Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/9/2025
Sniper series episode 73 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army

Category

😹
Fun
Transcript
00:00موسیقی
00:30رینج ماسٹر کی ٹیلیسکوپ سائٹ عام انسانی آنکھ سے پچیس گناہ زیادہ طاقتور ہے
00:36اس میں پورا منظر بلکل صاف نظر آ رہا تھا
00:38آنے والے گورے سائٹ کے اندر صاف نظر آ رہے تھے
00:41زیادہ تر تو صوفوں پر بیٹھ گئے تھے
00:43البتہ اکہ دکا دائیں بائیں جوڑیوں میں کھڑے ہو کر باکچیت کر رہے تھے
00:47باوردی بیرے انہیں مشروبات پیش کر رہے تھے
00:49غالباً یہ بتانے کی ضرورت نہیں تھی کہ وہ کون سا مشروب تھا
00:52افغان فوج کے چند آفیسر بھی مجھے صوفوں پر بیٹھے ہوئے نظر آئے تھے
00:56ان کے پہچان مجھے فوجی وردیوں سے ہوئی تھی
00:58اکہ دکہ خواتین بھی نظر آ رہی تھی
01:01میری نظر فزلتی ہوئی ایک لڑکی پر مرکوز ہوئی اور میں چونگ گیا
01:04الگ تھلگ بیٹھی ہاتھ میں پکڑے جام سے ہلکی ہلکی چسکیاں لے رہی تھی
01:08وہ میجر جنیفر ہنٹس لے تھی
01:10لیکن اس وقت بھی وہ ٹریسی والکر کا روپ دھارے ہوئے تھی
01:13تمام کے انداز سے یہی لگ رہا تھا کہ انہیں کسی کا انتظار ہے
01:17درمیان میں پڑا ٹو سیٹر صوفہ خالی پڑا ہوا تھا
01:20اس کے ساتھ پڑے ہوئے سنگل سیٹ صوفوں پر دو آدمی بیٹھے ہوئے تھے
01:23باقی تمام کرسیاں اور صوفے تقریباً بھر چکے تھے
01:26پھر ایک لمبے تڑنگے سفید سوٹ والے آدمی کی آمد پر
01:30تمام نے اپنی جگہ پر کھڑے ہو کر اسے تعظیم دی تھی
01:33درمیان والے صوفے پر نشست سنبھالتے ہوئے
01:35اس نے تمام کو بیٹھنے کا اشارہ کیا
01:37اور سب نے اپنی جگہ پر نشست سنبھال لی
01:39میں نے نظر بھر کر سامنے لگے جھنڈے کو دیکھا
01:42جو بالکل ہلکے انداز میں ہل کر واضح کر رہا تھا
01:45کہ ہوا کی رفتار اتنی زیادہ نہیں تھی
01:47کہ گولی کو ہدف سے دائیں بائیں کر سکتی
01:49مطمئن ہو کر میں دوبارہ سائٹ میں دیکھنے لگا
01:52جبکہ میرے دائیں ہاتھ کے انگوٹھے نے سیفٹی ہٹا دی تھی
01:55زیشان بھائی میرا خیال ہے مزید انتظار فضول ہے
01:58میرے ساتھ لیٹے بسم اللہ جان نے بھی فائر کرنے کا اندیا دے دیا
02:01میں نے درمیانی صوفے پر پھیل کر بیٹھے
02:04آدمی کے چہرے پر نشانہ ساتھتے ہوئے کہا
02:06میرا بھی یہی خیال ہے
02:07بس مہمان خصوصی کا انتظار تھا
02:09یہ کہتے ہی میں نے سانس روکا اور ایک جھٹکے سے ٹرگر دبا دیا
02:12اس وقت وہ گلاس کو مو کی طرف لے جا رہا تھا
02:15لیکن اس کے مقدر کا رزق یقینا پورا ہو چکا تھا
02:18تب ہی گلاس کے ہونٹوں تک پہنچنے سے پہلے
02:20رینج ماستر کی گولی اس کے ماتھے تک کا سفر تیہ کر چکی تھی
02:24طاقتور گولی نے اس کی کھوپڑی کا دائیں حصہ ہی اڑا دیا تھا
02:27وہ مارا
02:28بسم اللہ جان نے پرجوش انداز میں نعرہ لگایا
02:31مگر میں نے اس کی بات پر دھیان دیے بغیر
02:33رائفل کو دوبارہ کوق کر کے
02:34دائیں جانی بیٹھے ہوئے آدمی کی طرف بیرل کا رخ موڑا
02:37تمام لوگ ایک لمحے کے لیے سن ہو گئے تھے
02:40میرے فائر کرنے سے پہلے دائیں اور بائیں جانی بیٹھے ہوئے
02:43دونوں آدمی سوفے پر تڑپنے والے کو مدد دینے کے لیے اس کے قریب ہوئے
02:47مگر وہ ہر قسم کی مدد سے دور جا چکا تھا
02:49دائیں جانی والے آدمی کے ساکت ہوتے ہی
02:51میں نے دوبارہ ٹرگر دبایا
02:52اور وہ آدمی بھی اپنی کھوپڑی کے چوتھائی حصے سے ہاتھ دھو بیٹھا
02:56رینج ماسٹر کی گولی اس کی کھوپڑی سے گزر کر
02:59بائیں طرف موجود آدمی کے کندے کو بھی زخمی کر گئی تھی
03:02ایک نے جان سے ہاتھ دھوئے جبکہ دوسرا زخمی ہو کر تڑپنے لگا
03:06سوفے سے نیچے گرنے کی وجہ سے مجھے اس کا صحیح نشانہ نہیں مل رہا تھا
03:10اس پر وقت آیا کہ یہ بغیر میں دوسروں کو نشانہ بنانے لگا
03:13جلدی سے میں نے میگزین میں موجود باقی تین گولیاں فائر کی
