- 7/6/2025
MAJLIS KHAWATEEN | 10th Muharram | Roz e Ashoor | ARY Digital
Bayaan By Zakira Syeda Kanwal Arif.
#muharram #muharram2025 #arydigital
Bayaan By Zakira Syeda Kanwal Arif.
#muharram #muharram2025 #arydigital
Category
😹
FunTranscript
00:00أعوذ بالله من الشيطان اللين الرجيم
00:06بسم الله الرحمن الرحيم
00:12الحمد لله رب العالمين
00:19الصلاة والسلام على خير الخلقه
00:26والشرف بریته سیدنا ومولانا بالقاسم محمد
00:36اللہ علیہ وسلم محمد فاری محمد
00:47وَاِلِ بَيْتِهِ تَيِّبِينَ التَّاعِرِينَ الْمَاسُومِينَ الْمَزْلُومِينَ
00:57بَلَانَتُ اللَّهِ عَلَى آدَائِهِمْ مَجْمَئِينَ
01:06مِنْ يَوْمِنَا هَازَا إِلَيْا يَوْمِ الدِّينَ
01:12اَمَّا بَادُو فَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَهُ وَتَعَالَى فِي كِتَابِهِ الْمُبِينَ
01:23وَلَا تَقُولُوا لِمَنْ يُقْتَلُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَمْوَاتِ
01:31بَلْآحْيَاءُمْ وَلَاكِلَّا تَشْعُرُونَ
01:35ابھی آپ کے سامنے میں نے سورہ مبارکہ بقرہ
01:40جو کہ قرآن کریم کے دوسرے نمبر کا سورہ ہے
01:44اس کی آیت نمبر 154 کی تلاوت کا شرف حاصل کیا
01:49جو قرآن کریم کے سپارہ نمبر دو یعنی سیعقول میں موجود ہے
01:54اور اس کا ترجمہ یہ ہے
01:57کہ پروردگار عالم ارشاد فرما رہا ہے
02:00کہ جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں
02:04ان کو مردہ نہ کہو
02:06بلکہ وہ زندہ ہیں
02:08لیکن تم ان کی زندگی کی حقیقت کا شعور نہیں رکھتے
02:13یعنی پروردگار عالم یہ ارشاد فرما رہا ہے
02:18کہ جو لوگ اس کی راہ میں اپنی جانوں کو قربان کر رہے ہیں
02:22وہ زندہ ہیں
02:24اور ہم جو لوگ اس دنیا میں ہیں
02:28وہ اس کے بارے میں شعور نہیں رکھتے
02:30تو اب اس سرنامہ کلام کی آیت کے تناظر میں
02:34آپ سے گفتگو کے لیے
02:36آج میں نے جس موضوع کا انتخاب کیا
02:39وہ ہے حسین شناسی
02:41اب شناسی کا لفظ نکلا ہے شناس سے
02:45اور شناس کا مطلب ہے جاننا
02:48کسی کو پہچاننا
02:49اور حسین شناسی کا مطلب ہے
02:51یعنی ذات مبارکہ امام حسین کے متعلق جاننا
02:56تو آج ہماری گفتگو
02:59امام حسین علیہ السلام کی ذات مبارکہ سے متعلق ہے
03:03اور امام حسین کی ذات مبارکہ
03:06کوئی عام ذات نہیں ہے
03:07وہ اتنی عظیم مرتبے والی
03:10اتنی گرہ قدر ہستی ہیں
03:12کہ جن کے لیے پروردگار عالم نے
03:15قرآن پاک میں کئی مقامات پر
03:17اور پروردگار کے محبوب ترین نبی نے
03:22اپنی کئی آحادیثوں میں
03:23ان کے لیے ان کی منزلت جو رسول کی اور اللہ کی نظر میں
03:28پروردگار عالم کی اپنی نظر میں
03:30اور اللہ کے رسول کی نظر میں
03:32جو امام حسین کی منزلت ہے
03:34اس کو بیان کیا ہے
03:36اور جیسا کہ میں نے سرنامہ کلام کی آیت
03:40میں آپ کے سامنے پیش کیا
03:42کہ پروردگار نے ارشاد فرمایا
03:44کہ جو لوگ خدا کی راہ میں مارے جائیں
03:46یعنی جو اپنی جانوں کو
03:48اللہ کی راہ میں قربان کر دیں
03:50تو ایسا کون ہوگا
03:51کہ جو امام حسین سے زیادہ
03:53اپنی جان کو اللہ کی راہ میں قربان کر
03:56جس نے
03:57امام حسین وہ ہستی ہے
03:59کہ جنہوں نے
04:00اللہ کی راہ میں
04:01اپنی جان
04:02اپنا گھر
04:03اور اپنے بچوں کی قربانی کو پیش کیا
04:06تو پروردگار علم کی یہ بات
04:09کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں
04:11انہیں مردہ نہ کہو
04:13وہ زندہ ہیں
04:13تو اسی طرح پوری ہوتی ہے
04:16کہ آج ہم دیکھتے ہیں
04:17دنیا میں
04:18جگہ جگہ
04:19امام حسین کا نام لینے والے موجود ہیں
04:21آج ہم جس مجلس میں موجود ہیں
04:24یہ بے شک
04:25امام کی ذات کا اجازہ
04:26اور پروردگار علم کا وعدہ سچا ہے
04:29کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں
04:32ان کو مردہ نہ کہو
04:34وہ زندہ ہیں
04:34اسی صورت میں زندہ ہیں
04:36کہ آج ان کے نام پر
04:38جگہ جگہ پر مجالس ہیں
04:39جگہ جگہ پر لوگ بیٹھیں
04:41موجود ہیں
04:41سبیلیں لگ رہی ہیں
04:42لوگ ان کے نام پر
04:44نیازیں بٹھ رہے ہیں
04:45یہ ان کے نام کا اجازہ ہے
04:47تو اب
04:49پروردگار علم نے یہ فرمایا
04:51کہ جن لوگوں نے قربانی پیش کی
04:53ان کی منزلت
04:54ہم بہت بڑھا دیں گے
04:55ان کو
04:56ایک خاص مقام عطا کریں گے
04:58رتبے عطا کریں گے
05:00تو اب
05:01ایسی شخصیت
05:02جو اللہ کی راہ میں
05:03اپنی جان کو قربان کر گئی
05:05اور جس نے
05:06اتنی قربانی پیش کی
05:08کہ اپنے جوانوں کو
05:10اپنے گھرانے کی خواتین
05:12پردے کی
05:14اور اپنے بچوں کی قربانیوں کو پیش کیا
05:16پروردگار علم
05:17انہیں وعدہ کیا
05:19کہ رہتی دنیا تک
05:20ان کا نام
05:21اس دنیا میں لیا جاتا رہے گا
05:23اور پھر رسول خدا
05:25نبی مکرم
05:26صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
05:28نبی مکرم
05:41ارشاد فرماتے ہیں
05:42اور نبی مکرم کی یہ حدیث
05:44مستند ترین روایات کے ساتھ
05:47تمام شیعہ
05:48اور سنی علمہ نے
05:50اپنی کتابوں میں نقل کی ہے
05:52اور رسول مکرم کی یہ حدیث
05:54بخاری
05:55ترمزی
05:56ابن ماجہ
05:57اور دیگر
05:58مستند کتابوں میں موجود ہیں
05:59کہ نبی مکرم
06:01یہ ارشاد فرماتے ہیں
06:02کہ حسین و منی
06:04و آنا من الحسین
06:05یعنی
06:07میں حسین سے ہوں
06:08اور حسین مجھ سے
06:10اب اتنی منزلت
06:12کوئی اتنی خاص ہستی ہے
06:15کہ جس کے لیے
06:16اللہ کا
06:17محبوب ترین نبی
06:19یہ بات کہہ رہا ہے
