Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#cousin_marriage #sairastories #bold_romantic #audionovelurdu #digitalbookslibrary #urdunovel #loveurdunovel #novelinurdu #novels #romanticnovel

#pakeezahstory
#urduromanticnovelonforcedmarriage
#audionovelurdu #digitalbookslibrary #khanstudio #novelpoint #novelwalibaji #sairastories #yamanevanovel #novels
#simislife
#sairastories

#UrduRomanticNovel
#UrduKahani
#Novels
#Simislife
#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#conpletenovelromantic
#hearttouchingnovelsinurdu

"Copyright Disclaimer under Section 107 of the copyright act 1976, allowance is made for fair use for purposes such as criticism, comment, news reporting, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favour of fair use.

pakeezah stories, moral stories, emotional stories, real sachi kahaniyan, heart touching stories, romantic stories, love stories, true story, written story, text story, new moral story, top urdu kahani, digest stories, bed time stories, soothing voice story, short stories, saas bahi kahaniyan, suvichar kahaniyan, achay vichar kahani, kahani ghar ghar ki, daily stories, teen ortain teen kahaniyan, 3 ortain 3 kahaniyan, hindi motivational stories, voice, Chota Dulha, romantic novels, romantic novels in urdu, urdu novels, urdu novel, romantic urdu novels, urdu romantic novels, romance novels in urdu, story, urdu story, story in urdu, love, love story, love story in urdu, romantic novels to read, urdu romantic novel, novels, novel, hindi stories, hindi kahani, hindi story, most romantic novels, best urdu novels
urdu novels online
read urdu novels online
novels point
Gold Studio, Jannat ka pattay, Novel Point, Novel ka khazana, Urdu Complete Noval, Urdu Novel Platforn, Urdu Novel World, Urdu Novel library, Urdu novel Bank, Urdu novel shiddat e Ishq, Urdu novel story, best urdu novels, novel TV, novel addiction, novel by noor asif, novel forever, novel library, novel urdu library, novels in urdu, romantic novels in urdu, romantic urdu novels, sabaq Amooz kahanian, top urdu novels, urdu novel World, urdu novels, urdu novels online

#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#pakeezahstory #audionovelurdu #khanstudio #novelwalibaji
#digitalbookslibrary
#novelpoint
#yamanevanovel
#sairastories
#vanibased
#forcemarriagebasednovel
#agedifferencebased
#vanibasednovels
#cousin_marriage
Transcript
00:00:00اسلام علیکم ویورز کیسے آپ سب لوگ
00:00:03آئی ہاپ کہ آپ سب لوگ بلکل ٹھیک ہوں گے
00:00:06تو آئیے شروع کرتے ہیں
00:00:07ایک نیا نوول لے کر آئیں آپ کے لئے
00:00:09جس کا نام ہے انتہائی عشق
00:00:12اس نوول کو لکھا ہے
00:00:13عریض شاہ نے
00:00:14کیکہ
00:00:16توش
00:00:17آئیے شروعات کرتے ہیں
00:00:19آج کے نوول کی
00:00:21آزان کی آواز سنتے ہوئے
00:00:27تائشہ اٹھی اور اٹھ کر نماز ادا کرنے لگی
00:00:30نماز ادا کرنے کے بعد
00:00:32دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے
00:00:34سب سے پہلے زمل کا خیال آیا
00:00:36کل فون پر اس نے کہا تھا
00:00:39امہ سائی میری لئے دعا کیجئے گا
00:00:41کہ آج میں شارک خان تک پہنچنے میں کامیاب رہوں
00:00:44اگر میں اس کا انٹرویو لینے میں کامیاب ہوگی
00:00:48تو میرا پرموشن ہو جائے گا
00:00:50اس نے مسکراتے ہوئے
00:00:51سب سے پہلے زمل کے لئے دعا مانگی
00:00:54اور اس کے بعد شازم کے لئے
00:00:56جیسے ابھی نماز کے لئے جگہ کرائی تھی
00:00:59جیسے ابھی نماز کے لئے جگہ کرائی تھی
00:01:02اس نے ابھی کل کہا تھا
00:01:04امہ سائی میری لئے سپیشل دعا کیجئے گا
00:01:07اللہ آپ کی سنتے ہیں
00:01:09اس نے ہستے ہوئے شازم کے لئے دعا مانگی
00:01:12جازم کبھی کہتا نہیں تھا
00:01:14لیکن وہ تو تائشہ کا لادلہ تھا
00:01:17اس کے لئے تو وہ دن رات دعا گو رہتی تھی
00:01:20ایک تو اتنا خطرناک پروفیشن چنا تھا اس نے
00:01:24اور باپ کی طرح غصہ ہمیشہ ناک پر بیٹھا ہوا
00:01:27اس کے تو مزاج ہی نہیں ملتے تھے کسی سے
00:01:30نماز ادا کر کے وہ فوراں اٹھیں
00:01:33اسے یقین تھا شازم دوبارہ سو چکا ہوگا
00:01:36اور اسے جگانے میں اسے پھر سے بہت سارا وقت لگ جانا تھا
00:01:39اور آج کا دن تو اتنا خاص تھا کہ وہ آج کسی کو بھی سونے نہیں دینے والی تھی
00:01:45سوائے جازم کے کل رات جازم تین وجہ کے بعد گھر واپس آیا تھا
00:01:49اور ابھی تک اس کی نید مکمل نہیں ہوئی تھی
00:01:52اس کے باوجود بھی وہ اٹھ کر نماز ادا کرنے دوبارہ سونے جا چکا تھا
00:01:58ایک شازم تھا
00:02:01اور ایک شازم تھا
00:02:03وہ شازم کے کمرے میں آئی جہاں اسے سوتا دیکھ کر اس کے چیرے پر متفرہت پھیل گی
00:02:08وہ بلکہ جنید جیسا تھا سوتے ہوئے بھی مسکراتا تھا
00:02:12اور جازم وہ تو سوتے ہوئے بھی چیرے پر اتنے خطرناک اثرات بنا کے رکھتا
00:02:17کہ کسی کو بھی پتا چل جاتا کہ اس کی شخصی دوسرا سے مختلف ہے
00:02:21شازی اٹھ جو میرا چاند دیکھو صبح ہو گئی ہے
00:02:25نماز کا وقت نکلا جا رہا ہے
00:02:26کوئی بات نہیں اممہ سائیں
00:02:28اللہ سائیں تو میرے دو سائیں
00:02:30ایک دن ماف کر دیں گے
00:02:31شازم نے انگڑائی لیتے ہوئے
00:02:33چادر دوبارہ اپنے شیرے پر لینے کی کوشش کی
00:02:36لیکن اس نے پہلے ہی ٹھنڈے پانے کے جھٹ کے
00:02:42پانے کے جھٹ کے
00:02:46اس دمین پر گرا دیا
00:02:49استغفر اللہ
00:02:52سلاب آ گیا ہے کیا
00:02:53ابھی تو نہیں آیا
00:02:54لیکن اگر تو مزید
00:02:55پانچ منٹ میں نہیں اٹھے
00:02:57اور تم نے اممہ سائیں کو تنگ کیا
00:02:59تو یہاں تمہارے آنسوں کی بار ضرور آئے گی
00:03:01جازم نے ایک جھٹکے سے چادر اس کے اوپر سے
00:03:03کھنچ کر دور پھینکی
00:03:04اممہ سائیں کیا آپ
00:03:06آپ بھی کچھ نہیں بولیں گی
00:03:08شازم نے جازم کی
00:03:09حرکت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا
00:03:11میری جان وہ تمہیں نماز کی نیجکہ رہا ہے
00:03:14تاجشہ نے سولہ کا جھنڈہ لہر آتے ہوئے کہا
00:03:17یہ میرا اور اللہ کا معاملہ ہے
00:03:18کسی دوسرے تیسرے کو بیچ میں پڑھنے کی ضرورت نہیں
00:03:21اسے کہیں
00:03:22جا رہا ہوں میں نماز پڑھنے کیلئے
00:03:24اپنی شکل نہ دکھائے مجھے وہ
00:03:25مجھ سے سبر بڑھایا
00:03:27جبکہ جازم بنا اس کی طرف دیکھے
00:03:30اس کی کمرے سے نکلے لگا
00:03:32لیکن جاتے ہوئے بتانا نہیں بھولا
00:03:34جبکہ جازم بنا اس کی طرف دیکھے
00:03:38اس کی کمرے سے نکلے لگا
00:03:39لیکن جاتے ہوئے بتانا نہیں بھولا
00:03:41آئینہ دیکھ کر
00:03:44اپنی بات سے مکرنا مت کہ تم میری شکل نہیں دیکھنا چاہتے
00:03:47جازم کی بات پر تائشہ مسکرائے جبکہ وہ بے بسی سے تائشہ کو دیکھ رہا تھا
00:03:53ہاں ابھی تمہیں ابھی تمہیں نہیں تو کہا کہ تم جازم کا چہرہ نہیں دیکھنا چاہتے
00:03:58اگر اس کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے تو اپنے دیکھنے کی بھی ضرورت نہیں ہے
00:04:03تائشہ مسکراتے ہوئے باہر نکل گی جبکہ وہ خموشی تھے وضوح کرنے چکا گیا
00:04:07باہر آیا تو اچانا کی یاد آیا اللہ سائن آج تو بابا سائن کی سال گرا ہے
00:04:11کیا اللہ جی دوست ہو کر بھلوا دیا
00:04:14اس نے جلدی سے جائے نماز بٹھائی کیونکہ نماز ادا کرنے کے بعد
00:04:19اس کا ارادہ جنیت کو وش کرنے کا تھا
00:04:21لیکن ٹھنڈے پانی کے گلاس کا بدلہ تو جازم سے آج ضرور لینے والا تھا
00:04:25کیونکہ شازم جانتا تھا کہ جازم نے اس سے کل بائے کے ٹائم پر نہ پہنچانے کا بدلہ لیا ہے
00:04:32یا اللہ نو بچ گئے ابھی تک تو شارک صاحب وہاں سے جا چکے ہوں گے
00:04:37زمل بھاگتے ہوئے منزل کے اندر آئی تھی
00:04:39بلو جینز کے اوپر وائٹ کرتہ پہنے بالوں کو پونی ٹیل میں قید کیے
00:04:45وہ اس ہر طرح کے میک اپ سے پاک چہرہ ہائی ہیل میں بھاگتے ہوئے اوپر کی طرف جا رہی تھی
00:04:50جبکہ نہ جانے کتنے مردوں کی تعداد کی بیلڈنگ میں
00:04:55اکیلی لڑکی کو دیکھ کر بہت سارے لوگ شکی نظروں سے دیکھ رہے تھے
00:04:59شارک خان سے ملنا ہے مجھے
00:05:01اس نے چار پانچ مردوں کے حرکے کو دیکھتے ہوئے کہا
00:05:05پھر اچانک دماغ میں خیال آیا
00:05:07وہ آدمی یقین ہے یہاں شارک کے نام سے تو نہیں رہا ہوگا
00:05:10اس بیلڈنگ میں تقریباً دو سو مرد رہتے ہیں
00:05:12ان میں سے کسی کا نام بھی شارک نہیں ہے
00:05:16ایک بزرگ اسے آدمی نے اسے جواب دیا
00:05:19سیڑھیوں پر ان لوگوں کو کھڑے دیکھ کر
00:05:23اس کے پاس مزید اوپر جانے کی وجہ نہیں تھی
00:05:25اور جس طرح وہ پانچمیں اسے دیکھ رہے تھے
00:05:29جقیناً وہ جانے بغیر اسے اوپر نہیں جانے دے سکتے تھے
00:05:33لیکن میں اوپر جانا چاہتی ہوں
00:05:34میرے دوست ہوتے ہیں یہاں
00:05:36دوست کا نام بتائیں
00:05:37بزرگ نے اس کی بات کٹی
00:05:38دوست کا نام دو سو مردوں میں سے
00:05:40اس وقت کوئی بھی
00:05:42کوئی ایک بھی نام ذہن میں نہیں آرہا تھا
00:05:44اگر شارک نام کا یہاں کوئی آدمی نہیں تھا
00:05:47تو وہ کوئی نام لے کر
00:05:48اور لوگوں کے شک میں مبتلا نہیں کر سکتی تھی
00:05:51ڈارلنگ بولو نہ
00:05:52ڈبر سے ملنا ہے
00:05:55نیچے اترتا
00:05:56آدھی سیڑیاں پر لانکتا ہوا
00:05:58ایک لڑکا اس کے قریب آیا
00:06:00آدھے بہل آنکھوں پر ڈالے جو کہ بے حد برے لگ رہے تھے
00:06:03لیکن شاید فیشن کے نام پر یہ نمونہ
00:06:06برایا گیا تھا
00:06:07ایک سائیڈ مو میں سیکلر دبائے
00:06:09شاید کسی فلمی ایکٹر کی نکل کر رہا تھا
00:06:11جسم سے اٹھتی پرفیوم کی خوشبو
00:06:13خوشبو کم بدبوت زیادہ لگ رہی تھی
00:06:15شاید اتنے کوئی سفتہ سا برینڈ
00:06:18برینڈز یوز کیا تھا
00:06:20وہ بھی بہت سارے مکس کر کے
00:06:23زملناک پر ہاتھ رکھتے
00:06:25ذرا پیچھے
00:06:25ذرا تپیچھے ہوئی
00:06:27ڈارلنگ میں وہی جس کو ڈھونڈ رہی ہے
00:06:30بولیں گی نہیں
00:06:31کیا میں نے تجھے بلایا تھا
00:06:33بیلڈنگ دیکھنے کے لئے
00:06:34وہ آنکھوں سے اشارہ کر رہا تھا
00:06:37ایکٹنگ اچھی کر رہے ہو
00:06:40مسٹر لیکن سامنے کھڑے بزر
00:06:41تمہاری بات پر حقین نہیں کریں گے
00:06:43زمل مر کر بھی کبھی انسان کے ساتھ
00:06:45اوپر نہیں جائے گی
00:06:46میرا نام زمل جنید خان ہے
00:06:48کہ اچھی نیوز چینل کے لئے کام کرتی ہوں
00:06:50حبر ملی کہ یہاں ایک بہت ہی مشہور
00:06:53سیکرر ایجنڈ نے مجھ کچھ وقت کے لئے
00:06:55کیا ہم کیا ہے
00:06:56مجھے ان کا انٹرویو چاہیے
00:06:57اگر میں ان کا انٹرویو لینے میں کامیاب ہوگی
00:07:00تو میری زندگی بدل جائے گی
00:07:01اسی لئے پلیز آپ لوگ راتے سے اٹھیں
00:07:04زمل نے سچ بتایا
00:07:05اس کے بعد شارک کی مشن پر
00:07:07کیا اثر بڑھتا ہے
00:07:08اس سے زمل کو کوئی مطلب نہ تھا
00:07:11اس سے مطلب تھا
