Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
Dars e Quran | Ba Mutalliq Hazrat Umar Farooq RA

Speaker: Mufti Syed Zaigham Ali Gardezi

#HazratUsmanGhaniRA #usmanghani #aryqtv

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Allahumma salli ala sayyidina wa maulana
00:28wa maulana muhammadin wa barik wa sallim
00:33salatun wa salaman alayka ya Rasulullah
00:36li khamsatun utfee bihaa harral wabai al-hatima
00:39al-mustafa wal-murtada wa abna-huma wal-fati-ma
00:43حضور محترم سامین و ناظرین
00:47خلیفہ دوم
00:51جانشین رسول
00:53مراد رسول
00:55سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شخصیت
00:59اور آپ کے کارناموں کو
01:02خراج عقیدت اور خراج تحسین پیش کرنے کے لئے
01:06دروس قرآن کے یہ سلسلہ جاری و ساری ہے
01:08آج کی اس نشست میں بھی
01:10قرآن و سنت کی روشنی میں
01:12آپ کے فضائل و مناقب
01:13اور آپ کی عزت ہیں
01:16آپ کی عزمت ہیں
01:17آپ کی قدر و منزلت
01:18اور آپ کی زندگی کے مختلف نمائیں جو گوشے ہیں
01:21ان کے حوالے سے کلام کیا جائے گا
01:23سلہ نساء آیت نمبر پیسٹھ کی تلاوت کی گئی
01:26ارشاد خداوندی ہے
01:28فلا وربک لا یؤمنون حتی يحکموك فیما شجار بینہم
01:33اے رسول مکرم
01:35آپ کے رب کی قسم
01:36لا یؤمنون حتی يحکموك فیما شجار بینہم
01:41یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے
01:44جب تک
01:45ہر باہمی جگڑے میں آپ کو حاکم نہ مان لے
01:48ثم لا يجدو فی انفسهم حرجا مما قضایت
01:52اور پھر آپ کے کیے ہوئے فیصلوں کے خلاف
01:56اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں
01:57وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
01:59اور اس کو خوشی سے تسلیم کر لے
02:02خوشی سے مان لے
02:03اس آیت کریمہ میں
02:04اللہ رب العالمین نے
02:06اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عزت ہے
02:09حضور کی عزمت ہے
02:10اور حضور کی رفاتو کا بھی تشکرہ فرما ہے
02:13پھر آپ کے تعلق سے صحابہ اکرام کا جذبہ
02:17اور ایمان کی اصل کیا ہے
02:20بنیاد کیا ہے
02:21اساس کیا ہے
02:22ان پہلوں سے اللہ رب العالمین نے
02:24اس آیت کریمہ میں کلام فرمایا
02:25ہم اس آیت کریمہ کا اسلوب دیکھیں
02:28اتنا خوبصورت انداز بیان ہیں
02:31اور انتہائی خوبصورتی کے ساتھ
02:36آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کو
02:38اور آپ کی عزتوں کو بیان فرمایا گیا
02:40آیت کریمہ کا آغاز ہوتا ہے
02:42کہ فلا ورب بکا
02:43اے حبیب
02:45مجھے آپ کے رب ہونے کی قسم
02:47یعنی پوری کائنات اللہ کی ہے
02:50تمام انسان اللہ کے بنائے ہوئے ہیں
02:52اور پوری
02:54اس کائنات میں جتنی بھی اشیاء ہیں
02:57ان کا خالق و مالک اللہ ہے
02:58لیکن
03:00اپنے رب ہونے کی نسبت
03:01اللہ رب العالمین اپنے حبیب کی طرف فرما رہے ہیں
03:04اس کو دنیاوی طور پر ہم مثال سے سمجھیں
03:06کہ ایک ماہر ہے
03:08کاریگر ہے
03:08کسی فن میں ماہر ہے
03:09مختلف اس کی اشیاء
03:11وہ بناتا ہے
03:12تو
03:13ہر
03:14اس کی جو
03:15مشنوعات میں سے کوئی بھی شئے ہوتی ہے
03:17وہ انتہائی خوبصورت ہو
03:19لیکن بعض ایسی چیزیں ہوتی ہیں
03:21کہ جس پر وہ فخر کرتا ہے
03:22اور جب بھی اس کا تذکرہ کیا جاتا ہے
03:24تو کہتا ہے کہ یہ میری بنائی ہوئی چیزیں
03:26اور اس کو اپنی طرف منصوب کرتا ہے
03:28کہ میں نے اس کو بنایا ہے
03:29یہ میری بنائی ہوئی چیزیں
03:30یعنی اس کو اپنے لیے
03:32ایک بہترین شاکار سمجھتا ہے
03:34کہ یہ میری
03:35بہترین مشنوعات میں سے
03:36تو تمام انسان اللہ کے بندے ہیں
03:39تمام مخلوق اللہ کی پیدا کی ہوئی ہے
03:42لیکن اللہ تعالیٰ اپنے رب ہونے کی نسبت
03:45اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فرماتا ہے
03:48کہ فلا ورب بکا اے حبیب ہمیں
03:50آپ کے رب ہونے کی قسم ہے
03:52تو اللہ تعالیٰ اپنی پیچان بھی
03:55اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف
03:57نسبت فرما کر قرار ہے
03:59کہ مجھے آپ کے رب ہونے کی قسم ہے
04:02فلا ورب بکا
04:03کہ رب تو اللہ رب العالمین
04:05سب کا ہے
04:05لیکن اللہ تعالیٰ آپ کا رب ہونے پر فخر فرماتا ہے
04:09فلا ورب بکا
04:10اور پھر ایمان کیا ہے
04:12اور ایمان میں
04:14تعلق مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
04:17کیسا ہونا چاہیے
04:18اس کو بیان فرمائے
04:19کہ لا يؤمنون حتی يحکیمو کفیما شجارہ بینم
04:22کوئی بھی شخص
04:24اس وقت تک مومن کامل نہیں ہو سکتا
04:25مسلمان نہیں ہو سکتا
04:28چاہے وہ جتنی نمازیں پڑھ لے
04:29جتنے روزے رکھ لے عبادات کی پابندی کر لے
04:32فرائض و واجبات کی کسرت کر لے
04:34لا يؤمنون
04:35وہ ایمان والا نہیں ہو سکتا
04:37حتی يحکیمو کفیما شجارہ بینم
04:40کہ اے حبیب جب تک
04:41وہ اپنے باہمی اختلافات میں
