Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 4 days ago
Dars e Quran - Ba Mutalliq Hazrat Usman Ghani RA

Speaker: Mufti Khurram Iqbal Rehmani

#HazratUsmanGhaniRA #usmanghani #aryqtv

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Alhamdulillahi Rabbil Alameen
00:30قُلْ يَعِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّكُمْ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةً وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةً
00:41إِنَّمَا يُوَفَّ الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ
00:46صدق الله العظيم وصدق رسوله النبی الكریم
00:50محترم ناظرین کرام السلام علیکم ورحمت الله وبرکاتہ
00:55حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان سیرت اور کردار کی مناسبت سے
01:02اے آر آئی کیو ٹی وی کی خصوصی نشریات ویدر سے قرآن کا سلسلہ
01:07ایک مرتبہ پھر ہم آپ کی بارگرہ میں حاضر ہیں
01:09قرآن مجید فرقان حمید کی روشنی میں جامع القرآن
01:14حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کی شان
01:17اور سیرت کو سمجھنے کی کوشش کریں گے
01:20اور پھر یہ جاننے کی کوشش کریں گے کہ اس سیرت سے ہمیں کیا رہنمائی مل رہی ہے
01:25اور آج موجودہ دور کا جو مسلمان ہیں وہ کس ذریعے سے
01:29اس کو اختیار کر کر اپنی زندگی کو بہتر کر سکتا ہے
01:33اور اپنی آخرت کو کس انداز میں اچھا کر سکتا ہے
01:35حضرت سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
01:39پیارے آقا صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کے محبوب ترین صحابی
01:43اور خلافہ راشدین میں آپ تیسری نمبر پر شمار کیے جاتے ہیں
01:47حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ کے بے شمار فضائل اور اصاف
01:53ہمیں سیرت کی کتابوں کے اندر ملتے ہیں
01:55لیکن یہ جو آیت مبارکہ ہے جو ہم نے ابتداء میں تلاوت کی ہے
01:59سورہ زمر کی آیت نمبر دس ہے
02:01اور اس آیت مبارکہ کو جب ہم دیکھتے ہیں
02:04تو اس میں ہمیں کچھ اصاف نظر آتے ہیں
02:06ایک ایک کر کے ہم اس کو شمار کرتے ہیں
02:08اس کا ترجمہ کرتے ہیں اور پھر دیکھتے ہیں
02:10کہ سیدون عثمان غنی کی سیرت میں
02:12اس کی تجلی ہمیں کس طرح نظر آتی ہے
02:14اللہ سبحانہ وتعالی نے فرمایا
02:16قُلْ يَعِبَادِ الَّذِينَ آمَنُوا تَقُوا رَبَّكُمْ
02:20اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم
02:22آپ فرما دیجئے
02:24میرے بندوں
02:25بڑا خوبصورت رمز ہے اس کے اندر
02:27بندے کس کے ہیں
02:29اللہ کے
02:30لیکن اللہ کس کی طرف ارشاد فرما رہا ہے
02:32حبیب آپ فرمائیں کہ یہ میرے بندے ہیں
02:34تو ویسے اللہ کے سکتا تھا
02:36کہہ دیں کہ اللہ کے بندوں
02:38اللہ کے بندوں نہیں
02:39فرمائیں اے میرے بندوں
02:41تو اللہ کے بندے ہیں لیکن
02:43اللہ کا بندہ وہ ہے جو اللہ کے حبیب سے محبت کرتا ہے
02:46اللہ کے حبیب کی اتباع کرتا ہے
02:48ان کے ساتھ وفاداری کرتا ہے
02:49اللہ اسی کو اپنا بندہ شمار کرتا ہے
02:51اور اس کا اشارہ اسی طرح فرما
02:53قُلْ آ فرما دیجئے
02:54تو جو حبیب علیہ السلام کے فرامین
02:57کو سن کر اتباع کرے گا وہی
02:59اللہ کا بندہ ہے
03:00اور جو رسول اللہ کے فرامین کی طرف توجہ نہ کرے
03:03حضور علیہ السلام کے فرامین
03:05پر غور و فکر نہ کرے
03:06یا حضور علیہ السلام کی اتباع نہ کرے
03:09اللہ اسے اپنے بندوں میں شمار
03:10نہیں کرتا
03:12تو فرما اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم
03:14آپ فرما دیدئے
03:15اے میرے وہ بندوں جو ایمان لے کر آ چکے ہو
03:19اتقو ربکم
03:20یعنی ایک مرحلہ تو پورا کر لیا
03:23تم نے اور وہ ہے ایمان لانے کا
03:25جو کہ بہت عظیم و شان کام ہیں
03:27لیکن ایمان لانے کے ساتھ
03:29ایمان کے تقاضے پورے کرنے ضروری ہیں
03:31ایمان لانے کے بعد
03:34آپ کی زندگی پر
03:35اس کا کیا اثر ہوتا ہے
03:36آپ کے اخلاق اور کردار پر کیا اثر ہوتا ہے
03:40آپ کے اعمال پر کیا اثر ہوتا ہے
03:42اصل چیز تو یہ ہے
03:43یعنی میں کہہ رہا ہوں
03:45کہ لا الہ الا اللہ محمد و رسول اللہ
03:47صلی اللہ علیہ وسلم
03:48کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں
03:50اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم
03:53اللہ کے رسول ہیں
03:54تو میں اللہ کے حبیب
03:56حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
03:59کو اللہ کا رسول مان رہا ہوں
04:01اس کا مطلب ان کی اتبار پیروی کرنی ہے
04:03اللہ کو اپنا خالق مالک
04:05اور رازق مان رہا ہوں
04:06معبود مان رہا ہوں
04:07تو اس کے حکامات کی بجاوری کرنی ہے
04:08تو اب خالق جب کہتے ہیں
04:10کہ یہ کام کرو
04:11تو وہ کام مجھے کرنا ہے
04:12اور جب حکم آجاتے ہیں
04:14یہ کام نہ کرو
04:15تو وہ کام مجھے نہیں کرنا
04:16اور رسول اللہ کے لئے بھی فرما ہے
04:18کہ
04:18کہ رسول اللہ جس کام کا حکم دے وہ کام کرو
04:25اور جس کام سے سرکار منع کرنے
04:27اس کام سے رک جاؤ
04:28تو تقوی کیا ہے
04:30تقوی یہی تو ہے
04:31کہ جس کام کا حکم دیا جائے
04:33اس کام کو کرنا ہے
04:34اور جس کام سے منع کیا جائے
04:36اس کام کو کبھی بھی اختیار
04:37تو فرما ایمان تو لے کر آگئے
04:40لیکن ایمان کے سمرات
04:41ایمان کی برکتیں کب ظاہر ہوں گی
04:43اس وقت ظاہر ہوں گی
04:45جب تم ساتھ میں تقوی اختیار کرو گے
04:47So, then you'll keep working on practice
04:51Then went Warum
04:52This隔ness doesn't trump a question
04:53That I'm Muslim
04:54So, I'm fuck some my friend
04:55I'll tell you myself
04:57Correct me
04:58I'll tell you that I'm Muslim
04:59I'm fuck some more
05:10I'm called Him
05:12That I'm called
05:16and on our Palest.