06:20اور اللہ تعالی
06:23اپنے اس نبی کے لیے
06:24یہ ارشاد فرما چکا ہے
06:26کہ میرا نبی
06:28کچھ نہیں کہتا
06:29بجز اس کے جو وحی ہو
06:31یعنی
06:33یہ پروردگار
06:34کی طرف سے بتایا گیا
06:35کہ نبی مکرم کی
06:37یہ حدیث ہے
06:37کہ نبی مکرم
06:38کو یہ بتایا گیا
06:39کہ حسین کی
06:40اتنی منزلت
06:41نبی فرما رہے ہیں
06:43کہ حسین
06:44مجھ سے ہے
06:45اور میں حسین سے ہوں
06:46تو اتنا مرتبہ
06:48اتنی منزلت
06:49اتنی نجابت
06:50اتنی طہارت
06:51پروردگارِ عالم
06:52اور نبی مکرم
06:53بیان فرما رہے ہیں
06:54کوئی معمولی بات نہیں ہے
06:56یہ وہ شخصیت ہیں
06:58کہ جن کی
06:59طہارت
07:00نجابت
07:01عظمت
07:01اور بزرگی کو
07:02قرآنِ کریم میں
07:04جگہ جگہ بیان کیا گیا
07:05اور رسولِ مکرم
07:07جگہ جگہ
07:08اپنی حدیثوں میں
07:09ان کی
07:09بزرگی کو
07:10اور ان کی منزلت
07:12کو بیان کرتے ہیں
07:13درود بھیجے گا
07:15امام حسین کی
07:15ذاتِ
07:16مبارکہ
07:16اور پھر
07:29جب ایک مغتبہ
07:30یہ وقت آیا
07:31کہ رسولِ کریم کی
07:33وفات ہو گئی
07:34اور تقریباً
07:35رسول کی وفات کے
07:36پچاس برس کے بعد
07:38امتِ مسلمہ پر
07:40وہ وقت آیا
07:41کہ اس وقت
07:42کیا ہوا
07:43کہ مسنت پہ
07:44یزید جیسا
07:46فاسق مراجمان ہوا
07:47اسلام کے اوپر
07:49کالی گھٹائیں
07:51چھانے لگیں
07:52اور جورو
07:53استبداد کی
07:54ان گھٹاؤں
07:55نے اسلام کو
07:56منتشر کرنا
07:57شروع کیا
07:59ایک ننگے انسانیت
08:00جو تھا
08:01اس نے
08:02رسولِ کریم کی
08:03کمائی کو
08:04تہو بالا کرنا چاہا
08:07ناؤزو باللہ
08:08یہ کوشش چاہی
08:09یہ کوشش کرنا چاہی
08:10کہ کس طرح سے
08:11وہ اللہ کے
08:13نبی کی
08:14اتنی محنتوں
08:15اور اتنی ریاضتوں
08:16کے بعد
08:17اس دینِ مکمل
08:19جو دینِ اسلام
08:20نبیِ مکرم
08:21اس دنیا میں
08:22پھیلا کر گئے ہیں
08:23اس میں کیا کرے
08:24رد و بدل کر دے
08:25اور کیا کرے
08:28کہ حرامِ خدا
08:29اور حلالِ خدا
08:30جو چیز
08:31پروردگارِ عالم
08:32نے حرام قرار دی
08:33اور جو چیز
08:34حلال قرار دی
08:35ان کو مکس کر دے
08:36ان کو
08:37آپس میں ملا دے
08:38نبی کی شریعت میں
08:40اپنی مرضی کی
08:41چیزوں کو
08:42ڈال دے
08:42اس نے ان کوششوں
08:44کو شروع کیا
08:44ایسے وقت میں
08:46ایک ہستی
08:47ایسی تھی
08:48جو استقامت سے
08:50اللہ کے نبی کے دین
08:51کو
08:51بچانے کے لیے
08:53کھڑی ہوئی تھی
08:54اور یزید
08:56جانتا تھا
08:57کہ یہ شخصیت
08:58مرجع حق ہے
09:00اس شخصیت سے
09:01جب تلک کے بیعت
09:03حاصل نہ کی جائے
09:04اپنے باطل
09:05ارادوں میں
09:06کامیاب نہ ہو سکے گا
09:07تو بس یزید
09:09نے
09:09اپنی ان کوششوں
09:10کو تیز کرنا چاہا
09:12کہ وہ کسی طرح سے
09:13جناب امام حسین سے
09:15بیعت کو حاصل کرے
09:17لیکن
09:19آپ
09:19وہ زیوکار
09:20ہستی ہیں
09:21کہ آپ نے
09:22کسی صورت بھی
09:24اس بیعت پہ
09:25حامی نہیں بھری
09:26آپ نے
09:26یزید کی بیعت نہیں کی
09:27اور آپ نے
09:28ایک تاریخی جملہ کہا
09:30جو آج بھی
09:31تاریخ میں موجود ہے
09:32اور وہ جملہ کیا ہے
09:34وہ جملہ یہ تھا
09:36کہ آپ نے فرمایا
09:37کہ مجھ جیسا
09:39یزید جیسے کی
09:40بیعت نہیں کر سکتا
09:42یعنی آپ نے
09:44اس فرق کو
09:45واضح کیا
09:46کہ مجھ جیسا
09:47یزید جیسے کی
09:48بیعت نہیں کر سکتا
09:49کہ فرق ہے
09:50کہ میں کون ہوں
09:52ایک نجیب
09:53ترفین خاندان سے ہوں
09:54اور یزید جیسے کی
09:56بیعت
09:56جو کہ باطل ہے
09:57مجسم باطل ہے
09:59مجسم شر ہے
10:00اس کی بیعت نہیں کروں گا
10:03اور یہ طاقت
10:04حسین ابن علی کے پاس
10:05کہاں سے آئی
10:06یہ طاقت
10:07اس شجرے سے آئی
10:08ان پاک و تاہر
10:09ہستیوں سے آئی
10:10جن کی صحبت
10:11تمام عمر
10:12جن کی صحبت میں
10:13گزاری تھی
10:14کیوں
10:16کیونکہ آپ کو
10:17سرداری دی
10:18پروردگار میں
10:19سرداری دی
10:21جس وقت
10:22اسلام کی تاریخ
10:23ہم اٹھا کر دیکھتے ہیں
10:24تو اسلام کی تاریخ میں
10:26ہمیں دو سید
10:27و شہدہ ملتے ہیں
10:29دو سید و شہدہ ملتے ہیں
10:31سید کا مطلب ہے
10:32سردار
10:33اور شہدہ کا مطلب
10:34شہیدوں کا سردار
10:37تو اب اسلامی تاریخ میں
10:39جو دو سید و شہدہ ہیں
10:40تو پہلے
10:41جو سید و شہدہ ہیں
10:43وہ جناب امیر حمزہ ہیں
10:45جو کہ
10:46حضرت حمزہ
10:48وہ شخصیت تھے
10:49جو کہ
10:49رسول خدا
10:50اور جناب علی مرتضی کے
10:52چچا تھے
10:52پھر کچھ وقت
10:53آگے مزید گزرا
10:54جب وقت
10:55آزئے ہزرا
10:56واقعہ کربلہ
10:57ظہور پذیر ہوا
10:58تو جناب امام حسین
10:59نے
10:59ایسی قربانی پیش کی
11:01جو رہتی
11:02دنیا تک کے لیے
11:03تا قیامت
11:04ایک مثال بن گئی
11:06اور پھر
11:07امام حسین
11:08علیہ السلام
11:08کو
11:09سید و شہدہ
11:10کا لقب دیا گیا
11:11اب امام حسین
11:23کی ذات مبارکہ
11:24وہ ہے
11:24جو بی بی سیدہ
11:25کی گود میں
11:26پل کر جوان
11:27ان کی عظمت
11:29اور بزرگی کے لیے
11:30ہم کیا کہتے ہیں
11:31زیارت وارثہ میں
11:32ہم ان کو
11:33کس طریقے سے
11:33سلام کرتے ہیں
11:34ان کی
11:35طہارت کی
11:35گواہی دیتے ہیں
11:36ہم کہتے ہیں
11:37یعنی
11:44کہتا ہے
11:45پڑھنے والا
11:45جب یہ زیارت
11:46پڑھتا ہے
11:46تو کیا کہتا ہے
11:47کہ میں گواہی دیتا ہوں
11:48کہ آپ
11:49نور تھے
11:50بزرگ
11:51اور قابل احترام
11:52اسلاب میں
11:53اور
11:54پاکیزہ
11:54ارہام میں
