Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/18/2025
Sniper series episode 84 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30دشمن کی ٹرپل سیون نامی پوسٹ کا
00:32ہوائی فاصلہ بظاہر دو کلومیٹر سے زیادہ تھا
00:34لیکن اپ ہل ڈاؤن ہل
00:36فارمولے کے مطابق انیس سو میٹر بنتا تھا
00:38جبکہ فارورڈ ون پوسٹ کا فاصلہ
00:40سترہ سو میٹر بن رہا تھا
00:41ہماری طرف سے تیاری کا اشارہ ملتے ہی
00:44اس یونٹ کے چند جوان خرم اوپی کی بلندی
00:46تیہ کرنے لگے
00:47تمام نے بلٹ پروف جیکٹیں پہنی ہوئی تھی
00:49لوہے کی یہ جیکٹیں گردن سے نیچے
00:51ناف تک کے جسم کو گولی اور
00:53دھماکے وغیرہ سے اڑانے والے شل سے
00:55محفوظ رکھتی ہیں
00:56چونکہ ان میں موجود پلیٹوں کا اچھا خاصا وزن ہوتا ہے
00:59اس لیے اسے پہن کر چلنے والا
01:01خاصی تھکن محسوس کرتا ہے
01:02خاص کر جب یہ جیکٹ پہن کر خرم پوسٹ کی
01:05دشوار ترین بلندی پر چڑھنا ہو
01:07اور سونے پر سہاگا کے کندھوں پر
01:09سامان بھی اٹھایا ہو
01:10اسی مشکل کی وجہ سے عام دنوں میں
01:12فوجی جوان پوسٹ پر سامان چڑھاتے وقت
01:14بولٹ پروف چیکٹیں نہیں پہنتے تھے
01:16لیکن آج چونکہ دشمن کو دھوکہ دینے کے لیے
01:18ان کی پیٹ پر خالی سامان لدہ ہوا تھا
01:21اس لیے انہوں نے بولٹ پروف چیکٹس پہنی ہوئی تھی
01:23میں نے کہا سب سے پہلے ہم ٹرپل سیون پر موجود
01:26دشمن کے سنائپرز کو نشانہ بنائیں گے
01:28کیونکہ ایک تو وہ تھوڑا مشکل حدف ہیں
01:30اور دوسرا خرم اوپی پر وہیں سے زیادہ فائر آتا ہے
01:33الیاس نے اس بات میں سر ہلا دیا
01:34جی استاد جی
01:35رینز ماسٹر کے پیچھے میں خود لیٹ گیا تھا
01:37اس کے ساتھ ہی میں نے الیاس کو فائر کرتے وقت
01:39کچھ ضروری احتیاطوں کے بارے میں سمجھانا شروع کیا
01:42گو تمام چیزیں اسے دورانے تربیت بھی بتائی جا چکی تھی
01:45لیکن اس میں بھی کوئی شک نہیں
01:46کہ علم کی تقرار ہی سے وہ دل و دماغ میں جڑ پکڑتا ہے
01:50الیاس نے وینڈ میٹر سے ہوا کی رفتار ناب کر
01:52ڈیفلیکشن ناب کو مطلوبہ جگہ پر سٹ کیا
01:55دشمن کا درست فاصلہ ناب کر
01:57بلندی سے پستی کی جانب فائر کرنے کے فارمولے کے مطابق
02:00مخصوص رینج لگائے
02:01اور تیار کہہ کر سپورٹر سائٹ کو آنکھوں سے لگا لیا
02:04سائٹ میں جھانگتے ہی مجھے دشمن کی پوسٹ واضح طور پر نظر آنے لگی
02:08ہمارے آدمی ابھی تک اس خاص بلندی پر نہیں پہنچے تھے
02:12جہاں سے وہ دشمن کی نظروں میں آ سکتے
02:14ہم دونوں اس وقت فہیم اوپی پر موجود تھے
02:16وہاں سے خرم اوپی مغرب کی جانب واقع تھی
02:19یہ دونوں پوسٹیں ان مجاہدوں کے نام سے منصوب ہیں
02:21جنہوں نے یہاں لڑتے وقت جامع شہادت نوش کیا
02:24دشمن کی پوسٹ ٹرپل سیون شمال مغرب کی جانب
02:27اور فارورڈ ون شمال کی جانب موجود تھی
02:30اگست کے گرم مہینے میں بھی
02:32فہیم اور خرم اوپی کے شمال کی جانب
02:34دھلان پر برف کی سفیدی نظر آ رہی تھی
02:36اور یہ تازہ برف نہیں تھی
02:38یہ کئی سال پرانی برف تھی جو پگھل نہیں پائی تھی
02:40اور چھوٹے سے گلیشئر کی صورت میں
02:42شمال کی جانب موجود دھلان پر
02:44کافی نیچے تک چلی گئی تھی
02:46شمالی دھلان پوسٹ کے قریب تو بالکل سیدھی تھی
02:48یعنی اسی ڈگری کا زاویہ بناتی
02:50دھلان پر برف نہیں ڈھہر سکتی تھی
02:52لیکن سو ڈیڑھ سو گز کے بعد
02:54یہ ڈھلان بتدریج کم ہوتے ہوئے
02:56نیچے نالے تک چلی جاتی تھی
02:57الیاس نے اعلان کیا حلچل نظر آ رہی ہے
