- 5/27/2025
Category
✨
PeopleTranscript
00:00مناکی وادی
00:30تو ہم کریں گے
00:30ذرا میرے بندے کی ادا تو دیکھو
00:32ذرا دیکھو میرا بندہ میرے حکم کی تعمیل کیسے کر رہا ہے
00:36اللہ اکبر
00:37کائنات آنکھیں جھپک رہی ہے
00:40سورج مو چھپا رہا ہے
00:41کہ یہ منظر دیکھا نہیں جا رہا
00:43اور مناکی وادی تھر تھر کام رہی ہے
00:46کہ ایک بڑا باپ
00:47ہاتھ میں چھوڑی پکڑے
00:49اپنے نونہال فرزند کو زبا کرنا چاہ رہا ہے
00:52عجیب منظر ہے
00:54کائنات کے اندر
00:55حضرت ابراہیم آگے بڑھے
00:57بیٹے کی گردن پہ چھوڑی رکھی
00:59اور پوری قوت کے ساتھ
01:01چھوڑی کو جمبش دی
01:02اللہ اکبر
01:04لیکن ایک بال بھی نکٹا
01:06تبارہ چھوڑی تیز کی
01:07اور
01:08حلق پر چھوڑی کی نوک رکھی
01:11اور اپنا سارا وزن ڈال دی
01:13گردن کٹ گئی
01:15خون بہنے لگا
01:17اور دل میں تھا کہ اتنا بڑا کام جو میں نے کر لیا
01:19لیکن جب پٹی کھولی
01:22تو دیکھا منظر بدلہ ہوا ہے
01:23جس کو بیٹا سمجھ کے
01:25زبا کیا وہ بیٹا نہیں تھا دنبا تھا
01:28اور جبریل امین
01:30پاس کھڑے ہیں اور اسماعیل
01:31مسکرا رہے ہیں بے سخت
01:33زبان سے نکلا اللہ اکبر
01:36تو حضرت اسماعیل بولے
01:38لا الہ الا اللہ
01:39واللہ اکبر جبریل بولے
01:41اللہ اکبر وللہ الحم
01:43حضرت خلیل اللہ نے اللہ سے
01:45دعائیں مانگ مانگ کے بیٹا لیا تھا
01:48عمر کا پچھلا حصہ ہے
01:50اولاد نہیں ہے
01:51اللہ سے دعا مانگتے ہیں
01:53اللہ مجھے اولاد عطا کر دے
01:55رات کے پچھلے پہل اٹھ اٹھ کے
01:58دعائیں مانگتے ہیں خیر
01:59اللہ نے کرم فرمایا
02:01حضرت سارہ کے بطن سے تو اولاد نہیں ہوئی
02:04اب حضرت حاجرہ سے نکاہ کیا
02:06اب حضرت حاجرہ سے نکاہ ہوا
02:08تو اللہ نے ان کے بطن سے
02:10انہیں ایک خوبصورت بیٹا دیا
02:12جس کا نام اسماعیل رکھا
02:14اللہ اکبر
02:16اللہ کی کتنی بڑی آزمائش تھی
02:18اللہ کی طرف سے
02:20آواز آئی میرے
02:21میرے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے
02:24اپنی زوجہ کو اور اپنے بیٹے کو
02:26وادی غیر زی ذرہ میں چھوڑا ہو
02:29تو پھر وہ
02:30آج جہاں قابط اللہ ہے
02:32یہاں پہاڑوں کے بیچ
02:34حضرت حاجرہ کو چھوڑ کے
02:36حضرت خلیل اللہ واپس چلیں گے
02:38اور پھر
02:39جب حضرت اسماعیل
02:43علیہ السلام کی عمر
02:44تیرہ سال ہوئی تو ایک بار
02:46ملنے آئے
02:47تو حضرت خلیل اللہ کو
02:49حکم ہوا
02:50خواب آئی
02:52اور خواب میں یہ حکم ہوا
02:53نبیوں کی خواب
02:55بمنزلہ وحی ہوتی ہے
02:56ہمارے جو خواب ہیں
02:58ان میں سے کچھ خواب ایسے ہیں
03:00جن کو کہا گیا
03:02نبوت کا چھالیسوہ حصہ ہے
03:04اچھے خواب
03:06لیکن ہمارے خواب
03:08ادغاس و احلام
03:10ایسے بھی ہوتے ہیں
03:11جو دن کے خیالات کاکس ہوتے ہیں
03:14کچھ ہمارے خواب ایسے ہوتے ہیں
03:15کہ جو شیطان کی طرف سے
03:17مارے اوپر ہوتے ہیں
03:18شیطانی خیالات کاکس ہوتے ہیں
03:20لیکن کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں
03:22کہ جو
03:23جو ہے وہ اچھی اور صالح خواب ہوتے ہیں
03:25لیکن نبی کا کوئی خواب
03:27ادغاس احلام نہیں ہوتا
03:29نبی کا کوئی خواب جو ہے
03:31وہ شیطانی خیال کا
03:32نتیجہ نہیں ہوتا
03:34اس لیے کہ نبی شیطان
03:35نبی پر شیطان
03:36وسوسہ اندازی
03:38نہیں کر سکتا
03:39اور اگر اس امکان کو مان لیا جائے
03:42تو ساری شریعت مشکوک ہو جاتی ہے
03:44تو یہ امکان ہی نہیں ہے
03:45کہ نبی پر شیطان
03:46اثر انداز ہو سکے
03:48اللہ اکبر
03:50نبی تو نبی رہا
03:51نبی کے سچے غلام جو ہیں
03:53شیطان تو
03:55ان کے راستے میں
03:56رکاوٹ نہیں ڈال سکتا
03:57جب وہ
03:58اللہ کی طرف سے دیئے ہوئے
03:59تقوی سے مالا مال ہو جاتے ہیں
04:01خیر
04:02تو خواب دیکھا
