- 2 days ago
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI
🔴Pakhtoon Tang Agy! Imran Khan vs Field Marshal || Imran Riaz Khan Exclusive
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI #ImranKhan #Establishment #Political #Economy #Crisis #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #supremecourt #ptijalsa #SupremeCourt #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #aliamingandapur #arifalvi
Like us on Facebook: / imranriazkhan2
Subscribe to our Channel: https://bit.ly/3dGeB3h
Follow us on Twitter: / imranriazkhan
Pakistan Pakistani Politics
PTI
Imran Khan
Establishment
Political
Economy
Crisis
🔴Pakhtoon Tang Agy! Imran Khan vs Field Marshal || Imran Riaz Khan Exclusive
#Pakistan #PakistaniPolitics #PTI #ImranKhan #Establishment #Political #Economy #Crisis #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #supremecourt #ptijalsa #SupremeCourt #imranriazkhan #imrankhanpti #imrankhanyoutubechannel #imrankhan #news #pakistan #currentaffairs #aliamingandapur #arifalvi
Like us on Facebook: / imranriazkhan2
Subscribe to our Channel: https://bit.ly/3dGeB3h
Follow us on Twitter: / imranriazkhan
Pakistan Pakistani Politics
PTI
Imran Khan
Establishment
Political
Economy
Crisis
Category
🗞
NewsTranscript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:30موسیقی
02:00موسیقی
02:02موسیقی
02:10اور مقامی لوگوں نے یہ بھی بتایا طالبان کو اور انہوں نے یہ آنناؤنس کیا
02:14کہ جس طرح ابھی ہم جا کر بیٹھے ہیں طالبان کے ٹکانوں کے سامنے
02:18اور ہم نے انہیں جا کر کہا کہ ہمارا علاقہ چھوڑ کر چلے جاؤ
02:21ہم نہیں چاہتے کہ آپ یہاں پہ رہیں اس کی وجہ سے بدمنی پیدا ہوتی ہے
02:25اور پھر سیکیورٹی فورسز بھی اسی بہانے یہاں پہ موجود رہتی ہیں
02:28اب مقامی لوگ یہ کہہ رہے کہ اسی طرح جیسے ہی طالبان یہ علاقہ چھوڑیں گے
02:40اور انہیں کہیں گے جی کہ آپ بھی یہ علاقہ چھوڑیں اور یہاں سے نکل کر واپس چلے جائیں
02:45اپنی بیرکوں میں یا بارڈرز کے اوپر یہ شہری علاقے سارے کے سارے آپ خالی کر دیں
02:51آجا فوج نے کس قانون کے تحت ان علاقوں پر اپنا کنٹرول کیا
02:56تو یہ میں اب آپ کو بتانے والا ہوں اور یہ بہت امپورٹنٹ ہے
02:59اسے ذرا آپ غور سے سنیے کہ آپ کو سمجھ آ جائے گی
03:01خیبر بکتونخواہ میں ایک لاو ہے اسے آپ گوگل کر کے بھی دیکھ سکتے ہیں
03:06اس قانون کو کہتے ہیں ایکشنز ان ایڈ فور سیول پار
03:10یہ دوہزار گیارہ میں اس کو ریگولیٹ کیا گیا تھا
03:14اس وقت آسیبلی زرداری کی حکومت تھی
03:16اور آسیبلی زرداری صاحب نے خیبر بکتونخواہ کے علاقے جو فاتا اور پاتا ہیں
03:22ان میں قیام امن کے لیے ایک مخصوص قانون پاس کیا تھا
03:26جتے ایکشنز ان ایڈ آف سیول پار کہتے ہیں
