Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#cousin_marriage #sairastories #bold_romantic #audionovelurdu #digitalbookslibrary #urdunovel #loveurdunovel #novelinurdu #novels #romanticnovel

#pakeezahstory
#urduromanticnovelonforcedmarriage
#audionovelurdu #digitalbookslibrary #khanstudio #novelpoint #novelwalibaji #sairastories #yamanevanovel #novels
#simislife
#sairastories

#UrduRomanticNovel
#UrduKahani
#Novels
#Simislife
#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#conpletenovelromantic
#hearttouchingnovelsinurdu

"Copyright Disclaimer under Section 107 of the copyright act 1976, allowance is made for fair use for purposes such as criticism, comment, news reporting, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favour of fair use.

pakeezah stories, moral stories, emotional stories, real sachi kahaniyan, heart touching stories, romantic stories, love stories, true story, written story, text story, new moral story, top urdu kahani, digest stories, bed time stories, soothing voice story, short stories, saas bahi kahaniyan, suvichar kahaniyan, achay vichar kahani, kahani ghar ghar ki, daily stories, teen ortain teen kahaniyan, 3 ortain 3 kahaniyan, hindi motivational stories, voice, Chota Dulha, romantic novels, romantic novels in urdu, urdu novels, urdu novel, romantic urdu novels, urdu romantic novels, romance novels in urdu, story, urdu story, story in urdu, love, love story, love story in urdu, romantic novels to read, urdu romantic novel, novels, novel, hindi stories, hindi kahani, hindi story, most romantic novels, best urdu novels
urdu novels online
read urdu novels online
novels point
Gold Studio, Jannat ka pattay, Novel Point, Novel ka khazana, Urdu Complete Noval, Urdu Novel Platforn, Urdu Novel World, Urdu Novel library, Urdu novel Bank, Urdu novel shiddat e Ishq, Urdu novel story, best urdu novels, novel TV, novel addiction, novel by noor asif, novel forever, novel library, novel urdu library, novels in urdu, romantic novels in urdu, romantic urdu novels, sabaq Amooz kahanian, top urdu novels, urdu novel World, urdu novels, urdu novels online

#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#pakeezahstory #audionovelurdu #khanstudio #novelwalibaji
#digitalbookslibrary
#novelpoint
#yamanevanovel
#sairastories
#vanibased
#forcemarriagebasednovel
#agedifferencebased
#vanibasednovels
#cousin_marriage
Transcript
00:00:00اسلام علیکم بیویت کیسے آپ سب لوگ آئی ہوپ کہ آپ سب لوگ بلکل ٹھیک ہوں گے اور اپنی لائف میں خوش ہوں گے
00:00:07تو آئیے شروع کرتے ہیں آج کا نوول اور نوول کا نام ہے انتہائی عشق اور اس کو لکھا ہے عریض شاہ نے اور آج ہے نوول کی 11 یعنی کے 11 اپیسوڈ
00:00:18تو آئیے شروع کرتے ہیں
00:00:22جی لات سم نے ختم کیا تھا یہ یہاں پہ کہ یہ وہی بیٹا تھا جس کے بارے میں آپ ہمیں نہیں بتا رہی تھی
00:00:28وہ چھک کر یہی پر ہمیں دیکھ رہا تھا انسپیکٹر اپنی پیچھے آفیسر کو مقدم کے پیچھے جانے کا اشارہ کرتے ہوئے ریحانہ بیگم سے کہنے لگا
00:00:37اب ہم آکے نیکس چارٹ کریں گے
00:00:39جتنے مرضی دور بھاگ لو مظہر لیکن مقدم شاہ کی پہنچ سے دور نہیں جا سکتے
00:00:44مقدم نے اسے دور تک نہ بھاگنے دیا
00:00:47وہ جتنی تیری سے بھاگ رہا تھا مقدم نے اس کی رفتار کا پیچھا کرتے ہوئے اسے پکڑ لیا
00:00:52تم ٹھیک نہیں کر رہے مقدم شاہ ہم سے دشمنی لے کر تم نہیں جانتے یہ تمہارے لیے کتنی بھاری پڑ سکتی ہے
00:00:58دشمنی لینا تو مقدم شاہ کا سب سے پسندیدہ کام ہے
00:01:02اور آج تک کوئی ایسی دشمنی نہیں ہے جو مقدم شاہ کو بھاری پڑے
00:01:06اور جہاں تک تم لوگوں کی بات ہے میں دشمنی اپنے سٹینڈر کے لوگوں سے کرتا ہوں
00:01:12وہ دلکشی سے مستراتا ویسے پولیس اہلکاروں کی طرف دھکا دیتا واپس حویلی کی طرف چل نکلا
00:01:18جبکہ پولیس اسے گھسیڑتے ہوئے واپس حویلی کی طرف لے کے جا رہی تھی
00:01:22کافی دڑایا تھا آج اس نے آئے ان سب کو
00:01:26یہ تم نے ٹھیک نہیں کیا مقدم شاہ اس کا حساب تمہیں چکانا پہوگا
00:01:30وہ چلاتے ہوئے بولا جب مقدم نے مسکراتے ہوئے ایک نظر اس کی طرف دیکھا
00:01:35جو غصے تھے اس کی طرف دیکھتے ہوئے ساتھ کھڑے پولیس انسپیکٹر کے بیلٹ سے ریولور نکالتے ہوئے مقدم شاہ کا نشانہ لے چکا تھا
00:01:44تھا آواز کے ساتھ جنگل میں بیشمار جنگلی جانوروں کی آواز میں پیدا ہونے لگیں
00:01:51اس سے پہلے کہ وہ دوسری گولی چلاتا پولیس احلکار نے اسے بوری طرح سے جکڑ کر کنٹرول کر چکے تھے
00:01:56مقدم تمہیں گولی لگی ہے ہم اس طرح سے واپس جا سکتے جب لوگ وجہ پوچھیں گے لوگوں کو تو پھر ہم کچھ نہ کچھ کہہ لیں گے
00:02:05لیکن ہوریا وہ تمہیں اس حالت میں دیکھ کر کیا سوچے گی کردم سائی میں بالکل ٹھیک ہوں مجھے گولی لگی نہیں ہے بچھو کر گزری ہے
00:02:13اور جہاں تک ہوریا کی بات ہے اسے دیکھ کر میں ٹھیک ہو جاؤں گا لیکن یہاں اسپطال میں پڑے ضرور مر جاؤں گا
00:02:20وہ اکتائے ہوئے لہجے میں بولا کیسی باتیں کہا رہے ہو مقدم سائی دادا سائی کو تو ہم نے کیسے بھی واپس گاؤں بھیج دیا
00:02:27لیکن جب انہیں یہ پتہ چلے گا کہ تمہیں گولی لگی ہے تو وہ بہت پریشان ہو جائیں گے
00:02:33اوف یار کتنی بار کہوں گولی لگی نہیں ہے بچھو کر گزری ہے اور میں گھر جانا چاہتا ہوں
00:02:42یہاں اسپطال میں مجھے لگ رہا ہے کہ میں بہت بری کنڈیشن میں ہوں
00:02:45تو فکر مت کرو میں کسی کو پتہ نہیں چلنے دوں گا اور اپنا خیار رکھوں گا
00:02:49یار بہت دن ہوگے بہرام کو نہیں دیکھا
00:02:52یار مجھے میرا نمونہ بہت یاد آ رہا ہے
00:02:54مقدم نے ہستے ہوئے کہا تو مقدم بھی مسکرا دیا
00:02:58وہ خود بھی بہرام کو بہت زیادہ مس کر رہا تھا
00:03:02انہیں یہاں آئے ہفتے سے اوپر ہو چکا تھا
00:03:05پتہ نہیں گاؤں کا کیا حال ہوگا
00:03:07ویسے تو ساری ذمہ داری جنید کے سر لگا کے آیا تھا
00:03:10اور اسے یقین تھا جنید اس کی مرضی کے خلاف ایک پرسنٹ بھی کچھ نہیں کرے گا
00:03:14اور مقدم کی دید کو دیکھتے ہوئے اس نے بھی واپس جانے کا ارادہ کیا
00:03:18کچھ دن میں اسرار بھی ڈسچارج ہونے والا تھا
00:03:21اس لئے اب وہ بھی بے فکر ہو کر یہاں سے جا سکتے تھے
00:03:24اپنے وعدے کے مطابق اس نے کسی کو پتہ نہیں چلنے دیا تھا
00:03:28کہ اس کو گولی چھو کر گزریا
00:03:30اس کے آتے ہی بہرام باگ کر اس کے قریب آیا
00:03:33اور پھر نہ جانا کتنی دیر اس کے سینے میں موہ چھپا کے رکھا
00:03:36ابھی جب سارا لارد ختم ہوا تو نراض ہو کا موہ پھیر گیا
00:03:40اب اس کو منانا ایک الگ محافتہ
00:03:42جبکہ دوسری طرف یقینا ہوریا بھی روٹ کے بیٹھی ہوگی
00:03:45کیونکہ دادا سائن سے ایسے خبر مل چکی تھی
00:03:48کہ وہ اکیلی بہرام کے سکول گئی ہے
00:03:50کردم تو آتے ہی فریش ہونے چلا گیا
00:03:52جبکہ وہ تھوڑی دیر بہرام کو منع کر
00:03:54اس کے ساتھ کھیلنے کے بعد
00:03:56اب اپنے کمرے کی طرف آیا تھا
00:03:58میرا سونا ماہی میرے دل کا قرار تمہیں پتہ ہے
00:04:00میں نے تمہیں کتنا مچ کیا
00:04:02وہ اس کی نراضگی کی پرواہ کیے بغیر
00:04:04اسے کھینج کر اپنے سینے سے لگا چکا تھا
00:04:06بلکل نہیں کیا
00:04:07آپ مجھ سے جھر بولتے ہیں
00:04:09اب خبردار جو مجھے ہاتھ لگایا
00:04:11ایسے کون سے ضروری کام آ نکلے تھا
00:04:14جو مجھے آپ نے اکیلے بہرام کے سکول بھیجا
00:04:16آپ کو پتہ ہے ٹیچر نے کیا کہا
00:04:18کہ بہرام صاحب پڑھائی سے زیادہ لڑائی کرتے ہیں
00:04:21اور اگر یہی سب کو چلتا رہا
00:04:23تو اسے سکول سے نکال دیں گے
00:04:25اب اسی پانچ سال کا ہے
00:04:26اور ابھی
00:04:28اپنی پینسل اتنے اپنی کلاس کے دوسرے بچے کے ہاتھ میں
00:04:31پوری طرح چپ ہوئی ہے
00:04:33بچارے بچے کے ہاتھ دیکھا
00:04:35مجھے تو رونا آنے لگا تھا
00:04:36لیکن آپ کے صفاق بیٹے کو ذرا رونا نہیں آیا ہوگا
00:04:39آپ کے لار نے
00:04:40کیا حال کر دیا سماسون کا
00:04:42بچے کے والدین سے اتنے مشکل سے
00:04:45مازت کر کے آئی ہوں میں
00:04:46کہ آئندہ وہ یہ سب کچھ نہیں کرے گا
00:04:48اور آپ ہیں کہ آپ کے سیر سپاٹے ختم نہیں ہوتے
00:04:51وہ گستے سے بھری پڑی تھی
00:04:53آتے ہی شروع ہو گئی
00:04:55ایک بات سمجھ لہوریا
00:04:56میرا بیٹا کبھی خود سے لڑائی شروع نہیں کرتا
00:04:58اور اگر اتنی بڑی بات ہو گئی تھی
00:05:00تو مجھے واقع وہاں ہونا چاہیے تھا
00:05:02ضرور اس بچے نے ہی پہلے کچھ شرارت کی ہوگی
00:05:05ورنہ بہرام کو ہم بھی جانتے ہیں
00:05:07وہ کبھی خود سے یہ سب کچھ نہیں کرے گا
00:05:09مقدم معاملے کی نذاکت کو سمجھتے ہوئے بولا
00:05:12مقدم سائی
00:05:13مجھے نہیں پتا غلطی کس کی ہے
00:05:15کس کی نہیں
00:05:16مجھے بس یہ پتا ہے
00:05:17کہ بہرام کی وجہ سے
00:05:18اس بچارے کے ہاتھ میں
00:05:20بہت برا زخم ہو چکا تھا
00:05:22وہ بچہ بلکل معصوم سا چھوٹا بچہ تھا
00:05:25ہمارے بہرام جتنا
00:05:26یہ سب کچھ نہ آپ لوگوں کے لار کی وجہ سے ہو رہا ہے
00:05:29اگر مقدم شاہ کا بیٹا ہے
00:05:31تو یہ کرے گا
00:05:32دادا سائی کا پوتا ہے
00:05:33تو وہ کرے گا
00:05:34سرپنج کا بتیجہ ہے
00:05:35تو جو چاہے کرے گا
00:05:37یہ سب کچھ نہیں چلے گا
00:05:38مقدم سائی
00:05:38ہمیں بہرام کو مقدم سائی کا بیٹا بنا کر نہیں
00:05:41بلکہ مقدم شاہ کا بیٹا بنا کر پالنا ہے
00:05:44ہمیں اسے گاہوں کے سرپنج کا بتیجہ نہیں
00:05:49بلکہ کردم شاہ کا بتیجہ بنانا ہے
00:05:51ہمیں بہرام کے ذہن سے یہ پوزیشن
00:05:53یہ طاقت کا زور نکالنا ہوگا
00:05:55اب اسے پانچ سال کا ہے
00:05:56اور اسے پسا چل چکا ہے
00:05:57کہ اس کی کوئی بات کبھی بھی
00:05:59ٹھالی نہیں جائے گی
00:06:01ہم صرف اسے بگاڑ رہے ہیں
00:06:03مقدم سائی
00:06:04آج وہ کسی کے ہاتھ میں
00:06:08اسے یہ لار یا حکم دینے کی عادت
00:06:11خراب کر رہی ہے
00:06:13اسے سمجھاتے میں بول رہی تھی
00:06:16وہ کچھ غلط نہیں کہہ رہی تھی
00:06:18اس کی بات بلکہ درورتی
00:06:19بہرام ابھی بچہ تھا
00:06:21ابھی اسے سنبھالا جا سکتا تھا
00:06:23اس سے پہلے کہ سب چیزوں کی عادت پڑ جائے
00:06:25اسے سنبھالنا تھا
00:06:28اس سے پہلے کہ سب چیزوں کی عادت پڑ جائے
00:06:30اسے سنبھالنا تھا
00:06:32اور سب سے پہلے دادہ سائی کے بیجا لار
00:06:34کو کنٹرول کرنا تھا
00:06:35وہ سب واقعی ہی اسے اتنا زیادہ چھوڑ دے کر
00:06:38غلطی کر رہے تھے
00:06:39وہ خود ایک بچہ تھا
00:06:40ان سب چیزوں کو نہیں سمجھ سکتا تھا
00:06:42لیکن حویلی کے باقی لوگ بچے نہیں تھے
00:06:45اس کے مقابلے میں جنید کے تینوں بچے
00:06:47بہت تیز بہت بہتر تھے
00:06:49تائشہ بھی انہی میں سے ایک تھی
00:06:51ایک وہ اپنے بچوں کی پرورش
00:06:53بلکہ ٹھیک طریقے سے کر رہی تھی
00:06:54اور ہوریا نے بھی افیصلہ کر لیا تھا
00:06:57وہ بہرام کو فضول لاد
00:06:58لادلے پیار نہیں دے گی
00:07:01ایسا نہیں تھا کہ بچوں سے پیار نہیں کرنا چاہیے
00:07:04یا ان کی خواہشات کو پورا نہیں کرنا چاہیے
00:07:06لیکن سب کچھ ایک حد تک کرنا چاہیے
00:07:08آپ کا طریقہ اسے اس بات سے احساس دلائے
00:07:11کہ وہ ان کے لئے خاص ہے
00:07:12لیکن اس کا یہ ہرگز مطلب نہیں
00:07:14کہ باقی لوگ عام ہیں
00:07:15بہرام کی ہر غلطی کو نظر انداز کرنے کی وجہ سے
00:07:18یہ آج نوبر جہاں تک پہنچی ہے
00:07:20کہ وہ اپنی کلاس کے بچے کو زخمی کر رہا
00:07:22لیکن اب اور نہیں
00:07:24خوریا مقدم کے لئے کپڑے نکال رہی تھی
00:07:26جب اس کی نظر مقدم کے بازو پر پڑی
00:07:28مقدم تھا ہی
00:07:30آپ کے بازو پر کیا ہوا
00:07:31تفیش شربر سوخ خون کا نشان صاف نظر آ رہا تھا
00:07:34گڑیا گھبرا کر اس کے پاس آئی
00:07:37کچھ نہیں بس ذرا سے چوٹ لگی تھی
00:07:39تم نکالو کپڑے ٹھیک
00:07:40تم نکالو کپڑے ٹھیک ہوں میں
00:07:42وہ سرسری انداز میں کہتا کپڑے اٹھا کر چلا گیا
00:07:45اور اب اس کا جلدی سے
00:07:47یہاں سے نکلنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا
00:07:49کیونکہ وہ جانتا تھا کہ ہوریا کی نظر
00:07:50اس پر پڑ چکی ہے
00:07:51یقیناً اب وہ نہیں چھوڑنے والی تھی
00:07:54اگر اسے پتا چل گیا تو کوئی بات نہیں
00:07:56تھوڑی دیر غصہ کرے گی پھر مان جائے گی
00:07:59وہ اپنے دل کے قرار کو اچھے سے جانتا تھا
00:08:02تین سال بعد
00:08:03کردم کی گھر بیٹی کی پیدائش ہوئی