00:07:12تو بس اتنا کہ اگر وہ انٹرویو لینے میں کامیاب ہو گئی
00:07:14تو اس کا پرموشن ہو جائے گا
00:07:16اسی لئے اس نے سچ بتانا بہتر سمجھا
00:07:19نہیں بی بی یہاں کوئی شارک نہیں رہتا
00:07:21تم چلی جو یہاں سے
00:07:22اور اگر تم کوئی پریس رپورٹر ہو
00:07:24تو اپنا کار دکھاؤ ہمیں نہیں
00:07:26تو کوئی لیگل نوٹرس
00:07:28ہم تمہیں اوپر جانے دیں گے
00:07:30اب تم جا سکتی ہو
00:07:31بزرگ نے غصے سے کہا
00:07:33ان بزرگ کو اس کی بات پسند نہیں آئی تھی
00:07:36اگر یہاں پر کوئی سیکرٹ ایجنٹ
00:07:38اپنے وطن کے لئے کام کر رہا تھا
00:07:39سب سے چھپا ہوا تھا
00:07:41تو یہ بات اس لڑکی کو اس طرح سے
00:07:42سریعام نہیں بتانی شایئے تھی
00:07:44انہی لوگوں میں سے ان کے دشمن موجود ہو سکتے تھے
00:07:47اپنے وطن کے ساتھ
00:07:48غداری تو کوئی سچا پاکستانی مر کے بھی نہ کرے
00:07:51ان بات
00:07:53اس بات کو سنکا
00:07:55زمل کو بھی اچھا خاصا خدسہ آ گیا
00:07:57اس نے سوچا تھا کہ نیک چمبر ضرور کوئی نوٹ
00:07:59لے کے آئے گی
00:08:00بڑھا سمجھتا کیا اپنے آپ کو کوئی
00:08:03اگر مجھ سے پہلے اشارت تک کوئی اور پہنٹ کیا
00:08:05نہیں نہیں ایسا نہیں ہونے دوں گی
00:08:07وہ تیتی سے سیڑیا اور نیچے اترتے ہوئے
00:08:09خود سے بربڑا رہی تھی
00:08:10ارے بسنتی اپنے گبر کو ہیلو
00:08:13ہائی ہیلو تو کر کے جا
00:08:15ارے کوئی تو جمعہ کا وعدہ کوئی ملنے کا ارادہ
00:08:18چٹاک
00:08:19گبر کے الفاظ اس کے موں میں ہی دم دو گئے
00:08:21ایک اور چاہیے اتنے دوسرا ہاسیدہ کرتے ہوئے دکھا ہے
00:08:24جس پر گبر نے نفری میں سر ہلایا
00:08:27اور اپنے بالوں کو جھٹکا دیتے ہوئے
00:08:28اپنے بھائی آنکھ کے اوپر کیا جو غلطی سے آنکھوں کے بیٹ چلے گئے تھے
00:08:32ظالم یہ تو پیار کی شروعات ہے
00:08:34اگر لڑکی پہلی ملاقات میں چھاپڑ مارے
00:08:37تو سمجھاؤ کہ وہ تم سے دل سے
00:08:39سمتھنگ کرتی ہے
00:08:45وہ بے شرموں کی طرح بولا
00:08:46اب اس سمتھنگ کا مطلب بتانا پسند کریں گے
00:08:49آپ وہ غصے سے گھرتے ہوئے
00:08:51ایک ہاتھ کمر پر رکھ کر بولی
00:08:52میں نہیں بتاتا میرے کوئی شرم آتی ہے
00:08:55گبر سچ مچ میں شرما دیا
00:08:57اور اس کے اس طرح سے شرماتے روپ کو دیکھ کر
00:08:59ظالم کے کاموں سے دھوا نکلے رہے تھا
00:09:01اس سے پہلے کہ وہ اس لڑکے کو
00:09:03ایک اور لگاتی تھانی آ چکی تھی
00:09:04کچھ خبر ملی یہاں وہ یقیناً اس کے پیچھے آئی تھی
00:09:07یہاں کوئی شارک نہیں ہے
00:09:08ظالم نے اسے پوری کاروائی بتائے بغیر بتایا
00:09:11ویسے بھی یہ لڑکی اس کے ذریعے اشارت کو جاننا چاہتی تھی
00:09:14اس کی مدد تو وہ مر کے بھی نہ کریں
00:09:16گبر بسندی کی لفت میں شیلہ کہاں سے آگئے ہی
00:09:19وہ اوراں کی انداز میں چلتا ہوا
00:09:20اس کے قریب آئے کیا پکوات کر رہے ہیں
00:09:22تو مصانیہ نے اسے گھورتے ہوئے کہا
00:09:24مجھ پر مر مٹنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے
00:09:27گبر صرف اپنی بسندی کا ہے
00:09:28وہ سانیہ کے قریب پھڑا ہو کر بولا
00:09:30جبکہ ان دونوں کو آپس میں باتیں کرتے ہوئے
00:09:33دیکھ کر زمل فوراں وہاں سے نکلی
00:09:35عجیب پاگل آدمی سے پالا پڑا ہے
00:09:37اس کا جو وہ شیلہ مطلب سانیہ کو
00:09:40اوپر اچھا خاصا پھنسہ آئی تھی
00:09:41لیکن جو بھی تھا اچھا ہی تھا
00:09:43سانیہ اپنا کام کرنے کے بجائے
00:09:45اس تو پیچھا کی جا رہی تھی
00:09:46جو کہ بہت غلط بات تھی
00:09:48وہ اس کی مدد سے اسے ہی ہرانا چاہتی تھی
00:09:51جو زمل جنید خان مر کے بھی نہ کرے
00:09:54شاہم جیسے ہی باہر
00:09:57شازم جیسے ہی باہر نکلنا وردی میں
00:09:59ایک آنسٹیبل کو اپنے طرف بھاگتے ہوئے دیکھا
00:10:01سر میں آج چھٹیوں پر چلا جاؤں گا
00:10:03اس لیے سوچا کہ یہ فائل وقت پر آپ کو پہنچا دوں
00:10:06یہ لیجیے سر اس کیس کی
00:10:07سارے ڈیٹیل اس فائل میں ہیں
00:10:09کونسی ڈیٹیل شازم نے فائل تھامتے ہوئے کہا
00:10:11سر میری چھٹیوں شروع ہو چکی ہیں
00:10:13اتلی معافی نہیں گیا لیکن یہ فائل بھی اب تک پہنچانا بہت ضروری تھا
00:10:17اس لیے آپ کی گھر آ گیا
00:10:18اب میں چلتا ہوں وہ کہہ کر واپس جانے لگا
00:10:20ایک منٹ ایسے کیسے چھٹیوں پر جا رہے ہو
00:10:23تم ٹریفک کی حالہ دیکھی ہے
00:10:25تم نے چھٹیوں منظور کس نے کی ہیں
00:10:26پہلے میں جیے بتاؤ
00:10:27شازم نے اسے گھوٹے ہوئے کہا
00:10:29جب کی کونسی ڈیٹیل اسے پریشان نظروں سے دیکھنے لگا
00:10:31سر آپ ہی نے منظور کی تھی
00:10:33دو دن پہلے اور اسے ٹریفک کا پرابلم دیکھنا
00:10:35ٹریفک والوں کا کام ہے
00:10:36ہمارا نہیں وہ پریشان سا اسے دیکھتے ہوئے بولا
00:10:39پر ایسے کیسے ٹریفک کا کام
00:10:41تمہارا نہیں ہے تم پورے ملک کے
00:10:43محافظ ہو تمہیں ٹریفک کو بھی شاہر رکھنا چاہیے
00:10:46تمہیں افیسر بنایا
00:10:47کس نے اب اسے گھوٹے ہوئے بولا جبکہ
00:10:49کونسی ڈیٹیل کو سمجھ نہیں آرہا تھا
00:10:51کہ اچانک ان کے سائب کو ہو کیا گیا ہے
00:10:53لیکن سر لیکن ہم پولیس افیسر ہیں
00:10:56ٹریفک کو کیسے
00:10:57ٹریفک کا کیسے کر سکتے ہیں
00:10:59وہ ٹریفک افیسر کو جاتے
00:11:00وہ ٹریفک افیسر ہوتے ہیں
00:11:03وہ بے بسی سمجھاتے
00:11:05ہوئے بولا بڑی مشکل سے منظور ہوئی
00:11:07چھٹیاں اسے کینسر ہوتی نظر آ رہی تھی
00:11:09اچھا وہ ٹریفک افیسر ہوتے ہیں
00:11:15سوری یار مجھے کیا پتا چلو آؤ
00:11:17تمہیں چائے بلاتا ہوں
00:11:18شاہر آدم نے مسکراتے ہوئے کہا
00:11:20کانسٹیبل اس کا پل میں بدلتا ہوا روپ
00:11:22اور اسے مسکراتا دیکھ کر سمجھ چکا تھا
00:11:24کہ اس کا سر آج پاگل ہو چکا ہے
00:11:26نہیں سر اب میں چلتا ہوں
00:11:28اسے اس روپ میں دیکھ کر کانسٹیبل پریشانی سے بولا
00:11:31ہرے ایسے کیسے چلتا ہوں
00:11:32چاہے تو پی کے ہی جاؤ گے
00:11:33اور آج تو میرے بابا کی سالگیرہ ہے
00:11:36میں کیک کھلاؤں گا
00:11:38وہ اسے اپنے ساتھ گزیرتا ہوا بولا
00:11:40گھر کے اندر ہی بریک پاس ٹریبل پر
00:11:42جاظم کو ناشتہ کرتے دیکھ کر
00:11:44وہ کبھی جاظم کو دیکھنے لگا
00:11:47رفیق خیریت تم یہاں کیوں آئے ہو
00:11:48رفیق کو اپنے گھر دیکھا
00:11:50جاظم اٹھ کھڑا ہوا
00:11:51ارے تم جانتے ہو
00:11:53یہ میرا دوست آج ہی بنا ہے
00:11:55تو سوچا اسے چائے پھلا دو
00:11:57امہ سائن دو کپ چائے بنائے
00:11:58میرے اور میرے دوست کے لئے
00:12:00آجا یار تو دروازے پر کیا کر رہا ہے
00:12:02جاظم نے زبردختی اسے اندر کے سیٹا
00:12:05جبکہ جاظم خونخون نظروں سے
00:12:06اسے گھور رہا تھا
00:12:07یقیناً وہ اس سے صبح
00:12:09پانی بدلہ بدلہ دے رہا تھا
00:12:11رفیق ویسے بھی تمہیں بلانے والا تھا
00:12:14وہ فائل تیار کر لی ہے
00:12:15تم نے چھوٹنگوں پر جانے سے پہلے
00:12:17وہ فائل تو مجھے دیکھ کر جانا
00:12:19جاظم نے پروفرشنل انداز میں کہا
00:12:21تو رفیق نے بے بستی
00:12:22تو فائل شازم کے ہاتھ میں دیکھی
00:12:23جو فائل کی مدد سے خود کو پنکھا کر رہا تھا
00:12:26یہ بھلی فائل
00:12:35شازم نے مسکراتے ہوئے کپ اس کے ہاتھ میں بکھرایا
00:12:37ہاں کیوں نہیں
00:12:40تم ہی رکھ لو
00:12:40یہ فائل بارہ لوگوں کے قتل کیا
00:12:42اور ان ثبوتوں کی بینہ پر
00:12:44اگر ہم اسے گناہ کار ثابت نہیں کر پائے
00:12:46تو سکتا ہے تیروا آدمی تم ہو
00:12:49جاظم نے اسے کھلی آفر کرتے ہوئے کہا
00:12:51اور اس کی مکمل بات سنتے
00:12:52شازم کے ہاتھ سے فائل چھوٹ کر
00:12:54جاظم کے ہاتھ میں آگئے
00:12:55چائے پیا اور کسی کو پتا نہیں چلنا چاہیے
00:12:57کہ تم نے میرے گھر میں کوئی پاگل آدمی دکھا ہے
00:13:00جاظم کو اشارہ شازم کی طرف تھا
00:13:02تر آپ کا جڑوان بھائی بھی ہے
00:13:04بلکل آپ کی طرف دکھتا
00:13:06میں تو پچھانے نہیں پایا
00:13:08یہ آپ نہیں ہیں
00:13:09ان کی تو آواز بھی آب جاتی ہے
00:13:11رفیق نے ہزتے ہوئے کہا
00:13:13غلطیں انسانوں سے ہی ہوتی ہیں
00:13:14میرے ماں باپ سے بھی ہوگی
00:13:16جاظم نے دل میں کہا تھا
00:13:18رفیق کے جانے کے فوراں بات
00:13:21شازم نے گاری نکالی
00:13:22جبکہ وہ آرام سے بیٹھا
00:13:23اخبار پڑھا تھا
00:13:25آج تائشہ کی کہنے پر
00:13:26جاظم نے سٹی تکر لی
00:13:28لیکن تائشہ جانتی تھی
00:13:29کہ وہ اپنے باپ سے کسی حد تک
00:13:31ہفا ہے
00:13:32تم آج بھی نہیں چلے گئے
00:13:36جاظم تائشہ سے امید سے پوچھا
00:13:38میں ایسے شخص کی قبر پر
00:13:44کبھی نہیں جاننا چاہوں گا
00:13:45اممہ سائن جسے اپنے لا سے
00:13:47زیادہ کردم شاہ کے ساتھ
00:13:50اپنی وفاداری پیاری تھی
00:13:51میرا پیار میرے باپ کے لئے
00:13:54اس دن مر گیا تھا جیسے موجہ
00:13:55اس بات کا احساس ہوا
00:13:56کہ اس نے ایک اردم شاہ کو بچانے کے لئے
00:13:59اپنی جان دے دی
00:14:00اس نے ایک بار بھی نہیں سوچا
00:14:01کہ اس کے تین بچے ہیں
00:14:02اس کے بغیر نہیں رہ سکتے
00:14:04اس نے ایک بار نہیں سوچا
00:14:06کہ اس کی بیوی اس کے بغیر کیسے رہے گی
00:14:08اس کی بیٹی جو اس کے بغیر سوتی نہیں
00:14:10اس کے بغیر کیسے رہے گی
00:14:11اس نے ایک بار نہیں سوچا
00:14:13کہ اس کا جازم اس کی سینے پر چڑھ کے سوتا تھا
00:14:16اس کا شازم اس کے کندے پر بیٹھ کے سکول جاتا تھا
00:14:19نہیں اممہ سائی میں اس شخص کی گبر پر نہیں جاؤں گا
00:14:22جس نے وفاداری کے نام پر اپنی فیملی دعو پر لگا دی
00:14:25جازم اپنی آنکھوں کے آن سے چھپانے کے لیے
00:14:28اخبار کو اپنے چیرے کے آگے کر چکا تھا
00:14:30جب تائشہ کو اپنے کندوں پر ہاتھ محسوس ہوئے
00:14:33چلے اممہ سائی بابا سائی انتظار کر رہے ہوں گے
00:14:36شادن دلاسہ دیتے ہوئے بولا
00:14:38اور اس کا ہاتھ تھم کر بہر لے آیا
00:14:40جبکہ ان کے جاتے ہی جازم اخبار دور پھینکر اپنے کمرے میں آیا
00:14:44کھینچ کے دروازہ بند کرتا آکر بیڑ پر لیڑ گیا
00:14:47دل چاہاں پھوٹ پھوٹ کر رہے لیکن وہ رو نہیں سکتا تھا
00:14:51لیکن وہ مرد تھا بہادر تھا
00:14:53وہ زندگی کا ہر دردھر تکلیف سینے کو تیار تھا
00:14:56لیکن پھر بھی ایک آنسو خاموشی تھا
00:14:59اس کی آنکھ سے نکل کر تکیہ کی طرح جانے لگا
00:15:02لیکن اس سے پہلے ہی جازم نے آنسو کو صاف کہ لیا
00:15:05تاشا پریشان سی گاری میں بیٹھی تھی
00:15:07یہ الفاظ اتنے پہلی بار نہیں سنے تھے
00:15:09جنیت کی وفاداری نے اس کی جان لے لی تھی
00:15:12لیکن یہ پھر بھی اسے اپنے شعور پر فخر تھا
00:15:15کیا بات آج تو بڑی بیاری لگ رہی ہیں
00:15:18میسر جنیت خان
00:15:19اگر آج میرے بابا زندہ ہوتے
00:15:21تو آپ کو دیکھ کر ایک بار پھر سے
00:15:23بتماش
00:15:25بس یہی بس
00:15:26ساری باتیں سوچتی ہیں
00:15:28تاشا نے اپنے چہرے کی سرکی چھپاتے ہوئے
00:15:31اسے چمٹ لگائی
00:15:32چمٹ لگائی
00:15:33ارے مجھے کہاں یہ تھا بہت کچھ سوچتا ہے
00:15:37میں تو آپ کو بھر یہ بتانے والا تھا
00:15:40کہ بیزنس سیٹ ہو گیا ہے میرا
00:15:42انشاءاللہ دو تین دن میں بقائدگی سے کام شروع ہو جائے گا
00:15:45تو پھر کیا خیال ہے
00:15:46لڑکا آپ کا کام کا آج والا ہو گیا ہے