11:55گواہی دیتے ہیں
11:57مولا کی طہارت کی
11:58تو یہ اسی
11:59نجیب چھجرے کی
12:00عظمت
12:01اور بزرگی تھی
12:02کہ آپ
12:03تمام باطل قوتیں
12:04جو اس زمانے میں
12:06اسلام کو
12:07زیر و زبر کرنے پہ
12:08تلی ہوئی تھی
12:08ان کے سامنے
12:09ڈڑ گئے
12:10اور آپ نے
12:11ہار نہیں مانی
12:12اور آپ کا
12:13پھر وہی تاریخی جملہ
12:14کہ مجھ جیسا
12:15یزید جیسے کی
12:16بیعت نہیں کر سکتا
12:17اس کو
12:18آخری دم تک
12:19نبھایا
12:19کہا میں
12:21نانا کے دین
12:22کو بچانے کے لیے
12:23ہر طرح کی
12:23قربانی دوں گا
12:25کیونکہ جب
12:26مولا
12:26مدینہ سے
12:27سفر کیا ہے
12:28مولا نے
12:29اٹھائیس رجب
12:30کو
12:30اپنا قافلہ
12:31لے کر چلے ہیں
12:32اٹھائیس رجب
12:33کو مدینہ سے
12:34قافلہ لے کر چلے
12:35اور لوگوں نے
12:36پوچھا
12:36کہ نواسہ رسول
12:38آپ کیوں جا رہے ہیں
12:39تو مولا کا جملہ
12:41کہ کیا کہا
12:42کہ میں
12:43جنگ و جدل
12:43کرنے نہیں جا رہا ہوں
12:44میں کسی اقتدار کی
12:46لالج میں نہیں
12:47جا رہا ہوں
12:47میں کیوں جا رہا ہوں
12:49بے طلب
12:50اصلاح امت
12:51جدی
12:51کہ میں
12:52اپنے نانا کی
12:53امت کی
12:54اصلاح کرنے
12:55کے لیے جا رہا ہوں
12:56اور روایات میں
12:58دیکھئے
12:58مستند ترین
12:59روایات اٹھا کر
13:00دیکھئے
13:01کہ اس زمانے میں
13:02جب سفر ہوتا تھا
13:03لوگ سفر پہ
13:03چلے جائے کرتے تھے
13:04آج کی طرح
13:05یہ موبائلز
13:06اور یہ سارے
13:07رابطے کے ذریعے
13:08نہیں تھے
13:08حسین ابن علی نے
13:09اس وقت
13:10کاغذ اور قلم
13:11منگوایا تھا
13:12کاغذ اور قلم
13:14پر لکھ کر گئے تھے
13:15کہ کیوں جا رہا ہوں
13:17یہ تاکہ
13:18پیچھے
13:18اس رہ جانے والے
13:19لوگ
13:20اور پتہ تھا
13:21کہ اس واقعے کو
13:23لوگ کچھ کا
13:24کچھ رنگ دیں گے
13:25باطل قوتیں
13:26اس میں اپنا شر
13:27دکھائیں گی
13:28تو لکھ کر گئے
13:29کہ میں
13:30نانا کی
13:31امت کی
13:31اصلاح کے لیے
13:32جا رہا ہوں
13:33تاکہ
13:34کوئی اس میں
13:35رد و بدل
13:36نہ کر سکے
13:36یہ نہ کہا جا سکے
13:39کہ حسین ابن علی
13:40اقتدار کے لیے
13:41چلے گئے
13:42اگر اقتدار کی
13:43جنگ کے لیے
13:44جاتے
13:44تو کیا چھوٹے سے
13:45بچے کو
13:46ساتھ لے کر جاتے
13:47کیا اپنے گھر کی
13:48خواتین کو
13:49ساتھ لے کر جاتے
13:50نہیں
13:51لیکن
13:52کیونکہ
13:53نانا کے دین
13:54کو بچانا تھا
13:55اس لیے
13:56پورے گھرانے
13:57کو ساتھ لے کر
13:57چلے
13:58اور یہ طاقت
14:00کہاں سے پائی
14:00یہ طاقت
14:01وہاں سے پائی
14:02اس عظیم
14:03شجرے سے پائی
14:04اس نجیب
14:05شجرے سے پائی
14:06جو پروردگار
14:07عالم نے
14:08سورہ آل امران
14:09قرآن کریم
14:10کا تیسرا سورہ
14:11اس کی آیت
14:12نمبر اکسٹھ
14:13میں ارشاد فرمایا
14:14کیا فرما رہا ہے
14:15پروردگار
14:16کیا ہے قرآن کریم
14:17میں
14:18سورہ مباہلہ
14:19آئے مباہلہ
14:20کیا ارشاد ہے
14:21کہ آؤ
14:22ہم اپنے بیٹوں
14:23کو لے کر آئیں
14:24تم اپنے بیٹوں
14:25کو لے کر آؤ
14:25اور ہم اپنی
14:26عورتوں کو لے کر آئیں
14:27اور تم اپنی
14:28عورتوں کو لے کر آؤ
14:29اور ہم اپنی
14:30جانوں کو لے کر آئیں
14:31اور تم اپنی
14:32جانوں کو لے کر آؤ
14:33اور پھر
14:34ہم مل کر
14:35خدا کی بارگاہ میں
14:36گڑ گڑائیں
14:36اور جھوٹوں پر
14:37خدا کی لانت کریں
14:38تو یہ
14:41اس تربیت
14:42کا اثر تھا
14:43بچپن سے
14:44ان پاک
14:45ہستیوں کی
14:46زیر تربیت
14:47رہے تھے
14:48اس تربیت
14:49کا اثر تھا
14:50کہ مولا نے کہا
14:51کہ میں اپنے گھرانہ قربان کروں گا
14:53لیکن کسی باطل کی بیعت نہیں کروں گا
14:56کسی باطل شخص کے سامنے
14:59اپنے سر کو نہیں جھکاؤں گا
15:01اور پھر یہاں پر آ کر
15:04میں سرنامہ کلام کی آیت کا حوالہ دوں
15:06کہ جب باطل کے سامنے سر نہیں جھکایا
15:09اللہ کی مرضی سے
15:11اپنی مرضی کو مشروط کر دیا
15:13اللہ کی مرضی کے تابع کر دیا
15:15تو پروردگارِ عالم کہہ رہا ہے
15:17کہ جو لوگ ہماری راہ میں مارے جائیں
15:19انہیں مردانہ کہوں
15:20جو لوگ ہماری راہ میں جان دے دیں
15:24انہیں مردانہ کہوں
15:25اور پھر اسی طرح
15:27کہ جو لوگ ہماری راہ میں مارے جائیں
15:41انہیں مردانہ کہوں
15:43بلکہ وہ زندہ ہیں
15:44اور ہماری بارگاہ میں ان کی منزلت ہے
15:48اب اس منزلت کو ثابت کرنے کے لیے
15:51کیا کہا گیا
15:52کہ امام حسین کی جو منزلت ہے
15:55وہ ہم جو ان کے ماننے والے ہیں
15:57وہ تو مانتے ہیں
15:58آج آپ دیکھئے
16:00کہ ان کے روزے پر جانے کے لیے
16:02لوگ کتنا بیتاب ہوتے ہیں
16:04اور کچھ عرصے سے تو
16:05اربعین واغ
16:06کتنی زیادہ چل گئی ہے
16:08کتنا زیادہ لوگوں کی خواہش ہوتی ہے
16:10لوگ کوشش کرتے ہیں
16:12کہ زیادہ سے زیادہ
16:13اس میں شامل ہو سکیں
16:15زیادہ سے زیادہ اس میں شرکت کریں
16:17اور اس اربعین واغ میں
16:19ایک دو کا نہیں
16:20لاکھوں کروڑوں کا مجمع ہوتا ہے
16:22پورا انٹرنیشنل میڈیا موجود ہوتا ہے
16:24اس کی کوریج کر رہا ہوتا ہے
16:26اب امام حسین کی منزلت بیان کرنے کے لیے
16:29ایک چھوٹا سا واقعہ
16:31جو آج کل کے دور کا ہے
16:33وہ بیان کرو
16:34تاکہ آپ کی منزلت
16:36کی عظمت سے ہم فیضیاب ہو سکیں
16:39اور ایک روایت ہے
16:40روایت ہمیں بتاتی ہیں
16:42ملت تشیعوں کی مستند روایات میں موجود ہے
16:45کہ امام حسین کی
16:47زیارت کے لیے
16:48پیدل جانے کا ثواب بہت زیادہ ہے
16:50مطلب آپ کسی بھی طریقے سے جائیے