02:59دو بندے مجھے بھی دوڑتے ہوئے نظر آئے تھے
03:01دونوں دو مختلف مورچوں میں گز گئے تھے
03:04ان مورچوں کے ہول کافی چوڑے تھے
03:06اور ایک سنائپر کو فائر کرنے کے لیے
03:08لازمی بات ہے ہول کے دو اڑھائی فٹ
03:10کی چوڑائی کی ضرورت پڑتی
03:12تب ہی تو وہ سامنے والے علاقے میں
03:13اپنی مرضی کے مطابق شست لے سکتا ہے
03:15اب یہ ان کی بدقسمتی تھی
03:17کہ وہاں میں پہنچ گیا تھا
03:18اور میرے لیے دو فٹ کے ہول میں شست لے کر فائر کرنا
03:21ایسا ہی تھا جیسا مچھلی کے بچے کے لیے تیرنا
03:24یا لنگور کے بچے کا درخت پر چڑھنا
03:26پہلے دائیں والا مورچہ
03:27الیاس کو بتا کر میں نے دائیں والے مورچے پر شست ساتھ لی
03:30اس وقت تک دشمن کے سنائپر
03:32تین چار فائر کر چکے تھے
03:34ان کی تیزی کو دیکھ کر
03:35مجھے اندازہ لگانے میں دیر نہ ہوئی
03:37کہ وہ بس نام ہی کے سنائپر تھے
03:38ورنہ سنائپرز ہوا میں گولیاں نہیں اڑایا کرتے
03:41ان کی نالائکی ہی تھی
03:42کہ وہ اتنے دنوں تک مسلسل فائر کر کے
03:45دشمن کے چار پانچ آدمیوں کو ہی گرا پائے تھے
03:47ایک اور غلطی میں نے یہ جانچی
03:49کہ وہ سنائپرز ہوتے ہوئے بھی
03:50کھڑے ہو کر فائر کر رہے تھے
03:52گو ایک سنائپر ہر حالت میں فائر کرنے کی اہلیت رکھتا ہے
03:55لیکن جب اسے چناؤ کا اختیار دیا جائے
03:57تو وہ لیٹنے کو زیادہ ترجیح دیتا ہے
03:59کیونکہ اس طرح وہ زیادہ اتمنان سے
04:01حدف کو نشانہ بنا سکتا ہے
04:02اب جیسے میں نے وہاں پہنچتے ہی بجائے
04:04مورچے کے اندر کھڑے ہو کر فائر کرنے کے
04:06ایک مورچے کی چھت پر فائر کرنے کے لیے
04:08جگہ منتخب کی تھی
04:09اپنے سامنے ایک فٹ بلند پتھر کی آٹھ رکھ کر
04:12میں نے سامنے سے آنے والے فائر
04:14قصد دباب بھی کر لیا تھا
04:15یوں بھی دشمن کی دونوں پوسٹیں فہیم اوپی سے نیچے تھی
04:18مورچے کے اندر چھاؤں تھی
04:20اور رائیفل کے پیچھے کھڑا ہوا آدمی
04:22صاف نظر نہیں آ رہا تھا
04:23لیکن ہول سے باہر نکلی ہوئی بیرل کو دیکھ کر
04:25مجھے فائر کی جگہ کا اندازہ لگانے میں
04:28کوئی دقت پیش نہیں آ رہی تھی
04:29اتنے سال کے تجربے کے بعد یہ اندازہ لگانا
04:32میرے لیے نہائیت ہی آسان تھا
04:33مخصوص جگہ پر شست ساد کر میں نے ٹرگر دبایا
04:36اور فوراں ہی شست دوسرے مورچے پر لے جا کر
04:39دوسری مرتبہ ٹرگر دبا دیا
04:41اس کے بعد بھی میرا کام رکا نہیں تھا
04:43دونوں سنائپروں کے گرتے ہی
04:44رہائشی بنکر سے دو تین آدمی بھاگ کر باہر نکلے
04:47یقیناً انہیں مورچے میں موجود
04:49دوسرے آدمی نے اپنے مرنے والے سنائپرز کے بارے میں بتا دیا تھا
04:52پوسٹ کی چار دیواری صرف اتنی ہی تھی
04:54کہ آدمی جھک کر ہی فہیم پوسٹ پر موجود
04:57سنتریوں کی نظروں سے اوجل ہو سکتا
04:59وہ تینوں تیزی کی کوشش میں جھکے بغیر
05:01اس جانب دوڑتے ہوئے پہنچے تھے
05:03اور الحمدللہ مورچے تک صرف ایک ہی سلامت پہنچ بایا تھا
05:06دو کے نصیب میں مزید سانس نہیں لکھے تھے
05:09فہیم پوسٹ پر موجود جوانوں نے
05:10زوردار نعرہ لگا کر میری حوصلہ افزائی کی تھی
05:13وہ دو دوربینوں کی مدد سے
05:15باری باری یہ نظارہ دیکھنے کی کوشش کر رہے تھے
05:17اس سے پہلے کہ ٹرپل سیون والے
05:19یہ خبر فارورڈ ون تک پہنچاتے
05:20میں اپنی شس تبدیل کر کے فارورڈ ون کی جانب موڑ چکا تھا
05:24اس مرتبہ کام پہلے کی نسبت بھی آسان تھا
05:26الیاس نے جلدی جلدی نئی میگزین بھر کر
05:29رائیفل کے ساتھ لگائی اور
05:30ایلیویشن سائٹ پر رینج کم کر دی
