23. 2/3, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 45 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview Islamic & Education Centre | Thursday 15 May 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
Category
😹
FunTranscript
00:00اسار کچھ حضرت مریم صلی اللہ علیہ کو بتایا
00:02تو فرمایا کہ اس کے بعد حضرت مریم صلی اللہ علیہ حاملہ ہو گئی
00:08حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان فرماتے ہیں
00:13کہ جبریل امین علیہ السلام قریب آئے
00:15اور انہوں نے حضرت مریم کے گریبان میں پھونک ماری
00:19اور وہ پھونک حضرت مریم صلی اللہ علیہ کے پیٹ میں چلی گی
00:25تو اس طرح ان کو حمل ہو گیا جس طرح عام عورتوں کو حمل ہو جاتا ہے
00:28اور ایک روایت میں یہ بھی ہے
00:30کہ حضرت مریم صلی اللہ علیہ
00:33آپ کے جسم مبارک میں اللہ تعالی نے دونوں وہ پانی رکھ دیئے تھے
00:39جو ایک نارولی مرد میں ہوتا ہے دوسرا عورت میں ہوتا ہے جس کے ملا
00:42تو ایک ان کی پشت میں تھا اور ایک ان کی اگلے حصے میں تھا
00:47تو جب جبریل علیہ السلام نے ان کو پھونک ماری
00:49تو اس کی وجہ سے ان کے جسم میں ایک حلچل پیدا ہوئی
00:52جس کی وجہ سے وہ دونوں آپس میں مل گئے
00:54تو اس سے پھر بچہ پیدا ہوا
00:56حضرت عیسیٰ علیہ السلام
00:57تو اینوے بینہ باپ کے وہ بہرحال پیدا ہوئے ہیں
01:02یعنی جس طریقے سے بھی پھونکے ذریعے ہوئے ہیں
01:04یا وہ آپس میں پانی ملا ہے
01:06تو جیسے بھی وہ پیدا ہوئے ہیں
01:08یہ ایک بزات خود موجزہ ہے
01:10اور اللہ تعالی کی طرف سے
01:11لوگوں کو بتایا گیا ہے
01:13کہ میں کیسے میری قدرت کیسی ہے
01:15چاہوں تو بینہ باپ کے پیدا کرو
01:17چاہوں تو باپ اور ماں کے بینہ ان کو تخلیق کر دوں
01:20تو جیسے میں چاہوں وہ کر سکتا ہوں
01:23اسی طرح پھر حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی
01:27انہما بیان فرماتے ہیں
01:28کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشہاد فرمایا
01:30کہ میں نے خواب میں دیکھا
01:32کہ میں قابہ کی طرف
01:35یعنی قابہ بیت اللہ شریف میں تواف کر رہا ہوں
01:38اس وقت میں نے سیدھے بالوں والے
01:40گندمی رنگ کے ایک شخص کو دیکھا
01:42جس کے سر سے پانی کے قطرے ٹپک رکھے تھے
01:45میں نے پوچھا کہ یہ کہوں نے ہے
01:47تو لوگوں نے کہا کہ یہ عیساء بن مریم ہے
01:50حضرت آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا خواب بیان کیا
01:54اسی طرح حضرت ابو حریرہ رضی اللہ تعالی
01:56انہو بیان فرماتے ہیں
01:58کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
01:59اپنے اصحاب سے شبع معراج کا واقعہ بیان کیا
02:03اور حضرت ابراہیم علیہ السلام
02:05حضرت موسیٰ علیہ السلام
02:07اور حضرت عیسیٰ
02:09على نبینا و علیہ السلام
02:10ان کا ذکر فرمایا
02:11آپ نے فرمایا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام
02:14سب سے زیادہ تمہارے پیغمبر کے مشابہ ہیں
02:18یا فرمایا کہ ان کی اولاد میں سے
02:20میں سب سے زیادہ ان کے مشابہ ہوں