16:54ثواب بے شک ہے
16:54لیکن پیدل جانے کا ثواب بہت ہے
16:57تو اس تناظر میں یہ واقعہ ہے
17:00اور یہ موجودہ زمانے کا واقعہ ہے
17:02کہ اربعین واغ تھی
17:03بہت مجمع تھا وہاں پر
17:06تو وہاں پر بہت سارا انٹرنیشنل میڈیا موجود تھا
17:09تو ایک مغربی چینل نے ایک بزرگ کو دیکھا
17:12کہ وہ آہستہ آہستہ چلتے ہوئے آ رہے ہیں
17:15اور وہ عالم دین تھے
17:17صاحب امامہ شخصیت
17:18تو انہوں نے کسی سے پوچھا
17:21کہ یہ کون ہے
17:22تو انہوں نے بتایا
17:23کہ یہ ایک بہت بڑے عالم ہیں
17:25پھر انہوں نے کہا
17:27کہ یہ کون سی زبان بولتے ہیں
17:28تو انہوں نے کہا
17:29جو بتانے والا تھا
17:30اس نے کہا
17:31یہ عربی زبان کو سمجھتے ہیں
17:33تو پھر ایک ٹرانسلیٹر کو بلایا گیا
17:35اور اس کے ذریعے ان سے گفتگو کی گئی
17:37وہ گفتگو کیا کی گئی
17:39وہ گفتگو یہ ہوئی
17:40کہ انہوں نے سب سے پہلا سوال یہ کیا
17:42کہ آپ کہاں سے آ رہے ہیں
17:45تو ان عالم نے یہ جواب دیا
17:47کہ میں بسرے سے آ رہا ہوں
17:49انہوں نے کہا
17:49آپ کی عمر کتنی ہے
17:50انہوں نے کہا
17:51چھاسی سال
17:52ایٹی سکس یارز
17:54انہوں نے کہا
17:55آپ کب سے پیدل چلتے ہوئے آ رہے ہیں
17:57چینل والے سوال کر رہے ہیں
17:58وہ عالم جواب دے رہے ہیں
17:59انہوں نے کہا
18:00when are you going? So, the world has answered that I have six days
18:06and I will reach the seven days in Haram-e-Mutahar. So, this channel
18:13has asked what was the last thing that you have so much of your age and
18:19you have so much of your age. So, they have what's the answer? They have
18:23to the Haram-e-Mutahar. And he said that the Haram-e-Mutahar is watching
18:28the Haram-e-Mutahar. So, the Haram-e-Mutahar has said that the Haram-e-Mutahar
18:35has also given me a question. They have said that one thing is
18:38that you tell me that why are you going so much? You are taking very small
18:43little steps. So, the world said that I am going so much, that I am
18:50going so much, and I am going six days and I am going six days. So, now my
18:54strength is not enough, I am feeling weak, but I have love
18:58and I will go. And the other thing is that the Imam who is
19:03the Haram-e-Mutahar is, or Imam Hussain, his son, his son,
19:07Prophet Sajjad has said that he will get a reward for every step.
19:13So, I am also taking small steps so that the reward is going
19:19to make the amount of the Haram-e-Mutahar is.
19:24So, the word, the Haram-e-Mutahar.
19:28Prophet Sajjad, the ways you may have given me
19:30this that was the Haram-e-Mutahar, his son, his son.
19:33tó-Sajjad is about the Haram-e-Mutahar.
19:35Prophet Sajjad, the Haram-e-Mutahar,
19:38that Haram, Prophet Sajjad, his son, his son.
19:40He said to him,
20:10I will kill you.
20:11When we see our lives in our lives,
20:15every person will die from death.
20:18Every person will die from fear.
20:20They all say that they will be more and more and more.
20:23So they have to say, what happened to them?
20:25That every person who wants to die,
20:28that they will be the first person who will die.
20:30When they know that they will die.
20:33So they say that,
20:35they say that,
20:37they say that the world couldn't do it.
20:42He said that,
20:44they will see their eyes around.
20:46And they go to their eyes.
20:48They can see their eyes around.
20:50They hear their eyes around.
20:52He will see their eyes around.
20:54They have come to their eyes and say,
20:56they can not and give them their eyes.
20:59And they will take their eyes around.
21:02And they will see their eyes around.
21:04and enter the world of heaven.
21:07It's such a burden.
21:09Then I'll tell you about the verse of the verse of the verse of the verse.
21:12The preacher said that
21:14those people who have given their own knowledge to our path,
21:19don't say that they are alive.
21:22But you don't keep their life in reality.
21:27So now we are at this moment in the world.
21:31We have said that we have so much in our mind that our eyes will be passed away.
21:37We do not know those places, those conditions,
21:40which the people who have given their own knowledge to our people.
21:44So what should we do for this?
21:47We should have to kill our mind.
21:49We should have to kill our mind.
21:52We should have to kill our mind.
21:54So when we have to kill our mind,
21:56then the people who have given their eyes will be removed from our eyes.
22:01And then we will know that the people who have given their own knowledge,
22:05who believe their own knowledge,
22:08keep their own knowledge.
22:11When we have to kill this soul,
22:14we will be killed by it.
22:16Then we will have to kill our mind.
22:18We have to kill our knowledge.
22:28We have to kill our own knowledge.
