Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • yesterday
Kesari is movie Made on a War which happened in Real life in year 1897.

IMDB Ratings: 7.4

Images/footage Source: Dharma Productions

Director: Anurag Singh

#kesari #kesarimovie #akshaykumar #parineetichopra #realfilmyreviews

Disclaimer: Any footage in this video have only been used to communicate a message (understandable) to audience. It's a fair use. We don't plan to violate anyone's copyright.

© Copyright Disclaimer Under Section 107 of the Copyright Act 1976, allowance is made for "fair use" for purposes such as criticism, comment, news reporting, teaching, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favor of fair use.
Transcript
00:00Film can be started in 1897 when the city was born with an Angles of England.
00:06We can see a man who is called a child, It is called British India.
00:13Now here is a lady in India and Afghanistan.
00:17The border is called a border border,
00:22and they see that border border has a other side of Afghanistan.
00:25।----
00:55ुشار سنگھ
01:25It's their form.
01:55ڈیوڈی آجاتے ہیں اور وہ ان پر گولیاں چلاتے ہیں جس پر وہ افغانی وہاں سے بھاگ جاتے ہیں
02:00دوستوں یہ ہیں اشار سنگھ کے بڑے افسر ہاتن صاحب
02:03ان کا ماننا یہ ہوتا ہے کہ یہاں پہ افغانیوں کا حملہ اس لیے ہوا
02:07کیونکہ اشار سنگھ نے ان کے معاملے میں دخل اندازی کی تھی
02:10اور اب اشار سنگھ کا قلعہ سارا گاڑی میں ٹرانسفر یعنی کے تبادلہ ہو جاتا ہے
02:14اور اس کے بعد اشار سنگھ کو ایک بڑا افسر بلاتا ہے
02:17اس نے اشار سنگھ کو افغانیوں کے معاملے سے دور رہنے کا حکم دیا تھا
02:21لیکن اشار سنگھ نے یہ حکم نہیں مانا تھا
02:23اور ابھی اس نے اپنے بڑے افسر کو دیکھ کر سلوٹ نہیں کیا تھا
02:27اور اس کے کہنے پر اشار سنگھ اسے تین دفعہ سلوٹ مارتا ہے اور تین دفعہ معافی مانگتا ہے
02:31اور وہ اسے زلیل کرتے ہوئے اسے یہ احساس دلاتا ہے
02:35کہ انڈیا کی لوگ انگریزوں کے گلام ہیں
02:37وہ یہ کہتا ہے کہ انڈیا کی مٹی ہی ایسی ہے
02:40لوگوں کو ڈر پھوک بناتی ہے
02:41اور اس پہ اشار سنگھ کو اچھا نہیں لگتا
02:43اور وہ اسے انگریزی میں گالی بھی دیتا ہے
02:46دوستو ویڈیو کو لائک ضرور کرنا
02:48اور ہمارے چینل کو سبسکرائب کر کے بیل آئیکن ضرور دوبانا
02:51تاکہ جب بھی ہماری نئی ویڈیو آئے
02:53تو آپ کو اس کے بارے میں پتا چل جائے
02:55اس کے بعد اشار سنگھ اپنے ساتھی گلاب سنگھ سے ملتا ہے
02:58اور پھر وہ وہاں سے کلہ سارا گھڑی کے لیے نکل جاتا ہے
