Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 7/24/2025
27. 1/3,
Series: Weekly Dars-e-Quran
Lecturer: Hafiz Muhammad Imtiaz Ali
Surah: Aal-e-Imran
Para: 4
Verses: Ayah 92 & onwards
Date: Thursday, 17 July 2025
Venue: Hillview Islamic & Education Centre
Location: Glasgow, Scotland, United Kingdom

Join us for this insightful weekly Dars as Hafiz Muhammad Imtiaz Ali continues the tafsir of Surah Aal-e-Imran, beginning from Ayah 92. Delivered at the Hillview Islamic & Education Centre, this session offers reflections and lessons drawn directly from the Qur'an.
Transcript
00:00اعوذ باللہ اسم العلیم من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:04نحمده و نسلی و نسلیم علی رسوله النبی الكریم
00:09اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:18آج انشاءاللہ رزیز ہم چوتیس پارے کی ابتدا کریں گے
00:24آیت نمبر نائنٹی ٹور سے آنوارڈز انشاءاللہ
00:30اللہ تعالی نے اشارت فرمایا
00:33لن تنالو البر حتی تنفقو مما تحبون
00:39وما تنفقو من شیئن فإن اللہ به علیم
00:45فرمایا کہ لن تنالو البر تم ہرگز نیکی تک نہیں پہنچ سکتے
00:51حتی تنفقو یہاں تک کہ تم خرچ کر دو
00:57مما تحبون اس میں سے جو تمہیں پسند ہے
01:01یعنی تم اس وقت تک نیکی کو نہیں پہنچ سکتے
01:05جب تک کہ تم اپنی سب سے محبوب چیز
01:08اللہ کے لئے خرچ نہ کر دو
01:10وما تنفقو من شیئن
01:14اور جو کچھ بھی تم خرچ کرتے ہو
01:17فَإِنَّ اللَّهَ بِهِ علیم
01:20تو بے شک اللہ تعالی اس کو خوب جاننے والا ہے
01:24اب یہ والی آیت مبارکہ جو ہے اس میں اللہ تعالی نے ہمیں انکرج کیا ہے
01:33خرچ کرنے کے لئے اس کی راستے میں
01:36اور اگر ہم پیچھے دیکھیں
01:38تو شاید تلاس تھسڈے والا درس جو ہے
01:41اگر ذہن میں ہو
01:42تو وہاں پہ اللہ تعالی نے فرمایا تھا
01:44کہ یہ جو لوگ ہیں
01:46کافر ہوتے ہیں
01:48حالتِ کفر میں مر جاتے ہیں
01:50یا پھر جو مومن ہوئے
01:52اس کے بعد کافر ہو گئے
01:53اور اپنے کفر میں بڑھتے چلے گئے
01:55اسی حالت میں اس دنیا سے چلے گئے
01:58تو فرمایا کہ وہ قیامت والے دن چاہے
02:01تو ساری دنیا کے برابر
02:04سونا بھی اللہ کے راستے میں
02:06ڈونیٹ کر دے
02:07صدقہ کر دے
02:08یا فدیہ کے طور پر پیش کر دے
02:11لن تقبال منہم
02:13تو وہ ان سے قبول نہیں کیا جائے گا
02:15سو وہ ان سے قبول نہیں کیا جائے گا
02:18ایک چیز تو یہ ہوگی
02:19ان کی سائٹ جو ہے وہ کلیر ہوگی
02:22کہ ایسے لوگ
02:23جو حالتِ کفر میں مر جائے
02:25اور اس سے پہلے کافر رہے زندگی بارے
02:28یا پھر یہ ہے کہ مسلمان ہوئے
02:29پھر بعد میں مرتد ہو گئے
02:31کافر ہو گئے
02:32تو اسی حالت میں اس دنیا سے چلے گئے
