16:09اوہ اثر قریب ہوئی تو ابو بیدہ کہنے لے کہ خالد نے حلا کر دیا خالد نے صحابہ کو حلا کر دیا میں عمر کو کیا جواب دوں گا تو نکلو سب ابو صفیان کہنے لے کہ ابو بیدہ اب نہیں نکلنا ان کی موت بھی کامیابی ہے اب یہ بزدلی ہے سبر کرو انتظار کرو اثر ڈھلی تو ایک خوفناک چیخ کی آواز آئی
16:37اور عرب عیسائیوں کے قدم اکھڑ گئے اور وہ بھاگ نکلے اور صورت ڈوب چکا تھا وہ بھاگ نکلے تو اپنے اعلان کہا کہ کوئی بھاگتے والوں کے پیچھے نہ جائے تو جب وہ کھڑے ہوئے تو دیکھا بیس آدم
16:57خالد بن ملید اپنا ایسے ماتھا پیٹنے لگے ہوئے ہوئے میں نے اصحاب رسول کو حلا کر دیا اب میں عمر کو کیا جواب دوں گا
17:08تو حضرت رافع نے کہا ایسا کرو کہ دیکھو یہ جو میتیں ہیں ان میں ہمارے آدمی کتنے مرے ہیں
17:18تو وہ لائے کو مشعلیں لے کر آئے اور سارے مرے ہوئوں کا جائزہ لیا تو ٹوٹے دس صحابہ شہید تھے اور ان کے پانچ ہزار مرے پڑے تھے
17:38تو وہ کہنے کے وی تدہ تری باقی تری ہی تے گئے تو حضرت مقداد کہنے کے لگتا ہے وہ ان کے تاقب میں پیچھے چلے گا
17:51تو ابو بیدان کہنے کے کون جائے گا ان کے لیے خالد کہنے کے میں جاؤں گا کہنے کے تو بہت تھک گیا آرام کر لیں
17:59کہنے کے آرام تو کٹھا جنت میں ہوگا میں جاؤں گا
18:03تو تھوڑی دور گئے تو سامنے سے گھوڑوں کی ٹاپیں کی آواز سنائی دی
18:10تو خالد ابن نویلین تکبیر پڑی اللہ اکبر
18:13ادھر سے تکبیر کی آواز آئی وہ فضل ابن عباس کی آواز تھی اللہ اکبر
18:19تو دیکھا تو وہ وہاں سے واپس آ رہے تھے
18:23کہا تم لوگ نے میری آواز نہیں سنی کہ پیشے نہیں جانا کہنے ہم نہ نہیں سنی
18:27انہوں نے کہا تنزے ہوئے نانا
18:30آئے شاک گئے وعدہ فردہ لے کر
18:37اب انہیں ڈھونڈ چراغے رفزے با لے کر
18:40تھے ہمیں ایک تیرے مارے کا آراؤں میں
18:44خشکیوں میں کبھی لڑتے کبھی دریاؤں میں
18:48دی ازانے کبھی یورپ کے کلیساؤں میں
18:51کبھی افریقہ کے تبتے ہوئے سہراؤں میں
18:54شان آنکھوں میں نجچ دی تھی جہانداروں کی
18:58کلمہ پڑھتے تھے ہم چھاؤں میں تنباروں کی
19:01تُس سے سرکش ہوا کوئی کو بگڑ جاتے تھے
19:05تیہ کیا چیز ہم توب سے لڑ جاتے تھے
19:09نقش توحید کا ہر دل پر پٹھایا ہم نے
19:12زیر خنجر بھی یہ پیغام سنایا ہم نے
19:16ایک امت تیار گیا ہم اسی امت کا حصہ ہیں
19:22اسی امت کا حصہ ہیں ہم بھول گئے کہ ہم نے
19:27اچھا انسان بننا ہے ہم نے عالم تک پیغام پہنچانا ہے