02:23یعنی فرمایا کہ میری شکل و صورت
02:25سب سے زیادہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے ساتھ
02:27میچ کرتی ہے
02:28اور فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام
02:31تو وہ گندمی رنگ کے لمبے قد کے آدمی تھے
02:35گویا کہ وہ قبیلہ شنوہ سے ہے
02:38اور رہے حضرت عیسیٰ علیہ السلام تو وہ سرخ رنگ کے ہیں
02:41اور ان کا قد مبارک درمیانہ ہے
02:44ان کے بال سیدھے ہیں
02:45اور ان کے چہرے پر تل زیادہ ہے
02:48تو آقا قریب صلی اللہ علیہ السلام نے
02:50تینوں انبیاء اکرام علیہ السلام کے
02:52گویا کہ ان کی جو وجہت تھی
02:54ان کی شکل و صورت تھی وہ بھی بیان فرمائی
02:56حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما
03:00بیان فرماتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
03:03ہم اپنے بچپن میں بہت ہی عجیب و غریب امور کا
03:05مشاہدہ کرتے تھے
03:07اور انہیں اللہ تعالی کی طرف سے
03:10الہام ہوتا تھا
03:11جب یہ بات یہودیوں کو اور عیسائیوں کو پتا چلی
03:15تو بنی اسرائیل نے ان کو
03:17ضرر پہنچانے کا یعنی نقصان دینے کا
03:19ارادہ کیا اور ان کی والدہ
03:21کو ان کے متعلق خوف لاحق ہوا
03:24تو
03:25تب اللہ تعالی نے حضرت مریم
03:27سلام اللہ علیہ کے دل میں یہ بات ڈالی
03:29کہ وہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو لے کر
03:32مصر کی طرف چلی جائے
03:33تو اللہ تعالی نے یہ قرآن پاک میں
03:35ذکر بھی فرمایا ہے سورہ المؤمنون میں
03:38وَآوَيْنَا هُمَا إِلَى رَبْوَتٍ
03:41ذَاتِ قَرَارٍ وَمَعِينٍ
03:44اور ہم نے ان کو اونچی ہموار
03:46زمین کی طرف پناہ دے دی
03:47اس طرف ان کو بے دیا
03:49حضرت وحب بن منبّح
03:52رضی اللہ تعالی عنہ بیان
03:53فرماتے ہیں کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام
03:55تیرہ سال کے ہوگئے تو اللہ تعالی نے
03:58ان کو مصر سے
03:59ایلیہ بیت المقدس کی طرف
04:02واپس جانے کا حکم دیا
04:03یعنی ابھی بچے تھے تو عجیب و غریب
04:05جو موجزات سادر ہو رہے تھے ان کی طرف سے
04:07تو یہودیوں نے ان کو
04:10قتل کرنا چاہا تو ان کی طرف
04:12حکم آیا کہ آپ یہاں سے مصر کی طرف
04:14چلے جائے تو جب تیرہ سال
04:16کے ہوئے تو پھر واپس ان کو حکم آیا
04:17کہ آپ واپس بیت المقدس کی طرف
04:19تشریف لے جائے
04:20ان کے ماموزات بائی ان کو دراز گوش
04:24پر سوار کرا کر
04:25ایلیہ لائے اور انہوں نے
04:27وہی پر اقامت کی حتیٰ کہ
04:29اللہ تعالی نے ان پر انجیل
04:32کو نازل فرما دیا
04:33اور ان کو تورات کا علم بھی سکھا دیا
04:36انہیں مردہ زندہ
04:38کرنے بیماروں کو تندرست کرنے
04:40کے موجزات عطا فرمائے
04:41جو لوگ جو جو چیز
04:43اپنے گھروں سے کھا کے آتے تھے
04:46وہ بھی آپ بتا دیتے تھے اور جو
04:48گھروں میں چھوڑ کے آتے تھے
04:49تو وہ بھی بتا دیتے تھے
04:50تو یہ بھی موجزہ آپ کو عطا فرمایا
04:54حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ہاتھوں سے
04:56عجیب و غریب کاموں کے صدور
04:58کو دیکھ کر پھر لوگ خوف زدہ ہوئے