02:35تو فرمایا ان کی جو ہے وہ
02:37بھلے دنیا کے برابر بھی وہ سونا
02:39اللہ کے راستے میں خرچ کر دیں
02:41وہ قبول نہیں کیا جائے گا
02:43لیکن یہاں پہ ہمیں بتایا گیا
02:45کہ اللہ کی بارگاہ میں کونسی چیز پھر قبول کی جائے گی
02:48تو فرمایا وہ چیز قبول کی جائے گی
02:51اللہ کی بارگاہ میں
02:52جو تم اس دنیا میں رہتے ہوئے
02:54اپنی پسندیدہ ترین چیز ہو
02:57اس کو اللہ کے راستے میں خرچ کر دو
02:59اس کو اللہ کے راستے میں دے دو
03:01تو یہ اس کا ایک کنیکشن بھی تھا پشلی آیات کے ساتھ
03:05اور اسی طرح اگر ہم دیکھیں
03:09کہ حضرات صحابہ اکرام علیہم الردوان
03:14وہ اپنی محبوب چیزوں کو اللہ تعالیٰ کی راستے میں
03:18کیسے خرچ کیا کرتے تھے
03:20امام بخاری رحمت اللہ تعالیٰ لے وہ روایت کرتے ہیں
03:24کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ
03:26وہ بیان کرتے ہیں
03:27کہ حضرت ابو طلح رضی اللہ تعالیٰ عنہ
03:31مدینہ میں خجوروں کے لحاظ سے سب سے زیادہ مالدار تھے
03:36ان کے باغات تھے
03:37خجوریں بہت زیادہ تھے ان کی ملکیت میں
03:39اور ان کا سب سے زیادہ پسندیدہ مال
03:44بیرحہ کا باغ تھا
03:46یہ باغ ان کی ملکیت تھا
03:49اور یہ مسجد نبوی شریف کے بالکل سامنے تھا
03:53رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
03:55خود اس باغ میں کبھی کبار تشریف لے جاتے جب چاہتے ہیں
04:00وہاں پہ تشریف لے جاتے ہیں
04:02وہاں سے میٹھا پانی بھی پیتے تھے
04:04وہاں سے خجوریں بھی لیتے تھے
04:06تو حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں
04:09کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی
04:12کہ تم ہرگز نیکی کو نہیں پہنچ سکتے
04:14جب تک کہ تم اپنی پسندیدہ ترین چیز جو ہے
04:19وہ اللہ کے راستے میں خرچ نہ کر دو
04:21تو حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اٹھ کر
04:24رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئے
04:27اور عرض کیا کہ
04:28یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
04:29بے شک اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا
04:31تم ہرگز نیکی حاصل نہیں کر سکتے
04:34حتیٰ کہ اس چیز کو خرچ کرو جس کو تم پسند کرتے ہو
04:38اور عرض کرنے لگے
04:39کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
04:41میرا تو سب سے پسندیدہ ترین باغ یہی ہے
04:44ٹھیک ہے
04:46اور یہ باغ میں
04:47اللہ کی راہ میں صدقہ کرتا ہوں
04:49میری چونکہ پسندیدہ ترین چیز یہی ہے
04:53تو یہ سارے کا سارا باغ
04:54جو ہے میں اللہ کے راستے میں
04:55اس کو صدقہ کرتا ہوں
04:58اب
04:58فرمایا اور عرض کیا
05:01کہ میں اللہ تعالیٰ کی بارگاہ سے
05:04آخرت میں اس کے عجر کا
05:05متمنی ہوں کہ اللہ تعالیٰ مجھے