05:18We have sharedhing in our
05:19acknowledged,
05:22which ministry
05:24that comentarios
05:26and stuff
05:31They told us
05:35about His
05:35peace
05:37of His
05:37citizens
05:39with His
05:40This
05:40Drug
05:41pping
05:41and
05:42on
05:43the
05:44mountain
05:45مکہ والے صادق اور امین کہا کرتے تھے
05:47تو
05:48اپنے رب سے کیا کرو
05:51اپنے رب کی ناراضگی سے ڈرو
05:52اپنے رب کا تقوی اختیار کرو
05:54یعنی جو رب کا حکم ہے وہ کرو
05:56اور رب نے جس چیز سے منع کی
05:57اس سے باز آ جاؤ
05:59تو مومن ہونے کا تقاضی یہی ہے
06:01رب کے حکم کی بجا آوری
06:04تو سب سے پہلی چیز جو ہمیں نظر آتی ہے
06:06وہ کیا ہے تقوی
06:07یعنی مومن ہونے کے بعد
06:09ایمان لانے کے بعد
06:10جو سب سے پہلی چیز ہمیں اختیار کرنی ہے
06:13ایمان کے تقاضوں میں وہ کیا ہے
06:14تقوی پریزگاری
06:16اور سیدونہ عثمان غریم
06:18یادی اللہ تعالیٰ انہوں کی صیرت میں دیکھیں
06:20تو وہ تو سرابہ تقوی نظر آتے ہیں
06:22ان کی تو زندگی کا ہر ہر دن
06:24اللہ سبحانہ وتعالی کی طاعت و فرما
06:27برداری سے معمور نظر آتا ہے
06:28رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی
06:30احکامات کی بجا آوری کرتا وہ نظر آتا ہے
06:33آپ سائم الدہر ہیں
06:35اور قائم اللیل بھی ہیں
06:36یعنی دن کے روزے دار اور شب زندہ دار
06:39دن میں روزہ رکھ کر
06:41اللہ کو راضی کرتے ہیں تو رات میں سجدے کر کے
06:43اللہ کو راضی کر رہے ہیں
06:44اللہ سبحانہ وتعالی کی بارگاہ میں
06:46خیرات کر کر اللہ کو راضی کر رہے ہیں
06:48اور اس کے باوجود خوفِ خدا کا عالم یہ ہے
06:51تقوی کا عالم یہ ہے
06:53اللہ سبحانہ وتعالی کے خوف کی کیفیت یہ ہے
06:55کہ آپ
06:56جب کسی قبر کے پاس کھڑے ہوتے
06:59تو زار و قطار رونا شروع کر دیتے
07:00اتنا روتے کہ آپ کی جو دھڑی ہے
07:04وہ آنسوں سے تر ہو جاتی
07:05تو کسی نے پوچھا کہ حضور
07:07جنت اور دوزہ کا تذکرہ
07:09جب کیا جاتا ہے آپ کے سامنے
07:11اس وقت تو آپ اتنا نہیں روتے
07:12جتنا قبر کو دیکھ کر رونا شروع کر دیتے
07:15تو یہ قبر کو دیکھ کر جو رونی کی کیفیت ہے
07:18آخر اس کی وجہ کیا ہے
07:19تو سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرمایا
07:22کہ میں نے پیارے آقا
07:24صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا ہے
07:26کہ جو قبر ہے یہ آخرت کی منزلوں میں
07:29سب سے پہلی منزل ہے
07:30یہ سب سے پہلی منزل ہے
07:32اور حضور نے فرمایا
07:33کہ جس کے لیے یہ منزل آسان ہو گئی
07:36آگے کی ساری منزلیں آسان ہو گئی
07:37اور جو یہاں پر
07:40آزمائش میں ڈال دیا گیا
07:42تو آخرت آگے کی ساری منزل
07:44اس کے لیے مشکل والی ہو جائیں گی
07:45تو اس لیے مجھے یہاں پر رونا آتا ہے
07:47کہ یہ سب سے حیبتناک گھڑا
07:49اس سے زیادہ حیبتناک میں نے کوئی جگہ
07:51نہیں دیکھی ہے
07:52کہ یہ پہلی منزل
07:53اگر یہاں کامیاب
07:54تو وہاں بھی کامیاب
07:56اب جانا اندازہ لگائیں
07:57جنہیں اللہ سبحانہ و تعالی خود
07:59قرآن مجید فرقان حمید میں
08:01رضی اللہ عنہم و رضو عنہ
08:03کی سرد عطا فرما دے
08:04وہ عثمان غنی جو عشر مبشرہ کے اندر ہوں
08:07قطعی جنتی ہیں
08:09جنہیں مالک جنت نے
08:11جنت کا پروانہ عطا فرما دیا ہے
08:14ان کے تقوی کا عالم یہ ہے
08:16ان کے خوف کا عالم یہ ہے
08:18کہ پتہ نہیں کیا ہوگا آخرت میں
08:20لیکن یعنی انہیں یقین تھا
08:22لیکن اس کے باوجود خوف کا عالم یہ
08:24اب ہم اپنی طرف ذرا نگاہ کر لیں
08:26ہمیں تو کچھ بھی یقین نہیں ہے
08:29ہمارے پاس تو جنت کی سند
08:30سرکار کی بارگاہ سے
08:31ہمیں نہیں ملی قطعیت کے ساتھ
08:33نہ رضی اللہ عنہم و رضو عنہ کی سند
08:36ہمارے لئے آئی ہے
08:36بلکہ ہمارے لئے تو یہ ارشاد ہے
08:39کہ زندگی اور موت
08:46تمہارے لئے تخلیق اس دیگی
08:47تاکہ تمہیں آزمائے جائے
08:48کہ انہوں نے اچھا عمل کرنے والا ہے
08:49ہمارے تو فرمایا
08:50کہ
08:51کہ لوگوں نے کہ یہ گمان کر لیا
08:57کہ بس کہنے لا الہ الا اللہ
08:59اور انہیں آزمائے نہیں جائے گا
09:00کہا تم سے پہلے لوگوں کو بھی آزمائے گیا ہے
09:09تاکہ جو اپنے دعوے میں سچے ہیں
09:11وہ اور جو جھوٹے ہیں
09:13ان کے درمیان فرق ظاہر کر دے اللہ پا
09:14ایچھے تو ہر کوئی ابن آپ کو مومن کہہ رہا ہے
09:17ہر کوئی کلمہ پڑھ لگا ہے
09:19لیکن جب میدان سچتا ہے
09:21تو پھر کربلا بتاتا ہے
09:22کہ کون فلا یعلمن اللہ
09:24اللہ لذین صدقو ہیں
09:25کون دعوے ایمان میں سچے ہیں
09:28کون اپنے دعوے کے اندر کھرے ہیں
09:29اور کون کھوٹے ہیں
09:31تو آزمائے جائے گا
09:33تو وہ کیسی کیفیت میں ہیں
09:34جنہیں یقین کامل کے ساتھ
09:36رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
09:37جنت کی بشارت اور نوید عطا فرما دے
09:40مگر اس کے باوجود خشیت کا عالم یہ ہے
09:42تقویٰ کا عالم یہ ہے
09:43خوف خدا کا عالم یہ ہے
09:45کہ آپ قبر کو دیکھ کر رو رہے ہیں
09:47آخرت کے معاملات کو دیکھ کر رو رہے ہیں
09:49اور اللہ کی بارگم استغفار کر رہے ہیں
09:51تو سیدون عثمانِ غنی کی صیرت میں
09:53یہ پہلی والی جو جز ہے
09:55اس آیت مبارکہ کا
09:56تقویٰ وہ بھی اپنے
09:57عالی و صاف کے ساتھ ہمیں نظر آتا ہے
09:59پھر اللہ کریم نے فرما
10:01لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هَذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَا
10:06کہ جن لوگوں نے
10:07اس دنیا میں نیک کام کیے ہیں
10:10ان کے لئے اچھا عجر ہے
10:11تو ایمان
10:13ایمان کے بعد تقویٰ
10:15اب جب تقویٰ اختیار کرے گا
10:17تو بندہ سرابہ خیر ہو جاتا ہے
10:20کیا ہو جاتا ہے
10:21سرابہ خیر
10:22یعنی اس سے ہر خیر
10:24پھوٹنا شروع ہو جاتی ہے
10:25رسول اللہ کی اس حدیث کا
10:28مظہر بن جاتا ہے
10:28کہ المسلمون منسلم المسلمون
10:31من لسانہی ویدی
10:32کہ مسلمان تو ہے ہی وہ
10:34جس کے ہاتھ اور زبان سے
10:36دوسرے مسلمان
10:36محفوظ رہیں
10:37تو اب وہ کیا ہوگا
10:39جب سچ بولے گا
10:40تو سرابہ خیر
10:41امانت دار ہو جائے گا
10:43تو سرابہ خیر
10:44دیانت دار ہو جائے گا
10:46تو سرابہ خیر
10:47غصہ کرنا چھوڑ دے گا
10:48تو سرابہ خیر
10:50لوگوں کے لئے
10:50صلح رحمی کا جذبہ
10:51اختیار کرے گا
10:52تو سرابہ خیر
10:53اب جو کوئی
10:55اچھا عمل کر رہا ہے
10:56اس دنیا کے اندر
10:58چونکہ دنیا دار العمل ہے
11:00آخرت کے لئے نہیں فرمایا
11:01آخرت میں اچھا عمل کرنا
11:03عمل تو دنیا میں کرنا ہے
11:04آخرت میں تو جزہ ہی جزہ ہے
11:05آخرت میں کیا ہے
11:07جزہ ہے
11:08عمل تو دنیا میں کرنا ہے
11:09تو فرما جو دنیا میں
11:11اچھا عمل کر رہا ہے
11:13وہ یہ نہ سمجھے کہ
11:14میں نے یہ اچھا عمل کر لیا
11:16پتہ نہیں اس کے بینیفٹس مجھے ملیں گے
11:17کی نہیں ملیں گے
11:18رب کریم نے تو فرمایا
11:20کہ یہ اچھا عمل
11:21چونکہ اللہ کی رضا کیلئے کیا ہے
11:23تو اللہ سبحانہ وتعالی
11:25تو اتنا کریم ہے
11:26کہ اس اچھے عمل کا
11:28عجر آخرت میں بھی عطا فرمائے گا
11:30اور اس اچھے عمل کی برکت
11:33اللہ دنیا کے اندر بھی نصیب فرمائے گا
11:35تو جو کوئی اچھا عمل کرتا ہے
11:38اللہ سبحانہ وتعالی
11:40That is good job of being.
