Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/20/2025
فاطمہ جناح صرف قائد اعظم کی بہن نہیں تھیں؛ وہ خود ایک تاریخ تھیں۔ ڈاکٹر سے "مادرِ ملت" تک، آمریت کے خلاف جمہوریت کی علمبردار تک – ان کی زندگی حیرت انگیز موڑوں اور غیر متزلزل عزم کی داستان ہے۔ اس کہانی میں جانیے فاطمہ جناح کے کراچی میں جنم سے لے کر کامیاب ڈینٹل پریکٹس، تحریک پاکستان میں کلیدی کردار، قائد کے انتقال کے بعد رفاہی خدمات اور پھر 1965 میں ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کے تاریخی فیصلے تک کے سفر کو۔ دریافت کیجیے پاکستان کی اس عظیم بیٹی کی جدوجہد، قربانیوں اور لازوال ورثے کو، جس نے ہمیشہ حق اور جمہوریت کی راہ پر چلنے کا سبق دیا۔

Category

😹
Fun
Transcript
00:00محتر ما فاطمہ جنہ ستار پاکستان ڈاکٹر مادن ملت اور جمہوریت کی آواز
00:06فاطمہ جنہ صرف قائد آزم کی بہن نہیں تھی وہ خود ایک تاریخ تھی
00:12ڈاکٹر سے مادن ملت تک آمریت کے خلاف جمہوریت کی علمبردار تک ان کی زندگی حیرت انگیز مو اور غیر متزلزل عظم کی داستان
00:23جانیے فاطمہ جنہ کے کراچی میں جنم سے لے کر کامیاب ڈینٹل پریکٹس تحریک پاکستان میں کلیدی کردار قائد کے انتقال کے بعد رفاہی خدمات اور پھر انیس سو پیسٹھ میں ایوب خان کے خلاف صدارتی الیکشن لڑنے کے تاریخی فیصلے تک کے سفر کو دریافت کیجئے پاکستان کی اس عظیم بیٹی کی جدوجہد قربانیوں اور لازوال ورسے کو جس نے ہمیشہ حق اور جمہوریت کی راہ پر چلنے کا سبق دیا
00:50فاطمہ جنہ کی زندگی کا آغاز اوتس جولائی اٹھارہ سو تیرہ نوے کو کراچی کے ایک روشن گھرانے میں ہوا جہاں محبت اور تعلیم کی فضا تھی
01:01وہ اپنے سات بہن بھائیوں میں سب سے چھوٹی تھی
01:04والد جنہ پوجہ ایک کامیاب تاجر تھے لیکن فاطمہ کے چھوٹے ہوتے ہی ان کا انتقال ہو گیا
01:12یہی سے ان کی زندگی میں ایک اہم شخصیت کا داخلہ ہوا ان کے بڑے بھائی محمد علی جینا جو قائد آزم بننے والے تھے
01:22ابتدائی تعلیم کراچی میں ہوئی لیکن والد کی وفات کے بعد خاندان بمبے منتقل ہو گیا
01:28فاطمہ کی ذہانت اور سنجیدگی بچپن ہی سے نمائی تھی
01:32وہ اپنے بھائی کی قربت اور رہنمائی میں پلی بڑھین جنہوں نے مشکل وقت میں خاندان کی کفالت کی ذمہ داری سمحالی
01:40ان کی یہ گہری بھائی بہن کی محبت اور باہمی اعتماد ہی بعد میں پاکستان کی تحریک کی ایک مضبوط بنیاد بنا
01:49بھائی کی حوصلہ افضائی اور مالی معاونت سے فاطمہ جنہ نے طب کی تعلیم حاصل کرنے کا غیر معمولی فیصلہ کیا
01:56انیس و انیس میں انہوں نے کلکتہ کے ڈھاکہ ڈینٹل کالج میں داخلہ لیا
02:01بعد میں یہ ڈھاکہ یونیورسٹی سے الہاق شدہ بن گیا
02:05انہوں نے نہ صرف سخت محنت کی بلکہ شاندار کامیابی حاصل کی
02:10انیس سو تئیس میں ڈگری مکمل کر کے بمبے واپس آگئیں
02:13وہاں انہوں نے اپنا ڈینٹل کلینک کھولا جدید سہولیات اور مہارت کی بنیاد پر جلد ہی شہرت حاصل کر لی
02:21یہ دور ان کی خود مختاری محنت اور عظم کی پہچان تھا
02:26وہ مسلمان خواتین کے لیے ایک روشن مثال بن کر ابریں
02:30جنہوں نے روایتی سماجی حدود کو توڑ کر ایک پیشاورانہ کریئر میں کامیابی کی راہ دکھائی
02:36فاطمہ جنہ کی زندگی کا اہم مور انیس سو انتیس میں آیا
02:40جب ان کی بھابی رتنا بھائی جنہ قائد آزم کی دوسری بیویز کی طویل علالت کے بعد وفات ہو گئے
