کہانی میں مصطفیٰ قریشی کے سنہری دورِ فلمی، ان کی شہرت، ان کے یادگار کرداروں، فلم انڈسٹری کے بدلتے منظر نامے، اور پھر اچانک اپنے عروج پر دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لینے کے پراسرار فیصلے کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ کہانی صرف ایک اداکار کی نہیں، بلکہ پاکستانی سنیما کی تاریخ کے ایک اہم باب اور ایک ایسے فنکار کے غیر معمولی عزم کی داستان ہے جس نے اپنے آرٹ کو اپنی شرائط پر چھوڑ دیا۔ یہ زندگی کی کامیابیوں، چیلنجوں، اور ایک لازوال ورثے کی کہانی ہے۔
00:03مصطفی قریشی کی داستان انیس سو اٹھتیس میں کراچی کی پر گہما گہمی گلیوں میں شروع ہوئی
00:10ایک متوسط گھرانے میں آکھ کھولنے والے اس بچے کے خواب عام نہیں تھے
00:15شہر کی رنگہ رنگی مختلف ثقافتوں کا سنگم اور روزمرہ کی کشمکش نے اس کے مشاہدے کی صلاحیت کو گہرا کیا
00:24بچپن ہی سے وہ اردگرد کے لوگوں کے چہروں آوازوں اور چال ڈھال کی نقل اتارنے کا ماہر تھا
00:32گھر میں قصے کہانیوں کا رجحان اور ریڈیو ڈراموں کی گونج نے اس کے اندر کے فنکار کو غزہ دی
00:39اگرچہ ابتدائی تعلیم روایتی راستے پر تھی لیکن اس کا دل تو اسٹیج کی روشنیوں کی طرف کھنستا تھا
00:46جہاں حقیقت سے پردہ کشائی کا ایک اور ہی انداز تھا
00:49یہی وہ بنیاد تھی جس پر ایک عظیم اداکار کی امارت کھڑی ہونے والی تھی
00:54نوجوان مصطفیٰ کی رسمی تعلیم جاری رہی لیکن اس کا اصل سفر تو اس وقت شروع ہوا جب اس نے اپنے شکن اداکاری کو سنجیدگی سے لینا شروع کیا
01:04کالج کے ڈراموں میں اس کی شرکت نے اس کی صلاحیتوں کو چمکایا
01:10سٹیج پر پہلا مقالمہ بولنے کا لمحہ سامین کی توجہ اور پھر تعلیہ
01:15یہ سب اس کے لیے نشے سے کم نہ تھا
01:19اسے احساس ہوا کہ یہی اس کی منزل ہے
01:22اسی دور میں اس نے عملی زندگی کے لیے اپنے آپ کو تیار کرنا شروع کیا
01:27مختلف ڈراموں اور تھیٹر گروپس کے ساتھ کام کرتے ہوئے اس نے کردار نگاری کے گار سیکھے
01:33ہر کردار ایک نیا چیلنج تھا
01:36ہر پرفارمنس ایک سبق
01:38یہی وہ زمانہ تھا جب اس نے اپنی منفرد آواز اور بول چال کے انداز کو پہچانا
01:44جو آگے چل کر اس کی پہچان بننے والا تھا
01:48فلمی دنیا میں قدم رکھنے کا موقع اس وقت ملا جب وہ معروف چاندنی سٹوڈیو پہنچے
01:54ابتدا معمولی کرداروں سے ہوئی
01:57ایکسٹرا کے طور پر کام کرنا پس منظر میں نظر آنا
02:01لیکن مصطفیٰ ہر موقع کو سیکھنے کے لیے استعمال کرتے
02:05سٹوڈیو کی فضاء
02:07کیمرے کا خوف
02:09لائٹس کی گرمی
02:10سب کچھ نیا تھا
02:13انہوں نے بڑے اداکاروں کو قریب سے دیکھا
02:15ان کے انداز کو سمجھا
02:17پہلی بار کسی فلم میں چھوٹا سا مقالمہ ملنے پر ان کی خوشی دیدنی تھی
02:22یہ وہ دور تھا جب سبر اور لگن کی آزمائش تھی
02:26چھوٹے چھوٹے کردار نبھاتے ہوئے انہوں نے اپنی موجودگی کو محسوس کروانا شروع کیا
02:32ہر شارٹ میں وہ اپنی پوری مہارت لگا دیتے
02:36چاہے اسکرین ٹائم چند سیکنڈ ہی کیوں نہ ہو
02:39یہ عزم آخر کار رنگ لائے
02:42انی سو ستر اور اسی کی دہائی مصطفیٰ قریشی کی شہرت کا سنہری دور تھا
02:47ان کا نام پاکستانی فلم کی کامیابی کی زمانت سمجھا جانے لگا
