یقیناً! یہاں "بغداد کا تاجر" کی ایک مکمل لیکن مختصر کہانی بمعہ سبق اور تفصیل (description) اردو میں پیش کی جا رہی ہے:
---
### **کہانی: بغداد کا تاجر**
بغداد کا ایک نیک دل تاجر تھا جو ہمیشہ سچ بولتا اور ایمانداری سے کاروبار کرتا۔ ایک دن وہ سفر پر نکلا اور اپنا سارا مال ایک دوست کے پاس امانت رکھ کر چلا گیا۔ واپسی پر جب اُس نے امانت واپس مانگی، تو دوست نے انکار کر دیا اور کہا کہ کوئی مال اسے دیا ہی نہیں گیا۔
تاجر عدالت گیا، لیکن ثبوت نہ ہونے کی وجہ سے جج بھی فیصلہ نہ کر سکا۔ تاجر نے ہار نہیں مانی۔ اُس نے ایک چالاکی سے کام لیا۔ اس نے اپنے ملازم کو اس کے دوست کے پاس بھیجا اور کہا کہ جاؤ، اس سے کہو کہ میں بھی اُسے کچھ مال امانت کے طور پر دینا چاہتا ہوں، لیکن پہلے یہ پوچھو کہ کیا وہ امانت رکھتا ہے یا نہیں۔
جب ملازم نے یہی کیا، تو اُس شخص نے فوراً کہا: "ہاں ہاں، میں بہت امانت دار ہوں۔ ابھی بھی میرے پاس فلاں تاجر کی امانت پڑی ہے!" یہ سن کر تاجر گواہوں کے ساتھ وہاں پہنچا اور اسے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا۔ اس نے اپنی امانت واپس لی اور جھوٹے شخص کو سب کے سامنے شرمندہ کیا۔
---
### **سبق:**
سچائی، صبر اور عقل مل کر ناانصافی کو شکست دے سکتے ہیں۔ ہمیشہ ایمانداری سے کام لینا چاہیے، اور مشکل وقت میں ہوشیاری سے کام لینا اہم ہوتا ہے۔
---
### **تفصیل (Description):**
یہ بغداد کے ایک نیک تاجر کی سچی اور سبق آموز کہانی ہے، جو امانت داری اور عقل مندی کے ذریعے اپنی کھوئی ہوئی امانت واپس لیتا ہے۔ کہانی ہمیں سچ، صبر اور ہوشیاری کا درس دیتی ہے۔