Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/14/2025
25. 1/2, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 64 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview Islamic & Education Centre | Thursday 12 June 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
Transcript
00:00رسولہ النبی جلکریم
00:01اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
00:05بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:08آج انشاءاللہ رزیز ہم
00:11سورہ علی عمران کی آیت نمبر سکسٹی فور سے شروع کریں گے
00:16لیکن اس سے پہلے
00:18ایک دو آیات
00:21جو ہے ان کا ترجمہ تو ہم نے پڑھ لیا تھا لاس ٹائم
00:23لیکن ان کی تھوڑی سی ڈیٹیل باقی تھی
00:25جنوے سے ایک تو آیت
00:28جو کہ آیت مباحلہ کے نام سے مشہور ہے
00:31اور مباحلہ جو ہے
00:35اس کا معنی ہوتا ہے کہ
00:38آجزی کے ساتھ دعا کرنا
00:40اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے سامنے آجز بناتے ہوئے دعا کرنا
00:45اور عموم میں
00:49جو اس کا معنی ہے وہ یہ ہے کہ
00:53اپنے فریق مخالف کے لئے لانت کی دعا کرنا
00:56یا جس کو ہم اپنی زبان میں بد دعا کہتے ہیں وہ کرنا
00:59ان کے لئے ہلاکت مانگنا
01:02یا پھر ان کے لئے لانت کی دعا کرنا
01:04سو اس کو مباحلہ کہتے ہیں
01:06اب لاس ٹائم اگر یاد ہو آپ کو
01:09اگر ہم اس کو ریکیپ کریں
01:11تو ہم نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے فضائل اور منعقی پڑھے تھے
01:15اور اس کے بعد یہ بھی پڑھا تھا کہ
01:19جو عیسائی جو ہیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو
01:23خدا یا خدا کا بیٹا معاذ اللہ مانتے ہیں
01:27تو اس پہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے
01:29questions بھی کیے تھے
01:31کہ وہ کیسے خدا ہیں جو کھاتے پیتے ہیں
01:33جو بزاروں میں چلتے بھی ہیں جو پیدا بھی ہوئے ہیں
01:36تو وہ لا جواب ہوئے تھے
01:38اور یہ بالخصوص ان میں سے نجران کے عیسائیوں کا ایک گروہ
01:42جو نبی پاہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا تھا
01:44اب جب ہر طرح سے وہ لا جواب ہو گئے
01:48لیکن اس کے باوجود جو ہے وہ اپنی ہٹ درمی پہ قائم رہے
01:52ایک کج بحثی جس کو ہم کہتے ہیں
01:54اس پہ وہ کاربند رہے
01:56تو پھر اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
01:59کہ اے محبو صلی اللہ علیہ وسلم
02:02فمن حاجہ کفیہ من بعدی ما جاءک من العلم
02:07کہ جو لوگ علم کے حاصل ہونے کے بعد بھی
02:11آپ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں
02:14کج بحثی کرتے ہیں
02:16فَقُلْ
02:17تو آپ انہیں فرما دیجئے
02:19تَعَالَوْ نَدْعُ أَبْنَا أَنَا وَأَبْنَا أَكُمْ
02:24تو پھر اب صورتحال یہ ہے کہ آجاؤ
02:26تم بھی اپنے بیٹوں کو لے آو
02:29تَعَالَوْ نَدْعُ أَبْنَا أَنَا
