- 7/19/2025
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI
Imran Khan's Ideology vs Capitalist Elite || Trump Statement about Kaptaan || Imran Riaz Khan Exclusive
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI #ImranKhan #Establishment #Political #Economy #Crisis #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #supremecourt #ptijalsa #SupremeCourt #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #aliamingandapur #arifalvi
Like us on Facebook: / imranriazkhan2
Subscribe to our Channel: https://bit.ly/3dGeB3h
Follow us on Twitter: / imranriazkhan
Pakistan Pakistani Politics
PTI
Imran Khan
Establishment
Political
Economy
Crisis
Imran Khan's Ideology vs Capitalist Elite || Trump Statement about Kaptaan || Imran Riaz Khan Exclusive
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI #ImranKhan #Establishment #Political #Economy #Crisis #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #supremecourt #ptijalsa #SupremeCourt #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #aliamingandapur #arifalvi
Like us on Facebook: / imranriazkhan2
Subscribe to our Channel: https://bit.ly/3dGeB3h
Follow us on Twitter: / imranriazkhan
Pakistan Pakistani Politics
PTI
Imran Khan
Establishment
Political
Economy
Crisis
Category
🗞
NewsTranscript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:30فیصلہ کیا کہ بلا مقابلہ یہ الیکشن ہونا چاہیے اور پاکستان طریقہ انصاف نے پہلے اپوزیشن کے ساتھ باتشیت کی تھی اور اپوزیشن کے ساتھ ایک فارمولا تیہ کیا تھا جس میں یہ تیہ پا گیا تھا کہ پانچ اراکین سیرٹ کے آئیں گے اپوزیشن کی جانب سے اور چھے آئیں گے حکومت کی جانب سے حالانکہ پاکستان طریقہ انصاف کے اندر جو ایک دوسرا گروپ ہے جو اس بلا مقابلہ الیکشن کی مخالفت کر رہا ہے
00:58وہ نمبر اس سے زیادہ بتا رہے ہیں وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان طریقہ انصاف کم سے کم سات اور زیادہ سے زیادہ نو سینیٹر بڑے عجیب و غریب دعوے وہ کر رہے ہیں کہ منتخب وہ کروا سکتی ہے
01:10بارال یہ تو بات کنفارم ہے کہ جتنے سینیٹر اس وقت پاکستان طریقہ انصاف نے لیے ہیں یعنی چھے کا نمبر ان سے ایک سینیٹر کم سے کم وہ زیادہ اور بنوا سکتے تھے اور اس کے لیے آداد و شمار جو ہیں وہ بہت ہی کلیر ہیں
01:25اب جو نام فائنل کی ہے پاکستان طریقہ انصاف نے اور یہ فیصلہ کیا کہ انہیں سینیٹر بنایا جائے گا
01:31اس میں پاکستان طریقہ انصاف کے جو پولیٹیکل لوگ ہیں انہوں نے اس کی توسیق کی ہے اور دعویٰ یہ کیا جا رہا ہے
01:37کہ یہ جو نام فائنل کیے گئے ہیں چھے کے چھے یہ مبینہ طور پر عمران خان صاحب نے فائنل کیے ہیں
01:44اور یہ دعویٰ بیریسٹر صحیف کی جانت سے سامنے آیا اور باقی جو پاکستان طریقہ انصاف کے لوگ اس لسٹ کے حمایتی ہیں ان کی جانت سے سامنے آیا
01:53مراد سعید ہیں جی فیصل جعوید خان ہے مرزا خان افریدی ہیں ان کے نام کے اوپر بہت تنقید ہوئی ہے اور پیر نورلہ قادری صاحب ہے
02:01خواتین کی نشستوں میں روبینہ ناز اور ٹیکنو کریٹ نشست کے اوپر آدم سواتی ہیں
02:06جبکہ بعد میں ایک ثانیہ نشتر صاحبہ کی ایک جو سیٹ خالی ہوئی ہے اس پہ مشال یوسف زہی کو نامزد کیا گیا کہ وہ وہاں پہ الیکشن لڑیں گی
02:14اب معاملہ یہ ہے کہ پاکستان طریقہ انصاف نے تو فیصلہ کر دیا کہ بلا مقابلہ الیکشن کروائے جائے
02:19لیکن بلا مقابلہ الیکشن کروانے کے لیے پاکستان طریقہ انصاف کے لیے ضروری یہ ہے
02:24کہ وہ کچھ بھی کر کے جن امیدواروں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے ہیں ان سے کاغذات نامزدگی واپس کروائے
02:32اب الیکشن جو ہے وہ سر کے اوپر کھڑا ہے اور کاغذات نامزدگی واپس لینے کے لیے امیدوار تیار نہیں ہے
02:39امیدواروں نے بار بار میٹنگز کی ہیں آپس میں اور وہ جو پاکستان طریقہ انصاف کے پرانے نظریاتی کارکو نے ان کے ساتھ بیٹھے
02:45تو وہاں پہ یہ فیصلہ ہوا کہ ڈٹ جاؤ اور کاغذات نامزدگی واپس نہیں لینے آپ مقابلہ کریں ہم پارٹی سے کہیں گے اور ایم پی ایس سے کہیں گے
02:54کہ وہ آپ کو ووٹ ڈالیں گے اور آپ کو سینیٹر بنائیں گے
02:57اب یہ رولہ پڑ گیا ایک طرف پی ٹی آئی کہہ رہی ہے بلا مقابلہ کرنا ہے دوسری طرف پی ٹی آئی ہی کہہ رہی ہے کہ بلا مقابلہ نہیں کرنا
03:05بلکہ جو سرمایہ داروں کو ٹکٹ دیا گیا ہے یہ کام غلط کیا گیا ہونا یہ چاہیے کہ ورکروں کو ٹکٹ دیا جائے کیونکہ ورکروں کو ٹکٹ دیا نہیں کیا
03:13لہذا ورکروں کا یہ حق ہے کہ وہ جا کر الیکشن لڑیں اب یہاں پہ سرپرائز بھی آ سکتا ہے کیونکہ اس سے پہلے سرپرائز خیبر پکتونخواہ کو مل چکے ہیں بہت سارے
03:23یہ ایک سرپرائز اور بھی خیبر پکتونکہ کو مل سکتا ہے
03:26لہذا خیبر پکتونکہ کیا وہ مدڑی ہوئی ہے وہ بار بار مذاکرات کر رہی ہے
03:30مذاکرات کے اب تک ہونے والے دو دور جو ہیں وہ ناکام ہو گئے ہیں
03:35اس سے پہلے کارکنوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وزیر علیہ ہاؤس کا گھراہو بھی کریں گے
03:39وہ یہ بھی کہہ رہے تھے کہ ایم پی ایس کو بھی رکیں گے
03:41اور وہ مداخرت کریں گے ہر صورت اس الیکشن کے اندر
03:44اور وہ بلا مقابلہ الیکشن نہیں ہونے دیں گے
03:47مذاکرات کا دوسرا دور بھی ناکام ہو گیا
03:49علی امین گنڈاپور ناراض سینٹ امیدواروں کو دستبرداری کے لیے نہ منا سکے
03:55یہ میڈیا کے اوپر خبریں چل رہی ہیں اور ہر جگہ پر یہ خبریں ہیں
03:58عرفان سلیم صاحب کا کہنا ہے یہ امیدوار ہیں
04:01سینٹ کے عمران خان صاحب کے بات پرانے ساتھی ہیں
04:03دو دہائیوں سے زیادہ ہو گیا یہ عمران خان کے ساتھ ہیں
04:06تو ان کا کہنا تھا کہ ہم سینٹ الیکشن سے کسی صورت دستبردار نہیں ہوں گے
04:10اب یہ معاملہ پارٹی کی سیاسی کمیٹی کے سپورٹ کر دیا گیا ہے
04:13جو اس پر فیصلہ کرے گی
04:14بارال وہ جو میرے پاس آخری اطلاع آئی
04:17تب تک تو یہ لوگ نہیں مانے تھے
04:19لیکن ان کو منانے کی کوشش کی جا رہی تھی
04:21کہ یہ لوگ مان جائیں اور برا مقابلہ الیکشن ہو جائے
04:24اور اس میں لالچ والچ جو دیا گیا کہ یہی ہوتا ہے نا
04:27کہ آپ کو مشیر بنا دیتے ہیں
04:28آپ کو خاص عوضہ دے دیتے ہیں
04:30آپ کے کچھ لوگ ہیں ان کو بھی ایڈجسٹ کر دیتے ہیں
04:33آپ کو کچھ فنڈز بھی دے دیتے ہیں
04:35اگلا جو الیکشن آئے گا وہ آپ کو لڑوا دیں گے
04:37تو یہ اس قسم کی چیزیں ہوتی ہیں
04:39جو حکومت کے پاس بہت سارا کچھ ہوتا ہے بانٹنے کے لیے
04:42تو وہ بانٹنے کے لیے کہہ رہے ہیں
04:44بارال اس میں ایک چیز دیکھنے والی یہ ہے
04:46کہ پاکستان طریقہ انصاب
04:47سینٹ کے اس الیکشن کو لڑکے یا نہ لڑکے
04:50کیا کوئی تبدیلی لے گی بہت بڑی
04:53کیا ان الیکشنز کو جیت کے وہ حکومت گرا سکتے ہیں