03:01رستے میں اسے وہی عورت ملتی ہے جس کو اشار نے بچایا تھا
03:04اور وہ شکریہ ادا کرنے کے لیے اشار کو کچھ میٹھا کھانے کے لیے دیتی ہے
03:08اشار وہ کھاتا ہے اور پھر وہاں سے چلا جاتا ہے
03:11کلہ سارا گھڑی جاتے ہوئے اس کے خیالوں میں اس کی بیوی اس کے ساتھ ہوتی ہے
03:15اس کی شادی ہوئی ہوتی ہے لیکن وہ یہاں فوج میں اپنی ڈیوٹی پر ہوتا ہے
03:19اور اب وہ آ جاتا ہے کلہ سارا گھڑی میں
03:21یہ کلہ کلہ گلستان اور کلہ لوک ہارٹ کے درمیان میں ہوتا ہے
03:25اور اشار سنگھ کا ٹرانسفر یہاں پہ اس لیے کیا جاتا ہے
03:29کیونکہ یہاں پہ کچھ ہوتا نہیں اور اشار سنگھ کی وجہ سے یہاں پہ کوئی مسئبت نہیں پڑے گی
03:33اشار سنگھ ایک دن پہلے ہی جا کر وہاں چارج لے لیتا ہے
03:36اور اس وقت فوجی وہاں پہ مرگے لڑوا رہے ہوتے ہیں
03:39اور اشار سنگھ کے آنے کا پتہ چلنے پر وہ سارے ایک لائن میں کھڑے ہو جاتے ہیں
03:43اب کیونکہ وہ اپنے پورے فوجی والے کپڑوں میں نہیں ہوتے
03:47اشار سنگھ انہیں سزا دیتا ہے کہ اب وہ سب لڑیں گے
03:50اور اس کے مطابق وہ تب تک لڑیں گے جب تک وہ مرگے بس نہیں بول دیں گے
03:54جب ایک فوجی اس سے پوچھتا ہے کہ مرگے کیسے بولیں گے
03:57تو وہ اسے کلے کے چکر لگانے کی سزا دے دیتا ہے
04:00اور اشار سنگھ کلے کے باہر کی ایک جگہ کو تیار کرتا ہے
04:03گلستان کے کلے والی زمین پہ وہ جو پودا ہوگانا چاہتا تھا
04:06وہ اس مٹی کو اپنے ساتھ لے آیا تھا
04:08اور اب وہ اس مٹی کو یہاں کی زمین میں ڈال دیتا ہے
04:11اور اس کے کھیالوں میں اس کی بیوی اس کے ساتھ ہوتی ہے
04:14جب وہ اندر جاتا ہے تو دیکھتا ہے کہ انہوں نے کشتی بند کر دی ہے
04:18اور اس کے اس بارے میں پوچھنے پر لال سنگھ اسے بتاتا ہے
04:21کہ انہوں نے مرگے پکا لیے ہیں
04:23اور ایسا اس لیے کیونکہ مرگے کک کک بول رہے تھے
04:25اور انگریزی میں کک کا مطلب پکانا ہوتا ہے
04:28اور اشار سنگھ نے کہا تھا کہ جو مرگے بولیں گے وہی کرنا ہے
04:31اس پر اشار سنگھ لال سنگھ کو سزا دیتا ہے
04:34کہ اسے ایک ہفتے کے لیے کھانے کے لیے کچھ نہیں ملے گا
04:37کیونکہ اس سزا کو پورا کروانے کی ذمہ داری لال سنگھ کی تھی
04:40جس پر وہ سب یہ بات تیہ کر دیتے ہیں
04:42کہ جب تک لال سنگھ کچھ نہیں کھائے گا
04:53سب قبیلے والوں کو اپنے ساتھ ملا لیتا ہے
04:55جو ان تین کلوں والے علاقے پر قبضہ کرنا چاہتے ہوتے ہیں
04:58دوستوں انیسویں صدی کے شروعات میں
05:01مہاراجہ رنجیت سنگھ نے انڈیا کے نورتھ ویسٹن علاقوں میں سے
05:04افغانیوں کو بھگا کے وہاں سکھ راج قائم کیا تھا
05:08نورتھ ویسٹن یعنی کے اتر پشچمی
05:10تب سے افغانستان کے عامر بھارت کے اس حصے پر قبضہ کرنے کی کوشش میں رہتے تھے
05:14مہاراجہ کی موت کے بعد جب انگریزوں نے ان علاقوں میں اپنی پکڑ مضبوط کرنی چاہی