05:32اس جانب دو سنائپر کے نشانہ بنتے ہی
05:34باقی آڑ میں ہو گئے تھے
05:35اور پھر ایک دم تیز فائرنگ شروع ہو گئی
05:38دشمن بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر
05:39بے فائدہ ہی ایمونیشن پھونک رہا تھا
05:41البتہ اتنی اقل انہیں آگئی تھی
05:43کہ وہ آڑ سے باہر نہیں نکل رہے تھے
05:45رائیفل کے پیچھے سے اٹھ کر میں نے
05:47الیاس کو جگہ لینے کا اشارہ کیا
05:49اور خود چھت سے نیچے اتر گیا
05:50گو ٹرپل سیون پر تو وہ کامجاب فائر نہیں کر سکتا تھا
05:54کہ اس کا فاصلہ زیادہ تھا
05:55البتہ فارورڈ ون پر موجود آدمیوں کو
05:57ضرور نشانہ بنا سکتا تھا
05:59فہیم اوپی کے پوسٹ کمانڈر سوبیدار اکرم
06:01نے بے ساختہ مجھے گلے سے لگا کر
06:03میرا ماتھا چوم لیا
06:04شاباش جوان
06:05جو تعریف سنی تھی اس سے کچھ زیادہ ہی پایا ہے
06:07میں نے کہا شکریہ سر
06:08اب آپ اپنے جوانوں کو بتا دیں
06:10کہ وہ راشن چڑھانا شروع کر دیں
06:12انشاءاللہ اب انہیں نشانہ ساتھ کر
06:14گولی نہیں ماری جا سکے گی
06:15سوبیدار اکرم نے خوش دلی سے کہا
06:17یہ بات میں آپ کے کہنے سے پہلے
06:19بیٹیلین میں بتا چکا ہوں
06:20کمانڈنگ آفیسر بہت خوش ہیں
06:21اور خرم اوپی بیس تک راشن پہنچانے کے لیے
06:24راشن گاڑیوں میں رکھا جا رہا ہے
06:26میں چائے پی کر دوبارہ مورچے کے اوپر چڑھ گیا تھا
06:28الیاز بولا استاد جی
06:30تین گولیاں چلا کر
06:31ایک آدمی کو جہنم رسید کرنے والے شاگرد کی
06:34آپ بیستی کریں گے
06:34کہ داد دیں گے
06:35یہ بھی خیال رہے کہ پہلا مشن ہے
06:37میں نے کہا دو گولیوں کے زیاہ پر
06:39تھپڑ مارنا تو بنتا ہے
06:40وہ ہسا تین چار اکٹے ہی لگا دیں
06:42مجھے تھپڑ مارنے کے لیے
06:43کیا بار بار چھت پر چڑھتے رہیں گے
06:45میں سنجیدہ لہجے میں بولا
06:46الیاز یاد رکھنا
06:47ہمارا حالیہ مشن بلکل پکنک منانے کے مانند ہے
06:50کیونکہ ہمیں جان کا کوئی خطرہ نہیں ہے
06:52جبکہ سنائپر نے
07:04سوچا ہے کہ مشکل حالات میں
07:05فسنے پر تمہارا کیا ہوگا
07:06اس وقت میرے غصہ کرنے کا
07:08یا افسوس کرنے سے بات گزر جائے گی
07:10اس کا لہجہ ندامت سے پر تھا
07:12بولا معافی چاہتا ہوں سر
07:13میں نے کہا ہمارا کام دشمن کو فائر کی آواز سنانا نہیں
07:16جسم میں گولی گھسنے کی عذیت محسوس کروانا ہے
07:18خالی ٹک ٹک تو
07:20اس پوشٹ پر موجود تمہارے بھائی
07:22تم سے کئی گناہ بہتر کر سکتے تھے
07:23ایک عام فوجی درجن بھر گولیاں چلا کر بھی
07:26دشمن کا ایک آدمی مار لے
07:27تو اسے گھاٹے کا سعودہ نہیں کہا جاتا
07:29لیکن سنائپر کی گولی کبھی بھی خطا نہیں جاتی
07:32یا تو دشمن کی چھاتی میں گھستی ہے
07:33یا لوٹ کر خود سنائپر کو آ لگتی ہے
07:36اب یہ نہ پوچھنا کہ گولی لوٹتی کیسے ہے
07:38یقین مانو ایک گولی درجنوں گولیوں کی شکل
07:40اختیار کر کے لوٹتی ہے
07:42اس مرتبہ اس نے کوئی جواب نہیں دیا تھا
07:44سپوٹر سائٹ آنکھوں سے لگا کر
07:46میں نے دشمن کی ٹرپل سیون پوسٹ کی طرف دیکھا
07:48ایک مورچے کے ہول سے مجھے دوبارہ
07:50رائیفل کی بیرل چلکتی نظر آ رہی تھی
07:52الیاز کو ہٹا کر میں فوراں رائیفل کے پیچھے لیٹ گیا
07:54دشمن کو یہ باور کروانا ضروری تھا
07:57کہ وہ ان مورچوں کے ہولز کو استعمال نہیں کر سکتے
07:59اور اسی سے وہ ذہنی طور پر شکست تسلیم کر کے
08:02اپنے دفاعی اقدامات پر توجہ دیتے
08:04دو تین منٹ شست ساتھ کر میں نے ٹرگر دبا دیا تھا
08:07ایک دم ہول سے چلکتی
