- 2 days ago
#Manjhli #ShaheeraJalilAlbasit #KhadijaSaleem
Manjhli - Episode 20 - 30th June 2025 - Fahad Sheikh, Khadija Saleem & Shaheera Jalil - Har Pal Entertainment
#Manjhli #ShaheeraJalilAlbasit #KhadijaSaleem #FahadSheikh #SeemaMunaf #SyedWajidRaza #HUMTV
Manjhli - Episode 20 - 30th June 2025 - Fahad Sheikh, Khadija Saleem & Shaheera Jalil - Har Pal Entertainment
#Manjhli #ShaheeraJalilAlbasit #KhadijaSaleem #FahadSheikh #SeemaMunaf #SyedWajidRaza #HUMTV
Category
😹
FunTranscript
00:00موسیقی
00:18قریب سیوکر واپس آ جانا
00:20موسیقی
00:26موسیقی
00:56موسیقی
00:58موسیقی
01:02موسیقی
01:04موسیقی
01:06موسیقی
01:08موسیقی
01:10موسیقی
01:12موسیقی
01:14موسیقی
01:16موسیقی
01:18موسیقی
01:20موسیقی
01:22موسیقی
01:24موسیقی
01:26موسیقی
01:28موسیقی
01:30موسیقی
01:32تم چھٹی لے کر فوراں گھر آ جاؤ
01:35دھر پہ کھائیں گے تو
01:36یہی تو مسئلہ ہے آپ کا
01:40تو امی اببو کو سر پہ بٹھا کے رکھتے ہی ہر وقت
01:43ارے آپ کے ساتھ دو منٹ نہیں ملتے مجھے وقت گزر
01:47یالہ
01:47رحم کرنا
01:49یہ لڑکی کوئی نیا فساد نہ کھڑا کر دے
01:53یہ تو جینی باجی گھر آ کر بدھائیں گی ہمیں
01:56جرسوں سے کہا بھی تھا کہ ہم کئی قریب چلتے
01:58لیکن اسے وہاں کا کھانا ہی نہیں پسند تھا
02:00مجھے تو پتہ بھی نہیں تھا کہ وہ کھانا آرڈر کرے گا
02:02اور اس نے مجھ سے کسی بات کی اجازت نہیں لی تھی
02:05انجلی
02:07قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
02:11جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
02:15ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے فربانیوں دی ہی
02:19لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
02:21کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
02:24وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
02:29ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
02:33اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
02:36وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
02:39مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
02:41آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
02:45لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
02:49ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
02:53اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
02:57وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
03:02جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
03:04ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
03:10اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
03:12قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
03:17پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
03:20اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
03:23اس کی اونکھوں میں انسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
03:27اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
03:33آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
03:37وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
03:42ان لمحے میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
03:49دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
03:56ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
04:00وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم واؤ کرم پر نہیں گزارے گی
04:05قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
04:11اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
04:15یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
04:20ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
04:25کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
04:29انچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
04:34جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
04:38ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہی
04:42لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
04:47وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
04:52ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
04:56اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
04:58وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
05:02مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
05:04آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
05:07لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
05:11ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
05:16اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
05:20وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
05:25جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
05:27ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
05:32اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
05:35قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
05:40پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
05:42اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
05:46اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
05:50اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
05:55آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
05:59وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
06:05ان لمحے میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
06:12دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
06:19ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
06:22وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
06:27قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
06:34اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
06:38یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
06:43ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
06:48کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
06:51انچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
06:57جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
07:00ماہم نے ہمیشہ اپنی موں اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہی
07:04لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
07:09وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
07:14ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
07:19اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
07:21وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
07:24مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
07:26آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
07:30لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
07:34ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
07:38اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
07:43وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
07:47جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
07:50ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
07:55اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
07:57قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
08:02پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
08:05اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
08:09اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
08:12اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
08:18آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
08:22وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
08:27ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
08:32جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
08:34دوسری طرف روبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
08:39مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
08:41ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
08:45وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
08:50قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
08:53جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
08:56اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
09:00یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
09:05ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
09:09بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
09:12دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
09:14قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
09:19جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
09:23ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہیں
09:27لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
09:32وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
09:37ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
09:42اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
09:44وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
