Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/4/2025
Farhat Ishtiaq is a renowned Pakistani writer, author, and screenwriter known for her captivating storytelling and thought-provoking themes. Her writing style is characterized by:

1. Emotional Depth: She skillfully explores complex emotions, creating relatable characters that resonate with readers.
2. Social Commentary: Her stories often address societal issues, sparking meaningful conversations.
3. Strong Female Protagonists: Empowered women are central to her narratives, challenging traditional gender roles.
4. Intricate Plotting: Engaging storylines with unexpected twists keep audiences engaged.
5. Realistic Dialogue: Authentic conversations add authenticity to her stories.
6. Cultural Sensitivity: Her work reflects Pakistan's cultural nuances, making her stories uniquely local and globally relevant.

Farhat Ishtiaq's writing has captivated audiences in novels, TV dramas, and audio series like "Jo Bache Hain Sang Samait Lo." What's your favorite work by Farhat Ishtiaq?

Awaz Kahani Series:
Drama: Meem Se Mohabbat
Episode: 7

Follow the Farhat Ishtiaq Official channel on WhatsApp:
https://whatsapp.com/channel/0029VayFx2IKQuJC097AOE2k

#audiobook #youtubetips #farhatishtiaq #yemeradil #pakistaninovels #growonyoutube #youtubegrowth #audiolibrary #youtubehindi #boostviews

#farhatishtiaqnovels #farhatishtiaq #urduadab #stories #urdunovels #romanticstory
#pakistanidrama #romanticnovel #audiorecording #episode
#youtube #upcomingdramas #urdu_story #romanticnovel
#urdu_kahani #friendsship #urduaudiorecordingnovels
#novels #UrduNovels #Friendsship #Romanticnovels
#farhatishtiaqnovels #Bestnovelstories #urdu #Romantic
#pakistanidrama #kahaniyah #bestnovelsCollection
#humtv #romance #love #urdubooks #Novelsandstories
#upcomingdramas #UrduAudioBooks #romantic #dramareviews
#upcomingdramas #RomanticAudioStories #MysteryAudioBooks #ThrillerNovels #FantasyAudioSeries
#ClassicLiterature #HistoricalFiction #ScienceFictionBooks #HorrorStories
#DramaNarratives #AdventureTales #ForBookLovers #RelaxAndListen #StudyCompanion #CalmingVoices #NightTimeStories #AudiobookFans #ReadersChoice #StayInspired #UrduNovels #EnglishFiction #HindiAudioBooks #ArabicNarratives #SpanishNovels #FrenchAudioStories #FullAudioBook #ChapterWiseAudio
#ListenAndLearn #ImmersiveStories #TrendingStories #BingeWorthy
#NewReleases #youtubeaudiobooks #YouTubeStorySeries #ExclusiveContent #meemsemohabbat

Jo Bache hain Sang Samait Lo Novel | Season 1
https://www.youtube.com/watch?v=iw40fDKfe0k&list=PLgHL2TVjeOoRsTq2YWk0nC9bjq8zMXIqQ

Taqreeb Kuch to Behr e Mulaqat Chahiye
https://www.youtube.com/watch?v=asWeD04Jgwg&list=PLgHL2TVjeOoTkr1gp84e3DuRIsqZ5ngsW

Mosam-E-Gul | Audio Series
https://www.youtube.com/watch?v=1N5qs0lGQ9E&list=PLgHL2TVjeOoTmezNfehJJewZZXWLCttb8


Don’t forget to subscribe @FarhatIshtiaqOfficial

Category

😹
Fun
Transcript
00:00Meme Se Mohobet
00:07Tahrir Fara Tishtia Qis No. 7
00:09Abiz sahab اپنی آفس table پر بیٹھے ہوئے تھے
00:13ان کے سامنے files وغیرہ کھلی ہوئی تھی
00:15جنہیں وہ بغور دیکھ رہے تھے
00:17اور کچھ خاغذوں پر سائن کر رہے تھے
00:20ان کے آفس کا دور آہستہ سے نوک کر کے روشی اندر آئی تھی
00:23وہ Abiz sahab سے انجانے میں
00:25تلحہ کی برائیاں کر دینے پر قاسی شرمندہ تھی
00:28اور انہیں فیس کرنے سے ہچکچا رہی تھی
00:31سراب نے مجھے بلایا تھا
00:33وہ آنکھوں پر لگے ریڈنگ گلاسز کو اتارتے ہوئے
00:36روشی کی طرف دیکھ کر بولے
00:38روشی کی شرمندگی کا مزہ لینے کے لئے
00:40کچھ دیرے سے ڈرا کے رکھنا چاہتے تھے
00:42اس لئے سنجید کی سے بولے تھے
00:44آئیے
00:46روشی دل ہی دل میں قوف زدہ تھی
00:48اگر یہ تمام باتیں صدف یا سلمان تک پہنچ گئیں
00:51تو اس کی تو قیر نہیں
00:52بہت سنجیدہ لیجمنہ نے روشی سے کہا تھا
00:56تو ماشاءاللہ
00:57آپ احمد ایسوسیٹس کے
00:59کتنے کلائنٹ اب تک بھگا چکی ہیں
01:01سر مجھ سے غلطی ہو گئی
01:04آپ یہ بات بابا کو تو نہیں بتائیں گے
01:05اور سر دلہا کو بھی نہیں
01:07وہ شرمندہ ہوتے ہوئے بولی تھی
01:09دلہا کو تو بتانا پڑے گا
01:11اسے بھی تو پتا چلے آخر اس کے کلائنٹس کون بھگا رہا ہے
01:14انہوں نے روشی کو مزید دراتے ہوئے
01:17اپنے چہرے کی سنجیدکی کو مزید بڑھا لیا تھا
01:19جیسے کوئی بہت سنجیدہ معاملہ ڈسکس ہو رہا ہو
01:22روشی تذباتی سی اوکن کے سامنے کرسی پر بیٹھ گئی تھی
01:26اور التجائیہ لہجے میں بولی تھی
01:28سر انسان قطع کا پتلا ہے
01:30اسے میری پہلی اور آخری غلطی سمجھ کر ماف کر دیں پلیز
01:34آبیس صاحب روشی کے جملے پہ بے اقتیار قہقہ لگا کر ہس پڑے تھے
01:38انہیں ہستہ دیکھ کے روشی کی جان میں جان آئی تھی
01:41سر آپ مزاق کر رہے تھے
01:43سر نہیں انکل
01:45سلمان کی بیٹی ہو مجھے انکل بلا سکتی ہو
01:47آیت سلمان
01:48وہ فوراں روشی سے بے تکلف انداز میں بولے تھے
01:52طلعہ کے برقلاف وہ روشی کو اپنے دوست کی بیٹی کی حیثیت سے ٹویٹ کر رہے تھے
01:57روشی ان کے بے تکلف انداز سے جیسے پرسکون اور مطمئن ہوتی کرسی پر آرام سے بیٹھ گئی تھی
02:03آیت سلمان نہیں روشی
02:05روشی نے بھی عابد صاحب ہی کے انداز میں ان کا جملہ دورایا تھا
02:09اب اس کی شرمندگی اور ڈر دور ہو چکا تھا
02:12لہٰذا اب وہ اپنے معمول کی لاپروہ روشی بن چکی تھی
02:15عابد صاحب اپنا جملہ دورائے جانے پر انجوائے کرنے والے انداز میں مسکرائے تھے
02:20روشی نکنے میں تمہارا
02:22روشی نے مسکرا کے گردن ہلا دی تھی
02:24وہ بے تکلفی سے بولی تھی
02:26وہ اور عابد صاحب بے تکلفانہ انداز میں ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے تھے
02:31جی انکل
02:32مجھے تو سب روشی ہی پکارتے ہیں
02:34آیت سلمان تو بس ڈاکیمنٹس میں ہی لکھا جاتا ہے
02:37جیسے تمہارا نام آیت ہے
02:39نک نیم روشی
02:40ان دو ناموں کا آپس میں تو کوئی میل ہی نہیں ہے
02:43عابد صاحب کو روشی سے باتیں کرنے میں مزہ آ رہا تھا
02:46دادی کہتی ہے میں چاند کی چودہ تاریخ کو پیدا ہوئی تھی
02:50اور میرے پیدا ہونے پر سارا گھر روشن ہو گیا تھا
02:53بس اسی لئے انہوں نے مجھے روشی کہنا شروع کر دیا
02:56وہ اس سے بچکانہ باتیں کرتے کرتے مسلسل مسکرا رہے تھے
03:00روشی کو سمجھ میں آ گیا تھا کہ انکل زندہ دل آدمی ہے
03:04that's very interesting
03:06لڑکی تو مجھے پسند آئی ہو
03:08تم سے دوستی کی جا سکتی ہے
03:10روشی اپنی تاریخ پر خوش ہو کے مسکرائی تھی
03:13لنچ کروگی کچھ منگواؤں تمہارے لیے
03:16جی انکل آج میرا چائنیز کھانے کا موٹ تھا
