- 5/8/2025
Sniper series episode 70 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
Category
😹
FunTranscript
00:00موسیقی
00:30نیچے ہی درختوں کا سلسلہ ختم ہو رہا تھا
00:32پہلے تو میں نے خطرے سے بچنے کا سوچا
00:34اور انہی درختوں کے اندر رہتے ہوئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا
00:37مگر پھر مجھے خیال آیا کہ دشمن کی بلندی پر پہنچنے کی صورت میں
00:40میں دونوں جانب سے گھیرے میں آ جاتا
00:42اور اس وقت کسی کی مجھ پر نظر پڑ جاتی
00:44تو میرا وہاں سے بچ کر نکلنا مشکل ہو جاتا
00:47یہ خیال آتے ہی میں نے محتاط انداز میں بلندی کی طرف قدم بڑھا دیے
00:51چھدری چھدری جھاڑیوں اور اکہ دکہ پتھرلی چٹانوں کی آڑ لیتا ہوا
00:55میں حد تلوسہ کوشش کر رہا تھا
00:57کہ کسی کی نظر مجھ پر نہ پڑ جائے
00:59بدقسمتی یہ تھی کہ صبح صویرے ہی مجھے دشمن کا سامنا کرنا پڑ گیا تھا
01:03اور اس وجہ سے دن گزرنے میں ہی نہیں آ رہا تھا
01:05اگر اندھیرہ چھا جاتا تو مجھے مزید سہولت مل جانا تھی
01:08پھر میں دور سے کسی کو نظر نہ آتا
01:10اور اس اندھیرے میں پہاڑی علاقے میں ایک آدمی کو تلاش کرنا
01:14کسی بڑے اتفاق ہی کے مرہون میں انت ہو سکتا تھا
01:17اور عموماً ایسے اتفاقات ظہور پذیر نہیں ہوا کرتے
01:20لیکن اندھیرہ چھا جانے میں ابھی آدھے دن سے زیادہ وقت پڑا تھا
01:24اور اتنی دیر ان موزیوں کی نظر سے بچ کر حرکت کرنا دشوار تھا
01:27سب سے بڑھ کر وہ یہاں کے مقامی تھے
01:29سارا علاقہ ان کا دیکھا بھالا تھا
01:32وہ مجھ سے زیادہ تیزی سے ان پہاڑوں میں سفر کر سکتے تھے
01:35اور انہیں سانس کا مسئلہ بھی میدانی علاقوں کے لوگوں کی نسبت کم پیش آتا
01:39میں اپنا سفری تھیلہ بھی پیچھے ہی چھوڑایا تھا
01:42اب میرے پاس جیبوں میں موجود نقدی
01:45پنڈری سے بندے خنجر
01:46اور کلیشن کوف کے علاوہ ضرورت کا کوئی سامان باقی نہیں تھا
01:49کلیشن کا ایمونیشن بھی تھیلے میں ہی رہ گیا تھا
01:52شلوبر قبیلے سے فائرنگ کا تبادلہ ہونے کی صورت میں
01:55میں چند گولیوں سے کب تک ان کی پیش قدمی روک سکتا تھا
01:58وہ کافی طویل پہاڑی تھی
01:59اور اوپر پہنچ کر میں کافی تیزی سے حرکت کر کے
02:02کسی مناسب نالیش یا دوسری پہاڑی کا رخ کر سکتا تھا
02:06اور جتنا زیادہ میں دور ہو جاتا
02:07میری تلاش میں آنے والوں کا ایک دوسرے سے فاصلہ بڑھتا جاتا
02:11اس کا فائدہ یہ ہوتا کہ اگر اتفاقا کوئی پارٹی مجھ سے ٹکرا بھی جاتی
02:14تو دوسرے اس کی مدد کو بروقت نہیں پہنچ سکتے تھے
02:17اور اتنا موم کا پتلا میں بھی نہیں تھا
02:19کہ تین چار آدمیوں کے قابو فوراں آ جاتا
02:22میں محتاط انداز میں حرکت کرتا ہوا
02:24دھیرے دھیرے سے چوٹی کے قریب پہنچتا جا رہا تھا
02:27ایک گھنی جھاڑی کے قریب پہنچ کر میں لمحہ بھر سانس لینے کو رکا
02:30وہاں سے چوٹی تک پندرہ بیس قدم کا فاصلہ باقی تھا
02:34لیکن رستے میں کوئی نظری آڑ میسر نہیں تھی
02:36جبکہ سہارہ لے کر میں اوپر پہنچ سکتا تھا
02:39لیکن بلندی پر پہنچنا بھی ضروری تھا
02:41اس لیے خطرہ مول لیے بغیر کوئی چارہ نہیں تھا
02:44نالے کی طرف نظر دوڑانے پر مجھے کوئی نظر نہ آیا
02:47کہ وہاں سے نہ تو نالے کی تہہ نظر آتی تھی
02:50اور نہ نالے میں موجود کوئی شخص اس جگہ کو دیکھ سکتا تھا
02:53البتہ میرے پیچھے ڈھلان چڑنے والے افراد مجھے دیکھ سکتے تھے
02:57اسی طرف نالے کے دوسرے کنارے پر ڈھلان چڑنے والوں کی نظر بھی اس جانب اٹھ جاتی
03:02تو انہیں میں نظر آ سکتا تھا
03:04کیونکہ نالے کی چڑھائی اتنی زیادہ نہیں تھی
03:05دل ہی دل میں خدا کو یاد کرتے ہوئے میں نے اوپر کی طرف قدم بڑھا دیئے
