- 5/4/2025
Sniper series episode 51 a story full of thrill and suspense operation in waziristan most deadly operation in waziristan
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
#sniper
#thrill
#danger
#Waziristan
#Pakistan
#Army
Category
😹
FunTranscript
00:00اگلی روز دن کے کھانے کے بعد میرا بلاوہ آ گیا
00:25کرنل کالن فیلڈ حیران کن طور پر وہاں پہنچ گیا تھا
00:29البرٹ بروک اور فریسی والکر اس کے ہمراہی بیٹھے ہوئے تھے
00:32مسافہ کر کے اس نے مجھے بیٹھنے کا اشارہ کیا
00:34تو تمہارا نام زیشان ہے
00:36اور تمہارا تعلق پاک آرمی سے ہے
00:38میں نے مختصر جواب دیا جی
00:39اس نے ایسا سوال گیا تھا جس کا جواب میرے پاس موجود نہیں تھا
00:43کیا وجہ ہے جو تم پاک آرمی کے خلاف کام کرنے پر تیار ہو گئے ہو
00:46کوئی غلط نام دے سکتا تھا
00:48ایک دو لمحہ سوچنے کے بعد میں نے زبان کھولی
00:50سر یہ میرا ذاتی معاملہ ہے
00:52اور میں اس متعلق بات کرنا پسند نہیں کرتا
00:55ہم کرتے ہوئے اس نے معنی خیز لہجے میں کہا
00:57مگر ہمارا حصول ہے
00:58کہ ہم اپنے کام کرنے والوں کے بارے میں
01:00ایسی معلومات کا حصول ضروری سمجھتے ہیں
01:02میں نے محمل طور پر بات ٹالتے ہوئے کہا
01:05آپ اسے معاشی پریشانی سمجھ سکتے ہیں
01:07وہ بولا
01:08البرٹ صاحب تمہاری نشان بازی کی کافی تعریف کر رہے تھے
01:11بتا رہے تھے کہ تم نے امریکہ سے بھی سنائپنگ کی تربیت حاصل کی ہے
01:14اور وہاں البرٹ صاحب نے تمہیں کام کی پیشکش کی تھی
01:17جس کے جواب میں تم نے کچھ ضروری کام نبٹا کر
01:20ہمارے ساتھ کام کرنے کی حامی بھری
01:22غالباً اب تم اسی فائدے کو احفا کرنے آئے ہو
01:25میں نے کہا کچھ ایسا ہی سمجھ لیں
01:27مجھے اس کی غیر ضروری باتوں سے الجن ہو رہی تھی
01:29اور میں اس موضوع سے جان چھوڑانا چاہ رہا تھا
01:32اس لیے میں نے تقرار کیے بغیر اسبات میں سر ہلا دیا
01:35وہ بولا ٹھیک ہے
01:36اب آتے ہیں کام کی طرف
01:37دو دن بعد شمالی وزیرستان میں پاک آرمی کے ایک قافلے نے
01:41غرلہ میش سے وچہ بی بی کی طرف حرکت کرنا ہے
01:44تمہیں معلوم ہوگا کہ آج کل پاک آرمی کے لیے
01:46وہاں کے حالات کافی گھمبیر ہیں
01:48اور یہ قافلہ کافی دنوں بعد حرکت کر رہا ہے
01:50قافلے کی قیادت ایک لیفٹیننٹ کرنل کر رہا ہے
01:53اور تمہارا اصل حدف وہی ہے
01:55وہ تیسری گاڑی میں ہوگا
01:56اس کے بعد قافلے کے سب سے آخری گاڑی میں ایک میجر صاحب ہیں
02:00جس نے کرنل کی حلاقت کے بعد قافلے کی قیادت سنبھالنی ہے
02:03اور تمہارا دوسرا شکار وہی میجر ہوگا
02:05اور یہاں پر تمہارا کام ختم ہو جائے گا
02:08اس کی بات ختم ہوتے ہی میرا دل چاہ رہا تھا
02:10کہ اس بات میں سر ہلانے کی بجائے اس کی گردن پکڑ کر دبا دوں
02:13مگر اس وقت مجھے ان کا ساتھ دینے کیلئے حامی بھرنا تھی
02:16اپنے جذبات پر قابو پاتے ہوئے میں بظاہر اتمنان بھرے انداز میں
02:20سر ہلاتے ہوئے کہنے لگا ٹھیک ہے ہو جائے گا
02:23کرنل کالن فیلڈ البرٹ کی طرف متوجہ ہوا
02:25کیا اس کے ساتھ معافضے کی بات ہو چکی ہے
02:27البرٹ نے نفی میں سر ہلایا نہیں
02:29وہ مجھے مخاطب ہوا جوان
02:30تمہیں ایک آدمی کا دس ہزار ڈالر معافضہ ملے گا
02:34میں نے کہا میں ایک آدمی کے پندرہ ہزار ڈالر لوں گا
02:36میں نے ڈرامے میں حقیقت کا روپ بھرنے کے لیے
02:38مول تول ضروری سمجھا
02:39کرنل کالن فیلڈ میری آدھی بات کو تسلیم کرتا ہوا بولا
02:43کرنل کے پندرہ ہزار ڈالر اور میجر کے دس ہزار ڈالر
02:46میں نے تائیدی انداز میں کہا منظور ہے
02:48وہ بولا تمہارے باس رائیفل کونسی ہے
02:50میرے موز سے غیر ارادی طور پر نکلا
