Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 5/15/2025
Land of history, Jordan is full of archaeological treasures. The most beautiful is the site of Petra.

#petra #history #jordan #pakistan #youtubevideo #trending #trendingvideo #viralvideo #kingdom

City Found Hidden in the Desert!

Petra And The Lost Kingdom Of The Nabataeans....

https://youtube.com/@Tareekhkiduniya?si=BKGX1ahXswqTOZBz

✦ Disclaimer ✦

These videos are for educational purposes. All images and video footage used is credited within the video but copyright remains with the original owners. Copyright Disclaimer under section 107 of the Copyright Act of 1976, allowance is made for “fair use” for purposes such as criticism, comment, news reporting, teaching, scholarship, education and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing.

Category

📚
Learning
Transcript
00:00یہ بات ہے ائر 1812 کی جب ایک سوئس ایڈونچرر تریبین ڈیزرٹ سے بیس بدل کر گزر رہا تھا
00:07یوہن لٹویچ برکھارٹ نامی یہ ایڈونچرر راستہ بھٹک کر چٹانوں کے بیچ ایک پتلے راستے میں پہنچتا ہے
00:15قریب ڈیڑ کلومیٹر تک دونوں چٹانوں کے بیچ جلتے جلتے آخر کار راستہ تھوڑا چوڑا ہوا
00:22اور سامنے اس نے دیکھا لائن سٹون کے پہاڑ میں بنا ہوا ایک آلی شان سٹرکچر
00:28سدرن جارڈن میں واقعی یہ انشینٹ اسٹرکچر اس ویران لیکستانی وادیوں میں کس نے اور کیوں بنایا تھا
00:36127 فیٹ انچات یہ اسٹرکچر بنایا نہیں بلکہ پہاڑ پر تراشا گیا تھا
00:43آج اسے اربک میں خازنے کہا جاتا ہے جس کا مطلب ہے ٹریری یعنی جہاں پر خزانوں رکھا جاتا ہے
00:50شاندار پلرز پہاڑ کے باٹم سے اوپرتے ہیں اور ان کے ٹاپ پر بڑی نزاکت اور خوبصورتی سے تراشے گئے
00:58ڈیزائنز نمائیا ہے ایک بہت بڑی انٹرنس جو ایک کمرے کی اور لے کے جاتی ہے
01:04پر اس کمرے میں کسی قسم کے ڈیزائن نہیں بنائے گئے صرف پتھر کی نیچرل بیوٹی دیکھی جا سکتی ہے
01:11سو اس ایڈونچرر کو یہ منظر کافی ہران کن لگا تو اس نے چٹانوں میں مزید ٹیپ جانے کا فیصلہ کیا
01:19شاید وہ اتحاس کے کسی کھوے ہوئے شہر کو ڈوننے کے کافی قریب تھا
01:25آگے اس نے لگ بک چھ ہزار لوگوں کے بیٹھنے کے لیے ایک ٹیٹر دیکھا اور یہ بھی پتھر پر تراش کر بنایا گیا تھا
01:33ایک پاتھوے جو بہت بڑے مندر جیسے اسٹرکچر تک جا رہا تھا
01:38کچھ کھنڈرات جو اشارہ دے رہے تھے کہ یہاں کبھی کوئی شہر آباد تھا
01:43پہاڑوں کی انچائیوں پر بھی کئی منومنٹس بنے ہوئے دیکھے گئے
01:47بکھاٹ ایک ایسے شہر کے کھنڈرات دھون چکا تھا جس کی اتحاس میں کافی اہمیت تھی
01:54دو ہزار سال پرانا یہ شہر آج پیٹرا کے نام سے جانا جاتا تھا
01:58پر یہاں جو کوئی بھی بستے تھے وہ اس سوکے ریگستان میں بلا پانی کے گزارہ کیسے کرتے تھے
02:05چٹانوں کو تراش کر وہ اسٹرکچرز کیوں بناتے تھے
02:09اس ویران ریگستان میں ان کا کیا کام تھا اور سب سے بڑھ کر آخر ہو یہ سب چھوڑنے پر مجبور ہی ہوئے