03:16میرا نشانہ زیادہ تر وہ بنے جو شاک کسی کیفیت میں
03:19اپنی جگہ پر حقہ بکہ بیٹھے ہوئے تھے
03:21یہاں کھڑے کے کھڑے رہ گئے تھے
03:23میگزین خالی ہوتے ہی میں نے نئی میگزین لگائی
03:26اور رائیفل کاک کر کے اپنا اگلا شکار ڈھوننے لگا
03:29وہاں چیخو پکار مچ گئی تھی
03:31کچھ لوگ صوفوں کے اقب میں پناہ لے رہے تھے
03:33کچھ باغ کھڑے ہوئے تھے
03:35اور کچھ ہمدردی دکھاتے ہوئے تڑپنے والوں کی مدد کر رہے تھے
03:38میری انگلی نے دو مرتبہ ٹرگر دبا کر
03:40مزید دو کو ان کے انجام تک پہنچایا
03:43اسی دوران مجھے وہ زخمی حمد کر کے اٹھتا ہوا نظر آیا
03:46اس کے گنتے میں تو اتفاق سے گولی لگی تھی
03:48البتہ اس کے سر میں میں جان بوچ کر گولی اتارنا چاہتا تھا
03:52اس کے سیدھا ہوتے ہی میری بیرل کا رخ اس کی جانب گھوما
03:55اسی وقت کوئی اس کے سامنے آ کر کھڑا ہو گیا
03:57یہ دیکھ کر میں حیران رہ گیا تھا کہ وہ جینیفر تھی
04:00زخمی کو اپنے جسم کے پیچھے چھپاتے ہوئے
04:03اس کی نظریں اسی جانب اٹھی تھی جہاں ہم موجود تھے
04:06وہ زبردست سنائپر تھی اور اس کے لیے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں تھا
04:09کہ کس جگہ سے فائر کیا جا رہا ہے
04:11مگر پھر بھی اس کا یوں بے وقوفوں کے انداز میں
04:14کسی کو بچانے کے لیے اپنے جسم کی آڑ مہیا کرنا
04:17میری سمجھ سے بالاتر تھا
04:18اچانک ایک خیال میرے ذہن میں لہرائیا اور میں چونگ گیا
04:21کیا اس نے پہچان لیا تھا کہ فائر کرنے والا میں ہی ہوں
04:24اور اسی وجہ سے یوں دلیرانہ انداز میں میرے سامنے کھڑی ہو گئی تھی
04:27اسی وقت ایک دوسرا آدمی ان کے قریب پہنچا
04:30یقیناً وہ جینیفر کی وجہ سے حمد کر کے قریب آیا تھا
04:33اور یہ بہادری اسے مہنگی پڑی
04:35جو ہی جینیفر کی نظر اس پر پڑی
04:37اس نے چیخ کر اسے واپس جانے کو کہا
04:39گو اس کے الفاظ تو میرے کانوں تک نہیں پہنچے تھے
04:41مگر اس کے ہاتھوں کے اشارے اور انداز سے
04:43مجھے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ کیا کہہ رہی تھی
04:46مگر اس کی یہ نصیحت یا مشورہ بے سود رہا
04:49جب تک دوسرے کی سمجھ میں جینیفر کی بات آتی
04:51رینج ماسٹر کی گولی اسے سمجھا چکی تھی
04:54اس کے بائے کان کے ساتھ لگنے والی گولی نے
04:56اسے دائیں جانے بچھال دیا تھا
04:58اس کا آدھا جسم سوفے پر اور آدھا نیچے تھا
05:01اس حالت میں تڑپتے ہوئے وہ کافی مزے کا خیز نظر آ رہا تھا
05:05میں نے دوبارہ رائیفل کار کی لیکن جینیفر وہاں سے ہٹنے پر
05:07آمادہ نظر نہیں آ رہی تھی
05:09میرے ہمراہ لیٹے ہوئے کمانڈر بسم اللہ جان نے کہا
05:11زیشان بھائی دوران جنگ لڑائی میں شامل
05:14عورت و مردوں کی تخصیص ختم ہو جائے کرتی ہے
05:16یقیناً وہ یہ سمجھ رہا تھا
05:18کہ میں جینیفر کے عورت ہونے کی وجہ سے
05:20اس پر گولی نہیں چلا رہا تھا
05:21اس کی بات سن کر مجھے لگا کہ میں جینیفر پر گولی نہ چلا کر غلط کر رہا ہوں
05:25میں اس سے ہونے والی آخری ملاقات کو سوچ رہا تھا
05:28جب میں نے اسے بتایا تھا کہ اس کے سامنے آنے کی صورت میں
05:31میں اس پر گولی چلانے سے خود کو نہیں روک پاؤں گا
05:33اور اب اپنے الفاظ پر عمل کرنے کا وقت آ گیا تھا
05:36میں نے دل ہی دل میں الودا جینی کہا
05:38اور انگلی کا دباؤ ٹرگر پر پڑھنے لگا
05:41کوشش کے باوجود میں ٹرگر نہیں دبا سکا تھا
05:43میں نے رائفل کے بٹ پر ماتھا ٹیکا
05:45مجھے ششو پنج میں مبتلا دیکھ کر
05:47کمانڈر بسم اللہ جان ایک مرتبہ پھر بولا
05:50کیا سوچ رہے ہو
05:50اتنا وقت نہیں ہے
05:51اسے جواب دیے بغیر میں نے ایک بار پھر کوشش کی
05:54لیکن میرے دل میں نے ہاں کوئی جذبہ
05:56مجھے ایسا کرنے سے روک رہا تھا
05:57بسم اللہ جان زیادہ انتظار نہیں کر سکتا تھا