02:52ان کی منفرد
02:53تیز اور پرتاثیر آواز
02:56چہرے کے پرتاثر انداز
02:58اور ہر کردار کو اپنے انداز سے نبھانے کی صلاحیت نے انہیں سپرسٹار بنا دیا
03:03وہ جس فلم میں نظر آتے
03:05وہ باکس آفس پر دھوم مچا دیتی
03:08انہوں نے ہر طرح کے کرداروں کو نبھایا
03:11رومانٹک ہیرو سے لے کر کامیڈین
03:13ویلن سے لے کر سنجیدہ کردار تک
03:16ان کی کیمسٹری احمد رشدی جیسے عظیم پلے بیک سنگر کے ساتھ مشہور تھی
03:21ان کی فلمیں جیسے بہن بھائی
03:24نغمہ اور رشک میرا نا
03:26تاریخ کا حصہ بن گئیں
03:28سٹیج
03:29سکرین اور ریڈیو پر ان کی حکمرانی تھی
03:32ان کا نام روشنیوں اور شہرت کی علامت بن گیا
03:36مصطفی قریشی کی طاقت صرف ان کی آواز اچہرے کے اظہار میں نہیں تھی
03:41بلکہ کرداروں کو اپنے اندر اتار لینے کی ان کی غیر معمولی صلاحیت میں تھی
03:46وہ ایک بہن بھائی کے جذباتی بھائی کے کردار میں گہرے جذبات سے ڈوب جاتے
03:51تو آٹسٹ امیں مزاہیا ٹچ دینے پر پورے حال کو ہنسا دیتے
03:55ان کے ولن کردار بھی اتنے پر اثر ہوتے کے خوف تاری کر دیتے
04:00ان کا انداز قدرتی تھا جبری نہیں
04:04وہ مقالمے کو صرف بولتے نہیں تھے اسے جیتے تھے
04:09آنکھوں کی حرکت، ہاتھوں کے اشارے، چہرے کے تاثرات
04:13ہر چیز کردار کی گہرائی کو بڑھا دیتی
04:17انہوں نے معاشرتی مسائل پر مبنی فلموں میں بھی اہم کردار ادا کیے
04:22اپنے فن کو پیغام دینے کا ذریعہ بنایا
04:24ہر کردار ان کی اداکاری کی وسط کا منہ بولتا ثبوت تھا
04:30شہرت کی چکاچاند کے پیچھے مصطفیٰ قریشی کی ذاتی زندگی نسبتن پر سکون اور نجی تھی
04:36انہوں نے اپنی فیملی اور ذاتی معاملات کو میڈیا کی نگاہوں سے بچا کر رکھا
04:41ان کی شادی اور اولادہ ان کے لیے پناگا تھی
04:45جہاں وہ اسکرین کے دباؤ سے آزاد ہوتے تھے
04:48اگرچہ عوامی شخصیت متحرک اور چمکدار تھی
04:52نجی زندگی میں وہ سادگی پسند اور غور و فکر کرنے والے انسان تھے
04:57انہیں مطالعہ اور موسیقی سے گہرا لگاؤ تھا
05:00شہرت کے بوجھ، مسلسل عوامی توجہ اور فلمی سنت کے اتار چڑھاؤ نے ان پر نفسیاتی دباؤ ڈالا
05:08یہ وہ پہلو تھے جو عام ناظرین کی نظروں سے اوجھل رہتے تھے
05:13لیکن ان کے اندرونی سفر پر گہرا اثر ڈالتے تھے جو آخرکار ایک غیر متوقع مول کا باعث بنے
05:20انیس سو اسی کی دہائی کے آخر اور انیس سو نوے کی دہائی کے آغاز میں پاکستانی فلم انڈسٹری زبردست بہران کا شکار ہوئی
05:29ویڈیو کی آمد، سنیما گھروں کی بندش، میار میں گراوٹ اور سیاسی اور معاشی ادم استحکام نے لالی وڈ کو تہو بالا کر دیا
05:38مصطفیٰ قریشی جیسے قائم شدہ ستاروں کے لیے بھی میاری کام تلاش کرنا مشکل ہو گیا
05:44ایسی فلمیں بننے لگے جن کا میار اور مواد ان کے میار سے میل نہیں کھاتا تھا
05:50وہ اس بات پر یقین رکھتے تھے کہ فلم محض تفری نہیں بلکہ معاشرے کو آئینہ دکھانے کا ذریعہ بھی ہے
05:57سنت کی اس بگڑتی ہوئی صورتحال نے انہیں مایوس کیا
06:02وہ محسوس کرنے لگے کہ وہ پلیٹ فارم جہاں انہوں نے اپنی زندگی کے بہترین سال صرف کیے
06:08اب وہاں وہ اپنے فن کو اس عزت کے ساتھ پیش نہیں کر سکتے
06:12یہ احساس ان کے اگلے فیصلے کی بنیاد بنا
