Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/21/2025
Surah Al mudassir ] Surat No. 74 Ayat NO. 0
سورة الْمُدَّثِّر نام : پہلی ہی آیت کے لفظ المدثر کو اس سورہ کا نام قرار دیا گیا ہے ۔ یہ بھی صرف نام ہے مضامین کا عنوان نہیں ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کی پہلی سات آیات مکۂ معظمہ کے بالکل ابتدائی دور کی نازل شدہ ہیں ۔ بعض روایات جو بخاری ، مسلم ، ترمذی اور مسند احمد وغیرہ میں حضرت جابر بن عبداللہ سے منقول ہیں ان میں تو یہاں تک کہا گیا ہے کہ یہ قرآن مجید کی اولین آیات ہیں جو رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوئیں ۔ لیکن امت میں یہ بات قریب قریب بالاتفاق مسلم ہے کہ پہلی وحی جو حضور ﷺ پر نازل ہوئی وہ اقرا باسم ربک الذی خلق سے مالم یعلم تک ہے ۔ البتہ صحیح روایات سے جو کچھ ثابت ہے وہ یہ ہے کہ اس پہلی وحی کے بعد کچھ مدت تک رسول اللہ ﷺ پر کوئی وحی نازل نہیں ہوئی ، پھر اس وقفہ کے بعد جب ازسرنو نزول وحی کا سلسلہ شروع ہوا تو اس کا آغاز سورۂ مدثر کی انہی آیات سے ہوا تھا ۔ امام زہری ؒ اس کی تفصیل یوں بیان کرتے ہیں : ” ایک مدت تک رسول اللہ ﷺ پر وحی کا نزول بند رہا اور اس زمانہ میں آپ پر اس قدر شدید غم کی کیفیت طاری رہی کہ بعض اوقات آپ پہاڑوں کی چوٹیوں پر چڑھ کر اپنے آپ کو گرا دینے کے لیے آمادہ ہو جاتے تھے ۔ لیکن جب کبھی آپ کسی چوٹی کے کنارے پر پہنچتے جبریل علیہ السلام نمودار ہو کر آپ سے کہتے کہ آپ اللہ کے نبی ہیں ۔ اس سے آپ کے دل کو سکون حاصل ہو جاتا تھا اور وہ اضطراب کی کیفیت دور ہو جاتی تھی ۔‘‘ ( ابن جریر ) اس کے بعد امام زہری خود حضرت جابر بن عبداللہ ہی کی یہ روایت نقل کرتے ہیں کہ ” رسول اللہ ﷺ نے فترۃ الوحی ( وحی بند رہنے کے زمانے ) کا ذکر کرتے ہوئے بیان فرمایا : ایک روز میں راستے سے گزر رہا تھا ۔ یکایک میں نے آسمان سے ایک آواز سنی ، سر اٹھایا تو دیکھا کہ وہی فرشتہ جو غار حراء میں میرے پاس آیا تھا ، آسمان اور زمین کے درمیان ایک کرسی پر بیٹھا ہوا ہے ۔ میں یہ دیکھ کر سخت دہشت زدہ ہو گیا اور گھر پہنچ کر میں نے کہا مجھے اڑھاؤ ، مجھے اڑھاؤ ۔ چنانچہ گھر والوں نے مجھ پر لحاف ( یا کمبل ) اڑھا دیا ۔ اس وقت اللہ نے وحی نازل کی یاایھا المدثر ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر لگاتار مجھ پر وحی کا نزول شروع ہو گیا ۔‘‘ ( بخاری ۔ مسلم ۔ مسند احمد ۔ ابن جریر ) ۔ سورۃ کا باقی ماندہ حصہ آیت 8 سے آخر تک اس وقت نازل ہوا جب اسلام کی علانیہ تبلیغ شروع ہو جانے کے بعد مکہ میں پہلی مرتبہ حج کا موقع آیا ۔ اس کا مفصل واقعہ سیرت ابن ہشام میں بیان کیا گیا ہے جسے آگے چل کر ہم نقل کریں گے ۔ موضوع اور مضمون : جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے ، رسول اللہ ﷺ پر پہلی وحی جو بھیجی گئی تھی وہ سورۂ علق کی ابتدائی پانج آیات پر مشتمل تھی جس میں صرف یہ فرمایا گیا تھا کہ : ’’ پڑھو اپنے رب کے نام سے جس نے پیدا کیا ، ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی ۔ پڑھو ، اور تمہارا رب ب

Category

📚
Learning
Transcript
00:00اے چادر میں لپٹنے والے اٹھو
00:03اب خبردار کرنے لگو اور اپنے پروردگار کی بڑھائی ویان کرو
00:08اور اپنے کپڑے پاک رکھو اور شرک کی گندگی سے تو الگ ہی رہو
00:12اور اس نیت سے احسان نہ کرو کہ اس سے زیادہ کے خواہا ہو
00:17اور اپنے پروردگار کی خاطر سبر کرتے رہو
00:20پھر جب سور پھونکا جائے گا تو وہ دن مشکل کا دن ہوگا
00:25یعنی کافروں پر آسان نہ ہوگا
00:28مجھے اس شخص سے سمجھ لینے دو جس کو میں نے اکیرہ پیدا کیا
00:32اور میں نے اس کو بہت سا مال دیا
00:34اور ہر وقت حاضر رہنے والے بیٹے دئیے
00:37اور اس کو ہر طرح کے سامان میں وسط دی
00:40پھر بھی لالچ رکھتا ہے کہ میں اسے اور زیادہ دوں
00:43ایسا ہرگز نہیں ہوگا
00:46یہ ہماری آیتوں کا بڑا مخالف رہا ہے
00:49میں اسے ایک بڑی چڑھائی چڑھاؤں گا
00:52اس نے غور و فکر کیا اور ایک بات ٹھیرا لی
00:54یہ مارا جائے
00:56اس نے کیسی تجویز کی
00:58پھر یہ مارا جائے
00:59اس نے یہ کیسی تجویز کی
01:01پھر اس نے نگاہ کی
01:03پھر تیوری چڑھائی اور مو بگاڑا
01:06پھر پیٹ پھیر کر چلا اور تکبر کیا
01:09پھر کہنے لگا
01:10یہ تو جادو ہے جو پہلے لوگوں سے برابر ہوتا آیا ہے
01:14پھر بولا
01:15یہ اللہ کا کلام نہیں
01:17بلکہ بشر کا کلام ہے
01:19میں ان قریب اس کو سقر میں داخل کروں گا
01:22مجھے میں義وں کے پھر