- 2 days ago
#MoralStory
#hindistories
#suvichar
Step into a world of love, longing, and unforgettable moments. This romantic novel story will take you on an emotional journey where two souls meet against all odds. From stolen glances to heartfelt confessions, experience a tale filled with passion, sacrifice, and timeless love. Perfect for romance lovers who believe in fairy tales with a twist of reality. 💕
👉 Don’t forget to like, share & subscribe for more heart-touching stories!
#storiesinhindi
#topurdukahani
#AanchalLoveStories
#novelsbykahanicenter24
#novella
#hindistories
#suvichar
Step into a world of love, longing, and unforgettable moments. This romantic novel story will take you on an emotional journey where two souls meet against all odds. From stolen glances to heartfelt confessions, experience a tale filled with passion, sacrifice, and timeless love. Perfect for romance lovers who believe in fairy tales with a twist of reality. 💕
👉 Don’t forget to like, share & subscribe for more heart-touching stories!
#storiesinhindi
#topurdukahani
#AanchalLoveStories
#novelsbykahanicenter24
#novella
Category
😹
FunTranscript
00:00Today, I'm going to push off my husband's house in my house to me.
00:04I'm going to do a short conversation with my husband to help me with my husband.
00:08I'm going to talk like this.
00:10I'm going to take my husband and my husband and me.
00:11I'm going to add a lot of love and love.
00:13She was a very big, very big guy.
00:16She was a big boy.
00:18She was a big boy.
00:19The only woman was here, so she was a big boy.
00:24She could get rid of death.
00:27She could get busted.
00:28Thank you very much.
00:58osi ki niazhar muche sar se par tuk dheka
01:01mein bhoet baaitamaad lgbi tii
01:03jahanheer shah ki her bad ka jawaab
01:06badeaitamaad se dhe rahi tii
01:07akhirne me is me muskara ke muche dheka
01:10میri file ban ki
01:11اور kehnhe laga
01:12kal se ap job per a sakti hai
01:15یہ sunker me hiran tii
01:16ایک dem hi is me faysela suna ya thai
01:19halanke muche laga tha
01:20کہ interview leaga
01:21چند dins baad hi muche call per pata chalega
01:24کہ job me liya nai
01:25But he had to be a certain decision
01:27I had to be surprised
01:30He was surprised
01:30He had to look at his face
01:32He said to me, he looked at me
01:34He said to me, he looked at me
01:36He looked at me, I looked at him
01:37He looked at me, he looked at me
01:39He said to me, he looked at me
01:43He told me, I found him
01:45And he came to me
01:46He was 15 years old
01:49He was a young man
01:50When I was here, he knew
01:53He knew that
01:54کہ جنہیر شاہ گھمنڈی اور مغرور قسم کا شخص ہے
01:57وہ اپنے ایپلائیز سے سیدھے میں بات تک نہیں کرتا
02:01ذرا سی خلاف ام مزاجی اگر کوئی بات ہو جائے
02:05یا ایسا کام ہو جائے تو وہ سب کے سامنے
02:08مردوں تو مردوں عورتوں کو بھی ضلیل کر کے رکھ دیتا تھا
02:12اس کا سخت رویہ دیکھ کر پہلے تو میں بہت خبرہ سی گئی
02:15لیکن کیونکہ میں پہلے سے تین سال ایک فارم میں کام کر چکی تھی
02:19اس لئے مجھے اپنے کام کا تجربہ بہت اچھا تھا
02:23ایک مہینے میں ہی میں نے اپنی محنت کا لوہا منوا لیا
02:26کافی حد تک میں اس بزنس کے اتار چڑھاؤ کو سمجھ چکی تھی
02:30اور ویسے ہی کام کرتی تھی جیسا کہ جہانگیر شاہ چاہتا تھا