00:15:49تو اس کی شادی کی بھی تیاریاں کریں
00:15:51اس نے کانگ دبا کر تائشہ کو ہسنے پر مجبور کیا
00:15:54پہلے دمل کی شادی ہوگی
00:15:56پھر جازم کی شادی ہوگی
00:15:57اور پھر اینڈ پر تمہاری باری آئی گی
00:15:59تائشہ نے تفصیل سے بتایا جبکہ اندر ہی اندر
00:16:02اس کی حالت پر مسکرائے جا رہی تھی
00:16:05یہ ظلم ہے
00:16:06پچھلے دو سال سے آپ کی لارلی بیٹی
00:16:08اس شارع خان کی پیچھے لگی ہوئی ہے
00:16:10اس چڑیل نے تو شادی کرنی نہیں
00:16:12میرا مطلب ہے دمل دیدہ جی نے شادی تو کرنی ہی نہیں
00:16:16تائشہ کی گھری نے اسے لائن پر لگایا
00:16:19اور اس کے بعد بھائی صاحب
00:16:21دنیا کی کوئی بھی لڑکی سے شادی کرنے کے لئے تیار ہو جائے
00:16:24ماں ہو جائے گی
00:16:25ما شاء اللہ
00:16:26ہینڈسوم جو بہت ہے
00:16:28میری طرح لیکن زائلہ اس سے شادی نہیں کرے گی
00:16:31وہ زائلہ کے علاوہ کسی سے شادی نہیں کریں گی
00:16:34مطلب ان دونوں کی کوئی چاہتیں
00:16:36خدا کے لئے میری بات آکے پڑھائیں
00:16:38ڈیٹھ سال ہو چکا ہے نکاح کو شادی نے التجا کی تھی
00:16:42میں اپنی بات پر قائم ہوں
00:16:43تائشہ نے جیسے بات ختم کہا جن اس کے انداز پر شادی نے بنا کر رہ گیا
00:16:48دل سائیں ناشتہ تو کر لو
00:16:53نازیہ نے میز پر ناشتہ لگاتے ہوئے کہا
00:16:55لیکن دل کو ہوش کہاں تھا
00:16:58وہ تو پس اپنا سارا سامان پیک کیے
00:17:01جلد جلد اپنے آفیس پہنچنا چاہتی تھی
00:17:03اس کی نوکری لگے مشکل سے تین ہفتے ہی ہوئے تھے
00:17:06ابھی تھے
00:17:07اتنی لیٹ ویسے تو اس کے سارے ہی بوس
00:17:09اور آفیس ورکر بہت اچھے تھے
00:17:11لیکن کوئی اس پر روب نہیں تجماتا تھا
00:17:13نہ ہی کوئی سینئر ہونے کا دعویٰ کرتا تھا
00:17:16بلکہ ساہ بھی اسے بہت پیار سے بات کرتے تھے
00:17:18اچھے سے سمجھاتے تھے
00:17:20لیکن پھر بھی وہ ان لوگوں کو
00:17:21اپنی طرح سے کسی قسم کی شکایت کا موقع نہیں دینا چاہتی تھی
00:17:24پہلے ہی وہ اس کے لئے اتنا کچھ کر رہے تھے
00:17:27دوپہر دو بجے کے بعد اس کی کلاسیں شروع ہوتی تھیں
00:17:30اس کے بوس انہیں خود کو خود کہا تھا
00:17:32کہ وہ اپنی کلاسیں ریگلر لے
00:17:34اب اگر وہ لوگ اس کے لئے اتنا کچھ کر سکتے تھے
00:17:37تو انہیں شکایت کا موقع کیوں دیتی
00:17:38دادو ساہی میرا ناشتہ بھی جانو کو کرا دیں
00:17:42ویسے بھی کچھ کھاتی ہے نہیں
00:17:44دیکھیں کتنی کمزور ہوتی جاری ہے
00:17:46دل نے اپنا بیک اٹھاتے ہوئے جانو کے ماتے پر بوسا لیا
00:17:49جو مو بنائے معصومے سے اسے گھو رہی تھی
00:17:52دادو ساہی کو بول دیا کہ جانو کمزور ہوتی جاری ہے
00:17:56تو مطلب اب وہ نظر کا چشمہ لگا کر اسے دیکھیں گے
00:17:59اور پھر بہت کلائیں گے
00:18:00پلیز سنبھال لینا رات کو آتے ہوئے
00:18:02مجھوارے تمہارے لئے چوکلٹ لاؤں گی
00:18:04وہ اس کے کار میں سرگوشی کرتے ہوئے بولی
00:18:06جس پر جانو نے نگاہ ٹریڈی کر کے اسے دیکھا
00:18:09پھر مسکرائی
00:18:10چار لانا
00:18:12اتنے ہوئے سرگوشی میں ہی کہا تھا
00:18:13پکا ہوا تھا
00:18:14دادو ساہی کو سنبھال لینا
00:18:16دل نے کہتے ہوئے باہر کی طرف دور لگے
00:18:18اور اس کے ساتھ دادو ساہی نے
00:18:20ایک اور پراتھا اٹھا کر اس کی چنگیر میں رکھ دیا
00:18:23دادو سے میرا ہو گیا
00:18:25جانو پراتھے کو دیکھ کر
00:18:27مو بنا کر بولی
00:18:28ارے آلو کا پراتھا ہے جانو ساہی نے
00:18:31جانو ساہی میں نے سپیشل تمہارے لئے بنایا ہے
00:18:34نازیہ نے اسے محبت سے پچھکارتے ہوئے کہا
00:18:37ہاں تو آپ پہلے نہیں دے سکتی تھی
00:18:39ابھی تو میری ٹمی میں جگہ ہی نہیں بچی
00:18:42جانو اپنے پیڑ پر ہاتھ رکھے
00:18:43مو بنا کر بولی
00:18:45کبھی ایک نظر بے بسی تھی
00:18:47آلو کے پراتھے کو دیکھتی
00:18:48پھر سامنے بیٹھی اپنی دادو سائیں
00:18:50پیڑ میں جگہ نہ ہونے کے باوجود بھی
00:18:53وہ چنگیر آکے کرتے ہوئے
00:18:54اپنا فیورٹ آلو کا پراتھا کھانے لگی
00:18:57آلو سے بنے کوئی بھی چیز
00:19:01اس کی کمزوری تھی
00:19:02یا تک کہ شادم تو اسے
00:19:03آلو مقدم شاہ کے نام سے پکارتا تھا
00:19:06اور باقی سب کی تو وہ جانو سائیں تھی
00:19:08اس کا اصل نام
00:19:09مہور مقدم شاہ تھا
00:19:11یہ بات تو جیسے کوئی جانتا ہی نہ تھا
00:19:14جس کا وہ بلکل بھی برا نہیں مانتی تھی
00:19:16بس شرما دیتی
00:19:17شرما دیتی تو ہر بات پر تھی
00:19:19شاہ خاندان کی چھوٹی سی نمی سی
00:19:21گریہ ہر کسی کے لیے اس کی جانو تھی
00:19:24آلو سے بنے کوئی بھی چیز
00:19:27اس کی کمزوری تھی
00:19:28یہاں تک کہ شادم تو اسے آلو مقدم شاہ کے نام سے پکارتا تھا
00:19:32اور باقی سب کی تو وہ جانو سائیں تھی
00:19:34اس کا اصل نام
00:19:35مہور مقدم شاہ تھا
00:19:36یہ بات تو جیسے کوئی جانتا ہی نہ تھا
00:19:39جس کو وہ بلکل بھی برا نہیں مانتی تھی
00:19:41بس شرما دیتی ہے
00:19:42شرما دیتی تو وہ ہر بات پر تھی
00:19:44شاہ خاندان کی چھوٹی سی ننی سی گریہ
00:19:47ہر کسی کے لیے اس کی جانو تھی
00:19:49آج اسے کالیج سے چھٹی تھی
00:19:52پاکستان کا کوئی عالمی دن ہونے کی وجہ سے
00:19:54چھٹی تو دن دل کو بھی تھی
00:19:57لیکن اسے پھر بھی آفیس جانا پڑا
00:19:59اور نہ وہ دونوں
00:20:00اور نہ وہ دونوں آج بہت
00:20:03مستی اور ورنہ آج دونوں
00:20:05بہت مستی کرنے والے تھے
00:20:06یہاں تاکہ دل نے تو اسے اپنے ساتھ شاپنگ پر
00:20:09لے جانے کا بھی وعدہ کیا تھا
00:20:11جانو سائیں وہ میں کیا کہہ رہی تھی
00:20:13اسے پراتھا کانے میں مصروف دیکھ کر
00:20:15نازیہ اپنی بات شروع کرتے سے بولی
00:20:17جانو نے ایک نظر
00:20:19ان کے چہرے کو دیکھا پھر اپنا پراتھا
00:20:21کانے میں مصروف ہو گی
00:20:22بہرام سائیں تم سے ایک بار
00:20:25ہورم نے ناشتے سے ہاتھ کھنچ لیا
00:20:27جبکہ دادو سائیں وہیں خاموش ہو گئی
00:20:30میرا ہو گیا مجھے تھوڑا
00:20:33اپنا کالج کا کام کرنا ہے
00:20:35وہ بینا ان کی طرف دیکھے وہاں سے اٹھی
00:20:37اور اندر چلی گی
00:20:37نازیہ نے بے بسید اپنے موبائل کو دیکھا جہاں
00:20:40بہرام کی کال ابھی بھی چل رہی تھی
00:20:43اور فون کی دوسری طرح
00:20:44بہرام مقدم شاہ اپنی چھوٹی بہن
00:20:46کی نفرت کو اپنے سینے موتار تھا
00:20:48بے بسید سے اپنی آفس کی
00:20:50کرسی پر سر رکھ گیا
00:20:51ایک چھوٹی سی گلتی کی وجہ سے کتنے لوگوں کی
00:20:54نفرت کا شکار ہو گیا تھا وہ
00:20:56کتنا پیارا تھا اس کا گھرانا تب کچھ
00:20:58تباہ ہو گیا
00:20:59وہ اپنے اپنوں اور
00:21:02وہ اپنے اپنوں سے دور
00:21:05انجانوں کے ملک میں رہ رہا تھا
00:21:07جہاں ان کا کوئی اپنا نہیں
00:21:08کوئی ہمدرد نہ تھا
00:21:10اور جو اس کی اپنے تھے
00:21:12وہ تو اس سے بے تہاشا نفرت کرتے تھے
00:21:14اس نے ساری سوچوں کو ایک طرف رکھتے ہوئے
00:21:16فون اٹھایا یہ دانی صاحب کا
00:21:18آرڈر فائنل ہو گیا ہے
00:21:20اس نے موبائل فون اٹھاتے ہوئے
00:21:22اپنی سیکرٹری سے پوچھا
00:21:24جی نہیں سر ابھی
00:21:25فائد اور اکتر کو جاب سے آؤٹ کر دو
00:21:28تین دن ہو چکے ہیں آرڈر ابھی تک
00:21:30ریڈی نہیں ہوا کیا کر رہے ہیں وہ لوگ
00:21:32آؤٹ کروا ہو انہیں
00:21:34میری کمپنی سے وہ یہاں کام کرنے
00:21:36کے قابل نہیں ہے اس نے غصے سے
00:21:38کہا فون بند کر دیا جبکہ دوسری طرح
00:21:40مجھو سیکرٹری نے پریشانی تھی
00:21:42یہ خبر ورکرز کو سنائی
00:21:44یار یہ بہرام
00:21:46تو بہت غصے والے ہیں ایک ورکر
00:21:48کرنے والے دوسرے سے
00:21:50ایک ورک کرنے والے نے
00:21:52دوسرے سے کہا اور جو آج ہی
00:21:54نہیں آیا تھا اس سے والے تو ہوں گے
00:21:56ہی آخر دس سال جیل میں
00:21:58کاٹ کے آئے ہیں دوسرے نے
00:22:00اس کی معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے بتایا
00:22:02دس سال جیل میں کسی کا
00:22:04قتل کیا تھا کیا وہ ہیرہ سے پوچھنے
00:22:06لگا کسی غیر کر نہیں بلکہ
00:22:08اپنوں کو ہی موت سے گھاٹ اتارا تھا
00:22:10اس بندے نے وہ
00:22:11نیو ورکر
00:22:14کو ہیرہ زیادہ چھوڑ کر آگے
00:22:16بڑھ چکا تھا
00:22:18تمہیں یقین ہے کہ وہ ہمیں اس علاقے میں
00:22:20ملیں گے جاسم نے ایک
00:22:22تنگ گھلی میں قدم رکھتے ہوئے پیچھے آتے
00:22:24رکھے سے پوچھا جی سیر پہلے
00:22:26ہم جس مکان میں گیتے وہاں
00:22:28قرائے پر رہتا تھا رہتا تو
00:22:30یہاں پر بھی قرائے پر ہے لیکن آج کل
00:22:32وہ یہاں اس مکان میں اس لیے رہتا ہے
00:22:34کیونکہ یہاں قرائے کم ہے آدمی
00:22:36نے اسے بتایا تو اس نے دروازہ
00:22:38کھٹ کھٹ آیا سامنے سے
00:22:40ایک عورت باہر نکلی مجھے وسیم صاحب سے
00:22:42ملنا ہے جاسم نے اسے دہتے ہوئے کہا
00:22:44وہ اندر ہے اور عورت
00:22:45کہتے ہوئے راستہ چھوڑا
00:22:47سامنے ہی چار پئی پر دونوں ٹانگوں سے
00:22:49معذور ایک آدمی لٹا ہوا تھا
00:22:51السلام علیکم سر کیسے ہیں
00:22:56آپ امید کرتا ہوں ٹھیک ہوں گے
00:22:57وہ اپنے سامنے کھڑے لڑکے کو دیکھ رہا تھا
00:22:59جب جاسم نے اپنی جیب سے نوٹوں کی
00:23:02گھڑی نکال کر اس کی سامنے رکھ دی
00:23:03یہ پیسے بابا نے بھیجے ہیں
00:23:05آپ نے اتنے سال ہمارے لئے کام کیا
00:23:07ہر ممکن طریقے سے ہمیں فائدہ پہنچایا
00:23:09ہم آپ کی خدمات کی شکر گزار ہیں
00:23:12اس حادثے میں آپ کی دونوں ٹانگیں
00:23:14چلی گئے ہمیں اس بات کا بہت افسوس
00:23:16اور ہم آپ کا علاج کروانا چاہتے ہیں
00:23:18جاسم نے کرسی پر بیٹھتے ہوئے
00:23:20کہا تو وہ مشروع نظروں سے اسے دیکھنے لگا
00:23:22آپ کے علاج میں جتنا بھی
00:23:24خرچ پیسہ پیسہ خرچ ہوگا
00:23:25ہماری کمپنی کرے گی
00:23:27اگر یہاں چاہتا تو کسی بھی ورکے کو
00:23:29بھیج گئے جی رکم آپ کو دلوا سکتا تھا
00:23:32مگر میں خود یہاں اس لئے آیا ہوں
00:23:33تاکہ آپ کو بتا سکوں
00:23:34کہ آپ ہماری کمپنی کا کتنا اہم حصہ ہیں
00:23:37وہ آدمی آنکھوں مانسولیے سے دیکھ رہا تھا
00:23:39جب جاسم کھڑا ہوا
00:23:40میں چاہے عورت نے کچھ کہنا چاہا
00:23:43چاہے تو میں آپ کے گھر اس دن آ کر پیوں گا
00:23:45انٹی جی اس دن آپ کے شور
00:23:47خود اپنے پیروں سے چل کر
00:23:48مجھے یہاں لائیں گے
00:23:50فیلحال چلتا ہوں بابا انتظار کر رہے ہوں گے
00:23:52اس نے مسکراتے ہوئے دونوں کی طرف دیکھا
00:23:54اور باہر نکل گیا
00:23:56شاہ صاحب ہم مر کر بھی آپ کے ساتھ
00:23:58غدداری نہیں کریں گے
00:23:59آپ ہم پر شک کر کے ٹھیک نہیں کر رہے
00:24:02دادو
00:24:02دعود اس کے سامنے بیٹھا
00:24:06اسی کی میز پر کھانا کھا رہا تھا
00:24:08اور اس کا دعویٰ تھا
00:24:09کہ شاہ کے ساتھ غدداری اس نے نہیں کی
00:24:11اس کے اس اندار پر شاہ مسکراتیا
00:24:14اس کے چہرے کی مسکرات پر کھیلتے ہوئے
00:24:16ڈیمپل دیکھ کر سامنے بیٹھا
00:24:17دعود اور انور دونوں ہی ریلیکس ہو گئے تھے
00:24:20چلو مان لیا
00:24:22کہ تم لوگوں نے میری خبریں دوسری پارٹی تک نہیں پہنچائی
00:24:24تو بتاؤ کس نے کی ہے یہ مقوری
00:24:26کس نے میری پارٹی کی ایک ایک بات دوسری پارٹی کو بتائی
00:24:30جواب دو مجھے
00:24:31وہ ان دونوں کے نظروں کے حسار میں لیے پوچھنے لگا