22:31This is a book of Muhammad Har-e-Amali, Muhammad Baqar-Majlisi and Muhammad bin Salasah
22:41کا زمانہ ہے یہ سب ہمارے بڑے عالم گزرے ہیں ان کا زمانہ ہے اس وقت میں کیا ہوا
22:46کہ ایک مرتبہ ایران میں بہت مضبوط اسلامی حکومت ہے اور یورپ میں مضبوط
22:52عیسائی حکومت تھی یورپ سے راہب آتے تھے تبلیغ کے لیے ایران میں وہ اپنے
22:58مذہب کی تبلیغ کرتے تھے اور ایران سے لوگ جاتے تھے یورپ میں وہ اپنے
23:03مذہب کی تبلیغ کرتے تھے دونوں جگہ پہ مضبوط حکومت قیم تھی اب ایک
23:08مرتبہ کیا ہوا کہ یورپ سے ایک عیسائی راہب آیا اور اس نے کہا
23:14کہ میں نے عیسیٰ ابن مریم سے علم حاصل کیا ہے سچا علم حاصل کیا ہے
23:20تو مجھ سے جو چاہو وہ پوچھ لو لوگوں نے مختلف اس سے سوالات
23:25کرنے شروع کیے اب جس شخص نے اس سے جو سوال کیا تو وہ راہب بڑی
23:30آسانی کے ساتھ اس کا جواب دے دیا کرتا تھا تو اس سے کیا ہوا جب یہ
23:35سلسلہ کچھ دن چلا تو کیا ہوا کہ کچھ کمزور عقیدے کے لوگ
23:39اپنا ایمان کھونے لگے اب جب لوگوں کے ایمان پہ بات آنے لگی
23:44تو پھر جیسا کہ ہوتا ہے کہ اس وقت میں پھر علماء کی یاد آتی ہے
23:49تو ملہ فیض کاشانی اس وقت کے ایک بڑے جیہ دعلم تھے اپنے دور کے
23:53ان کو بلایا گیا ان سے رابطہ کیا گیا اور ان کو یہ مسئلہ بتایا گیا
23:57کہ اس طریقے سے لوگ اپنا ایمان کھو رہے ہیں
24:00تو انہوں نے بتایا کہا کہ ٹھیک ہے میں کل آتا ہوں دربار میں
24:06اور پھر دیکھتے ہیں اس راہب کو بھی آپ بلا لیجے گا
24:10اب مقررہ وقت پہ جب ملہ فیض کاشانی دربار میں پہنچے
24:14تو تمام بہت سارے لوگ موجود تھے اور یہ راہب بھی موجود تھے
24:19اب جس وقت ملہ فیض کاشانی دربار میں آئے
24:23تو وہ اس عالم میں دربار میں آئے
24:25کہ ان کے ایک ہاتھ کی مٹھی بند تھی اور ایک ہاتھ کھلا ہوا تھا
24:30نارمل ہم جاتے ہیں تو دونوں ہاتھ کھلے ہوتے ہم جاتے ہیں
24:34لیکن کیا ہوا کچھ مختلف تھا
24:36کہ ایک ہاتھ کی مٹھی بند تھی اور ایک ہاتھ کھلا ہوا تھا
24:41تو اب کیا ہوا کہ جب اس راہب سے سامنا ہوا
24:46سلام دو ہوئی بات چیچ روئی تو ملہ فیض کاشانی نے ایک جملہ کہا
24:50انہوں نے کہا کہ کس کا مذہب سچا اور کس کا مذہب جھوٹا
24:56اس پر ہم بعد میں بات کریں گے
24:59پہلے مجھے یہ بتاؤ کہ میرے ہاتھ میں کیا ہے
25:02اب وہ راہب جو تھا اس نے بڑی حیرانی کے ساتھ ان کو دیکھا
25:07اور پھر وہ نظریں جھکا کر کھڑا ہو گیا
25:10بڑا حیران پریشان نظر آیا
25:11لوگ جو موجود ہیں وہ دیکھ رہے ہیں کہ بھئی اب یہ کوئی جواب دے
25:16تو پھر معاملہ کھلے وہ راہب جواب نہیں دیتا
25:18جب کچھ دیر گزر گئی
25:20تو پھر لوگوں نے کہا کہ بھئی بتاؤ
25:22تو وہ کہنے لگا
25:24کہ میں نے جب دیکھا تھا
25:26تو میں اسی وقت سمجھ گیا تھا
25:28لیکن میں بہت حیران ہوں
25:31اور میں یہ سمجھ نہیں پا رہا ہوں
25:33کہ یہ جنت کی مٹی
25:35اس زمین پر کیسے آ گئی
25:37اس نے کہا میں بہت حیران ہوں
25:41کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہا
25:42کہ جنت کی مٹی زمین پر کیسے آ گئی
25:44تو اب پھر ایک شور ہوا
25:46اور لوگوں نے ملہ فیض کاشانی سے کہنا شروع کیا
25:49کہ آپ نے اس عیسائی راہب کو تو دکھا دیا
25:53اور ہمیں نہیں دکھایا
25:54تو ملہ فیض کاشانی نے یہ جواب دیا
25:57انہوں نے کہا
25:59کہ دن میں پانچ مرتبہ دیکھتے ہو
26:01نوے کہا دن میں پانچ مرتبہ دیکھتے ہو
26:04اور یہ کہہ کے اپنے ہاتھ کو کھولا
26:07تو لوگوں نے کیا دیکھا
26:09کہ اس ہاتھ کے اندر
26:11خاک شفا کی تذبیح یا سجدگاں موجود تھی
26:14تو اتنی منزلت اتا کی پروردگار عالم نے
26:17کیوں؟
26:18کیونکہ اللہ کی راہ میں اپنی جان کو قربان کیا تھا
26:22اور کوئی معمولی قربانی نہیں دی تھی
26:24اتنی زبردست قربانی
26:26جو رہتی دنیا تک کے لیے
26:28حق اور باطل کے درمیان
26:29ایک واضح لکیر کھیج کے چلی گئی
26:32تو پوری دنیا تا قیامت تک کے لیے
26:35مولا کی قربانی مشل راہ ہے
26:36کہ لوگ کہتے نا
26:38کہ حسین ابن علی کون تھے
26:40تو بقول شائر پوچھتے کیا ہو حسین کیسے تھے
26:44پوچھتے کیا ہو حسین کیسے تھے
26:46ارے آج تک جس کا اثر ہے حسین ایسے تھے
26:49تو باطل کو اور حق کو
26:54بالکل الگ الگ کر دیا
26:56اور اتنی منزلت
26:57اسی وجہ سے اسی قربانی کی
27:00اسی جذبے کی وجہ سے پروردگار عالم نے عطا کی
27:02کیوں نہ خداوندیہ متعل
27:04اتنا عجر دیتا
27:06اتنی قربانیوں پر
27:07پروردگار عالم نے سرداری عطا کر دی
27:10تمام شہیدوں کا سردار بنا دیا
27:12جنت کے جوانوں کا سردارہ بنا دیا
27:15کیونکہ
27:16کہا جاتا ہے
27:17روایاتیں بتاتی ہیں
27:18ہم سنتے ہیں
27:19کہ پروردگار عالم کہتا ہے
27:21کہ میری طرف ایک قدم بڑھاؤ
27:23میں دس قدم تمہاری طرف بڑھاؤں گا
27:25تو جب اللہ کی راہ میں
27:27کوئی ایسی قربانیاں پیش کرے گا
27:30تو پروردگار عالم
27:31تو اس کو بدلہ تو دے گا نا
27:34کیونکہ پروردگار عالم
27:35اپنی کتاب میں اشارت فرما رہا ہے
27:38حل جزاؤل احسان
27:39اللہ الاحسان
27:40بے شک احسان کا بدلہ
27:42احسان کے سوا کچھ نہیں ہے
27:43تم ہمارے دین کو بچانے کے لیے
27:45قربانی دوگے
27:46ہم تمہیں سرداری عطا کریں گے