09:47مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
09:49آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
09:53لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
09:57ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
10:01اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
10:05وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
10:10جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
10:12ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
10:18اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
10:20قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
10:25پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
10:28اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
10:31اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
10:35اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
10:41آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
10:45وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
10:50ان لمحے میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
10:57دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
11:04ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
11:08وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
11:13قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
11:19اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
11:23یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
11:28ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
11:33کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
11:37منچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
11:42جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
11:46ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہی
11:50لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
11:55وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
12:00ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
12:04اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
12:07وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
12:10مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
12:12آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
12:16لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
12:19ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
12:24اس قسم میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
12:28وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
12:33جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
12:35ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
12:40اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
12:43قسم میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
12:48پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
12:50اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
12:54اس کی اونکھوں میں انسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
12:58اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
13:04آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
13:07وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
13:13ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
13:17جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
13:20دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
13:24مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
13:27ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
13:30وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
13:35قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
13:39جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
13:42اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
13:46یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
13:51ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
13:54بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
13:58دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
14:00منچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
14:05جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
14:08ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہیں
14:12لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
14:17وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
14:22ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
14:27اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
14:29وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
14:32مگر ماہم ہر بار بات کال دیتی ہے
14:35آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
14:38لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
14:42ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
14:46اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
14:51وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
14:55جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
14:58ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
15:03اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
15:05قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
15:10پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
15:13اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
15:17اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
15:20اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
15:26آصف اس موقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
15:30وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
15:35ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
15:42دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
15:49ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
15:53وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
15:58قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
16:04اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
16:08یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
16:13ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
16:18کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
16:22منچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
16:27جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
16:31ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہی
16:35لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
16:40وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
16:45ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
16:50اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
16:52وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
16:55مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
16:57آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
17:01لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
17:05ماہم کی بڑی بہن روبی جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
17:09اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
17:13وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے گھر کے مالی مسائل حل کرے
17:18جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
17:21ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
17:26اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
17:28قسط میں ایک اہم مورتب آتا ہے جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
17:33پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
17:36اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
17:40اس کی انکھوں میں انسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
17:43اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
17:46کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
17:49آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
17:53وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے
17:56بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
17:58ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
18:03جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
18:05دوسری طرف پروبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
18:09مگر اس کی انہ اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
18:12ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
18:16وہ فیسرہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
18:21قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
18:24جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
18:27اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
18:31یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
18:33قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
18:36ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