00:24:34اب آپ سے غداری کرنے کی غلطی
00:24:36تو ہم کبھی مر کر بھی نہیں کریں گے
00:24:38لیکن جس نے یہ حرکت کی ہے
00:24:39اسے ضرور ڈھونڈ نکالیں گے
00:24:41اور پھر جو سزا آپ کہیں گے وہ ہی اسے دی جائے گی
00:24:44انور نے بھرپور جوشتے کہا
00:24:46ہم بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں
00:24:47انور میں انہیں بہت بری سزا دوں گا
00:24:50انہیں اپنے سامنے بٹھا کر
00:24:51زہر والا کھانا کھلاؤں گا
00:24:53اور پھر انٹی
00:24:54ٹولزان کے سامنے رکھوں گا
00:24:58لیکن وہ اٹھا نہیں پائیں گے
00:25:00انہوں اس نے مسکراتب
00:25:01اپن جیب سے ایک چھوٹی سی شیشی نکالی
00:25:03اور سامنے رکھ دی
00:25:04وہ دونوں پریشان نظروں سے دیکھنے لگے
00:25:07کیا غلطی کہنے کا دوسرا موقع نہیں دیتا
00:25:09بلکہ پہلے ہی موقع پہ سب کچھ چھین لیتا ہے
00:25:12تم لوگوں کو کیا لگتا ہے
00:25:13شاہ جان نہیں پائے گا
00:25:14کہ اس کے وفادات
00:25:16وفادار کون ہے اور غددار کون ہے
00:25:18تم جب پہلی پر یہاں آئے تھے
00:25:20میں نے تم سے کہا تھا
00:25:22کہا تھا
00:25:24دائم شاہ سوری کے ساتھ غدداری بہت مہنگی پڑتی ہے
00:25:27داؤد نے اس کی بات سنتے سنتے
00:25:30اپنے گلے کو پکڑا جہاں کانٹر چک رہے تھے
00:25:32شاہ صاحب آپ نے ہمارے کھانے میں
00:25:34شاہ غدداری کرنے والوں کو یہی تیزا دیتا ہے
00:25:37اس نے ڈیپر پر پڑی شیشی کو لی
00:25:38دیکھتے دیکھتے شیشی کو دیوار پر
00:25:40دے مارا جس کے ہزاروں ٹکڑے ہو چکے تھے
00:25:43وہ دونوں پر بسی سے اپنی گردن
00:25:44تھامے اپنی موت کا انتظار کرنے لگے
00:25:47جب تیزی سے ایک لڑکا
00:25:48اندر داخل ہوئا سر میں نے سارا انفرمیشن
00:25:50نکالی ہے بہرام شاہ کی بہن بھی ہے
00:25:52میں نام تو نہیں جانتا لیکن
00:25:54اسی کالیج میں ایڈمیشن لیا ہے اس نے
00:25:56عمر سولہ سالہ اور شہر میں اپنی بہن
00:25:58اور دادی کے پاس رہتی ہے
00:25:59اب آپ کے اگلے حکم کو انتظار ہے لڑکی نے
00:26:02اسے دیکھتے ہو سر چکایا
00:26:03مار دو اسے شاہ حکم دیتا آگے بڑھا
00:26:06لیکن سر کوئی لیکن نہیں
00:26:09میرے اور بہرام شاہ کے بیچ
00:26:10اور کوئی نہیں آسکتا
00:26:12یہ جنگ اس کی رومیری ہے
00:26:13جس طرح میں نے اپنے سارے اپنوں کو
00:26:15ہویا ہے اسے بھی کھونا ہوگا
00:26:17جس طرح سے میری اور اس کی کہانی
00:26:19ایک سی ہے
00:26:20اس نے زندگی کے دس سال جیل میں
00:26:22کاٹے ہیں میری طرح
00:26:23ایسے بھی وہ سب کچھ مل رہا ہے جو میرے پاس ہے
00:26:26پر بس اتنا ہے کہ
00:26:28اس کے اپنے اب بھی زندہ ہے میرے نہیں
00:26:32میں بہرام شاہ کو کبھی خود سے آگے نکلتے نہیں دیکھ سکتا
00:26:35ان کچھلوں کو اٹھا کر یہاں سے پھینک دینا
00:26:38اتنے زمین پر پڑے دو آدمی کی طرف اشارہ کیا
00:26:41جو اپنی موت کے انتظار کرتے ہوئے تڑپ رہے تھے
00:26:44اور جلد از جلد بہرام شاہ کی بہن کو ٹکڑوں میں تقسیم کر کے میرے سامنے لاؤ
00:26:49اس کا کلیجہ ہاتھ رہا کہ جذبات سے آ رہی تھا
00:26:52جاثم بیٹا شام کو جلدی گھر واپس آ جانا
00:26:56تمہارے مامو اور مومانی
00:26:57دینر پر ہمارے گھر آ رہے ہیں
00:26:59تائشہ نے بتایا تو اس کے چہرے پر ایک جمعک آئی
00:27:02صرف مامو اور مومانی اس نے پوچھا تو تائشہ مسکرائی
00:27:05زائلہ کے ایگزام دھونے والے ہیں وہ ان کی تیاریوں میں بھی دی ہے
00:27:08تائشہ نے زائلہ کے نا آنے کی وجہ بتائی
00:27:11تو باہر سے ایک اور آواز بھی آئی
00:27:13اگر زائلہ کو یہ پتہ چل گیا
00:27:15کہ یہاں انسپیکٹر صاحب نہیں ہے
00:27:16تو جی کیممبر شام کو یہاں آئے گی
00:27:19اگر آپ اپنا نورانی چہرہ
00:27:20رات دیر سے واپس لائیں
00:27:22تو زائلہ بھی اپنا دیزار اپنی ہونے والی
00:27:25ساس اور دیور کو کروا کے جائے گی
00:27:27لیکن افسوس آپ اپنا چانتا چہرہ
00:27:29کبھی یہیں بھول کر آتے ہی نہیں
00:27:31ابھی شعظم بول ہی رہا تھا
00:27:33کہ جعظم نے ہاتھ میں پکڑا ہوا
00:27:35جوٹا اٹھا کے باہر کی طرف پھینکا
00:27:37جو اسے لگا تو نہیں
00:27:39لیکن منظور بند کروا گیا
00:27:41اماس آئی میں رات کو دیر سے ہوں گا
00:27:44بتا دیجئے گا اپنی بھتیجی
00:27:46وہ ایک نظر تائشہ کو دیکھتا
00:27:48اسے خدا حافظ کہتا باہر نکلا جانے سے پہلے
00:27:50ایک زوردار شعظم کی ٹانگ پر ماری
00:27:53انسپیکٹر صاحب یہ گزوں والے کام چھوڑ دو
00:27:55وہ بھی کہاں باز آنے والا تھا
00:27:58پیچھے سنچی واض میں بولا
00:27:59تو جازم نے جاتے بھی
00:28:01اسے ایک بھولی سے نوازہ
00:28:03جسے وہ سرہ سر ناظر انداز کر گیا
00:28:04اماس آئی میں کہہ رہا ہوں
00:28:07میری معصوم کزن کی زندگی
00:28:08اس ہیپٹلر کے ساتھ برباد مت کیجئے
00:28:10آخر کیا بگاڑا ہے میری معصوم کزن
00:28:12نے آپ لوگوں کا کہ اسے
00:28:14دائنسور کے نام
00:28:15یہ دائنسور کے نام کی انگوٹھی بچاری
00:28:18کو پہنا دی
00:28:19وہ تائشہ تھے کہتا ہاتھ میں بکڑے فون سے
00:28:22کسی کو کال کر رہا تھا
00:28:23بیر کزن آشام کو اپنا دیدار کروا کے جانا
00:28:26بہت دن ہو گئے
00:28:27تمہارے ہاتھ کی چائے نہیں بھی
00:28:29اور نہ ہی آج کے لمحہ سائیں پکورے بنا کے دیتی ہیں
00:28:32وہ کسی معصوم بچے کی طرح
00:28:34اس سے شکایت دکھا رہا تھا
00:28:35اس کے انداز پر تائشہ بہت
00:28:37بے اکتیار مخترائی
00:28:39وہ بارہ سنگھا گھر پہ ہے
00:28:41کیا شام کو دوسری طرح سے آواز آئی
00:28:44نہیں وہ بارہ سنگھا رات کو گھر پہ نہیں ہے
00:28:46تم آرام سے آ سکتی ہو
00:28:48تائشہ نے کچن میں جاتے ہوئے
00:28:49اس کی آخری بات سمیت
00:28:50اپنے قدم آکے نہیں بڑھا سکی
00:28:52اتنا خوبصورت گھبرو جوان
00:28:54اس کا بیٹا جسے ان لوگوں نے
00:28:55بارہ سنگھے کا خطاب دے رکھا تھا
00:28:58اللہ یہ بچے کب صدریں گے
00:28:59وہ آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے بولی
00:29:01اور پھر کچن کی طرف چلی گی
00:29:02آج وہ لیگل نوٹس لے کر آئی تھی
00:29:04اس کے گلے میں اس کی کمپنی کا کار موجود تھا
00:29:07جس کا مطلب تھا کہ وہ پاکستانی نیوز ریپورٹر
00:29:09اور نیوز ریپورٹر کو اس طرح بے وجہ
00:29:11روکنے کا حق کسی کو نہیں
00:29:13بزرگوں کو امید نہ تھی
00:29:16کتنی بیزتی کروانے کے بعد
00:29:18جی لڑکی ہی واپس آ جائے گی
00:29:19لیکن اس کے پاس لیگل نوٹس تھا
00:29:21جس کی وجہ سے وہ اسے روک بھی نہ سکے
00:29:23بلڈنگ میں موجود کہیں مرضوں کو
00:29:25اس نے چانچتی نظروں سے دیکھا تھا
00:29:27کہ ان میں کوئی شارک نہ ہو
00:29:29لیکن یہاں اس بلڈنگ میں
00:29:30ایک ایسے بڑھ کر ایک نمونے بھرے پڑے تھے
00:29:33ان میں سے کسی کو بھی دیکھ کر
00:29:34یہ نہیں لگتا تھا کہ یہاں پر کوئی سیکرٹ ایجنٹ رہتا ہے
00:29:37ایسا لگتا تھا جیسے
00:29:39گواروں کے سکول میں آ گئی ہو
00:29:41ارے میری بسانتی اس دن کے بعد
00:29:43تیرا دل بھی نہیں لگانا
00:29:45میرے بغیر سچ کہوں
00:29:47تو مجھے تو اس دن کے بعد رات پر نید آنی بند ہو گئی ہے
00:29:50آنکھیں کھولوں
00:29:51تو دیکھتی ہے آنکھیں بند کروں
00:29:53تو خوابہ میں ہاں ٹپکتی ہے
00:29:54اور میرے دل کی ملکہ میرے دل میں آ جا
00:29:57بکوات بند کرو ورنہ اس پر جھوٹا اتاروں گی
00:29:59جھوٹا اتاروں گی
00:30:01وہ غصے سے کھولتے ہوئے بولی
00:30:03ارے بے وکوف لڑکی کو مسجد توڑی ہے
00:30:05جو تو جھوٹے اتار کر آئے گی
00:30:07ایسے ہی آ جا میری پھنجھڑی
00:30:08وہ اس کی بات ان کا بولا
00:30:10مو بنائے بغیر بولا
00:30:12جبکہ اس کی بات پوری ہونے سے پہلے ہی دمل کا ہاتھ ایک پر
00:30:15پھر اس پر اٹھا تھا
00:30:16اگر تم نے اور بکوات کی
00:30:18تو دوسرے گال پر بھی ایسا ہی ایک رکھ کر لگاؤں گی
00:30:21بس تمیز کہیں کہا
00:30:22نہ جانے تمہیں یہاں رہنے کی اجازت کتنے دی
00:30:24بات کرنے کی تمیز نہیں ہے
00:30:26تمہیں لوفر گھنڈے کہیں کہیں
00:30:28اپنی حالت دیکھیں
00:30:32تمہیں ایسا لگتا ہے
00:30:33جیسے دس دن سے نہائے نہیں ہو
00:30:34دس دن سے تو کیا دس سال سے نہیں نہائے ہوگے
00:30:37اور یہ جو بالوں کا سٹائل بنا کے رکھا ہے نا
00:30:40رکھا ہے
00:30:41نہ ہی یہ کوئی ہیرو نہیں لکھتے ہو
00:30:43نہ تو کوئی ہیرو نہیں لکھتے ہو تمہیں اس میں
00:30:47بلکہ کسی تھرڑ کلاس ایکشن فلم کے
00:30:49ویلن کے پیچھے کھڑے ہونے والے
00:30:51گنڈوں کے لیس میں لانس والی لین کے گھنڈے لکھتے ہو
00:30:54اور خبردار جوہندہ میرے راستے میں آئے
00:30:56یا مجھے دوبارہ ان بےہودہ لفظوں سے پکارا ہو
00:30:58یا اہم انسان مر سمجھنا مجھے دو بھائی ہیں
00:31:00میرے ہڈیوں کا کچمر بنا کے رکھ دیں گے
00:31:03دمل جنیز خان نام ہے میرا
00:31:05مجھے کوئی اہم لڑکی سمجھ کر
00:31:07چھڑنے کی غلطی ہرگز مت کرنا
00:31:09بس ایک غفتے سے گھورتے کو بولی
00:31:11جبکہ سامنے کے لڑکھڑا لڑکا
00:31:12تو اسی ہر ادا پر فدا ہوتا
00:31:14اپنے گھال پر ہاتھ رکھ کے
00:31:16اس کا یہ جارہانہ انداز دیکھ رہا تھا
00:31:19ہائے میری بسانتی تیرے سنداز
00:31:20نے گبر کا دل لوٹ لیا
00:31:23زمل کو کبھی امید نہ تھے
00:31:24کہ اسے اتنی باتیں سنانے کے بعد
00:31:26یہ سننے کو ملے گا
00:31:27بکواس بند کرو ہٹو میرے راستے سے
00:31:30وہ غصتے سے پیچھے کی طرف دھکا دیتی آگے بڑھ جگی تھی
00:31:32لیکن اسے یہاں سے کچھ بھی
00:31:34نہ ملا تھا
00:31:36اس نے آفیت میں قدم رکھا تھا
00:31:38روز کی طرح چہل پہل تھی
00:31:40رہ داری سے گزرتے ہوئے ہر ورکر نے اسے خلام کیا
00:31:43جس کا وہ مسکراتے ہوئے جواب دیتا
00:31:45آگے بڑھ رہا تھا
00:31:46اب اسے اپنا کام شروع کیے تھوڑا ہی وقت ہوا تھا
00:31:49اور ٹھیک سے کام پر دھیان دینا بھی
00:31:51اس نے کچھ دن پہلے ہی شروع کیا تھا
00:31:53ورنہ سب کچھ بڑھ کر بڑھ چھوڑے
00:31:55وہ پرسے کن زندگی گزار رہا تھا
00:31:57لیکن اب اسے احساس ہوا تھا
00:31:59کہ اسے خود ہی کچھ نہ کچھ کرنا پڑے گا
00:32:00ورنہ اس کی ماں نے کبھی اپنی بہوک کی رکھتی نہیں کرنا
00:32:03ڈیرے سال پہلے اس کا نکاح ہوا تھا
00:32:05وہ بھی اس لڑکی کے ساتھ جسے اس نے دیکھا دکھ نہیں تھا
00:32:08دیکھتا بھی کیسے نکاح کے وقت بھی وہ گنگڑ میں مکمل طور پر چکی تھی
00:32:12بس اس نے کہا دیا
00:32:13جو میری ماں فیصلہ کرے گی
00:32:15میں اسی فیصلے پر قائم رہوں گا
00:32:17جس پر تائشہ اس پر صدقے واری
00:32:19وارتی اس کا نکاح کر چکی تھی
00:32:22اور نکاح سے پہلے اس نے ایک بار ساری سی نظری تصویر کو دیکھا
00:32:25جو اب تو وہ بھولا بھی جھکا تھا
00:32:28کاش ایک بار ٹھیک سے اس فوٹو کو ہی دیکھ لیتا
00:32:30لیکن نہیں اس وقت تو اس پر فرما برداری کا بھوت سوار تھا
00:32:33گاؤں میں ان کے گھر کے بلکل قریب رانے والے
00:32:36ان کے پلوسی میں کچھ لوگ تھے
00:32:38جن کے تائشہ اور جنید بھائی بہت خرید تھے
00:32:40لیکن شہر سے بافتی پر ایک رات ان لوگوں کا سٹیرنٹ ہو گیا
00:32:43اور اس کی منکوہ کے والدان وفات پا گئے
00:32:47جس کے بعد اس کی منکوہ اور اس کی دادی گاؤں کے
00:32:49اسی گھر میں رہتے تھے
00:32:51اور وہ اپنی اندھے کی منکوہ کو انجانہ میں محبت کر بیٹا تھا