04:43جگڑوں میں اور اس طرح کی
04:45پیچیدگیوں میں وہ آپ کو اپنا حاکم
04:47مقرر نہ کر لے
04:48آپ کے فیصلے کو منوان تسلیم نہ کر لے
04:51اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم
04:54کے فیصلے پر راضی نہ ہو جائے
04:56وہ ایمان والا نہیں ہو سکتا
04:58وہ مومن نہیں ہو سکتا
05:00کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم
05:03کے فیصلے پر کسی بھی طرح کا کوئی اتراز کرے
05:05اور پھر صرف
05:06تسلیم نہیں کرنا ہے
05:08صرف ماننا نہیں ہے
05:10کہ حضور نے یہ حکم فرمایا تو تسلیم کر لیا
05:12فرمایا کہ
05:13حضور جو فیصلہ فرما دے
05:18تو اس فیصلے کے بارے میں
05:20دل میں بھی کوئی تنگی محسوس نہیں کرنے
05:22کہ یار یہ کیوں ہو گیا
05:23چلو ظاہری طور پر تو تسلیم کر لیا
05:25لیکن دل میں ایک بیچینی ہے
05:27اور دل میں ایک ناپسندیدگی ہے
05:30دل میں ایک تنگی ہے
05:32کہ یہ نہیں ہونا چاہیے تھا
05:33یہ کیوں ہوا
05:34یہ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا
05:36ایسا ہو گیا
05:36تو فرمایا کہ
05:38اپنے دل میں بھی تنگی محسوس نہیں کرنی ہے
05:40یعنی
05:41کشادہ قلبی کے ساتھ
05:43اور خوش دلی کے ساتھ
05:45آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے کو
05:47حضور کے حکم کو تسلیم کر لینا
05:49وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمَا
05:51خوشی خوشی اس فیصلے کو تسلیم کر لیا جائے
05:53اب ہم اس آیتِ کریمہ سے متعلق
05:56صحابہ اکرام کا
05:56جو معمول ہے
05:58ان کا جذبہ ہے
05:59ان کے احساساتیں ہم دیکھیں
06:01دو طرح کی روایات
06:03اس آیتِ کریمہ کے شانِ نوزول سے متعلق ملتی ہیں
06:06ایک یہ کہ
06:07حضرتِ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
06:09جو حضور کے پھپیزات تھے
06:10ان کا اور ایک انساری کا کچھ تنازہ ہوا
06:13اور وہ کھیتوں کو پانی دینے سے متعلق تھا
06:15حضرتِ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
06:18آپ کا جو کھیت تھا وہ
06:19بالائی حصے میں تھا
06:21اور جو انساری شخص تھے
06:23ان کا جو کھیت وہ نشل حصے میں تھا
06:26اور
06:27سعیدرہ زبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ
06:30وہ پانی
06:31پہلے دینا ان کے کھیت سے چونکے قریب تھا
06:35تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ فرمایا
06:37کہ پہلے پانی تم اپنے کھیت کو دے دو
06:38اور پھر اس کے بعد اپنے پڑوسی کو دو
06:41اپنے پڑوسی کی طرف پانی کو
06:43موڑ لو اور ان کو پانی دو
06:44تاکہ وہ اپنے کھیت کو سہراب کر سکے
06:46اب اس پر وہ شخص
06:48اپنے دل میں ایک تنگی محسوس کی
06:51اور
06:52اس فیصلے کو قبول کرنے سے انکار کر دیا
06:55اور
06:57کچھ لوگوں میں جا کر یہ بات کی
06:59کہ معاذ اللہ
07:00حضرتِ زبیر حضور کے پھپیزاد ہے
07:02تو اس لیے انہوں نے
07:03حضرتِ زبیر کے حق میں فیصلہ دے دیا
07:05تو
07:06اس پر آیتِ کریمہ نازل ہوئی
07:09اور ایمان کی اصل کیا ہے
07:11ایمان کے لیے شرط کیا ہے
07:13اس کو بیان فرمایا گیا
07:14کہ دعویٰ ایمان
07:15بے شک انسان پوری زندگی کرتا رہے
07:17جب تک وہ اپنے
07:19آقا و مولا
07:21امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم
07:23کے فیصلے کو
07:24برعضاء و رغبت
07:25وہ تسلیم نہیں کر لیتا
07:27اپنی خوشی سے تسلیم نہیں کر لیتا
07:29اپنے معاملات میں
07:31حضور کو حاکم نہیں مقرر کر لیتا
07:33آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلوں پر
07:36وہ
07:36اپنا سر جھکا نہیں دیتا
07:38وہ اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں
07:40اس کا ایمان قابل قبول نہیں ہے
07:41اور پھر اس سے
07:43آگے بڑھ کر
07:44دوسری روایت جو اس سے متعلق ہے
07:45جو آج کے موضوع سے
07:46مناسبت رکھتی ہے
07:47حضور کی بارگاہ میں
07:50ودینہ منورہ میں
07:50دو افراد آئیں
07:51ایک منافق تھا جو ظاہری طور پر
07:53اسلام کا دعوے دار تھا
07:55حضور کے پیچھے نمازیں پڑھنے والا ہے
07:57مسلمانوں کے ساتھ
07:59جہاد میں جانے والا ہے
08:00اور مستقل وہ
08:02مسلمانوں کی جماعت میں ہی رہتا ہے
08:03دوسری طرف ایک یہودی تھا
08:05دونوں کا آپس میں تنازہ ہوا
08:07اب فیصلہ کرنے کے لئے
08:08یہودی نے کہا
08:09کہ ہم تمہارے
08:10نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چلتے ہیں
08:12تو منافق نے کہا
08:13کہ نہیں
08:13کعب بن اشرف کے پاس چلتے ہیں
08:15یہودی جو یہودیوں کا سردار تھا
08:17چونکہ کعب بن اشرف کا معاملہ یہ تھا
08:19کہ وہ
08:19مدینہ میں سردار تو تھا
08:22لیکن اس کے معاملات ایسا ہی تھے
08:24جیسے ہمارے اکثر لوگوں کے پائے جاتے ہیں
08:26کہ کچھ لے دے
08:27کہ فیصلہ اس کے حق میں دے دینا
08:29کہ پیسے کسی نے زیادہ مٹھی گرم کر لی
08:32کسی نے زیادہ خدمت کر لی
08:33تو اس کے حق میں فیصلہ دے دیا
08:35تو کعب بن اشرف
08:36وہ کردار
08:37اس طرح کا تھا