02:33ہم بھی اپنے بیٹوں کو لے آتے ہیں
02:35وَأَبْنَا أَكُمْ
02:37اور تم بھی اپنے بیٹوں کو لے آو
02:39وَنِسَاءَنَا
02:40ہم بھی اپنی خواتین کو لے آتے ہیں
02:42وَنِسَاءَكُمْ
02:43اور تم بھی اپنی خواتین کو لے آو
02:46وَأَنْفُسَنَا
02:47ہم خود بھی آ جاتے ہیں
02:49وَأَنْفُسَكُمْ
02:50اور تم خود بھی آ جاؤ
02:51ثُمَّنَا بِتَاحِلْ
02:54پھر ہم مباحلہ کرتے ہیں
02:56یعنی ایک دوسرے کے لیے بددعا کرتے ہیں
02:58کیونکہ جو قیسچن آنسنس تھے
03:01وہ تو ختم ہو گئے ہیں
03:02اب تم تو اپنی ہٹ درمی پہ قائم ہو
03:04تو اب ہم یہ کرتے ہیں
03:06کہ آپ اس میں مباحلہ کر لیتے ہیں
03:08ثُمَّنَا بِتَاحِلْ
03:10تو پھر ہم مباحلہ کر لیتے ہیں
03:12فَنَا جَعَلْ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ
03:16تو ہم جو بھی جھوٹا ہے
03:18اس کے لیے لانت کی دعا کرتے ہیں
03:20اِنَّا هَذَا لَهُوَ الْقَسَسُ الْحَقِّ
03:25بے شک یہی حق بیان ہے
03:27وَمَا بِنْ إِلَاہٍ إِلَّا اللَّهِ
03:30فرمائے کہ
03:31اللہ کے علاوہ کوئی بھی الہ نہیں ہے
03:33وَإِنَّا اللَّهَ لَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمِ
03:37بے شک وہی غالب اور حکمت والا ہے
03:40فَإِنْ تَوَلَّو
03:42پھر اگر اس کے بعد
03:44وہ آپس
03:44یعنی پھر جائے
03:46فَإِنَّا اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ
03:49تو پھر بے شک اللہ تعالی
03:51فساد کرنے والوں کو خوب جاننے والا ہے
03:54اب یہ والی جو آیت مبارکہ ہے
03:57آیت مباحلہ
03:58یہ
04:00عیسائی جو تھے نجران کے
04:03ان کو آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم
04:05نے پھر مباحلہ کا چیلنج دیا
04:07اور اس کی
04:09اس کا جو ہے آپ کہہ لے صورتحال یہ تھی
04:11کہ آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم
04:13پھر یہ والی آیت مبارکہ
04:15جب نازل ہوئی تو آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم
04:17نے ان کو چیلنج بھی دیا
04:19اور پھر جب اپنے مدینہ شریف
04:21سے نکلے اپنے گھر سے
04:22تو اپنے ساتھ آپ نے
04:24حضرت امام حسین
04:27رضی اللہ تعالی عنہ
04:28ان کو اپنی گود میں اٹھا رکھا تھا
04:31حضرت امام حسن
04:32رضی اللہ عنہ ان کا اپنے دست مبارک
04:35اپنے ہاتھ میں ہاتھ دیے رکھا تھا
04:37اور اسی طرح پھر
04:38حضرت سیدہ فاطمہ
04:40سیدنا علی المرتضہ کررم اللہ وجہ
04:43کریم تو وہ آپ
04:45صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے چاہ رہے تھے
04:47تو یہ پانچ جو ہیں
04:49نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
04:51حضرت امام حسن
04:53حسین اور حضرت سیدہ
04:55فاطمہ اور حضرت علی
04:57یہ پانچوں جو ہیں آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم
04:59اور آپ کے ساتھ چاروں
05:01یہ مباحلہ کے لئے نکلے
05:03تو اب دیکھیں
05:05کہ اب ناء نام