00:32:55نہ جانے اب وہ اسے کب نصیب ہوئی تھی
00:33:02لیکن اب وہ امانداری اور فرما برداری سے
00:33:04اپنی ماں کی بات کو سن اور سمجھ رہا تھا
00:33:06اب ساری زندگی اپنی منکوہ کو اس کی دادی کے پاس تو نہیں چھوڑنا تھا
00:33:10جبکہ سننے میں آیا تھا کہ محترمہ پڑھائی بھی مکمل کر چکی ہیں
00:33:14اور یہاں اس کے دو بہن بھائیوں نے
00:33:16کبارے مرنے کی قسم کھا رکھی تھی
00:33:18اپنے بہن بھائی کے بارے میں سوچتے ہو
00:33:19اکثر زائلہ اور اپنی بہن کے ہونے والے شور پر ترس کھاتا تھا
00:33:23ایک اس کی بہن تھی جس کے نخرے ختم نہیں ہوتے تھے
00:33:26اور دوسرا اس کا بھائی جس کا ایٹیٹیوٹ ہی کمال کا تھا
00:33:31یاسم تنگ گلیاں سے وہ نکلتا باہر آئے
00:33:36اور اپنی کاری میں آ کر بیٹھا بھی بڑی مشکل سے ہوئے
00:33:38ایک ہی کلی کا مرگ کٹا تھی
00:33:40کٹا مین روڈ پر آیا تھا
00:33:41جب ایک چھوٹی سی اچانک
00:33:43اس کی چھوٹی سی بچی اچانک
00:33:45اس کی کاری کیا سامنے آگئے
00:33:46ایک پل کے لیے بات یاسم گھبرا سا گیا
00:33:49وہ فوراں گاڑی سے باہر نکل کر بچی کو دیکھنے لگا
00:33:51شکر ہے بچی بلکل ٹھیک ہے
00:33:53لیکن اتنی چھوٹی سی بچی بینہ والدن کے
00:33:55یہاں سڑک پر کیا کر رہی تھی
00:33:57اس کے والدن کی لاپروہی پر اتنا
00:33:59غصہ آیا وہ فوراں اس بچی کے پاس آیا
00:34:01بیٹا تم ٹھیک ہو
00:34:02تمہیں چھوٹ تو نہیں لگی
00:34:03وہ بچی کے پاس بچی کے ہاتھ پیر دیکھنے لگا
00:34:07نہیں میں ٹھیک ہوں
00:34:08بچی نے فوراں اسے بے فکر کرنا
00:34:09چاہاں وہ خاصی کام آواز میں بولی تھی
00:34:11شاید کسی کے سننے کا خوف تھا
00:34:13تم یہاں سڑک پر کیا کر رہی ہو
00:34:15بتاؤ اگر تمہیں کچھ ہو جاتا تو
00:34:17کہاں ہے تمہارے ماں با بتاؤ
00:34:19مجھے ذرا ان سے پوچھوں
00:34:20اس نے لاپروہ کیسے ہیں
00:34:21چھوٹی تھی بچی کو ایسی سڑک پر چھوڑ دیا
00:34:23وہ غصے سے اس کے ماں با کو پتا پوچھ رہا تھا
00:34:26اپنے سامنے کھڑی
00:34:27اس پانچ سالہ چھوٹی تھی
00:34:28صاحب ستری بچی کو دیکھ کر
00:34:29کوئی اندازہ لگا ہی چکا تھا
00:34:31کہ بچی کے والدہ نے اس پر خاصا دھیان دیتے ہیں
00:34:33پلیز دوست شور مچاو
00:34:35شور دوست شور مچاو
00:34:36اگر میری ماما نے سن لیا نا
00:34:38تو مجھے بہت ڈان پڑھے گی
00:34:40وہ وہاں اندر جاپ کرتی ہیں
00:34:41اور مجھے بھی اپنے ساتھ لے کے آتی ہیں
00:34:43میں بہت بور ہو رہی تھی
00:34:44تو یہاں باہر کھیلنے آگئے
00:34:46وہ کچھ فاطلے پر پڑے
00:34:47کچھ بول کی طرف اشارہ کرتے ہوئے بولی
00:34:49دیکھو کر تمہیں شور مچاؤ گے
00:34:51تو میری ماما مجھے کھیلنے نہیں دیں گے
00:34:53اس نے سامنے سٹور کی طرف اشارہ کیا
00:34:55یہاں چار پانچ لڑکیوں
00:34:57ایک ہی یونیفورم میں کام کر رہی تھی
00:34:58کی نا وہ انہیں لڑکیوں میں سے
00:35:00کسی ایک کی بیٹی تھی
00:35:01سوری بور رہی ہونا دوست
00:35:03میں وہاں سائر پہ کھیلوں گی
00:35:05شکایت مت کرنا
00:35:06میری ماما مجھے سکول بھی نہیں جانے دیتی
00:35:08نہ ہی دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے دیتی ہیں
00:35:11وہ موں بنا کر بتاتے بلکل
00:35:13رونے جیسی ہو چکی تھی
00:35:14یاسم کو بے ساختہ چھوٹی سی بچی پر ترتایا
00:35:17جو اسے خود پر ہونے والے
00:35:19ظلم میں گناہ رہی تھی
00:35:21اس نے مسکراتے بے بچی کو سڑا کے
00:35:23کنارے سٹو کے بلکل قریب چھڑا
00:35:25ٹھیک ہے میں کسی کو نہیں بتاؤں گا
00:35:26لیکن تمہیں مجھے وعدہ کرنا ہوگا
00:35:28تم بھی سڑک پر کسی کنڈیشن میں نہیں جاؤ گی
00:35:31اور اب بھی یہاں باہر نہیں
00:35:32بلکہ وہاں اندر جا کر کھیلو گی
00:35:34بچی نے مسکراتے بے کہا
00:35:36اور اسے ہاتھ ہلا کر باہر باہر کر کے اندر چلی گی
00:35:39یاسن کو یہ بچی بہت پیاری لگ رہی تھی
00:35:41جو پہلے ہی ملاقات میں
00:35:43اس کا نام نہ جاننے کی وجہ سے
00:35:45اسے دوست کہہ کر پکار رہی تھی
00:35:46لیکن پھر بھی اس بچی کی ماں پر
00:35:50اسے غضب کا غصہ آ رہا تھا
00:35:51جو اتنی لاپرواہی تھی کہ خود تو
00:35:53اندر کام کر رہی تھی اور بچی کا
00:35:55ہوش ہی نہ تھا اس سے زیادہ بہتر طریقے سے
00:35:57تو باپ کیا رکھ رہتے ہیں
00:35:59وہ بڑھ بڑھاتے ہوئے واپس آکر گاڑی میں بیٹھا
00:36:02وہ جتنا جلدی آنا چاہتی تھی
00:36:06اتنا ہی لیٹ ہو چکی تھی
00:36:07وہ جیسے آفس کے اندر داخل ہوئی
00:36:09اس کے پیچھے ہی رائمہ بھی بھاگتی ہوئے
00:36:11آئی شاید وہ بھی آئی لیٹ ہو چکی تھی
00:36:13I'm sorry سر مجانے میں دیر ہو گئی
00:36:15اس نے شرمندگی سے باس کے سامنے
00:36:17سر جھکایا تو وہ مسکرہ دیئے
00:36:19کوئی بات نہیں میں اس دل دیر تو ہوتی رہتی
00:36:21حیر آپ اندر جائیں وہ فائل پر
00:36:23سارے نام لکھیں اور مجھے میرے آفس میں دے جائیں
00:36:26اس نے مسکراتے ہوئے دل سے کہا
00:36:27تو وہ انہیں شکر گزار نظر سے دیکھ کے اندر جا چکی تھی
00:36:31لیکن ابھی اس نے فائل اٹھائی ہی تھی
00:36:33جب باہر سے باس کی چلانے کی آواز سمیتی
00:36:36مس رائمہ آپ لے جوب کرنا بھی چاہتی ہیں
00:36:38یا نہیں کبھی آپ کی گاڑی نہیں آتی
00:36:40کبھی آپ کی گاڑی لیٹ ہو جاتی ہیں
00:36:42یہی سب کو چلتا رہا تو آپ کو یہ نکری چھوڑنی پڑے گی
00:36:45دیکھیں مس رائمہ میں آپ کو آخری چانس دے رہا ہوں
00:36:48یہ روز روز کا تماشا نہیں چلے گا
00:36:50میرے آفس میں اگر آپ کام کرنا چاہتی ہیں
00:36:52تو روز کو فالو کرے
00:36:54برنا آپ کو اس نکری سے نکالنے میں ایک سیکر نہیں لگاؤں گا
00:36:57بوس نے چلاتے ہوئے سے بہور کروایا
00:37:00جبکہ اندر دل کا دل دہل گیا تھا
00:37:03بوس نے اسے تو کچھ نہیں کہا تھا
00:37:06دیر سے آنے پر یہاں تک کہ وہ اکثر ہی لیٹ ہو جاتی تھی
00:37:09اور سب اہم بات پورے دو بجے یہاں سے نکر کر
00:37:11اپنی یونیورسٹی کی کلاسی لینے چلی جاتی تھی
00:37:14لیکن آج تک اس نے اپنے بوس کے چہرے پر ذرا شکر نہیں دیکھی تھی
00:37:18جبکہ اپنے آفس کے دوسرے ممبر کو وہ اکثر ڈانٹتے رہتے
00:37:22اور آج مس رائمہ کی اس طرح سے انسلٹ ہوتے دیکھ کر وہ کافی گھبرا گئی تھی
00:37:26اسے تو اندازہ بھی نہ تھا کہ رائمہ کی اتنی انسلٹ ہو جائے گی
00:37:30وہ تو ہمیشہ وقت پہ آتی تھی
00:37:32سارے رولز فالو کرتی تھی
00:37:35پھر کیا وجہ تھی کبھی کبھی تو اسے یہ لگتا
00:37:37کہ اس آفس کے رولز دل کے لیے ہیں ہی نہیں
00:37:40یہ سارے رولز تو اس کے باقی ورکرز کے لیے بنائے گئے ہیں
00:37:44دل اگر چاہے تو آفس لیٹ آئے جب چاہے واپس گھر چلی جائے
00:37:47ابھی اس سے یہاں نکری کرتے ہوئے بہ مشکل تین ہفتے ہوئے
00:37:50اور اب تک اسے یہ ایک بار بھی کسی نے ڈانٹا نہیں تھا
00:37:54جی سر جی میڈم آ گئی آ آفس
00:37:57جی نہیں کس نے کچھ نہیں کہا
00:37:59بہت سے فون کان سے لگاتے ہوئے کہا تھا
00:38:01نہیں سر ابھی ایک مہینہ نہیں ہوا ہے
00:38:04انہیں یہاں نکری کرتے ہوئے
00:38:06اس طرح سے اچانک پے کرتے ہوئے
00:38:08تو انہیں شک ہو جائے گا
00:38:09تم زیادہ بکوات مت کرو جو میں کہہ رہا ہوں وہ کرو
00:38:12فون سے غصے سے بھری ہوئی آواز آئی
00:38:14جی ٹھیک ہے سر میں ابھی پے کر دیتا ہوں
00:38:16سر وہ مجھے آپ سے ذرا سی بات کرنی تھی
00:38:19دل میڈم نے جو پیپر بنا کر دیئے تھے
00:38:21وہ خراب تھے جس کی وجہ سے ہمارا
00:38:23تھوڑا سا نقصان ہو گیا
00:38:24تو مہارا سارا نفع نقصان میں بھر دوں گا
00:38:27دل کے سامنے آواز نیچی رہنا ہے
00:38:29ایک بار پھر سے
00:38:30اسے زبر پور آواز آئی جیسے کوئی مسئلہ نہیں
00:38:33جیسے آپ کا حکم آپ کا حفظ ہے
00:38:35آپ جیسے چاہے
00:38:36جیسے چاہے ویسا ہی ہوگا
00:38:38ویسے سے آپ سے ایک بات پوچھیں
00:38:40برا تو نہیں مانیں گے
00:38:41دل میڈم کو آپ اپنے آفیس میں جوپ کیوں نہیں دے دیتے
00:38:44میرا مطلب ہے آپ کی اپنی پاکستان میں
00:38:46اتنی بڑی کمپنی ہے
00:38:47دل میڈم آپ کی اتنی عزیز ہونا کے باوجود
00:38:49میری چھوٹی سی کمپنی میں جوپ کرتی ہیں
00:38:52تم سے جتنا کہا اتنا ہی کرو
00:38:54زیادہ تفصیلات میں پڑھنے کی ضرورت نہیں
00:38:56اتنے سختی سے کہا تو بہت خاموش ہو گیا
00:38:58جی سر جیسے آپ چاہے
00:39:00میں آج ہی دل میڈم کی پیمنٹ کرتا ہوں
00:39:02بہت نے فون رکھتے ہوئے سکون کا ساتھ لیا
00:39:04جبکہ دوسری طرح بہرام مقدم شاہ
00:39:07اس کی آفیس میں لگے سی سی ٹی وی کیمرے سے
00:39:09اس آفیس کے پیپرز پر کچھ لکھتے ہوئے دیکھ رہا تھا
00:39:13دل کو خود بھی پتہ نہ تھا
00:39:15کہ وہ یہاں کر کیا کر رہی ہے
00:39:16ہر روز اس آفیس کے سارے میمبر کی لسٹ بنانے
00:39:19کا آرڈر دے دیا جاتا
00:39:21اور اب تو اسے ان تین آفتوں میں
00:39:23یہ کام کرنے کیا سی عادت ہو گئی تھی
00:39:25کہ وہ ایک آدھ گھنٹے میں ہی ختم کر دیتی
00:39:28اس کے بعد کبھی دادو سائن سے بات کرتی
00:39:31تو کبھی اپنی یوریورسٹی کی کتابیں لے کر بیٹھ جاتی
00:39:34جبکہ بہرام مقدم شاہ کے لئے اتنا ہی کافی تھا
00:39:38کہ اس کی دل اس کے سامنے رہتی ہے
00:39:40اب بھی وہ خموشی تھا بیٹھا
00:39:41اپنے دل کا ددار کر رہا تھا
00:39:43کہ یہ بات دل کو بدا چل جاتی
00:39:45تو اگلی لمحے تنوکری پر لات مارکا یہاں سے
00:39:47ہمیشہ کے لئے چلی جاتی
00:39:49جانو سائن دل سائن کا پھون آیا تھا
00:39:52وہ کہہ رہی تھی
00:39:53کہ تھوڑی دیر میں آپ پارک آ جائیں
00:39:55دادو سائن نے اس کے کمرے میں
00:39:57قدم رکھتے ہوئے بتایا
00:39:59کیا سچی مطلب کہ دیدہ کو
00:40:01پے مل گئی
00:40:03اب ہم آج آسکریم کھائیں گے
00:40:06اور صبح شاپنگ پر جائیں گے
00:40:07بہت مزہ آئے گا
00:40:08دادو سائن وہ چیکتے ہوئے اٹھی
00:40:11اور اپنے پیر میں چپل ڈالنے رگی
00:40:13پارک ان کے گھر سے مشکل سے پانچ منٹ کے فاطلے پر تھا
00:40:16گاؤں کی زمینوں سے آج بھی
00:40:18لاکھوں کی تعداد میں پیسہ آتا تھا
00:40:20لیکن دل نے تو ان سب چیزوں کو
00:40:21خود پر حرام کر رکھا تھا
00:40:23گاؤں سے آنے والا ایک بھی پیسہ و استعمال نہیں کرتی تھی
00:40:26بلکہ اس کی سوچ بھی
00:40:28سوچ بھی کردم جیسی تھی
00:40:31کہ زمینوں کے روپیوں پر صرف زمین
00:40:33پر کام لے کرنے والوں کا حق ہے
00:40:36جو اس سے زمین پر فصلے ہوگاتے ہیں
00:40:38محنت کرتے ہیں
00:40:39بے شک وہ زمین اس کی تھی
00:40:40آج بھی وہ زمین کردم شاہ کے نام تھی
00:40:43لیکن دل کے دل میں بھی کردم شاہ کا دل دھڑکتا تھا
00:40:46جو گاؤں کے لیے جان دینے کے لیے
00:40:48ہمیشہ تیار رہتا
00:40:49اور دل کے سوچ بھی اپنے باپ جاتی تھی
00:40:51اور یہی وجہ تھی کہ گاؤں سے آنے والا پیسہ
00:40:54دازو گاؤں میں ہی بانٹ دیتی
00:40:55جب پہ اپنی چھوٹی سی ننی سی بہن کا سارا خرچہ
00:40:58بہرام شاہ خود اٹھاتا تھا
00:41:00اور ہاں یہ بات اسے نہیں بتاتی
00:41:02شاید اسے
00:41:03اس بات کا اندازہ ہو جاتا
00:41:05تو اس بات پہ بھی اٹھا کھاتا ہنگامہ ہوتا
00:41:08کیونکہ جو بھی تھا
00:41:12بہرام شاہ ان کی نظروں میں ایک قاتل تھا
00:41:14اور قاتل کے ساتھ نہ تو دل کا
00:41:16کوئی رشتہ رکھنا چاہتی تھی
