اللہ تعالیٰ حضرت مریمؑ کا ذکر فرماتا ہے جو بہت پاکدامن خاتون تھیں۔ وہ عبادت کے لیے ایک مشرقی طرف گوشہ نشین ہوئیں۔ اللہ نے ان کی اس عبادت گزاری کو سراہا۔
آیت 18-21:
فرشتہ جبرائیلؑ انسانی شکل میں مریمؑ کے پاس آئے۔ وہ ڈر گئیں اور اللہ کی پناہ مانگی۔ فرشتے نے بتایا کہ وہ اللہ کے حکم سے ایک پاک بیٹے کی بشارت دینے آیا ہے۔ حضرت مریمؑ نے تعجب کیا کہ بغیر شوہر کے کیسے بچہ ہو سکتا ہے؟ فرشتے نے کہا: یہ اللہ کے لیے آسان ہے۔
آیت 22-26:
مریمؑ کو حمل ٹھہرا، اور وہ دردِ زہ کے وقت کھجور کے درخت کے نیچے چلی گئیں۔ اللہ نے نیچے سے پانی کا چشمہ جاری کیا اور درخت سے تازہ کھجوریں جھکا دیں تاکہ وہ آرام پائیں۔
آیت 27-28:
حضرت مریمؑ بچے کو لے کر اپنی قوم کے پاس آئیں۔ لوگوں نے الزام لگایا کہ یہ کیسا بچہ ہے؟ تمہارے باپ ماں تو نیک تھے۔
آیت 29-33:
حضرت مریمؑ نے اشارہ کیا کہ بچے سے بات کرو۔ تب حضرت عیسیٰؑ نے بچپن میں ہی معجزانہ طور پر بات کی:
> "میں اللہ کا بندہ ہوں۔ اس نے مجھے کتاب دی اور نبی بنایا..."
انہوں نے کہا کہ اللہ نے مجھے نماز، زکوة، اور والدہ کے ساتھ حسنِ سلوک کا حکم دیا ہے۔
آیت 34-36:
حضرت عیسیٰؑ کے اصل پیغام کا بیان:
> "بے شک اللہ ہی میرا رب ہے اور تمہارا رب ہے، لہٰذا اسی کی عبادت کرو۔ یہی سیدھا راستہ ہے۔"
یہ آیات اس بات کی وضاحت کرتی ہیں کہ عیسیٰؑ اللہ کے بندے اور نبی ہیں، نہ کہ خدا کے بیٹے۔
آیت 37-40:
بعد میں لوگوں نے اختلاف کیا اور گروہ بنے۔ اللہ نے قیامت کے دن سب کے فیصلے کا اعلان فرمایا ہے۔ ظالموں کے لیے افسوس ہے۔ اللہ کی عدالت یقینی ہے، اور سب کو اس کے سامنے لوٹ کر جانا ہے۔