00:08:05جس پر صرف شاہ حویلی کے لوگ ہی نہیں
00:08:08بلکہ پورا گاؤں بے حد خوش تھا
00:08:10کردم کی طرف کردم کی طرح
00:08:12کردم کی بیٹی بھی پورے گاؤں کو عزیز تھی
00:08:14پورے گاؤں میں خوشیوں کا سماں تھا
00:08:16کردم کی بیٹی کو جس طرح سے گاؤں میں
00:08:18ویلکم کیا گیا یہ تاریخ میں لکھے جانے کے
00:08:21قابل تھا شاید ہی آج تک
00:08:22کسی کی بیٹی کی پیدائش پر
00:08:24اتنی خوشیاں بنائی گئے ہیں کردم جیسے ہی
00:08:26اپنی معصوم سے چند گھنٹوں کی بیٹی کو لے کر
00:08:29گاؤں میں داخل ہوا
00:08:30سب لوگ آگے بڑھتے ہوئے سے پیار کرنے لگے
00:08:33کردم نے کسی کو بھی نہ رکا تھا
00:08:34اور نہ ہی رزوانہ پپو سائی اور
00:08:36نازیہ چاچا سائی کی کوئی
00:08:38بات مانی تھی اس نے کہا تھا کہ اس کے بچوں پر
00:08:41گاؤں والوں کا پورا حق ہے
00:08:42رزوانہ پپو سائی
00:08:45نے بہت سمجھانے کی کوشش کی
00:08:46کہ اس طرح سے بچی کو سب کے سامنے لانا
00:08:48صحیح بات نہیں ہے لیکن وہ کہاں
00:08:50کسی کی سنتا تھا اس نے کہہ دیا کہ
00:08:52گاؤں والوں کے پیار کرنے سے
00:08:54کوئی فرق نہیں پڑے گا یہ گاؤں والے
00:08:56کوئی غیر نہیں بلکہ ان کے اپنے ہیں
00:08:58اس کی گاؤں والوں کے لیے
00:09:00محبت دیکھ کر دادا سائی
00:09:02کو اپنا فیصلہ بھی بلکو ٹھیک لگا تھا
00:09:04آج تک پچھلے نو سالوں سے
00:09:06انہیں کردم کے رویے میں کوئی تقدیلی نظر
00:09:08نہیں آئی تھی کردم کی گاؤں والوں کے لیے
00:09:10محبت آج بھی پہلے دن کی طرح
00:09:12برقرار تھی جسے لے کر دادا سائی
00:09:14بہت فخر محسوس کرتے تھے
00:09:16کردم کی غیر حاضری میں مقدم بھی
00:09:18پوری طرح گاؤں کا ہی دے ہو کر
00:09:19رہ جاتا لیکن وہ ہمیشہ کہتا کہ یہ
00:09:22کام کردم سائی کو سوٹ کرتا ہے
00:09:24بہتر ہے وہی کرے وہ بہت فیکٹری سنبھالے گا
00:09:26اور کبھی کبار اس کی مدد کر دے گا
00:09:28اس سے زیادہ اس سے بلکل بھی
00:09:30امید نہ رکھی جائے
00:09:31مقدم کا کہنا تھا کہ گاؤں والے
00:09:34اس کے لیے بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں
00:09:36لیکن اپنی ذات کو گرون کر کے صرف انہی کے
00:09:38بارے میں سوچنا
00:09:39صرف انہی کا ہو کر رہ جانا مقدم کے
00:09:42بس میں نہ تھا جس بات کا اظہار
00:09:44وہ صاف لفظوں میں دادا سائی کے سامنے
00:09:46کر چکا تھا اور جنید
00:09:48تو ہمیشہ سے کردم کے ہمقدم تھا
00:09:50وہ جو کرتا جیسا کرتا جنید
00:09:52ہر قدم پر اس کے ساتھ تھا
00:09:53دھرکن کو حویلی پہنچے ایک گھنٹے
00:09:56گھنٹے سے اوپر کا وقت ہو چکا تھا
00:09:58جبکہ گاؤں والے شادی کے نو سال
00:10:00بعد کردم کے گھر اولاد ہونے کی
00:10:02خوشی منا رہے تھے وہ تو بس
00:10:04اپنی بیٹی کا انتظار کر رہی تھی کہ آخر
00:10:05کب اس کے اپنی بیٹی کا دیدار
00:10:08نصیب ہو جب بحرام بھاگتا ہوا
00:10:10اس کے پاس آیا
00:10:11چاچی بیبی کا نام
00:10:14میں رکھوں گا وہ شاید پہلا
00:10:15پہلے بکنگ کروانا چاہتا تھا جبکہ
00:10:18اس کے پیچھے ہی زمل شازم اور جازم
00:10:20بھاگتے ہوئے آئے ٹھیک ہے میرے
00:10:22شہزادے جیسے تمہاری مرضی وہ اس کے
00:10:24دونوں گال چھومتے ہوئے محبت سے بولی
00:10:25جبکہ اس کے حامی بھرنے پر
00:10:28شازم جازم اور زمل کا موہ بن گیا
00:10:30بحرام لالا آپ کیا نام رکھو گے
00:10:32پہلا سوال جازم کی طرف سے آیا
00:10:34شازم اور جازم
00:10:36سب کے سامنے اسے لالا کہہ کے
00:10:38عذب سے بلاتے تھے جبکہ
00:10:39اکیلے میں اس طرح کا کوئی رول نہیں تھا
00:10:42میں نے اس کا نام سوچا ہے دل
00:10:43بحرام نے فوراں بتایا
00:10:45جس پر زمل نے ہستے وے کہا یہ بھی
00:10:47بھلا کوئی نام ہوا اگر دھرکن
00:10:49نام ہو سکتا ہے تو دل کیوں نہیں
00:10:52بحرام کے پاس ہر سوال کا جواب
00:10:53تھا جس پر دھرکن خوش ہوتے
00:10:56ہوئے ہاں ہاں کر رہی تھی
00:10:57اور پھر باہر سوڑی ہی دیر میں شور
00:10:59اٹھا کے بچے کو گھر لے آیا
00:11:02جا چکا ہے دھرکن نے فوراں
00:11:04شکر بڑھا آخر اب وہ بھی
00:11:06اپنی بیٹی کو دیکھے گی سارے بچے
00:11:07بھی دور لگاتے باہر چلے گئے وہ تو
00:11:09پورے نو ماں بیٹا بیٹا
00:11:11ہی کرتی رہی تھی اور جب اسے پتا چلا
00:11:13کہ اس کے ہاں بیٹی ہوئی ہے
00:11:15اسے اتنی خوشی ہو رہی تھی کہ وہ بیان ہی
00:11:17نہیں کر پا رہی تھی اگر بیٹا ہوتا تو
00:11:19شاید اسے اتنی خوشی نہیں ہوتی
00:11:21کیونکہ وہ اس کی سوچ تھی
00:11:23سوچ تھی لیکن بیٹی
00:11:25ہونے کی وجہ سے وہ سرپرائز ہو گئی تھی
00:11:27وہ سوچ رہی تھی کہ آج تک
00:11:29اس نے کردم کی کوئی بات نہیں مانی اور پھر یہاں
00:11:31وہ کردم کی بات کیسے مان گئی
00:11:33کردم کا کہنا تھا بے شک تم بیٹا بیٹا
00:11:35کرتی رہو لیکن مجھے پہلے بیٹی ہی چاہیے
00:11:37میں چاہتا ہوں میرے گھر اللہ کی
00:11:39رحمت پہلے آئے اور پھر وہ ہی ہوا
00:11:41کردم کتنا خوش ہوگا وہ اندازہ
00:11:43لگا سکتی تھی لیکن ابھی تک
00:11:45اس کی کردم سے ملاقات نہیں ہوئی تھی
00:11:47اسپتال سے بھی
00:11:49وہ الگ الگ گاڑی میں واپس آئے تو
00:11:51اسے گاؤں پہنچتے ہی حویلے بھی دیا گیا
00:11:53جبکہ کردم بچی کو لے کر گاؤں چلا گیا
00:11:55وہ تو ابھی سے ہی اسے دل
00:11:57کہہ کر بکارنے لگی تھی کیونکہ اس کا
00:11:59شہزادہ اس کا نام رکھ چکا تھا
00:12:01اور دھرکن اپنے وعدے کے مطابق اب اس کا
00:12:03نام دل ہی رکھنے والی تھی کیونکہ
00:12:05اس کے شہزادہ نے پہلی بار
00:12:07اس کے سامنے کو فرماش
00:12:09کی تھی
00:12:10کردم بچی کو کمرے میں لے کے آیا
00:12:13تو وہ بالکل سیدھی ہو کر بیٹھ گی جبکہ
00:12:15وہ اسے اس کی گوز میں رکھنے کی بجائے
00:12:17خود بیٹھ پر بیٹھ کر
00:12:18اسے اپنی گوز میں رکھ چکا تھا
00:12:20تمہیں اسے اٹھانا نہیں آتا دھرکن تم گرا دوگی
00:12:23اسے یہی میرے پاس ہی رہنے دو
00:12:24کردم بار بار اس کا چہرہ چومتا
00:12:26دھرکن کو سمجھاتے ہوئے بولا جس پر دھرکن
00:12:29اسے گھور کر رہ گی کردم سائی
00:12:30میں نے پیدا کیا ہے اس نے یاد دلانا چاہا
00:12:33ہاں دھرکن لیکن تمہیں بچے پالنا
00:12:35نہیں آتا تمہیں یہ بات سمجھ لینی چاہیے
00:12:37کردم سائی خدا کے لئے بس کر دے
00:12:39اب بچی نہیں تو انتیس
00:12:41ستائیس سال کی ہو چکی ہوں
00:12:42میں لائیں دیں مجھے میں آپ کو سکھاتی ہوں
00:12:44کہ کس طرح سے تنبھالا جاتا ہے
00:12:46وہ اس سے بلکل صحیح طریقے سے اٹھاتی
00:12:49آہستہ سے اپنی گوز میں رکھنے لگی جس پر کردم
00:12:51مسکرائے بس یہی چیک کر رہا تھا
00:12:52میں تمہیں اسے اٹھانا بھی آتا ہے
00:12:54یا نہیں اب میں بے فکر ہو کر شام کو
00:12:56دعوت کا انتظام کرنے جا رہا ہوں
00:12:59وہ مسکراتے ہوئے اس کا ماسہ چومتا
00:13:01اپنی بیٹی کے ننے ہاتھوں کو لبوں سے چھوٹا
00:13:03اٹھ کر اس کے قریب سے
00:13:04باہر چلا گیا جبکہ دھرکن یہ سوچ رہی تھی
00:13:07کہ کیسا حدمی ہے یہ
00:13:08اسے اپنی بیوی پر یقین نہیں ہے
00:13:10دل کے بابا سائی بہت گندے ہیں
00:13:12وہ دل کا ننہ سا چہرہ دیکھتے ہوئے بولی
00:13:14رگلے ہی لمحے دل کا مو بن چکا تھا
00:13:16جیسے وہ اس کی ہر بات سمجھتی ہو
00:13:18اچھا سوری بیٹا تمہارے بابا سائی بہت اچھے ہیں
00:13:21بس گلتی سے میرے موں سے نکل گیا
00:13:23وہ اسے تھپکی دیکھتے بکھلائے
00:13:26وہے لہجے میں بولی
00:13:28دیکھو تم سب میں سے کوئی بھی دل کو ٹچ مت کرنا
00:13:34وہ چھوٹی بیبی ہے نا
00:13:35اس طرح سے ٹچ کرنے سے چھوٹے بیبی گندے ہو جاتے ہیں
00:13:39بہرام نے سمجھاتے ہوئے کہا
00:13:40کوئی گندے نہیں ہوتے جھوٹ بول رہے ہو تم
00:13:42جب شازم اور جازم چھوٹے تھے
00:13:44میں انہیں ڈی ڈیلی ٹچ کرتی تھے
00:13:47یہ دونوں گندے نہیں ہوتے
00:13:48تو دل بھی گندی نہیں ہوگی
00:13:49زمل نے فوراً اس کی بات کی نفی کی
00:13:52اس پر جازم اور شازم نے بھی
00:13:55زمل کی ہاں میں ہاں ملا
00:13:57شٹ اپ میں کیا تمہارے بھائیوں کو ٹچ کرتا ہوں
00:13:59نہیں نا
00:14:00تو خبردار جو تم میں سے کسی نے بھی میری دل کو ٹچ کیا
00:14:03وہ صرف میری ہے
00:14:05بس صرف میرے ساتھ کھلے گی
00:14:07سمجھے تم لوگ جاؤ
00:14:08اپنے اپنے گھر
00:14:09زمل کی بات نے اسے اچھا خاصا غصہ چڑھا دیا تھا
00:14:13یہ تمہارا گھر نہیں ہے
00:14:14میری نانو سائن کا آیا
00:14:16اور میں یہاں روز آنگی
00:14:17اور دل ہماری بھی گذن ہے
00:14:19ہم اسے
00:14:20ہم سب اس کے ساتھ کھیلیں گے
00:14:22اور اگر تم نے ہمیں رکا
00:14:23ہم مقدم مامو سائن سے بات
00:14:25تمہاری شکایت کریں گے
00:14:26پھر وہ جب تمہیں پھینٹی لگائیں گے
00:14:28خود ہی دے ہو جاؤ گے
00:14:29زمل بینہ خوف
00:14:30کہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے بولی
00:14:32جب بہرام غصے سے آنکھیں دکھاتا ہوا
00:14:34دھرکن کی کمرے میں آیا
00:14:36اور کمرے کو اندر سے لوگ کر دیا
00:14:39تاہی ہمی چھائیں
00:14:40جب تک یہ لوگ یہاں سے چلے نہیں جاتے
00:14:42تب تک ہم دروازہ نہیں کھولیں گے
00:14:44دل صرف میری ہے
00:14:45اس کے ساتھ صرف میں کلوں گا
00:14:47وہ جدی انداز میں کہتا
00:14:49دل کے پاس ہاں بیٹھا
00:14:50وہ نہ
00:14:50نہ خود دروازہ کھول رہا تھا
00:14:53اور نہ ہی دھرکن کو کھولنے دے رہا تھا
00:14:55اگر آپ نے دروازہ کھولا
00:14:57تو میں آپ سے کبھی بات نہیں کروں گا
00:14:58اسے بیٹھ سے اٹھاتے
00:14:59اٹھتے دیکھ کر وہ فوراں بولا
00:15:01ایسا پہلے بھی ہو چکا تھا
00:15:04کچھ ماں پہلے بھی
00:15:05وہ کسی بات پر اس سے خفا ہو گیا تھا
00:15:07جس کے بعد اس نے پورے ایک ماہ تک
00:15:09دھرکن سے بات نہیں کی تھی
00:15:10دھرکر مجبور ہو کر
00:15:11واپس آ بیٹھی
00:15:12اور پھر یہ دروازہ تب ہی کھولا
00:15:14جب بچے اپنے گھر چلے گئے
00:15:16اور پھر اس زد کے ساتھ
00:15:20بحرام کی ضد بڑھتی چلی گی
00:15:21وہ نہ تو دل کو کسی کو دینے کو تیار تھا
00:15:24اور نہ ہی وہ اسے کسی کے ساتھ کھیلنے دیتا
00:15:26اگر زمان لوگ آتے
00:15:27اور اس کے ساتھ کھیلنے کے فرماش کرتے
00:15:29تو اس کی شرط ہوتی
00:15:30کہ دل کو صرف بحرام ہی اٹھا سکتا ہے
00:15:32ورنہ وہ اپنی دل کے ساتھ
00:15:34کسی کو کھیلنے نہیں دے گا
00:15:35اور سب سے خاص بات
00:15:36اس کے علاوہ اسے کوئی ٹچ نہیں کرے گا
00:15:38اور پھر ان کا کھیل بحرام کی شرطوں کے مطابق ہی چلتا
00:15:41شروع شروع میں بحرام کا ضدی انداز
00:15:43اور دل کے لیے اس کی اٹیجمنٹ کو
00:15:45کسی نے بھی نوٹ نہ کیا
00:15:48لیکن پھر آہستہ آہستہ صاحب ہی
00:15:49اس بات کو محسوس کرنے لگے
00:15:51کہ بحرام دل کے بہت قریب ہوتا جا رہا ہے
00:15:54یہ بات کسی کو بھی بری نہ لگی
00:15:56سب کو یہی کہنا تھا
00:15:58کہ بحرام اب تک اکیلا تھا
00:15:59اسی لئے دل کے ساتھ اس کے اٹیجمنٹ بہت زیادہ ہے
00:16:02بلکہ اب تو سب خوش رہنے لگے تھے
00:16:04کیونکہ بحرام کسی کو بھی زیادہ تنگ نہیں کرتا تھا
00:16:07ہر وقت دل کے ساتھ ہی لگا رہتا
00:16:08وہ دودھ پیتی
00:16:09تو اس کا فیڈر پکڑ کر بیٹھا رہتا
00:16:12وہ روتی تو اس کو پلاتا اور ہلاتا رہتا
00:16:16صبح سے شام لے کر شام تک
00:16:18وہ دل کے ساتھ ہی رہتا تھا
00:16:19اگر بیچ میں سکول نہیں ہوتا
00:16:21تو شاید وہ وقت بھی اسی کے ساتھ گزارتا تھا
00:16:25سکول سے آتے ہی
00:16:26اس کے پاس بیٹھ کر اپنے سکول کی ساری باتیں
00:16:28اسے بتاتا رہتا
00:16:30وہ بھی بہت دھور سے اس کی ایک بات سنتی تھی
00:16:32جیسے اس کی ساری باتیں سمجھ رہی ہو
00:16:34اس کے پاس ہوتی بھی نہیں تھی
00:16:38بحرام کو اسے سنبھالنا بہت اچھے سے آ گیا تھا
00:16:41جس کی وجہ سے دھرکن کو کافی آسانی ہو گئی تھی
00:16:44دھرکن اسے بحرام کے پاس بٹھا کر
00:16:45سارا دن جو مرضی کرتی رہے
00:16:47بس فیڈر بنا کر بحرام کے حوالے کر دیتی
00:16:50باقی وہ جانے اور دل
00:16:51اب دادو سائن کے ساتھ لڈوں میں
00:16:54چاروں پلیئرز ہو چکے تھے
00:16:56دھرکن اور دادو سائن ایک ٹیم میں
00:16:58جبکہ بحرام اور دل ایک ٹیم میں ہوتے تھے
00:17:00اور بحرام بھی ان کا
00:17:01ننہ سا ہاتھ تھام کر اس کی باری پر
00:17:04رن لگاتا جبکہ دل
00:17:06اپنی گوٹ اٹھا کر موں میں لے جاتی
00:17:08اور پھر بحرام ایسے سکھاتا
00:17:10کہ یہ کھیلنے کی چیز ہے کھانے کی نہیں
00:17:12جبکہ اس کے بڑے بزرگوں والے
00:17:14سمجھانے کا انداز دے کر
00:17:17دادو سائن خوش ہوتے رہتے ہیں
00:17:18اب تو وہ بحرام کے ساتھ بیٹھ کر
00:17:20کارٹون بھی دیکھتی تھی
00:17:21جس میں پیکا چو
00:17:23اس کا فیورٹ کارٹون تھا
00:17:26پیکا چو مشکل ہونے کی وجہ سے
00:17:29اسے سیف اچو آتا تھا
00:17:31جسے گھر کا اور کوئی فرض سمجھے
00:17:33یا نہ سمجھے لیکن بحرام اچھے سے
00:17:34سمجھتا تھا کہ وہ پیکا چو کارٹون
00:17:36دیکھنا چاہتی ہے
00:17:37مقدم سائن مجھے بحرام
00:17:40دل کے لئے اٹیجمنٹ دیکھا
00:17:42رجیب سے ڈر لگتا ہے
00:17:44آپ کو پتا ہے وہ کسی کے ساتھ
00:17:46بات تک نہیں کرنے دیتا
00:17:47دن پہلے گاؤں کی کچھ عورتیں آئی
00:17:50ہوئی تھیں
00:17:51اور وہ ان کے بچے دل کے کھلونوں کے ساتھ
00:17:54کھیلنے لگے
00:17:55بحرام نے وہ کھلونے بری طرح سے توڑ دی
00:17:57اور تو اور بچے پر اتنا چلایا
00:17:59کہ آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکتے
00:18:01میں تو گاؤں کی عورتوں کے سامنے شرمندہ ہو کر رہے گی
00:18:04تائشہ دیدہ کے بچے آتے ہیں
00:18:06دل کو ان کے ساتھ
00:18:08کھیلنے تک نہیں دیتا
00:18:09دل کی بات علاق ہے دل کی چیزوں کو بھی
00:18:11کسی کو ہاتھ میں ہی لگانے دیتا
00:18:13نانا سائی کہتے ہیں کہ دل کے
00:18:16اور بحرام کے معاملے میں مت پڑھو
00:18:17لیکن یہ سب کچھ مجھے در میں مبتلا کر رہا ہے
00:18:20مقدم سائی اس طرح سے
00:18:22بحرام کی نہیں بلکہ دل کے لئے مشکل ہو رہی ہے
00:18:24پتہ نہیں مجھے کیوں لگ رہا ہے
00:18:26کہ اس سب کی وجہ سے کل دل کو
00:18:28مسئلہ ہو سکتا ہے
00:18:29حریہ نے اس کے سامنے اپنا ڈر بیان کیا
00:18:31حریہ تم کیسی بچوں جیسی باتیں کر رہی ہو
00:18:34اس سے دل کا کیا مسئلہ ہوگا بھلا
00:18:36اور جہاں تک اٹیشمنٹ کی بات ہے
00:18:37تو وہ بحرام اکیلہ تھا جب سے
00:18:39دل پیدا ہوئی ہے وہ اکیلہ نہیں رہا
00:18:42بلکہ اس کا بھی کوئی ہو گیا ہے
00:18:44جس کے ساتھ وہ جب چاہے کھیل سکتا ہے
00:18:46جب چاہے بات کر سکتا ہے
00:18:47تم دیکھا وہ اپنی سٹوری بک
00:18:49کس طرح سے دل کے سامنے سناتا ہے
00:18:51یہ تو اچھی بات ہے نا
00:18:53کہ بحرام بھی اب اکیلہ نہیں رہا
00:18:55تم بیکار میں ان باتوں کو لے کر
00:18:56ٹینچل لے رہی ہے کچھ نہیں ہوگا
00:18:58سب کچھ برکت ٹھیک ہے بلکہ تمہیں تو خوش ہونا چاہیے
00:19:01کہ وہ اب تمہیں برکت تنگ نہیں کرتا
00:19:04اور نہ ہے اسکول میں کسی سے لڑتا ہے
00:19:06اسکول جاتا ہے
00:19:06جیسے واپسی کی جلدی پڑی اترتی ہے
00:19:09کہ کب وہ واپس آئے
00:19:10اور دل کو اپنی باتیں بتایا
00:19:12مقدم نے ہستے وے کہا
00:19:14نہیں مقدم سائیں آپ میری بات کو
00:19:16نہیں سمجھ رہے
00:19:17بحرام دل کو لے کر بہت زیادہ پوزیسف ہوتا جا رہا ہے
00:19:20آپ اس کو دیکھئے
00:19:22اس کو سمجھنے کی کوشش کر رہے
00:19:24میں کچھ اور محسوس کر رہی ہوں
00:19:25مجھے یہ سب کچھ عجیب لگ رہا ہے
00:19:27ایسا نہیں ہونا چاہیے
00:19:29ہوریا نے پریشانی سے کہا
00:19:30تو مقدم بھی سیریس ہو گیا
00:19:32مقدم سائیں میں یہ نہیں کہہ رہی
00:19:35کہ دل ہماری بیٹی نہیں ہے
00:19:37لیکن وہ بحرام کی سگی بہن نہیں ہے
00:19:39اسی لئے بحرام کا
00:19:40اس کے ساتھ اتنا ٹیچی ہونا بہتر نہیں
00:19:43پلیز مجھے غلط مت سمجھے گا
00:19:45میرا کوئی غلط مطلب نہیں ہے
00:19:46میں دل کو اپنی سگی بیٹی کی طرح چاہتی ہوں
00:19:48لیکن میں نہیں چاہتی کہ اس سب کی وجہ سے
00:19:51کل کو دل کو کوئی مسئلہ ہو
00:19:53آپ سمجھ نہیں رہے
00:19:54سمجھ نہیں پا رہے بحرام
00:19:55اسے اپنا پابند کرنا چاہتا ہے
00:19:58وہ چاہتا ہے جو کچھ وہ کہے
00:19:59دل وہی کرے
00:20:00وہ کسی سے بات نہ کرے
00:20:01کسی سے نہ کھیلے
00:20:02اس کی چیزوں کو بحرام کے علاوہ
00:20:04کوئی ہاتھ نہ لگائے
00:20:05آپ میری بات سمجھ رہے ہیں
00:20:06ہوریا بہت زیادہ پریشان لگ رہی تھی
00:20:08جبکہ اس کی پریشانی کی وجہ سے
00:20:10مقدم بھی سوچنے پر مجبور ہو گیا
00:20:12ہوریا کی کہنے کے بعد
00:20:15مقدم بھی اسے نوٹ کرنے لگا تھا
00:20:17اور اب اسے ہوریا کی باتیں
00:20:18بلکہ ٹھیک لگ رہی تھی
00:20:19وہ واقعی دل کے بہت زیادہ
00:20:23ان دل سے بہت زیادہ ٹرچی ہوتا جا رہا تھا
00:20:25دل بھی ہر وقت اسی کے ساتھ رہنا چاہتی تھی
00:20:27اگر یہ سب کس بحرام اکیلے پن کی وجہ سے کر رہا تھا
00:20:32پھر تو ٹھیک تھا
00:20:33لیکن اگر بحرام دل کو اپنا پابند کرنا چاہتا ہے
00:20:36تو یہ سیہی نہیں تھا
00:20:38اس سے آگے ان دونوں کو مسئلہ ہو سکتا تھا
00:20:40بحرام اور دل اسے ایک جتنے عزیز سے
00:20:43وہ نہیں چاہتا تھا
00:20:43کہ بحرام اس پر بیجا حکم چلائے
00:20:45یا اس سے اپنی ہر بات ماننے پر مجبور کرے
00:20:48اس لئے اس نے بحرام کی توجہ
00:20:51دل سے ہٹانے کے لئے ایک فیصلہ کیا تھا
00:20:53وہ دونوں ہمیشہ سے یہ سوچتے تھے
00:20:55کہ اگر دوسرے بچے کے بارے میں سوچیں گے
00:20:57تو بحرام سے ان کی توجہ ہٹ جائے گی
00:20:59لیکن اب ایسا نہیں تھا
00:21:01بحرام دس سال کا ہونے والا تھا
00:21:03ایسے میں دل کو ہر وقت اپنے ساتھ رکھنا
00:21:05اسے کسی سے ایک بات نہ کرنے دینا
00:21:07انہیں دوسرے بچے کے بارے میں سوچنے پر
00:21:09مجبور کر رہا تھا
00:21:10اس کو اپنے بیٹے کی ضد کی وجہ سے
00:21:12دل کی ازازی ختم نہیں کر سکتے تھے
00:21:14اس لئے وہ چاہتے تھے کہ اب بحرام دل کے ساتھ
00:21:17کم وقت گزارے اس کے ساتھ زیادہ
00:21:19ٹیک نہ ہو اور نہ ہی اس پر حکم چلائے
00:21:21بلکہ سے
00:21:22بلکہ سے سپیس دے
00:21:25تاکہ دل بھی اپنی مرضی چلا سکے
00:21:27ورنہ جس طرح سے بحرام اس کی ہر بات میں
00:21:29انٹرفیر کر رہا تو
00:21:30آگے جا کر ایک بہت بڑا مسئلہ بن سکتا تھا
00:21:33اور مقدم ایسا ہرگز نہیں
00:21:35چاہتا تھا
00:21:36ہوریا نے ایک بہت ہی کمزور بچی کو
00:21:38جنم دیا ڈاکٹر کے متعلق اس کا بچنا
00:21:41ناممکنات میں سے تھا جبکہ وہ
00:21:43پیدا ہوتے ہی مقدم کی جان بن چکی تھی
00:21:45اس کی پیدائش سے لے کر
00:21:46تقریباً تین ماہ تک وہ لوگ شہر میں ہی
00:21:49رہے کیونکہ اسے تقریباً روز ہی
00:21:50ڈاکٹر کے پاس لے کے آنا پڑتا تھا
00:21:52اور پھر جب جانو سائن سے تیاب
00:21:55ہو کر گھر واپس آئے تو
00:21:56وہ سب کے لیے ہی بہت خاص ہو چکی تھی
00:21:59جانو سائن کی پیدایش سے بہرام پر
00:22:01تو کوئی فرق نہیں پڑا تھا
00:22:02لیکن مقدم کافی صدر گیا تھا
00:22:04گھر آتا ہی اس کی ساری تکن
00:22:06اتر جاتی تھی کیونکہ اس کی بیٹی
00:22:08اس کے انتظار میں ہوتی تھی
00:22:10ہر جو بولنے کے قابل ہو نہ ہو
00:22:13لیکن باپ کی آواز پہچان لیتی تھی
00:22:14اور جب تک وہ اسے اٹھا نہ لے
00:22:16تب تک وہ اپنا موں بند نہیں کرتی تھی
00:22:18گھر کی ہیڈ
00:22:20مطلب کے دل نے
00:22:22اس کا نام جانو سائن رکھا تھا
00:22:24جانو سائن رکھا تھا
00:22:28جس کے بعد ایک آدھنا مقدم
00:22:30نے بھی اپنا اور
00:22:32ہوریہ کا نام ملا کے رکھ دیا تھا
00:22:34لیکن دھر میں اس نام کو کوئی خاص اہمیت
00:22:36حاصل نہ تھی کیونکہ
00:22:38چھوٹے بڑے سب لوگ ہی اسے جانو سائن
00:22:40کہہ کر پکارتے تھے خاص کر
00:22:42دادہ سائن کو تو جیسے کوئی گڑیا مل گئی تھی
00:22:44پیار تو
00:22:46انہیں دل سے بھی بہتا
00:22:48لیکن جانو سائن کے لیے ان کا پیار
00:22:50الگ ہی لیول کا تھا
00:22:52اور مقدم کے پیار کی کوئی انتہا ہی
00:22:54نہ تھی ایک بار ہوریہ نے غلطی سے
00:22:56کہہ دیا بالکل چھوٹی سی جس پر
00:23:00مقدم نے اچھا خاصا برا موں بنا لیا
00:23:02آخر اس کے بیٹی کو
00:23:04چھوٹیہ کہنے کی حمد کیسے ہوئی
00:23:06پھر ہوریہ نے بھی اگرے پچھلے احساب چکاتے ہوئے
00:23:08کہہ دیا کہ آپ نے میرے
00:23:10ایک دن کے بیٹے کا نمونہ کہہ کر پکارتے تھے
00:23:13وہ تو اب بھی نمونہ ہے
00:23:14مقدم نے لیتے ہوئے بات ہی ختم
00:23:16کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ ہوریہ
00:23:18اس کی بات کا مطلب سمجھتی
00:23:20وہ اپنی لادلی کو اٹھا کر باہر کی طرف دور
00:23:22لگا چکا تھا ان دونوں کی تو
00:23:24ٹیم ہی بن گئی تھی
00:23:25مقدم نے فیصلہ کیا تھا
00:23:29کہ میٹرک کلیئر ہوتے ہی بہرام
00:23:30کو لندن بھیج دے گا جت پر ہوریہ
00:23:32اس سے بہت زیادہ نراض ہو رہی تھی
00:23:34وہ کیسے اپنے اتنے سے بچے کو
00:23:36اتنے دور بھیج سکتا ہے لیکن پھر بہرام
00:23:38نے خود ہی سمجھا ہے کہ وہ اب وہ
00:23:40اتنا سا نہیں ہے اپنے آپ
00:23:42سنبھال سکتا ہے لیکن اس کی شرط یہ ہے
00:23:44کہ دل کو بھی اس کے ساتھ بھیجا جائے
00:23:46اور یہ شرط ماننے کے لیے
00:23:48گھر میں کوئی بھی تیار نہ تھا لیکن پھر چلانی
00:23:50تو مقدم نے اپنی ہی تھی
00:23:52بہرام کی کوئی بات نہ مانتے ہوئے
00:23:54وہ اس کے میٹرک کا ریزلٹ کا انتظار
00:23:56کرنے لگا اور وہ اس پر پہلے ہی
00:23:58یہ بات کے لیے کر چکا تھا
00:24:00کہ وہ اسے لندن بھیجنے والا ہے
00:24:02دل کی پانچویں سالگیرہ آنے والی تھی
00:24:03گھر میں سب لوگ انجان بنے ہوئے تھے اور یہ بات
00:24:06بہرام سے برداشت نہیں ہو رہی تھی
00:24:08اس نے بابا سائن تایا سائن
00:24:10سب کے سامنے جا کر یاد دلایا کہ
00:24:12دل کی سالگیرہ آنے والی ہے
00:24:13جس پر سب کا یہی کہنا تھا آنے والی ہے
00:24:16ابھی آئی تو نہیں ہے اور ویسے بھی دل کو
00:24:18اپنی سالگیرہ یاد بھی نہیں تھی
00:24:20اور بہرام نے یہاں پریشان کا رکھا تھا
00:24:22اور پھر سالگیرہ کا دن بھی آ گیا
00:24:24حویلی میں بچوں کی پارٹی کے مکمل
00:24:26محور بنایا گیا تھا لیکن برد سڈے
00:24:28گرل ہی گائب تھی کردم پریشانی
00:24:30سے ہر جگہ اپنی بیٹی کو
00:24:32ڈھونڈنے لگا جنیر تو گاؤں کا ایک
00:24:34ایک گھر دیکھایا تھا نہ بہرام کی
00:24:36کوئی خبر تھی اور
00:24:38کوئی خبر نہ تھی اور پھر جب
00:24:40وہ پریشانے سے گھر راپس لوٹے تو
00:24:42ہوریا کو رات کو تقریباً دس بجے یاد آیا
00:24:44کہ بہرام نے اس سے
00:24:46کیک بنوایا تھا اس بات پر
00:24:48سب لوگ حویلی کی چھت کی طرف بھاگ گئے
00:24:50یہاں کا محول دیکھا سارے ہی حیران تھے
00:24:52وہ باہرے اور
00:24:54لائٹنگ کے علاوہ کھانے پر ایک انتظام
00:24:56بھی باکمال کیا گیا تھا دل اپنے
00:24:58بڑے سے ٹیٹی بیر کباؤں میں بڑے مزے
00:25:00سے بھر کر سو رہی تھی
00:25:02کردم کی جان میں
00:25:04جان آئی بہرام اب آہستہ
00:25:06لائٹنگ اتار رہا تھا
00:25:08پورے گاؤں کو پریشان کر کے
00:25:09کتنے مزے سے یہاں اس کی سالگیرہ بنا رہا تھا
00:25:12بہرام یہ سب کچھ کیا ہے ہم نے کہا تھا
00:25:14نا ہم اس کی سالگیرہ کریں گے
00:25:16تو اس طرح سے کرنے کا کیا مطلب تھا
00:25:18اس کی اس حرکت میں سب کو ہی
00:25:20غصہ دلا دیا تھا بابا سائی
00:25:22میں نے آپ سب کے پاس
00:25:23جا کر بتایا تھا کہ دل کی سالگیرہ
00:25:26آ رہے لیکن کوئی بھی اس پہ نہیں
00:25:28رسپونس دے رہا تھا اسی لئے میں نے
00:25:30سوچا کہ شاید آپ لوگ
00:25:32اس کی سالگیرہ سیلیبرٹ نہیں کرنا
00:25:34چاہتے تو میں نے خود یہ سب کچھ کر لیا
00:25:36اب دل خوش ہے میں نے
00:25:38اس کی سالگیرہ بہت اچھے سے منائی ہے
00:25:40وہ خوشی خوشی بتا رہا تھا
00:25:42جنیت جا کر اعلان کر دو کہ سب پنچ کی
00:25:44بیٹی گھر سے ہی مل گئی ہے
00:25:45سائی نے جنیت سے کہا تو وہ ہاں
00:25:50میں سار ہلاتا وہاں سے چلا گیا جا
00:25:51کہ کردم اپنے بیٹی کو
00:25:53ٹیڈی بیر سے اٹھا تھا خاموشی سے نیچے چلایا
00:25:56درکن بھی اسی کے پیچھے ہی
00:25:58نیچے جا چکی تھی
00:25:59اور دادا سائی خاموشی سے پلٹ گئے
00:26:04جب مقدم میں سے نیچے چلنے کا اشارہ کیا
00:26:06وہ ان سب کی اداس چہرے دے کر
00:26:08پریشان ہو گیا
00:26:09پریشانی سے مقدم سے پوچھنے لگا
00:26:14بہرام تمہیں پاتا ہے تم کیا کر رہے ہو
00:26:15تم دل کو اس کے والدن سے دور کر رہے ہو
00:26:17چھوٹے بچے نہیں ہو
00:26:18ہر بات کو سمجھتے ہو
00:26:20پتا ہے کہ کردم سائی صبح سے دل کی سالگیرہ کی تیاری میں لگا ہوا تھا
00:26:24سال میں بس ایک ہی دن ہوتا ہے
00:26:26جب وہ گاؤں والوں کو چھوڑ کر
00:26:28اپنے گھر والوں کے بارے میں سوچتا ہے
00:26:30جب سارا دن وہ اپنی بیٹی کے ساتھ گزارتا ہے
00:26:32اور تم نے اس کے وہی دن
00:26:33چھین لیا
00:26:35تمہیں پتا ہے ہم صبح سے ہر جگہ دل کو ڈھونڈ رہے تھے
00:26:38اور دل کو تم چھپا کر یہاں چھت پر لے آئے
00:26:41کیونکہ تمہیں پتا ہے اس طرح کوئی نہیں آتا
00:26:43اور اگر یہ سب کچھ کرنے والے تھے
00:26:46تو ہمیں بتا دیتے
00:26:47جانتے بھی ہو
00:26:48گاؤں والوں کے سامنے کتنی شرمندگی ہوئی ہے
00:26:50میں تایا سائی کو سوری بول دوں گا
00:26:53کافی دیر کے بعد اس کے موں سے یہ الفاظ نکلے
00:26:55تمہارے سوری بولنے سے
00:26:56تمہیں کوئی فرق نہیں پڑے گا
00:26:58سب کچھ ویسا ہی رہے گا
00:26:59تمہیں یہی سب کچھ کرتے رہو گے
00:27:01اسی لیے میں تمہیں یہاں سے دور بھیجنے کا فیصلہ کر چکا ہوں
00:27:04تمہارا ریزرڈ آتے ہی