00:41:17اور نہ ہی ہورم
00:41:19بابا ساں یہ بیبی کون ہے
00:41:22وہ کبھی اس کے نیر روحی جیسے
00:41:24ہاتھ کو چھو رہی ہوتی تھی
00:41:26تو کبھی اس کے ماتھے کو ٹچ کر رہی تھی
00:41:28جبکہ دھرکن گہری نیند سو رہی تھی
00:41:31ان نو ماہ میں نہ تو وہ خود سوئی تھی
00:41:33اور نہ ہی اتنے کردم کو
00:41:34سکون کا سانس لینے دیا تھا
00:41:36اب بیبی کی دنیا میں آنے کے بعد ایسی سوئی تھی
00:41:39کہ اٹھنے کا نام ہی نہیں لے رہی تھی
00:41:41کل تو پہر دو بجے کردم شاہ ایک بار پھر سے
00:41:43باپ بنا تھا اور ابھی دس منہ پہلے
00:41:45مقدم بچوں کو لے کر اسپتال آیا تھا
00:41:48اور تب سے لے کر اب تک دل کی نظریں
00:41:50اس بچے پر جمعی ہوئی تھی
00:41:58اپنے سے پیچھے سے اپنے مضبوط اثار ملیا
00:42:01نہیں بالکل بھی پیارا نہیں ہے
00:42:02میں زیادہ پیاری ہوں
00:42:04آپ اس سے پیار نہیں کرنا
00:42:05دل فورا نہیں اپنے معصوم سے بھائی کا
00:42:08ہاتھ دور پھینکتے ہوئے کردم کی گود میں چڑ گئی
00:42:10جبکہ اس کے اس طرح سے
00:42:12جالس ہونے پر کردم کا کہکہ بے ساکتا تھا
00:42:15جو دھرکن کی بھی آنکھیں کھول گیا
00:42:17دیکھو پٹاکہ سائیں
00:42:20میری بیٹی بھی تم پر گئی ہے
00:42:23تمہیں چھوڑ کر اس کو پیار کروں
00:42:25تو تمہیں شکایت ہونے لگتی ہے
00:42:27چھوڑ کر ذرا سا تمہارے بیٹے پر
00:42:29دھیان دے دوں تو میری بیٹی جلنے لگتی ہے
00:42:31کہاں جائے گا کردم سائیں
00:42:33وہ مسکراتے ہوئے دھرکن کے قریب آئے
00:42:35اور اس کے ماسے کو چھومتے ہوئے پیچھے اٹھا
00:42:37آپ انہیں دونوں سے پیار کریں
00:42:39میں ارجس کر لوں گی
00:42:41اس کی شرارتی نظروں سے گھبرا کا دھرکن نے
00:42:43ہاتھ جوڑتے ہوئے کہا
00:42:45جبکہ دل آپ دھرکن کے قریب آ کر کھڑی ہوئی
00:42:48ماما ہم
00:42:50اس بیبی کو گھر لے کر نہیں جائیں گے
00:42:51ہمارے پاس جانوس آئی ہے
00:42:53تو ہمیں اور بیبی نہیں چاہیے
00:42:55اس کو نہ وہ اسپتال کے باہر
00:42:57موٹے کالے انکل ہیں نہ ان کو دے دو
00:43:00اب دل نے دھرکن سے
00:43:01لپٹ کر لات سے اس کے گرد
00:43:03گیرہ بناتے ہوئے کہا
00:43:05اب وہ معصوم کیا سمجھتی کہ دھرکن کتنی مشکل سے
00:43:08اس ننی سی جان کو دنیا میں لائی ہے
00:43:10دل میری جان
00:43:12تو میری جگہ کوئی نہیں لے سکتا
00:43:14تم ہماری سب سے پیارلی خوشی ہو
00:43:16اس کو تو ہم تمہارے لیے
00:43:18لے کر جا رہے ہیں
00:43:20تمہیں تو کہتی تھی کہ تمہیں بھائی چاہیے
00:43:22دیکھو کتنا پیارا ہے تمہارا بھائی
00:43:24اس کی جلن سے گھبرا کر
00:43:26کردم اسے اپنی باہوں میں
00:43:28اٹھا کر بیبی کا
00:43:30اٹھا کر بیبی کوڑ کے قریب لائیا
00:43:32سوچت جس طرح سے
00:43:33زہیلہ دیدہ کا بھائی ہے
00:43:36جاسی یاسم
00:43:37سانو جان کا بھائی ہے بہرام
00:43:39سوچو جس طرح سے
00:43:42زہیلہ دیدہ کا بھائی ہے
00:43:44یاسم
00:43:45جانو سان کا بھائی ہے بہرام
00:43:48اور زمل دیدہ کے بھائی ہیں
00:43:51جازم اور شازم
00:43:52اس طرح سے آپ سے
00:43:54میری چھوٹی تھی دل کا بھی
00:43:56ایک بھائی ہے جس کا نام میری دل
00:43:58خود رکھے ہی
00:43:59اس نے مسکراتے ہوئے دل کے گالوں کو
00:44:01لبوں سے چھوا تھا
00:44:04اور اب دل اپنے بھائی کو اٹھا کر اپنی ماما کے پاس لائے گی
00:44:07تاکہ چاچو سائیں اس کی پیاری سی فوٹو بنا سکیں
00:44:10مقدم نے ہستے ہوئے کمرے میں قدم رکھا
00:44:13بہرام اور ہوریا بھی اس کے ساتھ تھے
00:44:15جبکہ ہورم کا تو آج کر ایک ہی کام تھا
00:44:19نیند نیند اور نیند
00:44:20اور وہ شاہ سائیں کی لادلی دادہ سائیں
00:44:24تو اسے کسی کو دیکھنے بھی نہیں دیتے تھے
00:44:27ڈیڑھ سال کی ہونے والی تھی
00:44:28دادہ سائیں سے زمین پر پیر بھی نہ رکھنے سے تھے
00:44:31اسی لئے وہ زیادہ تر دادہ سائیں کے پاس ہی رہتی تھی
00:44:34اکثر آت کو سوتی بھی انہی کے ساتھ تھی
00:44:36کچھ دیر نقرے دکھانے کے بعد آخر دل نے
00:44:38اپنے بھائی کو قبول کر ہی لیا
00:44:40آنسو تیزی سے اس کی آنکھوں سے نکر رہے تھے
00:44:42اس کے ہاتھ میں آج بھی وہ فوٹو تھی
00:44:44جو مقدم نے اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی
00:44:47یہ تصویر میں ان چاروں کا چیرہ تھا
00:44:49جنہیں وہ کھوچ چکی تھی
00:44:50یہ تصویر وہ ہمیشہ اپنے پاس رکھتی تھی
00:44:52دل آپ ابھی تک یہی نہیں
00:44:54بوس کے آفیس سے باہر سے
00:44:56بوس کے آفیس سے باہر سے گزر رہا تھا
00:44:59کہ رکھ کر پوچھنے لگا
00:45:00وہ اس وقت چلی جاتی تھی
00:45:02آج تو عالمی شٹی کی وجہ سے
00:45:04اس کی یونیورسٹی بھی نہیں لگ رہی تھی
00:45:07بوس کے آواز سنکر دل نے پورا
00:45:09نے تصویر اپنے بیگ میں چھپائی
00:45:11جی سر میں بس جا رہی ہوں
00:45:12اس نے اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرتے ہوئے
00:45:14جلدی سے کہا جانو سائی نے جانے
00:45:16کب سے پارک بیٹی انتظار کر رہی ہوگی
00:45:19وہ موبائل لے کا فوراں سیریاں ہوتا نہیں لگی
00:45:21جب اچانا ایک لڑکا بھاگتا ہوا
00:45:23اس سے ٹک رہا ہے
00:45:24اندھے کو کیا دیکھ کر نہیں
00:45:25اندھے ہو کیا دیکھ کر نہیں چل سکتے
00:45:28اس نے غصے سے گھورتے ہوئے کہا
00:45:30اور میڈم میں اندھا ہوں تو
00:45:31تم تو دیکھ کر چل سکتی تھی نا
00:45:33لڑکے نے انتہائی بتتمیزی سے کہا
00:45:35ڈیل اس کے مو نہ لگتے ہوئے آگے بڑھ چکی تھی
00:45:38اس بات سے بے خبر کی اس پر نظر رکھے ہوئے لوگ
00:45:40چھوٹی سے چھوٹی بات
00:45:41چھوٹی سے چھوٹی بات سے لے کر
00:45:44بڑی سے بڑی بات کی خبر بہرام شاہ کو دیتے تھے
00:45:46تو یقیناً اس لڑکے کی بتتمیزی کی خبر
00:45:49اس تک وہاں پہنچ چکی تھی
00:45:51جیسے یہاں اسٹیڈیم کے قریب بیٹے تو
00:45:53قریب نے گھنٹا ہو چکا تھا
00:45:54نہ جانے دل کہاں رہ گئی تھی
00:45:56جو ابھی تک نہیں آئی اسٹیڈیم
00:45:58اور پارک ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے تھے
00:46:01اسٹیڈیم میں بہت سارے بچے
00:46:02اپنے پر کھیل میں مگن تھے
00:46:04جبکہ وہاں انہیں کھیلتے ہوئے دیکھا جانو
00:46:06مسکرا رہی تھی وہ اکثر یہاں آتی تھی
00:46:09اسے یہ جگہ بہت زیادہ پسند تھی
00:46:11اب تو ان میں سے بہت سارے بچے
00:46:13سے پہشاننے بھی لگے تھے
00:46:14جبکہ اسٹیڈیم بہت پرانا ہونے کی وجہ سے
00:46:17بڑی عمر کے لڑکے اس طرف نہیں آتے تھے
00:46:19کیونکہ اب یہاں ہر سال
00:46:21جلسے ہوا کرتے تھے جو سیاست کے
00:46:23ریلیٹر تھے
00:46:25اور بڑے لڑکوں کو
00:46:26اس طرف آنے کی ایک اور وجہ
00:46:29یہ بھی تھی کہ اسٹیڈیم سے کچھ فاصلے پر
00:46:31ایک اور بہت بڑا اسٹیڈیم بنایا گیا تھا
00:46:33جس کی وجہ سے یہ اسٹیڈیم
00:46:35ان بچوں کو مل چکا تھا
00:46:37شادی اس اسٹیڈیم میں لوگوں کی
00:46:39بھیر بار کم ہوتی ہے
00:46:43جلسے یہاں آرام سے منعقد ہو سکتا ہے
00:46:46اگر آپ حکم کریں
00:46:47تو ہم آج سے ہی تیارییں شروع کر دیں
00:46:49یہاں سے کچھ فاصلے پر ایک بڑا
00:46:51اسٹیڈیم بھی ہے لیکن وہ ابھی نیا ہے
00:46:53اس لیے سیو نہیں ہے
00:46:55باقی جیسا آپ حکم کریں
00:46:57نہیں میرے کام کے لیے یہ بلکو پرفیکٹ ہے
00:46:59اگلے ہفتے جلسے کے درم
00:47:00مجھ پر گولی یہاں سے چلنی چاہیے
00:47:03اور بھی راگے تم جانتے ہو کیا کرنا ہے
00:47:05شاہ اسے کہتے ہوئے آگے بڑھ چکا تھا
00:47:07جبکہ اس کا آدمی گولی والی بات پر ہی
00:47:09پریشان ہو چکا تھا
00:47:11وہ خود پر گولی کیوں چلانا چاہتا تھا
00:47:13لیکن شاہ صاحب ہم آپ پر گولی کیوں چلائیں گے
00:47:16وہ حیرانی سے پوچھنے لگا
00:47:17جبکہ اس کے انداز پر شاہ
00:47:19گہری نظروں سے اسے دیکھنے لگا
00:47:21سامنے والے آدمی کو لگا کہ شاید وہ
00:47:23مسکرات چھپا گیا ہو
00:47:25واجد تو مجھے اتنے بے وکوف
00:47:28پہلے کبھی نہ لگے تھے
00:47:29بے وکوف آدمی ان لوگوں کی پارٹی شہر میں
00:47:31جلسہ منعقد کر رہی ہے
00:47:32وہ پچھلے پانچ سال میں جلسے کی ایک ایک بات سے
00:47:35بخبر ہیں کب کیا ہوگا وہ
00:47:37سب جانتے ہیں ہمیں دوسری پارٹی کو
00:47:39ہرانے کے لیے بہت بڑا گیم
00:47:41کھیلنا ہوگا آخر دائم شاہ
00:47:43سوری پہلی بار سیاست مہترہ ہے
00:47:45اور دائم شاہ سوری کی سیاست
00:47:47کو تم سمجھ نہیں پاؤگے واجد
00:47:49لیکن سر میری بات کو سمجھنے کی
00:47:51کوشش کریں آپ پر گولی
00:47:53واجد تم اپنی سمجھ کو سمجھ میں
00:47:55رکھ کر میری سمجھ
00:47:57تو سمجھنے کی کوشش کرو
00:47:59لیکن دائم شاہ سوری کی
00:48:01وہ سمجھ کو دائم شاہ سوری
00:48:03کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا
00:48:05اور وہ اپنی بات پر کھل کر
00:48:07ہس مسکر آیا جبکہ واجد
00:48:09اس کی پرسرار مسکرار کو دیکھتے
00:48:11بلی طرح سے علج چکا تھا
00:48:14اس نے زندگی میں پہلی بار
00:48:16اتنا علجا ہوا شرق سے دیکھا تھا
00:48:17جس کو اس کے اپنے علاوہ
00:48:20اور کوئی نہیں سلجھا سکتا تھا
00:48:21ابھی وہ اس باتوں میں مکن تھا جب بھی
00:48:23اسے انچی انچی آواز میں کسی بچی
00:48:25بچے کے چلانے کی آواز سنائی تھی
00:48:27سنائی گئی تھی وہ اس آواز
00:48:29کو اگنور کرتا کے بڑھنے لگا جب اس آواز
00:48:31میں ایک اور خوبصورتی آواز شامل
00:48:34اور اس باہر وہ چاہ کر بھی اس آواز
00:48:35کو اگنور نہیں کر پایا انکر پلیز
00:48:37اسے چھوڑ دیں میری دیدہ
00:48:39ابھی آنے والی ہوگی میں خود آپ کے پیسے
00:48:42لوٹا دوں گی پلیز اس کو مت ماریں
00:48:43ہورم ہر ممکن کوشش سے بچے کو
00:48:45بچانے کی کوشش کر رہی تھی
00:48:47لیکن اس آدمی پر تو جیسے عجیب جنون سوار
00:48:50تھا وہ بچے کو مارنے کی
00:48:51ہر ممکن کوشش کر رہا تھا
00:48:53دیکھو لڑکی تم پیچھے ہو جاؤ تمہیں اتنا
00:48:55لائک بچے کو نہیں جانتی یہ شکل سے جتنا
00:48:57ماسم لگتا ہے اتنا ہی بڑا چور
00:49:00ہے آئے دن سب کی جیپ کرتا
00:49:01آج تو میں اسے بلکل نہیں چھوڑنے والا
00:49:03وہ ایک بار پھر سے اسے
00:49:05اپنی طرف پھینکتے ہوئے بولا
00:49:06پلیز میری بات سنیں میں آپ کے پیسے لٹا دوں گی
00:49:09پلیز اسے مت ماریں
00:49:10بچے کے چلانے اور رونے میں شدت آتے دیکھ کر
00:49:13ہورم پھر اپنے نرم دل کے ہاتھوں
00:49:15مجبور ہو کر اس کی جان بچانے کی
00:49:17کوشش کرنے لگی دیکھو لڑکی
00:49:19میں آخری بار کہہ رہا ہوں پیچھے ہٹ جاؤ
00:49:21اس بار آدمی کے سبر کا پیمانہ ٹوٹا
00:49:23تو وہ غصے سے دیکھتے ہو بولا
00:49:25جبکہ ان سے کچھ فاطلے پر شاہ اس مندر کو
00:49:27غور سے دیکھ رہا تھا لیکن انکل
00:49:29میں کہہ رہی ہونا میں پیسے دے دوں گی
00:49:31تو پھر آپ کیوں اس بچے کو تنگ کی جا رہے ہیں
00:49:33بتائیں مجھے آپ کے کتنے پیسے ہیں
00:49:35میں دوں گی آپ کو کمکم اس طرح سے
00:49:37ہیوانیت تو نہ دکھائیں
00:49:39دس سار کے بچے کو کوئی اس طرح سے
00:49:41مارتا پیٹتا ہے اس بار ہورم کی
00:49:43چھوٹی سی سرخ ناک پر بھی غصہ سوار ہو گیا
00:49:46جسے دیکھتے ہوئے شاہ کے لب
00:49:48مسکرہ ہے تم دو گی نا پیسے ٹھیک ہے
00:49:50تو دو میرے پانچ ہزار پی
00:49:51جو اس نے میری جیب سے چوری کی ہے