02:18ناظرین سوئس ایڈونچرر نے جب یہ سب دیکھا تو اسے ریگستان میں رہنے والے ایک قبیلے کی کہانی یاد آ گئی
02:26اس نے سن رکھا تھا کہ ایریبین ڈیزرٹ میں ایک قبیلہ تھا جو چائنہ انڈیا ایجپٹ اور روم کے بیچ سلک اور مسالوں کی ٹریڈنگ کرتا تھا
02:35اور وہ اپنا خزانہ اونچی چٹانوں میں سراخ کر کے چھپایا کرتے تھے
02:40گریگ اور رومن سورسز میں ان لوگوں کا نام نیبیٹینز بتایا گیا ہے
02:46یہ کھانا بدوش قبیلے کے طور پر دو ہزار سال پہلے مشہور تھے اور یہ لوگ ریگستان میں ٹینٹس لگا کر رہتے تھے
02:54لیکن ٹینٹس میں رہنے والے لوگ پیٹرا جیسا اتنا شاندار شہر بنانے میں کیسے کامیاب ہوئے
03:01برگھارٹ کی اس ڈسکوری کے بعد پیٹرا کو انٹرنیشنل پریزنس ملنا شروع ہو گئی
03:07پوری دنیا سے آرگیولوجسٹ اور ہسٹورینز یہاں کا رخ کرنے لگے تاکہ اس انشینٹ مسٹری کو سلجایا جا سکے
03:15ظاہر ہے ایک سو ستائیس فٹ اونچی کنسٹرکشن اور وہ بھی کوئی معمولی نہیں بلکہ پتھر کو تراش کر بنانا کوئی عام سی بات نہیں ہے
03:24اس کے لیے ورگرز نے ضرور کوئی ٹیمپرلی اسٹرکچر کھڑا کیا ہوگا
03:30جیسے آج کل بھی آپ نے دیکھا ہوگا کنسٹرکشن کے دوران بلڈنگ کے اردھ گرد لکڑیوں کا ایک اسٹرکچر بنایا جاتا ہے
03:37جس پر ورگرز کھڑے ہو کر کام کرتے ہیں
03:40پر نہ صرف ٹریری بلکہ پیٹرا میں دوسرے اسٹرکچر پر بھی ایسے کوئی نشانات واضح نہیں ہے جو اس کی کنسٹرکشن کے بارے میں کوئی اشارہ دے سکے
03:50بہت ساری ریسرچ اور ایکسپریمنٹس کرنے کے بعد ریسرچر کو پیٹرا میں ہی ایک انکمپلیٹ اسٹرکچر بلا اور شاید اسی میں چھپا تھا اس کی کنسٹرکشن کا راز
04:02اس کو دیکھ کر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ یہ اسٹرکچر کا صرف اوپر کا حصہ ہے اور باقی نیچے کا لائم سٹون کاٹا ہی نہیں گیا
04:11اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ نیویٹینز کسی بھی اسٹرکچر کو اوپر سے بنانا شروع کرتے تھے
04:17ٹریریری کی کنسٹرکشن میں بھی پہلے وہ ساتھ والی چٹان پر چڑھے اور ایک ہوریزونٹل شافٹ لائم سٹون کے پہاڑ میں کھوٹتی
04:26اس شافٹ کے اندر کھڑے ہو کر وہ پلرز اور مختلف ڈیزائنز دراشتے اور پھر آہستہ آہستہ نیچے بڑھتے جاتے
04:34جب اوپر کا آدھا اسٹرکچر مکمل ہو جاتا تو نیچے پتھر کا ملبہ اتنا زیادہ جمع ہو جاتا
04:41کہ اب اس کی سلوپ پر چڑھ کر باقی آدھا اسٹرکچر آسانی سے کمپلیٹ کر لیتے
04:47دنیا بھر میں انشینٹ سائٹس پر کنسٹرکشن کا یہ طریقہ کہیں اور نہیں دیکھا گیا
04:53اس ٹرک کے بارے میں ریسرچرز کو اشارہ تب ملا جب انہوں نے امریکہ میں پیٹرا جیسا اسٹرکچر ہو بہو تراش کر بنایا
05:01نیویڈینز نے پیٹرا میں بہت کم لکھائی چھوڑی تھی
05:05صرف ایک دو جبہ پر ایرامیک اسکرپٹ میں کچھ لکھا ہوا پایا گیا
05:11یہ لینگویج میڈل ایسٹ میں دیزز کے دور میں استعمال ہوتی تھی
05:15اس اسکرپٹ میں لکھا تھا کہ یہ ٹوم بہت مقدس ہے
05:18اس کے اندر جو کچھ بھی ہے اس کو نہ کبھی بدلا جائے نہ یہاں سے نکالا جائے
05:24لیکن جس چیمبر کے باہر یہ لکھا تھا اس کے اندر صرف چند شیلف کے علاوہ اور کچھ بھی نہیں تھا