05:00اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام
05:02نے ان کو اللہ کی دعوت دی
05:03اور اللہ کا پہنام پھیل گیا
05:05اب
05:07یہ سارا کچھ چر رہا ہے
05:10درمیان میں ایک چیز اور ہوئی
05:12کہ ایک دفعہ ایسا ہوا
05:14کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
05:15نے اپنی قوم کو فرمایا
05:16کہ تیس دن کے روزے رکھو
05:18تو آپ کی قوم نے
05:21آپ کے جو فالور تھے
05:22انہوں نے تیس دن کے روزے رکھے
05:24تو فرمایا کہ جب تم تیس روزے پورے کرو گے
05:26تو تم جو دعا اللہ سے کرو گے
05:28اللہ تعالیٰ تو ہماری دعا قبول فرما لے گا
05:30تو قوم نے آپ کی بات کو سنا مان لیا
05:33اور انہوں نے تیس روزے رکھے
05:34اور تیس روزے جب پورے ہوئے
05:36تو انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے
05:38ارز کیا کہ آپ اللہ تعالیٰ کی
05:40بارگاہ میں دعا کریں
05:41کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اوپر آسمانوں سے
05:44مائدہ ایک پکا پکایا
05:46دسترخان نازل فرما دے
05:48ربنا انزل
05:50علینا مائدہ من السماء
05:52تکون لنا عید
05:54لی اولنا و آخرنا
05:56اے عیسیٰ آپ اپنے
05:58رب سے یہ دعا کیجئے کہ اللہ
06:00ہمارے اوپر آسمانوں سے
06:02ایک مائدہ ایک دسترخان نازل فرما
06:04تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہ دعا کی
06:07اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں
06:08تو اللہ تعالیٰ نے اس دعا کو قبول فرما لیا
06:11اور دعا یہی کی تھی
06:12کہ اللہ ہمارے اوپر آسمانوں سے
06:14مائدہ نازل فرما
06:16تکون لنا عید لی اولنا و آخرنا
06:19تاکہ یہ ہمارے پہلوں اور پشلوں کے لیے
06:21عید کا سما بن جائے
06:22اس کی وجہ سے
06:23تو اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں یہ بھی فرمایا تھا
06:27فرمایا آگے آئے گا انشاءاللہ
06:28سورہ مائدہ میں
06:34کسی نے انکار کر دیا
06:35فرمایا کہ اس کو میں اتنا شدید عذاب دوں گا
06:37کہ جو پہلے کبھی کسی کو نہ دیا ہوگا
06:40تو اب گیا ہوا
06:41کہ انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام
06:44نے جب یہ دعا فرمائی
06:46تو
06:46دو اوپر تلے
06:50بادلوں کے درمیان فرمایا کہ ایک دسترخان
06:52نازل ہوا
06:52اوپر بھی بادل ہیں درمیان نیچے بھی بادل ہیں
06:56تو ان کے درمیان میں ایک بیسیکلی
06:57پروٹوکول فوڈ ان کے پاس آئی ہے
07:00تو
07:01فرمایا کہ
07:04اباس رضی اللہ تعالی عنہم
07:05بیان فرماتے ہیں کہ فرشتے اس دسترخان
07:08کو اٹھائے ہوئے تھے اس میں سات
07:10مچھلیاں تھی سات روٹیاں تھی
07:12سو تمام لوگوں نے
07:14خوب سیر ہو کے اس کو کھا لیا
07:15حضرت سلمان
07:17رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ
07:19اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف
07:22وحی کی کہ اے عیسیٰ
07:24یہ معاعدہ ہے اس کے بعد
07:26تم میں سے جس نے بھی کفر کیا
07:28اس کو میں ایسا عذاب دوں گا
07:31کہ جو اس سے پہلے کبھی
07:32یا تمام جہانوں میں سے کبھی کسی کو
07:34ایسا عذاب نہیں دیا ہوگا