08:39مشہور تھی یہ ساری چیزیں
08:41تو اب یہودی ساری چیزیں جانتا تھا
08:44اس نے کہا کہ نہیں
08:44تمہارے آقا
08:45تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم
08:47ان کے پاس حاضر ہوتے ہیں
08:48ان سے فیصلہ کراتے ہیں
08:49چنانچہ نہ چاہتے ہوئے بھی
08:51اس نے
08:52وہ حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوا
08:54اور اب اس کے دل میں یہ خیال تھا
08:56کہ شاید
08:57آپ صلی اللہ علیہ وسلم
08:59مجھے دیکھیں گے
09:01کہ میں آپ کے پیچھے نمازیں بھی پڑھتا ہوں
09:02میں آپ کے ساتھ جہاد پہ بھی جاتا ہوں
09:04ظاہری طور پر میں بڑا ایمان کا دعوے دار ہوں
09:06تو شاید حضور میرے حق میں فیصلہ کر دے
09:09کہ نہیں وہ تو یہودی ہے
09:10اس کے حق میں فیصلہ نہیں کرنا
09:11اس کے حق میں فیصلہ کر دیں
09:13اب یہ دل میں یہ تمنا بھی تھی
09:15لیکن
09:17جب حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
09:19تو چونکہ حق پر یہودی تھا
09:20تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
09:23یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا
09:24اور وہ جو منافق جو اسلام کا دعوے دار تھا
09:27اندر اس کے نفاق و کفر چھپا ہوا تھا
09:29تو اس کے خلاف فیصلہ آیا
09:32کیونکہ وہ
09:32باطل تھا غلط تھا وہ
09:35اور حق کے علاوہ اس کا دعوے تھا
09:39اب جب حضور نے
09:40اس یہودی کے حق میں فیصلہ دے دیا
09:41تو وہاں سے باہر آنے کے بعد
09:42اس نے اعتراض کر دیا
09:44کہ نہیں میں نہیں مانتا
09:45ایسا کرتے کہ ہم
09:47ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے
09:50ان کے پاس چلتے ہیں
09:50اور وہاں جا کر یہ فیصلہ کراتے ہیں
09:53چنانچہ یہودی نے کہا کہ
09:54ٹھیک ہے وہ تمہارے
09:55نبی کے ساتھی ہیں
09:57وہ بھی یہ فیصلہ کریں گے
09:59ظاہر ہے وہ اپنے نبی کے خلاف
10:00فیصلہ نہیں کر سکتے
10:01اور نبی کی تعلیمات کے خلاف
10:04تو وہ فیصلہ نہیں کریں گے
10:06چنانچہ اس نے تسلیم کیا
10:07سیدنا صدیق اکبر کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
10:09اب جب معاملہ پیش کیا گیا
10:12تو یہودی نے حضرت کیا
10:13کہ حضور آپ کے نبی فیصلہ کر چکے ہیں
10:15اور آپ نے فیصلہ میرے حق میں فرمایا ہے
10:17لیکن یہ جو
10:18آپ کا مسلمان ہونے کا دعوے دار
10:20یہ آپ کے مذہب سے تعلق رکھنے کا دعویٰ کرنے والا ہے
10:23اس نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا
10:25تو سیدنا صدیق اکبر
10:27چونکہ نرم طبیعت کے تھے
10:29آپ نے فرمائے
10:29کہ تم حضور کے فیصلے کو تسلیم کرو
10:32حضور کا فیصلہ ہی عرف آخر ہے
10:34اس کے علاوہ کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا
10:36اب وہاں سے باہر آئے
10:37تو پھر اس نے انکار کر دیا کہ نہیں
10:39آپ چلتے حضرت عمر کے پاس
10:41وہ فیصلہ کریں گے
10:42یعنی منافق کے سامنے یہ ہے
10:45کہ عمر غیرت ایمانی
10:47اور اس طرح کا جلال
10:49اور یہ کیفیت آپ کی پائے جاتی ہے
10:51ہمیت بہت زیادہ ہے
10:52ایمانی ہمیت
10:57حق میں فیصلہ دے دیں
10:58چنانچہ حضرت عمر کے پاس پہنچے
11:00اور فیصلہ کرانے کے لئے
11:03آپ سے عرص کی گئی
11:03کیس آپ کے سامنے پیش کیا گیا
11:05تو پھر یہودی نے عرص کیا
11:07کہ حضور یہ فیصلہ
11:08آپ کے آقا کر چکے ہیں
11:11حضور نے میرے حق میں فیصلہ دیا
11:13اور یہی اس طرح کا حضور نے فرمایا
11:14اور یہ مسلمان ہونے کا جو دعوے دار ہے
11:17حضور کے فیصلے کو تسلیم نہ کر کے
11:19سیدہ میں صدیقی اکبر کے پاس آیا
11:20انہوں نے اس فیصلے کو
11:22اس پر اپنا سر جھکا دیا
11:25اور تاقید فرمائی
11:26کہ یہ فیصلہ تسلیم کیا جائے
11:28لیکن اس نے پھر آپ کے پاس آ کر
11:30آنے کی ضد کی
11:31اور یہ کیس آپ کی بارگاہ میں پیش ہے
11:32حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی نے
11:35آپ گھر میں تشریف لے گیا
11:36آپ نے فرمایا کہ تھوئی دیر رکو
11:37گھر تشریف لے گیا
11:39جب واپس آئے
11:40تو آپ کے ہاتھ میں ننگی تلوار ہے
11:41اور آپ نے ایک ہی وار میں
11:44اس منافق کی گردن تن سے جدہ فرما دی
11:46اور فرمایا کہ
11:47اس شخص کے لیے
11:48کہ جو میرے آقا کا فیصلہ تسلیم نہیں کرتا
11:51عمر کی تلوار اس کا یہ فیصلہ کرتی ہے
11:53جو میرے آقا کا فیصلہ نہیں مانتا
11:56اس کے لیے عمر کی تلوار یہ فیصلہ کرتی ہے
11:59یعنی کسی کی کیا مجال
12:01کسی کی کیا جررت
12:03کہ وہ
12:03امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
12:06نے جس کیس کا فیصلہ کر لیا ہو
12:08اس کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے
12:09کیونکہ حق تو سارا وہیں ہے
12:11حق کی خیرات
12:13وہیں سے بڑھتی ہے
12:14حق کی روشنی وہیں سے ملتی ہے
12:16تو جو حضور کے فیصلے کو قبول کرنے سے
12:19انکار کر دے یقیناً وہ
12:20مسلمان نہیں ہے اور حضور
12:23کے فیصلے کو
12:24دودھکارنے کی وجہ سے معاذ اللہ