08:09رائیفل کی بیرل کا غائب ہو جانا
08:10ظاہر کر رہا تھا کہ رائیفل کے پیچھے
08:12کھڑا دشمن تھوڑی در پہلے
08:14مرنے والے ساتھیوں کے پاس پہنچ گیا ہے
08:16میرے ساتھ لیٹے الیاز نے تحسین آمیز
08:18لہجے میں پوچھا کیا کبھی آپ کی گولی
08:20خطا گئی ہے میں نے کہا میرا خیال ہے
08:22اس سوال کا جواب اسبات میں دینا سچ نہیں ہوگا
08:25میں نے شست دشمن کی دوسری پوسٹ کی طرف موڑ دی تھی
08:28اس طرف سے بھی فائرنگ کی آواز آ رہی تھی
08:30کوئی نظر نہیں آ رہا تھا
08:31دشمن کو اچھی طرح معلوم ہو گیا تھا
08:33کہ وہ آڑ سے سر کی قربانی دے کر ہی سر نکال سکتے تھے
08:36دو تین لمحے ٹھہر کر میری ہدایات جاری رہیں
08:38ایک اور بات ذہن میں رکھنا
08:40جب بھی دشمن پر شست سا دو
08:42تو وقت کا دھیان بلکل چھوڑ دو
08:43یہ نہ ہو گھنٹا ڈیڑھ گھنٹا
08:45چابک دستی سے نشانہ سادنے کے بعد
08:46تم سست ہو کر چند لمحے سستانے کا سوچو
08:49اور انہی چند لمحوں کا دشمن فائدہ اٹھا جائے
08:51اس نے اس بات میں سر ہلایا
08:53جی سر میں دوبارہ نیچے اتر گیا
08:54چلو پھر جگہ سنبھالو
08:55اس دن کامجابی سے راشن کی ترسیل جاری رہی
08:58شام کو کماننگ آفیسر شہزاد اکبر صاحب
09:01نے ٹیلی فان پر بزاتے خود
09:03مجھ سے بات کی تھی
09:03بولے بہت امزازی شانویاں
09:05تم لوگوں نے چند گھنٹوں میں ہی
09:07ہمارا مسئلہ حل کر دیا
09:08میں نے انکساری سے کہا شکریہ سر
09:10وہ بولے اب تمہیں ہفتہ بھر
09:11ہمارا مہمان رہنا پڑے گا
09:13کیونکہ تمہارے جاتے ہی
09:14انہیں دوبارہ سر اٹھانے کا موقع مل جائے گا
09:16میں نے کہا ہم خرم اوپی پر
09:17راشن زخیرہ ہونے تک کہیں نہیں جا رہے
09:19وہ مسکرائے بہت مہربانی جوان
09:21میں نے کہا اس میں مہربانی کی کوئی بات نہیں سر
09:23یہ میری ذمہ داری اور فرض ہے
09:25کہ اپنے ساتھیوں کے لیے
09:26مجھ سے جو کچھ ہو سکتا ہے
09:27میں وہ پورا کروں گا
09:28اور یقیناً قدم پیچھے نہیں ہٹاؤں گا
09:30وہ بولے صحیح کہہ رہے ہو برخوردار
09:32پاک آرمی کا ہر جوان
09:33چاہے وہ کسی بھی عہدے رینگ کا حامل ہو
09:35کسی بھی بیج سے تعلق رکھتا ہو
09:37وہ یقیناً ملک کی سلامتی کے لیے
09:39کوئی دقیقہ فروگزاش نہیں کرتا
09:41میں نے ان کی ہاں میں ہاں ملاتے ہوئے کہا
09:42جی سر
09:43وہ بولے بہرحال میں کوشش کروں گا
09:44جتنا جلدی ہو سکے راشن زخیرہ کر لیا جائے
09:47اسی مقصد کے لیے میں نے آرزی طور پر
09:49بیٹیلین کی چھٹی بھی بند کر دی ہیں
09:50اور پڑوسی یونٹ سے بھی پچاس جوان
09:52تین دنوں کے لیے مانگ لیا ہیں
09:54میں نے کہا آپ اتمنان سے راشن زخیرہ کریں سر
09:57انشاءاللہ دشمن کے سنائپرز کی ذمہ داری
09:59میں قبول کرتا ہوں
10:00انہوں نے مجھے شاباش دیتے ہوئے ریسیور رکھ دیا
10:02الیاس کو سارا دن میں نے رینج ماسٹر کے ساتھ
10:05مصروف رکھا تھا
10:06خود البتہ دن کو چند گھنٹے کی نیند لی
10:08اس کے بعد دشمن کے سنائپرز کا فائر نہیں آیا تھا
10:11یقیناً وہاں پوسٹ پر موجود سنائپرز کا صفایہ
10:14ہم نے کر دیا تھا
10:14البتہ جو عام فوجی موجود تھے
10:16انہوں نے کھسیانی بلی کھمبا نوچے کے مستاگ
10:19پھر ٹک ٹک جاری رکھی تھی
10:20اگلے دن بھی راشن کی زخیرہ اندوزی کا کام
10:23اتمنان سے جاری رہا
10:24دن کے ابتدائی تین چار گھنٹے
10:26تو میں رائیفل کے بیچے لیٹا رہا
10:27مگر اب دشمن چوکن نہ تھا
10:29کوئی موقع بھی نہ پا کر
10:30میں نے الیاس کو رائیفل کے ساتھ
10:32یہ اجازت دے کر چھوڑ دیا
10:34کہ وہ دس پندرہ گولیاں ضائع کر سکتا ہے
