Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/22/2025
Surah al hashr ] Surat No. 59 Ayat NO. 0
تعارف سورۃ الحشر یہ سورت حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے مدینہ منورہ ہجرت فرمانے کے دوسرے سال نازل ہوئی تھی۔ مدینہ منوَّرہ میں یہودیوں کی ایک بڑی تعداد آباد تھی، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن سے یہ معاہدہ کرلیا تھا کہ آپس میں امن وامان سے رہیں گے، اور مدینہ منوَّرہ پر حملہ ہونے کی صورت میں مل کر اُس کا دِفاع کریں گے، یہودیوں نے اس معاہدے کو قبول تو کرلیا تھا، لیکن اُن کو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دلی بغض تھا، اس لئے وہ خفیہ طور پر آپ کے خلاف سازشیں کرتے رہتے تھے، چنانچہ اُنہوں نے در پردہ مکہ مکرَّمہ کے بت پرستوں سے تعلقات رکھے ہوئے تھے، اور ان کو مسلمانوں کے خلاف اُکساتے رہتے تھے، اور اُن سے یہ وعدہ کرلیا تھا کہ اگر تم مسلمانوں پر حملہ کروگے تو ہم تمہارا ساتھ دیں گے۔ یہودیوں کا ایک قبیلہ بنو نضیر کہلاتا تھا، ایک مرتبہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان سے معاہدے کی کچھ شرائط پر عمل کرانے کے لئے اُن کے پاس تشریف لے گئے تو ان لوگوں نے یہ سازش کی کہ جب آپ بات چیت کرنے کے لئے بیٹھیں تو ایک شخص اُوپر سے آپ پر ایک چٹان گرادے۔ جس سے (معاذاللہ) آپ شہید ہوجائیں، اللہ تعالیٰ نے وحی کے ذریعے آپ کو ان کی اس سازش سے باخبر فرمادیا، اور آپ وہاں سے اُٹھ کر چلے آئے۔ اس واقعے کے بعد آپ نے بنو نضیر کے پاس پیغام بھیجا کہ اب آپ لوگوں کے ساتھ ہمارا معاہدہ ختم ہوگیا ہے، اور ہم آپ کے لئے ایک مدت مقرر کرتے ہیں کہ اس مدّت کے اندر اندر آپ مدینہ منوَّرہ چھوڑ کر کہیں چلے جائیں، ورنہ مسلمان آپ پر حملہ کرنے کے لئے آزاد ہوں گے، کچھ منافقین نے بنو نضیر کو جاکر یقین دلایا کہ آپ لوگ ڈٹے رہیں، اگر مسلمانوں نے حملہ کیا تو ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔ چنانچہ بنو نضیر مقرّرہ مدّت میں مدینہ منوَّرہ سے نہیں گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مدّت گذرنے کے بعد اُن کے قلعے کا محاصرہ کرلیا، اور منافقین نے ان کی کوئی مدد نہیں کی۔ آخر کار اُن لوگوں نے ہتھیا ڈال دئیے، اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اُن کو مدینہ منوَّرہ سے جلاوطن کرنے کا حکم دیا، البتہ یہ اجازت دی کہ ہتھیاروں کے سوا وہ اپنا سارا مال ودولت اپنے ساتھ لے جاسکتے ہیں۔ یہ سورت اس واقعے کے پس منظر میں نازل ہوئی، اور اس میں اس واقعے پر تبصرہ بھی فرمایا گیا ہے، اور اس سے متعلق بہت سی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ ’’حشر‘‘ کے لفظی معنیٰ ہیں ’’جمع کرنا‘‘، چونکہ اس سورت کی آیت نمبر : 2 میں یہ لفظ آیا ہے جس کی تشریح آیت نمبر : 2 کے حاشیہ میں آرہی ہے، اس لئے اس سورت کا نام ’’سورۂ حشر‘‘ ہے اور بعض صحابہؓ سے منقول ہے کہ وہ اسے سورہ بنی نضیر بھی کہا کرتے تھے۔

Category

📚
Learning
Transcript
00:00لو أنزلنا هذا القرآن على جبل لرأيته خاشعا متصدعا من خشية الله وتلك الأمثال نضربها للناس لعلهم يتفكرون