05:08اپنے فضل و کرم سے نوازے گا آخرت میں
05:10تو
05:11عرض کیا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
05:13آپ جہاں مناسب سمجھے
05:15اس کو رکھیں
05:17اس کو خرچ کریں جیسے
05:19جو کچھ بھی آپ اس کے ساتھ کرنا چاہیں
05:21یہ آپ کا اختیار ہے
05:22تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
05:25نے ارشاد فرمایا کہ چھوڑو
05:27یہ نفع بخش مال ہے
05:29یہ نفع بخش مال ہے
05:31اور فرمایا کہ میں نے سن لیا جو کچھ
05:33تم نے کہا
05:34یعنی تمہاری طرف سے دیا گیا
05:36میں نے یہ بات سن لی
05:37اور میری رائی یہ ہے
05:40کہ تم اس کو اپنے رشتہ داروں کو وقف کرتا
05:43یعنی یہاں سے ہمیں پدا کیا چلتا ہے
05:46کہ جب ہم صدقہ کرنا چاہیں
05:49اللہ کے راستے میں کچھ خرچ کرنا چاہیں
05:52تو اس کے سب سے پہلے جو حقدار ہیں
05:55وہ ہمارے عزیزہ و عقارب ہیں
05:57عزیزہ و عقارب جو ہے
05:58وہ ان کا سب سے پہلا حق ہے
06:00اسی وجہ سے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
06:02کہ میں نے سن لیا جو تم نے کہا
06:04یعنی تم نے صدقہ کیا
06:05وہ میں نے سن لیا
06:06اور یہ بھی فرمایا کہ یہ نفع بخش مال ہے
06:08کہ جو تم نے سعودہ کر لیا ہے
06:10کہ یہ تو نفع بخش ہو گیا
06:11انہا کہ یہ دنیا میں تم نے دے دیا
06:13آخرت میں تمہیں واپس مل جائے گا
06:15اس کا بدل
06:16اور اس سے یہ بھی مراد ہو سکتا ہے
06:19کہ یہ جو باغ ہے یہ کافی نفع بخش ہے
06:21تو اس کو آپ اپنے عزیزہ و عقارب کو دے دو
06:23وہاں پہ ممکن ہے ان میں سے مستحق ہوں
06:26لاچار ہوں
06:27ان کے عائزہ میں غوربہ ہوں
06:30تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
06:32کہ اپنے عائزہ و عقارب کو دے دو
06:38میں ایسا ہی کروں گا
06:40جیسے آپ نے فرمایا
06:41پھر حضرت ابو طلحہ رضی اللہ تعالی عنہ
06:44نے اس باغ کو اپنے رشتہ داروں
06:47اور ان کے بیٹوں میں
06:48چچا کے بیٹوں میں تقسیم کر دیا
06:50ان سب کو جو جو حصہ
06:53اس کا بنایا ہوگا انہوں نے اپنے حصہ سے
06:54پھر ان سب کو آگے دے دیا
06:56تو جو سب سے
06:58محبوب ترین چیز تھی وہ باغ تھا
07:01اللہ کے راستے میں وقف کیا
07:02اور آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
07:04کی تعلیم کے مطابق ہمیں یہ پتا چلتا ہے
07:07کہ جو آپ نے صدقہ
07:09کرنا ہے کسی کی مدد کرنی ہے
07:10کسی مستحق کی ہیلپ کرنی ہے
07:12تو اس کے سب سے زیادہ حقدار
07:15جو ہیں وہ آپ کے
07:16عائزہ و عقارب ہیں آپ کے رشتہ دار ہیں
07:19تو اس کے بعد
07:22پھر اسی طرح اس سے یہ بھی ثابت
07:25ہوتا ہے
07:25کہ اگر کوئی آپ کا
07:29دوست ہو
07:29ٹھیک ہے اور
07:32اس کا باغ ہو
07:34وہاں سے پانی پینہ
07:35یہ بھی جائز ہے
07:35آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
07:36کے عمل سے ثابت ہے