03:09وہ تھوڑا سا فاصلہ میں نے دوڑ کرتا ہے کرنے کی کوشش کی تھی
03:12گو بلندی پر دوڑنا قریباً ناممکن ہوتا ہے
03:15کہ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے سانس پھولنے تو کیا اکھڑنے لگتا ہے
03:19لیکن چند قدم لینے میں کوئی مزائقہ نہیں تھا
03:22اور میں اوپر پہنچ کر ایک پتھر کی آڑ لینے ہی والا تھا
03:25کہ مخالف پہاڑی کی طرف سے تر ترہٹ کی آواز اُبھری
03:28اور بلا شک و شبہ اس فائرنگ کا نشانہ میری ذات تھی
03:31بلکل آخری لمحات میں میں دیکھ لیا گیا تھا
03:33گولی چلانے والے کا نشانہ خطہ جانے کے باوجود میرا مقصد پورا نہیں پایا تھا
03:38نظر آ کر میں نے ایک بار پھر انہیں حدف مہیا کر کے
03:41اپنے گرد گھیرہ ڈالنے کا موقع دے دیا تھا
03:44بہرحال میرے پاس سوگ منانے یسر پیٹنے کا وقت نہیں تھا
03:47دوسری جانب اترنے کی بجائے میں نے بلندی پر ہی آگے بڑھنا شروع کر دیا
03:50وہ پہاڑی پانچ چھ سو گز طویل تھی
03:52اس کا رخ قریبا جنوب مغرب بن رہا تھا
03:55فائرنگ کی آواز تواتر سے آنا شروع ہو گئی تھی
03:57گو اب میں ان کی نظروں سے اوجل تھا
03:59لیکن ان کی فائرنگ کے باعث دائیں بائیں پھرنے والی تمام پارٹیاں
04:03اس جانب متوجہ ہو گئی تھی
04:04اس کے ساتھ لازمی بات ہے کہ انہوں نے یہ بات مخابرے پر بھی دوسری پارٹیوں کو بتا دی تھی
04:09تھکن محسوس کرنے کے باوجود میری ٹانگوں میں بجلی بھر گئی تھی
04:12اور میں جلد از جلد وہاں سے دور ہو کر
04:14کسی ایسی جگہ پہنچنا چاہتا تھا
04:16جہاں میری تلاش کے لیے انہیں دوبارہ منتشر ہونا پڑے
04:19بائیں جانب موجود نالا اس پہاڑی کے ساتھ ساتھ جلو مغرب کے جانب مڑ رہا تھا
04:24یقینا نالے کی تہہ میں موجود آدمیوں نے
04:26سامنے کی طرف آ کر مجھے پکڑنے کی کوشش کرنی تھی
04:29البتہ اس پہاڑی کے دائیں جانب جو دو تین نالے لگ رہے تھے
04:32میں ان میں سے کسی نالے میں اتر سکتا تھا
04:35اور میں نے ایسا ہی کیا
04:36ایک نالا چھوڑ کر دوسرے کے نظر آتے ہی میں دھلان اترنے لگا
04:40اب میرے قدموں میں پھر سے تیزی آ گئی تھی
04:42میں بمشکل ایک تہائی دھلان اتر پایا تھا
04:45کہ میرے اقب میں فارنگ کی آواز سنائی تھی
04:47وہ چاروں آدمی جو میرے پیچھے پیچھے اس دھلان پر چڑھ رہے تھے
04:50یہ معلوم ہوتے ہی کہ میں بلندی پر ہوں
04:52انہوں نے اوپر پہنچتے ہوئے دیر نہیں لگائی تھی
04:54بہرحال اب تک وہ مجھ سے دور تھے
04:57اور اتنے فاصلے سے وہ مجھے نشانہ نہیں بنا سکتے تھے
05:00اپنے قدموں میں مزید تیزی لاتے ہوئے
05:02میں حد تلوسہ کسی آڑ کو اپنے اقب میں رکھ کر آگے بڑھتا گیا
05:06نالے میں اترنے کے بعد ہی میں اگلی چڑھائی چڑھ سکتا تھا
05:09جو ہی میں نالے میں اترا ایک مرتبہ پھر اقب میں فائر کی آواز سنائی دینے لگی
05:13وہ مجھے اپنی نگاہوں سے اوچل نہیں ہونے دے رہے تھے
05:16سامنے کی پہاڑی پر زیادہ درخت نہیں تھے
05:18لیکن اس پر چڑھنے کے علاوہ میرے پاس کوئی چارائکار نہیں تھا
05:21نیچے اترتے وقت ایک اور پریشان کن بات میرے مشاہدے میں آئی تھی
05:25کہ جس نالے میں میں اترا تھا وہ اس سیدھے نالے سے ٹکرا رہا تھا
05:29جہاں شلوبر قبیلے والوں کی دوسری پارٹی میری تلاش میں گئی تھی
05:33اس لیے بجائے نالے میں آگے بڑھنے کے میرا بلندی پر پہنچنا ضروری تھا
05:37اس لیے نالے میں رکنے کی بجائے میں نے بلندی کا سفر شروع کر دیا تھا
05:41ایک مرتبہ پھر میرا سانس پھولنے لگا تھا لیکن وہ وقت سانس بحال کرنے کا نہیں تھا
05:46غزنی خیل قبیلے کے ساتھ ہمدردی کرنا مجھے کچھ زیادہ ہی مہنگا پڑ رہا تھا
05:50شلوبر قبیلے والے غزنی خیلوں پر آیا ہوا غصہ مجھ پر نکال رہے تھے
05:54یا شاید ان کی نگاہ میں میرا قصور ناقابل معافی تھا