05:19تب ان کو افغانی قبیلوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھانا پڑا
05:23انہیں یہ پتہ تھا کہ صرف سکھوں نے افغانیوں کو یہاں سے بھگایا تھا
05:27تو انہوں نے سکھوں کا سہارا لیتے ہوئے سامانہ کے پہاڑوں میں تین کلوں میں
05:31چھتیس سکھ ریجمنٹ تائنات کی
05:33اور اشار سنگھ جس فوج میں ہوتا ہے وہ چھتیس سکھ ہی ہوتی ہے
05:36دوستو یہ ملا لوگوں کو جہاد کے نام پر اکساتا ہوتا ہے
05:40دوسری طرف دو دن بھی ختم نہیں ہوئے ہوتے اور اشار سنگھ سزا کو ختم کر دیتا ہے
05:44وہ سب خوش ہوتے ہیں لیکن ان میں سے ایک کہتا ہے کہ ہم یہ سزا پوری کریں گے
05:48جس پر کھان سامان خدا داد انہیں بتاتا ہے کہ اشار سنگھ نے بھی دو دن سے کھانا نہیں کھایا ہے
05:54اور جب وہ اشار سنگھ سے اس بارے میں پوچھتے ہیں
05:56تو وہ کہتا ہے کہ میرے ساتھی بھوکے رہیں اور میں کھا لوں
05:59ایسا فوجی نہیں ہوں
06:01جس پر ان سب کے دل میں اشار سنگھ کے لیے عزت بھڑ جاتی ہے
06:04اور اب چھتے سکھ کے سارے فوجیوں کی سزا ختم ہو جاتی ہے
06:08دوسری طرف وہ ملا اپنے ساتھیوں کے ساتھ جنگ کی پلاننگ کر رہا ہوتا ہے
06:12ان کا پلان یہ ہوتا ہے کہ وہ ایک ہی دن میں شام تک ان تینوں کلوں پر قبضہ کر لیں گے
06:17اپنا جھنڈا لہر آئیں گے اور اس علاقے پر قبضہ کر لیں گے
06:20اشار سنگھ کو اس افسر نے انگریزی میں گالی دی تھی
06:23اور اب اشار سنگھ کا ساتھی اس انگریزی گالی کا مطلب اشار سنگھ کو بتاتا ہے
06:27اسے بھی کسی انگریز سے ہی اس کا مطلب پتا چلا تھا
06:30اور اس پر اشار سنگھ غصے میں کلے کی چھت پر چلا جاتا ہے
06:34اور اس کے پورے خاندان کو وہ انگریزی گالی دیتا ہے
06:37لال سنگھ اشار سنگھ کو ان کے ایک خبری کے بارے میں بتاتا ہے
06:40جو ان کے پاس بڑے دنوں سے نہیں آیا ہوتا
06:42اور اس کے بارے میں پتہ کرنے کے لیے وہ نیچے ایک گاؤں میں جاتے ہیں
06:46وہاں ایک بزرگ سے اسے پتہ چلتا ہے کہ گاؤں کی مرمت چل رہی ہے
06:50جس میں بچے بوڑھے اور عورتیں لگی ہوئی ہیں
06:52اور نوجوان جنگ کے لیے نکلے ہوئے ہیں
06:55ابھی گاؤں میں ایک مسجد کی مرمت چل رہی ہوتی ہے
06:58اور اشار سنگھ اپنے ساتھیوں سے ان کی اس میں مدد کرنے کے لیے کہتا ہے
07:01اور انہیں یہ یاد دلاتا ہے کہ کبھی کسی مسلمان نے بھی ایک سکھی مدد کی تھی
07:12ایک بچہ لکڑی سے ٹکراتا ہے جب وہ اس بچے کو بچانے جاتا ہے تو ایک لکڑی اس کے اوپر گرنے والی ہوتی ہے
07:18لیکن تب ہی وہاں پہ اشار سنگھ کے ساتھی آ جاتے ہیں اور وہ اسے بچا لیتے ہیں
07:22وہ اس مسجد کی مرمت کرنے میں مدد کرتے ہیں جس پر وہاں مجود لوگ خوش ہوتے ہیں
07:27اور ایک عورت ان سب فوجیوں کو ایک ایک بادام دیتی ہے
07:31پہلے تو وہ یہ نہیں کرنا چاہتے تھے لیکن اب یہ کر کے انہیں خوشی ہوتی ہے
