Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/18/2025
23. 1/3, Weekly Dars e Quran | Sura Aal e Imran | Para 3 | Ayat 45 & onwards | Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali | Hillview Islamic & Education Centre | Thursday 15 May 2025 | Glasgow | Scotland | United Kingdom
Transcript
00:00اعوذ باللہ اسمی رلیم من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:04نحمده و نسلی و نسلیم على رسوله النبی جل کریم
00:09اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:18آج انشاءاللہ رزیز ہم سورہ اعلی امران کی آیت نمبر فورٹی فائف سے شروع کریں گے
00:23پچھلی جمرات کو ہم نے پڑھا اور سنا
00:31کہ حضرت یحیٰ اور حضرت زکریہ علیہ السلام کے واقعات کافی ہم نے پڑھے اور سنے
00:38اور پھر حضرت مریم سلام اللہ علیہ کا واقعہ شروع ہوا
00:42ابھی وہی واقعہ جو ہے وہ آگے چڑھ رہا ہے
00:46اللہ تعالی نے ارشاد فرمایا
00:48اذ قالت الملائکت یا مریم
00:52یاد کی دیئے اے محبوب صلی اللہ علیہ وسلم
00:56کہ جب فرشتوں نے
00:59حضرت مریم
01:02سلام اللہ علیہ کو
01:03ندا دی ان کو پکارا ان کو کہا
01:06ان اللہ یبشیروکی بکالیمت من حسمہ المسیح
01:14کہ اللہ تعالی تمہیں
01:18اپنے خاص کلمہ کی بشارت دیتا ہے
01:22اپنی جناب سے اپنے خاص کلمہ کی خوشخبری دیتا ہے
01:28اسمہ المسیح
01:30جن کا نام مسیح ہوگا
01:33عیسی بن مریم
01:36اور وہ عیسی بن مریم ہے
01:38یعنی مسیح عیسی بن مریم
01:40ان کا نام ہوگا
01:41علیہ السلام
01:43و جیہاں فی الدنیا
01:45والآخرہ
01:48وہ دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی
01:50معزز ہوں گے
01:52انتہائی مکرم ہوں گے اللہ کی بارے
01:54وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
01:56اور اللہ تعالی کے مقرب بندوں میں سے ہوں گے
01:59دنیا و آخرت میں وہ معزز بھی ہوں گے
02:03اور اللہ تعالی کے مقربین میں سے ہوں گے
02:06وَيُكَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ
02:10اور وہ پنگھوڑے میں ہی
02:13لوگوں سے کلام کریں گے
02:16وَقَهْلًا
02:18اور وہ
02:20پختہ عمر میں بھی
02:22لوگوں سے کلام کریں گے
02:24وَمِنَ الصَّالِحِينَ
02:26اور وہ
02:27صالح نیکوکار لوگوں میں سے ہوں گے
02:30قَالَت
02:32تو انہوں نے ارز کیا
02:34رَبِّ اے میرے رَب
02:36اَنَّا يَكُونُ لِي وَلَد
02:40میرے بیٹا کیسے ہوگا
02:43یا کیوں کر میرے بیٹا پیدا ہوگا
02:45وَلَمْ يَمْسَسْنِي بَشَر
02:48حالانکہ مجھے تو کسی بشر نے چھوہ تک نہیں
02:51قَالَ
02:53تو فرمایا
02:55كَذَلِكِ اللَّهُ يَخْلُقُ مَا يَشَاءَ
02:59فرمایا اسی طرح ہوتا ہے
03:01اللہ يَخْلُقُ مَا يَشَاءَ