07:37اسی طرح اگر آپ
07:39کسی دوست کے گھر جاتے ہیں
07:41تو اس کے گھر سے
07:42کوئی چیز کھا لینا
07:43وہ بھی allowed ہے
07:43شریعہ اسلامیہ میں
07:44as long as
07:46وہ صاحبِ گھر جو ہے
07:47اس چیز سے نفرت نہ کرتا ہو
07:49یعنی ایسا نہ ہو
07:50کہ وہ اس چیز کو
07:51نہ پسند کرتا ہو
07:52اگر وہ پسند کرتا ہو
07:53کسی کے ساتھ آپ کی
07:54بہت زیادہ understanding ہے
07:55آپ ایک دوسرے کے گھر میں
07:56آتے جاتے ہیں
07:57تو آپ وہاں سے جا کے
07:59کچھ کھا لیں
08:00تو یہ آپ کے لئے
08:00شرعہ allowed ہے
08:02اجازت ہے اس کی
08:03اسی طرح یہ بھی
08:07معلوم ہوتا ہے
08:08کہ
08:08اگر آپ کے پاس
08:11کوئی ایسی نعمت
08:11اللہ تعالی نے
08:12عطا کر رکھی ہو
08:13ٹھیک ہے
08:14تو وہاں پہ
08:16اللہ کے نیک بندے
08:18آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
08:19تو ظاہر ہے
08:19اللہ کے نبی ہیں
08:20ان کے
08:21تو قدموں کی خاک کو
08:23بھی کوئی نہیں پہنچ سکتا
08:23لیکن اس سے
08:25سننا طریقہ یہ ثابت
08:26ہوتا ہے
08:26کہ اگر کوئی
08:27اللہ کا نیک بندہ ہو
08:28کوئی آپ کا جاننے والا ہو
08:29آپ کے بزرگ ہوں
08:30والدین ہو
08:30ان کو ایسے کاروبار میں
08:32ایسی جگہ پہ لانا
08:33وہ باعث برکت ہے
08:34کیونکہ
08:35آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
08:36وہاں پہ تشریف لے جاتے تھے
08:38تو ایسے آپ کے
08:39والدین ہو
08:40آپ نے اپنا آفس بنایا ہے
08:41کوئی اچھا کاروبار شروع کیا ہے
08:42تو وہاں پہ ان کو لائیں
08:43ان کو وہاں پہ بیٹھ کے
08:44ان کی خدمت کریں
08:45تو یہ
08:46باعث عجر و ثواب ہے
08:48اسی طرح
08:49یہاں پہ بیان کیا گیا ہے
08:50کہ علماء اکرام جو ہے
08:51اگر وہ کسی
08:52ان کے دوست کے پاس
08:54یا کوئی بھولاتا ہے
08:55کسی باغ میں چلے جاتے ہیں
08:56تو اس میں حرج کی کوئی بات نہیں ہے
08:58نارم علیہ علماء اکرام کے لیے
09:00یہ کہا جاتا ہے
09:01کہ جو عمراء ہے
09:02ان کے درباروں میں جانا
09:04ان کے لیے
09:04مناسب نہیں ہے
09:06سوائے تبلیغ کے
09:08جیسے مولانا تارک جمیل صاحب
09:09آزو کا چلے جاتے ہیں
09:10دیگر علماء
09:11تبلیغ کی نیئے سے
09:12آپ چلے جاتے ہیں
09:13تو الگ معاملہ ہیں
09:14اور اس نیئے سے جانا
09:16کہ آج میں اس کے پاس جاؤں گا
09:17تو اس کے پیچھے پیچھے چلوں گا
09:18ہو سکتا ہے
09:19کل کلان جو ہے
09:19یہ میری help کر دے
09:20تو یہ ایک بری نیئت ہے
09:22اس کے ساتھ
09:22کبھی بھی
09:23علماء کا وقار
09:24اس سے کم ہوتا ہے
09:25تو ان کو اس سے بچنا چاہیے
09:27اسی طرح
09:29اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے
09:31کہ علماء اور صلاحاء
09:33جو ہیں
09:33ان سے
09:34کسی اپنے پرسنل کام میں
09:36مشورہ کر لینا