07:35اب کلہ لوگ ہارٹ کی طرف سے انہیں ایک میسیج آتا ہے جس سے انہیں پتہ چلتا ہے کہ کچھ پتھان ان کے کلے کی طرف آ رہے ہیں
07:42لیکن وہ کچھ نہیں بلکہ ہزاروں ہوتے ہیں
07:44وہ اپنے ڈرم بجانے شروع کرتے ہیں اور وہ لڑکی جس کو اشار سنگھ نے بچایا تھا وہ اسے وہاں مار دیتے ہیں
07:50اشار سنگھ اپنے ساتھیوں سے کہتا ہے کہ باہر کم سے کم دس ہزار ہیں اور ہم اکیس
07:56اور بتاتا ہے کہ لوگ ہارٹ سے ہمیں کلہ چھوڑ کے بھاگنے کا حکم ملا ہے
08:00اس پر سب سے پہلے وہ فوجی ہسنے لگتا ہے جو نہ تو ہستا ہوتا ہے نہ کسی سے بات کرتا ہوتا ہے
08:06وہ یہ بات صاف کر دیتے ہیں کہ وہ یہاں سے نہیں بھاگیں گے
08:09اور پھر اشار سنگھ کیسری رنگ کی پگڑی پہن کر آتا ہے
08:12اور یہ بات صاف کر دیتا ہے کہ وہ آج انگریزوں کے لیے نہیں
08:16بلکہ ان سب کے لیے لڑے گا جنہیں گلام سمجھا جاتا ہے
08:19اور بتاتا ہے کہ کیسری بہادری کا رنگ ہے شہیدی کا رنگ ہے
08:23وہ بھاشن دیتا ہے جس پر اس کے ساتھی جنگ کے لیے تیار ہو جاتے ہیں
08:26دوسری طرف وہ اپنے ڈرم بجا رہے ہوتے ہیں
08:29لیکن پھر اشار سنگھ کلے کی چھت پہ آ کر ڈھول بجاتا ہے
08:32اور اتنا تیز ڈھول بجاتا ہے کہ وہ اپنے ڈرم بجانے بند کر دیتے ہیں
08:36وہ ملا یہ دیکھ کر ہس پڑتا ہے کہ وہ صرف اکیس ہیں
08:40لیکن اشار سنگھ وہیں سے اتنی دور اس آدمی کو گولی مارتا ہے
08:43جس نے اس عورت کو مارا تھا
08:45دوستوں ہاتن صاحب نے ان کو کلے میں رہنے کا ہی حکم دیا تھا
08:48جب گرمک صنگھ اس سے پوچھتا ہے کہ اس نے جھوٹ کیوں بولا
08:51جس پر وہ کہتا ہے کہ اگر سچ کہہ دیتا تو یہ کہا جاتا
08:55کہ گوری فوج کے اکیس سپاہی بہادری سے لڑے
08:58لیکن ان اکیس سکھوں نے اپنی مرضی سے موت چنی ہے
09:01کسی گورے صاحب کے حکم سے نہیں
09:03اس لیے آج یہاں اکیس ازاد سکھ لڑیں گے اور اکیس ازاد سکھ مریں گے
09:07دوستوں وہاں کا کھان ساما خدا داد بھی اس جنگ میں حصہ لینا چاہتا ہوتا ہے
09:12اور اشار سنگھ اسے زخمی سپاہیوں کو پانی پلانے کا کہتا ہے
09:15دشمن کے سپاہیوں کو بھی
09:17اور بتاتا ہے کہ لڑنے سے صرف دشمن ختم ہوتا ہے
09:20اور پانی پلانے سے دشمن ہی
09:21اور پھر اس کے بعد جنگ شروع ہوتی ہے
09:23اور چھتیس سکھ کے سارے فوجی
09:25اپنی اپنی جگہ پہ بیٹھ جاتے ہیں
09:27دوسرے کلے والوں کو بھی ان کے بارے میں پتا چل جاتا ہے
09:30افغانیوں کی فوج بہت زیادہ ہوتی ہے
09:32اور چھتیس سکھ کے فوجی
09:33ان پر گولیاں چلا رہے ہوتے ہیں
09:35دو کلے کے پیچھے سے آ رہے ہوتے ہیں
09:37لیکن وہ وہیں پہ پکڑے جاتے ہیں
09:39افغانیوں کے پاس بم بھی ہوتے ہیں
09:41جو کہ وہ کلے کی چھت پر پھینک رہے ہوتے ہیں
09:43اور یہ والا آدمی بھی یہاں پر آیا ہوتا ہے
