Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/25/2025
Surat No. 21 Ayat NO. 0
سورة الْاَنبیاء نام : اس سورت کا نام کسی خاص آیت سے ماخوذ نہیں ہے ۔ چونکہ اس میں مسلسل بہت سے انبیاء کا ذکر آیا ہے ، اس لیے اس کا نام ’’ الانبیاء ‘‘ رکھ دیا گیا ۔ یہ بھی موضوع کے لحاظ سے سورۃ کا عنوان نہیں ہے بلکہ محض پہچاننے کے لیے ایک علامت ہے ۔ زمانہ نزول : مضمون اور انداز بیان ، دونوں سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اس کا زمانہ نزول مکے کا دور متوسط ، یعنی ہماری تقسیم کے لحاظ سے نبی ﷺ کی مکی زندگی کا تیسرا دور ہے ۔ اس کے پس منظر میں حالات کی وہ کیفیت نہیں پائی جاتی جو آخری دور کی سورتوں میں نمایاں طور پر محسوس ہوتی ہے ۔ موضوع و مضمون : اس سورہ میں وہ کشمکش زیر بحث ہے جو نبی ﷺ اور سرداران قریش کے درمیان برپا تھی ۔ وہ لوگ آنحضرت ﷺ کے دعوائے رسالت اور آپ کی دعوت توحید و عقیدہ آخرت پر جو شکوک اور اعتراضات پیش کرتے تھے ان کا جواب دیا گیا ہے ۔ ان کی طرف سے آپ کی مخالفت میں جو چالیں چلی جا رہی تھیں ان پر زجر و توبیخ کی گئی ہے اور ان حرکتوں کے برے نتائج سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ وہ جس غفلت اور بے پروائی سے آپ کی دعوت کا استقبال کر رہے تھے اس پر متنبہ کیا گیا ہے ۔ اور آخر میں ان کو یہ احساس دلایا گیا ہے کہ جس شخص کو تم اپنے لیے زحمت اور مصیبت سمجھ رہے ہو وہ دراصل تمہارے لیے رحمت بن کر آیا ہے ۔ دوران تقریر میں خاص طور پر جو امور زیر بحث آئے ہیں وہ یہ ہیں : 1 ) کفار مکہ کی یہ غلط فہمی کہ بشر کبھی رسول نہیں ہو سکتا اور اس بنا پر ان کا نبی ﷺ کو رسول ماننے سے انکار کرنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کا بڑی تفصیل کے ساتھ رد کیا گیا ہے ۔ 2 ) ان کا آپ پر اور قرآن پر مختلف اور متضاد قسم کے اعتراضات کرنا اور کسی ایک بات پر نہ جمنا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس پر مختصر مگر نہایت پر زور اور معنی خیز طریقے سے گرفت کی گئی ہے ۔ 3 ) ان کا یہ تصور کہ زندگی بس ایک کھیل ہے جسے چند روز کھیل کر یونہی ختم ہو جانا ہے ، اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلنا ہے ، کسی حساب کتاب اور جزا و سزا سے سابقہ نہیں پیش آنا ہے ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ یہ چیز چونکہ اس عجلت و بے اعتنائی کی اصل جڑ تھی جس کے ساتھ وہ نبی ﷺ کی دعوت کا استقبال کر رہے تھے ، اس لیے بڑے ہی مؤثر انداز میں اس کا توڑ کیا گیا ہے ۔ 4 ) شرک پر ان کا اصرار اور توحید کے خلاف ان کا جاہلانہ تعصب جو ان کے اور نبی ﷺ کے درمیان اصل بنائے نزاع تھا ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کی اصلاح کے لیے شرک کے خلاف اور توحید کے حق میں مختصر مگر بہت وزنی اور دلنشین دلائل دیے گئے ہیں ۔ 5 ) ان کی یہ غلط فہمی کہ نبی کو بار بار جھٹلانے کے باوجود جب ان پر کوئی عذاب نہیں آتا تو ضرور نبی جھوٹا ہے اور عذاب الٰہی کی وہ وعیدیں جو وہ خدا کی طرف سے ہمیں سناتا ہے محض خالی خولی دھمکیاں ہیں ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ اس کو استدلال اور نصیحت ، دونوں طریقوں سے رفع کرنے کی کوشش کی گئی ہے

Category

📚
Learning
Transcript
00:00جس دن جبریل امین اور دوسرے فرشتے سف باندھ کر کھڑے ہوں گے
00:04تو کوئی بول نہ سکے گا
00:06مگر جس کو رحمان اجازت بخشے اور وہ بات بھی درست ہی کہے
00:11یہ دن برحق ہے
00:13پس جو شخص چاہے اپنے پروردگار کے پاس ٹھکانہ بنا لے
00:17ہم نے تم کو عذاب سے جو علی مانے والا ہے آگاہ کر دیا ہے
00:22جس دن ہر شخص ان عمال کو جو اس نے آگے بھیجے ہوں گے دیکھ لے گا
00:27اور کافر کہے گا کہ اے کاش میں مٹی ہوتا