04:56تو جواب ہے نہیں
04:56کیا ان الیکشنز کو جیت کر وہ حکومت بنا سکتے ہیں
05:00تو جواب ہے نہیں
05:00کیا ان الیکشنز کے ذریعے سے
05:03وہ کوئی آئینی ترمیم ہونے سے روک سکتے ہیں
05:06تو جواب ہے نہیں
05:07تو جب کوئی بھی کام آپ نہیں کر سکتے
05:10تو یہ ثابت کرنا کیا ضروری ہے
05:12کہ پاکستان طریقہ انصاب
05:13اتنی بری تنا ایکسپود ہو جائے
05:15کہ اپنے نظریاتی کارکنوں کی جگہ وہ سرمایہ داروں کو ٹکٹ دے دے
05:19یہ بہت بڑا سوال ہے
05:20دیکھیں یہ ایک بدنامی ہے جو الیکشن لے کر آیا ہے
05:24کہ پاکستان تحریک انصاف میں کارکن سے زیادہ سرمایہ دار کی اہمیت ہے
05:27اور کیا ایسی تحریک انقلاب کی جانب جا سکتی ہے
05:31جہاں پہ سرمایہ دار جو ہے انہیں ایک قدم آگے رکھا جائے
05:34باقی لوگوں دیکھیں باقی پارٹیوں بھی سرمایہ داروں کو ٹکٹ دیتی ہیں
05:37سینیٹر طلاہ محمود کون ہے
05:39ان کی پولیٹیکل سٹرگل کیا ہے
05:41دلاور خان صاحب کون ہے
05:43پولیٹیکل سٹرگل کیا ہے
05:44سب جانتے ہیں
05:45اور بہت سارے امیر امیر لوگ ہیں
05:47یا تو وہ لوگ آ جاتے ہیں
05:49جو اسٹیبلشمنٹ کے منظوریں نظر ہوتے ہیں
05:51یا وہ لوگ آ جاتے ہیں
05:53جن کے پاس بہت زیادہ پیسہ ہوتا ہے
05:55یا وہ دونوں طرح کے لوگ آ جاتے ہیں
05:57جو اسٹیبلشمنٹ کے منظوریں نظر بھی ہوتے ہیں
05:59اور ان کے پاس بہت سارا پیسہ بھی ہوتا ہے
06:01تو وہ سینیٹر بن کر آ کر بیٹھ جاتے ہیں
06:03یہ پوزیشن ہے نا
06:05اس پوزیشن کو انجوائے کرتے ہیں
06:06پاکستان میں ٹوٹل ایک سو دو بن دیں
06:07تو ٹھیک ہے میں بھی سینیٹر ہوں جی
06:09میرے پاس پروٹوکول ہے
06:10میں جہاز میں جاؤں ائرپورٹ پہ جاؤں باہر جاؤں
06:13تو ہٹو بچوں قسم کا ایک محول بن جاتا ہے
06:16تو امیر دوگ جن کے بار بھو خربور پہ ہوتا ہے
06:19ان کے دماغ بھی پھر یہ خونت سرہتا ہے
06:20کہ نہ سینیٹر بننا چاہئے
06:22ذرا پروٹوکول ذرا آواز چلنی چاہیے ہماری
06:24بارال کیا سرمایہ داروں کو
06:27عمران خان صاحب نے ویسے جو نظریہ بتایا
06:29پاکستانیوں کو یا پاکستان طریقہ انصاف کو
06:31وہ تو یہ تھا کہ
06:32ایک عام طبقے کو آگے لے کر آنا ہے سیاست کے اندر
06:36جو عوام میں سے ہو
06:37عوام میں سے وہی ہوگا جو عام آدمی ہوگا
06:40اور پیسے کا اثر رسوخ
06:42پاکستان کی سیاست کے اندر ختم کرنا ہے
06:44یہ عمران خان صاحب کا ایکچول جو
06:46نظریہ ہے جس کے پر وہ بار بار بات کرتے ہیں
06:48وہ تو یہ ہے
06:48مگر ہم نے دیکھا کہ پاکستان طریقہ انصاف نے
06:51سرمایہ دار کے سامنے سرنڈر کیا ہے
06:53اور نہ صرف سرنڈر کیا بلکہ پاکستان کے میڈیا کو
06:56اور سب کو یہ بتایا
06:57کہ یہ سرنڈر ہماری جانت سے نہیں ہے
06:59یہ فیصلہ عمران خان صاحب نے کیا ہے
07:01یعنی مرزہ افریدی والا فیصلہ
07:04انہوں نے ڈال دیا عمران خان صاحب کے خاتے میں
07:06باقی پولیٹیکل پارٹیز بھی یہ کام کرتی ہیں
07:08پاکستان تحریکین صاحب بھی اگر یہ کام کرتی ہیں
07:11تو پھر باقی پولیٹیکل پارٹیز جو کچھ کرتی ہیں
07:13اور تحریکین صاحب بھی اگر یہی کام کرتی ہیں
07:15تو فرق کام ہو جاتا ہے نا
07:16یا فرق کتم ہو جاتا ہے
07:17اس سے نہ ایک مایوسی پھیل رہی ہے ان کارکنوں میں
07:20جو زور لگاتے ہیں جب وہ یہ دیکھتے ہیں
07:22کہ ان کی طرح کے قربانی دینے وارے لوگوں کی حیثیت نہیں ہے
07:25اور جو پیسہ لے کر آ رہا ہے اس کی حیثیت ہے
07:27جلدی پر تیل کا کام کرتے ہیں
07:29اب فواد چودری صاحب جیسا ایک سٹیٹمنٹ آ گیا