06:00زشان بھائی اٹھو چلیں
06:01مجھے کہتے ہی وہ اپنے ساتھیوں کو مخاطب ہوا
06:04راکٹ فائر کر دو
06:05جینیفر کو اس کے حال پر چھوڑ کر
06:07میں نے ایک سرسری نظر صوفوں کی قطار پر گھومائی
06:10ایک کونے میں چھپے شخص کی کھوپڑی نظر آ رہی تھی
06:12کاؤک شدہ گولی سے
06:13اسے چھپنے کی ضرورت سے بے نیاز کرتے ہوئے میں اٹھ گیا
06:16کمانڈر بسم اللہ جان
06:18مجھ سے پہلے کھڑا ہو گیا تھا
06:19زشان بھائی ان کا کافی نقصان ہو چکا ہے
06:21تھوڑی دیر تک وہ پوری قوت سے حملہ کر دیں گے
06:23اور یقیناً ہیلیکاپٹر کی وجہ سے
06:25ہمیں کافی نقصان ہوگا
06:26میری سمجھ میں اس کا جلدی کرنا آ گیا تھا
06:29میں نے رائیفل کو کھولے بغیر کنتے پر رکھا
06:31اور نیچے کی طرف دوڑ لگا دی
06:33اس وقت تک بسم اللہ جان کے ساتھ ہی
06:35راکٹ فائر کر چکے تھے
06:36دس منٹ میں میں نیچے پہنچ گیا تھا
06:38بسم اللہ جان اور اس کے ساتھ ہی بھی
06:40میرے قریب پہنچ چکے تھے
06:41رائیفل کو میں نے ڈبل کیبن کی
06:43اقبی نشست پر رکھا
06:44بسم اللہ جان ڈرائیونگ سیٹ پر بیٹھ گیا تھا
06:46گاڑی سٹارٹ کرتے ہوئے اس نے تیزی سے
06:48درختوں کے جھنٹ سے نکالی
06:50اور ایک مخصوص چانے بڑھتا گیا
06:52اس کے باقی ساتھ ہی دوسری گاڑی میں بیٹھ کر
06:54ہمارے پیچھے ہی چل پڑے تھے
06:55دو گاڑیاں اسدہے وغیرہ کی بھر کر
06:57وہ پہلے ہی وہاں سے بھیج چکے تھے
06:59بسم اللہ جان سیدھا چلتا رہا
07:01وہ کچھا رستہ آگے جا کر
07:03ایک سڑک سے مل گیا تھا
07:04وہاں پر اس کے ساتھ ہی ہم سے
07:06مخالف سمت مڑ گئے تھے
07:07میں نے بسم اللہ جان کو
07:08مطلع کرنا مناسب سمجھا
07:10باقیوں نے اپنی سمت تبدیل کر لی ہے
07:12وہ بولا انہوں نے ہمارے ساتھ نہیں جانا
07:24کی طرف متوجہ ہو گیا
07:25چار پانچ کلومیٹر کے بعد
07:26اس نے گاڑی سڑک سے اتار کر
07:28پہاڑی کے دامن میں نظر آنے والے
07:30دو گھروں کی طرف موڑ دی
07:31وہ سڑک سے چھ سات سو گز دور تھے
07:33ان گھروں کے قریب گاڑی روکتے ہوئے
07:35وہ بولا رائفل اٹھا لو
07:36کلیشنگوف اس نے ہاتھ میں پکڑ لی تھی
07:38میں نے سر ہلاتے ہوئے
07:39اقبی نشست پر پڑی
07:41رینج ماسٹر اٹھا لی
07:42گاڑی کو رکھتے دیکھ کر
07:44ایک گھر سے درمیانی عمر کا
07:45ایک مرد بھاگتے ہوئے باہر نکلا
07:47ہم سے رسمی مسافہ کر کے
07:48اس نے ڈرائیونگ سیٹ سنبھالی
07:49اور گاڑی واپس سڑک کی جانب موڑ لی
07:52بسم اللہ جان نے مجھے آگے بڑھنے کا اشارہ کیا چلو
07:54دروازے پر ایک بڑھا نظر آیا
07:56دونوں سے معنکہ کر کے
07:57اس نے خوش آمدید کہا
07:59اسی وقت بسم اللہ جان نے
08:00مجھے اس ٹیکری کی طرف متوجہ کیا
08:02جہاں دو ہیلیکاپٹر اڑتے نظر آ رہے تھے
08:05انہوں نے وہاں پہنچنے میں دیر نہیں لگائی تھی
08:07گھر میں داخل ہوتے ہی میری نظر
08:09دو تین کم عمر بچوں پر پڑی
08:10جو سہن میں کھیل رہے تھے
08:12ایک کمرے کے دروازے سے
08:13ایک جوان سال عورت کا چہرہ جھلک رہا تھا
08:16مجھے اپنی جانے متوجہ پا کر
08:18وہ چہرہ غائب ہو گیا
08:19ہم بوڑھے کی میت میں چلتے ہوئے
08:21ایک ایسے کمرے میں داخل ہوئے
08:23جو خوب سجا ہوا تھا
08:24اندر داخل ہو کر وہ رکا نہیں
08:26بلکہ آگے بڑھتا گیا
08:27کمرے سے ملحق غسل خانے میں گھس کر
08:29اس نے ہمارے اندر داخل ہونے کا انتظار کیا
08:32جو ہی ہم بھی اندر گھسے
08:33اس نے فوراں دروازہ بند کر دیا
08:35غسل خانے کی چاروں دیواروں پر
08:37پلاسٹک کی زرد رنگ کی شیٹ لگی ہوئی تھی
08:39دروازہ بند کر کے
08:40اس نے دروازے کے عقب میں آنے والی شیٹ کو ہٹایا
08:43اور دروازے کو دھکیلا
08:44تو وہ پیچھے ہٹتی چلی گئی
08:46دروازہ ہٹتے ہی تنگ سا دروازہ نظر آیا
08:48وہ بوڑھا اندر داخل ہوا
08:50اس کے پیچھے بسم اللہ جان اور سب سے آخر میں میں