11:42Good job of being.
11:44Yes, I think that's a good job of being.
11:47How much has been the Ga'an?
11:48What is the Ga'an?
11:51Even the Ga'an got the Ga'an?
11:55Here it is a good job of being.
11:57Just a good job of being.
12:00I've heard from this.
12:01We're talking about this.
12:02But this is what I have said.
12:05Come on.
12:05کہ جو ایک نیکی لے کر آتا ہے
12:11ہم اس کے بدلے میں
12:12اس جیسی دس نیکیوں جیسا عجر عطا فرماتے ہیں
12:15یعنی ایک حسنہ کا عجر
12:18دس حسنہ کے برابر
12:19ایک نیکی کا عجر
12:21دس نیکیوں کے برابر ہے
12:23اور پھر صرف یہی نہیں
12:25بلکہ جو اللہ سبحانہ وتعالی کی رضا کے لیے
12:28اخلاص کے ساتھ جب کوئی کام کرتا ہے
12:30تو بھی اللہ پاک فرماتا ہے
12:31ہم تو اتنا عطا فرماتے ہیں
12:33بندے کے وہم و گمان سے بڑھ کر عطا فرماتے ہیں
12:35الحمدللہ سیدنا عثمان غنی
12:37رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت کے حوالے سے
12:39ہماری گفتگو کا سلسلہ جاری و ساری ہے
12:41بریک کے بعد مزید انشاءاللہ
12:42اس گفتگو کے سلسلے کو دراز کریں گے
12:44آپ سے ہوتی ہے ملاقات بریک کے بعد
12:46اب سیدنا عثمان غنی
12:47رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی سیرت
12:49اور آپ کے کردار مگرم اس جہت کو دیکھیں
12:51تو آپ تو سراپا خیر نظر آتے ہیں
12:53ہر جگہ
12:55اللہ کی مخلوق کو فائدہ پہنچانے والے
12:58نفع پہنچانے والے
13:00حضرت سیدنا عثمان غنی
13:01رضی اللہ تعالیٰ عنہ
13:04ان کی سخاوت سب سے زیادہ معروف
13:06اور مشہور ہے
13:06وہ یا ہر نیکی میں آگے بڑے ہوئے ہیں
13:08لیکن جو سخاوت کا معاملہ ہے
13:11وہ اتنا زیادہ بڑا ہوا ہے
13:12کہ آپ کی نام کا حصہ بن گیا ہے
13:16غنی
13:16حضرت عثمان غنی
13:19وغیرنہ ہر صحابی رسول
13:21سخاوت کر رہا ہے
13:22ہر صحابی رسول کے اندر
13:24سخاوت کا انصر ہے
13:25ہر صحابی رسول شجاع اور بہادر ہے
13:28لیکن حیدر کا لقب تو سیدنا علی کو ملا ہے
13:30ٹھیک ہے نا
13:31ہر صحابی رسول جو ہے
13:33حق اور باطل کے درمیان فرق کرنے والا
13:35مگر شان تو فاروق عاظم کو نصیب ہوئی ہے
13:38ٹھیک ہے نا
13:39تو یہی کیفیات ہیں
13:40کہ ہر صحابی رسول میں
13:42یہ خیر کے عصاف موجود ہیں
13:43لیکن پیارے آقا کی نگاہ ناز
13:45جس پر پڑ گئی
13:47اور حضور نے جس کو جو شان عطا فرما دی ہے
13:49پھر زمانہ اسی نام سے جانتا ہے
13:50تو حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
13:54اللہ کی رحم خیر
13:55اور صدقہ کرنا
13:57اور خیرات کرنا
13:58اس شان کے ساتھ ہیں
13:59کہ ایک مرتبہ
14:00حضور جاندعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
14:04اور عرض کیا رسول اللہ
14:06میں نے گھر خرید ہے
14:07اور میں یہ چاہتا ہوں
14:09کہ اس گھر میں
14:10سب سے پہلے آپ تشریف فرماؤں
14:12آپ تشریف لے کر آئیں گے
14:14تو ہمارے گھر کو برکتیں مل جائیں گے
14:16آپ صحابہ کا عقیدہ دیکھیں
14:18اور صحابہ کا عمل دیکھیں
14:19کہ جو اللہ کے محبوب ہیں
14:22ان کو اپنے گھر میں لے کر آئیے
14:24ان کے آنے سے کیا ہوں گی
14:26برکتیں نصیب ہوں گی
14:27ان کی دعاوں سے کیا ہوں گی
14:29برکتیں نصیب ہوں گی
14:30تو سیدن عثمان غنی کی تعاوت کو
14:32سرکار نے قبول فرمایا
14:33اور چل دیئے
14:35اب جس کا گھر ہوتا ہے
14:37راستہ تو وہی بتاتا ہے نا
14:38اور وہ آگے آگے چلتا ہے
14:39اور جو مہمان ہوتے ہیں
14:40وہ پیچھے پیچھے چلنے ہیں
14:41مگر حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
14:44جب اپنے گھر سرکار کو لے کر جا رہے ہیں
14:46تو شان یہ ہے کہ
14:46سرکار آگے چل رہے ہیں
14:48عثمان غنی پیچھے چل رہے ہیں
14:49تو حضور نے عثمان سے بوچھا
14:52عثمان
14:53بھئی آگے چلو
14:53تاکہ گھر کا راستہ بتاؤ
14:54پیچھے پیچھے کیوں چلتے ہو
14:56کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
14:59میں نے یہ منت مانی ہے
15:01کہ حضور آپ جتنے قدم
15:03چل کر میرے گھر پہ تشریف فرما ہوں گے
15:06آپ کے ہر ہر قدم کے بدل
15:08ایک غلام کو آزاد کروں گا
15:09سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
15:14کی سیرت اور آپ کے اصاف کے اندر
15:17یہ بات ہمیں ملتی
15:17کہ ہر جمعے کی دن
15:19آپ ایک غلام کو آزاد کیا کرتے تھے
15:21اور اگر کسی جمعے
15:23کسی مصروفیت کی وجہ سے
15:25غلام آزاد نہ کر سکی
15:26تو اگر جمعے کو دو غلام آزاد کیا کرتے تھے
15:28اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی حبیب
15:31نے بے پناہ عجر بیان فرمایا
15:32غلام آزاد کرنے کے اوپر
15:34پھر اللہ کی راہ میں خیرات کرنے کے حوالے سے
15:37مزید دیکھئے
15:37کہ حضور کے زمانے کے اندر بھی خیرات کرتے رہے
15:40جیسے بیر رومہ کا واقعہ
15:42آپ نے سنا کہ مدینہ منورہ میں
15:44ایک ہی میٹھے پانی کا کنوہ تھا
15:46اور اس کا جو مالک تھا وہ پانی بیچا کرتا تھا
15:49تو صحابہ اکرام حضور کی بارگم عرض گزار ہوئے
15:52تکلیف کی شکایت کی
15:53تو حضور نے کہا بھی کون ہے
15:55جو یہ کنوہ خریدے
15:56اور اس کے بدلے میں اس کو جنت کا کنوہ عطا فرماؤں
15:59کہ جنت میں اس کا بدل عطا فرماؤں
16:01تو سیدن عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
16:03نے وہ کنوہ خرید کر
16:04بیچا نہیں مانی
16:06بلکہ کہا کہ مسلمانوں کے لیے میں نے وقف کر دیا ہے
16:09اور سرکار سے
16:11جنت کی خرید و فروخت کی
16:12اسی طرح مسجد نووی شریف کے لیے
16:15جب توصیح کی بات آئی
16:16تو اس وقت بھی سرکار علیہ السلام نے فرما
16:19کہ مسجد شریف مسلمانوں پر تنگ ہو رہی ہے
