Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 6/1/2025
Dars e Quran Ba Mutalliq Hajj o Qurbani | Surah Al Baqarah Ayat 158

Speaker: Mufti Khurram Iqbal Rehmani

#DarseQuran #BaMutalliqHajjoQurbani #aryqtv #hajj2025

Join ARY Qtv on WhatsApp ➡️ https://bit.ly/3Qn5cym
Subscribe Here ➡️ https://bit.ly/aryqtv
Instagram ➡️ https://www.instagram.com/aryqtvofficial
Facebook ➡️ https://www.facebook.com/ARYQTV/
Website ➡️ https://aryqtv.tv/
Watch ARY Qtv Live ➡️ http://live.aryqtv.tv/
TikTok ➡️ https://www.tiktok.com/@aryqtvofficial
Transcript
00:00Alhamdulillahi Rabbil Alameen
00:24Wa salatu wa salamu ala rasulihil kareem amma ba'd
00:27فَاعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ
00:31اِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوْعْتَمَرَ فَلَا جُنَاهَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا وَمَنْ تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ صدق اللہ العظيم
00:46محترم ناظرین اکرام السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ
00:50آپ دیکھ رہے ہیں پروگرام درس قرآن ومتعلق حج
00:54آج جو آیت مبارکہ ہمارے درس کا حصہ ہے وہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر 158 ہے
01:01قرآن مجید فرقان حمید میں اللہ سبحانہ وتعالی نے
01:04اس آیت مبارکہ سے پہلے ایک بڑا خوبصورت منظر نامہ بیان کیا ہے
01:08یعنی شہدہ کا ذکر ہے
01:10مسیبتوں اور بلاؤں کو ذریعہ آزمائے جانے کا ذکر ہے
01:15اور پھر اس کے آخر میں فرمایا تھا
01:17اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے
01:21تو جو جو مشکتیں ابتلا اور آزمائش اللہ کی راہ میں آتی ہیں
01:26تو پھر اللہ سبحانہ وتعالی صبر کرنے والوں کو کیسے انعامات عطا فرماتا ہے
01:31اگر ہم اس کی طرف نظر رکھیں گے اور پھر اس آیت مبارکہ کو سمجھیں گے
01:36تو پھر اندازہ ہوگا کہ اللہ سبحانہ وتعالی اپنی بارگاہ میں صبر کرنے والوں کو
01:40ایسے انعام عطا فرماتا ہے جو لا زوال ہوا کرتے ہیں
01:43ایسے انعام جو صرف ان کی ذات تک محدود نہیں ہوتے
01:47بلکہ ان کے بعد آنے والی نسلے بھی اس سے فیض حاصل کیا کرتی ہیں
01:51جو آیت مبارکہ ہمارے درس کا حصہ ہے
01:53پہلے ہم اس کا ترجمہ سمات کر لیتے ہیں
01:56پھر انشاءاللہ اس کا پس منظر اور اس کے حاصل ہونے والی ہدایت اور رہنمائی ہمارے لئے
02:00اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے
02:02بے شک صفا و مروہ اللہ تعالی کی نشانیوں میں سے نشانی ہیں
02:12صفا کیا ہے اور مروہ کیا ہے
02:15یہ مکہ مکرمہ میں بیت اللہ شریف کے قریب میں دو پہاڑیاں ہیں
02:20بظاہر اس میں کوئی خاص رنگت نہیں ہے
02:23کسی خاص قسم کو کوئی پتھر نہیں ہے
02:26کوئی خاص مادنیات نہیں ہے
02:28بلکہ اس سے زیادہ خوصورت پہاڑیاں دنیا کے اندر موجود ہیں
02:31اس سے زیادہ بلند و بالا پہاڑیاں دنیا کے اندر موجود ہیں
02:35لیکن اللہ سبحانہ وتعالی نے ان پہاڑیوں کو
02:38اپنی تخلیق اور آیت کی نشانی تو قرار دیا
02:41لیکن شعائر اللہ قرار نہیں دیا ہے
02:43شعائر اللہ جو قرآن میں قرار دیا ہے
02:46وہ صفا و مروہ کو ہی قرار دیا ہے
02:48آخر صفح و مربع میں
02:50کیا خاص بات ہے
02:51کہ اللہ سبحانہ و تعالی
02:53اس کو اپنی نشانی قرار دیتا ہے
02:54کہ یہ شعائر اللہ ہیں
02:56یعنی ان کا احترام کرنا ہے
02:58ان کی تعظیم کرنی ہے
03:00اور دوسری ایک بات
03:01ہمیں سمجھ میں آتی ہے
03:02کہ دیکھیں
03:03اسلام تو
03:05بت پرستی کی
03:06تعلیم کی نفی کرنے آیا تھا
03:08کہ ہم پتھروں کی تعظیم نہیں کرتے
03:10ہم پتھروں کو خدا نہیں بناتے
03:12بلکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
03:14نے تو پتھروں کے بتوں کو
03:15توڑ کر پاش پاش کر دیا تھا
03:17فرماتا وَقُلْ جَاءَ الْحَقِّ وَزَحَقَلْ بَاطِلْ
03:21حق آ گیا ہے اور باطل
03:22چلا گیا ہے
03:23تو ایک طرف تو
03:24اسلام کی تعلیمات یہ ہیں
03:25کہ ہم
03:26کسی بھی طرح کے پتھروں کو
03:28خدا نہیں بناتے
03:29ان کی تعظیم نہیں کرتے
03:31ان کی عبادت
03:32تو پرستش نہیں کرتے
03:33لیکن دوسری طرف
03:35اللہ سبحانہ و تعالی
03:36ہمیں یہ بتاتا ہے
03:37کہ من دون اللہ کچھ اور ہیں
03:39اور اہل اللہ کچھ اور ہیں
03:41جو من دون اللہ ہوتے ہیں
03:43ان کی اللہ کی بارگے میں
03:44کوئی حیثیت نہیں ہے
03:45کوئی وقعت نہیں ہے
03:47کوئی احترام نہیں ہے
03:48بلکہ انہیں توڑ دیا جائے گا
03:50انہیں پاش پاش کر دیا جائے گا
03:51لیکن وہ جو اہل اللہ ہیں
03:53اللہ کی بارگے میں
03:55ان کی بھی عزت ہے
03:56اور جو چیزیں
03:57اہل اللہ سے نسبت حاصل کر لیتی
03:59اللہ کی بارگے میں
04:00ان کی بھی عزت اور احترام ہیں
04:01دیکھیں فتح مکہ کے موقع پر
04:04رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
04:06بیتاللہ شریف کہنا جب تشریف لے گئے
04:08تو وہاں تین سو ساٹھ
04:10بت رکھے ہوئے تھے
04:12کوئی پتھر کا تھا کوئی پیتل کا تھا
04:14کوئی لکڑی کا تھا کوئی تعمی کا تھا