08:52اس تنگ سی گیلری کا اختتام سیڑھیوں پر ہوا جو نیچے جا رہی تھی
08:56بارہ سیڑھیاں اتر کر ہم زیر زمین کمرے میں پہنچے
08:59جو کافی کھلا تیخانہ تھا
09:01شمالی اور جنوبی دیواروں پر
09:03تنگے دو بلب تیخانے کو خوب روشن کیے ہوئے تھے
09:05چاروں دیواروں کے ساتھ
09:07ایک ایک چارپائی لگی ہوئی تھی
09:08جن پر صاف ستری چادریں بچھی ہوئی تھی
09:11دو چارپائیوں پر موٹی رضائیاں بھی رکھی ہوئی تھی
09:13شاید انہیں ہماری تعداد کے بارے میں
09:15بسم اللہ جان پہلے سے آگاہ کر چکا تھا
09:17درمیان میں لکڑی کی ایک میز بھی نظر آ رہی تھی
09:20جس پر ہاتھ سے کڑھائی کی ہوئی
09:22ایک سفید چادر بچھی ہوئی تھی
09:23بوڑھے نے ہمیں بیٹھنے کا اشارہ کیا
09:25میں نے رینج ماسٹر کو ایک چارپائی پر رکھا
09:28اور خود دوسری چارپائی پر نشست سنبھال لی
09:30ہمارے بیٹھتے ہی بوڑھے نے پوچھا
09:32قہوہ یا چائے
09:33بسم اللہ جان نے کسی قسم کا تکلف کیے بغیر کہا
09:36بہرام خان ہم نے ابھی تک کھانا نہیں کھایا
09:38بہرام سر ہلاتا ہوا باہر نکل گیا
09:40بہرام چچا کے باہر جاتے ہی
09:42بسم اللہ جان نے تحسین آمیز لہجے میں گفتگو کی ابتدا کی
09:45سیشان بھائی بہت امدہ
09:46میں نے مزائی انداز میں کہا
09:48بتایا تھا نا شاگرد بنانے کی پیشکش محدود مدت کے لیے ہے
09:51بسم اللہ جان نے ہستے ہوئے کہا
09:53اب تو میں زبردستی شاگرد بنوں گا
09:55میں نے سنجیدہ ہوتے ہوئے کہا
09:56ویسے سچ تو یہ ہے کہ اتنا وقت ہی نہیں ہوتا
09:58کہ کسی کو سکھا سکوں
09:59وہ بولا یہ قدرتی صلاحیت ہوتی ہے
10:02ورنہ حقیقت تو یہ ہے
10:03کہ آپ کی سکھانے پر بھی ہم آپ کی طرح
10:06نشان باز نہیں بن سکتے
10:07میں نے صفائی سے موضوع تبدیل کیا
10:09ہم گاڑی پر یہاں سے دور بھی نکل سکتے تھے
10:11وہ بولا مشکل ہے
10:12دیکھا نہیں تھا اس پوسٹ پر دو ہلیکاپٹر پہنچ گئے تھے
10:15اور اب تک کافی ساری گاڑیاں بھی پہنچ گئے ہوگی
10:18سڑکوں کی ناکابندی بھی ہو گئی ہوگی
10:20وہ سارے علاقے کا گھراؤ کر لیں گے
10:22اس لئے جب تک ہماری تلاش کی سرگرمی ماند نہیں پڑ جاتی
10:25ہمیں چند دن یہیں گزارنے پڑیں گے
10:27میں نے پوچھے جو آدمی ہماری گاڑی لے گیا ہے
10:29اسے کوئی کچھ نہیں گئے گا
10:31اس نے اتمنان بھرے انداز میں کہا
10:32نہیں اس کے کاغذات وغیرہ مکمل ہیں
10:34یہ گاڑی بھی اسی کے نام پر ہے
10:36اس وقت اس نے ایک آدمی کو گھر سے اٹھا کر
10:38ائرپورٹ پہنچانا ہے
10:39اس پر کسی صورت کوئی بات نہیں آسکتی
10:41میں نے کہا یہ سب کچھ آپ نے پہلے ستائے کیا ہوا تھا
10:44وہ بولا پہلے ہی ستائے کرنا پڑتا ہے
10:46میں نے کہا بقول آپ کے ہم یہاں چند دن رہیں گے
10:49اس دوران کمانڈر عبدالحق واپس آ گیا پھر
10:51وہ بولا اس قیامت کی اطلاع ملتے ہی ہم نکل چلیں گے
10:54ورنہ خامخہ خطرہ مول لینا مناسب نہیں
10:56میں نے اتمنان بھرے انداز میں سر ہلایا ٹھیک ہے
10:59وہ بولا برا نہ مانو تو ایک بات پوچھوں
11:01میں اسے حیرانی سے گھرنے لگا پوچھو
11:03وہ بولا آپ نے اس لڑکی کو کیوں کچھ نہیں کہا
11:05حالانکہ وہ آپ کے لیے نہایت آسان حدف تھی
11:07وہ جنیفر ہنسلے کے بارے میں پوچھ رہا تھا
11:10اب میں اسے کیا بتاتا
11:11میں نے کہا آپ نے اس وقت مجھے اس پر گولی چلانے کی ترغیب دی تھی
11:15ویسے آپ کو کیسے معلوم کہ میں نے اس پر نشانہ سادھا ہوا ہے
11:18وہ بولا آپ اتنی تیز رفتاری سے فائر کر رہے تھے
11:21اچانک ہی آپ رک گئے
11:22اور دوربین میں مجھے بھی وہ لڑکی واضح نظر آ رہی تھی
11:25کہ باقی لوگ چھپنے کے لیے بھاگتے پھر رہے تھے
11:27اور وہ سینہ تانے کھڑی ہے
11:29کوئی وجہ تو تھی نا
11:30اس وقت مجھے یہی لگا کہ آپ عورت سمجھ کر اس پر گولی نہیں چلا رہے
11:33لیکن بعد میں سوچا تو معاملہ کچھ اور لگا
11:36کیونکہ کوئی امریکن عورت اتنی دلیر نہیں ہو سکتی