04:03کہ میں بیٹے کو زبا کر رہا ہوں
04:06تو
04:06آئے اور بیٹے سے کہا
04:08پہلے زوجہ سے کہا
04:10کہ بیٹے کو تیار کر دو
04:11ہم نے دوست کی دعوت پہ جانا ہے
04:13ویسے خلیل عربی میں
04:15گوڑے دوست کو ہی کہتے ہیں
04:17اور حضرت ابراہیم
04:18اللہ کے خلیل کہلائے
04:20رب نے ابراہیم کو
04:21اپنا دوست قرار دیا
04:22تو پھر کہا
04:24دوست کی دعوت ہے
04:25دوست کا بلاوہ ہے
04:26میں نے بیٹے کو وہاں لے کے جانا ہے
04:28تو حضرت حاجرہ
04:29بیٹے کو تیار کر دیتی
04:31کنگی بھی کرتی ہیں
04:33بالوں میں تیل بھی لگاتی ہیں
04:35خوبصورت کپڑے بھی پہنا دی
04:36اللہ سے مانگ مانگ کے لیا گیا بیٹا
04:40اللہ اکبر
04:41اب تیرہ سال کی عمر
04:42فلمہ بلغہ ماہ سایا
04:44جب وہ بلوغت کی عمر میں پہنچا
04:46چلنے پھرنے کے قابل ہوا
04:48تو حضرت ابراہیم علیہ السلام
04:50ان کو لے کے ساتھ چلے
04:51اور راستے میں
04:54جب یہ منظر دیکھا کہ
04:57باپ بیٹے کو
04:59اللہ کی رضا کے لیے
05:00زبا کرنے جا رہے
05:01تو شیطان کے تن بدن میں آگ لگ گئی
05:04قیامت تک یہ نقشہ دنیا دیکھے گی
05:07کہا منظر ہوگا
05:08خدا کی رضا کے لیے
05:10یوں بھی ہی سال کیا جاتا ہے
05:11تو وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس آیا
05:14ابراہیم ایک خواب کے ساتھ
05:16آرے بیٹے کو زبا کرنے جا رہے ہو
05:18اللہ کو راضی کرنے کے اور تھوڑے طریقے ہیں
05:21تو حضرت خلیل اللہ نے پتھر اٹھا کے
05:24اس کے جو ہے وہ مارا
05:25کا ہٹ جا
05:26میرے پاس ایک اسماعیل ہے
05:28ہزار اسماعیل بھی ہوتے
05:30یہ وہی جگہ ہیں
05:32پھر حضرت اسماعیل کے پاس آیا
05:34انہوں نے بھی یہی بات کہی
05:36کہا کہ ماں کی ممتہ بڑی کمزور ہوتی ہے
05:39تو حضرت حاجرہ کے پاس آ گیا
05:41کہا کہ
05:42شہزادہ کدھر ہے
05:44کہا دوست کی دعوت پر ان کا باپ لے کے گیا ہے
05:47کہا نہیں
05:48دوست کی دعوت نہیں ہے
05:50وہ تو ان کو زبا کرنے لے جا رہا ہے
05:52کہا کوئی سوچ کے بات کر
05:53دعائیں مانگ مانگ کے لیے
05:55رب سے اپنے ہاتھوں سے زبا کر دے گا
05:58دنیا کی تاریخ میں ایسا کبھی ہوا نہیں
06:00کسی باپ نے اپنے بیٹے کو زبا کیا ہو
06:03اور بیٹا نافرمان ہو
06:05تب بھی کبھی ایسا نہیں ہوا
06:06یہ تو وہ بیٹا ہے
06:08جس کی پہشانی میں اجالے رکھے ہوئے ہیں
06:11جس کے چمکدار آنکھیں خیرہ کر دیتی ہیں
06:14کیا اس بیٹے کو زبا کرے گا
06:16اور باپ بھی اتنا نرم دل پھر مانگ مانگ کے لیے
06:19مجبور ہو گیا
06:20کہنے لگا کہ وہ
06:22اسے اللہ کا حکم کہتا ہے
06:23تو حضرت حاجرہ
06:25سلام اللہ علیہ نے کہا
06:26ظالم بھاگ جا
06:27اگر اللہ کا حکم ہے
06:29میری گود میں ایک اسماعیل ہے
06:31ہزار اسماعیل بھی ہوتے قربان کر دیتا
06:33یہ نوکھی داستان تھی
06:36جو کائنات میں رکم ہونے جا رہی ہے
06:38یہ کوئی افسانہ نہیں ہے
06:39یہ عمر واقعیہ ہے
06:41یہ ہونے والی داستان ہے
06:43جس کی یادیں پورے عالم میں بکھنی ہیں
06:45کائنات میں ایسا نوکھا واقعہ ہے
06:48ایسا البلہ واقعہ
06:50زمانے میں نہیں دیکھا ہوگا
06:52جو یہ واقعہ رکم ہونے جا رہا ہے
06:54حضرت اسماعیل تیرہ سال کی عمر
06:56اور حضرت عبراہیم
06:57اپنے بیٹے کو ساتھ لیے
06:59جا رہے ہیں
07:00راستے میں مٹھی مٹھی باتیں بھی ہو رہی ہیں
07:02جب منع کی سبادی میں پہنچے
07:04آج حاجی جو ہے
07:06جب وہ رمی جمار کرتا ہے
07:09تو وہ کہتا ہے
07:10مجھے فون پہ بتا دو
07:11کہ میرا جانور زبا ہو گیا
07:13کہ نہیں ہو گیا
07:14اس میں اتنی حمد نہیں ہوتی
07:16کہ اس قربان گاہ پہ چل کے جائے
07:18وہ کہتا ہے
07:19تھکن سے چور ہوں
07:20اللہ اکبر حاجی
07:22تجھ سے تو چل کے جائے نہیں جاتا
07:23اور شریعت نے تجھے سہولت بھی دے دی
07:25کوئی ضروری نہیں ہے