03:03اللہ تعالی جو چاہتا ہے وہ پیدا فرما دیتا ہے
03:06تخلیق فرما دیتا ہے
03:08اِذَا قَضَى أَمْرًا
03:10سو جب بھی وہ کسی چیز کا ارادہ فرما لیتا ہے
03:14فَإِنَّمَا يَقُولُ لَهُ كُن
03:18تو صرف اور صرف کن کہتا ہے
03:21فَإِقُونَ تم ہو جاتا ہے
03:24سو اس کے لئے تو یہ مشکل نہیں ہے
03:26فرمایا کہ اسی طرح ہے
03:28کہ جب بھی وہ کسی چیز کا ارادہ فرما لیتا ہے
03:31تو وہ صرف لفظ کن
03:34یا قَلْمَا يَقُن فرماتا ہے
03:36ہو جا
03:39فَإِقُونَ تو ہو جاتا ہے
03:42بس اتنی سی بات ہے
03:43اس کے لئے یہ مشکل نہیں ہے
03:44کہ کسی بشن نے آپ کو چھوائے یا نہیں
03:46تو یہ آیات مبارکہ جن میں
03:51حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بشارت دی گئی
03:54حضرت مریم سلام اللہ علیہ کو
03:57اور ان کا آگے سے اللہ تعالی کی بارگاہ میں
04:00یہ عرض کرنا کہ
04:01اللہ تعالیٰ تو کسی مرد نے چھوائے تک نہیں
04:03اور یہاں پہ بھی اللہ تعالیٰ نے پھر سے فرمایا
04:06کہ اِقَالَتِ الْمَلَائِكَ فرشتوں نے ندا دی
04:09تو ہم نے لاسترسلے کو بھی پڑھا تھا
04:11کہ حضرت جبریلِ امین علیہ السلام میں
04:13چونکہ تمام فرشتوں کی خصوصیات تھی
04:16تو اس وجہ سے انہی کو
04:18ملائکہ کا لقب دیا گیا
04:20آپ کہہ سکتے ہیں
04:21تو انہی نے
04:22وہ تمام فرشتوں کی خصوصیات کے ساتھ
04:25حضرت مریم سلام اللہ علیہ کو ندا دی
04:28تو اس وجہ سے ان کو ملائکہ کا
04:30رتبہ دیا گیا کہہ سکتے ہیں
04:32یا ان کو ملائکہ کے لفظ کے ساتھ
04:35خطاب کیا گیا
04:36اب
04:38اللہ تعالی نے حضرت مریم سلام اللہ علیہ کو
04:41بشارت دے دی
04:41حضرت عیسیٰ
04:45علیہ نبینا و علیہ السلام
04:47ان کا لقب ہم نے ابھی پڑھا
04:48کہ ان کو مسیح
04:49یعنی المسیح
04:51عیسی بن مریم
04:52حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی
04:55انہما بیان فرماتے ہیں
04:56کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو
04:58مسیح اس لیے کہتے ہیں
05:00کہ وہ بیماروں کے اوپر
05:02اپنے دستیں مبارک پھیرتے تھے
05:04تو بیمار تندرست ہو جاتے تھے
05:05تو اس وجہ سے ان کو
05:07مسیح کہا جاتا ہے
05:09احمد بن یحیہ نے کہا
05:11کہ آپ کو مسیح اس لیے کہا جاتا ہے
05:14کہ آپ بہت جلد
05:15مسافت تیہ کر لیا کرتے تھے
05:17آپ نے کہیں پہ تشریف لے جانا ہوتا تھا
05:19تو بہت سپیڈ سے آپ
05:21یا آپ کیوں کہہ سکتے ہیں
05:22کہ ان کا سفر جو ہے وہ شاٹ ہو جاتا تھا
05:24جگہ ان کے لیے سکڑ جاتی تھی
05:26تو وہ
05:27سفر بہت جلدی کر لیا کرتے تھے
05:29اس وجہ سے ان کو مسیح کہا جاتا ہے
05:31اسی طرح بعض علماء نے کہا
05:34کہ آپ یتیموں کے سر پر شفقت سے
05:37بکثرت ہاتھ پھیرا کرتے تھے
