- 6/28/2025
This is a heart-touching and emotional story that will move you deeply and make you reflect on the true values of life. It beautifully captures the power of love, sacrifice, and human kindness in a way that resonates with everyone. Watch till the end to feel the pure emotions and the hidden message behind this inspiring story. Don’t forget to share it with your loved ones to spread positivity and warmth.
Category
😹
FunTranscript
00:00ڈالکن عمرے پر گئی تو اپنی چودہ سالہ بیٹی کو میرے پاس چھوڑ گئی
00:04میں بھی بھاگ بھاگ کر اس کے سارے کام کرتا
00:07رات ہوتی تو اس کو اپنے پاس سلالے تا
00:10ڈالکن نے بھی اجازت دے رکھی تھی
00:12اگلی رات ہوئی تو مجھے کچھ نرم نرم سا محسوس ہوا
00:15میں گھر آ کر اٹھا تو میرے خود چھوڑ گئے کہ مالکن کی بیٹی اس ساتھ
00:19مالکن عمرے پر جا رہی تھی اس لئے صبح سے میری جان عذاب میں آئی ہوئی تھی
00:24بار بار مجھ سے کہتی ہیں کرمو میرا پورا گھر تیرے حوالے ہے
00:28جتنا بھروسہ میں تجھ پر کر سکتی ہوں گھر کے کسی اور ملازم پر مجھے نہیں ہے
00:32میرا نام کرم دین تھا لیکن مالکن مجھے پیار سے کرمو ہی کہتی تھی
00:37میری عمر پچیس سال تھی لیکن میں دس سال کے عمر سے مالکن کے گھر کام کر رہا تھا
00:43پندر سال سے میں مالکن کے گھر ملازمت پر تھا
00:46اس لئے جتنا بھروسہ وہ مجھ پر کرتی تھی کسی پر نہیں کرتی تھی
00:49اس لئے وہ مجھے ہر بات بتا رہی تھی
00:52کہنے لگی دیکھ کرمو
00:54اپنی بیٹی ہینہ کو میں گھر پر ہی چھوڑے جا رہی ہوں
00:56اس کا بہت خیال رکھنا
00:58تمہیں پتا ہے نا کہ اسے نیم نچلنے کی عادت ہے
01:01میں اس بات میں سر ہلانے لگا
01:03کہ جی بیگم صاحبہ مجھے معلوم ہے
01:05حالکہ مجھے کیا معلوم وہ تو اپنے کمرے میں ہی سوتی تھی
01:09عمر میں ہینہ چودہ سال کی تھی
01:11لیکن تھی ذرا باولی قسم کی
01:13بےوقوف اور لڑ لی
01:14مالکن کی اکلوتی بیٹی تھی
01:16اسی لئے اسے لڑ پیار سے رکھا ہوا تھا
01:19ابھی تک گھٹے گھڑیوں سے کھیلتی تھی
01:21میں نے کہا جی مالکن
01:23میں اس کا بھی خیال رکھوں گا
01:25لیکن اس کے بعد جو بات مالکن نے مجھ سے کی
01:27میں تو دنگ سا رہ گیا تھا
01:29وہ کیسے مجھ سے یہ بات کر سکتی تھی
01:31کہنے لگی رات کو تم میری ہینہ کے ساتھ ہی سو گے
01:39میرا تو دماغ یہ سن کر ہی گھومنے لگا تھا
01:42میں نے کہا مالکن میں
01:44کیسے چھوٹی بیوی کے کمرے میں
01:45سو سکتا
01:46آپ سوچ کر تو بات کریں