03:29یہ قانون نافذ ہونے کے بعد فوج کو بہت سارے اختیارات مل گئے تھے ان علاقوں میں
03:33یعنی لوگوں کو اغواہ کر سکتے تھے گرفتار کر سکتے تھے انویسکیگیشنز کر سکتے تھے
03:37حراست میں رکھ سکتے تھے اور وہاں پہ آپریشنز وغیرہ
03:40مختلف جگہوں پہ یہ اپنے آرزی یا مستقل ٹکانے بنا سکتے تھے
03:43تو فوج کو بہت سارے اختیارات اس قانون کے تحت مل گئے تھے
03:47بعد میں جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت آئی
03:50دوہزار اٹھارہ میں اور فاتا مرج ہو گیا
03:54فاتا جب مرج ہو گیا خیبر پکتونکا کا حصہ بن گیا
03:58تو پھر شاہ فرمان صاحب نے ایک نوٹیفیکیشن جاری کیا تھا
04:02اور عمران خان صاحب اس کے پیچھے تھے نوٹیفیکیشن کے
04:05یعنی عمران خان صاحب کی مرضی سے یہ نوٹیفیکیشن جاری ہوا تھا
04:09اور اس نوٹیفیکیشن کے ذریعے سے جو گورنر کا نوٹیفیکیشن تھا
04:14اس کے ذریعے سے فوج کو پورے صوبے میں یہی اختیار دے دیا گیا
04:18ایکشنز ان ایٹ آف سیول پار
04:21لیکن پاکستان طریقہ انصاف بھی ماضی میں غلطیاں کرتی رہی ہے
04:23یہ معاملہ عدالت کے اندر چیلنج ہو گیا تھا
04:27ایومن رائٹس والوں نے پوریٹیکل پارٹیوں نے جا کے چیلنج کر دیا
04:30کہ یہ بڑی زیادتی ہے فوج کو وہ اختیارات دے دیے گئے ہیں
04:33خیبر پکتونکا کے پورے صوبے میں جو پہلے قبائلی علاقوں میں ان کے پاس تھے
04:37دوہزار گیارہ میں
04:38اور اب پورے صوبے میں ان کو وہ اختیارات دے دیے گئے ہیں
04:41تو یہ انسانی حقوق کی خلاف وردیاں ہو رہی ہیں
04:44یہ ظلم ہے
04:45معورہ عدالت چیزیں ہو رہی ہیں یہ نہیں ہونی چاہیے
04:47اس سے دہشتگردی میں اور بیچینی میں اضافہ ہوگا
04:51بشاور آئی کوٹ نے جو فیصلہ دیا
04:53وہ فیصلہ بشاور آئی کوٹ نے یہ دیا
04:55کہ یہ فوری طور پر ایکشنز ان ایڈ آف سیول پار
04:59اس کے تحت فوج کو جو بھی اختیارات دیے گئے ہیں
05:02خیبر پکتون خواہ میں انہیں ختم کر دیا جائے
05:05کیونکہ یہ انسانی حقوق کے خلاف ہے
05:07میں آپ کو سادہ سادہ سمری بتا رہا ہوں
05:09عدالت نے اسے ختم کر دیا
05:12لیکن ایڈووکیٹ جنرل جو تھا
05:15خیبر پکتون خواہ کا
05:17یعنی خیبر پکتون خواہ کی حکومت کا جو وکیل تھا
05:20اس نے جا کے عدالت سے سٹے لے لیا
05:22ابھی بھی یہ کیس عدالت کے اندر جو سٹے ہوا ہوا ہے
05:26یہ خیبر پکتون خواہ کی حکومت کے وکیل نے سٹے کیا ہوا ہے
05:29خیبر پکتون خواہ کی حکومت یعنی علی امین گنڈا پور
05:32ابھی اپنے ایڈووکیٹ جنرل کو جا کے یہ کہیں
05:35یا بلوا کر یہ کہیں
05:37کہ آپ اپنا سٹے واپس پٹھا لیں
05:39تو فوری طور پر عدالتی فیصلہ موجود ہے
05:42جس فیصلے کی موجودگی میں
05:45فوج کے یہ اختیارات جو انہیں اضافی ملے ہیں
05:48چاہے وہ قبائلی علاقوں میں ہیں
05:49چاہے وہ پورے خیبر پکتون خواہ میں ہیں
05:52وہ اختیارات ختم ہو جاتے ہیں
05:55یعنی یہاں پہ پھر فوج جو ہے وہ مختلف لوگوں کے مکانوں پہ
05:58علاقوں پہ قبضہ نہیں کر سکتی