07:31انہوں نے کہا جی میرے پاس بھی پچاس کروڑ ہوتا
07:34تو میں بھی آج پاکستان تحریکین صاحب کے اندر ہوتا
07:36اب ہر آنے والے دن میں کوئی نوں کی بندہ
07:39جو پاکستان تحریکین صاحب سے اس وقت باہر ہے
07:40اور واپس آنا چاہتا ہے
07:42جس نے مشکل وقت نہیں دیکھا
07:44حالانکہ فواد چودری نے تو بہت مشکل وقت دیکھا ہے
07:47بہت سارے لوگ جنہوں نے مشکل وقت نہیں دیکھا
07:49جو واپس آنا چاہتے ہیں ان کے پاس یہ جواد ہے
07:51وہ یہ کہہ سکتے ہیں کہ جناب پیسے
07:53لے لو
07:54اور ہمیں بھی واپس آنے دو
07:56ہمیں بھی واپس پارٹی کے اندر لے لو
07:58اب ناظرین پاکستان تحریکین صاحب نے یہ والا
08:00الیکشن ڈان لڑ کر
08:01یعنی بلا مقابلہ کر کے ایک بات تو تسلیم کی ہے
08:04کہ جو عدالتی فیصلہ ہے
08:06وہ پاکستان تحریکین صاحب کو تسلیم ہے
08:08یعنی عدالتی فیصلے کے بعد
08:10جو ایک نئی عددی حیثیت ہے
08:13اسمبلی کے اندرہ پوزیشن کی
08:14پاکستان تحریکین صاحب نے
08:16انہیں زیادہ نشستیں دے کر
08:18وہ عددی حیثیت اور وہ فیصلہ تسلیم کر لیا
08:21سادہ لفظوں میں آپ یہ کہیں
08:22کہ جس فیصلے کے خلاف یہ
08:24اپیلیں کرنے جا رہے ہیں
08:25اور جس فیصلے کے خلاف یہ بولتے ہیں
08:28اور یہ کہتے ہیں جناب یہ فیصلہ درست نہیں ہوا
08:30یہ مقصود نشستوں پر اپوزیشن کا حق نہیں ہے
08:33اور واقعی نہیں ہے
08:34کہ آپ کسی بھی ذاقیے سے دیکھیں
08:36کوئی بھی آدمی انصاف اور قانون والا ہوگا
08:37وہ کہے گا کبھی بھی ان کا حق نہیں ہے
08:39اپوزیشن کا
08:40لیکن ایک طرف کہتے ہیں
08:42یہ ان کا حق نہیں ہے
08:43دوسری طرف اس حق کو تسلیم کرتے ہوئے
08:45انہیں پانچ نشستیں بلا مقابلہ دے بھی رہے ہیں
08:48بغیر لڑے
08:49اور پاکستان تحریکین صاحب کو
08:51ڈر اس بات کا ہے کہ
08:52ہوگا یہ کہ اگر الیکشن ہو جاتا ہے
08:54تو ان کے ایم پی ایت
08:55بک جائے گے
08:56ویسے اب خریدنے کے لیے
08:58ٹائم ہی کتنا رہ گیا ہے
08:59لیکن خریدنے والے تو جو ہے وہ
09:01زبانی کلامی بھی خرید لیتے ہیں
09:03یعنی زبان دے دیتے ہیں
09:05کہ آپ کو ہم یہ دیں گے
09:06آپ ووٹ یہاں ڈالیں گے
09:07اور زبان کے اوپر بھی کام ہو جاتا ہے
09:10بارال ایک اور بڑی خبر ہے ناظرین
09:19عداد بھی عوام نکلے
09:20عوام کا دوبارہ وہی مطالبہ تھا
09:22وہ ڈرون سملوں کے خلاف اعتجاج کر رہے تھے
09:25اور ملٹری آپریشن کے خلاف
09:27آواز اٹھا رہے تھے
09:28دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھا رہے تھے
09:30اور اپنے وسائل اور اپنے حقوق کے لیے
09:33آواز اٹھا رہے تھے
09:34خیبر پختون خواہ میں جتنے بھی قبائلی علاقے ہیں
09:36وہاں عوام بار بار نکلتی ہے
09:38اور وہ ایک ہی بات کرتی ہے
09:39کہ ڈرون حملے بند کیے جائے
09:40ہر قسم کا ملٹری آپریشن جو ہے
09:42وہ یہاں پہ ہمارے علاقے میں نہ کیا جائے
09:44امن و امان ہمارا بحال کیا جائے
09:46اور یہاں پہ دہشتگردی کو ختم کیا جائے
09:49اور جو ہمارے مادنی وسائل ہیں
09:51ان کا تحفظ کیا جائے
09:52اور ہمارے مادنی وسائل ہمارے اوپر خرچ ہوں
09:55نہ کہ کوئی اور ان کے اوپر کنٹرول کرے
09:57ناظرین ایک اور کچھ تصاویر آئی ہیں
10:00یہ تصاویر اگر آپ دیکھیں
10:02تو یہ بلوجستان پورے میں بہت وائرل ہوئی ہے
10:04اس وقت بلوجستان کے اندر
10:06ہر طرف یہ تصاویر پھیل رہی ہیں
10:08گزشتہ چوبیس گھنٹے کے اندر
10:09بے شمار لوگوں نے ان تصاویر کو دیکھا ہے