11:39جو یوں اکڑ کر ایک سنائپر کے سامنے کھڑی رہے
11:41جبکہ دائیں بائیں اس کے کئی ساتھیوں کی لاشیں بکری پڑی ہوں
11:45سب سے بڑھ کر ہماری جانب یوں دیکھ رہی تھی جیسے ہم اسے نظر آ رہے ہوں
11:49چند لمحے سوچنے کے بعد میں نے کہا
11:50وہ میجر جنیفر ہنٹسلے تھی
11:52میرے ساتھ اس نے سنائپر کورس کیا ہے
11:54اور افغانستان کے محاذ پر وہ مجھے ملنے کی خاطر ہی پہنچی ہے
11:57وہ بولا اسے کیا معلوم کہ آپ افغانستان میں ہیں
12:00اور یہ کہ ابھی فائر کرنے والے آپ ہی ہیں
12:02اور آپ کو کیسے معلوم کہ وہ آپ کی خاطر یہاں پہنچی ہے
12:05وہ ایک حساس میں کئی سوال کر گیا
12:07میں نے کہا گزشتہ کئی ماہ سے میں وزیرستان میں مصروف تھا
12:10اور یہ تو آپ جانتے ہی ہیں کہ دہشتگردوں کا اصلی سرپرست امریکہ ہی ہے
12:14وہاں وزیرستان میں جس دہشتگرد سے میرا ٹکراہ ہوا وہ
12:17امریکنز کا خاص پرزا تھا
12:19اس کی اور اس کے جانشین کی موت کے بعد مجھے ایک جرگے کے سامنے آنا پڑا
12:23وہی سے میری تصویر امریکیوں تک پہنچ گئی
12:25چونکہ میں سال بھر پہلے ہی امریکہ سے سنائپر کورس کر کے آیا تھا
12:29اس لیے مجھے پہچاننے میں انہیں کوئی دقت نہ ہوئی
12:31میجر جنیفر امریکہ کی خفیہ ایجنسی کی میجر ہے
12:35اور مجھ سے محبت کی دعوے دار بھی
12:36بس مجھے امریکہ کے لیے کام کرنے پر رازی کرنے کے لیے
12:39وہ افغانستان آنے پر تیار ہو گئی
12:41میں نے جنیفر کے متعلق تمام ضروری باتیں
12:44کمانڈر بسم اللہ جان کے سامنے دہرا دی
12:46میری بات کے اختتام پر اس نے پرخیال انداز مصر ہلایا
12:49تو وہ آپ کو ہمارے خلاف استعمال کرنا چاہ رہے تھے
12:52میں نے اس بات مصر ہلا دیا
12:53بولا ویسے یہ بات اب تک بھی واضح نہیں ہوئی
12:56کہ اس میجر کو یہ کیسے معلوم ہوا
12:58کہ فائر کرنے والے آپ ہی ہیں
13:00میں نے کہا جتنی دور سے انہیں نشانہ بنایا جا رہا تھا
13:03شاید جینی کے نزدیک
13:04اتنے فاصلے سے میرے علاوہ
13:06کوئی نشانہ بنا نہیں سکتا
13:08وہ چہکتے ہوئے بولا اب کی ہے کام کی بات
13:10ویسے ایک ہپشن سے عشق لڑانے کا خیال
13:12آپ کو کیسے آ گیا
13:13اتنی دور سے بھی اس کی بدصورتی مجھ پر
13:15اثر ڈالے بغیر نہ رہ سکی
13:17یقیناً طاقتور دوربین سے
13:19جینیفر کے ٹریسی والکر کے روپ کی کالک
13:21اسے واضح ہو گئی تھی
13:22میں نے سنجیدہ انداز میں کہا کمانڈر
13:24اگر آپ نے اس کی اصل شکل دیکھ لی تو
13:26جو پہلا خیال آپ کے دماغ میں آئے گا
13:28وہ یہی ہوگا
13:29کہ اسے مسلمان کر کے نکاح پڑھاؤں
13:31یا اہل کتاب سے نکاح پڑھوانے کی اجازت سے فائدہ اٹھاؤں
13:34میری سنجیدگی کو اس نے غصے پر محمول کیا مزاک کر رہا تھا یار
13:37میں نے کہا مگر میں مزاک نہیں کر رہا
13:39بلا شک و شبہ وہ ایسی ہی ہے
13:41اسی وقت بودھا بہرام خان کھانے کے برطن اٹھائے اندر داخل ہوا
13:44اور ہم چھپ ہو گئے
13:45ہمارے کھانا کھانے کے دوران بہرام چاچا قہوہ بنا کر لے آیا تھا
13:49قہوہ پی کر میں نے بہرام چاچا سے رائیفل صاف کرنے کے لیے کپڑا مانگا
13:53اور رینج ماسٹر کو کھول کر صاف کرنے لگا
13:55بسم اللہ جان آرام کرنے لیٹ گیا تھا
13:57چند دن ہمیں وہیں گزارنے پڑ گئے تھے
13:59اس دوران کمانڈر بسم اللہ جان موبائل فون پر بھی مہتاد انداز میں گفتگو کیا کرتا تھا
14:04شہر بھر میں مجاہدین کی تلاش میں کافی چھاپے مارے گئے
14:07مگر دشمنوں کو کوئی کامجابی حاصل نہیں ہوئی تھی
14:10ان کا کافی نقصان ہوا تھا
14:12نو آدمی بشمول ایک کرنل اور لیفٹینٹ کرنل کے ہلاک ہوئے تھے
14:15اور ایک لیفٹینٹ کرنل زخمی ہوا تھا
14:18زخمی ہونے والا وہی تھا جسے میجر جنیفر ہنسلے کی بدولت ریایت میں لی تھی
14:22مرنے والے قریباً سارے آفیسر ہی تھے
14:24بس ایک افغانی فوجی غلطی سے مارا گیا تھا
