> يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ اے لوگو! اپنے رب سے ڈرو۔
تفسیر: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن کی ہیبت کا ذکر فرما رہے ہیں۔ اس دن کی شدت اور خوف سے ہر انسان کو اپنے نفس کے سوا کچھ یاد نہیں رہے گا۔ ماں اپنے بچے کو بھول جائے گی، اور حاملہ عورتیں اپنا حمل گرا دیں گی۔
---
آیت 2:
> يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ... جس دن تم اسے دیکھو گے، ہر دودھ پلانے والی بھول جائے گی جو وہ دودھ پلا رہی تھی۔
تفسیر: یہ قیامت کی ہولناکی بیان کی جا رہی ہے کہ انسان کی فطری محبتیں بھی اس دن ختم ہو جائیں گی۔
---
آیت 3:
> وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ کچھ لوگ اللہ کے بارے میں بغیر علم کے جھگڑتے ہیں۔
تفسیر: ایسے لوگ دین کے بارے میں ضد کرتے ہیں بغیر دلیل کے، اور حق کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
---
آیت 4:
> كُتِبَ عَلَيْهِ أَنَّهُ مَن تَوَلَّاهُ... جس نے شیطان کو دوست بنایا، وہ اسے گمراہی کی طرف لے جائے گا۔
تفسیر: یہ شیطان کی چالوں سے خبردار کیا جا رہا ہے کہ وہ انسان کو تباہی کی طرف لے جاتا ہے۔
---
آیت 5:
> يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي رَيْبٍ مِّنَ الْبَعْثِ... اگر تمہیں دوبارہ زندہ ہونے میں شک ہے، تو ہم نے تمہیں مٹی سے پیدا کیا ہے۔
تفسیر: اللہ تعالیٰ تخلیق کی مختلف مراحل کو بیان کر کے انسان کو سمجھا رہے ہیں کہ دوبارہ زندگی ممکن ہے۔
---
آیت 6-7:
> ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ... یہ سب اس لیے کہ اللہ حق ہے اور مردوں کو زندہ کرتا ہے۔
تفسیر: اللہ تعالیٰ اپنی قدرت کو ظاہر فرما رہے ہیں تاکہ انسان اس کی وحدانیت پر ایمان لائے۔
---
آیت 8-9:
> وَمِنَ النَّاسِ مَن يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ... کچھ لوگ بغیر علم کے ضد کرتے ہیں اور تکبر کرتے ہیں۔
تفسیر: یہ دوبارہ تنبیہ ہے کہ ضد اور تکبر انسان کو ہلاکت میں لے جاتا ہے۔
---
آیت 10:
> ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ يَدَاكَ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ یہ سب کچھ تمہارے اپنے اعمال کی وجہ سے ہے۔
تفسیر: اللہ تعالیٰ کسی پر ظلم نہیں کرتا، انسان خود اپنے اعمال کے باعث سزا کا مستحق بنتا ہے۔