06:00وہاں پہ فوج جو ہے وہ اس طریقے سے
06:02آپریٹ نہیں کر سکتی جیسے وہ اس قانون کی
06:04موجودگی میں کرتی ہے
06:05تو بہت ساری چیزیں جو ہے ان کا لیگل کور
06:08ایک ختم ہو جاتا ہے جو اس وقت تک
06:10موجود ہے لہذا پاکستان
06:12طریقہ انصاف نے ہی یہ
06:13طاقت دی دی فوج کو کہ پورے صوبے کے اندر
06:16جیسے چاہے وہ آپریٹ کرے
06:17زرداری صاحب نے یہ فاتہ اور پاتہ کی حد تک دیا تھا
06:21جب آپریشنز ہو رہے تھے
06:23دوزر گیارہ میں
06:23لیکن بعد میں پاکستان طریقہ انصاف
06:26نے پورے صوبے کے اندر یہ دے دیا تھا
06:28اور پاکستان طریقہ انصاف کے ہی
06:31ایڈوکیٹ جنرل نے
06:32اس معاملے پر ایک سٹے لیا ہوا ہے
06:34عدالتی آرڈر کے خلاف
06:35اگر وہ سٹے واپس اٹھا لیں
06:38تو یہ قانونی جواز
06:40ملٹری اسٹیبلشمنٹ یا فوج کے بعد ختم ہو جائے گا
06:43کہ وہ خیبر پکتون خواہ میں جس طرح ابھی آپریٹ کر رہی ہے
06:46اسی طرح آپریٹ کرتی رہے
06:48اسی حوالے سے ایک اور بڑی ڈیولپمنٹ ہے
06:51ایک تو مقامی لوگ یہ چاہتے ہیں
06:53خیبر پکتون خواہ کے فوج اپنی چھاؤنیاں ختم کرے
06:55جو اضافی
06:56جو آبادیوں کے اندر بن گئی ہے
06:58جو بارڈرز کے علاوہ وہ آگئے ہیں مختلف علاقوں میں
07:01تو مقامی لوگ یہ چاہتے ہیں
07:03کہ وہ معاملہ اب ختم ہو
07:04اور چیزیں نارملائز ہوں
07:06اب اس کے علاوہ جو ہے پاکستان تحریک انصاف
07:09کی جانب سے بھی ایک
07:11بڑا سخت پیغام آیا ہے
07:13صحافی ہے محمد فہیم
07:15یہ بڑے اچھے جنرلسٹ ہیں
07:17اور انہوں نے جو ہنگامی قرارداد ہے
07:19وہ شیئر کیے پاکستان تحریک انصاف
07:21پروینشل سیکیٹریٹ خیبر پکتون خواہ سے
07:24یہ جو قرارداد ہے نا
07:25یہ بڑی امپورٹنٹ ہے
07:27اس کو آپ کو سننا پڑے گا
07:29اور سمجھنا پڑے گا
07:30کہ ایکچلی پی ٹی آئی کرنے کیا جاری ہے
07:32یہ بڑا سخت قدم ہے جو اب اٹھایا گیا
07:34پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے
07:35اس قرارداد کے مطابق
07:37تحریک انصاف خیبر پکتون خواہ کی
07:39تنظیمی کمیٹی نے
07:40اپنے اٹھائیس جولائی دوزر پچیس کے
07:42ہنگامی اجلاس میں
07:43پورے خیبر پکتون خواہ
07:46بلخصوص
07:47زم شدہ ازلا میں
07:49پرامن شہریوں پر جاری ریاستی تشدد
07:51بلخصوص ستائیس جولائی دوزر پچیس کے
07:53سانحے تیرہ کی
07:54شدید ترین مضمت کی ہے
07:56کمیٹی کا موقف
07:58متفقہ طور پر یہ ہے
08:00کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت
08:03طویل فوجی تائناتی نے
08:04ایک ایسا محول پیدا کر دیا ہے
08:06جہاں طاقت بے قابو ہو چکی ہے
08:09اور جواب دہی عملا غیر محصر ہے
08:11جس سے بنیادی حقوق پامال ہو رہے ہیں
08:15اور مقامی امن تحس نحس ہو رہا ہے
08:17کمیٹی وفاقی حکومت سے پرزور مطالبہ کرتی ہے
08:21کہ پندرہ دن کے اندر
08:22آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تمام نوٹیفکیشنز
08:26منسوخ کر کے
08:27زم شدہ اضلا سے
08:28فوجی دستوں کے انخلاقہ بقاعدہ اعلان کرے