16:21اور مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے
16:24تو کون ہے جو اس زمین کے حصے کو
16:26مسجد نووی شریف کے لیے خرید کر وقف کرے
16:29تمہیں آخرت میں جنت
16:31کی جو زمین ہے
16:33جو جنت کا ٹکڑا ہے
16:34یا جنت کا جو محل ہے
16:35اس کی بدل اس کا سودہ کرتا ہو
16:37جنت کی بدل سودہ
16:38آپ دیں کہ سودہ تو وہی کرے گا نا
16:40جس کے پاس اختیار ہو
16:41جس کی ملکیت ہو
16:43جس کی ملکیت تو اختیار نہ ہو
16:45کہاں سو سودہ کرے گا
16:46اور صحابہ کرام کا بھی یقینہ دیکھیں
16:48کہ سرکار جس چیز کا سودہ فرما رہے ہیں
16:50دیکھی نہیں ہے
16:51مگر سرکار کے کہنے پر یقینیں کامل ہیں
16:53کہ حضور یہ زمین تو نظر آ رہی ہے
16:56یہ ہم نے خرید کر دی
16:57مگر بدلے میں جو ملے گی
16:58وہ ہم نے نہیں مگر آپ نے دیکھی ہوئی ہے
17:00شبہ میراج حضور آپ دیکھ کر آئیں
17:02تو جو آپ نے فرمایا
17:03آمننا و صدقنا
17:05یہ کیفیت ہے
17:06حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
17:09حضور علیہ السلام کی ظاہری وسال کے بعد بھی
17:12صحابہ کرام خلفہ راشدین کے ساتھ
17:15اسی طرح خیر کا معاملہ کرتے رہے
17:17کہ ایک مرتبہ
17:17مدینہ منورہ میں قہد پڑ گیا
17:20اور جو غزائی اجناس تھی
17:23ان کی قلت ہو گئی
17:24حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ
17:26کا ایک قافلہ غلے سے دہدہ ہوایا
17:28تو مدینہ منورہ کے جو تاجر تھے
17:31وہ حضرت عثمان غنی کے پاس پہنچ گئے
17:33کہ بھئی یہ جو غلہ ہے
17:35یہ آپ ہمارے ہاتھ فروخت کر دیجئے
17:37چونکہ مارکیٹ میں جب غلہ آئے گا
17:39آنا جائے گا
17:40تو قہد سالی خود بخود ختم ہو جائے گی
17:42حضرت عثمان غنی نے فرمایا
17:45کہ بھئی تم مجھے
17:46کتنا منافع دوگے اس کے اوپر
17:48تو انہوں نے کہا کہ بھئی اگر
17:50سات روپے کا ہے تو ہم آٹھ روپے آپ کو
17:52منافع دے دیں گے
17:53کہ مجھے تو اس سے بھی زیادہ منافع مل رہا ہے
17:55کہ ہم نو روپے دے دیں گے
17:58میں روپے کا لفظ میں ہم اس سال کے طور پر بیان کر رہا ہوں
18:00انہوں نے کہا یہ تو
18:01مجھے تو اس سے بھی زیادہ مل رہا ہے
18:03کہ اچھا ہم دس دے دیں گے
18:04کہ مجھے تو اس سے بھی زیادہ مل رہا ہے
18:06کہ اچھا ہم گیارہ دے دیں گے
18:07Here we go, 14 to it, when we get that, I think that, I'm going to thank you, I'm going to thank you, I'm going to say, I have to say that.
18:14So it's customers are talking about them, that's the customer.
18:17Community, you have to go over here.
18:19Where do I go over here?
18:22Something that you're asking is, that what I'm saying is, is because of this customer.
18:28My hand will be on my side, that is your hand, you're going to make me, I'm going toお談isional,
18:33This is not just a culture as a word.
18:35It was a culture that such a Muslim for getting inside the world of men.
18:40Now when he Christian,
18:42he said to Allah that the Lord had so much in the world.
18:47He said that the Lord had so much in the world.
18:52Then He said that Allah had so much in the world.
18:54So that the world was in the world that had so much in the world.
18:58So who did the world have a good advantage?
19:00He did the world have best.
19:02That every person's life
19:04on the president of the F.H.
19:06He is so much reading.
19:08It has been so very long
19:10before the Prophet.
19:12He has been to love for us.
19:14We have been to love for him.
19:16We have been to love for him
19:18He has been to love for him.
19:20In the world, He has been to love for them.
19:22God has done this.
19:24God has done this.
19:26God has done this.
19:27He has done this.
19:28He has done this.
19:31then our
19:52in such a way
20:22ڈربوں روپے چند لاکھ اور چند لاکھ کے بعد چند ہزار
20:24اور اس کے بعد بالکل ختم
20:25ان کا مال کیا ہو جاتا ہے
20:27ایک صدی بھی نہیں لگتی
20:28ایک صدی بھی نہیں لگتی
20:31مال ختم
20:31نام ختم
20:33اور حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان دیکھئے
20:37کہ آج سے ساڑھے چودہ سو سال پہلے خرچ کیا تھا
20:40اللہ نے آج تک نام باقی رکھا ہوا ہے
20:43اللہ نے آج تک مال باقی رکھا ہوا ہے
20:46سیدن عثمانِ غنی کی پروپرٹی
20:49آج بھی مدینہ منورہ کے اندر موجود ہے
20:51ان کا باغ بھی موجود ہے
20:54وہ زمینیں سیدن عثمانِ غنی کی وہ آج بھی موجود ہیں
20:57تو اس سے پتا چلتا ہے
20:59کہ جو اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں
21:01وہ کبھی فنا نہیں ہوتا
21:03وہ باقی رہتا ہے
21:04اور اللہ نے سیدن عثمانِ غنی کی شکل میں ہم کو دکھایا
21:07کہ ان کا مال
21:08ان کی زمین
21:09ان کی جائدہ
21:10نے آج بھی اللہ نے باقی رکھی ہوئی ہے
21:12وہ لوگوں میں بٹھ کر ختم نہیں ہوئی
21:14چونکہ جب اللہ کی راہ میں تقسیم ہوئی
21:16تو اللہ نے اس کو بڑھایا
21:17اور اللہ نے اس کو باقی رکھا
21:19چونکہ اللہ کا وعدہ ہے
21:20کہ جو اللہ کے لئے اچھائی کرتا ہے
21:22تو اللہ اس کے ساتھ بھی اچھائی کرتا ہے
21:24تو دنیا کے اندر بھی اچھائی
21:26اور آخرت کے اندر بھی اچھائی
21:27آخرت کی اچھائی
21:28تو سرکارِ دعالم نورِ مجسن
21:30صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
21:32کہ جب میدانِ حشر قائم ہوگا
21:35تو میرے عثمان
21:36سیدن عثمانِ غنی رضی اللہ تعالی عنہ کو
