نیچے اردو/اردو-انگلیش تفسیر منسلک مصدقہ ذرائع کی روشنی میں پیش ہے:
---
🔍 آیات 30–43 کا خلاصہ و تفسیر
۱. آیت 30:
> *“اور جو مصیبت تم پر واقع ہوتی ہے سو تمہارے اپنے کرتوتوں سے… اور وہ بہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے।”*
یوں معلوم ہوتا ہے کہ زمین پر جو آزمائشیں اور سختیاں ہیں، ان میں انسان کی اپنی غلطیاں (بعض کمیاں اور گناہ) بھی شامل ہیں، مگر اللہ تعالیٰ اکثر گناہوں پر معاف کرنے والا ہے ۔ حضرت ملا ضیاء الدین ابن قیم نے بھی واضح فرمایا کہ ایک گناہ ہی انسان کو دوسرے بھول میں ڈالتا ہے، جب کہ نیکی کے نتیجے میں اللہ مزید نیکی عطا فرماتا ہے ۔
---
۲. آیت 31:
> *“اور تم زمین میں اللہ کو عاجز نہیں کر سکتے اور نہ تمہارے لئے اللہ کے سوا کوئی دوست یا مددگار ہے۔”*
یہ انسان کو متنبہ کرتی ہے کہ زمین و آسمان میں سب اللہ کے قبضۂ قدرت میں ہے، اور اس سے ہٹ کر دنیا میں کوئی مددگار یا سرپرست نہیں ۔
---
۳. آیات 32–35:
یہ آیات کشتیوں اور سمندر کا ذکر کرتی ہیں؛ اللہ چاہے تو ہواؤں کو روک دے اور کشتی ٹھہری رہیں۔ اور چاہے تو کشتیوں کو ان کے گناہوں کی سزا میں ہلاک کر دے، مگر وہ بہت معاف کرنے والا ہے۔ تصویری نشانیوں سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ معاف کرنے والا ہے ۔
---
۴. آیات 36–43: مؤمنوں کی صفات
یہ آیات مومنین کی چند خصائل بیان کرتی ہیں:
دنیاوی زندگی کا سامان محدود ہے؛ اصل فلاح اخروی ہے ۔
گناہ سے بچنا، غصے کو معافی پر بدلنا ،
معاملات میں مشاورت، نماز قائم کرنا، اللہ کے رزق میں خرچ کرنا ،
ظلم کا مقابلہ کرنا، حدود میں انصاف کرنا ،
اور خاص طور پر آیت 43:
> *“جو صبر کرے اور معاف کر دے، یہ بلند ہمت کاموں میں سے ہے”* ۔
یہ آیات ایمان، صبر، عدل، شوریٰ اور معافی کے اعلیٰ شاندار اصول بتاتی ہیں۔
---
✅ آپ کیا کر سکتے ہیں؟
1. کلمات بہ کلمات ویڈیو دیکھیں تاکہ موزون پڑھنے اور ترجمے کا احساس مضبوط ہو۔
2. تفسیر حصص:
آیت 30–35 پر Maʾarif al-Qur’an کی تفصیل ۔
آیت 30–43 پر مزید گہرائی کے لئے Shaykh Mamdouh Mahmoud کی تفسیر ویڈیو ۔
اردو میں EP‑06 (Dr Farhat Hashmi) کی تفسیری نشست ۔
---
🎯 ریسورسز بریک ڈاؤن
ریسورس تفصیل
Maʾarif al-Qur’an آیات 30–35 کا مفصل تاثر EP‑06 Tafseer (Farhat Hashmi) ویڈیو میں آیات 30–35 کا مکمل وردی تفسیر Shaykh Mamdouh Mahmoud ویڈیو میں مکمل 30–43 آیات کی شرح
---
📌 اگلے اقدامات
اگر آپ چاہیں تو:
میں صرف آیت 43 کی گہرائی میں جا سکتا ہوں؛ کیونکہ خاص طور پر وہ صبر و معافی پر مبنی ہے۔
آیت 30–35 یا 36–43 کے کسی حصے پر مزید تفصیل درکار ہو تو بتائیں۔
یا مکمل اردو تفسیر (مثلاً طارق عثمان کی "Tauzeeh") کی جانب رہنمائی چاہیے ہو، تو وہ بھی دستیاب ہے ۔