05:40ان کے سر پہ اپنا ہاتھ مبارک رکھا کرتے تھے
05:43اور قثرت کے ساتھ یہ کام کیا کرتے تھے
05:45اسی وجہ سے پھر آپ کو مسیح کہا جاتا ہے
05:47چوتھی وجہ یہ ہے
05:50کہ مسیح کا معنی
05:51رگڑنا یا مٹانا بھی ہے
05:53تو چونکہ آپ کے
05:55مفروضہ تمام گناہ
05:57اللہ تعالی نے مٹا دیئے تھے
05:59تو اس وجہ سے بھی آپ کو
06:00مسیح کہا جاتا ہے
06:01پانچمی وجہ اس کی یہ ہے
06:04کہ جس
06:05مبارک تیل کے ساتھ
06:08انبیاء اکرام علیہ السلام کے
06:09جسموں پر مالش کی جاتی تھی
06:11ایک مبارک تیل تھا
06:13اسی تیل کے ساتھ
06:15آپ کے جسم کی مالش کی گئی
06:17اور بعض علماء نے فرمایا
06:19کہ اللہ تعالی نے اس تیل کو
06:20انبیاء اکرام علیہ السلام کی
06:22علامت بنا رکھا تھا
06:23کہ جس نبی کو بھی اس کے ساتھ
06:25مالش دی جاتی تو گویا یہ
06:26ایک قسم کی دلیل ہوتی تھی
06:28کہ یہ اللہ کے نبی ہے
06:30چھٹی وجہ اس کی یہ بھی ہے
06:33کہ جب آپ پیدا ہوئے
06:34تو آپ کے جسم مبارک پر
06:36آر ریڈی اس تیل کی مالش کی ہوئی تھی
06:38تو اس وجہ سے
06:40ان کو مسیح کہا جاتا ہے
06:41ساتویں وجہ اس کی یہ بھی ہے
06:44کہ جس وقت آپ پیدا ہوئے
06:45حضرت جبریل امین علیہ السلام
06:47نے اپنے پروں کے ساتھ
06:50حضرت عیسیٰ علیہ السلام
06:51کو مس کیا
06:52اپنے پروں کے ساتھ
06:53ان کو ٹچ کیا
06:54ان کو مسا کیا
06:55تاکہ وہ شیطان کے شر سے
06:58محفوظ رہے
06:58تو اس وجہ سے بھی آپ کو
07:00مسیح کہا جاتا ہے
07:02تو یہ سات وجوہات ہیں
07:04جن کی وجہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام
07:07کو مسیح کا لقب دیا جاتا ہے
07:08اب ایک لفظ
07:12جو ہے وہ
07:14دجال
07:15آپ نے سن رکھا ہوگا
07:16دجال کے بارے میں بھی
07:18مسیح کا لفظ استعمال ہوتا ہے
07:20تو
07:22اس کی
07:23وجہ یہ ہے
07:24کہ
07:25دجال جو ہے وہ
07:26مسیح اس وجہ سے ہے
07:27کہ وہ
07:28ممسوح العین ہوگا
07:29ہم نے ایک پڑھا
07:31ابھی لفظ پڑھا
07:31نا کہ مسیح کا معنی
07:32رگڑا ہونا
07:33ہے
07:34یا مٹایا جانا
07:35تو دجال کا جو معنی ہے
07:37اس کی وجہ یہ ہے
07:38کہ اس کی ایک آنکھ
07:39رگڑی ہوئی ہوگی
07:40یا وہ نہیں ہوگی
07:41بلکہ اس کی جگہ پتھر کی آنکھ ہوگی
07:43یا مٹی کی ہوگی
07:44تو اس وجہ سے
07:45اس کو
07:45مسیح دجال کہا جاتا ہے
07:47تو وہاں پہ اس کا معنی
07:48رگڑنے والے معنی میں
07:50یا مٹائے جانے والے میں
07:51تو اس کی ایک آنکھ
07:52مٹی ہوئی ہوگی
07:52تو اس وجہ سے
07:54اس کو مسیح کہا جاتا ہے
07:55اب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں
07:58اللہ تعالی نے اشارت فرمایا
07:59وجیہن فی الدنیا والآخیرہ
08:01کہ وہ دنیا اور آخرت میں
08:04معزز ہوں گے
08:05وجیہ ہوں گے
