22. 1/3, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 33 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview Islamic & Education Centre | Thursday 1 May 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
09:10کہ میں زمینوں اور آسمانوں کے غیب کو میں بہتر جانتا ہوں
09:13سو آدم علیہ السلام کے ذریعے
09:16ہمیں یہاں سے یہ پتا چلتا ہے
09:17کہ جو افضل انسان ہیں وہ فرشتوں میں افضل ہیں
09:21کہ اللہ تعالیٰ نے پھر آدم علیہ السلام کے ذریعے
09:24اور آپ کے علم کے ذریعے جو
09:26آپ کی برتری اللہ تعالیٰ نے ثابت فرما دی
09:28ان فرشتوں پر
09:29تو اس کے ذریعے اور رسالت کے ذریعے
09:32نبوت کے ذریعے اللہ تعالیٰ نے جو فضیلت دی تھی
09:34اس کی وجہ سے سارے فرشتوں کو حکم دیا
09:37کہ ان کے سامنے سیدہ رہنز ہو جائے
09:38تو یہ انسان کی افضلیت پر دلالت کرتا ہے
09:42اور پھر جس کسی نے انکار کیا
09:45یعنی اللہ ابلیس
09:46تو ابلیس منکر ہو گیا
09:48تو اس کا ریزلٹ گیا نکلا
09:51کہ جس نے انسان کی افضلیت کو نہیں مانا
09:53اور منکر ہوا
09:54ریزلٹ یہ نکلا
09:55کہ اس کو مردود بارگاہ قرار دیا گیا
09:58تو اس کو رد کر دیا گیا
10:00فرمایا کہ تو نکل جا میرے دربار سے
10:02تو انسان جو ہے وہ ان تمام
10:05اقسام جو مکلفین ہیں
10:07ان میں سے انسان سب سے افضل
10:09اور اعلی مرتبے پر فائز ہے
10:11اب اگر ہم دیکھیں
10:14تو یہاں پہ یہ تین چار
10:16جو اقسام بیان ہوئی ہیں
10:17اگر ہم دیکھیں
10:19تو ان میں سے کچھ چیزیں
10:20حضرت آدم علیہ السلام کی
10:23افضلیت کو ہم نے ابھی پڑھ لی
10:25کہ ان کو اللہ تعالی نے علمتہ فرمایا
10:28اور پھر اس کے سریعے
10:29اللہ تعالی نے فرشتوں پر
10:31ان کی افضلیت ثابت فرما دی
10:33اسی طرح پھر فرمایا
10:35کہ حضرت آدم علیہ السلام کو
10:37اللہ تعالی نے دیگر جو چند ایک وجوہات
10:39تھی جن کی بنا پر
10:41منتخب فرمایا
10:42یا جو ان کی فضیلت پر دلالت کرتی ہیں
10:45ان میں سے
10:46بنی نوے انسان کا مبدہ
10:49وہ ہے کہ جہاں سے انسانیت کی
10:51ابتداء ہوئی ہے وہ حضرت آدم علیہ السلام ہے
10:53وہ سب سے پہلے
10:55اللہ کے نبی ہے
10:56اور تمام اشیاء کے ناموں کا ان کو
10:59علمتہ فرمایا گیا
11:00فرشتوں کے سامنے ان کی
11:02علمی برتری ثابت کی گئی
11:04اور انہیں مسجود ملائک
11:07بنایا گیا
11:07اور سجدہ نہ کرنے کی وجہ سے
11:10شیطان کو مردود قرار دیا گیا
11:12اللہ تعالی نے زمین پر ان کو
11:15اپنا نائب اور خلیفہ بنایا
11:17اور پہلے ان کو جنت میں رکھا
11:19یہ بھی ان کی افضلیت ہے
11:21اور اس کے بعد
11:22اس کے علاوہ دیگر بھی حضرت آدم علیہ السلام کی
11:25کافی ساری عظمتیں اور فضیلتیں ہیں
11:27اسی طرح پھر اللہ تعالی نے
11:29حضرت نوح علیہ السلام کا ذکر فرمایا
11:31اس آیت مبارکہ میں
11:32تو ان کی جو فضیلتیں ہیں
11:35ان میں سے یہ ہے کہ وہ پہلے
11:37ایسے نبی ہیں جو تشریعی نبی ہیں
11:39جو شریعت کے ساتھ
11:41اس دنیا میں تشریف لائے
11:42اور وہ پہلے نبی ہے
11:44بیٹوں بہنوں پھپیوں کھالاؤں
11:48اور دیگر تمام
11:49جو زبل ارحام جن کو کہا جاتا ہے
11:53جن کو ہم محرم کہتے ہیں
11:56جو جس کے ساتھ آپ کا نکاح نہیں ہو سکتا
12:00تو جتنے وہ رشتے ہیں
12:02وہ حضرت نوح علیہ السلام
12:04وہ پہلے نبی ہیں
12:06یا پہلے انسان ہیں