21:39ایک ممبر لگا کر بٹھایا جائے گا
21:41اور حضرتِ عثمانِ غنی رضی اللہ تعالی عنہ
21:45کے چہرے انور سے ایسی نور کی کرنے نکل لگی ہوں گی
21:49کہ اس کی روشنی میں اہلِ ایمان پولے سیرات کو پار کریں گے
21:53کیا شان ہے ان کی
21:56تو جو اللہ کی راہ میں
21:58فنا ہو گیا
22:00اور اللہ کے حبیب کی محبت میں فنا ہو گیا
22:02تو اللہ سبحانہ وطالہ اس کو
22:04اس طریقے سے دنیا کے اندر بھی
22:06اس کا ذکرِ خیر باقی رکھ رہا ہے
22:08اور آخرت کے اندر بھی اللہ سبحانہ وطالہ
22:10اسے بے پناہ عجر عطا فرما رہا ہے
22:12دو چیزیں ہو گئیں
22:13تیسری چیز فرما
22:14وَأَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةَ
22:16اللہ کی زمین بہت وسیع ہے
22:18اللہ کی زمین
22:20بہت وسیع ہے
22:22اس کا ایک مفہومت ہم یہ لے سکتے ہیں
22:24کہ جو ہمیں ہمارا
22:25گلوبل
22:26ہمارا اردھ ہے
22:27پلانیٹ ہے اردھ
22:28تو اس پلانیٹ کو اگر دیکھیں تو
22:30کتنا وسیع ہے
22:31ایک طویل رقبہ
22:33ابھی بھی ایسا ہے جو بسا ہوا نہیں ہے
22:35غیر آباد علاقہ ہے
22:36تو بہت وسیع ہے
22:37ہم جتنا سفر کریں
22:38سفر کرتے کرتے تھک جائیں
22:39اس کی مکمل مسافتوں کو تے
22:41نہیں کر سکتے
22:42لیکن یہاں جو اللہ سبحانہ وطالہ
22:45نے وسعت کا
22:46جو معاملہ ارشاہت فرمایا ہے
22:48مفسرین لکھتے ہیں
22:49کہ اس سے مراد ہے
22:50اللہ کی راہ میں ہجرت کرنا
22:51یعنی آپ کسی ایسے علاقے میں
22:54اگر رہتے ہیں
22:55کہ وہاں دین پر عمل کرنا
22:57مشکل ہو جائے
22:58شریعہ حکامات پر عمل کرنا
23:00مشکل ہو جائے
23:01ایمان یا عقیدے کو
23:03بچانا مشکل ہو جائے
23:05تو آپ کیا کریں
23:05اس علاقے کو چھوڑنے
23:07دارالکفر کو چھوڑنے
23:10اس ظلم کی جگہ کو چھوڑنے
23:12اور کسی ایسے علاقے کی طرف
23:14چلے جائیں
23:15جہاں دین پر عمل کرنا
23:16آپ کے لئے آسان ہو
23:17جہاں شریعت کے
23:19حکامات پر عمل کرنا
23:20آپ کے لئے آسان ہو
23:22تو سیدن عثمان غریر
23:24رضی اللہ تعالی عنہ
23:25کی صیرت میں
23:26اگر ہم اس آیت مبارک
23:27اس گوشے کو دیکھیں
23:28تو حضرت عثمان غنی کی
23:30شان یہ ہے
23:30کہ آپ نے ایک مرتبہ نہیں
23:32دو مرتبہ حجرت کی ہے
23:33دو مرتبہ حجرت کی
23:36صاحب الحجرتین
23:37تو مکہ مکرمہ میں
23:39زمین تنگ کر دی گئی
23:40مسلمانوں کے لئے
23:41وہاں
23:43نماز پڑھنا مشکل
23:45وہاں دین کی دعوت دینا مشکل
23:47تبلیغ کرنا مشکل
23:49تو مسلمانوں کو
23:51زدو کوب کیے جانے لگا
23:54تکالیف اور پریشانیاں
23:55دی جانے لگیں
23:56تو اس وقت
23:57رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حکم سے
23:59صحابہ اکرام نے
24:00حجرت کرنا شروع کی
24:01کہ اگر مکہ کی سرزمین
24:03تمہارے اوپر تنگ ہو گئی ہے
24:04تو کسی ایسے مقام پر چلے جاؤ
24:06جہاں دین پر عمل کرنا
24:08تمہارے لئے آسان ہو
24:10تو انہوں نے مکہ شریف سے حجرت کی
24:12اور وہ گئے حبشہ کی طرف
24:13جہاں حبشہ میں
24:15اس وقت جو بادشاہ تھا
24:17وہ نجاشی تھا
24:18اور وہ دین پرست آدمی تھا
24:20یعنی خود بقائی تھا
24:21دیندار تھا
24:23اس لئے وہاں پر دین پر عمل کرنا
24:25مسلمانوں کے لئے کیا تھا
24:26آسان تھا
24:27تو فرمائے گے کہ ٹھیک ہے
24:28حجرت کرو
24:30اور ایسے علاقے کی طرف چلے جاؤ
24:32جہاں دین پر عمل کرنا
24:34تمہارے لئے آسان ہو جائے
24:35زمین تنگ نہیں ہے
24:36یعنی تمہیں یہ
24:38جو ایکسکیوز ہے نا
24:39تمہارے لئے وہ قابل قبول نہیں
24:40کہ میں کیا کروں
24:41مجھے نماز پڑھنے نہیں دے رہے
24:43میں کیا کروں
24:44مجھے یہ نہیں کرنے دے رہے
24:45میں کیا کروں وہ کیا نہیں
24:46بھائی ایسی جگہ شفٹ ہو جائیے
24:48جہاں آپ کو
24:48اسحارے کام کرنے کے مواقع
24:50میسر آئے
24:51الحمدللہ سیدنا عثمان غنی
24:53رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی صیرت کے حوالے سے
24:55ہماری گفتگو کا سلسلہ جاری و ساری ہے
24:57بریک کے بعد مزید انشاءاللہ
24:58گفتگو کے سلسلے کو دراز کریں گے
25:00آپ سے ہوتی ہے ملاقات بریک کے بعد
25:02اور پھر جب پیارے آقا
25:03صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم
25:06مکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ کی طرف
25:08ہجرت کر کر تشریف لے گئے
25:10تو پھر یہ حفشہ میں جو صحابہ کرام تھے
25:12وہ ہجرت کر کے پھر کہاں تشریف لے آئے
25:14مدینہ منورہ میں
25:16گو کہ وہاں دین پر عمل کرنا آسان دو تھا
25:19لیکن اب دین سارے کا سارا مدینہ میں ہے
25:21اب محمد مصطفیٰ مدینہ میں ہے
25:24اب دین کے جو تاجدار ہیں وہ مدینہ میں ہیں
25:28تو پھر وہ سارے کے سارے
25:30اپنے آقا کی بارگاہ میں آگئے
25:31تو دو مرتبہ ہجرت کی جو تکلیف ہے
25:35یعنی یہ ہجرت کرنا آسان کام نہیں ہے
25:37دیکھیں ایک تو ہے سفر کرنا
25:39کہ میں کراچی سے لاہور
25:41یا کسی دوسرے شہر چلا جاؤں
25:42یا کسی دوسرے ملک چلا جاؤں
25:43دس دن کے لیے پندرہ دن کے لیے
25:44تو میں اپنے ٹرولی بیک تیار کرتا ہوں
25:46اور چلا جاتا ہوں
25:48اور اس کے بعد مجھے بتا ہے
25:48باپسی مجھے کان ہے
25:49اپنے گھر پہ
25:50ہجرت کرنے کا مطلب ہے
25:52کہ بھائی یہ گھر ختم
25:53یہاں جو گھر تھا وہ
25:56ختم
25:57وہ آپ نے
25:57سکونت ختم کر دی ہے
25:59جو ساد و سامان
26:01یہاں رہائش کرتا
26:02وہ سارا کا سارا ختم
26:03سب کچھ لے کر یہاں سے جانا ہے
26:06سب کچھ لے کر یہاں سے جانا ہے
26:08یعنی
26:09رہائش
26:10کاروبار
26:11دیگر جتنے معاملات تھے
26:13وہ سارے کے سارے ختم ہو جائیں گے
26:14اور سب کچھ سمیٹ کر
26:16دوسری جگہ پہ جانا ہے
26:18تو یہ کوئی آسان بات
26:19نہیں ہوتی
