بالکل! سورۃ الکہف کے دوسرے رکوع (آیات 13 تا 17) کی تفصیل اور تفسیر اردو میں درج ذیل ہے:
---
آیات 13 تا 17 کا خلاصہ اور تفسیر
آیت 13: ہم تمہیں ان نوجوانوں کا سچا واقعہ سناتے ہیں۔ یہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب پر ایمان لے آئے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کر دیا۔
تفسیر: یہاں اصحاب کہف (غار والے نوجوان) کا ذکر ہے۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے توحید پر ایمان لایا، جبکہ ان کا معاشرہ شرک میں ڈوبا ہوا تھا۔ اللہ نے ان کے اخلاص کے بدلے ان کو مزید ہدایت عطا فرمائی۔
---
آیت 14: ہم نے ان کے دلوں کو مضبوط کر دیا، جب وہ اٹھ کھڑے ہوئے اور کہنے لگے: "ہمارا رب تو وہی ہے جو آسمانوں اور زمین کا رب ہے۔ ہم اس کے سوا کسی اور معبود کو نہیں پکاریں گے۔"
تفسیر: نوجوانوں نے نہایت جرأت اور حوصلے کے ساتھ سچائی کا اعلان کیا۔ ان کے الفاظ بتاتے ہیں کہ وہ عقیدہ توحید پر کامل یقین رکھتے تھے۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں میں جرأت اور استقلال پیدا کر دیا۔
---
آیت 15: "یہ ہماری قوم ہے، جس نے اس کے سوا بہت سے معبود بنا لیے ہیں۔ ان کے معبودوں کے بارے میں کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے؟"
تفسیر: یہ نوجوان اپنے قوم کی گمراہی پر تنقید کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ تم جنہیں معبود بناتے ہو، ان کے سچا ہونے کی کوئی دلیل تو دو۔ یہ عقلی اندازِ گفتگو ہے جو قرآن ہمیں سکھاتا ہے۔
---
آیت 16: "جب تم ان سے اور ان کے معبودوں سے الگ ہو گئے، تو اب غار میں پناہ لو۔ تمہارا رب تم پر اپنی رحمت پھیلائے گا اور تمہارے معاملے میں آسانی فرمائے گا۔"
تفسیر: نوجوانوں نے عملی قدم اٹھایا، اور اللہ کی رضا کے لیے ہجرت کی۔ غار میں پناہ لینا ان کی قربانی اور اللہ پر اعتماد کی علامت ہے۔ اللہ نے وعدہ کیا کہ وہ اپنی رحمت کے سائے میں ان کو لے آئے گا۔
---
آیت 17: "اور تم دیکھتے ہو کہ سورج جب طلوع کرتا ہے تو ان کے غار کو دائیں طرف سے چھوڑ کر گزرتا ہے، اور جب غروب ہوتا ہے تو بائیں جانب سے کٹ جاتا ہے، اور وہ غار کی کشادہ جگہ میں لیٹے ہوئے ہیں۔ یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے۔"
تفسیر: اللہ تعالیٰ نے ان کی جسمانی حفاظت کا بھی بندوبست فرمایا۔ سورج کی شعاعیں اس طرح غار پر پڑتی تھیں کہ وہ نہ زیادہ گرم ہوتے، نہ بیمار۔ یہ سب اللہ کے قدرت کا کرشمہ تھا۔
---
سبق اور پیغام:
ایمان پر قائم رہنے والے نوجوان اللہ کو بہت پسند ہیں۔
سچائی کے لیے قربانی دینی پڑے تو گھبرانا نہیں چاہیے۔
اللہ اپنے مخلص بندوں کی حفاظت کرتا ہے، چاہے وہ دنیا سے چھپ بھی جائیں۔
ہجرت صرف نبیوں کا کام نہیں، بلکہ ہر مومن کا عمل ہو سکتا ہے۔