04:16جیسے بھی تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم
04:18سب کو باہر نکلوا دیا
04:19سب کو تلوا دیا سب کو پھیک دیا
04:21لیکن دو پتھر
04:24ایسے بھی تھے
04:25جو اس وقت بھی رسول اللہ نے حرم کے اندر
04:28رکھے اور آج بھی حرم کے اندر موجود ہیں
04:30ان کو نہیں نکلوایا
04:32حالے کے تھے تو وہ بھی پتھر
04:33ایک پتھر حجرِ اسود
04:35جننے سے آیا ہوا پتھر
04:37جو حضرت آدم علیہ السلام کے سر
04:40دنیا میں اترا
04:40حضور نے پھکوایا نہیں بلکہ حضور نے اس کو چوما
04:44اپنے لبھائے مبارک لگائے
04:46اور پیارے آقا نے بتایا
04:48کہ یہ پتھر ضرور ہے مگر عام پتھر
04:50اس کی نسبت کہیں اور ہو گئی
04:52اور حضور کے جب لب لگ گئے
04:55تو پھر پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم
04:56کی صحابہ بھی اس کا احترام کرنے لگے
04:58یہاں تک کہ سیدنا عمر فاروق
05:01رضی اللہ تعالی نے فرمایا
05:02حجرِ اسود کو مخاطب کر کے
05:04پتھر کو مخاطب کیا
05:06کس نے حضرت عمر فاروق نے
05:09جو حق اور باطل کے درمیان
05:10فرق کرنے والے ہیں
05:12سرکار علیہ السلام کی صحابی نے
05:14حجرِ اسود کو مخاطب کر کے کہا
05:16اے حجرِ اسود
05:16میں تجھے اس لیے نہیں چومتا
05:19کہ تُو جنتی پتھر ہے
05:20تُو کوئی فائدہ پہنچائے گا
05:23میں تو فقط تجھے اس لیے چومتا ہوں
05:25کہ میرے آقا نے تجھے چوما ہے
05:26میرے پیارے آقا محمدِ مصطفیٰ
05:29نے اپنے لبحائے موارک تجھے لگائے ہیں
05:31تو چونکہ حضور نے چوما ہے
05:32تجھے چوما ہے
05:33تو تُو چومے جانے کے لائک ہے
05:35تو حضور نے بتایا کہ جو مندون اللہ ہے
05:38وہ احترام کے لائک
05:39لیکن جن کی نسبت اللہ کے ساتھ
05:41اور اہلاللہ کے ساتھ ہے
05:43وہ چومے جانے کے لائک ہے
05:44وہ بیت اللہ میں نسب کیے جانے کے لائک ہے
05:47وہ احترام کیے جانے کے لائک ہے
05:48اور دوسرا پتھر
05:49مقامِ ابراہیم
05:51تو وہ بھی پتھر
05:53لیکن سیدنا ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشان ہیں
05:56تو جو لات تھا
05:58حبل تھا
05:59عزہ تھا
06:00ان سب کو بھگا دیا ہے
06:01مگر جو خلیل اللہ کے قدموں کا نشان تھا
06:04اسے اللہ نے آج بھی سہنِ حرم میں رکھا ہوا ہے
06:06اللہ کی حبیب نے رکھا ہوا ہے
06:08کہ یہ مندون اللہ نہیں ہیں
06:10بلکہ یہ اہل اللہ سے نسبت رکھنے والا ہے
06:13اہل اللہ سے تعلق رکھنے والا ہے
06:15تو اسلام کا ایک بڑا خاص سبق
06:17ہمیں ان آیاتِ مبارکہ میں نظر آتا ہے
06:19کہ جو مندون اللہ ہیں
06:21انہیں نکال دیا جائے گا
06:22انہیں بھگا دیا جائے گا
06:24انہیں پاش پاش کر دیا جائے گا
06:26مگر جو اہل اللہ ہیں
06:27اور جو ان سے نسبت رکھنے والی ہیں
06:29چیزیں ہیں
06:30تو اہل اللہ کا بھی احترام کیا جائے گا
06:33اور اہلاللہ سے نسبت رکھنے والی
06:35چیزوں کا بھی احترام کیا جائے گا
06:37اب اسی طرح یہ
06:38صفحہ مروہ بھی ہے
06:40کہ کیٹو کا پہاڑ بھی ہے
06:42ہمالیہ بھی ہے
06:43بڑی بڑی چھوٹیاں ہیں
06:44جنہیں سر کرنا
06:45لوگ اپنے لئے فخر محسوس کرتے ہیں
06:47ریکارڈ بنائے جاتے ہیں
06:49لیکن ان پر چڑھنا
06:50ثواب نہیں ہے
06:51ان کے لئے کوشش کرنا
06:54رب کو راضی کرنے کا ذریعہ
06:56نہیں ہے
06:56لیکن یہ دو پہاڑ ایسے ہیں
06:59کہ رب نے فرما جو ان کے درمیان دوڑتا ہے
07:02اللہ اس سے راضی ہو جاتا ہے
07:03وہ اللہ کو پسند آ جاتا ہے
07:05اللہ سبحانہ وتعالی
07:07اس دوڑنے کو اس کے لئے عبادت بنا دیتا ہے
07:10اللہ سبحانہ وتعالی
07:11اس دوڑنے کی سبب
07:13اس کے گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے
07:15کیوں
07:15آخر کیا وجہ ہے
07:17ان پہاڑوں میں ایسی کیا خاص بات ہے
07:19کہ اللہ نے ان کو اتنا بڑا مقام عطا فرمایا
07:22اتنی بڑی نسبت عطا فرمائی
07:24اتنا بڑا شرف عطا فرمایا
07:25تو اس کا پس منظر
07:27الحمدللہ ہم
07:28اپنے علماء سے سنتے چلے آئے ہیں
07:30بچپن سے اپنے گھر والوں سے
07:32اپنے والدیں سے سنتے چلے آئے ہیں
07:34کہ حضرت سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے
07:36اپنی اہلیہ
07:38امہ حاجرہ رضی اللہ تعالی عنہ
07:40اور اپنے شہزادے
07:41حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام
07:44جو کہ بھی ماں کی گود میں تھے
07:45آغوش مادر میں تھے
07:47اللہ کے حکم سے ان کو یہاں پر بسایا
07:49اللہ کا حکم تھا
07:51کہ بیت اللہ کے قریب ان کو
07:53بساؤ
07:54یہاں کوئی بستی نہیں تھی
07:55یہاں کوئی آبادی نہیں تھی
07:57یہاں کوئی گھر بھی نہیں تھا
07:59کوئی ایک گھر بنا ہوا نہیں تھا
08:01کوئی ایک شجر سایہ دار نہیں تھا
08:04جس کے سائم ان کو لٹا دیا جائے
08:05سلا دیا جائے
08:07بے آبو گیا حوادی تھی
08:08خود قرآن مجید فرقان حمید میں
08:10اللہ نے اپنے خلیل کے ان کلمات کو بیان فرمایا
08:14آج ہم سکونت اختیار کرنا چاہیں
08:27تو ہم دیکھتے ہیں کہ بھائی
08:28آبادی اچھی ہے
08:29پرفضہ مقام ہے
08:31گھر کیسے بنے ہوئے ہیں
08:33یوٹیلٹیز پہلے سے موجود ہیں کہ نہیں
08:35کیس بجلی پانی ہے کہ نہیں
08:37سوانس ٹرانسپورٹ کا سلسلہ کیسا ہے