07:26کہ تُو وہاں جائے
07:27لیکن ذرا دیکھ
07:29وہ منظر کتنا دلاویس تھا
07:31اگر حاجی کو کہا جاتا
07:33کہ بیٹا بھی ساتھ لے جانا ہے
07:35اور وہاں بیٹے کو زبا نہیں کرنا
07:37صرف گردن پہ چھوڑی ہی رکھنی ہے
07:39تو کلیجے کانپ جاتے
07:41اللہ اکبر
07:42رسم بھی ادا نہ ہو پاتی
07:44لیکن یہاں ایک نوکھا واقعہ
07:47عملا روح پذیر ہوا
07:48فَلَمَّا بَلَغَ مَا حُسَّائِا
07:51جب وہاں پہنچے
07:52تو کہا
07:54یا بنیہ
07:54اے میرے بیٹے
07:56اللہ کتنا میٹھا اور دلاویس انداز تھا
07:59اے میرے بیٹے
08:00یا بنیہ
08:01یا بنی نہیں کہا
08:03میرے بیٹے نہیں کہا
08:04بیٹے نہیں کہا
08:05یا بنیہ
08:06اے میرے بیٹے
08:07اس میں اپنایت کا جمال دیکھی
08:10اور ٹپکتا ہوا شہد دیکھیے پیار کا
08:12اے میرے بیٹے
08:13میں نے خواب دیکھا ہے
08:14انی عزبہ ہوکا
08:16فنزر مازہ ترہ
08:17کہ میں تمہیں زبا کر رہا ہوں
08:19فنزر مازہ ترہ
08:21اب تو بتا تیری رائے کیا ہے
08:23باپ نہ بتاتا زبا کر لیتا
08:25لیکن نے بیٹے کو شامل کیا
08:27بتانا
08:27میں نے یہ خواب دیکھا ہے
08:29اور نبی کا خواب بمنزلہ وہی ہے
08:31اب تو بتا تیری رائے کیا ہے
08:34مجھے بتائیے
08:34باپ بیٹے کو کہے
08:36کہ میں تجھے زبا کرنا چاہتا ہوں
08:38اللہ اکبر
08:42بعض اوقات
08:43کسی بیٹے کی کسی خدمت کی وجہ سے
08:45اس کو تھوڑا سا زیادہ دے دے
08:47یا اس سے شفقت کا رخ زیادہ ہو
08:49یا اس کو کچھ ترجیح دے دے
08:51تو دوسرے بیٹے ناراض ہو جاتے ہیں
08:53اور باپ کے خلاف جا کے
08:55اپنے چچاؤں سے
08:56اور دوسرے رشتہ داروں سے
08:57بات کرتے ہیں
08:58کہ ہمارا باپ ظالم ہو گیا ہے
09:00یار اس کا روح سخن
09:01تھوڑا سا دوسرے بیٹے کی طرف ہوا
09:03تو جا کے شور کر دیا
09:05اولاد نے کہ میرا باپ ظالم ہو گیا ہے
09:07لیکن ذرا یہاں کہانی دیکھیئے
09:09باپ کیا بول رہا ہے
09:10بیٹا میں تجھ کو زبا کرنا چاہ رہا ہوں
09:13فنزر مازہ طرح
09:14مجھے بتا تیری رائے کیا ہے
09:17تو بیٹا کیا جواب دیتا ہے
09:18کائنات میں ایسا منظر نہیں دیکھا ہوگا
09:21بیٹا خاموش ہو جاتا
09:22سر جھکا لیتا
09:23یہ بھی بڑی بات تھی
09:24امتصال عمر تھا
09:25بیٹا کہتا
09:27جی جس طرح آپ نے دیکھا
09:28میں تو کچھ نہیں کہہ سکتا
09:29یہ بھی امتصال عمر تھا
09:31بیٹا کہتا تھی
09:32کہ آپ کر لی یہ جو آپ نے کرنا ہے
09:34تو یہ بھی امتصال عمر تھا
09:36لیکن جو بیٹے نے کہا
09:38کائنات نے ایسا منظر
09:40یہ بھی نہیں دیکھا ہوگا
09:41بیٹے نے یہ نہیں کہا
09:42ہاں کر لی یہ
09:43بیٹے نے یہ نہیں کہا
09:45کہ خموشی اختیار کر لی
09:46گردن جو کالی
09:47ذرا دیکھئے
09:48بیٹے نے کہا
09:49یا آباتے
09:50باپ نے کہا تھا نا
09:52یا بنیہ
09:52اے میرے بچے
09:58تو بیٹے کا لہجہ تبدیل نہیں ہوا
10:00اللہ اکبر
10:01آج بیٹا ہو تو کہے
10:02باپ ہو صفاق ہو
10:04لیکن اس کے باوجود لہجہ کہے
10:06یا آباتے
10:07اے میرے ابو
10:08ذرا اس سے شہر چھبکتا ہوا دیکھئے
10:11اور اس سے خدمتگاری کا جذبہ دیکھئے
10:14یا آباتے
10:15اے میرے ابو
10:16آگے کیا ہے
10:17یا آباتے فعل
10:19ما تو مر
10:20ابو زبا کیا ہے
10:21جو بھی کرنا ہے کرو
10:22یا آباتے زبا نہیں کہا
10:25اے ابو زبا کر دیجئے
10:26زبا کا جواب زبا میں دیا جاتا ہے نا
10:29لیکن بیٹا دو قدم آگے بڑھ گیا
10:30یا آباتے فعل
10:32ما تو مر
10:33ابو زبا کیا ہے
10:34جو بھی کرنا ہے کیجئے
10:36باقی رہی بات میری
10:38یہ کام آسان تو نہیں
10:40کہ گردن پہ چھوڑی چلے
10:41اور میں ترپوں نہ
10:42لیکن اللہ کی مدد ہو تو یہ مشکل بھی نہیں
10:45ستاجد ہو نہیں
10:46انشاءاللہ من الصابرین
10:48آپ دیکھیں کہ رب نے چاہا
10:50تو صبر کر کے دکھاؤں گا
10:51ترپوں گا بھی نہیں
10:53باپ رسی بھی ساتھ لے گیا تھا