00:27:06میں تمہیں یہاں سے ہمیشہ کے لیے لندن بھیج دوں گا
00:27:08اور پھر تم واپس آوگے جب صدر جاؤگے
00:27:11مقدم اس سے کہتا نیچے چلا گیا
00:27:13جبکہ پیچھے سے وہ انچی آواز میں کہہ رہا تھا
00:27:16کہ وہ دل کے بغیر کہیں نہیں جائے گا
00:27:17جس کا اثر لیے بغیر وہ اپنے کمرے کی طرف آ گیا
00:27:20آپ جا کر
00:27:22اسے سالگیرہ وشک کر دیں
00:27:24کردم سائیں کب تک اسے دیکھتے رہیں گے
00:27:26وہ کب سے اس کے سوئے ہوئے وجود پر نظر باندھے
00:27:29اسے دیکھ رہا تھا
00:27:31دھڑکن اس کے قریب آ بیٹھی
00:27:32اس کا چوتھا مہینہ چل رہا تھا
00:27:36دکٹر نے اسے احتیاط سے رہنے کیلئے
00:27:38کہہ رہا تھا کردم کا سارا وقت گاؤں میں ہی گزرتا تھا
00:27:40لیکن اس کے باوجود بھی وہ دھڑکن کو
00:27:42خاص وقت دینے کی کوشش کر تھا
00:27:44آج صبح تھا ہی وہ گھر پر اپنی بیٹی کی
00:27:47سالگیرہ کی تیاریوں میں لگا تھا
00:27:48اور پھر تقریباً دن کے گیارہ بجے پاسا چلا
00:27:50کہ دل گھر پر نہیں ہے
00:27:52وہ اور بہرام اکیلے ہی کھیلنے کے لیے
00:27:54تاشا کے گھر چلے جاتے تھے
00:27:56اس لئے اس نے زیادہ فکر نہ کی
00:27:57لیکن پھر بھی دن تقریباً تین بجے
00:28:00تاشا بھی اپنے بچوں کو لے کر یہاں آ پہنچے
00:28:02اور اس کے ساتھ اپنی بچی نہ دیکھ کر
00:28:04وہ فکر مند ہوا تھا
00:28:06چھت پر بچوں کے لیے کوئی نہیں جاتا تھا
00:28:08اس لئے کسی کبھی دھیان اس طرف نہ گیا
00:28:10اور چھت کا دروازہ بند ہونے کی وجہ سے نیچے
00:28:12کسی قسم کی آواز بھی نہیں آتی تھی
00:28:15اسے بہرام سے زیادہ خود پر غصہ آ رہا تھا
00:28:17کہ اگر وہ بہرام کے سامنے بس ایک بار ہی کہہ دیتا
00:28:20کہ وہ اس کی سالگیرہ منانے کا
00:28:24تو وہ کبھی اس طرح منائے گا
00:28:26تو وہ کبھی اس طرح کی حرکت نہ کرتا
00:28:28ہاں لیکن بہرام نے اس سے کہا تھا
00:28:30تایا سائیں آپ تو کہوں میں ہی بیجی رہتے ہیں
00:28:32دل کا برٹڑے میں خود سیلیبریٹ کر لوں گا
00:28:35اس وقت بھی کر دوں میں صاحب کتاب میں بیجی بس مسکر آیا تھا
00:28:38اگر اس وقت ہی اسے کہہ دیتا
00:28:40کہ وہ دل کی سالگیرہ اگنور نہیں کرے گا
00:28:43تو بہرام یہ حرکت کبھی نہ کرتا
00:28:45ابھی وہ یہی سب کو سوچ رہا تھا
00:28:47جب کسی نے دروازہ کھٹ کھٹ آیا
00:28:49دروازہ کے دوسری طرف بہرام کو کھڑے دیکھ کر وہ مسکر آیا
00:28:53یقیناً اس سے اپنی غلطی کا احساس ہو گیا تھا
00:28:55اور وہ معافی مانگنے یہاں آیا تھا
00:28:57تایا سائیں بابا سائیں کہہ رہے ہیں
00:28:59کہ وہ مجھے ریزلٹ کے بعد لندن بھیج دیں گے
00:29:01میں کہیں نہیں جاؤں گا آپ ان سے بات کریں
00:29:04آئم سوری مجھے لگا آپ دل کا بارٹڑے تیلیبرٹ نہیں کرو گے
00:29:07اسی لئے میں نے وہ سب کچھ کیا
00:29:09لیکن مجھے پتا نہیں تھا آپ ہرٹ ہوں گے
00:29:11لیکن میں دل کے بغیر یہاں سے لندن نہیں جاؤں گا
00:29:14پلیز آپ دل کو بھی میرے ساتھ بھیج دیں
00:29:16ایک ہی سانس میں تیز تیز اس سے معافی بھی
00:29:18مانگ چکا تھا اور اپنی یہاں آنے کی وجہ بھی بتا چکا تھا
00:29:22دیکھو بیٹا دل ابھی چھوٹی ہے
00:29:23وہ اسے کون سمالے گا
00:29:25درکن نے سمجھانے کی کوشش کی
00:29:27میں سنبھال سکتا ہوں
00:29:29میں اس کا بہت خیال رکھوں گا
00:29:30اس کو کھانا بھی وقت پر کھلاؤں گا
00:29:32کھیلنے بھی لے کے جاؤں گا
00:29:34اور ہم وقت بھی کراؤں گا
00:29:35آپ فکر نہ کریں
00:29:36بحرام جلدی سے بولا
00:29:38اور ہمارا کیا ہوگا
00:29:40ہم کیسے رہیں گے دل کے بغیر
00:29:41جب کردم کو لگا کہ وہ درکن کی بات نہیں سمجھ رہا
00:29:44تو اسے بیچ میں بولنا بڑا
00:29:46آپ کا دوسرا بی بی آ تو رہا ہے
00:29:48اور جانو سائیں بھی تو ہے
00:29:49آپ لوگوں کے پاس
00:29:51میرے پاس تو وہاں کوئی نہیں ہوگا
00:29:53بحرام جلدی سے بولا
00:29:54بحرام سمجھنے کی کوشش کرو بیٹا
00:29:56آپ سمجھنے کی کوشش کریں
00:29:58تایا سائیں جب میں واپس آوں گا
00:30:00دل مجھے بھول جائے گی
00:30:01اس کے بہت سارے اور دوست بن جائیں گے
00:30:03بحرام ایسے یاد بھی نہیں رہے گا
00:30:05وہ بے بستی سے بولا
00:30:06ایسا نہیں ہوگا بحرام سائیں
00:30:08ہم ایسا ہونے ہی نہیں دیں گے
00:30:10دادا سائیں جو ان کے کمرے کے دروازے پر کھڑے
00:30:12کب سے اس کی باتیں سن رہے تھے
00:30:14جب بولے تو سب ان کی طرف متور جو گے
00:30:16کردم سائیں آپ اور مقدم سائیں
00:30:18مجھے میرے کمرے میں آ کر ملے
00:30:20دادا سائیں جتنا
00:30:21کہہ کر وہیں تھے پلڑ گئے
00:30:23دادا سائیں یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں
00:30:25آپ دل و بحرام کے اٹیشمنٹ کو غلط نام دے رہے ہیں
00:30:28مقدم نے پریشانی سے کہا
00:30:29جب پھر کردم ان کی بات سن کر کچھ بھی نہ بولا
00:30:32دیکھو مقدم سائیں
00:30:35ہم جو کہہ رہے ہیں بلکہ ٹھیک کہہ رہے ہیں
00:30:36ہم نے بحرام کے آنکھوں میں وہ دیکھا ہے
00:30:38یا تم دونوں ابھی دیکھ نہیں پائے
00:30:40بحرام دل کے لیے وہی جذبات رکھتا ہے
00:30:43جو تم ہوریا کے لیے بچپن سے رکھتے آئے تھے
00:30:45ہم تمہاری آنکھوں میں ہوریا کی محبت
00:30:47کبھی دیکھ نہیں پائے
00:30:48یہ کہنا ٹھیک رہے گا کہ ہم دیکھنا نہیں چاہتے تھے
00:30:51لیکن اب ایسا نہیں ہے
00:30:52ہم نے دیکھا ہے کہ بحرام دل سے محبت کرتا ہے
00:30:55اور اس کا زدی پن صاف بتا رہا ہے
00:30:58کہ آگے جا کر وہ دل کے لیے کچھ بھی کر گزرے گا
00:31:00وہ سب کچھ تو ٹھیک ہے دادا سائیں
00:31:01لیکن جو آپ کہہ رہے ہیں وہ فیلحال ممکن نہیں ہے
00:31:04میرا مطلب ہے دل بھی بچی ہے
00:31:07اور کیا پتا دل بڑی ہونے کے بعد یہ سب کچھ قبول نہ کرے
00:31:10اور کیا پتا دل بڑی ہونے کے بعد یہ سب کچھ قبول کرے
00:31:17یا نہ کرے
00:31:17ابھی وہ بچی ہے
00:31:18نہ سمجھ ہے
00:31:19بحرام کے پیچھے بھاگتی ہے
00:31:21ضروری نہیں بڑی ہو کر بھی
00:31:23وہ ایسی ہی رہے
00:31:24میرا مطلب ہے
00:31:25اس کی بھی کوئی مرضی ہوگی
00:31:26اس کی بھی کچھ جذبات ہوں گے
00:31:28ہم اپنے بچوں پر اتنا بڑا فیصلہ تھوپ نہیں سکتے
00:31:31کردم نے پریشانی دکھا
00:31:32تمہیں لگتا ہے کردم تھائیں کہ بحرام تھائیں
00:31:34دل کو ایک رمحے کے لیے بھی
00:31:36دور ہونے دے گا
00:31:39خود خود اسے غافل ہونے دے گا
00:31:41یا اپنی اہمیت کو نظر انداز ہونے دے گا
00:31:43اگر ہم یہ سب کچھ نہیں بھی کرتے
00:31:45تب بھی وہ دل کو اپنی ذات تک ہی محدود رکھے گا
00:31:48ہم تو بس اس رشتے کو اکنام دینا چاہتے ہیں
00:31:52تاکہ کل کوئی مسئلہ نہ ہو
00:31:53اور ویسے بھی رزوانہ و نازیہ کے لاوہ دھڑکن کی بھی یہی خواہش ہے
00:31:57تم لوگ گھوڑیا سے پوچھ لو ہو سکتا ہے
00:31:59وہ بھی اپنے دل میں ایسی ہی کوئی خواہش دبا کے بیٹھی ہو
00:32:02اور ہم کوئی
00:32:04تم لوگوں پر زبردستی نہیں کر رہے ہیں
00:32:06ہم صرف سوچنے کے لیے کہہ رہے ہیں
00:32:07آگے تمہاری مرضی
00:32:08دادہ سائی نے ان دونوں کے چہروں کو دستے ہوئے کہا
00:32:11جہاں یہ اندازہ لگانا مشکل نہ تھا
00:32:14کہ کردم کو اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے
00:32:23ان سب باتوں کو سمجھ نہیں سکتی تھی
00:32:26لیکن اسے یقین تھا
00:32:27کہ جب اسے پتا چلے گا
00:32:28کہ یہ اس کے باپ کی خواہش ہے
00:32:30تو وہ اسے دل و جان سے قبول کر لے گی
00:32:33جبکہ مقدم اپنے بیٹے کو سوچ کر پریشان ہو رہا تھا
00:32:36ماما سائی نے کہا مطلب کے دل ہمیشہ کے لیے میری ہو جائے گی
00:32:40اس پر کسی اور کا کوئی حق نہیں رہے گا
00:32:42اور جب میں واپس آنگا
00:32:43تب بھی وہ صرف میری ہی ہوگی
00:32:45اس واقعے کو دو ہفتے گزر چکے تھے
00:32:49بڑوں کے بیٹھ کیا معاملہ چل رہے تھے
00:32:51کوئی نہیں جانتا تھا
00:32:52اس کے ریزلٹ کی تاریخ بھی آناؤنس ہو چکی تھی
00:32:54جہاں اس کے لندن جانے کے دن قریب آتے جا رہے تھے
00:32:58وہیں اس کی پریشانی بڑھتی چلی جا رہی تھی
00:33:00ایسے میں اس کی ماما سائی نے
00:33:02اسے امید کی ایک کرن دکھائے
00:33:05کہ دھڑکن کا بیبی دنیا میں آتے ہی
00:33:08وہ بہرام اور دل کا نکاح کر دیں گے
00:33:10اور تب سے بہرام ہر تھوڑی دیر کے بعد
00:33:13دھوریہ کے پاس آ کر اس سے نکاح کا مطلب پوچھ رہا تھا
00:33:15لیکن اگلے ہفتے سے لندن جانا تھا
00:33:18یعنی کہ اس کی واقعی پر ان دنوں کا نکاح ہوگا
00:33:20بہرام کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی
00:33:23دل ہمیشہ کے لیے اس کی ہونے والی تھی
00:33:25پھر کوئی حصے دل سے بات کرنے سے
00:33:27دل کے پاس جانے سے منع نہیں کرے گا
00:33:30وہ دل کو ہمیشہ اپنے پاس رکھے گا
00:33:32کیونکہ وہ اس کی ہو جائے گی
00:33:33اس کی احساسات کو ایک نام ملنے جا رہا تھا
00:33:36اس لیے اب اسے لندن جانے پر بھی کوئی احتراز نہیں تھا
00:33:40لگتا ہے دھڑکن کو لے کر
00:33:42مجھے شہر شفٹ ہو جانا چاہیے
00:33:43اس کی طبیت بہت خراب رہنے لگی ہے
00:33:45لیکن پیچھے گاؤں کون سنبھالے گا
00:33:47کردم نے پریشانی سے کہا
00:33:49کردم سائیں مجھے بھی یہی لگتا ہے
00:33:50کہ تمہیں دھڑکن کا خیار رکھنا چاہیے
00:33:52تم کچھ دن پہلے ہی شہر شفٹ ہو جاؤ
00:33:55دھڑکن کی طبیت بہت خراب رہنے لگی ہے
00:33:57اور جہاں تک گاؤں کا مسئلہ ہے
00:33:59وہ مقدم ہے نا اور اگر کوئی معاملہ
00:34:01وہ حل نہیں کر سکا
00:34:02تو ہم بھی یہی ہیں تمہیں پریشان ہونے کی
00:34:04بلکہ ضرورت نہیں
00:34:06دادا تھا انہیں کہا جب جنیت کمرے میں
00:34:09داخل ہوا کردم سائیں فیصل کو
00:34:11پولیس پکڑ کر لے گئی گاؤں میں منشیات
00:34:13بیجتے ہوئے پکڑا گیا ہے
00:34:14میں نے اس کی ماں کو خبر کر دی ہے وہ شہر میں
00:34:17کسی کے گھر کے گھر کام کرتی ہے
00:34:19وہ شہر مچا رہی تھی
00:34:20اسے بچانے کے لیے منتیں کر رہی تھی
00:34:22لیکن کہہ دیا فیصل کی حرکتیں
00:34:24بہت وقت سے مشکوق تھیں
00:34:26اور پولیس کی تھی اس پر نظر
00:34:27اب تو وہ رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے
00:34:30تقریباً دس سال کے لیے اندر ضرور جائے گا
00:34:32یہ فیصل تو چودری کا بیٹا تھا نا
00:34:35وہی جو مقدم پر جان لے وہا
00:34:36حملہ کر کے گاؤں سے بھاگ گیا تھا
00:34:38دادا ساہی نے یاد کرتے ہوئے کہا
00:34:40تو کردم نے ہاں میں ساری لائچودری کے بھی
00:34:43یہی سارے کام تھے
00:34:44دادا ساہی یہاں سے وہ ائرپورٹ پر ہی منشاعت
00:34:46کسا پکڑا گیا تھا اور پھر کچھ دن کے بعد
00:34:48جیل سے بھاگنے کی کوشش میں
00:34:50انکاؤنٹر میں مارا گیا
00:34:52چودری کے بھائیوں نے اس کے بچوں اور بیوی کو
00:34:54گھر سے نکال دیا تھا بچی اس کے
00:34:566-7 سال کی تھی جب بہت
00:34:58بیوار رہنے کی وجہ سے مر گئی
00:35:00وہ شہر میں کسی کے گھر میں کام کرتی تھی
00:35:03جبکہ بیٹا یہی گاؤں میں رہتا تھا
00:35:05کافی بار آگے جیل سے
00:35:06ہو کر آیا تھا میں نے دو تین بار
00:35:08مدد کرنے کی کوشش کی لیکن ہر بار
00:35:10یہی کہتا ہے کہ اس کے ساتھ جو کچھ
00:35:12بھی ہوا ہے وہ مقدم کی وجہ سے ہوا ہے
00:35:14کیونکہ اس کا باپ
00:35:16مقدم سائن کے ڈر کی وجہ سے گاؤں سے
00:35:18بھاگ گیا تھا اور مقدم سائن کی وجہ سے
00:35:20ان پر اتنی مصیبتیں آئی ہیں
00:35:21کردم ابھی بول ہی رہا تھا کہ اس کا
00:35:24موبائل بجائے اس نے مسکراتے ہوئے فون رسیب
00:35:26کیا السلام علیکم اسرار
00:35:28سائن کیسے ہیں سویرہ آپ کیسے ہیں
00:35:30اور بچے کہتے ہیں چار سار
00:35:32پہلے سے پتا چلا تھا کہ سویرہ نے
00:35:34ایک معذور بچی کو جنم دیا ہے جو
00:35:36نہ چلنے پھرنے کے قابل ہے اور نہ ہی
00:35:38کچھ بولنے کے لیکن اس سب کے باوجود
00:35:40بھی وہ اسرار کے لیے اس کی جان تھے
00:35:42یہ تو بہت اچھی
00:35:44بات اگر آپ گاؤں کے لیے ہی کرنا
00:35:46چاہتے ہیں تو یہ بہت خوشی کی بات ہے
00:35:48آپ لیز آئیں کردم نے خوشدلی سے
00:35:50کہتے ہوئے فون رکھا
00:35:51اسرار سائن سکولوں کا کام دیکھ رہے ہیں
00:35:54اور سب سے پہلے شروعات ہمارے گاؤں میں
00:35:56سکولوں کی عمارت سے
00:35:58کرنا چاہتے ہیں اجازت مانگ رہے تھے
00:36:00یہ تو واقعی بہت خوشی کی بات ہے
00:36:02اسے تو ووٹنگ بھی بہت اچھی مل جائے گی
00:36:04ہمارے گاؤں سے دادہ سائن کو بھی
00:36:06خوشی ہوئی تھے
00:36:07دل وعدہ کرو کہ ہمارے جانے کے بعد
00:36:09چاہتے ہیں چاہتے ہیں چاہتے ہیں
00:36:10کو تنگ نہیں کرو گی
00:36:12بلکل بلکہ اچھی بچی بن کرو گی
00:36:14دھڑکن کی طبیت زیادہ خراب ہو جانے کی وجہ سے
00:36:16کردم اسے لے کر شہر جا رہے تھے
00:36:19اور جبکہ وہ شہر جانے سے پہلے
00:36:20دل کو سمجھانے بیٹھ چکی تھی
00:36:22میں وعدہ کرتی ہوں ماما سائن میں چاہتے ہیں
00:36:24چاہتے ہیں چاہتے ہیں چاہتے ہیں
