Skip to playerSkip to main contentSkip to footer
  • 2 days ago
#cousin_marriage #sairastories #bold_romantic #audionovelurdu #digitalbookslibrary #urdunovel #loveurdunovel #novelinurdu #novels #romanticnovel

#pakeezahstory
#urduromanticnovelonforcedmarriage
#audionovelurdu #digitalbookslibrary #khanstudio #novelpoint #novelwalibaji #sairastories #yamanevanovel #novels
#simislife
#sairastories

#UrduRomanticNovel
#UrduKahani
#Novels
#Simislife
#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#conpletenovelromantic
#hearttouchingnovelsinurdu

"Copyright Disclaimer under Section 107 of the copyright act 1976, allowance is made for fair use for purposes such as criticism, comment, news reporting, scholarship, and research. Fair use is a use permitted by copyright statute that might otherwise be infringing. Non-profit, educational or personal use tips the balance in favour of fair use.

pakeezah stories, moral stories, emotional stories, real sachi kahaniyan, heart touching stories, romantic stories, love stories, true story, written story, text story, new moral story, top urdu kahani, digest stories, bed time stories, soothing voice story, short stories, saas bahi kahaniyan, suvichar kahaniyan, achay vichar kahani, kahani ghar ghar ki, daily stories, teen ortain teen kahaniyan, 3 ortain 3 kahaniyan, hindi motivational stories, voice, Chota Dulha, romantic novels, romantic novels in urdu, urdu novels, urdu novel, romantic urdu novels, urdu romantic novels, romance novels in urdu, story, urdu story, story in urdu, love, love story, love story in urdu, romantic novels to read, urdu romantic novel, novels, novel, hindi stories, hindi kahani, hindi story, most romantic novels, best urdu novels
urdu novels online
read urdu novels online
novels point
Gold Studio, Jannat ka pattay, Novel Point, Novel ka khazana, Urdu Complete Noval, Urdu Novel Platforn, Urdu Novel World, Urdu Novel library, Urdu novel Bank, Urdu novel shiddat e Ishq, Urdu novel story, best urdu novels, novel TV, novel addiction, novel by noor asif, novel forever, novel library, novel urdu library, novels in urdu, romantic novels in urdu, romantic urdu novels, sabaq Amooz kahanian, top urdu novels, urdu novel World, urdu novels, urdu novels online

#khuwabonkajahan #romanticnovel #romanticurdunovel #urdunovel #cousin_marriage #bold_romantic #novelinurdu #loveurdunovel #ytstudo #viralurdunovel2024 #newurdinovel
#pakeezahstory #audionovelurdu #khanstudio #novelwalibaji
#digitalbookslibrary
#novelpoint
#yamanevanovel
#sairastories
#vanibased
#forcemarriagebasednovel
#agedifferencebased
#vanibasednovels
#cousin_marriage
Transcript
00:00:00اسلام علیکم ویورز
00:00:30ہو سکتا ہے وہ کسی ضروری کام میں بیزی ہو
00:00:34مجھے اسے بار بار تنگ نہیں کرنا چاہیے
00:00:36زمل نے خود سے کہا
00:00:38ایسے کون سے پہاڑ توڑتا ہے گنڈا گردی ہی تو کرتا ہے
00:00:41اس میں مصروف ہونے والی کون سی بات ہے
00:00:43وہ اپنی بات کو خود ہی جٹلا کر پھر سے فون کرنے لگی
00:00:46لیکن بار بار فون رنگ ہونے کے باوجود بھی اس نے نہیں اٹھایا
00:00:49بھار میں جاؤ گبر تبر میں تم سے کبھی بات نہیں کروں گی
00:00:53کل کی طرح آج بھی خود سے ہی اس سے نراض ہوتی ہوئی فون رکھ چکی تھی
00:00:58مجھے کیا ضرورت پڑی ہے اس لفر کو بار بار فون کرنے کی
00:01:03خود ہی جب پیچھے آئے گا میں بھی مو نہیں لگاؤں گی
00:01:06وہ غصے سے بڑھ بڑھاتے ہوئے اندر جانے لگی
00:01:08جب تائشہ کو باہر آتے دیکھا
00:01:10بیٹھو زمل مجھے تم سے کچھ ضروری بات کرنی ہے
00:01:13اور وہ اسے اندر جاتا دیکھ کر بولی
00:01:14تو زمل خاموشی تھے واپس آ کر بیٹھ گئی
00:01:17امہ سائیں اب آپ بھی تک کیوں جاگ رہی ہیں
00:01:20مجھے تو لگتا تھا کہ آپ سوچکی ہوں گی
00:01:22آپ بے فکر رہے میں جازم کو جگا دوں گی
00:01:25وہ اسی لئے جاگ رہی تھی
00:01:26تاکہ جازم کو ٹائم پر جگا کر
00:01:27اسے کچھ کھلا پلا کر بھیج سکے
00:01:29کیونکہ تائشہ بھکے پیٹ کسی کو گھر سے
00:01:32باہر نہیں نکلنے دیتی تھی
00:01:34مجھے تم سے کچھ ضروری بات کرنی تھی
00:01:36اور نیند نہیں آ رہی تھی
00:01:37اسی لئے باہر آ گئے
00:01:38تاکہ نمستراتے ہوئے اس کا گال چھوا
00:01:41خیریت تو ہے امہ سائیں
00:01:42آج آپ کو مجھ پر اتنا پیار کیوں آ رہا ہے
00:01:45وہ اس کی محبت سے گال چھونے پر بولی
00:01:47تمہارے لئے بہت اچھا رشتہ ہے
00:01:49زمل اور اس بار میں انکار نہیں سنو گی
00:01:52وہ محبت سے اسے بتاتے ہوئے
00:01:53وان کرنے والے انداز میں بولی
00:01:55لیکن امہ سائیں آپ جانتی تو ہیں
00:01:57رشتے کی بات سن کر نہ جانے کیوں
00:01:59اسے گبر کا خیال آنے لگا
00:02:00لیکن کوئی لیکن ویکن نہیں
00:02:02بس جو میں نے کہہ دیا اب وہی ہوگا
00:02:04بہت سن لی میں نے تمہاری
00:02:06اب تمہاری میری سننے ہوگی
00:02:09میں تمہارے خوابوں کے رستے میں نہیں آئی
00:02:11ابھی تمہیں میرے خواب پورا کرنا ہوگا
00:02:13میں تمہیں دولن بنے دیکھنا چاہتی ہوں
00:02:15تائشہ سے دیکھتے ہوئے بول رہی تھی
00:02:17جب جازم گھر کے اندر داخل ہوا
00:02:19وہ کافی غصے میں لگ رہا تھا
00:02:20ابھی تو دو بجے تھے یہ کہاں گیا تھا
00:02:22وہ اپنی بات سے ہٹ کر
00:02:23اس کی طرف دیکھنے لگی
00:02:25امہ تھا ہی میں جا رہا ہوں
00:02:26وہ جلدی سے اپنے کمرے سے بیک لے کر آیا
00:02:28اور ان سے ملنے لگا
00:02:29لیکن بیٹا تم تو دو گھنٹے کے بعد جانے والے ہو
00:02:32تائشہ پریشانی سے بولی
00:02:33یہی لیکن ابھی جانا پڑ رہا ہے
00:02:35ارجنت ہے
00:02:36وہ اس کے ماتے پر بوسہ دیتا
00:02:37زمل سے ملنے لگا
00:02:38وہ ان کو جواب دیتا باہر نکل گیا
00:02:40جبکہ تائشہ اس کے یوں بھوکے پر جانے پر
00:02:42پریشان ہو چکی تھی
00:02:44امہ تھا ہی کچھ نہیں ہوتا
00:02:46راستے میں کھا لے گا
00:02:47آپ چلیں آرام کریں
00:02:48اسے پریشان دیکھا
00:02:49زمل بردستی اسے کمرے میں لے آئی
00:02:51جازم جا چکا تھا
00:02:53اور اس بار تو وہ صاف لفظوں میں
00:02:54اسے کہہ گیا تھا
00:02:55کہ وہ اتشادی تیزیر فوسی
00:02:57اسے اپنا غلام بنانے کے لیے کر رہا ہے
00:02:59میں نے تمہارا کیا بگاڑا ہے
00:03:01جازم جنیس خان
00:03:02صرف تم سے محبت کی
00:03:03اور تم مجھے میری محبت کی
00:03:05کتنی بڑی سزا دے رہے ہو
00:03:06میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گی
00:03:08اس کے جانے کے بعد وہ بہت رو رہی تھی
00:03:10کیسے کسی اور سے محبت کرتے
00:03:12وہ اس سے نکاح کر چکا تھا
00:03:13اور اب کتنے غرور سے کہہ گیا تھا
00:03:15کہ اس کی شادی کے پیچھے
00:03:16وہی وجہ ہے جو وہ سوچ رہی ہے
00:03:18مطلب وہ اسے اپنا غلام بنانا چاہتا ہے
00:03:21وہی ٹیپیکل مردوں کی طرح سوچ تھی اس کی
00:03:24کتنی آسانی سے وہ کہہ گیا تھا
00:03:25کہ وہ صرف اس کے خاندانی بھیوی ہے
00:03:28صرف اس کی ماں کی پسند ہے
00:03:29اس کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی
00:03:31اور وہ اس شخص کے لئے
00:03:32اپنے دل میں کتنے سالوں سے محبت پالے بیٹھی تھی
00:03:35لیکن ظاہر لاب کچھ نہیں کر سکتی تھی
00:03:37وہ اس کے باپ کا فیصلہ تھا
00:03:38جیسے نہ تو وہ بدل سکتی تھی
00:03:39اور نہ اس کے خلاف لڑ سکتی تھی
00:03:41ہاں اس کے باس میں رونا تھا
00:03:43اور وہ جی بھر کرو رہی تھی
00:03:44اس کے جانے کے بعد
00:03:47وہ نہ جانے کتنی دیر روتی رہی
00:03:49اور کر ہی کیا سکتی تھی
00:03:51وہ کسی اور سے محبت کرتا تھا
00:03:53تو کوئی اور لڑکی اس کی محبت تھی
00:03:54وہ تو صرف اس کے خاندانی بیوی ہے
00:03:57اس کی ماں کی خواہش
00:03:59ورنہ وہ تو اس کے بالکل بھی
00:04:01اس کے لئے بالکل بھی اہمیت نہیں رکھتی تھی
00:04:03اہمیت تو وہ رکھتی تھی
00:04:05جو دو سال پہلے فون پر کتنے دردلے تھے
00:04:07جازم کو میرا کہہ کر پکار گئی تھی
00:04:09اور آج جازم اس کا ہو کر بھی اس کا نہیں تھا
00:04:12وہ اس سے میرا کہنے کا کوئی حق نہیں رکھتی تھی
00:04:15وہ تھی اس کی اصل محبت زائلہ
00:04:17تو صرف اس کی ماں کی خواہش
00:04:18اس کی نانی کی خواہش تھی
00:04:20اور اب اس کی ذات سے وہ سب کے سامنے
00:04:22اچھا بننے کا ڈراما کر رہا تھا
00:04:24یہ سب کچھ کر کے جازم نے پھر
00:04:26سب کا فیورٹ ہو جانا تھا
00:04:28اور اس سے شادی کر کے زائلہ اپنی زندگی برباد کر رہی تھی
00:04:31نہیں جازم جنیت غان
00:04:33میں تمہیں کبھی اپنی ذات پر فتح کا جھنڈا لہرانے
00:04:35نہیں دوں گی
00:04:42جس کے ساتھ انہیں محبت کی خواہش سجائے ہیں
00:04:46نہ جانے اس نکاح کے بعد
00:04:47اس بچاری پر کیا گزری ہوگی
00:04:49جو ایسے خودگرد انسان سے محبت کرتی ہے
00:04:51یا کیا پتا جازم
00:04:53اس سے بھی نکاح کا وضع کر چکا ہو
00:04:55لیکن ان ایسا ہی ہوا تھا
00:04:57بسے شادی کر کے اس خاندار میں
00:04:59فرما بردار بیٹا ثابت ہو جاتا
00:05:01اور پھر اس لڑکی سے بھی شادی کر لیتا
00:05:03آخر مت تھا اسے کون پوچھتا
00:05:05اس کی ساری سوچیں جازم کے گرد گھوم رہی تھی
00:05:07وہ صرف اپنے آپ کو
00:05:08اچھا اور فرما بردار ثابت کرنے کے لیے
00:05:10اس کی زندگی برباد کر رہا تھا
00:05:12کتنے خودگرد شخص سے محبت کی تھی
00:05:14اس میں
00:05:14وہ آپ نے آپ کو کوس رہی تھی
00:05:17کاش جازم جنیز خان
00:05:18تم میری زندگی میں آئے ہی نہ ہوتے
00:05:20کاش چھوٹی سی عمر میں
00:05:22میں نے تمہارے خواب نہ سجائے ہوتے
00:05:24ایک بار پھر سے روتے ہوئے
00:05:25وہ اپنے آنے والی زندگی کے بارے میں
00:05:27سوچ رہی تھی
00:05:28ارے واہ دوست آپ کتنے پیارے لگ رہے تھے
00:05:32وہ جاسم سے
00:05:33وہ جاسم سے باتیں کرتی کر رہی تھی
00:05:35جبکہ نشال پاس بیٹھی
00:05:37پاس ہی بیٹ پر لیٹی ہوئی تھی
00:05:38اچھا آپ آفیس سے
00:05:40اچھا آپ فیس بک کی ڈی پی مت چینج کرنا
00:05:42میں خود ان میں سے کوئی ایک فوٹر سلیکٹ کر کے دوں گی
00:05:45آپ وہ لگانا
00:05:46سارے فوٹرز کو دیکھتے ہو
00:05:48ووٹسپ والا لائیو ویڈیو پر
00:05:50اس سے بات کر رہی تھی
00:05:51جو حکم میری جان
00:05:52وہ ہستے ہوئے سر کو خم دے چکا تھا
00:05:54وانی کافی مصروف انداز میں
00:05:56اس کے لئے ڈی پی سلیکٹ کر رہی تھی
00:05:58یاسم کو ہر تھوڑی دیر کے بعد
00:06:00نشال کا تھوڑا سا ہاتھ نظر آتا
00:06:02کیونکہ وانی کو نیند کے جھولے لگ رہے تھے
00:06:05اسی لئے وہ ہر تھوڑی دیر کے بعد
00:06:06آنکھیں بند کرتے ہوئے
00:06:08بیٹ سے نیچے گرنے والی ہو جاتی
00:06:09اور نشال اسے تھام کر
00:06:11واپس لٹنے کی کوشش کر دی