08:06وجیہ جو لفظ ہے
08:07عربی میں ایک لفظ ہے
08:08وجہن
08:08اس کا مطلب ہے چہرہ
08:10تو چہرہ جو ہے انسان
08:12کی سب سے معزز جگہ ہے
08:14سب سے
08:14تو اللہ تعالی نے فرمایا
08:16کہ وہ
08:17وجیہ ہوں گے
08:18اب یہاں پہ
08:20اس تفسیر میں یہ ہے
08:22کہ وجیہ اس شخص کو کہتے ہیں
08:24جو اپنی نیکیوں اور
08:25مقبولیت کی وجہ سے
08:27سرخ روح ہو
08:28حضرت عیسیٰ علیہ السلام
08:31کئی وجوہ سے
08:32اللہ تعالی کے نزدیک
08:33دنیا اور آخرت میں
08:35سرخ روح ہوں گے
08:36ایک یہ ہے کہ وہ
08:38اللہ کے انتہائی برگزیدہ نبی ہیں
08:40دوسری وجہ یہ ہے
08:42کہ وہ
08:42مستجاب الدعوات ہیں
08:44مستجاب الدعوات
08:45مطلب
08:45کہ جن کی دعا
08:47قبول ہو
08:47ان کی دعا
08:48مردود نہ ہوتی ہو
08:49ان کی
08:50حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعاوں سے
08:52اللہ تعالی نے
08:53مردوں کو زندہ فرمایا
08:54ٹھیک ہے
08:55اور مادرزاد
08:57اندے جو تھے
08:57نابینا جو پیدا بھی ہوتے تھے
08:59ان کو بھی
09:00اللہ تعالی نے
09:01حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی دعاوں کی وجہ سے
09:08اسی طرح پھر جو برس والے
09:09کوڑی کے مرز میں
09:11جو مبتلا ہوتے تھے
09:11کوڑ کے مرز میں
09:12تو ان کو بھی
09:13اللہ تعالی نے
09:14عیسیٰ علیہ السلام کی وجہ سے
09:15شفاعتہ فرمائی
09:17تو یہ وہ چند ایک وجوہات ہیں
09:20جن کی وجہ سے آپ
09:21اللہ تعالی کی بارگاہ
09:23یہ بظاہر جو ہمارے پاس ہیں
09:24اس کے علاوہ
09:25اللہ تعالی کی بارگاہ میں
09:26ان کا بہت مقام اور مرتبہ ہے
09:28تیسری ایک یہ وجہ بھی ہے
09:30کہ وہ یہود کی لگائی ہوئی
09:32تحمتوں سے دنیا میں بری ہوئے
09:34اور آخرت میں
09:35اللہ تعالی نے ان کے لیے
09:37ثواب جزیل کا وعدہ فرما رکھا ہے
09:40نیز اللہ تعالی نے فرمایا
09:42کہ وہ مقربین میں سے ہوں گے
09:44اس میں سے یہ تنبی بھی ہے
09:45کہ انہیں
09:47کہ جب انہیں پھانسی دی جائے گی
09:50تو اللہ تعالی ان کو آسمانوں پر اٹھا لے گا
09:53یعنی ان کو پھانسی نہیں دی جا سکے گی
09:55یہود اور نصارہ
09:57یعنی یہودی سائیدوں نے
09:58اس بات پر متفق ہے
09:59کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو پھانسی دی گئی
10:02معاذ اللہ ان کو صلیب پر لٹکا دیا گیا
10:04جبکہ اسلام اور مسلمان
10:07جو ہیں وہ اس بات سے اختلاف کرتے ہیں
10:09کہ ان کو پھانسی نہیں دی گئی
10:11بلکہ اللہ تعالی نے ان کو
10:13حفاظت کے ساتھ اپنی بارگاہ میں اٹھا لیا تھا
10:15اب
10:17وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ
10:20کہ وہ اللہ کے مقرب بندوں میں سے ہوں گے
10:22جبکہ جس کو
10:24سولی دی جاتی تھی
10:25عیسائیوں کے نزدیک