10:55چھوڑی بھی ساتھ لے گیا تھا
10:57چھوڑی نکالی
10:57یہ کوئی قصہ نہیں
10:59یہ کوئی افسانہ نہیں ہے
11:00یہ حقیقت اور عمر واقعیہ ہے
11:03چشم فلک نے
11:04پہلی مرتبہ یہ منظر دیکھا
11:06آج ہونیں بھی دیکھ رہی تھی
11:08غلمان اور حضوان بھی دیکھ رہے تھے
11:10فلشتے بھی جھک جھک کے دیکھ رہے تھے
11:13مالک قیامت آنے والی ہے
11:15کہا تمہیں بتانا چاہتا ہو
11:16تم کہتے تھے انسان کو خلیفہ بنا رہے
11:19سجدے تو ہم کرتے ہیں
11:21عبادتیں تو ہم کرتے ہیں
11:22یہ تو لڑائی کرے گا
11:23دھینگا مشتی کرے گا
11:24اب دیکھو میرے بندے کی ادا کو
11:26میرے بندے کی اطاعت
11:29اور فرما برداری کے رنگ بھی دیکھو
11:31اللہ اکبر
11:32باپ نے بیٹے کو لٹایا
11:34رسیوں سے بدن جکڑ لیا
11:36ہاتھ میں چھوڑی پکڑی ہے
11:38اللہ اکبر
11:39حضرت اسماعیل کو لٹایا
11:41قرآن میں وہ باقاعدہ منظر نکاری کی ہے
11:43فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينَ
11:47جب دونوں راضی ہو گئے
11:49کس بات پہ راضی ہو گئے
11:52کہ فلاں نمبر کی گاڑی خرید لیں
11:54فلاں کوٹھی اور فلاں بنگلہ خرید لیں
11:56نہیں
11:57دونوں راضی ہو گئے
11:59باپ زبعہ کرنے پہ راضی ہو گیا
12:01اور بیٹا زبعہ ہونے پہ راضی ہو گیا
12:03اسلام اسے کہتے ہیں
12:05فَلَمَّا أَسْلَمَا
12:06یہاں لفظ ہے
12:07جب دونوں نے رضا کر لی
12:10تیہ کر لیا
12:11دونوں نے سر چکا لیا
12:12الاسلام گردن نہادن
12:14اسلام کا معنی ہے گردن رکھ دینا
12:16تو دونوں نے جب گردنیں رکھ دی
12:18اللہ کے حکم پر
12:19باپ زبعہ کرنے پہ تیار ہو گیا
12:22اور بیٹا زبعہ ہونے پہ تیار ہو گیا
12:24سینے میں دل رکھنے والے ہو
12:27بیٹے کا زبعہ کے لیے تیار ہو جانا
12:30چھوٹی بات نہیں تھی
12:31لیکن باپ کا اپنے ہاتھوں سے
12:33بیٹے کو زبعہ کرنا
12:34یہ اس سے بھی بڑی بات تھی
12:36یہ تماشائے لبے بام نہیں تھا
12:38لیکن آج زمانہ اس منظر کو دیکھ رہا ہے
12:41منا کے سیاہ پہاڑوں میں
12:43یہ کہانی رکم ہونے جا رہی ہے
12:45باپ نے ہاتھ میں چھوٹی پکڑی
12:47اور بیٹے کو لٹایا
12:48قرآن بتاتا ہے
12:49فَلَمَّا أَسْلَمَا
12:50جب دونوں راضی ہو گئے
12:51وَتَلَّهُ لِلْجَبِين
12:53اور باپ نے بیٹے کو پیشانی کے بل لٹایا
12:56اس پر مفسرین نے دو باتیں کی ہیں
12:59لِلْجَبِين کا منع کیا ہے
13:01کہ پیشانی کے بل لٹایا
13:03پیچھے سے زبعہ کرنا چاہ رہے تھے
13:05اور دوسرا یہ ہے
13:06کہ جس طرح جانور کو زبعہ کیا جاتا ہے
13:08تو اس کی گردن کو بل دے کر کے
13:10ماتھا زمین پہ لگایا جاتا ہے
13:12کہ رگیں تن جائیں
13:13اور گردن کھل جائے
13:15تاکہ زبعہ کرنے میں آسانی ہو
13:17تو کہا کہ گردن کو
13:19جو ہے وہ کشادہ کرنے کے لیے
13:22آپ کا نظر گلہ گھما کر کے
13:26لگائی اور رگیں تن گئی
13:28پورا بدن جکڑا تھا رسیوں سے
13:31اور حضرت اسماعیل نے
13:32ابراہیم نے خود بھی پٹی باندھی تھی
13:34کہ یہ منظر اتنا آسان تو نہیں ہے
13:37اللہ اکبر
13:38اچانک حضرت اسماعیل نے
13:40اباجان میرے رسیاں کھول دو
13:42بیٹا کیا ہوا
13:44کہا کھول دو رسیاں
13:46بیٹا ابھی تو کہہ رہے تھے
13:47یا بات فال ما تو مد
13:48جو کرنا ہے کیجئے اب کیا بول رہے ہو
13:51کہا کل کا مورخ لکھے گا
13:53باپ زبا کرنا چاہتا تھا
13:55بیٹا زبا ہونا نہیں چاہتا تھا
13:57باپ نے باندھ کے کیا ہے
13:59کھول دو رسیاں نہیں تڑپ ہوا
14:00رسیاں کھول دی گئیں
14:03حضرت ابراہیم نے ہاتھ میں چھوری پکڑی ہے
14:05لیکن پٹی برابر بندی ہے
14:07بیٹے فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينَ
14:10اللہ اکبر
14:11تو پوری قوت کے ساتھ
14:13چھوری کو نازک ریشم جیسی گردن پہ رکھا
14:16ابراہیم ترے حوصلے پہ قربان
14:18اسماعیل تیری فرما برداری پہ قربان