07:35حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
07:38اپنی قوم کو تبلیغ فرمائی
07:40حواریوں کو یہ خوف ہوا
07:42کہیں کہ اس معاعدہ کا نزول
07:44اللہ تعالی کی طرف سے ناراضگی
07:46کا سبب تو نہیں کیونکہ اس کے بعد فرمایا
07:48کہ اگر کسی نے انکار کر دیا
07:50یا کافر ہو گیا تو یہ تو نہیں
07:52کہ یہ معاعدہ یعنی دسترخان جو نازل
07:54ہوا ہے یہ اللہ تعالی ہمارے ساتھ ناراض
07:56ہو گئے ہیں پھر انہیں نے
07:57پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
07:59بوکھوں کو لنجوں کو
08:01اندوں کو کوڑیوں کو اور دیوانوں
08:04کو بلائیا اور فرمایا کہ اپنے
08:06رب کے رزق اپنے نبی کی
08:08دعا اور اپنے رب کی
08:09نشانی سے کھاؤ اور
08:12فرمایا کہ اس میں تمہارے لئے برکت ہوگی
08:14اور اس کی نحوست
08:15اس کی وجہ سے نحوست تم سے
08:18دور ہو جائے گی
08:19انہوں نے وہ کھانا کھا لیا
08:21اور وہ تیرہ سو مرد اور خواتین
08:24تھے جنہوں نے خوب سیر ہو کے
08:25اس کو کھانے کو کھا لیا
08:27تو تفسیر میں یہاں پہ یہ ہے
08:29کہ جن لوگوں نے اس کو کھایا تھا
08:32تو اس کے بعد جو
08:33بوکھے تھے ان کی بوک مٹ گئی
08:36اور جو بیمار تھے ان کی بیماری سے
08:38ان کو شفایہ بھی مل گئی
08:39تو جو جو ان کو مصیبتیں تھیں نحوستیں تھیں
08:41وہ ساری کی ساری ان سے دور ہو گئی
08:44اور فرمایا کہ تیرہ سو لوگوں نے
08:46مرد و خواتین نے جب وہ کھانا کھا لیا
08:48تو اس کے بعد جب دسترخان پہ دیکھا
08:50تو کھانا ابھی بھی اتنے کا اتنا ہی موجود تھا
08:52تو یہ وہ
08:54معیدہ تھا جو اللہ تعالی نے
08:55آسمانوں سے نازل فرمایا
08:57اب کیا ہوا جب سبھی لوگ کھا چکے
08:59تو اس کے بعد اللہ تعالی نے اس معیدہ کو
09:01واپس اپنی طرف آسمانوں کی طرف واپس اٹھا لیا
09:03تو
09:05اب یہاں تک یہ ہے
09:08کہ جس نے بھی اس دسترخان سے
09:10کھایا تھا وہ تاحیات
09:11اس دنیاوی کھانے سے مستغنی ہو گیا
09:14اس کو دوبارہ کبھی ضرورت ہی نہیں پڑی
09:16اور فرمایا کہ جس بیمار نے اس دسترخان سے کھایا
09:19وہ تا دم حیات پھر وہ تندر ست رہا
09:22اس کو دوبارہ بیماری لاحق نہیں ہوئی
09:24جس فقیر نے اس دسترخان سے کھایا
09:26وہ ہمیشہ مستغنی رہا
09:28اس کو دوبارہ کبھی فقر نہیں آیا
09:29تو فرمایا کہ یہ ساری چیزیں ہوئیں
09:33جب اس کے بعد حواری جو ہیں وہ تھوڑا نادم بھی ہوئے
09:37کیونکہ زیادہ تر جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
09:41جن لوگوں کو بلایا تھا وہ کیا تھا بھوکے تھے
09:46تو اب جو امیر تھے
09:48وہ کہنے لگئے یہ کیا بات ہوئی
09:50یہ تو ہمارے سارے سبھی ملکے بیٹھ گئے
09:51اور ایک روایت میں یہ بھی ہے
09:53کہ اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرمایا
09:56کہ ان کی باریاں مقرر کر دیں
09:58کہ ایک دن پھر مائدہ نازل ہوتا تھا
10:00اور ایک دن غائب ہو جاتا تھا
10:02چالیس روج تک یہی معمور رہا
10:04پھر اللہ تعالی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی طرف وحی فرمای
10:07اور فرمایا کہ یہ میرا جو رزق ہے
10:10مائدہ ہے دسترخان ہے