05:07آقا قریب صلی اللہ علیہ وسلم نے جو
05:09کہ ہم اپنے بیٹوں کو لے آتے ہیں
05:11تو امام حسن حسین جو ہے
05:13ان کو نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے بیٹے شمار گیا
05:15ونیساء
05:16اپنی خواتین کو لے آتے ہیں
05:19تو اس میں سیدہ فاطمہ
05:20تو زہرہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شامل کیا
05:22اور وَأَنفُسَنَا
05:25ہم اپنے آپ کو لے آتے ہیں
05:27یعنی ہم خود آ جاتے ہیں
05:28تو اس میں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے آپ کو
05:31اور سیدہ عریل مرتضی کررم اللہ علیہ وسلم کو شامل کیا
05:34اور یہ پانچ مقدس ہستیاں جو ہے یہ
05:36اس مباحلہ کے لیے نکلی
05:38اب ایک چیز جو ہم سنتے ہیں نارملی
05:41بہت سے لوگ اس پہ اعتراض بھی کرتے ہیں
05:44یا کچھ مسالک میں اس کو تھوڑا سا
05:46مناسب نہیں سمجھتے
05:48اس لفظ کا استعمال
05:49لفظ کے اعتبار سے کوئی نہ کرنا چاہے تو اس میں حرج نہیں ہے
05:52یا کرنا چاہے تو بھی حرج نہیں ہے
05:54لفظ جو نارملی ہم بولتے ہیں
05:56پنجتن پاک
05:57سو پنجتن جو ہے وہ تو
06:01اس آیت مبارکہ سے ابھی ہم نے دیکھ لیا
06:03ٹھیک ہے پنجتن کا مطلب ہے
06:05پانچ ذاتے پانچتن
06:07پانچ جسم
06:08اور پاک جو لفظ ہے ہم بولتے ہیں
06:11تو وہ جو
06:13ایک آیت مبارکہ ہے
06:15سورة الاحذاب میں جس میں
06:17اللہ تعالیٰ نے اشارت فرمایا
06:18کہ
06:20اے اہلِ بیت
06:22ہم نے
06:23اہلِ بیت
06:27جس کا مطلب ابھی
06:33کیسے ہے کہ آیت مبارکہ ذہن میں نہیں آرہی
06:35جس میں یہ ہے مفہوم
06:37اس کا یہ ہے کہ
06:38اے اہلِ بیتِ اطحار
06:39اللہ تعالی یہی چاہتا ہے
06:42کہ تم سے
06:42ہر قسم کی بھرائی کو دور فرما دے
06:45اور تمہیں
06:46بلکل پاک اور صاف فرما دے
06:48وَيُتَحِرَكُمْ تَطْحِيرًا
06:51تمہیں بلکل پاکیزہ کر دے
06:53پاک کر دے
06:54تو وہاں سے جو لفظ پاک ہے
06:56وہ آتا ہے
06:57اور یہاں سے پنجتن آتے ہیں
06:59تو اس وجہ سے
07:00پنجتن پاک آتا ہے
07:01سو اگر کوئی کہے
07:02تو یہ دو آیتیں ملا کے کہہ رہا ہوتا ہے
07:04اور اگر کوئی کہے نہیں کہتا
07:06تو
07:06تب بھی اس کی مرضی ہے
07:07کوئی ایسا یہ ایسی چیز نہیں ہے
07:09کہ جو نہ کہہ رہا ہو
07:10تو اس پہ آپ فتوہ لگا دیں
07:11کہ یہ نہیں کہہ رہا
07:13یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے
07:14اور جو کہہ رہا ہے
07:14اس پہ بھی آپ فتوہ نہیں لگا سکتے کہ یہ قرآن پاک سے ثابت ہے
07:18یہ پانچ ہستیاں جو ہیں یہ اب نکلی ہیں یہاں سے
07:24آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے اشارت فرمایا
07:27اپنے ساتھ جو احباب تھے آپ کے اہلِ بیتِ اتحار
07:30آپ نے فرمایا کہ جب جب میں دعا کروں تو تم نے آمین کہنا ہے
07:35نصارہ کے سردار اسقف نے کہا کہ اے نصارہ کی جماعت
07:41میں ایسے چہروں کو دیکھتا ہوں کہ اگر وہ اللہ سے دعا کرے
07:45کہ وہ پہاڑ کو اپنی جگہ سے ہٹا دے