09:46یہ دور سے گولیاں چلا رہا ہوتا ہے
09:48اور اشار سنگھ کو اس کے بارے میں پتا چل جاتا ہے
09:50کلے کی چھت پر بم پھٹنے کی وجہ سے
09:52ایک فوجی نیچے گر گیا تھا
09:54اور اسے بچانے کے لیے
09:55اشار سنگھ اور ایک اور فوجی کلے سے باہر آتے ہیں
09:58اور اشار سنگھ اس آدمی پر گولیاں بھی چلاتا ہے
10:01جب یہ فوجی باہر گرا ہوا تھا
10:02تب اس آدمی نے اسے گولیاں مار دی تھی
10:04اور کلے کے اندر لانے کے باوجود بھی
10:06یہ فوجی مر جاتا ہے
10:08گرمک سنگھ ڈرا ہوتا ہے کیونکہ اس نے آج تک
10:10کسی کو نہیں مارا ہوتا
10:12جس پہ اشار سنگھ اسے اپنا لیمپ سنبھالنے کے لیے کہتا ہے
10:15اور اب گرمک سنگھ جنگ کی جانکاری
10:17کلہ لوک ہارٹ پہ پہ پہنچا رہا ہوتا ہے
10:19اور مرنے والے فوجیوں کے نام
10:21کلے کی دیوار پہ لکھ رہا ہوتا ہے
10:23جنگ چل رہی ہوتی ہے
10:24کہ پھر افغانیوں کی طرف سے توتہ بجایا جاتا ہے
10:27اور جنگ رک جاتی ہے
10:28کیونکہ افغانی اب بات کرنا چاہتے ہوتے ہیں
10:31انہیں ہاتن صاحب سے میسیج آتا ہے
10:32کہ فوجیوں کی ایک ٹکڑی ان کی مدد کے لیے نکل پڑی ہے
10:35اور وہ یہاں پہ کل تک پہنچے گی
10:37مطلب کہ ان پتھانوں کو روکے رکھنے میں ہی ان کا فائدہ ہوتا ہے
10:41اب اشار سنگھ ان سے بات کرنے کے لیے
10:43کلے سے باہر جاتا ہے
10:44ان میں درمیان والا افریدیوں کا سردار خان مسود ہوتا ہے
10:47ملہ اس چنگ کا رہنما ہوتا ہے
10:49اور تیسرے والا اراکزیوں کا سردار گھل باتشاہ ہوتا ہے
10:53اشار سنگھ کے کہنے پر جب خدا داد ان کے زخمی سپاہیوں کو پانی پلانے لگتا ہے
10:57تو ملہ خدا داد سے پانی چھین کر سارا پانی نیچے گرا دیتا ہے
11:01خان مسود اشار سنگھ سے ہتھیار ڈالنے کے لیے کہتا ہے
11:04لیکن اشار سنگھ نہیں مانتا
11:06اور دوسری طرف دو پتھان قلعے کے پیچھے آگر قلعے کے زمین کھودنے لگتے ہیں
11:10لیکن وہ پکڑے جاتے ہیں
11:11اور اشار سنگھ ان کو پتھانوں کے حوالے کر دیتا ہے
11:14لیکن انہوں نے ان دونوں آدمیوں پر بم لگا دیا تھا
11:17سکھوں نے ان کے موں بند کر دیئے تھے
11:19اور جب وہ اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچے تو بم پھٹ گیا
11:22اور اب پتھانوں کو سکھوں پر غصہ آتا ہے
11:25ان افغانیوں نے جو باتیں کی تھی
11:27جب اشار سنگھ اپنے ساتھیوں کو وہ باتیں بتاتا ہے
11:30تو ایک فوجی تو ان کی طرف موں کر کے پشاپ کرنے لگتا ہے
11:33اور تب تک کرتا ہے جب تک پتھان اس پر گولی نہیں چلاتے
11:36اور پھر جنگ دوبارہ سے شروع ہوتی ہے
11:38ابھی تاریخ ہوتی ہے 12 ستمبر سن 1897
11:42اور وقت ہوتا ہے صبح کے 11 بچ کے پانچ منٹ کا
11:45پتھان قلعے کے دروازے تک پہنچ جاتے ہیں
11:47فوجی ایک ایک کر کے مر رہے ہوتے ہیں