14:26وہ بھی اس وجہ سے کہ اس کا باقی جسم سوفے کے اقب میں چھپا تھا
14:30اور صرف اس کا سر آڑ سے باہر تھا
14:32مرنے والے سینئر کا نام جان کر مجھے ایک خوشگوار حیرت ہوئی
14:36وہ کرنل کالن فیلڈ تھا
14:38یقیناً وہ وزیرستان میں ہلیہ تبدیل کر کے آیا تھا
14:41یہ بھی ممکن تھا کہ وہاں پر اس کے بحروب میں کوئی اور آیا ہو
14:44اور اس کا صرف نام استعمال کیا گیا ہو
14:46البرٹ بروک بھی مجھے کہیں نظر نہیں آیا تھا
14:48شاید وہ بھی ہلیہ تبدیل کر کے مجھے ملتا جلتا رہا تھا
14:51یا پھر وہ وہاں موجود ہی نہیں تھا
14:53جنیفر تو ٹریسی والکر کے ہلیے میں مجھے نظر آ گئی تھی
14:56اتنے فاصلے سے شکلیں ملکل واضح نظر تو نہیں آتی
14:59لیکن جس کے ساتھ کچھ وقت بتایا ہو
15:01اس کو پہچانا جا سکتا ہے
15:03شکل و صورت جسمانی خد و خال اور حرکات و سکنات بھی
15:06کسی آدمی کی پہچان میں مددگار ثابت ہوتی ہیں
15:09جنیفر کے معاملے میں میرے دل میں ایک اور دھڑکہ بھی موجود تھا
15:12اگر اس نے مجھے پہچان لیا تھا
15:14تو وہ یہ بات اپنے سینئرز کو بتا سکتی تھی
15:16اور اتنے اہم آدمیوں کی موت کے ذمہ دار کو
15:19یقیناً وہ پہلی فرصت میں مروانہ پسند کرتے
15:29کہ وہ میرے خلاف کسی کاروائی کی ذمہ دار نہ بنتی
15:32اس کاروائی کے بعد کمانڈر بسم اللہ جان نے
15:35اپنے تمام ساتھیوں کو انڈرگراؤنڈ ہو جانے کا حکم دیا
15:38خود میں اور وہ بھی ہفتہ بھر اسی تیہ خانے میں چھپے رہے
15:41اس طوران بہرام چچا اور اس کا بیٹا دلگیر خان
15:44ہماری ضروریات کا خیال رکھتے رہے
15:46کمانڈر عبدالحق ابھی تک نہیں لوٹا تھا
15:48اس وجہ سے مجھے بھی کوئی جلدی نہیں تھی
15:50حالات کے تھوڑا سا سازگار ہوتے ہی
15:52ہم دلگیر خان کی گاڑی میں بیٹھے
15:54اپنے ٹھکانے کا رخ کر رہے تھے
15:56رینج ماسٹر اور بسم اللہ جان کی کلیشنگ کوف
15:59دلگیر خان ایک دن پہلے
16:01بسم اللہ جان کے خفیہ اٹھے تک پہنچا چکا تھا
16:03اس وقت ہمارے پاس اپنی حفاظت کے لیے
16:05ایک ایک پسٹول موجود تھا
16:06ہم کسی مضاحمت کا سامنا کیے بغیر
16:09پہاڑوں میں چھپے خفیہ اٹھے تک پہنچ گئے تھے
16:11ہمیں پہاڑ کے دامن میں اتار کر
16:13دلگیر خان وہیں سے رخصت ہو گیا
16:15ہم جب غار در غار ٹھکانے کے پاس پہنچے
16:17تو ہمیں پرجوش طریقے سے خوش آمدید کہا گیا تھا
16:20انہوں نے منصوبہ اتنا بڑا نہیں بنایا تھا
16:22جتنا کہ دشمن کا نقصان کر چکے تھے
16:24اور اس کاروائی کا روح روام میں تھا
16:26اس سے پہلے کمانڈر عبدالحق
16:28انہیں میری نشان بازی کے کافی واقعات سنا چکا تھا
16:31مگر حالیہ واقعے کے تو وہ خود شاہد تھے
16:33ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا
16:35کہ اتنی دور سے یوں کامجاب نشان بازی ممکن تھی
16:38عبدالحق کو گئے ہوئے تین ہفتے ہو گئے تھے
16:40اس نے کچھ زیادہ ہی وقت لے لیا تھا
16:42تیسرے ہفتے کے اختتام پر وہ لوٹ آیا
16:44اس تک میرے حالیہ کارنامے کی خبر پہنچ گئی تھی
16:47ملتے ساتھ اس نے میری پیٹ تھبکتے ہوئے شاباش کہا
16:50وہ بھی کامجاب لوٹا تھا
16:52رات کو آرام کے لیے لٹتے وقت وہ تفصیل بتانے لگا
16:55ہماری کاروائی کی تفصیلات وہ پہلے ہی باری پینی سے کرے چکا تھا
16:59مجھے ان تفصیلات کو جاننے میں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی
17:01کہ اس نے کس طرح میرے ویزے وغیرہ کا بندوبست کیا
17:04اور کیسے ایک کنسٹرکشن کمپنی میں جگہ پیدا کی
17:07اس کا خیریت اور کامجابی سے لوٹ آنا ہی میرے لیے کافی تھا
17:10ویزے کی زمن میں خرچ ہونے والی رقم میں نے اس کے حوالے کر دی تھی
17:14اب میرے پاس لے دے کے گلگارے بہن کی دی ہوئی رقم ہی باقی بیچی تھی
17:18اور غزنی جانے کے لیے مجھے پیسوں کی اچھی خاصی ضرورت پڑھ سکتی تھی
17:21بہرحال وہ بات کا مسئلہ تھا
17:23اس بارے میں کچھ نہ کچھ کر ہی لیتا