14:22اقبال بولے یہ فیضانِ نظر تھا
14:25یا کہ مکتب کی کرامت تھی
14:27سکھائے کس نے اسماعیل کو آدابِ فرزن
14:30بیٹا لیٹا ہے رسیاں بھی کھولی ہیں
14:32تڑپتا بھی نہیں ہے
14:34آہو فغان بھی نہیں کرتا
14:35آنکھوں میں آنسو بھی نہیں ہیں
14:37باپ نے ہاتھ میں چھوری پکڑی ہے
14:39بیٹے کی نازک ریشم جیسی گردن پہ رکھی
14:42اور پوری قوت سے چھوری کو دبا دیا
14:45لیکن ہوا کیا کہ
14:47ایک بال بھی نہیں کٹا
14:49چھوری کو پاس پڑے پتھر پہ مارا
14:52لکڑی پڑی تھی پتھر پڑا تھا
14:54مارا وہ کٹ گیا
14:56لیمہ تکتا یا سکین
14:58اے سکین اے چھوری تو کیوں نہیں کٹتی
15:00اللہ اکبر چھوری نے زبانِ حال سے آواز دی
15:03ابراہیم
15:04الخلیل یا مرونی والجلیل یا انہانی
15:08خلیل مجھے ایک بال کٹنے کا کہتا ہے
15:11وہ خلیل وہ کبیر وہ رب وہ جلیل
15:13ستر بار کہتا ہے خبردار ایک بال بھی کٹا
15:16کہا تیرا کام تو کٹنا تھا
15:18چھوری بولی آگ کا کام بھی تو جلانا تھا
15:21جس نے آگ کو جلانے سے روکا
15:23آج اس نے مجھے کٹنے سے روک دیا
15:25سمجھے اس سے یہ بھی تو نتیجہ نکل سکتا
15:28جلو جان چھوٹی میرا کوئی صورت نہیں تھا
15:30لیکن اللہ کے حکم کو پورا کرنے کا جذبہ تھا
15:33پتہ نہیں دل میں کیا بات آگی
15:35کہ چھوری کو روک دیا گیا
15:41گردن کٹ گئی خون بہنے لگا
15:44خوش ہو گئے
15:45کہ بڑا کام تھا کر گزرا جلدی جلدی پٹی کھولی
15:49تو دیکھا زبہ ہونے والا بیٹا نہیں دنبا تھا
15:51اللہ اکبر
15:53دنبا پڑا تھا
15:54بیٹا پاس کھڑا مسکرا رہا تھا
15:56تو حضرت خلیل کی زبان سے بے ساختہ نکلا
15:59اللہ اکبر
16:01تو حضرت اسماعیل بولے
16:02لا الہ الا اللہ واللہ اکبر
16:05پاس جبریل کھڑے تھے
16:07اللہ اکبر واللہ الحمد
16:09آواز آئی
16:11فلمہ اسلاما وطلہو للجبین
16:14ونا دیناہو این یا ابراہیم
16:17قد صدقتر رویا
16:18انہا کذالک نجزل موسین
16:21آواز آئی ابراہیم
16:22تو نے واقع خواب پورا کر دکھا ہے
16:24تو نے تو اپنے گمان میں بیٹے کی کردن
16:26پہ چھوڑی چلائی
16:27لیکن یہ ہم نے
16:28اس وقفے میں دھنبا رکھ دیا
16:30تم نے واقع خواب پورا کر دکھا ہے
16:32وفا دیناہو بزبھن عظیم
16:35ہم نے ان کے
16:36جو ہے وہ
16:37بدلے میں ایک دھنبا دے دیا
16:39اور ہم نے اس کو پچھلوں کے لیے
16:41سنت رکھ دیا
16:42آج منعہ کی وادی میں
16:44حاجی وہاں جا کے
16:46دھنبے کی گردن پہ چھوڑی پھیر رہا ہوتا ہے
16:49وہ یادگار
16:50آج اس مذہبہ پہ
16:53آج اس منصق پہ
16:56جہاں بیٹے کی قربانی کے لیے
16:57حضرت خلیل چھوڑی ہاتھ میں لیے کھڑے تھے
17:00آج چالیس لاکھ جانور قربان ہو رہے ہیں
17:03اور پوری دنیا کے اوپر قربانیاں ہو رہی ہیں
17:06اللہ اکبر وہاں آواز آتی ہے
17:08سلام علیہ ابراہیم
17:10ابراہیم ترے اوپر سلام
17:12جب پوچھا گیا حضرت یہ قربانیاں کیا ہیں
17:14فرمایا تمہارے باپ ابراہیم کی سنت ہے
17:17اور فرمایا کہ
17:18ان کو خوش دلی سے
17:20اللہ کی راہ میں قربان کرو
17:22قیامت کے دن یہ اپنے بالوں کے ساتھ
17:25اپنے سنگوں کے ساتھ
17:27اور اپنے کھڑوں کے ساتھ آئیں گے
17:29اور یہ بھی رشاد فرمایا کہ
17:30کل پل سرات پر یہ سواریاں بن کے
17:33تمہیں پل سرات سے پار لگائیں گے
17:35اور جب قربانی کے لیے
17:37کوئی شخص
17:38جانور خوش دلی کے ساتھ
17:41رضا الہی کے حصول کے لیے
17:43زبا کرتا ہے
17:44تو اس جانور کا خون
17:46زمین پر گرنے سے قبل
17:48یہ عمل قبول کر لیا جاتا ہے
17:51اور یہ بات بھی ذہن میں
17:53رکھئے گا
17:54کہ ایام نہر میں
17:57ایام نہر یہ تین دن
17:59جو خون بہانے کے ہیں
18:00دس گیارہ اور بارہ تاریخ
18:03ان ایام میں
18:05آپ جو بھی عمل کریں
18:07نماز پڑھیں
18:08اور دیگر سالے عامال کریں
18:11بہت قابل قبول ہیں
