Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/29/2025
In a world where every moment counts, this is the story of [Name or “an ordinary person”], whose life changes with a single decision—a decision to open their heart, face a hidden pain, and discover the strength that comes from love, loss, and unexpected kindness.

Through quiet moments and emotional peaks, this film captures:

The tender bond between loved ones—where a small gesture holds a universe of meaning.

The struggle with grief and doubt, and the courage it takes to move forward.

A powerful act of compassion that sparks light in the darkest of places.

Category

😹
Fun
Transcript
00:00My name is Gujrat ke ek gawon ka rehaisy ho
00:03Nukri ki gharas se mein lahor ágya tha
00:07اور koi hunr na hone ki wajah se
00:09salkom pe mara mara phir raha tha
00:11Kje jib mere ek dost ne mujh pper raham khaya
00:14اور mujhay gauli chilana sikha dhi
00:16Is doost ke ba dolat mujhe ek bangli me
00:19ڈraiver ki nukri mulgay gher mein
00:21Sif malik malikan aur unki bäti thi
00:23Jib mere dost ne meeri zimadari li
00:27تو مالک نے مجھے اپنی بیٹی کی گاڑی پر ڈرائیور رکھ لیا
00:30مالک کی بیٹی ایک بڑے کالج میں پارتی تھی
00:34اور میں اس کی گاڑی چلایا کرتا تھا
00:36روز صبح اسے کالج چھوڑتا
00:39اور واپسی میں کالج سے لے کر بنگلے میں پہنچاتا
00:41اکثر وہ شام میں اپنے دوستوں کی طرف نکل جاتی
00:45تو میں ہی اسے لانے لے جانے کا کام کرتا
00:48ایک گاؤں والا ہونے کی وجہ سے
00:50میں عزت کے معاملے میں بہت ہی زیادہ حساس تھا
00:53میں نے کبھی نظر اٹھا کر مالک کی بیٹی کی طرف نہیں دیکھا تھا
00:58مالک کی بیٹی کا نام کنزہ تھا
01:01اور وہ ایک حسین لالکی تھی
01:02لیکن میں ہمیشہ ہی نظر جھکا کر اس سے بات کرتا
01:06میرے لئے تو میرے مالک اور مالکن قابل احترام لوگ تھے
01:10جنہوں نے مجھے کام دے کر میری مشکل آسان کر دی تھی
01:13میں مالکن اور مالک سے بہت زیادہ عقیدت رکھتا تھا
01:18کیونکہ وہ دونوں ہی بہت نیک تھے
01:20کنزہ یہی راستے میں مجھ سے باتیں کرتی اور بہت ساری باتیں مجھے بتات
01:25لیکن میں سوائے سر ہلانے کے اور کوئی جواب نہ دیتا
01:29وہ بلا وجہ کی ذہین تھی اور ہر کلاس میں اول آتی تھی
01:33کنزہ بی بی منہ میں سونے کا نوالہ لے کر پیدا ہوئی تھی
01:37مالک ان کی ہر بات فوراں ہی پوری کر دیتے تھے
01:40کنزہ بی بی نے نئی گاڑی کی فرمائش کی
01:43تو مالک نے فوراں ہی انہیں نئی گاڑی خرید کر دے دی
01:47کنزہ بی بی مجھے کہنے لگی کہ دیکھو میں نے تمہارے لیے نئی گاڑی لیلی ہے
01:52ان کی بات سن کر میں مسکرا دیا
01:54وہ اکثر ہی باتوں باتوں میں مجھے چھیرتی اور میرے ساتھ فری ہونے کی کوشش کرتی
02:00لیکن میں کبھی اپنی حد سے تجاوز نہ کرتا