08:40اگر یہ ساری چیزیں ہوتی ہیں
08:41تو ہم رہائش اختیار کرتے ہیں
08:42وگرنا میں اختیار
08:43لیکن حضرت ابراہیم علیہ السلام نے
08:46جس بستی میں اپنے گھر والوں کو بسایا ہے
08:48اس بستی کی شان خود بیان کی
08:50کہا کہ یہاں پر نہ گھر ہے
08:52نہ سائبان ہے
08:54نہ وادی ہے
08:55نہ کھیت ہیں
08:56نہ پھل ہے
08:57نہ سبزہ ہے
08:58یہاں کچھ نہیں ہے
09:00اگر ہے تو میرے مولا
09:01تیرا پاکیزہ گھر یہاں پر موجود ہے
09:03اے پاک پروردگار
09:07تیرے پاکیزہ گھر کے پاس
09:09اپنی اولاد کو بسا رہا ہوں
09:11اب یہاں پر پانی نہیں تھا
09:13پینے کا
09:14جو کچھ ساد و سامان
09:16سیدنا ابراہیم علیہ السلام
09:17نے اپنے اہل خانہ کو دیا
09:19جو توشہ دیا
09:20اس کو لے کر
09:21امہ حاجرہ بیٹھی ہیں
09:22جب ابراہیم علیہ السلام
09:23جانے لگے
09:24تو امہ حاجرہ نے پوچھا
09:26کہ آخر آپ ہمیں یہاں
09:27کس کے آسرے پر چھوڑ کر جا رہے ہیں
09:30کس کے حکم سے چھوڑ کر جا رہے ہیں
09:33ابراہیم علیہ السلام خاموش رہے
09:35جب امہ حاجرہ نے کہا
09:41تابرہ بندی
09:41صبر کرنے والی بندی نے کہا
09:43اگر اللہ کا حکم ہے
09:45تو مجھے یقین ہے
09:46اللہ ہمیں ضائع نہیں ہونے دے گا
09:48حالانکہ پانی نہیں ہے
09:50کھانا نہیں ہے
09:51بھوک کی وجہ سے مرا جا سکتا ہے
09:53پانی نہ ملنے کی وجہ سے
09:55انتقال ہو سکتا ہے
09:56لیکن اس بندی کا صبر دیکھئے
09:58اور رب پر بھروسہ دیکھی فرما
09:59اگر اللہ نے بولا ہے
10:00تو پھر ہمیں ضائع
10:01اور آپ یقین جانئے
10:03کہ وہ مکہ جس میں کوئی بستی نہیں تھی
10:05ان ماں بیٹوں نے اس کو بسا دیا ہے
10:08اور ایسا بسایا ہے
10:10کہ آج تک مکہ مکرمہ بسا ہوا ہے
10:12آج تک آبادی بسی ہوئی ہے
10:14تو فرمایا کہ
10:16جب امہ حاجرہ کو
10:17حضرت عبراہیم علیہ السلام نے یہاں پر چھوڑا
10:20تو جو پانی اور غزہ
10:21ان کو دے کر گئے
10:22عبراہیم علیہ السلام
10:23وہ استعمال کرتے رہے
10:25لیکن جب وہ ختم ہوا
10:26تو پانی کی پیاس سے
10:28سیدنا اسماعیر علیہ السلام بہتاب ہوئے
10:31چھوٹے سی تو تھے
10:32آغوشِ مادر میں تھے
10:34پانی کہاں سے ملے
10:35کوئی چشمہ نہیں ہے
10:36کوئی تالاب نہیں ہے
10:37پانی کے حصول کا کوئی ذریعہ
10:40وہاں پر موجود
10:41نظر نہیں آرہا
10:42سیدنا اسماعیر علیہ السلام کو
10:44امہ حاجرہ نے
10:45بیت اللہ شریف کے قرب میں لٹایا
10:47اور خود ان پہاڑیوں پر چڑی
10:49سب سے پہلے آپ صفحہ پہاڑی پر چڑی
10:51خاتون ہیں
10:53اور خاتون خانہ کمزور بھی ہوتی ہیں
10:56لیکن اس کے باوجود
10:57امہ حاجرہ
10:58پہاڑی پر چڑی
10:59کس چیز کی تلاش میں
11:01پانی کی تلاش میں
11:02پہاڑی
11:03صفحہ پہاڑی پر چڑی
11:04دور تک دیکھا
11:05کہ پانی کا نام ونشان نظر آجائے
11:07مگر پانی کا نام ونشان نظر نہیں آئے
11:08پھر آپ نیچے اتنی
11:10اور دوڑتی ہوئی
11:11دوسری پہاڑی پر چڑی
11:12اس کو مروہ کہا جاتا ہے
11:14آپ نے دوسری طرف دیکھا
11:16کہ وہاں پر پانی کا نام ونشان نظر آجائے
11:18but my wife had taken in front
11:22then raised with her
11:23and went- writing
11:25and went-
11:38and searched
11:38and came-
11:39away
11:40this
11:42babbi
11:43and
11:46ha
11:48Allah subhanahu wa ta'ala نے فرما
11:49کہ اب قیامت تک
11:51جتنے حاجی حج کرنے آئیں گے
11:53ان سب کے لئے
11:55صفہ و مروعہ کے درمیان
11:56دوڑنا ہم نے لازم کر دیا ہے
11:57اب اس بندی کا دوڑنا
12:00اللہ کو اتنا پسند آئے
12:01کہ اللہ نے اس کو سنت بنا دیا ہے
12:03آپ ذرا سوچئے تو صحیح
12:06کہ وہ تو پانی کی تلاش میں دوڑی تھی
12:08ہمیں تو پانی میسر ہے
12:09تھنڈا پانی میسر ہے
12:11کولر میسر ہے
12:12زمزم شریف وہاں پر موجود ہے
12:14ہم کیوں دوڑ رہے ہیں
12:16ہمیں دوڑنے کی کیا ضرورت ہے
12:18کہا وہ تو پانی کی تلاش میں دوڑ رہی تھی
12:20اور ہم اس دوڑنے والی کے
12:22قدموں کی تلاش میں دوڑ رہے ہیں
12:24کہ جو ان کے نقش قدم پر چلے گا
12:26جو ان کے طریقے پر چلے گا
12:28جو ان جیسا کامل بھروسہ پروردگار پر کرے گا
12:31جو رب پر ایسا یقین کامل رکھے گا
12:34تو اللہ سبحانہ و تعالیٰ
12:35اسے اپنی رحمتوں سے نواز دے گا
12:37اب دیکھئے
12:38اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے کیا کرم فرمایا
12:40اس صابرہ بندی کے صبر پر
12:42اور اس مشقت پر
12:43اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے
12:45سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی
12:48قدموں کی رگڑ سے
12:50اللہ نے پانی کا چشمہ جاری فرما دیا ہے
12:52یا جہاں حضرت سیدنا اسماعیل علیہ السلام
12:56قدم لگا رہے تھے
12:57جبریل امین آئے
12:59انہوں نے اپنا پر مارا
13:00لیکن اسی جگہ پر جہاں اسماعیل علیہ السلام
13:02کے قدموں کے نشان تھے
13:03وہاں سے پانی جاری ہو گیا
13:05دونوں طرح سے
13:06حضرت اسماعیل کے قدموں کی برکت ہی ثابت ہو رہی ہے
13:09کہ پانی ملا ہے تو کہاں سے
13:11حضرت اسماعیل کے قدموں کی برکت سے ملا ہے
13:14پھر نسبت آگئی
13:15کہ غیر اللہ کی کوئی حیثیت نہیں