00:36:25دل کو بلکہ تنگ نہیں کروں گی
00:36:26بلکہ جانوں سائن کو تنگ کروں گی
00:36:28اور بہت سارا پیار بھی
00:36:29دل نے وعدہ کرتے ہوئے کہا
00:36:31جبکہ اس کی بات پر کردم کھل کر ہنسا
00:36:34ہاں بیٹا انہیں بہت تنگ کرنا
00:36:37جتنا دل چاہے کرنا
00:36:38کردم نے کھلی چھوڑ دی
00:36:40جس پر دل مزید خوش ہو گئی
00:36:42میں آپ کو بہت مس کروں گی
00:36:44بابا سائن جلدی واپس آئیے گا
00:36:46وہ کردم سے ملتے ہوئے بولی
00:36:47تو دھرسن اسے دیکھ کر رہ گئی
00:36:50مجھے مس نہیں کرو گی دل
00:36:52دھرکن نے مو بنا کر کہا
00:36:53کروں گی لیکن بابا سے کم
00:36:55وہ اب بھی کردم کے سینے سے لگی
00:36:56اس سے بولی
00:36:57اگر وہاں وہ سارا وقت
00:36:59ہسپتار میں نہ گزارتا
00:37:01تو یقیناً وہ اسے اپنے ساتھ لے کر جاتا
00:37:03ڈاکٹر کے مضابق
00:37:04دھرکن کو سیدھا ہسپتار ہی لے کر جانا تھا
00:37:07ورنہ تو اس کا پکا ارادہ تھا
00:37:09کہ وہ دل کو اپنے ساتھ ہی لے جائے
00:37:10اب وہ دل سے ہٹ کر بہرام کو ہدایت
00:37:13دینے لگا جسے وہ گھور سے سن رہا تھا
00:37:16اور پھر مقدم کی باری آگئی
00:37:17وہاں سے نہ جانے کس کس کے حسابات
00:37:19لبت آنے لگا
00:37:21جبکہ اس کے حسابوں کتاب
00:37:23اور مقدم بہت بور ہو رہا تھا
00:37:25لیکن پھر بھی یہ سب کچھ سننا
00:37:27بہت ضروری تھا
00:37:29تاکہ وہ اسے بے فکر کر سکے
00:37:30ورنہ وہاں جا کر بھی وہ انہی سب باتوں کے بارے میں
00:37:33سوچتا رہا تھا
00:37:35کردم نے جانے سے پہلے جنیت کو بھی بہت ساری ہدایات دی تھی
00:37:38وہ اس کے ساتھ آنا چاہتا تھا
00:37:42لیکن اس وقت گاؤں کو اس کی زیادہ ضرورتی
00:37:45گاؤں میں سکولوں کے کام شروع ہونے والے تھے
00:37:47اسرار جہاں آنے والا تھا
00:37:49اور وہ گاؤں کے سکولوں کے کام کو لے کر
00:37:51بہت بڑا فنڈ دے رہا تھا
00:37:53جو نظر انداز کرنے کے قابل ہرگز نہ تھا
00:37:55ایسے میں وہ خود یہاں رہنا چاہتا تھا
00:37:58لیکن دھڑکن کی طبیعت کے زیرے اثر
00:37:59اسے جانا پڑ رہا تھا
00:38:01لیکن جانے سے پہلے اتنے مقدم اور جنیت کو
00:38:03سب کو سمجھایا تھا
00:38:05وہ جو معاملے سمجھنا آئے وہ دادا سائن سے پوچھنے کے لیے کہا تھا
00:38:09لیکن پھر بھی اسے لگ رہا تھا
00:38:13کہ یہ دونوں ضرور کوئی انہوں کوئی گربر ضرور کریں
00:38:15کہ گاؤں کے معاملہ سنبھالنا ہے
00:38:16ان دونوں کے بستے باہر تھا
00:38:18یہ سب کو صرف کردم ہی سمجھ سکتا تھا
00:38:20وہ دونوں گاؤں سے نکل چکے تھے
00:38:21جبکہ دل بہت خوشی سے انہیں بائے بائے کر رہی تھی
00:38:24کیونکہ دل کو ابھی یہ
00:38:25بات بتا ہی نہیں تھی
00:38:27کہ دونوں شہر کیوں جا رہے ہیں
00:38:28تو بس یہ بتا تھا
00:38:30کہ وہ جب آئیں گے
00:38:31اس کے لیے کوئی سرپریز لائیں گے
00:38:34اشرار کے آنے کی خبر ملتے ہی
00:38:37حویلی میں بہت سارے انتظامات کیے گئے تھے
00:38:40ہوریا کو بس یہی پتا تھا
00:38:41کہ مقدم کا کوئی دوست ہے
00:38:43اسی لیے اس نے بھی
00:38:45اس کے آنے کے لیے کافی اچھی طرح سے انتظامات کیے تھے
00:38:47جبکہ جانو سائن کو روتے چھوڑ کر
00:38:49جانا مقدم کے بس سے
00:38:51باہر تھا
00:38:53اسی لیے وہ اسے اپنے ساتھ ہی اٹھا کر لے گیا
00:38:56اس وقت وہ بڑے مزے سے
00:38:57مقدم کی گود میں اپنی زمینوں کی سیر کر رہی تھی
00:38:59جبکہ دل اور باقی بچوں کے ساتھ
00:39:02نہ جانے کہاں تھی
00:39:03ممکن تھا بچے اسے باغ میں لے کر گئے ہو
00:39:06وہ تو جانو سائن کو بھی ساتھ لے کے جانا چاہتا تھا
00:39:09لیکن ہوریا نے یہ صاف انکار کر چکی تھی
00:39:11اسی چھوٹی بچی کو کسی بڑے کے بغیر گھر سے باہر نہیں بھیجتی تھی
00:39:15یہ الگ بات ہی کہ مقدم کو کہیں بھی جاتے دیکھتا
00:39:18جانو سائن مو بنا کر رونے لگتی
00:39:20اور پھر مقدم سائن کو دنیا کا ہر کام ناممکن لگنے لگتا
00:39:24اسی لیے اگر گاؤں میں ہی جا رہا ہوتا
00:39:27تو اکثر جانو سائن کو اپنے ساتھ لے جاتا تھا
00:39:29جو اپنے بابا سائن کی گوز میں بیٹھ کر پورا گھومتی
00:39:32اور بہت سب سے پیار لیتی
00:39:34اسرار نے اس کی گوز میں چھوٹی سی بچی دیکھی
00:39:36تو سمجھ گیا کہ ضرور یہ اسی کی بیٹی ہوگی
00:39:40یقینن آپ کو باہر نہیں آنے دے رہی ہوگی
00:39:43اس نے جانو سائن سے پیار کرتے ہوئے کہا
00:39:45جبکہ اس وقت وہ اپنے باپ کے علاوہ کسی سے بات کرنے کے موڈ میں نہیں تھی
00:39:49اسی لئے اس کے سینے میں چہرہ چھپا گی
00:39:51جبکہ مقدم ہاں میں سر ہلاتا
00:39:52اسکول کے لیے زمین دکھانے لگا
00:39:54زبردست مقدم سائن
00:39:56اس زمین پر سکول تو کافی بڑا بن جائے گا
00:39:58اور بچوں کے لیے آسانی بھی ہو جائے گی
00:39:59بس اللہ ہمیں اس مقصد میں کامیاب کرے
00:40:02اسرار نے زمین دیکھتے ہوئے کہا
00:40:05آمین اسرار سائن آپ یہ زمین بھی دیکھ لیں
00:40:08لیکن زیادہ سائن نے ایک اور زمین بھی
00:40:10اسکول کے نام کرنے کے بارے میں سوچا ہے
00:40:12آئیے میں آپ کو بتاتا ہوں مقدم نے کہا
00:40:14نہیں مقدم سائن مجھے تو لگتا ہے
00:40:17یہی زمین ہمارے کام کے لیے پرفیکٹ ہے
00:40:18دیکھتے یہ سڑک دیکھئے
00:40:20یہ سڑک کے بہت قریب ہے اور دوسرا گاؤں کے بیچ ہے
00:40:23کوئی مسئلہ بھی نہیں ہوگا
00:40:24جبکہ دوسری زمین کے بارے میں جنیت صاحب
00:40:27بتا رہے تھے کہ وہ گاؤں سے ذرا باہر ہے
00:40:28پر بچوں کے اسکول کے حساب سے مجھے لگتا ہے
00:40:31کہ گاؤں کے بیچ و بیچ
00:40:32اسکول ہو تو بہتر ہے
00:40:34جبکہ دوسری جگہ ہم لڑکوں کے اسکول کے بارے میں
00:40:36سوچ سکتے ہیں
00:40:37اسراء نے تفصیل سے بتایا تو مقدم کو بھی
00:40:40اس کی بات بہت کوئی ٹھیک لگی
00:40:41بچیوں کو تحفظ کی ضرورت ہوتی ہے
00:40:43اور تحفظ صرف اپنوں کے درمیان ہی مل سکتا ہے
00:40:46اسی لئے یہ زمین پر وہ لڑکیوں کا
00:40:48اسکول بنانے کا فیصلہ کر چکے تھے
00:40:50جبکہ گاؤں سے بہت ذرا
00:40:51دھرکن تم فضول میں پریشان ہو رہی ہو
00:40:59ایسی حالت میں اس طرح کے خواب آتے رہتے ہیں
00:41:01اس میں رونے والی کون سی بات ہے
00:41:03یا رات اچانک دھرکن کی آنکھ کھل گئے
00:41:05اور اپنے خواب کے زیر اثر وہ بہت بری طرح سے رو رہی تھی
00:41:08جب کردم نے سمجھاتے ہوئے کہا
00:41:10نہیں کردم تھا ہی
00:41:11میں نے بہت برا خواب دیکھا ہے
00:41:12میں نے دیکھا ہے کہ کوئی تھا جو ہم سے
00:41:14ہمارے بچوں کو چھین کر لے جا رہا تھا
00:41:17میرا دل بہت
00:41:18میری دل بہت رو رہی تھی
00:41:20مجھے پکار رہی تھی
00:41:21آپ کو بلا رہی تھی
00:41:22لیکن پھر کوئی اسے ہم سے دور لے کے جا رہا تھا
00:41:25کردم تھائیں مجھے بہت ڈڑ لگ رہا ہے
00:41:27وہ پریشانی سے بولی آنکھیں نم تھی
00:41:29کردم بار بار اس کی آنکھوں میں آنے والے آنسوں کو صاف کرتا
00:41:32ڈاکٹر نے اسے ٹینشن لینے سے منع کر رکھا تھا
00:41:35اور ایسے میں تو اس خواب کے زیر اثر مسلسل رو رہی تھی
00:41:38دلکر میری جان کچھ نہیں ہوتا
00:41:41وہ اسے اپنے سینے سے لگائے سمجھانے لگا
00:41:43اس کا پورا وجود کانپ رہا تھا
00:41:45کردم تھائیں آپ بھی ہم سے دور جا رہے تھے
00:41:48میں آپ کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی
00:41:50آپ کے پیچھے بھاگ رہی تھی
00:41:51لیکن آپ بھی چلے گئے مجھے چھوڑ کر
00:41:53اس کے سینے سے لگی آہستہ آواز میں بول رہی تھی
00:41:56دلکر میں تمہیں چھوڑ کر کیسے جاؤں گا
00:41:58تم تو میری دلکن ہو
00:41:59تمہارے بغیر تو سانس بھی نہیں آئے گی
00:42:02چھوڑ کر جانا تو دور کی بات
00:42:03تو میری جان ہو آگے بڑھنے کی حمد ہو
00:42:05تمہارے بھی نہ کہاں جاؤں گا
00:42:07وہ مرد تو مسکراتے ہو
00:42:09اس کے ماتھے پر بوسہ دیتا
00:42:10دوبارہ اس کا سر اپنے سینے میں رکھ گیا
00:42:14کردم سائیں پلیز مجھے چھوڑ کر مت جائیے گا
00:42:16اگر آپ مجھے چھوڑ کر گئے
00:42:18نہ میں وعدہ کرتی ہوں
00:42:19میں ایسی وقت مر جاؤں گی
00:42:20میں نہیں رہ پاؤں گی آپ کے بغیر
00:42:23دھرکن کیسی باتیں کر رہی ہو
00:42:25کیا ہو گیا ہے تمہیں
00:42:27آج اپنی شرارتوں سے نکل کر
00:42:29مرنے پر کیسے آ گئی
00:42:31یہ جناب اندر ضرورت سے زیادہ تنگ کر رہے ہیں
00:42:34کردم نے ہستے ہوئے کہا
00:42:36تو دھرکن بھی مسکرائی
00:42:37یہ تنگ نہیں کرتا
00:42:38آپ کی بیٹی کی طرح بلکل نہیں ہے
00:42:40میرا بیٹا بہت پیارا ہے
00:42:41آپ دیکھئے گا میں اور میرا بیٹا آپ کی بیٹی
00:42:44اور آپ کو کیسے سبق سکھاتے ہیں
00:42:46بہت تنگ کر لیا آپ نے میرے بیٹے کی ماں کو
00:42:49اب ہماری باری ہے
00:42:50دھرکن نے بڑے ناس سے کہا
00:42:52جبکہ اگلے ہی پل وہ یہ سوچنے پر مجبور ہوگی
00:42:55کہ نہ جانے اس وقت دل کیا کر رہی ہوگی
00:42:57بہرام تو تین ماہ پہلے لندن جا چکا تھا
00:43:00یقین جانو
00:43:01یقینا جانو سائن کے ساتھ
00:43:03مسیاں کر رہی ہوگی
00:43:04کردم کا اپنی بیٹی کے بغیر رہنا بہت مشکل تھا
00:43:06لیکن اس نے کہا تھا
00:43:08کہ اگر وہ دل کو اپنے ساتھ لے جانا چاہتے ہیں
00:43:10تو جانو سائن کو بھی ساتھ لائیں
00:43:12جبکہ ہوریا کا کہنا تھا
00:43:14کہ اسپطال میں بچی کو رکھنا بہتر نہیں
00:43:17بہتر نہیں ہے
00:43:19وہ سنبھال لے گی
00:43:20کھانے اور رہنے کا انتظام حویلی میں ہی کیا گیا تھا
00:43:23لیکن اسرار کو یہ بات بلکل بھی پسند نہیں
00:43:26کھانا کھانے تک تو ٹھیک ہے
00:43:27لیکن حویلی میں رہنا نہیں چاہتا تھا
00:43:29اس نے اپنا علاق انتظام کر کے رکھا تھا
00:43:32اور یہ بات اس نے کردم کو بھی بتائی تھی
00:43:33کردم نے اس کے علاوہ باقی سارے مہمانوں کا انتظام
00:43:36ڈیرے پر کیا تھا
00:43:37وہ کسی کے لئے بھی مصیبت کی وجہ نہیں بننا چاہتا تھا
00:43:40اور نہ ہی اپنی وجہ سے کسی کو ذہمت دینا چاہتا تھا
00:43:43دادا سائن نے پہلے تو بہت اسرار کیا
00:43:46لیکن پھر اس نے کہا کہ وہ اکیلہ یہاں
00:43:48اکیلہ نہیں آیا
00:43:49بلکہ اس کے ساتھ دو اور لوگ میں
00:43:51اور وہ ان لوگوں کے ساتھ ہی رہنا چاہتا تھا
00:43:53تاکہ انہیں کوئی مسئلہ بھی نہ ہو
00:43:55کھانا بہت پرسکن محول میں کھایا گیا تھا
00:43:58ہوریا کو بھی اسرار
00:43:59کافی اچھا انسان لگا تھا
00:44:01اس سے پہلے مقدم کا کوئی بھی دوست
00:44:03گھر تک نہیں آیا تھا
00:44:04مقدم نے اس سے بس یہی بتایا تھا
00:44:07کہ وہ اسی دوست کی شادی پر گیا تھا
00:44:08کہ بہرام کی پدائش کے وقت
00:44:10کھانا کھانے کے بعد وہ لوگ
00:44:12اپنے رہائشگاہ کی طرح جا چکے تھے
00:44:14مقدم بھی انہیں چھوڑ کر
00:44:15اپنے گھر واپس آ چکا تھا
00:44:17گھر آنے کے بعد
00:44:18اس نے سب سے پہلے کردم کو فون کر کے
00:44:20آج کے دن کی ساری روٹین بتائی
00:44:23کیونکہ وہ جانتا تھا
00:44:24کہ وہ الگ سے پریشان ہوگا
00:44:26یقین اور مقدم پر بروسہ کرنا
00:44:28اس کے لیے بہت مشکل تھا
00:44:29لیکن جنید پر اسے یقین تھا
00:44:31کہ وہ سب کچھ سنبھال لے گا
00:44:33اب وہ فون پر اسے ایک ایک بات بتا رہا تھا
00:44:35کہ مقدم نے سکول کے حوالے سے
00:44:37کیا کہا اور کب
00:44:38کام کب تک شروع ہوگا
00:44:40گاؤں میں وہ
00:44:41گاؤں میں دو بہت بڑے سکول
00:44:44بنانے کا انتظام کر دیا گیا تھا
00:44:46یہ ان گاؤں کے
00:44:47یہ ایک بہت بڑی کامیابی تھی
00:44:50اس کے علاوہ بھی جب وہ کرسی پر بیٹھا
00:44:52گاؤں والے
00:44:53اپنے بہت سارے چھوٹے چھوٹے مسائل
00:44:55لے کر آتے تھے
00:44:56جنہیں وہ اپنے طریقے سے سلجھا تو چکا تھا
00:44:58لیکن اسے پتا تھا کردم کو
00:45:00اس کا طریقہ ہر کے پسند نہیں آئے گا
00:45:02اس لیے بہت ساری باتوں کو وہ
00:45:04بھیج میں گول کر کے اسے بتانے لگا
00:45:06لیکن وہ بھی کردم شاہ تھا
00:45:08اس کی رگ رگ سے واقعی
00:45:09وہ جنید کو دن بائے
00:45:11جن میں بار بار فون کر کے
00:45:13اس سے سب کچھ پوچھ چکا تھا
00:45:14اور جنید نے ہمیشہ کی طرح
00:45:15وفاداری کا ثبوت دیتے ہوئے
00:45:17مقدم کو منع کرنے کے باوجود
00:45:20کردم کو ایک ایک بات بتا دی
00:45:22اب وہ اس کی ٹھیک سے خبر لے رہا تھا
00:45:24مقدم صرف یہ فون کول بند ہونے
00:45:26کا انتظار کر رہا تھا
00:45:28تاکہ وہ جنید کی ٹھیک سے خبر لے
00:45:29بڑا ہی کوئی میسنا انسان ہے
00:45:31میرے ساتھ میرا بنا ہوا تھا
00:45:34اور میرے پیچھے میری مقبری کرتا ہے
00:45:36اسے تو میں چھوڑوں گا نہیں
00:45:37اس نے کمرے میں قدم رکھا
00:45:41تو وہ جانو سائن کو سلانے کی کوشش کر رہی تھی
00:45:43ابھی مست سلانا میری جانو سائن کو
00:45:45ابھی بابا سائن اس کے ساتھ کھیلیں گے
00:45:47مقدم بیٹ کی طرف آتے ہوئے
00:45:50اسے اپنی باہوں میں اٹھا چکا تھا
00:45:52مقدم سائن سونے دیں