12:27اس کو رد کرنے کی وجہ سے
12:29اب پھر کسی مسلمان کے لیے بھی
12:31یہ جائز نہیں ہے کہ اس کو زندہ رہنے دے
12:32چنانچہ حضرت عمر فاروق نے اس کی قردہ اڑا دی
12:35اب منافقین
12:37جو ظاہری طور پر
12:39کلمہ پڑھنے والے حضور کے پیچھے نمازیں پڑھنے والے
12:41ایک شور شرابہ ہو گیا
12:42واویلا ہو گیا کہ عمر نے
12:44اپنے دینی بھائی کو قتل کر دیا
12:46مسلمان کو قتل کر دیا
12:48اور اس کے خاندان والوں
12:51کی طرف سے مطالبہ کیا گیا کہ ہم کساس لیں گے
12:53قاتل کو
12:55مقتول کے بدلے میں قتل کیا جائے
12:56قرآن کا فیصلہ ہے
12:58تو جب حضور کی بارگاہ میں یہ معاملہ
13:01پیش ہوا تو اللہ رب العالمین
13:03کی طرف سے پھر یہ آیت کریمہ نازل ہوئے
13:04سب سے پہلے تو فرمایا گیا کہ وہ
13:07مومن ہی نہیں ہے جو رسول اللہ
13:09صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے کو
13:11منوان تسلیم نہ کرے
13:12یعنی حضور جس چیز سے متعلق فیصلہ فرما دیں
13:15اور جو اس کو تسلیم نہ کرے
13:17تو اس کو تو مومن کھلانے کا حق ہی نہیں ہے
13:18وہ مومن ہی نہیں ہے
13:19مسلمان کے لئے لازمی کیا ہے
13:21کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے پر
13:24اپنے سر کو جھکا دیں
13:25حضور جو حکم فرما دے جو فیصلہ فرما دے
13:28وہ حرف آخر ہے
13:29وہی دلیل ہے وہی حجت ہے
13:31اس کے علاوہ کچھ نہیں ہو سکتا
13:33ناظرین اکرام گفتگو میں ایک وقفہ حائل ہے
13:36ملتے ہیں اس مختصص وقفے کے بعد
13:38جو حضرت عمر کا عمل تھا
13:40اس کو رائے گاں فرما دیا گیا
13:41فرمایا کہ کوئی قاتل کو مقتول کے بدلے میں نہیں مارا جائے گا
13:44یہ کوئی بے گناہ نہیں مارا گیا
13:45بلکہ اس کائنات کی سب سے عظیم ترین ہستی
13:48اور سب سے پاکیزہ ترین بارگاہ کا عدب مجروع کرنا
13:52اور اس کی توہین کرنے کی وجہ سے
13:55اس شاس کو واصل جہنم کیا گیا
13:56تو حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی
13:58اور پھر اس آیت کریمہ اور اس واقعے کے بعد
14:01آپ کے لئے
14:02جبریلی امین اللہ رب العالمین کی طرف سے ایک لقب لے کر آئے
14:06فارق حق و باطل
14:08آپ کو جو فاروق کہا جاتا ہے
14:10فاروق کا مطلب کیا ہے
14:12کہ حق اور باطل کے درمیان تفریق کرنے والا
14:14یعنی حق واضح ہو گیا
14:16کہ مومن کون ہیں منافق کون ہیں
14:19کافر کون ہیں مسلمان کون ہیں
14:21حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ نہ ہو
14:23کہ اس فیصلے نے
14:24اس چیز کو واضح کر دیا
14:26اور قیامت تک ایک لائن کیس دی
14:27کہ مومن ہونے کا دعویٰ کافی نہیں ہے
14:30جب تک بارگاہ رسالت امام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
14:33کا عدب نہیں ہے
14:34محمد کی غلامی
14:36دین حق کی شرط اول ہیں
14:38اگر ہو اس میں کچھ خامی تو سب کچھ نامکمل ہے
14:41یعنی اگر اس بارگاہ میں
14:44اور امام اہل سنت نے فرمایا تھا نا
14:46کہ ثابت ہوا کہ جملہ فرائض فرو ہے
14:48اصل الاصول بندگی استاجور کی ہے
14:51یعنی نمازیں
14:52روزیں فرائض و واجبات
14:53یہ ساری چیزیں فرو ہیں
14:55تمام اصول میں سب سے اصل جو چیز ہے
14:59وہ بارگاہ رسالت امام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے تعلق ہے
15:02تو صحابہ اکرام نے ہمیں
15:05یہ سکھایا
15:06صحابہ اکرام کا عمل
15:07اور یہ یاد رکھا جائے
15:10اس آیت کریمہ کے تحت
15:11کہ حضور کسی چیز سے متعلق حکم فرما دے
15:14تو اس کو ماننا ضروری ہے
15:15ہر حال میں وہ ماننا ضروری ہے
15:17اس حکم کو تسلیم کرنے سے
15:20انکار کرنے والا دیر اسلام سے خارج ہو جائے گا
15:22وہ مومن نہیں ہو سکتا
15:23جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے
15:25حکم کو تسلیم کرنے سے انکار کر دے
15:27اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے
15:29یہ صحابہ اکرام کا ہمیں
15:31کردار نظر آتا ہے
15:32اور پھر ہم دیکھیں نا کہ
15:34دنیاوی جو عدالتیں ہوتی ہیں
15:36بساوقات
15:38کوئی چھوٹی عدالت کو فیصلہ دیتی ہے
15:40تو نظرہ ثانی کی اپیل کی جاتی ہے
15:42یا بڑی عدالت میں
15:44اس کو چیلنج کیا جاتا ہے
15:46کوئی اگر نسلی عدالت ہے
15:48تو ہائی کورٹ لاتے ہیں
15:49پھر سپریم کورٹ لاتے ہیں
15:51تو ہر عدالت کے بعد
15:53کسی نہ کسی عدالت میں
15:54اس کو چیلنج کیا جا سکتا ہے
15:56سپریم کورٹ میں بھی
15:57اگر کوئی فیصلہ
15:58سادر ہو گیا
15:59تو اس کے خلاف بھی
16:00نظرہ ثانی اپیل کی جا سکتی ہے
16:01لیکن اس کائنات میں
16:03نبوی عدالت سے
16:05بڑی کوئی عدالت نہیں ہے
16:06کہ جہاں نظرہ ثانی کی اپیل کی جائے
16:08اس عدالت سے بڑی کوئی عدالت نہیں ہے
16:10کیونکہ یہ عدالت
16:12وہ ہے کہ جہاں
16:14کا فیصلہ وہ رب کا فیصلہ ہے
16:16اس فیصلے کو
16:17رب نے اپنی طرف منصوب فرمایا ہے
16:19کہ جو رسول اللہ کا فیصلہ ہے
16:21وہی رب کا فیصلہ ہے
16:22which you have to say
16:50We have to accept this.