11:49اور گرمک سنگھ دیوار پہ مرنے والوں کے نام لکھ رہا ہوتا ہے
11:53دوستوں وہی آدمی دوبارہ سے دور سے گولیاں چلا رہا ہوتا ہے
11:56اشار سنگھ اسے دیکھ لیتا ہے
11:58اور وہ اپنی بندوق کے اوپر دور بین لگاتا ہے
12:00اور دور بین کے ذریعے نشانہ لگا کر
12:03وہ اس آدمی کی بندوق میں گولی مار دیتا ہے
12:05دوسری طرف پتھان قلعے کے دروازے پر گولیاں چلانے لگتے ہیں
12:08کیونکہ دروازے کے پیچھے سکھ ہوتے ہیں
12:10اور وہ بھی ان پر گولیاں چلاتے ہیں
12:12اس میں پتھانوں کے آدمی تو مارے جاتے ہیں
12:15لیکن ایک سکھ بھی مر جاتا ہے
12:16اب ان کے پاس گولیاں بہت کم ہوتی ہیں
12:19جس پر وہ قلعے کا دروازہ کھولتے ہیں
12:21اور پتھانوں کے سامنے ایک مرگا ہوتا ہے
12:23اور پھر وہ پتھانوں سے لڑنے کے لیے قلعے سے باہر آتے ہیں
12:26اور بندوق کے ساتھ ساتھ وہ دوسرے ہتھیاروں سے بھی حملہ کرتے ہیں
12:30جتنے سکھ قلعے سے باہر آئے تھے
12:32ان میں سے صرف ایک ہی قلعے کے اندر واپس جا پاتا ہے
12:34باقی سارے قلعے کے باہر ہی مار دیے جاتے ہیں
12:37گرمک سنگھ قلعہ لوگ ہارٹ پہ جنگ کے حالات کی جانکاری پہنچا رہا ہوتا ہے
12:41لیکن ابھی بھی وہ ان کی مدد نہیں کر پا رہے ہوتے
12:44اب وقت ہوتا ہے دوپہر کے دو بچ کے سترہ منٹ کا
12:47ان کے پاس گولیوں کی بہت زیادہ کمی ہو جاتی ہیں
12:50اور وہ رسی کے ذریعے قلعے کے اوپر آ رہے ہوتے ہیں
12:53اور قلعے کے باہر پتھانوں کی لاشوں کا ڈھیر لگ رہا ہوتا ہے
12:56ایک آدمی قلعے کی چھت کے اوپر بمب لے کر آتا ہے
12:59لیکن ایک فوجی اپنے آپ کو قربان کرتے ہوئے
13:02اسے پکڑ کے نیچے گڑ جاتا ہے
13:03اور بمب قلعے کے باہر پھٹتا ہے
13:05اور جانتے ہو وہ پتھان بمب کے ذریعے قلعے کی ایک طرف کی دیوار ہی اڑا دیتے ہیں
13:10اب وقت ہوتا ہے چار بجے کا
13:11قلعے کے اندر صرف تین فوجی زندہ ہوتے ہیں
13:14اور انہوں نے ابھی بھی پتھانوں کو روکنا ہوتا ہے
13:16اور پھر گرمک سنگھ قلعے کی ایک جگہ میں جا کے وہاں کا دروازہ بند کر دیتا ہے
13:21اشار سنگھ اپنے اس بڑے افسر کو ایک میسیج بجواتا ہے
13:24اس نے اشار سنگھ کو انگریزی میں گالی دی تھی
13:26اور اشار سنگھ بھی اس کو اپنے میسیج میں انگریزی میں گالی ہی دیتا ہے
13:30اشار سنگھ کے خیالوں میں اس کے پاس اس کی بیوی آتی ہے
13:33اور اب وہ آگ میں پڑی ہوئی ایک تلوار کو اٹھاتا ہے
13:36اور اب اس نے اس گرم تلوار سے پتھانوں کا مقابلہ کرنا ہوتا ہے
13:40پتھان کلے کے اندر آتے ہیں اور اشار سنگھ ان سے لڑائی کرتا ہے
13:43اور بہت کمال کی تلوار بازی کرتا ہے
13:45دوسرا فوجی ان پتھانوں پر گولیاں چلا رہا ہوتا ہے
13:48لیکن وہ کتنوں کو ہی مار لیتا اور وہ پتھانوں کے ہاتھوں مارا جاتا ہے
13:52اور جانتے ہو اشار سنگھ کو وہ بچہ زخمی کرتا ہے