10:11یہ صرف غریبوں فقیروں اور جو یتیم ہیں
10:15ان کو دینا
10:15جو غنی لوگ ہیں
10:17جو صاحب سروت لوگ ہیں ان کو یہ نہ دینا
10:20ان کو ضرورت نہیں ہے اس کی
10:21تو یہ دوسرے لفظوں میں کہلیں
10:23کہ ان کا امتحان تھا
10:25کہ ان کو نہیں دینا
10:26بلکہ جو غریب ہیں جو لاچار ہیں ان کو دینا
10:28اب کیا ہوا کہ جو غنی لوگ تھے
10:32جو مالدار طبقہ تھا وہ ناراض ہو گیا
10:34وہ کہنے لگی یہ کیا بات ہوئی
10:35پھر انہوں نے برائیوں کو پھیلانا شروع کر دیا
10:38اور اس میں شک کیا
10:40کہ اس میں سے ایک شخص نے تو یہ بھی کہہ دیا
10:43کہ معاذ اللہ کی یہ کیا واقعی کلمت اللہ ہے
10:46حضرت عیسیٰ علیہ السلام
10:47تو جب یہ سارا ہوا
10:50اور فرمایا کہ یہ جو کھانا آتا ہے
10:52یہ واقعی اللہ تعالیٰ کی طرف سے بھی آتا ہے
10:54یا نہیں
10:54تو جب یہاں تک یہ لوگ پہنچے
10:56تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا
10:58کہ اللہ تعالیٰ نے تم سے وعدہ کیا تھا
11:00کہ اگر تم نے انکار کیا
11:01تو تمہارے اوپر عذاب نازل ہو جائے گا
11:03تو اب تم پر عذاب نازل ہوگا
11:06یا اس سے پہلے پہلے توبہ کر لو
11:08تاکہ اللہ تعالیٰ تمہیں معاف فرما دے
11:10اور یہ والا جو ہے
11:12یہ بھی اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں فرمایا
11:14انتو عذبہم فانہم عبادک
11:17وانتو فلہم فانہکا انت العزیز الحکیم
11:21کہ جب انہوں نے انکار کر دیا
11:24اور اللہ تعالیٰ کا عذاب آیا ہی چاہتا تھا
11:26تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے
11:27اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں دعا کی
11:29کہ یا اللہ انتو عذبہم
11:31اگر تو ان کو عذاب دے
11:33فانہم عبادک
11:35بے شک وہ تیرے ہی بندے ہیں
11:36تو چاہے تو ان کو عذاب دے سکتا ہے
11:38وہ تو تیرے بندے ہیں
11:39وہ تو کچھ نہیں کر سکتے
11:41وانتو فر لہم
11:42لیکن اگر تو ان کو معاف فرما دے
11:45فانہکا انت العزیز الحکیم
11:48بے شک یا اللہ
11:49تو بڑا غالب اور حکمت والا ہے
11:51تو گویا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
11:53پھر سے چاہ رہے ہیں
11:54کہ یا اللہ تعالیٰ فرما دے
11:55اور ان کو بھی انکرج کر رہے ہیں
11:57کہ آپ توبہ کر لیں
11:58اور معافی مانگ لیں
11:59لیکن کیا ہوا
12:01کہ انہوں نے ایسا نہیں کیا
12:02پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام
12:04نے ان کو عذاب کے نزول کی خبر بھی دے دی
12:06اور اب کیا ہوا
12:07کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں سے
12:09تین تیس آدمیوں کو
12:10مسخ کر کے
12:11خنزیر کی شکل میں تبدیل کر دیا
12:13علیہ یاسو بل
12:14تو رات کو اپنی
12:17بیویوں کے پاس
12:19اپنے بیڈز میں سوئے
12:20جب صبح اٹھے تو ان کے چہرے بدلے ہوئے تھے
12:22تو صبح
12:23وہاں گندگی میں
12:24گاس میں
12:25اور لید میں وہ مو مار رہے تھے
12:26اور یہ گندگی کھا رہے تھے
12:28علیہ یاسو بللہ
12:29اور پھر اس طرح
12:31حضرت عیسیٰ علیہ السلام
12:33اور ان کے گھر والے
12:34ان کو دیکھ کر روتے تھے