00:06:12جبکہ وہ اپنے دوست کو
00:06:14اتنا تیار شعار دیکھ کر بہت خوش تھی
00:06:16اور باہر بر اس کی وہی تصویریں دیکھتے ہوئے
00:06:19باتیں کر رہی تھی
00:06:20نشال کتنی ہی بار اشاروں ہی
00:06:22اشاروں میں سے سونے کے لئے کہہ چکی تھی
00:06:24لیکن وہ تو آج اس کی کسی بھی بات کو
00:06:26کوئی امیت ہی نہیں دے رہی تھی
00:06:28آخر مجبور ہو کر نشال کا خود بولنا ہی
00:06:30بڑا وانی سو جاؤ بہت دیر ہو چکی ہے
00:06:32دوست کو بھی سونے دو
00:06:34وہ کل سارا دن سفر میں رہیں گے
00:06:36نشال کے مطابق یاسم یہاں سے بہت دور رہتا تھا
00:06:38اس کا گھر بہت
00:06:40فاصلے پر ہونے کی وجہ سے اسے کرائے پر
00:06:42مکان چاہیے تھا
00:06:43ممو کل تو سنڈے ہائی سکول بھی نہیں جا رہی
00:06:45مجھے باتیں کرنے دینا دوست سے
00:06:48دیکھیں وہ کتنی پیارے لگ رہے ہیں
00:06:49سپطال سے آنے کے بعد یاسم نے اب تک
00:06:51چین نہیں کیا تھا اور اس سے خون پر باتیں
00:06:54کرنے لگا تب سے وانی اپنے ہنسم دوست
00:06:56کو دیکھ کر اس کی تعریفیں کر رہی
00:06:58تھی جیسے جسے سن کر وہ
00:07:00ہستے ہوئے تینکیو بور رہا تھا لیکن اسے
00:07:02کیا خبر تھی کہ وہ اچانک انشال
00:07:04کو بھی ان سب میں کتنا
00:07:06گسانت چاہے گی
00:07:07بیٹا بہت دیر ہو گئی ہے سو جاؤ
00:07:10اس بار دانت پیچھتے ہوئے فون کی سکرین کو
00:07:12اس کی طرف واپس کرنے لگی
00:07:14اس کی بیٹی نے تو اس سے اچھا خاتہ شرمندہ کر کے
00:07:16رکھ دیا تھا اب اس کے دن
00:07:18اتنے بھی برے نہیں آئے تھے کوئی غیر
00:07:20مت کی خوبصورتی کی تعریفیں کرتی
00:07:21میں دوست سے باتیں کر رہی ہوں نا وہاں
00:07:24کے چپکاتے ہوئے بولی اور اس کے
00:07:26اس معصوم سے انداز پر وہ بے
00:07:28سیار مسکراتی نیند
00:07:30مسکراتی نیند آنے
00:07:32کے باوجود بھی اس صرف ان پر باتیں
00:07:34کرنے میں مسروف تھی
00:07:35وانی بچہ ماما بلکہ ٹھیک کہہ رہی ہے
00:07:38اب آپ سو جائیں تو کل آپ کا دوست
00:07:40اپنی پاس ہوگا اس نے مسکراتے ہوئے
00:07:42وانی سے کہا وانی تو جس سے
00:07:43خود سے عہد کر رکھا تھا کہ ماں کی کوئی بات
00:07:46نہیں سننی لیکن دوست کی کوئی بات
00:07:48نہیں ٹانی اس لیے فوراں اس کی بات
00:07:49مان گئی جس میں نشال اسے گھور
00:07:52کر رہ گئی
00:07:53بہرہ ہم جانے کی مکمل تحریق
00:07:55چکا تھا کالی وہ یہاں سے ملتان کے لیے
00:07:57روانہ ہونے والا تھا اسے پکا یقین تو نہیں
00:07:59تھا کہ وہ ملتان کی وہ لوگ ملتان
00:08:01میں ہیں یا کہیں ہو لیکن دائم شاہ سوری
00:08:03کے بارے میں معلومات حاصل کرتے ہوئے
00:08:05اسے یہی پتہ چلا تھا کہ ان دنوں ملتان
00:08:07گیا ہوا ہے اگر دائم شاہ سوری
00:08:09ملتان ہے تو یقین انہوراں بھی اس کے ساتھ
00:08:11وہیں پر ہوگی کیونکہ ان کا نکاح
00:08:13کل ہی ہوا تھا اور اب وہ وہاں جا کر
00:08:15اپنی بہن کا سب کچھ بتا کر
00:08:17اسے واپس لے آئے گا اور دائم شاہ سوری کو
00:08:19کبھی اس کے مقصد میں کامیاب نہیں ہونے
00:08:21دکھا ہے اسے یہ تو پتہ چل لی چکا تھا
00:08:23کہ دائم نے اس کی بہن سے نکاح
00:08:25کس مقصد کے لی کیا ہے دائم اس کی فیملی
00:08:27کو اس کے خلاف کر دینا چاہتا ہے
00:08:29دل تو ویسے بھی اس کے خلاف تھی
00:08:31اگر جانب سائن بھی اس کے خلاف ہو گئی تو
00:08:33واقعی ہی وہ بہرام کو توڑنے میں
00:08:34کامیاب ہو جائے گا اور اسے ہرانا تو
00:08:37اس کا مقصد تھا اس کے سامنے ہار کر
00:08:39بہرام خود کو کمزور ثابت نہیں کر سکتا تھا
00:08:41اسے کسی بھی حال میں اپنی بہن تک
00:08:43پہنچ رہا تھا نہ جانا وہ اسے کیا کیا
00:08:45بتا چکا ہوگا یقین ہے ریس کے خلاف
00:08:47کرنے کی مکمل قید تیاری
00:08:49کر چکا ہوگا اور شاید اس کے سامنے
00:08:51حویلی کا واقعہ بھی اپنے الفاظ میں
00:08:52بیان کرے گا اور پھر حورم کی بات کی جائے گی
00:08:55تو وہ تو کسی بھی انسان پر
00:08:57یقین کر لیتی تھی اور ویہرام کو
00:08:59سب سے زیادہ اسی بات کی پریشانی تھی
00:09:01جب سے دادو سائن نے اسے بتایا تھا
00:09:03کہ آئے حورم اس سے واقعے کے بارے میں
00:09:04کچھ نہیں جانتی وہ چاہتا بھی نہیں تھا
00:09:06کہ حورم کو ایک واقعے کے بارے میں پتا چلے
00:09:08وہ نہیں چاہتا تھا کہ حورم
00:09:10وہ تکلیف کبھی بھی محسد کرے
00:09:12جو وہ پندرہ سال سے پل پل کرتا
00:09:15آیا تھا اپنے ہی اپنوں کو
00:09:16اپنے سامنے جل کے مرتے دیکھنا
00:09:18کتنا تکلیف داتا یہ بیہرام اچھے تھا جانتا تھا
00:09:21اور اپنی بہن کو یہ تکلیف کبھی
00:09:22نہیں دینا چاہتا تھا یقیننہ وہ اس ور
00:09:24یقین کرنے میں بھی
00:09:25زیادہ وقت نہیں لگائے گی بہرام کو یقین تھا
00:09:28وہ حورم کو بنا لے گا لیکن سب سے برا مسئلہ
00:09:30ان کا نکاح تھا اب نہ جانے اس نکاح
00:09:32کو وہ کیسے ختم کرنے والا تھا
00:09:34کیونکہ اپنی بہن کو شک کے ساتھ بندے برداش
00:09:36برداش نہیں کر سکتا تھا
00:09:38وہ بچپن سے ہی اس سے نفرت کرتا تھا
00:09:40اس کے گھر آنے جانے کی ویڑا تھے
00:09:41اس کے بابا سائن تایا سائن پھوپا سائن
00:09:43دادا سائن تک اس سے دور ہو گئے تھے
00:09:45اور اس کے ہمہ سائن سے یہ کہتی تھی
00:09:47کہ وہ اس کے بھائی جاتا ہے
00:09:48اور یہی بات اس سے مزید غصہ دلاتی تھی
00:09:50کیونکہ اس بات کو وہ کبھی قبول نہیں کر سکتا تھا
00:09:53کہ جس لڑکے سے پہلی ملاقات میں ہی
00:09:55وہ نفرت کرنے لگا تھا
00:09:56وہ کیسے اپنا بھائی تسلیم کر سکتا تھا
00:09:59ذریش آج گاؤں جا چکی تھی
00:10:00اور آج پورے دن وہ اسے ایک سیکنڈ
00:10:03کو بھی نہیں دیکھ پایا تھا
00:10:04جب سے شام شاہزم نے اسے یہ بتایا تھا
00:10:06کہ وہ جانتا ہے کہ یہی وہ لڑکی ہے
00:10:08جس کے ساتھ ستا نکاح ہوا ہے
00:10:09اس دن سے وہ اس کے سامنے بیسے بھی بہت کم آتی تھی
00:10:12شاید وہ اسے شرما رہی تھی
00:10:14جو بھی تھا وہ تو اسے چھوڑ کر چلی گئی تھی
00:10:17گاؤں
00:10:17اور اب ان کی ملاقات شادی کے بعد ہی ہونی تھی
00:10:20لیکن فون پر رابطہ ممکن تھا
00:10:21اگر وہ فون اٹھا لیتی تو
00:10:23جازم کے نکاح کے فوراں بعد وہ لوگ جا چکے تھے
00:10:25تائشہ کو بھی آج ہی پتا چلا تھا
00:10:27کہ شادم جانتا ہے کہ ذریعشی وہ لڑکی ہے
00:10:29شادم بار بار اس کے نمبر پر فون کر رہا تھا
00:10:32لیکن مجال تھی وہ لڑکی فونوں ٹالے
00:10:34یار وہ سفر میں تھی تھک گئی ہوگی
00:10:36آرام کر رہی ہوگی
00:10:37تو میں اپنی بیوی کا احساس کرنا چاہیے
00:10:39اور تم کیا اسے بار بار فون کر رہے ہو
00:10:41وہ آئینے کے سامنے کھڑے
00:10:42اس کو ڈانٹ رہا تھا
00:10:44لیکن تم ہی احساس کیوں کرو
00:10:45شادم تھا ہی اسے احساس کرنا چاہیے
00:10:47کیا جائے گا
00:10:50اگر وہ ایک بار
00:10:51ایک بار میں
00:10:52فون پر بات کر لیتی ہے
00:10:54تو اگلے ہی پلوائنے کے سامنے
00:10:56اپنی بات سے پلڑ گیا تھا
00:10:57ہاں اسے میرے فون کا اندظار کرنا چاہیے تھا
00:10:59یہ اس نے بہت غلط کیا
00:11:00اسے اسے بالکل نہیں کرنا چاہیے تھا
00:11:02ایسے کیسے سو گئی
00:11:04ہاں میں جاگ رہا ہوں
00:11:05اور وہ وہاں کیسے سو سکتی ہے
00:11:07اسے اپنے سر کے مسائن کا خیال کرنا چاہیے
00:11:10وہ خود سے کہتے ہو
00:11:11وہ آ کر بیڑ پر لڑ گیا
00:11:12نیند تھی جو آنے کا نام نہیں لے رہی تھی
00:11:14اور وہاں اس کے سنگدل محبوبہ رام سے فرما رہی تھی
00:11:17ابھی وہ اپنی سنگدل محبوبہ کے برے میں سوچ رہا تھا
00:11:20جب اس کے فون کی رنگ ٹون بجھی
00:11:21درش کا مسائن دیکھ کر اس کے آنکھیں چمکی تھی
00:11:24اگلے ہی پال اس نے مسائن کھول کر پڑا
00:11:26بار پر فون نہ کرے
00:11:27شازم تھیں دادی بالکل میرے پاس ہو رہی ہے
00:11:29اور اس وقت میں باہت جا کر
00:11:30آپ سے بات نہیں کر سکتی
00:11:32مسائن پڑھنے کے بعد وہ بے اختیار مسکرا دیا
00:11:34وہ صرف اپنے برے میں ہی کیوں سوچ رہا تھا
00:11:36بے شہرین نہ جانے سب سے پریشان تھی
00:11:38اس کی وجہ سے لیکن ایک بات سوچ کر رہے سے بہت خوشی ہو رہی تھی
00:11:41کہ اگر وہ جاک رہا تھا
00:11:42تو سوئی وہ بھی نہیں تھی
00:11:44مطلب کہ اس کی محبت اسے بھی جگائے ہوئے تھی
00:11:46ٹھیک ہے مرشد میں آپ سے بات نہیں کروں گا
00:11:48لیکن کل صبح آپ کو خود ٹائم نکال کر
00:11:50مجھے فون کرنا ہوگا
00:11:51اسے میسج بھیجا جب پہ فوراں
00:11:53ڈن کے دو میسج آئے تھے
00:11:55اب اسے بھی سکونٹ سے نیند آجانے تھی
00:11:57شاہزم بیٹا آرام سے کھاؤ
00:11:59نوالہ گلے میں اڈک جائے گا
00:12:00تائشہ فکر مندی سے بولی
00:12:02ارے کچھ نہیں ہوتا
00:12:03بس آپ میرے لئے دعا کیجئے گا
00:12:05کہ آج میں اس کام کے لئے جا رہا ہوں
00:12:06وہ ٹھیک ہو جائے
00:12:08آج کی میٹنگ اگر اچھی ہوئی
00:12:09تو وہ کانٹریک میری کمپنی کو بل جائے گا
00:12:11اور پھر بہت جلد میری کمپنی بھی کام راب کمپنیوں میں شامل ہو جائے گی
00:12:15شاہزم نے تفصیل سے بتاتے ہوئے ایک اور نوالہ لیا
00:12:18کیونکہ وہ چاہے کتنا بھی لیٹ کیوں نہ ہو جائیں
00:12:21تائشہ کبھی بھکے پیٹ کسی کو نکلنے نہیں دیتی تھی
00:12:24اس وقت بھی جازم جلدی جلدی کے چکر میں کھانے کی کوشش کر رہا تھا
00:12:29جبکہ تائشہ اس کے سر پر کھڑی تھے
00:12:30ٹھیک سے کھانے کی تحقید کر رہی تھی
00:12:32جازم کو تو وہ رات کو ہی گوڈ نائٹ بول چکا تھا
00:12:35کیونکہ وہ اس کی محبت میں آبی رات تک ہرگز نہیں جا سکتا تھا
00:12:38انشاءاللہ میری جان ضرور مل جائے گا
00:12:41تم اتنی محنت کر رہے ہو
00:12:42مجھے تمہاری قابلت پر پورا یقین ہے
00:12:44تائشہ محبت سے بولی اور مجھے امیدی امہ سائن کی دعاوں پر یقین ہے
00:12:48ویسے آج میں جا رہا ہوں بابا سائن سے ملنے کے لیے
00:12:50اگر کوئی پیغام ہو تو مجھے دیکھ کر بھیج سکتی ہیں
00:12:53وہ شرار سے کہتا ہوا
00:12:54تائشہ کو جیپنے پر مجبور کر گیا
00:12:57کیا تم گاؤں جا رہے ہو
00:12:59شازم بیٹا اچھا نہیں لیتا
00:13:00کچھ ہی دنوں میں تمہاری شادی ہے
00:13:01اور اس طرح سے چانک تمہارا گاؤں جانا
00:13:04گاؤں والے کیا سوچیں گے
00:13:05تائشہ پہلے تو جنیت کا ذکر سنکا کچھ نہیں بول پائی
00:13:08لیکن اب اس کی بات ہے
00:13:10کی گہرائی کو سمجھتے ہوئے سمجھانے لگی
00:13:11آما سائن وہ گاؤں صرف ان لوگوں کا نہیں ہے
00:13:14میرے بڑوں کا ہے
00:13:14میرے بابا سائن کی قبر ہے
00:13:16اور میں وہاں ضرور جاؤں گا
00:13:18جسے جو سمجھنا ہے سمجھتے رہے
00:13:19اور اگر آپ بھی جانا چاہتی ہیں
00:13:21تو میرے ساتھ آ سکتی ہیں
00:13:22یہ ویسے بھی پتا ہے
00:13:24مجھے آپ بابا سائن کو بہت متکرتی ہیں
00:13:25اچھا ہی ہے دونوں کی ملاقات کروا دوں گا
00:13:28تھوڑا ثواب پاؤں گا
00:13:29اور وہ اب بھی شرارتی انداز میں ہی بول رہا تھا
00:13:31کوئی ضرورت نہیں ہے
00:13:32جب مجھے ملنا ہوگا میں خود جا کر ملوں گی
00:13:34تاشیت کی بات کا جواب اسی کے انداز میں دیتے ہوئے بولی تھی
00:13:38چلیں کوئی میسے بجوا دیں
00:13:40بابا سائن بھی آپ کو متکر رہے ہوں گے
00:13:41خوش ہو جائیں گے