26:20اور پھر وہاں سے
26:21سب کچھ سمیٹ کر
26:22پھر مزید ایک اور جگہ پہ جانا ہے
26:24تو یہ کوئی آسان کام نہیں ہے
26:26یہ بڑا مشکل ترین کام ہے
26:27اور پھر آپ ایسی نئی جگہ پہ جانا ہے
26:29جہاں کوئی تعلق نہیں
26:30جہاں کوئی رشتے داری نہیں
26:32جہاں بھی کوئی کاروبار نہیں
26:33آپ دیکھیں نا
26:34اگر ہم آج کی دور میں دیکھتے ہیں
26:36کہ کوئی
26:37مائیگریٹ ہوتا ہے
26:38کسی دوسرے ملک کی طرف
26:40تو پہلے وہ کوشش کرتا ہے
26:42جوب لگ جائے تو پھر جاؤں
26:43کام کے کوئی سیٹنگ بن جائے
26:45تو پھر جاؤں
26:46کوئی رہائش کی سیٹنگ بن جائے
26:47تو پھر جاؤں
26:48چونکہ جوب کرنے کے لیے جا رہے ہیں
26:50اور یہ جو ہجرت کر رہے تھے
26:52یہ دنیا کے لیے نہیں کر رہے تھے
26:55یہ کاروبار کے لیے نہیں کر رہے تھے
26:57کاروبار بڑھانے کی غرصے نہیں کر رہے تھے
27:00یہ فقط دین بچانے کی غرصے
27:02ہجرت کر رہے تھے
27:03تو وہاں نوکری ملے نہ ملے
27:06کاروبار ملے نہ ملے
27:07بس ایسی زمین ملے جہاں
27:09ہم دل کھول کر
27:10اللہ کی عبادت کر سکے
27:11رسول اللہ کی حکامات پر عمل کر سکے
27:14تو دو مرتبہ
27:16آپ نے ہجرت کی
27:17اور عمل کر کر دکھا ہے
27:19کہ وہ ارض اللہی واسعہ
27:21کہ اللہ کی زمین بہت زیادہ
27:23وسیع ہے
27:24وہ صد اختیار کرنے والی ہے
27:26تو سیدن عثمانِ غنی کی سیرت میں
27:28ہم کو یہ والی شان بھی نظر آتی ہے
27:30کہ جب وہاں زمین تنگ ہوئی
27:32تو آپ نے اس تنگی کو چھوڑا
27:33اور اس کے بعد
27:34آپ نے ہجرت کی
27:35پھر دوبارہ
27:36مدینہ منورہ کی طرف
27:37آپ نے ہجرت فرمائی
27:38پھر چوتھی چیز جو ہمیں نظر آتی ہے
27:41انما یوفف صابرون
27:43اجرہم بغیر حساب
27:45کہ بے شک اللہ سبحانہ وتعالی
27:47سبر کرنے والوں کو
27:49بغیر حساب بجر عطا فرمائے گا
27:51اللہ اکبر کبیرہ
27:55ایک تو اس میں
27:56سبر کرنے والوں کا عجر دیکھیں
27:58چونکہ سبر کرنے والوں کے لئے
27:59اللہ نے فرمائے بغیر حساب
28:01وہ اس لیے کہ
28:02سبر کو کوئی پیمانہ نہیں ہے
28:03نماز گنی جا سکتی ہے
28:06کتنی نمازیں پڑی
28:07روزے گنے جا سکتے ہیں
28:09کہ کتنے روزے رکھے
28:10تلاوت دے قرآن بھی گنی جا سکتی ہے
28:13کہ کتنے قرآن پاک کی تلاوت کی
28:15حج بھی کاؤنٹ کیا جا سکتا ہے
28:17کہ کتنا حج کی ہے
28:18آرہی بس سمجھیں
28:19دیگر عبادات
28:20کاؤنٹیں بنیں
28:21کاؤنٹ کی جا سکتی
28:22مگر سبر کاؤنٹ ہی نہیں ہو سکتا
28:24کتنا سبر کیا
28:26سبر کی کوئی حد ہی نہیں ہے
28:28فرما جتنا سبر کرو
28:30کہ سبر جمیل
28:31سبر جمیل
28:32یہ تو سبر جمیل ہے
28:34جتنا سبر کر سکو
28:35تو فرما جب بغیر حساب
28:38کے سبر ہوتا ہے
28:39تو جزا بھی بغیر حساب
28:40کے ادا کی جائے گی
28:41بغیر حساب کے جزا
28:43حدیث مبارکہ ہے
28:45پیارے آقا
28:46صل اللہ علیہ وسلم
28:47نے فرمایا
28:47کہ روز حشر
28:50میزان لگایا جائے گا
28:52اور نیکییں
28:53تولی جائیں گی
28:54تو نماز پڑھنے والوں کی
28:56نمازیں بھی
28:57تولی جائیں گی
28:58روزہ رکھنے والوں کی
28:59روزے بھی تولے جائیں گے
29:01حج کرنے والوں کی
29:02حج بھی تولے جائیں گے
29:03سب عبادات
29:04جتنی کی ہیں
29:05سب کا نام عمال میں
29:06وزن کیا جائے گا
29:07لیکن جب اہلِ بلا
29:09یعنی وہ جو دنیا میں
29:11مسلسل تکلیفوں میں
29:12رکھے گئے
29:13مسلسل آزمائش میں رہے
29:15جب ان کی باری آئے گی
29:17تو سرکار فرماتے
29:18ان کے لئے
29:18کوئی میزان نہیں ہوگا
29:21کوئی ترازو نہیں ہوگا
29:23نہ ان کی نیکیوں کو
29:25تولا جائے گا
29:26نہ ان کے نام عمال
29:27کو کھولا جائے گا
29:28دونوں چیزیں نہیں ہیں
29:30نہ نیکییں تولی جا رہی ہیں
29:33نہ نام عمال کو کھولا جا رہا ہے
29:35بغیر حساب
29:36اللہ عجر بھی عطا فرمائے گا
29:38اور بغیر حساب
29:39اللہ جنت بھی عطا فرمائے گا
29:41سرکار دعال نور مجسم
29:44صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں
29:45کہ جب
29:46ان اہلِ بلا اور
29:48مسئبت کو
29:49اس طرح انعام و اکرام سے
29:51نوازہ جائے گا
29:52تو وہ جو دنیا میں
29:53آفیت سے تھے
29:55جنہیں بہت ساری نعمتیں
29:56میسر تھی
29:57اور رکھے جو دے
29:58یار اللہ کو شکر
29:58اللہ تعالی نے
29:59بڑا نعمتوں سے نوازہ
30:00وہ بڑی نعمتوں کی فراوانی ہیں
30:02وہ ان مسئبت والوں کو
30:04جب عجر ملتا ہوا دیکھیں گے
30:05تو تمنا کریں گے
30:06کہ آش دنیا میں
30:07ہمارے جسموں کو
30:08کیچیوں سے کٹا جاتا
30:10یعنی ہمیں بھی یہ تکلیف ملتی
30:12تاکہ آخرت میں
30:13جو ہمیں
30:14حساب و کتاب دینا پڑ لگا ہے
30:16ہم اس سے
30:17آفیت میں آ جاتے
30:19اور بغیر حساب و کتاب
30:20ہم کو یہ جارتا فرما دیا جاتا
30:21اب جارا اندازہ لگائیں
30:22کہ سیدنا عثمان غنی
30:24رضی اللہ تعالی عنہ
30:25نے کیسی کیسی
30:26مصیبتوں پر صبر کیا ہے
30:28مکہ کی مصیبتوں پر صبر
30:30مسلمان ہوئے
30:31تو گھر والوں نے
30:32تکلیفیں دیں
30:33اس پر صبر
30:34ہجرت کی دو مرتبہ
30:35ہجرت کی
30:36اس پر صبر
30:37مدینہ منورہ میں
30:38جنگوں میں آزمائے گئے
30:39اس پر صبر
30:40خلیفہ بنائے گئے
30:42تو اس میں جو
30:42مصیبتیں پریشانے آئیں
30:43اس پر صبر
30:44اتنا صبر کیا ہے
30:46کہ آپ
30:46مظلوم شہید کر دیئے گئے
30:49آپ نے شہید ہونا
30:50پسند کیا
30:51لیکن رسول اللہ
30:52کے مدینے کی حرمت
30:53کو پامال ہونے نہیں دیا
30:54کہ رسول اللہ
30:55کے مدینے میں
30:56خون نہیں بہنے دوں گا
30:57میرا خون بہتا ہے
30:58تو بہ جائے
30:58اتنا صبر
30:59تو اللہ نے فرمایا
31:00کہ جو صبر کرتے ہیں
31:01لونے بے حساب
31:02عجر عطا فرماتا ہے