13:17مگر اہل اللہ کی نسبت دیکھئے
13:19کہ اب وہ پانی
13:20جو وہاں سے نمدار ہوا
13:22اما حاجرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب دیکھا
13:25تو اب اس پانی کی طرف آئیں
13:26وہ پانی کا چشمہ ایسے جاری ہوا
13:33مٹی کی ڈھیری لگائے
13:34اور اس کو کہا زمزم
13:36زمزم کا معنی رک جا
13:38رک جا
13:39تہر جا
13:40تہر جا
13:41اور اما حاجرہ کی کہنے کی برکت تھی
13:43کہ وہ پانی کا چشمہ وہیں پر
13:44تہر گیا
13:45آپ جب اندازہ لگائیے جو میں نے آپ سے عرض کی شروع میں
13:48کہ جب کوئی صبر کرتا ہے
13:50اور صبر پر جب اللہ انعام اتا فرماتا ہے
13:53تو وہ کیسے انعام ہوتا ہے
13:54آپ دیکھ رہے ہیں
13:56کہ وہ ایسا پانی ملا ہے
13:58کہ برکت تو اسماعیل کے قدموں کی تھی
14:01سیدنا اسماعیل علیہ السلام کی نزوت
14:03اما حاجرہ کا دوڑنا اور مشقت
14:05مگر آج پوری
14:09امتیں مسلم
14:11اس پانی سے سہراب ہو رہی ہے
14:12وہ پانی کے چشمہ جب جاری ہوا
14:16تو اما حاجرہ رضی اللہ تعالی عنہ
14:18نے اس کے گرد ایک ہوزی بنائی
14:19مٹی کی ڈھیری لگائے
14:21اور اس کو کہا زمزم
14:22تھہر جا
14:23رک جا
14:23وہ پانی وہیں رک گیا
14:25لیکن آپ دیکھیں جیسے میں نے آپ سے عرض کی
14:27کہ جب کوئی صبر کرتا ہے
14:28تو اللہ کیسا انعام عطا فرماتا ہے
14:31کہ اللہ سبحانہ و تعالی
14:32اس انعام کے ذریعے
14:33نہ صرف ان کو فیضیاب کرتا ہے
14:35بلکہ آنے والی نسلیں بھی فیض اٹھا رہی ہیں
14:37اس کا
14:37ہر پانی کے کوئے کی ایک capacity ہوتی ہے
14:42بھئی اتنا پانی یہاں پر ہے
14:43ہم دیکھتے ہیں جیسے ابھی
14:44اپنے ہاں بورنگ کروائیں
14:46کہ ایک وقت آتا ہے کہ
14:47یہ کہتے ہیں بورنگ بیٹھ گئی
14:48پانی اب ختم ہوگی
14:49اب نئے سیرے سے بورنگ ہوگی
14:51ایک نیا بور ہوگا
14:52مگر زمزم ایک ایسا کوئا ہے
14:54کہ جب سے جاری ہوا ہے
14:56آج تک لوگوں کو فیضیاب کر رہا ہے
14:58روزانہ لاکھوں لیٹر پانی نکلتا ہے
15:03لوگ پیتے ہیں
15:05بوتلیں بھری جاتی ہیں
15:06وہاں رہ کر پیتے ہیں
15:08اپنے گھروں پر لے جاتے ہیں
15:09لیکن کبھی ختم ہونے کا نام
15:11کبھی ہم نے نہیں سنا
15:13کہ زمزم کی قلت ہو گئی ہے
15:14اب میسر نہیں آئے گا
15:16الحمدللہ
15:17کیوں اللہ والوں کی نسبت
15:19اللہ کی بندی کے صبر کا ثمرہ اور صلح ہے
15:22کہ اللہ سبحانہ وتعالی نے ان کو بھی عطا فرمایا
15:24اور ان کی برکت سے
15:26ہم کو بھی عطا فرمایا
15:27تو یہ صفہ و مروہ کے درمیان جو دوڑنا ہے
15:30اللہ بھاگ نے فرمایا
15:31کہ اب چونکہ اللہ کی محبوب بندی کے قدموں کے نشان لگ گئے
15:35اب یہ عام پہاڑی نہیں رہے
15:38یہ اللہ کی محبوب بندی ہے
15:40تو یہ پہاڑ بھی اللہ کے محبوب ہو گئے
15:42ان کے قدموں کی برکت سے
15:44اللہ نے ان پہاڑوں کو پسند فرما لیا ہے
15:46اور ان کو اپنی نشانی بنا لیا ہے
15:48ناظرین اکرام
15:49مختصر سے وقفے کا وقت ہوا چاہتا ہے
15:52انشاءاللہ ملتے ہیں وقفے کے بعد
15:53فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ
15:56أَوِعْتَمَرَ
15:57فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ
16:00أَنْ يَتْتَوَّفَ بِهِمَا
16:02تو سو جس نے بیت اللہ کا حج کیا
16:05یا عمرہ کیا
16:06اس پر ان دونوں کا تواف
16:09یعنی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں
16:11اس کی وجہ کیا ہے
16:13جس نے مشرقین مکہ نے
16:16بیت اللہ کے اندر
16:17بت رکھے ہوئے تھے
16:19اسی طرح ان دونوں پہاڑیوں پر بھی
16:21بت رکھے ہوئے تھے
16:23ایک پہاڑی پر بت تھا
16:24اس کا نام تھا اساف
16:25دوسری پہاڑی پر بت تھا
16:27اس کا نام تھا نائلہ
16:28تو یہ مشرقین جب تواف کیا کرتے تھے
16:32بیت اللہ کا اور اس کے بعد جب سعی کیا کرتے تھے
16:34تو ان کی عادت یہ تھی
16:36کہ یہ صفہ پہاڑی پر چڑھتے
16:37تو اس بت کو ہاتھ لگاتے
16:39تبرک کے طور پر
16:40مروہ پر چڑھتے
16:42تو وہاں والے بت کو ہاتھ لگاتے
16:43تو یہ مشرقین کا طریقہ رہا
16:45اب جب مسلمان ہوئے
16:48اور مسلمانوں نے جب بیت اللہ کا حج کیا
16:50اور تواف کیا
16:51تو ان کو پتہ تھا
16:52کہ یہ تو مشرقین مکہ کا طریقہ رہا
16:54اس لیے انہوں نے
16:56سعی کرنے میں کراہت محسوس کی
16:58کہ کہیں ایسا نہ ہو
16:59کہ ہمارا طرز عمل بھی
17:00مشرقین سے
17:01متل جلتا ہو جائے
17:03لیکن اللہ سبحانہ وطالہ نے
17:04مومنین کو بتایا
17:05کہ اگر مشرقین نے
17:07بیت اللہ میں
17:08بت رکھے ہوئے بھی تھے
17:10تب بھی تم جب تواف کرتے تھے
17:12بیت اللہ کا
17:13تو تم بیت اللہ کا تواف کرتے تھے
17:15بتوں کا تواف نہیں کرتے تھے
17:16بتوں کو ہم نے نکلوا دیا ہے
17:19بیت اللہ پاک اور صاف ہو گیا ہے
17:21تو جس طرح
17:22بیت اللہ کا تواف کرنے میں
17:24کوئی مزائقہ نہیں ہے
17:25اسی طرح صفہ و مروہ کی
17:27صحیح کرنے میں بھی
17:27کوئی مزائقہ
17:28دوسرا یہ
17:30کہ اگر مشرقین مکہ نے
17:32کوئی غلط رسم
17:34اختیار کی بھی تھی
17:35تو اس غلط رسم
17:36کو ختم کیا جائے گا
17:38نہ کہ شرعی کام
17:39کو ختم کیا جائے گا
17:41یہ ایک بڑا اصول
17:41مل گئے ہمارے کو