17:20وہ معصوم عنی الخطا ہے
17:22معمون عنی الخطا ہے
17:24محفوظ عنی الخطا ہے
17:25کہ اس میں خطا کا امکان تک نہیں ہے
17:28جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
17:31نے فرما دیا ہے
17:31وہ یہ حرف آخر ہے
17:33اس کے علاوہ اس سے بہتر کوئی فیصلہ نہیں ہو سکتا
17:36تو اس لئے فرمایا گیا
17:38کہ دل کی تنگی بھی نہیں لانی ہے
17:40دل میں بیزاری بھی نہیں لانی ہے
17:42دل میں کوئی اقتحاد بھی نہیں لانی ہے
17:45کہ ایسا نہیں ایسا ہو جاتا
17:47یعنی اگر حضور کے فیصلے کے خلاف
17:50دل میں بھی اگر کسی نے تنگی محسوس کی
17:52وہ دائر اسلام سے خارج ہو جائے گا
17:54کہ اگر اپنے دل میں کوئی اس طرح کی بیچینی
17:57بیزاری
17:57یا کوئی اس طرح کا ناپسندی رہا معاملہ ہوا
18:00کہ شاید اگر یہ میرے حق میں فیصلہ ہو جاتا
18:03تو یہ زیادہ بہتر تھا
18:05اگر کسی نے اس طرح کے احساسات بھی
18:07دل میں پیدا کیے تو وہ دائر اسلام سے خارج ہو جائے گا
18:09کیونکہ یہاں
18:11اللہ رب العالمین کی طرف سے
18:13آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے فیصلے کی تائید
18:16اور اللہ تعالی نے آپ کو
18:18کل کائنات کے جملہ معاملات
18:20کے اختیار عطا فرما دیا
18:21ہر کائنات کے جملہ معاملات سے
18:24اللہ رب العالمین نے آپ کو اختیار عطا فرما دیا
18:26جس طرح
18:27ہم دیکھیں نا کہ
18:29حضور کی بارگاہ میں کئی اس طرح کے معاملات پیش ہوئے
18:32کہ
18:34کسی کے لئے حضور کچھ فیصلہ فرما رہے ہیں
18:36کسی کے لئے کچھ فرما رہے ہیں
18:37He said that the representative of the world has not arrived.
18:39Quran called to quote,
18:41that was not a angel of the Lord.
18:43And that was not a angel of the Lord.
18:45And that which is called an angel of the Lord,
18:49has not been given to know that which is a angel of the Lord.
18:52So the Quran has seen that that that is a angel of the Lord,
18:55and not a angel of the Lord and God p.m.
18:58Now the Prophet shall be sent to you.
19:02He said that the authority to join.
19:04He said that which is a power.
19:06किसके приложду जो चाहें आप हलाल φरमा दे Him जिसके लिए हराम फरमा दे Jaha बानी
19:11अता करकर दे बरीजन्द अबा कर दे नभी मुफित है कुल हैं
19:15जिसको जो चाहें अता कर दे यह Acts
19:18आप सम्रालब ताहुलायु अन्यों Curry वे सिस्लमु का इक्त Alert
19:21کہ یہ نبی پاکیزہ چیزوں کو تمہارے لئے حلال فرماتے ہیں
19:29اور خبیص چیزوں کو تمہارے لئے حرام فرماتے ہیں
19:32ہم حضور کی بارگاہ میں دیکھیں
19:33کہ کئی ایسے معاملات
19:37جس طرح سونا چاندی
19:40سوائے ایک چاندی کی انگوٹھی کے
19:43مرد کے لئے پہننا حرام فرما دیا گیا
19:45اور یہ خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فیصلہ ہے
19:49لیکن حضرت سراکہ بن مالک رضی اللہ تعالی
19:53جب حضور کے پیچھے ہجرت کے موقع پر
19:56حضور کو پکڑنے کے لئے پیچھا کرتے کرتے آ جاتے ہیں
19:59اور کئی مرتبہ زمین میں دسے پھر توبہ کی
20:02حضور نے مسکرا کر فرمایا کہ اے سراکہ
20:05تم سرخ ہنٹھو کے پیچھے پڑھے ہو
20:08اور میں دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے ہاتھوں میں سونے کے کنگن ہیں
20:12کیسے لو کسرہ کے سونے کے کنگن تمہارے ہاتھوں میں دیکھ رہا ہوں
20:16اور تم ان معمولی چیزوں کے پیچھے پڑھے ہو
20:18حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی نے
20:20آپ کے دور میں جب یہ علاقے فتح ہوئے
20:23مالِ غنیمت کے ڈھیر لگے ہیں
20:25ابھی کسی کو تقسیم نہیں کیا جا رہا
20:28حضرت عمر نے فرمایا کہ سراکہ کہاں ہیں
20:30کہ آج میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
20:34کے اس بشارت کو پورا کرنا چاہتا ہوں
20:35جو سراکہ کے متعلق حضور نے فرمائی ہے
20:38اس میں دیکھیں
20:39ایک تو اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
20:42کہ سونا پوری کائنات کے لوگوں کے لیے پہننا حرام
20:45مردوں کے لیے حرام
20:46سوائے اس کے لیے
20:49کہ جس کو مختارے کل نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
20:51نے اجازت اطاع فرمائی
20:53حضرت عمر سراکہ بن مالک کے لیے
20:54اور اسی کے ساتھ ساتھ ہم دیکھیں
20:57کہ مکہ سے مدینہ کا راستہ ہے
20:59اور کئی عشروں کے بعد
21:02جو واقعہ ہونے والا تھا
21:04اس کو وہاں حضور کھڑے ہو کر ملائزہ فرمائے
21:06یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو
21:09جو ہو چکا ہے جو ہوگا