10:11اور یہ ایک باپ بیٹی کی تصویر ہے
10:14آپ کو میں نے مارنگ بلوج کی تصویریں دکھائی تھی
10:17وہ ہس رہی تھی
10:17مسکرہ رہی تھی
10:19اور ریاست ان سے ڈڑی ہوئی ہے
10:20وہ مارنگ بلوج ہے
10:21اور یہ اب تصویر آپ دیکھ رہے ہیں
10:23یہ بیبو بلوج ہے
10:24جو گزشتہ چار ماہ سے غیر قانونی حراست میں ہے
10:27اور یہ بیبو بلوج کے ساتھ
10:29جو صاحب کڑے ہوئے ہیں
10:30یہ ماما غفار بلوج ہیں
10:32یہ بیبو بلوج کے والد ہیں
10:34اگامہ آدمی ہے
10:35والد ہے
10:36بیٹی کو اندر کیا ہوا ہے
10:38اس لیے کہ بیٹی بولتی بہت ہے
10:39سوال پوچھتی ہے
10:40آئینی اور قانونی حقوق مانگتی ہے
10:42بیٹی جبری طور پر لاپتہ کیے گئے
10:45لوگوں کے بارے میں سوال پوچھتی ہے
10:46بیٹی اپنے وسائل پر
10:49اور اپنے حقوق پر
10:50آواز اٹھاتی ہے
10:52تو بیٹی اس لیے اندر ہے
10:54باپ اس لیے اندر ہے
10:55کہ بیٹی نہیں ٹوٹ رہی
10:57اور باپ اس لیے اندر ہے
10:58کہ اس نے ایسی بیٹی پیدا کیوں گی
11:00یا ایسی بیٹی کی پرورش کیوں گی
11:02اس قسم کے جو میسجز ہیں
11:03وہ آپ کو پورے بلوجستان میں
11:05وہاں کو ملیں گے
11:07اور لوگ انہیں پھیلا رہے ہیں
11:09یعنی یہاں پہ جو ہے
11:10وہ سیمی دین بلوچ صاحبہ کہتی ہیں
11:12کہ یہ صرف ایک جذباتی لمحہ نہیں
11:13یہ تاریخ کے سینے پر وہ زخم ہے
11:15جو مضامت قربانی اور ریاستی جبر کے سامنے
11:18نہ جھکنے والے حوصلے کی
11:19روشن گوائی دیتا ہے
11:21یہ باپ بیٹی ایک ہی جیل میں کہت تھے
11:24جہاں
11:26ایک عدی مختصر ملاقات کی اجازت تھی
11:28چند لمحے
11:29چند بول
11:30اور پھر تنہائی کی طویل
11:31جو ہے وہ دورانیاں شروع ہو جاتا تھا
11:34اور پھر انہ نے بتایا
11:35دس دن پہلے انہیں الگ الگ
11:37تھانوں میں منتقل کر دیا گیا
11:38اور یہ سوچا گیا
11:40کہ شاید انہیں الگ رکھا جائے گا
11:42تو یہ جلدی ٹوٹ جائیں گے ان کے حوصلے
11:43مگر آج جب وہ عدالت کے سامنے آئے
11:46تو یہ باپ بیٹی کی ملاقات نہ تھی
11:48بلکہ دو مضامتوں کا سامنا تھا
11:50اور دو داستانیں اپنے سامنے کھڑی تھی
11:52تو یہ لوگ روتے نہیں ہیں بھلو
11:55جب میں یہ دیکھ رہا ہوں
11:56جو لوگ احتجاج کرتے ہیں
11:57یا خواتین خاص طور پہ
11:59بلکہ ان کی آنکھوں میں
12:01ہمیں نظر آتا ہے ایک عظم
12:02اور ایک رییکشن نظر آتا ہے
12:05ریاستی جبر کے خلاب
12:07کہ لوگوں کی جبری طور پہ
12:09جو گمشدگیاں ہیں وہ بند کی جائیں
12:11لوگوں کے حقوق انہیں واپس دیے جائیں
12:13بلو جستان کے جو
12:15نام کے اوپر جو فنڈ اکٹھے کیے جاتے ہیں
12:17وہ بلو جستان پہ خرچ کیے جائیں
12:19بہت ساری ان کے شکوائے ہیں بہت ساری شکایتیں ہیں
12:21ابھی تو جو لوگ شکوے اور شکایتیں کرنے والے ہیں
12:23انہیں ہی جیلوں میں بند کر کے رکھا ہوا ہے
12:26اب میرا ایک سوال ہے
12:28کہ کچھ ہمارے دانشور ہیں
12:30جو مرسیے سنایا کرتے تھے
12:31اور عجیب عجیب باتیں کرتے تھے
12:33جب مریم نواز کو
12:35گرفتار کیا گیا
12:36نواز شید صاحب سے وہ ملاقات کرنے کے لیے گئیں
12:38جب وہ وہاں سے نکلی تو انہیں گرفتار کر لیا گیا
12:40تو وہ یہ کہتے تھے باپ کی موجودگی میں
12:42بیٹی کو گرفتار کیا گیا
12:43جو کہ ایک نہایت بھونڈا اور غلط طریقہ تھا
12:46اسٹیبلشمنٹ نے اس مقت جو کیا وہ غلط تھا
12:49اور اس ظلم کے اوپر بڑے مرسی ہے پاکستان میں سنایا گیا
12:51یہ ظلم ان دانشوروں کو نظر نہیں آرہا
12:54کہ باپ اور بیٹی کو ایک ساتھ ہتکڑیاں ڈال کے رکھا ہوا ہے