02:52بیرٹ ایم بنزیرو سیون
02:53وہ بولا ٹھیک ہے مجھے اجازت
02:55باقی کی تفصیلات تمہیں البرٹ صاحب سے معلوم ہو جائیں گی
02:58اس نے کھڑے ہو کر ہم تینوں سے
03:00الویدائی مسافہ کیا اور باہر نکل گیا
03:02اس کے جانے کے بعد البرٹ مجھے
03:04پوری کاروائی کی تفصیل بتانے لگا
03:06میں بے دلی سے اس کی بات سنتا رہا
03:07البتہ اپنے چہرے پر میں نے بوریت یا بیزاری
03:10کے تاثرات پیدا نہیں ہونے دیئے تھے
03:12البرٹ مجھے تفصیلات سے آگاہ کر رہا تھا
03:14کاروائی کا علاقہ اس نے گوگل ارث پر دکھایا
03:17جس جگہ پر وہ پاک آرمی کے قافلے پر
03:19حملہ کرنے کا منصوبہ بنا رہا تھا
03:21وہ پہاڑوں کے درمیان سے گزرنے والا تنگ رستا تھا
03:24گاڑیوں میں سوار فوج
03:25اس جگہ کسی گھات کے خلاف کاروائی نہیں کر سکتی تھی
03:28حملہوروں کو بلندی کا فائدہ حاصل تھا
03:31میرا دماغ تیزی سے کوئی ایسا منصوبہ سوچنے لگا
03:33جس کو بروے کار لاکر میں یہ بات
03:35متعلقہ قافلے تک پہنچا سکتا تھا
03:37اگر اورنگزیب صاحب تک یہ بات پہنچا کر بھی
03:40میں اپنا مقصد حاصل کر سکتا
03:42لیکن ان سے رابطے کی کوئی صورت نظر نہیں آ رہی تھی
03:44البرٹ بروک کی بکواس ختم ہونے کے بعد
03:47میں اپنے کمرے میں لائے گیا
03:48معاہدہ ہو جانے کے بعد میری نگرانی ختم نہیں کی گئی تھی
03:51یقینا پرسوں ہونے والی کاروائی کے بعد ہی
03:53وہ مجھ پر اعتماد کرنے کا فیصلہ کرتے
03:55اور جو ارادہ میں نے کر لیا تھا
03:57اس کے بعد ان کے اعتماد کی دھجیاں بکھرنے والی تھی
04:00اگلے دن میں ذہنی طور پر جانے کے لیے تیار تھا
04:03کیونکہ کاروائی سے ایک دن پہلے
04:05گھات کی جگہ پر پہنچنا ضروری تھا
04:07مگر شام تک مجھے لینے کوئی نہ آیا
04:09کھانا لانے والوں سے اس بارے میں استفسار کرنا
04:11مجھے مناسب معلوم نہ ہوا
04:12کہ مجھے وہاں تک پہنچانے کی ذمہ داری
04:14البرٹ بروک کی ہی تھی
04:16اگلے دن بھی کوئی سرگرمی نظر نہ آئی
04:18میں نے سوچا شاید آرمی کے قافلے کی حرکت
04:20کسی التوا کا شکار ہو گئی ہے
04:22تیسرے دن البرٹ بروک نے مجھے بلا کر
04:24معذرت کرتے ہوئے کہا
04:25معذرت خواہ ہوں زیشان سا
04:26میرا ارادہ تمہیں کل یہاں سے بھیجنے کا تھا
04:29لیکن ایک چھوٹا سا حادثہ پیشا گیا
04:30پرسوں غرلامی جانے والی ہماری ایک گاڑی
04:33آرمی کی چیک پوسٹ پر پکڑی گئی
04:35اور اس چڑک پر آرمی نے گزرنے والی
04:37گاڑیوں کی پرتال میں سختی شروع کر دی
04:39بس غلطی یہ ہوئی کہ ہمیں ایک دن پہلے ہی
04:41روانہ ہونا چاہیے تھا
04:42میں بینیازی سے بولا یہ آپ کا ہی کام تھا
04:45البتہ میرا دل خوشگوار انداز میں دھڑکنے لگا
04:47یقیناً ان کا منصوبہ ناکام رہا تھا
04:49وہ ہسا
04:50خیر ہم نے تو اپنا کام بخیر و خوبی سر انجام دے دیا ہے
04:53بلکہ اپنا کیا تمہارا کام بھی ہو گیا ہے
04:55میرا کام میرے لہجے میں حیرانی تھی
04:57البرٹ مانی خیز لہجے میں بولا
04:59ہان جی تمہارا کام
05:00لیفٹیننٹ کرنل اور اس کا دستراست میجر دونوں ہلاک ہو گئے ہیں
05:04اور ان کی ہلاکت کا سہرہ میں نے تمہارے سر باندھا ہے
05:07اب کل کرنل کالنڈ فیلڈ سے
05:09تم ان کے مارنے کا انعام وصول کر سکتے ہو
05:12کرنل صاحب اور میجر صاحب کی شہادت کا سن کر
05:14مجھے دھچکا لگا تھا
05:16مگر میں نے اپنے حواس قابو میں رکھتے ہوئے پوچھا
05:18اس مہربانی کی وجہ
05:19وہ فلسفیانہ لہجے میں بولا
05:21یاد رکھنا جوان
05:21ہم امریکی کبھی کسی پر مہربانی نہیں کرتے
05:24جو کچھ کرتے ہیں
05:25اپنے مفاد کے لئے کرتے ہیں
05:26ان کی ہلاکت تمہارے خاتے میں ڈالنا
05:28اپنی رائے اور فیصلے کی اہمت تسلیم کروانے کے لئے ہیں