05:32ان شیلف کی سائز دیکھ کر اندازہ لگایا گیا کہ یہ ڈیڈ باڈیز رکھنے کے کام آتے تھے
05:38یہ جبہ اصل میں ان کا بریل چیمبر تھا
05:41پیٹرا کی چٹانوں میں ایسے آٹھ سو سے زیادہ چیمبرز دریافت ہو چکے ہیں
05:46شروعات میں یہ بھی سمجھا جاتا تھا کہ شاید یہ شہر کوئی قبرستان تھا
05:51لیکن بعد میں ریسرچرز کو یہاں کچھ ایسے ثبوت بھی ملے جو یہاں زندہ لوگوں کے ہونے کا اشارہ بھی دیتے ہیں
05:59لیونگ ایریا کی سائز کا اندازہ لگانے پر معلوم پڑا
06:02کہ اپنے گولڈن پیریڈ کے دوران پیٹرا میں بیس ہزار سے تیس ہزار لوگ رہتے تھے
06:09پر یہ تیس ہزار لوگوں کا شہر اور وہ بھی بنجر رگستان میں
06:13تو یہ لوگ پانی کہاں سے لاتے تھے
06:16اس کا ایک سراغ ملتا ہے پیٹرا میں موجود ایک اسٹرکچر میں جسے گریٹ ٹیمپل کہتے ہیں
06:22یہاں فرش پر کچھ سراغ ملے ہیں
06:25ایسا معلوم ہو رہا تھا کہ شاید اس کے نیچے سے پانی گزرتا تھا
06:30ایکسپرٹس نے جب اس جگہ پر جی بی آر یعنی گراؤن پینٹریٹنگ ریڈار سے اسکین کیا
06:36تو ایک اہم کلو سامنے آیا
06:38جی بی آر زمین میں ریڈیو سگنلز پینکتا ہے
06:41یہ سگنلز زمین کے اندر مختلف مٹیریلز سے ٹکرا کر
06:45الگ الگ سپیڈ سے واپس آتے ہیں
06:48جیسے مٹی سے ٹکرا کر یہ آہستہ واپس آتے ہیں
06:51اور خالی جگہ میں ان کی سپیڈ ٹیز ہو جاتی ہے
06:55سگنلز کی سپیڈ دیکھ کر اندازہ لگایا جاتا ہے
06:59کہ زمین کے نیچے کہاں پر خالی جگہ موجود ہے
07:02جی بی آر کے ریزرٹس نے دکھایا
07:04کہ مندر کے فرش کے نیچے چینلز کا ایک پورا نیٹ ورک بچھا ہے
07:08جیسے گھر میں فرش کی کنسٹرکشن سے پہلے پلمبنگ کا کام ہوتا ہے
07:13یہ ایویڈنس اس بات کو ثابت کرنے کے لیے کافی تھا
07:16کہ پیٹرا میں انڈر گراؤنڈ پانی کا نیٹ ورک تو تھا
07:20پر یہ پانی آخر آتا کہاں سے تھا
07:23کیونکہ یہ جگہ دنیا کی خوشک ترین جگہوں میں سے ایک ہے
07:26پانی کا ایک سخیرہ آج بھی لوکلز استعمال کرتے ہیں
07:31جسے این موسا کہا جاتا ہے
07:34یہ قدرتی چشمہ زمین کے نیچے سے پانی فرہام کرتا ہے
07:37پر مسئلہ یہ ہے کہ یہ پیٹرا کی سائٹ سے قریب آٹھ کلومیٹرز دور ہے
07:43تو اب سوال اٹھتا ہے کہ نیویڈینس این موسا سے پانی کو چٹانوں کے بیچ
07:48آٹھ کلومیٹر نیچے کیسے لاتے تھے
07:51اس کا اشارہ ہمیں ملتا ہے ٹریری کی پتلی انٹرنس میں
07:55یہاں چٹانوں کے بیچ پائپ لائنز کے نشانات دیکھے گئے ہیں
07:59ایسی پائپ لائنز جو چھوٹے چھوٹے سیکشنز میں جوڑی گئی تھی
08:03جب پائپ کے ان چھوٹے چھوٹے سیکشنز میں سے پانی گزرتا ہوگا
08:08تو ضرور لیک بھی کرتا ہوتا
08:10لیکن نیویڈینس کے لیے پانی اگر اتنا امپورٹنٹ تھا
08:14تو وہ پانی کو ضائع کیسے ہونے دیں گے
08:17جب پانی کسی بھی پائپ لائنز سے گزرتا ہے
08:20تو نیچرلی اس کے اندر ائر پاکٹس بنتے ہیں
08:23جو پائپ کے اندر پریشر کریٹ کرتے ہیں
08:25اور پانی کا فلو کم ہو جاتا ہے
08:28یہ پریشر پانی کی دیواروں کو اندر سے پش کرتا ہے
08:32اور اگر لائن میں جوڑ ہوں گے
08:34تو ان میں سے پانی لیک ہوگا
08:36ہائیڈرو انجنئرز نے کئی ایکسپریمنٹس کیے
08:39اور یہ بات سامنے آئی