18:12اور اللہ ان کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے
18:15لیکن ان ایام میں
18:17جو سب سے زیادہ
18:19اللہ کو محبوب عمل ہے
18:21وہ راہِ خدا میں خون بہانہ ہے
18:23قربانی پیش کرنا ہے
18:24تو قربانی کا کوئی اور متبادل
18:27نہیں ہو سکتا
18:28کچھ لوگ یہ فلسفہ
18:30ان دنوں کے اندر بیان کرتے ہیں
18:32کہ
18:33بیس پچاس ہزار کی
18:35قربانی کرنے کی بجائے
18:37اتنے اگر کسی غریب کو دے دیے جائیں
18:39تو اس کے دو تین مہینے
18:41خیریت سے گزر جاتے ہیں
18:43اور وہ گھر کے اندر
18:44جو ہے وہ ضرورت کی چیزیں ڈال لیں
18:46تو گوشت تو دو چار دن
18:48کے اندر کھایا پیا جاتا ہے
18:50ختم ہو جاتا ہے
18:50لیکن اگر اتنے پیسے
18:52کسی غریب کے گھر دے دیے جائے
18:54تو یہ اچھی بات ہے
18:55تو اسلام کب اس عمل سے روکتا ہے
18:58غریب کی مدد کیجئے
19:00صرف عید کے دن ہی نہیں
19:01مینڈے کی جگہ ہی نہیں
19:02بلکہ اسلام تو
19:05راہ خدا میں
19:06جانور زبا کر کے
19:08اسی جذبے کو بیدار کرنا چاہتا ہے
19:10کہ تمہیں گوشت کی ضرورت بھی نہیں تھی
19:13پھر بھی تم نے زبا کر دیا
19:15تو جہاں ضرورت ہوگی
19:17اور تمہاری ہمسائیگی میں
19:18تمہارے اطراف میں
19:20جب کوئی غریب ہوگا
19:22تو پھر تم اس کے لئے زبا کیوں نہیں کروگے
19:24اس کے لئے تم قربانی کیوں نہیں کروگے
19:27عیسار کیوں نہیں کروگے
19:28یہاں تو پھر بھی ہم گوشت خود کھا لیتے ہیں
19:31یا غربہ میں بانٹ دیتے ہیں
19:33لیکن منع کی وادی میں
19:35جہاں لاکھوں قربانیاں پیش کی جاتی ہیں
19:38وہاں تو جانور کاٹ کے
19:40اس کو زبا کر کے بس چھوڑ دیا
19:42اس کے گوشت سے غرض ہی نہیں ہوتی
19:44زیادہ تر حجاج ایسے ہوتے ہیں
19:46جن کو یہ بتا دیا جاتا ہے
19:48کہ تمہاری قربانی کر دی گئی ہے
19:49اور وہ فون کال کے انتظار میں
19:52یا حکومت وقت کی جانب سے دیئے گئے
19:54وقت کے بعد حلق کروا دیتے ہیں
19:56تو انہوں نے نہ اپنا جانور دیکھا ہوتا ہے
19:59نہ اس کو زبا ہوتے دیکھتے ہیں
20:01تو صرف انہیں ٹائم بتلا دیا جاتا ہے
20:04یا ان کو کال کر دی جاتی ہے
20:06تو یہ ان کے لئے کافی ہوتا ہے
20:07تو وہاں تو گوشت کھانا بھی مقصود نہیں
20:09تو صرف اللہ کی رضا کے لئے
20:12جانور زبا کرنا
20:13تو جب رضا الہی کے لئے
20:15جانور زبا کرنے کا جذبہ پیدا کر کے
20:18تمہیں راہ خدا میں
20:20خرچ کرنے کی ترقیب دی جاتی ہے
20:22تو پھر تم پورا سال خرچ کرو گے
20:24تمہارے لئے کوئی مشکل
20:25اور کوئی مشقت نہیں ہوگی
20:27لیکن اگر تم
20:28جو ہے وہ اس جذبہ خیر سے
20:31نور حاصل نہیں کرو گے
20:33تو پھر تمہیں یہ
20:35دولت نصیب نہیں ہوگی
20:36تو سب سے افضل عمل
20:38ان تین ایام کے اندر جو بتایا گیا
20:41وہ یہی ہے
20:42کہ راہ خدا کے اندر
20:44خون بہانہ ہے
20:46اللہ کے محبوب علیہ السلام
20:48کی خدمت میں
20:51جو ہے وہ منڈے لائے گئے
20:53جو چت قبرے تھے
20:54اور حضور علیہ السلام نے
20:56اپنے مبارک ہاتھ سے
20:57ان کو زبا کیا
20:59تو
21:00عید قربان
21:02یہ عیسار کی عید ہے
21:04یہ قربانی کی عید ہے
21:06اور اسلام ہمیں
21:08قربانی سکھاتا ہے
21:09اسلام لمحا لمحا قربانی ہے
21:12ایک ایک سعاد
21:14اسلام قربانی کا نام ہے
21:15اور ہمیں درس زندگی
21:17یہی دیا جاتا ہے
21:19کہ ہم قربانی سے
21:21اپنی زندگی کو
21:22عبارت کریں
21:23ہر طرف
21:23بتوں کی پرستش ہے
21:25نمرود کے
21:26مجسمے بنے ہوئے ہیں
21:27اور لوگ ان کی پوجا پاٹ کرتے ہیں
21:29اب ابراہیم کا امتحان ہے
21:31کہ کیا اس محول کے اندر
21:33وہ ان کی طرف جکاؤ کرتا ہے
21:34لیکن جناب ابراہیم کہتے ہیں
21:36کہ ان تماثیل کے آگے
21:38تم آسن مارے بیٹھے ہو
21:40جو اپنا دفاع بھی نہیں کر سکتے
21:43اور اپنی ضرورت کی تکمیل بھی نہیں کر سکتے