05:31پہلے مشن ہی میں تمہاری کامجابی کا سن کر
05:34کرنل کالن فیلڈ کا میرے چناؤ پر بھروسہ پختہ ہو جائے گا
05:37اس کے برقس اگر میں یہ تسلیم کرلوں
05:39کہ تمہیں وہاں تک پہنچا ہی نہیں سکا
05:41تو یقیناً وہ میری اس غفلت کو ماف کرنے پر تیار نہیں ہوں گے
05:44باقی تمہاری جیب میں جانے والی انام کی رقم
05:47یوں بھی امریکن سرکار کے خزانے سے ادا ہوگی
05:50میں نے سمجھ جانے والے انداز میں سر ہلایا
05:52ہم تو یہ بات ہے
05:53وہ بولا جی جناب
05:54اب کل کرنل کالن فیلڈ
05:56اسی زمن میں تم سے بات کریں گے
05:57کوئی بیوقوفانہ بات کر کے میرا بھانڈا نہ پھوڑنا
06:00ان دونوں کے علاوہ پانچ چھے دوسرے بندوں کی
06:02ہلاکت کو بھی اپنے خاتے میں ڈال لینا
06:04اچھا اثر پڑے گا
06:05پاک آرمی کے شہید ہونے والے مجاہدوں کے بارے میں
06:08وہ بار بار ہلاک ہو جانے کا لفظ استعمال کر رہا تھا
06:11اور میں اتنا بے بس تھا
06:13کہ اس پر ناغواری کا اظہار بھی نہیں کر سکتا تھا
06:15لیکن دل ہی دل میں میں نے خود سے اہد کر لیا تھا
06:18کہ موقع ملنے پر اس کی گردن مرودنے سے پہلے
06:20اس کی یہ غلط فہمی ضرور دور کروں گا
06:23کمرے میں واپس لوٹ آنے کے بعد
06:24میرے دماغ میں آرمی کے شہید ہو جانے والے جوانوں کا غم
06:27آنسوں کی صورت اپنی موجودگی کا احساس دلاتا رہا
06:31میں اپنے بھائیوں کی کوئی مدد نہیں کر سکا تھا
06:33گو ان کی شہادت میں میرا کوئی ہاتھ نہیں تھا
06:35نہ اس میں میرا کوئی قصور تھا
06:37اس کے باوجود پہلے سے اس حملے کی بابت پتا ہونے کے سبب
06:40مجھے یہ احساس کچوکے لگا رہا تھا
06:42ان کے بچاؤں کے لیے میں نے ہاتھ پاؤں تک نہیں ہلائے تھے
06:45میں نے سوچا میں اپنے ہاتھ پاؤں ہلا بھی کیسے سکتا ہوں
06:48اگلے روز میں دوبارہ کرنل کالن فیلڈ کے سامنے موجود تھا
06:52اس نے دل کھول کر میرے کام کی تعریف کی تھی
06:54یقیناً البرٹ بروک نے میرے کارنامے بڑھا چڑھا کر پیش کیے تھے
06:57سو سو ڈالرز کی نوٹوں کی تین گڑھیاں میری طرف بڑھاتے ہوئے اس نے کہا
07:01تمہارا مافضہ تو پچیس ہزار ڈالر تے ہوا تھا
07:04لیکن اتنا اچھا کام دیکھنے کے بعد پانچ ہزار ڈالر میری طرف سے ہی نام سمجھو
07:08اپنے بھائیوں کی شہادت کے بدلے ملنے والی رقم پر میں ہزار بار لانت بھیجتا
07:13مگر اس وقت وہ رقم خوشدلی سے وصول کرنا میری مجبوری تھی
07:16جب تک میں آزادی حاصل نہ کر لیتا مجھے وہ ڈراما جاری رکھنا تھا
07:21یوں بھی میرے ہاتھوں میرے کسی بھائی کو نقصان نہیں پہنچا تھا
07:23البتہ اس حملے کے ذمہ داروں کو انجام تک پہنچانے کا تحیہ میں نے ضرور کر لیا تھا
07:28اب یہ میرے پاک رب کو معلوم تھا کہ میرا یہ ارادہ شرمندہ تعبیر ہونا تھا
07:32یا اس سے پہلے میں نے خود ہی ان درندوں کا شکار ہونا تھا
07:35میرے احساسات سے بے خبر کرنل کالن فیلڈ مجھے اگلے مشن کی تفصیلات بتانے لگا
07:41پاک آرمی کی ایک چیک پوسٹ درین نرائے نامی پہاڑی کے قریب واقع تھی
07:45وہاں 18 جوان موجود تھے جن میں سے 6 جوان ایک وقت میں ڈیوٹی پر موجود ہوتے تھے
07:50وہ ان تمام گاڑیوں کی پڑتال کرتے رہتے جو اس رستے سے گزر کر انگور اڈے کی طرف جاتی
07:55چیک پوسٹ پر بنے ہوئے ایک بنکر میں دو جوان ایم جی کے پیچھے ہر وقت چوکس کھڑے رہتے
08:00جبکہ باقی کے چار جوان کلیشنگوف سے مسلح ہوتے اور وہاں سے گزرنے والی گاڑیوں کی پڑتال کرتے رہتے
08:06چار دن بعد وہاں سے دو مخصوص گاڑیوں نے گزرنا تھا جن کے پاس کافی اسلحہ اور بارود وغیرہ موجود ہونا تھا
08:12انگور اڈے سے وانہ جانے والی سڑک پر چونکہ بہت زیادہ چیک پوسٹیں تھیں
08:16اس لیے انہوں نے مذکورا گاڑیاں درین نرائے والے راستے سے گزارنے کا منصوبہ بنایا