08:32اس مقصد کے لیے خیبر پکتون کا اسمبلی میں موجود
08:35پاکستان طریقہ انصاف کے تمام عرقین کو
08:37ہدایت کی جاتی ہے
08:39کہ وہ اسی مطالبے پر مبنی قراردات
08:41فوراں ایوان میں پیش کرے
08:43اور اس کی منظوری کے لیے دیگر جماعتوں کی حمایت کو
08:46یقینی بنائیں
08:48سمجھا رہی ہے آپ کو
08:49پی ٹی آئی نے بڑا کیٹیگوریکلی اور
08:52کلیرلی یہ مطالبہ کر دیا ہے
08:54کہ جتنے بھی خیبر پکتون کا کے
08:56علاقے ہیں وہاں سے
08:58فوجی دستوں کا انخلاق
09:00بقاعدہ اعلان کر کے کیا جائے
09:03اور پندرہ دن کے اندر اندر
09:05آرٹیکل دو سو پینتالیس کے
09:06تمام نوٹیفکیشن جن کے تحت
09:09فوج کو بلوائی جاتا ہے
09:10وہ منسوخ کیے جائیں
09:12سبائی حکومت کو انہوں نے کہا
09:14کہ اس حوالے سے قراردات پیش کی جائے
09:16جس کو منظور کروایا جائے
09:17تاکہ ایک سبائی حکومت کا
09:19یا عوامی طور پر اس کے اوپر ایک تھپا بھی
09:22لگ جائے اور ساتھ ہی انہوں نے کہا
09:24کہ تنظیم خیبر پکتون خواہ کو
09:26ہدایت جاری کرتی ہے کہ ایڈووکیٹ
09:28جرنل خیبر پکتون خواہ کو
09:30احکامات دیے جائیں کہ وہ سپریم کورٹ
09:32میں ایک فوری درخواست دائر کریں
09:34تاکہ بائیس دسمبر دوہزار
09:36تیس کا حکم امتنائی واپس لیا جا سکے
09:38یہ وہ معاملہ ہے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف
09:42جو ایڈووکیٹ جرنل چلا گیا تھا
09:45خیبر پکتون خواہ کا
09:47بائیس دسمبر دوہزار
09:48تیس کو
09:50ایک حکم امتنائی لے لیا تھا
09:52تو وہ جو پشاور ہائی کورٹ میں گیا تھا وہ فیصلہ
09:54ہوگی رہی دیا
09:54اس کا فیصلہ مواطن کیا گیا تھا
09:57لہذا وہ درخواست واپس لے لی جائے
09:58جو آرٹیکل دو سو پینٹالیس کے دائرہ کار کو
10:01محدود کرتا ہے
10:01ایڈووکیٹ جرنل پر لازم ہے
10:04کہ ہر دو ہفتے بعد پیش رفت کی
10:07تہریری رپورٹ تنظیمی کمیٹی کو پیش کریں
10:09کمیٹی ایک آزاد کمیشن کے
10:11قیام کا بھی تقاضہ کرتی ہے جس میں
10:12ریٹائر آلہ عدالتی جج
10:15اور معزز سیول سوسائیٹی
10:17نمائندگان شامل ہوں
10:18یہ کمیشن سانے تیرہ سمیت
10:20تمام حالیہ واقعات کی غیر جانب درانہ
10:22اور شفاف تحقیقات کرے
10:23تیس دن کے اندر اپنی رپورٹ شائع کرے
10:25ذمہ دران کی نشاندہی کرے
10:27اور ان کے خلاف سخت ترین کاروائی
10:29کانونی کاروائی کی سفارش کرے
10:31ساتھ ہی تنظیم مطالبہ کرتی ہے
10:32کہ نہ صرف تیرہ بلکہ ڈرون حملوں
10:34اور ہر اس کاروائی پر فوری طور پر
10:36ایف ای آر درچ کی جائے
10:37جس کے نتیجے میں شہریوں کی حلاقتیں
10:40یا زخمی ہونے کے واقعات پیش آئے ہیں
10:42تاکہ کرمنل تفتیشیں
10:44مکمل ذافتہ فوجداری کے مطابق
10:46منطقی انجام تک پہنچے ہیں
10:49باقی دیگر مطالبات بھی ہیں
10:50لیکن جو اصل بات ہے وہ یہی ہے
10:53کہ خیبر پکتونخواہ کا ایڈوکیٹ جنرل
10:55وہ اپنی درخواست جو
10:57ایک سٹے لیا ہوا ہے
10:59وہ اٹھائے اور سٹے واپس لے
11:01تاکہ فوج کے پاس جو اضافی اختیارات