12:57باپ اور بیٹی کو ایک ہی جیل کے اندر رکھا ہوا ہے
13:00باپ اور بیٹی کو ایک دوسرے سے ملنے بھی بات میں نہیں دے رہے
13:03تو آج باپ ہتکڑیوں میں جھکڑا ہوا اپنی بیٹی کے ساتھ کھڑا ہے
13:07یہ ظلم انہیں نظر نہیں آرہا
13:10کیا بیٹی صرف پاکستان پورے کے اندر مریم نواد ہے اور اسی کی عزت ہے
13:14کیا باپ صرف پورے پاکستان کے اندر نواز شریف ہے
13:17اور اسی کا دل دکھتا ہے
13:19کیا کوئی اور باپ اور بیٹی ہو نہیں سکتا
13:21یا ان لوگوں کا خون ہلکہ ہے
13:22جو بلوجستان میں رہتے ہیں
13:24اس آدمی سے بھی پوچھیں گبیز کے دل سے
13:27اس کو اپنی بیٹی سے کتنا پیار ہے
13:28اس کو بھی اپنی بیٹی سے اتنا ہی پیار ہے
13:31جو کوئی بی باپ اپنی بیٹی سے کر سکتا ہے
13:32اس بیٹی سے پوچھیں کہ اس کو اپنے باپ سے کتنا پیار ہے
13:36جو زنجیروں میں جھکڑے ہوئے باپ کے ساتھ کھڑی ہے
13:39لیکن مضامت کی علامت بنے ہوئے
13:41باپ بیٹی ٹوٹ نہیں رہے
13:42میرے خیال میں ہمارے جو دانشور ہیں
13:44انہیں یہاں پہ بھی بات کرنی چاہیے
13:46اب وہ کہاں کھپ گئے ہیں
13:47اب وہ کیوں نہیں بات کر رہے
13:49کیا ان لوگوں کا خون پانی ہے
13:51یا ان کی زندگیاں سستی ہیں
13:53یا ان کے جذبات جذبات نہیں ہے
13:55یا ان کی تکلیف اور دکھ
13:56یا یہ کیڑے مکوڑے ہیں
13:58بھئی ہم باقی لوگ بھی انسان ہیں
14:00ہمیں بھی درد ہوتا ہے
14:01ہمیں بھی تکلیف ہوتی ہے
14:02ہمیں بھی انسان سمجھا جائے
14:04یہ نہیں ہو سکتا کہ
14:06ایک شاہی خاندان جو ہے
14:07اس کی چھوٹی بھی بات کو اٹھا کر
14:09آپ بہت بڑا بنا دیں
14:10اور باقی دنیا زلیل ہوتی رہے
14:12اور آپ کو توجہی نہ دیں اس طرف
14:13یہ نہیں ہو سکتا
14:15یہ نہیں ہو سکتا
14:16اس طرح سسٹم چلے گا نہیں
14:18اور اسٹیبلشمنٹ کو یہ کچھ عرصہ سوٹ کر رہا ہے
14:21لیکن بلاخر اسٹیبلشمنٹ کو بھی
14:23ایک دن اس بات کی سمجھ آئے گی
14:24کہ انہوں نے کتنا کچھ اس کھیل میں کھو دیا ہے
14:27ناظرین
14:28محسن نکوی صاحب سے سوال کیا گیا
14:31کہ ڈانلڈ ٹرمپ سے
14:33ملاقات میں
14:34عمران خان کے بارے میں کوئی بات ہوئی تھی
14:36اب یہ بڑا امپورٹنٹ ہے
14:38میں بڑے عرصے سے انتظار کر رہا تھا
14:40کہ محسن نکوی ایک ایسا آدمی ہے
14:42جس کے سامنے یہ سوال رکھا جانا چاہیے
14:44کیونکہ وہ اس ملاقات میں تھا
14:47اور جب محسن نکوی کے سامنے رکھا جائے گا
14:50تو وہ جواب جب آئے گا
14:51تو وہ امپورٹنٹ ہے
14:52دیکھیں نا امریکہ میں ایک میڈیا
14:54یہ کہتا ہے اور بہت سارے لوگ فون کر کے
14:57اس بات کی گارنٹیاں دے رہے ہیں
14:59یعنی میں اس کو شرٹی کے ساتھ
15:01تو خبر دے نہیں سکتا
15:02جب تک کہ دونوں طرف سے کنفرمیشن نہ مل جائے
15:04لیکن ون سائیڈیڈ خبر یہی آ رہی ہے
15:06کہ جناب ڈانلڈ رمپ نے بات کی تھی
15:08ملاقات کے بارے میں
15:08یہ دعوے کر رہے ہیں لوگ
15:10لیکن دوسری جانب سے بالکل خاموش ہی تھی
15:15ڈانلڈ رمپ کی حکومت بھی خاموش ہے
15:17تو یہ تو محسن نکوی صاحب بتا سکتے تھے
15:19کیونکہ آسیم انیر صاحب سے
15:20تو سوال ہونا نہیں ہے
15:21فیلڈ مارشل صاحب سے
15:22تو محسن نکوی صاحب سے سوال ہوا
15:25تو انہوں نے کہا جی وہ ایک حلف کے پابند ہیں
15:26لہذا وہ یہ نہیں بتا سکتے
15:29کہ ملاقات میں
15:29عمران خان صاحب سے متعلق بات ہوئی
15:32یا نہیں ہوئی
15:33حلف ہے ان کا
15:34دیکھیں حلف یہ تو ہوتا ہے
15:36کہ ملاقات کے اندر جو چیزیں ہوئیں