00:13:42بجارہ کے ان کی خوبصورت بیوی نے بیٹے کے ہاتھ ہو
00:13:45میسے بجوایا ہے
00:13:46وہ بھی کہاں باز آنے والا تھا
00:13:48تمہیں کبوتر بننے کی ضرورت نہیں ہے
00:13:50جو بھی میسے دینا ہوا ہوا
00:13:52وہ میں خود ہی دے دوں گی
00:13:53جب بھی ان سے ملنے جاؤں گی
00:13:55تم جلدی سے ناشتہ ختم کرو چلتے بنو
00:13:57میں ضمل کو جگاتی ہوں
00:13:58کہ رات بھی بات آدھوری رہ گئی
00:14:00وہ رشتہ والی بات شاہدہ نے
00:14:02ناشتے سے انصاف کرتے ہوئے پوچھا
00:14:04ہاں وہی بات دعا کرو
00:14:06ضمل مان جائے بہت اچھے لوگ ہیں
00:14:07اور بنا کی تباہ آنے سے
00:14:08انہوں نے سیدھی سی بات کی ہے
00:14:10کہ وہ ضمل کے رشتے کے لیے گھر آنا چاہتے ہیں
00:14:12لڑکا یاسم کا دوست ہے
00:14:14تو بہر والا اور جاظم بھی
00:14:15بہت اچھے طریقے سے جانتا ہے
00:14:17اسے تاشا نے خوشی تو بتایا
00:14:18وہ سب کچھ تو ٹھیک ہے
00:14:19لیکن کرتا کیا ہے
00:14:20شاہد ہم نے فگر مندی تو پوچھا تھا
00:14:22آخر اس کی بہن کی زندگی کا سوال تھا
00:14:26اور اس بات تاشا کے انداز سے لگ رہا تھا
00:14:28کہ وہ یہ رشتہ پکا کر کے دم لے گی
00:14:30میں نے پوچھا تھا
00:14:33لیکن انہوں نے کہا کہ جو کام یاسم کرتا
00:14:35وہ ہی کرتا
00:14:35وہ شاید ایک ساتھ کام کرتے ہیں
00:14:36یاسم کا بہت گیارہ دوست تھا
00:14:38اور حیدر بھائی نے بتایا تھا
00:14:40کہ یاسم نے اپنا کاروبار شروع کیا ہے
00:14:42کسی دوست کے ساتھ مل کر
00:14:43تاشا نہ تفصیل سے بتایا
00:14:45تو شاہد ہم ہاں میں سارے لاغیا
00:14:47اگر جاظم اسی جانتا تھا
00:14:48تو شکرنہ وہ اچھا انسان ہی تھا
00:14:50ورنہ جاظم اور یاسم
00:14:51بورے لوگوں سے دوستی نہیں کرتے تھے
00:14:53شاہد ام کو آفیس بھیجنے کے بعد
00:14:55وہ سیدھی زمل کے کمرے کی طرف آئی تھی
00:14:57پہلے تو زمل خود کو بہت چھپانے کی کوشش کرتے رہی
00:14:59اور اس حوال سے بچنا چاہا
00:15:01لیکن تاشا اگر ایک کی بات کے پیچھے پڑ جائے
00:15:03تو اسے ختم کر کے ہی دم لیتی تھی
00:15:05اب بھی وہ مسلسل اس کے کمرے کا دروازہ بجا رہی تھی
00:15:08تاکہ وہ اسے اس بارے میں پوری طرح بات کرے
00:15:11اور اسے خود وہ لوگ بہت اچھے لگے تھے
00:15:13اور وہ چاہتی تھی کہ جگہ زمل سے رشتہ ہو جائے
00:15:16اور وہ چھوٹی بچی یا کاموبر لڑکی ہرگز نہیں تھی
00:15:18تاشا وہ اپنی بیٹی کو بھلا چاہتی تھی
00:15:22لیکن اس کی بیٹی اس کی بات کو سمجھنے کی کوشش نہیں کر رہی تھی
00:15:26شاید اگر آج جنیت زندہ ہوتا
00:15:29تو اب تک اس کی بیٹی اپنے گھر میں ہوتی
00:15:31کبھی کبھی اسے جنیت کی کمی بہت شدہ سے محسوس ہوتی
00:15:33لیکن وہ ہر نماز کے بعد ایک دعا مانگتی تھی
00:15:36کہ قیامت کے دن وہ اپنے شور کے سامنے شرمندہ نہ ہو
00:15:39وہ ہر ممکن طریقے سے اپنے بچوں کی تھی تربیت کرنے کی کوشش کر رہی تھی
00:15:42اس نے اپنے تینوں بچوں کے دل میں جنیت کے لیے بہت محبت اور ریزت پیدا کی تھی
00:15:47لیکن اس کے باوجود بھی جازم کو اپنے باپ سے بہت شکایتیں تھی
00:15:50شاید وجہ یہ تھی کہ وہ اپنے باپ کے حد سے زیادہ قریب تھا
00:15:53کیسے جا تھا جب جازم کو بچپن میں پیر میں چھوٹ لگی تھی
00:15:56وہ بارہ سال کا تھا اور جنیت اسے اٹھا کر سکول مسجد اور جانے کہاں کہاں لے کر جاتا
00:16:01ڈاکٹر نے کہا تھا کچھ وقت تھا کہ جازم کو اس کے پیروں پر چلنے نہ دیا جائے
00:16:05کیونکہ وزن ڈالنے کی وجہ سے اس کا پیر ٹوٹ بھی سکتا ہے
00:16:08اور اس کو جنیت نے کسی طرح سے اسے وہ ہر خوشی دی تھی
00:16:12جو ایک بارہ سال کا بچہ چاہتا ہے
00:16:13یہ نہیں تھا کہ وہاں شازم سے کم پیار کرتا تھا
00:16:21لیکن شازم شروع سے ہی شرارتی بچہ تھا
00:16:24جازم کی بنیتبہ دمل اور شازم دونوں شرارتی اور گلے ملنے والے بچے تھے
00:16:28جبکہ جازم ہمیشہ سے الگ طلق رہنے والا تھا
00:16:32یا یہ کہنا ٹھیک رہے گا کہ دمل اور شازم شرطہ عشاء پہ تھے
00:16:35جبکہ وہ اپنے باپ پر گیا تھا
00:16:37لیکن جنیت کی وفاداری تھے اپنے بیٹے کی نظروں میں غلط ثابت کر گئی تھی
00:16:41وہ آج بھی کہتا تھا کہ دم
00:16:43وہ آج بھی کہتا تھا کردم سائن سے وفانے بھانے کے لیے
00:16:47وہ اپنے بچوں کو اگنور کر گیا
00:16:49وہ ان کے ساتھ انصاف نہیں کر سکا
00:16:50کردم سائن سے اتنی محبت کرتا تھا
00:16:53کہ اس کے لیے اس نے اپنے بچوں تک کو چھوڑ دیا
00:16:55وہ بھی ہمیشہ کے لیے
00:16:56جب ان لوگوں کو اسپیتال پہنچایا گیا
00:16:58تب جنیت زندہ تھا اور مرد زم تک اس کے الفاظ یہی تھے
00:17:00کہ کردم سائن کو بچا نہیں پایا
00:17:02وہ اپنے وفاداری کو ثابت نہیں کر بایا
00:17:04کردم سائن کے ساتھ اپنی دوستی کو نبھا نہیں پایا
00:17:07اور یہی باتیں یاد کر کے
00:17:08جازم کو اپنے باپ سے گلا تھا
00:17:10اور وہ اپنے آخری وقت میں
00:17:11صرف کردم کا نام لیتا رہا ہے
00:17:14اس کے لیے سب سے اہم کردم کا
00:17:16اس کے بعد اس کی فیملی آتی تھی
00:17:19کیا وفاداری اتنی خالص ہونے چاہیے
00:17:21کہ دوستی اس طرح سے نبھائی جاتی تھی
00:17:22کہ اپنی فیملی کو بھی قربان کر دیا جائے
00:17:25جازم کے یہ سوال تاشے کو ہمیشہ
00:17:26اللہ جواب کر دیتے تھے
00:17:27وہ اپنے باپ سے اس حد تک نراض تھا
00:17:29کہ اس کی مرنے کے بعد اس کی قبر پر بھی کبھی نہ گیا
00:17:31ہاں لیکن اس حد چپ چپ کے روتے
00:17:33تو تاشے نے کی دوہا دیکھا تھا
00:17:35جازم جنت کی تقویق کو تینے سے لگائے
00:17:37وہ کتنی دیر روتا رہتا تھا
00:17:38اور پھر آستا تھا جب وہ بڑا ہوا تھا
00:17:40اس نے رونا بھی چھوڑ دیا
00:17:42لیکن وہ جازم کے سامنے ہمیشہ کہتی تھی
00:17:44کسی جنت پر فخر ہے
00:17:45جس میں مرتے دم تک وفاداری نہیں چھوڑی
00:17:47ہاں مگر رشتوں کو چھوڑ دیا
00:17:49وہ اپنا سامان لے کر کمرے تھا
00:17:52باہر نکلا تھا
00:17:53باہر دائیں
00:17:53دادو سائن آج جب وہ دنوں کے بعد بیٹھی تھی
00:17:56وہ انہیں اسلام کرتن کے قریب بھی بیٹھ گیا
00:17:59جبکہ دل ناشتہ کرنے میں مصروح تھی
00:18:01دل سائن بہرام کا ناشتہ بھی یہیں لے آؤ
00:18:03دادو اسے دیکھتے ہوئے بولی
00:18:05نہیں اس کی ضرورت نہیں
00:18:07نہیں اس کی ضرورت نہیں ہے
00:18:09دادو سائن میں بات جا رہا ہوں
00:18:10میں راستے میں کچھ کھا لوں گا
00:18:12دعا کریں کہ مجھے جو ایڈرس ملا ہے
00:18:13بلکل صحیح ہو
00:18:14اور میں جانو سائن کو واپس لے کے آؤ
00:18:16انشاءاللہ سب ٹھیک ہو جائے گا
00:18:18میں جانو سائن کو واپس لے کے آؤں گا
00:18:19وہ ان کے ماتے پر بھوسہ دیتے ہوئے
00:18:21ان کے قریب سے اٹھ کر
00:18:22دل کو آنے کا اشارہ کیا
00:18:23تاکہ وہ دروازہ اندر سے بند کر سکے
00:18:26تم واپس ہو بہرام سائن
00:18:27اب میں اپنی دوسری دمہ دارے بھی نبھانا چاہتی ہوں
00:18:29کردم و مقدم کی وعدے کو پورا کرنا چاہتے ہوں
00:18:32اس کے ارتے پر وہ محبت سے بولیں
00:18:35کون سوادہ دادو سائن
00:18:36وہ ذرا سا الجاتا
00:18:37میں دل کی رقصتی چاہتی ہوں
00:18:39وہ دل کو دیکھتے وہ مسکرہ کر بولی تھیں
00:18:41جبکہ دل نے کوئی بات نہ
00:18:43کوئی جواب نہ دیا
00:18:44خاموشی سے آگے بڑھ گئے
00:18:45اس کے جیدے سے پتہ لگانا
00:18:46مشکل تھا وہ کچھ خوش ہے یا اداد
00:18:48لیکن وہ انکار نہیں کر سکتی تھی
00:18:50اس کے بابا سائن نے بہت محبت سے
00:18:52اس کا ہاتھ بہرام کے ہاتھ میں تھمایا تھا
00:18:53اور کہا تھا کہ آج سے یہ گڑھیہ تمہاری
00:18:56یہ اس کے بابا کے آخری خواہی تھی
00:18:57وہ پانچ سال کی تھی
00:18:58جب بہرام کے ساتھ
00:18:59اس کا نکاح ہوا
00:19:00حویلی میں جشن کا سماہ تھا
00:19:02اور وہ جشن حویلی کا آخری جشن تھا
00:19:05دادو سائن سے مل کے
00:19:06اور اس کے پیچھے ہی آیا تھا
00:19:07اپنا خیال رکھنا اور اب رونا مت
00:19:09میں جانا سائن کو لی کر رہوں گا
00:19:10وہ جانے سے پہلے ایک منٹ کے لیے
00:19:12اس کے قریب رکا
00:19:13آخر اسے بھی تو اپنے لالا سائن
00:19:16اور دل سیدہ کی شادی میں شامل ہونا ہے
00:19:17محبت اس کے محبت پر بہت ساتھ دیتا
00:19:19خاموشی تھی نہیں کیا گیا
00:19:20جبکہ دل نہ کچھ بولی
00:19:22دروازہ بند کرتے وہ وہیں سے پڑھ رہے
00:19:24اس کے دل میں بہرام کے لیے
00:19:26کوئی جذبات نہ تھے
00:19:27وہ ہی صرف وعدہ تھا
00:19:28بابا سائن اور چاچو سائن کا
00:19:29جس سے وہ مرد دم تک نبھانا چاہتی تھی
00:19:31کیونکہ وہ اپنے باپ کی روح کو
00:19:33کبھی تکلیف نہیں پہنچانا چاہتی تھی
00:19:35لیکن اپنے ہی باپ کے قاتل سے شادی کرنا بھی
00:19:37اس کے لیے بس سے باہر تھا
00:19:38لیکن دادو سائن اور جانا سائن
00:19:40تو اس بار پر شکین ہی نہیں کرتی تھی
00:19:41اس کی آنگ کھلی تو شاہ کو
00:19:43اپنے بلکل قریب آیا
00:19:44آج تک اس نے کبھی کسی مرد کو
00:19:46اپنے کریم محسوس نہیں کیا تھا
00:19:47بہرام بھی ہمیشہ ان لوگوں سے دور ہی رہا تھا
00:19:50جائے پہلے جیل میں اور جب وہاں سے نکلا
00:19:52تو احمد دادو کے ساتھ لندن چلا گیا
00:19:55وہ ہمیشہ سے دل دیدہ
00:19:56اور دادو سائن کے پاس ہی رہتی تھی
00:19:58اس کی زندگی ان دو لوگوں سے شروع ہو کر
00:20:00دو لوگوں پر ہی غتم ہوتی تھی
00:20:01اتنے تو کبھی سوچا بھی نہیں تھا
00:20:03کہ کوئی یوں اس کی زندگی میں چانک شامل ہو جائے گا
00:20:06نکا کے دو بول بولنے کے بعد
00:20:08یہ آدمی اس کے ذہن سے نکلنے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا
00:20:10اور ذہن کے راتے اب وہ اس کی دل پر
00:20:12حکومت کرنے لگا تھا
00:20:14وہ اتنا اچھا کیوں لگنے لگا تھا
00:20:16شاید نکا کی وجہ تھی یا کوئی اور وجہ تھی
00:20:18لیکن اب وہ اس کی زندگی میں بہت اہم ہوتا جا رہا تھا
00:20:21اس کا دل چاہتا تھا
00:20:22وہ اس سے باتیں کرے اس سے لڑے اس کے ساتھ وقت گزارے
00:20:24اسی لئے تو کل اس نے
00:20:26اس کے ساتھ صبح عورت سے شرارت کی تھی
00:20:28جس کا کوئی رسپونس نہ ملا
00:20:30لیکن وہ بھی حور مقدم شادی
00:20:32جو اب شرارتی انداز کے ساتھ اس سے دیکھ رہی تھی
00:20:34دائم کل میں نے آپ کے ساتھ
00:20:36معصوم سے شرارت کی تھی لیکن آپ نے
00:20:38مجھے بتایا ہی نہیں کہ آپ کو میری شرارت
00:20:40کیسی لگی
00:20:41جب تک آپ کچھ بتائیں گے نہیں
00:20:43مجھے کیسے پتا چلے گا چلے کوئی بات نہیں
00:20:46آج میں پھر آپ کے ساتھ شرارت کروں گی
00:20:48تو آپ مجھے بتا دینا
00:20:49وہ دل ہی دل میں کہتی
00:20:50اس کا رمال اٹھا کر واشروم میں آگئی
00:20:52تو اس کا ارادہ کل والی شرارت دورانے کا تھا
00:20:55اس نے کل کی طرح رمال بھی گلہ کیا
00:20:57اور بہر آگئی
00:20:58آج بھی وہ گہری نیت ہو رہا تھا
00:20:59جبکہ سارے تک کی زمین پر
00:21:00بڑی سے جن پر دھیان دینا آج اس نے ضرور نہیں سمجھا
00:21:03وہ بھی تک فریش نہیں ہوئی تھی
00:21:05اسی لئے آج اس کا بھاگ کر باتروم میں جانے کا ارادہ تھا
00:21:08اور اس نے ایسا ہی کرنا چاہا
00:21:10اس نے گیلا رمال دائم کی چیرے پر پلایا
00:21:12اور باتروم کی طرف دوڑ لگائی
00:21:14لیکن اس سے پہلے ہی اس کا ڈبٹا دائم کے ہاتھ آ چکا تھا