00:45:53آج دن میں بھی نہیں سوئی
00:45:55ابھی تھوڑی دیر میں رونے لگے گی
00:45:57ہوریا نے کہا نہیں روتی میری جان
00:45:59بس تھوڑی دیر کھیلوں گا
00:46:00وہ اس کے گال چومتے ہوئے بولا
00:46:02جبکہ نید میں جاتی جانو سائن
00:46:03اپنے باپ کو دیکھ کر
00:46:04یہ کھل اٹھی تھی
00:46:06وہ ان دونوں کو کھیل میں مصروح دیکھ کر
00:46:08اٹھ کر مقدم کے لیے کپڑے نکالنے لگی
00:46:10مقدم سائن آپ نے پہلے تو کبھی دوست کا ذکر نہیں کیا
00:46:13ہوریا نے پوچھا
00:46:14جبکہ مقدم یہی سوچ کر کمرے میں آیا تھا
00:46:17کہ وہ ہوریا کو سویرہ کے بارے میں
00:46:19سب کچھ بتا دے گا
00:46:20اگر کل یہ بات تو
00:46:21ہوریا کو کہیں آج نہیں
00:46:23تو کل یہ بات تو ہوریا کو کہیں اور سے پتا چلی
00:46:26تو اسے دکھ ہوگا
00:46:27اس لیے بہتر تھا کہ وہ اسے خود یہ ساری بات بتا دے
00:46:30اور ویسے بھی یہ کوئی اتنی بڑی بات تو ہرگز نہ تھی
00:46:34جو وہ اسے چھپا کر رکھتا
00:46:35جہاں آ کر بیٹھو ہوریا
00:46:37مجھے تم سے کچھ بات کرنی ہے
00:46:38میں نہیں چاہتا کہ یہ بات تمہیں کہیں اور سے پتا چلے
00:46:41وہ اس کا ہاتھ تھام کر
00:46:43اسے بیٹ پر بٹھاتا کچھ بتانے لگا
00:46:46کیا بات بتانی ہے مقدم سائن
00:46:49سب کچھ ٹھیک تو ہے نہ وہ پریشانے سے بولی
00:46:52سب کچھ ٹھیک ہے لیکن یہ بات
00:46:53اتنی کوئی بوری نہیں ہے
00:46:55جو میں تم سے چھپا کر رکھوں
00:46:57ہوریا
00:46:59یہ ہوریا صویرہ زندہ ہے
00:47:02اور بحرام کی پیدائش پر میں
00:47:04اسی کے نکاح میں گیا تھا
00:47:05اور یہ اسرار جو ہمارے گھر آ جایا تھا
00:47:08وہ صویرہ کا شہر ہے
00:47:09صویرہ بہت بزر چکی ہے
00:47:11اب پہلے جیسی بلکل نہیں رہی
00:47:13اللہ نے اس کی زندگی بچا لی
00:47:14اب وہ اپنی شہر اور دو بچوں کے ساتھ بہت خوش ہے
00:47:18میں یہ بات تم سے چھپانا نہیں چاہتا تھا
00:47:20صویرہ کی حالت بہت خراب ہو گئی تھی
00:47:22تو اس کا بچنا نممکن تھا
00:47:24لیکن ہم نے اسے لندن بھی دیا
00:47:26اور یہاں پر اس کی موت کی جھوٹی خبر پھیلاتی
00:47:28لیکن ہمیں بالکل اندازہ نہیں تھا
00:47:30کہ لندن کے علاج کے بعد وہ بچ جائے گی
00:47:32اللہ نے اسے ایک نئی زندگی دی ہے
00:47:34جس کا شکر ادا کرتے ہوئے
00:47:36وہ بہت اچھے سے اپنے زندگی گزار رہی ہے
00:47:38اسرار بہت اچھا انسان ہے
00:47:40اور صویرہ اس کے ساتھ ایک بہت کامیاب زندگی گزار رہی ہے
00:47:43مقدم تھائیں یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں
00:47:45صویرہ دیتہ
00:47:46آپ نے اتنی بڑی بات مجھ سے کیوں چھپائی
00:47:49وہ پریشانے سے پوچھنے لگی
00:47:51آخر کیا وجہ تھی
00:47:52جو اس کا شور اس سے یہ بات چھپا گیا
00:47:54یہ بات میں نے تم سے نہیں پورے گاؤں سے چھپائی ہے
00:47:57اور گاؤں سے چھپانے کا مقصد تم بھی جانتی ہو
00:48:00گاؤں والے اس غلط فہمی کا شکار ہے
00:48:02کہ صویرہ کردم سائن کو مار دینا چاہتی تھی
00:48:05ان کی جان لینا چاہتی تھی
00:48:06یہ بات کوئی نہیں جانتا
00:48:08کہ صویرہ کردم کو نہیں
00:48:09بلکہ تمہیں جان سے مار دینا چاہتی تھی
00:48:11گاؤں والے کردم سائن کو لے کر
00:48:13کتنے جذباتی ہیں
00:48:14یہ کسی سے چھپا ہوا نہیں ہے
00:48:16اگر ہم یہ کہتے کہ صویرہ زندہ ہے
00:48:18تو شکینا وہ گاؤں والوں کی نظروں میں
00:48:20جینے کی قابل نہیں تھی
00:48:22اسی لئے کردم سائن نے یہ فیصلہ کیا
00:48:24کہ ہم اسے لندن بھی جوا دیں گے
00:48:26اگر اللہ نے اس کی زندگی لی
00:48:29تو باقی کی زندگی وہیں پر گزرے گی
00:48:31مقدم نے اسے پوری بات بتائی تھی
00:48:36لیکن وہ اس سب کے باوجود بھی
00:48:37اسے صویرہ پر یقین نہیں تھا
00:48:39اس کے لحاظ سے صویرہ جیسی لگی
00:48:41کبھی بدل نہیں سکتی تھی
00:48:42اس نے مقدم کو بھی یہی کہا تھا
00:48:44کہ یہ صرف اس کی غلط فہمی ہے
00:48:46کہ صویرہ پھر سے کچھ جال چل رہی ہے
00:48:48اور جلد ان کی زندگیوں کو
00:48:49برباد کرنے کے لیے دوبارہ ان کی زندگیوں میں
00:48:52شامل ہو جائے گی
00:48:53مقدم اسے کافی دیر سمجھاتا رہا
00:48:55کہ ایسا کچھ نہیں ہوگا
00:48:56اب صویرہ پہلے جیسی ہرگز نہیں رہی
00:48:59وہ بہت بدل گئی ہے
00:49:00اور اپنے فیملی کے ساتھ بہت خوش ہے
00:49:02لیکن ہوریا کو پھر بھی ان سب باتوں پر یقین نہیں تھا
00:49:05وہ کبھی اس بات پر یقین نہیں کر سکتی تھی
00:49:08کہ صویرہ بدل چکی ہے
00:49:10صویرہ کبھی نہیں بدل سکتی
00:49:11یقیناً سب کا یقین جیت کر
00:49:14اور وہ پھر سے اپنے رنگ دکھائے گی
00:49:16مقدم جب دیرے پر پہنچا
00:49:18تو اسرار کے بھائیوں کو دیکھ کر پریشان ہو گیا
00:49:20یہ دونوں یہاں کیا کر رہے ہیں
00:49:22اور جیل سے کب چھوٹے تھے
00:49:24وہ نہیں جانتا تھا
00:49:25لیکن ضرور کوئی کسی بری نیت سے آئے تھے
00:49:27کیونکہ ان سے کسی بھی قسم کی اچھے کی امید نہیں کی جا سکتی تھی
00:49:32مقدم کو یقین تھا
00:49:33یہاں بھی وہ معافی مانگنے نہیں آئے
00:49:35اس کا ارادہ یہاں سے انہیں دھکے مار کر نکالنے کا تھا
00:49:39لیکن انہیں اسرار سے معافی مانگتے دیکھ کر وہ پیچھے ہی رک گیا
00:49:42اسے لگا شاید انہیں اپنی غلطی کا احساس ہو گیا ہے
00:49:46لیکن خود مقدم کے لئے اس بات پر حقین کرنا بہت مشکل تھا
00:49:49وہ کہ لوگ کس طرح کے تھے
00:49:51یہ تو وہ بہت اچھے طریقے سے جان چکا تھا
00:49:54یقیناً اب بھی ان کا لالج وہیں پر کھڑا ہوگا
00:49:57اس سے معافی مانگنے کی وجہ بھی صرف دولت ہی ہوگی
00:50:00کیونکہ اس واقعے کے دو سال کے بعد
00:50:04اس کی ماں بھی اسرار سے معافی مانگنے کیلئے ان کے گھر آ چکی تھی
00:50:07اور تب سے لے کر اب تک ان کے گھر پر ہی تھی
00:50:10وہ کیوں آئی تھی کیسی تھی
00:50:12کس نیت سے ان لوگوں کے ساتھ رہ رہی تھی
00:50:15اسرار ہر چیز سے نظرانداز کر کے
00:50:17اسے اپنی ماں کا درجہ دے چکا تھا
00:50:19وہ تو ہمیشہ سے ہی اس کی ایک ماں کی طرح ہی عزت کرتا تھا
00:50:23وہ چاہے ان کے ساتھ کوئی بھی صلوق کریں کیوں نہ کریں
00:50:27لیکن اسرار کے لئے وہ اس کی ماں ہی تھی
00:50:29اس نے کبھی اسے سوتیلہ نہیں سمجھا تھا
00:50:32وہ لوگ ہمیشہ سے اسرار کی نرم طبیعت کا فائدہ اٹھاتے آئے تھے
00:50:37اور اب بھی ایسا ہی ہو رہا تھا
00:50:39اپنے بھائی کو اپنے پاؤں پکڑتے دیکھ کر
00:50:42وہ ایک دم سے پاگل پکل چکا تھا
00:50:45مقدم چاہنے کے باوجود بھی ان لوگوں کے بیچ نہ پڑا
00:50:48یہ اس کا معابلہ نہیں تھا
00:50:49یہ اس کے گھر کے مسائل تھے
00:50:50وہ بیچ میں نہیں پڑھ رہا تھا
00:50:52مشکل میں ایسے لوگوں کی ضرورت تھی
00:50:54اور ان لوگوں نے اس کی مدد بھی کی تھی
00:50:57اب وہ آگے اپنی فیملی کے ساتھ کی طرح سے رہتا ہے
00:51:00یہ اس کی ذمہ داری تھی
00:51:01اس لئے مقدم ان لوگوں کو
00:51:03اکیلے چھوڑتے ہوئے آگے آ چکا تھا
00:51:05اس کا ارادہ تھوڑی دیر کے بعد واپس آنے کیا تھا
00:51:08یقیناً تب تک یہ لوگ چاہ چکے ہوں گے
00:51:10مقدم تھوڑی دیر ندی کے قریب آ کر رکا
00:51:13جب جنید نے آ کر بتایا کہ اس سے ملنے کے لیے
00:51:15اس کے دو لوگ آئے ہیں
00:51:17جنید نے دیکھا تو نہیں تھا
00:51:19لیکن دیرے پر رہنے والے ملازموں نے اسے
00:51:21بس اتنا ہی بتایا تھا
00:51:23جو اس نے آ کر مقدم کو بتا دیا
00:51:25اور مقدم نے اسے کہا کہ وہ اس کے بھائی ہیں
00:51:27اس سے معافی مانگنے آیا ہے
00:51:28اور تب تک ادھر جانے کے لیے بھی منع کیا
00:51:31تم میرے پیچھے کیوں آ رہے ہو
00:51:33مقدم جانے لگا تو جنید کو
00:51:35اپنے پیچھے آتے دیکھا
00:51:36مقدم تھیں آپ کو میری ضرورت ہوگی
00:51:40وہ اس کے پیچھے آتے ہوئے بولا
00:51:42جبکہ مقدم نے اسے ایک خطہ ناکوری سے نوازا
00:51:44سیدھے کو خبری
00:51:46کہ کردم سائن کو میرے ایک ایک پل کی خبر دینی ہے
00:51:48مخبر کہیں کہ
00:51:50تمہیں اپنا دوست اپنا بھائی سمجھ کا دنیا کی
00:51:52سب سے بڑی غلطی کی ہے میں نے
00:51:53اس نے غصے سے کہا جبکہ اس کا چہرہ بتا رہا تھا
00:51:56کہ کردم نے اس کی اچھی خاصی
00:51:58اس کی اچھی خاصی کی ہے
00:52:00کردم سائن نے مجھ سے پوچھا
00:52:02تو میں نے انہیں بتا دیا لیکن غلطی آپ کیا
00:52:04آپ نے بھی تو منع نہیں کیا تھا
00:52:06نا جنید نے بڑی سمجھداری سے
00:52:08ازام اسی کے سر لگا دیا
00:52:10جس پر مقدم نے اسے گورا
00:52:11جنید خان اب کان موہ ہاتھ پیر
00:52:14سب کچھ کھول کر سن لو
00:52:16یہاں کیا ہو رہا ہے
00:52:17تم کردم سائن کو ہرگز نہیں بتاؤ گے
00:52:19یہ میرا اور تمہارا مسئلہ ہے
00:52:22انہیں لگتا ہے کہ یہ گاؤں ان کے بغیر
00:52:24کوئی سنبھال نہیں سکتا
00:52:25اور ہم ان کی یہ غلط فہمی دور کریں گے
00:52:28وعدہ کرو کہ اب کوئی بھی بات ہو
00:52:30انہیں نہیں بتاؤ گے
00:52:31وہ اب بھی اسے شکی نظروں سے دیکھتا
00:52:34وہ بولا تھا
00:52:34مقدم سائن مجھے لگتا ہے
00:52:36ندی کی اس طرح کوئی بلا رہا ہے
00:52:37شاید اس طرح کوئی ہے
00:52:39جنید ٹال مٹرول کرتا
00:52:40تہتی سے ندی کی دوسری طرف بھاگا تھا
00:52:43بیٹا یہ تو میری قسم ہے
00:52:45کہ زندگی میں کوئی بات تجھے نہیں بتاؤں گا
00:52:48تو ہے ہی کردم سائن کا خبری
00:52:51وہ پیچھے سے چلایا تھا
00:52:52جبکہ جنید تو اس کی بات کو
00:52:54ایسے نظرانداز کر رہا تھا
00:52:55جیسے ایسے سن ہی نہ رہا ہو
00:52:57جا تو
00:53:01جا تو واپس ہی آئے گا
00:53:05وہ پیچھے سے جنید کو کہتا
00:53:07وہ وہیں رکا
00:53:08جب پیچھے وہ لازم نے آ کر کہا
00:53:09کہ وہ لوگ جا چکے ہیں
00:53:11وہ جنید کو نظرانداز کرتا
00:53:12وہ واپس دیرے کی طرف چلا گیا
00:53:14جبکہ اس کی اس بات کی
00:53:16اسے اچھے سے خبر تھی
00:53:18کہ پیچھے سے جنید واپس آ رہا ہوگا
00:53:20کیونکہ یہ بات تو مقدم بات میں سمجھا تھا
00:53:22کہ جنید کو اس کی مدد کے لیے نہیں
00:53:24بلکہ اسے کسی بھی قسم کی غلطی سے
00:53:26روکنے کے لیے رکھا گیا تھا
00:53:27ورنہ جنید کردم سائن کے بغیر سانس بھی
00:53:29لے یہ تو نہ ممکن تھا
00:53:31اس نے مر کر ایک دو بار جنید کو آتے دیکھا
00:53:36یا اللہ یہ روبوٹ رما انسان کیوں بیدا کیا
00:53:38کردم سائن کا چمچہ
00:53:39مقدم بڑھاتے ہوئے آگے بڑھا
00:53:41اس کا ارادہ سیدھا دہرے پر ہی آنے کا تھا
00:53:44یہاں آیا تو اسرار کو تنہا بیٹھے دیکھا
00:53:46وہ کافی پریشان تھا
00:53:47مقدم بینا کچھ بولے
00:53:49اسے زمینوں کے بارے میں بتانے لگا
00:53:50شاید اسرار بھی اسے کچھ بتانا چاہتا تھا
00:53:53اس لیے وہ بھی قام میں مطروف ہو گیا
00:53:55اس نے انہیں معاف کر کیا تھا
00:53:57یا نہیں یہ تو بس وہ ہی جانتا تھا
00:53:59اس کے بعد وہ کافی دیر تک پریشان رہا
00:54:02لیکن زمین پر لے جانے کے بعد
00:54:04وہ کافی ریلیکس ہو گیا تھا
00:54:05اگر آپ لوگوں سے غلطی ہو ہی یہی ہے
00:54:08تو اپنے بھائی سے معافی مانگیں
00:54:09انشاءاللہ آپ کو
00:54:12اللہ معاف کر دیں گے
00:54:14آپ اس طرح سے پریشان نہ ہو
00:54:15ناظرہ ان کے پاس بیٹی نے سمجھا رہی تھی
00:54:17جبکہ وہ لوگ کافی پریشان لگ رہے تھے
00:54:20لیکن ایک بات ناظرہ کو سمجھ نہیں آ رہی تھی
00:54:22کہ اگر ان کا بھائی لوگوں کو معاف کرنے کے لیے
00:54:24تیار نہیں ہے
00:54:25تو وہ لوگ یہاں کیوں آئے ہیں
00:54:27اگر یہاں وقت بھائی بات کرنے کے بجائے
00:54:29وہ اپنے بھائی سے معافی مانگ رہی ہوتے
00:54:30تو یکینر وہ انہیں معاف کر دیتا
00:54:33ہم اس سے معافی مانگ چکے ہیں
00:54:34وہ ہماری شکل تک نہیں دیکھنا چاہتا
00:54:36ہم نے بہت غلطیاں کی ہیں
00:54:38دولت کے لیے اتنے گر گئے
00:54:39کہ ہر لحاظ بھول بیٹے
00:54:41ہم لوگ معافی کے لائک ہی نہیں
00:54:42اگر وہ ہمیں معاف نہیں کرے کر رہا
00:54:44تو بلکہ ٹھیک کر رہا ہے
00:54:46ہم نے کبھی اسے بھائی سمجھا ہی نہیں
00:54:48لیکن اب ہمیں ہماری غلطی کا احساس ہو گیا
00:54:51اور ہم
00:54:52تو وہ ہم سے بات نہیں کرنا چاہتا
00:54:55ہم تو سویرہ بھابی سے بھی معافی مانگنے کی تھی
00:54:57لیکن انہوں نے کہا کہ اپنے بھائی سے جا کر معافی مانگے
00:55:00اگر انہوں نے معاف کر دیا
00:55:01تو میری معافی کی گنجائش ہی نہیں بچے گی
00:55:04لیکن اگر سویرہ بھابی ان کے سامنے
00:55:07ہماری سفارش کریں گی
00:55:09تو یقیناً وہ ہمیں معاف کر دے گا
00:55:10وہ سویرہ بھابی کی ہر بات مانتا ہے
00:55:12انہیں بہت چاہتا ہے
00:55:14اور سویرہ بھابی صرف آپ لوگوں کی ہی بات سنے گی
00:55:17آخر آپ کے خاندان کی بچی ہے
00:55:18آپ کا کہا کیسے ٹھالے گی
00:55:21منیر نے پریشانے دکھا
00:55:24ایک منٹ ایک منٹ
00:55:25یہ آپ لوگ کس سویرہ کی بات کر رہے ہیں
00:55:27ان کی بات سن کر نازیہ بھی بہت پریشان ہو چکی تھی
00:55:30ہم سویرہ بھابی کی بات کریں