18:40بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
18:41کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
18:43دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
18:45منچلی قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
18:50جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
18:54ماہم نے ہمیشہ اپنی موں اور بہنوں کے لیے قربانیوں دی ہی
18:58لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
19:00کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
19:03وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
19:06اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
19:08ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
19:12اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
19:15وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
19:18مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
19:20آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
19:24لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
19:27ماہم کی بڑی بہن روبی
19:29جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
19:32اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
19:34ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
19:36وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
19:39گھر کے مالی مسائل حل کرے
19:41جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
19:43ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
19:46کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
19:48اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
19:51قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
19:53جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
19:56پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
19:58اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
20:00اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
20:02اس کی انکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
20:05اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
20:08کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
20:10جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
20:12آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
20:14کھڑا دکھائی دیتا ہے
20:15وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
20:18مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
20:21ان لمحوں میں دونوں کے درمیان
20:23ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
20:25جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
20:28دوسری طرف پروبی کو
20:30اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
20:32مگر اس کی انہ اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
20:35ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
20:38وہ فیصلہ کرتی ہے
20:40کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
20:43قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
20:47جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر
20:49خود سے کہتی ہے
20:50اب میں کسی کی منچلی نہیں
20:51خود اپنی پہچان بناؤں گی
20:53یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
20:56قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
20:59ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
21:02بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
21:04کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
21:06دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
21:08انجھلی
21:08قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
21:13جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
21:16ماہم نے ہمیشہ اپنی مو اور بہن کے لیے فربانیوں دی ہی
21:20لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
21:23کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
21:25وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
21:29اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
21:31ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
21:35اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
21:37وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
21:40مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
21:43آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
21:46لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
21:50ماہم کی بڑی بہن روبی
21:52جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
21:55اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
21:56ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
21:59وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
22:02گھر کے مالی مسائل حل کرے
22:04جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
22:06ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
22:09کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
22:11اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
22:13قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
22:16جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
22:18پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
22:21اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
22:23اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
22:25اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں
22:27اور دلمی درد
22:28اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
22:31کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
22:33جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
22:34آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
22:37کھڑا دکھائی دیتا ہے
22:38وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
22:41مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو
22:42حوصلہ بھی دیتا ہے
22:44ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش
22:46لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
22:48جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
22:50دوسری طرف پروبی کو
22:52اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
22:55مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
22:57ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
23:01وہ فیصلہ کرتی ہے
23:03کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
23:06قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
23:09جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
23:13اب میں کسی کی منچلی نہیں
23:14خود اپنی پرچان بناؤں گی
23:17یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
23:19قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
23:21ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
23:25بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
23:26کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
23:28دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
23:30انجھلی
23:31قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
23:35جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
23:39ماہم نے ہمیشہ اپنی مہ اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہیں
23:43لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
23:45کہ اس کی فاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
23:48وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
23:51اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
23:53ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
23:58اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
24:00وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
24:03مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
24:05آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
24:09لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
24:13ماہم کی بڑی بہن روبی
24:15جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
24:17اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
24:19ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
24:21وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
24:25گھر کے مالی مسائل حل کرے
24:26جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
24:29ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
24:32کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
24:34اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
24:36قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
24:39جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
24:41پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
24:44اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
24:46اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
24:48اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