10:27اس کو معاذ اللہ لانتی کہا جاتا تھا
10:29یعنی ان کے یہ تھا کہ جس شخص کو پھانسی دی جائے
10:32وہ لانتی ہے
10:33تو اگر معاذ اللہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
10:36کو پھانسی دی جاتی تو وہ
10:38ان کے نزدیک تو یہ ہو جاتے ہیں
10:40تو اللہ تعالی نے فرمایا کہ وہ مقربین میں سے ہیں
10:42ان کو پھانسی نہیں دی گئی
10:43یہاں تک کہ
10:46اگر آپ دیکھیں
10:47جو عیسائیوں کی نیا عہد نامہ ہے
10:50اس میں بھی یہ مذکور ہے
10:51کہ مسیح جو ہمارے لیے لانتی بنا
10:54معاذ اللہ اب دیکھیں کہ وہ انبیاء کی توہین کرتے ہیں
10:57اپنے لحاظ سے وہ
10:58مظاہر ہو یہ دیکھنا چاہ رہے ہیں
11:01یہ بتانا چاہ رہے ہیں کہ ہماری وجہ سے
11:02وہ معاذ اللہ سولی پہ چڑ گئے ہیں
11:04ہمارے گناہوں کو مٹھانے کے لئے
11:05لیکن کیسا لفظ وہ استعمال کر رہے ہیں
11:07وہ کہنا ہے کہ معاذ اللہ مسیح ہمارے لیے لانتی بنا
11:11اس نے ہمیں مول لے کر شریعت کی لانت سے
11:13چھڑایا
11:14کیونکہ لکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکا دیا گیا
11:18وہ لانتی ہو گیا
11:19علیہ عزباللہ
11:20تو ان کے ہاں بھی چونکہ ایک برائی
11:23یعنی ایک بری صفت تھی کہ کسی کو پھانسی دے دی جائے
11:26تو اللہ تعالی کیوں کر
11:29وہ صفت اپنے نبی کے لیے
11:30ان کو یعنی وہ سزا دیتا
11:33یا وہ ایسی چیز پہ ان کو جانے دیتا
11:35جو ان کے ہاں آرڑی ایک برے استعارہ کے لیے
11:38برے لفظ کے لیے استعمال ہوتی تھی
11:40تو اللہ تعالی نے ان کو محفوظ فرما لیا
11:43ان کو اس سے بچا لیا
11:44اب یہاں پہ ہم نے پڑھا
11:46وَيُقَلِّمُ النَّاسَ فِي الْمَحْدِ
11:49کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام
11:51پنگھوڑے میں لوگوں سے باتیں کریں گے
11:54اب یہ تو ایک تاجب کی بات ہے
11:56کہ بچہ کیسے بات کر سکتا ہے پنگھوڑے میں
11:59چھوٹا بچہ
12:00یہ تو ایک تاجب کی بات ہے
12:02تو اس کا یہاں پہ بیان کا نہ بنتا ہے
12:04کہ چونکہ ایک عجیب چیز ہے نا
12:06ایک موجزہ ہوگا
12:07وَقَحْلًا اللہ تعالی نے فرمایا
12:09پختہ عمر میں بھی لوگوں سے بات کریں گے
12:12اور پختہ عمر کے بارے میں
12:13تفاصیر میں یہ ہے
12:15کہ وہ چالیس سے لے کے ساٹھ سال کی عمر
12:17اس کو پختہ کہا گیا
12:18تو پختہ عمر میں تو ہر کوئی
12:22جو ہے ایک دوسرے سے بات کرتا ہے
12:24تو اس میں ایسی کونسی عجیب بات تھی
12:26کہ
12:27قرآن پاک میں جو ذکر کی گئی
12:30اس میں بھی بہت عجیب بات تھا
12:32وہ یہ ہے کہ یہود اور
12:34عیسائی
12:35ان کے نزدیک چونکہ حضرت عیسی علیہ السلام
12:37کو فانسی دے دی گئی
12:39اور حضرت عیسی علیہ السلام
12:41کو ان کے نزدیک
12:42جس عمر میں فانسی دی گئی