21:12حضور جانتے ہیں
21:13یعنی پوری کائنات
21:15اللہ رب العالمین نے
21:17کانا وما یکون
21:18جو ہو چکا ہے جو ہوگا
21:20قیامت تک بلکہ قیامت کے بعد کے معاملات
21:22آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر
21:24اللہ رب العالمین نے ظاہر فرما دی
21:26تو اس لیے حضرت عمر کے دور میں
21:28جو حضرت شراکہ کا معاملہ ہونے والا تھا
21:32حضور نے اس راستے میں کھڑے ہو کر
21:34اس کی بشارت عطا فرما دی
21:35کہ اے سراکہ ان قریب تمہارے ہاتھوں میں
21:37سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے
21:39تو مرد کے لیے تو سونا پہنے حرام ہے
21:41لیکن حضور کے خصوصی اختیار
21:46اور اس کی وجہ سے حضرت سراکہ کے لیے
21:48خصوصی اجازت
21:48حضرت سراکہ وہ سونے کے کنگن پہن کے رکھتے تھے
21:51کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
21:54نے خود اپنے اختیار سے انہیں اجازت اتا فرمائے
21:57پھر اسی طرح ایک صحابی رسول حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
22:00عرض کرنے لگے
22:02یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
22:03میں
22:03کرسیر العیال ہوں
22:06اور بیوی بچے میرے
22:09فاقے سے تھے
22:10تو میں نے صبح صبح نماز عید سے پہلے قربانی کر لی
22:13اب آپ کا فرمان سامنے آیا ہے
22:15کہ جس نے ہماری نماز عید سے پہلے قربانی کر لی
22:18اس کے قربانی نہیں ہے
22:19اس کا گوشت ہے وہ گوشت کھا لے
22:20یا صلی اللہ میری تو خواہش تھی
22:22کہ میں قربانی کرتا
22:23اللہ سے اپنے لیے برکتیں اور ثواب حاصل کرتا
22:26یا صلی اللہ میں اب کیسے حاصل کروں
22:28پھر عرض کی کہ یا صلی اللہ میرے پاس
22:30ایک چھے ماہ کا بکری کا بچہ ہے
22:32آپ مجھے اجازت اتا فرمائے
22:34کہ میں اس کی قربانی کروں
22:37اس کی قربانی کروں
22:39اور اس میں اللہ رب العالمین
22:41مجھے قربانی کا ثواب اتا فرمائے
22:43اس کو زبا کروں
22:43اللہ تعالیٰ قربانی کا ثواب اتا فرمائے
22:45آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم
22:47کے اختیارات کس قدر ہیں
22:49کہ جس کے لیے جو چاہیں حلال فرما دیں
22:52جس کے لیے چاہیں حرام فرما دیں
22:54جو چاہیں حلال فرما دیں
22:56جو چاہیں حرام فرما دیں
22:57یہ اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب کو اختیارات اتا فرمائے
23:00حضور نے فرمایا
23:01کہ جاؤ تم اس چھے ماہ کے بکری کے بچے کی قربانی کرو
23:04تمہارے لیے جائز ہے
23:06تمھاری طرف سے قربانی ہو جائے گی
23:08و سوائے تمہارے پوری کائنات میں
23:10یہ کسی کے لئے جائز نہیں ہے
23:11یعنی اختیارات مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
23:15کہ میرے آپ کے لئے
23:17چھ ماہ کے بکری کے بچے کے قربانی جائز نہیں ہے
23:19ایک سال کا ہونا اس کے لئے ضروری ہے
23:21لیکن حضورﷺ کا اختیار ہے
23:23جس کو چاہے اجازت اطا فرما دے
23:24یہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اختیارات ہے
23:27Some of the love of U.S.
23:29Did that
23:30He has done
23:32His blood of U.S.
23:33If we all have
23:34We have been
23:35To get rid of a
23:39You can go and respect
23:40We have a
23:41Mers for the year
23:42The love of U.S.
23:43But if U.S.
23:44He has a
23:47Which is
23:48Which is
23:49Which is
23:50Luck of U.S.
23:52The love of U.S.
23:54As-situ
23:55Yes, sir.
24:25I have aند of a dead-backed
24:29and I can't wait to make it
24:31what I mean?
24:33Israel, it beyond
24:34I have no one
24:36any other one
24:38I have no one
24:39I have no one
24:41I have no one
24:42I have no one
24:43I have no one
24:43and I have no one
24:46and I have no one
24:48I have no one
24:49or another one
24:50I have no one
24:51this is this
24:51the three things
24:52that Allah Almighty
24:53has become
24:53He said,
25:23I'll give you a chance.
25:53and if they are successful, they will be here that they are
25:56for the people of God who are blessed with, and who are blessed,
26:00but they are given what they are.
26:03If you have given a reward for example,
26:06if you have given a reward for example,
26:09thank you for having the reward that you have.
26:12If you have given a reward for example,
26:14God has given us with us.
26:16They have given us with You.
26:18So this is your reward for all the other nations.