08:21میرا کام ایم جی مورچے میں کھڑے دو جوانوں کو نشانہ بنانے کا تھا
08:25جبکہ آرمی کے باقی جوانوں سے گاڑیوں میں موجود دہشتگرد خود نمٹ لیتے
08:29اگلے مرحلے میں دہشتگردوں نے آگے بڑھ جانا تھا
08:32اور پاک آرمی کے رہائشی بنکر جو اس چیک پوسٹ کے ساتھ ایک بلند چوٹی پر موجود تھے
08:37وہاں پر موجود بارہ جوانوں کو دہشتگردوں کے تاقب سے روکنا بھی میری اور میرے ساتھ موجود سنوبر خان کے آدمیوں کی ذمہ داری تھی
08:45کرنل کالن فیلڈ نے مجھے مکمل طور پر کاروائی کی ترتیب سے آگاہ کیا
08:50اور مکمل تفصیل بتانے کی ذمہ داری ایلبرٹ بروک کے سر پر ڈال کر رخصت ہو گیا
08:54ایلبرٹ بروک نے باری بینی سے مجھے سارے منصوبے سے آگاہ کیا
08:58اس کی بات ختم ہوتے ہی میں نے کہا
08:59اس معاملے میں تو مجھے اپنا کوئی کردار نظر نہیں آ رہا
09:02ایم جی مورچے میں موجود دو جوانوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک سنائپر کو اتنا معافضہ دینا عجیب ہے
09:07وہ بولا یہ بات تم اس لئے کر رہے ہو کہ ایک تو تمہیں یہ معلوم نہیں
09:11کہ ہمارے آدمیوں کی گاڑیوں میں موجود گولہ بارود کتنا قیمتی ہیں
09:15دوسرا ایم جی پوسٹ میں موجود دونوں جوان ہماری گاڑیوں کے لیے بہت زیادہ نقصان دے ہو سکتے ہیں
09:20اور سب سے بڑھ کر گاڑیوں کے چیک پوسٹ سے گزر کر آگے جانے کے بعد رہائشی بنکروں میں موجود پاک آرمی کے جوان بڑی آسانی سے ہمارے آدمیوں کا تاقب کر کے انہیں گرفتار یا قتل کر سکتے ہیں
09:31جبکہ تم جیسا ماہر سنائپر کلومیٹر بھر دور سے بڑی آسانی سے آرمی کے جوانوں کو تاقب سے روک سکتا ہے
09:37اور آخری بات یہ ہے کہ تمہیں اپنے معافضے سے مطلب ہونا چاہیے
09:40ہم تم سے کیا کام لے رہے ہیں یہ ہمارا دردے سر ہے
09:43میں نے بے نیازی سے کندے اچھکائے ٹھیک ہے
09:45وہ بولا آج منگل ہے اور ہفتے کے دن کاروائی کریں گے
09:48اپنی بات ختم کر کے اس نے مجھے جاننے کی اجازت دی
09:51ہماری ہر بیٹھک کے وقت سیاہ فام دوشیزہ ٹریسی والکر موجود رہتی
09:55دورانے گفتگو وہ اپنی نیلی آنکھوں سے مجھے گھورتی رہتی
09:58میں نے ایک بار بھی اس کے موہ سے کوئی بات نہیں سنی تھی
10:01یقیناً ایلبرٹ اسے اپنے محافظ کے طور پر ساتھ رکھتا
10:04اس کے مسلسل گھورنے کے رد عمل پر بعض اوقات میں بھی اس کی طرف متوجہ ہو جاتا
10:09مگر اس نے کبھی نگاہیں چورانے کی کوشش نہیں کی تھی
10:11اکثر مجھے اس کی نگاہیں عجیب قسم کی دعوت دیتی
10:14یا سوال کرتی نظر آتی
10:16جن کی توجہ سے میں قاسر تھا
10:18پہلے دن اس سے ہاتھ اپائی کرتے وقت بھی
10:20مجھے اس کی آنکھوں میں کسی قسم کی برہمی نظر نہیں آئی تھی
10:23بستر پر لیٹتے ہوئے میں کافی دیر ٹریسی کے بارے میں سوچتا رہا
10:27ایلبرٹ بروک کرویا بھی عجیب سا تھا
10:29وہ مجھ سے ایسے کام لے رہا تھا جو کوئی عام آدمی بھی کر سکتا تھا
10:32ایک ہتمی سوچ میرے دماغ میں آئی
10:34شاید وہ کوئی اہم کام کرنے سے پہلے مجھے آزمانا چاہتے ہیں
10:38کہ میں پاک آرمی کے خلاف فائر کرتا بھی ہوں یا نہیں
10:40میری طرف سے اس کا ضروری کام بھاڑ میں جاتا
10:43میں تو بس ایک موقع کی تلاش میں تھا کہ وہاں سے بھاگ جاؤں
10:46اور بھاگنے کے لیے بھی میں ایسا منصوبہ بنانا چاہتا تھا
10:49جس میں غلطی کی گنجائش نہ ہو
10:51ابھی تک انہوں نے مجھ سے نگرانی نہیں ہٹائی تھی
10:53وہاں سے بھاگنے کی کوشش میں ناکام ہونے کی صورت میں
10:56انہیں دھوکہ دینے کا پول کھل جاتا
10:58بہتر یہی ہوتا کہ دوران مشن ہی میں بھاگنے کے منصوبے پر عمل کرتا
11:02ہم نے ہفتے کے دن صبح صویرے کاروائی کی جگہ پر پہنچنا تھا
11:06مگر جمعے کے دن میں ناشتہ بھی نہ کر پایا تھا کہ ایک دم بلاوا آ گیا