05:58حالانکہ اپنے تائیں میں نے ان کے کسی آدمی کو موت کے گھاٹ نہیں اتارا تھا
06:01ورنہ بازو یا ٹانگ پر لگنے والی گولی کو سر میں مارنا میرے لیے کوئی مشکل کام نہیں تھا
06:06میری کوشش یہ تھی کہ کسی جٹان جھاڑی یا ترخت وغیرہ کی آڑھ لے کر چلوں
06:10ان کے نالے میں اترنے تک میں کلاشنگوف کی کارگر رینج سے دور نکل جانا چاہتا تھا
06:15ورنہ نالے میں کھڑے ہو کر وہ مجھے آسانی سے نشانہ بنا لیتے
06:19انچائی اور نشیب میں فائر کرتے وقت بھی کسی رفتار کی کارگر رینج بڑھ جائے کرتی ہے
06:25لیکن یہ سنائپر کا طریقہ کار ہے اور یہ حساب ایک کلیے کے تحت کیا جاتا ہے
06:29عام آدمی اس بات سے واقف نہیں ہوتا
06:31پوری کوشش کے باوجود میں مطلوبہ بلندی تک نہیں پہنچ پایا تھا
06:35کہ وہ بھاگتے ہوئے نیچے آ رہے تھے
06:37میں بمشکل دو سو میٹر اوپر پہنچا ہوں گا
06:39کہ انہوں نے نالے میں پہنچ کر فائرنگ شروع کر دی
06:42فائر کی آواز کانوں میں پڑھتے ہوئے میں فوراں نیچے لیٹا
06:45اور ایک قریب پتھر کی آڑ لے کر جوابی فائرنگ کے لیے تیار ہو گیا
06:48وہ چاروں بغیر کسی آڑ کا سہارا لیے نالے کے درمیان میں کھڑے تھے
06:52میری کلیشنگوف کا سیفٹی لیور سنگل راؤنڈ پر سٹھ تھا
06:55مطلوبہ رینج لگا کر میں نے شست لے کر درمیانی آدمی کی ٹانگ کو نشانہ بنایا
07:01یوں بھی ان کے روکے ہونے کی وجہ سے وہ آسان حدف کی صورت اختیار کر گئے تھے
07:05ٹرگر دباتے ہی مذکورا آدمی نیچے گر گیا تھا
07:07اس کے ساتھ ہی باقی آڑ کی تلاش میں پہاڑی کی جڑ کی طرف بھاگے
07:11ان کے چھپنے کا تماشا دیکھنے کی بجائے میں بلندی پر چڑھنے لگا
07:15پہاڑی کی جڑ میں چھپنے کی وجہ سے میں بھی ان کی نظروں سے اوجل ہو گیا تھا
07:19اور جلد ہی انہیں اس بات کا احساس ہو جانا تھا
07:22اور میرے گمان کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی ان کی طرف سے فائرنگ شروع ہو گئی
07:26وہ نالے کے دوسرے کنارے پر جا کر کسی پتھر وغیرہ کی آڑ لے کر فائرنگ کر رہے تھے
07:30اتنی دیر میں مزید دور ہو گیا تھا
07:32دائیں بائیں پڑے پتھروں سے ٹکرانے والی گولیوں نے
07:35مجھے فوراں ہی یہ باور کروا دیا تھا
07:37کہ میں اب تک ان کی رینج ہی میں تھا
07:39ایک مرتبہ پھر مناسب آڑ کے پیچھے لیٹ کر میں ان کی طرف متوجہ ہو گیا
07:43زخمی آدمی اب تک اسی جگہ پر موجود تھے
07:46زمین پر بیٹھ کر وہ اپنی ٹانگ پر کپڑا لپیٹ رہا تھا
07:49کیونکہ خون کے بہاؤں کو روکنے کے لیے یہ کام نہائیت ضروری تھا
07:52میں اگر چاہتا تو آسانی سے اس کا ادم آباد کا ٹکٹ کٹوا سکتا تھا
07:57لیکن اب تک میں انہیں جان سے مارنے سے گریز کر رہا تھا
08:00میں نے فائر کرنے والوں کی پوزیشنوں کا جائزہ لیا
08:02دو آدمی آڑ کے اوپر سے فائر کر رہے تھے
08:04اور ان کے سر میں گولی مارنا اتنا مشکل نہیں تھا
08:07تیسرا آدمی پتھر کی آڑ کی دائیں جانب سے فائر پر شروع تھا
08:11میں نے اسی کے کندے پر نشانہ ساتھ کر فائر کیا
08:13اس کی چیخ سنتے ہی باقی دونوں مکمل طور پر پتھر کے پیچھے چھپ گئے تھے
08:17میں وقت ضائع کیے بغیر دوبارہ اوپر چڑھنے لگا
08:20اس مرتبہ مجھے نشانہ بنانے کی بجائے وہ اپنے ساتھیوں کو سنبھالنے لگے
08:24اس طوران میں ان کی رینج سے نکل گیا تھا
08:26بلندی پر پہنچتے ہی میں نے دو تین منٹ رکھ کر سانس سیدھا کیا
08:30اور پھر ایک طرف کو بڑھ گیا
08:32دشمن نے اوپر چڑھنے کی کوشش نہیں کی تھی
08:34چار میں سے دو زخمی ہو گئے تھے
08:36اور زخمی ساتھیوں کو اکیلا چھوڑ کر
08:38انہوں نے میرا تاقب کرنا مناسب نہیں سمجھا تھا
08:41یہ بھی ممکن تھا کہ انہوں نے ریڈیو سٹ کے ذریعے
08:43اپنے دوسرے ساتھیوں کو وہاں بلا لیا ہو