12:36یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام
12:37بھی ان کو دیکھ کر روتے تھے
12:38کہ ان کے چہرے بدل چکے ہیں
12:39اور جو ان کی فیملیز تھیں
12:41یعنی لوگ جو ہیں
12:43جن کی شکلیں بدلی تھی
12:44تو وہ بھی اپنے گھر والوں کو
12:46یعنی اپنے فیملی ممبرز کو دیکھ کر روتے تھے
12:49کہ یہ کیا ہوا
12:50اور یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
12:52ان کو پکار کے
12:53ان کا نام لے کے بلاتے تھے
12:54تو وہ جوابی دیتے تھے
12:56یعنی شکلیں بدل چکی ہیں
12:57لیکن سن رہے ہیں
12:58سمجھ رہے ہیں
12:58سارا کچھ کر رہے ہیں
12:59جوابی دیتے تھے
13:00حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو فرماتے تھے
13:03اے فلان بن فلان کیا
13:04میں نے تمہیں کہا نہیں تھا
13:05کہ تم پر عذاب آجائے گا
13:06کیا تمہیں بتایا نہیں تھا
13:07کہ تم پر عذاب آجائے گا
13:08تم توبہ کر لو
13:09انکار نہ کرو
13:11تو کہتے تھے
13:11کہ آپ نے ایسا ہی کہا تھا
13:13اور
13:14اس کے بارے میں
13:16اللہ تعالیٰ نے
13:17قرآن پاک میں بھی ارشاد فرمایا
13:18لعین الذین کفروا من بنی اسرائیل
13:21علا لسان داوود وعیس بن مریم
13:29جو بنی اسرائیل میں سے کفار تھے
13:31ان پر لعنت کروائی
13:32علا لسان داوود وعیس بن مریم
13:35حضرت داوود علیہ السلام کی زبان مبارک سے
13:37اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان مبارک سے
13:40ذالک بما عصو وکانو یعتدون
13:43یہ اس وجہ سے ہے
13:44کہ انہوں نے نافرمانی بھی کی
13:48اور اپنی حد سے تجاوز بھی کیا
13:49اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا
13:51مل لعنہ اللہ وغدب علیہ
13:54جن پر اللہ تعالیٰ نے لعنت کی
13:56اور غضب نازل فرمایا
13:58وَجَعَلَى مِنْهُمُ الْقِیرَدَتَ وَالْخَنَازِیرَ
14:01فِي ان میں سے اللہ تعالیٰ نے ان میں سے
14:04باز کو بندروں میں
14:06تبدیل کا فرما دیا اور باز کو
14:07خزیر میں تبدیل فرما دیا
14:09اب یہ دیکھیں
14:11کہ آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
14:13رحمت کتنی بڑی رحمت ہے
14:15کہ جس کی وجہ سے ایسے عذاب
14:17جو اس طرح سے آتے تھے
14:19ہم سب کو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
14:21کے امتی ہونے کے وجہ سے
14:22اللہ تعالی نے محفوظ فرمایا ہوا ہے
14:24یا آقا کریم کی وجہ سے
14:26ہم پر کتنی بڑی رحمت اور انعام ہے
14:28کہ جو ایسی اجتماعی اور جو
14:30بڑی پنشمنٹ ساتھی تھی
14:32وہ ساری کی ساری ہم سے روک لی گئی ہیں
14:35اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام
14:38آپ کی سیرت جو ہے
14:40اس کے بارے میں چند ایک چیزیں ہم پڑھ لیں گے
14:43کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
14:44آپ کا کردار مبارک اور آپ کی تعلیمات
14:46حضرت کعب بن احبار
14:49رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں
14:50کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام جو کی روٹی کھاتے تھے
14:53اور اکثر
14:54پیدل چلا کرتے تھے