09:37یہ بھی جائز ہے
09:38تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
09:39کی بارگاہ میں
09:40انہوں نے پیش کیا
09:41آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
09:42نے اس کا
09:43مشورہ دیا
09:44کہ آپ اس کا استعمال
09:45اس سے بہتر ایسے کر لیں
09:46تو انہوں نے اس کو فوراً
09:47قبول کر لیا
09:48تو کسی ایسے بندے سے
09:49جو آپ کے علم میں
09:50آپ کے خیال میں
09:51آپ کے اس مسئلے میں
09:53بہتر مشورہ دے سکتا ہو
09:54تو اس سے آپ
09:56مشورہ کر سکتے ہیں
09:57اب علماء اکرام کے پاس
09:58آپ آگے کہیں
09:59کہ جی میری گاڑی کی
10:00ایم اوٹی ہونے والی
10:00یہ ظاہر
10:01اس میں تو وہ
10:01مدد نہیں کر پائیں گے
10:03تو اس میں وہ کیا
10:03مشورہ دیں گے
10:04حالبتہ دین کے
10:05کوئی مسائل ہیں
10:06کوئی گریلو فیملی
10:07کے مسائل ہیں
10:07جس میں وہ
10:08مدد کر سکتے ہوئے
10:09تو وہ ضرور کریں گے
10:10اور بعض اوقات
10:11ایم اوٹی میں
10:11بھی مدد کر دیتے ہیں
10:12آپ کو بعض اوقات
10:13ریفر کر دیتے ہیں
10:13فلان گہ رہی پہ چلے جائے
10:14تو آپ
10:15بعض اوقات
10:16علماء کی وجہ سے
10:17آپ کا
10:17نسبتا
10:18کام
10:19ایزی ہو جاتا ہے
10:20اور یہ ہوتا ہے
10:21بطلب
10:22بعض اوقات
10:22کسی کو آپ ریفر کرتے ہیں
10:24تو آپ کے حیاء کے لیے
10:25وہ لوگ کر دیتے ہیں
10:25سو
10:27اللہ تعالی
10:28آپ کی بھی عزت رکھتا ہے
10:29جانے والے کی بھی عزت رکھتا ہے
10:30جو اس نے کیا ہے
10:31اس کی تو عزت ہی عزت ظاہر
10:33اس کو تو برکتیں ہیں
10:33اس کے لیے
10:34تو ان سے مشرع کر لینے میں
10:37کوئی حرج نہیں ہے
10:37اسی طرح یہ
10:39مشرع جو ہے وہ
10:40کسی صدقہ و خیرات کے بارے میں ہو
10:41نفلی عبادت ہو
10:43یا
10:44دنیا کا کوئی معاملہ ہو
10:45یا پھر کسی چیز کو
10:47خرچ کرنا ہو
10:48تو مثال کے طور پر
10:49اسی طرح ہوتا ہے
10:50خرچ کرنے کے بارے میں
10:51خاص طور پر
10:52کہ آپ
10:53یہاں پہ آئیں
10:55مثال کے طور پر
10:55رمضان و مبارک میں
10:56بعض وقت ہوتا ہے
10:57کہ ہر بندہ جو آ رہا ہے
10:59وہ کہتا ہے
10:59جی وہ مسجد کے لیے
11:00پانی لے کے جا رہا ہوں
11:01تو بعض وقت ایسا ہوتا ہے
11:02کہ پانی اتنا زیادہ ہو جاتا ہے
11:04کہ آپ کے لیے
11:04رکھنے کی جگہ بھی نہیں باشتی
11:05اور جو بندے لارے ہیں
11:07آپ ان کو یہ بھی نہیں سمجھا سکتے
11:08کہ آپ پانی کے علاوہ بھی
11:09دیگر چیزوں کی ضرورت ہیں
11:11سو آپ ان سے اگر پوچھ لیں
11:13جو مسجد کی انتظامیہ ہے
11:14جو مسجد کے متعلقہ
11:15احباب ہیں
11:16تو ظاہرہ وہ بہتر
11:17آپ کو گائیڈ کر سکتے ہیں
11:18کسی مدرسے کی خدمت کا نہیں
11:20کسی غریب کی خدمت
11:21آپ نے کہا نہیں ہے
11:22فرض کہا لیں
11:22تو آپ چاہتے ہیں
11:23کہ جی آپ اس کو