08:45میری بلا سے کوئی وجہ بھی تھی
08:47مجھے جلد اس جلد وہاں سے دور نکلنا تھا
08:50بیٹھے بٹھائے مفت کی مصیبت گلے پڑ گئی تھی
08:52ناروشن خان مجھے اس دن سلاب خان کے پاس لے جاتا
08:55اور نہ میرا سفر کھوٹا ہوتا
08:57اس ہنگامے میں پھنسنے پر اگر میرا کوئی فائدہ ہوتا
09:00تو بس اتنا
09:01کہ نوشات گل کے ذریعے مجھے تھوڑی بہت معلومات مل گئی تھی
09:04وہ بھی ادھوری سی
09:05کہ وہ ٹریسی اور البرٹ بروک کے ساتھ
09:08ایک بار غزنی خیل گیا تھا
09:09اب نامعلوم وہ مستقل وہاں رہتے بھی تھے یا نہیں
09:12یا بس ایک بار ہی کسی وجہ سے گئے تھے
09:14خیر کچھ بھی تھا
09:15اب مجھے ایک بار تو غزنی تک جانا تھا
09:17اگر البرٹ مجھے وہاں نہ بھی ملتا
09:19تب بھی شاید اس کے بارے میں کوئی ہلکا سا سراغ مل جاتا
09:22البرٹ سے بڑھ کر مجھے میجر جنیفر ہنسلے کو تلاش کرنا تھا
09:26کافی امید تھی کہ اس معاملے میں وہ میری مدد ضرور کرتی
09:29گو اس بارے میں وہ گزشتہ ملاقات میں سرسری سی معذرت کر چکی تھی
09:32مگر اس وقت میں نے اس پر اتنا زور بھی نہیں دیا تھا
09:35یہ بھی ممکن تھا کہ وہ واپس لوٹ چکی ہوتی
09:37بہرحال یہ بات کی باتیں تھیں
09:39اس وقت تو مجھے چان بچانے کا مشکل مرحلہ درپیش تھا
09:42شلوبر قبیلے کے لوگ پیر تسمہ پا کی طرح میرے پیچھے پڑے ہوئے تھے
09:46میرے تاقب میں آنے والے گو اس پہاڑی کے نیچے ہی رک گئے تھے
09:49مگر ابھی تک میں خطرے کی حدود سے نہیں نکلا تھا
09:52پہاڑی آگے جا کر ایک دوسرے بلند پہاڑ سے مل رہی تھی
09:55درمیان میں کوئی نالا وغیرہ بھی نہیں آ رہا تھا
09:58دوسری پہاڑی کی انتہائی بلندی پر مجھے برف کی سفیدی نظر آ رہی تھی
10:02میرے پاؤں میں اس وقت سپورٹس چیوز تھے
10:04گلگارے کے والد شمریز خان کے بوٹ میرے سفری تھیلے میں ہی رہ گئے تھے
10:08ایک بار تو میں نے اوپر نہ چڑھنے کا فیصلہ کیا
10:11کیونکہ برف کی وجہ سے اپنے ساتھ پیش آنے والا حادثہ مجھے بھولا نہیں تھا
10:15لیکن پھر یہ سوچ کر کہ میں نے کونسا وہاں رہنا ہے
10:18اس بلندی کو عبور کر کے آگے گزر جاؤں گا
10:21یہ سوچتے ہی میرے قدم ایک بار پھر بلندی کی جانب بڑھ گئے
10:24کافی مشکل چڑھائی تھی
10:25مجھے صبح سے مسلسل کبھی دوڑنا پڑ رہا تھا
10:28اور کبھی چڑھائیاں چڑھنا پڑ رہی تھی
10:30ایسی صورتحال میں تھکن ہونا اچمبے کی بات نہیں تھی
10:33البتہ ایسے حالات میں جینا میرے لیے کوئی نئی بات نہیں تھی
10:36ابھی تک مجھ میں کافی جان موجود تھی
10:38اور میں اتنا نہیں تھکا تھا کہ گر پڑتا
10:40وہاں نصف بلندی تک درخت موجود تھے
10:43جون جون میں بلند ہوتا گیا
10:44تیز ہوا کے ساتھ سردی بھی بڑھتی گئی
10:47گو چڑھائی چڑھتے ہوئے زیادہ مشقت کی وجہ سے پسین آ جاتا ہے
10:50اور سردی کم ہی لگتی ہے
10:51مگر انسان کو سردی کے بڑھ جانے کا احساس ضرور ہو جاتا ہے
10:55گھڑی دیکھنے پر سویاں ایک کاہن سا عبور کرتی نظر آئیں
10:59مجھے دوڑتے بھاگتے نشیب و فراز عبور کرتے قریباً ساڑھے پانچ گھنٹے ہو رہے تھے
11:03کیونکہ غزنی خیل سے میں صبح آٹھ بجے کے قریب روانہ ہوا تھا
11:07مزید آدھے گھنٹے بعد میں اوپر پہنچ گیا تھا
11:09چند لمحے میں سستانے بیٹھا
11:11لیکن تھنٹی ہوا میرا مزاج پوچھنے لگی
11:13آرام کا ارادہ ترک کرتے ہوئے میں اٹھ کھڑا ہوا
11:16دوسری جانب نیچے اترنے سے پہلے میں نے پیچھے مڑ کر نگاہ دوڑائی
11:19حد نگاہ تک پہاڑی سلسلے نظر آ رہے تھے
11:22میرے پاس دوربین موجود نہیں تھی
11:23ورنہ میں اپنے دوستوں کی حرکت دیکھنے کی کوشش ضرور کرتا
11:27نیچے اترتے وقت میری رفتار کافی تیز تھی
11:2920-25 منٹ میں میں دوسری جانب موجود نالے میں پہنچ گیا تھا