12:07جن کی طرف وحی کی گئی
12:09اور فرمایا گیا
12:10کہ یہ رشتے ان کے ساتھ
12:12آپ نکاح نہیں کر سکتے
12:13یہ آپ کے لئے حرام ہے
12:14سو اسی طرح پھر حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:19آپ وہ پہلے انسان ہے
12:22کہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:24آپ کو اب البشر کہا جاتا ہے
12:26کیونکہ حضرت آدم علیہ السلام کے بعد
12:28جتنے بھی لوگ تھے
12:29وہ سارے کے سارے حضرت نوح علیہ السلام کے
12:31زمانے میں آکے ختم ہو گئے
12:32اور آپ اور آپ کے تین جو بیٹے باقیہ تھے
12:36ان کی اولاد پھر آگے چلی
12:37حتیٰ کہ جو آپ کے ساتھ کشتی میں سوال لوگ تھے
12:40وہ بھی دنیا میں آئے
12:41اور کچھ عرصے بعد وہ وصال فرما گئے
12:44ان کی کسی کی بھی اولاد آگے نہیں چلی
12:45تو آج کی دنیا میں جتنے بھی انسان موجود ہیں
12:48یہ سارے کے سارے حضرت نوح علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
12:52تو آپ کی یہ بھی بہت بڑی فضیلت ہے
12:54اور پھر اسی طرح
12:58حضرت ابراہیم علیہ السلام
13:00کو فضیلت دی گئی
13:01ان کو نبوت اور کتاب عطا کی گئی
13:04اور فرمایا کہ اس آیت مبارکہ میں
13:07جو حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جو ذکر ہے
13:10پھر آپ کی اولاد میں
13:11نبوت جو ہے وہ بہت کسرت کے ساتھ رکھی گئی
13:15آپ دیکھیں کہ دو لڑیاں جو بنی ہیں
13:18حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد سے
13:21حضرت اسماعیل علیہ السلام
13:23اور حضرت اسحاق علیہ السلام
13:25اسماعیل علیہ السلام خود نبی
13:27اور آپ کی اولاد میں سے
13:28نبی اخر الزمہ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
13:32جو کہ ہمارے نبی ہیں
13:34تو اس سائیڈ سے دو نبی آئے
13:36اور جو دوسری سائیڈ تھی
13:38حضرت اسحاق علیہ السلام کی
13:39وہاں سے لا تعداد نبی آئے
13:42سو دوسرا جو سارا سلسلہ
13:44حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بعد چلتا رہا
13:46وہ ان کی اولاد سے چلتا رہا
13:48تو یہ بہت بڑی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی فضیلت ہے
13:51اب حضرت آل عمران کا جو ذکر ہے
13:55اس کے بارے میں دو قول ہیں
13:57ایک قول یہ ہے
13:58کہ اس سے مراد
14:00عمران بن ماثان ہے
14:03جو حضرت سلمان بن داوود علیہ السلام کی اولاد سے ہیں
14:07اور یہی حضرت مریم
14:09حضرت عیسی علیہ السلام کی جو والدہ ہے
14:12حضرت مریم ان کے والد گرامی ہے
14:14حضرت عمران بن ماثان
14:17اور ایک جو قول ہے
14:21وہ یہ ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام
14:24اور حضرت حارون علیہ السلام
14:26ان دونوں کے والد گرامی کا نام بھی عمران تھا
14:29تو دوسرا قول یہ ہے کہ وہ عمران جو ہے وہ یہاں پہ مراد ہے ان کی آل مراد ہے جبکہ جو معتبر اور حسن قول ہے مقبول قول ہے معروف قول ہے وہ یہی ہے کہ حضرت مریم سلام اللہ علیہہ کا جو والد گرامی ہے ان کا ذکر ہے یہاں پہ کیونکہ اس کے بعد جو سارا واقعہ شروع ہونے والا ہے وہ حضرت مریم سلام اللہ علیہہ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام حضرت زکریہ علیہ السلام اور یحیٰ علیہ السلام
14:54سو ان کا ہے
14:55سو اس فیملی کا چونکہ ذکر آ رہا ہے
14:57تو اس وجہ سے یہ انہی کا ذکر ہے یہ ہم پہ
14:59اب انبیاء اکرام علیہ السلام کی جو فضیلت ہم پڑھ رہے ہیں