11:24راشن کا پیکٹ دے دے ہو سکتا ہے
11:25وہ مریض ہو
11:26اس کو دعائیوں کی زیادہ ضرورت ہو
11:27تو مشورہ کا لیا جائے
11:29تو وہ بہتر ہو جاتا ہے
11:31اسی طرح
11:33اگر کسی مال کو
11:36مطلق وقف کیا جائے
11:38اور اس کو خرچ کرنے کی مد
11:40جو ہے وہ متعین نہ کی جائے
11:42ٹھیک ہے
11:43پھر بھی وقف کرنا صحیح ہے
11:45یعنی آپ یہ کہہ دیں
11:47کہ یہ ایک سو پونڈ مسجد کے لیے ہے
11:49اور ساتھ میں کہہ دیں
11:50کہ یہ محراب پہ آپ نے خرچ کرنا ہے
11:52تو ٹھیک ہوگیا
11:53آپ اسی پہ خرچ ہوگا
11:55اور اگر کوئی آگے دے دیں
11:56مسجد کے لیے
11:56آپ یہاں پہ مسجد کی ضرورت ہو
11:58آپ خرچ کر لیں
11:58تو تب بھی آپ کا جائز ہے
12:00حضرت ابو تلہ رضی اللہ تعالیٰ نے
12:02انہوں نے کہا
12:03یا رسول اللہ یہ آپ کے لیے
12:04اللہ کے لیے وقف ہے بس
12:05انہوں نے کوئی اس کو خاص نہیں کیا
12:07کہ آپ علماء کے لیے کر لیں
12:09طولباء کے لیے کر لیں
12:10یا آپ اپنی ذات کے لیے کر لیں
12:11یا کسی غریب کے لیے کر لیں
12:13سو ایسی کوئی
12:15مقید نہیں اس کو کیا
12:16اس کی کوئی قید نہیں لگائی
12:17کہ کہاں پہ اس کو خرچ کرنا ہے
12:18تو مطلق آپ کوئی چیز
12:19اللہ کے ناستے میں دے دیں
12:20تو تب بھی وہ قابل قبول ہے
12:23اور اگر اس کو مقید کر لے
12:26تو تب بھی اللہ کی بارگر میں دونوں صورتوں میں سواب ہے
12:29اسی طرح یہاں سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے
12:32کہ اپنے رشتہ داروں اور خاندان کے دیگر
12:34غریبوں پر نفلی صدقہ کرنا
12:36دوسرے لوگوں پر صدقہ کرنے سے افضل ہے
12:39اور اس کی تعین جو ہے وہ حدیث مبارکہ سے بھی ہوتی ہے
12:43کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاعت فرمایا
12:46تمہارے لیے دو عجر ہیں
12:48رشتہ داروں سے حسن سلوک کا اور صدقہ کرنے کا
12:52صحیح بہاری شریف میں یہ حدیثی موجود ہے
12:55فرمایا کہ اگر صدقہ کرنا ہے
12:56تو صدقہ کا بھی سواب ملے گا آپ کو
12:58اور اگر رشتہ داروں کو دیں گے
13:00تو وہ ایک اور سواب مل جائے گا
13:02رشتہ داروں کی خدمت کرنے کا
13:03حضرت محمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے
13:07اپنی ایک کنیز کو آزاد کر دیا
13:09تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اشاعت فرمایا
13:12کہ اگر تم یہ اپنے مامووں کو دے دیتی
13:15تو تمہیں اس کا زیادہ عجر ہوتا ہے
13:18مم کہہ رہا ہے ان کے مامو جو تھے
13:19ان کو ضرورت ہو
13:20وہ اتنے مالدار نہ ہو
13:21یا فیزیکلی ان کو ضرورت ہو
13:24کسی حلپر کی
13:25تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان
13:28کا مطلب یہ تھا
13:28کہ آپ کے آئیزہ و کارب تھے
13:30رشتہ دار تھے
13:31ان کو دے دیتے
13:31تو آپ کو صدقہ
13:32ازاد کرنے کا سواب بھی مل جاتا ہے
13:34پلس میں جو آپ کو