11:03ہیں خیبر پکتونخواہ میں وہ ختم ہو
11:05یہ بات جو ہے یہاں پہ
11:07پاکستان طریقہ انصاف نے بھی کہہ دی
11:08ساتھ ایک قرارداد بھی پیش کی جائے
11:10ساتھ ہی جو مقامی لوگ ہیں وہ طالبان کو بھی جانے کا
11:13کہہ رہے ہیں انہیں جا کر پرمن طریقے سے
11:15کہہ کر آئے ہیں اور اب وہ
11:17فوج کے پاس بھی جائیں گے اور انہیں بھی کہیں گے کہ علاقہ
11:19خالی کریں تو کیا فوج یہ
11:21علاقہ خالی کر دے گی
11:22دیکھیں یہاں پہ مادنیات پہ قبضے کی لڑائی ہے
11:25ایکچولی آپ نے
11:27غور کیا ہے کہ مجھے بہت سارے لوگوں نے
11:29یہ بات بتائی ہے
11:30کہ طالبان فوج کو مارتے ہیں
11:32فوج طالبان کو مارتی ہے اور
11:35بعض اوقات یہ دونوں مقامی لوگوں کو بھی مار دیتے ہیں
11:37کولیٹرن ڈیمیج کے اندر بہت سارے لوگ
11:39مقامی شہید ہو جاتے ہیں لوگ بے گھر
11:41ہو جاتے ہیں اور بے شمار چیزیں ہوتی ہیں
11:42لیکن کبھی بھی کوئی ان
11:45ٹرکوں کو نشانہ نہیں بناتا جو یہاں سے
11:46مادنیات لے کر جا رہے ہوتے ہیں
11:48مثال کے طور پہ آج میری ایک مقامی سیاستدان
11:51سے بات ہو رہی تھی انہوں نے بتایا کہ راجگال
11:52کا ایک علاقہ ہے
11:53جہاں دنیا کی بہترین مادنیات
11:57موجود ہیں
11:57یہی پہ قبائلی علاقوں میں
12:00راجگال کا علاقہ میں دنیا کی بہترین
12:02مادنیات موجود ہیں وہاں پہ ملٹری
12:04اسٹیبلشمنٹ نے وعدہ کیا تھا وہاں پہ جو
12:06فوجی کمانڈنٹ موجود تھے
12:07انہوں نے کہا دی پندرہ مئی تک
12:08ہم اس علاقے کو خالی کر دیں گے
12:10لیکن ابھی تک یہ وعدہ پورا نہیں کیا گیا
12:12یہ تو راجگال کا علاقہ ہے
12:14یہاں کے جنگل پوری طرح تباہ کر دیے گئے ہیں
12:16اور یہاں سے کوپر لگاتار نکالی جا رہی ہے
12:19یہ ایک بہت بڑا کوپر مائن کا ایک
12:21کھیکہ ہے
12:22اور یہ بہت بڑی کوپر مائن ہے
12:25اس کا نام ہے
12:27مومن خیل کوپر مائننگ پروجیکٹ
12:30یہاں پہ بہت بڑے زخائر ہیں
12:33کوپر کے
12:34اور کئی کلومیٹروں تک میلوں تک پھیلے ہوئے ہیں
12:37اور یہاں سے جو کوپر نکالی جا رہی ہے
12:39مبینہ طور پہ
12:41بغیر ٹینڈر کے
12:42ایف ڈیو او کو وزیرستان میں
12:44کوپر کی لیز دی گئی ہے
12:45اور وہاں سے لگاتار کوپر نکالا جا رہا ہے
12:48اس سوالے سے
12:50بعض اوقات سیاستداروں نے آوازیں اٹھائیں
12:52بعض اوقات یہ سوالات پوچھے گئے
12:54اور بار بار پوچھے گئے
12:57کہ بغیر کسی ٹینڈر کے
12:58یہ لیز کیسے دی جا سکتی ہے
13:00یہاں پہ ارب اور روپے کا کوپر موجود ہے
13:01اور میں ایک سبائی وزیر سے بات کر رہا تھا
13:04وہ کہہ رہا تھا ہمیں تو اس میں کچھ بھی نہیں ملتا
13:06یعنی ایف ڈیو او یہاں سے مائننگ کرتی ہے
13:08یہاں سے کوپر نکالتی ہے
13:09کچھ چائنیز کو بھی شاید انوال کیا ہے
13:12لیکن اس پورے علاقے پہ کنٹرول ہے
13:14ایک طرح کا کرفیو لگا ہوا ہے
13:15مقامی لوگ یہاں پہ جانے ہی سکتے
13:16اور ہمیں یہاں پہ جانے نہیں دیا جاتا
13:19تو یہاں سے دھڑا دھڑ مادنیات نکالی جا رہی ہیں