02:35حالانکہ میں بہت خوبصورت لڑکی نہیں تھی
02:37میری رنگت ہلکی سی گندوں میں تھی
02:39لیکن میرا پہننا اوننا ایک مادرن لڑکی کی طرح تھا
02:43میں چست لباس پہنتی
02:44بائلوں کو لیئر میں کٹوا رکھا تھا
02:49اور وہ ہر وقت کلے ہی رہنے دیتی
02:51میک اپ بھی بڑی ہی محارت اور نفاصل سے کرتی
02:54با اعتمادوں میں بہت تھی
02:55مردوں کے ساتھ بات کرنے میں
02:57مجھے کبھی بھی جھچک یا شرم یا بدھواسی محسوس نہیں ہوئی تھی
03:01جہانگیر شاہ کے ساتھ سنوز میں
03:04بہت سی میٹنز بھی اٹینڈ کر چکی تھی
03:07اور میرے اعتماد کو دیکھ کر
03:09وہ شخص مجھے سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکا
03:12پورے ایک مہینے بعد
03:14اس نے مجھے اپنے آفس روم میں بلائیا
03:16میں جیسے ہی اس کے کمرے میں گئی
03:18تو ایک دیفرے مسکراہٹ اس کے چہرے پر سجی ہوئی تھی
03:21اس نے مجھے کمبے کے اندر بلائیا
03:23اور کہنی لگا
03:24مس نازش
03:25میں آپ کے کام سے بہت خوش ہوں
03:27اب پہلی لڑکی ہیں جس نے مجھے
03:30اب تک شکایت کا موقع نہیں دیا
03:31آپ کی جتنے بھی تعریف کی جائے کم ہے
03:34میں نے مسکرا کر اپنی تعریف حصول کی
03:37جٹکے سے اپنے لیئر پٹنگ بال ہاتھ سے پیچھے کیے
03:40میں نے کہا
03:42تینکیو سو مچ
03:43آہستہ آہستہ
03:44اب مجھ سے بزنس کے علاوہ
03:45اور بھی بہت سی باتیں کرنے لگا تھا
03:48کبھی میٹنگ کے بعد
03:49مجھے سمندر میں لے جاتا
03:51ساحل سمندر پر ننگے پاؤں
03:53میں اس کے ساتھ
03:54ڈھیروں باتیں کرنے لگی تھی
03:55جتنا میں اسے بد دماغ اور گھمنڈی سمجھتی تھی
03:59وہ ایسا نہیں تھا
04:00بہت مختلف قسم کا شخص تھا
04:02پتہ ہی نہیں چلا
04:03کب میں اس کی محبت میں گرفتار ہو گئے
04:06حالکہ میں ایسی لڑکی نہیں تھی
04:08جو کہ رومانوی قسم کی ہوتی ہیں
04:10حقیقت سے دور خوابوں کی
04:12انہوں نے الگ دنیا بنا رکھی ہوتی ہے
04:15میں ایک حقیقت پسند لڑکی تھی
04:17متوست گھرانے سے میرا تعلق ضرور تھا
04:20لیکن میں نے اپنی جوب سے کمائے ہوئے پیسوں سے
04:23ایک اچھے علاقے میں فلیٹ کرائی پہ لیا
04:25اپنے چھوٹے بہن بھائیوں کو انگلیش میڈیم سکول میں داخل کروایا
04:29میرا اٹھنا بیٹھنا ایک مارڈرن فیملی کی طرح تھا
04:33البتہ میرے والدین سادہ تھے
04:35والد ہارٹ پیشنٹ تھے
04:37اسی لیے میں نے پہلے گھر سے قدم نکالا تھا
04:40اور موکری ڈھونڈی
04:41ورنہ ہمارے خاندان میں تعلیم کے فورن بار لڑکیوں کے شادی کر دی جاتی تھی
04:46میں اپنے خاندان کی پہلے لڑکی تھی
04:49جس نے جوب کو ترجیح دی
04:50میں اپنے حالات کو بدلنا چاہتی تھی
04:53اور آج میں جس مقام پر تھی
04:55خاندان کے لڑکے میری تمنہ کرتے تھے
04:58لیکن میں ہمیشہ رشتے سے انکار کر دیتی
05:00میں چاہتی تھی جب میں اپنی جوب سے ایک لاکھ سے ان پر کماتی ہوں
05:04تو جس سے میری شادی ہو
05:06اس کی تنخواہ بھی دوڑھائی لاکھ سے کم نہ ہو
05:08کیونکہ جن لغسری کا میں نے خود کو عادی بنا لیا تھا
05:12میں کسی بھی چھوٹے موٹے جوب کرنے والے شخص کے ساتھ
05:16گزارائیں نہیں کر سکتی تھی
05:17جہانگیر شاہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے کا کہیں نہ کہیں
05:22میرا مقصد یہ بھی تھا
05:24کہ اگر وہ میری محبت میں مقتلہ ہو جاتا
05:26تو میری زندگی اس کے ساتھ بہت اچھی گزر سکتی تھی
05:29وہ عام جہانگیرداروں جیسا ہرگز نہیں تھا
05:33جو عورتوں کو غلام بنا کر رکھے
05:35شہر میں زیادہ تر اس کا وقت گزرتا
05:37اس لیے اگر وہ مجھ سے شادی کی بات کرتا
05:40تو میں سب سے پہلے اسی کے رشتے کو ترجی دی
05:43اس لیے میں نے خود پر کوئی بھی حد نہیں باندھی تھی
05:46نہ ہی جہانگیر شاہ کو کسی حد کا پابند کیا تھا
05:49وہ اکثر بات کرتے کرتے میرا ہاتھ پکڑ لیتا
05:53مجھے خود سے قریب کر لیتا
05:55بجائے اسے گھونے کے میں مسکراتی تھی