31:03تو سیدنا عثمان غنی
31:05رضی اللہ تعالی عنہ کی
31:06صیرت میں
31:07ہمیں تقوی بھی
31:08نظر آ رہا ہے
31:09ہمیں
31:10احسن طریقے سے
31:11نیکی کرنا بھی
31:12نظر آ رہا ہے
31:13ہمیں
31:14ہجرت بھی
31:14نظر آ رہی ہے
31:15اور اللہ کی
31:15راہ میں
31:17ملنے والی
31:17مصیبتوں پر
31:18صبر
31:19اور صبر پر
31:20عجر بھی
31:20ہمیں نظر آ رہا ہے
31:21یہ خوبصورت
31:22یہ صیرت
31:23یہ روشن کردار
31:24سیدنا عثمان غنی
31:25رضی اللہ تعالی عنہ
31:26کا جو ہمیں
31:27روشنی عطا فرما رہا ہے
31:29اسی
31:29درس قرآن کی
31:30مناسبت سے
31:31آج ہمارے ساتھ
31:32اسٹوڈیوز میں
31:32ہمارے ساتھ ہی موجود ہیں
31:34انشاءاللہ
31:34ان کے کچھ سوالات
31:35ہم شامل کریں گے
31:36اور انشاءاللہ
31:36اس کے بعد اختتام
31:37جی اسلام علیکم
31:38ورحمت اللہ وبرکاتہ
31:39حضرت میرا ایک سوال ہے
31:41حضرت عثمان غنی
31:42رضی اللہ تعالی عنہ
31:43نے دو مرتبہ عجرت کی
31:44تو اس کے متعلق
31:46ہمارے لئے کیا رہنم آئیے
31:47ورحمت اللہ وبرکاتہ
31:50بہت اچھا سوال
31:51آپ نے کیا ہے
31:52حضرت میں
31:53اس سوال کو میں
31:54اس تناظر میں دیکھتا ہوں
31:56کہ آج کا جو نوجوان ہے نا
31:58وہ اپنے بہتر
31:59فیوچر کے لئے
32:00ہجرت کرتا ہے
32:01اچھی نوکری کے لئے
32:03آسائش والی زندگی کے لئے
32:05کہ میں پاکستان سے
32:06کسی اور ملک چلا جاؤں گا
32:07تو ہمارا پیسے بھی
32:08اچھے ملیں گے
32:09ریہائش بھی اچھی ہو جائے گی
32:10پرفیزہ ماحول ہوگا
32:11رائٹس ملیں گے
32:12ڈیوٹیز ملیں گی
32:13اسے اس بات کا خوف نہیں ہوتا
32:15کہ ہمارا آزان سننے کو نہیں ملیں گی
32:17وہاں باجمار نمازیں پڑھنے کو نہیں ملیں گی
32:20وہاں اللہ اس کے رسول کی
32:22جو صدائیں ہیں
32:23جو محافل ہیں
32:25ذکر و اسکار ہے
32:26اور جو خیر ہے
32:27جو نیکی ہے
32:28جو تقوی ہے
32:29وہ ماحول نہیں ملے گا
32:30اسے صرف کیا چیز نظر آتی ہے
32:32دنیا بھی خوشحالی
32:33تو سیدن عثمان غنی کی ہجرت سے
32:35ہمیں یہ روشنی ملتی ہے
32:36کہ دنیا تو فانی ہے
32:38دنیا تو ختم ہونے والی ہے
32:40دنیا میں تکلیف بندہ برداشت کر لے
32:42مگر دین کی تکلیف نہ جہلے
32:45یعنی دین پہ سودے بعد ہی نہ کرے
32:48دین کے بارے میں نرم رویہ اختیار نہ کرے
32:51کہ دین تو میرا ذاتی معاملہ ہے
32:52ٹھیک ہے دیکھ لوں گا
32:53آپ کا ذاتی معاملہ نہیں
32:54آپ کی آنے والی نسلوں کا بھی معاملہ ہے
32:56اگر آپ معاذ اللہ ایسے علاقے میں چلے گئے
32:59جہاں آپ کی ایمان کو خطر ہے
33:01تو آپ تو شاید یہاں کی برکتوں سے
33:03اپنے ایمان کو بچا لیں
33:04مگر آپ کی جو نسلیں مہاں پر رہیں گی
33:05ان کے ایمان کا کیا ہوگا
33:07تو حضرت عثمان نے غنی کی ہجرت سے
33:09ہم کو یہ روشنی ملتی ہے
33:10کہ ہجرت اگر کرنی ہی ہے
33:12تو دین بچانے کیلئے کرنی ہے
33:13السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
33:16علیکم السلام
33:17سوال یہ ہے کہ آیت مبارک
33:20جو آپ نے پڑھی ہے
33:21اِنَّمَا يُوَفَّسَا بِرُونَ
33:23عَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَاب
33:26تو اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کو
33:28بغیر حساب کے
33:30عجر عطا فرمائے گا
33:31تو بغیر حساب سے مراد
33:33جائے تو وہ
33:34رہنم وہی فرمائے گا
33:35ماشاء اللہ
33:36ماشاء اللہ
33:36بہت اچھا سوال ہے
33:37اچھا اس کے ساتھ ہم ایک چیز اور
33:39ریلیٹ کر سکتے ہیں
33:40کہ بغیر حساب
33:42یہ جو حساب ہے نا
33:44یہ ہماری کاؤنٹنگ ہے
33:45یعنی انسانوں کی
33:46جو ہم آداد و شمار بیان کرتے ہیں
33:49وہ انسانوں کی جو
33:50کاؤنٹنگ ہیں
33:50اس حساب سے شمار بیان کرتے ہیں
33:52اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی
33:54رحمت اتنی وسیع ہے
33:55کہ ہم شمار ہی نہیں کر سکتے
33:56یعنی جب میں یہ کہتا ہوں
33:58کہ ایک نیکی
33:59تو اس نیکی کا
34:01حجم کتنا ہے
34:02اس کا والیوم کتنا ہے
34:03اس کا سائز کتنا ہے
34:04مجھے تھوڑی بدا
34:05ہم اپنے ذہنوں میں
34:07ہم چونکہ مادیت پرست ہیں
34:08ہم سمجھتے
34:08ایک نیکی
34:09is equal to one روپیا
34:10ایسا ہرگز نہیں ہے
34:12حضور جاند و عالم
34:13صلی اللہ علیہ وسلم
34:14نے ارشاد فرمایا
34:15کہ جو کسی مسلمان
34:17کی جنازے میں شرکت کرے
34:18اور اس کے بعد
34:20اس کی تتفین میں شرکت کرے
34:21تو اس کو دو قیرات عجر ملے گا
34:23اور صرف جنازے میں شرکت کرے
34:25تو ایک قیرات عجر ملے گا
34:27تو صحابہ اکرام سے
34:29حضور نے پوچھتے ہیں
34:29میں پتہ ہے قیرات کتنا ہے
34:31انہیں کہا
34:32اللہ ہوا رسول و عالم
34:33اللہ اس کا رسول بہتر جانے
34:34حضور نے فرمایا
34:36ایک قیرات
34:37اہود پہاڑ کے برابر ہے
34:38اہود پہاڑ کے برابر
34:41تو جب ہم لفظیں نیکی شمار کرتے ہیں
34:44تو اس نیکی کا والیوم
34:46اس کا حجم
34:47اس کی کیفیت ہمیں نہیں بتا
34:48یہ تو اللہ ہی بہتر جانتا ہے
34:49اس لئے وہ جو بھی عطا فرمائے گا
34:52ہم اس کا حساب نہیں لگا سکتے
34:54اگر کہیں
34:55قرآن میں ستر
34:56ستر ہزار سات سو آیا ہے
34:58تو وہ
34:58کسرت کی طرف اشارہ ہے
35:00کاؤنٹنگ کی طرف اشارہ
35:04اس کا حساب نہیں لگا سکتے
35:06السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
35:08ورحمت اللہ وبرکاتہ
35:09میں کرتا ہوں خیریت سے ہوں گئے
35:10حضرت
35:11ماشاءاللہ
35:12آپ نے آیت مبارکہ
35:14علاوہت کی
35:15پھر اس کے بعد
35:16اس پر بیان فرمایا
35:17کہ چار اناثر
35:19جو اللہ رب العزت نے رشاد فرمایا
35:21یہ چاروں خصائص
35:22حضرت عثمان غنی رضی اللہ وطالہ عنہوں میں
35:24کی شخصیت میں