24:51اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
24:54کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
24:55جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
24:57آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
25:00کھڑا دکھائی دیتا ہے
25:01وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
25:03مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو
25:05حوصلہ بھی دیتا ہے
25:06ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش
25:09لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
25:11جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
25:13دوسری طرف پروبی کو
25:15اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
25:18مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے
25:19نہیں دیتی
25:20ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
25:24وہ فیصلہ کرتی ہے
25:25کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
25:29قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
25:32جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر
25:34خود سے کہتی ہے
25:35اب میں کسی کی منچلی نہیں
25:37خود اپنی پہچان بناؤں گی
25:39یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
25:41قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
25:44ناظرین کے لیے یہ قسط
25:46اتنا صرف جذباتی تجربہ ہے
25:48بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
25:49کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
25:51دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
25:53منچلی
25:54قسط نمبر 18 کا آغاز
25:56ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
25:58جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے
26:00شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
26:02ماہم نے ہمیشہ اپنی مو اور بہن کے لیے
26:05قربانیوں دی ہی
26:06لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
26:08کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
26:11وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
26:14اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
26:16ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں
26:19ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
26:20اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
26:23وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
26:26مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
26:28آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
26:32لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
26:35ماہم کی بڑی بہن روبی
26:38جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
26:40اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
26:42ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
26:44وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
26:47گھر کے مالی مسائل حل کرے
26:49جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
26:51ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
26:54کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
26:56اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
26:59قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
27:01جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
27:04پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
27:06اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
27:09اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
27:10اس کی اونکھوں میں انسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
27:13اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
27:16کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
27:18جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
27:20آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
27:22کھڑا دکھائی دیتا ہے
27:23وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
27:26مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
27:29ان لمحوں میں دونوں کے درمیان
27:31ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
27:33جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
27:36دوسری طرف پروبی کو
27:38اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
27:40مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
27:43ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
27:46وہ فیصلہ کرتی ہے
27:48کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
27:51قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
27:55جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر
27:57خود سے کہتی ہے
27:58اب میں کسی کی منچلی نہیں
28:00خود اپنی پہچان بناؤں گی
28:01یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
28:04قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
28:07ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
28:10بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
28:12کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
28:14دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
28:16منچلی
28:16قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
28:21جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
28:24ماہم نے ہمیشہ اپنی موں اور بہنوں کے لیے فربانیوں دی ہی
28:28لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
28:31کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
28:33وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
28:37اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
28:39ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
28:43اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
28:45وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
28:48مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
28:51آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
28:54لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
28:58ماہم کی بڑی بہن روبی
29:00جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
29:03اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
29:04ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
29:07وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
29:10گھر کے مالی مسائل حل کرے
29:12جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
29:14ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
29:17کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
29:19اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
29:21قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
29:24جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
29:26پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
29:29اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
29:31اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
29:33اس کی انکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
29:36اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
29:39کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
29:41جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
29:42آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
29:45کھڑا دکھائی دیتا ہے
29:46وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
29:49مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
29:52ان لمحوں میں دونوں کے درمیان
29:54ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
29:56جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
29:58دوسری طرف پروبی کو
30:00اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
30:03مگر اس کی انہ اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
30:05ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
30:09وہ فیصلہ کرتی ہے
30:11کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
30:14قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
30:17جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر
30:20خود سے کہتی ہے
30:21اب میں کسی کی منچلی نہیں
30:22خود اپنی پرچان بناؤں گی
30:24یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
30:27قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
30:29ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
30:33بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
30:34کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
30:36دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
30:38منچلی
30:39قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
30:43جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
30:47ماہم نے ہمیشہ اپنی مو اور بہن کے لیے فربانیوں دی ہی
30:51لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
30:53کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
30:56وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