11:33نالے میں بہتا پانی دیکھ کر مجھے یاد آیا
11:35کہ صبح سے میں پانی نہیں پی سکا تھا
11:37ہاتھوں کا اوک بنا کر میں چھوٹے بڑے پتھروں کے درمیان
11:40جاری شفاف پانی سے لطفندوز ہونے لگا
11:42خوبصیر ہو کر تھنڈا پانی پینے کے بعد
11:45میں نالے ہی نالے میں آگے بڑھ گیا
11:46بلندی پر چلنے والی تیز ہوا
11:48وہاں بالکل ہلکی ہلکی محسوس ہو رہی تھی
11:50اس نالے کا رخ جنوب مغرب کی طرف تھا
11:53نالے کے بائیں کنارے پر جھاڑیوں کا گھنہ جھن تھا
11:56جو بلندی کی طرف بتدریج چھدرہ چھدرہ ہوتا گیا تھا
11:59البتہ دائیں جانب اکا دکھا جھاڑیاں ہی نظر آ رہی تھی
12:02اپنے جسم کو آرام پہنچانے کے لیے
12:04میں مناسب رفتار سے چل رہا تھا
12:06لیکن سکون شاید میری قسمت میں نہیں تھا
12:08میں نالے موڑ سے سو ڈیڑھ سو گز ہی دور تھا
12:11کہ مجھے چھ سات آدمی موڑ مڑ کر
12:13اس جانباتیں دکھائی دئیے
12:14چھٹک کر رکھتے ہوئے میں نے فوراں قریبی جھاڑی کی آڑ لی
12:18مگر میری تیزی کسی کام نہیں آئی تھی
12:20انہوں نے مجھے دیکھ لیا تھا
12:21اور بغیر سیکنڈ ضائع کیے
12:23انہوں نے کلیشن کوفوں کا رخ میری جانب کرتے ہوئے
12:25فائر کھول دیا
12:26ایک بار پھر میری دوڑ شروع ہو گئی تھی
12:28چڑھائیاں سر کرنا اس دن میرے نصیب میں لکھ دیا گیا تھا
12:31میں جھاڑیوں کی آڑ لے کر
12:43اس قدمی میں رکاوٹ ڈالنے کے لیے
12:44تین چار گولیاں فائر کی
12:46اپنے زخمی ساتھی انہیں نہیں بھولے تھے
12:48وہ فوراں پتھروں کی آڑ لے کر
12:50جوابی فائرنگ کرنے لگے
12:51میرے پاس سیمونیشن نہ ہونے کے برابر تھا
12:53میں ان کے ہر فائر کا جواب نہیں دے سکتا تھا
12:56اس لیے مزید گولیوں کی بچت کرتے ہوئے
12:58میں نے فائر بند کیا
12:59اور جھاڑیوں کی آڑ لے کر اوپر چڑھنے لگا
13:01جیسے ہی فائرنگ رکی
13:02میں جھاڑیوں کی آڑ سے نکل کر
13:04ایک پتھر کے پیچھے لیٹا
13:05اور نالے کی طرف دیکھنے لگا
13:07وہ محتاط انداز میں آگے بڑھنے لگے
13:09انہیں چند قدم لینے دینے کے بعد
13:11میں نے ایک گولی فائر کی
13:13لیکن جس جگہ سے میں فائر کر رہا تھا
13:15وہاں سے لیٹ کر انہیں نشانہ بنانا ممکن نہیں تھا
13:18البتہ گولی چلنے کی آواز نے انہیں بدحواس ہو کر
13:21لیٹنے پر مجبور کر دیا تھا
13:22امید تھی کہ وہ اتنی جلدی
13:24اٹھنے کی حمد نہ کرتے
13:25البتہ لیٹے لیٹے انہوں نے فائر ضرور کھول دیا تھا
13:28میں نے رینگتے ہوئے قریبی جھاڑی کی آڑ لی
13:30اور ایک بار پھر اوپر چڑھنے کی کوشش کی
13:33یہ ایک طویل اور لمبی ڈھلان تھی
13:35جو بددریج اوپر کو اٹھتی گئی تھی
13:37نقشہ بینی کی استلاحات میں
13:39ایسی ڈھلان کو پہاڑ کا بازو کہتے ہیں
13:41یعنی پہاڑ کی وہ شاخ
13:43جس کی بلندی بددریج کم ہو کر
13:45زمین سے مل جائے
13:46بیس پچس قدم اوپر جاتے ہی مڑ کر دیکھنے پر
13:48وہ مجھے حرکت کرتے نظر آئے
13:50مگر اب وہ جھاڑیوں کے قریب پہنچ چکے تھے
13:52اور میرے گولی فائر کرنے پر وہ زمین پر لیٹ کر
13:55آڑ لینے کی بجائے
13:56جھاڑیوں کی آڑ لینے کی کوشش کرتے
13:59میں نے گولی ضائع کرنا مناسب نہ سمجھا
14:01اور قدموں میں تیزی پیدا کر دی
14:03یقیناً جھاڑیوں کی آڑ لیتے ہی
14:05انہوں نے بھی اپنی رفتار تیز کر دینا تھی
14:07مقامی ہونے کی وجہ سے
14:08وہ مجھ سے زیادہ تیز رفتاری سے پہاڑی چڑھ سکتے تھے
14:11مگر میری مثال
14:12اس وقت ایسے ہرن کسی ہو گئی تھی
14:14جو جان بچانے کے خوف میں
14:16وہ چوڑی کھائے بھی پھلانگ جاتا
14:18جسے اس کا تاقب کرنے والا
14:20طاقتور شیر عبور نہیں کر سکتا تھا
14:22اکہ دکہ فائر کی آواز میرے کانوں میں تسلسل سے آ رہی تھی
14:25یقیناً وہ گھنی جھاڑیوں کو فائر کے ذریعے چھان رہے تھے
14:28کسی جھاڑی میں چھپنے کی تجویز بھی میرے زیر غور تھی
14:31لیکن ان کے گھنی جھاڑیوں پر فائر کرنے نے
14:34مجھے اس تجویز پر عمل کرنے سے باز رکھا تھا
14:37مختلف مقامات سے اٹھنے والی
14:38فائروں کی آواز سے مجھے یہ اندازہ لگانے میں
14:41کوئی دقت پیش نہیں آئی تھی
14:42کہ وہ پھیل کر آگے بڑھ رہے تھے
14:44جھاڑیوں کا جھنٹ زیادہ دیر تک میرا ساتھ نہیں نبا سکا تھا
14:47میں اسی صورت میں بچ سکتا تھا
14:48کہ ان کے جھاڑیوں کے جنگل سے نکلنے سے پہلے
14:51بلندی پر پہنچ جاتا
14:52جلد ہی میں ایسی جگہ پہنچ گیا تھا
14:54جہاں سے آگے اکہ دکہ جھاڑیاں ہی نظر آ رہی تھی
14:57میں نے رفتار مزید تیز کر دی
14:58مگر میں زیادہ دیر اپنی رفتار برقرار نہیں رکھ پایا تھا
15:01میرا دل جیسے حلق کے رستے باہر آنے کو تیار ہو گیا تھا
15:05مجبوراً مجھے بھاگنا ترک کرنا پڑا
15:07لمحہ بھر رکھ کر میں نے اپنا سانس بحال کیا
15:09اور پھر تیز قدموں سے اوپر چڑھنے لگا
15:11میں بمشکل سو ایک سو بیس گز ہی اوپر پہنچا ہوں گا
15:14کہ ایک مرتبہ پھر تیز فائرنگ کی آواز گونجی
15:16چند قدم کے فاصلے پر ایک بڑا پتھر پڑا تھا
15:19اس کی آڑ لینے کے لیے میں نے رفتار بڑھائی
15:21مگر اس سے پہلے مجھے یوں لگا
15:23جیسے میری دائیں ران میں کوئی انگارہ گھس گیا ہو
15:26میں مو کے بل نیچے گرا
15:28اپنے ہاتھ سامنے ٹیکتے ہوئے
15:29میں نے خود کو زیادہ زخمی ہونے سے بچا لیا تھا
15:32وہاں سے رینگتے ہوئے پتھر تک جانا ناممکن تھا
15:35کوشش کر کے میں سیدھا ہوا اور چھک کر پتھر کے جانے بڑھا
15:38میری دائیں ٹانگ سے بہت تیزی سے خون بہنا شروع ہو گیا تھا
15:41پتھر کے قری پہنچنے تک مجھے ایک اور جھٹکا لگا
15:44اس مرتبہ گولی میری دائیں پنڈلی کا گوشت پھارتی ہوئی نکل گئی تھی
15:48بائیں پاؤں پر زور دیتے ہوئے میں نے ایک جھٹکا لیا
15:51اور پتھر کے پیچھے پہنچ گیا
15:52آڑ میں جاتے ہی میں نے بغیر وقت ضائع کیے
15:55گلے سے لپٹا مفلر کھول کر اپنی ران پر لپیٹ لیا
15:58گولی ران کے اندر ہی رہ گئی تھی
16:00مگر اس وقت گولی نکالنے سے زیادہ خون کے بہاؤ کو روکنا ضروری تھا
16:03ران پر کس کر مفلر لپیٹنے کے بعد
16:06میں نے خنجر نکال کر اپنی قمیز کا دامن پھارا
16:08اور اسے دو ٹکڑوں میں بانٹ کر پٹی کی شکل دیتے ہوئے پنڈلی پر لپیٹنے لگا
16:13پہلے پہل گولی کا زخم اتنی تکلیف نہیں دیتا
16:15مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زخم میں درد اور جلن بڑھتی جاتی ہے
16:19خاص کر جس زخم میں گولی اندر ہی رہ جائے
16:22وہ زیادہ تکلیف دیتا ہے
16:23دونوں زخموں پر پٹی باندھنے کے بعد
16:25میں نیچے کی طرف متوجہ ہوا
16:27یقیناً دشمن کو معلوم ہو گیا تھا کہ مجھے گولی لگ چکی ہے
16:30تین آدمی بڑی تیز رفتاری سے اوپر کی جانے بڑھتے نظر آ رہے تھے
16:34سب سے آگے والے کے سر کا نشانہ لیتے ہوئے
16:36میں نے سانس روکا اور ٹگر دبا دیا
16:38بس بہت ریایت ہو گئی تھی
16:40میری جان چھوڑنے پر وہ یوں بھی آمادہ نہیں ہو رہے تھے
16:43یہاں تک کہ اب تو سچ مچ مجھے جان کے لالے پڑ گئے تھے
16:46وہ اچھل کر پیچھے کو الٹا اور نیچے لڑکنے لگا
16:49اس کے ساتھ آنے والے فورن نیچے لڑ گئے
16:51اس کے ساتھ انہوں نے موصلہ دھار فائر کھول دیا
16:53میں اس پتھر کے پیچھے محفوظ تھا
16:55البتہ ان کی گولیوں سے بچنے کے لیے
16:57مجھے اپنا سر بھی آڑ کے پیچھے کرنا پڑ گیا تھا
17:00دونوں نے پوری پوری میگزین خالی کر دی تھی
17:02جو ہی ان کا فائر رکا
17:03میں نے ایک پتھر کی دائیں جانب سے
17:05کلیشن کوف کا دھانہ نکال کر شست ساتھ دی
17:08ایک آدمی کو تو پتھر کی آڑ مل گئی تھی
17:10دوسرا یوں ہی لیٹ گیا تھا
17:12اس کے ساتھ ہی اس نے یہ بےوقوفی بھی کی تھی
17:14کہ گوہنیا ٹیک کر درست فائر کرنے کے لیے
17:16اپنا سر زمین سے بلند کیا تھا
17:18ان کی دو میگزینوں کے جواب میں
17:20میں نے ایک اور گولی فائر کر دی
17:21حدف نے اٹھا ہوا سر اپنی کلیشن کوف پر ٹیک دیا
17:25ماتھے میں پیوست ہونے والی گولی نے
17:27اسے زیادہ تڑپنے کا موقع نہیں دیا تھا
17:29اتنی دیر میں پتھر کے پیچھے آڑ لیے ہوئے
17:31آدمی نے میگزین تبدیل کر لی تھی
17:33اپنے ساتھی کا انجام دیکھتے ہی
17:35بدحواسی میں اس نے ایک بار پھر
17:37ٹرگر یوں دبایا کہ انگلی اٹھانا
17:39اسے بھول گیا تھا
17:40میگزین زیادہ دیر تک گولیاں فراہم نہیں کر سکتی تھی
17:43برسٹ کی صورت فائر ہونے والی
17:45تیس گولیاں ختم ہونے میں
17:47وقت ہی کتنا صرف ہوتا ہے
17:48زیادہ تر گولیاں اس پتھر سے ٹکرائیں تھی
17:50جو مجھے آڑ بھائیہ کیے ہوئے تھا
17:52کچھ دائیں بائیں زمین میں لگ کر گرد اڑانے کا سبب بنی تھی
17:55میں اس کے فائر کے رکنے کا منتظر تھا
17:57جو ہی اس کا فائر رکا
17:58میں ایک بار پھر پتھر کی آڑ کے دائیں جانب سے
18:01اس طرف چھانکنے لگا
18:02وہ پتھر کے اقب میں بے حس لیٹا تھا
18:04میرے خیال میں وہ میگزین تبدیل کر رہا تھا
18:07مگر منٹ بھر بعد جب اس کی جانب سے فائر نہ ہوا
18:09تو مجھے شک ہوا کہ اس کے بعض گولیاں ختم ہو چکی ہیں
18:12اسی وقت مجھے درختوں کے جھنٹ سے
18:13ان کے باقی چار ساتھی آگے بڑھتے نظر آئے
18:16یقیناً وہ اپنے ساتھیوں کے انجام سے بے خبر تھے
18:18تب ہی تو یوں بے فکری سے آگے بڑھ رہے تھے
18:21وہ بھی چونکہ میری طرف متوجہ تھا
18:23اس لیے اسے بھی اپنے ساتھی نظر نہیں آئے تھے
18:25ورنہ وہ انہیں ضرور متنبع کرتا
18:27میں نے فوراں کلیشنکوف کی بیرل کا رخ آنے والوں کی طرف موڑا
18:31میرا ارادہ کمسکم دو آدمیوں کو نشانہ بنانے کا تھا
18:34درمیان والے آدمی کے سر کا نشانہ لیتے ہوئے
18:36میں نے ٹرگر دبا دیا
18:37اپنے پہلے ساتھی کی طرح وہ اچھل کر پیچھے گرا
18:40باقی تینوں نے فوراں آڑ لینے کی کوشش کی
18:42لیکن اتنی دیر میں میں ایک اور بار ٹرگر دبا چکا تھا
18:46ان کا چوتھا آدمی بھی مجھے مارنے کی حسرت لیے
18:48پہلے تین والوں کے پاس پہنچ چکا تھا
18:50تلیشنکوف کے آٹومیٹک ہونے نے میرے کام کو آسان بنا دیا تھا
18:54بچنے والے دونوں نے فائرنگ شروع کر دی تھی
18:56ان کے استراری فائر سے گھبرا کر
18:58ان کے آگے لیٹا ہوا ساتھی گھبرا کر
19:01با آواز بلند انہیں فائر سے منع کر رہا تھا
19:04کیونکہ وہ ان کے اور میرے درمیان لیٹا ہوا تھا
19:06انہیں منع کرتے کرتے وہ اس پتھر کی انچائی کا حساب نہیں رکھ پایا تھا
19:10جس کے پیچھے وہ چھپا ہوا تھا
19:12اس کی کھوپڑی کا عقبی حصہ پتھر کے اوپر سے چھلکا
19:15اور مجھے بس اتنا ہی حدف ترکار تھا
19:18سوگست سے چلائی ہوئی کلیشنکوف کی طاقتور گولی نے
19:21کھوپڑی کے عقب سے گھس کر
19:23اسے دنیا کی ہر فکر اور اندیشے سے دور کر دیا تھا
19:26مرنے سے پہلے اس نے بچنے والے دونوں ساتھیوں کو
19:28مرنے والوں کے انجام سے باخبر کر دیا تھا
19:31ٹانگوں اور بازوں میں لگنے والی گولیاں
19:33اب سر اور ماتھے میں بیوست ہونا شروع ہو گئی تھی
19:35اچانک ان میں سے ایک آدمی نے اٹھ کر نیچے کی طرف بھاگنا شروع کر دیا
19:39یقیناً وہ خافزدہ ہو گیا تھا
19:41لیکن اب چاہے وہ خافزدہ ہو کر
19:43چاہے کسی مقصد سے بھاگے
19:44میں انہیں ریائت دینے کے لیے تیار نہیں تھا
19:47وہ بمشکل تین ہی قدم لے پایا تھا
19:49اس سے آگے گولی نے اسے جانے کی اجازت نہ دی
19:51اس کے تڑپتے ہوئے جسم کو
19:53ایک بڑے پتھر نے نیچے لڑکنے سے روکا
19:55اب ہم دو بچ گئے تھے
