- 6/3/2025
Dars e Quran Ba Mutalliq Hajj o Qurbani | Surah Al Baqarah Ayat 124
Speaker: Mufti Syed Zaigham Ali Gardazi
#DarseQuran #BaMutalliqHajjoQurbani #aryqtv #hajj2025
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Speaker: Mufti Syed Zaigham Ali Gardazi
#DarseQuran #BaMutalliqHajjoQurbani #aryqtv #hajj2025
Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Category
🛠️
LifestyleTranscript
00:00Alhamdulillahi wa kafa wa salamun ala abadhi alladhin astafa
00:19Amma ba'du fa'audhu billahi min ashshaytanin rajim
00:22Bismillah ar-Rahman ar-Rahim
00:24Wa'idhe b'tala Ibrahim Rabbuhu bi kalimatin fa'atammahun
00:28Qala inni ja'iluka linnaasi imamah
00:31Qala wa min zurriyeti
00:33Qala la yenal wa ahdi zalimeen
00:36Sadaq Allahumma ulana al-Azim
00:38Allahumma salli ala siyyidina wa maulana
00:41Muhammadin wa ala ala siyyidina
00:43Wa ashabi siyyidina wa maulana
00:45Muhammadin wa barikus salim
00:47Salata wa salaman alayka ya rasulallah
00:50Likhamsatun utfee biha harral wabai al-hatima
00:53Al-Mustafa wal-Murtada
00:55Wabnaahuma wal-Fatima
00:57Humdus salat ke baad
00:59Wajibul ahteram
01:01Muaziz wa muhteram
01:02Sama'in un-nazirin
01:03Air YQ TV ke plait form se
01:07Hajj beitullah ke
01:08Mقدas و متبرک موقع پر
01:12Tars'i Quran ke یہ
01:12Silsila jari u sari hai
01:14Aaj
01:14Eks intihai اہم موضوع
01:16Ke huwalé se
01:16Guftogu ki jayegi
01:17Surah Bukhara
01:19Ayat no.124 ki
01:20Tilawat ki gai
01:20Allah rabul aramien
01:22Isayat karimah ke ziman me
01:23Hak biyan kerne ki
01:25Hameh sunnene
01:26Sumjnene
01:26Khud amal kerne
01:28O dursru tak
01:29Pegamhe
01:29Quran wa sunnat
01:30Pegamhe
01:31Hak pohchanane ki
01:31Tufiq atah farmai
01:32In ayat
01:34Biyinaat
01:35Me
01:35Surah Bukhara
01:36Ayat no.124
01:37Isayat karimah
01:38Isayat karimah
01:39Isayat karimah
01:40Isayat karimah
01:41Hr.ibhara
01:42Ibrahim
01:42Alayhi sallam
01:43Ke tahluk
01:43Se
01:44Aap ki
01:45Izat
01:45Aap ki
01:46Aza
01:46Aap ki
01:47Aap ki
01:47Aad
01:48Aap ki
01:49Aap ki
01:49Fضilat
01:50Aap ki
01:51Keramah
01:51Kekhi
01:51Makamah
01:52Pera
01:52Allah rabul
01:52Alayhi
01:53Na
01:53Biyan
01:53Fır
01:53Aap
01:54Aap
01:54Aap
01:55Biyasat
01:56Mustafa
01:57Sallam
01:57Sallam
01:58Ha
01:59Aap
02:01Aap
02:03Aap
02:03Aap
02:05Aap
02:05Aap
02:07اور حضرت ابراہیم علیہ السلام وہ عظیم شخصیت ہے
02:11اللہ کے وہ جلیل القدر نبی ہے
02:13کہ ان تینوں کے ہاں
02:15اللہ تعالیٰ نے آپ کو وہ عزت عطا فرمائی ہے
02:17یعنی تینوں اپنا انتصاب
02:19حضرت ابراہیم علیہ السلام سے کرتے ہیں
02:21مشرقین مقہ اپنے آپ کو حضرت ابراہیم کے
02:23اولاد مانتے
02:23اور اپنے آپ کو کہتے کہ ہم دین ابراہیمی پر ہیں
02:27حضرت ابراہیم کی جو شریعت
02:29تھی ان کا توڑ طریقہ تھا
02:30ہم اس پر ہیں
02:31پھر اسی طرح چونکہ یہود و نصارہ
02:35بن اسرائیل کے انبیاء اکرام علیہ السلام
02:37کی اولاد میں سے ہیں
02:38اور ان انبیاء سے اپنے آپ کو منصوب کرتے تھے
02:41اور ان انبیاء اکرام علیہ السلام
02:43کا سلسلہ نصب بھی حضرت ابراہیم سے ملتا ہے
02:45حضرت یاقوب علیہ السلام کے
02:47والد گرامی حضرت عساق
02:48اور حضرت عساق کے والد گرامی حضرت ابراہیم
02:51علیہ السلام
02:51تو اس لیے اس زمانے میں جتنے بھی
02:55سماوی مذاہب کا دعوی
02:57کرنے والے افراد تھے
02:58ان تمام کیاں حضرت ابراہیم
03:01علیہ السلام مقدس مانے جاتے تھے
03:03ان سے اپنی نصبتیں قائم کی جاتی تھی
03:05تو اس لیے قرآن کریم میں حضرت ابراہیم
03:07علیہ السلام کے تعلق سے
03:10کسیر مقامات پر کلام فرمایا گیا
03:11آپ کے
03:13اقائد و نظریات کو بیان فرمایا گیا
03:15آپ کے
03:17دین کی جو
03:19جو اہم چیزیں تھی ان کو بار بار
03:21بیان فرمایا جا رہا ہے
03:22اور اس چیز کی طرح دعوت فکر دی جارہی ہے
03:24تم جو عامال کرتے ہو ان کا حضرت ابراہیم سے کوئی تعلق نہیں ہے
03:28تم جو شرک کرتے ہو
03:29تم جو اللہ کے لیے
03:30اولاد مانتے ہو
03:32اللہ کے لیے بیوی مانتے ہو
03:33اللہ کے لیے اس طرح کی چیزیں جو مانتے ہو
03:35جن چیزوں سے اللہ رب العالمین منظہ اور مبرہ ہے
03:39تو وہ
03:40حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شریعت میں
03:42یہ ساری چیزیں نہیں تھی
03:43وہ ان اقائد و نظریات کو ماننے والے نہیں تھے
03:46قرآن کریم میں کئی مقامات پر
03:48اس تعلق سے اللہ رب العالمین نے کلام فرمایا
03:51سورہ نحل میں فرمایا
03:52کہ اِنَّا عِبْرَاهِمَ قَانَ عُمَّةً قَانِتًا لِلَّهِ حَنِیفَةً
03:56وَلَمْ يَكُمْ مِنَ الْمُشْرِقِينَ
03:58کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام
03:59خالصتاً اللہ رب العالمین کے لیے جھکنے والے تھے
04:02اللہ کی بارگاہ میں
04:04وہ عبادات کرنے والے
04:06اللہ کی بارگاہ میں سجدہ رزی کرنے والے
04:08قَانِتًا لِلَّهِ
04:08اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں
04:11وہ عبادت کرنے والے تھے
04:12اللہ کے لیے ان کی
04:13ساری اس طرح کی نسبتیں تھی
04:15وَلَمْ يَكُمْ مِنَ الْمُشْرِقِينَ
04:17وہ مشرقین میں سے نہیں تھے
04:19یعنی ان کے عقیدے میں کوئی شرک
04:21بدپرستی
04:22یا اللہ کے لیے اولاد کا ماننا
04:24یا اس طرح کی چیزیں جن سے اللہ پاک ہے
04:26اللہ رب العالمین جن سے بری ہے
04:29وہ چیزیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دین میں
04:31اور آپ کے اعتقادات میں نہیں تھیں
04:33پھر اسی طرح ایک مقام پر فرمائے
04:35فَتْتَ بِعُمِ اللَّهِ اِبْرَاہِمَ حَنِفَا
04:37وَمَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِقِينَ
04:39کہ ابراہیم علیہ السلام کے دین کی پیروی کرو
04:42وہ مشرق نہیں تھے
04:44وہ اللہ کے ساتھ
04:45بتوں کو شریک نہیں کیا کرتے
04:46جس طرح تم کرتے ہو
04:47کہ توحید کا جو منبعہ اور مرکز ہے
04:50وہاں تین سو ساٹھ بت رکھے ہیں
04:51ہر خاندان میں درجنوں کے حساب سے
04:54الگ الگ بت رکھے گئے ہیں
04:55ہر گھر میں درجنوں کے حساب سے
04:57چھوٹے بڑے سائز کے
04:58وہ بت رکھے ہوئے ہیں
04:59تو فرمائیں کہ وہ تو مشرق نہیں تھے
05:01ان کے عقیدے میں ان کی جو شریعت ہے
05:04توڑ طریقہ تھا
05:05اقائد و نظریات تھے
05:06اس میں کوئی شرک بدپرستی کا معاملہ نہیں تھا
05:08اور جو یہودی اور عیسائی
05:11اپنے آپ کو منصوب کر کے کہتے تھے
05:13کہ معاذ اللہ حضرت ابراہیم یہودی تھے
05:14یا عیسائی تھے
05:16تو اس کو بھی رد فرما کر
05:17کہ ابراہیم نہ یہودی تھے
05:22اور نہ عیسائی تھے
05:23وہ خالصتاً
05:27اللہ کی بارگاہ میں جھکنے والے
05:29اور اللہ کی عبادت
05:31اللہ کی اطاعت کرنے والے
05:34اور اللہ رب العالمین
05:36ہی کے لیے سارے معاملات کرنے والے تھے
05:38وہ مشرقین میں سے نہیں تھے
05:40تو ان تینوں طبقات کا جو
05:43حضرت ابراہیم علیہ السلام سے انتصاب تھا
05:46اس میں جو بوشید گیاں تھے
05:47بار بار اس چیز کو بیان فرمایا گیا
05:48تو حضرت ابراہیم کے تعلق سے
05:51اللہ رب العالمین نے
05:52کثیر مقامات پر جو کلام فرمایا
05:53اس کی بنیادی وجہ یہی ہے
05:55کہ اس زمانے میں جو طبقات پائے جاتے تھے
05:57تو وہ انتصاب
05:59حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف کرتے تھے
06:01بلکہ قرآن کریم میں
06:02آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
06:05کے وہ فرامین بھی بیان فرمایا گیا
06:06جس میں آپ نے
06:08یہود و نصارہ کو
06:09اور مشرقین کو دعوت دی
06:10اور فرمایا کہ آؤ ہم
06:12حضرت ابراہیم کے دین پر اتفاق کر لیں
06:14یعنی جن کو تم بھی اپنا مانتے ہو
06:16ہم بھی ان سے انتصاب کرتے ہیں
06:19یہود و نصارہ بھی
06:20انہی کی طرف اپنے آپ کو منصوب کرتے ہیں
06:22تو آؤ انہی کے دین پر ہم شامل ہو جائیں
06:24ان کے دین میں
06:25یہ بگاڑ اور خرابیہ نہیں تھی
06:26تو اس لیے قرآن کریم میں
06:28حضرت ابراہیم کے
06:29جو بیان کردہ واقعات ہیں
06:31تذکریں ہیں
06:31اس کی سب سے بڑی حکمت اور وجہ یہ ہے
06:33کہ اللہ تعالیٰ نے
06:35یہود و نصارہ اور مشرقین کو
06:36حضرت ابراہیم علیہ السلام کے
06:38توڑ طریقے
06:38جنہیں وہ بلکل فراموش کر چکے تھے
06:41وہ ان کے سامنے
06:42اللہ تعالیٰ نے ظاہر فرمایا
06:43اب اس آیت کریمہ میں
06:45سورہ بکرہ کی آیت نمبر 124 میں
06:47اللہ رب العالمین
06:49حضرت ابراہیم علیہ السلام کی شان
06:50آپ کی عزتیں
06:51اور آپ کی
06:53قدر و منزلت کو بیان فرمایا
06:55اور اشارت فرمایا
06:57اور یاد کریں
07:02کہ جب کئی باتوں میں
07:03اللہ رب العالمین
07:04حضرت ابراہیم کا امتحان لیا
07:05اللہ تعالیٰ نے ان کی آزمائش فرمائی
07:08تو انہوں نے ان سب کو پورا فرما دیا
07:11یعنی ہم حضرت ابراہیم
07:13کی صیرت طیبہ کا جائزہ لیں
07:15بچپن سے لے کر آپ کے وصال تک
07:18زندگی کا ایک ایک لمحہ
07:20وہ آزمائشوں میں مبتلا
07:21آپ کا بچپن اسی کیفیت میں گزرتا ہے
07:25آپ کا لڑکپن اسی کیفیت میں
07:27جوانی اسی کیفیت میں
07:28پھر اولاد ہونے کے بعد
07:30جب بڑاپے کی عمر ہے
07:31اس میں بھی آزمائش مختلف
07:33ان ساری آزمائشوں کا آپ نے مقابلہ کر کے
07:36اور اللہ رب العالمین سے
07:37اپنے لئے عزت حاصل کی
07:39کامیابی حاصل گئے
07:40فَأَتَمَّهُنَّ
07:41کہ ان ساری آزمائشوں پر
07:43آپ پورا اتریں
07:44آج کبھی کسی امتحان کی بات کی جاتی ہے
07:47تو اب چند سوالات پیدا ہوتے ہیں
07:50کہ امتحان کس نے دیا
07:51امتحان کس نے لیا
07:53کس چیز کا امتحان تھا
07:55امتحان کا ریزلٹ کیسا رہا
07:57اس کا انام کیا ہے
07:58ان سارے سوالات کے جوابات
08:00اللہ رب العالمین نے
08:01اس آیت کریمہ میں دیا
08:02پہلا سوال یہ ہے
08:04کہ امتحان کس نے دیا
08:05تو فرمائے کہ
08:06وَعِدِبْتَلَا عِبْرَاهِيمَ
08:07عِبْرَاهِيمَ علیہ السلام نے
08:09امتحان دیا
08:10لینے والا کون ہے
08:11رَبُّهُ
08:12آپ کا رب
08:13یعنی آپ کے رب نے
08:15آپ کا امتحان لیا
08:16کن چیزوں کے ذریعے
08:17بِكَلِمَاتٍ
08:18کئی چیزوں کے ذریعے
08:19جس کو قرآن کریمہ
08:20اللہ رب العالمین نے
08:21تفصیل کے ساتھ
08:22کئی مقامات پر بیان فرمایا
08:24اب امتحان ہوا
08:25تو پھر اس کا ریزلٹ کیا ہے
08:26تو فرمائے کہ
08:28فَأَتَمَّهُنَّا
08:29ان سارے امتحانات