11:10پتا چلا دہشتگردوں کی گاڑی کسی خاص وجہ سے
11:13وقت سے پہلے ہی انگور اڈے سے نکل کر درین نرائے کی طرف چل پڑی تھی
11:16اور ہفتے کی بجائے جمعے کے دن ہی منصوبے پر عمل درامت کرنا پڑ گیا تھا
11:20ہم ہنگامی طور پر وہاں سے روانہ ہوئے
11:22ہم سے پہلے ایک گاڑی فل فور کاروائی کی جگہ بھیج دی گئی تھی
11:26میں محافظوں کے نرغے میں گاڑی کے قریب پہنچا
11:28دبل کیبن کی اقبی نشست پر ایلبرٹ اور ٹریسی برا جمان تھے
11:32ایلبرٹ نے مجھے اگلی نشست پر بیٹھنے کا اشارہ کیا اور ہم جل پڑے
11:36آدھا گھنٹہ پختہ سڑک پر سفر کرنے کے بعد
11:38ڈرائیور نے گاڑی کو کچھے رستے پر اتار لیا
11:40اور ہم پہاڑوں کے درمیان سفر کرنے لگے
11:42ایلبرٹ بار بار ڈرائیور کو تیز رفتاری سے چلنے کا کہہ رہا تھا
11:46کچھے رستے پر ہم بیس منٹ چل پائے ہوں گے
11:48کہ گاڑی جھر جھرا کر اپ گئی
11:50ڈرائیور نے نیچے اتر کر بونٹ کھولا اور خرابی دور کرنے کی کوشش کی
11:53ایلبرٹ بروک پہلو تبدیل کرتے ہوئے بیچانی کا اظہار کر رہا تھا
11:57ٹریسی البتہ بے فکر سی بیٹھی ہوئی تھی
11:59پانچ دس منٹ کے بعد ڈرائیور نے ناکامی کا اعلان کیا
12:02اور ایلبرٹ واہی تباہی بگتا
12:03مٹرولا سیٹ پر دوسری گاڑی منگوانے لگا
12:06دوسری گاڑی کے آنے تک ہم وہیں ٹھہرے رہے
12:08اسی دوران گاڑی کی باڈی میں بیٹھے ہوئے محافظوں کے کمانڈر نے بتایا
12:12کہ دہشتگردوں کی گاڑی آرمی چیک پوسٹ پر پہنچ چکی تھی
12:15ہم سے پہلے جو آدمی کاروائی کی جگہ کی طرف روانہ کیے گئے تھے
12:18وہ بھی اپنی جگہ پر پہنچ چکے تھے
12:21مجبوراً انہیں ہماری غیر موجودگی میں ہی منصوبے کی تک میل کرنا پڑ گئی تھی
12:25نئی گاڑی کے ہم تک پہنچنے تک
12:26ہمیں آرمی چیک پوسٹ سے دہشتگردوں کی گاڑیوں کے کامشابی سے گزر جانے کی اطلاع پہنچ گئی تھی
12:32ہم بجائے آگے بڑھنے کے واپس لاٹ آئے
12:34کہ میری قید کے دن ابھی باقی تھے
12:36تھوڑی دیر کے بعد ایلبرٹ اور ٹریسی کے ساتھ
12:38ڈرائنگ روم میں بیٹھا میں کافی پی رہا تھا
12:40کافی کی دعوت ایلبرٹ نے دی تھی
12:42بولا مسٹر زیش
12:43پہلے کی طرح یہ بات یاد رکھنا کہ تم نے اس مشن میں بھرپور حصہ لیا ہے
12:47میں نہیں چاہتا کہ کرنل کالن فیلد تک ہماری بد انتظامی
12:51اور مشن میں حصہ نہ لینے کی بات پہنچے
12:53وہ ان چھوٹی موٹی کاروائیوں سے تمہاری کارکردگی جانچ رہا ہے
12:56اگر وہ تمہیں فائر کرتے دیکھ چکا ہوتا
12:58تو کبھی بھی اس طرح تمہارا امتحان نہ لیتا
13:01مگر اب جب تک وہ اپنی تسلی نہیں کر لے گا
13:03یوں ہی تمہارا امتحان لیتا رہے گا
13:05میں چونکہ تمہاری صلاحیتوں سے اچھی طرح واقف ہوں
13:08اس لئے مجھے اس بات کا کوئی فرق نہیں پڑتا
13:09کہ تم ان چھوٹی موٹی کاروائیوں میں شامل ہوتے ہو یا نہیں
13:12میں اس کی بات پر گہرا سانس لے کر رہ گیا
13:14زبردستی کے کارنامے میرے نام سے منصوب کر کے
13:17وہ کرنل کالن فیلڈ پر اپنی دھاگ بٹھانا چاہ رہا تھا
13:20اور جس دن میں فرار ہو جاتا
13:22یقیناً کرنل کالن فیلڈ کو جواب دینا
13:24اس کے لئے مشکل ہو جاتا
13:25میں نے سوچا میری طرف سے بھاڑ میں جائے
13:27اور اس سے اجازت لے کر واپس کمرے میں لوٹ آیا
13:29چاروں محافظے نے دمچلے کی طرح
13:32میرے ساتھ چلتے ہوئے مجھے کمرے میں پہنچا دیا
13:34ہر مرتبہ کمرے سے نکلتے اور واپس لوٹتے وقت
13:37میں ان کی حرکات و سکنات کو گہری نگاہ سے دیکھتا رہتا
13:40مگر نامعلوم کیا بات تھی
13:42کہ وہ مجھے پہلے دن کی طرح چوکس اور چوکننے نظر آتے
13:45اگلے دن کرنل کالن فیلڈ سے ملاقات ہوئی
13:47اس نے میری کارکردگی پر اتمنان اور خوشی کا اظہار کیا تھا
13:50مشن کی تیکی ہوئی رقم دس ہزار ڈالر میری جانے بڑھا کر