02:03کنزہ بی بی جب بھی خریداری پر جاتی تو وہ میرے لیے بھی کچھ نہ کچھ ضرور لے کر آتی
02:09کنزہ بی بی کو معلوم تھا کہ میری بہن کی شادی ہونے والی ہے
02:13وہ میری بہن کے لیے بھی کچھ نہ کچھ خرید کر دیا کرتی تھی
02:17کہ یہ اس کی شادی کے لیے ہے گاؤں بھیجوا دو
02:20میں ان کی عادت اور اخلاق سے بہت متاثر تھا
02:24لیکن مجھے کیا خبر تھی کہ یہی کنزہ ہی ایک دن میرے کردار کو پاش پاش کر دے گی
02:29کنزہ بی بی کی کم عمری میں ہی شادی ہو گئی تھی
02:32اور وہ شادی ہو کر اپنی خالہ کے گھر جانے والی تھی
02:36کنزہ بی بی گاڑی میں اکثر ہی فون پر اپنے دوستوں سے باتیں کر رہی ہوتی
02:43کنزہ بھی کہیں نہ کہیں نام آتا لیکن میں کبھی ان کی بات سننے کی کوشش نہیں کرتا
02:48اور اپنا دھیان ادھر ادھر لگائے رکھتا
02:50سردیوں کے دن تھے کہ جب مالک اور مالکن کو اچانک ہی امریکہ جانا پڑا تھا
02:56کینکہ مالک کے بڑے بھائی جو امریکہ میں رہائش پذیر تھے
03:01ان کی حالت بہت ہی نازک تھی
03:02اور وہ اپنے آخری وقت میں اپنے بھائی کو اپنے پاس دیکھنا چاہتے تھے
03:06کنزہ بی بی کے امتحانات سر پر ہونے کی وجہ سے مجبوراً وہ دونوں اپنی اکلوتی بیٹی کو گھر پر ہی چھوڑ گئے
03:14مالک نے جاتے جاتے مجھے یہ ذمہ داری سمپ دی تھی
03:18کہ میں کنزہ بی بی کو کالج لانے لے جانے کا کام پوری ذمہ داری کے ساتھ کروں اور ان کا خیال رکھوں
03:24کیونکہ مجھے مالک کے ساتھ کام کرتے ہوئے دو سال ہونے والے تھے
03:29اسی لیے وہ لوگ مجھ پر بہت ہی زیادہ بھروسہ کرنے لگے تھے
03:33مالک کو اچھے سے علم تھا کہ میں نے کبھی نظر بھر کر بھی ان کی بیٹی کی طرف نہیں دیکھا
03:39مالک اور مالکن دو مہینے کے لیے امریکہ چلے گئے
03:43اور میں ان کے پیچھے پوری امانداری کے ساتھ اپنی ذمہ داری نبھانے لگا
03:47کچھ ہی عرصے بعد میری چھوٹی بہن کی شادی تھی اور اسی لیے مجھے بہت زیادہ پیسوں کی ضرورت تھی
03:54میں کنزا بی بی کو کالی چھوڑ کر قریب ہی ایک میکنک کی دکان پر چلا جاتا
04:00اور وہاں بیٹھ کر کام سکتا تھا تاکہ فارغ وقت میں یہ کام بھی کر سکو
04:05مالک کے پاس سے آٹھ بجے میری چھٹی ہو جایا کرتی تھی
04:09اور میں چاہتا تھا کہ اس کے بعد میکنک کی دکان پر بیٹھ کر کام کرو
04:13تاکہ جلد سے جلد میرے پاس اتنے پیسے جمع ہو جائیں کہ میں اپنی بہن کی شادی کے لیے گاؤں بھیجوا سکو
04:20جتنا عرصہ مالک موجود نہیں تھے مجھے کام سے جلدی فراغت مل جایا کرتی تھی
04:26کیونکہ کنزا بی بی زیادہ تر گھر میں ہی رہا کرتی تھی
04:31دیکھتے ہی دیکھتے ایک مہینے کا عرصہ گزر گیا اور مالک کے بڑے بھائی اپنی زندگی کی بازی ہار گئے
04:37اس رات ہی میرے پاس کنزا بی بی کا فون آیا کہ ان کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں ہے اور میں ان کے پاس آ جاؤں شاید انہیں ڈاکٹر کے پاس جانا پڑے
04:47بی بی جی کی بات سن کر میں پریشان ہو گیا رات کے اس پہر میرا بنگلے کے اندر جانا کچھ مناسب نہیں تھا