13:21لیکن مقامی لوگوں کو
13:23یا عوام کو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہو رہا
13:25عوام بچارے کیمپوں میں اپنے رشتہ داروں کی طرف
13:27یا ادھر ادھر رہنے پہ مجبور ہیں
13:29وہ اپنے علاقوں میں واپس اس لیے نہیں آ پا رہے
13:31کہ وہاں پہ جناب مائننگ ہو رہی ہے
13:33درختوں کی کٹائی ہو رہی ہے
13:34اور اس طرح کی چیزیں ہو رہی ہیں
13:36اب یہ مقامی لوگوں کی ملکیت تھی
13:38ان کی چیزیں تھی
13:39تو دو تین چیزیں کلیر ہو گئی
13:41اور یہ جو ٹھیکہ ہے
13:42یہ ٹھیکہ بھی کہا جاتا ہے
13:44کہ پاکستان تحریک انصاف کے دور میں دیا گیا
13:46اور اگر چلیں پاکستان تحریک انصاف کے دور سے
13:48یا فاتا کے مرج ہونے سے پہلے دیا گیا تھا
13:51تو بھی فاتا کے مرج ہونے کے بعد
13:52پاکستان تحریک انصاف کو اس پہ بات کرنی چاہیے تھی
13:55اور ہر ٹھیکہ ٹینڈر کے دریا دیا جانا چاہیے
13:57جب FWO کو بغیر ٹینڈر کے اگر کوئی ٹھیکہ مل جاتا ہے
14:00تو اس کا مطلب کیا ہے
14:02اس کا مطلب یہ ہے
14:03کہ آپ ایک فوج کے زیلی ادارے کو
14:05ایک ٹھیکہ دے رہے ہیں
14:06بغیر ٹینڈر کیے ہوئے
14:07بغیر آپ کمپنٹیشن ملائے ہوئے دے رہے ہیں
14:09تو ان کا مقابلہ تو کوئی اور
14:11پارٹی کر ہی نہیں سکتی
14:12کوئی پرائیوٹ بچارہ انویسٹر
14:14یا سرمایہ دار
14:15یا کوئی بزنس مین
14:16ان کا کیا مقابلہ کرے گا
14:17وہ ایک ادارہ ہے
14:18ان کے پاس بہت طاقت ہے
14:20اور وہ جیسے چاہیں کر لیں
14:21جیسا کہ عمران خان صاحب کے دور میں بھی
14:24یہ چیزیں ایسے ہی چلتی رہی
14:25اور اس دور کے اندر بھی
14:27یہ چیزیں ویسے ہی چل رہی ہیں
14:28لیکن اب اچھی بات یہ ہے
14:29کہ خیبر پکتون خان کے عوام
14:31کو بھی سمجھ آگئی ہے
14:31اور عمران خان صاحب کو بھی
14:33بہت اچھی طرح سمجھ آگئی ہے
14:35کہ پاکستان کے مفاد میں کیا ہے
14:37اور پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ
14:38پاکستان کے مفاد کو
14:40کیسے استعمال کرتی رہی ہے
14:42کہ یہ پاکستان کا مفاد ہے
14:43یہ کہہ کر کہ اپنا فائدہ نکالتے رہے
14:45ہمیشہ اور پاکستان کے فائدے
14:47کو پسے پشت ڈالا جاتا رہا
14:49اب ناظرین جو وادیہ تیرہ کا
14:50انسیڈنٹ ہوئے نا یہاں پہ
14:51پاکستان طریقہ انصاف کے لوگ
14:54یہ کلیم کر رہے ہیں
14:54کہ جو پہلا جرگہ ہوا
14:55جت میں فوجی افسران بھی بیٹھے ہوئے تھے
14:58اور کچھ اور لوگ بھی بیٹھے ہوئے تھے
15:00یہ سرکاری مالکان تھے
15:03یہ جو ملکان ہوتے ہیں نا
15:04ملک کہتے ہیں انہیں
15:05جو سرکاری طور پر نومینیٹ کیے جاتے ہیں
15:08کہ یہ یہاں پہ چھوٹے مٹے سردار ہیں
15:10ان علاقوں کے
15:10تو یہ سرکاری مالکان تھے
15:12جن کے اچھے تعلقات سرکار کے ساتھ رہتے ہیں
15:14اور دوسرا شمس الدین صاحب تھے
15:17جو ایم پی اے کے امید بار تھے
15:18فضل الرحمن صاحب کے
15:19پی کے اکتر سے
15:21یہ بھی اس کے اندر شامل تھے
15:23وہاں پہ موجود تھے جرگے میں
