Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/8/2025
یقیناً! یہاں "بصرہ کا راہب اور قریشی تاجر" کے عنوان پر ایک مختصر مگر مؤثر کہانی اردو میں پیش کی جا رہی ہے:

---

**بصرہ کا راہب اور قریشی تاجر**

زمانۂ قدیم میں قریش کا ایک تاجر تجارتی قافلے کے ساتھ شام کی طرف روانہ ہوا۔ راستے میں وہ بصرہ کے قریب ایک علاقے میں قیام پذیر ہوا۔ وہاں ایک مشہور راہب (عیسائی عبادت گزار) کا عبادت خانہ تھا جو علم و روحانیت میں بلند مقام رکھتا تھا۔

راہب عام طور پر دنیاوی لوگوں سے میل جول نہیں رکھتا تھا، مگر اُس دن اس نے قریشی قافلے پر غیر معمولی توجہ دی۔ خاص طور پر، ایک نوجوان کو جو قافلے کے ساتھ تھا، غور سے دیکھنے لگا۔ اس نوجوان کی پیشانی پر نور تھا، اور اس کی حرکات و سکنات عام انسانوں سے مختلف تھیں۔

راہب نیچے آیا، قافلے والوں سے ملا اور نوجوان کو اپنے کمرے میں بلایا۔ سوال و جواب کے بعد راہب کے چہرے پر سنجیدگی چھا گئی۔ اُس نے قریشی تاجر سے کہا:
**"یہ بچہ معمولی نہیں، یہ وہی آخری نبی ہے جس کی بشارت ہمارے صحیفوں میں موجود ہے۔ اسے شام لے کر مت جاؤ، یہودی اگر پہچان گئے تو نقصان پہنچائیں گے۔ اسے فوراً واپس مکہ پہنچا دو!"**

قریشی تاجر حیرت زدہ رہ گیا۔ اُس نے راہب کی بات کو دل سے لگایا اور نوجوان کو لے کر واپس مکہ چلا آیا۔

وہ نوجوان اور کوئی نہیں، بلکہ محمد بن عبد اللہ ﷺ تھے، جن پر کچھ سال بعد وحی نازل ہوئی اور وہ دنیا کے لیے رحمت بن کر آئے۔

---

Category

📚
Learning
Transcript
00:00بسم اللہ الرحمن الرحیم
00:01آج کی ہماری ویڈیو کا عنوان ہے
00:03بسرہ کا راہب اور قریشی تاجر
00:05سرکار مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
00:08کے اظہار نبوہ سے قبل
00:10امیر العمرین سیدنا ابوبکر صدیق
00:12رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے
00:14قبیل بنو تمیم کا ایک تاجر
00:15تجارت کی غرصے بسرہ گیا
00:17جب بزار پہنچا تو کیا دیکھتا ہے
00:20کہ ایک راہب اپنے عبادت خانے میں
00:22موجود لوگوں سے کہہ رہا تھا
00:24سرزمین عرب سے آنے والے
00:26ان معزز تاجروں سے
00:28یہ تو معلوم کر لو
00:29کہ کیا ان میں حرم کا کوئی رہنے والا موجود ہے
00:32تو وہ معزز قریشی تاجر
00:34آگے بڑھ کر بولا جی ہاں میں حرم
00:36کا رہنے والا ہوں
00:37راہب کو معلوم ہوا تو اس نے بڑی بیتابی سے
00:40اس قریشی جوان سے پوچھا
00:41کہ آپ کے ہاں احمد نامی
00:44کسی ہستی کا ظہور ہوا ہے
00:45تاجر نے پوچھا یہ کون ہے
00:47تو راہب نے اللہ تبارک وطالعہ کے پہلے
00:50حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا تعرف کچھ یوں کرایا
00:53یہ حرد عبد المطلب کے نور نظر
00:56حتی عبداللہ کے لخت جگر ہے
00:57ان کے ظہور کا ماہ مبارک بھی یہی ہے
01:00وہ آخی نبی ہیں
01:02اور ان کا ظہور سرزمین حرم میں
01:04مکہ تل مکرمہ سے ہوگا
01:05پھر وہ اس جگہ حدیت کریں گے
01:07جہاں کی زمین تو پتھریلی اور شور زدہ ہوگی
01:10مگر وہاں کھجوروں کے باغات کسر سے ہوں گے
01:14تو میں تو ان کی بارگاہ میں فوراں حاضر ہونا چاہیے
01:16وہ قریشی تاجر فرماتی ہیں
01:19کہ راہب کی باتیں میرے دل میں گھر کر گئیں
01:21اور میں فوراں وہاں سے چل پڑا
01:23یہاں تکے میں مکہ مکرمہ میں پہنچ کر ہی
01:25میں نے دم لیا
01:26مکہ شریف پہنچتے ہی لوگوں سے پوچھا
01:29کیا کوئی نئی خبر ہے
01:31تو انہوں نے بتائے ہاں
01:33محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
01:36جنہیں ہم امین کے طور پر جانتے ہیں
01:38انہوں نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے
01:40اور ابن ابی قحافہ
01:42یعنی امیر الامرین سیدن حد ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے ان پر ایمان بھی لے آئے ہیں
01:47فرماتی ہیں کہ میں حد ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور پوچھا
01:53کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانے کی
01:56آپ نے تصدیق کی ہے
01:58انہوں نے جواب دیا ہاں
02:00اور چلو تم بھی ان کی بارگاہ میں حاضر ہونے میں دیر مت کرو کیونکہ وہ حق کی دعویٰ دیتی ہیں
02:05تاجر کا دل راہب کی باتوں سے اسلام کی طرف مائل تو ہو چکا تھا
02:10سیدنہ ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے ان کی نیکی کی دعویٰ سے بھرپور آپ نے ان کی باتیں سنی
02:15اور وہ بڑا متاثر ہوا
02:16اور اس نے راہب کی تمام باتیں بھی بتائی
02:19حرد ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ نے اپنے قبیلے کے اس نوجوان کو تاجر کے پاس لے کر چلے گئے
02:25اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے
02:28اور بسرہ کے راہب اور عاشق اکبر کی باتوں سے متاثر ہونے والا یہ قریشی تاجر آخر کار
02:35سرکار والا نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دامن بابرکت سے وبستہ ہو کر مسلمان ہو گیا
02:42اور جب اس نے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو راہب کی باتیں بتائیں
02:47تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت زیادہ خوش ہوئے
02:50مہتم سامین یہ قریشی سردار نوفل بن خویلت قریش کو شیر کہا جاتا ہے
02:59یہ قریشی سردار دین اسلام کا پرچر دھامنے والوں پر اس قدر ظلم و شتم ڈھاتا تھا
03:05کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے پیارے رب سے اس کے شر سے محفوظ رہنے کے لئے بھی دعا کی تھی
03:11لیکن آج اس ظالم نے خود ہی اسلام قبول کر دیا تھا

Recommended