07:48تو اللہ تعالیٰ ان کی دعا کو قبول فرما لے گا
07:52اور اس پہاڑ کو یقیناً اپنی جگہ سے ہٹا دے گا
07:54اور کہنے لگا کہ اے کہ تم ان کے ساتھ مباحلہ کبھی نہ کرو
07:59سو جب یہ ہوا اس نے کہا کہ مباحلہ کرو گے تو تم حلاق کر دیے جاؤ گے
08:06اور تمہارا نام و نشان تک زمین پہ باقی نہیں بچے گا
08:10اور روح زمین پر کوئی بھی عیسائی باقی نہیں مچے گا
08:13تو اس کی وجہ سے پھر وہ لوگ مان گئے اس بات کو
08:18اور پھر کیا ہوا کہ انہوں نے جزیہ جو ہے اس کو قبول کیا
08:23اور اس کی صورتحال یہ بنی تھی کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے جب وہ حاضر ہو گئے
08:27تو انہوں نے یعنی یہ اپنے آپ کو مان لیا کہ ہم یہ ہے
08:31مباحلہ نہیں کر رہے ہیں
08:33تو پھر آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر اسلام کو پیش کیا
08:36کہ آپ اسلام قبول کر لیں
08:38اور اگر آپ اسلام قبول نہیں کرتے
08:41اور فرمایا کہ اگر تم اسلام قبول کر لو
08:43تو تمہارے وہی رائٹس ہوں گے وہی حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں
08:46اور تمہارے وہی فرائض ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں
08:50تمہیں نمازیں ادا کرنے ہوگی حج اور زکاة اور یہ سارے معاملات
08:53تو اگر تم ایسا نہیں کرتے
08:55تو پھر کیا ہوگا
08:57پھر تم جزیہ دے کہ یہاں پر رہ سکتے ہو
09:00ہماری اطاعت قبول کر لو
09:02اور جزیہ دو
09:03اور اس کو
09:05امن کے ساتھ رہو
09:07اور اگر تم اس کو بھی قبول نہیں کرتے
09:09تو پھر ہم اپنی تلواروں کے ساتھ آئیں گے
09:12اور پھر ہم تمہیں ظاہر ہے
09:14جو ہمارے مقابلے میں آئے گا وہ بار دیا جائے گا
09:16اور جو اطاعت کرے گا وہ
09:17واپس پھر جزیہ کی طرف لوٹ جائے گا
09:19تو ان لوگوں نے پھر جزیہ
09:22قبول کر لیا
09:23آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
09:25اشاعت فرمایا جب وہ جزیہ قبول کر کے
09:27واپس چلے گئے تو فرمایا قسم ہے
09:29اس ذات کی جس کے قبضہ
09:31و قدرت میں میری جہان ہے
09:33اللہ کا عذاب اہلِ نجران
09:36کے نزدیک آ چکا تھا
09:37اگر یہ مباحلہ کرتے
09:39انہیں بندر اور خنزیر بنا دیا جاتا
09:42اور ان کی وادی میں
09:44ایک آگ بھڑکتی رہتی
09:45اور اہلِ نجران
09:47ان کو ملیا میٹ کر دیا جاتا
09:49حتیٰ کہ درختوں پر پرندے بھی ہلاک ہو جاتے
09:52اور سال ختم ہونے سے
09:54پہلے پہلے تمام عیسائیت
09:55کو مٹا دیا جاتا
09:56اللہ اکبر
09:58سو یہ جو ہے آیتِ مبارکہ
10:02اس سے ہمیں یہ
10:04ان پانچ ہستیوں کی عظمت اور شان
10:06معلوم ہوتی ہے
10:07اور پھر آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
10:10کے بارے میں جب
10:12اہلِ مکہ میں سے کچھ نے کہا تھا
10:14آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا
10:15سابزادے پیدا ہوئے اور اس دنیا سے تشریف لے گئے
10:18تو معاذ اللہ انہوں نے کہا تھا