12:44ہمارے نزدیک جس عمر میں ان کو
12:46زمین سے آسمانوں کی طرف اٹھا لیا گیا
12:49وہ 33 ایس کی عجیب تھی
12:51تو اگر ان کو معاذ اللہ فانسی دے دی گئی ہے
12:55تو قرآن پاک تو کہہ رہا ہے
12:57کہ وہ پختہ عمر میں بھی لوگوں سے بات کریں گے
12:59تو گویا کہ یہ تو پھر غلط ثابت ہو جاتا ہے
13:02تو اللہ تعالی نے ان کو باحفاظت آسمانوں پہ اٹھا لیا
13:06جب واپس تشریف لائیں گے
13:08تو لوگوں سے جب وہ بات کریں گے
13:10تو یہ ثابت ہو جائے گا
13:11کہ وہ قہولت میں بھی
13:12یعنی کہ پختہ عمر میں بھی لوگوں سے بات کریں گے
13:14تو اس وجہ سے یہ بھی یہاں پہ بیان ہونا
13:17یہ بھی ان کا موجزہ ہے حضرت عیسی علیہ السلام کا
13:20اچھا یہ چیز
13:23اس کے بعد حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہما بیان فرماتے ہیں
13:27کہ اللہ تعالی نے فرمایا
13:29وَذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمْ
13:32یہ سورہ مریم میں ہے
13:33کہ کتاب میں مریم علیہ السلام کا ذکر کی دیئے
13:37یعنی یہود نصارہ اور مشرقین عرم میں
13:41حضرت عیسی علیہ السلام کے میلاد کو بیان کی دیئے
13:44آپ کی بلادت کا ذکر کی دیئے
13:46جب حضرت مریم سلام اللہ علیہ بیت المقدس سے نکل کر
13:51اس کی مشرقی جانب چلی گئی
13:53تو وہ ایک ایسی جگہ پر چلی گئی
13:55جہاں پہ ان کے اور قوم کے درمیان ایک پہاڑ تھا
13:59پھر ہم نے ان کے پاس اپنی روح
14:02یعنی حضرت جبریل علیہ السلام کو بھیج دیا
14:06اب یہ جو بیگراؤنڈ ہے نا اس واقعہ کا
14:08کہ حضرت جبریل امین علیہ السلام آپ کے پاس آئے
14:11تو وہ یہ صورتحال سی
14:14بیت المقدس سے مسجد اقصہ سے
14:15آپ باہر نکل گئی
14:17اب شہر سے کہلیں آپ
14:19اور قوم یا لوگوں سے
14:21اب باہر جب دون چلی گئی
14:23اور پہاڑی کے دوسری جانب چلی گئی
14:24یہاں پہ آپ اکیلی تھی
14:25تو اس صورتحال میں آپ کے پاس
14:29اللہ کی طرف سے بیجے ہوئے
14:30حضرت جبریل امین علیہ السلام حاضر ہوئے
14:34اور آپ کے سامنے وہ بالکل
14:37ایک مکمل انسانی شکل میں
14:39حاضر ہوئے
14:40یہ سورہ مریم میں بھی ذکر ہے
14:42کہ آپ
14:42باشارن سویہ کے لفظ ہیں
14:45کہ مکمل بشر کی صورت میں آپ ظاہر ہوئے
14:48اور یہاں پہ تفسیر میں بھی یہ ہے
14:50کہ مکمل انسانی صورت میں آئے
14:52ان کا رنگ سفید تھا
14:53اور بال گنگریالے تھے
14:55حضرت مریم سلام اللہ علیہ نے
14:58جب ان کو اپنے سامنے دیکھا
14:59تو
15:00کہ آپ فرمانے لگیں
15:02کہ میں تم سے رحمان کی پناہ چاہتی ہوں
15:04انی اعوذ بکا
15:07اے انی
15:08کہ میں آپ سے رحمان کی پناہ چاہتی ہوں
15:11ان کنت تقیہ
15:13کہ اگر آپ متقی ہیں
15:14اگر آپ اللہ سے ڈننے والے ہیں
15:16تو میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں تم سے