08:31کو عزت عبراہیم علیہ السلام
08:32نے مکمل فرما دیا
08:33ان ساری آزمائشوں پر
08:35آپ پورا اترے
08:35ان ساری آزمائشوں
08:37کا اپنے مقابلہ کیا
08:38اور پھر
08:39جب آپ
08:41ان سارے امتحانات
08:42آزمائشیں
08:43ابتلا
08:43اور جو
08:45اس طرح کے معاملات
08:46تھے
08:46اس پر پورا اترے
08:47تو رب تبارک وطالعہ
08:48کی طرف سے
08:49آپ کو انعام یہ دیا گیا
08:50اور اس انعام سے
08:52متعلق فرمائے
08:53کہ
08:53اللہ رب العالمین نے فرمائے
08:58کہ بے شک میں
08:58تمہیں تمام لوگوں
09:00کا امام بنانے والا
09:01یعنی آپ کے بعد
09:03قیامت تک آنے والے
09:05جتنے بھی
09:05سماوی مذاہب ہونے
09:07ان سب کے پیشوہ
09:09حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے
09:10آج بھی
09:12جتنے سماوی مذاہب ہونے
09:13کا دعوے دار ہے
09:13ان کے اگر
09:15اقائد و نظریات کا
09:17جائزہ لیں
09:17یا انتصابات کا
09:18جائزہ لیں
09:19تو وہ سارے
09:20اپنی نسبت ہے
09:21حضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرف کرتے ہیں
09:23اگرچہ ان کے
09:24اقائد میں بوشیدگیاں آگئی
09:26بگاڑ آگیا
09:26خرابیاں آگئی
09:27لیکن
09:28کہ ہم تمہیں
09:33تمام لوگوں کا
09:33امام بنائیں گے
09:34اور پیشوہ بنائیں گے
09:35اب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے
09:38ارز کی کہ
09:38قَالَ وَمِن دُرِّيَّتِ
09:39بارِ تَعْلَمْ
09:41میری اولاد سے بھی
09:42یعنی
09:42اسے بھی یہ پیشوہی
09:43عطا فرما
09:44اسے بھی یہ
09:45عزت اور کرامت
09:46عطا فرما
09:47تو اللہ رب العالمین
09:49کا ایک اصول ہے
09:50اور
09:51سنت مبارکہ ہے
09:52فرمائیں کہ
09:53قَالَ اللَّهِ يَنَالُوَحْدِ الظَّالِمِينَ
09:55اے ابراہیم
09:57میرا وعدہ
09:58ظالموں کو نہیں پہنچتا
09:59یعنی
10:00وہ چاہے
10:01اس کی نسبت
10:02کتنی بڑی کیوں نہ ہو
10:03اگر وہ
10:04انبیاء کا
10:05وفدار نہیں ہے
10:06اللہ کا وفدار نہیں ہے
10:07اور
10:08ان کی تعلیمات
10:10کو پورا کرنے والا نہیں ہے
10:11تو چاہے
10:12اس کی نسبت
10:13کتنی پختہ کیوں نہ ہو
10:14نسبت کے دعوے
10:16کتنے کیوں نہ کرتا ہو
10:17اگر وہ
10:18انبیاء اکرام علیہ السلام کی
10:19تعلیمات سے
10:19رو گردانی اختیار کرتا ہے
10:21تو ایسو کے لئے
10:22فرمایا کہ
10:23ان کے لئے کوئی عزت نہیں ہے
10:24کوئی عزاز و شرف نہیں ہے
10:25عزاز و شرف
10:27اسی کے لئے ہے
10:27کہ جو
10:28ان انبیاء اکرام علیہ السلام کی
10:30لائی ہوئی تعلیمات پر
10:31عمل کرے گا
10:31اللہ رب العالمین
10:32اس سے کامیابی اطاف فرمائے گا
10:33اب اس آیت کریمہ میں جن
10:36بڑی آزمائشوں سے
10:37متعلق فرمایا گیا
10:38کہ ان کے ذریعے
10:39اللہ تعالیٰ نے
10:40آپ کی آزمائش فرمائی
10:41آپ بچپن کا زمانہ دیکھیں
10:43حضرت عبراہیم علیہ السلام کے
10:45بچپن میں
10:45آپ کے والدِ گرامی کے انتقال ہو گیا
10:47پھر آپ کے
10:48چچا نے
10:49آپ کی پرورش کی
10:50اور پھر
10:52پورے
10:53قبیلے والوں کی طرف سے
10:54بار بار آپ کو
10:55اسرار کیا جاتا
10:56بدپرستی کی طرف
10:57اس زمانے میں
10:58چاند کی پوجا کی جاتی ہے
10:59سورج کی
11:00ستاروں کی پوجا کی جاتی ہے
11:01بدو کی پوجا کی جاتی ہے
11:03اب ان ساری چیزوں کی
11:05بوشید کی حضرت عبراہیم علیہ السلام
11:06نے ان کی اطلوں کے مطابق
11:07کلام فرما کر
11:08ان کے سامنے ظاہر فرما دی
11:09چاند سورج ستارے کو دیکھ کر
11:11آپ نے فرمایا کہ
11:12کیا یہ میرے رب ہے
11:13جب وہ ڈوب گئے
11:15تو فرمایا کہ
11:16میں ڈوبنے والے کی عبادت نہیں کرتا
11:18یعنی جو
11:19اپنے وجود کو
11:20باقی نہیں رکھ سکا
11:20تو وہ خدا کیسے ہو سکتا ہے
11:22پھر اسی طرح
11:23بدو سے متعلق
11:25آپ نے جو
11:25معاملہ فرمایا
11:26قرآن کریم نے
11:27اس کو بھی تفصیل کے ساتھ
11:28بیان فرمایا
11:28کہ جب قوم
11:30اپنے میلے کے لئے چلی گئی
11:31آپ نے
11:32سارے بت خانے کو
11:33پاش پاش کر دیا
11:34ہاں تھوڑا
11:36بڑے بت کے کاندے پر رکھا
11:37اور آپ اپنے گھر تشریف لیا
11:38اب جب قوم عبادت
11:40کرنے کے لئے شام کو آئی
11:42بتو کا حال دیکھا
11:43تو آپس میں
11:45ایک دوسرے سے پوچھنے لگے
11:46کہ یہ کس نے کیا ہوگا
11:47تو کس نے کہا
11:48کہ ابراہیم نے
11:48کیونکہ وہ ہمارے
11:50بتو کے خلاف باتیں کیا کرتے ہیں
11:51حضرت ابراہیم علیہ السلام کو
11:53بلایا گیا
11:54آپ سے پوچھا گیا
11:54کہ کیا آپ نے یہ کام کیا ہے
11:57تو آپ نے فرمایا
11:58کہ مجھ سے کیا پوچھتے ہو
11:59یہاں حضرت ابراہیم علیہ السلام
12:01ان کو لانے چاہتے ہیں
12:02آپ نے فرمایا
12:03کہ مجھ سے کیا پوچھتے ہو
12:04کہ اس سے پوچھو
12:11یہ بڑا ہے
12:12یہ موقع واردات پر موجود تھا
12:15اور
12:15آلہ واردات اس کے پاس موجود ہے
12:18تھوڑا اس کے کاندے پر آپ نے رکھا تھا
12:19you can ask me if this question I want to ask you something
12:22if you have asked to
12:23just ask me your word
12:25or if you have the most important part,
12:28so ask me what I suggest
12:29since you have theもう
12:31that I should tell him.
12:33His case is,
12:33so this is the big difference.
12:36If you have seen it,
12:38you just ask me,
12:40then ask me to Entertainment.