03:20ابھی آپ نے بلوایا تو میں اپنے لیے فوڈ ہی آرڈر کرنے لگی تھی
03:23روشی نے بغیر کسی تکلف کے فوراں ان کے ساتھ لنچ کرنے کے لیے حامی بھڑ لی تھی
03:28چلو پھر چائنیز ہی منگواتے ہیں
03:30آبیس صاحب کو روشی کا انداز بہت اچھا لگ رہا تھا
03:34انہوں نے سیکریٹری کو کھانا آرڈر کرنے کا بولا تھا
03:37پیون سوفے کے آگے رکھی میز پر کھانا لگا رہا تھا
03:40آبیس صاحب اپنی میز پر سے اٹھ گئے تھے
03:42روشی ان کی میز کے سامنے کرسی پر بیٹھی ہوئی تھی
03:45آبیس صاحب نے فون اٹھایا اور طلحہ کو فون کیا
03:49طلحہ آجو چائنیز منگوائا ہے ساتھ لنچ کرتے ہیں
03:52یہ کہہ کر وہ روشی سے بولے
03:54چلو آجو روشی کھانے کو انتظار نہیں کرواتے
03:57روشی ان کے ساتھ بے تکلف اور کمفرٹیبل تھی
04:00وہ کرسی سے اٹھی
04:02انکل خوشبو اتنی زبردست آ رہی ہے
04:04اس کھانے کو تو واقعی انتظار نہیں کروانا چاہیے
04:07پیون آمید جاتے جاتے آبیس صاحب سے مودب انداز میں پوچھ رہا تھا
04:11سر کچھ اور چاہیے
04:12روشی کولڈرنگز منگواؤں
04:15آبیس صاحب روشی کی طرف دیکھ کے بولے
04:17جی انکل منگوالیں
04:18روشی بغیر تکلف کے بولی تھی
04:21ہمیں تین تھنڈی کولڈرنگز پلا دو
04:23روشی چائنیز لنچ کو انجوائے کرنے کے لیے ریڈی تھی
04:27بے تکلفی بھرا محول تھا
04:29پیون کمرے سے چلا گیا
04:30آبیس صاحب اور روشی صوفے پر ساتھ بیٹھے تھے
04:33آبیس صاحب نے پلیٹ روشی کی طرف کی
04:35چرو کرو بیٹا
04:37روشی اپنی پلیٹ میں چائنیز رائز ڈال رہی تھی
04:40اسی وقت آفیس کا دور کھلا
04:41تلہ باپ کے ساتھ لنچ کرنے کے لیے ان کے آفیس میں داقل ہوا تھا
04:45تلہ نے اندر داقل ہوتے ہی
04:47روشی کو وہاں بیٹھا دیکھا
04:48اس کے چہرے پر فورا نے اتنا گواری بھرا تاثر ابرا تھا
04:52آبیس صاحب بیٹے کو دیکھ کر
04:54گرم جوشی بھرے لیجے میں بولے
04:56آجو تلہ
04:57کھانا تھنڈا ہو رہا ہے
04:58تلہ روشی کے ساتھ بیٹھ کے
05:00بے تکلف محول میں کھانے پینے سے
05:02قطن موڈ میں نہیں تھا
05:04وہ سنجید کی سے پروفیشنل ٹون میں
05:06باپ سے بولا
05:08بابا ابھی میں تھوڑا بیزی ہوں
05:10ٹھہر کے لنچ کروں گا آپ کر لیں
05:11وہ کہہ کے سنجیدہ باوقار انداز میں
05:14باپ کے آفیس سے چلا گیا تھا
05:16روشی کو تلہ کی بات بہت بری لگی تھی
05:19وہ سمجھ گئی تھی کہ تلہ
05:20اسے بیٹھا دیکھ کے یہاں سے واپس چلا گیا ہے
05:23آبیس صاحب نے روشی کو
05:24برماننے والے تاثرات کو بھاپ لیا تھا
05:27وہ مسکرہ کے
05:28محضہیہ لہجے میں بولے تھے
05:30چھوڑو تم اپنے منگول بوس کو
05:32اپنے فیورٹ چائنیز فوٹ کو انجوئے کرو
05:34انگل یہ آپ کے سگے بیٹے ہیں
05:37روشی بے اختیار مو پھٹ انداز میں بولی تھی
05:40بولتے ہی زبان دانتوں تلے دبائی
05:42اسے ایک دم خیال آیا
05:44کہ وہ ایک بار پھر باپ کے سامنے
05:46بیٹے کی برائی کرنے کی غلطی کر رہی ہے
05:48آبیس اسے زبان دانتوں تلے دباتا دیکھ کر
05:51مسکرہ رہے تھے
05:53ہاں ہے تو سگا ہی
05:54مگر تھوڑا سریل ہے
05:55تم کھانا کھاؤ
05:56روشی نے کھانے کا نوالہ مو میں لیا
05:59آبیس صاحب بھی اپنی پلیٹ میں کھانا ڈال رہے تھے
06:02آپ اتنے کول ہیں انکل
06:04اگر آپ میرے بوس ہوتے نا
06:06تو میں روز خوشی خوشی آفس آتی
06:08ابھی تو ممی زبرستی بھیجتی ہیں
06:10روشی نے صاحب کوئی سے
06:12اپنے دل کی بات آبیس صاحب کو بتائی تھی
06:14آبیس صاحب کو اس کا بے دھڑک
06:16دل میں آئی بات فوراں کہہ دینا
06:24نمبر سیکریٹری سے لے لینا
06:26کبھی بھی کوئی کام ہو تو مجھے بتانا
06:28آپ روز آفس نہیں آتے
06:29روشی افسردگی سے پوچھ رہی تھی
06:32کیونکہ اس کی انکل سے اچھی بن گئی تھی
06:34اس لیے اس کے ساتھ انہیں مزہ آ رہا تھا
06:37ہاں بیٹا روز نہیں آتا
06:38کچھ مسائل ہیں
06:39آبیس صاحب فضر سنجیدگی سے بولے تھے
06:43ان کی آنکھوں میں یہ جواب دیتے ہوئے
06:45لمحہ بھر کے لیے دکھ ابر آیا تھا
06:48روشی ابھی ہی آفس سے واپس آئی تھی
06:50اندر جانے لگی تھی کہ گیٹ پہ بیل بجی
06:53اس نے آکے گیٹ کھولا تو سامنے روحیل کھڑا تھا
06:56اس کے ہاتھ میں بڑی سی ٹری تھی
06:58روحیل آشق صادق بنا میتھی میتھی نظروں سے روشی کو دیکھتے ہوئے بولا
07:03سلام عرض ہے روشی جی
07:05فرمائیے کیسے آنا ہوا
07:06روشی بیزاری سے بولی تھی
07:08اس کو اس کی چپکوپن اور عجیب لینگویش سے چڑھ ہوتی تھی
07:13آج آپ ہمارے ہاں آئی نہیں
07:14میں اور امہ آپ کی راہ دیکھتے رہ گئے
07:17امہ نے سب چیزیں خاص طور پر آپ کے لئے خود اپنے ہاتھوں سے بنائی تھی
07:20میں نے بھی شاپ سے صرف آپ کے خاطر چھٹی کی تھی
07:23کس خوشی میں
07:24روشی نے بتتمیزی سے روحیل کی جانب دیکھا
07:27روشی جی امہ کو اور مجھے آپ بہت اچھی لگتی ہیں
07:31لیکن مجھے آپ بلکل اچھے نہیں لگتے
07:33روشی کا خون کھول رہا تھا
07:36آپ مزاق کر رہی ہیں نا
07:37مجھے پتہ ہے لڑکیاں اوپر اوپر سے منع کرتی ہیں اندر سے راضی ہوتی ہیں
07:41بس آپ ہاں کر دیں
07:42دو قدم آپ چلیں
07:44چار قدم میں
07:45ہم شادی ہال تک پہنچ جائیں گے
07:47روحیل کی اس جرت پر روشی غصے میں آگ بھولا ہو گئی تھی
07:51شادی ہال تک پہنچیں نہ پہنچیں
07:53اگر آپ نے دوبارہ یہ تھرڈ کلاس جملے بازی میرے ساتھ کی
07:56تو آپ ہسپٹل ضرور پہنچ جائیں گے
07:58وہ بھی سٹریچر پر ہاتھ پاؤں ہڈیاں پسلیاں تڑوا کر
08:02روشی سے خوک اور لہجے میں
08:04دھمکی دیتی ہوئی وہاں سے مڑی تھی
08:05روشی سے بتتمیزی سے گیٹ پہ کھڑا چھوڑ کر اندر آئی
08:10چمن بوہ بھی اسی وقت اندر سے آ رہی تھی
08:12کون ہے روشی
08:14وہی چپکو ہے چمن بوہ
08:15منہوس کہیں کا
08:17روشی چمن بوہ کو بولتے اندر لاؤنچ میں چلی گئی تھی
08:20چمن بوہ کبھی اسے دیکھ کے مو بن گیا تھا
08:22مگر وہ مروتن
08:24اس کے ہاتھ سے ٹرے لے رہی تھی
08:25جلال بیٹ پر بیٹھے ٹی وی پر
08:28کوئی موڈلنگ شو دیکھتے ہوئے
08:29خوبصورت موڈلز کو دیکھ کے آنکھیں سیکھ رہے تھے
08:32سلیقہ کمرے میں آئی ان کی نظر
08:34ٹی وی پر پڑی تھی
08:35انہیں غصہ آیا جلال کے یہ دیکھنے پر
08:38اور وہ بولی یہ آپ کیا کر رہے ہیں
08:40بیچاری کے حالات خراب ہیں
08:42گرگت پوربت کی وجہ سے
08:43کپڑے بھی پورے نہیں ہیں اس کے پاس
08:45سلیقہ کو دیکھتے ہی جلال نے
08:47فوراں موڈل کے مختصر کپڑوں
08:49پر اپنا
08:51ہمدردانہ تفسرہ کیا تھا
08:53اچھا میں نے فیس بک پر پڑھا تھا
08:56اس بیچاری موڈل کو تراہ ہو گئی ہے
08:58اپنے گھر کا خرچہ چلانے کے لئے
09:00کام کر رہی ہے
09:00آپ کو موڈل اور ادعاکاروں کے بارے میں
09:03اتنی معلومات کب سے رہنے لگیں
09:05سلیقہ بیٹ پر بیٹھ گئی تھی
09:07جلال خسیانہ سے ہوئے
09:10اسی وقت عمر دروازے پر
09:12نوک کر کے اندر آیا تھا
09:13اس کے ہاتھ میں ٹری تھی جس میں تین کپ
09:15رکھے ہوئے تھے
09:16امی بابا میرے ہاتھوں کی مزیدار گرمہ گرم
09:19چائے پیئے
09:20وہ اپنی شادی کے حوالے سے ماں سے بات کرنے کے لئے
09:23محول بنا رہا تھا
09:25کیونکہ اسے پتا تھا کہ سلیقہ اپنی بھتیجیوں سے
09:27چاہے کتنا بھی پیار کرتی ہوں
09:29مگر وہ صدف کو بالکل پسند نہیں کرتی
09:31لہٰذا انہیں اس رشتے کے لئے بنانا
09:34تھوڑا مشکل ہوگا
09:35جلال عمر کے آ جانے پر خوش ہوئے تھے
09:37کیونکہ ان کی موڈلز کو دیکھنے والی حرکت