13:35ان کی حلپ کرنے کا سواب بھی مل جاتا ہے
13:38حضرت عیوب بیان کرتے ہیں
13:43امام طبری رحمت اللہ تعالی نے
13:45اس کو روایت کیا ہے
13:46کہ جب یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی
13:48لن تنالو البر راحتہ تنفقو مما تحبون
13:52تو حضرت زید بن حارثہ رضی اللہ تعالی عنہ
13:56رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں
13:59اپنا محبوب ترین گھوڑا لے کے حاضر ہوئے
14:02اور عرض کیا کہ
14:04یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
14:06یہ اللہ کی راہ میں
14:07خرچ ہے
14:08یہ وقف ہے اللہ کے راستے میں
14:10یہ والا گھوڑا
14:10تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
14:13یہ گھوڑا ان کے بیٹے
14:15حضرت عسامہ بن زید بن حارثہ
14:18رضی اللہ تعالی عنہ
14:19ان کو دے دیا
14:19حضرت زید بن حارثہ
14:22اس پر رنجیدہ ہوئے
14:23جب نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم
14:25نے ان کی اس کیفیت کو دیکھا
14:27تو آپ نے فرمایا
14:28سنو بے شک اللہ تعالی نے
14:29تمہارے اس صدقاء کو قبول کر لیا ہے
14:32یعنی ان کو لگا
14:33کہ میں نے دیا ہے
14:34لیکن یہ تو میرے بیٹے کو
14:35آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دے دیا
14:36تو شاید قبول نہیں کیا
14:37صدقے کے طور پر
14:39تو آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم
14:40نے فرمایا
14:40کہ یہ اللہ تعالی نے
14:41تمہاری طرف سے قبول کر لیا ہے
14:43اب جس کو ضرورت تھی
14:44اس کو آگے دے دیا گیا ہے
14:45تو اس کا یہ
14:46آپ کے بیٹے کو چلا گیا ہے
14:48تو اس میں حرج نہیں ہے
14:49آپ کا رشتہ دار بھی ہے
14:51تو آپ کے لئے ڈبل سواب کا باعث ہے
14:53اور بچہ جو ہے اگر بیٹا بیٹی نابالگ ہوں
14:58تو وہ ویسے ہی والدین کی ذمہ داری ہے
14:59ان کی دیکھ بال کرنا ان کی پریشہ
15:01اگر بالگ ہو جاتے ہیں تو پھر ایسی صورتحال ہو سکتی
15:03اچھا اسی طرح پھر امام بزار رحمت اللہ تعالیٰ
15:08وہ اپنی سند کے ساتھ روایت کرتے ہیں
15:10کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما فرماتے ہیں
15:14کہ جب مجھے یہ آیت
15:16جب بھی مجھے یہ آیت یاد آئی
15:18لَن تَلَالُ الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ
15:22تو میں نے اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی تمام نعمتوں پر خوب غور کیا
15:28کہ کون سی نعمت مجھے سب سے زیادہ عزیز ہے
15:32تو کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ ایک رومی کنیز ہے
15:36جو مجھے سب سے زیادہ پسند ہے
15:37تو میں نے کہا کہ یہ اللہ کے لئے آزاد ہے
15:42سو اب اگر میں اس کو واپس لینا چاہتا ہوں
15:45یا اس کے پاس جانا چاہتا ہوں
15:46تو پھر میں مجھے اس سے نکاح کرنا ہوگا