08:41کہ اگر پائپ کا اینگل فور ڈگریز پہ جھکا ہوگا
08:44تو پائپ میں ائر پاکٹس نہیں بنیں گے
08:47پانی کا فلو بھی اچھا ہوگا
08:49اور لیکیج بھی نہیں ہوگی
08:51جب ایکسپرٹس نے پیٹرا میں بچھائی گئی
08:54پائپ لائن کے انگل کو دیکھا
08:55تو وہ حیرت انگیز دور پہ
08:58ٹھیک فور ڈگریز پہ ہی جھکائے گئے تھے
09:00یعنی نیبیٹینز
09:02اس سائنٹیفک پرنسپل کے بارے میں
09:04دو ہزار سال پہلے ہی جانتے تھے
09:06جنہیں ہم نے حال ہی میں دریافت کیا ہے
09:09یہ سب دیکھنے کے بعد
09:11ایک بات تو کلیر ہے
09:12کہ نیبیٹینز ہائیڈرو انجنئرنگ کے ماسٹر تھے
09:15پیٹرا میں پانی صرف این موسا سے نہیں
09:19بلکہ پہاڑوں سے آنے والے
09:21فلیش فلڈز سے بھی سپلائے ہوتا تھا
09:23آج بھی جب یہاں فلیش فلڈز آتے ہیں
09:26تو وہ کافی ڈیڈلی ہوتے ہیں
09:28ان سے بچنے کے لیے پیٹرا میں
09:30مختلف لوکیشنز پر انچینٹ ڈیمز بنائے گئے تھے
09:34ریسرچرز یہاں قریب
09:36پانچ انچینٹ ڈیمز
09:38ڈھونڈ چکی ہیں
09:39جن میں سے کچھ کی دیواریں
09:41دو ہزار سالوں سے آج تک پریزرڈ ہیں
09:44یہ ڈیمز
09:45نہ صرف پانی اسٹور کرنے کے کام آتے تھے
09:47بلکہ شہر کو
09:49فلڈز کی تباہی سے بھی بچاتے تھے
09:51پیٹرا کے بارے میں
09:52ابھی تک ہم یہ جان چکے ہیں
09:54کہ یہاں بسنے والے نیبیٹینز
09:56چائنہ، اینڈیا، ایجپٹ اور روم کے بیچ
09:59ٹریڈنگ کرتے تھے
10:00ان کی پتروں کو تراش کر
10:02اسٹرپچرز بنانے کی اسکلز
10:04دنیا میں کہیں اور نہیں دیکھی گئیں
10:07لیگستان میں ان کے انجنئرز نے
10:09پیٹرا کو پانی کیسے فرام کیا
10:12لیکن ایک مین سوال
10:14ابھی تک واہی ہے
10:15کہ آخر یہ شہر ویران کیوں ہوا
10:17یہاں بسنے والے تیس ہزار لوگ
10:20اپنے شہر کو چھوڑنے پر
10:22مجبور کیوں ہوئے
10:23انشن ریکارڈ سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے
10:26کہ ایئر تری سکشٹی تھری میں
10:28ایک بہت خطرناک ارتھ کوئک آیا تھا
10:31اور پیٹرا میں ایسے ٹوٹے ہوئے
10:33اسٹرکچرز کا ملبا بھی موجود ہے
10:35جو صرف ارتھ کوئک کا کام ہی لگتا ہے
10:38شاید اس ارتھ کوئک کی گرہ سے
10:40پیٹرا کے کئی اسٹرکچرز گر گئے
10:43اور ڈیمز ٹوٹ گئے
10:44اس کے بعد وہی پانی جو شہر کی جان تھا
10:47ان کی جان لے ڈوبا
10:49فلیش فلڈز پورے شہر کو بہا کر لے گئے
10:53اور بچے کچے انفراسٹرکچر
10:55جو نیبیڈینز نے کئی سو سالوں میں بنائے تھے
10:58خندرات میں بدل گئے
11:00اب نہ تو یہاں پانی بچا تھا
11:02اور نہ ہی کوئی سسٹم
11:03ٹریڈرز نے اپنے راستے بدل لیے
11:06اور شہر کے لوگ آہستہ آہستہ
11:09دوسرے شہروں میں چلے گئے
11:11پیٹرا کو جونیسکو ورل ہریٹیج سائٹ کا درجہ
11:14نائنٹین ایٹی فائف میں ملا
11:16اور اگر آپ نے انڈیانا جونز
11:19اینڈ ڈا لاشٹ کروسیٹ دیکھی ہو
11:20تو اس میں جو ہولی گریل کا ٹیمپل ہے
11:23وہ اصل میں پیٹرا کا الخازنے ہی ہے
11:26امید ہے یہ ویڈیو بھی آپ لوگ دھرپور لائک اور شیئر کریں گے
11:30آپ لوگوں کے پیار بھرے کومنٹس کا بے حد شکریہ
11:34ملتے ہیں اگلی شاندار ویڈیو میں

Recommended