09:39پر سلیقہ کو آئے غصے سے
09:41عمر نے انہیں بچا لیا تھا
09:43یہ تو بڑا نیک کام کیا
09:45تم نے عمر چائے کی طلب ہو رہی تھی
09:47عمر نے ٹری بیٹ پر ماں باپ کے سامنے
09:50رکھی تھی اور خود بھی بیٹ پر ماں باپ کے
09:51سامنے ہی بیٹ گیا تھا
09:53تینوں چائے پینے لگے تھے
09:55کل کا کیا پلان ہے امی
09:56عمر ڈائریک شادی کی بات پر نہیں آ رہا تھا
09:59بلکہ ماں کا موٹ چیک کر رہا تھا
10:02پلان کیا ہوگا
10:03آج کل تو میری زندگی کا ایک ہی مقصد ہے
10:05تمہارے لئے کوئی اچھی لڑکی دھوننا
10:07تمہارے مشورے پر
10:09تمہاری امی نے اب ملنے جننے والوں
10:11اور خاندان میں لڑکیاں دیکھنی شروع کر دی ہیں
10:13جلال بیٹے سے بولے
10:15کل میں اچھی آپا کی طرف جاؤں گی
10:23دیکھنے والی بیوی کی نظر سے دیکھ کے آنگی
10:26سلیخہ اپنا کل کا
10:27پروگرام بتا رہی تھی
10:28عمر بری طرح چوکا تھا
10:31وہ بوکھلا گیا تھا
10:32ماہی کا سوچنے کی جگہ یہ ماں کہاں لڑکیاں دیکھنے لگیں
10:35اب یہ اچھی آپا کون ہے امی
10:37کاندان میں جاؤ آؤ ملو
10:39جلو تو رشتہ داروں کا پتہ بھی ہو
10:41امی کی چچیری بہن کی دیورانی کی بیٹی
10:44عمر اور جلال
10:46ہونک نظروں سے سلیخہ کو دیکھ رہے تھے
10:48ان دونوں کو یہ رشتہ سمجھ میں نہیں آیا تھا
10:51یعنی میری ساس کی چچا ساتھ بہن کی شادی ہوئی
10:54وہ خود جڑھانی اور چھوٹے بھائی کی بیوی دیورانی
10:57جلال ذہن پر زور ڈالتے
10:59فضا میں دیکھتے رشتے کو ڈیسائٹ کرنے کی کوشش کر رہے تھے
11:03عمر نے جل کر ان کی بات کٹی
11:05پاپا یہ پزل بعد میں سالف کریں گے
11:07ابھی ہم کام کی بات پر آ جاتے ہیں
11:09امی یہ کہاں الٹی سی تھی جگہوں پر
11:11اپنے رشتے دیکھنے شروع کر دی ہیں
11:12اس کے ہاتھوں کے توتے اڑ گئے تھے
11:15خودی نے تو کہا تھا
11:16خاندان میں لڑکیاں دیکھو
11:17سلیخہ مو بنا کے بولی تھی
11:19اتنا دور کا رشتہ بھی نہیں کہا تھا عمر بولا
11:22ارے ہاں ہاں مجھے یاد آ گیا
11:24نورت والی تمہاری اچھی آپا
11:26یعنی نمو بیچاری اچھی خاتون ہے
11:29دو سال پہلے کرونا میں
11:31ان کی بڑی بیٹی کی شادی پر گئے تھے نا ہم
11:33یاد آ گیا
11:34گلابی رنگ کی ساڑی پہنی ہوئی تھی انہوں نے
11:36اور گلابی ہی پھول بالوں میں بھی لگا رکھے تھے
11:39جلال جو ابھی تک اچھی آپا کی گھٹی سلجھانے میں لگے تھے
11:43ان کو کوئی بات اگدم یاد آ گئی
11:45جلال بے ساقتی میں جذباتی ہو کر
11:47اچھی آپا کی پوری تیاری بیان کرنے لگے
11:50انہیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوا
11:52کہ سلیخہ انہیں کوکو اور نظروں سے گھور رہی تھی
11:54ہاں بابا وہ پوری کی پوری گلاب کا پھول لگ رہی تھی
11:59عمر چڑھ کا بولا
12:00جلال آپ سے دو منٹ پہلے کی کوئی بات پوچھوں تو آپ بھول جاتے ہیں
12:04ان کی دو سال پہلے کی تیاری کا پورا نقشہ آپ کو یاد ہے
12:07سلیخہ میاں کو تنزیہ لہجے میں بولی تھی
12:11اصل میں وہ بیچاری بیٹی کے نکاح کے وقت
12:14اپنے مروم بیاں کو یاد کر کے
12:16تمہارے گلے لگ کر اتنا روئی تھی
12:17کہ وہ منظر آنکھوں میں جم کے رہ گیا تھا
12:20جلال جو روانی میں بغیر سوچے سمجھے اچھی آپا کا حلیہ بیان کر گئے تھے
12:25اب شرمندہ اور کسی آنے سے ہو رہے تھے
12:27کہ بیوی کے غیز و غزب سے کیسے جان بچائیں
12:30اچھا منظر جم کیا تھا
12:32تو ذرا یہ بتائیں میں نے کیا پہنا تھا
12:34سلیخہ کا جھوٹے کو گھر تک پہنچانے والا انداز تھا
12:38اب جلال کی حالت بہت غیر ہو گئی
12:40کیونکہ انہیں سلیخہ کے کپڑوں کا رنگ یاد نہیں
12:42عمر باپ کی حالت پر ذل رب مسکراتا
12:45انہیں ماں کے غیز و غزب سے بچاتا فوراں بولا
12:48افو امی آپ اور بابا آپ لوگ بھی نا
12:51بات کو کہاں سے کہاں لے گئے
12:52بات ہو رہی تھی میری شادی اور میرے لئے رشتہ دھوننے کی
12:55جلال نے بیٹے کی طرف مشکون رضو سے دیکھ کے گہرے سکھ کا سانس لیا
13:00عمر نے ماں سے نظرے بچا کر باپ کو آنکھ ماری
13:03جا تو رہیوں کل
13:05سلیخہ چڑھ کے بولی
13:06یا آپ کی اچھی بری پیاری راج دولاری
13:09کسی بھی آپا کی بیٹی سے مجھے شادی نہیں کرنی
13:12آپ خاندان میں ذرا قریب کے لوگوں میں میرا رشتہ دیکھیں
13:15میرا مطلب ہے بالکل ہی قریب
13:17عمر نے لفظ قریب پر ذرا زور ڈال کے بولا
13:20جلال اور سلیخہ دونوں نے اس بار اسے ذرا چوک کے دیکھا
13:24کہیں تمہارا اشارہ اپنے ننیال کی طرف تو نہیں
13:26عمر نے گردن ہاں مہلائی
13:29ارے جان یہ تو عمر نے بڑا اچھا خیال ذہن میں ڈالا ہے
13:32اپنی بھتیجیوں سے تو تمہیں پیار بھی بہت ہے
13:34جلال بولے
13:36ہاں واقعی
13:37پتہ نہیں یہ قیال مجھے خود کیوں نہیں آیا
13:39دور جانے کی کیا ضرورت ہے
13:41بھائی میاں کے گھر کیوں نہیں دیکھا میں نے
13:43سلیخہ کش ہو کر مسکرائیں
13:46اگلے یہ دن سلیخہ اور جلال
13:48عمر کا رشتہ لے کے انجینئر ہاؤس گئے تھے
13:51چون بوہ نے ان دونوں کے لئے گیٹ کھولا
13:53سلیخہ آگے آگے چل رہی تھی
13:55جلال سلیخہ کا ہینڈ بیگ اور
13:57کیک کا بڑا سا ڈبا اٹھائے
13:58ان کے پیچھے ملازموں کی طرح چل رہے تھے
14:01چون بوہ نے جلال کی حالت پر
14:03افسوس بری نگاہ ڈالی
14:05آج سلیخہ ایسے وقت پر آئی تھی
14:07کہ ان کی ملاقات بھائی بھابی سے بھی ہو
14:10سب لوگ لاؤنش میں ساتھ بیٹھے تھے
14:12وہ بطور قاس بھائی بھابی سے مقاتب تھی
14:14آج میں قاس ایک مقصد کے لئے آئی ہوں
14:18ویسے تو اپنے میکے میں
14:19مجھے وہ پیار اور اہمیت نہیں ملی
14:21جو شادی شدہ بیٹیوں کا حق ہوتی ہے
14:23مگر پھر بھی اپنی بھتیجیوں سے
14:25مجھے بہت پیار ہے
14:26سلیخہ شکوا کرنے والی عادت سے
14:29یہاں بھی باز نہیں آئی تھی
14:31نہیں نہیں سلیخہ تم ہمیں بہت عزیز ہو
14:34سلمان بہن سے محبت سے بولے تھے
14:37رہنے دے بھائی میاں یہ مو دیکھے کی محبت
14:40لوگ سچ ہی کہتے ہیں
14:41کہ شادیوں کے بعد تو بھائی
14:43بیویوں کے ہی ہو کے رہ جاتے ہیں
14:44صدف کو سلیخہ کی بات ناغوار گزری تھی
14:47سلیخہ انگلے شکوا کو رہنے دو
14:50جو بات کرنے آئی ہو وہ کرو نا
14:52جلال بیوی کی باتوں سے شرمندہ ہوتے ہوئے بولے تھے
14:56ہاں ہاں کشمش وہی تو بات کر رہی ہوں
14:58سلیخہ سنجید کی سے بولی
15:00میں عمر کی شادی کرنا چاہتی ہوں
15:03تعلیم مکمل ہو گئی ہے اس کی
15:05اپنے پیروں پر کھڑا ہے
15:07لڑکیاں دیکھنے بھی لگی
15:08اس کے لئے مگر جتنی بھی تاریفیں سن کر جاؤ
15:11لڑکیاں وہی چلاک مکار
15:13بھائی تو کھویا ہی ہے
15:15وہ کلوتے بیٹے کو بھی ان چلاک لڑکیوں کے ہتے چڑھاؤ
15:17رشتے کی بات کرتے کرتے
15:19سلیخہ پھر پتری سے اُتر گئی تھی
15:21اور وہ پھر صدف کو بیچ میں لے آئی تھی
15:24جلال بھی شاید
15:25اپنی ماں کا کلوتا بیٹھا تھا
15:27تمہاری ساس مروبہ بھی یہی سوچتی ہوں گی
15:30دادی بیٹی سے خاصے جتاتے ہوئے انداز میں بولی تھی
15:33ماں کی بات پر سلیخہ نے کچھ جواب دینا چاہا
15:36کیونکہ اسے ماں کی بات بہت بری لگی تھی
15:39وہ بھی کوئی چپتا ہوا جوابی حملہ کرنے والی تھی
15:41مگر دادا نے فوراں صورتحال کو سمحالا
15:44اور گفتگو میں مداقلت کی
15:46ماشاءاللہ عمر کی شادی کا سوچ کر
15:48تو تم لوگوں نے بہت اچھا فیصلہ کیا