10:36اس طرح ایک تو دشمن پر فائر کا خوف تاری رہتا
10:38اور دوسرا اس کی مشک بھی ہو جاتی
10:40خود میں پوسٹ کمانڈر کے ساتھ بیٹھ کر گپ شپ کرتا رہا
10:43پہاڑ کی چوٹی پر بنی ہوئی
10:45اس پوسٹ پر مسلسل وقت گزارنا
10:46واقعی جان جو کھم کا کام تھا
10:48سردی کی شدت
10:49تیز ہوا
10:50پانی کی کمی
10:51گھر سے دوری
10:52تازہ خوراک کی ادم دستیابی
10:54رہائش کا ناکس انتظام
10:55گھر رابطے میں مشکلات
10:57اور ان جیسے درجلوں مسائل کے ہوتے ہوئے
10:59پاک آرمی کے جوانوں کا وہاں وقت گزارنا
11:01ہمت و جررت کا ایک نمونہ ہی ہے
11:03رہائش کے لیے پتھروں سے بنے ہوئے بنکر
11:05جنہیں سیمنٹ اور مٹی وغیرہ کے بغیر ہی
11:08ایک دوسرے پر رکھ کر
11:09دیوار کی شکل دے دی گئی ہو
11:10ان کے سراخوں سے ہوا کی آمد ایسے ہی جاری رہتی
11:13جیسے سراخ زدہ بوری سے غلہ گرتا رہتا ہے
11:16وہ لوگ جو سردیوں میں ہیٹر اور گرمیوں میں
11:19ایسی کے سامنے سے ہل جائیں
11:20تو انہیں ہسپتال جانا پڑ جائے
11:22وہ بھی پاک آرمی پر مو اٹھا کر
11:23یوں بکواس کرتے ہیں
11:24جیسے بینیاز درویش پر آوارہ کتے بھونگتے ہیں
11:27فوج نے پاکستان کے لیے کیا قربانیاں دی ہیں
11:30اور کیا کیا دے رہی ہے
11:31یہ بات وہ ایک دم فراموش کر دیتے ہیں
11:33میں یقین سے کہتا ہوں کہ ایسے کسی آدمی کو
11:35اگر گھنٹہ بھر بھی فہیم اوپی جیسی جگہ پر
11:38گزارنا پڑ جائے
11:39تو وہ اس کے زندگی کا آخری گھنٹہ ثابت ہو
11:41وہ یہ بات فراموش کر دیتے ہیں
11:43کہ ان کی آرام دے نیندوں کی امارت
11:45کچھ جیالوں کی بے آرامی
11:47اور بے سکونی کی بنیاد پر کھڑی ہیں
11:49ان کے سیر سپاٹے بے فکری سے گھومنے پھرنے
11:51اور آزادی کے زندگی کے پیچھے
11:53ان جوانوں کی حمد کار فرما ہے
11:55جو آزاد ہوتے ہوئے قیدی کسی زندگی گزار رہے ہیں
11:58جو بیوی کے ہوتے ہوئے مجرد بنے ہوئے ہیں
12:00جو کبھی اپنے بچوں کی شرارتوں سے
12:02دل بھر کے لطف اندوز نہیں ہو پاتے
12:04جنہیں بڑھے ماں باپ کی خدمت کا موقع
12:06سال میں چند دن ہی ملتا ہے
12:07جو ہمیشہ اپنے گاؤں میں مہمان اور اجنبی رہتے ہیں
12:10جو کسی خوشی کے موقع پر وقت پر نہیں پہنچ پاتے
12:12جن کے پیاروں کے جنازے
12:14ان کے بغیر پڑ دیے جاتے ہیں
12:15جو کبھی کبار ایسی حالت میں بھی گھر واپس آتے ہیں
12:18کہ ان کا پورا یا ادھورا جسم
12:20لکڑی کے صندوق میں بند ہوتا ہے
12:22بیٹے کے انتظار میں راتوں کو جاگنے والی ماں کو
12:24بتا دیا جاتا ہے کہ اب تمہارا انتظار
12:26اختتام پذیر ہوا اب وہ کبھی
12:28لوٹ کر نہیں آئے گا شوہر کی آمد
12:30کے لیے نئے کپڑے سلوہ کر رکھنے والی بیوی
12:32کو بتایا جاتا ہے کہ تمہارے نئے جوڑے
12:34کو سرہنے والی آنکھیں باقی نہیں رہی
12:36باپ کی آمد پر نئے کھلونے پانے
12:38کے منتظر بچوں کے کانوں میں بس ماں
12:40اور دادی کی سسکیاں اور کراہیں
12:42گونجتی رہتی ہیں اور ایک گھٹیا
12:44بے غیرت کہتا ہے پاک فوج نے آج
12:46تک کیا کیا ہے اس میں کوئی شبہ نہیں
12:47کہ آج اگر پاکستان میں کوئی ایسا
12:49ادارہ موجود ہے جس پر پاکستان
12:51کے عوام آنکھیں بند کر کے اعتماد کر
12:53سکتے ہیں تو وہ پاکستانی افواج
12:55ہیں البتہ انسان ہونے کے ناتے
12:57ان جوانوں سے بھی غلطی ہوتی ہے آپ
12:59تصور کریں کہ ایک جوان پاک آرمی
13:01کی وردی زیبتن کر کے دہشتگردوں
13:03کا کھلا حدف بن کر جب کسی
13:05جگہ آپریشن کرتا ہے تو وہاں سیول
13:07کپڑوں میں دکھائی دینے والا ہر آدمی
