سورۃ مریم کی آیت 16 (پارہ 16، رکوع 8) حضرت مریم علیہا السلام کی پاکیزگی، عبادت گزاری اور اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ کا بیان ہے۔ یہ آیت حضرت مریم کے اس واقعے کا آغاز ہے جس میں ان کے بیٹے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معجزاتی پیدائش کا ذکر ہے۔
---
📖 آیت کا ترجمہ:
**"اور (اے حبیبِ مکرّم!) آپ کتاب (قرآن مجید) میں مریم (علیہا السلام) کا ذکر کیجئے، جب وہ اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر (عبادت کے لئے خلوت اختیار کرتے ہوئے) مشرقی مکان میں آگئیں۔"**
---
🧠 تفصیلی تفسیر:
1. "وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ مَرْيَمَ" اللہ تعالیٰ اپنے نبی محمد ﷺ کو حکم دے رہے ہیں کہ حضرت مریم علیہا السلام کا ذکر قرآن میں کریں، تاکہ ان کی پاکیزگی اور اللہ کی قدرت کو لوگوں کے سامنے واضح کیا جائے۔
2. "إِذِ انتَبَذَتْ مِنْ أَهْلِهَا" "انتَبَذَتْ" کا مطلب ہے "الگ ہونا" یا "کنارہ کشی اختیار کرنا"۔ حضرت مریم علیہا السلام نے اپنے گھر والوں سے الگ ہو کر عبادت کے لیے خلوت اختیار کی۔
3. "مَكَانًا شَرْقِيًّا" انہوں نے مشرقی جانب ایک مقام پر گوشہ نشینی اختیار کی۔ بعض مفسرین کے مطابق، یہ مشرقی مقام بیت المقدس کے مشرقی جانب تھا، جہاں وہ عبادت کے لیے جاتی تھیں۔
---
📌 اہم نکات:
حضرت مریم علیہا السلام کی عبادت گزاری اور پاکیزگی کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے انہیں منتخب فرمایا۔
ان کی گوشہ نشینی اور عبادت کا یہ واقعہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی معجزاتی پیدائش کا پیش خیمہ ہے۔
یہ آیت اللہ تعالیٰ کی قدرت کاملہ اور اپنے نیک بندوں پر خصوصی عنایات کا بیان ہے۔
سورۃ مریم کی آیت 16 (رکوع 8) حضرت مریم علیہا السلام کی پاکیزگی اور ان کے روحانی مقام کو بیان کرتی ہے۔ یہ آیت ان کے گوشہ نشینی اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر عنایت کی گئی نعمتوں کا ذکر کرتی ہے۔
📖 آیت 16 کا اردو ترجمہ:
"اور کتاب میں مریم کا ذکر کرو، جب وہ اپنے لوگوں سے الگ ہو کر مشرقی مقام پر چلی گئیں۔"
🧠 تفسیر:
انتَبَذَتْ کا مطلب ہے "الگ ہونا" یا "کنارہ کشی اختیار کرنا"۔ یہاں اس سے مراد ہے کہ حضرت مریم علیہا السلام عبادت کے لیے تنہائی میں چلی گئیں۔
مَكَانًا شَرْقِيًّا سے مراد مشرقی مقام ہے۔ بعض مفسرین کے مطابق، حضرت مریم علیہا السلام عبادت کے لیے مشرقی جانب کے ایک گوشے میں چلی گئیں، جو ان کے عبادت کے معمول کا حصہ تھا۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے مطابق، عیسائی مشرق کی طرف منہ کر کے عبادت کرتے ہیں، جو اسی واقعہ کی یادگار ہے۔