اسلام میں خواتین کے لیے زیورات پہننے کی اجازت دی گئی ہے، بلکہ بعض مواقع پر اسے زینت اور عورت کی فطرت کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ تاہم، اس حوالے سے چند شرعی حدود اور اصول بھی ہیں جنہیں جاننا اور اپنانا ضروری ہے تاکہ زینت ناجائز یا غیر شرعی صورت اختیار نہ کرے۔ ذیل میں ان بنیادی احکام کو مختصراً بیان کیا جا رہا ہے:
1. زیورات پہننا فطری زینت ہے
اسلام عورت کو زینت اختیار کرنے کی اجازت دیتا ہے، اور زیور اس کا ایک قدرتی اور پسندیدہ ذریعہ ہے۔ قرآن مجید میں بھی عورتوں کی زینت کا ذکر موجود ہے۔
2. محرم و نامحرم کی تمیز
عورت کو چاہیے کہ زیورات ایسے انداز میں نہ پہنے کہ نامحرموں کی نگاہیں اس کی طرف متوجہ ہوں۔ زیورات کی آواز (مثلاً پائل کی چھنکار) کو بھی پردے میں رکھنے کا حکم ہے۔
3. نماز کے دوران سونا چاندی پہننے کا حکم
نماز کے دوران سونے یا چاندی کا زیور پہننا عورت کے لیے جائز ہے، بشرطیکہ وہ پاک ہو اور زیور نجاست سے پاک ہو۔
4. تصویر والے زیورات سے پرہیز
ایسے زیورات جن میں جاندار کی تصاویر یا غیر اسلامی علامات ہوں، ان کا پہننا مکروہ یا ناجائز ہو سکتا ہے۔
5. غیروں کی مشابہت سے اجتناب
غیر مسلم اقوام یا فاسق و فاجر عورتوں کی طرز پر زیور پہننا جائز نہیں، کیونکہ اسلامی تہذیب اپنی الگ شناخت رکھتی ہے۔
6. نامحرم کے سامنے زیبائش کی نیت سے نہ ہو
اگر زیور پہننے کا مقصد نامحرموں کو لبھانا یا اپنی طرف متوجہ کرنا ہو تو یہ عمل ناجائز ہے۔
7. سونے چاندی کے علاوہ زیورات
دیگر دھاتوں (مثلاً لوہے، پیتل، تانبے وغیرہ) کے زیورات بھی عورت کے لیے جائز ہیں بشرطیکہ وہ عورتوں کے لیے بنائے گئے ہوں۔
8. مردوں کی مشابہت نہ ہو
عورت کو ایسے زیورات نہیں پہننے چاہئیں جو مردوں سے مشابہت رکھتے ہوں۔
9. خالص نمائش کے لیے زیور نہ پہنا جائے
اگر زیور صرف دکھاوے اور فخر و غرور کے طور پر پہنا جائے تو یہ نیت درست نہیں، بلکہ تکبر کی ایک شکل ہے۔
10. صدقہ و خیرات کے جذبے سے بھی زیور کا استعمال
اسلامی تاریخ میں صحابیات کے زیورات اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کے واقعات موجود ہیں۔ زیورات کا ایک مقصد یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وقتِ ضرورت صدقہ کیا جا سکے۔