12:42God has the guest
12:44you within a simple body uncomfort,
12:46that if voluntions will not brings to you,
12:48اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے
12:51عرض کرنے لگے
12:52کہ ابراہیم آپ جانتے ہیں
12:54کہ یہ بولتے سنتے نہیں ہیں
12:55یہ ہمیں کوئی جواب نہیں دے سکتے
12:58نہ ہم ان سے بات کریں تو یہ سنیں گے
13:00تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے فرمایا
13:03کہ افسوس ہے تم پر
13:04اففل لکم
13:05وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّا فَلَا تَعْقِلُونَ
13:08کہ تمہارے لئے افسوس ہے
13:09کہ تم ایسے کی عبادت کرتے ہو جو بولتا نہیں ہے
13:12جو سنتا نہیں ہے
13:13جو دیکھتا نہیں ہے
13:14جو اپنے نفع نقصان کا مالک نہیں ہے
13:17اپنے آپ سے کسی چیز کو دور نہیں کر سکتا
13:20تکلیف دے چیز کو ہٹا نہیں سکتا
13:22جو اپنے نفع نقصان کا مالک نہیں ہے
13:24وہ تمہیں کیا نفع دے گا
13:25تمہیں کیا نقصان پہنچائے گا
13:27اور تمہاری کیا حاجت روائی کرے گا
13:30جو اپنے آپ سے کسی مشکل کو دور نہیں کر سکتا
13:32اب حضرت ابراہیم علیہ السلام کا یہ امتحان تھا
13:35ایک تو احقاق حق
13:36اور ابتال باطل کا معاملہ
13:38اور پھر اس کے نتیجے میں جو پریشانی آنے والی ہیں
13:41آپ کے لیے بڑا ایک پریشانی کا معاملہ
13:43نار نمرود کا
13:44کہ جب نمرود نے آپ کے لیے آگ جلائی
13:47اور ایک طویل وقت تک
13:49کئی ایام کئی ہفتوں تک
13:51وہ آگ کا سلسلہ جاری رہا
13:53اس کو جلایا گیا
13:54خوب اس کو جوش دلایا گیا
13:55اور کیفیت یہ تھی کہ
13:58اس کے آس پاس
13:59کئی کلومیٹر تک اگر کوئی
14:02زیرو کوئی چیز جاتی
14:03جانور جاتا تو وہ جل کر پک جاتا اس میں
14:05اس کے اوپر سے اگر کوئی چیز گزرتی
14:07تو وہ پک کر اس میں گزر جاتی
14:09اس میں گر جاتی
14:10اب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو
14:12یہاں
14:14اس زمانے کا جو ایک
14:15طریقہ تھا
14:17منزنیک
14:18طرز کی ایک چیز تھی
14:19جس کے ذریعے حضرت ابراہیم علیہ السلام کو
14:21آگ میں پھیکا گیا
14:22اب یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کیلئے
14:24بڑی آزمائش
14:25لیکن فرمایا کہ
14:27فَأَتَمَّهُنَّ
14:28آپ نے اس آزمائش کو پورا کیا
14:31اس امتحان کو پورا کیا
14:32اور اس امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی
14:34یعنی ہم دیکھیں کہ
14:36اللہ تعالیٰ نے اس کائنات میں
14:38اپنے وجود کی دلیل کے طور پر
14:41ہمارے سامنے بے شمار نشانیاں رکھی ہیں
14:43نمرود کا آپ سے جب آمنہ سامنا ہوا
14:45آپ نے اللہ رب العالمین کی توحید پر دلائل پیش کیے
14:49اس نے بھی
14:50اپنی خدائی کے دعوے پر
14:53وہ سیدہ دلیلیں دی
14:54حضرت عبراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ
14:56میرا رب وہ ہے جو زندہ کرتا اور مارتا ہے
14:58تو اس نے کہا کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں
15:01کہ میں
15:02زندگیاں دیتا ہوں میں موت دیتا ہوں مارتا ہوں
15:04اور اس دعوے پر دلیل کے طور پر
15:07دو قیدی اس نے پیش کیے
15:08ایک کی فانسی ہونے والی تھی
15:10دوسرے کو قید سے رہائی ملنے والی تھی
15:12رہائی والے کے گردن اڑا دی اور
15:14فانسی والے کو آزاد کر دی اور کہا کہ
15:15میں زندہ کرتا ہوں مارتا ہوں
15:17یعنی اس کی ذہنی بوسیدگی اتنی تھی
15:19اور ذہنی پسمانگی اتنی تھی
15:22اس پر پھر حضرت عبراہیم علیہ السلام نے فرمایا کہ
15:25بتا میرا رب تو وہ ہے جو سورج کو مشرق سے نکالتا
15:28اور مغرب میں غروب کرتا ہے
15:29اگر تو واقعتاً خدا ہے
15:31تو کل تو مغرب سے اس کو نکال اور مشرق میں غروب کر
15:34اب یہ حضرت عبراہیم علیہ السلام نے
15:37اس کے ذہن کے مطابق کلام فرمایا
15:38آجز آگیا
15:39اور رائے فرار اختیار کرنے کے لیے
15:43اور شرمندگی اور خفت مٹانے کے لیے
15:45حضرت عبراہیم علیہ السلام کے لیے
15:47اس نے آگ جلائی
15:48اور اس آزمائش پر بھی حضرت عبراہیم علیہ السلام پورے اترے
15:52اور جب آپ کو آگ میں ڈالا گیا
15:55اللہ رب العالمین کی طرف سے
15:57یہ جو ایک ابتلاع کا سلسلہ
15:59تو اس میں کامیابی حاصل کی گئی
16:00تو رب تبارک و تعالیٰ کی طرف سے حکم فرمایا گیا
16:02کہ یا نارکونی بردوں
16:04کہ اے آگ
16:07ابراہیم کے لیے
16:08تھنڈک والی اور سلامتی والی ہو جا
16:11تو اب
16:12اتنی مشکل ترین کیفیت ہے
16:14لیکن پائے سبات میں لفظ دشک نہیں آتی
16:17وہ اقبال نے کہا تھا نا
16:19کہ بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
16:21عقل ہے مہوے تماشائے لبے بام ابھی
16:24یعنی انسان
16:26اگر عقل کی بنیاد پر یہ سارے فیصلے کرنا شروع ہو جائے
16:29تو پھر تو عقل نہیں تسلیم کرتی اس چیز کو
16:31لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام کا عشق تھا
16:34کہ جے سوڑا میرے دکھوی چرازی میں سکھنو چلے پاما
16:38یہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا معاملہ
16:40اور پھر
16:41آپ کو اللہ رب العالمین نے
16:44اولاد کی نعمت سے نوازہ بڑاپا ہے
16:46اقلوتے بیٹے ہیں
16:48اب پھر اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک امتحان کا سلسلہ ہے
16:51اور فرمایا گیا کہ
16:52اس بیٹے کو جا کر
16:54اور اہلیہ کو جا کر حضرت حاجرہ کو جا کر
16:57وادی غیر عزیز ذرا میں جا کر چھوڑ کے آجائے
16:59اب ایسی وادی کے جہاں
17:01زندگی کا نام و نشان نہیں