00:21:16جس سے اگلی لمحے وہ کھینٹے ہوئے
00:21:18اسے اپنے اوپر گرا چکا تھا
00:21:20میں کل سے نوٹ کر رہا ہوں کہ میرے گھر میں شرارتی لوگ
00:21:22بہت زیادہ ہوتے جا رہے ہیں
00:21:23ویسے تو کسی میں اتنی حمد نہیں ہے کہ وہ اس طرح کی شرارت کرے لے
00:21:26مجھے تو یہ پتا ہی نہیں تھا
00:21:28کہ میرے گھر میں ایک بہت شرارتی تھی شرارتی آئی ہے
00:21:31جس کے دماغ میں ہمیشہ کشنوں کو چلتا رہتا ہے
00:21:33اس کے دونوں ہاتھ حرم کی کمر پر تھا
00:21:35جس کی وجہ سے حرم کا
00:21:36اس کے اوپر تو اٹھنے بہت مشکل ہو چکا تھا
00:21:39جبکہ اس کی قربت پر اس کا دل دور دور سے
00:21:41نڑکنے لگا تھا
00:21:42دائم پلیز اس کے اٹھنے کی کوشش پر دائم کروڑ لے کر
00:21:45اس کے اوپر آ چکا تھا
00:21:46نہیں میں سے دائم شاہ
00:21:47اب تم نے یہ شرارت کی ہے
00:21:58وہ اس کے سرخ لرستے لبوں کو دیکھتے ہوئے
00:22:02بولا تو دل جیسے بے قابو ہونے لگا
00:22:05اس نے اتنی نرمی سے اپنے انگوٹھے کی مذہ سے
00:22:07اس کے لبوں کو چھواؤں
00:22:08اس کے چہرے پر جھکنے لگا
00:22:10اس کے اس طرح سے اپنے مزید قریب آنے پر
00:22:13حرم کی درکن مزید تیز ہو گئی
00:22:14اگلے ہی لمحے وہ اپنی آنکھیں بند کچھ تھی
00:22:17اڑتی جھکتی ذرا
00:22:19بلکہ اسے اپنی طرف کھینچ رہی تھی
00:22:21اس کے چہرے کی ایک ایک نقوش
00:22:22کو اپنے نظروں میں بسائے
00:22:23وہ اسے مکمل طور پر اپنے حسار میں قید کر چکا تھا
00:22:26اور اب وہ انگلیوں کے پوروں سے
00:22:28اس کے چہرے کو چھو رہا تھا
00:22:29تو میں کیا امید رکھوں میں سے دائم شاہ سوری
00:22:32کیا یہ گلتی دوبارہ ہوگی
00:22:33وہ اندہائی نرمی سے اس کے چہرے کے ایک ایک نقشبہ انگلی پھیرتا
00:22:37ماتے سے لبوں تک لکیر کھینچ چکا تھا
00:22:40جب وہ فورا نفی میں سار ہیلا گئی
00:22:42بند آنکھوں سے تیز تیز نا
00:22:43نا میں سار ہیلا تھی
00:22:45وہ بہت کیوٹ لگ رہی تھی
00:22:46تو میں تمہیں نہیں چھوڑوں گا
00:22:47دائم کے واضح اس کے کانوں میں پڑی
00:22:49تو جھڑتے اپنے آنکھیں کھول گئی
00:22:51یہ سزائے سے شرارت کرنے پر مل رہی تھی
00:22:53اب شرارت نہ کرنے پر وہ
00:22:54تمہیں نہیں بھائی
00:22:55میں چاہتا ہوں میری زندگی کی ہر صبح
00:22:57تمہاری ان معصوم شرارتوں کے ساتھ ہو
00:22:59اور تمہیں ہر صبح اس طرح
00:23:00ہستے مسکراتی میری زندگی عباد کر دو
00:23:03تو اب بتاؤ کرو گی
00:23:04میری زندگی عباد بناو گی
00:23:06میری حال صبح کو
00:23:07خوبصورت وہ مسکراتے بھی
00:23:09اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالے پوچھ رہا تھا
00:23:11جب اس نے نرمی کے ہاں میں سار ہلایا
00:23:13اور اس کے ماتے کو بوسا دیتے ہو
00:23:15اور اس کے اوپر سے اٹھ کر پریش ہونے چلا گیا
00:23:17جبکہ حورم کتنی دیر وہیں بیٹ پر بیٹھی
00:23:19پڑھی اس کی قربت کے حسین لمحوں کے دیرے اثر تھی
00:23:22یہ تو بڑے بڑے کوئی ہیں
00:23:24لیکن آپ نے مجھے شرارتوں کی اجازت دیکھ
00:23:26بہت بڑی غلطی کر دی
00:23:28مسید دائم شاہ آپ اپنی مسید کو جانتے رہی
00:23:30ٹھیک سے وہ کھل کھلا کر ہاتی تھی
00:23:32جب اس کا دھیان زبین پر پڑے تکیوں کی طرف گیا
00:23:34یا اللہ کیوں آپ میرے ہاتھ ان گریبوں پر ظلم کراتے ہیں
00:23:38وہ معصومے سے کہتی
00:23:39اٹھ کر زمین سے سارے تکیوں اٹھا کر اوپر رکھنے لگی
00:23:42پیر اچانک یاد آیا
00:23:44کہ آج تو انہیں اسلام آباد کیلئے نکلنا ہے
00:23:46وہ اسلام آباد پہلی بار جا رہی تھی
00:23:47اس لئے بہت ایکسائٹڈ تھی
00:23:48لیکن کاج دادہ سائیں اور دیدہ بھی
00:23:51وہ اس کے ساتھ ہوتے تھے
00:23:52تو کتنا انجائے کرتے ہیں
00:23:53ان سب کو بہت زیادہ مس کر رہی تھی
00:23:55لیکن یہ تھی یقین تھا
00:23:56وہ بہت جلد دائم اس کے گھر والوں کو ڈھونڈ نکالے گا
00:23:59وہ اسلام آباد جانے کے لئے بالکل تیار تھے
00:24:01لیکن ابھی اس سے پتا چلا تھا
00:24:03کہ وہ صبح صبح نہیں بلکہ
00:24:04دوپہر دو بجے کے بعد جانے والے ہیں
00:24:07اس کے سارے ایکسائٹمنٹ دھری کی دھری رہ گئی
00:24:09جب اس سے یہ پتا چلا
00:24:12کہ وہ لوگ باہر روڈ جا رہے ہیں
00:24:13جہاز میں بیٹھنے کا سن کر اسے
00:24:15ڈر تو لگ رہا تھا
00:24:16لیکن باہر روڈ جانے کا سن کر
00:24:18اسے اچھا بھی نہیں لگتا تھا
00:24:20جب تک سفر شروع ہوتا ہے
00:24:21چلو میں تمہیں شاپنگ کرواتا ہوں
00:24:23اسے یوں موہ بنائے بیٹھے دیکھے
00:24:24دائم نے بہت محبت سے کہا تھا
00:24:27اور شاپنگ کے نام پر ہر لڑکی کی طرح
00:24:29اس کی آنکھیں بھی چمک اٹھی تھیں
00:24:30چلو جلدی سے چین کر کے آؤ
00:24:32حرم اس کے مسکنانے پر
00:24:33وہ اسے دوسرا آرڈر دیکھ کر اٹھ کھڑا ہوا
00:24:36یہ حرم کیا ہوتا ہے
00:24:38جو لوگ مجھ سے پیاد کرتے ہیں
00:24:40وہ مجھے جانو سائن کہتے ہیں
00:24:41ہم مجھے جانو سائن کہہ کے پکار رکھیں
00:24:43یا کوئی اور نام رکھ لیں
00:24:44میں اپنا نام بھول جاتی
00:24:46وہ جاتے ہوئے پلٹا تھا
00:24:48آج صبح بھی بڑی امہ سائن
00:24:50اس سے باتیں کرتے ہوئے
00:24:51اس کے نام سے پکار رہی تھی
00:24:53پکار رہی تھی
00:24:55تو جب تک انہوں نے دو تین بار نہ پکار لیا
00:24:58پکار لیا وہ بولی ہی نہیں
00:25:00میرے ساتھ تو سکول کالج میں بھی
00:25:02ایسا ہی ہوتا آیا ہے
00:25:03میرے سیلئے مجھے جانو کہہ کر ہی بلاتی تھی
00:25:06اور بچپن سے ہی اپنے اصل نام
00:25:07زیادہ نہ سننے کی وجہ سے
00:25:09میں اپنے نام کے وجہ سے کافی کنفیوز ہو جاتی تھی
00:25:11ٹھیک ہے آپ سے میں تمہیں جانو سائن کہہ کر ہی بلایا کروں گا
00:25:15جان شاہ مناظر جھکا کر
00:25:18اپنے مجبوری بتا رہی تھی
00:25:19اسے لگا تھا
00:25:20شاہ شاہ بھی اس کا لوجک سن کر ہسے گا
00:25:24اس کا مذاق کرے گا
00:25:25کہ وہ کیسی لڑکی
00:25:27اپنا ہی نام بھول جاتی ہے
00:25:28لیکن اس کے اس طرح سے کہنے پر
00:25:30وہ خل کھلاتے ہوئے اپنے روم کی طرح چلی گی
00:25:33جبکہ اس کی معصومیں دیکھتے ہوئے شاہ کو اب بھی لگنے لگا تھا
00:25:36وہ جب اسے حقیقت بتائے گا
00:25:39تب کہیں وہ اسے چھوڑ کرنا چلی جائے
00:25:40کہیں وہ نازک سے لڑکی ٹوٹ نہیں جائے
00:25:42کہیں اس کا بروسہ نہ ٹوٹ جائے
00:25:44نہیں مجھے اس سے تب کچھ بتانا ہوگا
00:25:46وہ بھی جلد سے جلد اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے
00:25:49وہ کوئی دن اپنے ماں باپ کے ساتھ گزارنا چاہتا تھا
00:25:51لیکن رات وانی کا معصومیں سے بار بار پوچھنا
00:25:54دوست واپس کاب آو گئے
00:25:55اسے صبح صبح ہی واپس آنے پر مجبور کر گیا تھا
00:25:58جہاں حیدر کو تو اس کی یہ نوکری بالکل بھی اچھی نہیں لگ رہی تھی
00:26:02اگر اس نے اپنا کام شروع کرنا بھی تھا
00:26:04تو کہیں اپنے ہی علاقے میں کرتا
00:26:06اتنی دور جا کر کرنے کی کیا ضرورت تھی
00:26:08کہ وہ دو ہفتے گھر ہی نہ آسکے
00:26:11نور کو اپنی ایک سہیلی کی بیٹی
00:26:12یہ بیٹی آج گر بہت پساند آگے تھے
00:26:15جس کا ذکرہ نے حیدر کے سامنے بھی کر دیا تھا
00:26:17اور اسے کہا تھا کہ یاسم سے
00:26:19اس بارے میں بات کریں
00:26:20جنہاں حیدر کو جان کے
00:26:22کہ وہ یاسم کے لیے کسی لڑکی کو پساند کر چکے
00:26:25اسے بہت خوشی ہو رہی تھی
00:26:27اور اسے یقین تھا کہ اس کی یاسم
00:26:29کہ یاسم اسے ٹال بھی دے
00:26:31تو نور کی کبھی نہیں ٹالے گا
00:26:32اور اس حوالے سے نور پیس سے بھی کہہ چکا تھا
00:26:35کہ وہ چاہے گی یاسم کی شادی وہیں پر ہوگی
00:26:37اور وہ آج ہی اس بارے میں
00:26:39اسے بات کرنا چاہتا تھا
00:26:40لیکن یاسم کے پاس بلکل وقت نہیں تھا
00:26:42اور اسے صبح صبح ہی نکلنا تھا
00:26:44لیکن ایک ہفتے میں وہ واپس آنے والا تھا
00:26:47اس کی بہن کی شادی تھی
00:26:48تب اس کا ارادہ یاسم سے
00:26:50اس لڑکی کو ملوانے کا تھا
00:26:51اور اسے یقین تھا کہ نور کی پساند
00:26:53اسے بھی ضرور پساند آگی
00:26:54جانو سائی نے جس چیز پر ہاتھ رکھا
00:26:56دائم نے اسے قرید لیا
00:26:58جبکہ وہ نہیں نہیں کرتے رہ گئی
00:26:59وہ دائم کو بہت سمجھانے کی کوشش کر رہی تھی
00:27:02کہ وہ صرف ان جنوں کو دیکھ رہی ہے
00:27:03پتہ نہیں کر رہی
00:27:04جس پر دائم نے کہا
00:27:05وہ اس کی چھوٹی چھوئی چیزوں کو بھی
00:27:08یہاں نہیں رہنے دیکھا
00:27:09اور اس بات پر وہ احتیاط کرنے لگی تھی
00:27:11وہ کسی چیز سے ٹچ نہیں ہو رہی تھی
00:27:13یہ نہ ہو کہ میں اس بلڈنگ کو ٹچ کروں
00:27:15اور یہ جناب اسے بھی خرید لیا
00:27:17وہ بڑھ بڑھائی تھی
00:27:18جس پر دائم مسکر آیا
00:27:19اس کے لئے تمہیں فکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے
00:27:21یہ بلڈنگ میری ہی ہے
00:27:22اس نے مسکراتے ہوئے کہا
00:27:24تو وہ حورم کی آنکھیں کھل گئی
00:27:25ہاں یہ لہتنے بڑے چھپے رتم ہیں آپ
00:27:27یہ مارکٹ آپ کی ہے
00:27:29حورم کو خوشی کے ساتھ حیرت بھی ہو رہی تھی
00:27:31ہاں پندرہ سال پہلے
00:27:33میرے بابا نے بنوایا تھا
00:27:34وہ بھی سیاست میں تھے
00:27:35ان کے جانے کے بعد
00:27:36یہ میرے ہی نام ہے
00:27:37لیکن اس کا سارا پیسہ
00:27:39فونٹس میں جاتا ہے
00:27:41اور اسے تفصیل سے کہتا
00:27:42وہاں ٹائم دیکھنے لگا
00:27:44لیکن اس کا سارا فیصلہ
00:27:50فونٹس میں جاتا ہے
00:27:50وہ اسے تفصیل سے کہتا
00:27:52وہ ٹائم دیکھنے لگا
00:27:53ابھی گیرہ بجے
00:27:54ہمیں دو بجے جانا ہے
00:27:55اس کے بار بار کڑی دیکھتے
00:27:56دیکھنے پر وہ شرارتی انداز میں بولی
00:27:58مطلب صاف تھا
00:27:59ابھی بہت وقت ہے
00:28:00اپنی مارکٹ میں مجھے شوپنگ کراؤ
00:28:02اس کے انداز پر وہ مسکراتا
00:28:03وہ ایسے لے کر دوسری شوپ کی طرح آیا تھا
00:28:05اور حرم جو بھی چیز لیتی
00:28:07پہلے اسے مشورہ لیتی
00:28:08کہ ابھی ایرنگ کانوں کے ساتھ
00:28:10رکھ کر لگا
00:28:10لگا کر دکھاتی
00:28:12تو کبھی کوئی ڈرس پکڑ کے
00:28:13اپنے ساتھ رکھ کر
00:28:14اسے پوچھنے لگتی
00:28:15کہ کیسی لگے گی
00:28:16وہ جسے خود شوپنگ سے چڑھ تھی
00:28:18اس کے ساتھ ساتھ گھومتا
00:28:19فل انٹرسٹ لے رہا تھا
00:28:20کیونکہ وہ نہیں چاہتا تھا
00:28:22کس کی شہدادی کو
00:28:22کوئی بات بری لگے
00:28:23میں آپ کو آپ کے تیرہ ہزار پہ
00:28:25بھی واپس کروں گی
00:28:26اور نکاح سے پہلے
00:28:27جو آپ میرے لئے کپڑے لائے ہیں
00:28:29ان کی پیمنٹ کروں گی
00:28:30لیکن ان سب چیزوں کے پیسے نہیں دوں گی
00:28:32کیونکہ اب تو میں آپ کی وائف ہوں
00:28:34تو حد بند کا فرض بنتا ہے
00:28:35کہ وہ وائف کے اوپر آنے
00:28:36آپ نے پیسے خرچ کرے
00:28:38لیکن پہلے میں آپ کے وائف نہیں دی
00:28:41تو وہ پیسے تو مجھے دینے پڑیں گے
00:28:42وہ سمجھانے والے انداز میں بور رہی
00:28:44جبکہ دائم نے مسکراتے ہوئے
00:28:46سب وہاں میں سر ہلایا
00:28:47ویسے اگر تم چاہو تو مجھ سے
00:28:48مطلب کے
00:28:49ویسے اگر تم چاہو تو
00:28:52مطلب کے اپنے ہزبن سے
00:28:54پیسے لے کر شاہ کو واپس کر سکتی ہے
00:28:55اس نے مسکراتے ہوئے آئیڈیا دیا تھا