15:05اس کے بارے میں ہم اگر دیکھیں
15:07تو اللہ تعالی نے انبیاء اکرام علیہ السلام کو جو روحانی فضیلتیں دی ہیں وہ تو دی ہیں
15:12اس میں تو کوئی شک و شما کی گنجائش نہیں
15:14لیکن ان کو جسمانی فضیلتیں بھی بہت زیادہ عطا فرما رکھی ہیں
15:17تو اگر ہم دیکھیں ہواس خمسہ کے لحاظ سے ہم دیکھیں
15:21تو قوت باصرہ دیکھنے کی قوت جس کو ہم کہتے ہیں
15:26تو یہ اس کو ہم دیکھیں
15:28تو ہمارے نبیاء کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاد فرمایا
15:31کہ اللہ تعالی نے تمام روح زمین کو میرے لیے سمیٹ دیا ہے
15:38اور میں نے اس کے مشارق و مغارب کو دیکھ لیا ہے
15:41سو گویا کہ یہ ایک رائی کے دانے کی طرح
15:44آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یہ دنیا موجود تھی
15:47کہ ہر سائٹ سے
15:48یعنی مشرق سے لے کے مغرب تک ساری کے ساری دنیا
15:52آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کے سامنے تھی
15:54اور آپ نے ساری کے ساری دنیا کو دیکھ رکھا ہے
15:56تو اللہ کے اب نبی جو ہے
15:59ان کی آنکھوں کی جو دیکھنے کی پاور ہے
16:01اور طاقت ہے وہ اتنی زیادہ ہے
16:03اسی طرح پھر اگر ہم دیکھیں
16:05تو قوت سامعہ سننے کی جو قوت ہے
16:08اس کو دیکھیں
16:09تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
16:12کہ آسمان چرچراتا ہے
16:14اور اسے چرچرانے کا حق ہے
16:17اور فرمایا کہ آسمان میں
16:19ہر قدم پر ایک فرشتہ
16:21اللہ کے حضور سجدہ ریز ہے
16:22یہ ترمزی شریف کی حدیث ہے
16:24تو اس سے معلوم ہمیں یہ ہوتا ہے
16:27کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے
16:28آسمان کے چرچرانے کی آواز بھی سن رکھی ہے
16:31اور فرمایا
16:32اور اس کو دیکھا بھی ہے
16:33یہ بھی دیکھا ہے کہ وہاں پہ
16:35ہر قدم پہ ایک فرشتہ موجود ہے
16:37تو دیکھنے کی قوت اور سننے کی قوت
16:39جو ہے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
16:41اس حدی شریف سے بھی ثابت ہوتی ہے
16:42اسی طرح پھر سونگنے کی قوت
16:45جو ہے قوت شامہ اس کو کہتے ہیں
16:48یہ قوت اگر ہم دیکھیں
16:50تو اللہ کے انبیاء میں یہ بھی ہے
16:51حضرت یعقوب علیہ السلام کی
16:53جب ہم سورہ یوسف کی تلاوت کرتے ہیں
16:55تو حضرت یوسف علیہ السلام
16:57اور آپ کے جو بھائی تھے
17:00جب مصر میں پہنچے
17:01اور سارا واقعہ جو لاسٹ ٹائم آئے
17:03یعنی سیکنڈ لاسٹ ٹائم جب وہ آئے
17:05اور جب آپ نے
17:06ان پر اپنا آپ ظاہر کر دیا
17:08جب انہوں نے یہ کہا تھا
17:12کہ آپ یوسف ہیں
17:13تو آپ نے فرمایا کہ
17:16میں یوسف ہوں اور یہ میرا بھائی ہے
17:18اور پھر انہوں نے بیان کیا
17:20کہ ہمارے باپ
17:21ان کی بینائی چلی گئی ہے
17:22اور یہ سارا معاملہ
17:23تو حضرت یوسف علیہ السلام نے
17:25ان کو فرمایا تھا
17:26اب میری یہ قمیس لے جاؤ
17:34اور میرے باپ کے چہرے پہ ڈال دو
17:36تو ان کی بینائی واپس آ جائے گی
17:38تو جب وہ واپس چلے
17:41حضرت یعقوب علیہ السلام
17:44اب دیکھیں وہ مصر میں ہیں
17:46یہ کنعان میں ہیں
17:47تو حضرت یعقوب علیہ السلام
17:49نے وہاں سے اس قمیس کی خوشبو
17:51کو سونگ لیا
17:52اور کہنے لگے کہ
17:54مجھے یوسف کی خوشبو آتی ہے
17:55انی لآجد ریح یوسف
17:58لآجد ریح یوسف
18:01کہ میں یوسف علیہ السلام کی خوشبو کو پا رہا ہوں