17:42کہ اگر دین کے کسی عمل میں
17:45لوگوں نے
17:46خرافات شامل کر لی ہوں
17:47غلط آدات شامل کر لی ہوں
17:50تو دین کے اس عمل
17:51کو ختم نہیں کیا جائے گا
17:52بلکہ ان خرافات
17:53تو ختم کیا جائے گا
17:54ان بدعات
17:55تو ختم کیا جائے گا
17:56اس غلط روش
17:57کو ختم کیا جائے گا
17:58اور لوگوں نے
17:59کیا طرز عمل اختیار کیا
18:00اب اس نیک کام
18:01کوئی چھوڑ دو
18:02مزارات پر
18:03اگر لوگ غلط حرکت کرتے
18:04تو مزارات پر
18:05جا نہیں چھوڑ دو
18:05نہیں
18:05اگر غلط رسومات ہوتی
18:08تو غلط رسموں
18:08کو بند کرو
18:09مزار پر حادری دینا
18:10اسی طریقے تھے
18:11جائز اور افضل رہے گا
18:12تو یہ ہمیں
18:13یہاں طریقہ ملا
18:14کہ وہ کیا کرتے تھے
18:15وہ بتوں کو
18:16بتبور رکھ کی طور پر
18:17ہاتھ لگایا کرتے تھے
18:18مسلمانوں نے
18:19اس کو ناپسند کیا
18:20تو اللہ نے فرمایا
18:21کہ نہیں
18:21وہ بتوں کی تعظیم
18:23کیا کرتے تھے
18:23تم بتوں کی تعظیم
18:24نہیں کرتے
18:25تم تو صفہ و مروہ
18:26کی تعظیم کرتے ہو
18:27تو رسول اللہ
18:28ان بتوں کو ہٹا دیا
18:29اور مسلمانوں کو کہا
18:31کہ آج بھی
18:31اما حاجرہ
18:32رضی اللہ تعالی عنہ
18:33کے نقش قدم پر
18:34تم نے
18:35صفہ و مروہ
18:35کے درمیان
18:36دوڑ لگانے ہیں
18:37اس بندی کی
18:38یاد کو تازہ کرنا ہے
18:39کہ کیسے وہ
18:40اللہ سبحانہ و تعالی کی
18:41بندی یہاں پر
18:42اللہ پر بھروسہ
18:43کرتے ہوئے دوڑی تھی
18:44اچھا ہمارے لئے
18:45تو یہ ڈبل سنت ہو گئی
18:47ایک تو اما حاضرہ
18:48کی سنت ہو گئی
18:49دوسرا ہمارے پیارے آقا
18:51حضرت محمد مصطفیٰ
18:53صلی اللہ علیہ وسلم
18:54کی سنت ہو گئی
18:55کہ ہمارے پیارے آقا
18:56نے بھی
18:56صفہ و مروہ کے درمیان
18:57سعی کی ہے
18:59تو آج جب غلامان
19:00رسول صلی اللہ علیہ وسلم
19:02صفہ و مروہ کے درمیان
19:04دوڑتے ہیں
19:04تو یہ گمان کرتے ہیں
19:06یہ خیال کرتے ہیں
19:08اور اپنے دل سے یہ کہتے ہیں
19:09کہ سبحان اللہ
19:10اللہ نے ہمیں
19:12اس مقام پر پہنچا ہے
19:13جہاں قدم مصطفیٰ لگا کرتے تھے
19:15جہاں سیدن صدیق اکبر
19:17حضور کی رفاقت میں
19:18سعی کیا کرتے تھے
19:19جہاں مولا عمر فاروق
19:20نے سعی کی ہے
19:26بندے دوڑے ہیں
19:27اللہ نے ہم گناہگاروں کو
19:29یہاں پر پہنچایا ہے
19:30ہم اس قابل تو نہیں تھے
19:31یہاں پر لائے جاتے
19:32اللہ کا فضل ہے
19:33لیکن جب محبوبوں کی
19:35قدموں کی جگہ پر پہنچا دیا
19:37اس کا مطلب یہ ہے
19:39کہ ہمیں یہ کہا جا رہا ہے
19:40کہ دیکھو
19:41ان محبوبوں کے نقش قدم پر چلو گے
19:43تو تم بھی اللہ کے محبوب بن جاؤ گے
19:45اب حج
19:46پورا کا پورا
19:48اگر ہم دیکھیں
19:48تو وہ اللہ سبحانہ و تعالی
19:51کہ محبوب بندوں کی
19:52نسبتوں اور
19:53عداؤں کی یاد کو
19:54تازہ کرنا ہی ہے
19:55پورا حج
19:57یعنی بیت اللہ کا تواف
19:59وہ ہمیں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی
20:01یاد دلاتا ہے
20:02جب آپ بیت اللہ کا تواف کرتے ہیں
20:03آپ کو یاد آتا ہے
20:04کہ ابراہیم علیہ السلام نے
20:05کیسے خانے کعبہ تعمیر کیا تھا
20:07یاد آتے کی نہیں آتا
20:09اسمائیل علیہ السلام نے
20:10کس طرح ان کا ہاتھ بٹایا
20:11اسی طرح
20:12پیارے آقا
20:14صلی اللہ علیہ وسلم نے
20:21وہ ہمارے ذہنوں میں آ جاتا ہے
20:22حجر اس وقت کو دیکھ کر
20:23تو ہم سہنِ حرم میں
20:25جب چکر لگا رہے ہوتے ہیں
20:27تو کبھی حضرت ابراہیم کی یاد آتی ہے
20:29کبھی حضرت اسمائیل کی یاد آتی ہے
20:32اور اللہ کے حبی محمد مصطفیٰ کی یاد آتی ہے
20:34پھر جب ہم نکل کر
20:36زمزم شریف پیتے ہیں
20:38تو سیدونا اسمائیل علیہ السلام کی یاد تازہ ہو جاتی ہے
20:40صفحہ و مروہ کی طرف آتے ہیں
20:42اما حاجرہ کی یاد تازہ ہو جاتی ہے
20:44اس طرح یہ پورا کا پورا سفر حج
20:47ہمیں اللہ کے محبوب بندوں کی یاد دلاتا ہے
20:50اور ہمیں یہ تعلیم دیتا ہے
20:52کہ دیکھو جہاں اللہ کے محبوب بندوں کی قدم لگے ہیں
20:55اللہ نے ان مقاموں کو اتنی عزت عطا فرمائی ہے
20:58تو جب ان مقامات کی اتنی عزت ہے
21:01تو ان شخصیات کی کتنی عزت ہوگی
21:03ان کا کتنا مرتبہ ہوگا
21:05ان کا کتنا احترام ہوگا
21:07اس لئے ان کا نقش ان کا طرز زندگی
21:10ان کا طریقہ تعلیم
21:11ان کی تعلیمات اور ان کا تبلیغ
21:14یہ سب کچھ ہمارے لئے نمونہ عمل ہے
21:17ہم صرف دوڑے نہیں
21:18بلکہ اس دوڑنے کی حکمت کو سمجھیں
21:20یہ دوڑنا در حقیقت
21:22اللہ کی رحمت کی طرف دوڑنا ہے
21:24یہ دوڑنا در حقیقت
21:25اللہ کی مغفرت کی طرف دوڑنا ہے
21:28یہ دوڑنا در حقیقت
21:30رسول اللہ کی سنت کی طرف دوڑنا ہے
21:32یہ دوڑنا در حقیقت
21:33اسلام کی تعلیمات پر عمل کرنے کے لئے دوڑنا ہے
21:36یہ دوڑنا در حقیقت جنت کی طرف دوڑنا ہے
21:39اور یہ دوڑنا در حقیقت جہنم سے دوری کی طرف دوڑنا ہے
21:42یہ دوڑنا
21:44یہ چکر لگانا
21:45اللہ سبحانہ وتعالی کے محبوب بندوں کے نقش قدم پر چلنا
21:48یہ ہمیں اللہ کا محبوب بھی بنائے گا
21:51اور اللہ کے قریب بھی کرے گا
21:53آخر میں فرمایا