05:57یہی بجا تھی کہ اس کی جسارتیں بڑھنے لگیں
06:00اور ایک دن وہ سب ہوا جو میں یوں نہیں چاہتی تھی
06:04میں تو چاہتی تھی کہ وہ میری محبت میں گرفتار دو کر
06:07میرا رشتہ مانگے مجھ سے شادی کر لے
06:10جیسا کہ ہم جیسی میڈل کلاس کرتیاں سوچتی ہیں
06:13لیکن میں نہیں جانتی تھی کہ اس کا مقصد کچھ اور تھا
06:16اور وہ میٹنگ کے بہانے مجھے فارم ہاؤس لے جائے گا
06:20مجھے لگا رات تک واپسی ہو جائے گی
06:22لیکن جب شام کا اندھیرہ گہرہ ہونے لگا
06:25اور کوئی بھی میٹنگ نہیں ہوئی
06:27تو میں نے اس سے کہا
06:28آپ نے ابھی تک تو اپنی میٹنگ کے میمبرز کو نہیں بلوایا
06:31اندھیرہ پھیل رہا ہے
06:33مجھے گھر جانا ہے
06:34آپ جانتے ہیں کہ یہاں سے شہر کا راستہ ہی دو گھنٹے کا ہے
06:38وہ مجھے دیکھ کر مسکرانے لگا
06:40کہنے لگا کوئی میٹنگ نہیں
06:42یہاں پر مجھے حیرت ہوئی تھی
06:45میں نے کہا کیا مطلب
06:46پھر آپ مجھے یہاں کیوں لائے
06:48وہ کہنے لگے بس تمہارے بغیر
06:51اب وقت نہیں گزرتا میرا
06:52اس کی بات سن کر میں مسکرانے لگی
06:55میں نے کہا تو پھر میرے والدین سے میرے رشتہ مانگے
06:58میری بات سن کر وہ ہسنے لگا
07:00کہنے لگا میں جاگیردار ہوں
07:03اور تم ایک میڈل کلاس لڑکی
07:05ہمارا کوئی جوڑ نہیں ہے
07:07اس کی بات سن کر تو میرا دل بچ سا رہ گیا
07:10میں تو سمجھتی تھی
07:11کہ وہ ایسی سوچ کا مالک نہیں ہوگا
07:13لیکن اس کی بات نے
07:15تو جیسے میرے اندر سارے خواب
07:17چکنا چور کر دیئے تھے
07:19اس نے ایک ہی جملے میں
07:20مجھے میری حیثیت جات دلا دی تھی
07:22میں نے کہا ٹھیک ہے
07:24اچھا کیا آپ نے مجھے یہ بتا دیا
07:26کہ میں ایک جاگیردار کی بیوی نہیں بن سکتی
07:29یہ کہہ کر میں نے اپنا پرس اٹھایا
07:31اور اس کے فارم ہاؤس کے
07:33بنے ہوئے چھوٹے سے کارٹیٹ سے باہر نکلنے لگی
07:36جو کہ تین کم لوگوں پر مشتمل تھا
07:40اس سے پہلے کہ میں
07:42ڈرائنگ روم سے باہر نکلتی
07:44اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور اپنی طرف کھینچا تھا
07:47میں اس افتاد کے لیے تیار نہیں تھی
07:49اس لیے اس کی پہلو میں جاتر گری
07:53کہنے لگا ایسے کیسے جانے دوں تمہیں
07:56کہتو چکا ہوں کہ میں جاگیردار ہوں
07:58اور ایسے شوق ہم تم جیسے لڑکیوں سے ہی تو پوری کرتے ہیں
08:01یہ سننا تھا کہ غصے سے میرے کانوں تک کیلوز صرف ہو گئی
08:06اس نے مجھے سمجھ کیا رکھا تھا
08:08میں نے جھٹکے سے اپنا آپ چھڑوایا اور کھڑی ہو گی
08:11میں نے کہا اب بہت غرف سمجھے ہیں
08:14مجھے میں کوئی ڈرپوپ قسم کی لڑکی نہیں ہوں
08:17خبردار جو مجھے چھونے کی کوشش بھی کی
08:20تو تمہارے ہلک کا کانٹا بن جاؤں گی
08:23مجھے سمجھے
08:24میرا یہ کہنا تھا کہ وہ بھی غصے سے کھڑا ہوا
08:28مجھے بازو سے پکڑا کہنے لگا
08:31اچھا تم مجھے دھنکی دے رہی ہو
08:33جہنگیر شاہ کو دھنکی دے رہی ہو تم
08:35ٹھیک ہے
08:36آج کی رات تم یہیں رکو گی میرے ساتھ
08:40میری گات کو رنگین بناو گی
08:42اور اس کے بعد میں دیکھتا ہوں
08:43کہ تم میرے ہلک کا کانٹا کیسے بنتی ہو
08:46بے شک میں پورا اعتماد لڑکی تھی
08:49لیکن اس وقت اس کے فارم ہاؤس میں
08:51بلکل اکیلی تھی
08:52وہاں اس کے گارڈز تھے
08:54اس کے چوکی دار تھے
08:55اس کی اکبرانی تھی
08:56میں اس سے اپنا آپ چھڑوانے لگی
08:59لیکن مجھے زبردستی اپنے کمرے میں لے گیا
09:01پوری رات اس نے میرے ساتھ
09:04بے رہنی کا سکو اسلوک کیا تھا
09:06مجھے برباد کرنے کے بعد
09:08مجھ پر کہہ گئے لگا کر ہسنے لگا
09:10کہنے لگا لو کر لو
09:12میں نے تمہارے ساتھ اپنی رات رنگین
09:15اب میں دیکھتا ہوں
09:16کہ تم میرے ساتھ کیا کر سکتی ہو
09:18میں کمزور لڑکیوں کی طرح
09:20روئی نہیں تھی
09:21اس سے رحم کی بھیک نہیں مانگی تھی
09:23میں اکیلی ہی اس پام ہاؤس سے نکل آئی
09:26واپس جب اپنے گھر پہنچی
09:28تو میرے والدین بہت پریشان تھے
09:30مجھ سے پوچھنے لگے
09:32کہ رات پر تم کہاں تھی
09:33میں نے انہیں کوئی جواب نہیں دیا
09:35میں نے میڈیا کے سامنے ایک
09:37اس شخص کے بارے میں
09:39سب کچھ سچ بتا لیا
09:40اپنے چہرے پر لگے
09:42زخم بھی دکھائے
09:43پہلے تو یہ خبر خوب پھیلی تھی
09:45لیکن جہانگیر شاہ کے پیسوں کے سامنے
09:48اس خبر کو دوسرا رنگ دے دیا گیا تھا
09:50میں نے کسی اور کے ساتھ گناہ کیا ہے
09:53اور بدکاری کر کے
09:54جہانگیر شاہ پر بدکاری کرنی کا
09:56الزام نکایا تھا
09:58میں سب کے سامنے بری بن چکی
10:00ذہنی عذیت میں آ چکی تھی
10:01میں نے نوکری چھوڑ دی
10:03گھر میں بیٹھ گئی
10:05لوگوں کا سامنا کرنا
10:06میرے لئے مشکل ترین کام تھا
10:08میرا سارا اعتماد ختم ہو چکا تھا
10:10لوگوں کے تانے اور شک بری
10:13اور حکارت پری نظریں
10:14مجھ سے برداشت نہیں ہوتی تھی
10:16برسوں میں کمائی گئی عزت کو
10:18اس شخص نے دو کوڑی کا کر کے رکھ دیا تھا
10:21مجھے اس شخص سے اتنی نفرت تھی
10:23کہ مجھ پر اگر ایک قتل
10:25معاف ہوتا
10:26تو میں جہمیر شاہ کا قتل کر دیتی
10:29میرے والد میری بدنامی کا
10:31صدمہ برداشت نہیں کر سکے
10:33اس لئے ان کو میجر ہارٹ اٹیک ہوا
10:35میرے والد ہسپٹل بھی نہیں پہنچ پائے تھے
10:38کہ ان کا انتقال ہو گیا
10:40میں خود اپنے والد کو لے کر
10:42ہسپٹل گئی اور اپنے والد کے انتقال
10:44کی خبر سن کر وہیں بے ہوش ہو کر گر گئی
10:46لیکن جب مجھے ہوش آیا
10:49تو ایک اور دل دہلا دینے والی خبر
10:51میری بنتظر تھی
10:52باکٹر نے مجھ سے کہا
10:54کہ میں حاملہ ہو چکی ہوں
10:56اور یہ خبر میرے لئے باعث عذیت تھی
10:58اپنے والد کی تدفین کے بعد میں
11:01دوبارہ اسی ہسپٹل میں گئی
11:02مجھے جوب کرنی تھی
11:04اپنے گھر کی کفالت کا سوچنا تھا
11:07کیونکہ ساری جمع پونجی خرچ ہو چکی تھی
11:09اس لئے میں یہ بچے جیسی
11:11مسئیبت اپنے گلے میں نہیں پائے سکتی تھی
11:13جو کہ ایک گناہ کی پیداوار تھا
11:16اور اس شخص کی نشانی تھا
11:18جس سے مجھے شدید نفرت تھی
11:20میں ہسپٹل گئے لیڈی ڈاکٹر سے کہا
11:23ہر صورت آپ میرا ابارشن کر دیں
11:25لیکن وہ مجھے کہنے لگی
11:27میں پہلے سے بہت کمزور ہو چکی ہوں
11:29اور فی الحال
11:30ابارشن نہیں کرواؤں
11:32میری جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے
11:34اس لئے اس نے مجھے کچھ طاقت کی میڈیسن لکھ کے دے دی
11:37کہنے لگی بیس دن تمہیں میڈیسن کھا کر دیکھو
11:41تو پھر تمہارا ابارشن کر سکتی ہوں
11:43میں ابھی لیڈی ڈاکٹر کے کمرے سے باہر ہی نہیں نکلی تھی
11:47چیک میرے پیچھے ایک عورت ایک مرد کھڑے تھے
11:50شاید وہ لیڈی ڈاکٹر سے چیک اپ پروانی آئے تھے
11:53عورت کا حلیہ کچھ عجیب و غریب قسم کا تھا
11:56دہاتی قسم کے کپڑے پہن رکھے تھے
11:58اور خوب سارا زیور پہنا ہوا تھا
12:02عمر 35-36 سال کے لگ وقت تھی
12:04لیکن اس کے ساتھ کھڑے شخص کو دیکھ کر
12:06میرے ہوش اڑ رہے تھے
12:09وہ جانگیر شاہ تھا اسے دیکھ کر ہی میری آنکھوں میں نفرت سے بھرنے لگی
12:13لیکن وہ مجھے بڑے غصے سے دیکھ رہا تھا
12:17میں وہاں سے کھڑی ہوئی اور باہر نکل گئی
12:19لیکن اگلے روز جو قیامت ہمارے گھر پر ٹوٹی میں سرچ بھی نہیں سکتی تھی
12:24اگلے ہی روز جانگیر شاہ میرے گھر پر آ گیا
12:27اس کے گارڈز بھی اس کے ساتھ میرے گھر اندر زبردستی داخل ہوئے تھے
12:32میری والدہ اور میرے چھوٹے بینبائی یہ سب دیکھ کر پوری طرح کھبرا گئے
12:37میں نے اس سے کہا کہ اب تم یہاں کیا لینے آئے ہو
12:41تم جو چاہتے تھے وہ ہو چکا
12:43تم نے مجھے برباد کرنا چاہا وہ بھی کر لیا
12:46مجھے بدنام کرنا چاہا وہ بھی تم کر چکے
12:49اب دفعہ ہو جاؤ میرے گھر میں