00:49:53میں نے چوری کرتے ہیں پکڑا ہے
00:49:55یا تو ابھی اسے تم میرے والے کر دو
00:49:58یا نکالو میرے پیسے
00:49:59وہ غصے دھارتا ہوا بولا جبکہ
00:50:01اس کے پاس اس کے عزام پر
00:50:03بچہ تڑک اٹھا تھا باجی میں نے صرف
00:50:05دو سر پر نکالے ہیں
00:50:07اس نے اپنی مٹی میں مضبوطی سے بھکڑے
00:50:09وہ سرخ نوٹ سامنے کیے
00:50:10ہاں تو باقی تو کھا گیا
00:50:12آدمی نے ایک بر پھر سے اس کا بازو کھینکتے ہوئے
00:50:15اسے مارنے کی کوشش کی
00:50:17میں دوں گی پیسے
00:50:18خبردار جو آپ نے اس بچے کو ہاتھ لگایا
00:50:20کورم نے بچے کو اپنے طرف گزیرتے ہوئے
00:50:22آگے پیچھے دیکھا کہیں تھی شاید
00:50:24دلی لاتی نظر آجائے
00:50:26اس کی بیچین نگاہیں شاہ سے چھپی ہوئی نہ تھی
00:50:28اور اس کے چہرے کی ماسوے میں دیکھتے ہوئے
00:50:30نہ جانے کیوں شاہ کا دل بے ایمان ہونے لگا تھا
00:50:33وہ دل پھینک شخص نہ تھا
00:50:34اگر دنیا مرتی تھی اس پر
00:50:36لیکن مجالہ جو شاہ نے کسی پر
00:50:39ایک نظر اٹھاکا دیکھنا پسند کیا ہو
00:50:41لیکن نہ جانے کیا وجہ تھی
00:50:42کہ ہورم کے چہرے کی پاکی دی دیکھتے ہوئے
00:50:45اسے اپنے دل کی دنیا میں
00:50:46ایک حل چلس ہی ہوتی محسوس ہو رہی تھی
00:50:48ایک چیز میں تر کیا آپ مجھے
00:50:58دیکھتے دیکھا شاہ تو بس
00:50:59اس کا چہرہ ہی دیکھتا رہ گیا
00:51:01اسے کبھی امید نہ تھی کہ وہ لڑکی سے
00:51:04یوں مخاطب کرے گی
00:51:05دیکھئے وہ انکل اس بچے کو بہت بری طرح سے
00:51:08مار رہے ہیں اور جھوٹ بھی بول رہے ہیں
00:51:10اس بچے نے ان کی جیب سے دو سو روپے لیے ہیں
00:51:12اور وہ کہہ رہے ہیں کہ پانچ ہزار
00:51:14روپے چوری کی ہیں پلیز آپ مجھے
00:51:16تھوڑی دیر کیلئے پانچ ہزار دے دیں
00:51:17ورنہ وہ اسے پولیس کے حوالے کر دیں گے
00:51:20حورم معصومی سے کہتی تھی
00:51:21کہ اس کے دل میں
00:51:22کہتی ہوئی اس کے دل میں اتر رہی تھی
00:51:25نفشاہ کو احساس ہوا کہ وہ کیا ہے
00:51:27اور یہاں کیوں آیا ہے
00:51:29ہاں تو
00:51:31ٹھیک تو کہہ رہے ہیں وہ اس بچے کو پولیس کے حوالے
00:51:33کر دینا چاہئے کیونکہ چاہیے چاہیے
00:51:35چھوٹی ہو یا بڑی ہوتی تو
00:51:37چھوٹی ہی ہے اس بچے کو چھوٹی کرنے
00:51:39سے پہلے سوچنا چاہیے تھا یہ سب کچھ
00:51:41اتنے غصے سے دس سالہ بچے
00:51:43کی طرف دیکھا جو سہمے بے انداز میں سے
00:51:45دیکھ رہا تھا میرے آسان کرنے والے
00:51:47انداز میں جیب سے پانچ ہزار کا نوٹ
00:51:49نکالا اور اس کی طرح بڑھایا
00:51:50اتنی باتیں سننے کے بعد شاید ہی حورم
00:51:53اس سے پیسے لیتی گر وہ بچہ مصیبت میں
00:51:55نہ ہوتا تو دل چاہ رہا تھا
00:51:57کہ اس کا نوٹ اس کے موہ پر مارکر چھوٹی جائے
00:51:59لیکن فیلحال وہ مجبور تھی
00:52:01حورم نے اس سے پیسے لیتے ہوئے
00:52:05قدمہ پر واپس آدمی کی طرح پڑھائے
00:52:07لیکن جاتے جاتے کہنا نہیں بھولے
00:52:09ابھی تک پندرہ منٹ میری سیسٹر آ جائے گی
00:52:11اور آپ کے پیسے آپ کو واپس کر دے گی
00:52:13اس نے غصے سے اپنی چھوٹی سی سرخناک پھلاتے ہوئے
00:52:16کہا تو شاہ کی گھال پر
00:52:18ایک بار پھر سے ڈیمپل نمائے ہوئے
00:52:19سر چلیں اس طرف سے سیڈیم دیکھ لیں
00:52:22واجد جو اس کے جگہ کھڑے رہنے کا مطلب نہیں
00:52:31جو پوری طرح سے روتے ہوئے
00:52:33اسے اپنے آہ پر بیتے دنوں کی داستان سنا رہا تھا
00:52:37شاہ کو اس طرح کے لوگوں نے نفرت تھی
00:52:39کچھ دن پہلے بھی یہ لڑکا سرک پر چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا
00:52:42جس کی وجہ سے یہ ترافیک میں چھوٹا وقت لگ گیا
00:52:45وہ اس لڑکے کو پہچان تو پہلے ہی چکا تھا
00:52:47چہرے پر بلا کی ماستیوں میں
00:52:49تو رندر سے مکمل شیطانشاہ
00:52:51نفی میں سارا ہیلاتا سٹیڈیم کی طرف بڑھ گیا
00:52:54کیونکہ اب وہ اپنا وقت مزید یہاں پر برباد نہیں کر سکتا
00:52:58تو اس لڑکی کے لیے دل میں آئے خیالات کو جھنٹ لاتے ہوئے آگے بڑھ گیا
00:53:02سر آپ نے اس لڑکی کو پیسے کیوں نے دیا کر وہ بھاگ گئی تو
00:53:04واجد اس کے ساتھ چلتے ہوئے پوچھنے لگا
00:53:07کہ وہ میرا پانچ ہزار روپے لے کر بھاگ گئی
00:53:09تو میں غریب ہو جاؤں گا
00:53:10میری کروڑوں کی جائزات میں ٹیم میں مل جائے گی
00:53:13یہی کہنا چاہتے اور تم
00:53:14اسے دیکھتے وہ پھر سے مسکرات چھپا گیا
00:53:16نہیں سر میرا وہ مطلب نہیں
00:53:18اس طرح سے کسی کو بھی رات چلتے پیسے دے دینا
00:53:21کسی نہ کچھ عجیب تھا لگا
00:53:22اچھی لڑکی تھی چھوٹے سے بچے کے لیے
00:53:24اتنی مہیند کر رہی تھی تو دے دیئے
00:53:26پیسے وہ بچہ بہت بڑا چہور ہے
00:53:28تو پھر آپ نے ان کی مدد کیوں کی
00:53:30اس لڑکی کے لیے شاہ بینا ہچ کے جائے
00:53:32بلا کیوں سارے اس لڑکی میں ایسا کیا تھا
00:53:34واجد پوچھنے لگا آج تک تو شاہ کسی لڑکی
00:53:37سے بات کرنا پتند نہیں کرتا تھا
00:53:39اور آج یوں ہی چلتے چلتے
00:53:40ایک لڑکی کو پانچ ہزار پیزے ڈالے
00:53:42واجد وہ لڑکی مجھے کافی معصوم سی لگی
00:53:46اور دیکھ رہے تھے تم کس طرح سے لڑ رہی
00:53:48تھی اس بچے کے لیے کافی نرم دل بھی
00:53:50مجھے کافی نرم دل لگی
00:53:52مجھے خوبصورتی بھی بلا کی ہے
00:53:54سر آپ تو ایسے کہہ رہے ہیں
00:53:56کہ اس سے پہلے آپ نے کبھی کوئی معصوم لڑکی نہیں دیکھی
00:53:59اس دنیا میں
00:54:00بہت سارے لڑکیوں کے دل اتنے ہی نرم ہوتے ہیں
00:54:02کہ وہ کسی بھی انسان کی مدد کرنے کے لیے
00:54:04جنگ لڑنے کے لیے بھی تیار ہو جاتی ہیں
00:54:06اور اس دنیا میں خوبصورت لوگوں کی بھی کمی نہیں
00:54:08واجد چلتے چلتے پہ ساکتہ بولا
00:54:11جب اس کی بات پر شاہ نے پلٹ کر
00:54:12ایک بار پھر اس لڑکی کو دکھا
00:54:14پہلے اس لڑکی کو کھڑے ہو کر
00:54:16اس نے دیر دیکھنے پر
00:54:18دیکھنے اور پھر بینہ کسی وجہ کے
00:54:22اسے پیسے دینے کے پیچھے بس یہی وجہ تھی
00:54:24یا اس لڑکی کو دیکھتے ہی
00:54:26اپنے دل میں ہوتی حل چل سے پریشان ہو کر
00:54:28اس نے اس لڑکی کو پیسے دیئے تھے
00:54:30تاکہ اس کے پاس اس سے بات کرنے کا کوئی بہانہ ہو
00:54:32واجد کیا تم یہاں میرا
00:54:34ٹائم ویسٹ کرنے آئے ہو
00:54:36وہ نہ جانے کیوں بھڑک اٹھا
00:54:38شاید وہ دل کے معاملے میں
00:54:40اپنی نکامی برداشت کرنے کے حق میں نہیں تھا
00:54:42نہیں تر آئی ام سوری
00:54:44چلیں وہ معذر کرتا ہوا آگے بڑھا
00:54:46جب شاہ نے ایک بار پھر سے پلٹ کر پیچھے دیکھا
00:54:49یہ کیا ہو رہا ہے
00:54:50مجھے وہ بچی ہے
00:54:51میرے سامنے اپنے دل کے شور سے گھبراتے ہوئے
00:54:53نگاہیں پھیر گیا
00:54:54یاسم ابھی
00:54:58ابھی گھر واپس آیا تھا
00:55:00اس کا ارادہ شاور لینے کا تھا
00:55:01لیکن واہر نور کو ٹیبل پر پلٹ لگاتے دیکھ کر
00:55:04وہ مسکراتے ہوئے اس کی طرف آ گیا
00:55:06اور اس کے ساتھ پلٹ لگانے میں اس کی مدد کرنے لگا
00:55:09نور نے ایک نظر اٹھا کر اس کی طرف دیکھا
00:55:12اور پھر اپنے کام میں مصروف ہو گیا
00:55:13آپ کو پتا ہے
00:55:14آج مجھے بہت ہی پیاری سی بچی ملی تھی
00:55:17میری گاڑی سے ٹکراتے بچ کی
00:55:20اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے
00:55:21اسے چوٹ نہیں آئی
00:55:23یاسم مسکراتے ہوئے بولا
00:55:24آپ کا پتا ہے بہت ہی پیاری تھی
00:55:26اور باتیں تو اتنی پیاری کرتی تھی
00:55:28کہ میں تو فین ہو گیا
00:55:29اور پاپا سائن نے جس سام کے لئے
00:55:32مجھے بھیٹا تھا وہ بھی میں نے کر دیا
00:55:34باقی ذائلہ کے کتابیں لے آیا تھا
00:55:38میں اس کی تحلی کی گھر سے بہت کوشش کی
00:55:40کہ جلدی گھر آ جاؤں
00:55:41اور آپ کو پاپا سائن کے گھر چھوڑا ہوں
00:55:43لیکن نہیں آ پایا
00:55:44آج کام بہت تھا
00:55:46اس بار معذرت ہو
00:55:47معذرت ہو
00:55:48معذرت کو اندازہ میں بولا
00:55:51جبکہ نور اب بھی اپنے کام میں مگت
00:55:53اچھا ٹھیک ہے میں شاور لے کر رہتا ہوں
00:55:55تب تک آپ کھانا لگائیں
00:55:56بہت بھوک لگی
00:55:57وہ مسکرات کر کہتا
00:55:58اپنے کمرے کی جانب بڑھ چکا تھا
00:56:01جب نور کا دھیان
00:56:02اپنے کمرے کے دروازے کے قریب
00:56:04کھڑے حیدر پر گیا
00:56:05جہاں حیدر ان سے دیکھ رہا تھا
00:56:06نگاہوں میں ایک ہلت جاتی
00:56:08جسے چاہ کر بھی نور کبھی نہیں
00:56:09مان سکتی تھی
00:56:11میں زیلہ کو بلا کے لاتی ہوں
00:56:13آ کر کھانا کھانے
00:56:14وہ حیدر سے نگاہیں چلاتی کمرے کی طرف پر بڑھ چکی تھی
00:56:16جانو سائیں اس طرح سے بیچ
00:56:19راستے میں کسی سے پیسے نہیں لیتے
00:56:20دل بھاگ بھاگ یہاں پہنچی تھی
00:56:23اور آتے ہی جانو نے اسے پوری بات بتائی
00:56:25ہاتھ تو دیدہ
00:56:27اگر میں نے نہیں
00:56:28کرتی تو وہ انکر اس بچے کو
00:56:31بہت بری طرح سے مارتے
00:56:32اور پولیس کے حوالے کر دیتے
00:56:34سوری مہائندہ ایسا کبھی نہیں کروں گی
00:56:36اس سے غصہ کرتے دیکھ کر وہ مو بسورے
00:56:38معصومے سے بولی
00:56:40کسی سے پیسے نہیں لوں گی لیکن ابھی تو پیسے دیں
00:56:42میں نے اسے کھڑوس کو اس کے پیسے لٹانے ہیں
00:56:45اس نے خود ہی دل کے بیگ
00:56:46سے پیسے نکالتے ہوئے کہا
00:56:48یہ آج آپ کو پیمنٹ کیسے مل گئی
00:56:50وہ باقی پیسے بھی بیچ میں رکھتے ہو
00:56:52اس سے پوچھنے لگی پتا نہیں جانو
00:56:54آج بوس نے کہا کہ آپ کی پیمنٹ تیار ہے
00:56:56انہوں نے مجھے دی تو میں نے لے لی
00:56:59دل نے مسکراتے ہوئے بتایا
00:57:01کہ جبکہ جانو پانچ ہزار کا نوٹ
00:57:02نکالتی ہوئی فوراں بھائی کی طرف بھاگ گئی تھی
00:57:04جہاں وہ ابھی تک
00:57:06واجد کے سار پولیس ٹیڈیوم کو دیکھ رہا تھا
00:57:08لیکن نہ جانے کیوں اسے اپنی طرف آتا
00:57:10دیکھ کر شاہ کے دل میں ایک بار پھر سے
00:57:12طفان اٹھنے لگا اور اس بار اسے دیکھتے ہوئے
00:57:15اس نے اپنا مچھے سے دل کو قرار دینے
00:57:16کیلئے اپنا راستہ بدل دیا تھا
00:57:19اسے اپنی طرف بڑھتا دیکھ کر
00:57:20اپنی گاڑی کی طرف آیا رکھ لے ہی پل گاڑی میں
00:57:22بیٹھتے ہوئے ڈرائیور کا چلنے کا آرڈر دے دیا
00:57:24جبکہ اس مغرور آدمی کے اس طرح
00:57:26جاتے دیکھا جانو سائن کی گال
00:57:28بھی غصے سے سرخ ہونے لگے تھے
00:57:30اللہ سائن آکے جا کے
00:57:33اس مغرور خروز ہٹر آدمی کا
00:57:36غرور توٹتے ہوئے آپ
00:57:37اس کی یہ بڑی سی خراب کردے
00:57:39آپ اس کی یہ بڑی سی خراب کردے
00:57:42اللہ سائن کو بہت بڑی خرابی
00:57:43مت لگا دینا گاڑی کی بچ چھوٹی مٹی
00:57:45اس نے آسمان کی طرف دیکھتے ہوئے
00:57:47ان دونوں ملیوں کو دوسرے سے جوڑتے ہوئے
00:57:50رات نانا انداز میں
00:57:51دعا مانگتے ہوئے مو بنایا
00:57:53وہ واپس دل کے پاس جانے لگی
00:57:55سر پلیس مجھے معاف کر دی
00:57:57میں خود جلدی میں تھا
00:57:58مجھے پتا ہی نہیں تھا
00:57:59کہ اس طرح سے کسی سے ٹکرا جاؤں گا
00:58:01وہ نجوان اس سے معافی
00:58:02مانگتے ہوئے بولا
00:58:04مجھ سے غلطی ہوگی
00:58:05پھر اسے غصے میں دیکھ کر
00:58:06وہ مزید معذرت کر رہا تھا
00:58:08جبکہ اس کی بات مکمل سننے کے بعد
00:58:10میں بہران مقدم شاہ مسکر آیا
00:58:12اور تم لوگوں سے ایسی غلطیاں کیسے ہو جاتی ہیں
00:58:15ہم سے تو نہیں ہوتی ہے
00:58:19چاہنا کہ اس لڑکی سے ٹکر آنا
00:58:20پھر اس کی بحث کرتے ہوئے
00:58:21کہنا کہ غلطی اس کی
00:58:22اپنی ہی تمہاری نہیں
00:58:25لڑائی طول پکڑتے ہی
00:58:27دوسرا لڑکا مکمل ویڈیو بناتا ہے
00:58:29جس کے بعد اسے
00:58:30یوٹیوب پر اپلوڈ کر دیا جاتا ہے
00:58:32ویڈیو وائرل ہوتی ہے
00:58:34اور اچھی بلی لڑکی بدنام ہو کر آ جاتی ہے
00:58:36لیکن تم لوگ تو یہ سب کچھ غلطی سے کرتے ہیں
00:58:39کیوں
00:58:39تہی کہہ رہا ہوں نا
00:58:40میں بہران میں سے دیکھتے ہوئے
00:58:42اس کی ساری پول کھول کر بولا
00:58:44نہیں سارا آپ کو کوئی غلط فہمی ہویا
00:58:46ایسا تو کچھ بھی نہیں
00:58:47آپ مجھے غلط سمجھ رہے ہیں
00:58:49میں ایسا کوئی گھڑیا کام نہیں کرتا
00:58:51شاید آپ مجھے کسی غلط فہمی کی وجہ سے یہاں پر لائے ہیں
00:58:53اندھیر کمرے میں اکیلی گرزبو پیٹھے ہوئے
00:58:56وہ اپنے صفائی پیش کرنے لگا
00:58:57جبکہ اس کی بات ادھوری ہی تھی
00:58:59کہ بہران نے اپنے بھاری ہاتھ سے اس کا مو بند کر دیا
00:59:02چہرے پر پڑھنے والا مکہ اتنا شدید تھا
00:59:05کہ وہ پرسی سمیت زمین پر جا کر رہا
00:59:07جس کے ساتھ اس کا موبائل جیب سے نکلتے ہوئے دور جا کر رہا
00:59:10بہران آہستہ ہستہ سلتا اس کے موبائل تک آیا
00:59:13اور اس کے موبائل کو پیروں تلک چلتے ہوئے
00:59:15بقاعدہ اس سے دکھایا تھا
00:59:17تمہارا کافی مواز آیا ہو گیا
00:59:19موبائل کا مزید پیر پر زور دیتے ہوئے
00:59:22وہ اس کی اسکرین کو جگنا چھول کر چکا تھا
00:59:25کافی شریف دھر کے بگڑے ہوئے نوجوان لگتے ہو
00:59:28زائد اس کی اتنی مرمت کرو
00:59:30کہ آگے زندگی میں دوبارہ کسی لڑکی کو بدنام کر کے
00:59:33پیسہ کمانے کا طریقہ سیرے سے بھول جائے
00:59:36اس نے اس نوجوان کی طرف اقدم بڑھاتے ہوئے
00:59:41اپنے ساتھ آئے آدمی زہر تکا
00:59:42اور اس کی گردن پکرتے ہوئے سے چیزہ کھڑا کیا
00:59:45لڑکیوں کے ساتھ اس طرح کا کام کر کے
00:59:47پیسے کمانے کی سزا تمہیں پولیس دے گی
00:59:49کیونکہ یہ ان لگل ہے
00:59:51اور یہ حراسمنٹ کے کیس میں آتا ہے
00:59:54لیکن میرے دل کے ساتھ ٹکرا کر
00:59:57تم نے جب گناہ کیا
00:59:58اس کی سزا میں خود تمہیں دوں گا
01:00:00اور ایسی سزا دوں گا
01:00:01کہ اس کے بعد تم زندگی میں کبھی کسی لڑکی کے ساتھ
01:00:04ٹکرانے کے بارے میں نہیں سوچو گے
01:00:06چلو زاہد باقی کام شیرو کرے گا
01:00:08اس نے زاہد پر چلنے کا اشارہ کر
01:00:10ان کے جانے کے بعد وہ لڑکا شیرو کے ہاتھوں
01:00:13اپنی شامت کا انتظار کر رہا تھا
01:00:19جوان اندازہ لگا چکا تھا
01:00:20کہ وہ کتنا خطرناک ہے
01:00:22کچھ دیر میں اندر سے کتے کے بھنکرے
01:00:24جوان کے چلانے کی آواز آنا شروع ہو گئی
01:00:27دات منٹ بعد اس لڑکے کو پولیس کے حوالے کر دینا
01:00:30بہرام مسکراتے ہوئے آگے بڑھ گیا
01:00:31اس طرح سے کسی سے بھی پیسے نہیں لینے چاہیے
01:00:35جانو سائن اگر اس بچے کی مدد کرنا
01:00:37آپ کے لئے اتنا ہی ضروری تھا
01:00:38تو آپ تھوڑی دیر دل سائن کا انتظار کر لیتی
01:00:41لیکن اس طرح سے کسی سے بھی پیسے مانگنا
01:00:44دادو سائن کو رہ رہ کر اس پر غصہ آ رہا تھا
01:00:46جبکہ وہ موں بسورے بریانی کی پلیٹ کے ساتھ
01:00:50انصاف کرتی ان کی باتیں سن رہی تھی
01:00:52جانو سائن میں آپ سے مخاطب ہوں
01:00:53اسے اپنی طرف دھیان نہ دیتے دیکھ کر
01:00:56دادو سائن نے اسے سناتے ہوئے کہا
01:00:58دونٹ وری دادا سائن میرا سارا دھیان آپ کی طرف ہے
01:01:01وہ تو میں اس لئے ساتھ ساتھ سا رہی ہوں
01:01:04کہیں بریانی ٹھنڈی نہ ہو جائے
01:01:05اور آپ کو پتا ہے ٹھنڈی بریانی کھانے سے
01:01:07مرگی کی دو کو تکلیف پہنچتی ہے
01:01:09اس نے چاول سے بڑا ہوا
01:01:11بھرا ہوا چمچ اپنے موں میں رکھتے ہوئے
01:01:13بتایا جب دل نے فورا ہی پانی کا گلاس
01:01:15اٹھا کر اپنے لگوں سے لگاتے ہوئے
01:01:17اپنی حسی کنٹرول کی
01:01:19کیونکہ دادو سائن کے اس غصے کے وقت
01:01:22اس کی حسی دل اور جانو سائن
01:01:24دونوں کی شامت لاسکتی تھی
01:01:25لیکن اس کا لوجک سنتے ہوئے
01:01:28آج جو دادو سائن کی حسی بھی
01:01:30چھوٹتے چھوٹتے رکھی
01:01:31آج بہرام کو بتانے کے لیے ایک اور بات مل گئی تھی
01:01:34جس پر ہستر ہے تھوڑی دیر کے لیے
01:01:36وہ اس کی حسی ہنسی میں
01:01:38اپنے مقدم شاہ کو محسوس کرتی تھی
01:01:40جانو سائن یہ مستیاں چھوڑ دیں
01:01:42آج آپ نے غلط حرکت کی
01:01:44اور آئندہ کچھ سوچ سمجھ کر
01:01:45کسی کی مدد کیجئے گا
01:01:47یہ کوئی ٹھیک بات نہیں ہے
01:01:48آپ نے اس لڑکے کے لیے
01:01:49یا اس آدمی سے پیسے لے لیے
01:01:51جبکہ آپ کو چاہیے تھا
01:01:52کہ آپ اس بچے کو سمجھاتی
01:01:54کہ اس نے جو کیا وہ غلط ہے
01:01:55چھوڑی چھوٹی ہو یا بڑی
01:01:57ہوتی تو چھوڑی ہی ہے
01:01:58دادو سائن اس کے بچپنے کا نظر انداز کرتے ہوئے
01:02:02سمجھانے لگی
01:02:03سوری دادو سائن لیکن میں کیا کرتی
01:02:07وہ خروس انکل اس بچے کو مارنے والے سے
01:02:10قسم سے دادو سائن
01:02:11اتنے کھڑو سنکل میں نے زندگی میں نہیں دیکھ
01:02:14لیکن اب میں وعدہ کرتی ہوں
01:02:15میں کبھی اس طرح سے کسی کی غلط کام ہے
01:02:18مدد نہیں کروں گی
01:02:18لیکن پلیز مجھے بریانی کھانے دیں
01:02:21یہ نہ ہو کے اس مرگی کی
01:02:22روح آتمہ
01:02:24مجھے رات میں آ کر تانگ کریں
01:02:26اسے پتا تھا کہ دادو سائن کا یہ لگتر
01:02:28آج ہاتم نہیں ہونے والا
01:02:30اسی لیے ان کا دھیان کھانے پر لگانے کے لیے بولی
01:02:32بریانے ہنڈی کھاؤ یا گرہ مرگی کی روح
01:02:34جتنی تکلیف ہوگی
01:02:36اس لیے بہتر ہوگا کہ آپ پہلے میری باستوں پر گور کریں
01:02:39اور انہیں مسمجھیں
01:02:40اس کی شرارت سمجھتے ہوئے
01:02:41دادو سائن نے کہا
01:02:43جب جانو نے نظر اٹھا کر دل کی طرف دیکھا
01:02:45جیسے التجاہ کر رہی ہو
01:02:47کہ بچھا لو
01:02:48دادو سائن بس کریں نا
01:02:49وہ سمجھ گئی ہے
01:02:50باقی میں اسے رات کو سمجھا دوں گی
01:02:52دل نے اس کو بچاؤ کیا
01:02:53تو دادو سائن خاموش ہو گئی
01:02:55کیونکہ دل ان کے نظرک سمجھدار تھی
01:02:57کام اس کم جانو سائن سے تو زیادہ
01:02:59وہ سب کو ٹھیک تو ٹھیک ہے
01:03:00لیکن پہلے اس آدمی کے پیسے کل ہی واپس کریں
01:03:02نہ جانے کون تھا
01:03:04کہاں سے آیا تھا
01:03:04دل سائن آپ نے پیسے واپس کیوں نہیں کیے
01:03:07دادو سائن پیسے واپس کرنے کا وقت ہی کف ملا
01:03:10میں تو اسے دیکھ بھی نہیں پائی
01:03:11اور جانو سائن کہہ رہی ہے
01:03:13کہ اس کے سامنے ہی وہ گاڑی میں بیٹھ کر چلا گیا
01:03:15خیر کوئی بات نہیں
01:03:16جانو سائن جاتی رہتی ہے اسٹریلیا میں
01:03:19بعض میں کہیں نہ کہیں تو ملے گا
01:03:21وہ ویسے بھی اس آدمی کے پیسے
01:03:24میں نے جانو سائن کو دے دی ہیں
01:03:25جو کہ اب جانو سائن اسے دیے بغیر
01:03:27سکون سے نہیں بیٹھے گی
01:03:28تو آپ بلکل بے فکر ہو جائیں
01:03:30اس نے مسکراتے ہوئے جانو سائن کی طرف دیکھ کر
01:03:33آنکھ مارے جبکہ اس قصبت جانو سر سے پہنچا
01:03:36سرکھ ہوتے ہوئے
01:03:37اپنی پلیٹ پر مکمل جو گی
01:03:39اور اس طرح سے شرمانے پر دل کیکہ
01:03:41لگا کر ہنسی
01:03:43دل کی اس طرح کی حرکتوں پر
01:03:45جانو سائن اس طرح سے شرماتی تھی
01:03:47کہ جیسے دل کوئی لڑکی نہیں
01:03:49بلکہ کوئی لڑکا ہو جو جانو لائن مار رہا ہو
01:03:52ڈیم اٹ یہ گاڑی
01:03:55کب تک ٹھیک ہوگی
01:03:57شاہ نے گاڑی کے ٹائر پر کک مارتے ہوئے
01:03:59اپنے غصے کا اظہار کیا تھا تھا تھوڑی دیر میں
01:04:01ٹھیک ہو جائے گی
01:04:02جانے اچانک سے کیا ہوا ہے گھر سے تو بلکہ ٹھیک تھی
01:04:05ڈرائیور پریشانی تھی
01:04:06گاڑی ٹھیک کرنے کی کوشش کر رہا تھا
01:04:08کیونکہ شاہ کا غصہ برتا جا رہا تھا
01:04:10موبائل کبھی ایک طرح تو کبھی دوسری طرح گھما کر
01:04:13وہ سروس سے تلاش کر رہا تھا
01:04:15لیکن کیا عجیب جگہ تھی
01:04:16یہاں موبائل سروس تک نہ تھی
01:04:18آج اس کی بہت اہم میٹنگ تھی
01:04:20جہاں اسے وقت پر پہنچنا تھا
01:04:22اور بیچ طرح پر نہ جانے گاڑی کو کیا ہو گیا تھا
01:04:25ڈرائیور تو سمجھ ہی نہیں پا رہا تھا
01:04:27کہ گاڑی کو آخر اتیانک ہوا کیا ہے
01:04:29کہ کیا آج کی تاریخ میں یہ گاڑی ٹھیک ہو جائے گی
01:04:32وہ غصے جو درائیور کو مخاطب کرتے ہوئے بولا
01:04:34تر کچھ سمجھ نہیں آرہا
01:04:35ڈرائیور بے باستا
01:04:36بس جبکہ شاہ نے غصے سے
01:04:38اس بار اپنے موبائل کو
01:04:39سرک کے بیچ او بیچ پھینکتے ہوئے
01:04:41کہیں ہی ٹکڑوں میں تصمیم کر دیا
01:04:42جبکہ اس کا غصہ دیکھا
01:04:44ڈرائیور جلدی جلدی ہاتھ چلانے لگا
01:04:47یہ سیاستی آدمی کبھی بھی کچھ بھی کر سکتا تھا
01:04:51کم از کم ڈرائیور اپنا حال
01:04:54اس موبائل کے جیسے ہوتے نہیں دیکھ سکتا تھا
01:04:56کافی دیر سرک پر بے مقصد
01:04:58ادھر سے ادھر گھومنے کے بعد
01:04:59وہ واپس گاڑی میں آ بیٹھا
01:05:00وہ گاڑی کی سیٹ کے ساتھ ٹیک لگا کر آنکھیں بند کرتے
01:05:03وہ خود کو ریلیکس کرنے کی کوشش کرنے لگا
01:05:05جب اچانا کی خیالوں پر وہ پریز چیرا سوار ہو گئی
01:05:08شاہ نے فورا اپنا دیان جھٹکے کی کوشش کی
01:05:11جھٹکنے کی کوشش کی
01:05:13اوفی کیا سوچنے لگا ہوں میں
01:05:15وہ لڑکی بالک تک نہیں ہوگی
01:05:16اور نہ جانے میرے دماغ میں کیا کیا سوچیں بننے لگی ہیں
01:05:19کیا پہلی ہی نظر میں
01:05:21وہ لڑکی مجھے تنی اچھی لگی لگنے لگی
01:05:23دائم کی سوچ نے
01:05:24اس کے ساتھ بغاوت کی اور اس کے گال پر
01:05:27ڈمپل اپنے آپ نمائیا ہوا
01:05:28وہ خود بھی نہیں جانتا تھا کہ وہ مسکرائی ہے
01:05:31لیکن کچھ یاد کرتے ہوئے
01:05:33اس کا ڈمپل پھر اچانک غائب ہو گیا
01:05:34چیرے پر سختی تھا گی نہیں دائم شاہ
01:05:37سوری تم اس طرح سے اپنی راہ سے بھٹک نہیں سکتے
01:05:40مجھ بھولو کہ ابھی تم نے
01:05:41اپنا بدلہ لینا ہے
01:05:42اپنے اپنوں کی موت کا بدلہ
01:05:44تم نے بہرام شاہ سے اس کی ہر خوشش چھیننی ہے
01:05:47اس طرح سے اپنے آپ کو
01:05:49بے بس نہیں ہونے دینا
01:05:50میں اس لڑکی کو اپنے آپ پر
01:05:53ہاوی نہیں ہونے دے سکتا اور نہ ہی
01:05:55اپنی زندگی میں کسی لڑکی کو شامل کر سکتا ہوں
01:05:57میری زندگی کا مقصد
01:05:59صرف بہرام شاہ کی بربادی ہے
01:06:01اور میں اپنی زندگی اور اپنے مقصد میں
01:06:03کسی کو بھی نہیں آنے دوں گا
01:06:05جی آج کے لیے اتنا ہی
01:06:07اور اس کی جو سیکنڈ اپیسٹر ہے
01:06:09وہ میں لیکن حاضر ہوں گی
01:06:11کل آپ کے لیے تو
01:06:12نوولز کو ریڈ
01:06:14ضرور کریں اور ضرور سنیں
01:06:16اگر آپ کو اچھا لگے تو ویڈیو کو لائک کر دیں
01:06:19چینل کو سبسکرائب کر دیں
01:06:21اور بیل کا جو بٹن
01:06:22ملازمی پرس کر دیں
01:06:23تو اس سے کیا ہوگا کہ میری کوئی بھی جو نئی ویڈیو آئے گی
01:06:27تو فوراں سے اس کا پیسج آپ کو مل جائے گا
01:06:29کہ یہ نئی ویڈیو آ چکی ہے
01:06:31تو کل تک کے لیے
01:06:32اللہ حافظ

Recommended

2:49