21:54وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
22:00فرما بے شک جس نے خوشی سے
22:02کوئی نفلی نیکی کی
22:04تو بے شک اللہ جزا دینے والا
22:06اور خوب جاننے والا ہے
22:08یعنی ایک طرف تو یہ سعی کرنا
22:10فرض ہو گیا حاجی کے لیے
22:12جب توافع زیارت کیا جاتا ہے
22:15جو حج کا رکن ہے دوسرا
22:17حج کے دو فرض ہیں
22:18ایک فرض ہے وقوفِ عرفات
22:19میدانِ عرفات میں قیام کرنا
22:22اور دوسرا فرض ہے توافع زیارت
22:25جو حج کے تیسرے دن
22:27یعنی دس تاریخ کو رمی کرنے کے بعد
22:31اور قربانی کرنے کے بعد
22:33اور حلق کرنے کے بعد
22:34حاجی جو ہے وہ بیتاللہ شریف
22:36کی تواف کیلئے جاتا ہے
22:37اس کو توافِ زیارت کہا جاتا ہے
22:39تو اس تواف کے اندر
22:41سعی لازم ہے
22:42وغرنہ نفلی تواف کیے جائے
22:44تو سعی نہیں ہوتی
22:45لیکن یہ وہ تواف ہے
22:46جس کے اندر سعی لازم ہے
22:50تو ایک تو فرمایا
22:51یعنی اس طرح اشارہ ہے
22:52کہ ایک تو وہ عبادت
22:54جو ہم نے لازم کی ہے
22:55لیکن تمہارے دل میں
22:56رب کی محبت ایسی ہونی چاہیے
22:58کہ لازم عبادت کے ساتھ
23:00کبھی اضافی عبادت بھی کر لیا کرو
23:04لازم عبادت کے ساتھ
23:06کبھی اضافی عبادت بھی کر لیا کرو
23:08اور رسول اللہ کا طریق دیکھیں
23:10ہم پر پانچ نمازیں فرض ہیں
23:12رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
23:14پر چھے نمازیں فرض تھی
23:15فجر، زہر، اصر، مغرب، اشاہ کے ساتھ
23:18تحجد کی نماز رسول اللہ پر فرض تھی
23:20ہمارے لئے نفل ہے
23:23یہ رب کی محبت
23:25کا تقاضی
23:25کہ اگر کوئی آدھی رات کو نین قربان کرے
23:28اور رسول اللہ کی محبت میں اور اللہ کی محبت میں اٹھے
23:30تو پھر سرکار فرماتے
23:32اس اٹھنے والے کی شان
23:34یہ ہے کہ وہ چلتا تو
23:36زمین پر ہے مگر اس کے قدموں کی آہٹ
23:38ارش پر سنائی دیتی ہے
23:40سرکار فرماتے ہیں کہ جب وہ
23:42اٹھتا ہے تو پھر رب
23:44خود ندا کرتا ہے اس کے لئے
23:46فرشتے نہیں پروردگار
23:48خود ندا کرتا ہے
23:50کہ ہے کوئی مانگنے والا اس کو عطا کر دوں
23:52ہے کوئی
23:54رسک مانگنے والا رسکی فراخی عطا کر دوں
23:56ہے کوئی گناہوں کی مغفرت
23:58مانگنے والا گناہوں سے بخشش
24:00و مغفرت کے پروانے عطا کر دوں
24:02ہے کوئی جنت کا طلبگار اس کو جنت کی
24:04نعمتیں عطا کر دوں تو سرکار
24:06فرماتے کہ رب خود بکارتا ہے
24:08اور یہ واحد ہوتا ہے جو لبائک لبائک
24:10کہہ رہا ہوتا ہے اور جب یہ
24:12رب بنا رب بنا بکارتا ہے تو پھر
24:14رب لبائک لبائک
24:16کہہ رہا ہوتا ہے
24:17اے میرے بندے میں حاضر ہوں
24:18اے میرے بندے میں حاضر ہوں
24:19اسی طرح حضور جاندعالم صلی اللہ علیہ وسلم
24:22نے نوافل کا ثواب
24:24اتنا زیادہ ارشاد فرمایا ہے
24:26کہ بندہ سوچتا ہے
24:27کہ فرض سے زیادہ ثواب تو نفل کا ہو گیا
24:30آخر کیوں نہ ہو
24:31کہ فرض تو ہماری ڈیوٹی ہے
24:34لازم ہے
24:35ہمیں کرنا ہی ہے
24:36نفل ہم کیوں کرتے ہیں
24:37وہ تو لازم نہیں ہے
24:39نفل ہم کرتے ہی رب کی محبت میں ہیں
24:42تو جو کام خالصتاً
24:44رب کی محبت
24:44مجھے جزا بھی زیادہ عطا کی جائے گی
24:46تو فرمایا کہ
24:48جب تم کوئی نفلی کام کرتے ہو
24:49کوئی نفلی نیکی کرتے ہو
24:51تو فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
24:55اللہ سبحانہ و تعالیٰ تو رب ہے
24:58تم نیکی کرو
24:59تو اس پہ کوئی احسان نہیں کرو گے
25:01وہ تو سمد بھی ہے
25:02یعنی بے نیاز ہے
25:03تمہارے اضافی سجدہ
25:05اس کی قبریائی کو نہیں پڑھائے گا
25:07لیکن فرما
25:08فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ
25:09اللہ سبحانہ و تعالیٰ
25:11تمہاری نیکی کی جزا دینے والا ہے
25:13وہ تمہاری نیکی کے جذبے کو قبول کرتا ہے
25:16جب تم رب سے محبت کا دعویٰ کرتے ہو
25:19تو رب تمہاری اس محبت کو قبول فرماتا ہے
25:21اور حدیث قدسی میں ہے
25:23پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم میں فرمایا
25:25کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ یہ فرماتا ہے
25:27کہ جب میرا بندہ
25:29میرے قریب آتا ہے
25:31تو وہ چل کر آتا ہے
25:32تو میری رحمت دوڑ کر اس کے قریب جاتی ہے
25:34وہ ایک بالش میرے قریب آتا ہے
25:38تو میری رحمت ایک ہاتھ اس کے قریب ہو جاتی ہے
25:41یعنی ہماری طرف سے صرف پہل ہے
25:43جو محبت کا اظہار
25:45اور اللہ سبحانہ و تعالیٰ اس محبت کی ایسی جدہ دیتا ہے
25:48جو ہمارے بہم و گمان سے بڑھ کر ہوتی ہے
25:51بلکہ سرکار نے تو یہاں تک فرمایا
25:52کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اسے
25:54مقام محبوبیت پر فائز فرما دیتا ہے
25:57اور پھر ایسا مقام محبوبیت ہوتا ہے
26:00کہ اللہ بھی محبت کرتا ہے
26:01فرشتے بھی محبت کرتے ہیں
26:04جبنی لی امین بھی محبت کرتے ہیں
26:06اور پھر اللہ کے بندے بھی اس سے محبت کرتے ہیں
26:09اور محبت ایسی ہو جاتی ہے
26:11کہ جو زمانے میں تھے وہ بھی محبت کرتے ہیں
26:14اور جو قیامت تک آتے رہیں گے
26:17وہ بھی ان سے محبت کرتے رہیں گے
26:20تو یہ پوری آیت مبارکہ
26:22which is their own
26:50...
27:20what does it mean?
27:22Allah's
27:23means to
27:27not to
27:28not to
27:29but to
27:30He'll
27:31not to
27:34not to
27:35Not to
27:36not to
27:37not to
27:41He'll
27:42He'll
27:44He'll
27:45He'll
27:45He'll
27:47He'll
27:47He'll
27:49He'll
27:49ہوگا جو دلوں کے اندر راسح
27:52ہو جائے گا یہ وہ تقوی ہوگا جو
27:53رب کی عطا رب کا انعام
27:56ہوگا اور ایسا تقوی ہوگا
27:58جو ظاہر کو بھی تبدیل کرے گا
27:59اور باطن کو بھی تبدیل کرے گا
28:02ایسا تقوی ہوگا جو
28:03دنیا کو بھی حسین کر دے گا اور آخرت کو بھی
28:06حسین کر دے گا یہ وہ آیات
28:08بینات ہیں ناظرین جو ہمیں
28:09اللہ سبحانہ وتعالی کے محبوبوں کی عظمت
28:12کا اظہار کرتی ہیں کہ جب ہم بیتاللہ شریف
28:14جاتے ہیں تو کس طرح بیتاللہ
28:15کا تواف کرتے ہیں کس طرح صفہ
28:17مروہ کی صعی کرتے ہیں تو یہ صفہ
28:19مروہ کی صعی کرنا بظاہر ایک
28:21معمولی سے عمل لگتا ہے لیکن آپ دیکھئے
28:24کہ کتنی عظیم تاریخ
28:25ہے اس عمل کی آپ دیکھئے کہ کتنا
28:27عظیم کام ہے اللہ سبحانہ وتعالی
28:30کے محبوب بندوں کی اس نقش قدم پر
28:31چلنا کہ اللہ سبحانہ وتعالی فرماتا ہے
28:33کہ ہم نے اس کو واجب اور لازم کر
28:35دیا ہے اللہ کریم ہم سب کو
28:37اپنے پیارے محبوب بندوں کی نقش قدم
28:40پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے
28:41کہ اس طرح ہم ان پہاڑوں کے درمیان دوڑتے ہیں
28:44اللہ اسی طرح شریعت پر دوڑنے کی
28:46ہمیں توفیق عطا فرمائے رسول اللہ
28:47کے سنت کے رسے پر ہمیں دوڑنے کی توفیق عطا
28:50فرمائے اسی کے ساتھ ہم اپنی
28:52قفتگو کو ختم کریں گے ہمارے ساتھ
28:53ہمارے محترم دوست آج اسٹوڈیو کے اندر
28:56موجود ہیں آیت مبارکہ سے
28:57مطالق یقیراً ان کے ذہنوں میں کچھ
28:59سوالات ہوں گے ان سوالات کو شامل کرتے ہیں
29:02السلام علیکم حضرت
29:03حضرت میرا آپ سے سوال یہ ہے
29:05کہ صفحہ اور مروہ جو ہے
29:06میں الحمدللہ بھی صفحہ اور مروہ
29:09مرشلہ مدینہ پاک کے حاضر کر
29:11کر آیا ہوں ایک گرین لائٹ ہے
29:13جو وہاں پر جب وہ گرین لائٹ
29:15آتی ہے تو وہاں سے بھاگنا پڑتا ہے
29:17اور ابھی آپ نے سوال فرمایا
29:19کہ جواب اس کے اندر کے وہ
29:21وہاں پر بی بی حاجر جو ہے
29:23وہ بھاگیں ادھر سائٹ سے
29:25صفحہ سے مروہ
29:26تو یہ جو گرین لائٹ جو ہے حضرت
29:28اس کا مجھے تھوڑا ساتھ یہ سمجھائیے گا حضرت
29:31ماشاءاللہ بہت امدہ سوال آپ نے کیا ہے
29:33اور میں پھر کہوں گا کہ نسبت دیکھیں
29:36جہاں ماں حاجرہ چلی وہاں چلنا ہے
29:38جہاں وہ دوڑی وہاں دوڑنا ہے
29:39حضرت میں یہ صفحہ اور مروہ آپ سمجھیں دو پہاڑیاں
29:42صفحہ اور مروہ
29:43تو آپ جب بلندی پر چڑھیں
29:45تو بلندی سے جب اتر رہی تھی
29:47تو ایک ڈھیلان ہے
29:48تو ڈھیلان پر آٹومیٹیکلی بندہ
29:51تھوڑا سا تیز قدم چلنا شروع ہو جاتا
29:53پھر جب چڑھائی ہے
29:54تو وہ چڑھائی چڑھنے کے لیے
29:56وہ اترنا ان کو سپورٹ کرتا ہے
29:58تو دوڑتی بھی اترتی تھی
29:59تاکہ چڑھائی چڑھنا آسان ہو جائے
30:02ابھی ہمارے زمانے میں
30:03تو چونکہ وہ پلین ہیں
30:04اس لیے میں اس کا احساس اور اندازہ
30:06اس زمانے میں ایسا نہیں تھا
30:08اس زمانے میں یہ پہاڑی ہیں
30:09اور اس کی درمیان یہ گہرائی کا حصہ تھا
30:11اس لیے وہ دوڑتی بھی اترتی تھی
30:13اور دوڑتی بھی چڑھ جاتی تھی
30:14ایک بڑا پیارا رمز آپ کو بتاؤں
30:17آپ اس کو اختیار کریں
30:18اللہ تعالیٰ جب بھی آپ کو
30:19بیت اللہ شریف لے جائے
30:21جب بھی آپ کوئی سعادت نصیب ہو
30:22ایک بڑا پیارا رمز یہ ہے
30:24کہ اس وقت جب اممہ حاجرہ دوڑ نہیں تھی
30:26حضرت اسماعیر علیہ السلام
30:28بیت اللہ شریف کے پاس تھے
30:30اور یہاں جب ہم دوڑیں گے
30:32تو صفحہ کی طرف
30:34صفحہ سے مربع کی طرف جائیں گے
30:36تو بیت اللہ الٹے ہاتھ پر ہوگا
30:37ٹھیک ہے
30:38اور جب مربع سے صفحہ کی طرف آئیں گے
30:40تو بیت اللہ سیدھے ہاتھ کی طرف ہوگا
30:42ٹھیک ہے
30:43تو اممہ حاجرہ جب
30:44اوپر سے نیچے کی طرف آتی تھی
30:46تو آپ دوڑتے ہوئے
30:48بیت اللہ کی طرف
30:49اپنے شہزادے کو دیکھتی تھی
30:50اوپر جب جاتی تو
30:52نگاہوں سے اوجل ہو جاتے تھے
30:53تو یہاں دوڑتے ہوئے
30:54جیسی نہیں چاہتی
30:55فوراً اپنے شہزادے کو دیکھتے
30:56وہاں پر چڑھ جاتی تھی
30:57وہاں سے اترتی
30:58تو یوں اپنے شہزادے کو دیکھتے
31:00وہاں پر چڑھ جاتی تھی
31:00چونکہ اور کوئی تھا ہی نہیں