04:55لیکن بیماری کی حالت میں میں کنزا بی بی کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا تھا جبکہ وہ اپنے تایا کی موت کے غم میں تھی
05:02پوری رات میں ان کے ساتھ ہی رہا اور ان کا خیال رکھتا رہا وہ شدید بخار میں تپ رہی تھی اور ساری غنودگی میں رہی تھی
05:10ساری رات کو ان کے پاس بیٹھا رہا اور صبح تک ان کی حالت کچھ بہتر ہوئی تو میں واپس اپنے کواٹر میں چلا آیا
05:19وقت تیزی سے گزرتا رہا اور اس دن کے بعد سے کنزا بی بی کی طبیعت کچھ ٹھیک نہیں رہنے لگی
05:25وہ بہت ہی زیادہ زیادہ کھوئی کھوئی سی رہنے لگی مجھے لگا شاید وہ اپنے ماں باپ کے جدائی میں پریشان ہو گئی ہیں
05:33لیکن مجھے کیا خبر تھی کہ دراصل حقیقت کیا ہے
05:37مالک نے مزید ایک مہینہ اور اپنے بھائی کے بچوں کے پاس گزارا اور پورے دو مہینے بعد وہ دونوں گھر واپس آئے
05:44تو میں انہیں دیکھ کر بہت خوش ہوا لیکن اس وقت میرے قدموں تلے زمین نکل گئی جب مالک نے پاس پڑا ڈنڈا اٹھا کر مجھے بری طرح پیتنا شروع کر دیا
05:55وہ مجھے برا بھلا کہے جا رہے تھے اور مارتے جا رہے تھے
05:59مجھے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ مجھ سے ایسی کون سی غلطی ہو گئی ہے جو مالک اس قدر غصہ ہیں کہ میری بات بھی سنے کو تیار نہیں
06:07اور جب مجھے پوری بات بتا چلی تو ایسا لگا جیسے کسی نے میرے قدموں تلے زمین سنی لی ہے
06:15کنزا بی بی نے مجھ پر یہ الزام لگایا تھا کہ میں نے ان کے ساتھ زبردستی کی ہے اور وہ حاملہ ہے
06:21اور یہ بات در کے مارے انہوں نے اپنے ماں باپ کو فون پر نہیں بتائی کہ میں انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا دوں
06:28میں نے حیرت سے کنزا بی بی کو دیکھا جو کمال ڈھیٹے سے جھوٹ پر جھوٹ بول رہی تھی
06:34میں تو کنزا بی بی کو بہت ہی سیدھا سادہ اور معصوم سمجھتا تھا لیکن انہوں نے تو میرے ہی کردار کو داغدار کر دیا تھا
06:43مالک میری کوئی بات سننے کو راضی نہیں تھے اور کنزا بی بی اپنے جھوٹ سے پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھی
06:50وہ کہہ رہی تھی کہ جس رات تایا کا انتقال ہوا ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی
06:55انہوں نے مجھے کمرے میں بلایا تھا انہیں لگا تھا کہ شاید انہیں ڈاکٹر کی ضرورت ہے
07:01لیکن میں اسپتال لے جانے کی بجائے ان کے ساتھ غلط کام کر بیٹھا
07:07مالک نے پولیس کو بلا کر مجھے جیل میں ڈلوانے کا فیصلہ کیا تھا لیکن کنزا بی بی نے انہیں روک دیا تھا
07:13کنزا اسی نے اپنے والد کو کہا کہ ایسا کرنے سے ان کی عزت پر آنچ آئے گی
07:19کنزا بی بی کے والد مجھے نوکری سے نکال چکے تھے اور میں بہت ہی زیادہ پریشان تھا
07:25میرے پاس کرنے کے لیے کوئی کام نہیں تھا اور اتنی جلدی مجھے دوسری نوکری بھی نہیں مل رہی تھی
07:31جبکہ میری بہن کی شادی سر پر آ گئی تھی
07:34میں مالک کے دیے ہوئے سرونٹ کا وارٹر میں رہتا تھا اور اب میرے پاس رہنے کے لیے بھی کوئی جگہ نہیں تھی