15:24اور یہ بار بار سب لوگ بتا رہے ہیں
15:27کہ فضل الرحمن صاحب کی پارٹی نے
15:28کیونکہ جب یہ وادیہ تیرہ والا انسیڈنٹ ہوا
15:30تو سب سے پہلے منتیں کی گئی
15:33فضل الرحمن صاحب کی پارٹی
15:34اور انہیں کہا گیا
15:36جی ہمیں اس میں ریسکیو کریں
15:37تو اسٹیبلشمنٹ نے جب ان کا دروازہ کٹ کٹایا
15:39تو انہوں نے جناب پھر فوری طور پر ایک جرگہ بلایا
15:42اور جی پیسے لے آؤ
15:43ان لوگوں کو اتنے اتنے پیسے دیں گے یہ کریں گے
15:45لیکن لوگ بگڑ گئے ہیں
15:47لوگ اب بات ماننے کو تیار نہیں ہیں
15:49خیبر پختون کا کی گورنمنٹ نے جو ہے
15:51وہ اس سے بہت زیادہ پیسے بھی آفر کیے
15:52لیکن پیسوں سے کچھ ہوتا نہیں
15:53ابھی تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی
15:55عمران خان صاحب نے کہا تھا
15:57کہ ہر ایسے انسیڈنٹ کی ایف آئی آر درج ہونی چاہیی
15:59ایک طرف
16:01جو وزیراعظم ہے وہ یہ کہتا ہے
16:03کہ جناب یہ شرپسندوں نے گولیاں چلا کے بندے مارے
16:05تو آج یہ شرپسندوں کے ٹھکانے پہ بہت بڑی تعداد میں
16:09یا جو طالبان ہیں ان کے ٹھکانے پہ بہت بڑی تعداد میں
16:13عوام گئی ہے
16:14آج تو کسی کو گولیاں نہیں لگی
16:16کل یہی عوام جب گئی تھی
16:18برگیڈ ائرکوارٹر کے سامنے تو وہاں گولیاں لگ گئی تھی
16:21تو ہمیں یہ سوچنا پڑے گا
16:22کہ عوام کیا سوچ رہی ہے
16:25اور ادارے کیا سوچ رہے ہیں
16:26اور ہم کس طرف بڑھ رہے ہیں
16:28چند لوگوں کی خواہشات کی تکمیل کے لیے
16:30پاکستان کے سب سے قیمتی اور طاقتور ادارے کو
16:33پاکستان کی عوام کے سامنے لاکر کھڑا کر دینا
16:36یہ کوئی دانشمندی یا اکلمندی نہیں ہے
16:38ایک دو لوگوں کی خوشی کے لیے
16:40اتنی بڑی قربانی پاکستان نہیں دے سکتا
16:43یہ پاکستان کو پاکستان کے اداروں کو
16:45اور تمام لوگوں کو اس کے بارے میں ضرور سوچنا چاہیے
16:47تمام دانشوروں کو اس کے اوپر بات کرتی رہنا چاہیے
16:51گھنڈاپور صاحب کو ایف آئی آر درج کرنی چاہیے تھی
16:53کل کے واقعے کی بھی ڈرون اٹیکس کی بھی
16:55ابھی تک کسی بھی ڈرون حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کر سکی
16:58خیبر پکتونکا کی حکومت
17:00جو کہ ہونا چاہیے تھا
17:01گھنڈاپور کی جو آخری ایک
17:03پریس کانفرس تھی
17:05یا جو میڈیا ٹاک تھی
17:06اس کو دیکھ کر مجھے محسوس ہوا کہ گھنڈاپور کو بھی شاید
17:09جو ایک امید لگی ہوئی تھی اسٹیبلشمنٹ سے
17:12کہ یہ اسٹیبلشمنٹ
17:14کہیں نہ کہیں کوئی رستہ نکالے گی
17:15ہمیں مزید دیوار کے ساتھ نہیں رکھائے گی
17:17عمران خان بھی باہر آ جائے گا
17:18ملک کے لیے شاید کوئی رستہ نکالا جائے
17:20اور سب آگے بڑھ پائیں
17:21تو ایسا لگا کہ شاید گھنڈاپور بھی مایوس ہو گیا
17:24ہو سکتا ہے
17:26میں ابھی جو بات کر رہا ہوں
17:28یہ غلط ہو یا میں
17:30مجھے دھوکہ ہو رہا ہو
17:31یا مجھے سمجھ نہ آ رہی ہو
17:33لیکن جو بظاہر دکھائی دے رہا ہے
17:35ایسا لگتا کہ گھنڈاپور بھی اس سسٹم سے مایوس ہو گیا