10:20کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
10:21ان کی تو اولاد واقعی نہیں
10:23ان کا تو نام و نشان ختم ہو جائے گا
10:25تو اللہ تعالی نے پھر صورت القوثر
10:27نازل فرمائی تھی
10:28کہ اِنَّا اَعْتَيْنَاكَ الْقَوْثَرَ
10:31فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَنْحَرْ
10:33اِنَّ شَانِيَكَ هُوَ الْأَبْتَرْ
10:35کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم
10:37ہم نے آپ کو خیرے کثیر عطا فرما دیا
10:40اور آپ
10:41اپنے رب کی بڑھائی بیان کی دیئے
10:43نماز ادا کیجئے
10:44اور
10:45قربانی دیجئے
10:47اور فرمائے
10:48فَإِنَّا شَانِيَكَ هُوَ الْأَبْتَرْ
10:51بے شک آپ کا جو دشمن ہے
10:53وہی بے اولاد اور نامراد ہوگا
10:55آپ کی اولاد تو باقی رہے گی
10:57اور آپ کی اولاد پھر آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
11:00کی جو ہے حضرت امام حسن اور امام حسین
11:02سو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
11:03کی اولاد بیٹی کی طرف سے آگے
11:06جاری رہی
11:06اور پھر اسی طرح پھر یہ ہے
11:13صاحبزادیہ تھی
11:14تین دیگر جو صاحبزادیہ تھی
11:16ان کی اولاد جو ہے وہ
11:18اس کے بعد آہستہ ختم ہوئی اور
11:20باقی نہیں رہی
11:21حضرت سیدہ فاطمہ صلی اللہ علیہ وسلم
11:24صرف انہیں کی اولاد ہیں جو وہ
11:26آج تک باقی ہیں اور جاریوں ساری ہیں
11:28اللہ اکبر
11:31پھر اسی طرح
11:32حضرت عمر بن خطاب
11:35رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں
11:36کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارت فرمایا
11:39قیامت کے دن ہر سبب
11:40اور نصب منقطع ہو جائے گا
11:43ما سوا میرے سبب اور نصب کے
11:45یعنی میرا سبب بھی اور نصب بھی
11:47باقی اور جاریوں ساری رہے گا
11:49اب یہ جو آیت مباحلہ ہے
11:52اس میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
11:55نبوت پر بھی دلیل ہے
11:56مناظرہ اور مباحلہ میں
11:59مباحلہ کرنا حق اور باطل کے درمیان
12:02فیصلہ کن عمر ہوتا ہے
12:04کیونکہ اس میں جوٹے فریق پر
12:06لاند کر دی جاتی ہے
12:07اور وہ ثابت ہو جاتی ہے
12:10جو جھوٹا ہوتا ہے
12:11اور اس میں آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
12:14نبوت پر دو دلیلیں اس طرح سے ہیں
12:16کہ اول یہ کہ اگر آپ کو
12:18اپنی نبوت پر یقین واثق
12:20نہ ہوتا
12:21تو آپ کبھی بھی مباحلہ کی دعوت نہ دیتے ہیں
12:24ظاہر ہے جس بندے کو پدا ہو
12:26کہ ماظرہ میں جھوٹا ہوں
12:27تو وہ کسی دوسرے کو اتنی بڑی
12:29اتنا بڑا چیلنج کیسے کرے گا
12:31یہ اتنی بڑی دعوت کیسے دے سکتا ہے
12:32تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر
12:35اور آپ کی صداقت پر
12:37یہ دلالت ہے
12:38کہ آپ نے ان کو اوپنی چیلنج کیا
12:40اور ان کے سامنے تشریف لے گئے
12:42اور اسی طرح