26:21حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
26:22کو عطا فرمائے
26:23تو فرمایا کہ
26:25نبی کسی کام سے متعلق
26:27اگر فیصلہ فرما دے
26:28تو اس فیصلے کو منوان تسلیم کرنا
26:31یہ مسلمان ہونے کی
26:33بنیادی شرط ہے
26:34اگر اپنے دل میں حضور کے فیصلے سے
26:37متعلق کوئی قدورت پیدا ہوتی ہے
26:39کوئی تنگی پیدا ہوتی ہے
26:41کوئی اس طرح کی بیزاری پیدا ہوتی ہے
26:44تو یقیناً
26:45اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں
26:46اس کا ایمان قابل خبول نہیں ہے
26:48ناظرین اکرام
26:49گفتگو میں ایک وقفہ حائل ہے
26:51ملتے ہیں اس مختصر سے وقفے کے بعد
26:53اور صحابہ اکرام کا جذبہ دیکھیں
26:55کہ ایک شخص
26:56بارگاہ رسالت امام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق
26:59اتنا بوسیدہ عقیدہ رکھتا ہے
27:01اس کا کام تمام کر دیا جاتا ہے
27:03کہ جو رسول اللہ کا نہیں ہے
27:05جو رسول اللہ کی بارگاہ کا وفادار نہیں ہے
27:08تو اس کی نمازوں کا اعتبار نہیں ہے
27:10اس کے فرائض و واجبات کا اعتبار نہیں ہے
27:14کیونکہ
27:15ہر عمل میں بنیادی شرط کیا ہے
27:17وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ کی وفاداری
27:20اگر اس بارگاہ سے کوئی وفادار نہیں ہے
27:23تو چاہے وہ پوری زندگی
27:25مسلح پڑتا رہے
27:27نمازیں پڑتا رہے
27:28تواف کرتا رہے
27:29حج و عمر پوری زندگی کرتا رہے
27:31اگر
27:32اس معاملے میں کوتا ہی ہے
27:34تو یقیناً اس کا کوئی عمل اللہ کی بارگاہ میں قابل و قبول نہیں
27:36تو ثابت ہوا
27:38کہ جملہ فرائض فروح ہیں
27:40اصل الاصول بندگی
27:42اس تاجور کی ہے
27:43یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ کے آداب
27:46قرآن کریم نے بیان فرمائے
27:47حضور کے فیصلوں کی حیثیت کو بیان فرمایا
27:50آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احساسات و جذبات کو
27:54اور بارگاہ رسالت سے متعلق
27:56وہ کتنا ان کا حساسیت کا معاملہ تھا
27:58یہ ساری چیزیں قرآن کریم نے بیان فرمائی
28:00اللہ رب العالمین ہمیں بھی
28:02بارگاہ رسالت کے آداب کو ملوز خاطر رکھنے
28:06اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے متعلق
28:09جو بھی نسبتیں ہیں
28:10اور جو بھی احکام ہیں
28:12آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فیصلے ہیں
28:14حضور کی تعلیمات ہیں
28:16آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت و کردار ہیں
28:19پوری زندگی
28:20ان پاکیزہ
28:21چیزوں سے جڑے رہنے کی توفیق اتا فرمائے
28:24اور اللہ رب العالمین
28:26ان پاکانے امت کے نقش قدم پر
28:28قرآن کریم نے انہی کے ایمان کو
28:30میارے ایمان قرار دیا میارے ہدایت قرار دیا
28:33وَإِذَا قِيلَ لَهُمْ آمِنُوا
28:35کَمَا آمَنَ النَّاسِ
28:36یہ قرآن کریم میں فرمائے
28:37کہ اگر لوگ ان جیسا ایمان لائیں گے
28:39اللہ تعالی ہدایت اتا فرما دے
28:40فَإِنْ آمَنُوا بِمِسْلِمَا آمَنْتُمْ بِهِ فَقَدِ اِحْتَدَوِ
28:44یہ صحابہ اکرام سے متعلق فرمایا جارہے
28:45کہ اگر تم ایمان لاؤ ان جیسا
28:49جیسا کہ یہ لوگ ایمان لائے ہیں
28:51اللہ رب العالمین تمہیں ہدایت اتا فرما دے
28:53تو میارے ہدایت
28:55میارے ایمان
28:56میارے نجات
28:57میارے فلا
28:58اور میارے کامیابی
29:00یہ صحابہ اکرام کی جماعت ہے
29:02اہلِ بیتِ اتحار کی جماعت ہے
29:03کہ اگر ان کو اپنا آئیڈیل بنا لیں گے
29:06دنیا اور آخرت میں
29:06اللہ تعالی کامیابی اتا فرما دے گا
29:08اللہ رب العالمین عمل کی توفیق اتا فرمائے
29:11اور ان پاکہ نے امت سے پوری زندگی
29:13وابستگی ہمیں اتا فرمائے
29:14آج کے موضوع کے حوالے سے
29:16کوئی سوال اگر کسی کے ذہن میں
29:17حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے
29:20زمانے کے جو واقعات ہیں
29:21وہ ذرا بتا دی
29:22حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور
29:26کے واقعات تو طویل ہیں
29:27بارہ سال کے قریب
29:29آپ کا دورانی ہے خلافت کا
29:31اہم جو نمائع کارنامے ہیں
29:33اور آپ کے دور خلافت میں جو اہم واقعات ہیں
29:36کئی اہم شعبوں کا قیام
29:38چونکہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پہلے
29:40سیدین صدیقی اقبط دور انتہائی مختصر تھا
29:43اور اس میں بھی جو
29:45مسلمانوں میں جو فتنے پیدا ہونے والے تھے
29:48منکرین زکاة کا ہے
29:49مرتدین کا ہے
29:51اور ختم نبوت کے منکرین کا ہے
29:54مسلمہ قذاب کا
29:55تو اکثر حصہ ان فتنوں کی سرکوبی کے
29:58میں ہی ختم ہو گیا
29:59حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
30:01آپ کے دور میں کئی اہم شعبوں کا قیام ہے
30:04جس طرح فوج کو باقاعدہ سے
30:06ایک شعبہ بنایا گیا
30:06اور اس کے لیے باقاعدہ سے فوجی مختص کیے گئے
30:09کہ یہ افراد ہیں جو میدان جنگ میں جا کر
30:12لڑیں گے اسلامی سرندوں کی حفاظت کریں گے
30:14پھر اسی طرح پولیس کا محکمہ قائم کیا گیا
30:16کہ ریاست کے اور شہروں کے اندرونی جو معاملات ہیں
30:19اس میں نظم و نسک سنبھالنا
30:22اور امن و امان کو قائم کرنا
30:24یہ ان کی ذمہ داری ہے
30:26پھر اسی طرح ڈاگ کا محکمہ قائم کیا گیا