00:28:57نوٹ بیڈ آئیڈیا
00:28:59آپ میرے ساتھ رہے کے
00:29:00وہ جینیس ہوتے جا رہے ہیں
00:29:01وہ الگ اسٹائل میں بولی تھی
00:29:02بس ہماری توبت کا اثر ہے
00:29:04وہ سر کو خمد دیتے ہوئے بولا
00:29:06تو جانو سائن کھل کھلا کر مسکرائی
00:29:08یہاں کر جازم کو پتا چلا تھا
00:29:09کہ اس مشن میں
00:29:11وہ اسے کی شارع خان کے ساتھ ہی
00:29:13وہ ایک بہت ذمہ دار افتر تھا
00:29:15اپنے ایک اے کے امور کو
00:29:16بہت اتیار سے ہینڈل کرتا تھا
00:29:18آج تک کسی نے نہیں دیکھا تھا
00:29:19اور اگر دیکھا بھی
00:29:20ساتھ اسے
00:29:21ہولیے میں
00:29:22اس کے اثر شکل کوئی بھی نہ پہچان پائے
00:29:24یقین ہے اگر وہ اپنے اس شہرے کے ساتھ
00:29:26کسی کے بھی سامنے آتا
00:29:28تو کوئی اسے نہیں پہشان سکتا تھا
00:29:30جازم تو خود پریشان ہو چکا تھا
00:29:32وہ کتنی بار اس کے سامنے
00:29:33اسے سے گزرا اور وہ اسے پہشان نہیں دیکھا
00:29:35وہ اس وقت جس میٹنگ روم میں بیٹھے تھے
00:29:37وہاں میز پر ہے
00:29:38اور اس کی بہت ساری تصویریں پڑی تھی
00:29:40جس میں وہ الگ الگ اندات کا گیٹ اپ اپنا ہے
00:29:43اسے اپنے کام کے بارے میں سمجھا رہا تھا
00:29:45جازم کو اس کے کام کرنے کا طریقہ بہت بساند آیا تھا
00:29:48اور جازم اپنے کام میں اتنا سنسیر تھا
00:29:51کہ اس طرح مشن دیا گیا تھا
00:29:53اپنی شادی کے اہم دنی لمحات کو اکنور کے
00:29:55وہ اس وقت میٹنگ میں شامل ہوا تھا
00:29:57جو بات اس کے وطن کے ساتھ
00:30:00محبت کو ثبت کرتی تھی
00:30:02ان دنوں کا اپنے شہر سے کچھ فاطلے پر
00:30:06ایک محلے نمہ علاقے میں رہنا تھا
00:30:09یاسم پہلے ہی قرائے پر رہ رہا تھا
00:30:11ان کے انفرمیشن کے مطابق
00:30:13اس علاقے میں کچھ ٹیرررس تھے
00:30:15جو ان کے ملک کو برباد کرنے کیلئے
00:30:17سب سے پہلے بھی ہی تشروعات کرنے والے تھے
00:30:19اس کیت میں وقت الگ الگ پلیس ٹیشن سے
00:30:21بہت سارے اماندار آفیسر کو جمع کر چکے تھے
00:30:24جن کے ساتھ وہ اس مشن کو مکمل کرنے والے تھے
00:30:26اس علاقے میں انہیں بہت کم لوگ پہچان تھے
00:30:28لیکن جازم کو تھوڑی سی پریشانی تھی
00:30:30پر وہ یہ تھی کہ دمر یہیں پر کام کرتی تھی
00:30:33اور اس کا آفیس یہاں سے تھوڑے ہی فاطلے پر تھا
00:30:35وہ اسے پہچان سکتے تھی
00:30:37تو اس کے لئے مسئلہ کھڑا ہو سکتا تھا
00:30:39لیکن شارک نے کہا تھا کہ اس کے بعد
00:30:40اس بات کا بھی حل ہے جس کے بعد وہ کافی ریلیکس ہو گیا تھا
00:30:43لیکن اس کا حل جاننے کے بعد
00:30:45جازم کا ریلیکس موڈ پھر سے خراب ہو گیا
00:30:48مطلب کہ تم چاہتے ہو کہ میں جازم پر ریڈی لگاؤں
00:30:51وہ بھی منک پھلی کی
00:30:52جازم اس کا مشورہ سنکر صدمے سے بولا تھا
00:30:54جازم بے کام تم اپنے لیے نہیں
00:30:56بلکہ اپنے وطن کے لیے کر رہے ہو
00:30:58شارک نے مسکر آ کر یاد دلایا
00:31:00مطلب کہ پولیس نسپیکٹر کی ڈگری
00:31:02میں نے ریڈی لگانے کے لیے لی ہے
00:31:04جازم بہت گندے و بیکار سے کھول لیے
00:31:06کہ کپڑے دیکھ کر بہت بز مزا ہوا تھا
00:31:08لیکن یہ تو کرنا ہی تھا
00:31:11وہ بڑی اممہ سائیں تھے
00:31:12ملکہ تھوڑی ہی دیر میں
00:31:13تلام آباد کے لیے نکلنے والے تھے
00:31:14جو حورم نے اس سے پوچھا
00:31:16کہ جیو ایڈرس اتنے شاہ کو دیا
00:31:18اس بہرے میں سب کچھ پتا کروایا تھا
00:31:20یا نہیں
00:31:20اس کی بات کو لے کر
00:31:21کچھ وقت کے لیے وہ پریشان ہو گیا
00:31:23پھر سنبھل کر کہنے لگا
00:31:24ہاں وہ جو ایڈریس تم نے مجھے دیا
00:31:26تو میں نے پتا کروایا
00:31:27وہاں تو کوئی راتہ ہی نہیں
00:31:28اور آ کے پیچھے کے لوگوں سے
00:31:30پتہ یہی پتا چلا کہ وہ گھر کافی ٹائم سے بند ہے
00:31:32بہرام اپنی فیملی کو لے کر
00:31:34کسی سیف جگہ لے کر گیا ہے
00:31:36لیکن کہاں میں نہیں جانتا
00:31:37میں کوشش کر رہا ہوں
00:31:38وہ جلد تمہاری فیملی کے بارے میں پتا چل جائے
00:31:41لیکن آپ جازم لالا اور شازم
00:31:43لالا کے گھر میں تو پتا کریں
00:31:45ہورم نے فوراں سے کہا
00:31:47میں پتا تو کروں ہورم
00:31:48لیکن بہرام نے مجھے تک کرنے سے منع کیا تھا
00:31:51اگر وہ جگہ سیف ہوتی
00:31:52تو تم کو یہاں پر رکھتا کیوں
00:31:55بہرام اپنے وجہ سے کسی کو پریشان نہیں کرنا چاہتا
00:31:58شاید ان لوگوں کو کچھ نہیں بتانا چاہتا تھا
00:32:01وہ بہت ہو کر جھوڑ بولنے لگا
00:32:03وہ اس کے سامنے اب مزید کو جھوڑ نہیں بولنا چاہتا تھا
00:32:05لیکن وہ اس سے مجبور کر رہی تھی
00:32:07ہاں ہو سکتا ہے
00:32:08اور یہ بھی ہو سکتا ہے
00:32:09وہ لگیا احمد دادہ سائن کے پاس لندن چلے گئے ہو
00:32:12اللہ سب کو اپنے حفظ آمان میں رکھے
00:32:14میں تو یہاں بلکل سیف ہوں
00:32:15نہ جانے وہ لوگ کیسے ہوں گے
00:32:17ٹھے تھانکیو سو مرشا میری اتنی مدد کر رہے ہو
00:32:20آج گل کے دمانے میں کون ہوتا ہے
00:32:22آپ نے نہ صرف میری جان بچائی
00:32:24بلکہ میرے لئے مجھ سے نکاح کر لیا
00:32:26کون ایسا کرتا ہے
00:32:27آپ سیاست میں ہونا جب میں 18 سال کی ہو جاؤں گی
00:32:30میں آپ کو وورد دوں گی
00:32:31اور شازم لالا اور جازم لالا سے بھی
00:32:33آپ کو وورد دلواؤں گی
00:32:35پھر آپ جت جاؤ گے
00:32:36لیکن میرے گھر والوں کے بارے میں پتہ کرتے رہنا
00:32:38مقصد اسے لالج دینا تھا
00:32:40ویسے بھی سیاست کے لوگ تو وورد چلی کچھ بھی کر سکتے ہیں
00:32:43اس کے معصوم سے انداز پر وہ مسکرات گیا تھا
00:32:46وورد تو تم مجھے تب دوگی نہ جانا تھا
00:32:48جب میں تمہیں یہاں سے جانا ہوں گا
00:32:50عشق کی کیسے رہائی اب نمکن ہے
00:32:52اور یہاں تو شکار بھی شاہ اور شکاری بھی شاہ ہے
00:32:55ہاں اس معصوم سچڑیا کا شکار تو وہ کر لیا تھا
00:32:58لیکن اس کے معصوم حضن کے سامنے
00:33:00اس کا چھے فردو انج کا مجسمہ
00:33:02مجسمہ غرور جھک چکا تھا
00:33:04وہ اسے بحرام شاہ کو بار مات دینے کے لیے ڈھونڈ رہا تھا
00:33:08لیکن وہ کہاں جانتا تھا
00:33:09کہ اس کی بہن کے سامنے وہ اتنی بری ذرا سے شکست دکھا جائے گا
00:33:13ایک بات تو تیہ تھی
00:33:14اس کی فیملی سے کبھی ملے یا نہ ملے
00:33:16وہ کبھی سے
00:33:17خود سے دور نہیں جانے دے گا
00:33:19وہ پلٹ کر اپنے کمرے میں جانے لگا
00:33:21تاکہ اوپر سے سامن لے کر آ سکے
00:33:23تم نے کبھی عمر اور ماروی کی داستان سنی ہے
00:33:26حرم وہ اچانک ہی پلٹ کر
00:33:28اسے پوچھنے لگا
00:33:29حرم نے نہ سمجھی سے ہاں میں سر ہلایا
00:33:32بہت جلد وہ کہانی دورائی جائے گی
00:33:34لیکن اس بار عمر اور ماروی جدا نہیں ہوں گے
00:33:37بلکہ ہمیشہ کے لیے ایک ہو جائیں گے
00:33:39اس بار عمر کی ماروی بھی اس سے
00:33:40محبت کرنے لگے گی
00:33:42بے انتہا چاہنے لگے گی
00:33:43عشق کی انتہا کر دے گی
00:33:45ایک بار پھر سے ایک عمر
00:33:47اپنی ماروی کو دنیا سے دور سے
00:33:50اپنی دنیا ملے جائے گا
00:33:51یہاں اسے کل کائنات سے چھپا کر
00:33:53اپنا نام کر لے گا
00:33:54وہ بولتے ہوئے مسکرار رہا تھا
00:33:56لیکن اس کی ہلکی دھاری کی وجہ سے
00:34:00لیکن اس کی ہلکی دھاری کی وجہ سے
00:34:03وہ اس کے ڈیمپلز نہیں دیکھ پائی تھی
00:34:05آپ کیا
00:34:06اصل زندگی میں کسے عمر ماروی کو جانتے ہیں
00:34:09حرم نہ سمجھی سے پوچھنے لگی
00:34:11ہاں ملنا چاہو کہ عمر ماروی سے
00:34:13وہ اس کی نہ سمجھی پر مسکرار کر پوچھنے لگا
00:34:15میں صرف ماروی سے ملوں گی
00:34:17عمر مجھے نہیں پسند
00:34:18مطلبی خودگرد اپنے لیے جینے والا
00:34:20حرم اپنی ہی ٹون میں بولی تھی
00:34:22جب شاہ نے اس کا ہاتھ تھام کرے سے
00:34:23اچانک اپنے کی قریب کیا
00:34:25اس کے انداز میں سختی تھی
00:34:27عمر مطلبی خودگرد نہیں
00:34:29اپنی محبت کے لیے کچھ بھی کر گزرنے والوں میں سے
00:34:31اپنی محبت کے لیے کچھ بھی کر گزرنے والوں میں سے تھا
00:34:35لیکن ماروی اس کی محبت کو کبھی سمجھ ہی نہیں پائی
00:34:38اور بہتر ہوگا کہ تم اب سے عمر کی محبت کو سمجھنا شروع کر دو
00:34:41آگے چل کر تمہارے لیے ایسا نہیں ہوگی
00:34:43وہ خمشی سے اس کا گال تھپ تھپا کر
00:34:46اسے چھوڑ کر اوپر کی طرف چلا گیا
00:34:48جبکہ حرم کو تو یہ آدمی سمجھ ہی نہیں آتا تھا
00:34:51کبھی تو اتنے پیار سے بات کرتا تھا
00:34:53اور کبھی ہر کسی پر غصہ نکال کر رہتا تھا
00:34:56اب تو اس نے حرم کو بھی پہلی بار ڈانٹ دیا تھا
00:34:59جس کی وجہ سے اس کا مو بن گیا تھا
00:35:01وہ سب سے پہلے جنیت کی قبر پر آیا
00:35:03جنیت کی قبر پر فاتحہ پڑھ کر
00:35:05وہ کردم اور مقدم کی قبر پر دعا مانگ کر
00:35:08اس نے ذرش کیوں میسج کیا
00:35:10کہ وہ یہاں پہنچ چکا ہے
00:35:11اور ذرش اپنے بادے کے مطابق اسے ملنے پر مجبور تھی
00:35:14لیکن کیسے وہ کرتے نہیں نکل سکتی تھی
00:35:17شادی سے پہلے اس کے گھر سے نکلنے پر
00:35:19بالکل پبندی لگ چکی تھی
00:35:20مگر یہ سب کچھ سوچنا
00:35:21ذرش کا کام تھا
00:35:23اس نے بس اپنا وعدہ پورا کرنا تھا
00:35:25کیونکہ رات کو اس نے اسے محصول پر کہا تھا
00:35:27اگر حمد تھا تو یہاں آ کر ملو
00:35:29اب تو وہ تو اپنی حمد دکھانے کے لیے
00:35:32یہاں پہنچ چکا تھا
00:35:33لیکن ذرش پھاتھ چکی تھی
00:35:34اسے کیا ضرورت پڑی تھی
00:35:36اسے چیلنج کرنے کی
00:35:37لیکن نہیں
00:35:38اب تو وہ پنگا لے چکی تھی
00:35:39اور اب اسے کسی بھی حال میں
00:35:41اپنا وعدہ پورا کرنا تھا
00:35:42بچارہ
00:35:43اتنے دور سے صرف اسے ملنے کے لیے آیا تھا
00:35:46اب تو ملنے جانا ہی تھا
00:35:48ورنہ وہ اسے آسانی سے بخشنے والا
00:35:50ہرگز نہیں تھا
00:35:51ابھی دو ماہ پہلے
00:35:52وہ اپنے ہونے والے شور کو لے کر
00:35:54بہت کنفیوز تھی
00:35:55بچہ سوچ رہی
00:35:56سوچے جا رہی تھی
00:35:58نہ جانے کیسی مزاج کا ہوگا
00:36:00کیسی طبیت رکھتا ہوگا
00:36:01لیکن اب اس سے ملنے کے بعد
00:36:03وہ بہت ریلیکس ہو چکی تھی
00:36:05وہ عزت کرنے والا عزت دینے والا تھا
00:36:07ایک عورت محبت سے زیادہ عزت کو ہمیں دیتی ہے
00:36:09اصل مرد وہی ہوتا ہے
00:36:11جو عورت کو محبت بعد میں عزت پہلے دے
00:36:13دنیا والے آپ کے پردے اور پاکیدگی کو دیکھ کر
00:36:16آپ کی عزت نہیں کرتے
00:36:17بلکہ آپ کے شور کی نظروں میں
00:36:19آپ کا احترام دیکھ کر آپ کی عزت کرتے ہیں
00:36:21ایک عورت کو دنیا کی نظروں میں
00:36:22قابل احترام صرف ایک مرد بنا سکتا ہے
00:36:25ایک عورت کو دنیا عزت کی نظروں سے
00:36:27تب دیکھتی ہے جب اس کا مرد
00:36:29اسے عزت سے رکھتا ہے
00:36:30اور جو مرد اپنی عورت کو عزت نہیں دے سکتا
00:36:33مرد کلانے کے لائک نہیں
00:36:34شازم ایسے مردوں میں اسے تھا
00:36:36جو ہزمن وائف کو برابر کا دجا دیتے ہیں
00:36:40اس کی نظروں میں کوئی کسی سے آگے نہیں تھا
00:36:43اس نے اپنی ماں کو دنیا سا کلے لڑتے دیکھا تھا
00:36:45جو نیت کے جانے کے بعد
00:36:47اس نے اپنے بچوں کی پڑھائی کی خاطر گاؤں چھوڑ دیا
00:36:50سب کو یہی کہنا تھا
00:36:51کہ وہ اپنے اتنے بڑے شہر میں اکیلی کیسے رہ گی