17:03پانی نہیں ہے سبزہ نہیں ہے
17:05دور دور تک کوئی آبادی نہیں ہے
17:07قرآن کریم میں اس کو غیر عزیز ذرا کہا
17:10یعنی اس میں زندگی کی کوئی علامت نہیں پائی جاتی
17:13لیکن امتحان یہ ہے
17:15کہ اقلوتا بیٹا
17:17جان سے پیارا بیٹا
17:18امیدوں کا سہارا
17:20اور بڑاپے کا سہارا
17:22یہ ساری چیزیں
17:23اللہ رب العالمین ہے
17:25اور پھر جس بیٹے سے متعلق قرآن خود فرماتے
17:27حلم والا بردباری والا بیٹا ہے
17:31فرمائے کہ جاؤ وہاں جا کر چھوڑ کے آجاؤ
17:33اس آزمائش پر بھی آپ پروہ اترے
17:35اہلی عرض کرتی ہیں
17:37کہ کس کے سہارے پر چھوڑ کے جا رہے
17:39تو حضرت ابراہیم علیہ السلام
17:41تین مرتبہ عرض کیا آپ نے کوئی جواب نہیں دیا
17:43اب وہ سابرہ
17:45شاکرہ
17:46اللہ کی برگزیدہ بندی حضرت حاجرہ
17:49وہ سمجھ جاتی ہیں
17:51کہ یہ ان کا اپنا کوئی فیصلہ نہیں ہے
17:53اپنی مرضی سے چھوڑ کے نہیں جارے
17:54اپنی طرف سے اپنے فیصلے سے نہیں چھوڑ کے جارے
17:57اللہ رب العالمین کی طرف سے حکم ہے
17:59چنانچہ عرض کیا کہ کیا رب کا حکم ہے یہ
18:02تو فرمائے کہ ہاں یہ رب کا حکم ہے
18:05اب حضرت حاجرہ جو ایک نبی کی بیوی ہیں
18:08ایک نبی کی والدہ ہیں
18:10اب
18:10سبر کا حال کیا ہے
18:12استقلال کا حال کیا ہے
18:14استقامت کا حال کیا ہے
18:16شکر کی کیفیت کیا ہے
18:17حضرت ابراہیم علیہ السلام سے
18:20اب سوال نہیں کیا جاتا
18:21کہ ہم کھائیں گے
18:22کیا پییں گے
18:23کیا رہیں گے
18:23کہاں
18:23اب حضرت ابراہیم کو تسلی دی جاتی ہے
18:26اور آپ کو اتمنان دلایا جاتا ہے
18:28کہ آپ جائیں
18:29آپ بے فکر ہو کے جائیں
18:31آپ کے رب نے اگر حکم فرمایا ہے
18:33تو مجھے یقین ہے
18:34کہ آپ کا رب ہمیں ضائع نہیں فرمائے گا
18:36ہماری مضرور مدد فرمائے گا
18:38چنانچہ
18:39اس امتحان میں بھی کامیابی حاصل کی
18:41فَأَتَمْبَهُنَّ
18:42کہ آپ کی آزمائش کی گئی
18:44آپ نے اس آزمائش میں بھی کامیابی حاصل کی
18:47ناظرین اکرام
18:48گفتگو میں
18:49ایک مختصر سا وقفہ حائل ہے
18:51ملتے ہیں اس بریک کے بعد
18:53پھر اسی طرح آپ دیکھیں
18:54حضرت ابراہیم علیہ السلام جب
18:57اب یہ
18:59کسی کی اولاد جب
19:01جوانی کی دہلیس پر قدم رکھتی ہے
19:03تو اولاد سے متعلق
19:05بڑے سہانے خواب ہوتے ہیں
19:07سپنے ہوتے ہیں
19:09کہ یہ ہمارے بڑاپے کا سہارا بنے گا
19:11ہماری نسل کی افضائش کا ایک سلسلہ بنے گا
19:15اور
19:15یہ ہمارا سہارا
19:17ہمارا دست و بازو بنے گا
19:19اب اس عمر میں جب حضرت اسماعیل علیہ السلام پہنچا
19:22تو پھر آزمائش آ جاتی
19:23اور آزمائش کیا ہے
19:25کہ
19:26فَلَمَّا بَلَغَمَا حُسَّایَا
19:27قَالَ يَابُنَيَّا اِنِّي آرَا فِالْمَنَامِ
19:29اِنِّي اَذْبَحُوا كَفَنْ ذُرْمَادَ تَرَا
19:31کہ بیٹے میں نے خواب دیکھا ہے میں تمہیں زبا کر رہا ہوں
19:35تو بتاؤ کہ
19:36تمہارا
19:37اس بارے میں تمہارا کیا فیصلہ تمہاری کیا رائے ہے
19:40یعنی آزمائش ہے کہ
19:42اپنے بیٹے کی قربانی کرنی ہے
19:43اپنے بیٹے کو زبا کرنا ہے
19:45وہ بیٹا جو اقل ہوتا ہے
19:47بڑاپے میں اللہ رب العالمین نے اولاد اطاع فرمائی ہے
19:50امیدوں کا سہارا ہے
19:51اور
19:53بڑاپے کا سہارا ہے
19:54یہ ساری چیزیں اس سے ایک توقعات وابستہ ہے
19:57اور
19:58نبوت کا سلسلہ منتقل ہونا ہے
20:01لیکن اس کے باوجود
20:03اللہ رب العالمین کی طرف سے جب حکم فرمایا گیا
20:05تو پسو پے سے کام نہیں لیا گیا
20:08کوئی
20:09حجت نہیں کی گئی
20:11کوئی کیلو کال نہیں کیا گیا
20:13اس کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرنے کی کوشش نہیں کی گئی
20:17آج تو ہم
20:17عبادات میں بھی ہم ہلے نکالنے کی کوشش کرتے ہیں
20:21ہلوں کہ ہم
20:21بحثیت قوم آدھی ہو چکے ہیں
20:23زکاة بھی دینی ہے
20:25تو
20:25ہیلا کر کے کوئی ایسی صورت نکال لی جائے
20:27کہ وہ میرے آس پاس ہی رہے
20:28حضرت عبراہیم علیہ السلام کی بیٹے کی جان جانے کا معاملہ ہے
20:32لیکن
20:33والد گرامی تیار ہیں
20:35اب بیٹے سے پوچھا جاتا ہے
20:37تو آپ بھی
20:38بغیر کسی کیلو کال کے
20:40والد گرامی کی بارگاہ میں عرض کرتے ہیں
20:43کہ
20:43یہ ایسے خوبصورت الفاظ ہیں
20:46قرآن کریم میں اللہ رب العالمین نے
20:48اس کو بیان فرمائے
20:50اس کو بیان فرمائے
20:51کہ
20:51والد گرامی
20:54آپ کو جس چیز کا حکم ہوا ہے
20:56آپ اس کو کر گزریے
20:57اگر اللہ نے چاہا تو آپ مجھے صبر کرنے والا پائیں گے
21:03یعنی
21:04بیٹا قربان ہونے کے لیے جا رہا ہے
21:07وہ اقبال نے کہا تھا نا
21:08کہ یہ فیضان نظر تھا
21:10یا کہ مکتب کی کرامت تھی
21:11سکھائے کس نے اسماعیل کو آداب فرزد دی
21:14یعنی
21:15والد گرامی سے عرض کی جاتی ہے
21:17کہ آپ آنکھوں پر پٹی بان لے
21:18ایسا نہ ہو
21:19کہ آپ مجھے اس قیفیت میں دیکھ کر
21:21آپ کا ہاتھ
21:22اس پہ کپ کپ ہی آ جائے
21:24اس پہ لرزش تاری ہو جائے
21:26کوئی اس طرح کا معاملہ ہو جائے
21:27تو
21:28اب والد گرامی کو یہ عرض کی جاتی ہے
21:30گزارش کی جاتی ہے
21:31کہ آپ یہ کرے
21:32یعنی
21:33باپ بیٹا دونوں
21:34اللہ رب العالمین کی رضا پر راضی ہیں
21:35ان ساری آزمائشوں پر
21:37بحیثیت کمبہ
21:38وہ ساری اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں
21:41سر جھکائے حاضر ہو جاتے ہیں
21:42کہ باری تعالیٰ تیرا فیصلہ ہے
21:44ہم راضی ہیں
21:45اگر تیری اسی میں رضا ہے
21:47تو ہم راضی ہیں
21:47اور
21:48اس آزمائش پر