15:37یا جو چیزیں تیہ ہوئیں
15:39وہ چیزیں باہر نہیں آئیں گی
15:40یہ تو حلف ہو سکتا ہے
15:42لیکن جو چیزیں ملاقات میں نہیں ہوئیں
15:45ان کے بارے میں تو کہا جا سکتا ہے
15:46کہ یہ چیز تو بھئی یہ تو تھی نہیں
15:47اس کے بارے میں تو کوئی
15:49جو بات ہی نہیں ہوئی
15:50اس کے اوپر کیا حلف ہے
15:51تو یہاں پہ پھر تھوڑا شبہ پیدا ہو جاتا
15:54کہ شاید بات ہوئی ہو
15:55لیکن ہم ابھی بھی یہ مارجن ایسے ہی رکھتے ہیں
15:58کہ جب تک کوئی کنفرم اطلاع نہیں آتی ہے
16:00دونوں فریقین میں سے کوئی ایک کھل کر نہیں کہتا
16:02کہ عمران خان کے ایشو کے اوپر بات ہوئی تھی
16:05تب تک اس کو
16:06آپ ایک ایسی خبر کے طور پر دیکھ سکتے ہیں
16:09جو ایک میڈیا نے دی
16:10اور وہ بھی ون سائیڈیڈ دی
16:12اور دوسری طرف کا کوئی موقف نہیں تھا
16:14بلکہ انہوں نے صرف اتنا پتا ہے
16:15کہ ٹرمپ نے یہ بات کی
16:16اور اس کے جواب میں فیلڈ مارشل آسیم منیر نے کیا کہا
16:19اس کے بارے میں انہوں نے کچھ نہیں کہا
16:21تو یہ خبر ویسے بھی مجھے نامکمل لگتی ہے
16:23اور اس میں جان طوی پڑتی ہے
16:24جب پتا چلے کہ دونوں طرف سے کنورسیشن
16:26کیا ہوئی اور بات چیت کیا ہوئی
16:28ناظرین جو حالیہ بارشیں ہوئی ہیں
16:30انہوں نے ایک بات بڑی کلیر کر دی ہے
16:32کہ قدرت کے ساتھ ہم نے بہت عجیب و غریب طریقے سے کھیل آئے
16:36جو صدیوں سے رستہ تھا نا
16:38ندین آلوں کا
16:39پانی کے بہاؤ کا رستہ تھا
16:41جہاں پہ جنگل ہوا کرتے تھے
16:42بیچ میں پانی کے بہاؤ کے بہت سارے رستے تھے
16:45ان جگہوں پہ جنگلوں کی کٹائی کی گئی
16:47شہروں کے آس پاس
16:48اور وہ جو علاقے تھے سارے کے سارے
16:51جہاں پہ کھیت ہوا کرتے تھے
16:52یا پانڈ ایریا تھے
16:54یا جہاں سے پانی گزر کے نکل جاتا تھا
16:56یا جہاں پہ چھوٹی مڑی جھیلیں بن جاتی تھی
16:57ان تمام علاقوں کے زمینوں کو سیدھا کر کے
17:00اور درختوں کو کاٹ کے
17:02وہاں پہ ریزیڈنشل سوسائٹیاں بنا دی گئیں
17:05راولپنڈی ڈیویجن میں یہ کام سب سے زیادہ کیا گیا ہے
17:08اربو کھربو روپیہ ایک ایک سوسائٹی کے مالک نے کمایا ہے
17:11اور یہاں پہ ایسے ایسے بند بان دیئے ان سوسائٹی والوں نے
17:15کہ اب پانی کا جو نیچرل بہاؤ تھا
17:17جو صدیوں سے چل رہا تھا
17:19وہ رک گیا ہے
17:20اچھا وہ بہاؤ رکنے کے بعد
17:22ایک عجیب و غریب صورتیال پیدا ہو گئی ہے
17:23جہاں جہاں پانی ہوتا ہے وہاں اکٹھا ہو جاتا ہے
17:25اور لوگوں کی پروپٹیز کو نقصان پہنچاتا ہے
17:28اور پانی نئے رستوں کی طرف جاتا ہے
17:30اور نئے علاقوں میں جاگر گزتا ہے
17:31ان علاقوں میں پانی اکٹھا ہوا
17:34جہاں پہ پہلے ماضی میں کبھی نہیں گیا
17:36اور اس کی وجہ یہ ہے کہ گزشتہ چند سالوں میں
17:38بہت تیزی سے
17:40بہت بڑے بڑے بند بنائے گئے ہیں
17:41رستے بند کیے گئے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے
17:44اس کی وجہ رشوت ہے
17:45سفارش ہے لالچ ہے نلائکی ہے
17:47ناکس منصوبہ بندی ہے
17:49جو ٹاؤن پلاننگ ہوتی ہے اس کے نام کے پر
17:51کامی کوئی نہیں ہوتا جو آپ کے زلی محک میں
17:54وہ سارے کے سارے کس کام پہ لگے ہوئے ہیں
17:56وہ سیاست کر رہے ہیں یا سیاسی معاملات میں
17:58لگے ہوئے ہیں اپنے کام پہ
17:59کسی کی توجہ ہی نہیں ہے دن رات
18:01پلسکے بڑھاتے ہیں اس کو پکڑو اس کو چھوڑو اس کو پکڑو اس کو چھوڑو
18:04فلانا ایم پی آگیا اس کو یہ کر دو
18:15جہاں بھی بارش اور