27:48تم اپنے گھرانے کو قربان کروگے
27:51اپنی جان کو قربان کروگے
27:54ہم تمہیں سرداری عطا کریں گے
27:56تمہاری منزلتوں کو بڑھائیں گے
27:58تمہارے حرم کی مٹی کو خاک شفا قرار دیں گے
28:03تو کہا یہ جنت کی مٹی بن گئی
28:05لوگ دیکھ کے حیران ہوئے
28:07ملہ فیض کا شانی بتاتے ہیں
28:08کہ وہ روزانہ دیکھتے ہو
28:10خاک شفا کی تذبیہ اس کی سجزگا تھی
28:13اتنی عظیم منزلت
28:15اتنی عظیم منزلت
28:16اور یہ تو
28:17ہم جو کہیں کہ ہم
28:20ان کے ماننے والے ہیں
28:21تو ہم اتنی ان کی عظمت کا اقرار کر رہے ہیں
28:24ان کی منزلت کا اقرار کر رہے ہیں
28:26غیر مسلم بھی ان کی عظمت
28:28اور منزلت کا اقرار کرتے ہیں
28:30غیر مسلم بھی ان کی عظمت
28:32منزلت کا اقرار کرتے ہیں
28:34مہراجہ سر ہری کشن پرشاد جی
28:36رفعات فرماتے ہیں
28:37بہت بڑے ہندووں کے جو راجہ گزرے ہیں
28:40وہ ہیں
28:41کیونکہ آپ دیکھیں
28:42اربعین واغ پہ
28:43ہندو مسلم سکھ
28:44عیسائی سب موجود ہوتے ہیں
28:46تو ہندووں کے ایک مہراجہ گزرے
28:49مہراجہ ہری کشن پرشاد جی
28:51ان کو سر کا خطاب ملاتا ہے
28:53ان کے نام کے ساتھ لگتا ہے
28:54مہراجہ سر ہری کشن پرشاد جی
28:57تو وہ ارشاد فرماتے ہیں
28:59کہ دنیا کا
29:00کوئی بھی شہید
29:02یا سلسلہ شہدہ
29:04امام حسین کی
29:05عظمت اور شرافت عمل کے
29:08مقابلے میں کھڑا نہیں ہو سکتا
29:10نہیں کھڑا ہو سکتا
29:13یہ غیر مسلم ہیں
29:15جو ان کے مرتبے کو
29:16ان کی عظمت کو مان رہے ہیں
29:18اور اسی لئے شاعر نے کہا
29:21انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
29:23انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
29:26ہر قوم پکارے گی
29:28ہمارے ہیں حسین
29:29برائے عظمت امام حسین
29:31بلند ترین صلوات
29:32تو اب جب پروردگار آلم نے
29:46اپنی کتاب میں
29:47یہ بیان فرمایا کہ
29:50جو لوگوں نے ہمارے لئے جان کو قربان کیا
29:52ہم ان کا نام کو زندہ رکھیں گے
29:54مفہوم پروردگار کی کتاب کا
29:56تو بس اب ترہاں ترہاں سے اس کو
29:58پروردگار نے کئی جگہ پر کر کے دکھایا
30:01اور خدا کا وعدہ ہے کہ
30:02قرآن کریم وہ کتاب ہے جو رہتی دنیا تک
30:05قائم رہ گی اس میں کوئی رد و بدل نہیں کر سکتا
30:07کوئی اس کی آیتوں کی تقزیب نہیں کر سکتا
30:10ان میں رد و بدل نہیں کر سکتا
30:12تو پروردگار آلم نے اس میں وعدہ کر لیا
30:15کہ ہم شہیدوں کو اس کا عجر دیں گے
30:18تو اب جیسا کہ پروردگار آلم نے
30:21اپنی کتاب میں بیان فرما دیا
30:22اتنی منزلت دی
30:24تو اب کیا ہوا کہ یہ اتنی عظیم
30:27مرتبے والی ہستی ہیں
30:28کہ ان کے خاندان کی نجابت
30:31اور طہارت کی گوائی
30:32جیسا کہ میں نے ابھی بتایا
30:34سورہ مبائلہ کی آیت نمبر 61 کا
30:36میں نے حوالہ دیا آیت مبائلہ کا
30:39تو اتنا نجیب شجرہ
30:41تو اب کیا ہوا
30:42کہ کتنی آیتیں تھیں
30:44جو امام حسین کی ولادت کے بعد نازل ہوں
30:47امام حسین کی اتنی منزلتیں
30:49آپ دیکھئے
30:50ان آیتوں کے نزول سے پتا چلتا ہے
30:52کتنی آیتیں تھیں
30:53رکھی رہی
30:54سورہ دہر
30:55جب نازل ہوئی
30:57جب مولا کی ولادت ہو گئی
30:58کیوں
30:58کیونکہ جب تک حسین ابن علی کی روٹی نہیں ہوگی
31:01تو سورہ دہر پورا نہیں ہوگا
31:03جب حسین ابن علی کی روٹی ہوگی
31:07تو سورہ دہر پورا ہوگا
31:09کہ یتیم کو
31:10مسکین کو
31:10اور اسیر کو کھانا کھلاو
31:12سورہ مبائلہ پورا نہیں ہوگا
31:14کہ تم اپنے بیٹوں کو لاؤ
31:16ہم اپنے بیٹوں کو لے کر آئیں
31:17عظمت ہے حسین ابن علی کی
31:19تو کتنی آیتیں ایسی ہیں
31:21جو پنجتن کی شان میں ہیں
31:23اور وہ
31:24امام حسین کی ولادت کے بعد
31:26نازل کی گئیں
31:27کیوں
31:28کیونکہ پنجتن کی شان میں
31:29جتنی بھی آیتیں ہیں
31:31وہ امام حسین کی ذات گرامی کے
31:33ذکر کے بغیر مکمل نہیں ہیں
31:35آیائے تطہیر میں آپ کا ذکر ہے
31:38آیائے مبائلہ میں آپ کا ذکر ہے
31:40سورہ نور میں آپ کا ذکر ہے
31:42کاف
31:43ہا یا این سواد میں آپ کا ذکر ہے
31:46سورہ دہر میں آپ کا ذکر ہے
31:48آیائے مبائلہ میں آپ کا ذکر ہے
31:50سورہ کوسر میں آپ کا ذکر موجود ہے
31:53سورہ نور میں آپ کا ذکر موجود ہے
31:55غرض کتنے سورے ایسے ہیں
31:57جس میں پروردگار عالم نے
31:59ان کا ذکر رکھا ہے
32:00تو اتنی منزلت کیوں
32:03صرف اس لیے
32:05کیونکہ پروردگار عالم کی
32:07رضا کے آگے
32:09اپنے سر کو جھکا دیا
32:10پروردگار عالم کے
32:13دین کو بچانے کے لیے
32:15اپنے گھر آنے کو قربان کر دیا
32:18اپنی جان کو قربان کیا
32:21اپنی مرضی کو
32:23اللہ کی مرضی سے مشروط کر دیا
32:25اگر اتنا مرتبہ
32:28کوئی چاہے
32:28نہیں لے سکتا
32:30کیونکہ وہ تو ایک پاکیزہ ہستی ہے
32:32ہم تو ان کے قدموں کی خاک کے برابر بھی نہیں
32:34لیکن اتنا مرتبہ کیسے ملا
32:37پروردگار عالم کی
32:40اتنی اطاعت کی
32:41کہ پروردگار عالم نے یہ مرتبہ
32:43آتا فرمایا
32:44اتنا اپنی مرضی کو
32:46اللہ کی مرضی کے تابع کر دیا
32:48کہ اگر
32:50اس وقت قربانی دینی ہے
32:52تو پروردگار کی راہ میں
32:54تو دینی ہے
32:55اگر زینب جیسی بہن کی
32:57رضا کی قربانی دینی ہے
32:59اللہ کے دین کے بچانے کے لیے