06:16انیس سو نوے کی دہائی کے وسط میں اپنے کیریئر کے عروج پر
06:21مصطفیٰ قریشی نے ایک ایسا فیصلہ کیا جس نے سب کو حیرت میں ڈال دیا
06:26انہوں نے فلمی دنیا کو ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیا
06:29یہ کوئی آہستہ آہستہ ریٹائرمنٹ نہیں تھی
06:33بلکہ ایک واضح ختمی اور یکلخت انخلہ تھا
06:36اس فیصلے کے پیچھے کئی عوامل تھے
06:40فلم انڈسٹری کی بدلتی ہوئی اور گرتی ہوئی میاری صورتحال
06:44فن کے لیے ان کا احترام اور اپنے آپ کو ایسے منصوبوں میں شامل نہ کرنے کا عظم
06:49جو ان کے میار پر پورا نہ اترتے ہوں
06:52اور شاید ذاتی روحانی یا فکری سفر کی طرف رجحان
06:55انہوں نے نہ صرف اداکاری چھوڑی بلکہ مکمل طور پر عوامی زندگی سے کنارہ کشی اختیار کر لی
07:01میڈیا سے بات چیت بند کر دی
07:04یہ ایک ایسا خلا تھا جسے کوئی دوسرا اداکار پر نہ کر
07:08فلمی دنیا سے کنارہ کشی کے بعد
07:11مصطفی قریشی تقریباً مکمل گمنامی میں چلے گئے
07:15انہوں نے اپنی نجی زندگی کو بالکل الگ تھلگ رکھا
07:19نہ کوئی انٹرویو، نہ کوئی عوامی ظہور، نہ ہی فلمی تقریبات میں شرکت
07:25یہ گمنامی اتنی مکمل تھی کہ ان کے مددہ اور میڈیا بھی ان کے بارے میں بہت کم جان پائے
07:32افواہیں گردش کرتی رہیں لیکن حقیقت پردہ اخفا میں رہی
07:37یہ دور ان کے لیے شاید ذاتی غور و فکر، روحانی سکون، اخاندان کے ساتھ وقت گزارنے کا تھا
07:45ایک ایسے شخص کے لیے جو کبھی روشنیوں کے مرکز میں تھا
07:48یہ مکمل انخلاب اذات خود ایک طاقتور اظہار تھا
07:52اس نے انہیں ایک پرسرار شخصیت بنا دیا
07:55جس کا چہرہ تو یاد تھا لیکن موجودگی محس ایک دھندلی سی یادیں بن کر رہ گئی تھی
08:01ان کے پرانے کام ہی ان کی یاد تازہ کرتے تھے
08:06مصطفیٰ قریشی آج بھی پاکستانی سنیما کی تاریخ کے سب سے بڑے ناموں میں شمار ہوتے ہیں
08:11ان کی گمشدگی نے ان کی شہرت میں ایک عجیب سی رومانوی اور پرسرار کیفیت پیدا کر دی ہے
08:18ان کے چاہنے والے ان کی واپسی کی امید دل میں پالے بیٹھے ہیں
08:22حالانکہ یہ امکان بہت کم ہے
08:25ان کا فن
08:26ان کی آواز
08:28ان کے لازوال کردار آج بھی نئی نسل کو متاثر کرتے ہیں
08:32ان کا اچانک غائب ہو جانا ایک بڑا سوال چھوڑ گیا ہے
08:36کیا وجہ تھی اس فیصلے کی
08:37کیا یہ سنت کے لیے مایوسی تھی
08:40کیا روحانی تلاش
08:43کیا محض اپنے فن کے میار کے ساتھ سمجھوتا نہ کرنے کا عظم
08:47ان کا ورثہ دہرا ہے
08:50کہ ایک طرف وہ شاندار پرفامنسیں ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گی
08:54دوسری طرف وہ خاموشی ہے جو ایک اہد کے اختتام کی علامت بن گئے
08:59مصطفی قریشی صرف ایک عظیم اداکار ہی نہیں
09:03بلکہ ایک ایسے فنکار ہیں جنہوں نے اپنی شرائط پر زندگی جینے کا فیصلہ کیا
09:08چاہے اس کا مطلب دنیا کی نظروں سے اوجھل ہونا ہی کیوں نہ ہو
09:12ان کی کہانی ایک نامکمل داستان ہے جس کا اختتام اب بھی راز میں لپٹا ہوا ہے
09:19اگر ہماری ویڈیو آپ کو اچھی لگی ہے تو برائے مہربانی ہمارے چینل کو سبسکراب اور لائک کر کے بیل ایکن کا بٹن ضرور دبائیں تاکہ ہر نئی آنے والی ویڈیو آپ کو بروقت مل سکے