00:36:53لیکن تاشیہ نے ان سب باتوں کی پرواہ نہ کی
00:36:56اس نے اپنے بچوں کو اچھی طرح تربیہ دے رہی تھی
00:36:59جیسے یاد تھا دو دن
00:37:00جب وہ دوسرے شہر انجان گھر میں
00:37:02پہلی رات اس کی ماں کتنی ڈھری ہوئی تھی
00:37:05لیکن پھر بھی اپنے بچوں کو اپنے سینے سے لگائے
00:37:07اس نے ایک بار اس بات کو ظاہر نہیں ہونے دیا
00:37:09لیکن وہ جانتی تھی
00:37:11کہ اگر اس نے اپنے ڈر کا اظہار کیا
00:37:13تو اس کے بچے بھی ڈر جائیں گے
00:37:15اور پھر آہستہ آہستہ سب کو ٹھیک ہوتا گیا
00:37:17شہر جانے کے بعد بھی تاشیہ نے اپنے گاؤں کو
00:37:19نہ بھولایا
00:37:20وہ اکثر بچوں کو لے کر یہاں آیا
00:37:22کہ آتی رہتی تھی
00:37:23اسے گاؤں میں شادم کا بچپن گزرا تھا
00:37:25اور اسی گاؤں میں اس گاؤں کی
00:37:27سب سے بڑی حویلی آج بھی بنجر پڑی تھی
00:37:29اس نے ایک نظر اس کھنڈر نماح حویلی کو دیکھا
00:37:32یہاں دروازے پہ کئی لوگ انساب مانگنے آیا کرتے تھے
00:37:35آج سے پندرہ سال پہلے
00:37:37کتنا ہفتہ کھیلتا گھرانا تھا
00:37:39یہ ایک اور دن کسی کی نظر لگی
00:37:41یاسم جانے سے پہلے تائشہ تھا ملنے آیا تھا
00:37:45کیونکہ پہلی بار وہ بینہ اس سے ملنے چلا گیا تھا
00:37:48جس سے تائشہ بہت زیادہ خفا ہو گئی
00:37:50اور اب تائشہ نے اسے زبردستی کھانے پر اکھ لیا
00:37:52وہ آپ کے سامنے تو تھوڑے بہت کام کے بہانے چل جاتے تھے
00:37:55لیکن یہاں پھپو سائیں تو
00:37:56پھپو سائیں تھی جن کے سامنے کوئی بہانہ نہیں چل رہا تھا
00:38:01یاسم کا سنگا زمل بھی باہر آگئے
00:38:03ورنہ تو وہ باہر نکل ہی نہیں رہی تھی
00:38:05ہاں تو لیڈی کوئن کیسا چل رہا ہے
00:38:07تمہارا مشن وہ اسے دیکھ کر پوچھنے لگا ہے
00:38:09زیادہ بننے کی ضرورت نہیں ہے
00:38:11یاسم کیسے قضن ہوتوں
00:38:12شارع خان کو جانتے بھی ہو لیکن مجال ہے
00:38:15جو مجھے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا
00:38:18بتا دو
00:38:19جو مجھے اس کے بارے میں کچھ بتایا ہو
00:38:21بتا دو صرف تصویریں دکھا دو
00:38:23تو کم از کم ایسے ڈھونڈ دولوں گی
00:38:25اس کی بات پر زمل تپتے ہوئے بولی
00:38:27دیکھو لڑکی تم اپنا کام کرو
00:38:29مجھے میرا کام کرنے دو
00:38:30مجھے اکسانے کی ضرورت نہیں ہے
00:38:32اکسانے کی ضرورت نہیں ہے
00:38:33میں تمہیں کچھ نہیں بتانے والا
00:38:35ہمیشہ والے جواب پر زمل کا موہ بن گیا
00:38:38ایک بار میں اس مشن میں کام جاب ہو کر
00:38:40شارع خان تک پہن جاؤں
00:38:41پھر دیکھنا بیٹا سب سے تمہیں
00:38:43قزن کے عوضے سے فارق کروں گی
00:38:45وہ غصے سے گھوٹے پر بولی
00:38:46جبکہ یاسم اسکرہ رہا تھا
00:38:49بیسٹ آف لگ ڈیر کزن
00:38:51اس نے اسے انگوٹھا دکھاتے ہوئے گا
00:38:52اچھا چھوڑو ان باتوں کا میری ایک
00:38:54مدد کر دو
00:38:55امہ سائیں آج کل شادی کی پیشے پڑی ہوئی ہیں
00:38:57کسی کا رشتہ آئے ہے
00:38:58بات تم نہ اس کو ٹالنے میں میری مدد کر دو
00:39:02وہ فوراں پھر سے دوستانہ لہجہ پناتے ہوئے بولی
00:39:05جبکہ اس بار اس کی بات سنکا
00:39:07یاسم کے لبوں کی مسکرہ بہت کیاری ہو چکی تھی
00:39:09زمل آج
00:39:10زمل جیار آج نہیں
00:39:12تو کل شادی تو کرنی ہے نا
00:39:13لڑکا بہت اچھا ہے میرا دوست ہے
00:39:15وہ سمجھاتے ہوئے بولا
00:39:16ہمارا دوست ہے تو کیا میں اپنی ذات کی قربانی دے دوں
00:39:19جا کر اپنے دوست کو بولو
00:39:21مجھے نہیں کرنی شادی والی
00:39:22شادی وادی
00:39:23تب تک تو ہرگز نہیں
00:39:25جب تک شارع خان میرے ہاتھ نہیں لگ جاتا
00:39:27زمل جلدی سے بولی
00:39:28یقیناً اگر اس کا پیغام
00:39:30اس کے دوکتہ پہنچ جائے
00:39:31تو شادی تو وہ ایسی لڑکی سے کرے گا نہیں
00:39:34جس کو پتند نہ کرتی ہو
00:39:35اور اس سے شادی نہ کرنا چاہتی ہو
00:39:37اب کوئی بھی اتنا پاگل تھا نہیں
00:39:39کہ لڑکی کے انکار کے باوجہ رشتہ لے کے آ جائے
00:39:41اور اگر تمہیں شارع خان مل گیا
00:39:43تو کرلوں گی اس سے شادی
00:39:44کرلوں گی اس سے شادی
00:39:46وہ پھر کر رہا تھا
00:39:47یہ سوال پوچھ رہا تھا
00:39:48نمل کو سمجھ نہیں آئے
00:39:49شارع خان تو کیا اس کا باپ بھی مل جائے
00:39:51تب بھی اس طرح سے شادی نہیں کروں گی
00:39:55شادی میں اس سے کروں گی
00:39:57جسے میں خود پسند کرتی ہوں
00:39:58نمل اسے گھوٹ سے وہ جلدی جلدی بولی تھی
00:40:01تم کسے پسند کرتی ہو
00:40:04جاسم نے اس کی بات کو پکڑی
00:40:07ارے میں کہاں کسی کو پسند کرتی ہوں
00:40:09وہ بتا رہی ہوں
00:40:10کہ میں اپنی مردی سے شادی کروں گی
00:40:12چوری پکڑی جانے پر وہ سنبھل کر بڑی
00:40:14پھر کماری رہ جاؤ گی زمل
00:40:16اور اگر میرے دوست کی وجہ سے
00:40:17تمہارے شادی ہو رہی ہے
00:40:18تو ثواب تو مجھے ہی ملے گا نا
00:40:21آخر وہ میرا دوست ہے
00:40:22اور اس ثواب کو کمانے کے لیے میں کچھ بھی کرنے کو تیار ہوں
00:40:25یاسم نے مسکراتے ہوئے کہا
00:40:26یاسم تم صرف تھوڑا سا ثواب کمانے کے لیے
00:40:29اپنی کزن کی زندگی دعو پر لگا دو
00:40:31وہ ایموشنل ہوئی
00:40:32کیا پتا اسی تھوڑے سے ثواب سے
00:40:35اللہ مجھے جنت دے دے
00:40:37وہ اپنے مسکراتے ضبط کر گیا
00:40:39مرنے کے بعد کے لیے جیتے
00:40:47ہماری طرف سے انکار سمجھو
00:40:48وہ مزید بحث کیے بھی نہ بولی
00:40:50انکار نہیں ڈیئر کزن صاف انکار
00:40:52وہ بھی سیریس انداز میں بولا
00:40:54اٹھو یہاں سے خبردار جو میرے گھر کے ایک نوالہ بکھایا
00:40:56میرے جندگی برباد کر کے
00:40:58میرے ہی گھر میں بیٹھ کر ٹھوس رہے ہو
00:41:00اٹھو چوہل انسان خبردار جو مجھ سے بات کی
00:41:03یا میرے گھر آئے
00:41:03زمل یہ کیا طریقہ ہے بات کرنے کا
00:41:05وہ دو ماہ بعد آیا ہے
00:41:07یہاں ان کی لڑائی سنتے ہوئے
00:41:09تاشا فوراں بھاگتے بھی باہر آئی تھی
00:41:10جو کھانے کے بعد اس کے لیے کچھ میٹھا
00:41:12بنانے میں مصرح ہوتی
00:41:13بے فکر رہے ہیں پپوز آئیں
00:41:15میں بہت ڈھیڈ اور ویسے بھی
00:41:16یہ میری پپوز آئیں کا گھر ہے
00:41:18کوئی اہرا گھرا مجھے نکال نہیں سکتا
00:41:20یہیں نہیں جانے والا میں
00:41:21اور میں نے پریانے بھی نہیں کھائی
00:41:23ابھی وہ زمل کی بات کو مکمل طور پر
00:41:25نظر انداز کرتا ہے
00:41:26ایک بار پھر سے ٹیبل پر بیٹھ کر
00:41:28آرام سے کھانا کھانے لگا
00:41:29کوئی شرم ہوتی ہے
00:41:30کوئی حیاء ہوتی ہے
00:41:31وہ اسے دیکھ کر غفتے سے بڑھائی
00:41:33لیکن مجھے نہیں پتا
00:41:34کہ وہ کیا ہوتی ہے
00:41:35میری نظر میں ایک تاشا ہوتی ہے
00:41:37ایک زمل ہوتی ہے
00:41:38تاشا بہت خوبصور ہے
00:41:39جبکہ زمل بے اکل ہوتی ہے
00:41:41وہ کھانے سے برپور انصاف کرتے
00:41:43بلند آواز میں بولا تھا
00:41:44زمل جبکہ زمل اپنا کام بنتا
00:41:46نہ دیکھ کر پیر پٹکسی اندر جا چکی تھی
00:41:49پھوپو سائنگ کے کیر بن گئی
00:41:51پھوپو سائنگ کو واپس اندر جاتے دیکھ کر بولا
00:41:53ہاں میری جان میں دو منٹ میں لے کے آتی ہوں
00:41:55تاشا مسکراتوے کچن میں چلی گئی
00:41:57زمل بی بی ابھی جو مرضی کے
00:41:59مرضی
00:42:00جو مرضی چاہو کر لو
00:42:02بعد میں احسان مانو گی میرا
00:42:03وہ کھانے کے ساتھ برپور انصاف کر رہا تھا
00:42:07دل کافی دیر سے اپنے کمرے میں بیٹھی تھی
00:42:09دادو سائن پہلے تو اس کی اداسی نوٹ کرتی رہی
00:42:11لیکن پھر جب وہ دو پاہر
00:42:12تک کمرے سے باہر نہیں نکلی تو اٹھ کر
00:42:15اس کے پاس چلی گئی میری بچی نراز ہے
00:42:17مجھ سے بہت محبت سے
00:42:19اس کے قریب بیٹھی پوچھنے لگی آپ سے
00:42:21نراز ہو جاؤں گی تو باتیں کس سے کروں گی
00:42:23دادو سائن آپ تو جانو سائن
00:42:25بھی نہیں ہے یہاں وہ ان کی قوت میں سر رکھ
00:42:27کے مناسومیت سے بولی
00:42:28بہرام اس سے واپس لے آئے گا
00:42:31تم فکر مت کرو ہماری جانو بلکل ٹھیک ہوگی
00:42:33تم بات مجھے اپنی اداسی کی وجہ
00:42:35بتاؤ کیا صبح جو بات میں نے
00:42:37بہرام سے کی وہ تمہیں بری لگی
00:42:39کیا تم ابھی رخصتی نہیں چاہتی
00:42:41میں رخصتی نہیں چاہتی جب تک
00:42:44میں تب تک رخصتی نہیں چاہتی
00:42:46جب تک مجھے جگہ نہیں ہو جاتا
00:42:48کہ وہ شکت میرے خاندان کا قاتل نہیں ہے
00:42:51وہ بینہ ہج کی ٹائن سے بولی
00:42:52میں کیسے یقین دلاؤں دل وہ بے گناہ ہے
00:42:55کیا تمہیں اس کی آنکھوں میں
00:42:56اپنے خاندان کے لئے محبت نظر نہیں آتی
00:42:58کیا تمہیں لگتا ہے کہ وہ ایسا کر سکتا ہے
00:43:00اپنے دل سے پوچھو
00:43:02انہوں نے اس کا ہاتھ اٹھا کر اس کے دل کے مقام پر رکھا
00:43:04کیا تمہارا دل اس بات کی گوہی دیتا ہے
00:43:06کہ بہرام شاہ اپنے ہی خاندان کو ختم کر سکتا ہے
00:43:09انہوں نے کہا تھا
00:43:10دادو سائیں انہوں نے چلا چلا کر کہا تھا
00:43:13اگر اس عورت کو گھر سے نہیں نکالا
00:43:15تو وہ پوری حویلی کو آگ لگا دیں گے
00:43:17اور انہوں نے ایسا ہی کیا
00:43:19دل تڑپ کر گول اٹھی تھی
00:43:21اس کا دل بے شک اس بات کی گوہی نہیں دیتا تھا
00:43:23کہ بہرام قاتل ہے
00:43:25قتل کر سکتا ہے لیکن بہرام کے الفاظ
00:43:27وہ اب بھی نہیں بھولی تھی
00:43:28جو اس نے پانچ سال کی عمر میں سنے تھے
00:43:31وہ الفاظ اس نے کیوں نہیں کیوں کہے تھے
00:43:33دل سائیں یہ تم جانتی بھی نہیں ہو
00:43:35اور نہ ہی ان باتوں کا مطلب سمجھ سکتی ہو
00:43:37جو باتیں اسنی چھوٹی سی عمر میں
00:43:39سے بتائی گئی تھی
00:43:40اس نے بھی رضوانہ کی باتوں کا غلط مطلب لیا تھا
00:43:43اسے جو بتایا ہے اس میں کچھ جھوٹ
00:43:45یا غلط نہیں تھا لیکن جس انداز میں
00:43:47بہرام نے ان باتوں کو سمجھا تھا
00:43:49وہ انداز غلط تھا
00:43:51پر غصے میں وہ کبھی کسی کی نہیں سنتا تھا
00:43:54وہ الفاظ اس نے غصے میں کہے تھے
00:43:56لیکن اس کا مطلب ہرگز
00:43:57یہ مطلب یہ نہیں ہے
00:43:59کہ وہ اتنا بڑا جرم کرے گا
00:44:00میں تمہیں سب کچھ بتا دوں گی
00:44:02بس ایک بار جانو سائی کو واپد گھر آنے دو
00:44:04اب وقت آ گیا ہے
00:44:06پندرہ سال پہلے سارے رازوں کو کھول دیا جائے
00:44:08اور تم تیاری کرو
00:44:10بہرام کی دلن بننے کی
00:44:11وقت آ گیا ہے
00:44:12تمہارے باپ کا خواب بھی پورا ہو جائے
00:44:14اور ان بھائیوں کا وعدہ بھی
00:44:16وہ اسے سمجھاتے ہوئے اٹھ کر چلی گئی
00:44:18جبکہ دل سوچ رہی تھی
00:44:20کہ جس رات کی بات وہ کر رہی ہیں
00:44:22وہ تو سب کچھ جانتی ہے
00:44:23گاؤں کے لوگوں نے ساری حقیقت بتا دی تھی
00:44:25تو کیا کچھ رہ گیا ہے
00:44:28کیا کچھ ایسا بھی تھا
00:44:30جو گاؤں کے لوگ نہیں جانتے تھے
00:44:31اگر تھا تو کیا آئیے
00:44:32تو آپ جانو سائی اور بہرام سائی کے
00:44:34واپس آنے پر ہی بتا چلے گا
00:44:36اللہ جی جانو سائی بلکل صحیح تلامت
00:44:38بہرام سائی کو مل جائے
00:44:40دل سے دعا مانگتے ہوئے بولی
00:44:44اندر سے دل یہ دعا مانگ رہی تھی
00:44:46کہ بہرام بے گناہ ہو
00:44:48جس چیز کا الزام میں سے دیا گیا ہے
00:44:49وہ اتنے نہ کیا
00:44:50بڑی امہ سائی کو بھیجنے کے بعد