33:00تو زینب جیسی بہن کی رضا کی قربانی دی جائے گی
33:04اگر اباز جیسا باوفا بھائی
33:07کڑی الجوان
33:08اس کے بازوں کی قربانی چاہیے
33:10اللہ کے دین کو
33:11تو حسین ابن علی دے گا
33:13اگر علی اکبر جیسے
33:15کڑی الجوان کے
33:16سینے کی قربانی چاہیے
33:18پروردگار عالم کو
33:19کہ علی اکبر اپنے سینے پر برچی کھائیں
33:22تو حسین ابن علی
33:23اپنا کڑی الجوان قربان کرے گا
33:26اور اگر
33:27ششماہ علی اصغر کی قربانی چاہیے
33:29اللہ کے دین کو
33:31تو حسین ابن علی اصغر کی بھی قربان کرے گا
33:34علی اصغر کی قربانی
33:36وہ قربانی ہے
33:37کہ جو تمام قربانیوں سے
33:40بلکل الگ ہے
33:41اور کیوں الگ ہے
33:43کہ جس وقت
33:44امام علی مقام
33:46علی اصغر کے لاشے کو لے کر آئے ہیں
33:48نا اپنے ہاتھوں پر
33:50تو بی بی امی رباب نے
33:52علی اصغر کے لاشے کو دیکھ کر
33:55ایک جملہ کہا تھا
33:56زخمی اور سوکھے لبوں
33:58کو چوما
33:59اور ایک جملہ کہا
34:01کہ کیا تجھ جیسا بھی نہر ہوتا ہے
34:04اور باب اعزا
34:07کہتے ہیں
34:08جانور کے بھی
34:09چھ مہینے کے بچے کی
34:11قربانی جائز نہیں ہے دین
34:12حسین ابن علی کا
34:16چھ مہاں کا بچہ
34:17قربان کیا گیا
34:18مقاتل یہ بیان کرتے ہیں
34:21کہ جس وقت
34:22مولا نے
34:23رنے کربو بلا میں
34:25حلم ناصرین ینسرنہ کی صدا کو بلند کیا ہے
34:29تو اس وقت
34:30خیموں سے رونے کی صدا بلند ہوئی
34:33خیموں سے رونے کی صدا بلند ہوئی
34:36اور اس رونے کی صدا بلند ہونے کا مقصد یہ تھا
34:40کہ ننے مجاہد نے
34:43حلمن کی صدا پہ لبیٹ کہتے ہوئے
34:46خود کو جھولے سے گرا دیا تھا
34:49جب حسین ابن علی نے
34:51رونے کی آوازوں کو سنا
34:53ایک مرتبہ پلٹ کر
34:55خیمے میں آئے
34:56کیا دیکھا
34:57کہ خیمے میں موجود
34:59ام ربام اور زینب کبرا
35:02روتی جاتی ہیں
35:04اور کہتی ہیں
35:05کہ آقا جب آپ نے
35:08حلمن کی صدا کو بلند کیا
35:10تو علی ازغر نے خود کو جھولے سے گرا دی
35:13حسین نے ایک مرتبہ بے کسی سے
35:18علی ازغر کی جانب دیکھا
35:20اور کہا رباب
35:22علی ازغر کو تیار کر دو
35:24میں علی ازغر کو پانی پلانے کی کوشش کرتا ہوں
35:30اب رباب نے
35:32علی ازغر کو تیار کیا
35:34اور جب حسین علی ازغر کو لے کر چلے
35:38تو ایک مرتبہ سکینہ سامنے آئیں
35:41اور سکینہ نے کہا
35:44کہ بھائیہ علی ازغر
35:45بابا تمہیں پانی پلانے کیلئے لے کر جا رہے
35:49بھائیہ
35:51اکیلے پانی نہ پی لے نہ
35:53بہن بہت پیاسی ہے
35:55حسین علی ازغر کو لے کر چلے
35:59جس وقت لے کر چلے
36:01تو اتنی سخت دھوپ تھی
36:03کہ ابا کے دامن سے علی ازغر کو ڈھاپ لیا
36:06اب جب فوجِ اشقیہ کے سامنے آئے
36:10تو فوجِ اشقیہ نے کہا
36:12کہ شاید حسین اپنی جان بچانے کے لیے
36:16قرآن کو لے کر آگئے
36:17آپ نے فرمایا
36:20کہ بے شک میری گود میں قرآنِ ناتق کا ایک ورق ہے
36:24یہ کہہ کے ابا کے دامن کو ہٹایا
36:27علی ازغر کربلا کی تاریخ کا وہ شہید ہے
36:33جس نے بینہ کسی ہتھیار کے
36:36بینہ کسی تیر کے
36:38بینہ کسی تلوار کے
36:40اب پوری فوجِ اشقیہ میں تلاتم برپا کر دیا
36:44فوجِ اشقیہ میں کھلبلی مچ گئی
36:47صرف علی ازغر کا ہتھیار
36:50وہ ایک ننی سی
36:52سوکھی ہوئی زبان تھی
36:54جو علی ازغر نے اپنے ہوتوں پہ پھیری تھی
36:57اور فوجِ اشقیہ میں تلاتم برپا ہو گیا
37:01لوگ مو پھیر پھیر کے رونے لگے
37:04جب کوئی پانی پلا نے آنگے نہ آیا
37:08تو مولا نے کہا
37:10کہ اگر تم یہ سمجھتے ہو
37:12کہ حسین امن علی
37:14علی ازغر کے بہانے
37:16خود پانی پینا چاہتا ہے
37:18تو لو
37:19میں علی ازغر کو جلتی ریت پر لٹا دیتا ہوں
37:22کوئی آؤ اور علی ازغر کو پانی پلا دو
37:26یہ کہہ کر علی ازغر کو
37:28زمین کربلا پہ رکھ دیا
37:30اربابِ ازا
37:32چھے ماہ کا بچہ
37:34جلتی ہوئی کربلا کی ریت
37:37اور حسین کا گل بدن علی ازغر
37:40کوئی آگے نہ آیا
37:43لوگوں نے کہنا شروع کیا
37:45عمر سعید
37:46اس بچے کو تو پانی پلا دے
37:48لیکن جب کوئی آگے نہ آیا
37:51حسین نے علی ازغر کو گود میں لیا
37:53ادھر عمر سعید نے دیکھا
37:55کہ فوج میں ایک ہلچل ہے
37:58بغاوت سر اٹھا رہی ہے
38:00تو عمر سعید نے
38:01حرملہ جو شقی ترین شخص تھا
38:05اور بہت ماہر نشانہ باس تھا
38:08اس سے کہا
38:09اقتا کلام الحسین
38:11یعنی حسین کے کلام کو قطع کر دو
38:15اب حرملہ نے
38:17تین تیر وہ لے کر آیا تھا
38:20جو سب سے زیادہ خطرناک
38:22اور سہشوبہ تھے
38:24وہ زہر میں بجھے ہوئے تیر تھے
38:28جب حرملہ سے
38:29پوچھا گیا تھا
38:31کربلا کے واقعے کے بعد
38:33کہ بتا تُو نے کربلا میں کیا کیا تھا
38:35تو اس نے بتایا تھا
38:37کہ میں نے پاس
38:38تین خاص تیر تھے
38:40ان کی خاصیت یہ تھی
38:42کہ ان کے تین مو تھے
38:43وہ سہشوبہ تیر تھے
38:45وہ زہر میں بجھے ہوئے تھے
38:47جس میں سے ایک میں نے مارا تھا
38:50ابباس ابن علی کو
38:52جب وہ مشک خیموں کی جانب
38:54لے کر جا رہے تھے
38:55تو وہ تیر مشک کو چھیتتا ہوا
38:58ابباس کے سینے میں پیوست ہوا تھا
39:01اور دو خون کے دریاؤں کے بیچ
39:04دریائے فرات کا پانی بہ گیا تھا
39:06دو ایک تیر میں نے مارا تھا
39:09حسین ابن علی کو
39:10ان کے سینے پر