13:09بظاہر اس کا دشمن اور دہشتگرد
13:11ہو سکتا ہے ایسے وقت میں اخلاقیات
13:13اور نرم خوئی دکھانا ایک سپاہی
13:15کے لیے ممکن نہیں رہتا تاریخ گواہ
13:17ہے کہ کم فہم لوگوں نے ہمیشہ اپنے
13:19ہیروز کی ناقدری کی ہیں ایسے لوگ
13:21دنیا کو اپنے مطلب کی اینک لگا کر دیکھتے ہیں
13:23چور کو کبھی بھی جاگنے والا چوکی دار
13:25اچھا نہیں لگتا ایسے لوگ جو پاکستانی
13:27ہوتے ہوئے یہود اور ہنود کے
13:29ایجنڈے پر کام کر رہے ہوں انہیں پاک آرمی
13:31سے کیسے لگا ہو سکتا ہے بہرحال
13:33یہ ایک لمبی بحث ہے باقی کا دن
13:35خیریت سے گزرا تھا بس الیاس
13:37دشمن کے ایک آدمی کو زخمی کرنے میں
13:39کامجاب ہو پایا تھا اور دشمن کو
13:41اپنی حدود میں سمٹے رہنے کے لیے اتنا
13:43کچھ بھی کافی تھا اگلے دو دن بھی
13:45سکون سے گزر گئے سوائے اس کے ایک دشمن کی
13:47ٹرپل سیون پوسٹ پر ایک آدمی نے
13:49آٹھ سے سر نکال کر دوربین کے ذریعے
13:51خرم اوپی کا جائزہ لینا چاہا اور
13:53اس کی بدبختی کے اس وقت رینج ماسٹر
13:55کے بیچے میں لیٹا ہوا تھا اور اس کی
13:57مزید بدبختی کے اسی جانے
13:59متوجہ تھا بیچارہ اپنے سر کے ساتھ
14:01دوربین کا بھی بیڑا غرق کروا گیا تھا
14:03ان کی سب سے بڑی خوش قسمتی یہ تھی
14:05کہ ان کے آنے جانے کا راستہ
14:07اقب میں تھا جہاں سے ان کی آمد و رفت
14:09بغیر کسی مسئلے کے جاری رہتی
14:11پانچ میں دن انڈین آرمی کی آرٹلری
14:13گنوں کے دھانے کھل گئے تھے لیکن
14:15آرٹلری کو درست فائر کروانے کے لیے
14:17ایک ایسے دیدوان کی ضرورت ہوتی ہے
14:19جو آگے کسی پوسٹ پر بیٹھ کر
14:21ہدف پر فائر گرا سکے
14:22ورنہ تو آرٹلری گنوں کی مثال ایسی ہے
14:25جیسے اندھے کے ہاتھ میں غلیل
14:27پہلے دن فارورڈ ون پر ایک دیدوان
14:29نے اپنی زمداری نبھانے کی کوشش کی
14:31اور اس کوشش کا جواب
14:33اسے چھاتی میں لگنے والی گولی کی صورت میں ملا
14:35یہ الیاس کا پہلا شکار تھا
14:37جس کا مشاہدہ میں نے بزاتے خود
14:38سپارٹر سکوپ سے کیا تھا
14:40اس کے بعد گولہ باری تو جاری رہی
14:42مگر گولوں کے حدف پر گرانے والا
14:44کوئی دیدوان سامنے نہ آیا
14:45گولہ باری کا حدف چونکہ خرم اوپی تھی
14:48اس لیے الیاس اپنی جگہ پر ڈٹا رہا
14:50سپہر ڈھلے میں مورچے کی چھت پر چڑھا
14:52تاکہ دن کی آخری روشنی میں
14:54دشمن کی پوسٹوں کا جائزہ لے سکوں
14:56دشمن کی گولہ باری وقفے وقفے سے جاری تھی
14:58تین چار گولے فہیم اوپی کی طرف بھی گرائے گئے تھے
15:01لیکن فوجی جوان
15:02اس گولہ باری کے اس لیے بھی عادی ہو جاتے ہیں
15:04کہ یہ ان کے لیے کوئی انوکھی اور نئی بات نہیں ہوتی
15:07اور یہی چیز ایک تربیت یافتہ فوجی
15:09اور ایک عام انسان کے درمیان
15:10فرق کو اجاگر کرتی ہیں
15:12فوجی کے آساب عام لوگوں کی نسبت قوی ہوتے ہیں
15:15گولہ بارود کے دھماکے
15:16گولیوں کی تردراہٹ
15:17اور توپوں کی گھنگرج
15:19مسلسل سن کر
15:20اس کے کانوں کو یہ آواز نامانوس نہیں لگتی
15:22اور اسی وجہ سے اکثر بے ذابطگیاں بھی ہو جاتی ہیں
15:32جب میں دشمن پر آخری نظر ڈالنے مورچے پر چڑھا
15:35الیاس مجھے آتے دیکھ کر
15:36رینج ماسٹر کے پیچھے سے ہٹ کر دائیں جانب ہو گیا
15:39میں نے لیٹ کر ٹیلیسکوپ سائٹ سے
15:41ون ٹریپل سیون پوسٹ کا جائزہ لیا
15:43کیونکہ الیاس وہاں کامجاب فائر نہیں کر سکا تھا
15:46کسی قسم کی حرکت نہ ہوتی دیکھ کر
15:48میں نے رائیفل کے اقب سے اٹھ کر
15:49الیاس کو نیچے اترنے کا اشارہ کیا