18:17سلاب سے جانی اور ماری نقصان ہوا ہے
18:19وہاں ندی نالوں کے کناروں پر
18:21ملی بھگر سے ناجائز تعمیرات
18:23کی وجہ سے ہی ہوا ہے
18:24یہ وہی بات کر رہے ہیں جو حقیقت میں
18:27اس کا ایشو ہے جب ناجائز
18:29تعمیرات ہو رہی تھی
18:31تو حکومتی ادارے کہاں ہوتے ہیں
18:33ناجائز تعمیر کرنے والوں
18:35کو شاید یہ معلوم نہیں کہ جہاں حکومتی ادارے
18:37مجرمانہ گفلت برتے ہیں یا مال
18:39پکڑتے ہیں اور فطرت اور قدرت
18:41کے ڈیزائن میں مداخلت کرتے ہیں
18:42وہاں قدرت پھر معاملات اپنے ہاتھوں میں لے لیتی ہے
18:45معاملہ یہ ہے کہ
18:47قدرت نے تو معاملہ اپنے ہاتھوں میں لے لیا ہے
18:48پاکستان کا قانون یہ معاملہ اپنے ہاتھوں میں کب لے گا
18:51اور ان لوگوں کو کب پکڑا جائے گا
18:53جنہوں نے یہ این او سیز جاری کی ہیں
18:55جنہوں نے یہ نقشے دیکھے بغیر
18:57پاس کر دی ہیں
18:58جنہوں نے یہاں سے ندی نالوں کے رستے جو ہیں
19:00جو پرانے چل رہے تھے جو پانی کا بہا ہو جاتا تھا
19:03ان کے اوپر کام کیے بغیر
19:04وہ سیول انجینئر کہاں پہ گئے جو سارے بھرتی کیے ہوئے
19:06وہ سارے ٹیکنیکل آفیسرز
19:08کہاں پہ گئے جو بھرتی کیے ہوئے
19:10وہ سارے محکمے کہاں پہ گئے جن کا یہ کام تھا
19:12چاہے وہ آپ پاشی کا محکمہ ہے
19:14چاہے وہ موسمیات کا محکمہ ہے
19:16چاہے وہ باقی محکمے ہیں
19:17ظلی انتظامیہ ہے
19:19بہت سارے اور محکمے اس میں انوالو ہوتے ہیں
19:21وہ سارے کدھر گئے
19:22جو یہ بتاتے دیں کہ پانی کا یہ بہاؤ جو ہے
19:25یہ جانا چاہیے
19:27ورنہ یہ پرابلم کریٹ کر دے گا
19:29یہ نیچرل بہاؤ ہے اس کو چلنے دیں
19:30اور اس کو روک دیا گیا
19:32روکنے کا نتیجہ آپ کے سامنے
19:33لہذا یہ جو کچھ بھی ہوا ہے
19:36خواجہ عاصف صاحب
19:37اس میں
19:38پلیاب کے اندر تو آپ کی حکومت ہی چلتی رہی ہے
19:41لمبا عرصہ
19:41عثمان بزدار کی حکومت بھی آئی ہے بیچ میں
19:44لیکن لمبا عرصہ تو آپ کی حکومت ہی چلتی رہی ہے
19:47پروید مشرف صاحب کے دور میں
19:49کچھ بڑے بڑے لوگوں کو
19:50کچھ بڑی بڑی
19:51جو ہے وہ
19:52ریزیڈنشل سوسائٹیوں کو بوقا ملا تھا
19:54لیکن ان کے جانے کے بعد تو
19:56تباہی پھر گئی
19:57ہر طرف ایک سوسائٹی کھل گئی ہے
19:59ہر طرف ایک سوسائٹی نہیں کھل گئی ہے
20:00اور یہ ٹرنڈ جو ہے
20:02اس کو روکنے میں آپ لوگ بالکل ناکام رہے ہیں
20:04مجھے اچھی طرح یاد ہے
20:05شہباشرک صاحب نے ایک دن
20:06میرے سامنے بیٹھ کر کہا تھا
20:07کہ میں ہیلیکاپٹر پر کافی عرصے کے بعد
20:10جب وہ نئے نئے آئے وزیرالہ بنے
20:11انہوں نے کہا جی میں ہیلیکاپٹر پر کافی عرصے کے بعد
20:13میں نے جب فلائی کیا لاہور سے
20:15تو مجھے اندازہ ہوا
20:15کہ لاہور تو پہلے جیسا رائے نہیں
20:17بلکہ تمام بڑے شہروں کے آس پاس
20:20ایسی سوسائٹیاں بن گئی ہیں
20:22جنہوں نے ہمارے کھیت اور کھلیان ختم کر دی ہیں
20:24جنہوں نے گرین ایریاز تباہ کر دی ہیں
20:27تو ہماری جو نیچر ہے وہ تباہ ہو رہی ہے
20:29اور اس کے بڑے اثرات ہو سکتے ہیں
20:32شہباشرک صاحب کو اس بات کا آئیڈیا دوزار آٹھ میں ہی تھا
20:34جب وہ واپس آنے کے بعد وزیرالہ بنے تھے
20:37لیکن بجائے اس کے کہ اس کے اوپر وہ عمل درامت کرتے
20:40یا روکتام کرتے
20:42وہ بھی ایسا لگتا ہے اس کے بینیفیشلی بن گئے
20:44اور اس کی وجہ سے آج معاملہ کہاں پہ پڑا ہے
20:46آپ کے سامنے ہیں
20:48اب تک لیتنی اپنا خیال رکھئے گا
20:50اپنے چینل کا بھی اللہ حافظ