- 5/8/2025
Sniper series episode 68 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
Category
😹
FunTranscript
00:00موسیقی
00:30موسیقی
01:00موسیقی
01:30موسیقی
01:32موسیقی
02:00موسیقی
02:02موسیقی
02:04موسیقی
02:06موسیقی
02:08موسیقی
02:10موسیقی
02:12موسیقی
02:14موسیقی
02:16موسیقی
02:18موسیقی
02:20موسیقی
02:22موسیقی
02:24رستے میں سیلاب خان نے
02:25جوش بھرے انداز میں
02:26مجھے یہ بتایا
02:27کہ چاروں اطراف میں
02:28اس کا ایک ایک
02:29اچھا نشانے باز
02:30درختوں میں چھپا ہوا
02:31تیز فائرنگ کا منتظر تھا
02:33چاروں آدمی
02:34انہوں نے رات ہی
02:35کو مطلوبہ جگہ پر
02:36پہنچا دیئے تھے
02:36میں نے کہا
02:37ویسے لوگوں کو
02:38بھوک تو کافی لگی ہوگی
02:39وہ پھیکی مسکراہت سے بولا
02:41بھوک تو واقعی لگی ہوئی ہے
02:42لیکن یہ بھی سنا ہے
02:43کہ بھوکا بٹیرہ
02:44زیادہ اچھا لڑتا ہے
02:45میں فراخ دلی سے
02:47آفر کرتے ہوئے بولا
02:47ویسے میرے تھیلے میں
02:48کچھ چنے اور
02:49تھوڑے بہت بسکٹ موجود ہیں
02:50چند آدمیوں کی
02:52بھوک مٹا سکتے ہیں
02:52اس نے ایک سردار
02:54کی طرح سوچا
02:54باقی کیا کریں گے
02:56جس کے جواب میں
02:56میں کندے اچھکانے کے علاوہ
02:58کچھ نہیں کر سکتا تھا
02:59پہاڑی کے انتہائی شمالی
03:01گونے میں جا کر
03:01میں نے اپنے لیے
03:02ایک مورچہ پسند کیا
03:03اور اس میں موجود
03:04افراد کو دوسرے
03:06مورچوں میں بھیج دیا
03:06ابھی ہم پوری طرح
03:08مورچے میں بیٹھ نہیں پائے تھے
03:09کہ نوشاد گل
03:10وہاں پہنچ گیا
03:11آتے ساتھ
03:12اس نے رات والی بات
03:13چیت پر معذرت چاہی
03:14مجھے اس کے چہرے پر
03:15عجیب سے تاثرات
03:16پھیلے ہوئے نظر آئے
03:17مجھے لگ رہا تھا
03:18کہ شاید کسی کمانڈر
03:19یا سیلاب خان
03:20سیلاب خان نے
03:20اسے معذرت کرنے کا کہا ہے
03:22میں نے کہا
03:22کوئی بات نہیں
03:23نوشاد گل
03:23ایسا ہو جاتا ہے
03:24وہ ہچکچاتے ہوئے
03:25بولا سلیم بھائی
03:26میں نے شرط وغیرہ
03:27کی بھی بگواس کی تھی
03:28میں نے مسکراتے ہوئے
03:29کہا چھوڑو شرط کو یار
03:31میں نے یوں بھی
03:32شیخی ہی بھگاری تھی
03:33اتمنان بھرا سانس لیتے ہوئے
03:34اس نے سیلاب خان کو
03:35مخاطب کیا
03:36سردار
03:37یقیناً آپ کو
03:38یہاں میری مدد کی
03:39ضرورت پڑے گی
03:39سیلاب خان نے
03:40اس کے وہاں بیٹھنے پر
03:41اعتراض نہیں کیا تھا
03:42شاید سلیم کو ضرورت پڑے
03:44میں نے کہا
03:44خالی بیٹھنے کے بجائے
03:45دوربین لو
03:46اور دشمن کے
03:47وہ آدمی تلاش کرو
03:48جو مورچوں سے باہر ہوں
03:49ٹھیک ہے باس
03:50مزاہیہ انداز میں کہہ کر
03:52وہ سیلاب خان کے ہاتھ سے
03:53دوربین لے کر
03:54جائزہ لینے لگا
03:55یہی کام میں
03:56سٹائر کی
03:57ٹیلیسکوپ سے کر رہا تھا
03:58اچانک مجھے
03:59چھ سو میٹر کے فاصلے پر
04:00دشمن کے ایک آدمی کی
04:01جھلک نظر آئی
04:02مورچے کی دیوار سے
04:03اس کا بالائی دھڑ چھلک رہا تھا
04:05اس کے فاصلے کے بارے میں
04:06میں نے اندازہ لگایا تھا
04:08اور یہ ایک سنائپر کا اندازہ تھا
04:09ایلیویشن نوپ پر
04:10چھ سو میٹر رینج لگا کر
04:12میں نے مسکورہ شخص کے
04:13دائیں کندھے کا نشانہ لیا
04:14کیونکہ میں اسے جان سے
04:16نہیں مارنا چاہتا تھا
04:17گو کسی کو زخمی کرنا بھی
04:18اسے نقصان پہنچانے کے
04:19زمرے میں آتا ہے
04:20مگر یہ جان جانے سے
04:22کم از کم کم ہوتا ہے
04:23اور مجھے اپنی جان بچانے کے لیے
04:25کوئی نہ کوئی حرکت تو کرنا تھی
04:26یوں ہی پادری بنے بیٹھے رہنے سے
04:28تو کوئی کام چلنے والا نہیں تھا
04:30میرے ٹرگر دباتے ہی
04:31وہ اچھل کر نیچے گرا
04:32نوشاد گل کے موز سے
04:33نعرہ بلند ہوا وہ مارا
04:35میں رائیفل کو دوبارہ
04:36کوک کر کے اسی طرف متوجہ رہا
04:38میری گولی کا نشانہ بننے والا
04:39نیچے گر کر تڑپ رہا تھا
04:41اسے سنبھالنے کے لیے
04:42ساتھ والے مورچے سے
04:43دو جوان بھاگتے ہوئے نکلے
04:44اور جو ہی اگلا والا
04:46اپنے ساتھی کے پاس
04:47رکتے ہوئے نیچے جھکا
04:48میں نے دوبارہ ٹرگر دبا دیا
04:49زخمی کو سنبھالنے والا
04:51خود تڑپنا شروع ہو گیا تھا
04:53جبکہ تیسرا حق کا بکہ کھڑا تھا
04:54اور اس کے کچھ سمجھنے سے پہلے
04:56میں نے رائیفل کو
04:57تیسری مرتبہ کاک کر کے
04:58اس کی ٹانگ کو نشانہ بنا دیا
04:59دوسرا بھی گیا
05:01یہ نعرہ نوشات کے ہونٹوں پر تھا
05:03کہ تیسرا گر گیا
05:03اس کے ساتھ ہی اس کے آس پاس
05:05موجود مورچوں سے
05:06تیز فائرنگ شروع ہو گئی
05:07ان کی دیکھا دیکھی
05:08چاروں طرف سے بارش کی طرح
05:10گولیاں برسنا شروع ہو گئی تھی
05:11اور وہی موقع تھا
05:12جب غزنی خیل
05:13قبیلے کے چار
05:14چھپے ہوئے نشانہ بازوں نے
05:15درختوں کے اوپر سے
05:17دشمن کو تاک تاک کر
05:18نشانہ بنانا شروع کر دیا
05:19گو وہ تربیت یافتہ سنائپر نہیں تھے
05:21اور نہ ان کے پاس
05:22سنائپر رائیفل ہی موجود تھی
05:23کہ دشمن کا زیادہ نقصان کر پاتے
05:25لیکن اس کے باوجود
05:26ہر نشانے باز نے
05:27دشمن کے ایک آدھ آدمی کو
05:29نشانہ بنا لیا تھا
05:30یوں زخمی ہونے والے آدمیوں نے
05:32انہیں مورچوں میں
05:33دبتنے پر مجبور کر دیا تھا
05:35اس دوران دشمن کے دو مزید آدمی
05:37میرا نشانہ بن کر
05:38زخمی ہو چکے تھے
05:38کہتے ہیں جنگ کے دوران
05:40مرنے والوں سے زیادہ
05:41زخمی ہونے والے نقصان کا باعث ہوتے ہیں
05:43اور اس کی ایک وجہ تو یہ ہے
05:45کہ زخمیوں کو سنبھالنا پڑتا ہے
05:46اس طرح اپنے ساتھ
05:48وہ صحت مند آدمیوں کو بھی
05:49پابند کر دیتے ہیں
05:50دوسرا زخم میں ہونے والی تکلیف کی وجہ سے
05:53زخمی افراد جو آہو بکا کرتے ہیں
05:55وہ بھی اپنے آدمیوں کا مورال کم کرتی ہیں
05:58پانچویں آدمی کو شکار بنتے دیکھ کر
06:00نوشاد گل نے مجھے یہ یاد دلانے میں دیر نہ کی
06:02سلیم بھائی شکر ہے
06:04میں نے اپنی شرط واپس لے لی
06:05اور اب ہمارے درمیان کوئی شرط باقی نہیں
06:07سیلاب خان نے تنزیہ لہجے میں کہا
06:09شرط کس وقت ختم ہوئی تھی جناب
06:10ہاں میں تو پتا ہی نہیں چلا
06:11نوشاد نے رونی صورت بنا کر کہا
06:13سردار یہ ظلم نہ کریں
06:14اس کی صورت دیکھ کر سیلاب خان اور میں ہس پڑے
06:17شمالی جانب سے دشمن بلکل ہی مورچوں میں دبگ گئے تھے
06:20سردار سیلاب خان دشمن کی باتیں سننے کی کوشش کر رہا تھا
06:24وہ پہلے جس چینل پر باتشیت کر رہے تھے
06:26وہ تبدیل کر دیا تھا
06:27جلد ہی اس نے نیا چینل ڈھونڈ لیا
06:28دشمن کی باتوں سے یہی پتا چلتا تھا
06:31کہ زخمی ہونے والوں کے علاوہ
06:32ان کے ساتھ آدمی ہلاک ہو چکے تھے
06:34اس کے ساتھ ہی تمام کو آڑ میں رہنے کا حکم دیا جا رہا تھا
06:37ان کی نقل و حرکت کا خاتمہ ہوتے دیکھ کر
06:39میں نے مشورہ دیا کیا خیال ہیں
06:41کسی دوسری جانب کا رخ کریں
06:42سلاب خان نے کہا جو مناسب سمجھو
06:44وہاں سے ہم جنوب کی طرف آ گئے
06:46دشمن کے اس نقصان پر غزنی خیل والوں میں
06:49خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی
06:50جنوب کی جانب دشمن شمال سے زیادہ فاستے پر تھا
06:53لیکن ان کے کچھ مورچے ایسے تھے
06:55جو سٹائر کی مار میں آ رہے تھے
06:57گھنٹے ڈیڑ کی نگرانی کے بعد
06:58مجھے دوبارہ موقع مل گیا تھا
07:00دو آدمی کافی مہتات انداز میں
07:02اپنے مورچے سے نکلے تھے
07:03لیکن ان کی احتیاط کسی کام نہیں آ سکی تھی
07:06پہلے کوٹانگ میں گولی لگنے کے بعد
07:08دوسرے نے بھاگنے کی کوشش کی تھی
07:10لیکن اس طوران میں دوبارہ رائیفل کاک کر چکا تھا
07:12اور اس کے مورچے میں گھسنے سے پہلے ہی
07:14میں اپنے مقصد میں کامیاب تھا
07:16نوشاد گل نے بظاہر مزاہی انداز میں کہا
07:19کیا آپ کی کوئی گولی ضائع نہیں جائے گی
07:21مگر اس کے لہجے میں تحسین بھری تھی
07:23میں نے کہا دورانے جنگ گولیاں ضائع کرنے والوں کو ہارنا پڑتا ہے
07:26نوشاد گل نے مانی خیز لہجے میں پوچھا
07:29ویسے یہ گولیاں تو آپ ان کے سر میں بھی مار سکتے ہیں
07:31میں نے کہا پتہ نہیں یار
07:33لیکن اس وقت میں کسی کے سر میں گولی اتارنا جائز نہیں سمجھتا
07:36سیلاب خان جلدی سے بولا آپ جتنا کر رہے ہیں اتنا ہی بہت ہے
07:39سپہر ڈھلنے تک میں اطراف میں جا کر
07:42مختلف جگہوں سے غزنی خیل کے دشمنوں کو زخمی کرتا رہا
07:45چونکہ میری اپنی زندگی کائن اثار بھی اسی منصوبے کی کامجابی پر تھا
07:49اس لئے میں نے فائر کرتے وقت کوئی دقیقہ فرو گزاش نہیں کیا تھا
07:52دشمنوں کا کافی نقصان ہو چکا تھا
07:55اس دوران جب بھی تیز فائرنگ شروع ہوتی
07:57دشمن کے قریب مورچہ سنبھالے
07:59غزنی خیل کے چھپے ہوئے نشانے باز
08:01اپنا کام کر جاتے
08:02یہ بات دشمن کی سمجھ سے بالاتر تھی
08:04کہ آخر تیز فائرنگ کے بعد
08:06ان کے تین چار آدمی کیسے ہلاک ہو جاتے ہیں
08:08چونکہ ان کے مرنے والے آدمی
08:10مسلسل مخصوص مورچوں ہی میں جان سے جا رہے تھے
08:13اس لئے انہوں نے وہ مخصوص مورچے خالی کرا لیے تھے
08:15میں چونکہ مسلسل گھوم کر
08:17مختلف اطراف سے اپنا کام جاری رکھے ہوئے تھا
08:20اس لئے میرے خلاف ان کی یہی حکمت عملی کام آئی تھی
08:23کہ وہ کم از کم آڑ سے باہر نگلتے
08:25یا ان کے جسم کا کوئی حصہ آڑ سے باہر جلگتا
08:28بہرحال کچھ بھی تھا
08:30مجموعی طور پر انہیں معلوم ہو گیا تھا
08:32کہ غزنی خیل والے اتنی جلدی ان کے قابو میں نہیں آنے والے
08:35شام کا اندھیرہ چھاتے ہی تمام کمانڈروں
08:37اور خاص خاص افراد کو سردار سیلاب خان کے مورچے میں بھلا کر
08:41رات کے لیے حکمت عملی کا جائزہ لیا جانے لگا
08:44وہاں قریباً پدرہ بیس افراد اکٹھے ہو گئے تھے
08:46اپنے سفری تھیلے کو ہلکہ کرنے کے لیے
08:49میں نے کھانے پینے کی تمام اشیاء ان کے سامنے رکھ دی تھی
08:52چند لمحوں میں وہ بسکٹ اور خشک چنے وغیرہ ہڑپ کر گئے تھے
08:55سیلاب خان نے رسمی سا انکار کیا
08:57لیکن باقیوں نے ذرا سب ہی تکلف نہ کیا
08:59منصوبے کو آخری شکل دے کر تمام اپنے مورچوں میں لوٹ گئے تھے
09:02سیلاب خان اور اس کے کمانڈرز مجھ سے خاصا مرود تھے
09:06سیلاب خان تو دو تین مرتبہ کہہ چکا تھا
09:08کہ میں ان کے لیے غیبی مدد بن کر آیا ہوں
09:10روشن خان غریب جو زخموں کی تاب نہ لاکر جان سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا
09:15اس کے ختم ہو جانے کے بعد
09:16سیلاب خان اس کے مجھے وہاں لانے کے فیصلے کو سرا رہا تھا
09:20دس بجتے ہی کمانڈر الفت بادشاہ اور کمانڈر امید علی
09:23ستر کے قریب افراد کو ساتھ لے کر جنوب مغرب کی جانے بڑھ گئے
09:26باقی تمام افراد کے ساتھ سیلاب خان شمالی نالے کے کنارے پہنچ گیا تھا
09:31گیارہ بجتے ہی پرشور فائرنگ کے ساتھ
09:34الفت بادشاہ اور امید علی کے آدمیوں نے جنوب مغربی جانب حلہ بول دیا تھا
09:38دشمن اس اچانک اور پرشور حملے سے پہلے تو گھبرا گئے تھے
09:41اس کے بعد انہوں نے بھی جوابی فائرنگ شروع کر دی تھی
09:44منصوبے کے مطابق الفت بادشاہ اور امید علی نے ریڈیو سیٹ پر ایسی گفتگو کی
09:48جس سے ظاہر ہو رہا تھا کہ وہ دشمن کے اگلے مورچوں تک پہنچ گئے ہیں
09:52اور چند گھنٹوں میں شلوبر گاؤں تک پہنچ جائیں گے
09:54اس حملے کو روکنے کے لیے دشمن نے دائیں بائیں کے مورچوں سے مزید نفری اس جانب منگوالی تھی
09:59تمام کی توجہ کا مرکز جنوب مغرب کی طرف ہی تھا
10:02اگلہ گھنٹہ سخت فائرنگ کا تبادلہ ہوا
10:04الفت جان اور امید علی نے اپنے آدمیوں کو اچھی طرح سمجھا دیا تھا
10:08کہ انہوں نے ایک مخصوص حد سے آگے نہیں بڑھنا ہے
10:10حملے میں حقیقت کا رنگ بھرنے کے لیے انہوں نے اپنے پاس موجود چند راکٹ بھی فائر کر دیا تھے
10:15اسی اثناء میں دشمن نے نزدیک کے مورچوں سے کافی نفری وہاں طلب کر لی تھی
10:19توقع کے مطابق انہوں نے شمال مغربی اور جنوبی مورچوں سے اپنے آدمیوں کو اکٹھا کیا تھا
10:24کہ یہاں مورچے زیادہ قریب تھے
10:26ڈیڑھ گھنٹے بعد الفت بادشاہ اور امید علی نے دس پندرہ تیز رفتار جوانوں کو چھوڑ کر باقی نفری شمال کی جانب بھیج دی
10:33ان آدمیوں کے پہنچتے ہی ہم تمام شمال مغربی جانب کی طرف بڑھ گئے
10:37اس جانب دشمن کی برائے نام نفری ہی موجود تھی
10:39تمام کو یہ ہدایت کی گئی تھی
10:41کہ جب تک دشمن کی طرف سے فائر نہیں کیا جاتا کوئی فائر نہیں کرے گا
10:45دشمن کی ساری توجہ جنوبی محاص کی طرف تھی
10:47ان کے خیال کے مطابق غزنی خیل والے شلوبر گاؤں تک پہنچنا چاہتے تھے
10:52کہ ریڈیو سیٹ پر بادشیت کے ساتھ ساتھ غزنی خیل والوں نے اس جانب بھرپور حملہ بھی کر دیا تھا
10:57اور دونوں پارٹیاں ایک دوسرے کی ریڈیو سیٹ پر ہونے والی بادشیت سنتی رہتی تھی
11:01پیچھے رہنے والے پندرہ جوانوں نے بیس منٹ بعد اپنی جگہ سے پیچھے ہٹ کر اپنے آدمیوں سے آ ملنا تھا
11:06شمالی جانب سے غزنی خیل کا پہلا آدمی دشمنوں کو اس وقت نظر آیا جب وہ ان سے سو ڈیڑھ سو میٹر قریب پہنچ گیا تھا
11:13نالے میں دشمن کے دو مورچے موجود تھے
11:16اپنے تمام آدمیوں کے سامنے سلاب خان نے دس چاک و چوبند آدمیوں کی ٹولی رکھی ہوئی تھی
11:21دشمن کی طرف سے فائر آتے ہی وہ تمام لیٹ گئے تھے
11:23پیچھے آنے والے اس ٹولی سے پچاس آٹھ قدم دور تھے
11:26اس ٹولی کے پاس راکٹ لانچر موجود تھا
11:29دشمن کا فائر سنتے ہی انہوں نے دو راکٹ لانچر فائر کر دیے
11:32یوں بھی وہ مستقل مورچے میں نہیں تھے
11:34بس عارضی طور پر پتھروں کی آڑ بنائی ہوئی تھی
11:37ایسے مورچے رائیفل کلیشنکوف وغیرہ کی گولیوں کے لیے تو اچھی آڑ ثابت ہوتے ہیں
11:41راکٹ لانچر اور ٹول پنٹ سیون ایم ایم وغیرہ کے لیے کوئی خاص رکاوٹ نہیں تھے
11:46راکٹ نے مورچے کی دیوار گرا کر وہاں موجود بندوں کو زخمی کر دیا تھا
11:50سیلاب خان کے دو آدمی جھکے جھکے تباہ شدہ مورچے کے قریب پہنچے
11:54اور زخمیوں سے کراہنے والوں کو ہر تکلیف سے نجات دلائی
11:57نالے میں دو مورچے اور بھی موجود تھے
11:59وہاں سے تیز فائرنگ کی آواز آنے لگی
12:01اس کے ساتھ ہی کوئی اپنے آدمی کو ریڈیو سٹ پر بلانے لگا
12:05سردار غزنی خیلوں نے شمال کی جانب حملہ کر دیا ہے
12:08اور ہمارے پاس نفری کم ہے
12:10مزید آدمی بھیجو
12:11اسی وقت دوسرے کی چیختی ہوئی آواز اُبھری
12:13یہاں پر کوئی بھی موجود نہیں ہے اور نا فائر کا جواب آ رہا ہے
12:16غالباً وہ جنوب کی طرف اس جگہ پہنچ گیا تھا
12:19جہاں الفت بادشاہ اور امی دلی نے اپنے پندرہ آدمی بٹھائے ہوئے تھے
12:23اس وقت تک وہ پندرہ اپنے باقی لشکر کے ساتھ آن ملے تھے
12:26شلوبر کے کسی سردار کی آواز آئی
12:28تمام لوگ شمال کی جانب پہنچو
12:30دشمن وہاں سے بھاگنے کی کوشش کر رہا ہے
12:32چونکہ میں سردار سلاب خان کے ساتھ تھا
12:35ان کی ٹرانسمیشن سن رہا تھا
12:37اس لیے مجھے اندازہ لگانے میں کوئی دقت پیش نہیں آئی تھی
12:39دشمن کو غزنی خیل کی چال سمجھ میں آگئی تھی
12:42لیکن وہ دیر کر بیٹھے تھے
12:44ان کے وہاں تک پہنچنے سے پہلے
12:46غزنی خیلوں کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے والے
12:48دونوں مورشوں کو وہ راکٹ لانچر سے تباہ کر چکے تھے
12:51اور ان سے آگے بڑھ گئے تھے
12:53میں سردار سلاب خان کے ساتھ موجود تھا
12:55وہ لڑائی میں وطن کی خاطر نہیں لڑ رہا تھا
12:57کہ اپنی جان خطرے میں ڈالتا
12:59وہ دو قبیلوں کی لڑائی تھی جس میں میں خامخان پھس گیا تھا
13:02میری تھوڑی بہت ہمدردی غزنی خیل کے ساتھ
13:04اس لیے تھی کہ میں خود ان کے ساتھ تھا
13:06ان سے الہدہ ہونے کے بعد وہ لڑائی کس انجام کو پہنچتی ہے
13:09اس سے مجھے کوئی غرض نہیں تھی
13:11اسی وقت مغرب اور شمال کی جانب سے فائر آنے لگا
13:14یقیناً انہوں نے دور ہی سے فائر کرنا شروع کر دیا تھا
13:17سلاب خان نے چیخ کر اپنے آدمیوں کو آگے بڑھنے کا کہا
13:21یہاں سے جلدی نکلو
13:22وہ نالا کافی چوڑا تھا
13:23تمام تیزی سے آگے بڑھنے لگے
13:25شمال کی جانب دشمن کی کافی نفری موجود تھی
13:28اور اپنے اقب کو محفوظ رکھنے کے لیے
13:30سلاب خان نے دو پارٹیاں مقرر کی تھی
13:32جنہوں نے وہیں رکھ کر دشمن کے تاقب کو روکنا تھا
13:35یہ سارا منصوبہ ہم نے گزشتہ رات بیٹھ کر ترتیب دیا تھا
13:39دشمن نے تاقب کرنے میں دیر نہیں لگائی تھی
13:41مگر غزنی خیل والے اس جانب گھیرے سے نکل گئے تھے
13:44رات کے وقت تاقب کرنے میں خطرہ زیادہ تھا
13:46لیکن اس کے باوجود تاقب سے وہ باز نہ آئے
13:49سلاب خان کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے میں نے اسے یاد دلایا
13:52مشر خان اور رشید جان کو کہو
13:54اپنے آدمی نالا موڑ کے ساتھ روک دیں
13:56سلاب خان نے کہا انہیں معلوم ہیں
13:58میں نے تیز لہجے میں کہا معلوم ہے مگر یاد دہانی ضروری ہے
14:01ایسے حالات میں سارے منصوبے ذہن سے محف ہو جائے کرتے ہیں
14:04سلاب خان بغیر کسی حجت کے رکھ کر
14:06رشید جان اور مشر خان کو آواز دینے لگا
14:09وہ سردار تھا لیکن میرے مشوروں پر یوں عمل کر رہا تھا
14:12جیسے میں سردار ہوں
14:13وہ بولا مشر خانہ رشید جانہ
14:15تھوڑے فاصلے پر رشید جان کی آواز ابری
14:17جی سردار مشر خان کے ساتھ اپنی ذمہ داری سنبھالو
14:20ٹھیک ہے سردار ہم تیار ہیں
14:21یہ کہتے ہی وہ اپنے آدمیوں کو آواز دے کر روکنے لگا
14:25نالا موڑ تک رشید جان نے
14:26اپنی پارٹی کے افراد کو روک لیا تھا
14:28مشر جان نے اپنے آدمی شمالی جانب
14:31اور رشید جان نے غربی جانب
14:33دھلان پر چڑھا دیے تھے
14:34اپنے تمام آدمیوں کے آگے بڑھتے ہی انہوں نے
14:36بے تہاشا فائر کھول کر تاقب کرنے والوں کی
14:39پیش قدمی میں رکاوٹ ٹال دی تھی
14:40دشمن بھرپور انداز میں جوابی فائرنگ کرنے لگا
14:43رات کے اندھیرے میں نالے کے اندر
14:45تو تیز حرکت کی جا سکتی تھی
14:47دھلان پر چڑھ کر بغیر روشنی کے
14:49تیز حرکت ممکن نہیں تھی
14:50سلاب خان کے آدمی نالے میں حرکت کرتے ہوئے
14:53آگے بڑھ رہے تھے جبکہ دشمن کے لیے
14:55سامنے کی جانب سے کلاشنگ کوفوں کی برستی ہوئی
14:57گولیاں ایک ایسی رکاوٹ تھی
14:59جس کی وجہ سے وہ قدم آگے نہیں بڑھا پا رہے تھے
15:01منصوبے کے مطابق فرلانگ بھر آگے جا کر
15:04سلاب خان نے دو پارٹیاں نالے میں
15:06اوپر ڈھلان تک ترتیب سے بٹھائیں
15:08اور ریڈیو سیٹ پر مشر خان اور رشید جان کی پارٹیوں کو
15:11پیش قدمی کا حکم دے دیا
15:12دونوں کمانڈر سب سے پیچھے تھے
15:14الفت بادشاہ اور امید علی کی پارٹیوں کی لگی ہوئی جگہ سے گزرتے ہوئے
15:18انہوں نے اپنے باحفاظت گزرنے کی اطلاع دے دی تھی
15:21شلوبر اور میام خیل کے آدمیوں کو جب فائرنگ کا جواب نہ ملا
15:24تو وہ ایک مرتبہ پھر احتیاط سے آگے بڑھنے لگے
15:27وہ سلاب خان کے آدمیوں کی طرح بے فکری سے آگے نہیں بڑھ سکتے تھے
15:31تھوڑا سا آگے بڑھتے ہی انہیں یقین ہو گیا
15:33کہ سلاب خان کے آدمی وہاں موجود نہیں ہیں
15:35انہوں نے اپنی رفتار بڑھا دی
15:37لیکن جو ہی وہ اس جگہ پر پہنچے جہاں
15:39الفت بادشاہ اور امید علی کی پارٹی دائیونات تھی
15:41ایک دم ہی ان پر قیامت ٹوٹ پڑی
15:43سب سے آگے موجود دس بارہ آدمی
15:45پہلے ہی حلے میں نیچے گر گئے تھے
15:47باقی جوابی فائر کرتے ہوئے وہ رک گئے
15:49اور آڑ کی تلاش میں پیچھے ہٹنے لگے
15:51دس پندرہ منٹ مسلسل اور تیز فائرنگ کے بعد
15:54الفت بادشاہ اور امید علی
15:55اپنے آدمیوں کے ساتھ آگے بڑھ گئے
15:57پہلے والی دو پارٹیوں نے اسی رستے پر
15:59اپنی جگہیں سنبھال لی تھی
16:01پسپائی کا یہ طریقہ کار
16:02انہیں میں نے گزشتہ رات بڑی تفصیل
16:05اور وضاحت سے سمجھایا تھا
16:06اس مرتبہ شلوبر اور میام خیل والے
16:08پھونک پھونک کر قدم رکھتے ہوئے آگے بڑھیں
16:10لیکن انہیں گزرنا تو اسی رستے سے تھا
16:12جہاں غزنی خیل والے گھات لگائے موجود تھے
16:15ان کے نزدیک پہنچتے ہی انہیں
16:16دوبارہ فائرنگ کا سامنا کرنا پڑ گیا
16:18اور پہلے کی طرح دس پندرہ منٹ کی
16:20تیز فائرنگ کے بعد وہ پارٹیاں
16:22اپنے راستے پر آگے بڑھ گئیں
16:24دشمن کو کافی نقصان پہنچ گیا تھا
16:26مزید تاقب کی حمت ان میں باقی نہیں رہی تھی
16:28ڈیڑھ دو کلومیٹر دور آ کر
16:30سیلاب خان نے اپنے تمام آدمیوں کو
16:32روک کر اکٹھا کیا اور چالیس
16:34چاکو چوبند آدمی اقب میں رکھ کر
16:36باقیوں کے ساتھ آگے بڑھ گیا
16:38ان چالیس آدمیوں نے پچاس ساٹھ گز کا
16:40فاصلہ رکھ کر ان کے اقب میں
16:42رہتے ہوئے حرکت کرنا تھی
16:44یقینا دشمن بھی کوئی حکمت عملی تیار کر رہا تھا
16:46مگر اب وہ پہلے کی طرح
16:48بے احتیاطی سے ان کا تاقب نہیں کر سکتا تھا
16:50مجھے سلاب خان نے پکا اپنے ساتھ رکھا ہوا تھا
16:53گو تمام منصوبہ پہلے ہی سے تیشدہ تھا
16:55اس کے باوجود تازہ حکمت عملی کے لیے
16:57مجھ سے مشورے کرتا رہا
16:58جلد ہی ہمیں سفر کرنے کے لیے
17:00متبادل نالے بھی مل گئے
17:02وہ اس علاقے کو پہچانتے تھے
17:03اور انہیں اچھی طرح معلوم تھا
17:05کہ کن رستوں پر چل کر وہ جلد اس جلد
17:07غزنی خیل پہنچ سکتے ہیں
17:08ہمیں ساری رات چلتے ہوئے گزر گئیں
17:10پانی وغیرہ تو لوگوں نے رستے میں آنے والے چشموں
17:13اور نالوں سے پی لیا تھا
17:14مگر بھوک کی وجہ سے قریبا تمام نے ڈھالتے
17:17جان بچانے کی جبلت ہی تھی
17:19جو وہ اتنا سخت مقابلہ کر کے
17:21دشمن کے گھیرے سے نکل پائے تھے
17:23جب ہم غزنی خیل کے قریب پہنچیں
17:25تو صبح کا ملگجہ اجالہ ہر طرف پھیل گیا تھا
17:27دشمن کی تعداد زیادہ ہے
17:29وہ غزنی خیل کو گھیرنے کے لیے نہ پہنچائیں
17:31ڈھلان سے اترتے ہوئے میں نے اندیشہ ظاہر کیا
17:33سیلاب خان نے چہکتے ہوئے کہا
17:35اب ہمیں ذرا بھی پروا نہیں
17:36کھانے پینے کا سامان اور ایمونیشن وافر مقدار میں موجود ہیں
17:40باقی ہمارے بھی حلیف قبیلیں موجود ہیں
17:42بس ان کے پاس پیغام بھیجنے کی دیر ہے
17:44میں نے خیال ظاہر کیا
17:46مطلب وہ اس طرف کا رخ نہیں کریں گے
17:47وہ بولا شاید لیکن ہم نے تو
17:50اعلان جنگ کر دیا ہے
17:51اور جب تک شلوبر والے ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتے
17:53ہم بیٹھنے والے نہیں
17:54اس مرتبہ ہم بہت زیادہ تیاری کے ساتھ حملہ کریں گے
17:58گاؤں میں داخل ہوتے ہی سردار نے
17:59تمام کو جلد از جلد کھانا کھا کر
18:01تیار ہونے کا حکم دیا
18:03اس کا ارادہ جنوبی اور مغربی جانب کی پہاڑی پر
18:06اپنے آدمی تائینات کرنے کا تھا
18:07یہ دونوں پہاڑیاں گاؤں کے قریب قریب واقع تھی
18:10اور وہاں انہوں نے پہلے ہی سے مورچے بنا رکھے تھے
18:12مجھے سردار سلاف خان
18:14اپنی بیٹھک میں چھوڑ کر گھر میں گھس گیا
18:15تھوڑی در بعد ایک بڑھا آدمی چائے اور پراتھے لے آیا
18:19یقیناً اس وقت گھر میں جو کچھ تیار تھا
18:21سلاف خان نے میری طرف بھیجوا دیا تھا
18:23گندم کی روٹی ایسی چیز ہے جس کا نیمل بدل دنیا کی کوئی خوراک نہیں ہو سکتی
18:27اور میں دو تین دن سے کھانا نہیں کھا سکا تھا
18:30دو تین پراتھے کھا کر میں سونے کے لیے لیٹ گیا
18:32رات بھر کی بھاگ دوڑ کے بعد میں تھکن محسوس کر رہا تھا
18:36یوں بھی غزنی خیل والے اب خطرے کی حدود سے نکل آئے تھے
18:39اور اپنی لڑائی وہ خود لڑ سکتے تھے
18:41نہ تو مجھے ان سے کوئی ہمدردی تھی اور نہ واسطہ
18:44کہ میں مزید وہاں رکنے کی کوشش کرتا
18:46میری آنکھ کہیں زہر کی آزان سن کر کھلی تھی
18:49وہی بڑا شخص جس نے ناشتہ لایا تھا
18:51بیٹھا کے سہن میں بیٹھا نظر آیا
18:53مجھے جاگتے دیکھ کر وہ کھانے کا پوچھنے لگا
18:55میں نے کہا شکریہ چاچا بھوک نہیں ہے
18:57بس چائے پلوا دیں
18:59یہ کہہ کر میں غسل خانے کی طرف بڑھ گیا
19:01میرے نماز پڑھنے تک سیلاب خان وہاں پہنچ گیا تھا
19:03خوشدلی سے کہتے ہوئے کیا حال ہے جناب
19:06اس نے چارپائی پر نشست سنبھال لی
19:08میں نے کہا بلکل ٹھیک آپ سنائیں
19:09اس ترمیان بوڑھا چائے کے برطنوں کے ساتھ نمودار ہوا
19:12سیلاب خان کہنے لگا فی الحال تو امن ہے
19:15آدھے آدمی مورچوں پر پہنچ گئے ہیں
19:16اور باقی آرام کر رہے ہیں
19:18میں نے بوڑھے ملازم کے ہاتھ سے چائے کی پیالی لیتے ہوئے پوچھا
19:21آگے کا ارادہ کیا ہے
19:22وہ پرعظم لہجے میں بولا جب تک لڑکی
19:24اور اسے لے جانے والا جوان نہیں مل جاتا
19:26یہ جنگ جاری رہے گی
19:28دو تین دن تک جرگہ بلانے کا ارادہ ہے
19:30اس کے بعد اگلی حکمت عملی تیہ کریں گے
19:32میں نے کہا اگر خفا نہ ہوں تو ایک بات پوچھوں
19:34سوالیاں نظروں سے مجھے گورتے ہوئے
19:36اس نے اس بات میں سر ہلایا
19:37میں نے کہا میری سمجھ میں یہ بات نہیں آ رہی
19:39کہ ایک لڑکی کے لیے آپ نے پہلے بھی
19:41اتنے آدمیوں کی قربانی دی
19:43مخالفین کے بھی کافی آدمی قتل کیے
19:45حالانکہ وہ لڑکی بالخ ہے
19:46اسے اپنی زندگی جینے کا حق ہے
19:48گو اس کا طریقہ کار غلط ہے
19:49مگر اس وجہ سے وہ موت کی سزاوار تو نہیں ٹھہرتی
19:52گہرہ سانس لیتے ہوئے وہ تنزیہ لہجے میں بولا
19:55آپ کے خیال میں ہمارے قبیلے کی ایک لڑکی
19:58دشمن قبیلے کے لڑکے کے ساتھ بھاگ گئے ہیں
20:00اور ہمیں اس بات پر شکر ادا کرتے ہوئے
20:02کہ اس لڑکی نے اپنا شہر ڈھونڈ لیا ہے
20:04خوشی کے شادیانے بجانے چاہیے
20:06اس کے تنز کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے
20:08میں مستفسر ہوا
20:09تو اس لڑکی کے حصول کے لیے
20:10اتنے گھرانوں کے چراغ بجھا دینا
20:12مزید کتنی جانیں ضائع کروانا
20:15بہتر ہے کیا
20:15وہ اتمنان سے بولا
20:16اگر آپ کا تعلق قبائلی علاقے سے ہوتا
20:19تو یقیناً یہ سوال آپ کے ذہن میں نہ اٹھتا
20:21میں نے کہا
20:21تو کیا قبائلیوں کے لیے جان کی کوئی اہمت نہیں
20:24وہ بولا ضرور ہے
20:25مگر ہماری خودداری اور انا پہلے نمبر پر ہے
20:28جان کا نمبر بعد میں آتا ہے
20:29باقی دشمن قبیلے کے افراد بھی تو مر رہے ہیں
20:32وہ اپنی غلطی تسلیم کیوں نہیں کرتے
20:34میں نے دلیل پیش کی
20:35وہ رقم ادا کرنے پر بھی تیار ہیں
20:37اور کیا کریں
20:38وہ زہرخند لہجے میں بولا
20:39ہمیں رقم نہیں
20:40اس لڑکی کی ضرورت ہے
20:41جس کی وجہ سے ہماری بے عزتی ہوئی ہے
20:43اور اس لڑکی کی ضرورت ہے
20:44جس نے ہماری عزت پر ہاتھ ڈالنے کی کوشش کی ہیں
20:47میں نے پوچھا
20:48تو انہیں مار کر آپ کو کیا ملے گا
20:49وہ اتمنان بھرے لہجے میں بولا
20:51ہمارے سینوں میں ٹھنڈ پڑ جائے گی
20:53اور علاقے بھر میں کوئی غزنی خیل کے پیچھے بات نہیں کر سکے گا
20:56میں جان چھڑاتے ہوئے بولا
20:58معذرت خان ہوں
20:59مجھے ایسا کچھ کہنا نہیں چاہیے تھا
21:00سلاب خان نے قیقہ لگایا
21:02جلد ہی سمجھ گئے ہو
21:03میرے ہونٹوں پر بھی کسی مسکرہ ہٹائی
21:05بہرحال آپ جانے اور آپ کا کام
21:07میں نے صبح آگے بڑھ جانا ہے
21:08اس نے پوچھا
21:09کیا پوچھ سکتا ہوں
21:10کہ آپ نکھا جانا ہے
21:11میں صاف گوئی سے بولا
21:12منزل کا تعین تو مجھے خود بھی نہیں ہے
21:14وہ بولا
21:15اگر میرے لائک کوئی کام ہو
21:16تو مجھے خوشی ہوگی
21:17میں نے کہا شکریہ سردار
21:18سلاب خان نے معنی خیز لہجے میں کہا
21:20اچھا آج رات کو
21:22ہم آپ کے لئے خصوصی دعوت کا احتمام کریں گے
21:24غزنی خیل کے کافی جوان
21:26آپ کو ملنا اور دیکھنا چاہتے ہیں
21:27آپ کا غائبانہ تعرف سن سن کر
21:29تمام کے دل میں
21:30آپ سے ملاقات کا شوق جاگہ ہوا ہے
21:32اس کا معنی خیز انداز
21:33مجھے حیران کر گیا
21:34میں سمجھا نہیں
21:35وہ میرے سر پر بم پھوڑتے ہوئے بولا
21:37اس میں سمجھنے کی کیا بات ہے
21:39جناب ایس ایس
21:40وہ ایسے نشانے باز کو دیکھنا چاہتے ہیں
21:42جس کا نشانہ کبھی خطہ نہیں جاتا
21:44میں گڑ بڑا گیا
21:45ایس ایس
21:46سلاب خان آنکھیں میچتے ہوئے بولا
21:48جی مہترم
21:49نوشاد گل آپ کو دیکھتے ہی پہشان گیا تھا
21:51اور آپ کو جوش دلانے کے لئے
21:53اس نے شرط لگائی تھی
21:54اسی رات آپ کے سو جانے کے بعد
21:56مجھے مورچے سے باہر بلا کر
21:57اس نے سب کچھ بتا دیا تھا
21:59چونکہ اسے آپ کی صلاحیتوں کا
22:00چھترہ اندازہ تھا
22:01اس لئے صبح صویرے ہی
22:03اس نے اپنی رائفل بچانے کے لئے
22:04شرط واپس لے لی
22:05میں نے کہا اسے پہچاننے میں
22:06غلطی بھی تو ہو سکتی ہے
22:07اس کی بات سن کر
22:08میں نے بھی یہی سوچا تھا
22:10وہ بولا
22:10لیکن آپ کی نشانے بازی
22:11نے یقین دلا دیا
22:12اس مرتبہ میں نے کسی
22:14لولی لنگڑی دلیل کا
22:15سہارا لیے بغیر
22:16خاموشی اختیار کر لی تھی
22:17وہ مجھے تسلی دیتا ہوا
22:18بولا
22:19فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں
22:20نشاد گل
22:21اب کسی خان کا ملازم نہیں ہے
22:22بلکہ سچ کہوں
22:23تو وہ آپ سے بہت زیادہ متاثر ہے
22:25ہم سب پر بھی آپ کا احسان ہے
22:27کہ آپ کی وجہ سے
22:27ہم اس گھیرے سے باہر نکل سکے
22:29میں نے کہا
22:30ایسی کوئی بات نہیں سردار
22:31نہ تو مجھے پریشانی ہے
22:32اور نہ کوئی خوف
22:33بس یہ سوچ کر خفت ہو رہی ہے
22:35کہ لوگوں نے میرے بارے میں
22:36کچھ زیادہ ہی مبالغہ آمیزی کی ہوئی ہے
22:38وہ بولا نشاد گل کہہ رہا تھا
22:40کہ آپ نے اس کے آنکھوں کے سامنے
22:41پلوشہ خان وزیر کے سر پر رکھے
22:43ایک لاز کو نشانہ بنایا تھا
22:45کیا یہ جھوٹ ہے
22:46میں جلدی سے بولا
22:47اسے اتفاق کہہ سکتے ہیں
22:48وہ مزاہی انداز میں بولا
22:49ان کے سردار جہانداد کے سر میں
22:51دو کلومیٹر دور سے گولی مارنا
22:53یہ بھی اتفاق ہوا
22:54بلکہ سردار جہانداد کے
22:56سارے مرنے والے ساتھیوں کے سر میں
22:58اتفاقی طور پر گولی لگتی رہی ہوگی
23:00اور کل چلوبر اور میاں خان کے
23:02سارے آدمی بھی اتفاقی طور پر
23:04ہی زخمی ہوتے رہے ہوں گے
23:06میں خفیف ہوتا ہوا بولا
23:07اچھا چھوڑیں اس موضوع کو
23:08آپ کی سمجھ میں میرا نکتہ نظر نہیں آئے گا
23:11اس نے موضوع تبدیل کرنے میں دیر نہ لگائی
23:13اچھا اب تو بتا دیں
23:14کہ افغانستان کس سلسلے میں جانا ہے
23:16میں نے مجمل سا جواب دیا
23:18اپنے ساتھیوں کی تلاش میں نکلا ہوں
23:20وہ مزید کوئی سوال کیے بغیر
23:21اٹھتے ہوئے بولا
23:22آپ آرام کریں
23:23شام کو ملاقات ہوگی
23:25اور میں نے اس بات میں سر ہلا دیا
23:27چینل کو سبسکرائب کیجئے
23:31اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
23:32تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں
Recommended
21:06
|
Up next