ریشم (Silk) پہننے کے حوالے سے اسلامی تعلیمات قرآن و حدیث کی روشنی میں بہت واضح ہیں۔ درج ذیل میں 10 اہم نکات کے ساتھ اس مسئلے کی تفصیل پیش کی جا رہی ہے:
ریشم پہننے کے بارے میں قرآن و حدیث کی روشنی میں تفصیل
1. مردوں کے لیے ریشم پہننے کی ممانعت
حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ: "نبی ﷺ نے میرے داہنے ہاتھ میں ریشم پکڑا کر فرمایا: یہ صرف تمہاری امت کی عورتوں کے لیے ہے، مردوں کے لیے نہیں۔" (سنن ابی داؤد: 4057)
---
2. ریشم پہننے پر دنیا میں عذاب کی وعید
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس نے دنیا میں ریشم پہنا، وہ آخرت میں اسے نہیں پہنے گا۔" (صحیح بخاری: 5832، صحیح مسلم: 2069)
---
3. عورتوں کے لیے ریشم پہننے کی اجازت
عورتوں کے لیے ریشم پہننے میں کوئی ممانعت نہیں ہے بلکہ یہ ان کے لیے زینت اور جواز ہے۔ نبی ﷺ نے خود فرمایا کہ: "ریشم اور سونا میری امت کے مردوں کے لیے حرام اور عورتوں کے لیے حلال ہے۔" (سنن ترمذی: 1720)
---
4. ریشم کی وجہ سے تکبر کا خدشہ
ریشم پہننے کی ممانعت کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ یہ نرمی اور نازک لباس ہے جو مردانگی کے خلاف ہے اور اس سے تکبر پیدا ہوتا ہے۔
---
5. ضرورت کے وقت اجازت
اگر کسی شخص کو بیماری کی وجہ سے ریشم پہننا ضروری ہو تو اس کی گنجائش دی گئی ہے۔ (صحیح بخاری: 5839)
---
6. آخرت میں ریشمی لباس کی فضیلت
اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "ان کے لباس میں باریک ریشم اور دبیز ریشم ہوگا۔" (سورہ دہر: 21)
یہ جنت کی نعمت ہے جو اہل ایمان کے لیے تیار کی گئی ہے۔
---
7. تشبہ بالنساء (عورتوں کی مشابہت) کی ممانعت
ریشم پہننے سے مردوں میں عورتوں کی مشابہت پیدا ہوتی ہے، جبکہ نبی ﷺ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے ان مردوں پر لعنت فرمائی ہے جو عورتوں کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔" (صحیح بخاری: 5885)
---
8. ریشم کا پہننا متکبروں کی علامت
ریشم کا پہننا زمانہ جاہلیت میں عیش پرست اور متکبر لوگوں کی علامت تھی۔ اسلام نے مردوں کو سادگی اور تواضع کی تعلیم دی۔
---
9. ریشم اور تقویٰ کا تعلق
تقویٰ کی علامت یہ ہے کہ انسان دنیاوی زیب و زینت کی بجائے سادگی کو اختیار کرے، اور ریشم سے اجتناب کرے۔
---
10. ریشم پہننے کا خلاصہ حکم
مردوں کے لیے: حرام
عورتوں کے لیے: جائز
یہاں ریشم پہننے کے بارے میں 10 ٹیگز دیے جا رہے ہیں: