Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#cousin_marriage #sairastories #bold_romantic #audionovelurdu #digitalbookslibrary #urdunovel #loveurdunovel #novelinurdu #novels #romanticnovel

#pakeezahstory
#urduromanticnovelonforcedmarriage
#audionovelurdu #digitalbookslibrary #khanstudio #novelpoint #novelwalibaji #sairastories #yamanevanovel #novels
#simislife
#sairastories

#UrduRomanticNovel
#UrduKahani
#Novels
#Simislife
#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#conpletenovelromantic
#hearttouchingnovelsinurdu

"Copyright Disclaimer under Section 107 of the copyright act 1976, allowance is made for fair use for purposes such as criticism, comment, news reporting, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favour of fair use.

pakeezah stories, moral stories, emotional stories, real sachi kahaniyan, heart touching stories, romantic stories, love stories, true story, written story, text story, new moral story, top urdu kahani, digest stories, bed time stories, soothing voice story, short stories, saas bahi kahaniyan, suvichar kahaniyan, achay vichar kahani, kahani ghar ghar ki, daily stories, teen ortain teen kahaniyan, 3 ortain 3 kahaniyan, hindi motivational stories, voice, Chota Dulha, romantic novels, romantic novels in urdu, urdu novels, urdu novel, romantic urdu novels, urdu romantic novels, romance novels in urdu, story, urdu story, story in urdu, love, love story, love story in urdu, romantic novels to read, urdu romantic novel, novels, novel, hindi stories, hindi kahani, hindi story, most romantic novels, best urdu novels
urdu novels online
read urdu novels online
novels point
Gold Studio, Jannat ka pattay, Novel Point, Novel ka khazana, Urdu Complete Noval, Urdu Novel Platforn, Urdu Novel World, Urdu Novel library, Urdu novel Bank, Urdu novel shiddat e Ishq, Urdu novel story, best urdu novels, novel TV, novel addiction, novel by noor asif, novel forever, novel library, novel urdu library, novels in urdu, romantic novels in urdu, romantic urdu novels, sabaq Amooz kahanian, top urdu novels, urdu novel World, urdu novels, urdu novels online

#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#pakeezahstory #audionovelurdu #khanstudio #novelwalibaji
#digitalbookslibrary
#novelpoint
#yamanevanovel
#sairastories
#vanibased
#forcemarriagebasednovel
#agedifferencebased
#vanibasednovels
#cousin_marriage
Transcript
00:00:00اسلام علیکم ویورز کیسے آپ سب لوگ آئی ہوگے آپ سب لوگ بالکل ٹھیک ہوں گے اور اپنے لائف میں خوش بھی ہوں گے
00:00:07تو آئیے شروع کرتے ہیں آج کا بقیہ نوول کا بقیہ حصہ جو کہ ہے سیونت اپیسوڈ بنیں گی
00:00:12اور نوول کا نام ہے گناہگار اور اس کو لکھا ہے زینہ شرجیل نے
00:00:18اور یہ نوول جو ہے وہ کزن بیس پہ ہے کزن میریج پر ہے اور دو بھائیوں کی سٹیوری ہے
00:00:24اور بہت زبردست کمال کی کہانی ہے یہ بہت اچھی ہے
00:00:27آپ ضرور ریڈ کریں اور اس کو سنیں آپ کو بہت اچھی لگے گی
00:00:30اور نوول شروع کرنے سے پہلے آپ سے ایک چھوٹی سی ریکویسٹ ہے
00:00:34کہ اگر آپ کو نوول جب ویڈیو پسند آ رہی ہیں
00:00:36تو میری ویڈیو کو لائک کر دیں اور چینل کو سبسکرائب کر دیں
00:00:40اور بیل کا جو بٹن ہے وہ لازمی پریس کر دیا کریں
00:00:42اس طرح سے کیا ہوتا ہے کہ جب بھی میں کوئی نئی ویڈیو اپلوڈ کروں گی
00:00:46تو اس کا میسیج آپ کو مل جائے گا
00:00:47تو آپ بروقت جو ہے ویڈیو کو دیکھ سکیں گے
00:00:50تو آئیے شروع کرتے ہیں نوول
00:00:52جی نوول سٹارٹ ہوتا ہے یہاں سے
00:00:55صبح نمیر کی آنکھ کھلی تو اس کی نظر اپنے برابر میں خالی بستر پر پڑی
00:01:00آج پہلی دفعہ ایسا ہوا کہ انایہ نمیر سے پہلے ہی اٹھ گئی تھی
00:01:03پھر نمیر کو کل رات والا منظر یاد آیا
00:01:06ساتھ ہی ایک جاندار مسکرہت اس کے لبوں کو چھوٹ گئی
00:01:09نمیر اٹھ کر بیٹھا تو وارڈروپ کے ہینڈل پر اس کے آفیس اڈریس ہینگ تھا
00:01:13جو یقیناً انایہ ہی ہینگ کر کے روم سے باہر نکلی ہوگی
00:01:17اوہ تو اب میسیز اپنے شوہر کا سامنا نہیں کر پا رہی ہے
00:01:21نمیر سوچتا ہوا مسکرانے لگا
00:01:23انایہ بی بی آج تو آپ صویرے صویرے جاگ گئیں
00:01:26انایہ آج حمیدہ کے کچن میں آنے سے پہلے مجھوڑ تھی
00:01:30تب ہی حمیدہ حیرت کرتی بھی بولی
00:01:33ہاں رات کو صحیح سے نیند نہیں آئی تھی
00:01:35اب نمیر کے جانے کے بعد ہی سونگی
00:01:37انایہ نمیر کے لیے پراتھا جبکہ سروت اور اپنے لیے کون فلیکس تیار کرنے لگی
00:01:41ہاں جی شادی کے بعد تو اکثر ہی ایسا ہوتا ہے
00:01:46حمیدہ تھنڈی آہ بھرتی بھی بولی جت پر انایہ حمیدہ کو گھوڑنے لگی
00:01:50حمیدہ فضول باتیں کم کیا کرو جلدی سے چائے کا پانی رکھو
00:01:53انایہ حمیدہ کو ڈانتے ہوئے بولی
00:01:56تو حمیدہ جلدی سے چائے کا پانی رکھنے لگی
00:01:58کل رات نمیر کی بے باقی کے مظاہرے پر ایک بار پھر انایہ کا شرم آنے لگی
00:02:03اسے بھی کیا ضرورت ہی نمیر کے سامنے اتنا پٹر پٹر بولنے کی
00:02:07وہ اپنے اوپر ملامت کر کے نمیر کا سوچنے لگی
00:02:11ذرا لحاظ نہیں بے شرم کہیں گے
00:02:13انایہ دل ہی دل میں نمیر سے مخاطب ہے
00:02:15اوف میں شرما کیوں رہی ہوں
00:02:17مجھے تو نمیر کی حرکت پر غصہ آنا چاہیے
00:02:19یا اللہ مجھے غصہ کیوں نہیں آ رہا
00:02:21انایہ گھبراتی ہوئی کچن میں چاروں طرف نظر دڑانے لگی
00:02:26کہیں کوئی اس کے اندر کا چور نہ پکڑ لے
00:02:28ابھی وہ سوچ ہی رہی تھی
00:02:30ابھی انایہ کا نمیر کی آواز سنائی دی
00:02:32وہ یقینن کمرے کے دروازے پر کھڑا
00:02:34اسے پکار رہا تھا
00:02:35انایہ اس کا سامنہ نہیں کرنا چاہتی تھی
00:02:38وہ تو شکر تھا آج صبح اس کی خود ہی آنکھ کھل گئی
00:02:40اور وہ نمیر کے اٹھنے سے پہلے ہی کمرے سے باہر نکل گئی
00:02:43مگر وہ یہ بھول گئی تھی
00:02:45نمیر اب صبح اس کو دیکھے بھی نہ
00:02:47تو ناشتہ بھی نہیں کرتا
00:02:48اس لئے سستے قدموں سے چلتی ہوئی
00:02:51روم کے اندر جانے لگی
00:02:52آپ نے بلایا
00:02:53نمیر اپنی شہر پہن رہا تھا
00:02:55تب انایہ نے کمرے میں آ کر ساتھ جکائے
00:02:57اس سے پوچھا
00:02:58ہاں یہاں آؤ اور جلدی سے میری ہیلپ کرو
00:03:01نمیر اس کے جھکے میں سر کو دیکھتا
00:03:03وہ بولا
00:03:03کیا ہیلپ کرنی ہے
00:03:05انایہ اس کے قریب آ کر جھجکتی ہوئی پوچھنے لگی
00:03:07پہلے اپنی شکل تو دیکھاؤ
00:03:09یہ کیا نالائک سٹوڈنٹ کی طرح سر جھکایا ہوا ہے
00:03:13نمیر نے باروب لہجے میں بولتے ہوئے
00:03:15انایہ کی تھوڑی پکرے کا چہرہ اٹھایا
00:03:17بولیں کیا کہنا ہے
00:03:18نمیر انایہ کو دیکھنے لگا
00:03:19تو انایہ نے اس کی نظروں سے کنفیوز ہو کر پوچھا
00:03:23ٹائی اٹھا کر لاؤ میری
00:03:24نمیر انایہ کو کہتا
00:03:26کہتا ہوا کف کے بٹن لگانے لگا
00:03:29انایہ نے بیڈ پر رکھی ہوئے
00:03:30ٹائی اٹھا کر نمیر کو دینی چاہیے
00:03:31مجھے کیا پکڑا رہی ہو جلدی سے باندھ ہوئی تھے
00:03:34نمیر مگن انداز میں اپنے اوپر پرفیوم چھڑکتا ہوا
00:03:37انایہ سے بولا
00:03:38کس کے آپ کو باندھنا ہے
00:03:42انایہ بدعواز ہو کر بولی
00:03:44تو کیا اپنے باندھوں کی ٹائی
00:03:46نمیر اس کو کنفیوز دیکھ کر پوچھنے لگا
00:03:48مگر مجھے تو ٹائی باندھنا آتی ہی نہیں ہے
00:03:51انایہ اس کو دیکھ کر پریشان ہو کر بولی
00:03:53کیا تمہیں ٹائی باندھنی نہیں آتی
00:03:56نمیر نے جتنی حیرت اس سے سوال کیا
00:03:58وہ انایہ کے شرمندہ ہونے کیلئے کافی تھا
00:04:00تو کیا میں کالٹ ٹائید لگا کر جاتی تھی
00:04:03مگر انایہ برا مانتی بھی بولی
00:04:05جس پر نمیر مسکر آیا
00:04:06یہاں آؤ میں تمہیں ٹائی باندھنا سکھاتا ہوں
00:04:10نمیر انایہ کا ہاتھ پکڑ کر
00:04:11اس کو اپنے قریب کھڑا کر کے
00:04:13اس کا ڈبٹا بیڈ پر رکھنے لگا
00:04:15اور مہارہ سے اسی کے گلے میں ٹائی باندھ کر
00:04:17اسے دکھانے لگا
00:04:18چلو شابہ شابہ میرے باندھو
00:04:20نمیر اس کے گلے میں ٹائی نکال کر
00:04:22اپنے گلے میں ڈالتا ہوا بولا
00:04:23انایہ جھجکتے ہوئی ٹائی باندھنے کی کوشش
00:04:25کرنے لگی
00:04:26تب نمیر اپنے دونوں ہاتھ اس کی کمر پر رکھتا ہوا
00:04:29اسے اپنے قریب کرنے لگا
00:04:31آپ اس طرح کریں گے تو پھر میں کیسے باندھ پاؤں گی
00:04:35انایہ شکایتی انداز میں اس کو دیکھ کر کہنے لگی
00:04:38اپنی توجہ اپنے کام پر رکھو
00:04:40میرے اوپر نہیں
00:04:40باندھو جلدی سے
00:04:41نمیر روبدار لہجے میں اس سے کہنے لگا
00:04:45اسے بھی چنکر شور ملا تھا
00:04:46جو اسے تنگ کرنے کا موقع ہرگز ہاتھ سے جانے نہیں دیتا تھا
00:04:50انایہ دوبارہ تھا ٹائی باندھنے کی کوشش کرنے لگی
00:04:52مگر نمیر کی مسلسل اپنے اوپر اٹھنے والی نظر تھے
00:04:56وہ نروس ہونے لگی
00:04:57نمیر کی نظریں اسے ہی احساس دلا رہی تھی
00:05:00کہ وہ بغیر ڈپٹے کے اس کے بے حد قریب کھڑیا
00:05:03نہیں مجھ سے نہیں بندے گی یہ ٹائی
00:05:05اب خود باندھیں اسے
00:05:06انایہ نمیر کو کہنے کے ساتھ
00:05:10یہ اپنا ڈپٹہ اٹھایا ہے
00:05:11اٹھا کر روم تھا جانے لگی
00:05:12انایہ کو معلوم تھا وہ جان بجھ کر اسے پریشان کر رہا ہے
00:05:16جب تک تم ٹائی نہیں باندھو کہ اس کمرے سے باہر نہیں جا سکتی
00:05:18نمیر کی بات پر انایہ کی رونے والی شکل ہو گئی
00:05:22مجھ سے نہیں بندے گی نمیر
00:05:23آپ کوئی اور کام بول گئے
00:05:25انایہ بچارگی سے دیکھتی ہوئی کہنے لگی
00:05:28گویا کبھی کبھی وہ اسے بہت پریشان کرتا تھا
00:05:31تب انایہ کا شدت سے دل چاہتا تھا
00:05:33کہ وہ اس کا گلہ ہی دبا دے
00:05:35ٹھیک ہے پھر یہاں آؤ
00:05:36نمیر کی بات سنکر وہ شکر ادا کرتی ہوئی
00:05:39اس کے پاس کم از کم ٹائی باندھنے سے
00:05:41تو اس کی جان چھوٹی
00:05:42انایہ کی قریب آنے پر نمیر نے دوبارہ
00:05:45انایہ کی کمر پر اپنے ہاتھ رکھے
00:05:47اس میں نمیر کے پہلے سے بھی
00:05:49زیادہ خطرنا کام پر
00:05:50انایہ نے پوری آنکھیں پھاڑ کر اسے دیکھا
00:05:52جبکہ نمیر اسے بلکل نورمل
00:05:54انداز میں اپنا دوسرا کام بتا چکا تھا
00:05:57نہ جانے وہ کیوں
00:05:58اسے صبح صبح تنگ کر رہا تھا
00:06:00مجھے ناشتہ بنانا ہے
00:06:01انایہ بولتی ہوئی اس کے ہاتھ
00:06:04اپنی کمر سے ہٹانے لگی مگر نمیر کے آگے
00:06:06اس کی دور ازمائی نہیں چلی
00:06:08کس کرو گی یا ٹائی باندھو گی
00:06:10جلدی بتاؤ نمیر اس کو مزید خود سے
00:06:12قریب کرتا ہوا پوچھنے لگا
00:06:14میں رات تک ٹائی باندھنے کی پریکٹس کر لوں گی
00:06:17اگر کل صبح نہیں باندھ سکی تو آپ کو کس کروں گی
00:06:19انایہ ایک سانس میں
00:06:20تیزی سے بولی نمیر کے ہنٹوں پر ایک دم
00:06:22مسکرہات آئی
00:06:23اگر کل صبح تم ٹائی نہیں باندھ سکی
00:06:26تو میں کسی ایک
00:06:27نہ باندھ سکی تو میں ایک کس پر
00:06:30تو ہر جز گزارہ نہیں کروں گا
00:06:32نمیر مانی خیزی سے اس کو دیکھتا ہوا بولا
00:06:35اور انایہ کا اپنی گریفت سے آزاد کیا
00:06:37انایہ فوراں کمرے سے باہر نگل آئی
00:06:39یہ تم صبح صبح نمیر کے کمرے میں کیا کر رہی تھی
00:06:43ابھی وہ اپنی سانس بحال بھی نہیں کر پائی تھی
00:06:45نہال اپنی کمرے سے نکل کر
00:06:47انایہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:06:48جس پر وہ گھبرا کر نحال کو دیکھنے لگی
00:06:50جی
00:06:51مجھ سے نمیر کو کام تھا
00:06:53انایہ حق لاتی بھی بولی
00:06:54یہ نمیر تمہارے لیے نمیر بھائی سے نمیر کب ہو گیا
00:06:57نحال فوراں اس کا جملہ پکڑتا ہوا بولا
00:07:00شاید جلدی جلدی میں موں سے نکل گیا
00:07:02دھیان نہیں دیا میں نے
00:07:03انایہ مزید گھبراتی ہوئی
00:07:05اپنی اسے وضاحت دینے لگی
00:07:07وہ کہاں پھنس چکی تھی
00:07:08بے بسی سے سوچنے لگی
00:07:09دھیان تو واقعی اب لگتا ہے
00:07:10تمہارا مجھ پر نہیں رہا
00:07:12مگر مجھے اب بھی تمہارا خیال ہے
00:07:14یہ بتاؤ ہاتھ کا درد کیسا ہے اب
00:07:15تمہارا
00:07:17نحال اس کو گھر سے دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:07:19نحال کو لگا جیسے انایہ میں کوئی چینج آیا ہے
00:07:21مگر وہ سمجھنے سے قاسد ہا
00:07:23ہاتھ کا درد تو ٹھیک ہو گیا
00:07:26چلیں آئیں ناشتہ کر لیں
00:07:27وہ نحال کی توجہ اپنے اوپر سے ہٹا کر
00:07:29ناشتے کی طرف لگاتی بھی بولی
00:07:31تو نحال ڈائننگ ٹیبل پر چلا آیا
00:07:32انایہ بھی چیر کھسکا کر بیٹھ گی
00:07:34حمیدہ ماما کہاں ہے
00:07:36ناشتہ ٹیبل پر رکھتی ہوئی
00:07:37حمیدہ کو نحال نے مخاطب کیا
00:07:39یہ وہ بیگم صاحبہ کہہ رہی تھی
00:07:41کہ تھوڑی دیر میں ناشتہ کریں گے
00:07:42ابھی وہ تھوڑا آرام کرنا چاہتی ہے
00:07:43حمیدہ نے نحال کو سروت کے بارے میں بتایا
00:07:47وہ بھئی
00:07:47یہ پراتھا دیکھ کر
00:07:49تو میرا یہی کھانے کا مون ہو رہا ہے
00:07:51انایہ چائے نکالنا
00:07:52پلیز
00:07:52نحال اپنی پلیٹ میں پراتھا نکالتا
00:07:54وہ بولا
00:07:55اور انایہ اس سے یہ بھی نہیں کہہ سکی
00:07:57یہ پراتھا اس نے
00:07:59نمیر کے لیے
00:07:59اس کے کہنے پر بنایا ہے
00:08:01خاموشی تو ہے
00:08:02انایہ نحال کے لیے چائے نکال لے گی
00:08:03اس سے پہلے وہ دوسرا پراتھا بنانے کے لیے
00:08:06اٹھتی تو بھی نمیر اپنے روم کا دروازہ کھل کر باہر آیا
00:08:09کیا ہوا
00:08:09افیس کے لیے تیار ہو گئے
00:08:10رات کو تو تم کہہ رہے تھے
00:08:12کہ صبح لیٹ جاؤں گا
00:08:14نحال نے امیر کو
00:08:15نمیر کو آفیس کے لیے تیار دیکھا
00:08:17تو اس سے پوچھا
00:08:18ارادہ تو لیٹ جانے کا تھا
00:08:21مگر رات کا سونے سے پہلے تھکن اتر گئی
00:08:23نیند اچھی آئی
00:08:24اسی وجہ سے صبح آفیس کے لیے تیار ہو گیا
00:08:26نمیر اپنے برابر میں بیٹھی انایہ پر
00:08:28ایک نظر ڈالکا نحال کا بتانے لگا
00:08:30نمیر کی بات سن کر انایہ کی نظریں چھک گئیں
00:08:33کیوں کہ رات میں کوئی انرجی ڈرنک لے لی تھی
00:08:35نحال نمیر سے پوچھنے لگا
00:08:37تو انایہ کرسی سر کر کچن میں جانے لگی
00:08:39ہاں یہی سمجھ لو
00:08:41نمیر نے ٹیبل کے نیچے انایہ کا ہاتھ پکرتے ہوئے کہا
00:08:44اب نمیر دوسرے ہاتھ سے
00:08:46ہاتھ پور کھول کر اپنا پراتھا نکالنے لگا
00:08:48مگر ہاتھ پور کھالی
00:08:49دیکھ کر اس کی نظر نحال کی پلیٹ میں گئی
00:08:52دوسری سنجیدہ نظر اس نے انایہ پر ڈالی
00:08:54وہی انایہ نے نمیر کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چنچا
00:08:57کہاں ہے میرا پراتھا
00:08:58نمیر انایہ کو دیکھ کر سنجیدیہ سے پوچھنے لگا
00:09:01نحال جو کیس اپنے ناشتے میں مگن ہو چکا تھا
00:09:03چونک کر سر اٹھا کر نمیر کو دیکھنے لگا
00:09:06اوہو یہ پراتھا تم نے اپنے لئے بنوایا تھا
00:09:09مجھا معلوم نہیں تھا
00:09:10تم چاہو تو یہ لے سکتے ہو
00:09:11نحال نے نمیر کو دیکھتے ہوئے کہا
00:09:14اسے نمیر کی طبیت کا اندازہ تھا
00:09:15وہ اپنی چیزوں کے معاملے میں شروع سے ہی حساس تھا
00:09:19نوفل اور نحال کا دوسرے سے اپنے کپڑے
00:09:21اور دوسری چیزیں وغیرہ شیئر بھی کر لیتے
00:09:23مگر نمیر بچپن سے ہی
00:09:25اپنی چائے کا مذہب تک کسی دوسرے کو نہیں دیتا تھا
00:09:29نہیں یہ تم ہی کھاؤ
00:09:30جاؤ انایہ پانچ منٹ کے اندر دوسرا پراتھا بناو
00:09:32پانچ منٹ سے اوپر ایک منٹ بھی نہیں ہونا چاہیے
00:09:35نبی نے نحال کی پریٹ میں نظر ڈالی
00:09:36جس میں آدھا پراتھا بچا ہوا تھا
00:09:38پھر وہ انایہ کا دیکھ کر بولا
00:09:40انایہ نمیر کے چہرے کے تاثرہ دیکھ کر
00:09:42پوراں اٹھ کر کچن میں چلیے
00:09:44یہ کس انداز میں تم انایہ سے بات کر رہے ہو
00:09:46نحال کا نمیر کا یوں آرڈر دینے والا انداز پسند نہیں آئے
00:09:49جب بھی وہ نمیر کو ٹوکتا ہوا بولا
00:09:52تو میرے اور اس کی بھیج میں مت بولو
00:09:54اور چپ کر کے پراتھا کھاؤ
00:09:55نمیر اپنے غصے کا دبانے کے لیے پانی کا گلاس اٹھاتا
00:09:58وہ بولا
00:09:58وہ اتنے چھوٹے دل کا مالک ہرگز نہیں تھا
00:10:01کہ ایک پراتھے پر اپنے بھائی سے
00:10:02بچوں کی طرح لڑنا شروع کر دیتا
00:10:04مگر یہاں بات انایہ کے ہاتھ سے
00:10:06بنائی گئے چیز کی تھی
00:10:07جو اس کی بیوی نے خاص اس کے لیے بنائی تھی
00:10:10اس لیے نحال کے پراتھا کھانے پر
00:10:12نمیر کو جلن کا احساس ہونے لگا
00:10:14کیا مطلب ہے تمہاری بات کا
00:10:16اس کا اور تمہارے بیچ
00:10:18نوکر ہے وہ تمہاری
00:10:20یا پیسے دیکھر خریدا ہے تم نے اسے
00:10:22جو تم اس پر اپنا حق جتا رہے ہو
00:10:24نحال کو نمیر کی بات سن کر غصا آیا
00:10:26حق صرف نوکر یا غلاموں پر نہیں جتایا جاتا
00:10:29نحال نمیر بولتا
00:10:30وہ پانی کے گونڈ بھرنے لگا
00:10:32ان دونوں کے بیچ بحث شروع ہو گی
00:10:34جس کی آواز انایہ کچن میں اچھی طرح سن سکتی تھی
00:10:37ان دونوں کی غصے میں آوازیں سن کر
00:10:39انایہ کے ہاتھ پاؤں بھولنے لگے
00:10:40وہ جلدی سے پراتھا لے کر کچن سے باہر آنے لگی
00:10:43گبرہت مکہ پاؤں فسلا
00:10:44پراتھے کی پلیٹ سمیت وہ نیچے گری
00:10:46ان دونوں کی توجہ انایہ کی طرف مندمل ہوئی
00:10:49نمیر اور نحال دونوں ہی اس کی طرف بڑھے
00:10:51کیونکہ نحال سے انایہ کا فاصلہ کام تھا
00:10:54اس لئے نحال نے انایہ کو اٹھنے میں مدد دی
00:10:56نمیر جو سامنے سے آتی
00:10:59انایہ کا خریف ہوتا دیکھ چکا تھا
00:11:00پانی کا گلاس ہاتھ میں تھامے تیزی سے
00:11:02اس کی طرف بڑھا مگر اس سے پہلے
00:11:04نحال انایہ کو سہارا دیکھ کر اٹھا چکا تھا
00:11:06نمیر ان دونوں کو وہی دیکھ کر رک گیا
00:11:08لگی تو نہیں تمہیں
00:11:09نحال فکر مندی سے انایہ سے پوچھنے لگا
00:11:11جبکہ انایہ اپنے سامنے کھڑے نمیر کو دیکھنے لگی
00:11:14وہ چہرے پر پسریلے تاثرات
00:11:16لائے ان دونوں کو ناپسند دیزہ نظروں سے دیکھ رہا تھا
00:11:18اس نے اپنے ہاتھ میں موجود گلاس پر گریفت مضبوط کی
00:11:24اور چھناکے کی آواز سے گلاس ٹوٹا
00:11:26نحال نے مردہ نمیر کو دیکھا
00:11:28وہ اپنا غصہ گلاس پر نکال کر قدم بڑھاتا ہوا
00:11:30نحال کے پاس آیا
00:11:31نحال تم اس سے دور رہا کرو
00:11:33نمیر نحال کو تنبیہ کے انداز میں بولا
00:11:38نحال حیرت سے نمیر کو دیکھنے لگا
00:11:39نمیر کا رویہ اس کی سوچتے بھلا تر تھا
00:11:42اب نمیر انایہ کی طرف بڑھا
00:11:43دکھاؤ کہاں لگی
00:11:44نمیر اپنا ایک ہاتھ انایہ کے گال پر رکھتا ہوا
00:11:47دوسرا ہاتھ کے انگوٹھا
00:11:49انایہ کی تھوڑی پر پھیرنے لگا
00:11:51سامنے بیٹھے ہونے کی وجہ سے
00:11:53اتنے انایہ کی تھوڑی فرش پر لگتی دیکھی
00:11:55مگر نمیر انایہ کا یہ منظر نحال نہیں دیکھ سکا
00:11:58اتنے نمیر کا بازو
00:12:00پکڑ کر جھٹکے سے سے دور ہٹایا
00:12:02نمیر کی توجہ انایہ کی طرف ہونے کی وجہ سے
00:12:04وہ نحال کے دکھا دینے سے دو قدم پیچھے ہوا
00:12:07اب نمیر آنکھوں میں ناغواری لیے نحال کو دیکھ رہا تھا
00:12:10دوسری طرف نحال کے بھی کچھ اس طرح کے تاثرات تھے
00:12:13صرف ایک انایہ تھی جس کا دل بہت زور سے دھڑک رہا تھا
00:12:16وہ بالکل خاموش سے اہمی ہوئی کھڑی تھی
00:12:18اس نے دور رہنے کی
00:12:20مجھے نہیں تمہیں ضرورت ہے
00:12:22یہ تمہاری ہونے والی بھاپی ہے
00:12:24نحال کوئی دکھیاں نسی سوچ کا مالک ہرگز نہیں تھا
00:12:27مگر نمیر کا یوں انایہ کے چہرے کو چھونا
00:12:29اس کی اتنے قریب کھڑے
00:12:31رہنے پر نحال کو غصہ آ گیا
00:12:33جب بھی وہ نمیر کو انایہ سے رشتہ یاد دلاتے ہوئے بولا
00:12:35شور کی آواز ان کا سروت بھی
00:12:37اپنے کمرے سے نکل آئی
00:12:38اس نے دونوں بھائیوں کا روبرو کھڑے دیکھا
00:12:41تو معاملے کی سنگینی سمجھنے کی کوشش کرنے لگی
00:12:43نہیں نحال تم غلطی پر ہو
00:12:45اپنا جملہ ضرورت کرو
00:12:46یہ میری نہیں تمہاری بھابی ہے
00:12:47سوری میں بھی غلط بول گیا
00:12:49ہونے والی بھابی نہیں بلکہ ہو چکی بھابی
00:12:52نمیر نے نحال کو دیکھ کر
00:12:54جتنے آرام سے نحال
00:12:55آرام سے بولا
00:12:57نحال نے اس کا گریبان پکڑنے میں دیر نہیں لگا
00:12:59نحال چھوڑو اسے
00:13:00سروت بیچ میں آ کر بیچ پچاؤ کروانے لگی
00:13:03جبکہ انایہ دن وہی آنکھوں میں آنسو لیے
00:13:05تہمی ہوئی تماشا دیکھ رہی تھی
00:13:07نمیر نے اپنے گریبان پر نحال کے ہاتھ جٹ کے
00:13:09سنا نہیں آپ نے ابھی کیا بکواس کی ہے
00:13:12اس نے نحال چیک کر سروت کو کہنے لگا
00:13:15وہ ایسی طبیعت جب مزاج کا مالک نہیں تھا
00:13:19مگر نمیر کی بات سن کر اس کا خون کھول اٹھا
00:13:21نحال وہ صحیح کہہ رہا ہے
00:13:22وہ دو ماہ پہلے نمیر کی انایہ شادی ہو چکی ہے
00:13:26سروت حمد جمع کر کے سے سچائی بزانے لگی
00:13:29نحال خاموشی سے شوق کی کیفت میں سروت کو دیکھنے لگا
00:13:32پھر اس نے دوسری نظر انایہ کے روتے ہوئے چہرے پر ڈالی
00:13:35اس کے بعد وہ خاموش کھڑے نمیر کو دیکھنے لگا
00:13:38نحال میری بات سنو
00:13:39نمیر اس کی دلی کیفت سمجھتا ہوا
00:13:41اس کے قریب آ کر بولا
00:13:42دور ہو جاؤ میری نظروں سے تم
00:13:44نحال اس سے دکھا دیتا ہوا بولا
00:13:46نمیر خاموشی سے روتی ہوئے
00:13:47انایہ کا ہاتھ تھام کر اسے اپنے بیٹروم میں
00:13:49پورے اس تحقاق کے ساتھ
00:13:52نحال کے سامنے لے گیا
00:13:53وہ خالی نظروں سے نمیر اور ننایہ کو دیکھنے لگا
00:13:56اس کی آنکھیں ضبط سے سرخ ہونے لگی
00:13:58یہ کیا کر دی آپ نے ماما میرے ساتھ
00:14:00وہ آپ آنکھوں میں
00:14:01وہ اب آنکھوں میں نمی لیے سروت کو دیکھتا ہوا پوچھ رہا تھا
00:14:04نحال کی آنکھوں میں آنکھوں میں سو دیکھتا
00:14:05سروت کو لگا جیسے اس کے سینے میں
00:14:08کسی نے بھاری سل رکھ دیا ہو
00:14:10نحال بیٹا
00:14:12اس وقت حالات ایسے سے یہ سب کرنا پڑا
00:14:14سروت میں نحال
00:14:15سروت نے نحال کو دیکھ کر سمجھ آتی بھی بولی
00:14:18کم از کم آپ میرے مرنے کا تو انتظار کر لیتی
00:14:24نحال آنکھوں سے نمی پوچھتا ہوا
00:14:26سروت نے کہنے لگا
00:14:27اللہ نہ کرے میری عمر بھی لگ جائے تمہیں
00:14:30تحمل سے میری بات سنو میں تمہیں سب بتاتی ہوں
00:14:32سروت اس کا چہرہ تھا
00:14:33میں بولی نحال نے سروت کے ہاتھ اپنے چہروں سے
00:14:36ہٹا کر سروت کو رکھا
00:14:37آپ مجھ سے میری خوشی چھین کر
00:14:39مجھے لمبی عمر کی دعا دے رہی ہے
00:14:41مجھے کچھ نہیں سننا
00:14:42اکیلہ رہنا چاہتا ہوں
00:14:43مجھے ڈسٹرب مت کریے گا
00:14:45نحال وہاں سے اپنے کمرے میں چلا گئے
00:14:47جبکہ سروت اپنا سر تھامے بھی ہی کرسی پر بیٹھ گئی
00:14:49انایہ اپنی آنکھوں سے آنسو صاف کرو فورا
00:14:52انایہ کو کمرے میں لانے کے بعد
00:14:53نمیر سنجیدگی سے بولا
00:14:55انایہ نے تڑپ کر اسے دیکھا
00:14:57تھوڑی دیر پہلے وہ اپنے بھائی کی فیلنگ کو سمجھ کرتے
00:14:59سمجھانے کے لئے تو آگے بڑھا تھا
00:15:01مگر اس کو تو وہ رونے بھی نہیں دیتا تھا
00:15:04انایہ نے بدردی سے
00:15:05اپنا ہاتھ چہرے پر رگڑ کا اپنے آنسو صاف کیے
00:15:08تب ہی نمیر اس کے قریب آیا
00:15:10اپنے دونوں ہاتھوں سے اس کے شانوں کو تھاما
00:15:12بہت برا لگتا ہے
00:15:15بہت برا لگتا ہوں نا میں تمہیں
00:15:17جب اس طرح زور زبردستی کرتا ہوں تمہارے ساتھ
00:15:27جائے ان ہنٹھوں پر مسکرہ دیکھنا چاہتا ہوں
00:15:29جو صرف مجھے دیکھ کر آئے
00:15:30نمیر انایہ کا چہرہ دیکھتا ہوں
00:15:32اپنے دل کا حال بتا رہا تھا
00:15:34مگر انایہ کی نظر اسے کے زخمی ہاتھ پر تھی
00:15:37جو اس کے کندے پر موجود تھا
00:15:39آپ کا ہاتھ زخمی ہو گیا نمیر
00:15:41آپ کو تقریف ہو رہی ہوگی
00:15:42معلوم نہیں کہ انایہ نے اس کی بات سنی بھی کہ نہیں
00:15:45یا پھر سن کر انجان بنی رہی
00:15:47وہ اپنے کندے سے نمیر کا ہاتھ تامتی بھی بولی
00:15:49جو کہ گلاہ ٹوٹنے سے زخمی ہوا تھا
00:15:52تمہیں یہ زخم نظر آ رہا ہے
00:15:53تو تم اس پر افسوس کر رہی ہو
00:15:55اور میری محبت وہ نظر نہیں آتی تمہیں
00:15:58یا پھر میری محبت کو بھی جان بوجھ کر نظر انداز کرتی ہو
00:16:01میری باتوں کی طرح
00:16:03نمیر انایہ کے ہاتھ سے اپنا ہاتھ چھڑا کر
00:16:05اس سے جواب طلب کرنے لگا
00:16:07جب آپ خود میرے اندر رونما ہونے والی تبدیلی کو
00:16:10محسوس نہیں کر سکتے
00:16:11تم اسے شکوہ مت کریں
00:16:13انایہ بھلا کھلے لفظوں میں کیسے اظہار کر سکتی تھی
00:16:16کون سی تبدیلی کی بات کر رہی ہو تم
00:16:18جو تمہارے دل میں ہے
00:16:19اسے زبان پر لے کر آؤ
00:16:21بیوی ہو تم میری یار دو
00:16:23مہینے ہونے کو آئے ہیں ہمارے شادی کو
00:16:25پھر کون سی شرم کیسی جھجک
00:16:27انایہ یوں اپنے اوپر
00:16:28انایہ یوں اپنے اور میرے رشتے کو مزاق بناوگی
00:16:32تو میں تم اسے شکوہ کروں گا
00:16:34اس سے پہلے دوسرے لوگ ہمارے رشتے کو سمجھنے لگے
00:16:37خدا رہا تم اپنے اور میرے رشتے کو سمجھو
00:16:39نمیر انایہ کو بولتا ہوا
00:16:41بگڑے مور کے ساتھ کمرے سے باہر نکل گیا
00:16:44نوفل بیڈروم میں آیا تو شانزے
00:16:46آئینے کے آگے کھڑی تیار ہو رہی تھی
00:16:48وہ ابھی ابھی ڈیوٹی سے واپس آیا تھا
00:16:51شانزے کو دیکھ کر مسکراتا ہو اس کے قریب آیا
00:16:53تو ایس پی صاحب آگے
00:16:56اپنی ڈیوٹی انجام دیکھا
00:16:57نوفل کے قریب آنے پر شانزے نے
00:16:59پلٹ کر اس سے پوچھا
00:17:01معلوم نہیں وہ ان دو دنوں میں
00:17:03زیادہ خوبصورت ہو گئی تھی
00:17:04یا پھر نوفل کی قربتوں کا اجازت تھا
00:17:08تم نے انتظار کیا میرے واپس آنے کا
00:17:11نوفل اسے باہوں میں لیتا ہوا پوچھنے لگا
00:17:13تو تمہیں کیا لگ رہا ہے
00:17:15کوئی ایکچن مووی دیکھ کر ٹائم پاس کر رہی ہوگی
00:17:17دو دن کی بہی لڑکی اپنے شہر کا ہی انتظار کرے گی
00:17:20شانزے کے دل فریب انداز اور اطراف نے
00:17:23نوحل کو اندر تک سرشار کر دیا
00:17:24میں تو چاہتا ہوں میں جب بیڈیوٹی دیکھ کر واپس آؤں
00:17:28تو تم مجھے ایسے ہی تیار ہو کر میرے انتظار کرتی بھی ملو
00:17:30نوفل نے بولنے کے ساتھ شانزے کو کمر سے انچا اٹھایا
00:17:34اور بیڈ پر گرنے والے انداز میں اس کو لے کر لیٹا
00:17:38کیا ہو جاتا ہے تو میں بچوں جیسی حرکتیں شروع کر دیا کرو بس
00:17:42شانزے بیڈ سے اٹھنے لگی
00:17:44تب ہی نوحل نے اس کا ہاتھ پکڑا اور اپنے طرف کھنچا
00:17:47ان دو دنوں میں تمہیں میری کون سی حرکت بچوں والی لگی
00:17:51نوحل اس کو دیکھا مانی خیزی سے پوچھنے لگا
00:17:54تو شانزے کے چہرے پر لالی چھائی
00:17:55اوف نوحل بجتمیدی نہیں کرو اس وقت
00:17:58جا کر چینڈ کرو فورر میں بالکل ریڈی ہوں
00:18:00اور میں دیر تک اپنی تحیلی کے ساتھ بیٹھوں گی
00:18:03مجھے وہاں سے جلدی اٹھنے کا اشارہ
00:18:04بالکل مت کرنا
00:18:06ہر صبح ہی نوحل کے پاس نمیر کی کول آئی تھی
00:18:08جس پر اس نے اپنا اور نحال کا
00:18:10کل والا واقعہ بتایا اور ساتھ ہی
00:18:12اسے اور شانزے کو اپنے گھر انوائٹ کیا
00:18:14کیونکہ آج انائیہ کی برث دے تھی
00:18:16اور وہ اس دن کو
00:18:18اچھی طرح سیلیبریٹ کرنا چاہتا تھا
00:18:21ریڈی تو میں فوراں ہو جاؤں گا
00:18:22مگر کہیں جانے کے لیے نہیں
00:18:23بلکہ نوحل شانزے پر جھکتا
00:18:25کہنے لگا شانزے نوحل کو پیچھے دکیل کر
00:18:27بیٹھتے اٹھی
00:18:28نوحل اگر تم نے اپنی ان حرکتوں کی وجہ سے دیر کی
00:18:31تو میں تمہیں آج ویڈ روم میں ہرگز نہیں سونے دوں گی
00:18:34شانزے اس کو وارن کرتی بھی
00:18:37کمرے سے بھائی نکل گی
00:18:38واہ نوحل بیوی بھی تو
00:18:42تو نے اپنے لیے چن کر
00:18:43تلاش کی ہے
00:18:44نوحل اپنے آپ سے مخاطب ہوا
00:18:46مخاطب ہوتا ہوا
00:18:48وارڈ روم سے اپنے لیے ڈرس نکالنے لگا
00:18:50یہ تمہاری مامی کا گھر نہیں ہے
00:18:52جو آج کا دن تم یوں بند کمرے میں گزار دو گی
00:18:54جلدی سے تیار ہو جاؤ
00:18:55میں نے نوحل کو آر بجے کا ٹائم دیا ہے
00:18:57پہنچنے والا ہوگا
00:18:58وہ تمہاری سہیلی کے ساتھ
00:19:00انایا بیٹروم کی کرکی کھولے کری تھی
00:19:01نمیر کمرے میں داخل ہو کر اس کو دیکھتا ہوا بولا
00:19:04کل صبح ہونے والی
00:19:06تلخی کے بعد اب تک نحال
00:19:07اپنے آپ کو کمرے میں مجود تھا
00:19:09نمیر نے اور سربت نے کافی کوشش کی
00:19:11کہ اس سے بات کریں مگر وہ ان دونوں میں سے
00:19:14کسی کی بھی سننے کے لیے تیار نہیں تھا
00:19:16بات تو اس کی اور انایا کی بھی
00:19:18روبرو اسی وقت ہو رہی تھی
00:19:19کیونکہ وہ کل صبح آفیس کو نکلا
00:19:21رات کافی دیر گھر آیا
00:19:22جب تک انایا سو چکی تھی
00:19:24صبح بھی وہ انایا کو جگائے بغیر آفیس کے لیے نکل گیا
00:19:26آج دوپہر میں اس نے آفیس سے فون کر کے
00:19:29انایا کو بتایا کہ وہ فرمان اور رشت کے ساتھ
00:19:31نوفل و شانزی اور اپنے چند دوست
00:19:33کی فیملی کو بھی انوائیڈ کر چکا ہے
00:19:35کیا ضرورت تھی برس اڈے سیلیبرٹ کرنے کی
00:19:38آپ نے مجھے پہلے کبھی برس اڈے سیلیبرٹ کرتے دیکھا ہے
00:19:41انایا نمیر کو دیکھتی بھی کہنے لگی
00:19:43تو نمیر اس کے قریب آ کر
00:19:45اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھامتے بھی بولا
00:19:47ایسا ضرور ہی تو نہیں
00:19:48جو کام پہلے کبھی نہیں ہوا وہ اب بھی نہ ہو
00:19:51اب تمہاری مجھ سے شادی ہو چکی ہے
00:19:53میرا دل چاہ رہا تھا تمہاری برس اڈے سیلیبرٹ کرنے کا
00:19:55مجھے اچھا لگے گا
00:19:57آج کے دن تم میرے لئے سجو سمرو
00:19:59میرا لائیا ہوا ڈریس پہنو
00:20:01کیا تم میری خوشی کے لئے ایسا کرو گی
00:20:02نمیر انایا کا چہرہ تھامے اس سے پوچھنے لگا
00:20:05تو انایا نے اقرار میں سرے لیا
00:20:07نمیر نے اسمائل کے ساتھ
00:20:10اس کے چہرے سے
00:20:11اپنا ہاتھ ہٹائے اور وارڈروپ سے انایا کے لئے
00:20:13ڈریس نکالنے لگا جو وہ کل ہی
00:20:15اس کے لئے لیا تھا یہ یہ میں
00:20:17کیسے پہن سکتی ہوں آج سے پہلے میں نے
00:20:19ساری کبھی نہیں پہنی نہ ہی مجھے پسند ہے
00:20:22اور نہ ہی اسے باندھنا آتا ہے
00:20:23نمیر کے ہاتھ میں ریڈ کلر کے ساری دیکھی
00:20:25تو انایا گھبراتی بھی بولی
00:20:27ساری نے حال کو بھی اتفاق سے بلکل نہیں بسندی
00:20:30اس وجہ سے شادی کے کپڑوں میں
00:20:32اپنے ایک بھی ساری نہیں لی تھی
00:20:33اور خود اسے بھی ساری پہننے کا کوئی خاص شوق نہیں تھا
00:20:37آج سے پہلے تو
00:20:38تم نے برسڈے بھی سیلیبریٹ نہیں کی
00:20:40آج کر رہی ہونا
00:20:41ایسے ہی آج پہلی دفعہ یہ ساری بھی پہنو گی
00:20:44تمہیں پسند نہیں ہے مگر مجھے بہت پسند ہے
00:20:46آج اچھی لگے گی تم پر
00:20:48اس لئے تمہارے لئے لائے ہوں
00:20:49نمیر نے ہینگر میں لٹکیوی ساری انایہ کے ہاتھ میں تھمائی
00:20:52میں نے یہ بھی کہا ہے
00:20:54مجھے یہ باندھنا نہیں آتی
00:20:56انایہ نے مو بنا کر کہا
00:20:57کیونکہ ساری پہننے کہا ہے
00:20:59کیونکہ ساری پہننے کہا ہے
00:21:02اس کا ذرا برابر مو نہیں تھا
00:21:04ٹائی باندھنا تمہیں نہیں آتی
00:21:06ساری باندھنا تمہیں نہیں آتی
00:21:08جور سے پیار کیسے کیا جاتا ہے
00:21:09اسے خوش کیسے رکھا جاتا ہے
00:21:11اس سے تم لا علم ہو
00:21:12بے فکر ہو
00:21:13ایک ایک کر کے سب کچھ سکھا دوں گا
00:21:15نمیر گہری نظروں سے اس کو دیکھتا
00:21:17وہ بولا تو انائیس کی نظروں سے کنفیوز
00:21:19ہونے لگی
00:21:20ساری باندھنا کوئی مہارت کا کام نہیں ہے
00:21:23تم نے ٹائی باندھنا نہیں سیکھی مگر
00:21:25ساری پر چیز کرنے کے بعد
00:21:28میں نے اس کو باندھنے کا طریقہ
00:21:29دیکھ لیا ہے
00:21:30آج صبح ٹائی نہ باندھنے کا ہر جانا
00:21:33تو دینا ہی پڑے گا مگر وہ بات کی
00:21:35وہ بات کی بات ہے جاؤ آپ یہ
00:21:37بلاوز پہن کر آؤ جلدی سے
00:21:38نمیر کی بات سن کر وہ سست قدموں سے
00:21:41ساری لیے ڈریسنگ روم میں چلی گئی
00:21:43اس کے بعد جب تک نمیر نے اس کو ساری نہیں
00:21:45باندھی انائیہ نے اپنے چہرہ
00:21:47دونوں ہاتھوں میں چھپائے رکھا
00:21:48نمیر افسوس سے اس کو دیکھ کر سر ہلانے لگا
00:21:51ایسا لگتا ہے شادی میری کسی جوان لڑکی
00:21:53سے نہیں بلکہ کسی چھوٹی بچی سے ہوئی ہے
00:21:55جس سے پڑھانے کے ساتھ ساتھ
00:21:57ہر کام سکھانا پڑے گا
00:21:58پیچھے بلاوز کی ڈوری باندھنے کے بعد
00:22:01نمیر نے اس کے شولڈر پر اپنے ہونٹ رکھے
00:22:03نمیر انایہ ایک دم نمیر کی طرف موڑی
00:22:06شرم سے اس کا چہرہ ساری کے رنگ جیسا ہونے لگا
00:22:08کیا نمیر اب شرمانہ چھوڑو
00:22:10جلدی سے باقی کا خود تیار ہو
00:22:12اور فوراں باہر نگرے ہو
00:22:13نمیر اس کے بالوں کو کلپ سے ازاد کرتا
00:22:16ایک نظر اس کے حسین سے راپے پر ڈالتا
00:22:19خود بھی چینج کرنے چلا گیا
00:22:20انایہ جلدی جلدی باقی کا خود تیار ہو کر
00:22:23بال کھولے چھوڑے کمرے سے باہر آئی
00:22:25سروت نے اسے دیکھا تو پیار کرتے ہوئے
00:22:28ڈہیر ساری دعائیں تھی
00:22:29نوفل شاندے فرمان اور عشرت
00:22:31اور دوسرے گیسٹ آ چکے تھے
00:22:32عشرت کے علاوہ اس نے سب سے تعریفیں
00:22:35اور مبارک بات محصول کی
00:22:36عشرت آج بھی انایہ کو دیکھ کر
00:22:38اس پر تمس کرنا نہیں بھولی
00:22:39اس کی سالگیرہ بنانے پر
00:22:41اور تیار ہونے پر افسوس کا اظہار بھی کیا
00:22:44اس کے خیال میں آج کے دن انایہ کا
00:22:45صرف اپنے ماں باپ کا سوگ بنانا چاہیے تھا
00:22:48اس پر انایہ تو خاموش رہی
00:22:50مگر اس کی جگہ نمیر نے عشرت کو
00:22:52ٹکا سا جواب دیا
00:22:53جو کہیں بھی نہیں لکھا کہ مرنے والوں کو
00:22:55صرف رو رو کر یاد کیا جائے
00:22:58آج انایہ کے پیرنس کی برسی تھی
00:23:00وہ ان کو پڑھ کر بخش شکی ہے
00:23:02مرنے والے اگر ماں باپ ہوں
00:23:04تو وہ کبھی بھی نہیں چاہیں گے
00:23:05ان کی اولاد دنیا میں آن صبح ہے
00:23:07آج انایہ کا بچ رہا ہے
00:23:09اور اپنی خوشوں پر اس کا بھی حق ہے
00:23:10نمیر کی بات سنکا جہاں شاندے خوش ہوئی
00:23:13وہی عشرت کا مو آخر تک بنا رہا
00:23:15نمیر میں کیک کیسے کٹوں گی
00:23:17سب لوگ ٹیبل پر موجود تھے
00:23:19تب انایہ نروس ہوتی ہوئی
00:23:20نمیر سے آہستہ سے پوچھنے لگی
00:23:22انایہ تمہیں کیک کٹنا ہے
00:23:24کوئی گائے یا اونٹ
00:23:25تو نہیں زیبا کرنا
00:23:26جو تم ایسے گھبرا رہی ہو
00:23:28نمیر نے اس کو گھبراتے ہوئے دیکھا
00:23:31تو ریلیکس کرتے ہوئے کہا
00:23:32مگر میں نے یوں سب کے سامنے
00:23:34کبھی کیک کٹا نہیں
00:23:35سب دیکھیں گے مجھے
00:23:36انایہ مم مناتی بھی بولی
00:23:38ابھی بھی سب ہم دونوں کو ہی دیکھ رہے ہیں
00:23:42آو شابش
00:23:43نمیر اس کی کندے کے گرد ہاتھ رکھ کر
00:23:45اسے ٹیبل پر لائے
00:23:46اور انایہ کو چھولی پکڑائی
00:23:47سب کی موجودگی میں تالیاں کی گھونج میں
00:23:49انایہ نے کیک کٹا
00:23:50اپ شکر ہے تم اپنے کمرے میں لے آئی
00:23:53وہاں سب کے سامنے تو انسان بات ہی نہیں کر سکتا
00:23:56اب بتاؤ موبائل پر کیا ضروری بات بتا رہی تھی
00:23:59نمیر بھائی کے بارے میں تم
00:24:00نایہ سے اپنے کمرے میں لائی
00:24:03تو شاندے اس سے بولی
00:24:04بتاتی ہوں مگر پہلے اپنی شادے کی مبارک بات
00:24:06وصول کرو اور یہ بتاؤ نوخل بھائی کے روئیہ
00:24:09کیسا ہے تمہارے ساتھ
00:24:11انایہ شاندے کے برابر میں بیٹھی
00:24:12اس سے پوچھنے لگی
00:24:13بلکل ویسے ہی روئیہ جیسے
00:24:15دو دن کی نئی نویلی دولن کے ساتھ
00:24:17ایک شور کا ہونا چاہیے
00:24:18شاندے نے شرمانے کی بھر پور ایکٹنگ کرتے ہوئے کہا
00:24:21جس پر انایہ کو حذفی آئی
00:24:22اللہ بری نظر سے بچائے
00:24:24بہت پیاری لگ رہی ہو آج تم
00:24:26انایہ نے شاندے کو خوش و مطمئن دیکھ کر
00:24:28دل سے دعا دی
00:24:29میرے پیاری لگ رہی ہوں
00:24:41تو انایہ یکدم جھیم گئی
00:24:42کیونکہ نمیر کو ہر تھوڑی دیر بعد
00:24:44اپنی طرف دیکھتا ہوا
00:24:45محسوس تو وہ خود بھی کر چکی تھی
00:24:47ویسے نظریں تو تمہاری مامی کی بھی
00:24:51بار بار تم پر اٹھ رہی ہیں
00:24:52خدا کی قسم کیسے گھورتی ہیں
00:24:54وہ یہ خاتون تمہیں
00:24:55لگتا ہی نہیں تمہاری ساتھ اور مامی دونوں مہنے ہیں
00:24:58شاندے کو عشرت یاد آئی
00:24:59جو مہمانوں کے بیچ انایہ کو خار
00:25:01کھانے والی نظروں سے وقفے وقفے سے
00:25:03دیکھے جا رہی تھی
00:25:04یار دراصل انہیں اچھا نہیں لگا
00:25:06میری برسڈے سیلیبریٹ کرنا
00:25:08میں جب ہی نمیر کو روک رہی تھی
00:25:10انایہ شاندے کو عشرت کے ناخوش ہونے کا
00:25:12ریزن بتانے لگی
00:25:14ارے چھوڑو اپنی مامی کو
00:25:15نمیر بھائی سے نے بہت اچھا کیا
00:25:17جو تمہاری برسڈے سیلیبریٹ کی
00:25:18میں تمہاری جگہ ہوتی تو
00:25:20کیک کارکر سب سے پہلے
00:25:21بڑے والا کیک کا ٹکڑا
00:25:23اپنے پیارے سے ہاتھوں سے
00:25:24ان کے موہ میں ہی ڈالتی
00:25:26اب بتاؤ نمیر بھائی کے بارے میں
00:25:27کیا کہہ رہی ہو تم
00:25:28شاندہ انایہ کو دوبارہ
00:25:30اسی ٹاپک پر لے آئی
00:25:31شاندہ مجھے ایسے لگ رہا ہے
00:25:32جیسے مجھے نمیر اچھے لگنے لگے ہیں
00:25:34یعنی وہ دوسری طرح سے
00:25:35بہت اچھے ہیں
00:25:36زیادہ اچھے
00:25:37میرا مطلب ہے مجھے لگ رہا ہے
00:25:39کہ مجھے نمیر سے
00:25:40اوفو تم سمجھ جاؤنا خود سے
00:25:42ہنائے جو لفظوں میں
00:25:43اپنی فیلنگ شاندہ کو نہیں بتا سکی
00:25:45تو جن جلا گئی
00:25:46شاندہ تو ہنسی رکے ہوئے
00:25:48اس کی بات نے سن رہی تھی
00:25:49کھل کھلا کر ہنسی
00:25:51اوفو نائے کیا چیز ہو تم
00:25:52اگر تمہیں نمیر بھائی اچھے لگنے لگے ہیں
00:25:55تو ایسے میں اتنا شرمانے کی کیا بات ہے
00:25:57وہ شوہر ہیں تمہارے
00:25:58یہ تو نیشنرل فیلنگ ہے
00:25:59جو تمہاری ان کے لیے ایسے میں
00:26:01اتنا پریشان ہونے کے لیے کیا بات ہے
00:26:04اور تم کتنی بودھو ہو
00:26:05اس بات کا اقرار اپنے شوہر کی وجہ
00:26:07دوست کے سامنے کر رہی ہو
00:26:08شاندہ اس کو سمجھانے کے ساتھ ساتھ ڈانٹھنے لگی
00:26:11اتنے میں روم کا دروازہ کھولا
00:26:12نمیر اندر آیا
00:26:13ڈسٹرپ کرنے کے لیے سوری
00:26:15مگر نوکل بلا رہا ہے آپ کو
00:26:16نمیر کمرے میں داخل ہوتا
00:26:18وہ آشاندہ کو دیکھ کر بولتا
00:26:20وہ واپس چلا گیا
00:26:21تو شاندہ انائے کے کمرے سے باہر نکلی
00:26:23کیوں آ جاتی ہو
00:26:24تم باہر باہر میرے سامنے
00:26:26آخری پیچھا چھوڑ کی نہیں دیتی میرا
00:26:28نحال فرہین کا آگس اپنے کمرے کے آئینے میں دیکھ کر
00:26:31ایک دم کیکتا وہ بولا
00:26:32وہ کل سے باہر پر اس کے سامنے آئے جا رہی تھی
00:26:35اس کو دیکھ کر دور دور سے ہس رہی تھی
00:26:37نحال کو لگا جیسے وہ اس کو شکست خور
00:26:40اور ٹوٹا وہا دیکھ کر خوش تھی
00:26:42جیشن تو شاید باہر بھی بن رہا تھا
00:26:44تو در پہلے آنے والی
00:26:46تالیوں کی آواز نحال کے دماغ میں
00:26:48ہتھوڑے کی مانت پڑ رہی تھی
00:26:49سوری نحال بھائی میں سمجھے نوفل یہاں ہوں گے
00:26:52اسی وجہ سے ان کو یہاں دیکھنے آئی تھی
00:26:54نحال نے دوبارہ آئینے میں دیکھا
00:26:56پھر حیرہ سے پلٹ کر دیکھا
00:26:58تو نوفل کی بیوی کو سامنے کھڑا پایا
00:27:00وہ فرہین نہیں شاندے تھی نوفل کی بیوی
00:27:02غلطی سے شاندے کو وہ فرہین سمجھ بیٹھا تھا
00:27:05اوہ آپ شاندے
00:27:06ام ریلی سوری
00:27:08میں سمجھا جیسے کیسے ہیں آپ
00:27:10کیسی ہیں آپ
00:27:12نحال اپنے لفظوں پر قابو پاتا ہوا
00:27:14شاندے سے پوچھنے لگا
00:27:15جی میں ٹھیک ہوں آپ کی تب بھی ٹھیک ہے
00:27:17لوگ کچھ نحال کے ساتھ ہوا
00:27:18شاندے اس سے بھی بخابر تھی
00:27:20اسے وہ نورمل نہیں لگا
00:27:22نہ جانے وہ اسے کون سمجھ بیٹھا تھا
00:27:24جب بھی اٹھا کٹھا کر
00:27:25نحال نے نحال کے بارے میں شاندے سے پوچھا
00:27:35جی انہی کے ساتھ یہاں پر آئی تھی
00:27:38گیچ کے درمیان انہیں مجود نہیں پایا
00:27:40اور آپ کے روم کا دروازہ کھلا دیکھا
00:27:42تو یہاں چلی آئی
00:27:43سوری آپ کو ڈسٹرگ گیا
00:27:45رسٹ کریں آپ
00:27:46شاندے آپ نے وہاں آنے کی وضاحت دیتی
00:27:49بھی نحال کے روم سے نکل گئی
00:27:51یقیناً حمیدہ رات کا کھانا رکھ کر گئی ہوگی
00:27:53ابھی دروازہ کھلا رہ گیا
00:27:55نحال نے دوبارہ دروازہ لوگ کیا
00:27:56یہ کیا حالت بنا رکھی ہے تم نے اپنی
00:27:58سارے گیسٹ جو تقریباً جا چکے تھے
00:28:00شاندے انہی کے پاس اسی کے روم میں بیٹھی تھی
00:28:03جبکہ نمیر سروت کے روم میں اسی کے بعد موجود تھا
00:28:05تب نحال نے نحال کو کال کر کے
00:28:08روم کا دروازہ کھولنے کو کہا
00:28:09نحال کو بکھرے بال ملجے
00:28:12کپڑوں میں دیکھ کر نحال
00:28:13افسوس کرتا وہ اس سے کہنے لگا
00:28:16تمہیں میرے ساتھ ہونے والے مزاق کا
00:28:18نہیں معلوم
00:28:19تمہیں میری اس حالت کا دمہ دار کون ہے
00:28:22میرے اپنے نحال اس کو دیکھتا
00:28:23وہ تلخی تک یعنی لگا ہے
00:28:25نحال پلیز میری بات گھور سے
00:28:26تھنڈے دماغ سے سنو
00:28:27اور سمجھنے کی بھی کوشش کرو
00:28:29اس سب کے قصے میں سروت آنٹی یا نمیر کا کوئی قصہ نہیں
00:28:32بلکہ نمیر تو شادی کے حق میں بھی نہیں تھا
00:28:34نحال نے نحال کا دل سروت اور نمیر کی طرف سے
00:28:37صاف کرنا چاہے
00:28:38شادی کے حق میں نہیں تھا
00:28:39تو پھر کیوں وہ کل پورے حق سے انایہ کا ہاتھ پکڑ کر
00:28:42اسے اپنے بیڈروم میں لے کر گیا
00:28:43نحال تیز لہجے میں نوفل سے پوچھنے لگا
00:28:46اسے جتنی بار وہ منظر یاد آئے
00:28:48اسے لگا اس کی شریعانیں پھٹ جائیں گی
00:28:50وہ اب اس کی بیوی ہے یار
00:28:51نحال جب تم قومے کی حالت میں تھے
00:28:53تب تمہیں اندازہ نہیں لگا سکتے
00:28:55اس وقت تم سے منسلک ہر فرد پر کیا گزری تھی
00:28:58یہاں لوگ تمہیں دیکھ کر افسوس کر رہے تھے
00:29:00وہی بل خضور تمہاری خالہ جانی اور اینی کی سوچ
00:29:03رکھنے والے دوسرے
00:29:04تمہارے رشتہ دار انایہ بھابی کے لیے
00:29:07کیا کیا باتیں بنا رہے تھے
00:29:08فرمان انکل کی بگرتی بھی حالت
00:29:10اور انکل تجاہ کرنے پر سروت آنٹی مانی تھی
00:29:12اور نمیر کے لیے تو یہ سب کچھ
00:29:14ایکسپٹ کرنا مشکل تھا
00:29:16تم خود کو ایک دفعہ فرمان انکل کی جگہ رکھ کر
00:29:18اور اس کے بعد اپنے بھائی کی جگہ
00:29:20رکھ کر سوچو
00:29:22آخر میں
00:29:23میں یہی کہوں گا
00:29:26جو چیز اللہ پاک نے تمہارے لیے بنائی ہی نہ ہو
00:29:29اس کے پیچھے بھاگنا
00:29:30اس کے نہ ملنے کا ماتم کرنا
00:29:31سارا سار بے وکوفی اور ہماکت کے سوا کچھ بھی نہیں ہے
00:29:35نحال تمہیں ہمیشہ تھے
00:29:36کہ ایک پوزیٹیو سوچ رکھنے والے انسان رہے ہو
00:29:39تم یہ بھی سوچ سکتے ہیں
00:29:40تم یہ بھی سوچ سکتے ہو
00:29:43کہ اللہ نے تمہارے لیے اس سے بہتر انتخاب کیا ہوگا
00:29:45جو تمہیں ڈیزرب کرے
00:29:47جیسے تم ڈیزرب کرتے ہو
00:29:48میرے یار پلیز اپنی ماں
00:29:51اپنے بھائی سے بدگمان مت ہو
00:29:53یہی تو ہمارے مخلص رشتے ہوتے ہیں
00:29:55یہ رشتہ جن کے پاس نہ ہو
00:29:56ان سے ان رشتوں کی ویلیو ان کی قدر پوچھو
00:29:59دو دن کی محبت کے پیچھے
00:30:01اپنے خونی رشتوں سے دل برا مت کرو
00:30:03نوفر سے جتنا ہو سکا
00:30:04و انحال کا سمجھا کر اس کی کمرے سے چلا گیا
00:30:07انائیہ بیڈ پر بیٹی ہوئی
00:30:08آج ملنے والے اپنے تمام گفت سے
00:30:10ایک ایک کر کے کھول رہی تھے
00:30:11گفت کھولنے کے ساتھ
00:30:13اس کے چہرے پر خوبصورت مسکرات رکھتا تھی
00:30:15نمیر اس کی طرف کروڑ سے لٹا ہو
00:30:17انائیہ کی مسکرات میں گم
00:30:19خود بھی مسکرات رہا تھا
00:30:21تینک یو
00:30:21آخری گفت سرورت کے نام کا کھولنے کے بعد
00:30:24انائیہ شکریہ ادا کرتے بھی بیٹ سے اتری
00:30:25وہ سارے گفت اٹھا کر وارڈروب میں رکھنے لگی
00:30:28ابھی تو میں نے گفت دیا ہی نہیں
00:30:38برچڑے آپ نے سیلیبریٹ کی
00:30:40سارے ارنجمنٹ آپ نے کی
00:30:42اور یہ ساری بھی تو آپ نے
00:30:43آپ میرے لئے لائے ہیں نا
00:30:45یہ سب کسی گفت سے کم تو نہیں ہے
00:30:47انائیہ نے نمیر کی باندھی ہوئی ساری
00:30:49ابھی تک چینج نہیں کی تھی
00:30:50وہ مسکراتی بھی نمیر کو دیکھ کر بولی
00:30:53یہ سب میں نے تمہارے چہرے پر
00:30:55مسکرات دیکھنے کے لئے کیا تھا
00:30:57اور میرا آئیڈیا کامجاب ہوا
00:30:58ایسے ہی مسکراتی رہا کرو
00:30:59حسین لڑکی
00:31:00تمہارے چہرے کی اسمائل
00:31:02تمہارے شہر کو بہت پسند ہے
00:31:03نمیر ایک جذب کے
00:31:04عالمِ انائیہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:31:06انائیہ اس کی نظروں کی تپش
00:31:08اپنے چہرے پر محسوس کر کے
00:31:09نظریں چکا گئی
00:31:10اس طرح تم مجھ سے مت شرمایا کرو
00:31:12یار شہر ہوں میں تمہارا
00:31:13نمیر انائیہ کا اپنی باہوں کے حسار میں
00:31:16لیتے ہوئے کہنے لگا
00:31:17آج نمیر کا شدہ سے دل چاہا
00:31:18اپنے اور انائیہ کی بیچ
00:31:19تکلوف کی
00:31:30اب کی بار انائیہ کی مرضی بھی
00:31:32اس میں شامل ہو
00:31:33وہ نہیں چاہتا تھا
00:31:33پچھلی دفعہ کی طرح
00:31:34وہ اسے زبردستی کرے
00:31:36اور دوبارہ انائیہ روئے
00:31:37ورنہ نمیر کو اب کی بار
00:31:38بہت برا لگتا
00:31:39شاید آپ مجھے کوئی گفت دینے والے تھے
00:31:43انائیہ نمیر کی باہوں میں بولی
00:31:44تو وہ مسکر آیا
00:31:45گفت دینے والا نہیں تھا
00:31:46بلکہ ابھی دوں گا
00:31:47مگر پہلے یہ بتاؤ
00:31:49اس کے بدلے میں تم مجھے کیا دوگی
00:31:50نمیر اسے اپنی باہوں کی قید سے
00:31:53آزاد کرتا
00:31:53وہ اپنے مطلب کی بات پوچھنے لگا
00:31:55میں کیا دے سکتی ہوں آپ کو
00:31:57بلکہ میں کچھ
00:31:58کیوں دوں گی
00:31:59بس آپ کے گفت دینے پر
00:32:00میں تھینکیو بول دوں گی
00:32:02انائیہ گڑ بڑھاتی ہوئی بولی
00:32:04جس پر نمیر دوبارہ مسکر آیا
00:32:06اوکے تو مجھے تھینک کہہ دینا
00:32:08مگر جیسے میں کہوں گا
00:32:09اس طریقے سے
00:32:10نمیر بولتا ہوا
00:32:11اس کا ہاتھ
00:32:12تھام کر اسے ڈریسر تک لائے
00:32:14اور آئینے کے سامنے کھڑا گیا
00:32:15دراز کھول کر ایک ڈبیا سے
00:32:17پینڈن نکالا اور مسکراتا ہوا
00:32:19ہارٹ شیپ پینڈن
00:32:20جس میں چھوٹے چھلے نگینوں سے
00:32:21این گندہ ہوا تھا
00:32:23انائیہ کا پہنانے لگا
00:32:24انائیہ کو وہ پینڈن بہت خوبصورت لگا
00:32:26خوبصورت ہے
00:32:28انائیہ نے پینڈن کو دیکھنے کے بعد
00:32:29نمیر کو آئینے میں دیکھ کر بولا
00:32:31تم سے کم
00:32:32نمیر نے اسے کندوں سے تھام کر
00:32:34اس کے سر پر اپنے ہونٹ رکھے
00:32:36جس پر انائیہ نے اپنی آنکھیں بند کلی
00:32:38نمیر نے اسے آئینے میں دیکھا
00:32:39پھر انائیہ کا رخ
00:32:40اپنی طرف کرتا ہوا
00:32:42اس کا چہرہ اپنے دونوں ہاتھوں میں تھاما
00:32:44چلو اب تمہاری باری ہے
00:32:45مجھے تھینکس کہنے کی
00:32:47انائیہ نے اپنی آنکھیں کھولی
00:32:48تو نمیر اس کے ہونٹوں کو دیکھ رہا تھا
00:32:50انائیہ نے کچھ بولنے کے لیے
00:32:51اپنے لب کھولے
00:32:52تو نمیر نے اپنی اونگلی
00:32:53اس کے ہونٹوں پر رکھ دی
00:32:54لفظوں میں بول کر نہیں
00:32:56مجھے تمہارا تھینک محسوس کرنا ہے یہاں
00:32:58نمیر نے اپنی ہونٹوں پر اونگلی رکھتے ہوئے کہا
00:33:00نمیر کی فرماج پر انائیہ کی آنکھیں پھیل گئیں
00:33:03کیا آپ ساری زندگی مجھے ایسے ہی تنگ کریں گے
00:33:06انائیہ نظریں جھکا کے بچارگی سے پوچھنے لگی
00:33:08ارادہ تو میرا کچھ ایسا ہی ہے
00:33:10کیا تمہیں مجھے اس طرح تھینک کہنا اچھا نہیں لگی گا
00:33:12یا پھر تمہیں اس طرح تھینک کرنا بھی نہیں آتا
00:33:15نمیر اس کے چہرے پر آئی ہیا
00:33:17کے رنگ دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:33:19جو اس کے دل کو بہت بھلے لگ رہے تھے
00:33:21میں اس کام میں بھی زیرو ہوں
00:33:24اس طرح تھینک کہنے میں مجھے بہت شرم آتی ہے
00:33:27انائیہ کے جواب پر وہ ایک بار پھر مسکر آیا
00:33:29اوکے تو میں تھینک میں
00:33:31اوکے تو پھر تھینک میں خود کر لیتا ہوں
00:33:33کیونکہ میں تھوڑا بہت شرم
00:33:35واقعہ ہوں
00:33:36مگر ٹائی نہ باندھنے پر تم نے اپنی سزا خود تجویت کی تھی
00:33:39اس پر کیا ہوگا
00:33:41نمیر آنکھوں میں ڈھیر سارے چاہت کے رنگ لیے
00:33:43اس سے سوال کرنے لگا
00:33:44اس لیے کہ آپ مجھے معاف کر دیں گے
00:33:46کیونکہ میں جانتی ہوں آپ ایک اچھے شہر ہیں
00:33:48انائیہ نظریں اٹھا کر نمیر کو مسکر آ کر دیکھتی بھی بولی
00:33:51جس پر نمیر نے مسکر آ کر
00:33:53نفی میں سر ہلایا
00:34:03بلکہ آفیس جانے سے پہلے
00:34:05مجھے تھانکس بھی کہا کرو گی
00:34:06بلکل ویسے ہی جیسے میں چاہتا ہوں
00:34:09اور تھانکس کہنا میں تمہیں ابھی سکھا دیتا ہوں
00:34:11نمیر نے آکے
00:34:12نمیر نے بولنے کے ساتھ ہی اپنے تشنے لب
00:34:15انائیہ کے ہونٹوں پر رکھے
00:34:16انائیہ کی رضا مندی جان کر نمیر آج اپنی تمام تر
00:34:19شدتیں اس پر ظاہر کرنا چاہتا تھا
00:34:21انائیہ نے اپنے دونوں ہاتھ
00:34:22نمیر کے سینے پر رکھ کر آنکھیں بند کی ہوئی تھی
00:34:25وہ اس کی سانسوں کی مہک
00:34:26اپنی سانسوں میں اترتی بھی محسوس کر رہی تھی
00:34:28نمیر اس کے ہونٹوں کا ازاد کرتا
00:34:31وہ اپنے سینے سے انائیہ کے ہاتھ ہٹائے بغیر
00:34:33اس کے سا ہاتھ اپنے گلے میں ڈالے
00:34:35اسے بہوں میں اٹھاتا ہو
00:34:36بیڈ پر لاکر لٹایا
00:34:37اس پر جھکنے سے پہلے
00:34:38نمیر اس کی تاری کا پلو ہٹا چکا تھا
00:34:41اگر مجھ سے ہو گئی تھی
00:34:44تو اپنی تحلی کے سامنے اقرار کرنے کی بجائے
00:34:46تو میں اپنے شہر کے آگے اظہار کرنا چاہیے تھا
00:34:48نمیر انائیہ کی تھوڑی پر
00:34:50اپنے ہونٹ رکھنے کے بعد
00:34:52انائیہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:34:54اس کی بات سنکر انائیہ نے دور سے
00:34:56اپنی بند کی ہوئی آنکھیں کھولی
00:34:58آپ نے ہم دونوں کی باتیں سنی
00:35:01انائیہ حیرت سے اس کو دیکھتی بھی پوچھنے لگی
00:35:03ابھی تھوڑی دیر پہلے میں نے بتایا تھا
00:35:05کہ میں بہت زندہ بچہ ہوں
00:35:06نمیر اپنا ایک ہاتھ انائیہ کے بالوں میں پھنسا کر
00:35:09دوسرا ہاتھ سے بلاؤز کے گھلے کی ڈوری کھولنے لگا
00:35:12انائیہ نے دوسری دوبارہ اپنی آنکھیں بند کر لی
00:35:15اس کی ہارٹ بیٹ تیز ہونے لگی
00:35:16نمیر اس کے دل پر اپنے ہونٹ رکھ کر
00:35:18اس کی دھڑکنوں کو اور منتشر کر رہا تھا
00:35:21نمیر دھڑکتے دل کے ساتھ انائیہ نے اس کا نام پکر رہا
00:35:24تم نمیر کو کف سے ترپائے جا رہی ہو
00:35:26اب نمیر تمہاری ایک بھی نہیں سننے والا
00:35:28وہ انائیہ کا چہرہ دیکھتا ہوا بولا
00:35:30انائیہ کی آنکھیں ابھی بھی بنتی
00:35:32وہ اس کے چہرے پر گبرہات رو شرم کے رنگ آریاں تھے
00:35:35نمیر اس کے چہرے کے ایک ایک نقش کو چومنے لگا
00:35:38محسور کن لمحات میں وہ دونوں ہی کھوئے ہوئے تھے
00:35:40کہ دروازے کے دستک نے بیج میں مداخلت کی
00:35:43نمیر نے گھڑی میں ٹائم دیکھا
00:35:44تو رات کا ایک بجا رہا تھا
00:35:46کوئی ملازم تو نہیں ہو سکتا
00:35:49اس وقت جیکنہ سروت ہی ہوگی
00:35:50نمیر انائیہ کی ساری کا پلو دوست کرتا ہوا
00:35:52بیٹ سے اٹھا تو انائیہ بھی اٹھ کر بیٹھی
00:35:54اور اپنے چہرے کے تاثرات کو نورمل کرنے کی کوشش کرنے لگی
00:35:58جبکہ نمیر اپنی شر کے بٹن بند کرتا ہوا
00:36:01دروازہ کھولنے لگا
00:36:03وہ جو سروت کی توقع کر رہا تھا
00:36:05سامنے نیحال کو کھڑا دیکھ کر ایک دم چنگا
00:36:07میں نے دسٹرپ تو نہیں کیا تمہیں
00:36:09نیحال نمیر کو دیکھتا ہوا بولا
00:36:12نہیں اندر آؤ
00:36:13نمیر رستہ دیتا ہوا بولا
00:36:14تو نیحال اندر آ گیا
00:36:15انائیہ اور نیحال کی نظریں ملی
00:36:17تو نمیر گھوڑ سے ان دونوں کو دیکھ رہا تھا
00:36:20ہیپی برڈ ڈے
00:36:20آج تمہارا برڈ ڈے تھا
00:36:21میں گفت تو نہیں رہا سکا
00:36:22مگر تمہارا گفت ادھار ہے
00:36:24مجھ پر
00:36:25وہ انائیہ کے گرد لپٹیوی ساری کو دیکھتا ہوا بولا
00:36:27انائیہ کو معلوم تھا کہ اسے ساری نہیں پسانتی
00:36:30وہ بھی جانتا تھا انائیہ کو ساری نہیں پسانتی
00:36:32وہ اسے اور اسے یہ بھی معلوم تھا
00:36:35کہ ساری نمیر کو پسانتی
00:36:36کچھ تھا جو نیحال کو بنا لگا
00:36:38گفت کی کوئی ضرورت نہیں ہے
00:36:39برڈ ڈے تو اب ویسے بھی کذر گئی
00:36:41انائیہ تکلیف سے مسکراتی بھی بولی
00:36:43پھر اس کی نظر نمیر پر پڑھی
00:36:45جو کہ سنجیدہ تاثرات لیے
00:36:47ان دونوں کو دیکھ رہا تھا
00:36:48انائیہ اس کے تاثرات کو دیکھا
00:36:50نمیر کے مور کا اندازہ نہیں لگا پائی
00:36:52ضرورت کیسے نہیں ہے
00:36:56ہم ایک گھر میں رہتے ہیں
00:36:58نمیر کی بیوی ہو تم
00:36:59یعنی میرے بھائی کی بیوی
00:37:00اس گھر کی فرد گفت تو بنتا ہے تمہارا
00:37:02نیحال صوفر پر بیٹھتا ہوا
00:37:04گھور سے منائیہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:37:06نمیر گھور سے نیحال کو دیکھنے لگا
00:37:07جبکہ انائیہ تر جھکا کر کچھ کہے بغیر
00:37:10بیڑ پر بیٹھ گئی
00:37:11میں تم دونوں کو یہ کہنے آیا ہوں
00:37:13کبھی کبھی جیسا ہم چاہتے ہیں ویسا ہوتا نہیں
00:37:15انائیہ میری پسانتی مگر اب وہ
00:37:17تمہاری بیوی ہے اس حقیقت تو قبول کرنا
00:37:20تھوڑا مشکل ہو رہا ہے مگر اس حقیقت سے
00:37:22مو نہیں پھیرا جا سکتا اور دیکھو
00:37:24انائیہ نے بھی کتنی جلدی تمہیں قبول کر لیا
00:37:26دعا کرنا کہ میں بھی اس حقیقت کو
00:37:28جلدی قبول کر لوں
00:37:29نیحال نمیر کو دیکھتا وہ بولا
00:37:30نمیر کو نیحال کا اندازہ
00:37:32نارمل نہیں لگا کچھ تھا اس کی انداز میں
00:37:36جو نمیر کو کھٹک رہا تھا
00:37:37کیا ہوا چکی ہو تم کچھ بولو گے نہیں
00:37:40نیحال نمیر کو دیکھتا وہ
00:37:42اس سے پوچھنے لگا حقیقت حقیقت
00:37:44ہوتی ہے نیحال اس کو قبول ہی کر لینا
00:37:46چاہیے جتنی دیر سے تم
00:37:47اس بات کو تسلیم کرو کہ خود کو
00:37:49اتنا زیادہ تکلیف میں رکھو گے
00:37:51تمہارے بھائی ہو میں تمہیں بھی تکلیف میں نہیں دیکھنا چاہتا
00:37:54تمہارے آگے پوری زندگی پڑی ہے
00:37:56اس کو ایسے ہی برباد مت کرو
00:37:57نمیر نیحال کے قریب بیٹھ کر اس سے سمجھانے لگا
00:38:00جس پر نیحال
00:38:00استحضائیہ ہسا
00:38:05مشورہ دینے کے لئے شکریہ
00:38:08تم لوگ رس کرو اب نیحال نمیر کو
00:38:09بولتا ہوا سوفے سے اٹھا کمرے کے
00:38:11اور اس کے کمرے سے باہر نکل گیا
00:38:13جاؤ چینج کر کے آؤ
00:38:14نیحال کے جانے کے بعد نمیر نے انایہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:38:17اور بیڈروم کا دروازہ بند کرنے لگا
00:38:19انایہ ڈریسنگ روم سے جب چینج کر کے آئی
00:38:21تو بیڈروم کی لائٹ بانتی
00:38:23اور نمیر کھڑکی کے پٹ کھولے کھڑکی
00:38:25کھڑا باہر جھانک رہا تھا
00:38:27اور کچھ سوچ رہا تھا
00:38:28انایہ جا کر بیٹ پلیٹ گئی
00:38:29آپ نہیں سویں گے نمیر
00:38:31انایہ ہچکچاتی ہوئی
00:38:32نمیر سے پوچھنے لگی
00:38:33نمیر نے مر کر اس کو دیکھا
00:38:35نین نہیں آرہی تم سو جاؤ
00:38:36نمیر انایہ کو دیکھتا ہوا بولا
00:38:38پھر دوبارہ باہر دیکھنے لگا
00:38:39جبکہ انایہ آنکھیں بند کرنے کی وجہ
00:38:41نمیر کو دیکھنے لگی
00:38:43نہ جانے ان کی زندگی کب اور کیسے نورمل ہوگی
00:38:46یہ سوچتے ہوئے انایہ کی آنکھ لگی
00:38:48چندہ اٹھنا نہیں ہے
00:38:50کیا تیسری بار نمیر کے آواز دینے پر
00:38:52انایہ نے آنکھیں کھولی
00:38:53وہ مندی مندی آنکھوں سے
00:38:55نمیر کو دیکھنے لگی
00:38:56جو پوری طرح بیدار ہو کر
00:38:57انایہ کی طرف ہی
00:38:58کروٹ ہی لیٹا ہوا
00:39:01جو پوری طرح بیدار ہو کر
00:39:04انایہ کی طرف
00:39:05کروٹ لیٹا ہوا
00:39:08اسی کو دیکھ رہا تھا
00:39:09کیا آپ کو سونا
00:39:10بلکو پسند نہیں ہے نمیر
00:39:12نین سے بوجھل آواز میں
00:39:13انایہ نمیر کو دیکھتی بھی پوچھنے لگی
00:39:20تمہارا
00:39:22جتنا سارا تم سوتی ہو
00:39:24میرے سلیپنگ بیوٹی
00:39:25نمیر بولنے کے ساتھ ہی
00:39:27انایہ کو اپنی طرف کھینجتا ہوا
00:39:28اس پر جھکا
00:39:29اب وہ انایہ کا پوری طرح بیدار کرنے کے
00:39:31مور میں تھا
00:39:32کل رات کی بنید بس
00:39:33اس وقت اس کا مور بھی
00:39:34ٹھیک ہو گیا تھا
00:39:35سنو میرے آفس جانے کے بعد
00:39:36جتنا سونا ہے سو جانا
00:39:38کل سچڑے ہوگا
00:39:39یعنی آفس کا آف
00:39:40اور آج رات میں
00:39:41تمہاری نیند کو لے کر
00:39:42کوئی بھی ایکیوز نہیں سنوں گا
00:39:44نمیر
00:39:44نانایہ کی نیند بگانے کے بعد
00:39:47اب اس کو دیکھتے ہوئے
00:39:48شرارتی انداز میں بولا
00:39:49نمیر کی بات پر
00:39:50انایہ شر بھاگی
00:39:51وہ انایہ کی پیشانی پر ہونٹ رکھ کر
00:39:52مسکراتا ہوا بیٹ سے اٹھا
00:39:54یار جلدی سے ناشتہ ریڈی کرو
00:39:56لگ رہا ہے
00:39:57آج آفس کے لیے لیڈ ہو جاؤں گا
00:39:58نمیر واشنوم کا رکھ کرتا ہوا
00:40:00بولا تو انایہ بھی
00:40:01سستی بگاتی بھی
00:40:02بیٹ سے اٹھی
00:40:03کچن کا رکھ کرنے سے پہلے
00:40:04اتنے وارڈ رف سے
00:40:05نمیر کے لیے کپڑے نکالے
00:40:06بیٹ کور سے ہی کرتی ہوئی
00:40:07وہ کچن میں چلی ہے
00:40:09تقریباً روز ہی نمیر
00:40:10اس کے ہاتھ کا بناوا ناشتہ کرتا تھا
00:40:11حمیدہ کے ساتھ
00:40:12ٹیبل پر ناشتہ رکھوایا
00:40:14تو باری باری سب اپنے روم سے نکلائے
00:40:15نمیر گر کیجول ہلیے میں تھا
00:40:17شاید ناشتہ کر کے
00:40:18آفیس کی تیاری کا رادہ
00:40:19رکھتا تھا
00:40:21جبکہ نیحال آفیس کے لیے تیار تھا
00:40:22سربت نے نیحال کو
00:40:23اپنے کمرے سے آتا دیکھا
00:40:24تو اسے گلے لگا کر پیار کرنے لگی
00:40:26نیحال بھی سربت سے
00:40:27نورمل انداز میں
00:40:28اسے کی طبیت پوچھ رہا تھا
00:40:30یہ کیا تم اپنے شور کے لیے
00:40:31ایک پراتھا بنا دیتی ہو
00:40:32اگر جیٹ کا بھی پراتھا
00:40:34کھانے کا دل چاہے
00:40:35تو اسے کیا کرنا چاہیے بھی
00:40:36نیحال آنایا کو دیکھتا ہوا
00:40:38بلکل فرینک انداز میں
00:40:39بات کرنے لگا
00:40:39نیحال نے نیحال کو
00:40:41ایک نظر دیکھا
00:40:41پلیٹ میں اپنے لیے
00:40:42پراتھا نکالنے لگا
00:40:43اپنی چیز نیحال کو
00:40:44اوفر کرنے یا
00:40:45اس سے شیر کرنے کا
00:40:46نمیر کا قطع ارادہ نہیں تھا
00:40:48میں ابھی سمیدہ سے کہتی
00:40:49وہ بنا دیتی ہے
00:40:50تمہارے لیے بھی پراتھا
00:40:51سربت نیحال کو دیکھتی بھی بولی
00:40:54رہنے دے محمد حمیدہ
00:40:55کہ یہ ہاتھ کا ذائقہ
00:40:56اس پراتھے جیسا تھوڑی ہوگا
00:40:58میں سینڈوچ ہی کھالتے ہی
00:40:59کام چلا لیتا ہوں
00:41:00نیحال نے ایک نظر
00:41:03نمیر کو دیکھتے ہوئے کہا
00:41:04پھر سینڈوچ کی پلیٹ
00:41:05اٹھانے لگا
00:41:06نمیر بھی اس کی بات پر
00:41:08کوئی رسپانس دیئے
00:41:09بغیر اپنا ناشتہ
00:41:10کرنے میں مصروف تھا
00:41:11آج پانچ منٹ رک جاؤ
00:41:12آپ پانچ منٹ رک جائیں
00:41:14میں آپ کے لئے پراتھا
00:41:15بنا دیتی ہوں
00:41:16انایہ کی بات پر
00:41:17ایک پل کے لئے
00:41:17نمیر کا ہاتھ رکا
00:41:18مگر وہ پھر نارمل
00:41:19انداز میں
00:41:19اپنا ناشتہ کرنے لگا
00:41:21انایہ کو اچھا نہیں لگا
00:41:22نیحال کا سینڈوچ کھانا
00:41:23وہ بھی اسی گھر کا فرط ہے
00:41:24نمیر کا بڑا بھائی
00:41:25اس کا جیٹ
00:41:26اگر وہ اس کے لئے بھی
00:41:27پراتھا بنا دیتی
00:41:28تو اس میں کیا مزائقہ تھا
00:41:29انایہ سوچتی تھی
00:41:30اپنا ناشتہ چھوڑ کر
00:41:32اٹھ گئی
00:41:33نیحال نے مسکراتے ہوئے
00:41:40انایہ کو کہا
00:41:41وہ ہلکی تھی
00:41:41سمائل دے کر
00:41:42کچن کا رکھ کرنے لگی
00:41:43نمیر نے جائے کا سپ لیتے ہوئے
00:41:45نیحال کو دیکھا
00:41:45وہ کافی خوش و فرش لگ رہا تھا
00:41:47نیحال شروع تھے ہی
00:41:48خاموش تباہ تھا
00:41:49اور اتنا مسکراتے ہوئے
00:41:50کسی دوسرے سے بات بھی
00:41:51نہیں کیا کرتا تھا
00:41:52مگر اب اس کا اندازہ
00:41:53بالخصوص انایہ سے
00:41:54بات کرنے کا
00:41:54بالکل مختلف ہو گیا تھا
00:41:56رکھو انایہ
00:41:57پہلے یہاں آؤ
00:41:58اور میری چاہے گرم کر کے لاؤ
00:41:59یہ تھنڈی ہو چکی ہے
00:42:00نمیر کے بات سن کر
00:42:01انایہ چاہے کا کپ لینے
00:42:02اس کے پاس آنے لگی
00:42:04اوہو تم جاؤ کچن میں
00:42:05نمیر تم یہ میرا کپ لے لو
00:42:06میں اتنی گرم چاہے نہیں پیتا
00:42:08نیحال نے بولنے کے ساتھ
00:42:09چاہے سے بھرا کپ
00:42:10نمیر کی طرح بڑھاتے میں کہا
00:42:12تو انایہ کچن میں جا چکی تھی
00:42:14انایہ واپس آؤ
00:42:15اور میری چاہے گرم کر کے لاؤ
00:42:16نمیر نیحال کو دیکھتا ہوا
00:42:18تیز آواز میں بولا
00:42:19تو انایہ کو کچن سے
00:42:20واپس آنا پڑا
00:42:21سربت بھی خموشی تھے
00:42:22نیحال کی طرح
00:42:23نمیر کو دیکھنے لگی
00:42:24نیحال نے اپنا آگے
00:42:25بڑھا ہوا کپ
00:42:26واپس ٹیبل پر رکھا
00:42:27تھوڑی دیر میں
00:42:28حمیدہ کچن سے
00:42:28چاہے کا کپ لے کر آئی
00:42:29اور نمیر کی آگے رکھا
00:42:31انایہ کہاں ہے
00:42:32نمیر ایک نظر
00:42:33اپنے چاہے کے
00:42:33کپ کو دیکھتا ہوا
00:42:34حمیدہ سے پوچھنے لگا
00:42:35گیوہ نیحال صاحب کے لئے
00:42:37یہ پرٹھا بنا رہی ہے
00:42:38حمیدہ نے نمیر کو جواب دیا
00:42:39یہ چاہے کا کپ
00:42:40اٹھا کر واپس لے کر جاؤ
00:42:41انایہ سے کہو
00:42:42پہلے آ کر مجھے
00:42:43خود آ کر چاہے دیکھ کر جائے
00:42:45پھر پرٹھا بنائے
00:42:46نمیر حمیدہ کو دیکھتا ہوا
00:42:48بولا
00:42:48تھوڑی در میں چاہے کا کپ
00:42:50ہاتھ میں پکڑے انایہ
00:42:51کتن سے نکلی
00:42:51اور نمیر کی ہاتھ میں
00:42:52چاہے کا کپ تھمایا
00:42:53اگلی دفعہ کسی بھی
00:42:55دوسرے کام کے لئے
00:42:56میرا کام ڈلے
00:42:57یا ایگنور نہیں ہونا چاہیے
00:42:58بیوی تم میری ہو
00:42:59آجدہ حمیدہ کو
00:43:01میرا کام کرنے کے لئے
00:43:02مت کہنا
00:43:02نمیر انایہ کو دیکھتا ہوا
00:43:04بولا
00:43:04انایہ نے ایک نظر
00:43:05سروز و نحال پر ڈالی
00:43:06نمیر کو جی کہہ کر
00:43:08واپس کچن میں چلی گی
00:43:09صبح صبح تمہارے دماغ پر
00:43:10گرمی چڑ گئی
00:43:11اوپر سے اتنی گرم چاہے
00:43:12پی کر کیا کرو گے
00:43:13چاہے تم اپنی چاہے
00:43:14مجھ سے شیئر کر سکتے ہو
00:43:16نحال اس کے گسے کی پرواہ کیے
00:43:19بینہ نمیر کو بولا
00:43:20تمہیں اچھی طرح میری عادت
00:43:21کا معلوم ہے
00:43:22میں اپنی چیز
00:43:23اپنی استعمال کی جیز
00:43:24دوسروں سے شیئر نہیں کرتا
00:43:25نمیر نحال کو دیکھتا
00:43:26بس سنجیدگی سے بولا
00:43:27واقعی
00:43:28تم اب بھی یہی کہو گے
00:43:30نحال کی آنکھوں میں دیکھ کر
00:43:31پوچھنے لگا
00:43:32جیسے وہ کچھ جتانہ چاہ رہا ہو
00:43:34جو کہنا ہے کھل کر کہو
00:43:35صاف لفظوں میں
00:43:36نمیر نحال کو دیکھ کر
00:43:38ایک ایک لفظ چپا کر بولا
00:43:40تو کل رات کو ہی نحال کا
00:43:42یوں اپنے بیڈ روم میں آنا
00:43:43کچھ خات پسند نہیں آیا تھا
00:43:45کیوں ماما ذرا یاد دلائے
00:43:46اپنے لاتلے کو بچپن میں
00:43:47جب بابا اس کے اور میرے لئے
00:43:49کھلونا لاتے تھے
00:43:50اسے ہمیشہ میرے والا ہی کھلونا پسند آتا تھا
00:43:53اور یہ اسی کے لئے ضد کرتا تھا
00:43:55آپ دونوں ہمیشہ منجھے سمجھاتے تھے
00:43:57کہ چھوٹا بھائی ہے
00:43:58اسے اپنا کھلونا دے دو
00:43:59اور میں اپنے بڑے بھائی کو
00:44:00اور میں اپنے چھوٹے بھائی کو
00:44:02ہمیشہ اپنے چیز اس کی ضد دیکھ کر دے دیا کرتا تھا
00:44:05یاد ہے نا ماما آپ کو
00:44:06نحال ہستاوہ سروت سے پوچھنے لگا
00:44:09نحال کی بات ان کا سروت خموش ہوگی
00:44:11جبکہ نمیر لب بھیج کر
00:44:12اپنا غصہ کنٹرول کرنے لگا
00:44:14وہ اچھی طرح جانتا ہے
00:44:16تو اس کا اشارہ کس طرف ہے
00:44:18بڑے تو ہمیشہ بڑے پن کا مظاہرہ کرتے ہیں
00:44:22نحال تم میرے بہت پیارے سابر بیٹے ہو
00:44:24نحال کی آنکھوں میں
00:44:26کرب دیکھ کر سروت اس کو سمجھانے لگی
00:44:28بڑا ہو تو اس کا یہ مطلب ہے
00:44:29کہ میں ہر دفعہ بڑے پن کا مظاہرہ کروں
00:44:31اللہ کسی کو بھی بڑا بھائی نہ بنائے
00:44:33نحال بولتا ہوا چائے کے
00:44:35گھونٹ حلق میں اتارنے لگا
00:44:37یہ لیجی آپ کا آگیا آپ کا پراتھا بھی
00:44:39کیا باتیں چل رہی ہیں
00:44:40انایا جو کی کچن میں موجود تھی
00:44:42اسے ٹیبل پر ہونے والی گرمہ گرمی کا علم نہیں تھا
00:44:45اس لئے نحال کیا کہ پراتھے کی پلیٹ رکھنے کے بعد
00:44:47اپنی کرسی پر بیٹھی
00:44:48نمیر کو دیکھ کر پوچھنے لگی
00:44:50اس سے مت پوچھو
00:44:52میں بتاتا ہوں دراصل
00:44:53میں تمہارے شورکس کے بچپن کے کارنامے یاد دلا رہا تھا
00:44:57تمہیں میں ایک مزے کا قصہ سناتا ہوں
00:44:59تو میں اس وقت بہت چھوٹی ہوگی
00:45:01یا اس وقت تو پیدا بھی نہیں ہوئی ہوگی
00:45:03شاید میری ساتھویں سال گراتی
00:45:05ہماری کلاس میٹ نے مجھے
00:45:07برسڑے پر پریزنٹ میں
00:45:09ایک پرشن کیٹ گفٹ کی
00:45:11جسے ہم پیار سے
00:45:13سویٹی کہتے تھے
00:45:14ہمیشہ کی طرح سویٹی نمیر صاحب کو پسند آگئی
00:45:18نحال مزے سے
00:45:20نمیر کا ایک اور بچپن کا قصہ
00:45:21انایہ کو سنانے لگا
00:45:22انایہ بھی ہونٹوں پر مسکرات لائے دل شسپی سے سننے لگی
00:45:25جبکہ نمیر نحال کو کھولتی نظروں سے دیکھنے لگا
00:45:28سب رات اپنی کسی گہری سوچ میں گھومتی
00:45:30تو پھر ہوا یوں کہ نمیر کا رونا دھونا شروع ہوا
00:45:32کھانے پینے سے بھوک کر تال دیکھ کر
00:45:34بڑے بھائی ہونے کا فرد نبھاتے ہوئے
00:45:36میں نے اپنی سویٹی دل بڑا کر کے نمیر کو
00:45:38سوم دی نمیر دلو جانتے کسی ننے سے
00:45:40بچے کی طرح سویٹی کا خیال رکھتا ہے
00:45:42اس کے کھانے پینے کا نیلانے دھولانے
00:45:44یہاں تک کہ اس کی ویکسین نیشن بھی
00:45:46نمیر کو یاد رہتی یہ سویٹی سے خود کھیلتا
00:45:48مجھے یا نوفل کو تو ہاتھ بھی نہیں لگانے دیتا
00:45:50شروع سے عادت ہے
00:45:52اس کی اپنی چیزوں سے کافی ٹچی رہتا ہے
00:45:54پھر ایک دن اس کو بہت تیز بخار چڑھا
00:45:56یہ سو رہا تھا سویٹی کو بہت زور سے بھوک لگی
00:45:59میں نے اس کی بھوک کا احساس کر کے
00:46:01سویٹی کو غلطی سے دودھ دے دیا
00:46:02اور یہ بات بات میں اسے گھر کے نکر سے
00:46:05معلوم ہو گئی
00:46:06اس نے اپنے بخار کی پرواہ نہ کرتے ہوئے
00:46:08سویٹی کو ایک باکس میں
00:46:10بند کیا اور گلی کے
00:46:12آخر میں وہ باکس
00:46:14رکھ کر آ گیا کیونکہ سویٹی
00:46:16کو غلطی سے میں نے دودھ دے دیا تھا
00:46:19میری ہی چیز کا اگر میں نے
00:46:20احساس کیا تو اسے اتنا برا لگا
00:46:22اس نے وہ چیز اپنے آپ سے ہی دور کر دی
00:46:25نہال ہستا وہ انعیہ کو بتانے لگا
00:46:27انعیہ کی مسکرات نہال کوئی
00:46:29بات سن کر غائب ہو گئی
00:46:30وہ گردن موڑ کر اپنے برابر میں بیٹھے نمیر کو دیکھنے لگی
00:46:33نمیر اب یہ سندیدہ تاثرات لیے
00:46:34گھوڑتے سے دیکھ رہا تھا
00:46:36جب میں چھوٹا تھا نظان تھا
00:46:37چیزوں کی قدر اور احساس نہیں تھا
00:46:39مجھ میں آگے آگے کی بات نہیں
00:46:41بتانی بتائی تم نے انعیہ کو
00:46:44چلو آگے میں خود ہی بتا دیتا ہوں
00:46:45نمیر جو کافی دیر سے خاموش ہو کر نحال کی باتیں برداشت کر رہا تھا
00:46:49اب انعیہ کی طرف دیکھ کر
00:46:50اس کا ہاتھ تھامتا وہ بولا
00:46:51سویٹی کو خود سے دور کرنے کے بعد
00:46:53یہ مجھے اپنی بے وقفی کا احساس ہوا
00:46:56اس دن غصے میں میں نے اپنی پیاری چیز کو خود سے دور کر کے
00:46:59اپنا ہی نقصان کیا
00:47:00میں اس دن بہت پچھتایا
00:47:02بچہ تھا تو رویا بھی
00:47:03مگر پھر اس واقعے کے بعد سے مجھے یہ سبق حاصل ہوا
00:47:05کہ اپنی چیزوں کی قدر کیسے کی جاتی ہے
00:47:07غصے میں جر جدوات میں آ کر انہیں خود سے دور کرنے کی بجائے
00:47:10ان کی حفاظت کیسے کی جاتی ہے
00:47:12انعیہ کو بتانے کے ساتھ
00:47:14آخری جملہ نمیر نے نحال کو دیکھ کر کہا
00:47:16نحال اسے اپنے ہاتھ
00:47:17دونوں ہاتھوں کے انگوٹھوں سے
00:47:19تھمزب کر کے ناشتہ کرنے لگا
00:47:20جبکہ نمیر چینج کرنے اپنے روم میں چلا گیا
00:47:22انعیہ سربت کو گہری سوچ میں دیکھ کر
00:47:24دونوں بھائیوں کی باتوں کا مفہوم سمجھنے لگی
00:47:27جب اسے خود بھی سمجھ میں نہیں آیا
00:47:29تو وہ بھی ویڈ روم میں جانے لگی
00:47:30تبھی نحال اس کو دیکھ کر بولا
00:47:34انعیہ ویسے مجھے تم سے بھی ایک شکوا رہے گا
00:47:37نحال کی آنکھوں میں ایسا کچھ تھا
00:47:39انعیہ رکھ کر اسے دیکھنے لگی
00:47:40سربت بھی اپنی سوچوں کے بھور سے نکل کر
00:47:42نحال کو دیکھنے لگی
00:47:44کل تم نے سب کو اپنی برسڈے کا کیک کھلایا
00:47:47مگر مجھے نہیں جبکہ میں تمہارے
00:47:49ویل ویشلز میں سے ہی ہوں
00:47:51نحال کا شکوا سن کر انعیہ بمشکل مسکرائی
00:47:54نحال کا شکوا سن کر بمشکل مسکرائی
00:47:56آپ کو کیک مجھ پر ادھار رہا
00:47:58انعیہ
00:47:59کمرے میں آئی تو نمیر آنے کے سامنے
00:48:01کھڑا کالر اوپر کیے ٹائی کی نوٹ باندھ رہا تھا
00:48:03اور آنے سے انعیہ کو دیکھ کر
00:48:04اپنے کام میں مشغول رہا
00:48:06انعیہ چلتی بھی اس کے پاس آئی
00:48:07وہ نمیر کے ہاتھ نیچے کر کے
00:48:10اس کے ٹائی کی نوٹ درست کرتی بھی
00:48:12کالر کا فول کرنے لگی
00:48:14نمیر کے چہرے کے تاثرات جو تھوڑی در پہلے تک
00:48:17سنجیدہ تھے انعیہ کے انداز پر
00:48:19اس کے ہونٹوں پر نرم مسکرات ابری
00:48:20انعیہ نے بھی اس کو سمائل دیکھ کر دیکھا
00:48:22میں آج شام ٹائی باندھنے کی پریکٹس کر لوں گی
00:48:25پھر منڈے سے یہ کام میں خود انجام دیا کروں گی
00:48:27انعیہ خوبصورت مسکرات کے ساتھ
00:48:29اس کا کالر ٹھیک کرتی بھی بولی
00:48:30نمیر نے اس کے دونوں ہاتھ تھام کر
00:48:32باری باری چومیں انعیہ کے دونوں ہاتھ
00:48:34اپنے شولڈر پر رکھ کر
00:48:36خود اس کی کمر کے گد بازو ہائل کرتا
00:48:38وہ اس کے کان میں سرگوشی کے انداز میں بولا
00:48:41مجھے منڈے کا انتظار رہے گا
00:48:45نمیر کی بات پر انعیہ مسکرات دی
00:48:47اور انعیہ کی مسکرات دیکھا
00:48:48نمیر مسکرات دیا
00:48:49سنو آج شام اچھی تیار رہنا
00:48:51میں آج آفیس سے جلدی گھر آ جاؤں گا
00:48:53نمیر کی بات پر انعیہ نے حیرت سے اس کو دیکھا
00:48:56تیار رہنا مطلب ہمیں کہیں جانا ہے
00:48:58انعیہ اس سے پوچھنے لگی تو وہ مسکرات دیا
00:49:00ہاں میں آج شام سے لے کر کل کا پورا دن
00:49:02صرف تمہارے ساتھ تمہیں دیکھتے ہوئے گزارنا چاہتا ہوں
00:49:05مگر اپنے اس گھر میں نہیں
00:49:07نمیر کا ارادہ ہوتل میں روم بک کروانے کا تھا
00:49:09انعیہ کے ساتھ وہ بھرپور دن گزارنا چاہتا تھا
00:49:12تاکہ اپنے عزین لمحات کو
00:49:13مزید دلکش بنائے
00:49:14گھر کے ٹینشن زیادہ محول سے نکل کر
00:49:16وہ اپنی نئی زندگی کی شروعات کرنا چاہتا تھا
00:49:20میں شام کو آپ کا ویٹ کروں گی
00:49:23انعیہ کی بات پر نمیر نے اس کے ماتے پر
00:49:25اپنے ہونٹ رکھے
00:49:26اوکے چلتا ہوں اور میرے آفیس کی
00:49:28جانے کے بعد
00:49:30میرے آفیس ہی جانے کے بعد
00:49:32اپنی نیند بھی پوری کر لینا
00:49:33نمیر شرارت بھرے انداز میں انعیہ کو بولتا ہوا
00:49:35کمرے سے نکل گیا
00:49:36انعیہ اس کی بات کا مفہوم سمجھ دیوے شرمیلی تھی
00:49:39مسکرات مسکراتی
00:49:41عشرت اپنی کمرے سے باہر نکلی
00:49:43تب اسے منال کے کمرے سے آوازیں سنائی تھی
00:49:45عشرت اس کے روم کا دروازہ کھل کر اندر پہنچی
00:49:47تو منال موبائل پر کسی سے گفتگو میں مصروف تھی
00:49:50عشرت کو دیکھ کر وہ کال کاٹ کر اس کی طرف بڑھی
00:49:52کیسے ہیں ماما آپ
00:49:53میں نے آپ کو اور بابا کو بہت میس کیا
00:49:56منال عشرت کے گلے لگی
00:49:58بس بس یہ اپنی ادھاکاری مجھے مت دکھاؤ
00:50:00بے وقوف نہیں ہوں میں
00:50:01خوب جانتی ہوں میں تمہیں
00:50:02عشرت نے منال کے ہاتھ جھٹکتے ہوئے کہا
00:50:05کیا ماں اب آپ ساری زندگی
00:50:06مجھ سے ایسی تانے دیتی رہو گی
00:50:08اچھا سنیے ہو گیا میرے فلموں کا شوق پورا
00:50:10اب آپ جیسا چاہو گی میں ویسا کروں گی
00:50:13اچھی بیٹیوں کی طرح سچی منال
00:50:15لجہت بھرے انداز میں عشرت کو یقین
00:50:17دلاتی ہوئی بولی
00:50:18خلوپ ادھاکار رہی ہوگی
00:50:27تمہیں انڈسٹری کی کوئی ڈریکٹر اب دوبارہ
00:50:29گھاس نہیں ڈالے گا تمہیں تو تم واپس
00:50:31چلی آئی بڑی اچھی بیٹی میں نے
00:50:33نو ماں پیٹ میں رکھا ہے تمہاری
00:50:35رگ رگ سے اچھی طرح واقع ہوں جاؤ جا کر
00:50:37اپنے باپ کے سامنے ادھاکاری کرو وہ
00:50:38تین آنسو بہاؤ چھوٹی جھوٹی معافی مانگو
00:50:41شاید ان کا دل نرم پر جائے اور وہ
00:50:43تمہیں معاف کر دے عشرت جلی کٹی سناتی
00:50:45بھی منال کی کمرے سے نکل گئی وہ بھی
00:50:47منال کی ماں تھی اور اس کی فطرت
00:50:49تھے اچھی طرح باقع بر وہ منال کے بارے
00:50:51میں ایسا کچھ غلط بھی نہیں کہہ رہی تھی
00:50:52تینہ کا باپ اسے اپنی فلم میں لے کر
00:50:55واقع پشتا رہا تھا اور منال کا کچھ
00:50:56کر دکھانے کا شوق بھی کر دکھانے
00:50:59کا بھوت بھی اتر چکا تھا وہ اپنے کمرے
00:51:01سے نکل کر فرمان کے پاس جانے لگی
00:51:03عشرت تو اس کی باتوں میں نہیں آ سکی
00:51:05مگر فرمان کو منال لگی منال
00:51:07کو یقین تھا شام کا
00:51:09وقت تھا انائیہ نمیر کے آفیسے واپس آنے
00:51:11واپس گھر آنے کا ویٹ کرنے لگی
00:51:12نمیر نے اسے آج جلدی گھر آنے کا کہا تھا
00:51:14وہ اسے کہیں لے جانے کا ارادہ رکھتا تھا
00:51:16یہی سوچ کے رانائر نے نمیر کی پسند کر
00:51:18رنگ کا ڈریس پہنا لائٹ سے میک اپ کے
00:51:20ساتھ کانوں میں ڈائمنڈ کے چھوٹے چھوٹے ٹاپس پہننے
00:51:22کے بعد وہ نمیر کا دیا ہوا
00:51:24این الفا بیٹ کا پینڈن گلے میں ڈالنے لگی تھا
00:51:26تھی اس نے انگلیوں میں رنگ پہنی آج وہ
00:51:28نمیر کے لئے بہت دل سے تیار ہوئی تھی
00:51:29ابھی وہ نمیر کا سوچ کر مسکرہ ہی رہی تھی
00:51:31کہ کار کا ہارن سنائی دیا
00:51:34نمیر دل میں نمیر کا نام پکارتی ہو
00:51:35اپنا ڈوبٹہ سیٹ کر کے کمرے سے باہر نکلی
00:51:37میکنہ جب باہر اس نے نمیر کی جگہ نحال کی
00:51:40کار دیکھی تو اسے مایوسی ہوئی
00:51:42خوبصورت لوگوں کے چہرے پر اداسی
00:51:45بلکل نہیں جشتی ہے نایہ واپس اپنے کمرے میں
00:51:47جانے لگی تو اسے اپنے پیچھے تھے نحال کی
00:51:49آواز سنائی دی نمیر نہیں آئے ابھی تک
00:51:51انہوں نے آفیس جاتے وقت بولا تھا کہ وہ شام
00:51:53کو جلدی آ جائیں گے نایہ مڑکا نحال کی بات
00:51:55کو نظر انداز کر کے اسے نمیر
00:51:57کا پوچھنے لگی
00:51:59اوہ تو نمیر کا بیٹ
00:52:01ہو رہا ہے مگر اس کو تو آتے ہوتے
00:52:04حرام تھے دو گھنڈے لگ جائیں گے نحال
00:52:05انایہ کو بتاتے ہوئے اس کی تیاری دیکھنے لگا
00:52:07نحال کی بات سن کر وہ اداسی سے
00:52:09واپس جانے لگی انایہ
00:52:10نحال کے پکاننے پر انایہ مڑ کر
00:52:13اسے دیکھنے لگی کیا ایک کپ چائے مل
00:52:15سکتی ہے سر میں بہت درد ہو رہا ہے کافی دیر
00:52:17سے نحال اس کو دیکھ کر کہنے لگا
00:52:19شور آپ روم میں جائیں میں حمیدہ سے کہہ دیتی
00:52:21ہوں انایہ نحال کو دیکھ کر کہتی بھی دوبارہ
00:52:23جانے لگی انایہ مجھے اس وقت چائے کی
00:52:25طلب ہے حمیدہ کے ہاتھ کی چائے چائے کم
00:52:27جو شاندہ زیادہ لگتی ہے نحال کی بات پر
00:52:29انایہ کو ہسی آئی کیونکہ حمیدہ کی ہاتھ
00:52:31کی چائے اسے بھی کچھ خاص پسند نہیں تھی
00:52:33اوکے میں آپ کے لئے چائے بنا دیتی ہوں
00:52:35انایہ کے بولنے پر
00:52:39آپ کی بار نحال مسکر آیا
00:52:41کامان نحال بیڈ پر لیٹا
00:52:43ہوا تھا تب دروازے پر دستہ کیا
00:52:45انایہ کے روم میں آتا دیکھا نحال اٹھ کر
00:52:47بہت بہت شکریہ انایہ نے نحال کی طرف
00:52:49چائے کا کپڑھ آیا تو نحال نے اسے
00:52:51تھامتے ہوئے کہا کوئی بات نہیں انایہ بولتی
00:52:53بھی واپس آنے لگی کیا تم بیزی ہو
00:52:55نحال ایک دم پوچھنے پر نحال کے
00:52:57ایک دم پوچھنے پر انایہ نے دیکھا نہیں
00:52:59بیزی تو نہیں تھی بس نمیر کا ویٹ کر رہی
00:53:01تھی وہ نحال کو بتانے لگی تم
00:53:03یہاں بیٹھ کر بھی ویٹ کر سکتی ہو مجھے برا نہیں
00:53:05لگے گا نحال بولنے کے بعد چائے کا
00:53:07سپ لینے لگا آپ کے سر میں درد ہو رہا ہے آپ
00:53:09رسٹ کر رہے ہیں انایہ کو وہاں بیٹھنا بے مقصد لگا
00:53:11تب ہی اس نے بولا میرے سر کا درد اب کم ہو گیا ہے
00:53:14تم بیٹھ جاؤ ختم ہو جائے گا میرا مطلب ہے
00:53:16پین کلر لی ہے ابھی اور جی چائے پی رہا ہوں
00:53:19تو سر کا درد ختم ہو جائے گا نحال بولنے کے
00:53:21بعد چائے کے گھونٹ بڑھنے لگا نچارا
00:53:23انایہ کو وہاں بیٹھنا پڑا مسلسل دوبٹے کو
00:53:25اونگلی میں رول کرتے ہوئے کمرے میں موجود
00:53:27ہر چیز کو گھوڑ سے دیکھنے لگی اور نحال
00:53:28اس کو دیکھنے لگا
00:53:29دو مہینوں میں کافی کچھ بدل گیا تھا ان کے بی
00:53:35دوستی تو پہلے بھی نہیں تھی مگر منگنی کے