15:51اس وقت میں مورچے کی چھت پر غربی جانب کھڑا تھا
15:54جبکہ الیاس میرے دائیں اور مشرقی جانب کھڑا تھا
15:57اچانکہ اس مورچے کے پچیس تیس گز نیچے ڈھلان پر
16:00آرٹلری گن کا ایک گولہ آ کر
16:02زوردار دھماکے سے بلاسٹ ہوا
16:04پورا مورچہ ہی لرز گیا تھا
16:05ہم دونوں جلدی سے نیچے بیٹھے
16:07تاکہ گولے کے پھٹنے سے چاروں جانب
16:09اڑنے والے لوہے کے ٹکڑوں سے بچ سکیں
16:11گولے کی دھمک ختم ہوتے ہی
16:12میں جلدی سے اٹھ کر چلایا
16:13رائفل کو چھوڑ دو الیاس اور نیچے چلو
16:15یہ کہتے ہی میں اٹھا
16:17الیاس میرے جتنی تیزی نہیں دکھا سکا تھا
16:19ایک دم مورچے کی شمالی اور شرقی دیوار لڑک گئی تھی
16:22وہ مورچہ بلکل فہیم اوپی کے شمال مشرقی کونے پر بنا ہوا تھا
16:26الیاس شمالی جانب فسلا
16:27اور اگر وہ اس جانب گر جاتا
16:29اور پتھروں کی لپیٹ میں آنے سے بچ بھی جاتا
16:31تب بھی خود کو پہاڑی کی بنیاد تک پہنچنے سے روک نہیں سکتا تھا
16:35کیونکہ اس جانب کھڑی ڈھلان تھی
16:37اسی ڈگری پر اٹھی ہوئی ڈھلان لڑکنے والے کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا کرتی
16:41اس وقت میں نے تیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے
16:43اس کا بازو تھام کر اسے اپنی جانب کھینچا
16:45ایسا کرتے ہوئے وہ میرے بازووں میں آ گیا تھا
16:47چھت مشرقی اور شمالی جانب بلکل چھک گئی تھی
16:50اسے سنبھال کر میں اپنا توازن بھی کھو بیٹھا
16:52جب مجھے لگا کہ ہم دونوں کسی صورت نہیں بچ سکتے
16:55تب میں نے اپنے استاد صادق
16:57اس کے استاد حاشم
16:58اور اس کے استاد گل کی پیروی کرنے میں
17:00سیکنڈ کا ہزاروہ حصہ بھی نہ لگایا
17:02الیاس کو جنوب کی جانب زوردار دھکہ دیتے ہوئے
17:05میں خود شمال کی جانب گر گیا
17:07نیچے گرتے ہوئے خود کو پتھروں کی لپیٹ میں آنے سے بچانے کے لیے
17:10میں نے لا شعوری طور پر مغرب کی طرف کھسکنے کی کوشش کی
17:13مگر سیدھی ڈھلان مجھے رکنے کا موقع دینے پر تیار نہیں تھی
17:16میں جس روایت کی زنجیر میں چکڑا تھا
17:19یقیناً اسی روایت نے اپنی بھینٹ وصول کر لی تھی
17:21میری جگہ سنبھالنے کے لیے الیاس پہنچ گیا تھا
17:24اور اب میری ضرورت باقی نہیں رہی تھی
17:26بظاہر بے ضرر نظر آنے والا مشن
17:28میری زندگی کو نگلنے کے لیے تیار تھا
17:30دور گہرائی میں مجھے پلوشہ دونوں باہیں کھولے
17:33اپنی منتظر نظر آئی
17:34میرکانوں میں جو آخری آواز گونجی وہ الیاس کی زوردار چیخ تھی
17:38اس نے پوری قوت سے مجھے پکارا تھا
17:40استاد زیشان
17:41اس جانب ڈھلان ایسی تھی کہ ایک بار لڑکنے والا
17:44کسی صورت میں سنبھل نہیں سکتا تھا
17:46ایک بات جو میرے حق میں جاتی تھی
17:47کہ اس طرف پتھریلی چٹانوں کی بجائے
17:49بھربری مٹی اور کنکروں وغیرہ کی بہتات تھی
17:52پتھریلی چٹانے ہونے کی صورت میں
17:53میرے سر کو ٹوٹنے سے بچانا شاید ممکن نہ رہتا
17:56میں نے اپنے حواس بحال رکھنے کی پوری کوشش کی
17:59لیکن میرا دماغ کسی پھرکی کی طرح گھوم رہا تھا
18:01پوسٹ پر شاید چیخ و بکار شروع ہو گئی تھی
18:04لیکن مجھے الیاس کی پہلی چیخ کے بعد کچھ سنائی نہ دیا
18:07ایک تسلسل سے لڑکنے کی وجہ سے مجھے یوں محسوس ہو رہا تھا
18:10جیسے کئی مستند باکسر میرے جسم پر مسلسل گھون سے برسا رہے ہوں
18:14اچانک نیچے سے زمین ختم ہوئی
18:16اور میرا جسم ہوا میں بلند ہو گیا
18:18مجھے یقین ہو گیا کہ اب میرا بچنا محال ہے
18:20لڑکتے ہوئے جسم کو چوٹیں ضرور لگتی ہیں