13:54وہ اگلے مشن کی تفصیلات بتانے لگا
13:56اس مرتبہ میران شاہ سے دتاخل جانے والے
13:59ایک قافلے پر گھات کا منصوبہ تھا
14:01شمالی وزیرستان کے حالات پاک آرمی کے لیے ناگفتبے تھے
14:04اور ہر قافلے کی حرکت سے پہلے رستے میں آنے والی تمام پہاڑیوں پر
14:08قافلے کی حفاظت کے لیے آرمی کے دستے ایک دن پہلے بٹھا دیا جاتے
14:12تاکہ دہشتگرد قافلے کے خلاف کوئی کاروائی نہ کر سکیں
14:15اب جو قافلہ چل رہا تھا اس کی خاص بات یہ تھی
14:18کہ دو ٹرکوں میں دتاخل اور اس سے ملحکہ ایک دو علاقوں میں
14:21تائینات آرمی کے جوانوں کے لیے بڑی مارٹر گنز اور راکٹ لانچرز کا ایمونیشن جا رہا تھا
14:27اور مجھے انہی دو گاڑیوں کے فیول ٹینکس کو نشانہ بنا کر
14:30اس ایمونیشن کو تباہ کرنا تھا
14:32چونکہ نزدیکی پہاڑیوں پر پاک آرمی کے چاکو چاو بند دستے تائینات تھے
14:36اس لیے یہ کام ڈیڑھ دو کلومیٹر کے فاصلے سے کرنا تھا
14:39آرمی کے قافلے نے اگلے ہفتے آنا تھا
14:42کالن فیلڈ تو تفصیل بتا کر رخصت ہو گیا
14:44جبکہ ہم تفصیلی منصوبہ بنانے لگے
14:47گوگل ارتھ کے ذریعے ہم نے میران شاہ سے دتاخل آنے والی پوری سڑک کا جائزہ لیا
14:51وہاں انٹرنیٹ کی سہولت بھی تھی
14:53اور البرٹ بروک کا لیپ ٹاپ بھی موجود تھا
14:55آخر میں اپنی جگہ کا چناؤ کر کے
14:57ہم منصوبے کو ہتمی شکل دینے لگے
14:59مجھے دکھاوے کے لیے مجبوراً بڑھ چڑھ کر گفتگو میں حصہ لینا پڑتا
15:03چونکہ اس منصوبے پر عمل کرنے کا میرا کوئی ارادہ نہیں ہوتا تھا
15:06اس لیے منصوبے بناتے وقت میں مشورے دینے میں بخل سے کام نہیں لیتا تھا
15:10ایک سنائپر کو ایسے حالات میں کون کون سے مشکل پیش آ سکتی تھی
15:12اور کیسی جگہ کی ضرورت پڑھ سکتی تھی
15:14یہ مجھ سے زیادہ کون جان سکتا تھا
15:16اور منصوبہ بناتے وقت یہ معلومات فراخ دلی سے
15:19البرٹ بروک کے گوش گزار کرتا رہتا
15:21تاکہ اسے یقین ہو جائے کہ میں اس کے ساتھ مخلص ہوں
15:24مجھے بس ایک موقع کی تلاش تھی
15:25کہ میں وہاں سے فرار ہو سکوں
15:27اس کے بعد میں نے جو کچھ البرٹ اور اس کے چمچے سنوبر خان کے ساتھ کرنا تھا
15:31وہ اس سلوک کو اپنی قبر میں بھی نہ بھول پاتے
15:34کہ کس سے واسطہ پڑا تھا
15:35پہلے کی طرح اس بار بھی منصوبے پر عمل ترامت کرنے سے ایک دن پہلے پتا چلا
15:40کہ پاک آرمی کا قافلہ خلاف توقع میران شاہ سے نکل کر دتاخل کی طرف چل پڑا تھا
15:45ہمارا انگور اڈے سے وہاں پہنچ کر قافلے کے خلاف کاروائی کرنا ممکن نہیں رہا تھا
15:50البرٹ نے میرے سامنے ہی دیگان کے مقامی کمانڈر سے ٹیلی فون پر بات کی
15:54اور اسے اس جگہ کے بارے میں بتایا جہاں سے وہ قافلے کے خلاف کاروائی کر سکتے تھے
15:58اس کے مو سے انگریزی کی بجائے اردو سن کر مجھے خاصی حیرانی ہوئی
16:02مگر میں نے اس سے اس تفسار کرنے کی کوشش نہیں کی تھی
16:04پہلی بار اس نے میرے سامنے اردو میں بات چیت کی تھی
16:07ورنہ اس سے پہلے وہ ملازموں سے بھی انگریزی میں بات کرتا
16:10یہ اور بات کہ سنوبر خان نے اس کے ساتھ جو خدمتگار متعین کیے تھے
16:14وہ تمام انگریزی زبان سے اچھی طرح واقف تھے
16:17ٹیلی فون بند کر کے وہ مجھ سے مخاطب ہوا
16:19ویسے میری سمجھ میں یہ نہیں آ رہا کہ جب بھی ہم نیا منصوبہ بناتے ہیں
16:23اس میں کوئی نہ کوئی کمی کیسے رہ جاتی ہے
16:25اور ایسا تیسری بار ہو رہا ہے
16:27میں نے کندے اچھکاتے ہوئے لاعلمی کا اظہار کیا میں کیا کہہ سکتا ہوں
16:30ٹریسی کے ہونٹوں پر دل آویز مسکراہت نمودار ہوئی
16:33وہ بولا اگر ہمارے آدمی کامیاب ہو گئے
16:35تو ہمیں پھر وہی ڈراما رچانا پڑے گا
16:38میری سمجھ میں اس کی بات نہیں آ سکی تھی