30:59اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
31:01ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
31:06اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
31:08وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
31:11مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
31:13آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
31:17لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
31:21ماہم کی بڑی بہن روبی
31:23جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
31:25اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
31:27ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
31:30وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
31:33گھر کے مالی مسائل حل کرے
31:34جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
31:37ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
31:40کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
31:42اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
31:44قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
31:47جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
31:49پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
31:52اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
31:54اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
31:56اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دلمی درد
31:59اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
32:02کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
32:03جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
32:05آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
32:08کھڑا دکھائی دیتا ہے
32:09وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
32:11مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو
32:13حوصلہ بھی دیتا ہے
32:14ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش
32:17لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
32:19جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
32:21دوسری طرف پروبی کو
32:23اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
32:26مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
32:28ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
32:32وہ فیصلہ کرتی ہے
32:33کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
32:37قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
32:40جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
32:43اب میں کسی کی منچلی نہیں
32:45خود اپنی پہچان بناؤں گی
32:47یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
32:49قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
32:52ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
32:56بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
32:57کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
32:59دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
33:01منچلی
33:02قسط نمبر 18 کا آغاز ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
33:06جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
33:10ماہم نے ہمیشہ اپنی مو اور بہن کے لیے قربانیوں دی ہی
33:14لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
33:16کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
33:19وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
33:22اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
33:24ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
33:28اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
33:31وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
33:34مگر ماہم ہر بار بات ٹال دیتی ہے
33:36آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
33:40لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
33:43ماہم کی بڑی بہن روبی
33:46جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
33:48اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
33:50ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
33:52وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
33:55گھر کے مالی مسائل حل کرے
33:57جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
33:59ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
34:02کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
34:04اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
34:07قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
34:09جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
34:12پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
34:14اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
34:17اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
34:18اس کی انکھوں میں انسو ہوتے ہیں
34:21اور دل میں درد
34:22اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
34:24کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے
34:26جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
34:28آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ
34:30کھڑا دکھائی دیتا ہے
34:31وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں
34:34مدد کرتا ہے بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
34:37ان لمحوں میں دونوں کے درمیان
34:39ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
34:42جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
34:44دوسری طرف پروبی کو
34:46اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
34:48مگر اس کی انہ اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
34:51ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
34:55وہ فیصلہ کرتی ہے
34:56کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
35:00قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
35:03جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
35:06اب میں کسی کی منچلی نہیں
35:08خود اپنی پہچان بناؤں گی
35:09یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
35:12قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
35:15ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
35:18بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
35:20کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
35:22دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
35:24انجھلی قسط نمبر 18 کا آغاز
35:26ایک سنجیدہ اور جذباتی منظر سے ہوتا ہے
35:29جہم ماہم اپنے گھر کے حالات سے شدید پریشان دکھائی دیتی ہے
35:32ماہم نے ہمیشہ اپنی موں اور بہنوں کے لیے قربانیوں دی ہیں
35:36لیکن اب اسے یہ محسوس ہونے لگا ہے
35:39کہ اس کی خاموشی کو کمزوری سمجھا جا رہا ہے
35:41وہ اپنے دل کی بات کسی سے نہیں کہہ پاتی
35:45اور اندر ہی اندر گھٹ رہی ہوتی ہے
35:47ادھر آصف جو ماہم کی زندگی میں ایک اہم مقام حاصل کر چکا ہے
35:51اس کے بدلتے مزاج کو محسوس کرتا ہے
35:53وہ ماہم سے بات کرنے کی کوشش کرتا ہے
35:56مگر ماہم ہر بار بات تال دیتی ہے
35:59آصف کے دل میں ماہم کے لیے محبت جنم لے چکی ہے
36:02لیکن وہ یہ بات خود بھی مکمل طور پر قبول کرنے سے ڈرتا ہے
36:06ماہم کی بڑی بہن روبی
36:08جو ہمیشہ خودگرز اور مطلبی رہی ہے
36:11اس قسط میں بھی اپنے فائدے کے لیے
36:12ماہم کو استعمال کرنے کی کوشش کرتی ہے
36:15وہ چاہتی ہے کہ ماہم اپنی نوکری کی مدد سے
36:18گھر کے مالی مسائل حل کرے
36:20جبکہ خود ہر ذمہ داری سے بچتی ہے
36:22ماہم کو یہ احساس شدت سے ہونے لگا ہے
36:25کہ وہ صرف ایک سہارا بن کر رہ گئی ہے
36:27اس کی اپنی خوشیوں کا کسی کو خیال نہیں
36:30قسط میں ایک اہم مور تب آتا ہے
36:32جب ماہم کے والد کو دل کا دورہ پڑتا ہے
36:34پورا گھر پریشان ہو جاتا ہے
36:37اس لمحے ماہم سب کچھ چھوڑ چھاڑ کر
36:39اپنے والد کے پاس آ جاتی ہے
36:41اس کی اونکھوں میں ایسو ہوتے ہیں اور دل میں درد
36:44اس حادثے کے بعد گھر والوں کو احساس ہوتا ہے
36:47کہ ماہم ہی وہ واحد فرد ہے جو ان سب کو جوڑے رکھے ہوئے ہیں
36:50آصف اس ماقع پر ماہم کے ساتھ کھڑا دکھائی دیتا ہے
36:54وہ نہ صرف اسپتال کے اخراجات میں مدد کرتا ہے
36:58بلکہ ماہم کو حوصلہ بھی دیتا ہے
37:00ان لمحوں میں دونوں کے درمیان ایک خاموش لیکن گہرا رشتہ بننے لگتا ہے
37:04جو محبت کی ایک نئی بنیاد رکھتا ہے
37:07دوسری طرف روبی کو اپنی گلتیم کا کچھ حد تک احساس ہوتا ہے
37:11مگر اس کی انا اسے معافی مانگنے نہیں دیتی
37:14ماہم اب پہلے سے زیادہ پور اعتماد دکھائی دیتی ہے
37:17وہ فیصلہ کرتی ہے کہ وہ اپنی زندگی دوسروں کے رحم و کرم پر نہیں گزارے گی
37:22قسط کا اختتام ایک پراسر منظر پر ہوتا ہے
37:26جب ماہم آئینے کے سامنے کھڑی ہو کر خود سے کہتی ہے
37:29اب میں کسی کی منچلی نہیں خود اپنی پہچان بناؤں گی
37:32یہ قسط ماہم کے کردار کی مضبوطی
37:35قربانیوں اور خودداری کو اجاگر کرتی ہے
37:37ناظرین کے لیے یہ قسط نہ صرف جذباتی تجربہ ہے
37:41بلکہ ایک سبق بھی دیتی ہے
37:42کہ جب تک انسان خود کو اہم نہ سمجھے
37:45دنیا بھی اسے اہمیت نہیں دیتی
Recommended
0:56
|
Up next
36:53