13:55جس کو اشار سنگھ نے بچہ سمجھ کے چھوڑ دیا تھا
13:58دوسری طرف خدا داد زخمی دشمنوں کو پانی پلا رہا ہوتا ہے
14:02کہ پھر وہ ملا آ کر اسے مار دیتا ہے
14:04اور اب وہ ملا اشار سنگھ کی پگڑی اتارنے والا ہوتا ہے
14:07لیکن اشار سنگھ اسے چھوٹے ہتھیار سے وہیں پہ مار دیتا ہے
14:11خان مسود سب کو روک دیتا ہے اور پھر اشار سنگھ اسے کہتا ہے
14:14کہ مارنا ہے مار لے لیکن پک کو ہاتھ مت لگانا
14:17اشار سنگھ کی بہادری کی وجہ سے خان مسود کے دل میں اب اس کے لیے عزت ہوتی ہے
14:22اور وہ اشار سنگھ کو زبان دیتا ہے کہ اس کی پگڑی کو کوئی ہاتھ نہیں لگائے گا
14:26اور یہ کہہ کے جاتا ہے کہ کسی بھی سکھ کی پگڑی نہیں اتارنا
14:29اشار سنگھ کے خیالوں میں اس کی بیوی اس کے سامنے آتی ہے
14:32اور پھر وہ مر جاتا ہے
14:34گل بادشہ یہاں سے کھالی ہاتھ نہیں جانا چاہتا ہوتا
14:37اور پھر ان کی نظر پڑتی ہے گرمک سنگھ پر
14:39جہاں پہ اس نے اپنے آپ کو بند کیا ہوتا ہے
14:42پتھان وہاں پہ آگ پھینک دیتے ہیں
14:44وہ وہاں سے باہر آتا ہے اور اس کے کپڑوں کو آگ لگی ہوتی ہے
14:47وہ گل بادشہ کے پاس جا کر اس کے کپڑوں میں سے بمب نکالتا ہے
14:50بمب پھڑ جاتا ہے اور گرمک سنگھ بھی اپنے آپ کی قربانی دے دیتا ہے
14:54دوستوں یہ افغانی ایک ہی دن میں تینوں کلوں پر قبضہ کرنا چاہتے تھے
14:58لیکن ان 21 سکھوں کی وجہ سے وہ ایک بھی قلے پر قبضہ نہ کر پائے
15:02اب شام کے 6 بچ کر 10 منٹ کا وقت ہوتا ہے
15:05تاریخ وہی ہوتی ہے 12 ستمبر سن 1897
15:08ان پتھانوں کو قلے میں سے جو مل رہا ہوتا ہے
15:11وہ اسے لے کر وہاں سے جا رہے ہوتے ہیں
15:13اور دوستوں اشار سنگھ وہاں کی مٹی میں جو پودا اگانا چاہ رہا تھا
15:17وہ پودا اک چکا ہوتا ہے
15:18فلم کے آخر میں ہمیں لکھا ہوا نظر آتا ہے
15:21کہ تمام فوجیوں کو انڈین آرڈر آف میرٹ والے اوورڈ سے نوازا گیا تھا
15:25جو کہ بریٹش گورنمنٹ کے وکٹوریا کروس کے برابر ہے
15:28یعنی کہ سمانت کیا گیا تھا
15:30کہا جاتا ہے کہ بریٹش پارلیمنٹ میں
15:32کلہ ساڑھا گھڑی کے شہیدوں کے سمان میں
15:35دو منٹ کے لیے خاموشی کر کے انہیں شردھانجلی دی تھی
15:38انہی شہیدوں کی یاد میں دو گردوارے بنائے گئے
15:41ایک امرت سر میں اور ایک فیروسپور میں
15:43آج بھی ہزاروں لوگ ان شہیدوں کو
15:45شردھانجلی دینے کے لیے یہاں آتے ہیں
15:48اور اس طرح اس فلم کا بہت اچھا اینڈ ہوتا ہے
15:51دوستو ویڈیو کو لائک ضرور کرنا
15:53اور ہمارے چینل کو سبسکرائب کر کے
15:55بیل آئیکن ضرور دوبانا
15:56تاکہ جب بھی ہماری نئی ویڈیو آئے
15:58تو آپ کو اس کے بارے میں پتا چل جائے
16:00اور اگر آپ نے اسی طرح کی اور ویڈیوز دیکھنی ہیں
16:02تو لیفٹ یا رائٹ جو انسی مرضی ویڈیو کو کلک کر لو

Recommended

3:00
Up next