00:44:52وہ دونوں اپنا سفر شروع کر چکے تھے
00:44:54دائم خود گاری چلا رہا تھا
00:44:56جبکہ دانو سائی پرانی سڑکوں کے مزے لوٹ رہی تھی
00:44:59پھر گھوم کر گاری کا میوزک آن کر دیا
00:45:02یہاں سلمان خان کے گانے ہیں
00:45:05وہ گاری کے اندر سے ٹرولتی گانے ڈھونڈ رہی تھی
00:45:08یہ سب تو انگریزوں کے گانے ہیں
00:45:09ان کو سننے سے گناہ ملتا ہے
00:45:11وہ سیڈیز والے
00:45:16واپس اندر پھینکتے ہوئے بولی
00:45:17جبکہ اس کے اندار پر وہ مسکرائے
00:45:19سلمان خان کے گانے سننے سے گناہ نہیں ملتا
00:45:22وہ معلومات کے لئے پوچھ رہا تھا
00:45:23نہیں نہیں پیارے لوگوں کے گانے سننے سے
00:45:26کوئی گناہ نہیں ملتا
00:45:26وہ اتنے سیریس انداز میں بول رہی تھی
00:45:29کہ دائم کے کہکہ لگا اٹھا
00:45:32خدا کو بھول کا دنیا کی کسی بھی رنگریمی میں
00:45:36کھو جانا مطلب اللہ سے دور ہو جانا
00:45:38اور یہ گانے مجھے ٹی وی ڈرامے
00:45:39اور یہ ناول یہ سب گناہ ہے
00:45:43اللہ نے ہمیں زندگی دیا
00:45:45اپنی ذات کو سمجھانے کے لئے
00:45:46نہ کہ دنیا کی فضولیت میں وقت ضائع کرنے کے لئے
00:45:49اس کا اندازہ سمجھانے والا تھا
00:45:51میں صرف اسلامی ڈرامے دیکھتی ہوں
00:45:53اور اسلامی ناول پڑھتی ہوں
00:45:54جن سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے
00:45:56وہ جلدی سے اپنی صفحہ میں بولی
00:45:57جانوں سے اگر تمہیں کچھ اسلامی سیکھنا ہے
00:46:00تو قرآن پاک پڑھا کرو
00:46:01اس کی تلاوت کرو
00:46:02اگر تم اس کتاب سے کچھ نہیں سیکھ پائی
00:46:04تو موٹے موٹے ناولوں سے بھی
00:46:06تمہیں کچھ نہیں سیکھ سکتی
00:46:09کسی کہانے میں چار لائن عربی کے لکھنے سے
00:46:11وہ اسلامی ناول نہیں بن جاتا
00:46:13الگ الگ ناول
00:46:15الگ الگ کتابوں کی تحریروں سے
00:46:17کچھ سیکھنے سے بہتر ہے
00:46:18کہ ایک کتاب پر یقین رکھو
00:46:19فرضی کردار بنانا
00:46:21انہیں کتابوں پر لکھنا
00:46:23کہانے کی شکل دینا
00:46:24یا پھر ان کہانے سے کچھ سیکھنا
00:46:25کوئی ثواب کا کام نہیں
00:46:26اگر تم اسلام کی اہمی جاننا چاہتی ہو
00:46:29زندگی کے ہر مسائل کا سامنا کرنا چاہتی ہو
00:46:31تو اللہ سے لو لگاؤ
00:46:32اس کی لکھی ہوئی کتاب پر بے شک وہی
00:46:34سب سے بہترین مصنف ہے
00:46:36نہ اس سے پہلے کوئی
00:46:38اس کے بعد کوئی
00:46:39لیکن کتابوں میں بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے
00:46:42میری تہلی کے والد کا انتقال ہو گیا تھا
00:46:44وہ بہت زیادہ ڈسٹرب رہنے لگی تھی
00:46:46تو میری دوسری دوست نے سے کتاب دی دی
00:46:49جس میں صبر کے حوالے تو بہت اچھی بات لکھی تھی
00:46:52اس لئے وہ کتاب پڑھی
00:46:53تو کچھ عرصے میں کافی اچھا فیل کرنے لگی
00:46:55جاننا چاہیں ایک اور دلیل دی
00:46:57جس پر وہ مسکرایا
00:46:58اگر وہ صبر نماز اور قرآن میں ڈھونتی
00:47:00تو اسے جلدی ہاتا جلدی سے کن مل جاتا
00:47:02آج سے میں گانے نہیں سنیں گی
00:47:04وہ ہاتھ میں پکری سیڑی واپس رکھنے لگی
00:47:07تھوڑی دیر کے لیے اندر کا مسلمان جا گیا
00:47:09دائم نے مسکرا کر کہا
00:47:10ہوتا ہے ہوتا ہے
00:47:12تھوڑی دیر اسلامی باتیں سننے کے بعد
00:47:14تھوڑی دیر کے لیے اندر کا مسلمان جاگ جاتا ہے
00:47:16لیکن پھر کیا کچھ وقت گزرتا ہے
00:47:18اور ہم واپس زندگی کی رنگینیوں میں کھو جاتے ہیں
00:47:20تم نماز پڑھتی ہو
00:47:22پچھلے تین دنوں سے
00:47:23اس نے کوئی نماز ادا نہیں کی تھی
00:47:24یہ بات انوٹ کر چکا تھا
00:47:26لیکن اس کے زور شور سے
00:47:28سارے لانے پر وہ اسے گھوڑنے لگا
00:47:30میں اپنے گھر میں روز نماز پڑھتی تھی
00:47:32دادوں سے مجھے صبح جگاہ دیتی تھی
00:47:34کیونکہ اگر پچھل کی نماز کا دا ہو جائے
00:47:36تو پھر باقی نمازیں کرنے کا کیا فائدہ
00:47:38وہ ماجیتی سے بولی
00:47:40تم نماز فائدہ دیکھ کر پڑھتی ہو
00:47:42کہ تمہارا نماز پڑھنا نہ پڑھنا ایک براہ پر ہے
00:47:44آپ خود کون سی نماز پڑھتے ہیں
00:47:46اب وہ ان کی باتوں پر چھوڑنے لگی تھی
00:47:58میں شک صاف جلگ رہا تھا
00:47:59میں تمہیں دکھانے کے لیے نہیں
00:48:01اپنے خدا کو دکھانے کے لیے نماز ادا کرتا ہوں
00:48:03وہ مسکراتے ہوئے بولا تو
00:48:05ہورم سر جھکا گئی
00:48:06کل سے آپ مجھے بھی اٹھا دیجئے گا
00:48:08بولنے کا مطلب صاف تھا کہ وہ بھی نماز پڑھ سکتی ہے
00:48:11جبکہ اس کے موں بسونے پر
00:48:12وہ ایک بار پھر سے کہکہ
00:48:14کہکہ اٹھا
00:48:15کیسا شور ہیں آپ
00:48:16بیوی کو ستا رہے ہیں
00:48:19اللہ کبھی معاف نہیں کرے گا آپ کو
00:48:20وہ بڑی مشکل سے چہرہ چھپائے ندی کے پاس آئی تھی
00:48:23اللہ معاف نہیں کرتا
00:48:26جب میں کسی نام محرم سے ملتا
00:48:27بیوی ہو تو میری وہ کھل کر رہنسہ
00:48:30وہ کھل کر رہنسہ تھا
00:48:31اور بیوی کو تنگ کرنے والوں کو بھی اللہ معاف نہیں کرتا
00:48:33وہ بنا کر بولی
00:48:35یہ تو میں نے کسی کتاب میں نہیں پڑھا
00:48:37کہ اللہ نے بیویوں کے لیے الگ قانون بنا کر رکھا ہے
00:48:40لیکن تم کہتی ہو تو حقین کر لیتا ہوں
00:48:42وہ مسکراتے ہوئے پتر پر بیٹھ کر
00:48:44اسے بھی کن چکا تھا
00:48:45قریب تھے ہی کچھ پتر اٹھا کر اس کے ہاتھ میں رکھے
00:48:48یہ میرا فیورٹ گیم ہے
00:48:49دیکھو تمہارا پتر زیادہ دور جاتا ہے
00:48:51یا میرا میں اس کھیل میں بہت ایکپورٹ ہوں
00:48:53میرا زیادہ دور جائے گا
00:48:55وہ آنکھیں دکھاتے ہوئے سے چیلنج کر رہی تھی
00:48:56یہ بات ہے تو پھر ٹرائی کرتے ہیں
00:48:58وہ کہاں اس کے چیلنج کو اگنور کرنے کو تیار تھا
00:49:00دیکھتے ہی دیکھتے ہی پتر ندی کی طرف پہنکا
00:49:03جو کافی دور جا گرا
00:49:04کیا بات ہے بہت اچھی کوشش ہے
00:49:06لیکن یہاں تک میرا چلا جائے گا
00:49:08شازم نے مسکراتے ہوئے کہا
00:49:09آپ انچا کر دکھائیں پھر دیکھنا اپنا حال
00:49:11گویا گھنڈا گردی کی جا رہی تھی
00:49:13ہاں تمہارا یہ انداز میرے بہت کیوٹ لگتا ہے
00:49:16اس نے کہتے ہوئے پھر پتر ندی کی طرف پہنکا
00:49:18لیکن پتھر کی کس میں خراتے
00:49:20شازم کی لکھ
00:49:21وہ تھوڑا سا ہی دور جا کر گر گیا
00:49:23میں جیت گئی
00:49:33چیز مٹھی میں دبائے اس کے ہاتھ پر رکھی
00:49:35شازم ساہیں یہ تو بہت خوبصورت ہے
00:49:37بریٹل یہ تو بہت خوبصورت ہے
00:49:39بریٹلر کو اپنے ہاتھ میں لیتے وہ مسکرہ کر بولی
00:49:41میری بیوی بہت خوبصورت ہے
00:49:42گویا اس نے اس سے جتایا تھا
00:49:44جس پر درست درستج جھکا گئی
00:49:46لیکن ایسا پہنائیں تو ایک ہاتھ سے نہیں
00:49:49پہن ستی
00:49:50وہ بریٹلر سامنے کرتے ہوئے ہاتھ بھی آگے کر چکی تھی
00:49:53جب شازم میں مسکراتے ہو
00:49:54وہ بریتلر اس کی خوبصورت کلائی میں پہنایا
00:49:57جیسے پا کر وہ بہت خوش دی
00:49:59چلو ٹھیک ہے اب میں نکلتا ہوں بہت وقت ہو چکا ہے
00:50:01وہ مسکراتے ہوئے جانے لے گا
00:50:03لیکن اس کی جانے کا سن کا ذرش اداس ہو گئی
00:50:05جانا ستا
00:50:06کہ اسی لئے بینہ کچھ بولے
00:50:08اسے خدافت کرنے لگی
00:50:09ہاں یار کچھ دن کے بعد برات لے کے
00:50:12آنگا اس میں مسکراتے ہوئے
00:50:14اس کے گال کھینچے تو وہ کھل کھلا کر رات دی
00:50:16کہ لے جائیں کیا یاد کریں گے
00:50:18کس سخی منکوہ سے پالا پڑا ہے
00:50:20وہ شرارہ سے کہتی اسے
00:50:22اسے بیجنے لگی جسے دور سے
00:50:24کچھ بچوں کے آنے کی آوازیں
00:50:26سنائی دیں یا اللہ یہ لوگ اس طرح کیوں آ رہے ہیں
00:50:28اس کے پیچھے چھپنے لگی
00:50:31کیا ہو گیا زرش تم اس سے
00:50:32پریشان کیوں ہو رہی ہو
00:50:33وہ اس کی چھپنے پر پریشانی سے پوچھنے لگا
00:50:36وہ لوگ آ رہے ہیں وہ مہینے پہلے
00:50:38میں بٹو کو پیٹ کر گئی تھی
00:50:41اسی کا انتقام لینے آ رہے ہیں
00:50:42وہ اس کے پیچھے چھپی تفصیل سے بتانے لگی
00:50:45بھی یہ جگہ نہ کافی لگی
00:50:46تو بچنے کے لئے ندی کے قریبی بڑے سے پتھر کے پیچھے چھپ گئی
00:50:49بھئیہ جی آپ نے یہاں ایک گلاوی رنگ کے کپڑوں میں
00:50:52لڑکی کو دیکھا ہے
00:50:53عمر بائی سے تہیس سال ہوگی لیکن شکل صحیح
00:50:55وہ بہت میسنی لگتی ہے
00:50:56وہ اسے تفصیل سے بتاتے ہوئے ساتھ میں
00:50:59اس کے آگے پیچھے دیکھنے پر بھی مصروع تھے
00:51:01ہاں لڑکی تو میں نے دیکھی ہے
00:51:03لیکن کیوں تم لوگ کیوں پوچھ رہے ہو
00:51:05اس کے بارے میں وہ مسکرہ کرنے بچوں کو
00:51:07کا گنڈا نمہ اتار دیکھنے لگا
00:51:10اس نے نہ میرے بھائی کو مارا ہے
00:51:13اسے میں چھوڑوں گا نہیں
00:51:14چھوٹے سے ساتھ آٹھ سالہ بچے
00:51:16جس کے اگلے دو دان ٹوٹے ہوئے تھے
00:51:18گصے کے عالم میں آگے بڑھتے ہوئے بولا
00:51:21کیا بات ہے شیر جوان
00:51:22تم نے تو دل خوش کر دیا
00:51:23لیکن کیا تم لوگ نہیں جانتے
00:51:25کوئی لڑکی جیسے تم اتنی کہہ رہے ہو
00:51:27اس کی شادی ہونے والی
00:51:29کچھ دنوں میں وہ ہمیشہ کری
00:51:30یہاں سے جانے والی ہیں تم لوگوں کو چھوڑ کر
00:51:32یہ آپ کیا کہہ رہے ہو
00:51:34بارہ سالہ بچے نے ماجیوسی سے کہا
00:51:36ساتھ چی تو کہہ رہا ہوں
00:51:37کیا تم لوگ نہیں جانتے
00:51:38اگر ذری باجی چلی جائے گی
00:51:40تو میرے ساتھ کینچے کون کھیلے گا
00:51:42میرے ساتھ پتان کون اڑائے گا
00:51:44مجھے امی کی جوتوں سے کون بچائے گا
00:51:47سارے اس کے سامنے اپنے میں مسائل بیان کرنے لگے
00:51:49اب اس سب کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا
00:51:51اب نکلو یہ نہ ہو کہ تم لوگوں کی
00:51:53معصوم شکل دیکھ کر شادی کا ارادہ
00:51:55کینسل کر دوں
00:51:56ان کا رونا دھونا سن کر واقعی پریشان ہو چکا تھا
00:51:59جبکہ وہ دو بچے
00:52:01تو بیچے سے روتے ہوئے اپنے گھر کی طرف بھاگے تھے
00:52:04تاکہ اپنی امی کو بتائیں
00:52:05کہ ان کی باجی کی شادی ہو رہی ہے
00:52:07پھر باقی بھی چلے گئے
00:52:09ان کو کیا ضرورتی بتانے کی
00:52:11میری شادی کے بارے میں دیکھا
00:52:13کتنی اداس ہو گئے
00:52:13درش اداسی سے بولی
00:52:14ہاں تو تمہیں بچانے کیلئی کہہ رہا تھا
00:52:17شادن نے صفائی پیش کی
00:52:18لیکن بچے تو اداس ہو گئے نا
00:52:20مجھ سے بہت پیار کرتے ہیں
00:52:21کبھی کبھی روت جاتے ہیں
00:52:23اس لئے مارنے کیلئے پیشے بھاگنے لگتے ہیں
00:52:24لیکن وہ مجھے بہت چاہتے ہیں
00:52:26میں انہیں اداس نہیں کرنا چاہتی تھی
00:52:28اور میں کہہ رہی ہوں
00:52:29اگر یہ لوگ منہ شادی پر روئے نا
00:52:31تو میں نے رخصت ہی نہیں کرنی
00:52:33وہ بلکل سیرے سنداز میں بولی
00:52:34یہ کیا کر رہی ہو
00:52:36تم ان سب بچوں کے لیے
00:52:37تم شادی کینسل کرو گی
00:52:38بہت غلط بات ہے
00:52:39میں ہر افتے لے کے آیا کروں گا
00:52:42اس کے سختی سے بولنے پر
00:52:43درش نے اسے گھراجت پر
00:52:44وہ اپنی بات بدل چکا تھا
00:52:46اور آپ نے ایک ہفتہ بھی میس کیا
00:52:48نہ تو میں پکی یہاں آ جاؤں گی
00:52:49یہ دھمکی تھی
00:52:50یا کچھ اور
00:52:51شادن سمجھ نہیں پایا
00:52:52لیکن درش سے
00:52:53درش اب جا چکی تھی
00:52:55کچھ زیادہ ہی خطرناک بیوی ہے