17:25فیلحال مجھے آگے کا لائے عمل طے کرنا تھا
17:27جنیفر سے رابطے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی
17:30ورنہ مجھے اتنے پاپڑ بیلنے نہ پڑتے
17:32مجھے اپنی بیوقوفی پر غصہ آنے لگا
17:34اگر آخری ملاقات میں میں نے اس سے رابطہ نمبر لے لیا ہوتا
17:37تو اتنا مسئلہ پیدا نہ ہوتا
17:39اس کے ہوتل میں داخل ہوتے ہی میں بھی اندر گز گیا
17:42اس سے دو میزیں چھوڑ کر مجھے خالی نشست مل گئی تھی
17:44بیرے کو کہوہ لانے کا بتا کر
17:46میں بظاہر سرسری نظر ہوتل کے ہال میں دوڑانے لگا
17:49میں پچھلے ایک ہفتے سے غزنی میں موجود تھا
17:52میری شناخت کے کاغذات پورے تھے
17:54آتے وقت کمانڈر بسم اللہ جان نے چند ساتھیوں کے پتے دیئے تھے
17:57جن سے میں ضرورت کی کوئی چیز بھی مانگ سکتا تھا
17:59کسی کے گھر میں پناہ لینے کی بجائے
18:01میں نے ایک سستے سے ہوتل میں رہنا پسند کیا
18:03کیونکہ بغیر اشد ضرورت کے
18:05میں کسی کو تنگ کرنا
18:06یا خطرے میں ڈالنا نہیں چاہتا تھا
18:08یہ دوسرا امریکن تھا جس کا میں تاقب کر رہا تھا
18:11اس سے پہلے میں ایک امریکن صحافی کے پیچھے
18:13تین دن تک پڑا رہا
18:14مگر وہ بندہ صاف نکلا
18:16اب یہ دوسرا تھا اور اس کی بھی کوئی مشکوک حرکت نظر نہیں آئی تھی
18:19وہ سارا دن غزنی کے مضافات میں گھومتا
18:22مختلف مقامات کی تصاویر لیتا
18:24مقامی لوگوں سے ملاقات کرتا
18:25یوں جیسے وہ کوئی خاص رپورٹ تیار کر رہا
18:28ہتھیار کے نام پر میرے پاس
18:30ایک نائن ایم ایم پسٹول موجود تھا
18:32جو مجھے کمانڈر بسم اللہ جان سے ملا تھا
18:34اس پسٹول سے فائر کر کے
18:36میں نے اس کے ٹھیک ہونے کی اچھی طرح تسلی کر لی تھی
18:38شام تک میں اس صحافی کے تاقب میں لگا رہا
18:41اندھیرہ چھانے پر میں اپنے ہوتل میں لوٹ آیا تھا
18:44چونکہ مسلسل ایک ہوتل میں رہنا
18:46مجھے مشکوک کر سکتا تھا
18:47اس وجہ سے مجھے دو تین دن سے زیادہ
18:49کسی ہوتل کو اپنا مسکن نہیں بنانا تھا
18:51صبح میرا ارادہ کابل جانے کا بن رہا تھا
18:54کیونکہ غزنی میں مجھے اپنے مقصد کا حصول
18:56مشکل نظر آ رہا تھا
18:57رات کا کھانا میں ہوتل کے ہال میں ہی بیٹھ کر کھاتا
18:59اور اس بہانے وہاں موجود لوگوں پر نظر بھی
19:02ڈال لیا کرتا
19:02کھانا کھانے کے دوران ایک مقامی آدمی پر میری نظر پڑی
19:06اس نے چہرے پر مفلر کی طرح
19:07کالے رنگ کی چادر لپیٹی ہوئی تھی
19:09داخلی دروازے پر کھڑے ہو کر
19:11اس نے ایک تائرانہ نگاہ ہال میں ڈالی
19:13اس کی نظر ایک لمحے کے لیے مجھ پر رکی
19:15اور پھر دائیں بائیں کا جائزہ لے کر
19:17وہ مجھ سے دو ٹیبل چھوڑ کر بیٹھ گیا
19:19چال ڈال سے وہ کچھ دیکھا بھالا لگ رہا تھا
19:21مگر میرے ذہن میں نہیں آ رہا تھا
19:23کہ اسے کہاں دیکھا ہے
19:24گو اس معاملے میں میری یاداشت بہت دیز ہے
19:26اور کوئی ایسا آدمی جس سے میرا حلقہ سابی واسطہ رہ چکا ہو
19:29مجھے بھولتا نہیں
19:30لیکن ذہن پر زور دینے کے باوجود
19:32مجھے یاد نہیں آ سکا
19:33کہ اسے کہاں دیکھا ہے
19:34شاید چہرے سے لپٹی ہوئی چادر کی وجہ سے
19:36میں اسے پہچان نہیں پا رہا تھا
19:38کھانا کھا کر میں نے قہوہ پیا
19:40اس طوران اس نے بھی اپنے لیے قہوہ منگوالیا تھا
19:43قہوہ پی کر بھی وہ وہیں بیٹھ رہا
19:45جو لگ رہا تھا جیسے وہ کنکھیوں سے مجھے ہی دیکھ رہا ہے
19:48جو ہی میں نشست چھوڑ کر سیڑھیوں کی طرف بڑھا
19:50میں نے اسے بھی استقبالیا کا رخ کرتے دیکھا
19:53کمرے میں پہنچ کر میں نے چابی کے سراخ سے آنکھ لگا دی
19:55اندازے کے مطابق تھوڑی دیر بعد ہی
19:57مجھے گیلری میں قدموں کی آہٹ سنائی دی
19:59جو میرے کمرے کے سامنے آ کر رکھ گئی
20:02چابی کے سراخ سے بھی مجھے اس کے کپڑوں کا رنگ نظر آ رہا تھا
20:05میں فوراں دروازے سے ایک طرف ہو گیا