16:39میں نے بس ہاں ہاں کر دیا
16:41البرٹ مسکرایا تم شاید دماغی طور پر حاضر نہیں
16:43میں نے کہا نہیں ایسی کوئی بات نہیں
16:45وہ بولا میں کہہ رہا تھا اگر دیگان کا کمانڈر حدف کو تباہ کر دیتا ہے
16:49تو ہمیں ایک بار پھر پرانی ترقیب آزمانہ پڑے گی
16:52میں ہر صورت کرنل صاحب کے سامنے
16:54اپنے انتخاب کو سرخ رو دیکھنا چاہتا ہوں
16:56میں نے بینیازی سے کہا مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے
16:59وہ مانی خیز لہجے میں بولا بات اعتراض کی نہیں ہے
17:01بس حیرانی ہے کہ بار بار ایسا اتفاق کیوں ہو رہا ہے
17:04میں نے روکھے لہجے میں کہا
17:06اس کیوں کا جواب میرے پاس نہیں
17:08وہ بولا خیر آرام کرو شام کو بات کریں گے
17:10اور میں ٹریسی پر آخری نگاہ ڈال کر کمرے سے باہر نکل آیا
17:14سپہر کو معلوم ہوا کہ دیگان کا مقامی کمانڈر
17:17پاک آرمی کے ایمونیشن والے ٹرکوں میں سے
17:19ایک کو تباہ کرنے میں کامشاب ہو سکا تھا
17:21نتیجے میں اس کے دو آدمی بھی جان سے ہاتھ دو بیٹھے تھے
17:24ایلبرٹ نے فوراً اس کے متعلق ایک کہانی تردیب دی
17:26جو میں نے اگلے دن کرنل کالن فیلڈ کے سامنے دہرا دی
17:29اس گھڑی ہوئی کہانی میں تباہ ہونے والی گاڑی کی تباہی کا سہرہ
17:33میرے سر باندھ کر بچ جانے والی گاڑی اور دیگان کے دو آدمیوں کی حلاقت کا ذمہ دار
17:38دیگان کے مقامی کمانڈر کو ٹھہرائے گیا تھا
17:40کرنل فیلڈ نے مجھے ہلکی سی سردنش کی
17:42کہ ایلبرٹ بروک کا خصوصی نمائندہ ہونے کی حیثیت سے وہاں کی قیادت میرے ہاتھ میں تھی
17:47لیکن اس کے ساتھ ہی اس نے میری تعریف کر کے گویا میری دل جوئی کی
17:50میرے ساتھ تیہ کردہ معافضے کی آدھی رقم میری طرف بڑھا کر وہ گویا ہوا
17:54میں کچھ دنوں کے لیے امریکہ جا رہا ہوں
17:56اور جانے سے پہلے چند ضروری کاروائیاں تمہارے ذمہ لگاتا جاؤں گا
18:00میری واپسی تک یہ کام مکمل ہو جانے چاہیں
18:02وہ مختلف قسم کی دہشتگردانہ کاروائیوں پر روشنی ڈالنے لگا
18:05کہ ہم نے کہاں کہاں وہ کام سر انجام دینے تھے
18:08میں اور البرٹ بروک سمجھ جانے کے انداز میں سر ہلاتے رہے
18:11دہشتگردانہ کاروائیوں کی تفصیل بتانے کے بعد وہ مخاطب ہوا
18:15مسٹر زیش تم سے ایک اور مشورہ بھی کرنا ہے
18:18میں نے کہا جی سر وہ بولا اگر ہم تمہیں واپس بھیج دیں
18:20تو کیا تم پاک آرمی میں رہ کر ہمارے لیے کام کر سکتے ہو
18:24میں نے کہا کیوں نہیں
18:25میں نے فوراں جوش ظاہر کیا
18:27کیونکہ مجھے تو بس وہاں سے جان چھڑانے کا بہانہ چاہیے تھا
18:29وہ بولا کہیں تم یہ تو نہیں سوچو گے
18:31کہ گرین کارڈ کے امید دلا کر
18:33ہم تمہیں پھر سپاک آرمی کے اسی نظم و ضبط بھری زندگی کے جہنم میں دھکیلنا چاہتے ہیں
18:38میں نے کہا نہیں سر
18:39کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مجھے وہاں بھی تین سال تک آپ کے لیے کام کرنا پڑے گا
18:43اور اسے کوئی فرق نہیں پڑتا
18:44کہ وہ کام میں یہاں سر انجام دوں
18:46یا آرمی میں رہتے ہوئے پورا کروں
18:48اس نے تحسین آمیز انداز میں کہا
18:50شاہ باش
18:50بس تیہ ہو گیا امریکہ سے واپسی پر تمہیں واپس بھیجوا دوں گا
18:53میرے چہرے پر ماجوسی بھرے اثرات پھیل گئے تھے
18:56میں نے تو سوچا تھا کہ شاید وہ فل فار
18:58میرے جانے کا حکم جاری کرے گا
18:59مگر اس نے اپنے حکم کو اپنی امریکہ واپسی کے ساتھ معلق کر دیا
19:03اس کے جانے کے بعد
19:05ایلبرٹ بروک نے باقاعدہ نقشہ نکال کر
19:16کالن فیلڈ نے تقریباً سات مختلف جگہوں پر کارروائی کا حکم دیا
19:19ہم دونوں ترطیب سے ہر جگہ کے لیے لیدہ لیدہ منصوبہ بنانے لگے
19:22اس زمن میں ہم تفصیل سے ایک منصوبے کا جائزہ لیتے