35:25الحمدللہ نظر آتے ہیں
35:26اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ وطالہ عنہ
35:28جو ہیں
35:28وہ اسلام کی
35:29سب سے مظلوم شہادت
35:31سمجھے جاتے ہیں
35:32ان کا جو بحیثت حاکم
35:34صبر تھا
35:35ان کا وہ صبر بحیثت حاکم
35:37کہ تمام اختیارات
35:38ہونے کے باوجود بھی
35:39آپ نے صبر کیا
35:40آج کے مسلم حکمران
35:42اور فلسطین
35:43پر ہونے والے
35:44مظالم اور ان کے صبر
35:45کس طرح
35:45ہم جسٹیفائی کر سکیں گے
35:47اور اس کو کس طرح
35:48ضرور میں لیں گے
35:48ماشاءاللہ
35:49حبیب بہی نے بہت
35:51امدہ سوال کیا ہے
35:52دور حاضر سے مطالب
35:53اچھا حضرت سیدن عثمان غنی
35:56رضی اللہ وطالہ عنہ
35:57کی جو مظلومانہ شہادت
35:59ہم بیان کر رہے ہیں
36:00حقیقت ہی ہے
36:01مظلوم اس لیے
36:03کہ تمام تر اختیارات
36:05ہونے کے باوجود
36:06آپ نے رسول اللہ کے
36:07شہر کی حرمت کو
36:08پامالنی ہونے دیا
36:09کہ یہاں اگر
36:10ہم جنگ کریں گے
36:11تو مدینہ منورہ میں
36:12خون بھائے گا
36:13تو ہم نہیں چاہتے
36:14ایسا ہو
36:14آپ اس وقت
36:16صرف مدینہ کے حاکم نہیں تھے
36:17آپ کی جو حکومت تھی
36:19چوالیس لاکھ مربع میل کے اوپر تھی
36:21چوالیس لاکھ مربع میل کا حاکم
36:24اتنا بڑا حاکم
36:25اور آپ کے زمانے میں
36:27مالی خوشحالی کا عالم یہ تھا
36:30الحمدللہ فراوانی کا عالم یہ تھا
36:32کہ زکاة دینے والے تو بہت سارے تھے
36:34زکاة لینے والے نہیں ملا کرتے تھے
36:36اتنی فراوانی اللہ نے تا فرمائی تھی
36:38تو آج کی زمانے میں
36:40ہم جب حکمرانوں کو دیکھتے ہیں
36:41تو وہ تو ذرا سی تکلیف برداشت کرنے کے لیے
36:43تیار نہیں ہیں
36:45وہ تو بس آسائش اور آرام دیکھ رہے ہیں
36:47اور صرف حکمران نہیں
36:48عوام کا بھی ہی حال ہے
36:50یعنی عوام الناز بھی
36:52کوئی تکلیف برداشت کرنا
36:53نہیں چاہتی
36:54ہم چاہتے ہیں کہ
36:55ہر تکلیف سے پہلے
36:56ہمارے باس کا آلٹرنل موجود ہو
36:58اگر الیکٹرسٹی نہیں ہے
37:00تو اس کا متبادل
37:01ہمارے باس پہلے سے موجود ہونا چاہیے
37:02گیس نہیں ہے
37:03تو سلنڈر ہمارے باس پہلے سے موجود ہونا چاہیے
37:05پانی نہیں ہے
37:07تو ٹینکر پہلے سے موجود ہونا چاہیے
37:08تو ہم تو کسی تکلیف کی طرف
37:10جانا ہی نہیں چاہتے
37:10اور اللہ سبحانہ وتعالی نے
37:12اپنے پیاروں کو
37:14اپنے محبوبوں کو
37:15مسئیبت اور ابتلا سے آزمایا ہے
37:17جب وہ ایسے پیارے اللہ کے
37:19محبوب آزمایا گئے ہیں
37:20تو آپ اور میں کیا ہیں
37:21تو ہم ہی چاہیے
37:23کہ یہ جو مسئیبت آئی ہے
37:24در حقیقت ہمارے انتہان کیلئے آئی ہے
37:26تو ہم مسئیبت کو برداشت کریں
37:27اللہ کی بارگس
37:28اس پر جو عجر ملے گا
37:29اس کے لئے ہم تیار ہیں
37:30ہم جیسے دیکھ رہے ہیں
37:31کہ ہمارے فلسطین کی مسلمان بھائی
37:34اب دیکھیں کس طرح مظلوم
37:35اور کس طرح ان پر ظلم و ستم
37:37پہاڑ توڑے جا رہے ہیں
37:38ان کے مقابلے میں ہم آفیت میں ہیں
37:40وہ بیچارے بھوک
37:42افلاس کا شکار ہیں
37:43لیکن جب روزہ حشر
37:45اللہ کی بارگس سے ان کو عجر ملے گا
37:46تو تمام مسلمان جنہیں
37:48حسرت سن کی طرف دیکھ رہے ہوں گے
37:50کہ دیکھو اگر اس وقت
37:51ہم ان کے حق میں آواز برند کرتے
37:52تو اللہ سبحانہ و تعالی
37:54ہمیں بھی ان کے ساتھ کھڑا کرتا
37:55لیکن ہماری مجرمانہ
37:56خاموشی نے جو ہے
37:57وہ ہمیں ان سے دور کر دیا ہے
37:59تو ہمیں یہ روشنی ملتی ہے
38:00کہ وہ حاکم ہو کر
38:02ان نے صبر کیا
38:02ہم ہر حال میں
38:04اللہ تعالی کی طرف
38:04اس کی بارگاہ میں
38:06ایک تو یہ دعا بھی کریں
38:07کہ اللہ میں
38:07آفیت سے بھی رکھیں
38:09ہم چونکہ
38:09مسئیبتیں برداشت کرنے والے نہیں ہیں
38:11لیکن اللہ کی طرف سے
38:12اگر کوئی حزمائش ہے
38:13تو ہم اللہ سے دعا کریں
38:14کہ اللہ تعالی
38:15اس میں ہمیں صبر کی
38:16توفیق عطا فرمائیں
38:17السلام علیکم
38:18امیت کرتا ہوں
38:20آپ خیر و آفیت کے ساتھ ہوئیں گے
38:21میرا سوال ہے
38:22کہ ایمان کا
38:24تقوی سے کیا تعلق ہے
38:25بہت اچھا سوال کی
38:27کہ ایمان کا
38:27تقوی سے کیا تعلق ہے
38:28اصل میں بات یہ
38:29کہ ایمان اور تقوی
38:30لازم و ملزوم ہے
38:31آج میں سنجھے
38:32کہ ایمان
38:33ایک قرار ہے
38:34کہ میں اللہ کو مانتا ہوں
38:36اور تقوی
38:37اس کا practica
38:38کہ میں کیسے مانتا ہوں
38:40ایمان
38:41ہے کہ میں
38:42اللہ کو مانتا ہوں
38:43اور میں نماز پڑھ کر
38:44دکھارا ہوں
38:44اس کی تقوی
38:45کہ میں ایسے مانتا ہوں
38:46کہ اس کے سامنے
38:47سر جو کہتا ہوں وہ جب کہتا ہے کھاؤ
38:49تو میں عید کی دن کھاتا ہوں وہ جب کہتا ہے نہ کھاؤ
38:50تو میں رمضان میں نہیں کھاتا تو ایمان
38:52کا تقوی کے ساتھ بڑا گہرہ تعلق ہے
38:54ایمان کا سمرہ تقوی ہے
38:56ایمان کی عملی صورت جو ہے وہ تقوی
38:58و پرحزگاری ہے الحمدللہ
39:01سیدنا اسمان غنی رضی اللہ
39:03تعالی عنہ کی سیرت و کردار
39:04کی مناسبت سے سورة زمر کے
39:06عید نمبر دس کی روشنی میں ہم نے
39:08اس اجلے کردار کو دیکھا سنا اور جانا
39:11اور پھر اس سے ہمارے لئے
39:12کہہ رہنمائی ملتی ہے الحمدللہ وہ بھی ہم نے جانا
39:14اللہ کریم کی بارگاہ میں دعا کرتے ہیں
39:16کہ حضرت سیدنا عثمان غنی
39:18رضی اللہ تعالی عنہ کے مراتب
39:20مدارج میں اللہ پاک بے پناہ
39:22ترقی آتا فرمائے اور اللہ
39:24ان کا فیضان ہمیں نصیب فرمائے وہ شرم
39:26و حیاء اللہ پاک ہمیں نصیب فرمائے
39:28اور ان کے بلند بالا کردار کی روشنی
39:30اللہ تعالی ہمارے کردار میں
39:32بیدا فرمائے آمین
40:00اللہ تعالی ہے

Recommended