20:07کیونکہ مجھے شک تھا کہ وہ چابی کے سراخ سے اندر چھانکنے کی کوشش کرے گا
20:11مگر میرے اندازے کے برقس دروازے پر ہلکی سی ٹھک ٹھک ہوئی
20:14پسٹول ہاتھ میں تھام کر میں نے اسے چھپانے کے لیے
20:16جسم پر چادر لپیٹی اور ایک جھٹکے سے دروازہ کھول دیا
20:19اسلام علیکم زیشان بھائی
20:21اس نے چہرے سے کپڑا ہٹا دیا تھا
20:23اب اسے پہچاننے میں مجھے کوئی دکت نہیں ہوئی تھی
20:25اس کا نام تو میں نہیں جانتا تھا
20:27البتہ امریکی کیمپ پر حملے کے وقت وہ میرے ساتھ ہی تھا
20:30میں نے ایک طرف ہٹتے ہوئے اسے اندر آنے کا موقع دیا
20:32آپ
20:32اس کے اندر گھستے ہی میں نے دروازہ بند کر دیا
20:34بیٹھو
20:35لکڑی کی پرانی سی کرسی کی طرف اشارہ کر کے میں نے اسے بیٹھنے کا اشارہ کیا
20:39شکریہ کہتے ہوئے وہ بیٹھ گیا
20:40آپ کا نام مجھے نہیں پتا
20:42وہ بولا احمد
20:43میں نے کہا تو احمد بھائی وہیں ہال میں ہی مل لیتے
20:45مجھے ایسے ہی ڈرا دیا
20:47وہ بولا میں نے سوچا آپ مجھے پہچان نہیں پائیں گے
20:49اور اپنا تعرف کروانے کے لیے الہدگی کی ضرورت تھی
20:52میں نے کہا ہوتل میں گھستے ہی میں نے آپ کو پہچان لیا تھا
20:54بس چہرہ چھپا ہونے کی وجہ سے یاد نہیں آ رہا تھا کہ کہاں دیکھا ہے
20:57وہ بولا آپ کا پتہ مجھے کمانڈر سے معلوم ہوا ہے
21:00اور انہی نے مجھے آپ سے ملنے کا کہا ہے
21:02میں نے پوچھا خیریت
21:03وہ بولا ہاں خیریت ہے
21:04ایک مشکوک شخص کے بارے میں اطلاع دینا تھی
21:07میں نے کہا تو موبائل فون پر بتا دیتے
21:09کمانڈر بسم اللہ جان نے ایک موبائل فون بھی میرے حوالے کیا تھا
21:12وہ بولا مناسب یہی ہے کہ میں دور سے اس کی شکل آپ کو دکھا دوں
21:15میں نے پوچھا ابھی جانا پڑے گا
21:17وہ بولا جی
21:18تھوڑی در بعد آگے پیچھے چلتے ہوئے ہم ہوتل سے باہر نکل آئے
21:21ہوتل سے تھوڑی دور آتے ہی ہم اکٹھے ہو گئے تھے
21:23مجھے ساتھ لیے ہی وہ پیدل ایک جانب روانہ ہوا
21:26امریکی کیمپ پر حملے کے بعد وہ چھپنے کے لیے شہر میں آ گیا تھا
21:29یہاں اس کا اپنا گھر موجود تھا
21:31مجھے کمانڈر بسم اللہ جان نے جن آدمیوں کے پتے دیے تھے
21:34ان میں ایک احمد بھی تھا
21:36لیکن جہاں آ کر میں کسی سے بھی نہیں ملا تھا
21:38اس کی گفتگو کا لب لواب یہی تھا
21:40کہ کمانڈر بسم اللہ جان کے دو مخبروں کی لاشیں
21:42ایک دن کے فرق کے ساتھ غزنی کے مضافات سے ملی ہیں
21:45مخبر عموماً دونوں جانب سے ملے ہوتے ہیں
21:48اس لیے انہیں اپنا راز نہیں بتایا جاتا
21:50دونوں کو مارنے سے پہلے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا
21:53ان میں سے ایک کتالک افغان آرمی سے تھا
21:55اور اس نے مرنے سے ایک دن پہلے
21:57کمانڈر بسم اللہ کے ساتھ ہی بلال سے بات کر کے
21:59اپنے تاقب کے بارے میں متعلق کیا تھا
22:01ہر مخبر کے ساتھ ایک ہی آدمی کو سامنے لائے جاتا ہے
22:05جو اس مخبر سے رابطے میں رہتا ہے
22:07اور اس فوجی کے ساتھ بلال کا رابطہ تھا
22:09وہ چھٹی پر گھر آیا ہوا تھا
22:10بلال نے اسے چھٹی ختم کر کے واپس حاضر ہونے کا مشورہ دیا تھا
22:14لیکن اگلے ہی دن شہر کے مضافات سے اس کی لاش ملی
22:17بلال فوراں زیر زمین ہو گیا
22:18البتہ جانے سے پہلے اس نے فوجی کا تاقب کرنے والے کی پہچان احمد کو کروا دی تھی
22:23گزشتہ روز ایک دوسرے مخبر کی لاش ملی
22:26دوسرے نے بھی کئی بار مجاہدین کو کام کی خبریں پہنچائی تھی
22:29دوسرا ایک صحافی تھا
22:31کمانڈر بسم اللہ جان کو شک تھا کہ دونوں قتل ایک ہی سلسلے کی کڑی ہیں
22:35اس نے احمد کو مجھ سے رابطہ کر کے مخبر کا تاقب کرنے کی بابت بتانے کا کہا
22:39اور اب احمد مجھے اسی مقصد کے لیے وہاں لے جا رہا تھا
22:42چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں

Recommended