17:37کہ
17:38یہاں سیدھی انگلی سے گھی نہیں نکلے گا
17:41ہمیں پریکٹیکلی کچھ کرنا پڑے گا
17:43یا دباؤ بڑھانا پڑے گا
17:44تو اب آپ دباؤ بڑھتا ہوا دیکھ رہے ہیں
17:46لیکن اس میں ایف آئی آر نہیں ہے
17:47نہ کسی ڈرون اٹیک کے اوپر ایف آئی آر ہوئی
17:49یعنی یہ کہا گیا کہ یہ ڈرون حملہ تو
17:51طالبان نے کیا ان کے گھڑا بھی دے دیں
17:53بھئی ڈرون حملے کی ایف آئی آر تو دیں
17:55کیونکہ ایف آئی آر ہوگی تو انویسٹیگیشن بھی ہوگی
17:57اور یہ کوئی چاہتا نہیں ہے
17:58اب وادیہ تیرہ کا انسیڈنٹ ہوا
18:00گولی چلی لوگ شہید ہو گئے
18:03اس کے اوپر بھی ایف آئی آر نہیں ہوئی ابھی تک
18:05میں نے ایک وزیر صاحب سے پوچھا
18:07ان سے میں نے کہا جی مجھے بتائیں صوبائی وزیر ہیں
18:09انہیں میں نے کہا جی آپ مجھے بتائیں
18:11کہ کیا کوئی ایف آئی آر ابھی تک ہوئی ہے
18:13تو انہوں نے مجھے صاف جواب دیا
18:15کہ جناب ابھی تک کوئی
18:17ایف آئی آر نہیں ہوئی
18:18اور نظام انصاف کی صورتحال
18:19ناظرین پاکستان میں
18:21کچھ ایسے ہے کہ
18:23بریت کی درخواست دی ہوئی ہے
18:25عمران خان صاحب کی جانب سے
18:27سات مہینے ہو گئے ہیں
18:29یہ صحافی اعتشام کیانی صاحب کی خبر ہے
18:31وہ یہ کہتے ہیں کہ سات مہینے تک
18:34ایک بھی بقاعدہ سماعت نہ ہونے کا
18:36ایک منفرد ریکارڈ قائم ہو چکا ہے
18:39پاکستان میں جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا تھا
18:40عمران خان اور بشرا بی بی کی توشہ خانہ
18:43ٹو کیس میں بریت کی بائیس جنوری کو
18:45دائر ہونے والی درخواست پر
18:46آج تک بقاعدہ سماعت ہی نہیں ہو سکی
18:49اندازہ کیجئے ناظرین
18:51یہ پاکستان میں اس وقت
18:52قانون ہے انصاف ہے
18:54کیونکہ پاکستان کی جو سب سے
18:57طاقتور شخصیت ہیں
18:58عمران خان صاحب ان کے خلاف ہیں
19:00فیلڈ مارشل آسیم منیر صاحب
19:03اور آسیم منیر صاحب عمران خان صاحب کے خلاف ہیں
19:05ان دونوں کی لڑائی کے اندر عوام بھی بس رہی ہے
19:07ادارہ بھی بس رہا ہے
19:08میں سمپل اگر آپ کو کروں تو معاملہ یہ ہے
19:10کہ لڑائی حافظ سید آسیم منیر صاحب
19:14اور عمران خان صاحب کی ہے
19:15عمران خان صاحب اسٹیبلشمنٹ کے سامنے گھٹنے
19:17ٹیکنا نہیں چاہتے اور آسیم منیر صاحب کو
19:19ایسا لگتا ہے خطرہ ہے کہ عمران خان صاحب آگئے
19:21تو ان کے لئے اچھا نہیں ہوگا
19:24لہٰذا یہ دونوں
19:25اس لڑائی کے اندر عوام پس رہی ہے
19:28اور ادارہ بھی پس رہا ہے
19:29حالانکہ یہ لڑائی بنتی نہیں ہیں
19:31ایک قومی سطح کا لیڈر ہے
19:32پاکستان کا سابق وزیراعظم ہے
19:34اور ایک سرکاری ملازم ہے
19:35لڑائی تو بنتی نہیں ہے
19:36لیکن فیلحال ایک زد بازی کے اوپر ملک چل رہا ہے
19:40اور اس نفرت کے ساتھ تو ایک دکان نہیں چلتی
19:42جس نفرت کے ساتھ
19:44اس وقت ملٹری اسٹیبلشمنٹ اس ملک کو چلانا چاہتی ہے
19:46تو رادرین اب تک لئے اتنے ہی اپنا خیال رکھیے گا
19:48اپنے چینل کا بھی
19:49اللہ حافظ