00:55:31احمد شاہ کی بیٹی شاہ سائن کی پوتی
00:55:34منیر نے ایک نظر اپنے بھائی کو دیکھا
00:55:36اور پھر تفصیل سے بزانے لگا
00:55:37یہ کیسے لوگ تھے جو اپنے ہی
00:55:39گھر کی بچی کو نہیں جانتے تھے
00:55:41سویرہ زندہ ہے
00:55:45نازیہ بیگم نے پریشانے سے پوچھا
00:55:47جبکہ ان کے اس سوال پر وہ دونوں بھی
00:55:49ہیرانگی سے اٹھ کر کھڑے ہو چکے تھے
00:55:51ایک جیتی جاگتی لڑکی کو یہ لوگ
00:55:53مردہ کیسے کہہ رہے تھے
00:55:55کچھ تو گربر ضرور تھی کچھ تو تھا جو
00:55:57وہ لوگ نہیں جانتے تھے کیا اسرار نے
00:55:59گھر والوں سے کچھ پایا ہوا تھا
00:56:01اس کی شادی سے بھی نہ جانے کتنے رات
00:56:03جڑے تھے وہ لوگ تو یہ سوچ کر
00:56:05اتنے سالوں سے پریشان تھے
00:56:07کہ سویرہ کا تعلق اتنے بڑے خاندان سے ہے
00:56:09تو آج تک اس کے گھر والے سے ملنے کیوں نہیں آئے
00:56:12شہر سائنگ کو تو ایک دنیا
00:56:13جانتی ہے تو ان کی پوتی ان کے گھر میں
00:56:15انہی کے بھائی کے ساتھ بسی ہوئی ہے
00:56:18تو وہ لوگ کبھی سویرہ سے
00:56:19ملنے کیوں نہیں آئے لیکن آج
00:56:21یہاں آنے کے بعد بہت سارے رات
00:56:23کھل چکے تھے جو سویرہ اور اصرار
00:56:25ان لوگوں سے چھپا کر رکھنا چاہتے تھے
00:56:27لیکن سچ چھپتا نہیں
00:56:29اور ان میں
00:56:32سب رازوں کے ساتھ ان پر یہ رات
00:56:33بھی کھلا تھا کہ سویرہ پہلے
00:56:35مقدم شاہ کی بیوی تھی
00:56:37بس میں نے کہا تھا نا
00:56:39کہ سویرہ کوئی نہ کوئی رات چھپائے ہوئے ہیں
00:56:41ورنہ اتنے بڑے خاندان کی لڑکی
00:56:43تھے آخر یہ لوگ ملنے کیوں
00:56:45نہیں آ رہے تھے اب پتہ چلا
00:56:47یہ تو مقدم شاہ کی بیوی تھی
00:56:49میں بھی سوچوں کہ آخر اس لڑکی کا مور
00:56:51کیوں آف ہو گیا تھا ہمیں دیکھتے ہی
00:56:53منیر نے کہا کون سے لڑکی کا مور
00:56:55خراب ہو گیا تھا
00:56:56ارے بھائی اتنے منومت اس لڑکی کی بات
00:56:59کر رہا ہوں جو
00:57:00کونے میں کھڑی تھی جیسے تم گھل گھل
00:57:03کا دیکھ رہے تھے اب مجھ سے پوچھ رہے
00:57:05ہو منیر اس کی چوری پکرتے
00:57:07پہ بولا
00:57:08ہاں وہ میں تو بس ایسے ہی دیکھ رہا تھا
00:57:11ایسا کچھ نہیں ہے یقیناً وہ شادی شدہ
00:57:13ہو گئی ہو سکتا ہے
00:57:15کردم شاہ کی بیوی ہو اسے چھوڑو
00:57:17آگے کی پلیننگ کے بارے میں سوچو
00:57:19اس خاندان کو تو میں نے چھوڑنا نہیں ہے
00:57:21خاص کا مقدم شاہ کو
00:57:23جب تک اس کی جان نہ لے لوں
00:57:25تب تک سکون نہیں ملے گا مجھے
00:57:27وہ انتہائی گسے میں بولا
00:57:28مقدم شاہ تو مجھے خود زہر لگتا ہے
00:57:31آج صبح اسے دھیرے پر دیکھ کر
00:57:33میرا دل چاہا میں اسے جان سے مار دوں
00:57:35اس کی وجہ سے اتنے سال جیل میں
00:57:37کاٹ کے آ رہے ہیں ہم
00:57:38اور جہاں تک اس لڑکی کی بات ہے
00:57:40تو وہ کردم شاہ کی بیوی نہیں تھی
00:57:42کیونکہ کردم شاہ تو اپنے بیوی کو
00:57:44لے کر شہر گیا ہوا ہے
00:57:45تو یہ کوئی اور تھی ممکن ہے
00:57:48مقدم شاہ کی بیوی ہو
00:57:49منیر نے کہا یہ تو اور بھی اچھی بات ہے
00:57:52اگر وہ مقدم شاہ کی بیوی ہوئی
00:57:54تو مقدم شاہ کو ختم کر کے
00:57:55اسے میں مقدم شاہ کی آخر نشانی
00:57:58کے طور پر اپنے پاس رکھوں گا
00:57:59سغیر نے کہکہ لگاتے رکھا
00:58:02آج تک اس کی زندگی میں
00:58:03بہت ساری لڑکیاں آئی تھیں
00:58:05لیکن اس نے کسی سے شادی نہیں کی
00:58:07لیکن اس لڑکی کو پہلی نظر میں دیکھتے ہی
00:58:09اس نے فیصلہ کر لیا تھا
00:58:11تو وہ اس سے شادی کرے گا
00:58:12فیلحال تو وہ یہ بھی نہیں جانتا تھا
00:58:14کہ ممکن شاہ کی بیوی ہے یا نہیں
00:58:16اور نہ ہی وہ شکل سے زیادہ عمر کی لگ رہی تھی
00:58:19شاید یہی وجہ تھی
00:58:21کہ سغیر کی اس پر نیت خراب ہو گئی
00:58:23ایک بات تو اتنے سوچ لی تھی
00:58:25کہ آنے والے دنوں میں
00:58:26وہ اسرار کو جان سے ختم کر دیں گے
00:58:29اور اس کے ساتھ ہی مقدم شاہ کو
00:58:31اور مقدم شاہ کے ساتھ
00:58:33کتنی جانے جاتی ہیں
00:58:34اس بات کی پرواہ ان دونوں کو نہیں تھی
00:58:36ہاں لیکن سغیر کا کہنا تھا
00:58:40کہ اس لڑکی کو کچھ نہیں ہونا چاہے
00:58:42کیونکہ اس سے شادی کا فیصلہ کر چکا تھا
00:58:44لیکن مقدم شاہ کی موت کے بعد
00:58:46اس کے لئے اپنے بھائی کی جان
00:58:47اتنی ضروری نہیں تھی
00:58:49جتنے کے مقدم شاہ کی
00:58:50آپ نے ہم سے اتنی بڑی بات کیوں چھپائی
00:58:52بابا سائن اگر سویرا زندہ ہے
00:58:54تو ہم سے جھوٹ کیوں بولا گیا
00:58:56کہ اس کی لاش کو لندن پہ جوا دیا گیا ہے
00:58:58جو آپ دیجئے بابا سائن
00:59:01جب سے تائشہ کے گھر سے واپس آئے تھے
00:59:03رزوانہ ان سے یہ سوال بار بار دورائے جا رہی تھی
00:59:06جبکہ وہ بنا کوئی جواب دی
00:59:08یہ جانوں سائن کو اپنی گود ملی
00:59:10اس کے ساتھ مسلوط تھے
00:59:11ہوریا خاموشی سے ان کا بے نیا چہرہ دیکھ رہی تھی
00:59:14وہ کسی سے کیا کہتی
00:59:16اسے تو یہ بات خود کل رات کا پتہ چلی تھی
00:59:18گھر والوں کا جہاں یہ بات جان کا دھکا لگا تھا
00:59:21کہ سویرا زندہ ہے
00:59:22وہی اسرار کو سویرا کے شہر کے روپ میں دیکھ کر
00:59:25وہ مزید حیران تھے
00:59:26دادا سائی نے تو ہمیشہ سے ان سب سوالوں کے لیے تیار بیٹھے تھے
00:59:29لیکن اب بار بار رزوانہ کے پوچھنے پر انہیں بولنا ہی پڑا
00:59:33ہم تمہیں جواب دے نہیں ہے رزوانہ
00:59:35لیکن اس سوال کا جواب شاید ہمارے گھر کے سب لوگ ہی جاننا چاہتے ہیں
00:59:39لیکن اس سے پہلے ہم تم سب سے پوچھنا چاہتے ہیں
00:59:43کیا سویرا کی زندہ ہونے کی خبر
00:59:45اگر ہم تم لوگوں کو سناتے تو کیا تمہیں خوشی ہوتی
00:59:48سویرا کو اگر اس گھر میں واپس لانے پر تم لوگ خوش ہوتے
00:59:53کیا یہ سچ نہیں ہے
00:59:54اس سویرا کی موت تو سب لوگوں کے لیے اچھی خبر تھی
00:59:57تم سب لوگوں میں سے کوئی چاہتا ہی نہیں تھا کہ وہ زندہ رہے
01:00:02کوئی بھی نہیں
01:00:02اس کی موت کا چوتھا بھی تم لوگوں نے اس گھر میں صرف
01:00:05رسمی طور پر کیا تھا
01:00:08تو اس بات کو جہاں بتانے کا کیا فائدہ تھا کہ سویرا زندہ ہے
01:00:11ڈاکٹر نے کہا تھا کہ سویرا زندہ نہیں بچ سکتی
01:00:14اور یہی وجہ تھی کہ کردم سائن نے اسے لندن بجوا دیا
01:00:17اگر وہ مرتی ہے تب بھی اپنے باپ کے پاس ہی مرے
01:00:20اور اگر زندہ بچ جاتی ہے تب بھی اپنے باپ کے پاس رہے
01:00:23ارے تم لوگوں کو تو اس کی زندگی رموستے کو فرق ہی نہیں پڑنا چاہیے
01:00:28آج اتنے سالوں کے بعد جب تم لوگوں کو یہ پتا چل رہا ہے
01:00:31کہ وہ زندہ ہے اس کا شور ہے
01:00:33گھر بار ہے بچے ہیں
01:00:34تو تم لوگوں کو یہ جان کر افسوس ہو رہا ہے
01:00:37خوشی نہیں
01:00:38تو تم لوگ ہی بتاؤ کہ تم لوگوں کو یہ بات بتا کر ہمیں کیا ملتا
01:00:42ارے ہم تو تم لوگوں کے چہرے پر ایک مسکرار بھی نہ دیکھ پاتے اس بات سے
01:00:50ہم کے لیے یہ خوشی کی بات ہو یا نہ ہو لیکن احمد کے لیے وہ اس کی بیٹی کی زندگی ہے
01:00:55اہم ہے
01:00:56لیکن احمد کے لیے وہ اس کی بیٹی کی زندگی اہم ہے
01:01:01اس کے لیے اور ہمارے خاندان کی پہلی بیٹی ہے
01:01:04وہ تو کبھی یہاں واپس تک نہیں آنا چاہتی تھی
01:01:07مقدم انہوریہ کی زندگی میں وہ دوبارہ اس کی وجہ سے کوئی مسئلہ نہ ہو
01:01:11اس لیے زندگی میں آگے تک نہیں بڑھنا چاہتی تھی
01:01:15ہم اس میں واپس اپنے گاؤں لانا چاہتے تھے
01:01:18سب کو بتانا چاہتے تھے کہ ہماری پوستی زندہ ہے
01:01:20لیکن ہم جانتے ہیں کہ گاؤں والوں کے دلوں میں
01:01:23سویرہ ایک بری یاد کی طرح بچ چکی ہے
01:01:25حیدر سائنی کردم کو جان سے مارنے کی کوشش ہی کی تھی
01:01:29تب سب کو یہ لگا تھا کہ وہ کوشش حیدر نے نہیں
01:01:33بلکہ سویرہ نے کی ہے
01:01:34اور گاؤں والے سویرہ سے نفل کرنے لگے
01:01:36کیا اگر ان لوگوں کو پتا چل جاتا کہ سویرہ زندہ بچ گئی ہے
01:01:40تو اسے وہاں ہسپتال میں ہی جان سے مار دیتے
01:01:43اسی لئے ہم نے یہ راز راز ہی رہنے دیا
01:01:46اور ہم تو آج بھی یہ بات کسی کو نہیں بتانے والے تھے
01:01:49اگر اسرار کے بھائی خود یہاں نہ آتے
01:01:52اور اب ہم اس بارے میں کوئی بات نہیں کرنا چاہتے
01:01:56نہ تم لوگوں سے اور نہ ہی کسی اور سے
01:01:58ہمیں اکیلا چھوڑ دو
01:02:00دادا سائنی نے انتہائی غصے سے کہا
01:02:02تو رضوانہ اور نازیہ خاموشی سے پلٹ گئیں
01:02:04ان کی باتیں بالکہ ضرورت تھیں
01:02:06سویرہ ان کے لئے کوئی خوشی نہ تھی
01:02:07سویرہ ان کے لئے ایک کالا سایا تھی
01:02:09اور یہ بھی ساج تھا کہ
01:02:11زندہ ہونے کی خبر کسی کو بھی اچھی نہیں لگی تھی
01:02:14ہوریا خاموشی سے
01:02:15دادا سائن کے بیٹھ سے جانو سائن کو اٹھانے لگی
01:02:18جب دادا سائن نے اشارے سے منع کر دیا
01:02:21اسے یہی رہنے دو
01:02:22ہم جانو سائن کے ساتھ وقت گزارنا چاہتے ہیں
01:02:24جانو سائن اس سے دور ہوتے ہوئے
01:02:26دادا سائن کے قریب ہو رہی تھی
01:02:28ہوریا کے پیچھے
01:02:29انہیں پر اپنی توتلی زبان میں سان سان کرتی
01:02:32دادا سائن کو اپنی طرح متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی تھی
01:02:36اس کے ہاتھ پیچھے کرنے پر خوش ہو گئی
01:02:38جبکہ ہوریا ایک نظر اس سے دیکھتی
01:02:40باہر نکل گئی
01:02:41سچ تھا دادا سائن
01:02:43سویرہ کو لے کر کچھ بھی کیوں نہ کہیں
01:02:46لیکن ہوریا کو اس کے بدل جانے کا
01:02:48بلکل بھی کوئی یقین نہ تھا
01:02:50گھر میں اس بارے میں کوئی بات نہ ہوئی تھی
01:02:52مقدم کے آنے کے بعد بھی خاموشی ہی
01:02:54شائع ہوئی تھی وہ خاموشی
01:02:55اپنے کمرے میں آیا تھوڑی دیر جانوں سائن کے ساتھ
01:02:58کھیلنے کے بعد سونے کے لیے لیٹ گیا
01:03:00ہوریا تو سارا دن بچوں کے پیچھے
01:03:04بھاگتی ہوئی اس سے پہلے ہی سو چکی تھی
01:03:06جانوں سائن کے سونے کی پرواہ
01:03:08وہ کم ہی کرتی تھی کیونکہ مقدم
01:03:09ایک بجے آئے یا تین بجے اس میں
01:03:11اس نے سونا اپنے باپ کے ساتھ
01:03:14ہی ہوتا تھا ہوریا اسے بتانا چاہتی
01:03:16تھی کہ آج اسرار کا بھائی ان کے گھر آیا
01:03:18ہے اسے عجیب نظروں سے دیکھ رہا
01:03:20تھا لیکن مقدم گاؤں سنبھال رہا تھا
01:03:22اسی لیے کہ یہ بات بتانا
01:03:24مناسب نہ سمجھا جبکہ اسے پتا تھا
01:03:26کہ وہ لوگ دوبارہ اس کے گھر پر کبھی نہیں آئیں گے
01:03:28صبح ہوتے ہی ہوریا
01:03:30نے سب سے پہلے اس سے کہا تھا کہ آج
01:03:32وہ اپنے بیٹے سے بات کرے گی
01:03:34بہت دن ہو چکے تھے اس نے بہرام سے
01:03:36بات نہیں کی تھی اور مقدم اس سے
01:03:38وعدہ کرتے ہوئے ڈیرے کی طرح جا رہا تھا
01:03:40جب سامنے سے ایک لٹی پوٹی
01:03:42حالت میں عورت کو آتے دیکھا
01:03:43اسے دیکھتے ہیں مقدم نے اپنی نظریں پھیلیں
01:03:46جبکہ ہوریا اس عورت کو دیکھتے ہوئے
01:03:48فوراں ہی دروازے کا پردہ
01:03:49اتار کر اس کے اوپر ڈالنے لگی
01:03:51سائن میں لٹ گئی سائن کردم سائن کو بلائیں
01:03:54مجھے انصاف چاہیے وہ دھاڑیں
01:03:56مار مار کا روتی انچی انچی آواز میں
01:03:58کہہ رہی تھی جبکہ اس کی آواز سمتر
01:03:59حویلی کے ملازموں کے ساتھ تھا
01:04:01حویلی کے سارے لوگ بھی یہاں جمع ہو چکے تھے
01:04:04ہوریا کے علاوہ حویلی کے سب
01:04:06لوگ یہاں موجود تھے نازیہ رجوانہ
01:04:08دادا سائن تب اس عورت انصاف
01:04:10دلانے کے لئے پنجائت میں آئے تھے جن صاحب
01:04:12کی دہائیاں دیتے ہوئے ان کی حویلی میں کھڑی
01:04:13اپنا حق مانگ رہی تھی
01:04:15اس کا کہنا تھا کہ وہ اس راستے سے گزر رہی تھی
01:04:18جب ایک آدمی نے اس پر حملہ کیا
01:04:19اور اسے بیابرو کرنے کے بعد دھمکیاں دی
01:04:21کہ اگر اس نے یہ بات کسی کو بتائی
01:04:23اس کے حق میں بہتر نہیں ہوگا
01:04:25اور نہ ہی وہ کوئی عام انسان ہے
01:04:26اپنے مجرم کا نام اس نے پنجائت میں سب کے سامنے
01:04:29بیان کرنے کا فیصلہ کیا تھا
01:04:31سارا گاؤں اس کے ساتھ اس کی حالت دیکھ کر
01:04:33کوئی بھی اندازہ لگا سکتا تھا
01:04:35کہ اس پر کیا کہہ ٹوٹا ہے
01:04:37گاؤں والوں کا کہنا تھا
01:04:38کہ اس کے مجرم کے ساتھ
01:04:40وہی صلوق کیا جائے گا
01:04:41جو ایک عزت کے لٹیرے کے ساتھ کیا جاتا ہے
01:04:44اور یہ اصول سے صدیوں سے بنا تھا
01:04:45کہ اس گاؤں میں کسی بھی عورت کو
01:04:47بیک پردہ کرنے کی سزا
01:04:49اس پر پتھروں کی برسات ہے
01:04:50جب تک اس کی روح پرواز نہ کر جائے
01:04:52تب تک گاؤں والے اس پر پتھروں کی برسات
01:04:55جاری رکھتے تھے
01:04:56نور کے ساتھ ہونے والے ظلم کی سزا بھی
01:04:58شاہ سائنے یہی سنائی تھی
01:04:59اور پھر ان کے نواسے
01:05:00حیدر شاہ نے اسے عزت کی چادر دے کر
01:05:03ایک نئی زندگی دی تھی
01:05:04لیکن یہاں جو معصوم زندگی