39:12جس کے بعد وہ گھوڑے پہ سنبھل نہ سکے تھے
39:16اور وہ تیر
39:17ایک تیر میں نے مارا تھا
39:19علی اسغر کو
39:20جب حسین ابن علی
39:22انہیں گود میں لے کر
39:24پانی کا سوال کر رہے تھے
39:27تو اربابِ ازا
39:28میڈیکل سائنس یہ بتاتی ہے
39:30کہ چھے ماہ کے بچے کا
39:33عوصت وزن
39:34سات کلو
39:35یا اس سے کچھ زیادہ ہوتا ہے
39:38اور تاریخ یہ بتاتی ہے
39:40کہ علی اسغر کو جو تیرے سے شعبہ مارا گیا تھا
39:45اس تیر کا وزن بارہ کلو تھا
39:48تو جب
39:50عمر سعید نے کہا
39:52اتا قلام الحسین
39:54تو حرملا شقی نے
39:56اس تیر کو کمان میں جوڑا
39:58لیکن وہ جب تیر چلانا چاہتا تھا
40:01تو وہ تیر گر جاتا تھا
40:03اس کے ہاتھ سے
40:06جب تین مرتبہ یہ ہوا واقعہ
40:07کہ اس کے ہاتھ سے تیر گر گیا
40:10تو عمر سعید نے کہا
40:11حرملا
40:12تو تو اتنا پکا نشانہ باز ہے
40:15تجھے کیا ہو گیا
40:16حرملا کہتا ہے
40:19کہ جب میں تیر جوڑتا ہوں
40:21میں تیر چلانا چاہتا ہوں
40:24تو ایک مرتبہ خیمے کا پردہ اٹھتا ہے
40:27اور گر جاتا ہے
40:30شاید اس بچے کی ماں وہاں سے دیکھ رہے
40:34عمر سعید نے
40:36ایک مرتبہ حرملا کی آنکھوں پر ہاتھ رکھا
40:39اور حرملا نے وہ تیر چلایا
40:43جو عزغرِ بیشیر کے گلوے مبارک کو چھہتا ہوا
40:48حسین ابن علی کے بازوں میں گڑ گیا
40:51ارے حسین ابن علی نے خون چلو میں لیا
40:57اپنے چہرے پر ملا
40:59اور کہا
41:01کہ پروردگارہ
41:03میں قیامت کے روز
41:05میدان قیامت میں
41:07اسی حالت میں آؤں گا
41:10اب لاشِ عزغر کو
41:13لے کر چلے خیموں کی جانب
41:15خیموں کی جانب لے کر چلے
41:19جب خیموں کے پاس پہنچے
41:22اب حسین ابن علی کے اندر
41:24اتنی ہمت نہیں ہے
41:26کہ رباب سے کہہ کر آئے تھے
41:29کہ پانی پلانے لے جا رہا
41:31کس طرح علی عزغر کو دکھائیں
41:34سات مرتبہ آگے گئے
41:36سات مرتبہ واپس پلٹے
41:39کہتے جاتے تھے
41:41رزن بے قضائے ہی
41:44وَتَسْلِيمًا لِي عَمْرِ
41:45ایک مرتبہ
41:48رخیمے کا پردہ اٹھا
41:50اور بی بے ام بے رباب
41:52سامنے آگئی
41:55کہا آقا
41:56اندر کیوں نہیں آتے
41:58کہا رباب
42:00میں کون ہوں
42:01کہا آپ امام وقت ہیں
42:03کہا میں جو کہوں گا وہ مانو گی
42:06ایک مرتبہ رباب نے کہا آقا
42:10میں سمجھ گئی
42:12میں سمجھ گئی
42:13بس حسین نے آبا کا دامن اٹھایا
42:17ارے رباب نے کیا دیکھا
42:20چہمہ کالی ازغر
42:24اور باب ازغر
42:28جب کسی
42:29ماباپ کی
42:31اولاد
42:32اس دنیا سے گزر جاتی ہے
42:35تو
42:35جو لوگ ساتھ ہوتے ہیں
42:38ان کی کوشش ہوتی ہے
42:40کہ زیادہ سے زیادہ
42:41دل جوئی کی جائے ان کی
42:43اور ماباپ کو
42:46کم سے کم
42:47اس لاشے کے نزدیک آنے دیا جائے
42:50لیکن
42:51علی ازغر کا لاشا
42:53وہ لاشا ہے
42:55اور حسین اور رباب
42:57وہ ماباپ ہیں
42:58کہ یہ لاشا
43:00ماباپ نے اٹھایا ہے
43:02حزین ابن علی وہ باپ ہیں
43:05کہ اپنے بیٹے کے لاشے کو لے کر
43:07مقتل کی طرف جا رہی ہیں
43:09اور مشایت جنازہ کرنے کے لیے
43:12ساتھ میں ماں جا رہی ہے
43:14اور علی ازغر کا لاشا
43:17بابا کے ہاتھوں پر آئے
43:19ایک مرتبہ
43:21ماباپ نے چاہا
43:23کہ گھوڑوں کی پائے مالی سے
43:26اس جسم ناظنین کو بچا لیا جائے
43:30خیموں کے پیچھے لے کر گئے
43:34زلفقار کو ایک مرتبہ نیام سے نکالا
43:37رباب علی ازغر کے لاشے کو لے کر کھڑی
43:41اب زلفقار کے ذمہ روزِ آشورہ یہ کام بھی تھا
43:46کہ علی ازغر کی قبر
43:48حسین ابن علی نے زلفقار سے کھوڑی ہے
43:51زلفقار سے قبر کو کھوڑا
43:54رباب لاشا گھوت میں لے کر کھڑی ہے
43:57ماباپ روتے جاتے ہیں
44:00ارے اس گھر کو قبر میں اتارا
44:03پیروں کی طرف سے اس چاند کو چھپانا چرو کیا
44:11مٹی کو ڈالنا چرو کیا
44:15اور باب ازاؤں جب گردن تک مٹی ڈال چکے
44:21ایک مرتبہ حسین نے اپنے چہرے کو پھیر لیا
44:26ارے ہمارا سلام بی بی رباب پر
44:30حسین نے اپنے چہرے کو پھیرا
44:34کہا علی ازغر
44:37بیٹا تیرا بابا تجھے پانی نہ پلا سکا
44:42یہ کہہ کہ
44:45مٹی کو علی ازغر کے چہرے پر ڈالا
44:49ارے ننی سی لات کھوڑ کے
44:54ازغر کو گھاڑ کے
44:55ننی سی لات کھوڑ کے
44:58ازغر کو گھاڑ کے
45:00شبیر اٹھ کھڑے ہوئے دامن کو جھاڑ کے
45:04ارمہ بی ازاؤں
45:08ابھی زمن باقی تھا
45:11جب گیارہ محرم کو
45:14فوج حسینی کے
45:16سروں کی گنتی ہوئی ہے نا
45:18تو فوج عشقیہ میں سے ایک لائین نے پکار کے کہا
45:22ہم نے حسینی فوج کے بہتر لوگ مارے تھے
45:27ایک سر کم ہے اس میں
45:29سروں کی گنتی میں ایک سر کم ہے
45:34اور ایک شخص پکار کے بولا
45:37میں نے دیکھا تھا
45:39شہادتِ علی ازغر کے بعد
45:41حسین ابن علی خیموں کے پیچھے لے گئے تھے
45:45علی ازغر کا لاشا
45:46ایک گھڑ سواروں کا دستہ تیار کیا گیا
45:50اور کہا کربلا کی ریت میں سے
45:54دھونڈ کے لاؤ لاشاِ علی ازغر
45:57ارے ماں نے اپنے دل کو تھاما
46:00نیزہ بردار
46:02گھڑ سوار
46:04کربلا کی ریت میں
46:06نیزے مارتے جاتے ہیں
46:09ایک مرتبہ
46:11وہ نیزہ زمین کرولا میں گیا
46:15اور جب نیزہ بلند ہوا
46:18اس نیزے پہ لاشاِ علی ازغر
46:22کسی ماں سو ماں کے
46:30رونے کی صدا
46:38آتی ہے
Recommended
39:54
|
Up next
39:28
40:33