ان آیات میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کی مذمت فرما رہے ہیں جو اللہ کی آیات میں جھگڑتے ہیں اور ہٹ دھرمی سے انکار کرتے ہیں۔ اللہ نے واضح فرمایا کہ یہ لوگ ہدایت قبول کرنے کے بجائے ضد اور تکبر میں پڑے رہتے ہیں۔
اہم نکات:
1. آیات میں جھگڑنے والے: یہ وہ لوگ ہیں جو قرآن اور رسولوں کی تعلیمات کا انکار کرتے ہیں اور بے بنیاد بحثیں کرتے ہیں تاکہ لوگوں کو گمراہ کریں۔
2. کتاب اللہ کا انکار: جنہوں نے اللہ کی کتاب اور پچھلے رسولوں کو جھٹلایا، ان کا انجام بہت دردناک ہوگا۔
3. عذاب کی تصویر: ان کے گلے میں زنجیریں ہوں گی، ان کو کھولتے پانی میں گھسیٹا جائے گا اور آگ میں جلایا جائے گا۔
4. شرک کا انجام: جب ان سے پوچھا جائے گا کہ تمہارے وہ معبود کہاں ہیں؟ تو وہ کہیں گے: "ہم انہیں نہیں جانتے، وہ گم ہو گئے۔"
5. اللہ کی سنت: اللہ ہدایت والوں کو ہدایت دیتا ہے اور کافروں کو ان کی ضد کی وجہ سے گمراہ کر دیتا ہے۔
6. دنیا کی خوشیوں پر غرور: وہ لوگ دنیا کی وقتی خوشیوں میں مگن تھے اور حق کو نظر انداز کرتے تھے۔
7. پہلے کی قوموں کا انجام: ان کے انجام سے سبق سیکھنے کی تاکید کی گئی کہ اللہ نے ہر قوم کے پاس رسول بھیجا اور جھٹلانے والے ہلاک ہوئے۔
8. رسولوں کی ڈیوٹی: رسولوں کا کام صرف کھلا پیغام پہنچانا تھا، زبردستی منوانا نہیں۔
03:24اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے پیغمبر بھیجے ان میں کچھ تو ایسے ہیں جن کے حالات تم سے بیان کر دیئے ہیں اور کچھ ایسے ہیں جن کے حالات بیان نہیں کیے اور کسی پیغمبر کا مقدور نہ تھا کہ اللہ کے حکم کے بغیر کوئی نشانی لائے پھر جب اللہ کا حکم آ پہنچا تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کر دیا گیا اور اہلِ باطن نقصان میں پڑ گئے