00:52:57یہ تو وہ خبراتے پر
00:52:58اپنی گاڑی کی طرف
00:52:59گاڑی کی طرف آیا
00:53:02بہرام بڑی مشکل تھی
00:53:04گھر میں پہنچا تھا
00:53:05اس سے سب سے پہلے
00:53:06سرکاری دفتروں کے چکر کٹنے پڑے
00:53:08جہاں سے
00:53:08دائم شاہ سوری کا ایڈرست نکالنا
00:53:10اتنا بھی حسائم نہ تھا
00:53:11ایڈرست تو مل گئے لیکن
00:53:12وہاں کسی آدمی نے
00:53:13اس سے یہ بھی کہا تھا
00:53:14کہ وہاں تمہیں گھر کے اندر
00:53:16کون جانے دے گا
00:53:17اس لڑکے کو کرسی
00:53:18مل چکی ہے
00:53:20وہ جلد و سیاسر میں
00:53:21کھڑا ہونے والا ہے
00:53:21فی الحال تو
00:53:22اپنی فلائی کاموں پر
00:53:23دھیان دے رہا ہے
00:53:24تاکہ اس سے زیادہ سے زیادہ
00:53:25ووٹ ملے
00:53:26لیکن اس شک کی بات
00:53:27بلکل غلط تابت ہوئی تھی
00:53:28کیونکہ بہرام جیسے
00:53:29اس کے گھر پہنچا
00:53:30اس کے نوکروں نے
00:53:31نوکروں نے
00:53:32اس سے بہت اچھے طریقے سے بات کی
00:53:34تھا اور وہ لوگ
00:53:34اسلام آباد کے لئے نکل چکے ہیں
00:53:36اب اندر آئیں
00:53:37مجھے اندر آئیں
00:53:38بیٹھیوں ملازم میں
00:53:39بہت اترام سے بہرام کو
00:53:40مخاطب کیا
00:53:41کیونکہ اس نے ملازم کو
00:53:42بتایا تھا کہ وہ
00:53:43ہورن کا بھائی ہے
00:53:45ہورم کا بھائی ہے
00:53:46یعنی کہ
00:53:46گھر کی مالکن کا بھائی
00:53:48دائم نے
00:53:48ابھی پرسوں ہی
00:53:49نوکروں کی فوج کو
00:53:50کٹھا کر کے کہا تھا
00:53:51گھر کی مالکن ہے
00:53:52آپ سے ہورم ہے
00:53:53اس کا ہر حکم پتھر پر
00:53:55لکیر ہونا چاہیے
00:53:56مریم سے پہلے
00:53:56اس گھر میں کوئی ملازمہ
00:53:57کام نہیں کرتی تھی
00:53:59لیکن اب مریم کی آ جانے کے بعد
00:54:00حویلی کے اندر مریم کے علاوہ
00:54:02اور کوئی نہیں ہوتا
00:54:03لیکن آج صبح سے
00:54:04مریم نے بھی
00:54:04چھٹی کرنے کا
00:54:05الان کر دیا تھا
00:54:06کیونکہ وہ
00:54:06ہورم کی وجہ سے
00:54:07یہاں تھی
00:54:08اب ہورم جا چکی تھی
00:54:09تو اسے بھی
00:54:09یہاں نہیں رکھنا تھا
00:54:11آپ لوگ پلیز
00:54:11مجھے اسلام آباد میں
00:54:12اس کا ایڈریس بتا سکتے ہیں
00:54:13بہرام نے اپنا غصہ
00:54:15کنٹرول کرتے ہوئے کہا
00:54:16ان لوگوں کے سامنے
00:54:17اس بات کا اظہار
00:54:18ہرگز نہیں کر سکتا تھا
00:54:19کہ وہ یہاں کیوں آیا ہے
00:54:20اور اب وہ ان لوگوں کے باہر
00:54:22کہ بتائیو ایڈریس کے
00:54:23مطابق اب اسلام آباد
00:54:24جا رہا تھا
00:54:25یہ تو شکر ہے
00:54:26کہ اسلام آباد میں
00:54:26اس تک گھر کا ایڈریس
00:54:27مل چکا تھا
00:54:29اب وہ جلد سے جلد
00:54:30اپنی بہن کو
00:54:30واپس لے آئے گا
00:54:31اسے پرسہ رات تک
00:54:32واپس پہنچنا تھا
00:54:33کیونکہ پرسہ رات
00:54:34شہازم اور جازم کی
00:54:35بہندی کی رسم
00:54:36ادا ہونی تھی
00:54:37جازم تو موجود نہ تھا
00:54:38لیکن تائشہ نے کہا تھا
00:54:39اس کی غیر موجودگی میں
00:54:40ان سب کا ہونا
00:54:41بہت ضروری ہے
00:54:42اور اس نے تائشہ سے
00:54:43وعدہ بھی کیا تھا
00:54:44کہ وہ وقت پر پہنچ جائے گا
00:54:46بہتا اب اسے
00:54:46ہورم مل جائے
00:54:47کھٹی مٹی نوک جوک
00:54:51آگے پیچھے کی
00:54:52ہورم کی بے فضول
00:54:53بارتبہ مسکراتے ہوئے
00:54:54اس کی شرارتوں کے انجوئے
00:54:55کرتے ہوئے
00:54:56وہ اپنی زندگی کا
00:54:57سب سے خوبصورت
00:54:57سفر کر رہا تھا
00:54:59وہ لوگ اسلام آباد
00:55:00جانے کی وجہ
00:55:00کہیں اوری سفر پر
00:55:01نکل چکے تھے
00:55:02لیکن کہاں یہ بات
00:55:03ہورم بالکل نہیں جانتی تھی
00:55:04وہ تو یہی سمجھ رہی تھی
00:55:05کہ وہ لوگ
00:55:07اسلام آباد جا رہے ہیں
00:55:08دائم کے سارے ورکرز
00:55:09کو بھی نہیں پتا تھا
00:55:10کہ وہ اسلام آباد
00:55:10نہیں آ رہا ہے
00:55:11لیکن یہ نہ جانے
00:55:12دائم کیا سوچ کے
00:55:13اسے اسلام آباد لے جانے کی وجہ
00:55:14کشمی کی طرف لے آیا
00:55:16زیادہ سفر ہورم
00:55:17نے سوچتے ہوئے گزارا تھا
00:55:18لیکن اگر وہ جاگ بھی
00:55:19جاگ بھی جاتی
00:55:23تو بھی دائم کو
00:55:24کوئی نقصان نہیں ہوتا
00:55:25کیونکہ ہورم کو پتا ہی نہیں
00:55:26تھا کہ وہ کس طرف جا رہے ہیں
00:55:27وہ تو خود ان راستوں سے انجان تھی
00:55:29سفر لمبا تھا
00:55:30اس نے ہورم کو آرام کرنے کیلئے
00:55:32کہا جسی ورہت
00:55:32اس کا عادت سفر
00:55:33سوتے ہوئے گزر رہا تھا
00:55:35لیکن وقفے وقفے سے
00:55:36جب وہ جاگتی
00:55:37تو کئی سوال پوچھتی
00:55:38اسلام آباد میں کیا ہے
00:55:39تاریخی کیا کیا دیکھنے کو ملے گا
00:55:41پھر اپنے پاس موجود
00:55:42بینڈرنر کی سارے انفومیشن
00:55:43بھی اسے دے ڈالی
00:55:45یعنی کہ وہ اس سے انجان
00:55:46تو ہرگی بھی نہ سمجھے
00:55:47وہ پاکستان کے سارے
00:55:48لاکھوں کے برے میں
00:55:49کچھ نہ کچھ جانتی تھی
00:55:50جس سے دائم کا اندازہ ہو چکا تھا
00:55:52کہ وہ آوٹنگ کافی
00:55:53دیادہ انجوئی کرتی ہے
00:55:54اسکول کالج کے سارے ٹیسٹ میں
00:55:56وہ دل کے ساتھ سے گئی ہوئی تھی
00:55:58یہاں وہ کراچی کے قریب
00:55:59قریب کے سارے مکہ مارک پر
00:56:00گھوم کر آئی تھی
00:56:12آ رہا تھا
00:56:13اور دائم نے اس سے وعدہ بھی کیا تھا
00:56:14کہ وہ اسے ہر جگہ گھومائے گا
00:56:16یہ سچی
00:56:17آپ مجھے بھی
00:56:18اپنے ساتھ شادی پر لے کے جاؤ گے
00:56:20آپ کی ماما پاپا
00:56:21نراض تو نہیں ہوں گے
00:56:22وانی کو جب سے پتا چلا تھا
00:56:24کہ وہ اس کے ساتھ شادی پر جا رہی ہے
00:56:26اس کی خوشی کی کوئی انتہا نہ تھی
00:56:27جبکہ یاسم یہ سوچ رہا تھا
00:56:29کہ وہ یہ بات انشاءاللہ سے
00:56:31کیسے کہے گا
00:56:33کیونکہ اس نے سرسری سے انداز میں
00:56:35وانی سے کہا تھا
00:56:36کہ وہ بھی تو اس کے ساتھ شادی پر چاہ سکتی ہے
00:56:39جہاں وہ دونوں ساتھ ہوں گے
00:56:40اور تب سے لے کر
00:56:41اب تک وانی
00:56:42اتنی ایکسائٹڈ ہو چکی تھی
00:56:44کہ اب وہ اسے انکار نہیں کر سکتا تھا
00:56:46لیکن انشاءاللہ
00:56:47ہرگز اس کی بات نہیں مانی تھی
00:56:49اس نشاءاللہ سے بات کرنے کے بارے میں سوچا
00:56:53لیکن وہ پریشان بھی تھا
00:56:54کیا پتا
00:56:54انشاءاللہ سے جانے نہ دے گی
00:56:57یا نہیں
00:56:57جانے دے گی یا نہیں
00:56:59ایف کورس نہیں جانے دے گی
00:57:02وہ کیوں ایک انجان شکت تھا
00:57:04تو انہیں بیٹی کو بھیجے گی
00:57:05وہ نیچے آئیں تو انشاءاللہ سے تہل رہی تھی
00:57:07اس کی پریشانی نوٹ کرتے ہوئے
00:57:09وہ جب پوچھنے لگا
00:57:10کیا ہوا مالکن مکان جی
00:57:12مکان مالکن جی آپ پریشان لگ رہی ہیں
00:57:15اس طرح پوچھنے پر وہ اسے گھل کر رہ گی
00:57:18آپ سے کوئی مطلب نہیں ہے
00:57:19وہ اسے جواب دیتے ہوئے
00:57:20ایک بار پھر سے تہلتے ہوئے
00:57:21کسی کو فون کرنے لگی
00:57:23رائمہ میرا ایک کام کرو گی
00:57:24وہ باہر کی طرف جا رہا تھا
00:57:26جب اس کی واپر پلٹنے پر مجبور ہو گیا
00:57:28یار میرے آفیس میں
00:57:30ورکشاپ چل رہی ہیں
00:57:32اگر تم برا نہ مانا تو
00:57:33وانی کی تین چار دن کے لیے
00:57:35اپنے بات رکھ لوگی
00:57:36مطلب میں وہاں اسے لے کر نہیں جا ستی
00:57:38آفیس کی ساری ورکر
00:57:39ورکرز میرے ساتھ ہیں
00:57:41یاسم باہر جانے کی بجائے
00:57:42بہنی تھے واپس اندر آ کر بیٹھ گیا
00:57:44نہیں کوئی بات نہیں
00:57:45میں کسی اور سے بڑھتی ہوں
00:57:46ورنہ ورکشاپ
00:57:47کینسل کر دوں گی
00:57:48وہ پریشانے تھے
00:57:49وہ رکھتے ہوئے بولی
00:57:50کیا وہ مکان مالکن جی
00:57:51آپ بہت پریشان لگ رہی ہیں
00:57:53آپ ورکشاپ پر جا رہی ہیں
00:57:54اسے بھی آج صبح ہی پتا چلا تھا
00:57:56کہ اس کے آفیس کے سارے ممبرز
00:57:58ورکشاپ کے لیے جا رہے ہیں
00:57:59نشال بینا کوئی جواب دیئے
00:58:01اندر جانے لگی
00:58:02وہ اب تک اسے اپنا گھر
00:58:04کرائے پر دینے کیلئے پشتا رہی تھی
00:58:05میں پچھلے سال ہو کے آیا ہوں
00:58:07آپ کو ورنہ کی فکر کرنے کی ضرورت نہیں
00:58:09ویسے بھی میری بہن کی شادی ہے
00:58:11اور وہاں میرے ساتھ چلنا چاہتی ہے
00:58:13وہ اس کے پیچھے آتے ہوئے
00:58:14تیت تیت بولا تھا
00:58:15کوئی ضرورت نہیں ہے
00:58:15میں اپنی بیٹی کا خیال رکھتی ہوں
00:58:17اسے گھوٹتے ہوئے بولی
00:58:18ہاں دیکھ رہا ہوں
00:58:19کس طرح سے خیال رکھ رہی ہیں
00:58:21کبھی ایک سے ہی پوچھ رہی ہیں
00:58:23کبھی دوسرے سے پوچھ رہی ہیں
00:58:24اور جو سنبھالنے کے لیے
00:58:26تیار ایسے پوچھ ہی نہیں رہی
00:58:27جاسم ابھی بول ہی رہا تھا
00:58:29کہ وانی اپنا کچھ
00:58:30ڈریسٹ لے کر حاضر ہو گئی
00:58:32ماما میری پیاری تھی
00:58:34میری پیاری
00:58:36میری پیاری تھی
00:58:37ماما میری ساری پیاری تھی
00:58:40ڈریسٹ پیک کر دے
00:58:42میں زائلہ پوپا کے شادی پہ جا رہی ہیں
00:58:43وہ معصومت سے کہتی
00:58:44ڈریسٹ اس کے حوالے کر رہی تھی
00:58:46جبکہ اس کے پوپا کہنے پر
00:58:48یہاں جاسم اسکر
00:58:49یاسم اسکر آیا تھا
00:58:50اب ہی نشال کی آنکھیں پھیار گئیں
00:58:52یہ پوپا کیسے
00:58:52کسے کہہ رہی ہو
00:58:53تم وہ غصے سے دیکھتے ہوئے
00:58:55پوچھنے لگی
00:58:55میری بہن کو
00:58:56اس کی شادی ہے نا
00:58:59جو اب جاسم کی طرف سے آیا
00:59:01آپ خاموش رہے ہیں
00:59:03بیٹ میں مت بولیں
00:59:04اور آپ کی بہن ہرگز بھی
00:59:05میری بیٹی کی پوپا نہیں ہے
00:59:06وہ نہ جانے شخص کے ساتھ
00:59:08کونکون سا رشتہ بنا رہی تھی
00:59:09نشال سے سن کر ہی پریشان ہو گئے
00:59:11لیکن ماما دوست نے تو کہا تھا
00:59:13کہ وہ میری پوپا ہے
00:59:14ورن تائم محسوم ہے سوالی
00:59:15جبکہ یہ بات تو وہ بھی سمجھ سکتی تھی
00:59:17کہ اتنی بڑی بڑی باتیں
00:59:18اس کی چھوٹی تھی بیٹی کے ذہن میں
00:59:20ذہن میں اپنے آپ نہیں آ سکتی
00:59:22دیکھیں میسٹر یاسم
00:59:23اپنی آپ کو اور اپنی رشتہ داروں کو
00:59:25ہم سے دور رکھیں
00:59:26ہمارا آپ سے یا آپ کی کسی فیملی بھی
00:59:28کسی بھی فیملی میمبر سے کوئی تعلق نہیں ہے
00:59:30خدا آرہا زبردستے تعلق مت بنائیں
00:59:32میری بیٹی بے وقوب ہو سکتی ہے
00:59:34لیکن میں نہیں
00:59:35سب سمجھ میں آرہا ہے مجھے
00:59:36وہ بستے سے کہتی
00:59:38وانی کا ہاتھ پکڑے اپنے کمرے میں لے گئی
00:59:40اور دروازہ بھی تھا سے بند کر دیا
00:59:42یہ تو بہت اچھی بات ہے
00:59:45مکان مالکن جی
00:59:46کہ آپ کو سب کچھ سمجھ آرہا ہے
00:59:47فیچر میں آسانی رہی گی
00:59:49وہ مسکراتے ہوئے واپس یہیان
00:59:50چڑھنے لگا
00:59:51جبکہ دماغ میں یہ سوچ بیٹھی ہوئی تھی
00:59:53کہ وانی کو اپنے ساتھ لے کر کیسے جائے
00:59:56کیونکہ آپ اس ماسوم بچی کا
00:59:57دل تو خراب کر نہیں سکتا تھا
01:00:00جی
01:00:01ویباز آج کے لیے اتنا ہی کافی
01:00:03واناورسی ویڈیو ہو چکی ہے
01:00:04اب میں باقی کی جو نیک اپیسوڈ ہے
01:00:06وہ کل لے کر
01:00:07پھر آپ کی خدمت میں حاضر ہوں گی
01:00:09تب تک کے لیے
01:00:10اللہ حافظ

Recommended