21:45تمہاری ضرورتوں کو کیسے پورا کریں گے
21:47تو یہ میرے رب نہیں ہو سکتے
21:49شمس و کمر کو
21:51چاند کو
21:51سورج کو
21:52ستاروں کو پوچھتے ہو
21:53اچھا یہ چاند
21:54یہ ستارے رب ہے
21:56تو جب ڈوب گئے تو کہا
21:58کہ جو ڈوبنے والے ہیں
21:59وہ میرے رب تو نہیں ہو سکتے
22:00مجھے رب کی ضرورت پر
22:06اس رب کی پوچھا نہیں کر سکتے
22:08یہ ان کے شعور کا امتحان تھا
22:10اور وہ اس شعوری امتحان میں پورے نکلے
22:12پھر اس کے بعد اگلا امتحان تھا
22:14کہ وہ اس شعور کو بیان کرنے کی طاقت بھی رکھتے ہیں کہ نہیں
22:17پھر بت قدہ ٹوٹتا ہے
22:19نمرود کا دربار سجتا ہے
22:21اور وہاں جو خطبہ حضرت ابراہیم نے دیا
22:23زمانے نے سنا
22:24جب کلہارہ اس بڑے بت کے کندے پر رکھ دیا
22:27اور باقی سارے بتوں کا تیا پانچہ کر کے رکھ دیا
22:31جب وہ ملے سے واپس آئے
22:33تو ابراہیم بڑی بے نیازی سے بولتے ہیں
22:35ان کے بڑے نے کیا ہوگا
22:36دیکھو اسلاح تو اسی کے کندے پر ہے
22:38تو وہ کہنے لگے ابراہیم
22:40تو جانتا ہے یہ بولتے نہیں ہیں
22:42اور حضرت ابراہیم یہی تو لانا چاہتے تھے
22:44پھر جو خطبہ دیا
22:46افسوس ہے تمہارے اوپر
22:51اور افسوس ہے ان پر
22:53جن کو تم اللہ کے علاوہ پوچھتے ہو
22:55تمہاری کھوپڑی میں دماغ نہیں ہے
22:58اور پھر اللہ کی توحید کا بیان فرمایا
23:00پھر اس کے بعد جان کا امتحان آیا
23:02تو پھر جلتے ہوئے شولوں کے اندر
23:05جس طرح ہس کے داخل ہوا پیغمبر
23:07یہ اللہ گرنرالی شان تھی
23:09نمرود نے سوچا تھا
23:10جل کے راک ہو گیا ہوگا چخہ میں
23:12لیکن چالیس دن کے بعد جب آگ بجھتی ہے
23:15تو حضرت ابراہیم انگاروں سے چلتے ہوئے
23:17یوں باہر آتے ہیں
23:18جس طرح پھولوں پر کوئی نازنین چل کے آ رہا
23:20پھر ستاسی سال عمر ہے
23:24اللہ تعالی پھر حضرت حاجرہ کے بطن سے
23:27حضرت اسماعیل کی صورت میں اولاد عطا کرتا ہے
23:30اب اتنی بڑاپے کی عمر میں اولاد نصیب ہو
23:32تو انسان کا جی چاہتا ہے
23:34سارے کام کا چھوڑ کے گھر بیٹھ جاؤں
23:36اور میں اپنی اولاد کے چہرے کی بلائیں لوں
23:40لیکن حکم ہوتا ہے
23:42اپنی زوجہ کو بھی اور اپنے نو مولود بیٹے کو بھی
23:45ایسی وادی میں چھوڑا ہو
23:46جہاں کوئی سبزہ بھی نہیں ہوگا
23:48اللہ اکبر
23:49پھر اسماعیل علیہ السلام کی
23:52ایڑیوں کے رگڑنے سے زمزم جاری ہوتا ہے
23:54اب ذرا دیکھئے
23:56ایسا امتحان آتا ہے
23:58اگر کوہ حمالیہ پہ بھی ڈال دیا جاتا
24:00اس کا پتہ بھی پانی ہو جاتا
24:02فَلَمَّا بَلَغَ مَا حُسَایَا
24:04جب وہ ان کے ساتھ چلنے پھرنے کے قابل ہوا
24:07ابراہیم علیہ السلام خواب دیکھتے ہیں
24:09اور خواب کیا دیکھتے ہیں
24:12کہ میں بیٹے کو زبا کر رہا ہوں
24:13فَلَمَّا أَسْلَمَا
24:15جب دونوں راضی ہو گئے
24:18باپ زبا کرنے پہ اور بیٹا زبا ہونے پہ
24:21اب باپ کی آنکھوں پہ پٹی بندی ہے
24:23ہاتھ میں چھوڑی ہے
24:25سو سال کا بڑا باپ
24:26جبل سوویر کا دھامن منع کی وادی
24:30کارکنانے قضاء و قدر دم بخود ہیں
24:33شمس و قمر
24:35یہ منظر آج سے قبل انہوں نے نہیں دیکھا تھا
24:39اور سورج بادلوں کی اوٹ میں مو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے
24:43کہ یہ منظر مجھ سے نہیں دیکھا جائے گا
24:45ہوروں کی چیخیں نکر رہی ہے
24:46کائنات تھر رہی ہے
24:48مالک قیامت آنے والی
24:49اور مالک بھی فرشتوں سے کہہ رہا تھا
24:53کہ تم کہتے تھے نا
24:54کہ سجدے ہم کریں گے
24:55تسبیحات ہم کریں گے
24:56انسان تو دیں گا
24:57مجتیاں کرے گا
24:58ذرا میرے بندے کی اس ادا کو بھی دیکھو
25:00میرے حکم کی تعمیل بار
25:04میرے بندے کی اس انوکھی ادا کو بھی دیکھو
25:06چھوڑی کی نوک
25:07حلق کے اوپر رکھ کے پورا وزن ڈال دیا