01:49یہ تو بالکل یہ خیر مناسب سی بات ہے
01:51مگر وہ کہنے لگی کرمو مجھے کچھ نہیں سننا
01:53میں نے جو کہہ دیا بس کہہ دیا
01:55تمہینہ کے کمرے میں ہی رہو گے اور وہ ہی سو گے
01:58مجھے مالکن کی یہ بات
02:00کسی طور پر مناسب نہیں لگ رہی تھی
02:01لیکن بہرحال میں بار بار
02:04انکار نہیں کر سکتا تھا
02:05لیکن میں دل میں یہ پکا ارادہ کر چکا تھا
02:07کہ میں ہینا کے کمرے میں کبھی نہیں سونگا
02:10میری مالکن ایک بیوہ عورت تھی
02:11لیکن تھی بہت عمیر
02:13مالک کے بہت ساری زمینیں تھیں جہاں سے انہیں
02:15خوب پیسہ آتا تھا
02:17گھر ان کا بہترین چل رہا تھا اور ایک ہی بیٹی تھی
02:19جس سے انہوں نے لادوں سے پالا تھا
02:21جب میں مالکن کے گھر میں کام کرنی کیلئے آیا تھا
02:24تو اس وقت مالک حیات تھے
02:26انہوں نے تو مالکن کو ہاتھوں کا چھالہ
02:28بنا کر رکھا ہوا تھا
02:29بہت پیار کرتے تھے وہ مالکن سے
02:31محبت کی شادی تھی
02:32دورور ہی ایک ساتھ بہت خوش تھے
02:34یعنی کہ پیدای سے چند ماہ پہلے
02:36مالک کا کار حاصل میں ایکسیڈنٹ ہو گیا
02:39مالکن صدمے سے ہی دیوانوں جیسی باتیں کرنے لگی تھی
02:42کبھی کہتی وہ ابھی آ جائیں گے
02:44مجھے چھوڑ کر یوں نہیں جا سکتے
02:45مصرخ دس سال کا تھا
02:47لیکن مالکن کی حالت دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر رویا تھا
02:50کیونکہ ان کا رویہ شروعی سے میرے ساتھ بہت اچھا تھا
02:53وہ میرا بڑا ہی خیال رکھتی تھی
02:55اس لئے مجھ سے ان کا یہ دکھ دیکھا نہیں جاتا تھا
02:58جب ہینا پیدا ہوئی تو پہلے تو مالکن بے تہاشہ روئی
03:01مالک کو یاد کر کر کے
03:02لیکن پھر ان کا دل ہینا کے ساتھ لگ گیا
03:05مالکن کے والدین نے بہت چاہا
03:07کہ مالکن دوسری شادی کر لیں
03:09لیکن انہوں نے صاف انگار کر دیا
03:10کہنے لگی کہ نہیں مجھے اپنے شوہر سے بہت محبت تھی
03:14اور میں اپنی ساری زندگی
03:15اپنے شوہر کے نام پر گزار دوں گی
03:17مالکن نے پھر یہی کیا تھا
03:19پورا گھر انہوں نے سنبھال رکھا تھا
03:21تمام ملازمین کو وہ دیکھتی تھی
03:22چودہ سال کا عرصہ گزر گیا تھا
03:25میں مالکن کا سب سے زیادہ
03:27وفادار و باعتماد ملازم تھا
03:29کاروبار کی دیکھ ریکھ بھی
03:31مالکن نے میرے حوالے کر رکھی تھی
03:33لیکن میں نے بھی نمک حرامی نہیں کی تھی
03:35ایک ایک پائی کا حساب مالکن کو دیتا تھا
03:39اس سال مالکن کے واردین عمرے پر جا رہے تھے
03:41اسی لئے مالکن نے کہا
03:42کہ وہ بھی عمرہ کرنے جانا چاہتی ہے
03:43یہ سن کر پہلے تو ہنہ نے ہنگامہ کھڑا کر دیا تھا
03:46کہ وہ اکیلی یہاں نہیں رہے گی
03:48لیکن اس کے فائنل پیپرز تھے
03:50اور اسی لئے مالکن کہنے لگی
03:51کہ میں تمہاری پڑھائی کا حرج نہیں چاہتی
03:53اسی لئے تم اگلی بار میرے ساتھ چلی جانا
03:56بڑی مشکل سے وہ مانی تھی
03:58لیکن جو کچھ مالکن مجھے کہہ رہی تھی
04:00وہ بات مجھے درست نہیں لگ رہی تھی
04:01پہرحال مالکن مجھے
04:03سب کچھ سمجھا بجھا کر عمرے پر چلی گئی
04:06ان کے جاتے ہی میں نے
04:08سوفے پر بیٹھ کر سکون کا لمبا
04:10گہرا سانس لیا
04:11پھر باورچی کو بلا کر اپنی لئے شاندار
04:14چائے بنوائی
04:14مالکن کے ہوتے ہوئے میں کبھی بھی سوفے پر نہیں بیٹھتا تھا
04:18حالکہ انہوں نے مجھے کبھی انکار
04:20نہیں کرنا تھا لیکن
04:22میں مالک اور نوکر کا لحاظ
04:23ہمیشہ قائم رکھتا تھا
04:25لیکن اب سوچ رہا تھا کہ مالکن گئی ہیں
04:27تو کچھ دن مالکوں والے تھاٹ
04:29میں بھی گھر پر دیکھ لو
04:31میں نے پر سکون سانس کھیچ کے لیا
04:33اور مزے سے اپنی دونوں ٹانگیں سامنے
04:35رکھے شیشے کے سینٹرل ٹیبل پر رکھتی
04:37ریموٹ ہاتھ میں پکڑا اور
04:40لیڈی پر چینل بدلنے لگا
04:41ابھی میں سوچی رہا تھا کہ کون سا چینل دیکھوں
04:44ابھی میں صحیح سے
04:45اس محل سے لفتندوس ہوا بھی نہیں تھا
04:47جب کمرے کا دروازہ کھلا اور ہینہ لاؤنچ میں آئی
04:50جب اس نے میرے بیٹھنے کے طور
04:52طریقے لے کے تو ماتے پر بلڈ ڈال کر بولی
04:54کرمو کے بچے
04:55تمہاری شکایت تو امی کے آتے ہی انہیں لگاؤں گی
04:58کیسے ان کے قیمتی ٹیبل پر
05:00تم پاؤں پسار کر بیٹھے تھے
05:01یہ سننا تھا کہ میں ہڑ بڑھا کر
05:03بلکل سیدھا ہو کر بیٹھ گیا
05:05میں نے کہا چھوٹی بی بی خدا کیلئے
05:07مالکن سے میری شکایت نہ لگانا
05:09میں نے فورن سے ٹی وی بند کیا اور
05:11ریموٹ سائٹ پر رکھ دیا
05:12ہنہ ماتے پر تیوری چڑھائے ہوئے آرام سے آ کر
05:15سوفے پر بیٹھ گئی
05:16اور ریموٹ بھی اپنے ہاتھ میں پکڑ لیا
05:18کہنے لگی
05:19امی گھر پر نہیں ہے
05:21تو اس کا مطلب یہ نہ سمجھنا
05:22کہ تم لوگوں کو میں سر پر چڑھاؤں گی
05:24جب تک وہ گھر پر نہیں ہے
05:26اس گھر کی مالکن میں ہوں
05:27اس لئے جو میں کہوں گی
05:29تم لوگ وہی کرو گے
05:30میں نے سینے پر ہاتھ بان کر رکھا
05:32اور سر چھکا لیا
05:33جی جی کیوں نہیں
05:35چھوٹی مالکن
05:36جیسا آپ کا حکم
05:37اندر سے میرا جی تو جل کے رہ گیا
05:39میری کبھی بھی مالکن کی بیٹی سے
05:41ایک منٹ کی بھی نہیں بنتی تھی
05:42ہر وقت بچکانہ حرکتیں کرتی رہتی تھی
05:45اور میں اس کی حرکتوں سے زچ ہو جاتا تھا
05:49وہ مجھ سے بازار کے کوئی چار چکر لگواتی تھی
05:51کہتی تھی جاؤ
05:53تم ہی میرے لئے سامان لاؤ گے
05:55ڈرائیور نہیں جائے گا
05:56نہ ہی کوئی دوسرا ملازن
05:57مالکن میں اسے کچھ نہیں کہتی تھی
06:00کیونکہ وہ ان کی لادلی بیٹی جاتھی
06:02مجھے ہی کہتی
06:03جاؤ کر میں جو چھوٹی مالکن کہتی ہیں وہ کر دو
06:06چوائکا کب باورچی لے کر آیا
06:08تو مجھے بادت کھڑا دیکھ کر
06:10تمسکرانہ ہسی مجھ پر ہسا تھا
06:12کہنے لگا
06:13ابھی تو بڑا روپ جمع رہے تھے
06:15آ گئے نا اپنی وقت میں
06:17واپس
06:18میں نے اسے گھوڑ کر کھا جنول نظروں سے دیکھا تھا
06:22باورچی نے چوائکا کب ٹیبل پر رکھا
06:24جو چائے میں نے پینی تھی
06:26وہ بڑے مزے سے ہینا پی رہی تھی
06:27بہران
06:28پورا دن ادھر ادھر کے کاموں میں ہی گزر گئے
06:31جیسے ہی رات ہوئی میں اپنے کوارٹر میں جانے لگا
06:34تو ہینا کہتی لگی
06:34تم کہاں جا رہے ہو کرمو
06:37امی نے کہا تھا کہ تم میرے کمرے میں سو گے
06:39یہ سننا تھا کہ مجھے مالکن کی بات یاد آ گئے
06:42میں نے بیزاری سے ہینا کی طرف دیکھا
06:44میں نے کہا چھوٹی مالکن
06:45مجھے اپنے کوارٹر کے علاوہ کہیں پر نین نہیں آتی
06:48گھر میں ملازمہ بھی موجود ہے
06:50آپ اسے اپنے ساتھ سو لانے
06:52کہنے لگی
06:53امی نے کہا تھا کہ تم سو گے
06:54تو مطلب تم ہی سو گے
06:56چلو شرافت سے آؤ میرے کمرے میں
06:58اور کالین پر جا کر لیٹ جاؤ
07:01میں کمرے میں آ تو گیا
07:02لیکن مجھے سف بیچینی سے شروع ہو گئی تھی
07:04ہنا اپنے بیٹ پر جا کر لیٹ گئی تھی
07:06اسے لیمپ آف کر دیا تھا
07:08کمرے میں سب گھوپ اندھیرہ تھا
07:10میرا دل بڑی زور زور سے دھڑک رہا تھا
07:12بے شک وہ چودہ برس کی تھی
07:14لیکن میں تو چودہ برس کا نہ تھا
07:16مجھے مولانا صاحب کی ایک بات یاد آنے لگی
07:18چکہ میں نے جمعے کے خطبے میں سنی تھی
07:20کہ جہاں ایک مرد اور ایک عورت ہوں
07:22تو وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہے
07:25پتہ نہیں مالکن نے ایسا کیوں کہا
07:27کہ میں ان کی بیٹی کے کمرے میں اکیلا رہوں
07:29ان کو چاہیے تھا کہ وہ ملازمہ کو ہنہ کے ساتھ سلا دی
07:32کمرے میں ملکجی سی روشنی تھی
07:35ایک نظر میری بیٹ پر لیٹی ہنہ پر پڑی
07:37تو اس کے چہرے پر جا کر میری نظریں ٹک سی گئیں
07:39سوئے ہوئی بڑی معصوم سی لگ رہی تھی
07:42بلکل ننی پری سی
07:44یک دم ہی میں نے اپنی نظریں بطلی
07:47اپنی آنکھیں زور سے بند کر لیں
07:49اور سونے کی کوشش کرنے لگا
07:51کہ اس سے پہلے کہ مجھ پر شیطان ہاوی ہو
07:53میں سو جاؤں
07:54موں میں اللہ کا ذکر کرتے کرتی نہ جانے
07:56کب میری آنکھ لگ گئی تھی
07:57گھڑی کے تیز الارم بجنے پر میری آنکھ کھولی
08:01میں ہڑ بڑھا کر اٹھ بیٹھا
08:02تو دیکھا کہ ہنہ نیم میں ہی تھی
08:04ہاتھ سے اپنی گھڑی کا الارم بند کر رہی تھی
08:07میں نے سامنے لگے
08:08ایک کلاک کی طرف دیکھا
08:10تو ساتھ بچ رہے تھے
08:11میں فوراں سے اٹھا
08:12اس کمرے سے باہر نکل گیا
08:13اسے سکول جانا تھا
08:15اور اس کا پیپر بھی تھا
08:16مالکن نے کہا تھا
08:17کہ ڈرائیور کے ساتھ
08:18ہنہ کو اکیلے مت پھیجنا
08:19اسی لئے جب ہنہ تیار ہو کر
08:21کمرے سے باہر آئی
08:22ڈرائیور کے ساتھ میں جا کر
08:24اسے سکول چھوڑایا
08:25اس سے بعد میں
08:26زمینوں کا حساب کتاب دیکھنے لگا
08:28کتنی گندوں مائی
08:30کہاں پسی
08:30کیا ہوا کیا نہیں
08:31یہ حساب سب میری ذمہ داری تھی
08:33ان کاموں میں ایسا علزہ
08:35کہ مجھے یاد ہی نہیں رہا
08:36کہ ہنہ کو واپس لینے بھی
08:37مجھے ہی جانا تھا
08:39جب تک میں نہ جاتا
08:40ڈرائیور بھی ہنہ کو
08:41سکول سے لینے نہیں جائے گا
08:43اور یہ مالکن کا حکم تھا
08:45میں اپنے کام میں
08:45ایسا گھنچکر بنا
08:46کہ میرے ذہن سے یہ بات
08:47یک سر نکل چکی تھی
08:48بارہ بجے ہنہ کی چھٹی ہونی تھی
08:50اور مجھے ڈیرڑ بجھ چکا تھا
08:53جب میرے فون پر بیل بجھنے لگی
08:54جب میں نے نمبر دیکھا
08:55تو مالکن کا تھا
08:57میں نے بینیازی سے فون اٹھایا
08:58تو مجھ پر بڑا کٹی
08:59کہنے لگی مجھے ہنہ کی پال آئی تھی
09:01وہ ابھی تک سکول میں ہیں
09:03تو اسے لینے کیوں نہیں گئے
09:04یہ سننا تھا
09:05کہ میرا دماغ گون گیا
09:06میں تو بالکل ہی بھول چکا تھا
09:09میں نے کہا مالکن
09:09وہ میں زمینوں کے حساب کتاب میں لگا ہوا تھا
09:12مالکن کہنے لگی
09:13جاؤ جا کر اس کو لے کر آ
09:14میں نے سارے کھاتے بند کی
09:16اور گھر سے باہر نکلا
09:17سامنے ڈرائیور کو
09:18میں نے کھا جانے والے نظروں سے دیکھا تھا
09:21میں نے کہا
09:21تم مجھے بتا نہیں سکتے تھے
09:22کہ چھوٹی مالکن کی چھٹی ہو گئی ہے
09:24وہ کہنے لگا
09:25میں کیوں بتاؤ
09:26مالکن تو
09:27تمہیں سب ملازموں پر
09:29سردار بنا کر گئی ہیں
09:30یہ تمہارا کام ہے
09:31کہ تم ان باتوں کا خود خیال رکھو
09:33ڈرائیور کی بات نے
09:34تو مجھے ہلا کر رکھ دیا تھا
09:36مالکن کیا گئی تھی
09:37سارے ملازمین سر پر چڑ گئے تھے
09:39ورنہ ان کے سامنے
09:40تو سر جھکائے رکھتے تھے
09:42مہرحل میں فٹا فٹ سے
09:43ڈرائیور کے ساتھ بیٹھا
09:44اور جب سکول پہنچا
09:45تو پورا سکول خالی ہو چکا تھا
09:47صرف ہنہ ہی سکول میں تھی
09:49یہاں پر چوکی دار
09:50مجھے دیکھ کر
09:51غصت سے لال پیڑی ہوتی ہوئی
09:52کاری میں بیٹھ گئی
09:53جتنی دیر میں
09:55گھر نہیں پہنچا
09:56وہ مجھے بس باتیں ہی سناتی رہی
09:57کہنے لگی
09:58امی کو آنے دو
10:00تمہارے کان نہ کچھوائے
10:01تو پھر مجھ سے کہنا
10:02میرا خصور تھا
10:03اسی لئے میں چپ چاپ کر کے
10:04ساری باتیں سنتا رہا
10:06گھر پہنچے تو
10:07باورچی نے کھانا تیار نہیں کیا ہوا تھا
10:09ملازمہ نے بھی گھر کی
10:11صفائی ٹھیک سے نہیں کی تھی
10:12بس اپنی خوش کپنیوں میں
10:14مصروف تھی
10:14یہ دیکھ کر
10:15تو میرا سر چکرانے لگا تھا
10:17مالکن کے بغیر
10:18تو پورا گھر ہی
10:19الٹا پڑنے لگا تھا
10:20میں انہیں کچھ کہتا
10:22تو سب کہتے
10:22کہ تم بھی ہماری طرح ملازم ہو
10:24زیادہ ہمارے سر پر
10:25سوار مت ہو
10:26میں تو مالکن کے بنا
10:28باکھلا کر رہ گیا تھا
10:29میں نے ملازمہ سے
10:30ٹھیک سے صفائی کرنے کا کہا
10:32اپنی نگرانی میں
10:33پورے گھر کو
10:33ساتھ سترا کروا کر
10:34رات دم میں
10:35تھک جکا تھا
10:37جب میں ہینہ کے کمرے میں گیا
10:38تو وہ اونچی آواز میں
10:39اپنے سکول کا
10:40کام یاد کر رہی تھی
10:41میں لاؤنج میں
10:42صوفے پر جا کر سو گیا
10:44کیونکہ دن بھر کر
10:45تھکا ہوا تھا
10:46رات پر مجھے لگا
10:46جیسے لاؤنج میں
10:47کوئی اور بھی موجود ہیں
10:48کسی کے قدموں کی چاک
10:50مجھے سنائی تھی
10:51میں نے آکے کل کر دیکھا
10:52تو مجھے لگا
10:53جیسے کوئی آدمی
10:54ہینہ کے کمرے کے باہر
10:56کھڑا
10:56اور کمرے کی کھڑکی سے
10:57اندر چھانکنے کی
10:58کوشش کر رہا ہے
10:59میں نے بلند آواز میں
11:01کہا
11:01کون ہے وہاں
11:03تو فوراں سے
11:03کوئی کچن کی طرف
11:04بھاگتا ہو
11:05چلا گیا
11:05میں یک دم اٹھا
11:06کچن کی طرف بھاگا
11:07لیکن اس وقت تک
11:08کچن بلکل خالی نظر آ رہا تھا
11:10میں نے لائٹیں جلائیں
11:11وہاں کوئی نہیں تھا
11:12ایک دروازہ کچن کا
11:13بیرونی جانب بھی کھلتا تھا
11:15جب میں نے دیکھا
11:16تو اس کی کنڈی کھلی ہوئی تھی
11:18جب میں وہیں سے باہر نکلا
11:20باہر بھی سرناٹا تھا
11:21میں نے کچن کے دروازی
11:22کے اندر کی طرف سے
11:23کنڈی لگائی
11:24اور واپس لاؤنج میں
11:25آ کر لیٹ گیا
11:26اور یہ سوچنے لگا
11:27کہ یہ کون شخص تھا
11:28جو رات کے اس پہر
11:29اندر آیا تھا
11:30نجانے مجھے کیا سوچے
11:32ہینہ کے کمرے میں چلا گیا
11:33وہ بیٹ پر سوئی ہوئی تھی
11:43ٹر لگ رہا ہے
11:44یہ گتے مجھے کھا جائیں گے
11:46امی میرا ہاتھ پکڑ لو
11:47وہ بیٹ میں
11:49اپنا ہاتھ مار رہی تھی
11:50نین میں شاید وہ
11:52مالکن کا ہاتھ ڈھونڈ رہی تھی
11:53مجھے سمجھ نہیں آ رہا
11:54تکہ ایسے موقع پر
11:55مجھے کیا کرنا جائیے
11:56بہر ہاتھ
11:58میں اپنے بیٹ سے اٹھا
11:59اور اپنا ہاتھ
12:00ہینہ کے ہاتھ میں دے دیا
12:01میرا ہاتھ پکڑ کر
12:02وہ پھر سے گہری نین میں سو گئی تھی
12:04کافی دیر میں کھڑا
12:05یہ انتظار کرتا رہا
12:07کہ وہ کب گہری نین میں جائے
12:09اور میں اپنا ہاتھ اس سے چھڑواؤں
12:11جب وہ گہری نین میں سو گئی
12:12تو میں نے دھیری سے
12:13اپنا ہاتھ اس کے ہاتھ سے الگ کیا
12:15اور دوبارہ کالین پر جا کر لیٹ گیا
12:17اس کے بعد میں
12:18ہینہ کے کمرے میں ہی سونے لگا تھا
12:20ایک رات باورچی نے
12:21دودھ کی سردائی بنائی
12:22تو کہنے لگا کہ
12:23تم بھی پی لو
12:24بڑی سکون کی نیند آئے گی
12:26میں نے بھی وہ سردائی پی
12:27اور رات کو ہینہ کے کمرے میں جلا گیا
12:29اور اس رات تو واقعی
12:31مجھے بڑی گہری نیند آئی تھی
12:32میں جو سویا تو
12:34صبح ہی میری آنکھ کو لی
12:35جب میں نے دیکھا تو
12:35بیٹھ خالی تھا
12:36اس وقت صبح کی چھے بجے تھے
12:38اس وقت تو ہینہ نہیں جاگتی تھی
12:40اور ویسے بھی
12:41آج اتوار کا دندہ چھٹی تھی
12:42میں کمرے سے باہر آیا
12:44تو ہینہ وہاں بھی کہیں نہیں تھی
12:45میں نے اسے پورے گھر میں دیکھا
12:47مجھے کہیں نظر نہیں آئی
12:49میرا دل تو دھک سے رہ گیا تھا
12:51میں نے تمام ملازمین کو شور مچا کر جگا دیا
12:54سب ہی اسے ڈھونڈنے لگے
12:55لیکن وہ پورے گھر میں کہیں نہیں تھی
12:57میرا تو یہ حال تھا
12:59کہ کارٹو تو لہو نہ نکلے
13:00میرا رنگ پک ہو چکا تھا
13:03مالکن اسے میرے بھروسے پر چھوڑ کر گئی تھی
13:05میں کیسے رات کو گہری نیند سو گیا
13:07جب میں نے تمام ملازمین سے بات کی
13:10تو تب مجھے پتا چلا کہ باورچی بھی
13:12گھر سے خائب ہے
13:13پھر میرے خیال آنے لگا
13:15کہ کچھ دن پہلے
13:16میں نے ایک شخص کو ہنہ کے کمرے کے باہر دیکھا تھا
13:18اب بھاگتا ہوا کچن میں گیا تھا
13:21شاید وہ باورچی ہی تھا
13:22میں نے فوراں سے مالکن کو فون کی
13:24اور ساری بات ان کے کوش گزار کر دی
13:26میں باورچی کا پتا سب جانتا تھا
13:29مالکن نے کہا کہ تم باورچی کے گھر پہنچو
13:31اس کا پیچھا کرو
13:32میں پولیس کو بھی فون کر دیتی ہوں
13:34میں بھاگم بھاگ باورچی کے گھر گیا
13:36تو معلوم ہوا کہ اس کی بیوی بچے کہنے لگے
13:38وہ تو گھر پر آیا ہی نہیں
13:39پھر مجھے محلے دانوں سے پتا چلا
13:41کہ صبح صبح باورچی ہینا کے موپر ہاتھ رکھے
13:44اسے ایک گاڑی میں بٹھا کر کہیں لے جا رہا تھا
13:46اس وقت تک پولیس بھی
13:48ہمارے بنگلے کے قریبہ پہنچی تھی
13:50ساری تفتیش کے بعد بنگلے کے باہر لگے
13:52کیمری کی مدد سے ہمیں گاڑی کا نمبر مل گیا تھا
13:55اور صاف اس میں نظر آ رہا تھا
13:56کہ باورچی ہینا کے موپر ہاتھ رکھی
13:58زبردستی اسے گاڑی میں بٹھا رہا ہے
14:01اس گاڑی کا نمبر ٹریس ہو چکا تھا
14:03میں بھی پولیس والوں کے ساتھ میں گیا تھا
14:06جیسے ہی گاڑی تک پہنچے
14:07اس انسان جگہ پر کھڑی تھی
14:08مجھے یاد آنے لگا
14:10کہ ایک بار باورچی مجھے ایسی جگہ پر لائیا تھا
14:13کہ یہاں اس کے کچھ دوست رہتے ہیں
14:14میں بھاگتا ہوں اس طرف جانے لگا
14:16جہاں اس کے دوستوں کا گھر تھا
14:18پولیس بات میں پہنچی لیکن میں اس گھر میں پہلے پہنچ چکا تھا
14:21میں نے دروازے پر زور دار
14:23لات ماری تو دروازہ کھل گیا
14:24سامنے وہ باورچی اور دو مرد موجود تھے
14:28انہوں نے ہینا کو رسیوں سے بان کر
14:30ایک کرسی پر بٹھا رکھا تھا
14:32وہ بے تہاشہ رو رہی تھی
14:33اور یہ دیکھ کر میرا تو خون کھول اٹھا
14:35میں نے نہ آؤ دیکھا اور نہ تاؤ
14:37اور ان تینوں کی دھلائی شروع کر دی
14:39اتنی دن میں پولیس وہاں پہنچ گئی تھی
14:42ان کو پکڑ کر جیل میں بند کر دیا
14:43روتے ہوئے ہینا میرے ساتھ تک گئی
14:45بہت ڈری ہوئی تھی
14:47میں نے کہا تم پریشان نہ ہو
14:48جب تک میں زندہ ہوں
14:50تمہیں کوئی بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا
14:52چند دنوں میں مالکن بھی واپس آگئی تھی
14:54مالکن ہینا کو ساتھ لگایا اور رونے لگی
14:57اور مجھ سے کہنے لگی
14:58مجھے تم پر بھروسہ تھا
15:00کہ تم میری بیٹی کی حفاظت ضرور کرو گے
15:02میں نے کہا
15:03میں سے ہمیشہ اپنی چھوٹی بہن کی طرح سمجھتا ہوں
15:06اور جب تک میں زندہ ہوں
15:07آپ بے فکر رہیں
15:08نہ تو آپ کی طرف کوئی آنکھ اٹھا کر دیکھ سکتا ہے
15:11نہ ہی ہنا کی طرف
15:13یہ سن کر مالکن خوش ہو گئی
Recommended
16:52
|
Up next
0:52
4:34
0:13
0:37
0:44
27:03
1:20
18:13
4:19
0:51