Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/11/2025

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:03شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہائیت رحم کرنے والا ہے
00:07محترم ناظرین
00:09السلام علیکم
00:10ناظرین آب زمزم کوئی عام پانی نہیں بلکہ ایک بہت بڑا موجزہ
00:16یعنی اللہ تعالیٰ کا کرشمہ
00:18آج کی اس ویڈیو میں ہم آپ کو آب زمزم کی وہ کہانی سنائیں گے
00:23کس طرح یہ چشمہ حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ننے قدموں کی حرکت سے پھوٹا
00:29پھر مکہ کی عبادی کا سبب بنا
00:31پھر یہ پانی کتنے عرصے تک چھپا رہا اور کس کچھ نصیب کو یہ عزت نصیب ہوئی
00:38کہ اس نے اس پاک چشمے کو دوبارہ تلاش کر کے نکالا
00:42آج کی اس ویڈیو میں آب زمزم سے جڑی ایسی حقیقت جانیں گے
00:47جو بہت کم لوگوں کو معلوم ہے
00:49اس لیے گزارش ہے کہ ویڈیو کو آخر تک ضرور دیکھیں
00:53ناظرین زمزم تمام پانیوں کا اثر دار ہے
00:57یہ حضرت جبرائیل علیہ السلام کی ایڑی کی مار سے نکلا ہوا چشمہ
01:02زمزم کا پانی دودھ پیتے ہوئے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی پیاس کے بہانے
01:08اللہ تعالیٰ نے چار ہزار سال پہلے ایک موجزہ بنا کر
01:13مکہ کے خوشک ریگستان میں جاری فرمایا
01:16اور آج تک یہ پانی روان دواں ہیں
01:19ذرا سوچئے
01:21ایک سوکھے پہاڑوں کے درمیان
01:24ایک چھوٹا سا بچہ پیاس کی شدت سے
01:27اپنی ایری رگڑ رہا ہے
01:28اس کی ماں یہ منظر دیکھ کر
01:30بے چین ہو جاتی ہے
01:32دوب کی شدت ہوا گرم
01:34خود پہر کا وقت
01:36ماں کو بہت تھکا دیتا ہے
01:38وہ اپنے بچے کو ترپتا ہوا دیکھ کر
01:41پانی کی تلاش میں
01:42سفا کی پہاڑی پر چرتی ہے
01:44مگر وہاں پانی نہیں ملتا
01:46پھر وہ مروہ کی پہاڑی کی طرف جاتی ہے
01:49سین چکر پورے ہوتے ہیں
01:51تو امید لیے واپس بچے کے پاس آتی ہے
01:53مگر جب اسے اب بھی ترپتا ہوا دیکھتی ہے
01:57تو دوبارہ دوڑ پڑتی ہے
01:58وہ سات بار سفا اور مروہ کے درمیان دوڑتی ہے
02:02اس امید میں کہ کہیں سے پانی مل جائے
02:05جب وہ کہیں سے پانی نہیں ملتا
02:08تو وہ پھر بچے کے پاس لوٹتی ہے
02:10تو اب بہت نڈال ہو چکا تھا
02:12اللہ تعالیٰ جو اپنی مخلوق سے
02:16سبتر ماہوں سے زیادہ محبت کرتا ہے
02:18اس نے یہ سارا منظر دیکھا
02:20اور اسی وقت حضرت جبرائیل علیہ السلام کو بیجا
02:23حضرت جبرائیل علیہ السلام نے
02:25زمین پر اپنی ایری ماری
02:27اور وہیں سے ایک نشمہ پھوٹ پڑا
02:29حضرت حاجرہ علیہ السلام نے
02:31جب پانی کو ابلتے ہوئے دیکھا
02:33تو خوشی سے جوم اٹھیں
02:35اور پانی کو گیننے لگیں
02:37تاکہ یہ ادھر ادھر نہ بہ جائے
02:40رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
02:43اگر حضرت حاجرہ علیہ السلام
02:46اس پانی کو نہ روکتی
02:48تو آج یہ ایک بہتا ہوا دریاہ ہوتا
02:50اس خاص پانی نے
02:52ماں بیٹے کو صرف پیاس ہی نہیں
02:54بلکہ بھوک سے بھی بے نیاز کر دیا
02:57جیسے ہی انہوں نے پانی پیا
02:59ان کی تازگی واپس آگئی
03:01اور بھوک بھی ختم ہو گئی
03:03روایت میں آتا ہے
03:05کچھ ہی دن گزرے تھے
03:06کہ بنو جنم کا ایک کافلہ
03:08اس وادی سے گزرا جہاں
03:10اے آج مکہ شہر ہے
03:12انہوں نے دیکھا وہاں پرندے اڑ رہے ہیں
03:15یہ منظر ان کے لئے بہت حیرت
03:17اگیز تھا
03:18کیونکہ یہ علاقہ ہمیشہ سے
03:20وران اور بنجر تھا
03:22وہ سوچنے لگے
03:24اس انسان وادی میں پرندے کیوں اڑ رہے ہیں
03:27ضرور یہاں پانی ہوگا
03:29عرب کے لوگ جانتے تھے
03:31کہ ریگستان میں پرندے وہ ہی ہوتے ہیں
03:33جہاں پانی ہو
03:34اسی سوچ کے بعد
03:36وہ اس جگہ کی طرف روانہ ہوئے
03:39جب وہ وہاں پہنچے تو دیکھا
03:41ایک عورت ایک چھوٹا سا بچہ
03:43اس جشمے کے پاس دیتے ہیں
03:45یہ دیکھ کر وہ لوگ حیران رہ گئے
03:47انہوں نے اس عورت سے پوچھا
03:49تو حضرت حاجر علیہ السلام
03:51نے انہیں پورا واقعہ سنایا
03:53کیونکہ سرحان اللہ تعالیٰ نے
03:55اس انسان جگہ میں
03:56ان کی مدد
03:58اور زمزم کا پانی
04:00اتا فرمایا
04:00یہ بات ان کے دلوں پر گہرہ اثر کر گئی
04:04ان کے دلوں میں حضرت حاجرہ
04:06اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی
04:08عزت و رضمت بیٹھ گئی
04:10انہوں نے حضرت حاجرہ سے
04:12وہاں بسنے کی اجازت مانگی
04:14جو حضرت حاجرہ نے
04:16خوشی خوشی دے دی
04:17یوں تو وہ وران وادی
04:19اباد ہو گئی
04:20یہی اللہ تعالیٰ کی مرضی تھی
04:22جب حضرت اسماعیل علیہ السلام
04:26بڑے ہوئے تو انہوں نے
04:27اس قبیلے کے سردار
04:28عمرو بن وقار کی بیتی سے نکاح کیا
04:31ان کی الاد ہوئی
04:33ان کی نسل کو بنو بکر کہا جانے لگا
04:35بنو جہم اور بنو بکر
04:37سالوں تا کاپس میں مل جل کر رہتے
04:40مگر وقت کے ساتھ ساتھ
04:41ان کے درمیان جگرے شروع ہو گئے
04:44آخر کار بنو بکر نے
04:46بنو جہم کو وہاں سے نکالا دیا
04:48روایت میں آتا ہے
04:49کہ جب بنو جہم وہاں سے نکالے گئے
04:52تو انہوں نے کھانا کعبہ کے
04:53خوزانے گلاف اور قیمتی تلوارے
04:56زمزم کے کوئے میں ڈال دی
04:58اور اسے مٹی سے بڑھ کر
04:59چھپا دیا تا کہ کوئی اسے استعمال نہ کر سکے
05:03اسی طرح آب زمزم دوبارہ
05:05نظروں سے اوجل ہو گیا
05:07اب صرف حاج کے دوران کچھ رونکے ہوتی
05:10لیکن زمزم کا چشمہ
05:12صرف ایک گزری ہوئی جاد بن کر رہ گیا
05:14صدیاں گزر گئی
05:16پھر چھٹی صدی عیسری میں
05:17جب مطلی بن عبد المناف کا
05:20انتقال ہوا تو حضرت عبد المطلب
05:22کو حاجیوں کی خدمت اور
05:24خانہ کعبہ کی نگرانی کی ذمہ داری
05:26ملی وہ بکہ میں
05:27کئی کوئیں خدوا کر حاجیوں کو پانی پلاتے
05:30حضور صلی اللہ علیہ وآلہ کی
05:33بداعش سے پہ کچھ عرصے پہلے
05:36حضرت عبد المطلب کو
05:37ایک خواب آیا
05:38کسی نے کہا تیبہ کو خودو
05:42انہوں نے سمجھ نہ آیا
05:44کہ تیبہ کیا ہے
05:45تیسری رات پھر آواز آئی
05:47تیسری رات بھی پھر آواز آئی
05:49لیکن انہیں سمجھ نہ آئی
05:51چوتھی رات انہیں کہا کہا
05:53زمزم کو خودو
05:55انہوں نے پوچھا زمزم کیا ہے
05:58تو آواز آئی وہ پانی جو
06:00کبھی نہ کبھی سوکھے گا
06:01نہ کبھی ختم ہوگا
06:03حاجیوں کو خوب سراب کرے گا
06:05اس کی نشانیاں یہ ہوں گی
06:07کہ وہاں چونٹیوں کی کتارے ہوں گی
06:10اور ایک کوہ وہاں
06:11زمین پر بیٹھ کر رو رہا ہوگا
06:13اگلی صبح حضرت عبد المطلب
06:16اپنے بیتے ہارس کے ساتھ
06:17اس جگہ پہنچے اور خدائی شروع کر دی
06:20کریش کے لوگوں نے انہیں روکا
06:22اور کہا یہ جگہ تو
06:23ہوتوں کی کربانی کے لیے مقصود ہے
06:25یہ پاک جگہ ہے
06:27مگر حضرت عبد المطلب نے
06:29ان کی باتوں کی پرواہ نہ کی
06:31اور خدائی جاری رکھی
06:33کریش کوئی شخص ان کی مدد کو نہ آیا
06:36چین دن کی مسلسل محنت کے بعد
06:39آخر کار وہ چیز سامنے آگئی
06:41جس کا انہیں انتظار تھا
06:43حضرت عبد المطلب خدائی کرتے رہے
06:47اور حارس مٹی باہر نکالتے رہے
06:50پھر زمزم کا کون ظاہر ہوا
06:52تو وہاں کی انتی خزانہ بھی ملا
06:54جو بنو جہم نے چھپایا تھا
06:56جب قرحش نے وہ خزانہ دیکھا
06:58تو ان کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئی
07:00وہ توڑتے ہوئے حضرت عبد المطلب کے پاس آئے
07:03اور کہنے لگے یہ کون تو ہمارے باپ
07:06حضرت اسماعیل علیہ السلام کا ہے
07:08اس خزانے میں ہمارا بھی حصہ ہے
07:11مگر حضرت عبد المطلب نے صاف انکار کر دیا
07:14قرحش کے لوگ جگرنے پر اتر آئے
07:17رہائی کی دمکی دینے لگے
07:19مگر زمزم کے کوئے کی عظمت کچھ اوڑ ہی تھی
07:22آب زمزم حضرت اسماعیل علیہ السلام کے لیے نکالا گیا تھا
07:28اس کی وجہ بنی ان کی والدہ حضرت حاجرہ علیہ السلام
07:32اللہ کے حکم سے حضرت جبرائیل علیہ السلام
07:35نے اس پانی کو زمین سے نکالا
07:37یہ وہی پانی ہے جسے تمام انبیاء اور نیک لوگ پیتے ہیں
07:41اور یہی میں ہمارے پیارے نبی حضرت مصطفیٰ
07:45صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بھی شامل ہیں
07:48روایت میں آتا ہے کہ ایک بار حضور پاک
07:50صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
07:52زمزم کے کوئے پر تشریف لائے
07:55آپ کے لیے پانی کا ایک دول نکالا گیا
07:58آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے ہو کر
08:01وہ پانی پیا پھر اس دول میں کھلی کر کے
08:03اسے واپس کوئے میں ڈال دیا
08:05یعنی یہ پانی ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جوتھا بھی ہے
08:10اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا
08:13آبِ زمزم ہر باراری کی شفاہ ہے
08:16اس میں ہر مرض کا علاج ہے
08:19زمزم کا خوان بہت قدیم اور برکت والا ہے
08:22آج کے دور میں یہ پانی کس حالت میں موجود ہے
08:25یہ بھی آپ کو بتائیں گے
08:27یہ صحب سن کر آپ حران رہ جائیں گے
08:29اللہ کی قدرت کی سرہاں اس پانی کو آج تک محفوظ رکھا ہوا ہے
08:34محترم ناظرین
08:36اگر آپ کو آج کی ویڈیو اچھی لگی
08:39تو ویڈیو کو لائک کریں
08:40چینل کو سبسکرائب کریں
08:41اور دوستوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ شیئر کریں
08:44جزاک اللہ

Recommended