یقیناً! دس محرم الحرام (یومِ عاشورہ) کا روزہ رکھنا ایک بہت بڑی فضیلت والا عمل ہے، اور اس کے ساتھ کچھ غلط فہمیاں بھی عام ہیں جن کا ازالہ ضروری ہے۔
🔹 دس محرم کا روزہ رکھنے کی ترغیب (احادیث کی روشنی میں):
1. حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
> "میں امید رکھتا ہوں کہ اللہ تعالیٰ عاشورہ کے دن کے روزے کی برکت سے ایک سال گزشتہ کے گناہ معاف فرما دے گا۔" (صحیح مسلم: 1162)
2. حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: جب نبی ﷺ مدینہ تشریف لائے تو یہودیوں کو عاشورہ کا روزہ رکھتے دیکھا، تو آپ ﷺ نے پوچھا:
> "یہ کیا ہے؟" انہوں نے کہا: "یہ ایک عظیم دن ہے، اس دن اللہ نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات دی تھی اور فرعون کو غرق کیا تھا، تو موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کے طور پر روزہ رکھا۔" تو نبی ﷺ نے فرمایا: "ہم موسیٰ کے زیادہ حق دار ہیں۔" پھر آپ ﷺ نے اس دن روزہ رکھا اور صحابہ کو بھی رکھنے کا حکم دیا۔ (صحیح بخاری: 2004، صحیح مسلم: 1130)
3. روزے کی ترتیب کے بارے میں نبی ﷺ نے فرمایا:
> "اگر میں اگلے سال زندہ رہا تو نویں محرم کا بھی روزہ رکھوں گا۔" (صحیح مسلم: 1134) (یعنی نو اور دس محرم کے روزے رکھنا افضل ہے تاکہ یہود سے مشابہت نہ ہو)
---
🔹 ایک غلط فہمی کا ازالہ:
کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ عاشورہ کا روزہ صرف کربلا کے واقعہ کی یاد میں رکھا جاتا ہے۔ یہ غلط فہمی ہے۔ نبی کریم ﷺ نے یہ روزہ کربلا کے واقعہ سے تقریباً پچاس سال پہلے سے رکھا اور صحابہ کو اس کا حکم دیا۔
کربلا کا واقعہ 61 ہجری میں پیش آیا جبکہ نبی ﷺ نے یہ روزہ مدینہ ہجرت کے ابتدائی سالوں میں ہی شروع کیا۔ لہٰذا، عاشورہ کے روزے کی اصل بنیاد حضرت موسیٰ علیہ السلام کی فتح اور شکر کا دن ہے، نہ کہ کربلا۔
البتہ، کربلا کا واقعہ ایک عظیم سانحہ ہے اور حضرت امام حسینؓ کی قربانی اسلامی تاریخ کا ایک درخشاں باب ہے۔ ان کی یاد اور محبت ایمان کا حصہ ہے، مگر روزے کی فضیلت اس سے پہلے سے موجود ہے۔
---
🔟 دس اہم نکات (Tape/Points) – دس محرم کے روزے کے بارے میں:
1. یہ روزہ نبی کریم ﷺ نے خود رکھا اور صحابہ کو بھی رکھنے کا حکم دیا۔
2. عاشورہ کا روزہ ایک سال کے گناہوں کی معافی کا ذریعہ ہے۔
3. نو اور دس محرم کے روزے رکھنا افضل ہے، تاکہ یہود سے مشابہت نہ ہو۔
4. یہ روزہ فرض نہیں بلکہ مستحب (نفل) ہے، مگر فضیلت بہت زیادہ ہے۔
5. اس دن کا روزہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کی نجات کی یاد میں رکھا جاتا ہے۔
6. کربلا کا واقعہ بعد میں پیش آیا، عاشورہ کا روزہ اس سے قبل مشروع ہوا۔
7. یہ دن مسلمانوں کی تاریخ میں بھی عظمت رکھتا ہے، نہ کہ صرف یہود کی۔
8. اہلِ بدعت نے اس دن کو یا تو جشن یا ماتم کا دن بنا لیا، دونوں طریقے غلط ہیں۔
9. نبی ﷺ نے اس دن کو عبادت، روزہ، اور اللہ کا شکر ادا کرنے کا دن قرار دیا۔
10. یہ دن ہمیں صبر، شکر، تقویٰ، اور قربانی کا درس دیتا ہے۔