Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/18/2025
Surat No. 4 Ayat NO. 0
سورۃ النساء تعارف یہ سورت آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے بعد ابتدائی سالوں میں نازل ہوئی، اور اس کا اکثر حصہ جنگ بدر کے بعد نازل ہوا تھا۔ یہ وہ وقت تھا جب مدینہ منورہ کی نوازائیدہ مسلمان ریاست مختلف مسائل سے دو چار تھی۔ زندگی کا ایک نیا ڈھانچہ ابھر رہا تھا جس کے لیے مسلمانوں کو اپنی عبادت کے طریقوں اور اخلاق و معاشرت سے متعلق تفصیلی ہدایات کی ضرورت تھی، دشمن طاقتیں اسلام کی پیش قدمی کا راستہ روکنے کے لیے سر توڑ کوششیں کر رہی تھیں، اور مسلمانوں کو اپنی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کے لیے نت نئے مسائل کا سامنا تھا۔ سورۃ نساء نے ان تمام معاملات میں تفصیلی ہدایات فراہم کی ہیں۔ چونکہ ایک مستحکم خاندانی ڈھانچہ کسی بھی معاشرے کی بنیاد ہوتا ہے، اس لیے یہ سورت خاندانی معاملات کے بارے میں مفصل احکام سے شروع ہوئی ہے۔ چونکہ خاندانی نظام میں عورتوں کا بڑا اہم کردار ہوتا ہے، اس لیے عورتوں کے بارے میں اس سورت نے تفصیلی احکام عطا فرمائے ہیں، اور اسی لیے اس کا نام سورۃ نساء ہے۔ جنگ احد کے بعد بہت سی خواتین بیوہ اور بہت سے بچے یتیم ہوگئے تھے، اس لیے سورت نے شروع ہی میں یتیموں کے حقوق کے تحفظ کا انتظام فرمایا ہے، اور آیت نمبر 14 تک میراث کے احکام تفصیل سے بیان فرمائے ہیں۔ زمانہ جاہلیت میں عورتوں کے ساتھ طرح طرح کے ظلم ہوتے تھے، ان مظالم کی ایک ایک کر کے نشاندہی کی گئی ہے، اور معاشرے سے ان کا خاتمہ کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ نکاح و طلاق کے مفصل احکام بیان کیے گئے ہیں، اور میاں بیوی کے حقوق متعین فرمائے گئے ہیں۔ یہ مضمون آیت نمبر 35 تک چلا ہے جس کے بعد انسان کی باطنی اور معاشرتی اصلاح کی طرف توجہ دلائی گئی ہے۔ مسلمانوں کو عرب کے صحراؤں میں سفر کے دوران پانی کی قلت پیش آتی تھی، لہذا آیت 43 میں تیمم کا طریقہ اور آیت 101 میں سفر میں نماز قصر کرنے کی سہولت عطا فرمائی گئی ہے۔ نیز جہاد کے دوران نماز خوف کا طریقہ آیت 102 اور 103 میں بتایا گیا ہے۔ مدینہ منورہ میں بسنے والے یہودیوں نے آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے معاہدہ کرنے کے باوجود مسلمانوں کے خلاف سازشوں کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کر رکھا تھا، آیات 44 تا 57 اور 153 تا 175 میں ان کے ساتھ عیسائیوں کو بھی خطاب میں شامل کرلیا گیا ہے، اور انہیں تثلیث کے عقیدے کے بجائے خالص توحید اختیار کرنے کی دعوت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ آیات 58، 59 میں سیاست اور حکمرانی سے متعلق ہدایات آئی ہیں۔ منافقین کی بد اعمالیاں آیات 60 تا 70 اور پھر آیات 137 تا 152 میں واضح کی گئی ہیں۔ آیات 71 تا 92 نے جہاد کے احکام بیان کر کے منافقین کی ریشہ دوانیوں کا پردہ چاک کیا ہے۔ اسی سیاق میں آیات 92، 93 میں قتل کی سزائیں مقرر فرمائی گئی �

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بھلا یہ قرآن میں غور کیوں نہیں کرتے
00:02اگر یہ اللہ کے سوا کسی اور کا کلام ہوتا تو اس میں وہ بہت سا اختلاف پاتے
00:07اور جب ان کے پاس امن یا خوف کی کوئی خبر پہنچتی ہے تو اسے مشہور کر دیتی ہیں
00:12حالانکہ اگر اس کو پیغمبر اور اپنے ذمہ داروں کے پاس پہنچاتے تو تحقیق کرنے والے اس کی تحقیق کر لیتے
00:20اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی مہربانی نہ ہوتی
00:24تو چند آدمیوں کے سوا تم سب شیطان کے پیرا ہو جاتے
00:28سو اے پیغمبر اللہ کی راہ میں لڑو
00:31تم اپنے سوا کسی کے ذمہ دار نہیں ہو
00:34اور مومنوں کو بھی ترغیب دو
00:37قریب ہے کہ اللہ کافروں کی لڑائی کو بند کر دے
00:40اور اللہ شدید ترین جنگ کرنے والا ہے
00:43اور سزا دینے کے لحاظ سے بھی بہت سخت ہے
00:46جو شخص نیک بات کی سفارش کرے
00:49تو اس کو اس کے ثواب میں سے حصہ ملے گا
00:52اور جو بری بات کی سفارش کرے
00:54اس کو اس کے عذاب میں سے حصہ ملے گا
00:57اور اللہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے