00:00دوستو حال ہی میں سامنے آنے والی ڈیپورٹس کے مطابق بغرہ دیش کی عبوری حکومت چین کے تعاون سے شمال مغربی بغرہ دیش میں لال منیرہ ڈسٹرکٹ میں بھارت کے بارٹر کے قریب ایک ائر بیس تعمیر کرنے جا رہی ہے
00:14اگرچہ یہ منصوبہ چین کے تعاون سے مکمل کیا جائے گا اور بغرہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ محمد یورس کے مارچ دوہزار پچیس میں چین کے دورہ کے دوران اس پر باتشت ہوئی ہے
00:25لیکن ایک پاکستانی سب کٹرکٹر کی بھی اس منصوبے میں شامل ہونے کی توقع کی جا رہی ہے
00:32دوسری جانب بغرہ دیش کی ائر فورس کے پائلٹس کو بھی پاکستان میں ٹریننگ دی جا رہی ہے
00:37اور ریپورٹس کے مطابق بغرہ دیش پاکستان سے 32 جی ایف سیونٹین فائلٹر جیٹ خریدنے میں بھی دلچسپی رکھتا ہے
00:45بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان انیس سو اکتر کے بعد پہلی مرتبہ براہ راست تجارت کا آغاز دوہزار چوبیس میں شروع ہو چھپا ہے
00:56چھبیس سے اٹھائی سے پہل تک پاکستانی وزیر خارجہ کا بنگلہ دیش کا دورہ بھی تیہ تھا
01:01لیکن حالیہ انڈیا پاکستان ٹینشنز کی وجہ سے ابھی کے لیے یہ دورہ فی الحال ملتوی کر دیا گیا ہے
01:08یہ کسی پاکستانی وزیر خارجہ کا دوہزار پاکستان کے بعد بنگلہ دیش کا پہلا دورہ میں نہ تھا
01:13شیخ حسینہ واجد کے مصطفی ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی چین اور پاکستان سے بڑھتی ہوئی قربتیں
01:19اور پھر ان حالیہ ڈویلپمنٹس نے بھارت کے سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کر دیا ہے
01:25بھارت کو بنگلہ دیش کے اس قطعے میں چین اور پاکستان کی وجود ہی سے کیوں خطرہ ہے
01:29یہ سب ہم اس ویڈیو میں جانے
01:31تو دوستو بھارت کے لیے یہ پریشانی کی بات کیوں ہے
01:35یہ جاننے کے لیے انڈیا کے لقشے کو ذرا دیکھتے ہیں
01:38بھارت کے شمال مشرق میں بگرہ دیش نیپال بھوٹان اور چین کے درمیان آپ کو یہ ایک تنگ سی رہداری