21:50جب آپ نے اپنے بیٹے کی قربانی پیش کر دی
21:53تو فرمایا کہ
21:53تو اب
22:13اللہ رب العالمین کی بارگاہ سے فرمایا گیا
22:14کہ
22:15اے ابراہیم
22:15ہم
22:16آپ کو تمام لوگوں کے لئے
22:18امام بنائیں گے
22:19پیشوا بنائیں گے
22:20رہبر بنائیں گے
22:21رہنما بنائیں گے
22:22اور کتنی بڑی فضیلت ہے
22:24کہ بنی اسرائیل کے
22:26سینکڑوں انبیاء کرام علیہ السلام
22:28آپ کی نسل میں
22:29اور کل کائنات میں
22:31جتنے اللہ تعالیٰ نے انبیاء کا سلسلہ فرمایا
22:33سب کے امام
22:35امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم
22:37خاتم النبیین
22:38حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے
22:40تو یہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو
22:42بڑا عزاز
22:43بڑا شرف عطا فرمایا
22:44اب اس کے بعد آپ نے عرص کیا
22:46کہ
22:46واری تعالیٰ میری اولاد کو بھی
22:48یہ عزاز عطا فرما
22:49اب اس میں ہمارے لئے
22:51ایک ایک
22:52پہلو سے
22:54بے شمار اسباق ہے
22:55اور جتنا اس سے
22:57متعلق کلام کیا جائے
22:58ہمارے لئے
22:59اس میں
22:59علم کے بے شمار موتی
23:02ہمارے سامنے آتے ہیں
23:03اور
23:04احوال و آمال و عقائد
23:06کی اصلاح کے لئے
23:06بے شمار اسباق
23:07اس میں نظر آتے ہیں
23:08فرمایا کہ
23:09کہ ابراہیم میرا اہد
23:13ظالموں کو نہیں پوچھتا
23:14یعنی
23:16اس دنیا میں
23:17نسبت
23:18کا صرف دعویٰ ہونا
23:19یہ کافی نہیں ہوتا
23:20نسبت کا صرف دعویٰ ہونا
23:22جب تک
23:23اس دعویٰ پر
23:24ہمارے پاس
23:24کوئی دلیل نہیں ہے
23:25آج تو ہم
23:27کسی شخصیت سے
23:28کوئی نسبت
23:29اگر ہماری قائم ہو
23:29تو صرف
23:30خالی نسبت کے بھرم پر
23:32ہم زندگی گزار لیتے ہیں
23:34کہ چلو کام ہو جائے گا
23:35ہم یاد رکھیں
23:36قرآن کریم میں
23:38حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم
23:40میں
23:40حضور کی پوری صیرت طیبہ میں
23:42صرف اس بات پہ
23:44کسی ایک مقام پہ
23:45اقتفاہ کرنا
23:46یا تکیہ کر کے بیٹھ جانا
23:47کوئی اجازت نہیں دی گئے
23:48بار بار عمل سے
23:50متعلق فرمایا جا رہا
23:51کہ عمل کرنا ہے
23:52عمل کرنا ہے
23:53اور اسی عمل کی وجہ سے
23:55اللہ رب العالمین کی بارگاہ میں
23:56سزائے جزا کا معاملہ کیا جائے گا
23:58صحابہ اکرام سے بڑا
24:00انبیاء کے بعد
24:01اس کائنات میں کوئی نہیں
24:02عزت ہمالا
24:03حضور کی علی بیت ادھار سے
24:05بڑا اس کائنات میں
24:06انبیاء کے بعد کوئی نہیں
24:08لیکن ان زوات مقدسہ
24:10کی صیرت کو بھی
24:11اگر ہم جائزہ لیں
24:12تو ان کے شب و روز
24:14ہمیں آمال میں
24:15بسر نظر آتے
24:16اور ان کی زندگیاں
24:19از اول تا آخر
24:21اللہ رب العالمین کی رضا
24:23حاصل کرنے کے لئے
24:23تگدوں میں گزار دیتے
24:25تو اسی سے ہم اندازہ لگائیں
24:26کہ آخرت کا معاملہ
24:28نجات کا معاملہ
24:29کامیابی کا معاملہ
24:30اس کے لئے
24:32کس قدر محنت درکار ہے
24:33یعنی
24:34ہم انبیاء اکرام علیہ السلام کی
24:37زوات مقدسہ کو بھی دیکھیں
24:38حضرت نوح علیہ السلام کا بیٹا ہے
24:40قرآن کریم میں فرمائے
24:42یہ آپ کی اولاد میں سے نہیں ہے
24:45آپ کے اہل میں سے نہیں ہے
24:47یعنی ویسے تو سلوی اولاد ہے
24:49بیٹا ہے سگا بیٹا ہے
24:50لیکن اگر وہ
24:51اس طور طریقے پر نہیں ہیں
24:53اس راستے پر نہیں ہیں
24:55ان تعلیمات پر نہیں ہیں
24:57تو فرمائے کہ
24:58صرف زبانی کلامی بیٹے ہونے کا دعوے دار ہونا
25:00یہ کافی نہیں ہوگا
25:01تو اس لئے ہمارے لئے
25:03بے شمار اسواق اس میں نکلتے ہیں
25:06اور دعوت فکر دی جا رہی ہے
25:08کہ لا ينالو احد الظالمین
25:10کہ اللہ رب العالمین کا اہد
25:12وہ ظالموں کو نہیں پوچھتا
25:13اللہ رب العالمین
25:15عزت انہیں عطا فرماتا ہے
25:17جو اپنے آپ کو عزتوں کے قابل بنائیں
25:19عزتوں کے لئے
25:21اپنے آپ کو تیار کریں
25:23اور انبیاء اکرام علیہ السلام کی
25:25اور ان زوات مقدسہ کی پاکیزہ
25:27جو نسبت ہے ان کے تقاضوں کو پورا کریں
25:29اگر یہ تقاضے پورے نہیں ہوں گے
25:31تو یقینا دنیا میں تو
25:33دنیا داری میں اگر معاملات دیکھیں
25:36تو بیٹا اہل ہو یا نہ ہو
25:38وراست میں اس کو وہ
25:39وہ
25:40لمح اقبال نے کہا تھا نا
25:42کہ
25:42ورسے میں ملی ہے انہیں مسند ارشاد
25:44زاغو کے تصرف میں
25:46اقابو کا نشہ من
25:47تو ہم دنیاوی طور پر تو دیکھ لیں
25:49کہ وہ پیری مریدی بھی آ جاتی ہے
25:51بڑا کوئی اپنے بیٹے کو
25:54شیخ بھی بنا لیتا ہے
25:55بڑے بڑے مناسب بھی دے دیے جاتے ہیں
25:56القباد بھی لمبے چوڑے لگا دیے جاتے ہیں
25:58لیکن حقیقتاً
26:01جو اگر
26:02وارث ہونے کا دعوے دار ہے
26:04اس کے لیے جب تک وہ تقاضے نہیں پورے ہوں گے
26:06تو اللہ کی بارگاہ میں صرف
26:08نسبت کام نہیں آئے گی
26:09اگر اس دعوے میں کوئی دلیل کے طور پر
26:12ہمارا عمل ہمارے پاس موجود نہیں
26:14تو اس لیے
26:15انبیاء اکرام علیہ السلام کی صیرت تطیبہ
26:18ان زوات مقدسہ کی صیرت
26:20اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
26:22پوری صیرت تطیبہ کا ایک ایک پہلو ہمیں
26:24عبادت میں بسر نظر آتا ہے
26:26اور ایسے عبادت گزار
26:28کہ اللہ رب العالمین کی بارگاہ سے
26:29خلیل اللہ کا لقب بتا فرمائے گا
26:31خلیل
26:32یعنی انتہائی گہرا دوست
26:34انتہائی گہرا دوست
26:35قرآن کریم میں آپ کے ان عصاف کو بیان فرمایا گیا
26:38کہ آپ کس قدر عبادت گزار
26:40کس قدر متقی پریزگار