30:28ڈاگ کو باقاعدہ سے
30:30ایک منظم طریقے سے
30:31خط و کتابت کا اور
30:33جو ابلاغ کا ایک سلسلہ تھا
30:34اس کو جاری کیا گیا
30:35پھر اسی طرح بیت المال کو
30:37باقاعدہ سے ایک محکمہ کی شکل دی گئے
30:39یعنی حضور کے پاکیزہ
30:41دور مبارک میں
30:42وہ سیدہ صدیق اکبر کے دور میں مال آتا
30:44مسجد نبوی میں ہی غربہ کو جمع کر کے
30:47ان میں مانٹ دیا جاتا تھا
30:48حضرت عمر کے دور میں
30:50باقاعدہ سے اس کو محکمہ
30:51اور اس کے جگہ مختص کی گئی
30:54اور اس کے لیے
30:56ویر آوسز مقرر کیے
30:57کہ جہاں جمع کیا جاتا
30:58پھر وہاں سے
30:58ایک باقاعدہ ترتیب کے ساتھ اس کو
31:01پھر حضرت عمر فاروق
31:02رضی اللہ تعالیٰ عنہ
31:03آپ نے علم کے فروغ کے لیے
31:06بہترین کردار ادا کیا
31:08تعقید فرمائی جاتی
31:10افراد کو مختص کیا جاتا
31:11کہ لوگوں کا امتحان لیں
31:12چلتے پھرتے کسی کو پکڑ لیں
31:14اور اس سے دین کے بنیادی
31:16سوالات کریں
31:17اگر وہ سوالات کے جواب
31:19نہیں دے پاتا
31:20تو اس کو
31:20تعقید کی جائے گا
31:21وہ دین سیکھے
31:22پھر بھی اگر نہیں سیکھتا
31:23تو اس پر سختی کی جائے گی
31:24اور تعقید فرمائیں
31:25کہ جو
31:26تجارت کے احکام نہیں جانتا
31:28وہ بزار کی طرف نہیں آئے گا
31:29تو ہر لحاظ سے
31:30حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
31:32ان کا دور
31:32مثالی دور ہے
31:33شاندار دور ہے
31:42اسلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
31:46صاحب میرا آپ سے یہ سوال ہے
31:48کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا
31:51اہلِ بیت اتحار سے
31:53محبت کا کیسا تعلق تھا
31:55تمام صحابہ اکرام
31:57اور خانوادائی رسالت عمر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
32:00کے درمیان
32:01محبتوں کا چاہتوں کا
32:03اور
32:03الفتوں کا ایک انتہائی سلسلہ نظر آتا ہے
32:08بطور خاص یہ جو
32:09کبار صحابہ اکرام ہیں
32:10حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ
32:12آپ کا حضور کے اہلِ بیت اتحار سے
32:14بے پناہ
32:15محبتوں کا سلسل
32:16اپنی جان سے
32:16اور اپنے اہل وعیال سے
32:18بڑھ کر حضور کے اہل وعیال سے
32:19محبت فرمایا کرتے تھے
32:20اور اس کی
32:21بے شمار اس طرح کے واقعات
32:23ہمیں ملتے ہیں
32:24کہ
32:25حضرت علی کے حوالے سے
32:27تو آپ کی
32:27جو دوستی اور گہرہ تعلق ہے
32:29وہ مشہور ہے
32:30کہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے
32:32حضرت علی کی رائے لی جاتی
32:33مشورہ لیا جاتا
32:34اور مشہور آپ کا فرمان ہے
32:36کہ عمر اس فیصلے سے
32:37رب کی پناہ مانگتا ہے
32:38جس میں علی شاہ ملنا
32:39پھر حضرت مولا کائنات کے
32:41شہزادے
32:42حضور کے نواسے
32:43ایک مرتبہ مالِ غنیمت آیا
32:45اور مالِ غنیمت میں
32:47آپ نے
32:48سب سے پہلے آپ کا معمول یہ تھا
32:50کہ شہزادوں کو
32:51پیش کیا جاتا
32:52اور دیگت تمام صحابہ اکرام
32:54سے دگنا پیش کیا جاتا
32:55تو آپ کے
32:56صحابہ اکرام پر
33:07ان کو مقدم رکھتے ہیں
33:08دگنا دیتے ہیں
33:09تو وجہ کیا ہے
33:10آپ نے فرمایا کہ
33:11تمہیں بھی دے دیا جائے گا
33:13لیکن
33:14ان کے
33:15نانا جیسے اپنا نانا لکھیا ہو
33:17ان کی نانی جیسی اپنی نانی لکھیا ہو
33:19ان کی خالہ جیسی اپنی خالہ
33:21ان کے مامو جیسے اپنے مامو
33:23ان کے چچا جیسے اپنے چچا
33:24ان کے پھپی جیسی اپنی پھپی
33:26ان کے والد جیسے اپنے والد
33:28ان کی والدہ جیسے اپنی والدہ
33:30یعنی یہ
33:30فرمایا کہ
33:31جب یہ اتنی پاکیزہ
33:32نسبت ہے تمہارے پاس ہوں گی
33:34تو ان سے کئی گناہ بڑھ کر
33:35تمہیں دے دیا جائے گا
33:36اور ایک مرتبہ مالِ غنیمت میں
33:38اپنے خلافِ معمول
33:39ان شہزادوں کو کچھ پیش نہیں کیا
33:41تو سب حیران ہو گئے
33:42کہ آپ کا تو
33:43معمول یہ ہے
33:44کہ
33:44سب سے پہلے آغاز انہیں سے کیا جاتا ہے
33:46تو عرص کی گئے
33:47کہ حضور آپ نے ان کو نہیں دیا
33:49ان کو پیش نہیں کیا
33:49مالِ غنیمت کا حصہ
33:50تو آپ نے فرمایا
33:52کہ یہ مال اس قابل نہیں تھا
33:53کہ شہزادوں کی بارگاہ میں پیش کیا جا سکے
33:55چنانچہ
33:55یمن سے آپ نے
33:56انتہائی قیمتی چادنے
33:58انتہائی قیمتی لباس منگوا کر
34:00اور تاقید فرمائی
34:01کہ فوراں پیش کیا جائے
34:02اور حضرت عمر نے
34:04ان شہزادوں کی بارگاہ میں
34:06وہ مال پیش کیا
34:07کثیر اس طرح کے واقعات ہیں
34:08کہ جن سے ہمیں
34:09حضور کے اہلِ بیت اتھار
34:11اور صحابہ اکرام کے درمیان
34:13بے پناہ محبتیں
34:14چاہتیں
34:15الفتیں
34:16اور ایک اپنایت کا رشتہ
34:17ہمیں اس سے
34:18اس کا اندازہ کیا جا سکتا ہے
34:20اور اس دور میں
34:22اگر دیکھیں تو
34:22محبتیں ہی محبتیں ہیں
34:24محبتوں کے سوا کچھ نہیں ہیں
34:25اللہ تعالی ہمیں
34:27انہی محبتوں کا صدقہ عطا فرمائے
34:29اور ان پاکانِ امت سے
34:31ہمیں
34:32عقیدتوں والے عقیدیں
34:34اپنانے کی توفیق عطا فرمائے
34:35اللہ رب العالمین
34:36عمل کی توفیق عطا فرمائے
34:38وَمَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ الْمُبِينَ

Recommended