15:50پھر کوئی لڑکی پسند کیا آپ لوگوں نے
15:52سلیمان بولے
15:53روشی مجھے جان سے بھی پیاری ہے
15:55میں عمر کے لئے روشی کا ہاتھ مانگنے آئی ہوں
15:58اور یہ صرف میری اور جلال کی
16:00نہیں عمر کی بھی خوہش ہے
16:01سلیخہ نے بھائی کی طرف دیکھ کر
16:04ڈائریک رشتے کی بات کی تھی
16:05اسی وقت ماہی پھپو کے آنے کا سن
16:08کا خوشگوار مورمن سے ملنے کے لئے
16:10لاؤنچ میں آ رہی تھی
16:11اندر داخل ہوتے ہوتے وہ ایک دم رک گئی
16:14کیونکہ اس کے کانوں میں سلیخہ کی آواز آ رہی تھی
16:16اور یہ صرف میری اور جلال ہی
16:19کی نہیں عمر کی بھی خوہش ہے
16:20میں تو ادھر ادھر رشتے تلاش کرتی
16:23رہ جاتی اگر عمر روشی کا نام نہ لیتا تو
16:25امی اببہ بھائی می اور بھابی
16:27عمر آپ سب کی آنکھوں کے سامنے
16:29پل کر بڑا ہوا ہے
16:30اس کی اچھی بری سا عادتیں آپ کے سامنے ہیں
16:33اور روشی کو بہت خوش رکھے گا وہ
16:36رہ گئی میں
16:37تو روشی تو میرے دل کا ٹکڑا ہے
16:39بس آپ لوگ مجھے ابھی ہاں کر دیں
16:41تاکہ ہم سب مو میٹھا کر سکیں
16:44اور منگنی کی کوئی تاریخ رکھ سکیں
16:45ماہی جیسے بلکل شوکٹ سی کھڑی تھی
16:48اسے لگا تھا کہ
16:50اس کی اور عمر کی ایک دوسرے کے لیے
16:52فیلنگز ایک جیسی ہیں
16:53وہ بھی اسے چاہتا ہے
16:55وہ سارے خوف چکنا چور ہو گئے تھے
16:58ماہی تیز خدموں سے مڑ کر
16:59واپس اندر کمرے میں چلی گئی تھی
17:01وہ فیلحال کسی کا بھی سامنہ نہیں کرنا چاہتی تھی
17:04ماہی عمر کا رشتہ
17:06روشی کے لیے آنے پر بہت دکھی تھی
17:08وہ کمرے میں آ کر پھوٹ پھوٹ کر رو رہی تھی
17:11میز پر لواز مات سجے ہوئے تھے
17:14چمن بوا سب کو چائے سرف کر رہی تھی
17:16صدق جو ابھی ماہی کی شادی کے حق میں نہیں تھی
17:19روشی کے رشتے کی بات سن کر
17:21انہیں شدید غصہ آیا تھا
17:23ان کا بس نہیں چل رہا تھا
17:25کہ وہ سلیخہ کو کھری کھری سنا دیں
17:27کیونکہ سلیخہ ہی روشی کو پڑھائی سے دور کرنے میں پیش پیش تھی
17:30اب جب کوئی اور بات سمجھ نہیں آئی
17:33تو وہ اپنے ہی بیٹے کا رشتہ روشی کے لیے لے آئیں
17:35دادہ دادی سلیمان کو صدف کے قراب
17:38موڑ اور نرازگی کا پتہ چل رہا تھا
17:41محول کو کسی تلقی اور بدمزگی سے بچانے کے لیے
17:44دادہ نے بات کا رکھ بدلا
17:46وہ چمن بوا سے بولے
17:47بھئی چمن ہماری بیٹی اور داماد آئے بیٹھے ہیں
17:50کچھ خاص انتظام کر لیتی
17:52دادی نے بھی دادہ کی بات کو آگے بڑھائے
17:55اور سمجھداری سے موضوع تبدیل کیا
17:57سلیخہ تم فون کر کے آتی نا
17:59رہنے دے امی
18:01فون کر کے آنے پر آپ نے کون سا شاہی دسترخان
18:03بچھا دینا تھا میرے لیے
18:04چمن بوا نے یہ فریزر ہوئے
18:06شامی کباب اور رول ہی تل کے رکھنے تھے میرے آگے
18:09سلیخہ اپنی عادت کے مطابق
18:11مو پھٹ انداز میں بولی تھی
18:13انہیں اپنے میں کے خاص طور پر
18:15ماں اور بھابی سے بے پنہ شکایت دے رہتی تھی
18:18سلیخہ ٹیبل پر سجی چیزوں کی چانب
18:23نظر دڑاتی مو بنا کے بولی تھی
18:25دادی صدق
18:27چمن بوا تینوں کو ان کی بات بری لگی تھی
18:29جبکہ سلیمان جو بہن کی عادت سے بقوبی واقف تھے
18:33انہوں نے بھی جوابا جملہ کسا تھا
18:36اصل میں تمہیں جلال کے ہاتھوں کے تازہ کھانے کی عادت ہو گئی ہے
18:39اس لئے ہمارے گھر کا فریزر کیا ہوا کھانا پسند نہیں آتا
18:43جلال کو شرمندہ ہوتے ہوئے بولے تھے
18:45اے سلیمان بھائی کھانے وانے کو چھوڑے
18:47یہ بتائیں عمر اور روشی کے رشتے کے بارے میں آپ لوگوں کا کیا خیال ہے
18:51میں انکار نہیں سنوں گی
18:54آج یہاں سے ہاں کروا کے ہی اٹھوں گی
18:56سلیخہ دوبارہ تنز اور تانوں کو بھول کر رشتے کی بات پر آئی تھی
19:00وہ آج ہی ہاں کروانے کے موڈ میں تھی
19:02دادی نے صدف کا بہمی والا موڈ دیکھ لیا تھا
19:06اس لئے بردباری اور سنجید کی سے بولی تھی
19:08سلیخہ چھوڑی تلے دم تو لو
19:11گڑیا گڑے کی شادی کرا رہی ہو کیا
19:13زندگی بھر کا معاملہ ہے
19:15فیصلہ سوچ سمجھ کر ہی لیا جائے گا
19:18اتنے اتاولے نہیں ہوتے
19:19دادا بیٹی اور دماد کو بھی نراز نہیں کرنا چاہتے تھے
19:23اس لئے معاملہ فہمی کا مظاہرہ کرتے
19:25نرمی اور پیار سے بولے
19:27گھر کی بات ہے
19:28ذرا آپس میں مشورہ کر لیں
19:30بچیوں سے پوچھ لیں
19:31پھر انشاءاللہ کسی فیصلے پر پہنچ جائیں گے
19:34روشی آفس سے واپسی کے بعد
19:36کپڑے وغیرہ چینج کر کے
19:38اپنے لئے چائے اور دگر لوازماس سے بھری
19:41ٹری کچن سے لائی
19:42ماہی کمرے میں اداسی بیٹھی تھی
19:44روشی نے ماہی کی اداسی پر کچھ دھیان نہیں دیا
19:47وہ بیٹ پر آلتی مالتی مار کے بیٹھ گئی
19:50ٹری میں رکھے کیک پیس والی پلیٹ اٹھا کر
19:53کیک کا بڑا سا پیس موہ میں ڈالتی
19:55روشی بولی
19:56یہ میرا فیورٹ چوکلیٹ کیک کہاں سے آیا
19:58آج تو بڑے مزے مزے کی کچن میں چیزیں رکھی ہیں
20:01کوئی مہمان آیا تھا کیا
20:02روشی مزے سے کیک کھاتی جا رہی تھی
20:05اور بولتی جا رہی تھی
20:06ماہی نے روشی کے خوشی بھرے چہرے کو
20:09اداسی سے دیکھا
20:10سلیخہ پھپو اور جلال پھپا آئے تھے
20:13ماہی بہت دیر تک روئی تھی
20:14اس لئے اس کی آنکھیں سوجی ہوئی لگ رہی تھی
20:17مگر روشی کا اس پر دھیان ہی نہیں گیا
20:19یہ کیک ضرور پھپوے لائی ہوں گی میرے لئے
20:22انہیں میری پسند کا ہمیشہ خیال رہتا ہے
20:24روشی مزے سے کھاتے ہوئے بولی تھی
20:26مگر آج پھپوے یہ کیک کسی خاص وجہ سے لائی تھی
20:31عمر کا ریزلٹ بھی آ گیا
20:33اس جوب بھی مل گئی
20:34اب اور کونسی خاص وجہ ہوگی
20:36روشی لاپرواہی سے بولی تھی
20:38وہ عمر کے لئے تمہارا رشتہ لائی ہیں
20:40ماہی نے روشی کو اصل بات بتائی
20:43روشی کا موہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا
20:46وہ کیک کا پیس موہ میں ڈالنا ہی بول گئی
20:48کیا؟ کیا کہا تم نے؟
20:51روشی اتنی حران تھی
20:52کہ وہ جو ابھی اس نے سنا
20:54وہ اس کی تصدیق کرنا چاہ رہی تھی
20:56تمہارے لئے عمر کا پروپوزل آیا ہے
20:59پپو تمہیں اپنی بہو بنانا چاہتی ہیں
21:01ماہی نے سنجید کی سے بات دورائی
21:03روشی کے چہرے پر بے ساکتہ خوشی پھیلی تھی
21:07وہ ماہی کے اداسی بھرے چہرے پر
21:09دھیان ہی نہیں دے رہی تھی
21:10خوشی اور ایکس مائی اٹمن سے چلاتی
21:13اس نے کیک کی پلیٹ واپس ٹرے میں رکھ دی
21:15وہ بہت انٹرس لے کے ماہی کی طرف دیکھ رہی تھی
21:18تم سچ کہہ رہی ہو ماہی
21:19کیا واقعی فپو میرے لئے رشتہ لائیں ہیں؟
21:22ہاں میں مزاق کیوں کروں گی؟
21:24تمہیں عمر اچھا لگتا ہے؟
21:26ماہی عمر کے بارے میں
21:27روشی کے قیالات جاننا چاہ رہی تھی
21:29تھوڑا آنائنگ تو ہے
21:31ممی کا فیوریٹ جو ہے
21:32مگر فپو ہے نا میری پارٹنر
21:34میں ہسی و خوشی گزارہ کرلوں گی
21:36روشی بے فکرے پن سے بولی تھی
21:39یعنی تم اس رشتے کے لئے راضی ہو
21:41ماہی کا دل مزید ٹوٹا تھا
21:44دل و جان سے ماہی
21:45پڑھائی سے جھان چھڑانے کے لئے
21:47اگر روحیل جیسے ہونک سے شادی کے لئے راضی تھی
21:49تو عمر تو اس سے لاکھ کروڑوں درجے بہتر ہے
21:52روشی تو کسی سے بھی شادی کے لئے تیار تھی
21:55اسے اس رشتے میں بھلا کیا اعتراض ہو سکتا تھا
21:58اس کی تو دلی مراد پوری ہو گئی تھی