15:18اس کی وجہ یہ تھی
15:20کہ کیونکہ حضرت جبریل عمین علیہ السلام
15:23سفید رنگ میں
15:24اور گنگریالے بالوں میں
15:25جس انسانی شیپ میں آپ تشریف لائے تھے
15:28وہ اس شخص کے مشابہ تھی
15:30جو حضرت مریم سلام اللہ علیہ کے ساتھ ہی
15:33بیت المقدس میں پرورش پا رہے تھے
15:35ایک شخص تھا
15:36جس نے حضرت مریم سلام اللہ علیہ
15:38ہم نے پڑھا نا
15:39کہ آپ کی پرورش جب آپ پیدا ہوئی تھی
15:41تو آپ کی والدہ آپ کو
15:42مسجد اقصاب بیت المقدس میں چھوڑائی تھی
15:44کہ یہ میں نے اللہ کے لئے وقف کر دی ہے
15:46تو جب آپ کی وہاں پر پرورش ہو رہی تھی
15:49ایک اور شخص کی وہاں پر پرورش ہو رہی تھی
15:51جس کا رنگ سفید تھا
15:53گنگریالے بال تھے
15:54تو حضرت جبریل عمین
15:56اسی کی شکل میں جب آئے
15:58تو آپ کو یہ گمان ہوا
15:59کہ خدا جانے کے یہ شیطان کے
16:02اس میں آگئے ہیں
16:03بہقاوے میں آگئے آئے وہی شخص
16:05اور جب میرے ساتھ
16:06معاذ اللہ بدفعلی کنا چاہتا ہے
16:08یا کوئی ایسا
16:09اس کا برا ارادہ ہے
16:10تو جیسے ہی ان کو آتے دیکھا
16:11تو آپ نے کہا
16:12میں اللہ کی پناہ چاہتی ہوں
16:14اگر آپ متقی ہیں
16:15اللہ سے ڈھرنے والے ہیں
16:16تو پھر کیا ہوا
16:18حضرت جبریل عمین علیہ السلام نے کہا
16:20کہ میں تو محض تمہارے رب کا بیجا ہوا
16:22رسول ہوں
16:23اس کا پیغامبر ہوں
16:24اس کی طرف سے پیغام لے کے آیا ہوں
16:26تاکہ تم کو ایک پاکیزہ لڑکا عطا کرو
16:29تو حضرت مریم صلی اللہ علیہ نے کہا
16:33کہ میرے ہاں لڑکا کیسے پیدا ہوگا
16:35حالانکہ مجھے تو کسی مرد نے چھوہ تک نہیں
16:38اور نہ ہی میں کوئی بدکار عورت ہوں
16:42تو جبریل عمین علیہ السلام نے کہا
16:44کہ اللہ تعالیٰ تو اسی طرح پیدا فرمائے گا
16:46ابھی ہم نے جو پڑا
16:46کہ اللہ تعالیٰ تو اسی طرح پیدا فرماتا ہے
16:49تو جب کوئی چیز پیدا
16:51یا تخلیق کرنا چاہتا ہے
16:53تو فرماتا ہے
16:54کن فی کون
16:55تو ہو جاتی ہے
16:57اتنی سی بات ہے
16:58تو فرمایا کہ اللہ تعالیٰ یہ لڑکا
17:01اس لیے پیدا فرمانا چاہتا ہے
17:03تاکہ اس کو نشانی بنا دے
17:05وہ ہماری طرف سے
17:07اس شخص کے لیے رحمت ہوگا
17:09جو اس کی تصدیق کرے گا
17:10وہ لوگوں کی کتاب کی تعلیم دے گا
17:13یعنی اپنے ہاتھ سے کتاب لکھے گا
17:15حکمت کی تعلیم دے گا
17:17یعنی سنت کی تعلیم بھی دے گا
17:19اور تورات اور انجیل کی تعلیم دے گا
17:22وہ بنی اسرائیل کی طرف سے رسول بن کے آیا ہوگا
17:25یعنی جو تمہارا بیٹا پیدا ہوگا
17:27ٹھیک ہے
17:28اور فرمایا کہ
17:29میں اس کے ہاتھ سے اپنی نشانیاں
17:32اور عجیب و غریب امور کو ظاہر کروں گا
17:35اب حضرت جبریل امیر علیہ السلام

Recommended