Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5 days ago
Surah al anfal ]Surat No. 8 Ayat NO. 0
سورۃ انفال تعارف یہ سورت تقریبا سن 2 ہجری کے آس پاس مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے، اور اس کے بیشتر مضامین جنگ بدر اور اس کے واقعات اور مسائل سے متعلق ہیں۔ یہ جنگ اسلام اور کفر کے درمیان پہلے باقاعدہ معرکے کی حیثیت رکھتی ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو فتح مبین عطا فرمائی ہے اور قریش مکہ کو ذلت آمیز شکست سے دور چار کیا۔ چنانچہ اس سورت میں اللہ تعالیٰ نے اپنے انعامات بھی یاد دلائے ہیں، اور مسلمانوں نے جس جاں نثاری کے ساتھ یہ جنگ لڑی اس کی ہمت افزائی کے ساتھ بعض ان کمزوریوں کی بھی نشان دہی فرمائی ہے جو اس جنگ میں سامنے آئیں۔ اور آئندہ کے لیے وہ ہدایات بھی دی گئی ہیں جو ہمیشہ مسلمانوں کی کامیابی اور فتح و نصرت کا سبب بن سکتی ہیں۔ جہاد اور مال غنیمت کی تقسیم کے بہت سے احکام بھی بیان ہوئے ہیں اور چونکہ جنگ بدر اصل میں کفار کے ظلم و ستم کے پس منظر میں پیش آئی تھی، اس لیے ان حالات کا بھی زکر کیا گیا ہے جن میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مکہ مکرمہ سے ہجرت کا حکم ہوا۔ نیز جو مسلمان مکہ مکرمہ میں رہ گئے تھے، ان کے لیے بھی ضروری قرار دیا گیا ہے کہ وہ ہجرت کر کے مدینہ منورہ آجائیں۔ ہجرت کی وجہ سے میراث کی تقسیم سے متعلق کچھ احکام عارضی طور پر نافذ کیے گئے تھے۔ سورت کے آخر میں اسی وجہ سے میراث کے کچھ مستقل احکام دییے گئے ہیں۔ جنگ بدر چونکہ اس سورت کے بہت سے مضامین جنگ بدر کے مختلف واقعات سے متعلق ہیں، اس لیے ان کو ٹھیک ٹھیک سمجھنے کے لیے اس جنگ کے بارے میں کچھ بنیادی معلومات یہاں پیش کرنا ضروری معلوم ہوتا ہے، تاکہ اس سے متعلق آیات کو ان کے صحیح پس منظر میں سمجھا جاسکے۔ مکہ مکرمہ میں آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نبوت کے بعد تیرہ سال مقیم رہے۔ اس دوران مکہ مکرمہ کے کفار نے آپ اور آپ کے جاں نثار صحابہ (رضی اللہ عنہم) کو طرح طرح سے ستانے اور ناقابل برداشت تکلیفیں پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ یہاں تک کہ ہجرت سے ذرا پہلے آپ کو قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنایا گیا جس کا ذکر اسی سورت میں آنے والا ہے۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہجرت کر کے مدینہ منورہ تشریف لے آئے تو کفار مکہ مسلسل اس فکر میں رہے کہ آپ کو وہاں بھی چین سے بیٹھنے نہ دیا جائے۔ انہوں نے عبداللہ بن ابی کو مدینہ منورہ میں خط لکھا کہ تم لوگوں نے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور ان کے ساتھیوں کو پناہ دی ہے، اب یا تو تم انہیں پناہ دینے سے ہاتھ اٹھا لو، ورنہ ہم تم پر حملہ کریں گے۔ (دیکھے سنن ابو داؤد، کتاب الخراج، باب 23، حدیث نمبر 3004) انصار میں سے اوس کے قبیلے کے سردار حضرت سعد بن معاذ ایک مرتبہ مکہ مکرمہ گئے تو عین طواف کے دوران ابو جہل نے ان سے کہا کہ تم نے ہمارے دشمنوں کو پناہ دے رکھی ہے، اور اگر ت

Category

📚
Learning
Transcript
00:00اور کاش تم اس وقت کی کیفیت دیکھو جب فرشتے کافروں کی جانیں نکلتے ہیں
00:05کہ ان کے چہروں اور پیٹھوں پر مارتے جاتی ہیں
00:08اور کہتے ہیں اب آگ کے عذاب کا مزہ چکھو
00:11یہ ان عامال کی سزا ہے جو تمہارے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہیں
00:15اور یہ جان رکھو کہ اللہ بندوں پر ظلم نہیں کرتا
00:19جیسا حال فیرونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا ہوا تھا
00:22ویسا ہی ان کا ہوا
00:24کہ انہوں نے اللہ کی آیتوں سے کفر کیا
00:26تو اللہ نے ان کے گناہوں کی سزا میں ان کو پکڑ لیا
00:29بے شک اللہ زبردست ہے
00:32سخت عذاب دینی بالا ہے
00:34یہ اس لیے کہ جو نعمت اللہ کسی قوم کو دیا کرتا ہے
00:38جب تک وہ خود اپنے دلوں کی حالت نہ بدل ڈالیں
00:41اللہ اسے نہیں بدل کرتا
00:43اور اس لیے کہ اللہ سنتا جانتا ہے
00:46جیسا حال فیرونیوں اور ان سے پہلے لوگوں کا ہوا تھا
00:49ویسا ہی ان کا ہوا
00:50انہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں کو جھٹلایا
00:53تو ہم نے ان کو ان کے گناہوں کے سبب حلا کر ڈالا
00:56اور فیرونیوں کو ڈبو دیا
00:58اور وہ سب ظالم تھے