18:23لیکن وہ چوٹیں برداشت ہو سکتی ہیں
18:24یوں ہوا میں بلند ہو کر پتھریلی زمین پر گرنے سے مات نہ بھی آتی
18:28تو کئی ہڈیوں نے ضرور ٹوٹنا تھا
18:30اور پھر میرے جسم کا زمین سے اتصال ہوا
18:33میں گلیشئر میں گرا تھا
18:34اگست کے مہینے کے آخر تھی
18:36برف اوپر سے یوریا خات کے دانوں کی طرح بھربری پڑی تھی
18:40البتہ اس کی نچری سطح سخت تھی
18:42میری ہڈیاں ٹوٹنے سے تو بچ گئی تھی
18:43لیکن برف پر تھوڑا سا لڑکتے ہی
18:45ایک دم برف کی اوپری سطح ٹوٹی
18:47اور میں ایک کریویس میں لڑکنے لگا
18:50کریویس سخت برف کے اندر بنے ہوئے
18:52غار نماغ گڑھوں کو کہتے ہیں
18:53جو کافی گہرے ہوتے ہیں
18:55سیاچن گلیشئر میں تو کئی کریویسز ایسے ہیں
18:57جو ہزاروں سینکڑوں آدمیوں کو نکل چکے ہیں
18:59اور اب تک ان کا پیٹ نہیں بھرا
19:01یہ گلیشئر چھوٹا سا تھا
19:03مگر اس کریویس کی گہرائی اچھی خاصی تھی
19:05میں خود کو مزید لڑکنے سے روکنے کیلئے
19:07کافی کوشش کرتا رہا
19:08مگر کوئی ایسی چیز نہ ملی جسے پکڑ کر
19:10میں خود کو لڑکنے سے روک سکتا
19:12تہہ میں پہنچ کر میں نے اوپر دیکھا
19:14کریویس کا مو نظر نہیں آ رہا تھا
19:15یوں بھی شام کا ملگجہ اندھیرہ چھا گیا تھا
19:18مسلسل حرکت کی وجہ سے میرا جسم کافی گرم تھا
19:21میں نے جسم کی تمام دکھتی ہڈیوں کو ہاتھ لگا کر
19:24اچھی طرح جانچا
19:25الحمدللہ کوئی ہڈی نہیں ٹوٹی تھی
19:27البتہ تمام جسم میں اچھا خاصا درد ہو رہا تھا
19:30لیکن اس وقت مجھے درد سے زیادہ
19:32کریویس سے نکلنے کی فکر تھی
19:33گو میں نے سردی کی شدت سے محفوظ رہنے کے لیے
19:35گرم لباس پہنا ہوا تھا
19:37کیونکہ فہیم اوپی پر چلنے والی تیز ہوا
19:39اور سردی وغیرہ سے بچنے کے لیے
19:41رہائشی بنکر سے بہار نکلتے ہی
19:43گرم لباس کی ضرورت سختی سے محسوس ہوتی ہے
19:45ٹریک سوٹ کے نیچے گرم پاجامہ
19:47موٹا آورکوٹ
19:48سر پر اونی ٹوپی
19:49پاؤں میں سپورٹ شیوز وغیرہ
19:51مگر اس گرم لباس کی
19:52کریویس کی سردی کے مقابلے میں
19:54کوئی حیثیت نہیں تھی
19:55ایک بھیانک موت میری منتظر تھی
19:57میں نے کوٹ کی جیب سے دستانیں نکال کر
19:59ہاتھوں میں پہن لئے
20:00اور باہر نکلنے کی تدبیر سوچنے لگا
20:02سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا
20:03کہ گھپ اندھیرے میں کچھ نظر نہیں آ رہا تھا
20:06میں نے ٹٹول کر کریویس کی دیواروں کا جائزہ لیا
20:08اور اوپر چڑھنے کی کوشش کی
20:10مگر ٹھوس برف پر اوپر چڑھنا ممکن نہیں تھا
20:13وہاں میری مدد کو کوئی بھی نہیں آ سکتا تھا
20:15میں انڈیا کی جانب گرا تھا
20:17اور انڈین پوسٹ سے اس گلیشئر کا فاصلہ
20:20فہیم اوپی سے کم تھا
20:21شام کا اندھیرہ پھیلتے ہی
20:23انڈین فوجی شبدید آلات کی مدد سے
20:25اس طرف کی دیکھ بھال شروع کر دیتے
20:27اگر فہیم اوپی سے کوئی اتر کر
20:29اس جانب کا رخ کرتا
20:30تو لازمان وہ فائر کھول دیتے
20:32ایک مجھے بچانے کے لیے
20:33دس مزید آدمیوں کی قربانی دینے کی حمد کون کر سکتا تھا
20:37تو دوستو یہ تھی ہماری آج کے اپیزورڈ
20:40امید کرتے ہیں آپ کو ہماری کہانی پسند آئی ہوگی
20:43جانے سے پہلے اس ویڈیو کو لائک کیجئے
20:45اور شیئر کرنا مت بھولئے
20:46کومنٹ کر کے ہمیں بتائیے
20:48کہ آپ کو ہماری ویڈیو کیسی لگی
20:49اور اگر ابھی تک آپ نے اس چینل کو سبسکرائب نہیں کیا
20:52تو اسے سبسکرائب کیجئے
20:53اور پہلے آئیکن دبا کر
20:55all notifications on کر لیجئے

Recommended