15:49یعنی مطلب یہ ہے کہ انہوں نے اس کو اللہ کے لئے آزاد کر دیا
15:52اس کے راستے میں اس کو وقف کر دیا
15:55سو جو سب سے زیادہ پسندیدہ چیز تھی
15:57تو یہ چند ایک مثالیں ہیں
16:00جن سے ہمیں پدا چلتا ہے
16:02اب ایک یہاں پہ ایک حدیث شریف اور بھی ہے
16:05امام احمد رضی اللہ تعالی عنہ
16:08بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہ
16:12سے روایت ہے
16:13کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
16:16ایک پکی ہوئی گوہ لائی گئی
16:19اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو
16:23نہ تو خود کھایا اور نہ ہی کھانے سے کسی کو منع کیا
16:26ظاہر ہے جب آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس
16:30لائی گئی ہوگی اور جو احباب وہاں پہ حاضر ہوں گے
16:33جب آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کو کھایا نہیں
16:35تو دیگر صحابہ اکرام کیوں کر کھاتے ہیں
16:37انہیں انہوں نے بھی نہیں کھایا
16:38تو جب انہوں نے بھی نہیں کھایا
16:41تو پھر کیا ہوا کہ انہوں نے ارض کیا کہ
16:42یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
16:44کیا ہم اس کو مسکینوں کو کھلا دیں
16:46غریبوں میں تقسیم کر دیتے ہیں
16:48تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارت فرمایا
16:50جس چیز کو تم خود نہیں کھاتے
16:52وہ دوسروں کو کیوں کھلاتے ہو
16:54فرمایا کہ جو چیز اللہ تعالی نے فرمایا
16:57مِمَّا تُحِبُّون
16:58جو چیز تم سب سے زیادہ پسند ہے وہ
17:01لوگوں میں تقسیم کرو
17:02جس کو تم خود نہیں کھا رہے ہیں
17:04تو اس کو لوگوں میں پھر تقسیم مت کرو
17:06تو یہ چند ایک
17:09حدیث سے چند ایک
17:11واقعات کی روشنی میں
17:13صحابہ اکرام علیہ مردوان کے عمل سے
17:15واقف ہوئے کہ کیسے وہ
17:17اللہ تعالی کے راستے میں اپنی
17:19پسندیدہ ترین چیزوں کو
17:20وقف کیا کرتے تھے اس کے راستے میں خرچ کیا کرتے تھے
17:24اب اس کے بعد
17:25اللہ تعالی کے راستے میں
17:28کونسی چیز ہے جس کو
17:29خرچ کرنا چاہیے
17:30اس سے مراد یہ چیز ہے
17:35ایسی چیز جو آپ کو
17:37اتنی پسند ہو
17:38کہ آپ کا دل جو ہے اس کی طرف اٹکا رہتا ہو
17:41آپ کے دل کو کھنچتی
17:44تو یہ ایسی چیزیں
17:46ہوتی ہیں بعض اوقات آپ کو
17:47اللہ کی یاد سے غافل کر دیتی ہیں
17:49نماز میں پڑھ رہے ہیں
17:51تو ادھر دھیان ہمارا ہوتا ہے
17:53کہ شاپ میں جو ہے آج کتنی سیل ہوئی ہے
17:55ڈیلیوری میں ہے
17:56تو ہمیں یاد ہو رہا ہوتا ہے
17:57کہ کتنی آج ڈیلیوری ہوئی ہے
17:58کتنے پیسے بن گئے ہیں
17:59اگر ٹیکسی
18:00جو بھی کوئی بندہ کام کر رہا ہے
18:02اپنے اپنے حساب سے
18:03وہ سارا حساب کتاب جو ہے
18:04نماز میں پورا کر رہے ہوتے ہیں
18:06جو بھی کوئی بھی

Recommended