22:00تلہ اور محید ایک فینسی آئس کریم شاپ میں آئی تھے
22:03یہاں کا محول، خوش گوار، رنگ برنگی روشنیوں سے جگمگا رہا تھا
22:09دیواروں پر آئس کریم کے فلیورز سے بھرے ہوئے شیشے کے ڈبے ترٹیب سے رکھے تھے
22:13وہاں لگی کرسی میزوں پر بچے اور بڑے آئس کریم کھا رہے تھے
22:17تلہ اور محید آئس کریم شاپ میں داخل ہوئے
22:20محید کے ہاتھ میں اس کی ٹوائے کار تھی
22:22محید نے تلہ کا ہاتھ تھام رکھا تھا
22:26وہ تلہ کے بالکل ساتھ ساتھ لگ کے چل رہا تھا
22:29عام بچوں کی طرح وہ اچھلتا، کودتا یا بھاگتا ہوا اندر نہیں آیا تھا
22:33ان کے ساتھ ساتھی ایک عورت اپنے پانچھے سالہ بیٹے اور بیٹی کے ساتھ اندر آئی تھی
22:38ماں بیچاری پیچھے رہ گئی تھی
22:39وہ دونوں بچے بھاگتے ہوئے آئس کریم کاؤنٹر کی طرف چلے گئے تھے
22:43تلہ نے اس منظر کو بغور دیکھا
22:45پھر اس نے اپنے ساتھ چپک کر چلتے محید کو دیکھا تھا
22:49محید نے اس کا ہاتھ جکڑا ہوا تھا
22:51وہ آئس کریم کھانے کے لیے تو ایکسائٹڈ تھا
22:54مگر تلہ کو نہیں چھوڑ رہا تھا
22:56یہ لوگ کاؤنٹر کے سامنے آ گئے
22:58وہ عورت اپنے بچوں کو آئس کریم دلا رہی تھی
23:00بچے خود بھر بھر کر فلیورز پسند کر رہے تھے
23:03تلہ اور محید کو دوسرا سیلزمن اٹینڈ کر رہا تھا
23:07تلہ نے ان بچوں کو ایک نظر دیکھا
23:09اس کی جیسے خواہش تھی کہ محید بھی اس طرح
23:12خود اپنی آئس کریم پسند کرے
23:13ویلکم سر
23:15سیلزمن نے خوش اقلاق مسکراہت کے ساتھ بولا
23:18گیلکسی آئس کریم کی میجیکل دنیا میں خوش آمدید
23:21سیلزمن نے پیار بھری نظروں سے محید کو دیکھا
23:24تینکیو
23:25آپ کے پاس تو یہاں بہت سارے فلیورز نظر آ رہے ہیں
23:28محید کون سا فلیور لوگے خود پسند کرو
23:30تلہ نے شیشے میں جھاک کر آئس کریم فلیورز کی طرف دیکھا تھا
23:34محید جھجک کر تلہ کے پیچھے چھپ گیا
23:37وہ اس انجان شخص سے بات نہیں کرنا چاہتا تھا
23:40سیلزمن خوش اقلاقی سے محید سے بولا
23:43آپ ٹیسٹ کر کے دیکھ لو بیٹا
23:44یلوئی چاکلٹ ٹرائے کرو
23:46سیلزمن ہسموک اور شوخ سا لڑکا تھا
23:50محید تلہ کے پیچھے چھپ جانے کی کوشش کر رہا تھا
23:53محید کی جھجک اور سہمنا محسوس کر کے
23:56سیلزمن نے گرم شوش مسکراہت کے ساتھ
23:58فوراں کاؤنٹر پر سے ایک چھوٹا پلاسٹک سپون اٹھایا
24:01اور چاکلٹ فلیور آئس کریم
24:03چمچ میں نکال کے محید کی طرف بڑھا دی
24:06محید فوراں مزید پیچھے ہٹ گیا
24:09اس نے جھکڑ کر تلہ کا بازو پکڑ لیا
24:11تلہ کوشش کر رہا تھا کہ محید اپنے لئے آئس کریم خود پسند کرے
24:15پیار بھری مسکراہت کے تاتھ اس سے بولا
24:18محید چکے تو دیکھو یار کیسا فلیور ہے
24:20تلہ اسے اعتماد دلا رہا تھا
24:23مگر محید اسے جھکڑ کے اس کے پیچھے چھپ رہا تھا
24:26نو پا
24:28سیلزمیل فوراں مسکرا کے دوسرے سپون میں نیا فلیور نکال رہا تھا
24:32اچھے اسٹرابری ٹیس کرو بیٹا
24:34بہت مزی کا فلیور ہے
24:35سیلزمیل نے چمچ میں آئس کریم بھر کے محید کی طرف بڑھائی
24:40محید کے انداز میں واضح در اور قوف آ گیا
24:43اسے ڈرتا دیکھ کر تلہ فوراں بولا
24:47محید کا بھی خود پسند کرنے کا موڈ نہیں
24:49آپ ایسا کریں ہمیں دو چوکلٹ دے دیں
24:51ایک کپ اور ایک کون
24:52شور سر
24:53تلہ جیب سے والٹ نکال کے اس میں سے اپنا کارڈ نکالنے لگا
24:57سیلزمیل اسی دوران کپ اور کون میں ان کی آئس کریم نکال رہا تھا
25:02محید بدستور طرح کا ایک بازو جکڑ کے اس کے پیچھے چھپ کے کھڑا تھا
25:06کہ کہیں پھر سے سیلزمنٹس سے بات کرنے کی کوشش نہ کر لے
25:09تلہ اندر ہی اندر بہت ڈسٹرب ہو رہا تھا
25:13مگر اپنی ڈسٹربنس چھپا رہا تھا
25:15ان کے برابر کھڑے دونوں بچے اچھل اچھل کے
25:18خود فرمائش کر کر کے سیلزمنٹس سے چکنے کے لئے فلیورز لے رہے تھے
25:22تلہ نے سیلزمنٹ کی محید کی طرف اٹھتی ترس کھانے والی نظروں کو بھی نوٹس کیا تھا
25:28سیلزمنٹس سے آئس کریم دیتا محید کو ترس کھانے والی نظروں سے دیکھ رہا تھا
25:33وہ جیسے محید کو ابنورمل اور اسپیشل چائل سمجھ رہا تھا
25:36تلہ اور محید آئس کریم کھانے کے بعد گھر واپس جا رہے تھے
25:40تلہ گاڑی چلا رہا تھا
25:42محید اس کے برابر میں بیٹھا تھا
25:43محید نے بازوں میں اپنی ٹوئے کار کو جگڑا ہوا تھا
25:47وہ گاڑی میں بیٹھا بار بار تلہ کے چہرے کی طرف دیکھ رہا تھا
25:51اسے تلہ بہت خاموش اور اپسیٹ لگ رہا تھا
25:54محید حساس بچہ تھا
25:56اسے ہی احساس ہو رہا تھا
25:57کہ اس نے پا کو آئس کریم شاپ پر سیلزمن کے سامنے شرمندہ کروایا
26:00اور خود اپنی آئس کریم آرڈر نہیں کی
26:03جبکہ تلہ اس کے خاموش اور اداس تھا
26:06کہ وہ ایسا کیا کرے
26:07کہ محید دوسرے بچوں کی طرح
26:08نارمل بیہیف کرنا شروع کر دے
26:11محید بار بار تلہ کے خاموش چہرے کو دیکھ رہا تھا
26:15پا سیڈ
26:16محید پریشان ہو رہا تھا
26:19اس کی آنکھوں میں دکھ اور ٹینشن بھری تھی
26:21کہ پائش سے ناراض ہو گئے
26:23دلہ نے ایک اداس نظر محید پر ڈالی
26:25گہرا سانس بھر کے
26:27ہلکا سا مسکرا کے بولا
26:29نو بڑی آئم ناٹ سیڈ
26:30محید معصومانہ نظروں سے بار بار
26:34اس کے چہرے کو دیکھ رہا تھا
26:36وہ تھوڑا ہیزیٹیٹ کر رہا تھا
26:38ایسے کہ جیسے اس سے کوئی مسٹیک ہوئی ہو
26:40دلہ نے گاڑی چلاتے چلاتے
26:42پیار سے محید کو دیکھا
26:43ایک ہاتھ سٹیڈنگ پر رکھے رکھے
26:46اس نے دوسرا ہاتھ سے محید کے بالوں کو
26:48پیار سے چھوا
26:49نہیں محید پانا تو سیڈ ہے نا غصے میں
26:52بس تھوڑا تھک گئے ہیں یار
26:54تم پریشان مت ہو سب ٹھیک ہے محید
26:56اسے اندازہ ہوا کہ محید پریشان ہو رہا ہے
26:59اس کی خاموشی سے
26:59لہذا فورا نہیں مسکرا کے خود کو نارمل
27:02اور پر سکون ظاہر کر رہا تھا
27:04محید نے بس گردن ہلا دی
27:06اس حساس بچے کو یہ ٹینشن
27:08تھی کہ اس نے پاکو شرمندہ کروا دیا
27:10اور اسی لئے پاک آموش ہیں
27:12گھر آ کے
27:14تلہا اپنے کمرے میں چلا گیا
27:16کمرے میں مدھم روشنی تھی
27:18وہ اپنے بیٹ پر بیٹھا تھا
27:20اس کے ہاتھ میں ایک کتاب تھی
27:22لیکن وہ کتاب پڑھ نہیں رہا تھا
27:24وہ کھویا کھویا اور اداسہ تھا
27:27وہ محید کی وجہ سے
27:28محید کو نارمل کرنے کی
27:31اس کی تمام تر کوششیں ناکام ہو رہی تھی
27:33تلہا کے چہرے پر تھکن اور اداسی نوایا تھی
27:37کمرے میں قاموشی اور ویرانی سی پھیلی تھی
27:39کمرے کا دروازہ آہستہ سے کھلا
27:42محید نے اندر جھاکا
27:43وہ اپنے نائٹ سوٹ میں تھا
27:46اس کے ہاتھ میں اس کا سٹف ٹوائے تھا
27:48اور دوسرے ہاتھ میں ایک پیپر
27:49تلہا نے دروازہ کھلنے کی آواز پر
27:52اس کی طرف دیکھا
27:53محید کیا ہوا نین نہیں آرہی
27:55تلہا محید کو دیکھتے ہی
27:57اپنی تمام تر اداسی اور پریشانی
27:59بھلا کے نرمی سے ہلکا سا مسکر آیا
28:01محید آہستہ سے چلتا
28:03اس کے پاس آ گیا
28:04تلہا اسے پیار اور نرمی سے دیکھ رہا تھا
28:07محید اس کے پاس آ کے کھڑا ہوا
28:09اس نے معصومیت سے تلہا کو دیکھا
28:11اور اٹک اٹک کے بولا
28:14پا
28:15سوری
28:16تلہا ایک دم ہی سیدھا ہو کے بیٹھا
28:19اس نے کتاب سائٹ ٹیبل پر رکھی
28:20وہ جھک کر محید کی طرف دیکھا
28:23تلہا کی نظر محید پر جمی تھی
28:25سوری
28:26کس بات کی سوری محید