25:10کلہ کٹ گیا خون بہنے لگا
25:12عبرہیم علیہ السلام
25:14ایک عجیب کیفیت میں
25:16کیا کیفیت ہو سکتی ہے
25:17میرے پاس تو لفظ نہیں ہے
25:19اللہ اکبر
25:20جلدی سے
25:21جو ہے وہ آنکھوں سے پٹی کھولتے ہیں
25:24تو دیکھتے ہیں کہ منظر بدلہ ہوا ہے
25:26بیٹا سمجھ کے جس کو زبا کیا
25:28وہ تو دنبا تھا
25:29اور اسماعیل علیہ السلام پاس کھڑے مسکر آ رہے ہیں
25:32اور پاس حضرت جبریل امین بھی کھڑے ہیں
25:36یہ اس بات کا عملی ثبوت ہے
25:38یہ وہ دنبا لے کے آئے
25:39تو بے ساختہ
25:41جناب عبراہیم علیہ السلام کی زبان پر
25:44جو لفظ آیا وہ یہ تھا
25:45اللہ اکبر
25:46اللہ اکبر
25:48تو حضرت اسماعیل بولے
25:50لا الہ الا اللہ واللہ اکبر
25:53پاس کھڑے جبریل بولے
25:54اللہ اکبر وللہ الحمد
25:56اللہ نے کہا
25:58اے ابراہیم تمہاری قربانی کی سنت کو بھی قیامت تک جائی رکھیں گے
26:02تمہاری زبانوں سے نکلے ہوئے
26:03جملے بھی مرنے نہیں دیں
26:05وَنَا دَيْنَا هُئِنْ يَا ابراہیم
26:07قَدْ صَدَّقْتَرْ رُوَيَا
26:08اِنَّا قَزَالِكَ نَجْزِ الْمُحْسِنِينَ
26:11اس حال میں ہم نے ندادی ابراہیم
26:13تو نے واقعی خواب پورا کر دکھایا
26:15اللہ فرماتا ہے یہ بہت بڑا امتحان تھا
26:20یہ چھوٹا امتحان نہیں تھا
26:21اور پھر میرا رب رب ہو کے کیا کہتا ہے
26:23سلامون علیہ ابراہیم
26:25ابراہیم تیرے اوپر سلام دیا نازلہ
26:27اللہ اکبر
26:29پر صبح میں کسی منڈی کے قریب سے گزرا
26:31کہتے ہیں یہ سلاکے کی سب سے بڑی منڈی ہے
26:33تو ہزاروں جنور
26:35حجوم محبت
26:36اور سڑکوں پر گلیوں میں
26:39بازاروں میں
26:39کوئی آنگائے لے کے جا رہا ہے
26:41کوئی بیل کوئی اونٹ اٹھا کے لے کے جا رہا ہے
26:43تو بے ساختہ میری زبان سے یہی نکلتا ہے
26:46سلامون علیہ ابراہیم
26:48ابراہیم تیرے اوپر سلام دیا نازلہ
26:51اللہ اکبر
26:52اور اس قربانگاہ پر
26:54جس قربانگاہ پر حضرت اسماعیل
26:57کو لے کر کے چلے تھے
26:58مناقی وادی میں جبل سبیر کے پاس
27:00وہاں پچیس لاکھ
27:02حجاج جنور زبا کریں گے
27:04تو مناقی وادی
27:06اس گونچ سے منور ہوگی
27:09آواز آ رہی ہوگی
27:10سلامون علیہ ابراہیم
27:11ابراہیم تیرے اوپر سلام دی
27:13ابراہیم علیہ السلام نے چھوٹا کام نہیں کیا
27:16بہت بڑا کام کیا
27:18لیکن میرے رب نے بھی پھر جو عزاز دیا
27:21جو تقریم دیا
27:22عرض کی کہ یا رسول اللہ یہ قربانیاں کیا ہیں
27:25فرمایا تمہارے باپ ابراہیم کی سنت ہے
27:27قیامت تک وہ نقشہ ہماری آنکھوں کے سامنے رہے گا
27:31اور لوگ اپنے قیمتی متا کو
27:33اس طرح قربان کرتے رہیں گے
27:35ہمارے ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے
27:37کہ ہر بندے کا کوئی نہ کوئی اسماعیل ہوتا ہے
27:41جب تک وہ اپنے اسماعیل کی گردن پر چھوٹی نہیں رکھتا
27:45رب کا قرب نصیب نہیں ہوتا
27:47تو اپنی عزیز ترین متا
27:50اللہ کی راہ میں قربان کرنے کا موقع آ جائے
27:52وہ جان ہو وہ اولاد ہو
27:55وہ مال ہو
27:56وہ منصب ہو
27:58جب حالات تقاضہ کریں
28:00اور آپ کو لگے کہ
28:02میرے مالک کا مجھ سے یہ تقاضہ ہے
28:05تو راہِ خدا کے اندر قربان کرنے کا
28:07جب یہ جذبہ اس لیول تک پہن جائے
28:10تو پھر آپ
28:11اس نور سے مالا مال ہوتے ہیں
28:13اس فیض سے فیضیاب ہوتے ہیں
28:15ہمارے لیے یہ واقعات اس لیے رکھے
28:18ہم تو چھوٹے چھوٹے امتحانوں سے ڈر جاتے ہیں
28:20ہمیں بڑے امتحان بھی دینے پڑے
28:22تو ہمارے بڑوں کی
28:24سیرت یہ ہے کہ ہم
28:25کشادہ دلی کے ساتھ
28:27خوش دلی کے ساتھ
28:28ان امتحانوں سے گزریں
28:29پھر ہمارے رب کی رحمتیں
28:31اور کرم نوازیاں
28:32ہمارے شامل حال ہوں گی
Recommended
7:00
|
Up next
3:38
5:40
4:27
21:48
2:35
39:00
5:57
25:10
5:39
2:33
20:09
45:14
28:33