01:05:06ان کے سامنے لوٹی
01:05:07لوٹی کھڑی تھی
01:05:09اس کے لیے کوئی حیدر شاہ آئے گا بھی
01:05:12یا نہیں
01:05:13وہ نہیں جانتے تھے
01:05:14لیکن فیصلہ ہو چکا تھا
01:05:15مجرم کے سزا کا
01:05:16بس اس لڑکی کا
01:05:17توٹنا بھاقی تھا
01:05:19کہ کب وہ اپنے مجرم کا نام لے کر
01:05:21اسے سزا کا حق دار بناتی ہے
01:05:22مقدم شاہ کے دیرے پر
01:05:24نہ آنے کی وجہ
01:05:25پتہ چلتے ہیں اسرار
01:05:27اور اس کے دو ساتھی پہ پنجائت میں ہی آگے
01:05:29مقدم نے جب پوچھا کہ بتاؤ
01:05:31کون ہے وہ شاہ جس نے تمہارے ساتھ
01:05:33جانوروں سے بتر سلوک کیا
01:05:34تو وہ عورت نہ جانے
01:05:35کتنی دیر خالی نظروں سے پنجائت میں
01:05:37مجود ہر شخص کو دیکھتی رہی
01:05:39پھر دیکھتے ہی دیکھتے
01:05:40اس نے ایک شخص کی طرف اشارہ کیا
01:05:42اس سے پہلے کہ مقدم کچھ سمجھ پاتا
01:05:45گاؤں والوں نے ہاتھ میں مجود پتھر
01:05:46اسرار پر برسانے شروع کر دیئے
01:05:48جبکہ اب وہ عورت چلا چلا کا کہہ رہی تھی
01:05:51کہ اسرار ہے اس کا مجرم
01:05:52جس نے اسے بے آبرو کیا
01:05:53اور یہ کہا کہ وہ کوئی عام شخص نہیں
01:05:55بلکہ شاہ حویلی کیا داماد ہے
01:05:57کوئی اس کا کچھ نہیں بگار سکتا
01:05:58مقدم نے آگے بڑھ کر انہیں رکھنا چاہا
01:06:01لیکن دادا سائینے سے روک دیا
01:06:02رکھ جائے مقدم سائیں
01:06:05مجرم کی سدا ہو ہی ہے جو ہم نے تجوید کی ہے
01:06:07اس میں کوئی رد و بدل نہیں ہوگا
01:06:09کسی کے لیے نہیں
01:06:10انصاف آج بھی انصاف ہے
01:06:11کوئی بھی عورت اپنی ذات پر
01:06:13اتنا بڑا الزام نہیں لگائے
01:06:14یہ سچا ہے ہم سب کے سامنے ہے
01:06:16ہم کبھی اس بات کو نہیں مانتے
01:06:18کہ ایک عورت اپنی عزت کے لیے
01:06:19اتنا بڑا جھوٹ بول سکتی ہے
01:06:20وہ عورت سچ بول رہی ہے
01:06:22اس کی حالت چلا چلا کر بیان کر رہی ہے
01:06:24دادا سائیں نہ جانے ابھی کیا کہہ رہے تھے
01:06:26جب قریب سے ہی ایک عورت کے آواز آئی
01:06:28کچھ دن پہلے
01:06:29دیرے کے قریب سے گزرت ہوئے
01:06:30اس شخص نے مجھے بھی پریشان کرنے کی کوشش کی
01:06:32نہ عمر کا لحاظ ہے
01:06:33اسے نہ ہی اعترام
01:06:34نام کی کوئی چیز ہے
01:06:35مجھے بڑیہ کو دیکھ کر
01:06:37ایسے گندے اشارے دے رہا تھا
01:06:38کہ میں شرمندہ ہو کر رہ گئی
01:06:40شاہ سائیں ایک عمر رتیدہ عورت کے آواز
01:06:42ان کا مقدم مزید پریشان ہو گیا
01:06:44یہ سائیں ڈیرے کے قریب سے
01:06:46تو عورتوں کا گزرنا بھی نمکن سا ہو گیا ہے
01:06:48جب سے یہ آدمی
01:06:49ڈیرے پر رہ رہ رہا ہے
01:06:51تب سے ہی اس کی نیت لوگوں کی عورتوں پر ٹھیک نہیں
01:06:53ہم تو خود آج آپ کے پاس
01:06:55اس آدمی کی شکایت لے کر آ رہے تھے
01:06:58اس نے اپنی گھٹیا حرکت کر دی
01:06:59ایک اور آدمی نے گوائی دیتے ہوئے کہا
01:07:01اب شک کی کوئی گنجائش ہی نہیں تھی
01:07:03گاؤں کے وہ لوگ جن پر اعتبار کرنا
01:07:05سب سے آسان تھا وہی اس کے خلاف تھے
01:07:07جبکہ اس را چلا چلا کے
01:07:10اپنی بے گناہی ثابت کرنے کی کوشش کر رہا تھا
01:07:12لیکن گاؤں میں کوئی بھی اس کے ساتھ نہیں تھا
01:07:14تب اس پر پتھروں کی برسات کر رہے تھے
01:07:16اس کا جسم لہو لہان ہونے لگا
01:07:19لیکن انسانیہ کی کوئی امید ہے
01:07:20یہاں سے نظر نہ آئی
01:07:22تھک کھار کر اس نے چلانا چھوڑ دیا
01:07:24مقدم بنا رکے حویلی کی طرف چلایا
01:07:27اسے اس وقت وہاں رکھنا دنیا کا
01:07:29سب سے مشکل کام لگ رہا تھا
01:07:31ہوریہ کافی دیر بہرام سے باتیں کرتی رہی
01:07:33جو اسے اپنی واپسی کی خبر سناتے ہوئے
01:07:35اتنا خوش تھا کہ میلوں دور بیٹھیں
01:07:37اس کی ماں بھی اس کی خوشی کو محسوس کر رہی تھی
01:07:40اس کی خوشی کی اصل وجہ
01:07:41تو وہ بھی جانتی تھی آج صبح ہی کردم
01:07:43سائیں کہ ہاں بیٹا پیدا ہوا تھا
01:07:45اور یہ بات وہاں بہرام تک بھی پہنچ چکی تھی
01:07:47صبح کا اجالہ پھیلتے ہی جنیت شہر کے لیے
01:07:49نکر چکا تھا جبکہ ہوریہ کا یہ بات
01:07:51مقدم لوگوں کے جانے کے بعد پتا چلی
01:07:53اس وقت وہ بہچانی سے
01:07:55سب کی واپسی کا انتظار کر رہی تھی
01:07:57حویری والوں کے لیے بہت بڑی خوش خبری تھی
01:07:59لیکن ہوریہ اندر ہی اندر یہ توجھ کر بھی
01:08:01بہت پریشان ہو رہی تھی کہ نہ جانے
01:08:03ایت عورت پر کیا بھی تھی گی یہاں سے نکلنے سے پہلے
01:08:05ہوریہ نے مقدم سے کہا تھا
01:08:07کہ اس عورت کا انصاف ضرور دلائے گا
01:08:09اس عورت کی حالت اس پر
01:08:10اس پر ہوئی ظلم کو بیان کر رہی تھی
01:08:13اسے دیکھتے ہوئے ہوریہ کے آنکھوں میں بھی آنسو آگئے
01:08:15وہ چلا چلا کر دعائیاں
01:08:17دے رہی تھی کہ اگر کردم شاہ ہوتا
01:08:19اسے انصاف دلانے کے لیے کوئی بھی حد پار کر جاتا
01:08:21آج وہ مقدم سمجھا
01:08:23کا انصاف دیکھے گی
01:08:26آج وہ مقدم سائن کا انصاف دیکھے گی
01:08:29اور مقدم شاہ
01:08:31اسے حویلی سے کوئی بے طہارہ عورت
01:08:33بنا کر نہیں بلکہ اپنی بہن کا درجہ دیکھ کر
01:08:35لے کر گیا تھا اور اپنی بہن کو
01:08:37انصاف دلانے کے لیے مقدم شاہ
01:08:38بھی کوئی بھی حد پار کر جائے گا
01:08:40نہ جانے کون تھا وہ درندہ صفت انسان
01:08:43جس نے اس عورت کا وہ حال کہتی ہے
01:08:45یہ عورت ان کے لیے کوئی انجان نہیں بلکہ
01:08:46سامنے والے گاؤں کی ایک سرکاری ٹیچر تھی
01:08:48جو ہر روز انہی راستوں کو پار کر کے
01:08:51آگے جاتی تھی حویلی میں سے کوئی ملازم
01:08:53بھی موجود نہ تھا ہر کوئی شاہ
01:08:55سائن کا فیصلہ سننے گیا تھا اس وقت
01:08:57اس عورت کی حالت اتنی خراب تھی کہ
01:08:58سب کوئی اس پر ترس آ گیا
01:09:01ہوریا جانو سائن کے کپڑے بدل کر ابھی
01:09:03باہر آ کر بیٹھی تھی کہ جب
01:09:05کوئی حویلی میں داخل ہوئے اس نے سامنے دیکھا
01:09:07تضمیر آنکھوں میں ہوں
01:09:10اس لیے ان کی طرف بڑھ رہا تھا
01:09:13آپ یہاں کیا کر رہے ہیں اور
01:09:14اسے گھوٹے ہوئے بولنگ کل بھی وہ
01:09:16ایسے ایسی نظروں سے
01:09:18دیکھ رہا تھا سگیر
01:09:20آنکھوں میں ہوں
01:09:22کیا لکھا ہوئے سمجھ نہیں آ رہی
01:09:24برہر چلیں آگے پڑھتے ہیں
01:09:25ہوریا خزیل چاہا کہ کہیں چھپ جائے اور ابھی بھی
01:09:28یہ شخص سب کی غیر مجدگی میں یہاں آ گیا تھا
01:09:31آپ سے ملنے ہاں آپ کو بتانا ہے
01:09:32کہ جب سے آپ کو دیکھا ہے میری نیت خراب
01:09:34ہو گئی ہے آپ پر اور اب یہ نیت
01:09:36اتنی خراب ہو چکی ہے جب تک آپ کو حاصل
01:09:38نہ کر پاؤں یہ ٹھیک نہیں ہوگی
01:09:40وہ بینہ کسی بہانے کے اس پر اپنا
01:09:42اصل دکھانے لگا یہ تو
01:09:44یہ تو ہوریا کالی سمجھتی تھی
01:09:46کہ انسان کس قدر گھٹیا ہے
01:09:47لیکن یہ الگ بات تھی کہ ایسے شخص سے
01:09:50بالکل خوف نہیں آ رہا تھا
01:09:51در خوب وہاں ہوتا ہے یہاں کچھ غلط ہو
01:09:53اور ہوریا غلط نہیں تھی ہاں لیکن یہ شخص
01:09:56اپنے انجام تک آج ضرور پہنچنے
01:09:58والا تھا تم جانتے بھی ہو
01:10:00میں کون ہوں مقدم شاہ کی بیوی ہوں میں
01:10:01زندہ زمین میں گار دے گا تمہیں
01:10:03اگر اس سے یہ پتا چلا تو اب بھی
01:10:06وقت ہے چلے جاؤ یہاں سے کیونکہ
01:10:08تم مقدم شاہ کو نہیں جانتے وہ مجھ پر
01:10:09کسی کی نظر برداشت نہیں کرتے اور
01:10:11کہاں تم اتنے کہاں تم اپنا گھٹیا پن
01:10:14دکھانے یہاں آگے ہو اگر زندہ رہنا
01:10:16چاہتے ہو تو چلے جاؤ ورنہ زندہ
01:10:17تو رہو گے لیکن جینے کے
01:10:20قابل نہیں رہو گے
01:10:21ہوریا جی بڑا یقین ہے بڑا مان ہے آپ کو
01:10:23اپنے شہر پر لیکن آپ کا شہر تو وہاں
01:10:25پنجاز میں فیصلہ بیٹھا فیصلہ سنا رہا ہے
01:10:28جب تک وہ یہاں آئے گا تب تک
01:10:29تو میں اس گاؤں کی حدوں کو پار کر جاؤں گا
01:10:31لیکن اس سے پہلے مجھے مقدم شاہ کی
01:10:34بیوی چاہیے اگر چاہو تو
01:10:35میرے ساتھ دے سکتی ہو کسی کو کچھ پتہ نہیں
01:10:38چلے گا ورنہ آج صبح صبح
01:10:39اس عورت کا حال تو تم نے دیکھا ہی تھا
01:10:41اس سے بتر حال ہوگا تمہارا
01:10:43لیکن مجھے پتا ہے کہ تم بہت سمجھدار ہو
01:10:45وہ آہستہ آہستہ قدم
01:10:47اٹھاتا اس کے قریب آیا اور اس کا
01:10:49بازو پکڑ کر اپنی طرف کھینج لیا
01:10:51ہوریا نے ایک زناٹہ دار تھپڑ اس کے مو پر
01:10:53دے مارا وہ غصے سے اس کے طرف دیکھنے
01:10:55لگا تیری یہ اوقات کہ تم
01:10:57مجھ پر ہاتھ اٹھائے اگلے ہی لمحے وہ
01:10:59ہوریا کو بالوں سے پکڑتا اس کا دوپٹا
01:11:01اسے الگ کرنے لگا لیکن اس سے پہلے
01:11:03اسے باہر کسی کے قدموں کے چاپ سنائی دی
01:11:05ہوریا کے چہرے پر ایک مغرور
01:11:07مسکرات آئی لو آ گیا تمہارا باپ
01:11:09وہ اسے دیکھتے وہ باہر کی طرف بھاگی
01:11:10جبکہ اس کا دوپٹا سگیر کے ہاتھ میں ہی رہ گیا
01:11:13ایک پل کیلئی سگیر کامپ کر رہ گیا
01:11:15جب اس نے اس کا کچھ نہیں بگاڑا
01:11:17تھا تب وہ اس کے پیچھے آیا تھا
01:11:19اور اس سے پولس کے حوالے کر کے ہی دھم لیا تھا
01:11:21یہاں تو وہ آیا ہی اس کی بیوی کو
01:11:23برباد کرنے کی نیت سے تاہی
01:11:25یقیناً وہ اس سے جان سے مار دے گا
01:11:26ہوریا روتے ہوئے اپنے وجود
01:11:28مقدم کی سینے میں چھپا گئی
01:11:30تھوڑی دیر پہلے والی بہادری مقدم کو دیکھتے ہی
01:11:32کہیں دور جاس ہوئی تھی
01:11:34ایک منٹ سے بھی کم وقت لگا تھا مقدم کو یہ ساری صورتحال
01:11:37سمجھنے میں وہ ہوریا کو ایک طرف کرتے ہوئے
01:11:39سگیر کی طرف بڑھا
01:11:40جو وہاں سے بھاگنے کی مکمل تیاری میں تھا
01:11:42تیری اتنی حمد کہ
01:11:43تو میرے گھر میں میری غیر موجودگی میں
01:11:45میری بیوی پر غلط نظر ڈالے
01:11:47وہ ایک ہی جست میں سے پکڑتا زمین بوس کر چکا تھا
01:11:50وہ دیکھتے دیکھتے سے بری طرح تھے
01:11:52پیٹنے لگا ہوریا دور کھڑی
01:11:54خموشی سے یہ نظارہ دیکھ رہی تھی
01:11:55آگر آج مقدم کو آنے میں ذرا سی دیر ہو جاتی
01:11:58تو شاید وہ مقدم کو
01:12:00موں دکھانے کے قابل نہیں رہتی
01:12:01تو انہیں میری بیوی پر غلط نظر ڈالی
01:12:03بے غیرت انسان تجھینے کے قابل نہیں ہے
01:12:06میں تجھے زندہ نہیں چھوڑوں گا
01:12:07تو انہیں میری ہوریا کو چھونا چاہا
01:12:09ان ہاتھوں سے وہ اس کے ہاتھوں کی انگلیوں کو
01:12:11پیچھے کی طرف کرتا
01:12:12اسے چلانے پر مجبور کر گیا
01:12:14اس وقت تو کوئی پاگل ہی لگ رہا تھا
01:12:16پنجائت میں کیا ہوا تھا کیا نہیں
01:12:17اس کے ذہنے سے بلکل نکل چکا تھا
01:12:19اسے بس یہ پتا تھا
01:12:21کہ یہ شخص اس کی ہوریا کو بیابرو کرنے جا رہا تھا
01:12:25جبکہ سگیر کسی بھی طرح
01:12:28اس کے پکڑ سے نکل کر یہاں سے بھاگ جانا چاہتا تھا
01:12:31لیکن بھاگنا اتنا بھی آسان نہ تھا
01:12:33وہ جتنا اس کی پکڑ سے نکلنے کی کوشش کرتا
01:12:36مقدم اسے اتنی بوری طرح سے جکڑ لیا تھا
01:12:39اور لاتوں اور گھنسوں سے اس کی حالت بگاہر دیتا
01:12:41اس کی انگلیوں کی دو ہٹیاں ٹور چکی تھیں
01:12:43جس کی تخلیف اسے چلانے پر مجبور کر رہی تھی
01:12:46لیکن اسے اپنی موت تک باتیں محسوس ہوئیں
01:12:49جب مقدم نے دیوار پر لگی شکاری بندوق اس کے سینے کی طرف پھیل لیا
01:12:52مقدم ساہی مجھے معاف کر دو
01:12:54مجھ سے غلطی ہو گئی
01:12:55میں مر کر بھی دوبارہ اس طرف نہیں دیکھوں گا
01:12:57وہ روتے ہوئے بولا
01:12:58تم دیکھنے کے قابل ہی نہیں رہو گے
01:13:00کیونکہ تم زندہ ہی نہیں بچو گے
01:13:02مقدم ٹرگر پر ہاتھ رکھتے ہوئے کہا
01:13:04اس سے پہلے کہ وہ گولی چلاتا
01:13:06جانو ساہی جو اپنی ماں کو بوری طرح سے روتے ہوئے
01:13:08اور باپ کو لڑتے ہوئے دیکھ رہی تھی
01:13:10بوری طرح سے رونے لگی
01:13:11اس کا دھیان ذرا تھا
01:13:12اس پر ہٹا اور دیکھتے دیکھتے ہو
01:13:14اسے دھکا مارتے ہوئے باہر دروازے کے طرف بھاگا
01:13:16مقدم اس کے پیچھے بھاگتے ہوئے
01:13:18اسے دبوچ کے ایک پر پھر سے پیٹنے لگا
01:13:20ساگیر کو اپنی موت اپنے قریب نظر آنے لگی
01:13:23ہوریا کو بھی یقین تھا
01:13:24کہ وہ آج اسے نہیں چھوڑے گا
01:13:26لیکن جب اس کا جسم پوری طرح سے
01:13:28دخموں سے چور ہو گیا
01:13:29اور وہ بالکل بے جان ہو کر
01:13:30زمین پر گر گیا
01:13:31تو ہوریا کو آگے بڑھنا پڑا
01:13:33جبکہ مقدم ابھی اسے پاگلوں کی طرح پیٹ رہا تھا
01:13:35بس کر دے مقدم سائی وہ مر جائے گا
01:13:37ہوریا نے بے بسی سے کہا
01:13:39جب مقدم نے کہرالود نظروں سے اس کی طرف دیکھا
01:13:42وہ سہم کر پیچھے ہٹی
01:13:43اس شخص کی جان بچانا ہوریا کے بس سے بھی باہر تھا
01:13:47آج کے لیے اتنا ہی ہے
01:13:53اب باقی کی جو نیکس اپیسوڈ ہے
01:13:55وہ مقال لے کر آپ کی خدمت میں پھر سے حاضر ہوں گی
01:13:57تب تک کے لیے
01:13:58اللہ حافظ

Recommended