12:44دوسرا یہ کہ فریق مخالف کے سردار
12:47عاقم نے مباحلہ کرنے سے
12:49انکار کر دیا
12:50اور جزیہ دینے پر راضی ہو گیا
12:52تو اس سے بھی پدا جلتا ہے
12:54کہ ان کو پدا تھا کہ یہ سچے لوگ ہیں
12:56یہ حقیقت پر مبنی
12:57اور پھر اسی طرح ان لوگوں نے
12:59تو اپنی کتابوں میں پڑھ رکھا تھا
13:01کہ ایک نبی آئیں گے
13:02نبی آخر الزمان ہوں گے
13:03اور جن کی بشارت حضرت عیسی علیہ وسلم
13:05انہیں پہلے سے دے رکھی تھی
13:07تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں
13:09ان کو پہلے سے معلوم بھی تھا
13:11تو یہ ان چیزوں سے ہمیں پدا چلتا ہے
13:14کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
13:15جو نبوت ہے وہ برحق ہے
13:18اور یہ آیت مبارکہ
13:20اور یہ واقعہ جو ہے
13:27لکھا ہے کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
13:30کے دور مبارک تک
13:31یعنی جب آپ اس دنیا میں موجود تھے
13:33تب تک مباحلہ کرنا جائز تھا
13:36اور مناسب تھا
13:37اس کے بعد مناسب نہیں ہے
13:38کیونکہ کسی پر لانت کرنا معقول نہیں ہے
13:41لیکن اکثریت علماء اقرام نے بیان کیا ہے
13:44کہ جب حق پر
13:46کوئی ایسا اٹیک آتا ہے
13:48یا ایک حملہ ہوتا ہے
13:49تو اس کے مقابلے میں حق کے ثبوت کے لیے
13:52اگر آپ کو پتا ہے کہ آپ ثابت کر سکتے ہیں
13:54اور آپ سچے ہیں
13:55تو اس کے لیے مباحلہ کیا جا سکتا ہے
13:58امام فخر الدین راضی رحمت اللہ تعالیٰ
14:00وہ فرماتے ہیں
14:02کہ جن دنوں میں میں خارزم میں تھا
14:04مجھے معلوم ہوا کہ ایک عیسائی بہت ہی
14:06محقق ہے
14:07اور تدقیق کا مدعی ہے
14:11وہ بہت بڑے بڑے دعوے کرتا ہے
14:12اور بہت محقق ہے
14:13دلائل کے ساتھ وہ بات کرتا ہے
14:15تو فرماتے ہیں کہ ہم نے علمی گفتگو شروع کر دی
14:18اس سے
14:18اس نے مجھ سے پوچھا
14:20کہ سینا محمد صلی اللہ علیہ وسلم
14:22کی نبوت پر کیا دلیل ہے
14:24تو فرماتے ہیں میں نے کہا
14:25کہ جس طرح ہم حضرت موسیٰ علیہ السلام
14:29اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام
14:30کے متواتر موجزات کی خبریں سنتے ہیں
14:34اور متواتر ہیں
14:36کوئی ایسا نہیں ہے
14:37کہ ایک خبر ایک بند نے بتائی تو ہو سکتا ہے
14:38وہ جھوٹ بھو رہا ہو
14:39تو مسلسل آ رہی ہیں جسے پتا چلتا ہے
14:41کہ یہ سچے واقعات ہیں
14:43اسی طرح ہم پر
14:44آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
14:45کے موجزات
14:46جو ہیں وہ متواتر آئے ہیں
14:47اور جب میں ایک کثیر کی صورت میں
14:50ہمیشہ سے یہ واقعات آگے چلتے آئے ہیں
14:52تو یہ اسی طرح پہنچے ہیں
14:55سو جس طرح فرمایا
14:57کہ ہم ان متواتر خبروں کی وجہ سے
14:59ان کی نبوت پر
15:01یقین رکھتے ہیں
15:02ایمان لاتے ہیں
15:02اسی طرح اور ان کو نبی مانتے ہیں
15:05اسی طرح ہم آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
15:06کی نبوت پر