28:28محید نے شرمندگی سے نظر جھکا کے
28:31ہاتھ میں بکڑا کاغذ تلہا کی طرف بڑھایا
28:33اس کے ہاتھ ہلکے سے کانپ رہے تھے
28:36تلہا نے کاغذ اس کے ہاس سے لیا
28:38کاغذ کے اوپر پینسل سے
28:41محید نے اپنی بچکانہ ہینڈ رائٹنگ میں
28:42بڑا بڑا لکھا تھا
28:44I'm sorry pa
28:45کاغذ پر لکھے الفاظ پڑھ کر
28:47تلہا کی آنکھوں میں نمی آگئی تھی
28:49اس نے بے اپتیار محید کو اپنے گلے سے لگایا
28:52اسے والہانہ پیار کرتے ہوئے
28:54تلہا نے محید کو اپنی گود میں بٹھا لیا
28:56اس کا دل سے دل کٹ کر رہ گیا
28:59اس چھوٹے سے بچے کی اس حساسیت پر
29:02پاکی جان محید
29:03تم کو sorry بولنے کی کوئی ضرورت نہیں
29:06Me bad
29:08No talk
29:09محید تلہا کے گلے لگے لگے
29:12ٹوٹے ٹوٹے لفظوں میں بولا
29:13وہ جیسے شرمندگی سے تلہا سے اس بات کی معافی مانگ رہا تھا
29:17کہ وہ بول نہیں پاتا
29:18No محید
29:19تم bad نہیں
29:21بہت اچھے ہو
29:22سب سے اچھے ہو
29:23تلہا کے جیسے دل پر کسی نے زوز سے ہارٹ ڈالا تھا
29:27اس کی آنکھیں آنسوں سے بھر گئی تھی
29:30محید کی بھی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے
29:32محید تو اتنا پیارا ہے
29:34سمارٹ ہے
29:35ذہین ہے
29:36فوٹبال اور کرکٹ اتنی اچھی کھیلتا ہے
29:38تم میری زندگی کی سب سے بڑی خوشی ہو محید
29:41and I am so proud of you
29:43تلہا نے محید کا چہرہ ہاتھوں میں تھاما
29:46تلہا اسے پیار کر رہا تھا
29:48اس کی آنکھوں میں نمی
29:49اور محید کے لئے والہانہ چاہت تھی
29:51محید کی آنسوں بھری آنکھوں میں یہ اتمنان پھیلا
29:55کہ پائش سے ناراض نہیں ہے
29:57تم پریشان مت ہو محید
29:59سب ٹھیک ہے
30:00سب ٹھیک ہو جائے گا
30:01تم خود پر کوئی پریشر نہ لو
30:03میں بس یہ چاہتا ہوں تم خوش رہو
30:08تمہاری خوشی سے بڑھ کر
30:09میرے لئے کچھ اہم نہیں محید
30:11تلہا جذباتی لہجے میں بولا تھا
30:14محید اب مسکر آ رہا تھا
30:15وہ پرسکون ہو گیا تھا
30:17ہم دونوں ایک ٹیم ہے
30:18ٹھیک ہے
30:19پاہ ہمیشہ ہمیشہ تمہارے ساتھ ہیں محید
30:22تلہا کی آنکھوں میں محید کے لئے دنیا جہاں کا پیار تھا
30:26محید نے اس کی گردن کے گرد
30:28اپنے بازو پھیلائے تھے
30:29اور وہ تلہا کو پیار کر رہا تھا
30:32صدف اور سلمان صوفے پر بیٹھے ہوئے تھے
30:35دادی دادا بیٹھ پر بیٹھے تھے
30:37سب روشی کے لئے آئے عمر کے رشتے پر
30:39ڈسکشن کر رہے تھے
30:40صدف کا موڈ بہت قراب تھا
30:43انہیں جیسے سلیقہ پر بہت غصہ آ رہا تھا
30:46یہ سلیقہ روشی کو پڑھنے نہیں دیں گی
30:48پہلے اس کے دماغ میں شادی کا خناس ٹالا
30:50اور اب رشتہ لیے چلی آئیں
30:52حد ہوتی امی بابا آپ بتائیں
30:54یہ کوئی عمر ہے روشی کی شادی اور منگنی کی
30:56صدف نے دادا دادی سے پوچھا
30:59اسے پوری امید تھی کہ وہ ان کی بات سے اتفاق کریں گے
31:02دادا بردباری اور سنجیدگی سے بولے تھے
31:05بیٹا تمہارا اعتراض ہر حوالے سے جائز ہے
31:08ابھی واقعی روشی کو اپنی تعلیم مکمل کرنی چاہیے
31:11مگر بات عمر کی ہے
31:13صدف نے کہ برقلاف ان تینوں کے چہرے پر
31:17اس رشتے کے لیے مضبط تاثرات نظر آ رہے تھے
31:20اس پر سوچا جا سکتا ہے
31:22عمر ہم سب کی آنکھوں کے سامنے بڑا ہوا
31:25گھر کا بچہ ہے
31:26کبھی نہ کبھی تو تم نے اپنی بچیوں کی شادی کرنی ہی ہے نا
31:30کیا ضروری ہے جب تم شادی کا سوچو
31:32اس وقت تمہیں عمر جیسا بہترین لڑکا ملے گا
31:35صدف کو جیسے صدمہ سا پہنچا تھا
31:38اس رشتے کی حمایت کا سن کر
31:39وہ عالی تعلیم یافتہ ساس اسر سے
31:42یہ توقع نہیں کر رہی تھی
31:43امی آپ اور بابا تو ہمیشہ
31:45ایڈیوکیشن کے اتنے حق میں رہتے ہیں
31:47پھر اس رشتے کی حمایت کیسے کر سکتے ہیں
31:50مانا عمر مجھے بہت پسند ہے
31:52مگر روشی ابھی ان سب چیزوں کے لیے
31:54بہت چھوٹی ہے
31:55صدف جذباتی اور خفا ہوئے بغیر
31:58تھنڈے دل سے امی اور بابا کی بات پر غور کرو
32:01یہ رشتہ عمر کا آیا ہے
32:03کسی ایرے غیرے کا ہوتا تو میں لمحہ بھر
32:05لگائے بغیر منع کر دیتا
32:07مگر اب مجھے لگتا ہے ہمیں سوچ سمجھ کر
32:09فیصلہ کرنا چاہیے
32:10سلمان سمجھانے والے انداز میں بولے تھے
32:13صدف نے بغور ساس سسر
32:16اور شہر کی طرف دیکھا
32:17ان کی نظروں میں
32:19رشتے کے لیے حامی بھڑنے کی خوہش نظر آئی تھی
32:22وہ اپنی ناغواری کے باوجود
32:24چپ ہو گئی تھی
32:25یعنی آپ امی اور بابا
32:27تینوں اس رشتے کے حق میں ہیں
32:29صدف ڈائریک سلمان سے پوچھ رہی تھی
32:32سلمان نے سر کو ہاں محلایا
32:34احل کی مسکراہت کے ساتھ بولے
32:36ڈیموکرسی میں مجورٹی کی مانی جاتی ہے
32:39اور یہاں تو کینڈی ڈیٹ بھی
32:40تمہارا اپنا فیورٹ لڑکا ہے
32:41سلمان گہری ساس لے کے
32:44سنجید کی سے بولے
32:45اگر آپ سب کی یہ رائے ہے تو ٹھیک ہے پھر بسم اللہ کریں
32:48صدف بحالت مجبوری
32:50رشتے پر راضی ہو گئے
32:51تمہیں تو خوش ہونا چاہیے
32:53تمہاری بیٹی جلال کی بہو بن رہی ہے
32:55اگر عمر جلال جیسا ثابت ہوا
32:57تو پھر روشی تو بیٹھ کے صرف میاں پر حکم چلایا کرے گی
33:01سلمان شرارت بھرے انداز میں بولا
33:03صدف سلمان کی اس بات پر پیساکتہ ہس پڑی
33:06دادہ دادی بھی مسکرا دیئے
33:09اللہ نہ کرے جو عمر جلال جیسا رنمرید بنے
33:12سلیخہ نے تو میاں کو بے دام ملام بنا رکھا ہے
33:15دادی ہسی روکتے ہوئے بولی
33:17صدف بیٹا تم روشی کی تعلیم کی طرف سے ہرگز کرنا کرو
33:22ابھی صرف رشتہ تیہ کر رہے ہیں
33:24جب تک روشی کی گریجوشن نہیں کر لیتی
33:26شادی کے بارے میں سوچا بھی نہیں جائے گا
33:28دادہ نے بردباری سے صدف کو اتمنان دلایا
33:31کہ وہ ان کی خوہشات کے خلاف کچھ نہیں کریں گے
33:35صدف سسر کی یقین دہانی پر ریلیکسی ہو گئی
33:38انہیں اعتراض عمر کے رشتے پر نہیں
33:40کم عمری کے رشتے پر تھا
33:42ورنہ عمر تو ان کو دلو جان سے عزیز تھا
33:45عمر گاڑی کی چابی گھماتا جم سے واپس آیا تھا
33:49وہ ٹریک سوٹ میں تھا
33:50لاؤنج میں سلیخہ فون پر دادی سے بات کر رہی تھی
33:53دادی نے انہیں رشتے کے لیے ہاں کر دی تھی
33:55اور سلیخہ بہت خوش ہو رہی تھی
33:57چلے مبارک ہو آپ لوگوں نے میرا مان تو رکھا
34:00اب یہ بتائیں امی میں رسم کرنے کب آؤں
34:03سلیخہ امی سے بولی
34:04عمر جو اندر کمرے کی طرف جا رہا تھا
34:08سلیخہ کی اس بات پر چونک کا رکھا تھا
34:10اس کے چہرے پر یک دم یا خوشگوار سی مسکراہت پھیل گئی تھی
34:13وہ اندر جانے کے بجائے وہی بیٹھ گیا
34:16گھر کی بات ہے کسی تام جھام کی ضرورت نہیں
34:19دادی سنجید کی سے بولی
34:21مگر میں منگنی ضرور کروں گی امی
34:24کیا خیال ہے اگلا جمعہ رکھ لیں منگنی کے لیے
34:27چلو جیسی تمہارے خوشی
34:29میں صدف اور سلمان کو بتا دیتی ہوں
34:31تمہارا منگنی کا ارادہ ہے
34:32روشی جو دادی کے کمرے میں لاپرواہی سے داخل ہوئی تھی
34:36اس نے دادی کی بات چونک کر سنی
34:38اس کے چہرے پر خوشی اور اکسائٹمنٹ پھیل گئی
34:41وہ اندہ دھن وہاں سے بھاگی
34:42سلیخہ نے خوشی خوشی فون بن گیا
34:45اور جلال کو آوازے دی
34:46کشمش بھائیم بیاں اور بھابی نے ہاں کر دی ہے
34:49جلدی سے مو میٹھا کروائیں
34:50جلال کچن سے بھاگتے دوڑتے
34:52بیوی کی بات سنتے وہاں آئے
34:54ایک خوشی بھرا محول بن گیا سارے گھر میں
34:57مبارک ہو عمر
34:58تمہاری فیوریٹ مامی نے ہاں کر دی
35:00سلیخہ نے عمر کو چھیڑا
35:02روشی خوشی سے بھرپور انداز میں
35:05بھاگتی دوڑتی اپنے کمرے میں داخل ہوئی
35:07وہ دادی کی سلیخہ سے بات سن کے آ رہی تھی
35:10اندر آتے ہی وہ ماہی کے گلے لگ گئی
35:14اس نے ماہی کو زوردار انداز میں
35:16گلے لگاتے ہو
35:17خوشی سے چلاتے ہوئے بتایا
35:19مبارک ہو ماہی
35:20ممی نے ہاں کر دی
35:21یہ سب میرے وظیفے کی برکت ہے
35:23ماہی سکتے کسی حالت میں
35:25روشی کے گلے لگی ہوئی تھی
35:26اس کا چہرہ گہرے دکھ سے بھر گیا تھا
35:29روشی نے ماہی سے الگ ہوتے ہوئے
35:31بھرپور ایکٹرائنٹمنٹ میں
35:33چھلانگیں لگاتے ہوئے کہا
35:34ماہی اب پیچھے کھڑی
35:36اپنے آنسوں کو پیتی
35:37روشی کے بھرپور
35:38خوشی کے چہرے کو دیکھ رہی تھی
35:41روشی موبائل پر
35:42سلیخہ کو کال ملا رہی تھی
35:44میں سلیخہ پپو کو تو فون کروں
35:46آکر کام تو وہی آئی نا
35:47ہیلو پپو
35:48کیسی یہ میری بہرانی
35:50سلیخہ مسکرا کے بولی
35:52آپ کی بہرانی خوشی سے پاگل ہو رہی ہے
35:54پاؤ رکھ کہی رہی ہے
35:56پڑھ کہی رہے ہیں
35:57اب تو ممی کی سختنیاں
35:59سر طلح کی ڈانٹ
36:00کچھ بھی برا نہیں لگے گا
36:01روشی کھل کھلا کے ہس پڑی
36:03پتہ نہیں یہ خیال
36:04میرے دماغ میں پہلے کیوں نہیں آیا تھا
36:06تمہیں وظیفے اور طریقے بتا رہی تھی
36:08اور خود یہاں وہاں عمر کے لیے
36:10رشتے تلاش کرتی پھر رہی تھی
36:11سلیخہ شوخ و شریر سے لہجے میں بولی تھی
36:15پپو دیر آئے درست آئے
36:17آپ نے صحیح وقت پر صحیح فیصلہ کر لیا
36:19میرا حال جتنا بھی خراب ہو
36:21مگر مستقبل تو آپ نے
36:22بڑا ہی برائٹ بنا دیا ہے
36:24روشی پکا مو بنا کے بولی تھی
36:26ماہی دکھی انداز میں
36:28روشی کو ہستے کھل کھلاتے دیکھ رہی تھی
36:30اور یہ سوچ رہی تھی کہ وہ روشی کی خوشیوں کے خاطر
36:33اپنی خوشی کا گھلا گھوٹ دے گی
36:34اور بہن کی خوشی میں خوش ہوگی
36:36صبح کے وقت
36:39روشی اپنے آفیس کے لیے تیار ہوئی گیٹ سے نکلی
36:41موبائل ہاتھ میں پکڑے
36:43وہ کیپ کا ویٹ کر رہی تھی
36:44اسی وقت برابر والے گیٹ سے روحیل نکلا
36:47وہ بھی کہیں جانے کے لیے نکل رہا تھا
36:49روشی اسے دیکھ کے کچھ سوچ تھی
36:51سیدھی اس کے پاس آئی تھی
36:52روحیل روشی کو دیکھ کے خوش ہوا
36:55گوڈ مارننگ روشی جی
36:57آپ کی باتوں سے اس دن میری شگر کم ہو گئی تھی
36:59روحیل داتوں کی نمائش کرتا
37:01اس روز
37:02روشی کی بدمزاجی کا شکوہ کر رہا تھا
37:05تو آپ میرے گھر سے لے لیتے
37:07روشی تنزیہ بولی تھی
37:09روشی تھی آپ ایسی باتیں کیوں کر رہی ہیں
37:11پہلی ملاقات میں تو آپ مجھ سے
37:13اتنی محبت سے ملی تھی
37:14اب تو لگتا ہے آپ کو پہلی ملاقات
37:16اور ہماری نظروں کا ملنا سب بھول گئی ہیں
37:19روحیل پیار بھرے انداز میں شکوہ کر رہا تھا
37:22روشی اسے اپنی منگنی کا بتا کر
37:24اس کی خوش فہمیوں کو ہمیشہ کے لیے
37:26قتم کرنے اس کے پاس آئی تھی
37:28آپ کو کوئی کیسے بھول سکتا ہے
37:30آپ میری زندگی کی وہ غلطی ہیں
37:32جو میں کبھی بھولی نہیں سکتی
37:34اب آپ چھوڑیں ساری باتوں کو
37:36روشی جی یہ بتائیں آگے کیا کرنا ہے
37:38روحیل اسے پیار بھری نظروں سے دیکھتا
37:41رومینٹک انداز میں بولا تھا
37:43آپ اپنی تیاری کر لیں
37:44اپنی ممی کو بیچ کلر کے
37:46اچھے اچھے جوڑے دلوائیں
37:47اگلے ہفتے میری منگنی ہے
37:49روشی نے بڑے اتمنان سے روحیل کو اطلاع دی تھی
37:52روحیل کے اوپر جیسے بم پھٹا
37:54روشی کی کیپ آگئی
37:56وہ ٹھک ٹھک کر کے تیز خدموں سے چلتی
37:58کیپ میں بیٹھ گئی
37:59روحیل صدمے والی حالت میں جونک ادون کھڑا رہ گیا تھا
38:03ناہید کرسی پر پاؤں رکھے
38:05جاہلانہ انداز میں بیٹھی
38:06اندے پرانٹے کا ناشتہ کر رہی تھی
38:08سات ملازمہ کو آواز لگا رہی تھی
38:11رزیہ میری چائے لیاو
38:12ملائی ڈال کے لانا
38:13روحیل روشی کی منگنی کی قبر سن کر
38:16بہت غصے میں گھر کے اندر آیا
38:18اس نے گاڑی کی چابی اور موبائل میز پر پٹکا
38:21ناہید نے انگلیوں پر لگی
38:22انڈے کی زردی کو زمان سے چاٹتے ہوئے
38:24روحیل سے پوچھا
38:25میز توڑو گے کیا
38:27اما میرا دماغ بنوٹ ہو رہا ہے میرے مو مت لگو
38:30روحیل غصے بھرے جذباتی لہجے میں بولا
38:33اچھے محلے موٹھا کے لے آئی ہوں تمہیں
38:35مگر تم چھوٹے محلو والی زبان
38:37بولنا نہ چھوڑنا
38:38دیکھا ہے نا روشی کے گھر میں سب کیسے بولتے ہیں
38:40تینک یو تینک یو سوری سوری
38:43سب یہی کرتے رہتے ہیں
38:44ناہید نے جیسے صدف کے لہجے کی نقل
38:47اتارنے کی کوشش کی تھی
38:48روحیل کو ماں کی بات پر شدید غصہ آیا تھا
38:51تم بیٹھ کے مجھے سہانے خوب دکھاتی رہنا
38:54وہاں روشی کسی اور کی ڈولی میں
38:56بیٹھ کے رخصت ہو جائے گی
38:57روحیل سڑ کے بولا تھا
39:00ہوا کیا ہے پتہ تو چلے
39:01سڑے لے کرے لے کیوں بنے ہوئے ہو
39:03ناہید بیٹے کو بغوڑ دیکھتی
39:06اب کچھ فکر سے پوچھ رہی تھی
39:07روشی کی منگنی ہو رہی ہے
39:10روحیل کی یہ بولتے ہوئے
39:11آواز بھرا گئی تھی
39:12کیا یہ کیا بکواس کر رہے ہو
39:15تمہیں کس نے بتایا
39:16ناہید نے روحیل اور روشی کی شادی کے
39:18بہت خوب دیکھ رکھے تھے
39:20روشی نے خود بتایا ہے ابھی ابھی
39:22روکیل ناقام عاشقوں کی طرح
39:24کرسی پر دکھ بھرے انداز میں بیٹھ گیا تھا
39:27بڑے سب سقباغ دکھائے تھے
39:28امہ تم نے مجھے
39:29روشی میری ہی دولن بنے گی
39:31اس کی تو کسی اور سے منگنی ہو رہی ہے
39:33وہ اب ماں کی طرف ناراضی سے دیکھ رہا تھا
39:36بڑی ہی مکار عورتیں ہیں
39:37کھاپی کے ہمارے گھر سے گئیں
39:39کتنی مہنگی مہنگی چیزیں میں نے بنوائی ان کے لیے
39:41دس ہزار لگ گئے ان کی چائے کی دعوت میں
39:52کہ روشی کی فیملی کو برا بھلا کہنے لگی تھی
39:54انہیں زیادہ غم
39:55اپنی چائے کی دعوت میں خرچ ہونے والے پیسوں کا تھا
39:58تم بیٹھ کے
40:00بس ہی اپنی چائے کی دعوت اور
40:01دس بیس ہزار روپوں کا رونا روتی رہو
40:04میرے غم کا تو کوئی احساس ہی نہیں ہے نا
40:06ماں کی باتوں پر
40:08روحیل کو اور غصہ آیا تھا
40:10بجائے وہ اس کے غم کا احساس کریں
40:11اپنے پیسے کا دکھ رو رہی تھی
40:13ہائی میرا لال
40:15صبح صبح کیسا موہ تر گیا میرے بیٹے کا
40:17چھوڑو روحیل
40:18اس روشی کو کونسی وہ بہت ہور پری ہے
40:21ویسے بھی مجھے یہ رشتہ مشکلی لگ رہا تھا
40:24بیٹے کو خفا ہوتے دیکھ کر
40:25ان کی ممتہ جاگی
40:26اس کا سر اپنے سینے سے لگا کے
40:29نہ ہی جذباتی ہو کے بولی تھی
40:30اما میں تمہیں بتا رہا ہوں
40:32میں شادی کروں گا تو صرف روشی سے
40:34وہ میری پہلی اور آخری محبت ہے
40:36اگر وہ مجھے نہ ملی تو میں اس کے گھر کے سامنے
40:38خود کو پیٹرول چھڑک کے آگ لگا لوں گا
40:40روحیل کرسی سے فلمی ہیرو والے انداز میں
40:43اٹھا اور غصے سے کہتا چلا گیا
40:45اے لو یہ تو پورا کا پورا مجنوعی ہو گیا
40:48اس لڑکی کے پیچھے
40:49ناہید بیٹے کے فلمی انداز پر
40:51اپنے سر پر ہاتھ مار کے بولی تھی
40:53روشی کرسی سے ٹیک لگائے
40:56بڑے خوشگوار اور بے فکرے موڈ میں
40:58بیٹھی موبائل پر مٹھائی
40:59آرن لائن آرڈر کر رہی تھی
41:01اپنے برابر بیٹھی کلیگ لڑکی سے اس نے پوچھا
41:04نیدہ تم کونسی مٹھائی کھاؤگی
41:06مٹھائی کس خوشی میں
41:08اپنے کام میں مصروف لڑکی نے
41:10حیرس سے دیکھا میری منگنی ہو رہی ہے
41:12روشی نے ترا کے کہا
41:15اس کی بات پر اس کے ڈیسپ کے آس پاس
41:16بیٹھے کلیگز نے اس کی جانب دیکھا
41:18ہال میں بیٹھے تمام لوگ
41:20روشی کی طرف متوجہ ہو گئے تھے
41:22اس کی بلند آواز پر
41:24سب نے اپنا اپنا کام چھوڑ دیا تھا
41:27ایک دوسرے کلیگ نے
41:28شرارت بھرے انداز میں روشی سے کہا
41:30تو اب کیٹل ایکسپلوشنز آپ کے
41:32سسرال میں ہوا کریں گی
41:33روشی جواباً بغیر برا مانے کھل کھلا کے
41:36ہس پڑی تھی وہ اپنی کرسی سے
41:38اٹھ کے اعلان کرنے والے انداز میں
41:40کشی سے بھرپور لہجے میں وہاں بیٹھے
41:42تمام کلیگز کو بتا رہی تھی
41:50تاکہ بس سب کی پسند کی
41:52مکس مٹھائیاں منگوالوں
41:53روشی نے آفیس کے محول کو بڑا خوشگوار
41:56سا بنا دیا تھا سب اس کی بات پر
41:58ہنس رہے تھے ایک کلیگ خاتون
42:00ہستے ہوئے کہنے لگی
42:02آیت لگتا ہے تم اپنی منگنی پر
42:04واقعی بہت کش ہو
42:05مجھے نہ بچپنی سے منگنی اور شادی
42:08کا بڑا شوق تھا کوئی پوچھتا تھا
42:10بڑی ہو کے کیا بنوگی تو میں کہتی تھی
42:12دلہن سب روشی کی باتیں
42:14سن کر ہنس رہے تھے
42:15روشی نے بڑا سا مٹھائی کا ڈبا منگوالیا تھا
42:18وہ کچھ جا جا کر سب کو مٹھائی کھلا رہی تھی
42:21وہ اپنے کلیگز کو مٹھائی کھلانے کے بعد
42:23ڈرائنگ ہال میں موجود انجینئرز اور
42:25ڈرافٹسمن کو مٹھائی خود ان کے
42:27سیٹ پہ جا کے پیش کر رہی تھی
42:29ڈرائنگ ہال میں انجینئرز کچھ
42:31ٹیکنیکل باتچیت میں مصروف تھے
42:33روشی کے آنے کی وجہ سے
42:35وہاں ان کے کام کا ٹیمپو اور
42:37سنجیدگی ٹوٹی تھی
42:38روشی مینیجر فرحان کو مٹھائی پیش کرتے ہوئے
42:41بولی تھی
42:41سر مٹھائی کھائیں میری منگنی تیہ ہو گئی ہے
42:44مینیجر فرحان نے پرتکلف سے انداز میں
42:47مٹھائی کا ذرا سا ٹکڑا ٹوڑا
42:48تو روشی بولی سر پورا رزگلہ اٹھائیں
42:51نہ میں نے شگر فری منگوائی ہے
42:53مبارک ہو آیت
42:54مینیجر فرحان بولے
42:57روشی کے سرار پر مینیجر فرحان نے
43:00پورا رزگلہ اٹھا لیا
43:01روشی مٹھائی کا ڈبا پکڑے مڑی تھی
43:04تاکہ وہ جو لوگ رہ گئے ہیں
43:06انہیں بھی مٹھائی کھلا سکے
43:07مگر مڑتے ہی اس کا سامنا طلحہ سے ہوا
43:09طلحہ کو دیکھ کے روشی نے بغیر خبرائے
43:11مٹھائی کا ڈبا اس کے آگے بھی کر دیا
43:13گراف مین اور انجینئرز نے
43:15جلدی جلدی مٹھائی ختم کی
43:16مینیجر فرحان نے تو پورا کا پورا
43:18رزگلہ ہی موں میں رکھ لیا
43:20وہ سب طلحہ کو ایک دم وہاں دیکھ کر
43:22ڈر گئے تھے
43:22سر مٹھائی لیں میری منگنی تیہ ہو گئی
43:25روشی طلحہ سے بولی تھی
43:27نو تھینکس اگر آپ کا منگنی کا جشن
43:29قتم ہو گیا ہو اور آپ مٹھائی کھلا چکی ہو
43:32تو کیا ہم لوگ کچھ کام کر لیں
43:34طلحہ نے روشی کو جتایا
43:36کہ یہ آفیس ہے کوئی پکنک سپورٹ
43:37یا پارٹی کی جگہ نہیں
43:39روشی برا سا موں بناتی ہوئی
43:41مٹھائی کا ڈبا پکڑے
43:42ڈرائنگ ہال سے نکل گئی
43:44جبکہ طلحہ اسے اگنور کرتا
43:46اپنی بات مکمل ہوتے
43:47کسی انجینئر سے بات کرنے لگا تھا
43:49روشی کو جاتے دیکھ کر
43:51اس نے دل میں شکر ادا کیا
43:52کہ اس لڑکی کی منگنی ہو گئی
43:54بس اب اس سے جلدی جان چھوٹ جائے گی
43:57ماہی اپنی کوئی کلاس اٹینڈ کر کے
43:59کوریڈور میں چلتی ہوئی آ رہی تھی
44:01اس کا چہرہ بہت سنجیدہ اور افسردگی لیے ہوئے تھا
44:03اس کے موبائل پر عمر کی کال آئی
44:05اسکرین پر عمر کا نام دیکھ کر
44:07ماہی کی آنکھوں میں دکھ بھرایا
44:09وہ اپنی یک طرفہ محبت کے انجام کے بعد
44:12عمر سے بات نہیں کرنا چاہتی
44:14مگر اسے اپنا بھرم بھی عزیز تھا
44:17اس لئے خود کو کمپوز کرتے ہوئے
44:19اس نے عمر کی کال ریسیف کی
44:20دوسری جانب عمر اپنے
44:22کار ڈرائف کرتا ہوا آفس جا رہا تھا
44:25گاری میں کوئی رومنٹک سا ہلکا
44:26گانا بھی لگا ہوا تھا
44:28عمر بہت خوش نظر آ رہا تھا
44:30ہیلو عمر کیا کام ہے
44:32وہ عمر کے ساتھ لمبی بات نہیں کرنا چاہتی تھی
44:35اس لئے فورا نہیں بولا
44:36لوگ بڑے بیزی ہیں
44:37ہمیں لفٹی نہیں دی جاری
44:39رات بھی تمہیں کال کی تھی
44:40تم نے ریسیب ہی نہیں کی
44:41عمر شریر سے انداز میں بولا
44:44اس کے بات کرنے سے پتا لگ رہا تھا
44:46کہ وہ بہت خوش ہے
44:47میں جلدی سو گئی تھی
44:49آج میرا ایک امپورٹنٹ ٹیسٹ تھا
44:50عمر کے خوشی بھرے انداز نے
44:52ماہی کو مزید ہرٹ کیا تھا
44:55اس نے اپنا دکھ
44:56اپنے اندر چھپاتے ہوئے سنجیدگی سے کہا
44:58تم نے مجھے مبارک بات ہی نہیں دی
45:00بڑی بے وفا ہو
45:01عمر اتنا خوش تھا تک کہ وہ
45:04ماہی کی سنجیدگی کو نوٹیس ہی نہیں کر رہا تھا
45:07بہت مبارک ہو
45:08ماہی مقتصر بولی
45:09تم خوش ہونا اس منگمی پر
45:11عمر نے نرم لہجے میں پوچھا تھا
45:14اس کی آنکھوں محبت سے سرشاڑ تھی
45:16آف کورس میں بہت خوش ہوں
45:18عمر کی یہ باتیں ماہی کو ہرٹ کر رہی تھی
45:21مگر وہ کچھ ظاہر نہیں ہونے دے رہی تھی
45:23آواز تو خوشی والی نہیں لگ رہی
45:26عمر نے ماہی کے سرد و سنجیدہ انداز کو نوٹیس کیا تھا
45:30اب یونیورسٹی میں کھڑی ہو کے بھنگڑا نہیں ڈال سکتی
45:33میں بہت خوش ہوں منگنی پر
45:34ماہی کا انداز بھجا ہوا تھا
45:37مجھ سے بھی تو پوچھ لو
45:38میری خوشی کے بارے میں
45:39کتنی محنت کی ہے میں نے ممی کو راسی کرنے کے لیے
45:42تمہیں تو پتا ہے نا
45:44مامی سے ان کی ذرا کم ہی بنتی ہے
45:46عمر شرارت بھرے انداز میں بولا
45:48پوچھنے کی ضرورت نہیں
45:50تمہاری آواز سے ہی پتا چل رہا ہے
45:52تم کتنے خوش ہو
45:53ماہی آہستگی سے بولی
45:55میں نے تمہیں اس لیے فون کیا تھا
45:57کہ ممی شام میں شاپنگ کا پروگرام بنا رہی ہیں
45:59تم بھی چلو
46:00ماہی کو عمر کی بات بہت بری لگی
46:03ایسا لگا جیسے عمر اس کا دل
46:05توڑ کے زخموں پہ نمک چھڑک رہا ہو
46:07عمر میری کلاس شروع ہونے والی ہے
46:10میں بعد میں بات کرتی ہوں
46:11ماہی نے اچھلت بھرے انداز میں
46:13فوراں بول کر لائن کارڈ دی
46:15اگر ایک سیکنڈ اور مزید بات کرتی
46:17تو وہ خود پر قابو نہ رکھ پاتی
46:19اور رو پڑتی
46:20وہ چلتی ہوئی
46:21الک تھلک سی بینچ پہ آکے بیٹھ گئی
46:23بے آواز چند آنسو اس کی آنکھوں سے گرے
46:26وہ بیک سے ٹشو نکال کے آنسو
46:28ساف کر رہی تھی
46:29عمر کی گاڑی سگنل پر رکھی تھی
46:32جب ماہی نے بغیر خداحافظ کیے
46:34لائن کارڈ دی
46:35عمر حیران پریشان سا رہ گیا
46:37وہ خود سے زیر لب بولا تھا
46:40اسے کیا ہوا ہے
46:40اسے ماہی کا رویہ بلکل سمجھ میں نہیں آیا
46:43تھوڑی جنجلا ہٹ بھی ہوئی
46:50اسے لڑو سارے مہاز اکیلے سر کر
46:52اوپر سے ان کی ایٹیٹیوٹ
46:53عمر چڑھ کے جنجلا کے خود سے بول رہا تھا
46:56سگنل کھلنے پر وہ
46:58کچھ چڑھے مون میں گاڑی دوبارہ
47:00سٹارٹ کر رہا تھا
47:01لائک کومنٹس شیئر کریں
47:03اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کے لیے سبسکرائب کریں

Recommended