19:57ممکن تھا کہ اسے مزید ساتھیوں کی کمک مل جاتی
20:00مگر فی الحال وہ بھی اکیلہ تھا
20:02اپنے آخری ساتھی کے حلاق ہوتے ہی
20:04اس نے بھی اپنی کلیشنکوف کو
20:05برسٹ پر سٹ کرتے ہوئے
20:07چھوٹے چھوٹے برسٹ میری جانب فائر کرنے لگا
20:09مجبوراً مجھے پتھر کے پیچھے سر چھپانا پڑا
20:11اچانک اس کے فائر سے مجھے محسوس ہوا
20:13جیسے وہ کھڑا ہو گیا ہو
20:15اس کے ساتھ ہی اس کا فائر آہستہ آہستہ دور ہٹنے لگا
20:18یقیناً وہ بھاگنے کی کوشش میں تھا
20:20اور اس مقصد کے لیے وہ مجھے سر اٹھانے نہیں دینا چاہتا تھا
20:23وہ ہر برسٹ تین چار گولیوں کا فائر کر رہا تھا
20:26میں اس کے فائر ہونے والے برسٹ گننے لگا
20:28ساتھویں آٹھویں برسٹ پر میں نے رسک لیتے ہوئے پتھر سے جھانکا
20:31وہ ایک گھٹنا زمین پر ٹے کے نئی میگزین لگا رہا تھا
20:35اگر مجھے پتھر سے جھانکنے میں دو سیکنڈ بھی دیر ہوتی
20:38تو وہ دوبارہ فائر کر چکا ہوتا
20:40جب میں نے جھانکا اس وقت وہ کلیشن کوف کو کھاک کر رہا تھا
20:43جبکہ میری کلیشن کوف پہلے سے کھاک تھی
20:45اور یقیناً وہ مجھ سے تیز رفتار فائر نہیں تھا
20:48نئی میگزین سے گولی چلانے کی حسرت دل ملیے وہ اپنے ساتھیوں سے جاملا
20:52آخری دشمن کے مرتے ہی میں نے اپنا سر پتھر پر ٹیک دیا
20:55اگدم مجھے اپنے زخموں میں ہونے والی تکلیف کا احساس ہونے لگا
20:59مجھے نہایت ناگفتہ بے صورتحال کا سامنا تھا
21:01میری دائیں ٹانگ میں دو گولیاں لگی تھی
21:03پٹی بانتھنے کے باوجود خون رس رہا تھا
21:06اور پوری ٹانگ جیسے پھوڑا بنی ہوئی تھی
21:08ایزی حالت میں پہاڑی پر چڑھنا تو مشکل ہی نہیں ناممکن تھا
21:12البتہ بہت زیادہ حمد کر کے نیچے اترنے کی کوشش کی جا سکتی تھی
21:15کلیشنکوف کی میگزین اتار کر دیکھنے پر مجھے فقط دو گولیاں نظر آئیں
21:19یہ چالیس راؤنڈ والی میگزین تھی
21:21گویا 38 گولیاں میں فائر کر چکا تھا
21:24میگزین لگا کر میں نے سیفٹی لگائی
21:25اور کلیشنکوف کا بٹ ڈنڈے کی طرح نیچے لٹکا کر اس کے سہارے کھڑا ہو گیا
21:30میری ٹانگ میں اتنا شدید درد اٹھا
21:32کہ کراہیں روکنے کے لیے مجھے سختی سے ہونٹ بھینچنے پڑے
21:36لمحہ بھر درد کو سہارنے کے بعد میں نے اترائی میں قدم بڑھا دیے
21:39چند قدم لینے کے بعد ہی میں بے دم ہو کر بیٹھ گیا
21:42درد بہت زیادہ بڑھ گیا تھا
21:44دائیں ٹانگ جیسے مفلوج ہوتی جا رہی تھی
21:46میں دائیں ٹانگ کو نیچے لگانے کی بجائے
21:48بائیں ٹانگ پر کودتا ہوا نیچے کی طرح بڑھا
21:51اچانک مجھے اقب میں آہٹ سنائی تھی
21:53میں نے پیچھے مڑ کر دیکھا
21:54چار مسلح افراد دھلان سے نیچے آتے دکھائی تھی
21:57میرے پاس کلیشنگوف میں فقط دو گولیاں باقی تھی
22:00میرے اندازے کے مطابق جو آدمی
22:02سب سے پہلے میری گولی کا نشانہ بنا تھا
22:04اس کے میکزین میں گولیاں موجود ہونی چاہیے تھی
22:06وہ وہاں سے تھوڑے ہی فاصلے پر پڑا تھا
22:09میں اس قابل نہیں تھا کہ تیزی سے حرکت کرتا
22:11لیکن اب زندگی موت کا مسئلہ بن گیا تھا
22:13میں نے تیزی سے حرکت کرنے کی کوشش کی
22:15اور دو تین قدم لیتے ہی
22:16میرا بایاں پاؤں ایک چھوٹے سے پتھر کے اوپر آ کر فسلا
22:19میں موہ کے بل گرا
22:21اور اس کے ساتھ ہی لڑکتے ہوئے نیچے جانے لگا
22:23یوں لگ رہا تھا جیسے میری دائیں ٹانگ پر
22:25کوئی ہتھوڑے مار رہا ہو
22:26کوشش کے باوجود میں خود کو روک نہیں پا رہا تھا
22:29شاید میری مشکل ایک پتھر کی چٹان نے حل کر دی
22:32شاید میں اس لیے کہہ رہا ہوں
22:34چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
22:51تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں
Recommended
21:06
|
Up next