14:56سواریوں پر سواری کرنے سے گریز کرتے تھے
14:59نہ گھروں میں رہتے تھے
15:00نہ چراغ روشن کرتے تھے
15:02سوتی کپڑے نہیں پہنتے تھے
15:04عورتوں کو چھوتے تک نہیں تھے
15:06نہ خوشبو لگاتے تھے
15:07کوئی چیز ملائے بغیر پانی پیتے تھے
15:10یعنی جیسے ہم بناتے ہیں شربت بنا لیتے ہیں
15:12دودھ سوڑا بنا لیتے ہیں
15:13کوئی ایسی چیزیں
15:14تو سادہ پانی پیتے تھے
15:16اچھا اس کو تھنڈا بھی نہیں کرتے تھے
15:19انہوں نے کبھی سر میں تیل نہیں لگایا
15:21نہ کبھی سر اور داڑی کو کسی چیز سے دھویا
15:24یعنی یہ الگ سے ہوتا ہے
15:25جیسے بعض میدی لگا لیتے ہیں
15:27یا کوئی ایسی چیزیں
15:28الگ سے کچھ چیزوں سے دھویا نہیں اس کو
15:30زمین پر کوئی چیز بچھائے بغیر لیٹ جاتے تھے
15:35صبح اور شام کے کھانے کے لیے
15:36کوئی سپیشل احتمام نہیں کرتے تھے
15:38دنیا کی کسی چیز کی ان کو کوئی خواہش نہیں ہوتی تھی
15:41پاہی جو میں بیٹھتے تھے
15:43مسکینوں میں جا کے بیٹھ جاتے تھے
15:45اور ان کے ساتھ ہی بیٹھ کے کھانا
15:47ان کے ساتھ بیٹھ کے کھا لیا کرتے تھے
15:49ان میں کوئی بھی کراہت محسوس نہیں کرتے تھے
15:51اور کھانے میں کوئی سپیشل ڈیمانڈ کر کے
15:55سالن نہیں لیتے تھے
15:56بعض اوقات تو سالن کے بغیر ہی کھانا کھا لیتے تھے
15:59اور صرف اتنا کھاتے تھے جس سے
16:02زندگی باقی رہے
16:04زندگی باقی رہے
16:05تاکہ سانس چلتی رہے
16:06صرف اتنا کھاتے تھے
16:08ہماری طرح آپ تو کھوپ پیٹ مر کے نہیں کھاتے تھے
16:10یہ اللہ کے نیک بندوں کی نشانیاں یہ ہوتی ہیں
16:14ہم لوگ تو آخری سانس تک کھاتے ہیں
16:17جب تک سانس چلتے ہیں
16:19گلے تک آ جاتا ہے تو پھر بس کرتے ہیں
16:22سو حضرت عیسیٰ علیہ السلام
16:25بلکل کم کھاتے تھے
16:27یہ چیزیں
16:29اور فرماتے تھے
16:31کہ یہ چیزیں اس کے لیے ہے
16:32جو مرے گا اور پھر اس کو بہت زیادہ حساب دینا پڑے گا
16:35تو فرماتے تھے کہ کم کھاتا ہوتا ہے
16:39تھوڑا حساب دینا پڑے
16:40حضرت عیسیٰ ابن مریم
16:42سلام اللہ علیہ سے
16:44کہا گیا کہ آپ شادی کر لیں
16:46فرمایا کہ شادی کا میں کیا کروں گا
16:49تو کہا گیا کہ آپ کی اولاد ہوگی
16:50فرمایا کہ اگر اولاد زندہ رہی
16:52تو وہ آزمائش ہوگی
16:54اگر مر گئی
16:55تو پریشانی کا باعث بنے گی
16:57گمگین ہوں گا
16:59حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں
17:02کہ حضرت عیسیٰ بن مریم
17:03علیہ السلام نے کہا کہ
17:05اے حواریو جو کی روٹی کھاؤ
17:07اور سادہ پانی پیو
17:08امن اور آفیت کے ساتھ دنیا سے گزر جاؤ
17:11میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ
17:13دنیا کی مٹھاس آخرت کی تلخی ہے
17:16اور دنیا کی تلخی آخرت کی مٹھاس ہے
17:19فرمایا اور اللہ بندے کے ناز و نعمت سے نہیں
17:23اور فرمایا کہ اللہ کے بندے جو ہیں
17:26وہ ناز و نعمت سے نہیں رہتے
17:27بلکہ وہ سادگی سے رہتے ہیں
17:29فرمایا میں تم سے سچ کہتا ہوں
17:31کہ تم میں سے بدترین شخص وہ عالم ہے
17:33جو اپنی خواہش کو اپنے علم پر ترجیح دیتے ہیں
17:37جو اپنے علم پر ترجیح دیتے ہیں
17:38جو اپنے علم پر ترجیح دیتے ہیں