00:53:37بعد روز موبائل پر بات نہ صحیح کبھی
00:53:38ملاقات نہ صحیح مگر پھر بھی
00:53:40جب کبھی وہ دونوں ملتے تو باتوں کا دھیر ہوتا
00:53:43تھا نحال کے پاس اب بھی اس سے کرنے کے لیے
00:53:44دھیر ساری باتیں تھی مگر انعیا
00:53:46شاید اب اس کے پاس نہ باتیں تھی نہ ہی نحال
00:53:48کی باتیں سننے کے لیے وقت تو نہ ہی دلچسپ
00:53:50بھی نحال نے تلخی سے سوچتے ہوئے
00:53:52چائے کا آخری گون ختم کی اور اپنے
00:53:54موبائل اٹھا کر نمیر کا نمبر
00:53:56ڈائل کرنے لگا
00:53:57ہاں نمیر بات کہاں تک پہنچی
00:54:01معاملہ کچھ حال ہوا یا وہی کا وہی
00:54:03مسئلہ اٹکا ہوا ہے نحال کو موبائل پر
00:54:05نمیر سے بات کرتے دیکھ کر انعیا نے
00:54:06چونکر اس کو دیکھا اوکے کتنی دیر ہے
00:54:09تمہیں آنے میں کوئی پروپلم تو نہیں
00:54:10تم ہینڈل کر لوگا یا پھر میں آ جاؤں
00:54:12نحال اس سے پوچھنے لگا انعیا کی ساری توجہ
00:54:14اب نحال کی گفتگو پڑتی وہ تو مجھے
00:54:17معلوم ہے تم آسانی سے سب سنبھال سکتے ہو
00:54:19ٹیک کیئر نحال مسکراتا
00:54:20وہ موبائل سائیڈ پر رکھنے لگا
00:54:22کیا ہوا سب خیریت تو ہے نا
00:54:26نحال کو دیکھ کر فکر مندی سے پوچھنے لگی
00:54:29ہاں سب خیریت سے دراصل آفیس کے
00:54:30ورکت کو کچھ ایشو آ رہے تھے
00:54:32جن پر ہمارے مینجر صاحب نے اور میں نے
00:54:34ورکت کو حرام سے دور سیدھے طریقے سے
00:54:36سمجھایا مگر آج کا دور سیدھے لوگوں کا نہیں ہے
00:54:39اور نہ ہی لوگ اتنے حرام سے بات سمجھتے ہیں
00:54:41اس لئے اب نمیر ورکت کو اپنے انداز میں
00:54:42ڈیل کر رہا ہے مجھے اس پر پورا
00:54:44یقین ہے وہ مجھ سے بہتر طریقے سے
00:54:46سب سنبھال لے گا نحال انعیہ کو دیکھتا ہوا
00:54:48بتانے لگا جس پر انعیہ نے
00:54:50سر ہلایا
00:54:51کیا تمہارے اگزیم ہوگے
00:54:57فزیکس میں کافی پرابلم ہوئی ہوگی
00:54:59تمہیں نحال نے انعیہ کا دماغ
00:55:01اس قصہ کی طرف سے ہٹانا چاہا
00:55:03تب ہی اس کو دیکھتا ہوا پوچھنے لگا
00:55:04اگزیم سے تو کب کی فارق ہوگے
00:55:06پرابلم کوئی خاص نہیں ہوئی نمیر نے کافی زیادہ
00:55:09ہیلپ کی میری انعیہ روانی سے
00:55:10بولتی ہوئی ایک دم چپنے ہوئی نحال
00:55:12اس کو اور سے دیکھ رہا تھا تب ہی وہ نظریں
00:55:15چرا گئی نمیر ہے ہی ایسا
00:55:17ہر پرابلم کا حل ہوتا ہے اس کے پاس
00:55:18نحال سر جھٹک کر مسکراتا ہوا
00:55:20کہنے لگا نمیر کو واپتی پر کافی دیر
00:55:22ہو جائے گی میں چلتی ہوں آپ انعیہ
00:55:24کا اندازہ ہو گیا تھا کہ آفیس کے مسئلے
00:55:26مسائل میں علچ کر وہ یقینا رات کو ہی گھر آئے گا
00:55:29اس کی چیر سے اٹھتی ہوئی بولی
00:55:30انعیہ تم ایک چیز بھول رہی ہو
00:55:32انعیہ کو اٹھتا ہوا دیکھ کر نحال
00:55:35ایک دم بولا تو انعیہ سے دیکھنے لگی
00:55:36اپنی برسدے کا کیک آج صبح ہی
00:55:38تم نے کہا تھا کہ وہ ادھار ہے تم پر
00:55:41نحال
00:55:43مسکراتا ہوا اسے آج صبح
00:55:45ساتھ کی بات یاد دلانے لگا
00:55:47اوہ وہ تو میرے ذہن سے ہی نکل گیا
00:55:49اس وقت کیک کیسے ارنج کر سکتی ہوں
00:55:50کل آپ کو پکا کھلا دوں گی
00:55:52اپنے برس دیکھا گئے گا انعیہ پہلے پریشان ہو کر
00:55:55بعد میں خود ہی مسئلے کا حل
00:55:56نکالتی بھی بولی کہ ایک میں صرف
00:55:58ہوپ ناپ کا ہی پسند کر دا ہوں چلو ہم لے کر آتے ہیں
00:56:01واقتی پر تم اپنے لئے
00:56:02جفٹ لے لینا نحال خود ہی پروگرام
00:56:04بنا کر بیٹ سے اٹھ کر کھڑا ہوا
00:56:06اس وقت میں اکیلے آپ کے ساتھ
00:56:09کیسے جا سکتی ہوں ابھی تو نمیر بھی
00:56:10گھر پر موجود نہیں ہے انعیہ اقدم نحال
00:56:12کے پروگرام بنانے پر بکھلا گئی
00:56:14اس کو سمجھ میں نہیں آیا کہ وہ کیا کہے
00:56:16میرے ساتھ اکیلے جانے کیا پرابلم ہے
00:56:18جب ہماری انگیجمنٹ بھی نہیں ہوئی تھی
00:56:20تم تب بھی میرے ساتھ آرام سے کھولے سے گھر آ گئی تھی
00:56:22اب تو تم اسی گھر کی فرد ہو
00:56:24جہاں میں رہتا ہوں
00:56:26اور میرے خیال میں نمیر
00:56:30نیرو مائنڈڈ ہرگز نہیں ہے
00:56:33میں اس کی وائف کو کہیں لے کر جاؤں
00:56:35تو وہ برا مانے
00:56:35نحال اس کی بکھلا پر جواب پرش کرتا
00:56:38وہ بولا نہیں میرا وہ مطلب نہیں تھا
00:56:40دراصل مجھے نمیر نے تیار رہنے کا کہا تھا
00:56:42ان کے ساتھ پروگرام تھا باہر جانے کا
00:56:44انعیہ اسے ٹالتی بھی بولی
00:56:48نمیر سے ابھی میری
00:56:49تمہارے سامنے ہی بات ہوئی
00:56:50وہ کہہ رہا تھا رات ہو جائے گی سے آتے ہوئے
00:56:52اور ہم زیادہ سے زیادہ ایک گھنڈے میں واپس آ جائیں گے
00:56:55میں کار میں ویٹ کر رہا ہوں تمہارا
00:56:57نحال اس کو بولتا ہوا باہر نکل گیا
00:56:59اوف یہ سمجھتے کیوں نہیں
00:57:00آخر مجھے نہیں جانا ان کے ساتھ
00:57:02معلوم نہیں کس مشکل میں فس گئی ہوں میں تو
00:57:04انعیہ دل ہی دل میں بولتی ہوئی
00:57:07اپنے کمرے میں آئی اور اس نے
00:57:09نمیر کا نمبر دو سے تین بار ڈائل کیا
00:57:11مگر وہ کال نہیں اٹھا رہا تھا
00:57:13باہر سے کار کے ہر ان کے آواز آئی
00:57:14یقینہ نحال اس کو بلا رہا تھا
00:57:16وہ ہاتھ میں اپنا موبائل اور کندے پر بیگ لٹکا کر
00:57:18باہر نکل گئی
00:57:20نوفل دوپہر میں چار بجے ہی پولیس سٹیشن
00:57:23سے گھار آیا فریش ہونے کے بعد وہ شاندے
00:57:25کو ڈھونڈتا ہوا کچن میں آیا
00:57:26تو وہ اس آٹا گوندنے میں مصروف نظر آئی
00:57:28نوفل اس کی پوشت پر کھڑا ہو کر دونوں کندوں سے
00:57:30تھامتا ہوا جھک کر اس کے کان میں سرگوشی کرنے لگا
00:57:33کیا ہو رہا ہے نوفل کے سرگوشی کرنے پر
00:57:35شاندے اپنے چہرے کا روخ
00:57:36اس کی طرف کیا
00:57:38تم نے کل امی سے آلو گوش بنانے کی فرمائش
00:57:40کی تھی تو میں نے سوچا آج تمہارے لئے
00:57:42اپنے ہاتھ سے خود آلو گوش بنا دوں
00:57:44شاندے مسکراتی ہوئی
00:57:48کہنے لگی تب ہی نوفل نے اس کے
00:57:50رخصاروں کو اپنے ہونٹوں سے چھوا میں کچھ
00:57:52ہیلپ کروں نوفل اپنے اب شاندے
00:57:54کے کندے سے اپنے ہاتھ ہٹا کر اس کے پیٹ
00:57:56کے گرد لپیٹتا ہوا آفر کرنے لگا
00:57:58تم میری ہیلپ یہ کرو
00:58:00کہ جا کر کمرے میں بیٹھ جاؤ ورنہ
00:58:02تمہاری حرکتوں کے بیٹا سے میں خود کو بھی
00:58:04ہیلپ نہیں کر پاؤں گی شاندے اس کو
00:58:06گھوٹی ہوئی کہنے لگی ٹیشو سے ہاتھ
00:58:08صاف کر کے وہ پلیٹ میں رکھے آلو چھلنے
00:58:10کے گرد سے اٹھانے لگی
00:58:12ہمیشہ ظلم کی ظلم ہی
00:58:14کرنا تم اپنے ایس پی پر ظالم حسینہ
00:58:16نوفل نے مزید اس کو
00:58:18اپنے اندر بھیجتے ہوئے کہا
00:58:19نوفل ہٹو پیچھے یہ ہمارا بیٹروم
00:58:22نہیں ہے شاندے اب سنجیدگی سے
00:58:24اسے آنکھیں دکھاتی بھی بولی شادی کے بعد
00:58:26تو وہ کچھ زیادہ ہی پھیل گیا تھا
00:58:28صرف نائلہ کی موجودگی کا احساس کر کے
00:58:29وہ سنجیدہ رہتا ورنہ ملازم کے سامنے
00:58:31معنی خیز باتوں پر شاندے اس کو گوریاں
00:58:34ہی نوازتی رہتی بیٹروم
00:58:36نہیں ہے مگر بیٹروم صرف چار
00:58:38قدم پر ہے ان آلووں پر ظلم کرنا
00:58:40چھوڑو اور بیٹروم میں چل کر
00:58:41کچھ خبر اپنے ایس پی کی بھی لے لو
00:58:44آر پھر میری نائٹ ڈیوٹی لگ گئی ہے
00:58:46نوپل افسوس سے شاندے کے کندے پر اپنا سار
00:58:48رکھتا ہوا بولا شاندے کی حسی
00:58:49چھوڑ گئی ایک ہفتہ میں اس کی چار دفعہ
00:58:52نائٹ ڈیوٹی لگ چکی تھی
00:58:53ہنس لو ایک تم اور ایک
00:58:56کمیشنر صاحب دونوں ہی بہت ظالم ہیں
00:58:58ذرا مجھ پر مجھ معصوم پر
00:59:00کسی کو ترس نہیں آتا کمیشنر صاحب
00:59:02خود دو دو شادیاں کر کے بیٹھے ہیں
00:59:03کبھی ایک بیوی کے پاس تو کبھی دوسری
00:59:05بیوی کے پہلوں میں چھپے پھیرتے ہیں
00:59:07اور یہاں مجھ غریب کو ایک بیوی کے پاس نہیں
00:59:09ٹکنے دیتے وہ شاندہ کے ہاتھ سے حالو رکھ کر
00:59:11اس کا درخ اپنی طرف کر کے
00:59:13بیچارگی سے بولا تو شاندے کو مزید
00:59:15ہسی آگئی
00:59:17اچھا بابا جاؤ بیڈروم میں دس منٹ میں
00:59:21آ رہی ہوں وہ نوپل کے کان دونوں
00:59:23گھال زور سے کھینٹی ہوئی بولی
00:59:25نوپل شاندے کو زور سے حق کر کے
00:59:27بیڈروم میں چلا گیا شاندے کچن سمیٹ کے
00:59:29بیڈروم میں آئی تو نوپل وارڈ روک کھولے
00:59:31کھڑا تھا کیا کوئی میرے پیچھے آیا تھا
00:59:33نوپل ہاتھ میں خاکی رنگ کا پیکٹ لیے
00:59:35شاندے سے پوچھنے لگا ارے ہاں بتانا ہی
00:59:37بھول گئی ایک آدمی آیا تھا
00:59:38وہ تمہارے نام یہ پارسل دے گیا تھا
00:59:41کہہ رہا تھا بعد میں تمہیں کال کر لے گا
00:59:42شاندے آئینہ کے سامنے کھڑی ہو کر
00:59:44اپنا حلیہ درست کرتی بھی نوپل کو بتانے لگی
00:59:46تو میں کیا ضرورت ہی کسی غیر آدمی کے سامنے جانے کی
00:59:49اور یہ چوکی دار کہاں مر گیا تھا
00:59:51نوپل کے تاثرہ سنجیدہ ہو کر
00:59:52ایدم غصے والے ہو گئے
00:59:54اس آدمی نے خود چوکی دار سے کہا تھا
00:59:55امپورٹنٹ چیز ہے اسے ملازم کو نہیں
00:59:57گھر والے کو دینا ہے اس لیے وہ میں سامنے آئی
01:00:00شاندے نوپل کو دیکھ کر نارمل انداز میں بولی
01:00:02اوکے مگر نیکس ٹائم کسنا ہی کوئی امپورٹنٹ پارسل کیوں نہ ہو
01:00:05نہ تو تم کسی سے کچھ لوگ یا نہ ہی کسی کے سامنے آگی
01:00:09اور اس وچمن کو بھی میں ذرا ٹائٹ کرتا ہوں
01:00:12نوپل کا موڈ ایک دم چینج ہو گیا
01:00:13پارسل ابھی تک اس کے ہاتھ میں تھا
01:00:15نوپل تم نے مجھے بیٹروم میں کیا میری خبر لینے کے لیے بلایا ہے
01:00:19شاندے اپنی کمر پر دونوں ہاتھ رکھ کر اس سے پوچھنے لگی
01:00:21اس پر نوپل مسکر آیا
01:00:23ایسے دور سے تمہاری خبر تھوڑی لوں گا
01:00:26بلکہ قریب آ کر اچھی طرح تمہاری خبر لوں گا
01:00:29نوپل شاندے کو اٹھا کر بیٹ پر بٹھاتا
01:00:32وہ بولا خود ہاتھ میں پکڑا پارسل کو وارڈروپ میں کپڑوں کے پیچھے
01:00:35خفیہ لوکر میں رکھنے لگا
01:00:37شاندے نے گوھر سے دیکھا اسے اس لوکر کا علم نہیں تھا
01:00:40تم نے مجھے نہیں بتایا وارڈروپ کے پورشن کے بارے میں
01:00:43کیونکہ نوپل نے وہ پارسل شاندے کے سامنے ہی رکھا تھا
01:00:46اس لئے شاندے نوپل سے پوچھنے لگی
01:00:47دھیان نہیں گیا ہوگا
01:00:49اس کا کوڈ 9204 ہے
01:00:50اگر کبھی امرجنسی میں کوئی اماؤنٹ وغیرہ کی ضرورت پڑے
01:00:53تو تم اس میں سے لے سکتی ہو
01:00:55کوئی نوپل وارڈروپ کا دروازہ بند کر کے
01:00:57شاندے کے پاس آتا ہوا بولا
01:00:59بھلا مجھے کیوں ان پیسوں کی ضرورت پڑے گی
01:01:01تم نے میرے اکاؤنٹ پہلے ہی کافی ہماؤنٹ جمع کرا دی ہے
01:01:04ویسے نوپل اس پارسل میں کیا تھا
01:01:06شاندے کچھ سوچتی بھی نوپل سے پوچھنے لگی
01:01:08او ظالم نہیں
01:01:10ظلم نہیں کرو مجھ پر ظالم حسینہ
01:01:12صرف اس وقت اپنی اور میری بات کرو
01:01:14نوپل خوبصورتی سے شاندے کی بات کو ٹالتا ہوا
01:01:16اسے بہوں میں بھر کر بولا
01:01:18آج کے لئے اتنا ہی
01:01:20اب کل نیکس اپیسوڈ لے کر پھر حاضر ہوں گی
01:01:23تب تک کے لئے
01:01:24اللہ حافظ

Recommended