07:41اسی لیے میں مجبور ہو کر کر دوبارہ مالک کے در پر گیا اور انہیں اپنی بے گناہی کا یقین دلانا چاہا
07:49لیکن مالک نے میرے سامنے ایسی شرط رکھی کہ میرے ہوش ہوڑ گئے
07:53مالک نے مجھ سے کہا کہ تمہیں کنزہ سے کچھ مہینے کے لیے شادی کرنی ہوگی
07:59جب بچے کی پیدائش ہو جائے تو پھر تم اسے چھوڑ کر چلے جانا
08:03ہم نے بچہ ضائع کروانے کی بہت کوشش کی لیکن سب ڈاکٹروں نے یہی کہا
08:08کہ اس عمل میں کنزہ کو خطرہ ہو سکتا ہے اور میں اپنی اکلوتی بیٹی کو کھونا نہیں چاہتا
08:14کنزہ کا منگے تربی اسے چھوڑ کر چلا گیا ہے اور اس سے پہلے کے زمانے میں
08:19ہماری بدنامی ہو ہم کنزہ کو تمہارے ساتھ رخصت کر دیں گے اور تم اسے
08:24اپنے ساتھ اپنے گاؤں لے جانا
08:26جب بچے کی پیدائش ہو جائے گی تو اس کے بعد ہم کنزہ کو واپس لے لیں گے
08:31میں جانتا تھا کہ یہ بچہ میرا نہیں ہے اور کنزہ نے جھوٹ بولا ہے
08:36لیکن اس کے باوجود میں اس پر راضی ہو گیا تھا کیونکہ مجھے اپنی بہن کی شادی کے لیے
08:42پیسوں کی ضرورت تھی اور جلدی اتنے پیسے مجھے صرف مالک ہی دے سکتے تھے
08:47اسی لیے میں نے کنزہ سے شادی کرنے کے لیے ہامی بھر لی اور اس کے ساتھ نکا کر کے اسے گاؤں لے آیا
08:54کنزہ بہت خاموش تھی میں نے بھی گاؤں پہنچنے تک سارا راستہ اس سے کوئی بات نہ کی تھی
09:00نکا کے فوراں بعد میں ہم دونوں گاڑی کے ذریعے گاؤں آ گئے تھے
09:05میری ماں اور گھر والے کنزہ کو دیکھ کر حیران رہ گئے اور جب میں نے اپنی ماں کو بتایا کہ میں نے شادی کر لی ہے
09:12تو میری ماں حیران رہ گئی اور کہنے لگی کہ اتنی بڑی بات تو نے مجھے بتائی بھی نہیں
09:18تیری شادی کو لے کر میرے کتنے ارمان تھے لیکن پھر کنزہ کی موجودگی کو محسوس کرتے ہوئے میری ماں خاموش ہو گئی
09:26اور کنزہ کو پیار کرنے لگی کنزہ بہت ہی خوبصورت تھی اتنی پیاری اور کم عمر بہو دیکھ کر میری ماں کی ساری شکایتیں دور ہو گئی
09:35اور وہ کنزہ کو میرے کمرے میں لے گئی اور اسے گاؤں کی عورتوں کی طرح سجانے لگی
09:41میں بہن کی شادی کے انتظامات دیکھنے لگا اور شام ڈھلے جب کمرے میں آیا تو کنزہ دلہن کے روپ میں میرے بستر پر بیٹھی ہوئی تھی
09:50اسے دیکھ کر میں ششدر رہ گیا وہ کوئی ہور پری معلوم ہوتی تھی
09:55پہلی نظر میں ہی میں اپنی بیوی پر دلہار بیٹھا تھا
09:58لیکن میں کیسے بھول سکتا تھا کہ میری اسی بیوی نے مجھے کس طرح بد کردار ثابت کیا ہے
10:04میں اس کے قریب بیڈ پر آ کر بیٹھا تو وہ خوف کے مارے لرزنے لگی
10:09وہ اچھے سے جانتی تھی کہ اس نے مجھ سے کس طرح شادی کی ہے
10:14میں اس سے پہلے کہ اس سے کچھ کہتا وہ خود ہی رونے لگی اور میرے قدموں میں بیٹھ گئی
10:20اس کے آنسو میرے دل پر گر رہے تھے کیونکہ میں نے اسے ہمیشہ ہی بہت مخلص اور اچھا پایا تھا
10:27کنزہ روتے ہوئے مجھ سے کہنے لگی کہ اس نے جو الزام مجھے پر لگایا ہے
10:32اس کے لیے شرمندہ ہے اور اسے اپنی غلطی کا پوری طرح احساس ہے
10:36لیکن یہ سب کچھ اس نے مجھے بدنام کرنے کے لیے نہیں کیا بلکہ بہت ہی مجبوری میں کیا ہے
10:42میں نے قہر برساتی نگاہوں سے کنزہ کو دیکھا اور اسے صاف لفظوں میں کہہ دیا
10:48کہ تم نے کتنی مجبوری میں ہی یہ سب کیوں نہ کیا ہو لیکن تمہارے اس عمل سے میری عزت دو کولی کی بھی نہ رہی
10:55تم اپنے گناہ کو میرے ساتھ تھوپ کر سرخرو ہو گئی اور میں بے گناہ ہوتے ہوئے بھی اپنے مالک کے نظروں میں گر گیا
11:02میں چاہ کر بھی تمہیں کبھی معاف نہیں کر پاؤں گا لیکن میں اتنا کم ظرف نہیں ہوں کہ اپنے نکاہ میں آئی عورت کے ساتھ کوئی زیادتی کروں
11:11اسی لیے تم اس کمرے میں آسانی سے رہ سکتی ہوں تمہیں کسی چیز کی کوئی تکلیف نہیں ہوگی
11:18اور جب تم اپنے گناہ کو اس دنیا میں لے آؤ تو یہاں سے جانے پر بھی آزاد ہوگی
11:23میں خود تمہیں تمہاری اولادہ کے ساتھ تمہارے گھر چھوڑ آؤں گا
11:28میں کنزا کو اپنے قدموں سے اٹھا کر بیٹ پر بٹھاتے ہوئے کمرے سے باہر نکلنے لگا
11:34جب کنزا کے لفظوں نے میرے قدموں کو زنجیر کر دیا
11:37وہ کہنے لگی کہ میں نے کوئی گناہ نہیں کیا ہے
11:41کہ جس کی پیدائش تک مجھے یہاں انتظار کرنا پڑے
11:44نہ ہی میں نے آپ کو آپ کے مالک کی نظروں میں گرایا ہے
11:48بلکہ آپ کے مالک تو آپ سے بہت محبت کرتے ہیں
11:51اور وہ آپ پر سب سے زیادہ بھروسہ کرتے ہیں
11:54اور اسی لیے آپ کے مالک نے اپنی زندگی کی سب سے قیمتی چیز آپ کو سمپ دی ہے
12:00اور مجھے یہ حکم دیا تھا کہ میں شادی کے بعد آپ کو ساری حقیقت بتا دوں
12:05کنزا کی باتوں نے مجھے حیران کر دیا تھا
12:09میں پلٹ کر کنزا کا چہرہ دیکھنے لگا جہاں معصومیت چھائی ہوئی تھی
12:13وہ اس وقت ایک اٹھارہ سال کی معصوم سی لاؤکی تھی
12:17جو نہ جانے کن حالات میں گزارا کر رہی تھی
12:19کنزا کہنے لگی کہ وہ حاملہ نہیں ہے بلکہ اس کے والد نے مجھ سے یہ جھوٹ کہا ہے
12:25اور اس کے والد نے یہ سب بہت مجبوری میں کیا ہے کیونکہ وہ اپنی بیٹی کی جان بچانا چاہتے تھے
12:32کنزا نے میرے قریب آ کر میرا ہاتھ اپنے ہاتھوں میں تھام لیا
12:36اور مجھے اپنے ساتھ لیے بیٹ پر بیٹھ گئی
12:39کنزا بہت دھیمے لہجے میں مجھے اپنی سچائی بتا رہی تھی
12:43اور میں گم سمسا اس کی بات سن رہا تھا
12:46کنزا کہنے لگی کہ اس کی خالہ نے بچپن سے ہی اپنے بیٹے کے لیے اس کا رشتہ مام رکھا تھا
12:52اور کنزا کے والد نے اپنی سالی کی کا رشتہ مام رکھا تھا
12:57اور کنزا کے والد نے اپنی سالی کی اچھی عادت دیکھ کر کنزا کا رشتہ اپنی بیوی کے بھانجے سے لے کر دیا تھا
13:05لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کنزا کے والد کو اپنی غلطی کا احساس ہوا
13:09because he was a man-boubka, because of the meds, he was a very proud neighbor.
13:16He had no money back to have no money as a man.
13:22When the real husband was born, he had no money at all,
13:29he had no money at all.
13:32KINZA بتانے لگی کہ جن دنوں اس کے ماں باپ امریکہ گئے ہوئے تھے
13:36احمر نے کئی دفعہ اس کے ساتھ بدتمیزی کرنے کی کوشش کی
13:40اور ایک دفعہ تو وہ بہت خسی میں گھر آیا
13:43اور KINZA پر تشدد کرنا چاہا لیکن اس نے خود کو کمرے میں بند کر کے بچا لیا
13:48اور جس رات اس کے تایا کا انتقال ہوا
13:52اس سے ایک شام پہلے بھی احمر نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر
13:55کہ KINZA کو حراسن کرنے کی کوشش کی
13:58اور اسی خوف سے وہ بخار میں مبتلا ہو گئی
14:01اسے سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ وہ اپنے بچاؤ کے لیے کیا کرے
14:06کیونکہ اسے خوف تھا کہ احمر اس کے اکیلے پن کا فائدہ اٹھا کر دوبارہ گھر میں داخل ہو سکتا ہے
14:11اس لیے اس نے ساری رات مجھے اپنے کمرے میں بٹھائے رکھا
14:16وہ احمر سے کہیں زیادہ میرے کردار پر بھروسہ کرتی تھی
14:19اپنے ماں باپ کے واپس آتے ہی اس نے ایک ایک بات اپنے باپ کو بتائی
14:24کنزا کے باپ نے احمر کی ماں سے بات کی کہ وہ اپنے بیٹے کو سمجھائیں
14:29کہ جب کنزا سے شادی کرنی ہے تو اس طرح کی حرکتیں کرنے کی کیا ضرورت ہے
14:35لیکن احمر کی ماں نے یہ کہہ کر بات ختم کر دی کہ احمر نوجوان خون ہے
14:40اور جذبات میں آ کر جو شمارتا ہے بچے ہیں تھوڑی بہت غلطیاں تو کرتے ہیں
14:46کنزا کیوں اتنے پرانے خیالات کی مالک ہے کہ اپنے منگیتر کے ساتھ کچھ وقت بھی نہیں گزار سکتی
14:52کنزا کہنے لگی کہ جب اببہ کو احساس ہوا کہ انہوں نے کتنا بڑا غلط فیصلہ لیا ہے
14:59کیونکہ احمر کے اتنے زیادہ بگلنے کے پیچھے کوئی اور نہیں بلکہ اس کی اپنی ماں ہے
15:05تو وہ شادی کے بعد بھی ایسی ہی حرکتیں کر سکتا ہے
15:09میرے باپ نے جیسے ہی احمر کے ساتھ میرا رشتہ ختم کرنے کی بات کی تو احمر دھمکیوں پر اتر آیا
15:16اور اس نے صاف صاف لفظوں میں کہا کہ وہ مجھے کسی صورت نہیں بخشے گا
15:21اببہ مجھے لے کر بہت زیادہ پریشان تھے کہ جب انہیں لاؤنج کے شیشے کے پار تم گاڑی صاف کرتے دکھائی دئیے
15:29میں نے اببہ کو یہ بھی بتایا تھا کہ تایا کے انتقال والی رات تم نے ساری رات بیٹھ کر میری حفاظت کی تھی
15:36اببہ کو اندازہ ہو گیا تھا کہ تم ایک پختہ کردار کے مالک ہو
15:41اس لیے اببہ نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ تم سے میری شادی کروا دے اور احمر سے فوری طور پر چھٹکارہ حاصل کر لے
15:49لیکن احمر یہ شادی اتنی آسانی سے سے نہیں ہونے دے سکتا تھا
15:54اسی لیے اببہ نے خالہ کو یہی بات بتائی کہ تم نے میری عزت پر حملہ کیا ہے
15:59اور اب میں امید سے ہوں خالہ نے خود ہی یہ رشتہ توڑ دیا کیونکہ وہ عزت دار لوگ ایسی لالکی کو بہو نہیں بنا سکتے تھے
16:07اببہ تمہیں پہلے ہی روز ساری حقیقت بتا دینا چاہتے تھے
16:11لیکن اببہ کو ڈر تھا کہ اگر تم نے شادی سے منع کر دیا تو وہ کیا کریں گے
16:17اسی لیے اببہ نے جان بوجھ کر تمہیں دیکھتے ہی مارنا شروع کیا اور تم پر غلط الزام لگایا