15:07ایمان لاتے ہیں
15:08اور ان کو نبی مانتے ہیں
15:10تو اس عیسائی عالم نے کہا
15:11لیکن میں تو عیسیٰ علیہ السلام کو نبی خدا نہیں مانتا
15:15بلکہ میں تو ان کی علوہیت کا دعویٰ کرتا ہوں
15:18تو آپ نے فرمایا کہ ان کی علوہیت جو ہے وہ تو باطل ہے
15:24اس کی وجہ یہ ہے کہ خدا اس کو کہتے ہیں
15:28جو لذاتی ہی واجب الوجوب ہو
15:30وجود ہو
15:31یعنی جو اپنے آپ جس کا وجود ثابت ہو
15:35کسی اور کی وجہ سے اس کا وجود ثابت نہ ہو
15:38جبکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا وجود تو اپنے آپ ثابت نہیں ہے
15:42ان کی والدہ مریم کے ذریعے سے وہ اس دنیا میں تشریف لائے ہیں
15:45اور اگر آپ ان کی اس وجہ سے ان کو نبی مانیں گے
15:49تو پھر تو حضرت آدم علیہ السلام کو آپ کو زیادہ بہتر نبی ماننا پڑے گا
15:53ان کے لئے تو والدہ بھی نہیں ہے
15:55تو خدا وہ ہوتا ہے جو بزات خود جس کا وجود ہو
16:00اس کے وجود کے لئے کسی کی محتاجی نہ ہو
16:04اور پھر اسی طرح فرمایا کہ
16:08خدا وہ ہوتا ہے جس کا جسم نہ ہو
16:11حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تو جسم ہے
16:14اور خدا وہ ہوتا ہے کہ جس کو تغیر زمانہ اس میں کوئی تبدیلی نہ لاسکے
16:20مثال کے طور پر زمانہ بدر رہا ہے تو اس میں کوئی تبدیلی نہ آئے
16:24مثال کے طور پر ہم دیکھ لیں
16:26چالیس سال پہلے تیس سال پہلے پچاس سال پہلے جب اس دنیا میں ہم آئے
16:31تو یہ بیس تیس چالیس سال گزرنے کے ساتھ ہماری زندگی میں کتنی چینجز ہوئی ہے
16:35تو یہ زمانہ کے چینجز کے ساتھ ہم بدر رہے ہیں
16:38ہماری لائف بدر رہی ہے ہماری زندگی بدر رہی ہے
16:41تو جس پر چینجز آ جائے زمانہ کے ساتھ ساتھ وہ خدا نہیں ہو سکتا
16:46خدا وہ ہے جو ایک اپنی صورت پہ باقی جاری ہو
16:50سو حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو ظاہر پیدا ہوئے
16:54تو بچے تھے پنگوڑے میں وہ بولے ہیں پھر وہ بڑے ہوئے ہیں
16:57ایک بالے گمری کو پہنچے ہیں اور نبوت کا دعویٰ انہوں نے کیا ہے
17:01اور اس پہ انہوں نے موجزات ان سے سادر ہوئے ہیں
17:03اس کے بعد وہ عثمانوں کی طرف اٹھا لیے گئے ہیں
17:05تو وہ تو ایسے نہیں ہیں
17:08پھر اسی طرح فرمایا کہ وہ کھاتے اور پیتے تھے
17:12بولو براز کرتے تھے سوتے اور جاگتے تھے
17:15تو فرماتے ہیں کہ تمہارے قول کے مطابق
17:18تو ان کو یہودیوں نے قتل کر دیا
17:20اور سلیب پر چڑھا دیا
17:22اور اگر یہ احوال ہوں
17:26تو یہ تو ثابت کرتے ہیں
17:28کہ وہ تو خدا نہیں ہو سکتا
17:29خدا تو ان تمام چیزوں سے پاک ہوتا ہے
17:31اور دوسرا یہ
17:33کہ تمہارے قول کے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ السلام
17:36یہودیوں سے چھپتے پھر رہے تھے
17:38اور جب ان کو سولی پر چڑھا دیا گیا
17:41تو وہ بہت چیخے اور چلائے
17:43اور اگر وہ خدا ہوتے
17:46تو ان کے چھپنے کی کیوں ضرورت پیش آتی
17:47اور چیخنے چلانے کی