26:42اور اللہ رب العالمین کی رضا حاصل کرنے کے لیے
26:45جب تک کوئی مہمان نہیں آتا
26:46دسترخوان نہیں بچھایا جاتا
26:48اور جیسے ہی مہمان آتا
26:50آپ کے دسترخوان کو وسیع کر دیا جاتا
26:51اس پر ترہ ترہ کے لوازمات کا اعتمام کیا جاتا
26:54تو آپ کی زندگی کا کوئی بھی پہلو
26:57اگر ہم اٹھا کے دیکھ لیں
26:58وہ ہر طرح کی عبادات سے ہمیں معمون نظر آتا ہے
27:01تو اس لیے
27:02ان انبیاء کرام علیہ السلام کی نسبتوں کا تقاضی یہ ہے
27:05کہ ان کے عمل کے مطابق
27:07اپنے زندگی گزارنے کی کوشش کی جائے
27:09انہوں نے جن اقائد و نظریات کے ہمیں تعلیم دی
27:11ان اقائد و نظریات کے مطابق
27:14اگر زندگی بسر ہے
27:15تو یہ دنیا اور آخرت میں ہمارے لئے
27:16افتخار کا معاملہ ہے
27:18یہ نسبتیں ہمارے لئے فخر کا باعث بنیں گے
27:20اور اگر خدا نہ خاصتہ نسبتیں
27:23صرف خالی دعوت کی حد تک ہے
27:25دلیل ہمارے پاس موجود نہیں ہے
27:27تو اللہ نہ کرے
27:29اللہ نہ کرے کہ کل بروز قیامت
27:31جن سے نسبتیں قائم کی جارہی ہیں
27:34وہ اپنا چہرہ مبارک ہی پھیر دیں
27:37یعنی اگر ان کے
27:39ان کی تعلیمات کے مطابق
27:41ان کے کردار کے مطابق
27:43کسی نے زندگی نہیں اپنائی
27:44اور اپنا رہنسین اس کے مطابق نہیں ڈالا
27:47تو یقینا یہ ان کے لئے بھی
27:49ایک
27:50دل توڑنے والی ناراض کرنے والی
27:53غزب کرنے والی ایک چیز ہوگی
27:55اللہ رب العالمین ہمیں عمل کی توفیق
27:57اتا فرمائے
27:58قرآن و سنت کے مطابق اپنے عقائد و عمال کی
28:01اصلاح کی توفیق اتا فرمائے
28:02اور ان زوات مقدسہ کی
28:04نسبتوں کا جو ہم پر حق ہے جو تقاضے ہیں
28:07اللہ رب العالمین اس کو پورا کرنے کی
28:10اور ان نسبتوں کو
28:11مزید اپنے عمل کے ذریعے پختہ کرنے کی
28:13توفیق اتا فرمائے
28:14اللہ رب العالمین عمل کی توفیق اتا فرمائے
28:17آج کے موضوع کے حوالے سے کوئی سوال
28:19اگر کسی کے ذہن میں وہ کوش لیے
28:21مفتی صاحب آپ سے ایک سوال ارز کرنا ہے
28:23کہ آذر جو کہ تاریخ میں منقول ہے
28:26کہ نہ کہ صرف بد پرست تھا
28:27بلکہ بد تراش بھی تھا
28:29تو اس کو منصوب کیا جاتا ہے
28:31کہ وہ حضرت عبراہیم علیہ السلام کا والد تھا
28:33تو اس حوالے سے میں چاہتا ہوں کہ
28:34آپ کیا تصویف فرمائیں گے
28:36عربی زبان میں لفظ اب
28:38یہ باپ کے لیے چچا تایا
28:40سب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے
28:41اور اس کی مثال قرآن کریم میں موجود ہے
28:44جب حضرت یاکوب علیہ السلام نے اپنے بیٹوں سے فرمایا
28:46کہ ما تعبدو نمیم بادی
28:48میرے بعد تم کس کی عبادت کروگے
28:50تو عرض کیا کہ
28:51کہ ہم آپ کے الہ کی
29:00آپ کے رب کی اور آپ کے آبا کے رب کی عبادت کریں گے
29:04آبا میں اب ان کی جمع آبا آتی ہے
29:06آبا میں حضرت ابراہیم علیہ السلام
29:08حضرت اسحاق اور حضرت اسماعیل علیہ السلام
29:12ان تینوں کا تذکرہ فرمایا گیا
29:14تو اگر لفظ اب صرف باپ پہ بولا جائے
29:17تو پھر حضرت یاکوب علیہ السلام کے والد گرامی
29:20حضرت اسحاق ہے
29:20حضرت اسماعیل نہیں ہے
29:22وہ آپ کے تایا ہے
29:23لیکن تایا پر بھی لفظ اب ان کا استعمال کیا جاتا ہے
29:26حضرت ابراہیم علیہ السلام کے والد گرامی
29:29حضرت تاروخ ابن ناہور
29:31یہ مومن تھے
29:33موحد تھے
29:33اللہ رب العالمین کی توحید کے قائل تھے
29:36اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بچپنے میں
29:38آپ کا انتقال ہو گئے تھے
29:39آپ کی پرورش
29:40آپ کا جو یہ جو چچا
29:42بد تراش اور بد کی عبادت کرنے والا تھا
29:44اس نے کی
29:45اور پھر آپ کو بد پرستی کی طرف
29:48اس نے مجبور کیا
29:49تو آپ نے اس کا
29:49اس کو قطع تعلق اختیار فرمالی
29:51امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کی
29:54عدیث مبارکہ بھی اس سلسلے میں موجود ہے
29:55حضور نے فرمایا
29:57کہ مجھے پاک پشتوں سے پاک رحموں کی طرف
29:59منتقل فرمایا گیا
30:00یعنی حضور کے تمام اجداد میں
30:03امہات میں
30:04کوئی بھی شخص
30:05یا کوئی بھی عورت ایسی نہیں گزری
30:07کہ جو شرک اور بد پرستی کی
30:08نجاستوں سے علودہ ہوا
30:09یہ امام الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے
30:12والدین
30:12حضرت بی بی آمینہ پاک
30:14اور حضرت سیدنا عبداللہ
30:16رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے لے کر
30:17حضرت آدم تک
30:19نور مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
30:27تو کوئی بھی شخص ایسا نہیں ہے
30:30کہ جو شرک اور بد پرستی کی نجاست
30:31تُسے علودہ
30:32حضرت ابراہیم کے والد
30:33مومن تھے
30:34معاہد تھے
30:35اور اللہ رب العارمین کی
30:36توحید کے قائل تھے
30:37اللہ علیہ وسلم میرا یہ سوال ہے
30:40کہ حضرت لوت علیہ السلام کا
30:41قرآن کریم میں بھی ذکر آتا ہے
30:43اس کے علاوہ فرمائے گا
30:45کہ حضرت لوت علیہ السلام کا
30:47حضرت ابراہیم علیہ السلام سے
30:48کیا رشتہ ہے
30:49اس کے بارے میں بھی ارشاد فرمائے گا
30:51حضرت لوت علیہ السلام
30:53حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بتیجے
30:56اور آپ کی حیات تیبہ میں ہی
30:59حضرت لوت علیہ السلام کو
31:00اللہ تعالیٰ نے
31:01نبوت سے سرفراز فرمایا
31:03اور آپ کو جس قوم کی طرف
31:05مبوس فرمایا گیا
31:06تو وہ
31:07ہم جنس پرستی کے لعنت میں
31:09مبتلا ہوئی
31:10اللہ رب العارمین
31:11ان پر عذاب نازل فرمایا
31:12حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس
31:14وہ فرشتے حاضر ہوئے
31:15جب حضرت لوت علیہ السلام کی
31:19قوم کی طرف وہ جانے لگے تھے
31:20تو راستے میں
31:21حضرت ابراہیم علیہ السلام کا گھر تھا
31:23قرآن کریم میں تفصیل کے ساتھ
31:24اس واقعے کو بیان فرمایا
31:26آپ نے دسترخان فوراں بچھا دیا
31:28جب دیکھا کہ وہ
31:29ہاتھ نہیں بڑھاتے
31:30تو اب آپ کو ایک
31:31خوف ہوا کہ
31:32کہیں ایسا نہ ہو
31:33کہ یہ کسی
31:34اللہ رب العالمین کے
31:36کہر و غضب کے ساتھ
31:37یہ فرشتے حاضر ہوئے
31:37یہ انسان نہیں ہو سکتا
31:38جب استفساد فرمایا
31:40تو عرض کیا گیا
31:41کہ ہم فرشتے ہیں
31:42اور حضرت لوت علیہ السلام کی
31:44قوم کی طرف عذاب لے کر آئے
31:45اب اس موقع پر
31:47حضرت ابراہیم علیہ السلام نے
31:48اللہ سے دعا بھی مانگی
31:49لیکن
31:50اللہ تعالیٰ کی طرف سے
31:51اٹل فیصلہ تھا
31:51آپ کو دعا سے روک دیا گیا
31:53اور آپ کی دل جوئی کے لیے
31:55اللہ تعالیٰ نے
31:56اسی موقع پر
31:57آپ کو حضرت عصاق علیہ السلام کی
31:59بشارت اتا فرمائی
32:00یعنی جب فرشتے
32:01آپ کی بارگاہ میں بیٹھے تھے
32:02حاضر تھے
32:04تو آپ کی دعا کو
32:05روک دیا گیا
32:06اور اس کے بدلے میں
32:07اللہ رب العالمین نے
32:08آپ کو حضرت عصاق علیہ السلام کی
32:09نعمت اتا فرمائی
32:11ایک ایسے نبی اتا فرمائے
32:12کہ جن سے
32:13انبیاء کا ایک طویل سلسلہ
32:15اللہ رب العالمین نے چلانا تھا
32:16تو حضرت لوت علیہ السلام
32:18حضرت ابراہیم علیہ السلام کے بتیجے ہیں
32:20اور آپ کی قوم پر
32:22اس عمل بد کی وجہ سے
32:24اللہ رب العالمین نے
32:25ان پر لانت فرمائی
32:25اسلام علیکم
32:27اللہ صاحب میرا آپ سے سوال یہ
32:28کہ قرآن مجید فرقان حمید کی حکم
32:30کے مطابق
32:31حضرت ابراہیم علیہ السلام
32:32حضرت اسمائل علیہ السلام
32:33اور حضرت بی بی حاجرہ کو
32:35اس مقام پر لے کر گئے
32:36کہ جہاں آبادی کا نام و نشان نہیں تھا
32:38جہاں حیات کا نام و نشان نہیں تھا
32:39تو یہ مکہ کی جو
32:41ٹاؤنشپ پلاننگ ہوئی
32:42اس کے بعد کس طرح سے ہوئی
32:44حضرت ابراہیم علیہ السلام
32:46نے حضرت بی بی حاجرہ
32:46حضرت اسمائل علیہ السلام
32:47عریدہ ہو گئے
32:48اور اس کے بعد پھر
32:49مقہ کے اندر زندگی ہے
32:50قیام کس طرح سے آیا
32:51اور آج مقہ
32:52ساری دنیا میں کس طرح سے روشن ہے
32:54سب دیکھ رہے ہیں
32:55ذرا اس پر تھوڑی سی روشنیں ڈالیں
32:56اس میں
32:58سب سے بنیادی چیز تو
33:00حضرت ابراہیم علیہ السلام
33:00نے اللہ سے دعا مانگی
33:02اور اللہ رب العالمین
33:04نے پوری کائنات
33:05کا اس کو مرکز بنا دیا
33:06حضرت ابراہیم علیہ السلام
33:07میں جب حضرت حاجرہ
33:08اور حضرت اسمائل کو
33:09یہاں چھوڑا
33:10تو یہ غیر عزیز ہرا
33:11یعنی دور دور تک
33:12زندگی کا کوئی نام و نشان نہیں ہے
33:13بلکہ راستے میں آتے ہوئے بھی
33:16کئی جگہ
33:17جب سبزہ آیا
33:18اور جب زندگی کی
33:20علامات جہاں پائی جاتی تھی
33:21حضرت ابراہیم علیہ السلام
33:22نے بار بار فرمایا
33:23کہ کیا یہاں چھوڑ دیں
33:24جبریلی امین سے مشورہ فرمایا
33:26تو جبریلی امین نے عرض کیا
33:28کہ نہیں
33:28آپ ایک اور مقام پر تشریف
33:30یعنی جو خاص مقام ہے
33:31وہاں جب حاضر ہوئے تشریف لائے
33:33تو پھر فرمایا گی کہ یہاں
33:34اب
33:35حضرت ابراہیم علیہ السلام کے جانے کے بعد
33:38جو زمزم نکلنے کا معاملہ ہے
33:40بڑا تفصیلی واقعہ ہے
33:41اور ایک عرصے کے بعد
33:43حضرت ابراہیم علیہ السلام کے جانے کے بعد
33:44جب حضرت اسماعیل علیہ السلام
33:46چلنے پھرنے کے قابل ہوئے
33:47تو ایک چرواہوں کا قبیلہ
33:49وہاں سے گزر رہا تھا
33:58گھوم رہے
33:58اور ایک طرح کا
33:59یعنی یوں کہا جائے
34:01تو بے جانا ہوگا
34:01کہ وہ تواف کر رہے
34:02تواف میں مشغول ہیں
34:04کیونکہ یہ خاص جو مقام
34:05خانہ کعبہ کا ہے
34:06یہ تو ایک طویل عرصے سے
34:07اللہ رب العالمین نے
34:09اس عزاز کے لیے
34:09اس کو مختص فرمایا تھا
34:11تو وہ پھر
34:12حضرت حاجرہ کی بارگاہ میں حاضر ہوئے
34:14اور حضرت حاجرہ سے
34:16وہاں قیام کے لیے اجازت مانگی
34:17چنانچہ حضرت حاجرہ نے
34:19ان کو اجازت دی
34:20اور پھر وہ قبیلہ
34:21ان کا آباد ہوا
34:21اور پھر ایک عرصے کے بعد
34:23حضرت اسماعیل علیہ السلام کی
34:25شادی بھی انہی کے قبیلے میں ہوئی
34:27اور پھر اسی طرح
34:28جس طرح قرآن کریم میں فرمایا گیا
34:30کہ ہم نے اس کو
34:32لوگوں کے لوٹنے کی جگہ بنایا
34:33تو آج یہ ہے کہ وہ
34:35پوری کائنات کے لوگوں کا
34:37مرکز و محور ہے
34:38اللہ رب العالمین نے
34:39لوگوں کے دلوں میں
34:40اس کی محبتیں پیدا فرما دی ہیں
34:42اور پوری کائنات میں
34:44جتنے بھی مسلمان ہیں
34:45وہ عبادت کے لئے
34:46اسی طرح رخ کرتے ہیں
34:47پورا سال ایک عبادت کا سلسلہ
34:49نمازوں کے علاوہ
34:50حج و عمرے کا سلسلہ
34:51وہ جاری رہتا ہے
34:52تو یہ ساری چیز ہے
34:53عزت عبراہیم علیہ السلام کی دعا
34:55کہ اللہ رب العالمین سے
34:57رخصت ہوتے وقت
34:58جو دعا مانگی تھی
34:58کہ ان کے لئے برکت کا باعث بنا
35:00تو اللہ تعالیٰ نے
35:01ایسی برکتیں عطا فرمائی ہیں
35:02کہ زندگی کے ہر نعمت بھی
35:04وہاں موجود ہے
35:04اور اللہ کی طرف سے
35:06ہر رحمت بھی وہاں موجود ہے
35:07اللہ رب العالمین
35:08اس پاکیزت دیار کا
35:11جو حاضری کا شرف ہے
35:12اللہ رب العالمین
35:13ہمیں بھی بار بار نصیب فرمائے
35:34اللہ رب العالمین