19:25اور اس کے بارے میں ساری تفصیلات تائے کر کے
19:27اگلے منصوبے پر بات چیت کرتے
19:29میں نے دوے لفظوں میں البرٹ کو کہا
19:31ہر مشن پر جانے سے ایک دن پہلے اس کا منصوبہ بنا لیا کریں گے
19:34وہ جوابن بولا نہیں یار
19:36ضروری نہیں کہ ہر منصوبے پر میں تمہیں وقت دے پاؤں
19:38ایک بار تمام منصوبوں پر بات چیت ہونے کے بعد
19:41تم اپنی مرضی سے ہر مشن کی تکمیل کے لیے جا سکتے ہو
19:43اور میں اسبات میں سر ہلا کر رہ گیا
19:45رات گئے تک میں وہیں مصروف رہا
19:47کھانا بھی ہم نے وہیں بیٹھ کر کھایا تھا
19:49کمرے میں واپس آ کر میں آنے والے وقت کے بارے میں سوچنے لگا
19:53عجیب بات تھی کہ مجھے کسی مشن پر جانے کا موقع نہیں مل رہا تھا
19:56بغیر کوئی کام کیے میں کرنل کالن فیلڈ سے
19:58ڈالرز بھی وصول کر رہا تھا اور شاباش بھی
20:01اب بھی امریکہ جانے سے پہلے وہ دہشتگردی کے
20:03چھ سات اہداف میرے حوالے کر گیا تھا
20:05نامعلوم کس مشن پر جانے کا موقع میں حاصل کر پاتا
20:08ایک بات تو یقینی تھی کہ میرا پہلا مشن ہی آخری مشن ثابت ہوتا
20:12کیونکہ پاک آرمی کے خلاف کسی بھی کاروائی میں حصہ نہیں لے سکتا تھا
20:15چاہے اس کے لیے میری جان جاتی
20:17یا کسی اور نقصان کا سامنا کرنا پڑتا
20:19کبھی کبھی مجھے لگتا کہ قدرت مجھ پر مہربان ہے
20:22اور ہر بار کسی مشن پر جانے سے پہلے
20:23کوئی نہ کوئی رکاوٹ کھڑی ہو جاتی ہے
20:25گویا قدرت چاہتی ہے کہ میں یہیں سے فرار ہونے کی کوشش کروں
20:29لیکن اس کے ساتھ اپنی نگرانی دیکھ کر میں بے بس ہو جاتا
20:31کمرے کی دیوار میں نقب لگانا ناممکن تھا
20:34کہ نہ تو میرے پاس کوئی ایسا تیز دھار آلا موجود تھا
20:37جس سے میں سیمٹ کی بلوک سے بنی ہوئی دیوار میں سراخ کرتا
20:40اور نہ کمرے میں کوئی کھڑکی یا روشندان تھا
20:43جس کے ذریعے میں بھاگتا
20:44نجانے سردار اور میجر اورنگزیب صاحب میرے بارے میں کیا سوچ رہے ہوں گے
20:48نامعلوم ان کی نظر میں میں زندہ بھی تھا یا مر چکا تھا
20:51میرے غائب ہونے کے مطالق میرے والد صاحب کو اطلاع پہنچانا ان کا اخلاقی فرض تھا
20:56کیونکہ کشی بھی قسم کا رابطہ نہ ہونے کی صورت میں ان کا یہ گمان کرنا
20:59کہ میں دہشتگردوں کا شکار بن چکا ہوں
21:02ایک واضح حقیقت تھی
21:03ہو سکتا ہے سردار پلوشہ سے رابطہ کرے
21:05ایک امید افسا سوچ میرے دماغ میں جا کی
21:08لیکن اس کے ساتھ ہی تلخ سوچ نے میرے موہ میں کڑواہٹ گھول دی
21:11پلوشہ اسے کیوں حقیقت بتانے لگی
21:13یوں بھی اپنے جرم سے پردہ اٹھانا وہ کب گوارہ کرتی
21:16پلوشہ کا نام آتے ہی بے ایمان دل
21:18ساری سوچوں کو پسے پشت ڈال کر اسے یاد کرنے لگا
21:21پلوشہ کی یادیں میری نیند اڑا دیتی
21:23کبھی نفرت سے میرا بدن پھنکنے لگتا
21:25اور کبھی میرے دماغ میں گلے شکووں کا دریا بہنے لگتا
21:29کبھی اس کی شوخی بھری باتیں اور چنچل ادائیں
21:31میرے ہونٹوں پر حسی بکھیر دیتی
21:33اور کبھی اس کی معصومیت بھری شرمیلی ادائیں
21:35مجھے بیچین کرتی
21:36اس کی یاد میری سوچوں پر غالب آ جاتی
21:38نہ تو مجھے یہ یاد رہتا کہ میں دشمن کی قید میں ہوں
21:41اور نہ یہ کہ میرے پیارے میرے بھارے میں
21:43کتنی پریشانی اور مصیبت کا شکار ہوں گے
21:45کہیں صبح صادق کے قریب جا کر مجھے نیند آئی
21:48نیند میں بھی وہ اپنی پوری وجاہت اور کشش کے ساتھ
21:51میرے خوابوں پر ہاوی رہی
21:52ہنستے مسکراتے مجھے چھیڑتے ہوئے
21:54وہ اس بات سے بے پرواہ نظر آئی
21:56کہ وہ میرے ساتھ کیا سلوک کر چکی ہیں
21:58چینل کو سبسکرائب کیجئے اور بیل آئیکن پر کلک کیجئے
22:04تاکہ آپ کو تمام ویڈیوز فوراں ملتی رہیں
Recommended
23:28
|
Up next