17:50ان کو کیوں ضرورت پیش آتی
17:51اور پھر اسی طرح
17:53اگر حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا تھے
17:56تو جب یہودیوں نے ان کو قتل کر دیا
17:58تو اس کے بعد
18:00یہ تو
18:02سب ہی عیسائی مانتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
18:04کو معاذ اللہ سلیب پر چڑھا دیا گیا
18:05تو جب خدا کو ہی معاذ اللہ
18:08قتل کر دیا گیا تو اس کے بعد
18:10کائنات کو کون چلا رہا ہے
18:13تو کائنات تو چل رہی ہے
18:14اور اس کو چلانے والا خدا جو ہے وہ تو
18:16معاذ اللہ وہ تو موت سے پاک ہے
18:18اس کو تو موت کبھی نہیں آسکتی
18:20تو اگر خدا ہی باقی نہیں رہا
18:22تو کائنات کیسے چل رہی ہے
18:24پھر اسی طرح
18:26یہ تواتر سے ثابت ہے
18:28کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
18:30اللہ تعالی کی بہت زیادہ عبادت کیا کرتے تھے
18:32اور جو شخص خود خدا
18:34ہو اس کو کسی دوسرے کی عبادت
18:37کرنے کی ضرورت کیوں کر پیش آئے گی
18:39وہ کسی کی عبادت کیوں کرے گا
18:41تو جب یہ ساری کی ساری باتیں ہوئیں
18:44تو فرماتے ہیں کہ پھر میں نے
18:45اس عیسیٰ عالم سے پوچھا
18:47کہ تمہارے نزدیک حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے
18:49خدا ہونے پر کیا دلیل ہے
18:51تو اس نے کہا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے
18:53بہت ہی عجیب و غریب امور
18:55صادر ہوئے ہیں
18:56مثال کے طور پر جیسے مردوں کو زندہ کر دیا جانا
19:00جو نابینا تھے ان کو
19:01بلائی دے دینا
19:02برس کے مریض جو تھے ان کو شفا دے دینا
19:05گھر میں جو لوگ خانہ چھوڑ کے آتے تھے
19:07وہ بتا دینا جو کھا کے آتے تھے
19:09وہ بتا دینا
19:09کہنے لگے گا تو بہت عجیب و غریب
19:12امور ان سے صادر ہوئے ہیں
19:15تو حضرت امام فخر الدین
19:17رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں
19:18کہ اگر یہ چیزیں
19:20خدا ہونے پر دلالت کرتی ہیں
19:24تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
19:25چار مردوں کو زندہ کیا تھا
19:27اور مردہ جو ہے
19:29وہ ایک پہلے سے ایک جسم موجود تھا
19:32اس میں زندگی موجود تھی
19:33ایک بالکل وہی چیز تھی
19:35جس کو واپس انہا دیا
19:36جبکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے
19:39تو اپنی لاتھی کو
19:40اسا کو سام بنا دیا
19:42تو جس جسم سے جان نکلی ہوئی تھی
19:44اس میں واپس ڈال لینا
19:46اور جو اگزیکلی سیم جنس ہے
19:48اسی کو واپس پلٹا دینا
19:49یہ زیادہ مشکل کام ہے
19:51یہ جو ایک بالکل الگ جنس ہے
19:53جو ایک جاندار چیز ہی نہیں ہے پہلی بات
19:56اس میں کبھی بھی جان تھی ہی نہیں
19:57اس کو زندگی دے دینا
19:59اور اس کو ایک چلتی پھلتی چیز بنا دینا
20:01یہ زیادہ مشکل کام ہے
20:02تو اگر تو اس دلیل سے آپ مانتے ہو
20:05تو پھر تو موسیٰ علیہ السلام خدا مانے جانے کے زیادہ

Recommended