12:51تمہاری شکل بھی دیکھنا نہیں چاہتی
12:53وہ بڑے غصے سے میرے سامنے آیا اور میرے مقابل کھڑا ہو گیا
12:58کہنے لگا میری ایک بہت قیمتی چیز تمہارے پاس ہے
13:01بس وہ تم سے واپس لے لوں تو چلا جاؤں گا
13:05میں نے کہا میرے پاس تمہاری کوئی چیز نہیں ہے
13:08اس نے اپنا ہاتھ میرے شکم پر رکھا
13:11اور مجھے لگا جیسے کسی نے میرے وجود پر ایک آگ لگا دی
13:16میں فوراں سے پیچھے ہٹی وہ ہسنے لگا
13:19کہنے لگا میرا وارش ہے تمہارے پاس
13:22یہ سن کر میرا سر چکرا کر رہ گیا
13:24پھر میرے پاس آ کر کہنے لگا
13:27خبردار جو تم نے میرے بچے کو مارنے کی کوشش کی
13:30شاید بولے ڈی ڈاکٹر سے ہونے والی میری باتیں سن چکا تھا
13:35میں نے کہا کونسا تمہارا بچہ
13:37میرے اندر تو کسی اور کی بدکاری ہے
13:40یہی کہا تھا نا تم نے میڈیا کے سامنے
13:42اب کیوں تم اس پر حق جمانے آئے ہو
13:45وہ کہنے لگا میری شادی کو دس سال ہو گئے
13:48میری خاندانی بیوی مجھے اولاد دینے سے کاثر ہے
13:51بہت علاج کروائے میں نے
13:53مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا
13:55مجھے وارث چاہیے جو مجھے تم سے مل سکتا ہے
13:58اس لئے جب تک میرا بچہ تمہارے وجود میں ہے
14:02تمہیں اپنے پاس رکھنا میری مجھولی ہے
14:04یہ کہہ کر وہ میرے قریب آیا
14:07اور کہنے لگا کہ تم
14:08تم شرافت سے میرے ساتھ جانا پسند کرو گی
14:12یا یا زبردستی اٹھا کر لے جاؤ
14:16یہ سننا تھا کہ میں اندر ہی اندر خوف صدا ہوئی
14:19میری والدہ رونی لگی
14:20اس کے سامنے ہاتھ چھوڑ کر کہنے لگی
14:23خدا کے لئے میری بیٹی کا فیچھا چھوڑ دو
14:25وہ کہنے لگا نہیں چھوڑ سکتا
14:28نازش میرے بچے کی ماں بننے والی ہے
14:30میرا وارث ہے اس کے پاس
14:32اور اگر میں نے اسے آزاد چھوڑ دیا
14:34تو یہ میرے بچے کو مار ڈالے گی
14:37میں نے کہا ہاں میں مار ڈالوں گی سے
14:39مجھے نفرت ہے تم سے
14:41اور تمہاری اس ناجائز بچے سے
14:44میرا یہ کہنا تھا
14:45کہ اس نے زور سے میرے موپر تھپڑ مارا
14:48اور کہنے لگا میرے بچے کو
14:50کچھ مت کہنا
14:52اپنی اولاد کی خاطر میں
14:53تمہیں جائز بی بی بی بنانے کو تیار ہو
14:56پھر کہنے لگا کہ
14:57قاضی اپنے ساتھ لائیا ہوں
14:59پھر اس نے اپنے کارڈ سے کہا
15:00جاؤ نیچے گاڑی میں جو مولانا صاحب بیٹھے ہیں
15:03انہیں ان پر لے کر آؤ
15:05میں ابھی اس وقت نکاح کروں گا
15:07جیسے ہی وہ نکاح خواہ ان پر آیا
15:09اور نکاح شروع کیا
15:11میں نے نکاح سے انکار کر دیا
15:13جانگیر شاہ تو یوں تھا
15:15کہ غصے کے مارے
15:16مجھے جان سے مار ڈالے گا
15:19میری ماں سے کہنے لگا
15:21اگر تمہاری بیٹی نے شرافت سے
15:22مجھ سے نکاح نہیں کیا
15:24تو میں اسے زبردستی یہاں سے لے جاؤں گا
15:27اور تم لوگوں کی زندگی بھی
15:28اجیرن بنا کے رکھ دوں گا
15:30اسے اچھی طرح سمجھاؤ کہ
15:32یہ مجھ سے شرافت سے نکاح کر لے
15:34اگر یہ بینہ چونچرہ کیے
15:36مجھ سے نکاح کر لیتی ہے
15:37تو تم لوگوں کی کفالت
15:39میری ذمہ داری ہوگی
15:41تمہیں کوئی تنگی نہیں آئے گی
15:43تم لوگوں کے پاس
15:44میری والدہ
15:45میری منت کرنے لگی
15:47کہ وہ ہر حال میں
15:48تمہیں اپنے ساتھ لے کر جائے گا
15:50بہتر ہے کہ
15:51تم ایک جائز رشتے کے ساتھ
15:52اس کے ساتھ جاؤ
15:53ہم جیسے میڈل کلاس لڑکیاں
15:56ہمیشہ بے بسی اور مجبوری
15:57اس وقت ہو جاتی ہیں
16:00جب اپنے والدین کے
16:01جڑے ہوئے ہاتھ دیکھتی ہیں
16:03وہ سب کر جاتی ہیں
16:05جو کرنا نہیں چاہتی
16:06میرا اور جہانگیر شاہ کا نکاح
16:08بھی میری بہت بڑی مجبوری تھا
16:11نکاح کے بعد
16:12مجھے اپنے ساتھ
16:13اپنے گاؤں
16:13اپنی حویلی میں لے آیا
16:15جہاں اس کی پہلی بیوی
16:17بھی موجود تھی
16:17جو مجھے نفرت سے دیکھ رہی تھی
16:19اس کے گھر میں
16:21ایک غیر ضروری چیز تھی میں
16:23ایک غیر ضروری فرد
16:25جس کی نہ کوئی اہمیت تھی
16:27اس کی تو
16:29میرے وجود میں پل رہا تھا
16:31جہانگیر شاہ کا وارث
16:33میری ساس نے مجھے ایک کشادہ سا کمرہ دیا
16:36جس میں
16:37ہر سہولت موجود تھی
16:38میری فدمت کے لیے دو ملازمہ تھی
16:41لیکن مجھے کمرے سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی
16:44میں کبھی بھی ایسے محول میں رہنے کی عادی نہیں تھی
16:48میں نے ساری زندگی آزادی سے گزاری تھی
16:50لیکن وہ دونوں ملازمہ ہیں عورتیں
16:54ہر وقت پل پل کی خبر جہانگیر شاہ اور اس کی ماں کو دیتی
16:58میرا جی چاہتا کہ میں اس بچے کو اپنے تن سے جدا کر دوں
17:03قید ہو چکی تھی
17:04میں یہاں سے بھاگ جانا چاہتی تھی
17:07محل چاہیے ہی کہوں نہ بنا ہو
17:11اگر میں اس قید میں رکھی گئی
17:13تو وہ بھی پنجرے سے کم نہیں لگتا تھا
17:16میرا یہاں دم گھٹنے لگا
17:18مجھے کھانے پینے کے لیے بہترین چیزیں دی جاتی
17:21زبردست خوراک کھلائی جاتی
17:24ایک بار میں نے کھانے سے انکار کر دیا
17:26ملازمہ میرے لیے کھانا لے کر آئی
17:29تو میں نے ٹری اس کے ہاتھ سے پکڑ کر زمین پر پٹختی
17:32سارا کھانا زمین پر گر گیا
17:34کانچ کے برطن ٹوٹ چکے
17:36شور کی آواز سن کر میری ساس کمرے میں آئی
17:38کہنے لگی یہ کیا بدتمیزی ہے
17:41میں نے کہا مجھے نہیں کھانا کچھ بھی
17:44اگر یہاں رہنا ہے
17:45خدا کے لیے مجھے آزاد کر دو
17:48میں یہاں نہیں رہ سکتی میرا دم گھٹتا ہے
17:50وہ کہنے لگی جب تک کہ تم جہنگیر شاہ کے بچے کی ماں نہیں بن جاتی
17:55یہاں سے تمہارا جانا ممکن ہی نہیں
17:58اور بھی فکر رہو تم جیسی شہری آوارہ لڑکی کو
18:01ہم اپنے خاندان کی عزت بھی کبھی نہیں بننا نہ چاہیں گے
18:05جیسے ہی تم بچے کو جنم دو بھی
18:08تمہیں آزاد کر دیا جائے گا
18:10میں یہاں رہنا چاہتی بھی نہیں تھی
18:12مجھے اس بچے سے کوئی لگاؤ اور دلی وابست ہی نہیں تھی
18:15کیونکہ یہ گناہ کا نتیجہ تھا
18:18لیکن میرا وہاں دم گھٹتا تھا
18:21میں نے کہا مجھے کچھ نہیں کھانا
18:23میری ساس مجھے باہر سے ڈانٹ ٹپٹ کرنے لگی
18:26تمہاری وجہ سے اگر ہماری بچے کو کوئی بھی نقصان ہوا
18:30تم نہیں جانتی کہ جانگیر تمہارا کیا حشر کرے گا
18:33لیکن میں نے ان کی کوئی بھی بات نہیں سنی
18:36جانگیر شہر شہر میں تھا
18:38بہت ہی کم گاؤں میں آتا تھا
18:40لیکن جب اسے اس بات کی خبر ملی
18:42تو رات کو ہی شہر سے گاؤں پہنچ گیا
18:45چھ گھنٹے کا سفر کر کے جب وہ گاؤں پہنچا
18:48تو بے حد غصے میں تھا
18:53میں اس وقت نیند میں تھی
18:55بڑی زور سے کمرے کا دروازہ بند ہوا
18:58اور یک دم ہی کمرے کی تمام بتیاں روشن میں تھی
19:01میں نے آنکھیں کھول کر دیکھا
19:03تو جانگیر بڑے غصے سے میری طرف پڑھا تھا
19:06کہنے لگا اٹھ کر بیٹھو
19:08کیا تماشر لگا رکھا ہے
19:10تم نے
19:11میں اٹھ کر بیٹھ گئی لیکن سوچ چکی تھی
19:14کہ آج اس شخص کے سامنے ہار نہیں مانوں گی
19:17جیسے میں اٹھ کر بیٹھی
19:19وہ میرے بیٹھ پر میرے سامنے بیٹھ گیا
19:21کہنے لگا صبح سے تم نے کچھ نہیں کھایا
19:24کیا تماشر لگا رکھا ہے
19:26تم نے
19:27کیوں نہیں کھا رہی ہو تم
19:29وہ غصے سے پھنکا رہا تھا
19:31میں نے کہا مجھے اس قید خانے میں نہیں رہنا
19:33میرا دم گھٹتا ہے
19:35اس نے مجھے بازو سے پکڑا
19:37اور میرا بازو زور سے دبوچنے لگا
19:40اس کی سخت گریفت سے مہتر ملا گئی تھی
19:43میں نے کہا تم انسان ہو یا جانور
19:45چھوڑو میرا ہاتھ
19:47کہنے لگا اگر تم نے میری کسی بھی بات سے اختلاف کیا
19:51تو تم اچھی طرح سے جانتی ہو
19:53کہ مجھے انسان سے جانور بننے میں
19:55زیادہ دیر نہیں لگتی
19:57میں تمہارا حشر بگاڑ کر رکھ دوں گا
20:00اگر تمہاری وجہ سے میرے بچے کو زرہ بھی کچھ ہوا
20:03تو میں نے کہا
20:05کہ اللہ کرے مر جائے تمہارا بچہ
20:08جس کی وجہ سے میں اس عذیت میں پھس چکے ہو
20:11میرا یہ کہنا تھا کہ ایک زوردار تھپڑ اس نے میرے موں پر مارا
20:16میرا تو دماغ چکرا کر رہ گیا
20:19کہنے لگا آج تو تم نے یہ بات زبان سے نکال لی
20:23آئندہ اگر خلطی سے بھی تمہاری زبان سے یہ نکلا
20:27تو تمہارا گلہ گھونٹ ہوگا
20:29اس کے دونوں ہاتھ میرے گلے کی جانے بڑھے
20:32لیکن یک دم اس نے اپنے ہاتھ روکے
20:34اس وقت وہ شدید غصے میں تھا
20:37میری آنکھوں سے آنسو بہنے لگا
20:39میرے کہاں رک کیوں گئے بڑھاؤ اپنے ہاتھ آگے
20:42دبا دو میرا گلہ
20:43میرا گلہ گھونٹ کر مجھے مار ڈالو
20:46اس نے دونوں ہاتھ پکڑے اور اپنے گلے پر رکھ کر
20:49اس نے اپنے ہاتھوں کو اپنے گلے سے دمانے لگی
20:53میرے ہاتھ پیچھے کرنے لگا میں بلکل پاگل سی ہو گئی تھی
20:56میرے کہاں میں اپنے آپ کو ختم کرنوں گی
20:59تم نے مجھ پر ہاتھ اٹھایا تو
21:01اٹھایا کیسے میں مار ڈالوں گی خود کو
21:03میرے ساتھ تمہارا یہ وارث بھی مر جائے گا
21:06میرا یہ کہنا تھا کہ اس کا رنگ جگتنگ فک پڑ گیا
21:10میں بیٹ سے کھڑی ہو گئی اور سامنے ڈریسنگ ٹیبل پر
21:13پرفیوم کی بوتل اٹھائے دیوار پر مار کر
21:16آدھی توڑ دی
21:17باقی کی بوتل کانچ سمیت میرے ہاتھ میں تھی
21:20میں نے وہ کانچ پکڑا اور اپنے پیٹ کی جانے بڑھا دیا
21:23میں اس قدر غصے میں تھی
21:25میرا جی چاہا کہ میں اپنے پیٹ میں وہ کانچ مار ڈالوں
21:28خود کو ختم کرنوں اور اس بچے کو بھی مار ڈالوں
21:31جس کی وجہ سے میری زندگی اجیرن بن کے رہ گئی
21:35یہ دیکھنا تھا کہ وہ فوراں میرے پاس آنے لگا
21:38اس کی تو یہ حالت تھی جیسے میں اس کے بچے کو نہیں
21:41بلکہ اس کو مارنے والی ہوں
21:44وہ کہنے لگو دیکھاؤ
21:45ایسا کچھ مت کرنا
21:47اس وقت وہ بہت خوفزدہ تھا
21:49جس قدر میں اس سے پیچھے تھی
21:51اگر وہ میری جانب بڑھتا تو شاید غصے سے
21:54اپنے پیٹ پر وہ کانچ گھسا لے دی
21:56میں نے کہا
21:57تم نے ایک قدم بھی آگے بڑھایا
21:59تو میرے ساتھ ساتھ تمہارا بچہ بھی مر جائے گا
22:03اس کے بڑھتے قدم فوراں رکھے
22:05کہنے لگا
22:05تم جو چاہتی ہو میں کر دوں گا
22:08لیکن پلیز اس کانچ کو خود سے پیچھے کرو
22:10پہلی بار
22:12میں نے اس کے چہرے پر خوف دیکھا تھا
22:14اس کی آنکھوں میں آنسو دیکھے تھے
22:16بے آلاد انسان کو کیسے منجبور کرتی ہے
22:19یہ میں جہنگیر شاہ کی آنکھوں میں دیکھ رہی تھی
22:22میں نے کہا
22:23مجھے یہاں نہیں رہنا
22:25مجھے شہر جانا ہے
22:26کہنے لگا ٹھیک ہے
22:28اگر تم مجھ سے وعدہ کرو
22:29کہ تم اپنا خیال رکھو گی
22:31تو میں تمہیں شہر لے کر جاؤں گا
22:33میرے بچے کو کوئی بھی نقصان نہیں پہنچاؤ گی
22:36میں نے اس سے وعدہ کر لیا
22:38وہ مجھے شہر لے آیا تھا
22:40اس کے شہروں کے والے بڑے سے بنگلے میں میں رہنے لگی
22:43مجھ پہ کوئی بھی پابندی آئید نہیں کی گئی تھی
22:46جیسے جیسے وقت گزرنے لگا
22:48جانگیر شاہ میرا بہت خیال رکھتا تھا
22:52روز مجھ سے پوچھتا تھا
22:54کہ میں نے کھانا ٹھیک سے کھایا کی نہیں
22:56لیکن میں جانتی تھی
22:58یہ ساری باتیں بچے کی پیدائش تک محدود ہیں
23:01بہرحال میں بھی اس کے ساتھ رہنا نہیں چاہتی تھی
23:04وقت گزرنے لگا
23:06نو ماہ کا عرصہ بھی گزر چکا تھا
23:08اور جب مجھے زجکی کی تکلیف شروع ہوئی
23:11تو میں بے تہاشہ روئی
23:12اس وقت جانگیر شاہ
23:15مجھے گود میں اٹھا کر باہر تک لیا تھا
23:17رائیور سے کہنے لگا
23:18فوراں سے گاڑی سٹارٹ کرو
23:20میرے ساتھ
23:23میری نشست پر بیٹھا ہسپٹل
23:25جا کر میں نے اس کا ہاتھ تھا مانگوا تھا
23:28اور بہت رو رہی تھی
23:29میں نے کہا مجھے بہت ڈر لگ رہا ہے
23:31جانگیر میں مر تو نہیں جاؤں گی نا
23:34میں درد سے بے حال تھی
23:35مجھے لگ رہا تھا
23:36میں شاید یہ درد سہ نہ پاؤں
23:38وہ میرا سر سہلانے لگا
23:40کہنے لگا کچھ نہیں ہوگا تمہیں
23:43لیکن میری حالت بگڑسی جا رہی تھی
23:45میری ڈاکٹر کہنے لگی
23:46اس کا کیس بہت زیادہ خراب ہونے لگا ہے
23:49یا تو ہم اس عورت کو بچا سکتے ہیں
23:52یا اس کے بچے کو
23:53یہ سن کر مجھے لگا تھا
23:55کہ بس اب میرا آخری وقت آن پہنچا ہے
23:57کیونکہ جانگیر شاہ کو
23:59اپنے وارث سے محبت تھی
24:00اپنے وارث کی خاطر وہ سب کچھ کر سکتا تھا
24:04اگر مجھ سے نکاح کر سکتا تھا
24:06تو مجھے اپنے بچے کی خاطر
24:07قربان بھی کر سکتا تھا
24:09میں نے کلمہ طیبہ پڑھ لیا
24:11اور اس کے بعد میں نہیں جانتی
24:12کہ کب اور کیسے لیکن میں
24:14ہوش کی دنیا سے غافل ہوئی تھی
24:16جب مجھے ہوش آیا تو لگا
24:19کہ شاید میں موجزاتی طور پر بچ گئی ہوں
24:21میں ہسپٹل کے اپریشن
24:23تھیٹر کی بجائے ایک پرائیویٹ
24:25روم میں تھی
24:26نرس مجھے ڈرپ لگا رہی تھی
24:28میں نے پوچھا میرا بچہ کیسا ہے
24:30تو کہنے لگی
24:31ہم اسے نہیں بچا پائے
24:34یہ سن کر میرے ہوش اڑے تھے
24:36میں نے کہا یہ کیسے ہو سکتا ہے
24:38وہ کہنے لگی کہ آپ کے شہر سے پوچھا تھا
24:41کہ ہم بچے کو بچائیں
24:43یا اس کی ماں کو
24:44کیونکہ ان دونوں میں سے بس ایک ہی بچ سکتا ہے
24:47تو انہوں نے یہی کہا تھا
24:49کہ آپ میری بیوی کو بچا لیں
24:51اسے کچھ نہیں ہونا چاہیے
24:53یہ سن کر مجھے حیرت کا بہت بڑا جھٹکا لگا تھا
24:57وہ یہ کیسے کر سکتا تھا
24:59اس شخص نے تو مجھے اپنے وارث کی خاطر ہی اپنایا تھا
25:03پھر وہ کیسے اپنے بچے سے دست پردار ہو سکتا تھا
25:07کچھ ہی دیر بعد جہنگیر شاہ میرے کمرے میں داخل ہوا
25:10آنکھیں سرخ اور مترنم تھی
25:13چہرے پر سنجیدگی تھی
25:15جیسے بہت سب سے گزر رہا ہے
25:17مجھے اس بچے سے ذرا بھی لگاؤ نہیں تھا
25:20لیکن نو ماہ وہ میرے مجھوجود کا حصہ رہا تھا
25:24کیسے ممکن تھا
25:25کہ میری آنکھوں سے آنسو نہ پہتے
25:27میری آنکھوں سے آنسو بہ کر تکیہ بھگونی لگے
25:31جہنگیر شاہ بھی کل ٹوٹ چکا تھا
25:33میرے پاس آیا
25:35اپنے دونوں ہاتھوں سے میرے آنسو صاف کر کے میرا سر سہلانی لگا
25:40جیسے مجھے تسلی دے رہا ہو کہ رو مت
25:43پہلی بار ایسا ہوا تھا کہ میں نے اس کے ہاتھوں کو نہیں جھٹکا تھا
25:48میں نے کہا تم نے مجھے کیوں بچایا
25:50تمہارا وارش تو تمہیں مل رہا تھا
25:53اور تم نے اپنے وارش کی خاطر ہی
25:55مجھ جیسی میڈل کلاس لڑکی کو برداشت کیا تھا
25:58پھر مر جانے دیتے مجھے
26:00میری بات سن کر وہ کہنے لگا
26:03نہیں تمہارا کوئی خصور نہیں تھا
26:05جو میں تمہیں سزا پر سزا دیتا رہتا
26:08جو کچھ میں نے تمہارے ساتھ کیا ہے
26:11اس ظلم کی
26:11یہ میری سزا تھی
26:13اس نے اپنے دونوں ہاتھ میرے سامنے جوڑ دیے
26:16اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگا
26:18کہنے لگا نازش مجھے معاف کر دو
26:20میں نے کہا مجھے آزاد کر دو
26:22میں تمہیں معاف کر دوں گی
26:24میری بات سن کر وہ اپنا رونا بھول گیا
26:26کچھ دیر مجھے دیکھتا رہا
26:28پھر نفی میں سر ہلانے لگا
26:30کہنے لگا یہ ممکن نہیں
26:31میں نہیں جانتا کب کیسے لیکن
26:33مجھے تم سے محبت ہو گئی
26:35تم میری بیوی ہو میں چاہتا ہوں
26:37تم مجھے معاف کر دو میرے ساتھ میری بیوی کی حیثیت سے رہو
26:40میں ساری دنیا کے سامنے
26:42ہر بات کا اطراف کرنا چاہتا ہوں
26:44میں نے جو کچھ تمہارے ساتھ سیادتی کی ہے
26:46میں اس کا اطراف
26:48سب کے سامنے کر دوں گا
26:50میرے دونوں ہاتھ تھام کر وہ مجھ سے منت کر رہا تھا
26:53لیکن میں فیصلہ نہیں کر پا رہی تھی
26:55کہ مجھے اس سے معاف کرنا بھی چاہیے کہ نہیں
26:58آپ بھی مجھے مشورہ دیجئے
27:00کہ مجھے کیا کرنا چاہیے
Recommended
0:37
|
Up next
11:02
4:33
4:10
10:33
3:08
0:44
22:16
1:20
18:13