31:02اکیلے وہ تھے
31:03شہزادے وہاں لیٹے ہوئے تھے
31:04ارام فرماتے ہیں
31:05یہاں والدہ ماجدہ
31:06تانی کی تلاش میں دوڑ رہی تھی
31:08تو یہ رمز ہے
31:09یہ جو گرین لائٹ ہے
31:10یہ اس علامت کی نشانی ہے
31:12کہ یہاں امہ حاجرہ
31:13رضی اللہ تعالی عنہ
31:13اس مقام پر دوڑی تھی
31:15پیارے آقا بھی دوڑے تھے
31:17اس لئے ان کی نسبت
31:18اور ان کی کیفیت میں
31:19ہم سب دوڑتے ہیں
31:20السلام علیکم
31:21حضرت ایک سوال یہ ہے
31:22کہ ہم ساتھ چکر جو کارتے ہیں
31:24تو پہلے صفحہ سے
31:26مروعہ کے طرف جو جاتے ہیں
31:27ساتھویں چکر پہ
31:28جب ہم ہلک کرنے کے لئے جاتے ہیں
31:30تو دوسرا ہمارے ساتھ
31:31کوئی ساتھ بھی ہوتا ہے
31:32تو وہ کہتا ہے
31:33ہم آپ کے بال کار دیتے ہیں
31:34یا وہ ہلک کروا دیتے ہیں
31:36کر دیتے ہیں
31:37تو اس کے لئے آپ کوئی بتائیں
31:38اچھا نہیں
31:38بلکل یہ
31:41چونکہ جب عمرہ کرتے ہیں
31:42آپ کا جو سوال ہے بنیانجد
31:44وہ عمرے سے متعلق ہے
31:45چونکہ حج میں جب
31:46توافع زیارت کی سعی کی جاتی
31:48تو پھر بال نہیں کٹتے
31:49چونکہ بال پہلے سے
31:50کٹے ہوئے ہوتے ہیں
31:51عمرے کی متعلق
31:52آپ کا سوال ہے
31:53تو بلا شبہ
31:54جب یہاں
31:55صفہ مروعہ کی سعی
31:56جب مکمل ہو جاتی
31:57تو عمرے کی تمام ارکان
31:58ادا ہو جاتے ہیں
31:59اب احرام سے
32:00باہر آنے کا وقت ہے
32:01تو ایتی صورت میں
32:02بال کٹنے کی اجازت ہے
32:04تو حاجی خود
32:05اپنے بال بھی کٹ سکتا ہے
32:07اور کوئی دوسرا حاجی
32:08جس کا عمرہ مکمل ہو چکا
32:10اس کے بال بھی کٹ سکتا ہے
32:12اس میں کوئی مزائقہ
32:13نہیں ہے
32:14لیکن
32:15وہاں کیا ہوتا ہے
32:16حرام کے اندر
32:16وہ کینسی لے کر
32:17کھڑے ہوتے ہیں
32:17تھوڑے تھوڑے سے
32:18بال کٹ دیتے ہیں
32:19تو وہ شرعی حکم
32:20پورا نہیں ہوتا
32:21شرعی حکم یہ
32:22یا تو حلق کروایا جائے
32:24مکمل بلکل
32:25گنجہ ہوئے جائے
32:26یا قصر
32:27یعنی کم سے کم
32:28چوتھائی سر کے بال
32:30جائے
32:30وہ کٹوائے جائیں
32:32یعنی اتنے بال کٹوائے جائیں
32:33وہ جمع کیے جائے
32:33تو کم سے کم
32:34چوتھائی سر کے بال
32:35آپ کے کٹ جائیں
32:36اتنے بال کٹوانا
32:37ضروری ہے
32:38چھوٹے سے بال کٹرنا
32:40چھوٹی سی کینچی چلانے سے
32:41وہ حکم پورا نہیں ہوگا
32:43السلام علیکم
32:44جس صاحب میرا سوال یہ ہے
32:46کہ جس طرح آپ نے فرمایا
32:47صفحہ ورما دو پہاڑیاں ہیں
32:49اور اس کے چکر کاٹنا
32:51ایک بہت مشقت محنت طلب کام ہے
32:52اگر کوئی شخص
32:54کسی بیماری کے باعث
32:55حج کا یہ رکون
32:56ادا نہ کر سکے
32:57تو اس کے لئے کیا حکم ہوگا
32:58بہت اچھا سوال آپ نے کیا
33:01اور یہ ایک ایسا رکون ہے
33:03جو ہر حال میں کرنا ہے
33:04ٹھیک ہے
33:06اچھا توافی زیارت کے اندر
33:08کیونکہ میں نے کہا
33:08کہ سعی کرنا ضروری ہے
33:10تواف کے ساتھ ساتھ
33:10تو توافی زیارت کو جو وقت ہے
33:12وہ دس تاریخ سے لے کر
33:13بارہ تاریخ تک ہے
33:14یعنی دس تاریخ کو بھی کر سکتے ہیں
33:17گیارہ کو بھی کر سکتے ہیں
33:18اور بارہ تاریخ کو
33:19مغرب سے پہلے پہلے کرنا چاہیے
33:21مغرب سے پہلے پہلے تواف ہو جانا چاہیے
33:23سعی بھلے مغرب کے بعد ہو
33:24لیکن تواف کم سے کم
33:26مغرب سے پہلے پہلے ہو جائے
33:28اگر بہت زیادہ بیماری ہے
33:30خود نہیں کر سکتے
33:31تو تو ویلچئر کسی سہولت موجود ہے
33:34کوئی بھی دوسرا ساتھی حاجی
33:36ان کے ساتھ چلا جائے
33:37اور اپنا بھی کر
33:38اور ان کو بھی کروالے
33:39تو ڈبل ڈبل سواب حاصل ہو جائے گا
33:40تو کسی بھی صورت میں معاف نہیں ہے
33:42اس کو ہر حال میں کرنا ہوگا
33:44ناظرین اے کرام
33:45یہ تھا آج کا درس قرآن
33:46سورہ بقرہ کی آیت نمبر
33:48ون ففٹی ایٹ کے تناظر میں
33:50امید ہے آپ نے
33:51اس کا پس منظر بھی سنا
33:52اس کی حکمت اور تعلیمات کو بھی جانا
33:54اللہ کریم کی بارگرہ میں دعا کرتے ہیں
33:56کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو
33:57سفر حرمین شریف ہے نصیب کرے
33:59اور ہمارے وہ مسلمان بھائی اور بہنیں
34:02جو اس وقت بہت اللہ شریف کی زیارت کے لیے
34:04وہاں پر موجود ہیں
34:04حج کی سعادت کے لیے موجود ہیں
34:06اللہ ان کا سفر کو قبول فرمائے
34:08اور ان کی عبادت کو آسان فرمائے
34:10اور ان کے صدقے میں
34:11اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں بھی مقبول حجتہ فرمائے
34:13آمین
34:29آمین

Recommended