16:23اور تمہیں نوکری سے نکال دیا کیونکہ اببہ جانتے تھے کہ تمہیں پیسوں کی بہت ضرورت ہے
16:29اببہ کو یقین تھا کہ تم خود ہی پلٹ کر واپس آوگے تو وہ شادی کی شرط رکھ دیں گے
16:35اببہ کا منصوبہ کامیاب ہو گیا تھا اور جب تمہیں شہر میں کوئی ٹھکانہ ملا
16:41تو تم خود اببہ کے در پر چلے آئے اور اببہ نے شادی کی بات رکھ کر اپنا مسئلہ حل کر لیا
16:47اور اببہ نے مجھے رخصت کر کے اسی لیے تمہارے ساتھ گاؤں بھیج دیا تاکہ ان کا بیٹا ہمیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکے
16:55اببہ جانتے تھے کہ تم ایک بڑے ظرف کے مالک ہو اور ساری سچائی جانے کے بعد تم مجھے قبول کر لوگے
17:02اببہ کو دنیا کی
17:05پرختھی اور اببہ پہلے ہی دن سے یہ کہتے تھے کہ تم بالکل بھی لانوچی آدمی نہیں ہو بلکہ ایک پختہ کردار کے نیک انسان ہو
17:13تم چاہو تو میں یہ بات ثابت کر سکتی ہوں کہ میں حاملہ نہیں ہوں اور نہ ہی کسی نامحرم نے مجھے کبھی ہاتھ لگایا ہے
17:21بہت مجبوری میں اببہ نے مجھے تمہارے نکا میں دے دیا ہے اور میں نے اپنے پورے دل سے تم سے نکا کیا ہے کیونکہ میں خود بھی تمہاری اچھائی کی گوا ہوں
17:31ہو سکے تو مجھے اور میرے باپ کو بس ایک جھوٹ کے لیے معاف کر دو
17:36کنزا کی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے تھے اور مجھے ان آنسووں میں ایک باپ بیٹی کی بے بسی دکھائی دے رہی تھی
17:43میں نے کنزا کو فوراں کہا کہ تم بہت ہی ایک پیاری لاؤکی تھی جسے شاید خدا نے اس طرح میرے نصیب میں لکھا تھا
17:52میری ماں نے بہن کی شادی کی رسموں کے ساتھ ساتھ میری بھی شادی کی رسم شروع کی
17:57میں ہر دن اپنی بیوی کو گاؤں کے رسم اور رواج کے حساب سے سجنہ سنورتہ دیکھ کر نحال ہو رہا تھا
18:04کنزا نے اپنے باپ کو فون کر کے بتایا تھا کہ یہاں ہماری شادی کی رسمیں ہو رہے ہیں
18:10تو کنزا کے ماں باپ بھی خاموشی سے میرے گاؤں چلے آئے تھے اور وہ بھی ہماری شادی میں شریک ہو رہے تھے
18:18میرے مالک نے آتے ہی ہاتھ جوڑ کر مجھ سے اپنے کیے کی معافی مانگی تھی
18:23لیکن میں تو انہیں پہلے ہی معاف کر چکا تھا میں خود ایک بہن کا بھائی تھا
18:28اور مجھے اچھی طرح اندازہ تھا کہ کوئی بھی بھاپا بھائی اپنی بیٹی کی شادی کسی بھی ایسے شخص سے نہیں کر سکتا جو بد کردہ اور آیاش ہو
18:37ایک بات جو مجھے اچھی طرح سمجھ آ گئی تھی کہ اپنے بچوں کی قسمت کے فیصلے ان کے بچپن میں نہیں کرنی چاہیے
18:45کیونکہ بڑے ہو کر وہ نہ جانے کون سا راستہ اختیار کریں آ ان کے دل میں کسی اور کی محبت کر جائے
18:51آپ اس بات سے واقف نہیں ہو سکتے اور آپ کی بہن آ بیٹی آ اتنی عرضہ نہیں ہوتی کہ آپ اسے کسی بد کردار شخص کے ساتھ اسے بیع دیں جس کے دل میں کسی اور کی تصویر ہو
19:03امید ہے آپ کو یہ سٹوری پسند آئے گی اگر سٹوری پسند آئی تو ویڈیو کو لائک اور چینل کو سبسکرائب کریں شکریہ

Recommended