02:48قائد آزم تنہا رہ گئے اور ان کی بیٹی دینا بھی انگلستان میں تھی
02:54فاطمہ جنہ نے اپنا کامیاب ڈینٹل پیکٹس ترک کر دیا اور مستقل طور پر اپنے بھائی کے گھر بمبے منتقل ہو گئیں
03:01انہوں نے نہ صرف قائد کے گھر کی دیکھ بھال سمحالی بلکہ ان کی ذاتی سیکریٹری نرس اور سب سے بڑھ کر
03:09انقلابی سیاسی جدوجہد میں ان کی مستقل ہم خیال اور معاون بن گن
03:15الانڈیا مسلم لیگ کے اجلاسوں میں شرکت خواتین کو منظم کرنے اور قائد کی صحت کا خیال رکھنا ان کا اہم کام تھا
03:23یہ وہ دور تھا جب مادن ملت کا کردار سیاسی میدان میں اُبھر رہا تھا
03:28پاکستان کی تحریک اروج پر پہنچی تو فاطمہ جنہ کا کردار بھی نہایت اہم ہو گیا
03:34وہ صرف قائد آزم کی ذاتی معاون ہی نہیں رہی بلکہ خود ایک فعال کارکن بن گئی
03:41انہوں نے خواتین کو تحریک میں شامل ہونے کے لیے بھرپور حوصلہ دیا
03:46وہ کئی اہم مسلم لیگ کے اجلاسوں میں شریک ہوئیں
03:50خواتین ونگ کی تنظیم نو میں قلیدی کردار ادا کیا
03:53اور عوامی جلسوں میں تقاریر کر کے مسلمان خواتین کو قومی جدوجہد میں حصہ لینے پر اُبھارا
04:00ان کی سادگی، عظم اور قائد سے گہری وابستگی نے لاکھوں افراد کو متاثر کیا
04:06وہ قائد کی صحت کے نازک دور میں ان کا سہارا بنی رہی
04:10یہاں تک کہ چودہ اگست انیس سو سنت علیس کو پاکستان مارز وجود میں آیا
04:15پاکستان کے قیام کی خوشی دیر پا ثابت نہ ہوئی
04:19محض ایک سال بعد
04:21گیارہ ستمبر انیس سو اٹھالیس کو
04:24قوم کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا
04:27قائد آزم محمد علی جنہ انتقال کر گئے
04:31فاطمہ جنہ کے لیے یہ صرف ایک قومی رہنما کا نقصان نہیں تھا
04:36بلکہ اپنے چہیتے بھائی، سہارے اور زندگی بھر کے رفیق کا سانحہ تھا
04:41انہوں نے اپنی یاد داشتوں میں اس وقت کو اس زندگی کا سیاہ ترین دن قرار دیا
04:46شدید غم کے باوجود انہوں نے حوصلہ نہیں ہارا
04:51انہوں نے اپنے بھائی کے خوابوں کو زندہ رکھنے اور نوزائیدہ مملکت کی تعمیر و ترقی میں
04:57اپنا کردار ادا کرنے کا اہد کیا
04:59انہوں نے قائد آزم رالف فنڈ قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا
05:04جس کا مقصد غریب اور یتیم بچوں کی تعلیم و تربیت تھا
05:08قائد آزم کی وفات کے بعد فاطمہ جنہ نے خود کو رفاہی اور سماجی کاموں کے لیے وقف کر دیا
05:15ان کا بنیادی حدف خواتین اور بچوں کی فلاہ و بہبود
05:20خاص طور پر صحت اور تعلیم کے شبوں میں کام کرنا تھا
05:24انہوں نے اخل پاکستان ویمنز اسوسی ایشن اے پی ڈبلیو ایش کی سرپرستی کی
05:30جو خواتین کے حقوق اور ان کی تعلیم و روزگار کو فروغ دینے کے لیے سرگرم تھی
05:36ان کی سربراہی میں کئی ہسپتال، ڈسپنسریز، یتیم خانے اور گرلس سکول قائم ہوئے
05:42وہ خود ان اداروں کا دورہ کرتیں
05:45ضرورت مندوں سے ملتیں اور ان کی مدد کرتیں
05:49ان کی سادہ زندگی، ہمدردی اور خدمت کا جذبہ انہیں عوام
05:53خاص طور پر خواتین وہ بچوں میں انتہائی محبوب بنا دیا
05:57انہیں محبت سے مادن ملت کا خطاب دیا گیا
06:02اگر ہماری ویڈیو آپ کو اچھی لگی ہے
06:05تو برائے مہربانی ہمارے چینل کو سبسکراب
06:08اور لائک کر کے بیل آئیکن کا بٹن ضرور دبائیں
06:11تاکہ ہر نئی آنے والی ویڈیو آپ کو بروقت مل سکے

Recommended